زخم رہیں ہرے بھرے، درد بھی کچھ سِوا رہے آب و ہوائے شہرِ غم اتنی تو پُر فضا رہے زخم کی کائنات کیا، اتنی کہ دل دُکھا رہے غم کی بساط بس یہی، ایک ملال سا رہے وہ جو ہمی کو بزم میں دیکھے تو دیکھتا رہے اُس کے حضور حرفِ شوق یاد ہمیں بھی کیا رہے سوچ رہا ہُوں، کب تلک ہجر کی آگ میں جلوں دیکھ رہا ہُوں، تابکے ضبط کا حوصلہ رہے کون تمام زندگی ایک ہی داستاں لکھے کون تمام عمر یُوں راتوں کو جاگتا رہے دیکھ، مری طرف بھی دیکھ، میں بھی ہُوں تیری بزم میں سوچ ، مرے لیے بھی سوچ، کوئی تو رابطہ رہے تیرے مزاج آشنا بزم سے اُٹھ گئے سبھی مجھ کو تو مل گئی خبر تجھ کو بھی کچھ پتہ رہے اپنے ہی آپ سے لڑوں کس سے شکایتیں کروں کون ہے مجھ سے خوش یہاں، تُو بھی اگر خفا رہے میرے الم ہیں بے شمار، میری شکایتیں ہزار تو بھی نہیں مرا قرار، تجھ سے بھی کیوں گِلہ رہے موسم ابر و باد میں دل کا گلاب کِھل اٹھا رنگوں میں کھو گئی فضا، آج تو رتجگا رہے اطہر نفیس
زخم رہیں ہرے بھرے، درد بھی کچھ سِوا رہے
آب و ہوائے شہرِ غم اتنی تو پُر فضا رہے
زخم کی کائنات کیا، اتنی کہ دل دُکھا رہے
غم کی بساط بس یہی، ایک ملال سا رہے
وہ جو ہمی کو بزم میں دیکھے تو دیکھتا رہے
اُس کے حضور حرفِ شوق یاد ہمیں بھی کیا رہے
سوچ رہا ہُوں، کب تلک ہجر کی آگ میں جلوں
دیکھ رہا ہُوں، تابکے ضبط کا حوصلہ رہے
کون تمام زندگی ایک ہی داستاں لکھے
کون تمام عمر یُوں راتوں کو جاگتا رہے
دیکھ، مری طرف بھی دیکھ، میں بھی ہُوں تیری بزم میں
سوچ ، مرے لیے بھی سوچ، کوئی تو رابطہ رہے
تیرے مزاج آشنا بزم سے اُٹھ گئے سبھی
مجھ کو تو مل گئی خبر تجھ کو بھی کچھ پتہ رہے
اپنے ہی آپ سے لڑوں کس سے شکایتیں کروں
کون ہے مجھ سے خوش یہاں، تُو بھی اگر خفا رہے
میرے الم ہیں بے شمار، میری شکایتیں ہزار
تو بھی نہیں مرا قرار، تجھ سے بھی کیوں گِلہ رہے
موسم ابر و باد میں دل کا گلاب کِھل اٹھا
رنگوں میں کھو گئی فضا، آج تو رتجگا رہے
اطہر نفیس
کلامِ شاعر بزبانِ شاعر ❤
Wah wah wah Subhan Allah.
Kya baat hai.
❤السلام علیکم، آپ نے بہت اچھا کلام شاعر بزبان شاعر اطہر نفیس صاحب کا سنوا دیا
واہ واہ سبحان اللہ کیا کہنے ہیں
Thank you for the upload sir