جو دنیا کی تباہی چاہتے ہیں ہم اُن سے خیر خواہی چاہتے ہیں جو مجرم ہیں ہمارےوہ ہمیں سے ثبوتِ بے گناہی چاہتے ہیں گواہی چاہے جھوٹی ہو کہ سچّی یہاں منصف گواہی چاہتے ہیں ہمیں یہ رات اب کَھلنے لگی ہے پیامِ صبح گاہی چاہتے ہیں انھیں کیا دیدہ ور لِکّھوں میں ساقی جو دامِ کم نگاہی چاہتے ہیں ساقی امروہوی
جو دنیا کی تباہی چاہتے ہیں
ہم اُن سے خیر خواہی چاہتے ہیں
جو مجرم ہیں ہمارےوہ ہمیں سے
ثبوتِ بے گناہی چاہتے ہیں
گواہی چاہے جھوٹی ہو کہ سچّی
یہاں منصف گواہی چاہتے ہیں
ہمیں یہ رات اب کَھلنے لگی ہے
پیامِ صبح گاہی چاہتے ہیں
انھیں کیا دیدہ ور لِکّھوں میں ساقی
جو دامِ کم نگاہی چاہتے ہیں
ساقی امروہوی
کمال کی غزل بہت خوب ساقی صاحب ❤❤❤
بہت عمدہ ۔۔۔