Explanation of Hadith Regarding Trousers Above Ankles ٹخنوں سے اوپر شلوار پہنے کی حدیث کی تشریح
HTML-код
- Опубликовано: 9 сен 2024
- مکمل بیان سننے کیلئے یہاں کلک کریں
• 12 Feb 2021 Juma Q&A S...
For more lectures by Hazrat Mufti Muhammad Saeed Khan sahib (حفظہ اللہ)
ندوہ چینل پر مفتی محمد سعید خان صاحب کے ساتھ درسِ قرآن، حدیث، سیرت اور بہت
سے بیانات کے لئے ہماری ویب سائٹ
www.seerat.net
Like our facebook page:
لائک کریں
Al-Nadwa Educational Trust
/ alnadwa.official
Subscribe to our RUclips Channel
یو ٹیوب چینل
/ seeratvideo
Join our WhatsApp group
ہمارا وٹس ایپ گروپ
chat.whatsapp....
~
DISCLAIMER: The material, Video, Audio, Written, published on this Site, may not be reproduced anywhere else, in parts or in such a form, which distorts or changes the essence or intention of the producers of this material originally displayed in this website.
Inshallah zindagi rhi meri toh hazrat se ilm seekhunga ..❤️
In Shaa Allah
ماشاءاللہ ۔
Great Scholar
دل خوش کر دیا آپ نے۔
🌷🖒
GOOD job
جزاك اللّٰه خيرًا
ماشاءاللّٰه
شکریہ
Jazakallah
Jazaka Allah khyr
جزاک اللّہ واحسن الجزاء فی الدارین
جزاك اللهُخیرا
جزاک اللہ خیر
جزاك اللّٰه خيرًا 💞💞💞
جزاک اللہ خیرا
Mashaallah 🌹🌟🌟🌟
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ عَنِ الْإِزَارِ، فَقَال: عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِزْرَةُ الْمُسْلِمِ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ، وَلَا حَرَجَ أَوْ لَا جُنَاحَ فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَعْبَيْنِ مَا كَانَ أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، فَهُوَ فِي النَّارِ مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ بَطَرًا لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ .
Mashallah mufti Sahab
Great explanation ❤️ subhanallah
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ نَذِيرٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَضَلَةِ سَاقِي أَوْ سَاقِهِ، فَقَالَ: هَذَا مَوْضِعُ الْإِزَارِ ، فَإِنْ أَبَيْتَ فَأَسْفَلَ، فَإِنْ أَبَيْتَ فَلَا حَقَّ لِلْإِزَارِ فِي الْكَعْبَيْنِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ وَشُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق.
تمڈی 1783
میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے تہ بند کے متعلق پوچھا تو وہ کہنے لگے: اچھے جانکار سے تم نے پوچھا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کا تہ بند آدھی پنڈلی تک رہتا ہے، تہ بند پنڈلی اور ٹخنوں کے درمیان میں ہو تو بھی کوئی حرج یا کوئی مضائقہ نہیں، اور جو حصہ ٹخنے سے نیچے ہو گا وہ جہنم میں رہے گا اور جو اپنا تہ بند غرور و تکبر سے گھسیٹے گا تو اللہ اسے رحمت کی نظر سے نہیں دیکھے گا ۔ ابو داود 4093
حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ مِنَ الْإِزَارِ فَفِي النَّارِ .
البخاری 5787
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي غِفَارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِي وَأَبُو تَمِيمَةَ اسْمُهُ طَرِيفُ بْنُ مُجَالِدُّ، عَنْ أَبِي جُرَيٍّ جَابِرِ بْنِ سُلَيْمٍ، قَالَ: رَأَيْتُ رَجُلًا يَصْدُرُ النَّاسُ عَنْ رَأْيِهِ لَا يَقُولُ شَيْئًا إِلَّا صَدَرُوا عَنْهُ، قُلْتُ: مَنْ هَذَا ؟ قَالُوا: هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: عَلَيْكَ السَّلَامُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَرَّتَيْنِ، قَالَ: لَا تَقُلْ عَلَيْكَ السَّلَامُ فَإِنَّ عَلَيْكَ السَّلَامُ تَحِيَّةُ الْمَيِّتِ، قُلِ السَّلَامُ عَلَيْكَ، قَالَ: قُلْتُ أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ: أَنَا رَسُولُ اللَّهِ الَّذِي إِذَا أَصَابَكَ ضُرٌّ فَدَعَوْتَهُ كَشَفَهُ عَنْكَ، وَإِنْ أَصَابَكَ عَامُ سَنَةٍ فَدَعَوْتَهُ أَنْبَتَهَا لَكَ، وَإِذَا كُنْتَ بِأَرْضٍ قَفْرَاءَ أَوْ فَلَاةٍ فَضَلَّتْ رَاحِلَتُكَ فَدَعَوْتَهُ رَدَّهَا عَلَيْكَ، قَالَ: قُلْتُ اعْهَدْ إِلَيَّ، قَالَ: لَا تَسُبَّنَّ أَحَدًا، قَالَ: فَمَا سَبَبْتُ بَعْدَهُ حُرًّا وَلَا عَبْدًا وَلَا بَعِيرًا وَلَا شَاةً، قَالَ: وَلَا تَحْقِرَنَّ شَيْئًا مِنَ الْمَعْرُوفِ، وَأَنْ تُكَلِّمَ أَخَاكَ وَأَنْتَ مُنْبَسِطٌ إِلَيْهِ وَجْهُكَ إِنَّ ذَلِكَ مِنَ الْمَعْرُوفِ، وَارْفَعْ إِزَارَكَ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ فَإِنْ أَبَيْتَ فَإِلَى الْكَعْبَيْنِ، وَإِيَّاكَ وَإِسْبَالَ الْإِزَارِ فَإِنَّهَا مِنَ الْمَخِيلَةِ، وَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ، وَإِنِ امْرُؤٌ شَتَمَكَ وَعَيَّرَكَ بِمَا يَعْلَمُ فِيكَ فَلَا تُعَيِّرْهُ بِمَا تَعْلَمُ فِيهِ فَإِنَّمَا وَبَالُ ذَلِكَ عَلَيْهِ .
Thanks again and again this concept clear after 30years all teachers were gumrah
😂
Sochnay wali baat hai ke agar yehi wajah hota to kaprhay change karnay ke liya kaha jaata
حضرت کی بارگاہ میں عرض ہے کہ حدیث میں عربی زبان میں جو الفاظ استعمال ہوے ان کا ترجمہ کی تحقیق فرمایں اور پھر بتایں کہ وہ ٹخنے ہیں اور اگر ایسا ہے تو ٹخنہ آپ کسے کہتے ہیں جزاک الله
اسلام عليكم
کچھ احادیث میں تکبر کا ذکر نہین ھے پھر بھی وعید ھے
آپ اپنی حتمی راۓ پر نظر ثانی کریں
شکریہ
asa,i recently also asked the admin on whatsaap group to plz inform hazrat to plz do detailed explination on bitcoin and cryptocurrency ,as im dealing in it and i also know its not haram ,but i wanted it to bemore clarified. jazakhallah khair
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی یا میری پنڈلی کا گوشت پکڑا اور فرمایا: ”یہ تہبند کی جگہ ہے، اگر اس پر راضی نہ ہو تو تھوڑا اور نیچا کر لو، پھر اگر اور نیچا کرنا چاہو تو تہ بند ٹخنوں سے نیچا نہیں کر سکتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے، ثوری اور شعبہ نے بھی اس کو ابواسحاق سبیعی سے روایت کیا ہے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ رکوع میں تطبیق بھی کرتے تھے تو وہ بھی کیا کریں پھر.
اسلام علیکم
محترم مفتی صاحب آپ نے فرمایا ھے کہ احادیث کی کتابیں علماء کرام سے پوچھ کر پڑھنا چاہیے جاننا یہ چاہ رہا تھا کہ اگر علماء حنفی کے بجائے الحدیث ھوں تو بھی کیا ٹھیک ھے؟
رہنمائی فرمائیں ۔
har banda apny firay k ulama se hadees k baray mein poochay esaa na karay k talaq k mamaly me ahle hadees ho jay or takhnoo se panchy mein hanfi ulama ki ray lay
Bhai sahib hadith ki kutub same hai jin ummat ka ijma hai
Albani ne Ummat me sabse bada fitna dala.
Right
@@sajidsayyad3323 albani kon?
isi liye kehtay hain hr kam me ustad ke zaroorat hai magar aj ka tola or khusosan mirza ingeneer jo kudh gumrah ho choka hai ulty istadlal ly kr awam ko yehi patiyaan pharhata hai
👏👏👏👏