The Poetic Tradition of Grief غم کی شعری روایت - Ahmad Javaid | احمد جاوید

Поделиться
HTML-код
  • Опубликовано: 13 сен 2024

Комментарии • 5

  • @sirsharhaq2586
    @sirsharhaq2586 Месяц назад +1

    کتنا حسین خواب تھا میں کن سے پیشتر
    اے زندگی وہ خواب ہے کہ نہیں ہے

  • @nafsesoukhta475
    @nafsesoukhta475 Месяц назад

    ❤❤❤❤❤

  • @sirsharhaq2586
    @sirsharhaq2586 Месяц назад

    شاعر سرشار حق
    عنوان ۔۔۔۔جہنم اور میں
    میرا باطن بھی اک جہنم ہے
    روز جلتا ہے یہ شراروں میں
    روح بوجھل ہے کچھ گناہوں سے
    برزخی ہوں وہی ٹھکانہ ہے
    تشنگی خواہشوں کی باقی ہے
    بے سکونی ہی اجر ہے اس کا
    زندگی کا حساب لیتا ہے
    نعمتیں چھین کر وہ دنیا کی
    کون سمجھا ہے کس کی نیت کو
    بھید گہرا ہے یہ خدائی کا
    مخلصوں کا نصیب ہے جنت
    تیری قربت ہی انکی دولت ہے
    تو جو چاہے تو فضل ہوتا ہے
    تو نہ چاہے تو سب جہنم ہے

  • @saeedbaig4632
    @saeedbaig4632 Месяц назад

    آس کے غم کو غم ھستی تو میرے دل نہ بنا/ زیست مشکل ھے اسے اور بھی مشکل نہ بنا۔(حمایت علی شاعر)

  • @sirsharhaq2586
    @sirsharhaq2586 Месяц назад +2

    شاعر سرشآر حق
    لوگ پوچھیں گے میرے مرنے پہ
    کس کے پتھر نے اسکو مارا ہے
    جو بھی جرم وفا کا مجرم ہو
    کاٹ ڈالو اسے بھی صحرا میں
    جن وجودوں میں سچ کا مسکن ہو
    موت ان سے گریزاں رہتی ہے
    روح زخمی ہے سب غریبوں کی
    تیر مارے ہیں کچھ یزیدوں نے
    جبر سہنا ہے ہم نے نسلوں تک
    ہم نے قاعد کو مار ڈالا ہے
    مخلصی تھی جو میرے قاعد کی
    آب یہ کہتے ہیں جرم سنگیں تھا
    نیند گہری ہے ہم غلاموں کی
    آب تو جاگیں گے ہم قیامت میں
    مکر ہے خوش لبآ سی ظالم کی
    چیتھڑے ہیں یہ سب غریبوں کے