'Dard' in Persian Poetry درد’ فارسی شاعری میں’ - Ahmad Javaid | احمد جاوید
HTML-код
- Опубликовано: 13 сен 2024
- 00:00 ()
02:46 (Dard - درد)
19:50 (Hafiz ka sher - حافظ کا شعر)
عاشق که شد، که یار به حالَش نظر نکرد؟
ای خواجه درد نیست؛ وگرنه طبیب هست
23:55 (Hafiz ka dosra sher - حافظ کا دوسرا شعر)
گفتهای لعلِ لبم هم درد بخشد هم دوا
گاه پیش درد و گَه پیش مداوا میرمت
27:00 (Hafiz ka Tesra sher - حافظ کا تیسرا شعر)
خوشش باد آن نسیمِ صبحگاهی
که دردِ شب نشینان را دوا کرد
32:10 (Hafiz ka Chotha Sher - حافظ کا چوتھا شعر)
هر دم از درد بنالم که فلک هر ساعت
کُنَدَم قصدِ دلِ ریش به آزارِ دگر
36:50 (Hafiz ka Pnachwaan Sher - حافظ کا پانچواں شعر)
به مژگان سیَه کردی هزاران رِخنه در دینم
بیا کز چَشمِ بیمارت هزاران دَرد برچینم
احمد جاوید صاحب کی کتابوں کی دستیابی کے لیے ان نمبرز پر رابطہ کریں یا واٹس ایپ کریں۔
𝟎𝟑𝟎𝟒 𝟒𝟗𝟏𝟎𝟕𝟓𝟎
𝟎𝟑𝟑𝟔 𝟎𝟒𝟗𝟓𝟔𝟐𝟕
𝐎𝐟𝐟𝐢𝐜𝐢𝐚𝐥 𝐋𝐢𝐧𝐤𝐬:
👉🏻 𝐎𝐟𝐟𝐢𝐜𝐢𝐚𝐥 𝐘𝐨𝐮𝐓𝐮𝐛𝐞 𝐂𝐡𝐚𝐧𝐧𝐞𝐥 (𝐀𝐡𝐦𝐚𝐝 𝐉𝐚𝐯𝐚𝐢𝐝)
/ ahmadjavaid
👉🏻 𝐓𝐰𝐢𝐭𝐭𝐞𝐫 𝐇𝐚𝐧𝐝𝐥𝐞
/ ajavaidofficial
👉🏻 𝐈𝐧𝐬𝐭𝐚𝐠𝐫𝐚𝐦
/ ahmadjavaidofficial
👉🏻 𝐏𝐢𝐧𝐭𝐞𝐫𝐞𝐬𝐭
/ _created
👉🏻 𝐘𝐨𝐮𝐓𝐮𝐛𝐞 𝐂𝐡𝐚𝐧𝐧𝐞𝐥 (𝐊𝐡𝐚𝐲𝐚𝐥)
/ @khayalhkj
#Ahmad_Javaid
#احمد_جاوید
#
#
#Ahmad_javaid_sahib_lectures
#Ahmad_javaid_lectures
#Ahmed_javed_lectuers
#Ahmed_javed_sahib_lectures
#احمد_جاوید_صاحب_لیکچرز
#احمد_جاوید_لیکچرز
#AhmedJaved
#AhmadJaved
#AhmadJavaid
#AhmedJavaid
#احمدجاوید
#AhmadJavaidofficial
❤❤❤❤❤❤
Rakha kar hath dil par aah karte,
Nahi rehta charagh aisi pavan mai
~Mir
میاں آپ کی تحریر بکمل۔ شاعری میں درد کی کیا بات ہے؟ بہترین مقرر ................................. ہلوندر سنگھ، پنجاب (بھارت)
ਮੀਆਂ ਆਪ ਕੀ ਤਹਿਰੀਰ ਬਾਕਮਾਲ ਹੁੰਦੀ ਹੈ। ਦਰਦ ਦਾ ਸ਼ਾਇਰੀ ਵਿਚ ਮੁਕਾਮ ਕੀ ਹੈ ? ਬੇਹਤਰੀਨ ਗੁਫ਼ਤਗੂ ............................ ਡਾ. ਹਲਵਿੰਦਰ ਸਿੰਘ, ਪੰਜਾਬ (ਭਾਰਤ)
Sir, ek request hai apke sincere listeners kindly taraf se, please kuch books b suggest ki jiye jo aap chahte hain aaj k duur ke naujwaan ko padhni chahiye
Aur dua ki darkhuwast hai
Shohib Bashir, J&K, India.
ماشاءاللہ، بسیار خوب،
صد تشکر
تعارف بالکل سنہرے حروف میں لکھنے کا حامل ہے
کلیم عاجز صاحب کی مکمل شاعری درد سے تعبیر ہے، شاید ان کے ہاں اس موضوع پر کچھ کام کے مواد مل سکتے ہیں
نفس پر شاعری۔اور literature پر زیادہ emphasis کریں 🙏
ہم غالب کو تصوراتی دیوتا مانتے ہیں کیا صرف شعر گوئی سے ایسا ممکن ایک دور میں شعر گوئی کا وصف بادشاہوں کی قربت اور معاشی آسودہ حالی کا زریعہ تھا ادبی اصناف کی سوجھ بوجھ رکھنے والوں میں مقا بلہ
کیا شعرا بھی درباریوں کی طرح کنگ میکر تھے
اجڑے بد حال معاشرے تصور پرستی کے نت ۔ئیے طریقے ڈھونڈھ لیتے ہیں
قرض کی پیتے تھے اور سمجھتے تھے کہ ہاں
رنگ لائیے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن
غالب وظیفہ خوار ہو دو شاہ کو دعا
وہ دن گئیے کہ کہتے تھے نوکر نہیں ہوں میں
شعر گوئی کا وصف پیدا ہونے کے لئیے حساسیت بنادی شرط ہے
غالب کے اپنے بچے فوت ہوئیے بھتیجا پالا جو عین جوانی میں مر گیا
مراقبے اور وظائیف کی تکرار ہو یا شعر گوئی کا وصف دونوں کا باطنی تجربہ ہم نوالہ ہم پیالہ ہوتا ہے دونوں طرح کے احساس رشتہ داریاں نبھاتے ہیں غالب نے ترنگ میں ایسا کچھ تو سوچا جس نے اقبال جیسے فلسفی کے دل کے تار چھیڑ دئیے یہ محظ
بیٹھے رہیں تصور جاناں کئیے ہوئیے نہیں
کا معملہ نہیں
حقیقت کے برعکس حقیقت جیسا یقین پیدا کرنا ہنر ہے