Wah kitna acha khayal hai. Jo gunah kar raha hai wo bhi Allah SOCH raha hai, aur jo bhi neki kar raha hai woh bhi Allah SOCH raha hai. Aur Allah apne hi SOCH ko jannat aur jahannum me dalega. Apne hi SOCH se Allah hi zulm karta hai. Aur bhi bohot kuch. Wah wah wah. Aisa aqeeda aap ko mubarak ho.
Jazakallah Sheikh ...me jab barelwi tha tab mene is aqeede ko suna meri smjh me NH aaya fir jab me hanafi hua 2013 me tab bhi mene iske baare me sawal kiye lekin jawab mutmain waala nh mila...or jab me salafi hua 2017 me tab se lekr ab tk bhi ye masla smjh me NH aaya lekin aapki is video se or Imam ibne tehmiya rh. Ke call se ye masla clear hogya....Salam ho hmare aslaaf par or apke jese ustaad par...❤ From India..❤
شیخ ابن العربی کو ابن تیمیہ صحیح طرح پڑھ نہیں سکا لگتا ہے ابن تیمیہ نے ابن العربی کی باتوں کا سیدھا مطلب لیا ورنہ ان کی پیچیدہ باتیں سمجھنا آسان چیز نہیں
Your reasonings have introduced limitations in the capabilities of God (i.e. that since our metaphysical thoughts exist inside our physical existance, so God's thoughts / creation should also only exist inside His existance). However, we need to realize that Quran suggests that Allah is beyond all limitations and imaginations. His infinite dimensions are beyond our comprehension. We cannot simply apply our understanding of thoughts or dreams to limit His unimaginable Divinity and Abilities! That would fall into the catagory of shirk (May Almoghty protect us) Allah is Ahad (He is like Nothing Else!) If any such concept would have been a reality, The Almighty or His Messengers would have informed us directly. May Allah guide us to Quran and Sunnah for the complete understanding and knowledge of such concepts.
Bhut hi pyary or khubsurat andaaz mei apny is sb ko sum-up krky samjhaya ha mei apni presentation ki tyari krrhi thi or apny aesy samjhaya ha ky har aik cheez dimagh mei fit hogyi ha Jazakallah khairun kaseera 💫 and
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی مذہب کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے - فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ - کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغ 0:48 انستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی حدیث ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔؟؟؟ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم - جین ازم- پارسی ازم۔ ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفے ہیں۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جیسے پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ اس لئے صوفی بزرگ مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کی یومِ وفات پر عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ تصوف یعنی صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حوالہ کتاب📕 - صوفی مذہب کی مشہور کتاب کا نام ہے📕 " فلسفہ ء وحدت الوجود " نوٹ💌 ہمارے مفتی مولوی صوفیانہ توحید کو صحیح العقیدہ مزہب کہتے ہیں اور اسلامی توحید کو بد مذہب اور بد عقیدہ کہتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیے ء۔
Agr Aesa hota tO Nabi Kareem S.A.W.W nay humain Bta dia hota ya phir Quraan me ALLAH khud byan kardena tha.... Kyun K Quraan me har pehlu ka jawab hai... Asal Sachai Quraan Aur Muhammad S.A.W.W ki taleemaat hain... Philosophy bhi insan ki souch hi hai jisko wo glt b souch skta hai...
12:55 Shah Waliullah Muhaddis Dehlavi (rh) reconciled Wahadtush Shuhood of Sirhindi and Wahdatul Wujood of Ibn Arabi. Both of them are trying to convey the exact same thing. The differences are just semantics.
اللہ تعالٰی نے جو کچھ بھی تخلیق کیا وہ ان کے سوچ میں ضرور تھا لیکن جب اس سوچ کو عملی جامہ پہنایا گیا تو پھر اسے تخلیق کر دیا گیا اور جو تخلیق کیا گیا وہ اللہ کے کنٹرول میں ضرور ہے لیکن اللہ کے وجود کا حصہ نہیں ۔
ختم نبوت کے بارے میں صوفی مذہب کے فلسفہ کی سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء 🔼 " فاِنَ النبوۃ الّتي انقطعت باوجود رسول اللہ ﷺ انّما ھی نبوت التشریع لا مقامھا -" جو نبوت نبی ﷺ پر ختم ہویء وہ محض تشریعی نبوت ہے۔ یعنی کہ شریعت لانے والے نبی کی نبوت ہے۔ نبوت کا مقام باقی ہے۔ 🔼 فلا شرعَُ ناسخاً لشرعہ ﷺ۔ ولا یذید فی حکمہ شرعاً آخر وھزا معنی قولہٗ ﷺ۔ اِنَّ الرسالۃ وَ النبوۃ قد انقطعت فلا رسولَ بعدی ولا نبی -" نبوت کے ختم ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اب کوئی نبی نیء شریعت نہیں لاےء گا۔ نبیﷺ کے بعد آنے والا کوئی نبی ایسا نہیں ہوگا جس کی شریعت نبی ﷺ کی شریعت کے خلاف ہو -بعد آنے والا نبی، نبیﷺ کی شریعت کا پابند ہوگا - Book Name 📕: Futuhat Al Makkiyh ✍️Writer - Shaikh Mohiyuddin ibne Arbi / founder of Sufism tasawwuf غلام احمد قادیانی نے اپنے دوسرا نبی ہونے کی دعویٰ داری میں صوفیاء کرام کی کتابوں کے حوالے پیش کےء ہیں📕۔
شیخ دیوبند قاسم نانوتوی صاحب کا بھی یہی نظریہ ہے۔۔ انہوں نے بھی اسی طرح کی بات کی ہے ۔۔۔ البتہ نہ تو ابن عربی نے کسی نئے نبی کی نشاندہی کی ہے اور نہ قاسم نانوتوی صاحب نے ۔۔ اگر ان دونوں کا یہی نقطہ نظر پوتا تو وہ ضرور کچھ بعد کے نئے نبیوں کی نشاندہی بھی کرتے یا خود کو بطور نبی متعارف کرواتے ۔۔ جبکہ ایسا کچھ بھی کسی نے نہ اہنے متلعق نہ کسی اور کے متعلق ایسا دعوی کیا بخلاف غلام قادیانی کے ۔۔۔ تو پھر ان کی اس گفتگو کا نتیجہ کیا نکلا؟ میرا نقطہ نظر یہ ہے کہ یہ دونوں بزرگ دراصل قربِ قیامت میں حضرت عیسی علیہ السلام کے دوبارہ نزول کے مسئلہ کو سامنے رکھ کر بات کر رہے تھے کہ اب اگر ان کا نزول ہو گا تو نبی ہونے کے باوجود وہ شرہعتِ محمدی کے ہی پیروکار ہوں گے ۔۔۔ لیکن شاید وہ الفاظ کا صحیح انتخاب نہیں کر سکے یا صرف اصول بیان کر دیا ہے اور ساتھ مثال بیان نہیں کی تو اس سے غلط فہمیاں پھیل گئیں۔۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Wajood means "Being/ Zaat and seconc is about Existance / Mojoox reg Allah Tauheed vsWahatul Wajood reg Allah is presented by Ibn e Arabi supported by Imam Ghazali and Imam Shah Wali.Ullah and rejected by Imam Taimiah Mujaded Alf Sani Modoodi Ghamdi and many more MUJADAD Alf Sani.presented concept of Wahadat ul Shahood means that Allah is not availble in anything but all creations of Allah are reflection of Allah. Existance of Universe is Takhhal of Allah - in Allah mind which is of Kamal level .Reality of Wajood / universe is to decided ALLAH is just Allah's thinking - Best explanation given by Imam Serhand and Imam Taimia All creations including human beings and other items of universe are khiyaal of Allah.Sifat e Elahi . AL.FARABI IBN E SINA SH IBN E ARABI gave this concept .
السلام علیکم ! حافظ صاحب نے بہت مناسب انداز اختیار کیا سائنس فلسفہ عقل و حکمت کے ساتھ سمجھانے کی اچھی کوشش کی ہے ۔مگر توریت زبور انجیل و قرآن یا مستند احادیث سے نہیں۔ کاش قرآن کو اللہ کی کتابوں سے سمجھانے والے پیدا ہوں۔
نوعِ انسانی کی تاریخ تقریباً 10000سالوں کی ہے اور یہ کائنات بھی قیامت میں لپیٹ دي جائیگی اور اللّٰہ تعالیٰ اصل سے ہے اور آبد تک رہیگا اور تمام کائنات کا وجود اللّٰہ تعالیٰ کی ابدیت کے بمقابل كچھ بھی نہیں یعنی صِرف اللّٰہ ہی اللّٰہ ہے اور شے ای کوئی نہیں
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Ye konsa eiman ka important juz hai jo Hume afalatoon se lekar ibnularbi se lena pad rha lekin nabi saw na nahi bataya Jab is sab ko allah ka khayal man hi rhe ho to ye b maan lo ki allah ne khayal kiya or ye sab wajood me aagaya
Iss discussion mei Wahdat ul Wajood aur Wahdat ul Shaood ko mila liya hai aur usko wajood ka hissa mana giya jabke dono philosophies mei zameen Asman ka farq hai... Wajood mei khaliq aur mukhloq ko ek hi mana giya aur Shaood mei Allah swt ki wahdaniyat ko mana giya hai baqi sab uski takhleeq...
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Sir aap ne bahut acche tareeqe se yeh baat kahi hain ...umeed hain ki Sheilh Ahmad sarhindhi aur Imam ibn taimiya ne jo radh kiya tha uss ka video dekhne ko milega ....😇
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی مذہب کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے - فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ - کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغ 0:48 انستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی حدیث ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔؟؟؟ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم - جین ازم- پارسی ازم۔ ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفے ہیں۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جیسے پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ اس لئے صوفی بزرگ مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کی یومِ وفات پر عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ تصوف یعنی صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حوالہ کتاب📕 - صوفی مذہب کی مشہور کتاب کا نام ہے📕 " فلسفہ ء وحدت الوجود " نوٹ💌 ہمارے مفتی مولوی صوفیانہ توحید کو صحیح العقیدہ مزہب کہتے ہیں اور اسلامی توحید کو بد مذہب اور بد عقیدہ کہتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیے ء۔
Dr israr ne bhi yeh baat kahi La ilaha illallah La maujuda illallah Yani Allah Ta'ala ke siwa kisi cheez ka koi wajud nahi hai. Yahi baat to sufiya bhi kahete hai ke jab kisi cheez ka wajud nahi to har cheez me khuda hai nauz billah . Yeh to shirk hi nahi kufr bhi hai
So, the concept of space and whether something is inside or outside is not created "Makhlooq"? How can we simplify the whole discussion into something is part or not part of God because it is a "Takhayyul". Shouldn't we understand the limitation of analogies that humans have to compare it? Probably simplifying the concept this much changes the exact meaning it was meant to be.
قران پاک کو چھوڑ کر پتہ نہیں کہاں بھٹکنے پھر رہے ہیں۔ قل ھو اللہ احد۔ فرما دیجیے وہ اللہ ایک ہے۔ یہی پر واحد الوجود کی نفی ہو جاتی ہے۔ لفظ ھو وہ سے یہی مراد ہے اللہ تعالٰی اپنی مخلوق سے الگ ہیں ۔ پوری سورہ اخلاص کفوا احد اور لیس کمثلہ اس کی کوئی مثل نہیں آیت الکرسی اور صفاتی نام اللہ تعالٰی کی پہچان اور اسکی مخلوق کی حقیقت واضح ہو جاتی ہے۔ سارے سوالوں کے جواب قرآن مجید میں موجود ہیں پھر بحث کس بات کی ؟ اپنے آپ کو پہچان لو خدا کو پہچان لو گے۔ کیا ہمارا کوئ وجود تھا ؟ قران پاک سورہ الدہر کی پہلی آہٹ میں لکھا ہے کہ ایسا زمانہ گزرا ہے کہ انسان قابل ذکر شے نہیں تھا۔ وہ رب العالمین ہیں پھر بھی ہم ان کے شکرگزار بندے نہیں بنتے۔ اللہ تعالٰی ہم سب کو ہدایت عطا فرمائیں۔ آمین۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
@@NisarShaikh-n9h اگر کوئی واحد الوجود کی بات کرتا ہے تو اس سے قرآن پاک سے دلیل مانگنی چاہیے۔ اگر نہیں پیش کر سکتا تو اسے واحد الوجود کی بات نہیں کرنی چاہیے۔ اللہ تعالٰی ہم سب کو ہدایت عطا فرمائیں۔ آمین۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
او بھائی جو نہج البلاغہ پڑھتے ہیں وہ گھوڑے اور علم سے اگے نہیں بڑھے ان میں نسیاری جو توبہ نعوذ باللہ علی علیہ السلام پر بدعت اور توبہ ان کو خدا مانتے ہیں توحید قران اور اس کا رسول جو فرمایا وہ حق ہے باقی سب شک ہے اور اللہ ہمیں حق پہچاننے کی توفیق دے امین
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Dr israr ny jo wahadat ul wajood ka nazrya akhtyar kya ha wa aisy hi ha jaisy unhn ny koi nya nazra akhtyar nhi kya blly whi akhtyar kya ha jo already deen main mojood ha, or wo yh ha ky makhlooq Allah ky brabar nhi, bs us ko paichida andaz ky zarya smjhna ki ghlti un sy hoi ha jis ki wja sy log un ko ghlt smjh laity hain.
RASOOL ALLAH NAY KIYA KAHA RASOOL ALLAH NAY KAHA KAY MAIRAY UMMAT MAY 73 FIRQAY HOUN GAY JIS MAY AIK JANNAT MAY JAI GA WO JO MUJAY AUR SAHABA KO FOLLOW KARAY AB WAHDAD AL WAJOOD KIYA RASOOL ALLAH NAY SAMJAYA YA SAHABA NAY THO KIYA RASOOL ALLAH KO PATTA NAHEE THA NAOOZBILLA KAY UMMAT KO BATAYE YE DEEN MAY IZAFA HEY AUR RASOOL NAY KAHA KAY JO HAMARAY DEEN MAY IZAFA KARAY GA WO BIDDATI HEY AUR BIDDATI GUMRAH AUR GUMRAHI JAHANUM MAY HEY THO YE SAREHAN GUMRAHI HEY KIYA MUJAY UDINE IBN ARABI JO SPANISH THA RASOOL ALLAH SAY ZIADA JANTA THA
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی مذہب کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے - فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ - کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغ 0:48 انستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی حدیث ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔؟؟؟ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم - جین ازم- پارسی ازم۔ ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفے ہیں۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جیسے پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ اس لئے صوفی بزرگ مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کی یومِ وفات پر عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ تصوف یعنی صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حوالہ کتاب📕 - صوفی مذہب کی مشہور کتاب کا نام ہے📕 " فلسفہ ء وحدت الوجود " نوٹ💌 ہمارے مفتی مولوی صوفیانہ توحید کو صحیح العقیدہ مزہب کہتے ہیں اور اسلامی توحید کو بد مذہب اور بد عقیدہ کہتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیے ء۔
Yehi bat tO mjhy smjh nai arhi k ye log Quraan Aur Hadees ko follow kyu nahi krty kiya Quran aur hadees me asi koi bat ai hai?... Ajeeb Aqaid hn kuffriya aqaid... ALLAH sb muslims ko shirk jese naqabil e maafi gunah se bachaye aur seedha rsta dikhaye Ameen...
Sheikh Ahmed Sarhindi Aur Abn e Tayymia ny Lukha hy Wahdatul Wajood Aqidahy ky Bry mn Ignore mat krein Abn e Arbi ny Wahdatul Wajood ko Islam ka Rang dia
Creation of Adam Pb and creation of universe in six days then then forbidden act of Adam and then expulsion from Heaven to earth as described in QURAN YOU Sao that these are just stories ? So you don’t accept sayings of QURAN ? Please clarify, philosophers especially western like Frederick NETIZEN, so you do agree with them ?
جس نفس کو کچھ معلوم نہیں وہ بولتا بہت ھے اور جسے کوٸی الفاظ معلوم ھو وہ لکھتا نہیں جو بڑے مقامات نفس خیال مجسم نے لکھا ھے اصل ظاھر کبھی نہیں کیا اور اگر کچھ لکھ بھی دے تو چند لفظ اب وہ لفظ کیا ھیں یہ سوال پوچھنے اور کیفیت ھونے پر ھے ھر کسی کے لیے نہیں وجہ پوچھنے والے کے مقام کی وجہ سے یہاں نفی پر بات ھے کچھ ھونا مقام نہیں
Hazrat ibne arabi nay ye farmaya ke har aik cheez Allah hi nay banai, aur chand, soraj, sitaray har cheez mein Allah ka jalwa hay yani nizam e kainat Allah ka takhleeq kiya hua hay. Iss baat ko logoun nay baad mein ghalat rang day kar kaha ke har jandar wa bay jaan cheez Allah hi kay wajood ka hissa hain, jo ke ghalat theory hay. Hope every one understands now
Allah 1 h... Hm Allah k khyal me nai, Allah ny hamen haqiqi wajood dia h... is hr 1 haqiqi wajood ka hisab b hona h roz e mehshar... Apki baten 100% shirkia hn... Kia Jannat or Jahanam b khyal me hn???? Or kia Allah Pak apny khyal ko jannat or dozakh me daly ga??? Nalaiqi ki Hadd hoti h... Sora e Ikhlas ko hi parh len janab ghoor sy.
Beutifull pearls of words to justify kufr . These people have made the creation of Allah azza wa jall part of his being .indeed insaan is greatly ungrateful.one verse destroys this kuffar .mohiudeen ibne arabi was iblees who came with this philosophy.
App ne Wahdatul Wajood ko na samjha hai na samjha paye hai...Allah Qayal Nahi hai wajood Saba sifat se qayam hai Qayal nahi iske depth ko Ahle Elm Jan sakte hai philosophy padne se nahi
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Simple baat kyun nai krtey ke wahdatulwujood hai kiya. Iski definition.seedhi trah kyun nai bata rahay? Itni ziyada baatein krne ki kiya zarurat hai? 13min pe aakay aap ne definition batayi hai aur wo bi itni ajeeb ke samajhna mushkil.hogya hai
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی مذہب کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے - فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ - کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغ 0:48 انستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی حدیث ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔؟؟؟ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم - جین ازم- پارسی ازم۔ ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفے ہیں۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جیسے پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ اس لئے صوفی بزرگ مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کی یومِ وفات پر عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ تصوف یعنی صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حوالہ کتاب📕 - صوفی مذہب کی مشہور کتاب کا نام ہے📕 " فلسفہ ء وحدت الوجود " نوٹ💌 ہمارے مفتی مولوی صوفیانہ توحید کو صحیح العقیدہ مزہب کہتے ہیں اور اسلامی توحید کو بد مذہب اور بد عقیدہ کہتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیے ء۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
@@پاکستانزندہباد-ط1ذ " پیر/ مرشد ہر جگہ حاضر وناظر ہوتے ہیں " اس بات کو اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان صاحب نے ایک واقعے سے ثابت کیا ہے - واقعہ یہ ہے - انہیں سیدی احمد سجلماسی کی دو بیویاں تھیں - ( پیر ومرشد ) سیدی عبدالعزیز دباغ نے فرمایا کہ - " رات کو تم نے ایک بیوی کے جاگتے ہوےَ دوسری سے ہمبستری کی - یہ نہیں چاہیےء -" عرض کیاکہ "- حضور وہ اس وقت سوتی تھی -" فرمایا - " سوتی نہ تھی ،سوتے میں جان ڈال لی تھی - ( یعنی کہ سوتی بن گیء تھی ) -" عرض کیا - " حضور کو کس طرح علم ہؤا ؟؟ " فرمایا - " جہاں وہ سو رہی تھی وہاں کویء اور پلنگ بھی تھا ؟؟ -" عرض کیا - " ہاں " فرمایا -" اس پر میں تھا - " " تو کسی وقت شیخ مرید سے جدا نہیں ،ہر آن ساتھ ہے -" حوالہ کتاب - ملفوظات اعلیٰ حضرت حصہ دوم صفحہ 234/235۔
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
بہت عمدہ گفتگو فرمائی ھے۔۔۔میری التجا ھے کہ آپ یہی موضوعات معتدل علماء سے ڈسکس کیجیے ۔۔اس دور میں وحدت الوجود کے نام پر دین اسلام کو الحاد و زندقہ کے برابر کرنے کی جو کوشش ھو رھی ھے اس کو ناکام بنانا ضروری ھے۔۔۔۔۔اس وقت تحریک تصوف۔۔ اسلام کے خلاف ایک عالمگیر سازش بن چکی ھے۔۔ یورپ بھارت وغیرہ میں مسلمان صوفیوں کو ھندو سکھ عیسائی وغیرہ کے ساتھ مشترکہ مذھب کا پرچار کرتے دیکھا جا سکتا ھے۔۔۔بڑے بڑے گدی نشین پیر اس کام کے لیے استعمال کیے جا رھے ھیں۔۔۔۔چونکہ ھمارے ھاں صوفیا کا بہت چرچا ھے اس لیے ضرورت اس بات کی ھے کہ خود صوفیا کی کتب سے موحدانہ تعلیمات عام کی جائیں اور قرآن و سنت کے علوم کو فروغ دیا جائے۔۔۔لیکن صوفیا پر تنقید نہ کی جائے ۔۔۔حکمت و مصلحت کا تقاضہ سمجھنے کی ضرورت ھے۔۔۔۔۔جزاک اللہ خیرا
Is masle ko koi bayan kr hi nai sakta siraf mehsoos kr sakta hy jo mehsoos kr sakte hain un ko koi hosh hi nai hoti asal wo dekh sakte hain bata nai sakte baqi sab log apni apni samaj k motabik bol re hain asal kia hy Kisi ko nsi pata
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی مذہب کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے - فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ - کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغ 0:48 انستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی حدیث ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔؟؟؟ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم - جین ازم- پارسی ازم۔ ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفے ہیں۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جیسے پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ اس لئے صوفی بزرگ مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کی یومِ وفات پر عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ تصوف یعنی صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حوالہ کتاب📕 - صوفی مذہب کی مشہور کتاب کا نام ہے📕 " فلسفہ ء وحدت الوجود " نوٹ💌 ہمارے مفتی مولوی صوفیانہ توحید کو صحیح العقیدہ مزہب کہتے ہیں اور اسلامی توحید کو بد مذہب اور بد عقیدہ کہتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیے ء۔
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی مذہب کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے - فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ - کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغ 0:48 انستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی حدیث ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔؟؟؟ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم - جین ازم- پارسی ازم۔ ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفے ہیں۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جیسے پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ اس لئے صوفی بزرگ مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کی یومِ وفات پر عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ تصوف یعنی صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حوالہ کتاب📕 - صوفی مذہب کی مشہور کتاب کا نام ہے📕 " فلسفہ ء وحدت الوجود " نوٹ💌 ہمارے مفتی مولوی صوفیانہ توحید کو صحیح العقیدہ مزہب کہتے ہیں اور اسلامی توحید کو بد مذہب اور بد عقیدہ کہتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیے ء۔
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی مذہب کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے - فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ - کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغ 0:48 انستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی حدیث ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔؟؟؟ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم - جین ازم- پارسی ازم۔ ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفے ہیں۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جیسے پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ اس لئے صوفی بزرگ مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کی یومِ وفات پر عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ تصوف یعنی صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حوالہ کتاب📕 - صوفی مذہب کی مشہور کتاب کا نام ہے📕 " فلسفہ ء وحدت الوجود " نوٹ💌 ہمارے مفتی مولوی صوفیانہ توحید کو صحیح العقیدہ مزہب کہتے ہیں اور اسلامی توحید کو بد مذہب اور بد عقیدہ کہتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیے ء۔
@@nisarshaikh7807 ma tu sofio ko nahi manta Wisal k bad kahan kesy jana kul milna tu ye mojood jaga chorna yani mout is mazhab ko ghalat qarar dati ha aur Quran k khilaf ha ye sb kuch .
Wah kitna acha khayal hai. Jo gunah kar raha hai wo bhi Allah SOCH raha hai, aur jo bhi neki kar raha hai woh bhi Allah SOCH raha hai. Aur Allah apne hi SOCH ko jannat aur jahannum me dalega. Apne hi SOCH se Allah hi zulm karta hai. Aur bhi bohot kuch. Wah wah wah. Aisa aqeeda aap ko mubarak ho.
Haha blkl sahi kamal ki tanqeeed ki.... Astaghfirullah kese kufriya aqaid hn ye... Wahdat tul wajood wala
Ghamdi Shb explained very well with Quran reference that this concept is Shirk e Azeem
guys please watch Ghamdi explannation
Video name?
I think all philosophies are just wondering of thinking, whatever and whoever is the source. Quran is the real source of light
بےشک
Very beautifully explained.
Jazakallah Sheikh ...me jab barelwi tha tab mene is aqeede ko suna meri smjh me NH aaya fir jab me hanafi hua 2013 me tab bhi mene iske baare me sawal kiye lekin jawab mutmain waala nh mila...or jab me salafi hua 2017 me tab se lekr ab tk bhi ye masla smjh me NH aaya lekin aapki is video se or Imam ibne tehmiya rh. Ke call se ye masla clear hogya....Salam ho hmare aslaaf par or apke jese ustaad par...❤
From India..❤
شیخ ابن العربی کو ابن تیمیہ صحیح طرح پڑھ نہیں سکا لگتا ہے ابن تیمیہ نے ابن العربی کی باتوں کا سیدھا مطلب لیا ورنہ ان کی پیچیدہ باتیں سمجھنا آسان چیز نہیں
Apka abhi bhi kuch samjh mein nahi aya yeah bas apka Qayal Hai
Your reasonings have introduced limitations in the capabilities of God (i.e. that since our metaphysical thoughts exist inside our physical existance, so God's thoughts / creation should also only exist inside His existance).
However, we need to realize that Quran suggests that Allah is beyond all limitations and imaginations. His infinite dimensions are beyond our comprehension. We cannot simply apply our understanding of thoughts or dreams to limit His unimaginable Divinity and Abilities! That would fall into the catagory of shirk (May Almoghty protect us)
Allah is Ahad (He is like Nothing Else!)
If any such concept would have been a reality, The Almighty or His Messengers would have informed us directly.
May Allah guide us to Quran and Sunnah for the complete understanding and knowledge of such concepts.
Bhut hi pyary or khubsurat andaaz mei apny is sb ko sum-up krky samjhaya ha mei apni presentation ki tyari krrhi thi or apny aesy samjhaya ha ky har aik cheez dimagh mei fit hogyi ha Jazakallah khairun kaseera 💫 and
بہت خوب ❤
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی مذہب کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے - فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ - کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغ 0:48 انستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی حدیث ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔؟؟؟
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم - جین ازم- پارسی ازم۔ ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفے ہیں۔
صوفی مذہب کے اصول کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جیسے پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
اس لئے صوفی بزرگ مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کی یومِ وفات پر عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
تصوف یعنی صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حوالہ کتاب📕 - صوفی مذہب کی مشہور کتاب کا نام ہے📕 " فلسفہ ء وحدت الوجود "
نوٹ💌
ہمارے مفتی مولوی صوفیانہ توحید کو صحیح العقیدہ مزہب کہتے ہیں اور اسلامی توحید کو بد مذہب اور بد عقیدہ کہتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیے ء۔
Agr Aesa hota tO Nabi Kareem S.A.W.W nay humain Bta dia hota ya phir Quraan me ALLAH khud byan kardena tha.... Kyun K Quraan me har pehlu ka jawab hai... Asal Sachai Quraan Aur Muhammad S.A.W.W ki taleemaat hain... Philosophy bhi insan ki souch hi hai jisko wo glt b souch skta hai...
Allah khayal se paak hai
Very scholarly, thanks
Brilliant!
12:55 Shah Waliullah Muhaddis Dehlavi (rh) reconciled Wahadtush Shuhood of Sirhindi and Wahdatul Wujood of Ibn Arabi. Both of them are trying to convey the exact same thing. The differences are just semantics.
اللہ تعالٰی نے جو کچھ بھی تخلیق کیا وہ ان کے سوچ میں ضرور تھا لیکن جب اس سوچ کو عملی جامہ پہنایا گیا تو پھر اسے تخلیق کر دیا گیا اور جو تخلیق کیا گیا وہ اللہ کے کنٹرول میں ضرور ہے لیکن اللہ کے وجود کا حصہ نہیں ۔
Quran me Allah k safat boht asan alfaz me hy. Aus eazafa bat gomrahy hy.
ختم نبوت کے بارے میں صوفی مذہب کے فلسفہ کی سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء
🔼
" فاِنَ النبوۃ الّتي انقطعت باوجود رسول اللہ ﷺ
انّما ھی نبوت التشریع لا مقامھا -"
جو نبوت نبی ﷺ پر ختم ہویء وہ محض تشریعی نبوت ہے۔ یعنی کہ شریعت لانے والے نبی کی نبوت ہے۔ نبوت کا مقام باقی ہے۔
🔼
فلا شرعَُ ناسخاً لشرعہ ﷺ۔
ولا یذید فی حکمہ شرعاً آخر وھزا معنی قولہٗ ﷺ۔ اِنَّ الرسالۃ وَ النبوۃ قد انقطعت فلا رسولَ بعدی ولا نبی -"
نبوت کے ختم ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اب کوئی نبی نیء شریعت نہیں لاےء گا۔ نبیﷺ کے بعد آنے والا کوئی نبی ایسا نہیں ہوگا جس کی شریعت نبی ﷺ کی شریعت کے خلاف ہو -بعد آنے والا نبی، نبیﷺ کی شریعت کا پابند ہوگا -
Book Name 📕:
Futuhat Al Makkiyh
✍️Writer - Shaikh Mohiyuddin ibne Arbi / founder of Sufism tasawwuf
غلام احمد قادیانی نے اپنے دوسرا نبی ہونے کی دعویٰ داری میں صوفیاء کرام کی کتابوں کے حوالے پیش کےء ہیں📕۔
شیخ دیوبند قاسم نانوتوی صاحب کا بھی یہی نظریہ ہے۔۔ انہوں نے بھی اسی طرح کی بات کی ہے ۔۔۔ البتہ نہ تو ابن عربی نے کسی نئے نبی کی نشاندہی کی ہے اور نہ قاسم نانوتوی صاحب نے ۔۔ اگر ان دونوں کا یہی نقطہ نظر پوتا تو وہ ضرور کچھ بعد کے نئے نبیوں کی نشاندہی بھی کرتے یا خود کو بطور نبی متعارف کرواتے ۔۔ جبکہ ایسا کچھ بھی کسی نے نہ اہنے متلعق نہ کسی اور کے متعلق ایسا دعوی کیا بخلاف غلام قادیانی کے ۔۔۔
تو پھر ان کی اس گفتگو کا نتیجہ کیا نکلا؟
میرا نقطہ نظر یہ ہے کہ یہ دونوں بزرگ دراصل قربِ قیامت میں حضرت عیسی علیہ السلام کے دوبارہ نزول کے مسئلہ کو سامنے رکھ کر بات کر رہے تھے کہ اب اگر ان کا نزول ہو گا تو نبی ہونے کے باوجود وہ شرہعتِ محمدی کے ہی پیروکار ہوں گے ۔۔۔ لیکن شاید وہ الفاظ کا صحیح انتخاب نہیں کر سکے یا صرف اصول بیان کر دیا ہے اور ساتھ مثال بیان نہیں کی تو اس سے غلط فہمیاں پھیل گئیں۔۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
@@NisarShaikh-n9hright
بالکل یہی کافروں کا nazria ہے
جناب خواب بھی حقیقت ہی ہوتا ہے, بالکل اصل کی طرح۔ خواب میں جو کچھ بھی ہوتا ہے وہ سب کا اصل میں ہو رہا ہوتا ہے ۔
Wajood means "Being/ Zaat and seconc is about Existance / Mojoox reg Allah
Tauheed vsWahatul Wajood reg Allah is presented by Ibn e Arabi supported by Imam Ghazali and Imam Shah Wali.Ullah and rejected by Imam Taimiah Mujaded Alf Sani Modoodi Ghamdi and many more
MUJADAD Alf Sani.presented concept of Wahadat ul Shahood means that Allah is not availble in anything but all creations of Allah are reflection of Allah.
Existance of Universe is Takhhal of Allah - in Allah mind which is of Kamal level .Reality of Wajood / universe is to decided
ALLAH is just Allah's thinking -
Best explanation given by Imam Serhand and Imam Taimia
All creations including human beings and other items of universe are khiyaal of Allah.Sifat e Elahi .
AL.FARABI IBN E SINA SH IBN E ARABI gave this concept .
السلام علیکم !
حافظ صاحب نے بہت مناسب انداز اختیار کیا سائنس فلسفہ عقل و حکمت کے ساتھ سمجھانے کی اچھی کوشش کی ہے ۔مگر توریت زبور انجیل و قرآن یا مستند احادیث سے نہیں۔
کاش قرآن کو اللہ کی کتابوں سے سمجھانے والے پیدا ہوں۔
نوعِ انسانی کی تاریخ تقریباً 10000سالوں کی ہے اور یہ کائنات بھی قیامت میں لپیٹ دي جائیگی اور اللّٰہ تعالیٰ اصل سے ہے اور آبد تک رہیگا اور تمام کائنات کا وجود اللّٰہ تعالیٰ کی ابدیت کے بمقابل كچھ بھی نہیں یعنی صِرف اللّٰہ ہی اللّٰہ ہے اور شے ای کوئی نہیں
sir 😩you explain things extremely well. also mugheera bhai is very genius host.
اینکر مختصر جامع سوال کرکے خاموش ہوجاے اور جواب ختم ہونے تک خاموش ہی رہے تو زیادہ فائدہ ہوگا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
❤❤❤❤👍👍👍👍
Ap na Mottaallaa kamzorr hai
درست کہا
Ye konsa eiman ka important juz hai jo Hume afalatoon se lekar ibnularbi se lena pad rha lekin nabi saw na nahi bataya
Jab is sab ko allah ka khayal man hi rhe ho to ye b maan lo ki allah ne khayal kiya or ye sab wajood me aagaya
Iss discussion mei Wahdat ul Wajood aur Wahdat ul Shaood ko mila liya hai aur usko wajood ka hissa mana giya jabke dono philosophies mei zameen Asman ka farq hai...
Wajood mei khaliq aur mukhloq ko ek hi mana giya aur Shaood mei Allah swt ki wahdaniyat ko mana giya hai baqi sab uski takhleeq...
کفریہ عقیدہ۔
دین اسلام ہے اور اس سمجھنے کے قرآن مجید کو بار بار سمجھ کر پڑھنے کی ضرورت ہے اللہ تعالیٰ واحد ہے اس کا کوئی شریک نہیں اس سے انکار شرک ہے اور وہ کفر ہے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Sir aap ne bahut acche tareeqe se yeh baat kahi hain ...umeed hain ki Sheilh Ahmad sarhindhi aur Imam ibn taimiya ne jo radh kiya tha uss ka video dekhne ko milega ....😇
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی مذہب کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے - فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ - کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغ 0:48 انستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی حدیث ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔؟؟؟
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم - جین ازم- پارسی ازم۔ ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفے ہیں۔
صوفی مذہب کے اصول کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جیسے پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
اس لئے صوفی بزرگ مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کی یومِ وفات پر عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
تصوف یعنی صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حوالہ کتاب📕 - صوفی مذہب کی مشہور کتاب کا نام ہے📕 " فلسفہ ء وحدت الوجود "
نوٹ💌
ہمارے مفتی مولوی صوفیانہ توحید کو صحیح العقیدہ مزہب کہتے ہیں اور اسلامی توحید کو بد مذہب اور بد عقیدہ کہتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیے ء۔
Dr israr ne bhi yeh baat kahi
La ilaha illallah
La maujuda illallah
Yani Allah Ta'ala ke siwa kisi cheez ka koi wajud nahi hai.
Yahi baat to sufiya bhi kahete hai ke jab kisi cheez ka wajud nahi to har cheez me khuda hai nauz billah . Yeh to shirk hi nahi kufr bhi hai
Dr sahab ka nazariya bhi yahi hy sufizam ki tarha
So, the concept of space and whether something is inside or outside is not created "Makhlooq"? How can we simplify the whole discussion into something is part or not part of God because it is a "Takhayyul". Shouldn't we understand the limitation of analogies that humans have to compare it? Probably simplifying the concept this much changes the exact meaning it was meant to be.
قران پاک کو چھوڑ کر پتہ نہیں کہاں بھٹکنے پھر رہے ہیں۔ قل ھو اللہ احد۔ فرما دیجیے وہ اللہ ایک ہے۔ یہی پر واحد الوجود کی نفی ہو جاتی ہے۔ لفظ ھو وہ سے یہی مراد ہے اللہ تعالٰی اپنی مخلوق سے الگ ہیں ۔ پوری سورہ اخلاص کفوا احد اور لیس کمثلہ اس کی کوئی مثل نہیں آیت الکرسی اور صفاتی نام اللہ تعالٰی کی پہچان اور اسکی مخلوق کی حقیقت واضح ہو جاتی ہے۔ سارے سوالوں کے جواب قرآن مجید میں موجود ہیں پھر بحث کس بات کی ؟ اپنے آپ کو پہچان لو خدا کو پہچان لو گے۔ کیا ہمارا کوئ وجود تھا ؟ قران پاک سورہ الدہر کی پہلی آہٹ میں لکھا ہے کہ ایسا زمانہ گزرا ہے کہ انسان قابل ذکر شے نہیں تھا۔ وہ رب العالمین ہیں پھر بھی ہم ان کے شکرگزار بندے نہیں بنتے۔ اللہ تعالٰی ہم سب کو ہدایت عطا فرمائیں۔ آمین۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
@@NisarShaikh-n9h اگر کوئی واحد الوجود کی بات کرتا ہے تو اس سے قرآن پاک سے دلیل مانگنی چاہیے۔ اگر نہیں پیش کر سکتا تو اسے واحد الوجود کی بات نہیں کرنی چاہیے۔ اللہ تعالٰی ہم سب کو ہدایت عطا فرمائیں۔ آمین۔
@@NisarShaikh-n9hmy mind after reading this:😵💫😵💫. Why both of them make sense.
Aameen
Infect wahdatul wajud and hulul aqaids are kufriya aqaids and sufism is one religion and Islam is another.
Ibn e arabi himself criticized those who believed in hulool
Read a history book, brother. The majority of scholars were connected to tasawwuf.
انتہائی معذرت کے ساتھ عرضِ ہے کہ نہج البلاغہ کا مطالعہ کریں اور توحید سمجھ میں آ جائے گی
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
او بھائی جو نہج البلاغہ پڑھتے ہیں وہ گھوڑے اور علم سے اگے نہیں بڑھے ان میں نسیاری جو توبہ نعوذ باللہ علی علیہ السلام پر بدعت اور توبہ ان کو خدا مانتے ہیں توحید قران اور اس کا رسول جو فرمایا وہ حق ہے باقی سب شک ہے اور اللہ ہمیں حق پہچاننے کی توفیق دے امین
خیال کا وجود حقیقی کے ساتھ وحدت ہوئی ؟ وحدت کیوں؟ کس کے ساتھ ؟ اگر وجود واحد ہے تو پھر وحدت کیوں؟
Es nazriay ke zarorat Kya hai AP apni had min rahain.
بھای پریشان ہو نےکی ضرورت نہیـــــں لینک میـں جاے بلکل رسولﷺ کا نظریر پاے سب واضح ھوچکا بس سنے کی دیر اپنے گھوڑے، مت دوڑاے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
جزاک اللہ خیرا
Khuda k bandhe aasaan lafzoon Mai BTA do. Itni Bari behs
Agar yeh mukalma record horha hai tw anchor kyun baar baar pen down kr rhai hai...
Beshak
نامکمل رہ گیاشاید
Difficult though to understand
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Dr israr ny jo wahadat ul wajood ka nazrya akhtyar kya ha wa aisy hi ha jaisy unhn ny koi nya nazra akhtyar nhi kya blly whi akhtyar kya ha jo already deen main mojood ha, or wo yh ha ky makhlooq Allah ky brabar nhi, bs us ko paichida andaz ky zarya smjhna ki ghlti un sy hoi ha jis ki wja sy log un ko ghlt smjh laity hain.
RASOOL ALLAH NAY KIYA KAHA RASOOL ALLAH NAY KAHA KAY MAIRAY UMMAT MAY 73 FIRQAY HOUN GAY JIS MAY AIK JANNAT MAY JAI GA WO JO MUJAY AUR SAHABA KO FOLLOW KARAY
AB WAHDAD AL WAJOOD KIYA RASOOL ALLAH NAY SAMJAYA YA SAHABA NAY THO KIYA RASOOL ALLAH KO PATTA NAHEE THA NAOOZBILLA KAY UMMAT KO BATAYE YE DEEN MAY IZAFA HEY
AUR RASOOL NAY KAHA KAY JO HAMARAY DEEN MAY IZAFA KARAY GA WO BIDDATI HEY AUR BIDDATI GUMRAH AUR GUMRAHI JAHANUM MAY HEY THO YE SAREHAN GUMRAHI HEY KIYA MUJAY UDINE IBN ARABI JO SPANISH THA RASOOL ALLAH SAY ZIADA JANTA THA
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی مذہب کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے - فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ - کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغ 0:48 انستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی حدیث ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔؟؟؟
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم - جین ازم- پارسی ازم۔ ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفے ہیں۔
صوفی مذہب کے اصول کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جیسے پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
اس لئے صوفی بزرگ مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کی یومِ وفات پر عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
تصوف یعنی صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حوالہ کتاب📕 - صوفی مذہب کی مشہور کتاب کا نام ہے📕 " فلسفہ ء وحدت الوجود "
نوٹ💌
ہمارے مفتی مولوی صوفیانہ توحید کو صحیح العقیدہ مزہب کہتے ہیں اور اسلامی توحید کو بد مذہب اور بد عقیدہ کہتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیے ء۔
Yehi bat tO mjhy smjh nai arhi k ye log Quraan Aur Hadees ko follow kyu nahi krty kiya Quran aur hadees me asi koi bat ai hai?... Ajeeb Aqaid hn kuffriya aqaid... ALLAH sb muslims ko shirk jese naqabil e maafi gunah se bachaye aur seedha rsta dikhaye Ameen...
Sheikh Ahmed Sarhindi Aur Abn e Tayymia ny Lukha hy Wahdatul Wajood Aqidahy ky Bry mn Ignore mat krein
Abn e Arbi ny Wahdatul Wajood ko Islam ka Rang dia
Creation of Adam Pb and creation of universe in six days then then forbidden act of Adam and then expulsion from Heaven to earth as described in QURAN
YOU Sao that these are just stories ?
So you don’t accept sayings of QURAN ?
Please clarify, philosophers especially western like Frederick NETIZEN, so you do agree with them ?
جس نفس کو کچھ معلوم نہیں وہ بولتا بہت ھے اور جسے کوٸی الفاظ معلوم ھو وہ لکھتا نہیں جو بڑے مقامات نفس خیال مجسم نے لکھا ھے اصل ظاھر کبھی نہیں کیا اور اگر کچھ لکھ بھی دے تو چند لفظ اب وہ لفظ کیا ھیں یہ سوال پوچھنے اور کیفیت ھونے پر ھے ھر کسی کے لیے نہیں وجہ پوچھنے والے کے مقام کی وجہ سے یہاں نفی پر بات ھے کچھ ھونا مقام نہیں
اللہ کے بندے آپ کو معلوم کیا ہے
You mean makhlūq is not present in Allah’s knowledge i.e Allah does not have the knowledge of the makhlūq?
Hazrat ibne arabi nay ye farmaya ke har aik cheez Allah hi nay banai, aur chand, soraj, sitaray har cheez mein Allah ka jalwa hay yani nizam e kainat Allah ka takhleeq kiya hua hay. Iss baat ko logoun nay baad mein ghalat rang day kar kaha ke har jandar wa bay jaan cheez Allah hi kay wajood ka hissa hain, jo ke ghalat theory hay. Hope every one understands now
Tumhare paas iss baat ki kya daleel hai ? Ki Tum jo bata rahe ho wohi Ibne Arabi ne bola tha
Gumarahi 10.22 minute pe.
Please propagate n the light of Quran,
*وا حد ت*
*جد وجد وجود*
*جس کسی کو*
*حکم اول , حدیث اول, سنت اول
نہ معلوم ھو*
*وہ یقین اپنے ایمان کی فکر کرے وحدت وجود سے اسے کچھ لینا دینا نہیں؟*
SUFIASM IS SHIRK NOT DEEN ITS IGNORANT PEOPLE S CULTURE
Read a history book, jahil. Peoples culture is starbucks-going wahabis, who dance with Trump.
Could be answered in one line but …lol
Aap wo line likh dain......lol
Allah 1 h... Hm Allah k khyal me nai, Allah ny hamen haqiqi wajood dia h... is hr 1 haqiqi wajood ka hisab b hona h roz e mehshar...
Apki baten 100% shirkia hn...
Kia Jannat or Jahanam b khyal me hn????
Or kia Allah Pak apny khyal ko jannat or dozakh me daly ga???
Nalaiqi ki Hadd hoti h...
Sora e Ikhlas ko hi parh len janab ghoor sy.
اگر کسی کا عقیدہ ہے تو بہتر ہوگا اُس کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں خود خیالی پلاؤ بنانا بیوقوفی کے علاوہ کچھ نہیں ہے
Beutifull pearls of words to justify kufr . These people have made the creation of Allah azza wa jall part of his being .indeed insaan is greatly ungrateful.one verse destroys this kuffar .mohiudeen ibne arabi was iblees who came with this philosophy.
App ne Wahdatul Wajood ko na samjha hai na samjha paye hai...Allah Qayal Nahi hai wajood Saba sifat se qayam hai Qayal nahi iske depth ko Ahle Elm Jan sakte hai philosophy padne se nahi
Adam AS k waqie ko story ya kahani kehta h, jhoot bolta h
حافظ زبیر صاحب۔۔۔۔ابن عربی کی بات آپ پہلے کسی عالم سے خود سمجھ لیں۔
آپ اس سلسلے میں بالکل فارغ ہیں
انتہائی جاہلانہ وضاحت یہ کوئی عالم ہے یہ کیا الٹی سیدھی باتیں کر رہا ہے
Dr zubair NASBI .. tu rehnay day beta teray say nahi ho paay gaa
پورا کلپ سنیں سمجھ آ جائے گی
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
بیٹے ابھی کچھ دن اور پڑھو
Simple baat kyun nai krtey ke wahdatulwujood hai kiya. Iski definition.seedhi trah kyun nai bata rahay? Itni ziyada baatein krne ki kiya zarurat hai? 13min pe aakay aap ne definition batayi hai aur wo bi itni ajeeb ke samajhna mushkil.hogya hai
اس کے لیے پورا کلپ سنیں
@@HMZubairshortclips wohi tu kaha main ne Muhtaram. Hafiz saab ke nahi samaj aayi poora clip sunkey bhi. الله المستعان
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی مذہب کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے - فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ - کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغ 0:48 انستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی حدیث ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔؟؟؟
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم - جین ازم- پارسی ازم۔ ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفے ہیں۔
صوفی مذہب کے اصول کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جیسے پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
اس لئے صوفی بزرگ مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کی یومِ وفات پر عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
تصوف یعنی صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حوالہ کتاب📕 - صوفی مذہب کی مشہور کتاب کا نام ہے📕 " فلسفہ ء وحدت الوجود "
نوٹ💌
ہمارے مفتی مولوی صوفیانہ توحید کو صحیح العقیدہ مزہب کہتے ہیں اور اسلامی توحید کو بد مذہب اور بد عقیدہ کہتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیے ء۔
Wahdatul wajud and hulul is shirk and kufr
@@nisarshaikh7807 wahhh subhanallah, maulvi se acha aap ne samjhadiya Bhai ek maat do tukde kardiye ❤ Allah apko aur elm de ameen
Totally wrong interpretation
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
مکمل طور پر غلط بیان کیا۔ نہ وہ تعریف بیان کی جو وحدت الوجود کا نظریہ دینے والوں نے کی۔ نہ اس کے حق میں دلاٸل دینے والوں نے دلائل دیے اور مخالفت میں ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
صوفیاء کی تاریخ ابن عربی سے نہیں بلکہ صحابہ آئمہ اھل بیت سندا روایتا ھے البتہ اھل حدیث کی تاریخ کل کی ھے یعنی ملکہ آپا وکٹوریہ ناراللہ مدقدھا سے ھے
@@پاکستانزندہباد-ط1ذ
وحدت الوجود کا فلسفہ کیا صحابہ رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین نے پیش کیا ہے کیا ؟؟؟ بیوقوفی کی باتیں نہ کریں پلیز ۔
@@پاکستانزندہباد-ط1ذ
" پیر/ مرشد ہر جگہ حاضر وناظر ہوتے ہیں " اس بات کو اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان صاحب نے ایک واقعے سے ثابت کیا ہے -
واقعہ یہ ہے -
انہیں سیدی احمد سجلماسی کی دو بیویاں تھیں -
( پیر ومرشد ) سیدی عبدالعزیز دباغ نے فرمایا کہ - " رات کو تم نے ایک بیوی کے جاگتے ہوےَ دوسری سے ہمبستری کی - یہ نہیں چاہیےء -" عرض کیاکہ "- حضور وہ اس وقت سوتی تھی -" فرمایا - " سوتی نہ تھی ،سوتے میں جان ڈال لی تھی - ( یعنی کہ سوتی بن گیء تھی ) -" عرض کیا - " حضور کو کس طرح علم ہؤا ؟؟ "
فرمایا - " جہاں وہ سو رہی تھی وہاں کویء اور پلنگ بھی تھا ؟؟ -"
عرض کیا - " ہاں "
فرمایا -" اس پر میں تھا - "
" تو کسی وقت شیخ مرید سے جدا نہیں ،ہر آن ساتھ ہے -"
حوالہ کتاب - ملفوظات اعلیٰ حضرت
حصہ دوم صفحہ 234/235۔
@@NisarShaikh-n9hare you right
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
Yes bro jazakummullah khira
an ignorant person won't understand Ibn ul Arabi.Sufiesm is the essence of Islam.
😂 Kamal ni hogya wesy... Dimagh ko kholo aur shirk jese gunah e Azeem se bcho quraan aur hadees me agr asa aya hai to btao...
Sufism is against the Islamic ideology thus should be rejected
بہت عمدہ گفتگو فرمائی ھے۔۔۔میری التجا ھے کہ آپ یہی موضوعات معتدل علماء سے ڈسکس کیجیے ۔۔اس دور میں وحدت الوجود کے نام پر دین اسلام کو الحاد و زندقہ کے برابر کرنے کی جو کوشش ھو رھی ھے اس کو ناکام بنانا ضروری ھے۔۔۔۔۔اس وقت تحریک تصوف۔۔ اسلام کے خلاف ایک عالمگیر سازش بن چکی ھے۔۔ یورپ بھارت وغیرہ میں مسلمان صوفیوں کو ھندو سکھ عیسائی وغیرہ کے ساتھ مشترکہ مذھب کا پرچار کرتے دیکھا جا سکتا ھے۔۔۔بڑے بڑے گدی نشین پیر اس کام کے لیے استعمال کیے جا رھے ھیں۔۔۔۔چونکہ ھمارے ھاں صوفیا کا بہت چرچا ھے اس لیے ضرورت اس بات کی ھے کہ خود صوفیا کی کتب سے موحدانہ تعلیمات عام کی جائیں اور قرآن و سنت کے علوم کو فروغ دیا جائے۔۔۔لیکن صوفیا پر تنقید نہ کی جائے ۔۔۔حکمت و مصلحت کا تقاضہ سمجھنے کی ضرورت ھے۔۔۔۔۔جزاک اللہ خیرا
Is masle ko koi bayan kr hi nai sakta siraf mehsoos kr sakta hy jo mehsoos kr sakte hain un ko koi hosh hi nai hoti asal wo dekh sakte hain bata nai sakte baqi sab log apni apni samaj k motabik bol re hain asal kia hy Kisi ko nsi pata
Bhai kyun iss nasbi ko sun kaar apna time barbaad kar rahay hoo
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی مذہب کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے - فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ - کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغ 0:48 انستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی حدیث ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔؟؟؟
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم - جین ازم- پارسی ازم۔ ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفے ہیں۔
صوفی مذہب کے اصول کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جیسے پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
اس لئے صوفی بزرگ مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کی یومِ وفات پر عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
تصوف یعنی صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حوالہ کتاب📕 - صوفی مذہب کی مشہور کتاب کا نام ہے📕 " فلسفہ ء وحدت الوجود "
نوٹ💌
ہمارے مفتی مولوی صوفیانہ توحید کو صحیح العقیدہ مزہب کہتے ہیں اور اسلامی توحید کو بد مذہب اور بد عقیدہ کہتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیے ء۔
تمہیں کیا سول ھے@@Eesa229
تمہیں کیا سول ھے@@Eesa229
It’s all nonsense in the age of science!
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی مذہب کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے - فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ - کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغ 0:48 انستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی حدیث ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔؟؟؟
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم - جین ازم- پارسی ازم۔ ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفے ہیں۔
صوفی مذہب کے اصول کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جیسے پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
اس لئے صوفی بزرگ مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کی یومِ وفات پر عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
تصوف یعنی صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حوالہ کتاب📕 - صوفی مذہب کی مشہور کتاب کا نام ہے📕 " فلسفہ ء وحدت الوجود "
نوٹ💌
ہمارے مفتی مولوی صوفیانہ توحید کو صحیح العقیدہ مزہب کہتے ہیں اور اسلامی توحید کو بد مذہب اور بد عقیدہ کہتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیے ء۔
Tu rehne de bhai, tere bas ki nehi.
After listening this conversation why both of them are right to me😢😢.
Wehdatul Shahood theek ha
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی مذہب کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے - فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ - کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغ 0:48 انستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی حدیث ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔؟؟؟
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم - جین ازم- پارسی ازم۔ ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفے ہیں۔
صوفی مذہب کے اصول کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جیسے پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
اس لئے صوفی بزرگ مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کی یومِ وفات پر عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
تصوف یعنی صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حوالہ کتاب📕 - صوفی مذہب کی مشہور کتاب کا نام ہے📕 " فلسفہ ء وحدت الوجود "
نوٹ💌
ہمارے مفتی مولوی صوفیانہ توحید کو صحیح العقیدہ مزہب کہتے ہیں اور اسلامی توحید کو بد مذہب اور بد عقیدہ کہتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیے ء۔
@@nisarshaikh7807 ma tu sofio ko nahi manta
Wisal k bad kahan kesy jana kul milna tu ye mojood jaga chorna yani mout is mazhab ko ghalat qarar dati ha aur Quran k khilaf ha ye sb kuch .
hum wahadat ul wjud k qaail hain
@@Rashidkhoso-j8eQuraan ya Hadees me aya hai ye?
Masha Allah maulana ilyas ghumman ne bhe buhut ache andaz mai explain kia hai.ruclips.net/video/pxXS2CQ-_XQ/видео.htmlsi=D2e8JfsnX7jMIej6
وحدت الوجود ایک جھوٹا نظریہ ہے بس
بےشک