نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
Very correct and I don’t understand why people and most Ulema and scholars try to defend this idea which was not even discussed or practiced by our beloved prophet Mohammed ﷺ and his companions or the their followers.
Very well explained I don’t know why I like to listen often to better understand. But some of the terms are difficult to understand which seems to be have very deep meaning
واجب اور ممکن ، فلسفہ اور منطق کی بھول بھلیوں میں الجھنے کے بجائے کیا اتنا کافی نہیں کہ اللہ واحد ہ لا شریک ، وہی وجود حقیقی ، خالق و باری ، اور یہ سب کائنات اس کی مخلوق اور خلقت ، جو عارضی اور فانی ھے۔۔۔
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
ایک آسان ترین عام فہم بات ۔ ساری کائنات کی ہر چیز اللّٰہ کی صفت حیی سے زندہ اور قیوم سے قائم ہے۔ اللّٰہ حیی ہے حیی وہ ہوتا ہے جو اپنے زندہ رہنے میں کسی کا محتاج نہ ہو اور جس کے بغیر کوئی زندہ نہ رہ سکتا ہو۔ اللّٰہ قیوم ہے قیوم وہ ہوتا ہے جو اپنے قیام میں کسی کا محتاج نہ ہو۔ اور جس کے بغیر کوئی زندہ نہ رہ سکتا ہو۔ اس لیئے ہر وجود میں اللّٰہ کی صفت قیوم موجود ہے جس سے وہ قائم ہے۔ اور ہر زندگی اللّٰہ کی صفت حیی سے زندہ ہے۔ اس لیئے ہر چیز اللّٰہ کی شاھد ہے۔ اور ہر چیز میں خدا موجود ہے۔ لیکن ہر چیز خدا نہیں ہے۔ لیکن خدا سے جدا بھی نہیں ہے۔ خون کے سیل ہوں یا ریت کے ذرے، درختوں کے پتے ، کوئی بھی وجود ایسا وجود ہو نہیں سکتا جس میں خدا موجود نہیں ہے، چاہیے صفاتی۔ کسی بھی چیز کی بیس پر چلتے جائیں تو ہر چیز اپنے خالق سے ملاتی ہے۔ اپنے خالق کی مشہود ہے ۔ ہر چیز میں اس کا خالق نظر آتا ہے۔
Assalam Alaykum.. Jin khayalat ko ba aasaani seedhe sade alfaaz mein pesh kiya ja sakta thaa unko bila sabab pecheda bnaya gya hai. Jis tarah ibn Arabi ne seedhee baton ko nai nai ghair zaroori istilahaat ka istimaal karke, moamma bana kar shohrat haasil kee hai, aap log bhee aisa hi kar rahe hain. Tasawwuf aur us-se milne wale fae-don ko awaam mein aam karne ke liye zaroori hai ke istilahaat ka istimaal kam se kam kiya jaae.
Asalam u alakum Dr hafiz mohmmad zubair , jazakallah , Allahtaala aap ka ilm ma izafa karay , Aamin , Aap na jo shah wali u'll ah ke misal de is sa miltee he ak misal ma na sh.Ibn e arabi pa ak chote kitab ma parrhe ka , Qurbani ke jo yaad ha hazrat Ismael ( A.S ) ke , ibn e arabi ye kahtay hen , " jis na Qurbani de ( hazrat Ismael ( A.S ) , jo qurban huaa ( govt or sheep ) , aor jis na qurbani talab ke Maazallah Allahtaala , sab ak he thay , naql e kufur , kufr na baashad , shukriya .
There is only One Existence whetherby all things which Exist, exist. Existence is the Attribute of God and Only of God. There is a relation of this only Existence to each and Every Existent. There is only one Existence by which all Existent do Exist.On the contrary The dogma of "The plurality of Existences" states That each and every Existent has an Existence of its own. That is that if there are two mutually distinct existent then there respective existences are also Distinct. One the contrary according to the " Unity Of Existence" The only Existent which Exist with its own Existence is the Necessary Existence and all the other Existents Exist with out Existences. It does not say that the Existents with out Existences exist in the Essence of the Existent which exists with Existence.
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
Hafiz sahab plz reply zror kryiga ye Btaden bs ke sbb in logon ko pta kahan se lg gyin ke kya hua tha rasool as ne to esa kch nii btadia too in he kya pta ke Allah ne kaise kya kiya
شیخ ابن عربی کے نظریہ وحدت الوجود کی بنیاد یہ ہے کہ خالق کے علم میں کائنات تھی جب کائنات بنی ہی نہیں تھی....چونکہ خالق قدیم ہے تو علم بھی قدیم ہوا جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کائنات بھی قدیم ہے اور وجود واحد ہی ہے...... اللہ کا علم کائنات کے physical وجود کے بغیر تھا....تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب وجود کائنات ہی نہیں تھا تو ..... اللہ اور کائنات کا وجود واحد کیسے ہوگیا..؟؟
Vahdatul Vujud hargiz nahi kehta ke Ghairullah Allah ki Dhat (Essence) se Kharij (Exclusion/Extrinsic) nahi. Vahdatul Vujud ki aik Tashrih me Ayan e Thabitah . Hadis Maujud aur Allah ka Ghair hein. Albatta ayan e sabitah us Makhluq ka Ghair he jis ki vo Surat he. Baqi Ibn Arabi ki Tashrih vo hogi jo us ke sharihin ne ki, lughvi mani me un ka lena ghalat he
ابن عربی کی یہ بات درست ہے آپکے فہم میں نقص ہے کیونکہ موسی نبی ہو نے کے باوجود اس ولی نبی کے پاس تربیت لینے جاتے ہیں اس سےتو نبوت پر ولایت کو برتری نظرآتی ہے کیوںکہ نبی ولی سے تربیت لیتے نظر آتے ہیں
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
ابن عربی کے فلسفہ وحدت الوجود کو شرک کہنا غلط ہے یہ ان کے ساتھ زیادتی ہوگی۔۔ ابن عربی اک صوفی تھے اور صوفی علم کاملیت کی طرف ہوتا ہے اور شیخ اکبر محی الدین ابن عربی نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ آپ صلی علیہ وسلم کا علم کا فیض انہیں ملا ہے۔ ہم نے جو پڑھا ہے وحدت الوجود کا فلسفے سب سے زیادہ صحیح ابن عربی کا ہی لگا ۔ باقی یہ کہ ہر انسان کا فہم و ادراک الگ الگ ہوتا ہے۔ امام تیمیہ صوفی نہیں تھے وہ دین کے عالم اور فقی تھے ان کا علم پانچ حواس کا ہے جو غلط ہوسکتا ہے جب کہ ابن عربی کا علم باطنی حواس حاصل کیا ہے۔۔ ڈاکٹر اسرار صاحب بھی عالم دین اور پانچ حواس والے ۔۔
@@IK-wp5eq ھذہ المسئلۃ من العلم الاجمالی کما قال ملا حسن فی شرح سلم العلوم و ایضا فی القاضی شرح سلم العلوم ۔ Both have written very well about this issue. You once read these books . thanks
Is Wahdatul Wujood Shirk !? Mufti Azam America Mufti Muneer Ahmed Akhoon ruclips.net/video/mNt0j7pJnBY/видео.html What’s the reality of Wahdatul Wujood ? Mufti Azam America Mufti Muneer Ahmed Akhoon ruclips.net/video/UIiyulV_KtU/видео.html
جب ہم ہمارے حضور مصطفی اکرم محمد ﷺ نے اس بارے بلکل نہی بتلائ اور نہ اس باری آپ کے صاحبہ اور نہ طابعین اس پر کوئ چرچہ کیا ہے۔ تو ہم کیا ضرورت پڑھ گئ کہ ہم اس شک اور تفرقہ میں پڑھ جایں۔ یہ سب شیطان الرجیم کا دھوکا اور ہم اس کا شکار ہو رہے ہیں
Sir Wahdatul Vujud ki is tashrih ko me nahi samajhta ke vo Ibn Arabi RH he jo aapne pesh kia he. Vahdatul Vujud (Unity Of Existence) ka jo nazaryah Aap ne Shaikh Ibn Arabi ki janib mansub kia he, voh ghalat he aur text ki Adam Tavil per Mabni he. Jab ke Shaikh ke Alfaz har jagah zahiri Ma'ni Fasus mein lena ghalat he. Jab bahs is me ho ke Ibarat ka zahiri mani hon ya tavili mani hoon, to Aap dalail se tavil ka radd karein.Allah ka Ilm La Ain Vala Ghair hain. Ma'lim Ghair ullah he. Martabah Ilm me jo Makhluq nahi balke Balke Makhluq ki Surah Ilmiah he. Makhluq me aur us ki Surat e Ilmiah he. Ma'lim hua Makhluq Khud us Surat e Ilmiah ka Ghair he. Vahdatul Vujud se Ilm Al Bari ka Hadith hona lazim nahi aata. Aap ke bian se Ilm e Bari ka Hadith hona Vahdatul Vujud se sabit nahi hota.
Babo ko defend krty krty shirk me na gir jana ap log. In nazryaat ko chorr do basic aqeeda rakho khaliq aur mKhlooq alg alg hain. Jo aam muslman ka concept b yhi hai. Khaliq qadeem hai makhloq hadis hai fani hai. Bus itna concpt e theek hai
کیا علامہ اقبال بھی وحد ت الوجود کے قائل تھے ؟؟ بلکہ پروفیسر یوسف سلیم چشتی کے مطابق اپنی زندگی کے آخری 8/10 سال اس نظریے کے مبلغ رھے۔(حوالہ زبور عجم کا ترجمہ و تشریح)
مجدد سر ھندی صاحب اعدام متقابلہ کا لفظ تو لے آئے لیکن اس کو مجھول چھوڑ دیا کہ یہ کیا ھے اور اس کی حقیقت کیا ھے باقی کفر و شرک کے فتوے خدا و رسول کے علاوہ کسی کا منصب نہیں ھے یا مولوی فتوے نہ دیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ھونے کا دعویٰ کریں ۔ کیونکہ کفر و شرک دل کا معاملہ ھے اور دل پر فتویٰ نہیں لگتا نیز دین میں زبردستی بھی نہیں بلکہ صرف پیغام پہنچانا ہے بس البتہ سیاست و حکومت الٰہیہ اگر ھو تو بغاوت کی وجہ سے زبردستی کی جا سکتی ھے۔تاکہ نقض امن و امان کے خدشات کا ازالہ کیا جا سکے
مرزا غلام احمد کے مختلف دعاوی کی تحویل تو شاید ممکن ھوتی ، لیکن انکے جانشینوں یا خلفاء نے ان کے ساتھ نبوت کا ایک مکمل انسٹی ٹیوشن بنا لیا۔ مرزا ، ان کی فیملی اور ساتھیوں کے لئے وہی اصطلاحات اختیار کر لیں جو حضور نبی کریم صلعم ، آپ کی ازواج مطہرات اور اصحاب کے لئے مروج تھیں۔ اور مختلف نت نئے احکام کے ذریعے مرزا کو ایک مامور من اللہ نبی قرار دے کر اپنا ایک الگ مزہب (فرقہ نہیں) بنا لیا۔ انھوں نے مرزا کو نبی نہ ماننے والوں کو ، مرزا ہی کے موقف کے مطابق غیر مسلم قرار دے دیا تو مسلمانوں نے انھیں کافر ثابت کر دیا۔۔۔۔
اس پتہ کا خالق کون ھے جس کا اللہ تعالی کو بعد میں معلوم ھوا س سے تو مجھول پتہ کا ھونا اللہ تعالی کے علم ازلی ابدی سے قبل ھونا لازم اتا ھے جسکے لیے ایک اور خداکا ماننا ضروری ھوگاکیوں کہ پتہ یعنی اڈرس کرنا ، اس پتہ کا بھی کوی خالق ھوگا کیوں کہ جب خدا کو بعد میں معلوم ھوا تو دوسرا خدا لازم اییگا اور بات یہ ھے ک اللہ احد، جواب ضرور دیجیےگا
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
غالب نے کہا تھا کہ بک رھا ھوں جنوں میں کیا کیا کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی صرف الفاظ کا ھیر پھیر ھے پوری حقیقت فقط الفاظ سے کبھی بھی بیان نہیں کی جا سکتی جب تک پورا مشاھدہ نہ ھو اور پورا مشاھدہ کبھی بھی نہیں کیا جا سکتا کیونکہ خالق حقیقی کے پاس ورائٹی اتنی ھے کہ عمر دراز بھی ناکافی ھے لیکن ملاں قاضی پنڈت بڑی جلدی میں ھیں کہ فٹا فٹ سارا کچھ بیان کر دیا جائے کیا پتہ پھر موقع نہ لگے حل صرف یہ ھے کہ ھر مولوی ،پیر آخر میں صرف یہ کہ دے کہ میں یہاں تک سمجھا ھوں اور ابھی مرحلہ شوق طے کر رھا ھوں ۔ کسی نے کیا خوب کہا ھے کچھ کہوں تو تیرا حسن ھو گیا محدود گر خاموش رھوں تو تو ھی ھے سب کچھ
ASLAM ALIAKUM .. DR SB PLZ AP NA AK LECTURE M SHA WALI KO B GHALTH KAH DIA ..AGR M APKA DALAIL KO GHALTH KAH DO TO KIA HARAJ HA,,, HAM KUCH NA THY ALLAH NA BNYA HA ,,,. BAQI AP DR ISRAR SB KO CHOR KAR KISI KO SMJHNA CHN TO BAAT HA ... PLZ AP APNY APKO AHLE HADEES KHATY HAN YAHA AHLE HDEES TO GHAIR MUQALID KAHLWATY HAN,,, PLZ DEFINE
اس صوفیانہ موضوع پر جناب جاوید احمد غامدی صاحب نے بہت تفصیل سے باقاعدہ ان لوگوں کی اپنی لکھی ہوئی عبارات پڑھ کر بتایا ہے اور اسی ضمن میں انہوں نے کہا تھا کہ جو لوگ مرزا غلام احمد قادیانی پر کفر کے فتوے لگاتے ہیں یہاں کیوں خاموش رہتے ہیں؟ اور اس کے بعد انہوں نے اس سارے صوفیانہ مزہب کو اسلام سے بالکل الگ مزہب اور متوازی دین قرار دیا ہے. یہ بات کہ غامدی صاحب نے قادیانیوں کے لیے کوئی تاویل نکالی ہے ایک غلط فہمی سے زیادہ کچھ نہیں. مزید تفصیل کے لیے یہ سالوں پرانی وڈیو لازمی دیکھیے ruclips.net/video/gJFZeDQcliU/видео.html
ALLAH KO PATA CHALA K MERI ZAAT K SIWA B KOI CHEEZ MOJOOD HE VO UNKE ASMAAYE SIFAAT HAIN. ASTAGHFIRULLAH. YE SSRA BAKWAAS HE. IS BARE MAIN SURAH AL IMRAN AYAAT 7 MAIN MAY MANA KIYA GAYA HE.
آپ ان مباحث میں جو گفتگو کررہے ہیں بہت جلد آپ کو سلفیہ کی صف سے نکال دئے جائیں گے۔ خاص کر ایسے جملوں کی وجہ سے "صفات نہ عین ذات ہیں نہ غیر ذات ہیں"۔ ◉‿◉ 13:52 پر آپ نے کہا "اللہ کو پتا چلا" يعني پہلے معلوم نہیں تھا، کیا آپ کے نزدیک یہ صوفیہ اس بات کے قائل ہیں؟؟
قرآن وسنت کی نسبت کا بھی عجیب وغریب چکر ھے یا تو ٹوٹل عربی بولیں جب آپ عربی کا ترجمہ کرتے ھیں تو پھر آپ اپنی فہم کو قرآن و سنت کہ رھے ھوتے ھیں جو درست بھی ہو سکتی ھے اور غلط بھی
قاتل ، مقتول اور تلوار میں آپ نے جو ایک تعلق اور رشتہ بتایا ھے ، وہ اس ساری کائنات میں ، اس کی تمام موجودات ، تمام اجسام ،تمام اشیاء کے مابین ھے ،کہ وہ سب مادی وجود ہیں اور ایک ہی اللہ واحد کی تخلیق ، مخلوقات اور خلقت ہیں ۔۔۔ گویا ۔نیوٹن کا قانون تجاذب بھی کائنات کی تمام اشیاء کے اسی با ہمی تعلق خاطر (تجاذب) کا شاخسانہ ھے ؟؟؟!
اہلسنت کی اکثریت شیخ اکبر محی الدین ابن عربی علیہ الرحمہ کو ولی اللہ مانتی ہے اس لئے میں بھی اہلسنت کی اجماعی نظریہ کا قائل ہوں کیونکہ میں تو معمولی سے طالب علم ہوں کہ اس پہ کوئی رائے دے سکوں، آپ نے بڑی محنت کر کے ابن عربی کے اصل مصادر سے باتیں بیان کی، لیکن ابن تیمیہ کے کیا عقائد تھے اور ابن حجر عسقلانی، حافظ الذہبی و تقی الدین سبکی اور ان جیسے بہت سے دوسرے فقہاء رحمۃ اللّٰہ نے ابنِ تیمیہ کے عقائد کے بارے کیا کہا ذرا وہ بھی تو بتائیں عوام کو، تاکہ پتا چلے کہ ابن تیمیہ کے وہ عقائد صحیح تھے یا نہیں یا ان سارے علماء نے ان عقائد کو سمجھنے میں غلطی کی، خود ڈاکٹر اسرار احمد صاحب نے ابن تیمیہ کے ان عقائد کے بارے میں اجمالاً کیا کہا ہے وہ بھی بتائیں جس طرح ابن عربی کے بارے میں میں ڈاکٹر اسرار صاحب کی رائے بتائی آپ نے۔
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
وحدت الوجود کا مطلب کیا ایک وجود ہے بس؟کیا اللہ کا کوئی وجود ہے؟وحدت الوجود سے تو اس طرح ایک وجود ثابت ہوتا نظر اتا ہے ۔۔اللہ تو پاک وجود سے۔میرے خیال میں وحدتِ الوجود کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے ہر چیز کے قاائم ہونے میں ایک اللہ کی قدرت اور مرضی ہے وہی سب سسٹم چلا رہا ہے۔سووج کی روشنی نظر نہیں آتی دوسری چیزوں کو روشن کر دیتی ہے۔۔۔اسی طرح ذات باری تعالٰی ہی سارے نظام کو چلا رہی ہے۔۔۔لیکن نظر نہیں آ رہا خدا۔۔۔۔۔کیوں کہ اللہ وجود سے پاک ہے وحدت الوجود سے ایک وجود ثابت ہوتا ہے جس سے اللہ پاک ہے۔۔۔ایات متشابہات کا حوالہ دے کر لوگ ثابت کرتے ہیں اللہ سب کے اندر ہے حالانکہ ایت متشابہات پر عقیدہ بنانا درست نہیں اس پر یقین رکھنا ہے یہ رب کی طرف سے ہے۔۔۔اصل چیز ہے شریعت پر عمل۔جس کا حکم دیا گیا ہے۔آیات محکمات۔۔۔
Assalamu alaikum hafiz sahab ki kitaab wujood e bari ta'ala aur dr israr ka nazariya wahdat ul wujood ka pdf link send kar dijiyega
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
Very correct and I don’t understand why people and most Ulema and scholars try to defend this idea which was not even discussed or practiced by our beloved prophet Mohammed ﷺ and his companions or the their followers.
Jzakallha boht ilmi goftgo ha allha Pak apky ilm me or izafa kry Dr Hafiz Muhammad is great
Allah hi har chij ka khalq hai,aur malik hai,,
Very well explained I don’t know why I like to listen often to better understand. But some of the terms are difficult to understand which seems to be have very deep meaning
Jazak Allah khairan sir
Beautiful lecture
Great debate❤❤❤
واجب اور ممکن ، فلسفہ اور منطق کی بھول بھلیوں میں الجھنے کے بجائے کیا اتنا کافی نہیں کہ اللہ واحد ہ لا شریک ، وہی وجود حقیقی ، خالق و باری ، اور یہ سب کائنات اس کی مخلوق اور خلقت ، جو عارضی اور فانی ھے۔۔۔
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
ruclips.net/video/D9hvM7ZMJ_E/видео.htmlsi=GHJdZNiTOOXJwz6J
@@nisarshaikh7807❤
جزاک اللہ خیر بہت اچھی گفتگو ہے
Jazakallah dr shab
I'm Big FAN of Hafiz ZUBAIR
Please record a series of lecturers on history of Sufism and its philosphies.
ایک آسان ترین عام فہم بات ۔
ساری کائنات کی ہر چیز اللّٰہ کی صفت حیی سے زندہ اور قیوم سے قائم ہے۔
اللّٰہ حیی ہے
حیی وہ ہوتا ہے جو اپنے زندہ رہنے میں کسی کا محتاج نہ ہو اور
جس کے بغیر کوئی زندہ نہ رہ سکتا ہو۔
اللّٰہ قیوم ہے
قیوم وہ ہوتا ہے جو اپنے قیام میں کسی کا محتاج نہ ہو۔ اور جس کے بغیر کوئی زندہ نہ رہ سکتا ہو۔
اس لیئے ہر وجود میں اللّٰہ کی صفت قیوم موجود ہے جس سے وہ قائم ہے۔
اور ہر زندگی اللّٰہ کی صفت حیی سے زندہ ہے۔
اس لیئے ہر چیز اللّٰہ کی شاھد ہے۔
اور ہر چیز میں خدا موجود ہے۔
لیکن ہر چیز خدا نہیں ہے۔
لیکن خدا سے جدا بھی نہیں ہے۔
خون کے سیل ہوں یا ریت کے ذرے، درختوں کے پتے ، کوئی بھی وجود ایسا وجود ہو نہیں سکتا جس میں خدا موجود نہیں ہے، چاہیے صفاتی۔
کسی بھی چیز کی بیس پر چلتے جائیں تو ہر چیز اپنے خالق سے ملاتی ہے۔ اپنے خالق کی مشہود ہے ۔
ہر چیز میں اس کا خالق نظر آتا ہے۔
گڈ
Masha Allah Bahut Khoobsurat Izhar Hai
Mashalllah
Assalam Alaykum.. Jin khayalat ko ba aasaani seedhe sade alfaaz mein pesh kiya ja sakta thaa unko bila sabab pecheda bnaya gya hai. Jis tarah ibn Arabi ne seedhee baton ko nai nai ghair zaroori istilahaat ka istimaal karke, moamma bana kar shohrat haasil kee hai, aap log bhee aisa hi kar rahe hain. Tasawwuf aur us-se milne wale fae-don ko awaam mein aam karne ke liye zaroori hai ke istilahaat ka istimaal kam se kam kiya jaae.
Asalam u alakum Dr hafiz mohmmad zubair , jazakallah , Allahtaala aap ka ilm ma izafa karay , Aamin , Aap na jo shah wali u'll ah ke misal de is sa miltee he ak misal ma na sh.Ibn e arabi pa ak chote kitab ma parrhe ka , Qurbani ke jo yaad ha hazrat Ismael ( A.S ) ke , ibn e arabi ye kahtay hen , " jis na Qurbani de ( hazrat Ismael ( A.S ) , jo qurban huaa ( govt or sheep ) , aor jis na qurbani talab ke Maazallah Allahtaala , sab ak he thay , naql e kufur , kufr na baashad , shukriya .
Masha'Allah
if we write in black ink, a paragraph, then you can say paragraph have different words but you also can say that all paragraph writing is black ink.
There is only One Existence whetherby all things which Exist, exist. Existence is the Attribute of God and Only of God. There is a relation of this only Existence to each and Every Existent. There is only one Existence by which all Existent do Exist.On the contrary
The dogma of "The plurality of Existences" states
That each and every Existent has an Existence of its own. That is that if there are two mutually distinct existent then there respective existences are also Distinct.
One the contrary according to the " Unity Of Existence" The only Existent which Exist with its own Existence is the Necessary Existence and all the other Existents Exist with out Existences. It does not say that the Existents with out Existences exist in the Essence of the Existent which exists with Existence.
What is your qualification in deen,knowledge
Better to be in touch quoran , Hadees and only explanation delivered,and divelged by authentic ulema ,hasto be accepted
Very well done
Very difficult topic to understand.
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
ماشاءاللہ
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
ڈاکٹر صاحب کشف الہام وحی پہ بھی لیکچر دیں آپ۔۔۔۔۔
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
Hafiz sahab plz reply zror kryiga ye Btaden bs ke sbb in logon ko pta kahan se lg gyin ke kya hua tha rasool as ne to esa kch nii btadia too in he kya pta ke Allah ne kaise kya kiya
Asslam alaikum... baraye karam ek video ibnul arabi k aqaid or aise hi tamam bade aulmao k aqaid ko batYe
شیخ ابن عربی کے نظریہ وحدت الوجود کی بنیاد یہ ہے کہ
خالق کے علم میں کائنات تھی جب کائنات بنی ہی نہیں تھی....چونکہ خالق قدیم ہے تو علم بھی قدیم ہوا جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کائنات بھی قدیم ہے اور وجود واحد ہی ہے......
اللہ کا علم کائنات کے physical وجود کے بغیر تھا....تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ
جب وجود کائنات ہی نہیں تھا تو .....
اللہ اور کائنات کا وجود واحد کیسے ہوگیا..؟؟
Jo b taweel kr lo ye sawaal e gumrahi tk le jany k liay kafi hai.
زبردست
Did Ibn Arabi use the term Wahdut ul wajuud, or did he just present the idea?
KNOWLEGE ORIENTED ANALYSIS THANKS
ایک نظریہ واجب الوجود بھی ہے اس پر بھی روشنی ڈالیں۔
Meharbani kar ke audio ka khas khayal rakhe taki baat puri samaj me aye, shukriya
Alfaz thre easy istimal kar liya kary phr bht zyda clear hoga
Plz es ky pehly episode ka link bi bej de?
Vahdatul Vujud hargiz nahi kehta ke Ghairullah Allah ki Dhat (Essence) se Kharij (Exclusion/Extrinsic) nahi. Vahdatul Vujud ki aik Tashrih me Ayan e Thabitah
. Hadis Maujud aur Allah ka Ghair hein. Albatta ayan e sabitah us Makhluq ka Ghair he jis ki vo Surat he.
Baqi Ibn Arabi ki Tashrih vo hogi jo us ke sharihin ne ki, lughvi mani me un ka lena ghalat he
بھائی اردو میں لکھیں تاکہ کچھ سمجھ آئے شکریہ
Ibne arbi ko itba defend krny se behter k un k controversial nazryaat ko chorr do na byan kro . risk na lo
Anything which contradicts quran sunna that thing has to be rejected!
Es ky pehly episode link bej de
Ye video jis par base hai us pichli video ka link bej de
سلام علیکم
حضرت آپ کی ہر ویڈیوز میں Playback speed کیوں نہیں ہوتا
ابن عربی کی یہ بات درست ہے آپکے فہم میں نقص ہے کیونکہ موسی نبی ہو نے کے باوجود اس ولی نبی کے پاس تربیت لینے جاتے ہیں اس سےتو نبوت پر ولایت کو برتری نظرآتی ہے کیوںکہ نبی ولی سے تربیت لیتے نظر آتے ہیں
شیخ اکبر کے علاؤہ حضرت مجدد نے بھی اپنے مرتبہ ولایت کو مقام نبوت سے بالا تر اور بلند قرار دے رکھا ھے ؟؟
Aapne jo Dr Israr Ahmad rah ke nazariye per kitaabcha likha hai wo online available hai??
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
غالباََ ابن منصور الحلاج کا اپنا نام حسین ابن منصور الحلاج تھا
یہ سب کیا ہورہا ہے کون سا علم ہے قرآن وسنت سے اس کا کیا تعلق ہے.
ابن عربی کے فلسفہ وحدت الوجود کو شرک کہنا غلط ہے یہ ان کے ساتھ زیادتی ہوگی۔۔
ابن عربی اک صوفی تھے اور صوفی علم کاملیت کی طرف ہوتا ہے
اور شیخ اکبر محی الدین ابن عربی نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ آپ صلی علیہ وسلم کا علم کا فیض انہیں ملا ہے۔
ہم نے جو پڑھا ہے وحدت الوجود کا فلسفے سب سے زیادہ صحیح ابن عربی کا ہی لگا ۔
باقی یہ کہ ہر انسان کا فہم و ادراک الگ الگ ہوتا ہے۔
امام تیمیہ صوفی نہیں تھے وہ دین کے عالم اور فقی تھے ان کا علم پانچ حواس کا ہے جو غلط ہوسکتا ہے جب کہ ابن عربی کا علم باطنی حواس حاصل کیا ہے۔۔
ڈاکٹر اسرار صاحب بھی عالم دین اور پانچ حواس والے ۔۔
Keep it up sir
Dr. Sahab aap apni Islah kare.
But you himself good
Hafiz shab apka nazrya wrong hai
About وحدت الوجود. Can we talk..?
Please explain your point of view, I am listening.
@@IK-wp5eq ھذہ المسئلۃ من العلم الاجمالی کما قال ملا حسن فی شرح سلم العلوم و ایضا فی القاضی شرح سلم العلوم ۔
Both have written very well about this issue. You once read these books . thanks
Ibn Arbia Number one in all Sufism .molbi gi goor sy study kro?
گمراہی کی طرف لے جانے والی گفتگو خالق مخلوق میں کچھ فرق نہیں بتا پارہے
Difficult to understand plzz elaborate
Is Wahdatul Wujood Shirk !? Mufti Azam America Mufti Muneer Ahmed Akhoon
ruclips.net/video/mNt0j7pJnBY/видео.html
What’s the reality of Wahdatul Wujood ? Mufti Azam America Mufti Muneer Ahmed Akhoon
ruclips.net/video/UIiyulV_KtU/видео.html
Yes
جب ہم ہمارے حضور مصطفی اکرم محمد ﷺ نے اس بارے بلکل نہی بتلائ اور نہ اس باری آپ کے صاحبہ اور نہ طابعین اس پر کوئ چرچہ کیا ہے۔ تو ہم کیا ضرورت پڑھ گئ کہ ہم اس شک اور تفرقہ میں پڑھ جایں۔ یہ سب شیطان الرجیم کا دھوکا اور ہم اس کا شکار ہو رہے ہیں
Sir Wahdatul Vujud ki is tashrih ko me nahi samajhta ke vo Ibn Arabi RH he jo aapne pesh kia he. Vahdatul Vujud (Unity Of Existence) ka jo nazaryah Aap ne Shaikh Ibn Arabi ki janib mansub kia he, voh ghalat he aur text ki Adam Tavil per Mabni he. Jab ke Shaikh ke Alfaz har jagah zahiri Ma'ni Fasus mein lena ghalat he. Jab bahs is me ho ke Ibarat ka zahiri mani hon ya tavili mani hoon, to Aap dalail se tavil ka radd karein.Allah ka Ilm La Ain Vala Ghair hain. Ma'lim Ghair ullah he. Martabah Ilm me jo Makhluq nahi balke Balke Makhluq ki Surah Ilmiah he. Makhluq me aur us ki Surat e Ilmiah he. Ma'lim hua Makhluq Khud us Surat e Ilmiah ka Ghair he. Vahdatul Vujud se Ilm Al Bari ka Hadith hona lazim nahi aata.
Aap ke bian se Ilm e Bari ka Hadith hona Vahdatul Vujud se sabit nahi hota.
Babo ko defend krty krty shirk me na gir jana ap log. In nazryaat ko chorr do basic aqeeda rakho khaliq aur mKhlooq alg alg hain. Jo aam muslman ka concept b yhi hai. Khaliq qadeem hai makhloq hadis hai fani hai. Bus itna concpt e theek hai
وحدۃ الوجود مشاہدہ ہے اور مشاہدہ بیان میں نہیں آسکتا
ٹکریں مارتے رہیں سوائے کفر وشرک کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا سمجھنے کے لئیے عشق کیجئیے
Ishq karna khud ke ikhtiyar me nahi hai.
کیا علامہ اقبال بھی وحد ت الوجود کے قائل تھے ؟؟ بلکہ پروفیسر یوسف سلیم چشتی کے مطابق اپنی زندگی کے آخری 8/10 سال اس نظریے کے مبلغ رھے۔(حوالہ زبور عجم کا ترجمہ و تشریح)
شهود کے ش کو پیش
مجدد سر ھندی صاحب
اعدام متقابلہ کا لفظ تو لے آئے لیکن اس کو مجھول چھوڑ دیا کہ یہ کیا ھے اور اس کی حقیقت کیا ھے
باقی کفر و شرک کے فتوے خدا و رسول کے علاوہ کسی کا منصب نہیں ھے
یا مولوی فتوے نہ دیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ھونے کا دعویٰ کریں ۔
کیونکہ کفر و شرک دل کا معاملہ ھے اور دل پر فتویٰ نہیں لگتا
نیز دین میں زبردستی بھی نہیں بلکہ صرف پیغام پہنچانا ہے بس
البتہ سیاست و حکومت الٰہیہ اگر ھو تو بغاوت کی وجہ سے زبردستی کی جا سکتی ھے۔تاکہ نقض امن و امان کے خدشات کا ازالہ کیا جا سکے
کیا علامہ اقبال بھی وحدت الوجود کے قائل تھے ؟
زبور عجم کے شارح پروفیسر یوسف سلیم چشتی (دیوبندی) نے تو علامہ کو اس نظریہ کا مبلغ ثابت کیا ھے ؟؟!
Yes !
مرزا غلام احمد کے مختلف دعاوی کی تحویل تو شاید ممکن ھوتی ، لیکن انکے جانشینوں یا خلفاء نے ان کے ساتھ نبوت کا ایک مکمل انسٹی ٹیوشن بنا لیا۔ مرزا ، ان کی فیملی اور ساتھیوں کے لئے وہی اصطلاحات اختیار کر لیں جو حضور نبی کریم صلعم ، آپ کی ازواج مطہرات اور اصحاب کے لئے مروج تھیں۔ اور مختلف نت نئے احکام کے ذریعے مرزا کو ایک مامور من اللہ نبی قرار دے کر اپنا ایک الگ مزہب (فرقہ نہیں) بنا لیا۔ انھوں نے مرزا کو نبی نہ ماننے والوں کو ، مرزا ہی کے موقف کے مطابق غیر مسلم قرار دے دیا تو مسلمانوں نے انھیں کافر ثابت کر دیا۔۔۔۔
اس پتہ کا خالق کون ھے جس کا اللہ تعالی کو بعد میں معلوم ھوا س سے تو مجھول پتہ کا ھونا اللہ تعالی کے علم ازلی ابدی سے قبل ھونا لازم اتا ھے جسکے لیے ایک اور خداکا ماننا ضروری ھوگاکیوں کہ پتہ یعنی اڈرس کرنا ، اس پتہ کا بھی کوی خالق ھوگا کیوں کہ جب خدا کو بعد میں معلوم ھوا تو دوسرا خدا لازم اییگا اور بات یہ ھے ک اللہ احد، جواب ضرور دیجیےگا
یہ کیا بکواس ہے ؟کیا بک بک کر رہے ہو کچھ سمجھ نہیں آئی
یہ کیا بکواس ہے ؟کیا بک بک کر رہے ہو کچھ سمجھ نہیں آئی
شیخ اکبر ہی نے نہیں ، حضرت مجدد الف ثانی نے بھی مقام ولایت کو مقام نبوت سے اعلیٰ اور بر تر قرار دیا ھے ؟!
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
Hafiz zubair sahab ko abi falsafay ka hawa nahi laga ha, wadatul wajood samajna bachun ka kheel nahi ha abi ap ki umer kam ha abi zara sabar rakho.
غالب نے کہا تھا کہ
بک رھا ھوں جنوں میں کیا کیا
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی
صرف الفاظ کا ھیر پھیر ھے
پوری حقیقت فقط الفاظ سے کبھی بھی بیان نہیں کی جا سکتی
جب تک پورا مشاھدہ نہ ھو
اور پورا مشاھدہ کبھی بھی نہیں کیا جا سکتا کیونکہ خالق حقیقی کے پاس ورائٹی اتنی ھے کہ عمر دراز بھی ناکافی ھے
لیکن ملاں قاضی پنڈت بڑی جلدی میں ھیں کہ فٹا فٹ سارا کچھ بیان کر دیا جائے کیا پتہ پھر موقع نہ لگے
حل صرف یہ ھے کہ ھر مولوی ،پیر آخر میں صرف یہ کہ دے کہ میں یہاں تک سمجھا ھوں اور ابھی مرحلہ شوق طے کر رھا ھوں ۔
کسی نے کیا خوب کہا ھے
کچھ کہوں تو تیرا حسن ھو گیا محدود
گر خاموش رھوں تو تو ھی ھے سب کچھ
ASLAM ALIAKUM .. DR SB PLZ AP NA AK LECTURE M SHA WALI KO B GHALTH KAH DIA ..AGR M APKA DALAIL KO GHALTH KAH DO TO KIA HARAJ HA,,, HAM KUCH NA THY ALLAH NA BNYA HA ,,,. BAQI AP DR ISRAR SB KO CHOR KAR KISI KO SMJHNA CHN TO BAAT HA ... PLZ AP APNY APKO AHLE HADEES KHATY HAN YAHA AHLE HDEES TO GHAIR MUQALID KAHLWATY HAN,,, PLZ DEFINE
جن چیزوں پر انسان مکلف نہیں،اس میں بک بک کی ضرورت کیوں محسوس ھوئ؟؟؟
بکواس اور بک بک تو تم کر رہے ہو ۔۔کیا لوگوں کی اصلاح نہیں کرنی چاہے ؟
اس صوفیانہ موضوع پر جناب جاوید احمد غامدی صاحب نے بہت تفصیل سے باقاعدہ ان لوگوں کی اپنی لکھی ہوئی عبارات پڑھ کر بتایا ہے اور اسی ضمن میں انہوں نے کہا تھا کہ جو لوگ مرزا غلام احمد قادیانی پر کفر کے فتوے لگاتے ہیں یہاں کیوں خاموش رہتے ہیں؟ اور اس کے بعد انہوں نے اس سارے صوفیانہ مزہب کو اسلام سے بالکل الگ مزہب اور متوازی دین قرار دیا ہے. یہ بات کہ غامدی صاحب نے قادیانیوں کے لیے کوئی تاویل نکالی ہے ایک غلط فہمی سے زیادہ کچھ نہیں.
مزید تفصیل کے لیے یہ سالوں پرانی وڈیو لازمی دیکھیے
ruclips.net/video/gJFZeDQcliU/видео.html
اپ ایک ایسے پتہ کے قایل ھیں کہ جو خدا کے علم سے پھلے تھا تو اس پتے کے خالق کا نام بتا دیں
ALLAH KO PATA CHALA K MERI ZAAT K SIWA B KOI CHEEZ MOJOOD HE VO UNKE ASMAAYE SIFAAT HAIN. ASTAGHFIRULLAH. YE SSRA BAKWAAS HE. IS BARE MAIN SURAH AL IMRAN AYAAT 7 MAIN MAY MANA KIYA GAYA HE.
حافظ صاحب، شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کا نام ٹھیک pronounce کیجئے، آپ کا طریقہ انتہائی قابل اعتراض ہے،
What talked? You say
کیا حافظ صاحب نے شاہ ولی اللہ کو ڈانگ مار دی ہے ؟
Allah k bndoo
Kabi Mashykh ka tariqa sa zikr kr k dakhoo.... phr apni research bayan krna
Zikr aur tarika zikr wahi hai jo nabi pak saww ki sunnat mubarka se sabit hain . khud se nikaly gy zikr k tariqy biddat hain
@@mwaqarwiki1289Nabi SAWS tak kya aapki rasayi hai?
Astaghfir ALLAH
PAGAL, PAGAL HI HOTAY HAIN , INMEIN KOYEE FARQ NAHIN HOTA.
آپ ان مباحث میں جو گفتگو کررہے ہیں بہت جلد آپ کو سلفیہ کی صف سے نکال دئے جائیں گے۔ خاص کر ایسے جملوں کی وجہ سے "صفات نہ عین ذات ہیں نہ غیر ذات ہیں"۔ ◉‿◉
13:52 پر آپ نے کہا "اللہ کو پتا چلا" يعني پہلے معلوم نہیں تھا، کیا آپ کے نزدیک یہ صوفیہ اس بات کے قائل ہیں؟؟
Daobandis kuffar mushrikeen...
قرآن وسنت کی نسبت کا بھی عجیب وغریب چکر ھے
یا تو ٹوٹل عربی بولیں
جب آپ عربی کا ترجمہ کرتے ھیں تو پھر آپ اپنی فہم کو قرآن و سنت کہ رھے ھوتے ھیں جو درست بھی ہو سکتی ھے اور غلط بھی
قاتل ، مقتول اور تلوار میں آپ نے جو ایک تعلق اور رشتہ بتایا ھے ، وہ اس ساری کائنات میں ، اس کی تمام موجودات ، تمام اجسام ،تمام اشیاء کے مابین ھے ،کہ وہ سب مادی وجود ہیں اور ایک ہی اللہ واحد کی تخلیق ، مخلوقات اور خلقت ہیں ۔۔۔
گویا ۔نیوٹن کا قانون تجاذب بھی کائنات کی تمام اشیاء کے اسی با ہمی تعلق خاطر (تجاذب) کا شاخسانہ ھے ؟؟؟!
اہلسنت کی اکثریت شیخ اکبر محی الدین ابن عربی علیہ الرحمہ کو ولی اللہ مانتی ہے اس لئے میں بھی اہلسنت کی اجماعی نظریہ کا قائل ہوں کیونکہ میں تو معمولی سے طالب علم ہوں کہ اس پہ کوئی رائے دے سکوں، آپ نے بڑی محنت کر کے ابن عربی کے اصل مصادر سے باتیں بیان کی، لیکن ابن تیمیہ کے کیا عقائد تھے اور ابن حجر عسقلانی، حافظ الذہبی و تقی الدین سبکی اور ان جیسے بہت سے دوسرے فقہاء رحمۃ اللّٰہ نے ابنِ تیمیہ کے عقائد کے بارے کیا کہا ذرا وہ بھی تو بتائیں عوام کو، تاکہ پتا چلے کہ ابن تیمیہ کے وہ عقائد صحیح تھے یا نہیں یا ان سارے علماء نے ان عقائد کو سمجھنے میں غلطی کی، خود ڈاکٹر اسرار احمد صاحب نے ابن تیمیہ کے ان عقائد کے بارے میں اجمالاً کیا کہا ہے وہ بھی بتائیں جس طرح ابن عربی کے بارے میں میں ڈاکٹر اسرار صاحب کی رائے بتائی آپ نے۔
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
وحدت الوجود کا مطلب کیا ایک وجود ہے بس؟کیا اللہ کا کوئی وجود ہے؟وحدت الوجود سے تو اس طرح ایک وجود ثابت ہوتا نظر اتا ہے ۔۔اللہ تو پاک وجود سے۔میرے خیال میں وحدتِ الوجود کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے ہر چیز کے قاائم ہونے میں ایک اللہ کی قدرت اور مرضی ہے وہی سب سسٹم چلا رہا ہے۔سووج کی روشنی نظر نہیں آتی دوسری چیزوں کو روشن کر دیتی ہے۔۔۔اسی طرح ذات باری تعالٰی ہی سارے نظام کو چلا رہی ہے۔۔۔لیکن نظر نہیں آ رہا خدا۔۔۔۔۔کیوں کہ اللہ وجود سے پاک ہے وحدت الوجود سے ایک وجود ثابت ہوتا ہے جس سے اللہ پاک ہے۔۔۔ایات متشابہات کا حوالہ دے کر لوگ ثابت کرتے ہیں اللہ سب کے اندر ہے حالانکہ ایت متشابہات پر عقیدہ بنانا درست نہیں اس پر یقین رکھنا ہے یہ رب کی طرف سے ہے۔۔۔اصل چیز ہے شریعت پر عمل۔جس کا حکم دیا گیا ہے۔آیات محکمات۔۔۔
Ek Allah jo ginti me aata ho aur ginti me aane ke liye wajood ka hona laazim hai ,
Ye debate hi bakwas he
Astagfirullah
You can not understand
آپ ننگے سر کیوں ؟
شاید آپ کے سر پہ چڑھ گئ ہے
کیا ننگا سر ستر میں داخل ہے ؟
وحدت الوجود ایک کفریہ عقیدہ ہے
Are you anti inner Arabi
Bekar ka topic, jis ne gadha galat keya
Bakbas laga, allah ka la mahdud elm hamesha se hai aur hamesha rahega,