جناب غامدی صاحب اسلام علیکم آپ کے ایک فقرے نے میری سوچ کے زاویہ نگاہ کو ہمیشہ کے لئے تبدیل کر دیا ہے ہے آپ نے فرمایا کہ “ اسلام کی تاریخ کا آغاز حضرت آدم علیہ سلام سے شروع ہوتا ہے اور اس کا اختتام خاتم النبیین حضرت محمد صلی الللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ اور وصال تک ہے “ “ اس کے بعد جو تاریخ ہے وہ مسلمانوں کی تاریخ ہے “ میرے سر سے ایک بھاری آج اتر گیا ہے ۰ میں آپ کا ُدل و جان شکریہ ادا کرتا ہوں الللہ رب العزت آپ کو خیریت ، عافیت اور سلامتی عطا فرمائے ۰ آمین یا رب العظیم
'. . . . . #محمد رسولؐ اللہ ' کے ہر امتی کو #خوووووب غور و فکر کرنا چاہئے ! آپ ص کا زبان مبارک پہ "ملک عضوض" کا نام لانے سے بھی سخت گریز نبی کریمؐ نے فرمایا: میری،میرے اہل بیت سے جنگ کرنے والے سے جنگ ہے،صلح کرنے والے سے صلح #افسوس! عمار! تجھے ایک باغی گروہ قتل کرے گا! تو اسے جنت کی طرف اور وہ توجھے جہنم کی طرف بلاتا ہو گا میرا، یہ بیٹا (امام حسن ع) سردار ہے-امید ہے-اللہ اسکے ذریعے-دو مسلمانوں گروہ -میں-صلح-کرائے گا اےعلی ! تم سے صرف #مومن ہی محبت کرے گا اور صرف منافق ہی بغض رکھے گا #میرے بعد خلافت تیس سال رہے گی بعد از کٹکھنا_راجہ آ جائے گا . . . . . #پانچوں پیشگوئی دلائل نبوت پسر ہندہ کے بارے میں آپ ص کی سیرت کا کلی نمونہ اور سنت نبی اکرمؐ کی صریح وضاحت ہیں ۔ مجبورا یا بچوں کو سمجھانے کے لئے نام لے سکتے ہیں جیسے آپ ص نے حضرت ابن عباس (رضی،عمر 7-8 سال) سے فرمایا:میرے لئے معاویہ کو بلاکر لاؤ ، ، ، ، ، ! یقینا! آپ بحسیت انسان اور مسلمان سچ جاننے کے حقدار ہیں۔ آپ ص کی پیشگوئی : - میرا، یہ بیٹا سردار ہے - امید ہے-اللہ اس کے ذریعے-دو مسلمان گروہ-میں-صلح-کرائے گا, کی تحلیل: - بعنوان: -حتمی فیصل دلیل نبوت ! سیرت و سنت ص عظمت حسن ع۔ و حشر "ملک عضوض"، کے تحت بانچئے #हिंदीभी: m.facebook.com/story.php?story_fbid=2392385247589316&id=100004535914481&mibextid=Nif5oz ) facebook.com/profile.php?id=100065451491487&mibextid=kFxxJD )
'. . . . . #محمد رسولؐ اللہ ' کے ہر امتی کو #خوووووب غور و فکر کرنا چاہئے ! آپ ص کا زبان مبارک پہ "ملک عضوض" کا نام لانے سے بھی سخت گریز نبی کریمؐ نے فرمایا: میری،میرے اہل بیت سے جنگ کرنے والے سے جنگ ہے،صلح کرنے والے سے صلح #افسوس! عمار! تجھے ایک باغی گروہ قتل کرے گا! تو اسے جنت کی طرف اور وہ توجھے جہنم کی طرف بلاتا ہو گا میرا، یہ بیٹا (امام حسن ع) سردار ہے-امید ہے-اللہ اسکے ذریعے-دو مسلمانوں گروہ -میں-صلح-کرائے گا اےعلی ! تم سے صرف #مومن ہی محبت کرے گا اور صرف منافق ہی بغض رکھے گا #میرے بعد خلافت تیس سال رہے گی بعد از کٹکھنا_راجہ آ جائے گا . . . . . #پانچوں پیشگوئی دلائل نبوت پسر ہندہ کے بارے میں آپ ص کی سیرت کا کلی نمونہ اور سنت نبی اکرمؐ کی صریح وضاحت ہیں ۔ مجبورا یا بچوں کو سمجھانے کے لئے نام لے سکتے ہیں جیسے آپ ص نے حضرت ابن عباس (رضی،عمر 7-8 سال) سے فرمایا:میرے لئے معاویہ کو بلاکر لاؤ ، ، ، ، ، ! یقینا! آپ بحسیت انسان اور مسلمان سچ جاننے کے حقدار ہیں۔ آپ ص کی پیشگوئی : - میرا، یہ بیٹا سردار ہے - امید ہے-اللہ اس کے ذریعے-دو مسلمان گروہ-میں-صلح-کرائے گا, کی تحلیل: - بعنوان: -حتمی فیصل دلیل نبوت ! سیرت و سنت ص عظمت حسن ع۔ و حشر "ملک عضوض"، کے تحت بانچئے #हिंदीभी: m.facebook.com/story.php?story_fbid=2392385247589316&id=100004535914481&mibextid=Nif5oz ) facebook.com/profile.php?id=100065451491487&mibextid=kFxxJD )
With utmost respect, I would suggest spending a year understanding the correlation between the Khilafat's ruling efficiency and the expansion of the Muslim empire. Return if your opinion stays the same after a year of honest research and in-depth reading of the matter from various dimensions. This is not about emotion or religion, this is about understanding the political landscape of early Muslim expansion period and the ensuing challenges it was facing. JazakAllah Khair. And IMO, there is no comparison of Ali bin Abhi Talib (RA) to Muavia when it comes to piety, bravery, and the entire religious context.
(١٠) وَ مِنْ كِتَابٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ اِلَیْهِ اَیْضًا معاویہ کے نام حضرت علی کا خط,(نہج البلاغہ، خط#10) وَ كَیْفَ اَنْتَ صَانِعٌ اِذَا تَكَشَّفَتْ عَنْكَ جَلَابِیْبُ مَاۤ اَنْتَ فِیْهِ مِنْ دُنْیَا، قَدْ تَبَهَّجَتْ بِزِیْنَتِهَا، وَ خَدَعَتْ بِلَذَّتِهَا، دَعَتْكَ فَاَجَبْتَهَا، وَ قَادَتْكَ فَاتَّبَعْتَهَا، وَ اَمَرَتْكَ فَاَطَعْتَهَا، وَ اِنَّهٗ یُوْشِكُ اَنْ یَّقِفَكَ وَاقِفٌ عَلٰی مَا لَا یُنْجِیْكَ مِنْهُ مِجَنٌّ. تم اس وقت کیا کرو گے جب دنیا کے یہ لباس جن میں لپٹے ہوئے ہو تم سے اتر جائیں گے۔ یہ دنیا جو اپنی سج دھج کی جھلک دکھاتی اور اپنے حظ و کیف سے ورغلاتی ہے، جس نے تمہیں پکارا تو تم نے لبیک کہی، اس نے تمہیں کھینچا تو تم اس کے پیچھے ہو لئے اور اس نے تمہیں حکم دیا تو تم نے اس کی پیروی کی۔ وہ وقت دور نہیں کہ بتانے والا تمہیں ان چیزوں سے آگاہ کرے کہ جن سے کوئی سپر تمہیں بچانہ سکے گی۔ فَاقْعَسْ عَنْ هٰذَا الْاَمْرِ، وَ خُذْ اُهْبَةَ الْحِسَابِ، وَ شَمِّرْ لِمَا قَدْ نَزَلَ بِكَ، وَ لَا تُمَكِّنِ الْغُوَاةَ مِنْ سَمْعِكَ، وَ اِلَّا تَفْعَلْ اُعْلِمْكَ ماۤ اَغْفَلْتَ مِنْ نَّفْسِكَ، فَاِنَّكَ مُتْرَفٌ قَدْ اَخَذَ الشَّیْطٰنُ مِنْكَ مَاْخَذَهٗ، وَ بَلَغَ فِیْكَ اَمَلَهٗ، وَ جَرٰی مِنْكَ مَجْرَی الرُّوْحِ وَ الدَّمِ. لہٰذا اس دعویٰ سے باز آ جاؤ، حساب و کتاب کا سر و سامان کرو اور آنے والی موت کیلئے دامن گردان کر تیار ہو جاؤ، اور گمراہوں کی باتوں پر کان نہ دھرو۔ اگر تم نے ایسا نہ کیا تو پھر میں تمہاری غفلتوں پر (جھنجھوڑ کر) تمہیں متنبہ کروں گا۔ تم عیش و عشرت میں پڑے ہو، شیطان نے تم میں اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے، وہ تمہارے بارے میں اپنی آرزوئیں پوری کر چکا ہے اور تمہارے اندر روح کی طرح سرایت کر گیا اور خون کی طرح (رگ و پے میں) دوڑ رہا ہے۔ وَ مَتٰی كُنْتُمْ یَا مُعَاوِیَةُ سَاسَةَ الرَّعِیَّةِ، وَ وُلَاةَ اَمْرِ الْاُمَّةِ؟ بِغَیْرِ قَدَمٍ سَابِقٍ، وَ لَا شَرَفٍۭ بَاسِقٍ، وَ نَعُوْذُ بِاللهِ مِنْ لُزوْمِ سَوَابِقِ الشَّقَآءِ، وَ اُحَذِّرُكَ اَنْ تَكُوْنَ مُتَمَادِیًا فِیْ غِرَّةِ الْاُمْنِیَّةِ، مُخْتَلِفَ الْعَلَانِیَةِ وَ السَّرِیْرَةِ. اے معاویہ! بھلا تم لوگ (اُمیہ کی اولاد) کب رعیت پر حکمرانی کی صلاحیت رکھتے تھے؟ اور کب اُمت کے امور کے والی و سرپرست تھے؟ بغیر کسی پیش قدمی اور بغیر کسی بلند عزت و منزلت کے۔ ہم دیرینہ بدبختیوں کے گھر کر لینے سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ میں اس چیز پر تمہیں متنبہ کئے دیتا ہوں کہ تم ہمیشہ آرزوؤں کے فریب پر فریب کھاتے ہو اور تمہارا ظاہر باطن سے جدا رہتا ہے۔ وَقَدْ دَعَوْتَ اِلَی الْحَرْبِ، فَدَعِ النَّاسَ جَانِبًا وَ اخْرُجْ اِلَیَّ، وَ اَعْفِ الْفَرِیْقَیْنِ مِنَ الْقِتَالِ، لِیُعْلَمَ اَیُّنَا الْمَرِیْنُ عَلٰی قَلْبِهٖ، وَ الْمُغَطّٰی عَلٰی بَصَرِهٖ! تم نے مجھے جنگ کیلئے للکارا ہے تو ایسا کرو کہ لوگوں کو ایک طرف کر دو اور خود (میرے مقابلے میں) باہر نکل آؤ۔ دونوں فریق کو کشت و خون سے معاف کرو، تاکہ پتہ چل جائے کہ کس کے دل پر زنگ کی تہیں چڑھی ہوئی اور آنکھوں پر پردہ پڑا ہوا ہے۔ فَاَنَاۤ اَبُوْ حَسَنٍ قَاتِلُ جَدِّكَ وَ خَالِكَ وَ اَخِیْكَ شَدْخًا یَّوْمَ بَدْرٍ،وَ ذٰلِكَ السَّیْفُ مَعِیْ، وَ بِذٰلِكَ الْقَلْبِ اَلْقٰی عَدُوِّیْ، مَا اسْتَبْدَلْتُ دِیْنًا، وَ لَا اسْتَحْدَثْتُ نَبِیًّا، وَ اِنِّیْ لَعَلَی الْمِنْهَاجِ الَّذِیْ تَرَكْتُمُوْهُ طَآئِعِیْنَ، وَ َدَخَلْتُمْ فِیْهِ مُكْرَهِیْنَ. میں (کوئی اور نہیں) وہی ابو الحسنؑ ہوں کہ جس نے تمہارے نانا (عتبہ بن ربیعہ)، تمہارے ماموں (ولید بن عتبہ) اور تمہارے بھائی (حنظلہ بن ابی سفیان) کے پرخچے اڑا کر بدر کے دن مارا تھا۔ وہی تلوار اب بھی میرے پاس ہے اور اسی دل گردے کے ساتھ اب بھی دشمن سے مقابلہ کرتا ہوں۔ نہ میں نے کوئی دین بدلا ہے، نہ کوئی نیا نبی کھڑا کیا ہے۔ اور میں بلاشبہ اسی شاہراہ پر ہوں جسے تم نے اپنے اختیار سے چھوڑ رکھا تھا اور پھر مجبوری سے اس میں داخل ہوئے۔ وَ زَعَمْتَ اَنَّكَ جِئْتَ ثَآئِرًۢا بِدَمِ عُثْمَانَ، وَ لَقَدْ عَلِمْتَ حَیْثُ وَقَعَ دَمُ عُثْمَانَ فَاطْلُبْهٗ مِنْ هُنَاكَ اِنْ كُنْتَ طَالِبًا، فَكَاَنِّیْ قدْ رَاَیْتُكَ تَضِجُّ مِنَ الْحَرْبِ اِذَا عَضَّتْكَ ضَجِیْجَ الْجِمَالِ بِالْاَثْقَالِ، وَ كَاَنِّیْ بِجَمَاعَتِكَ تَدْعُوْنِیْ جَزَعًا مِّنَ الضَّرْبِ الْمُتَتَابِعِ، وَ الْقَضَآءِ الْوَاقِعِ، وَ مَصَارِعَ بَعْدَ مَصَارِعَ، اِلٰی كِتَابِ اللهِ، وَ هِیَ كَافِرَةٌ جَاحِدَۃٌ، اَوْ مُبَایِعَةٌ حَآئِدَةٌ. اور تم ایسا ظاہر کرتے ہو کہ تم خونِ عثمان کا بدلہ لینے کو اٹھے ہو، حالانکہ تمہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ ان کا خون کس کے سر ہے۔ اگر واقعی بدلہ ہی لینا منظور ہے تو انہی سے لو۔ اب [۱] تو وہ (آنے والا) منظر میری آنکھوں میں پھر رہا ہے کہ جب جنگ تمہیں دانتوں سے کاٹ رہی ہو گی اور تم اس طرح بلبلاتے ہو گے جس طرح بھاری بوجھ سے اونٹ بلبلاتے ہیں، اور تمہاری جماعت تلواروں کی تابڑ توڑ مار، سر پر منڈلانے والی قضا اور کشتوں کے پشتے لگ جانے سے گھبرا کر مجھے کتاب خدا کی طرف دعوت دے رہی ہو گی۔ حالانکہ وہ ایسے لوگ ہیں جو کافر اور حق کے منکر ہیں یا بیعت کے بعد اسے توڑ دینے والے ہیں۔ --***-- [۱] امیر المومنین علیہ السلام کی یہ پیشین گوئی جنگ صفین کے متعلق ہے جس میں مختصر سے لفظوں میں اس کا پورا منظر کھینچ دیا ہے۔ چنانچہ ایک طرف معاویہ عراقیوں کے حملوں سے حواس باختہ ہو کر بھاگنے کی سوچ رہا تھا اور دوسری طرف اس کی فوج موت کی پیہم یورش سے گھبرا کر چلا رہی تھی اور آخرکار جب بچاؤ کی کوئی صورت نظر نہ آئی تو قرآن نیزوں پر اٹھا کر صلح کا شور مچا دیا اور اس حیلہ سے بچے کھچے لوگوں نے اپنی جان بچائی۔ اس پیشین گوئی کو کسی قیاس و تخمین یا واقعات سے اخذ نتائج کا نتیجہ نہیں قرار دیا جا سکتا اور نہ ان جزئی تفصیلات کا فراست و دور رس بصیرت سے احاطہ کیا جا سکتا ہے، بلکہ ان پر سے وہی پردہ اُٹھا سکتا ہے جس کا ذریعۂ اطلاع پیغمبر ﷺ کی زبان وحی ترجمان ہو یا القائے ربانی۔
پوری دُنیا میں تاریخی حوالے سند کا مقام رکھتے ہیں لیکن جب رسول ﷲﷺ کے ممبر پر ناچنے والے بندروں کا معاملہ ہو تو تاریخ افسانہ بن جاتی ہے اور گھڑے گھڑاۓ قصے۔ انتظار کرو اُس وقت کا جب تاریخ مجسم سامنے آ کھڑی ہو۔ عجب نہیں کہ یہ کام قیامت سے پہلے وقوع پذیر ہو جاۓ۔@@mohsinawan2299
سیاسی اعتبار سے حضرت علی رض پر حضرت امیر معاویہ رض کی فضیلت کے آپ کے دعویٰ کی سچائی کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ سیاست کی تعریف کیا سمجھتے ہیں ، کیا صرف ہر جائز وناجائز اور مستحب اور غیر مستحب ہتھکنڈے سے حکومت کے حصول میں کامیابی کا نام آپ سیاست سمجھتے ہیں ، یا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اپنی سیاسی زندگی کے زریں اور انسانیت نواز اصولوں اور خلافت راشدہ کے اصول ضوابط کی بھی آپ کے نزدیک سیاست میں کوئی اہمیت یا ضرورت ہے ۔
Yei tu masla ha janab. Ye mosouf siyasat ko bs nizaam e hakumat chlana smjte hen. Wo chahe jese b hu log use khush hun. Inke nazdek tu islami hakomat naam ki b koi chez nai ha. Hazrat Ali b apni khilafat bchana chahte tu Hazrat Ameer muawia ko governor rhne dete or khilafat k pukhta hone ka intezar krte. Aam lugat mn siyasat tu ise hi khte hen lkn wo Hazrat Ali the unhun ne ise zyada Allah or iske rasool saww ki sunnat ko tarjeeh di
حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا" میں علم کا شہر ہوں اور علی اُس کا دروازہ" اس بات پر اگر غور کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے علمِ کی روشنی کو عوام الناس تک پہنچنے کا ذریعہ وہی دروازہ یعنی مولا علی علیہ السلام ہیں ۔۔۔۔ جہاں تک سیاستِ مولا علی علیہ السلام اور سیاستِ حضرت معاویہ رض کا تعلق ہے۔ تو مولا علی علیہ السلام کی سیاست فطرتِ اسلام کے مطابق تھی جبکہ حضرت معاویہ رض کی سیاست فطرتِ انسان کے مطابق تھی۔۔۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ ایک صحابی رض سے پوچھا گیا کہ آپ نماز تو مولا علی علیہ السلام کے پیچھے پڑھتے ہیں مگر کھانا حضرت معاویہ رض کے دستر خوان پر کھاتے ہیں۔ تو جواب یہ ملا کہ نماز پڑھنے کی لذت مولا علی علیہ السلام کے پیچھے اور کھانا کھانے کی لذت حضرت معاویہ کے دستر خوان پر ملتی ہے۔ اِس مثال سے ملتی جُلتی مثال مولا علی علیہ السلام کے بھائی حضرت عقیل بن ابو طالب رض کی ہے۔ یقیناً یہ مثالیں سب دوستوں کی نظر سے گزری ہوں گی۔۔۔۔ واللہ اعلم باالصواب
'. . . . . #محمد رسولؐ اللہ ' کے ہر امتی کو #خوووووب غور و فکر کرنا چاہئے ! آپ ص کا زبان مبارک پہ "ملک عضوض" کا نام لانے سے بھی سخت گریز نبی کریمؐ نے فرمایا: میری،میرے اہل بیت سے جنگ کرنے والے سے جنگ ہے،صلح کرنے والے سے صلح #افسوس! عمار! تجھے ایک باغی گروہ قتل کرے گا! تو اسے جنت کی طرف اور وہ توجھے جہنم کی طرف بلاتا ہو گا میرا، یہ بیٹا (امام حسن ع) سردار ہے-امید ہے-اللہ اسکے ذریعے-دو مسلمانوں گروہ -میں-صلح-کرائے گا اےعلی ! تم سے صرف #مومن ہی محبت کرے گا اور صرف منافق ہی بغض رکھے گا #میرے بعد خلافت تیس سال رہے گی بعد از کٹکھنا_راجہ آ جائے گا . . . . . #پانچوں پیشگوئی دلائل نبوت پسر ہندہ کے بارے میں آپ ص کی سیرت کا کلی نمونہ اور سنت نبی اکرمؐ کی صریح وضاحت ہیں ۔ مجبورا یا بچوں کو سمجھانے کے لئے نام لے سکتے ہیں جیسے آپ ص نے حضرت ابن عباس (رضی،عمر 7-8 سال) سے فرمایا:میرے لئے معاویہ کو بلاکر لاؤ ، ، ، ، ، ! یقینا! آپ بحسیت انسان اور مسلمان سچ جاننے کے حقدار ہیں۔ آپ ص کی پیشگوئی : - میرا، یہ بیٹا سردار ہے - امید ہے-اللہ اس کے ذریعے-دو مسلمان گروہ-میں-صلح-کرائے گا, کی تحلیل: - بعنوان: -حتمی فیصل دلیل نبوت ! سیرت و سنت ص عظمت حسن ع۔ و حشر "ملک عضوض"، کے تحت بانچئے #हिंदीभी: m.facebook.com/story.php?story_fbid=2392385247589316&id=100004535914481&mibextid=Nif5oz ) facebook.com/profile.php?id=100065451491487&mibextid=kFxxJD )
کامیابی اور ناکامی کے نکتہ نظر سے نہیں بلکہ انسانی حقوق ، اظہار رائے کی آزادی ، معاشی مساوات ، سادگی ،اور اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے بھی آپ دیکھتے تو آپ کو علی رض کی فضیلت بغیر ان کے نسبی تعلق کے بھی اظہر من الشمس دکھائی دیتی ۔
غامدی صاحب میرے روحانی استادوں میں سے ہیں، میں ان سے بہت کچھ سیکھا ہے اور میرے دل میں ان کیلئے بہت احترام ہے، مگر مولی علی کرم اللہ وجہہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے معاملے میں امیر معاویہ کا بے جا دفاع کرتے نظر آتے ہیں جبکہ ان کا خود کا کہنا یہ ہے کہ تاریخی بنیادوں پر اس بات کو متعین کرنا کہ اصل میں کیا ہوا تھا ممکن ہی نہیں ہے۔ تو اس صورت میں یہ کہنا کہ سیاسی میدان میں امیر معاویہ کے آگے مولی علی کی کوئی حیثیت نہیں، نادانستگی میں اہل بیت کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ اگر سیاست سے مراد آپ کی وہی ہے جو آجکل کی جاتی ہے جس میں اپنا مقصد پورا کرنے کیلئے پروپیگنڈہ، لاشوں کی سیاست اور عصبیت وغیرہ کو استعمال کیا جاتا ہے تو غامدی صاحب کی بات درست ہے کہ واقعی اس کی طرح کی سیاست میں تو حضرت علی بہت پیچھے ہیں مگر اگر اخلاقی امور کو مدنظر رکھ کر سیاست کی بات ہو تو مولی علی بہت بلند درجہ پر نظر آتے ہیں ، اس کی سادہ سی مثال جنگ جمل کے بعد حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کو نہایت احترام کے ساتھ مدینہ بھجوانا ہے۔ حضرت علی کا امیر معاویہ کے خلاف جنگ کرنا سورت حجرات کا عین تقاضا تھا، مگر قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ کو بنیاد بنا کر امیر معاویہ کا حکومتی رٹ کو نا ماننا کونسا قرآنی حکم تھا جس کا دفاع کیا جائے۔اسی طرح سے جب قرآن کو حکم بنا کر فیصلہ کرنے کی بات آئی تو امیر معاویہ کے نمائندے نے جس فریب سے کام لے کر حضرت علی کو معزول کیا اس کا دفاع بھی نہیں کیا جاسکتا۔ امید ہے کہ غامدی صاحب غور فرمائیں گے۔
قانونی اعتبار صوبہ کا ایک گورنر مرکز کے خلاف بغاوت کا اعلان کر سکتا ہے؟ اس بات کے لئے کونسی تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ امیر شام نے اپنے عہدے کا نا جائز فائدہ اٹھاتے ہوے مرکز کے خلاف بغاوت کا اعلان کيا جو کے سیاسی طور پر عدم استحکام کا باعث بنا۔ اس بارے ميں بھی تھوڑی سی طبع آزمائ کريں. غامدی صاحب خوب باتوں ميں الجھاتے ہيں
مولی علی کرم اللہ وجہ اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے معاملے میں غامدی صاحب سے اختلاف کی جسارت کرتے ہوئے اندازہ ہوا کہ اپنی محبوب شخصیت کے خلاف جاتے ہوئے عقیدت اور محبت کے کتنے بتوں کو توڑنا پڑتا ہے مگر یہ غامدی صاحب کی تربیت ہی ہے جس نے یہ حوصلہ دیا ۔ انہوں نے ہی ہمیں بتایا کہ دین کے معاملے میں سوائے اس شخص کے جس کی قبر مبارک مدینے میں ہے سب سے اختلاف ہو سکتا ہے اور اگر اپنا سایہ بھی ساتھ چھوڑ جائے تو حق پر قائم رہنا ہے۔ دوسرا مسئلہ یہ تھا کہ کہاں ہم جیسے دنیا دار جاہل اور کہاں غامدی صاحب جو ہر وقت علم کے سمندر میں غواصی کر رہے ہیں، ہماری حیثیت ہی کیا ہے۔ مگر ان کی ہی بات سامنے رہی اصل چیز دلیل ہے، ڈگری نہیں، دلیل کی بنیاد پر ایک راہ چلتا آدمی بھی بڑے سے بڑے عالم پر تنقید کر سکتا ہے۔ اللہ کا شکر ہے ہم غامدی صاحب کے اندھے مقلد نہیں بنے اور یہ ان ہی کی تربیت کا فیضان ہے۔ واقعی برادر فرحان سید نے درست کہا تھا کہ ہم نے غامدی صاحب سے دین نہیں سیکھا بلکہ یہ سیکھا ہے کہ دین کو سیکھنا کیسے ہے۔
کیا ہی عمدہ بات کی ہے ۔۔۔ اگر کچھ جذباتی، خود کو اچھا اور دوسرے کو برا ، اسلام پر مکمل عمل کرنے کی بجائے دوسرے کو کافر بولنے والے اور شارٹ کٹ کے ذریعے جنت میں جانے والے لوگ سمجھیں تو ۔۔۔۔
یہ بات صحیح ہے کہ آجکل کے ڈیجیٹل دور جہاں ہر شخص کی جیب میں موبائل کیمرہ وڈیوز ریکارڈنگ سب موجود ہونے کے باوجود ھمارے اینکر گھنٹوں بیٹھ کر کیمرہ کی آنکھ میں بند ہوئے واقعات جو پوری دنیا دیکھ رہی تھی پر وضاحتیں پیش کر کے لوگوں کو مطمئن کرنے کی ناکام کوشش کرتے دکھائی دیتے ہیں تو اتنے سو سال پہلے ہوئے واقعات پر کوئی تاریخ لکھنا اور اس پر پکا ہو جانا مناسب نہیں
جی بالکل کیا سیاست فرمائی آپ کے محبوب معاویہ نے۔ جو فرقے شاید کبھی بنتے ہی نہ ان کو صفین اور کربلا جیسے واقعات سے امر کر دیا۔ معذرت کے ساتھ سیاست کو اخلاقی اصولوں میں رکھ کر دیکھے بغیر آپ تاریخ کے مطالعے کو درست سمجھتے ہیں تو آپ کی رائے ہے۔ لیکن یہ طریقہ قرآن کے ابدی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔
جناب تم بالکل سر تا سر غلط اور بے بنیاد بات کہہ رھے ھو قرآن ہم کو تاریخ کے قواٸد و ضوابط اور اصول بتانے نازل نہیں ھوا اور نہ اسمیں تاریخ کے اصول بتاۓ گۓ ہیں اور نہ قرآن کوٸی تاریخ کی کتاب ھے
I think he said in the beginning that you can have a different political opinion. He agrees and desires your ideal political environment; however, it was not practical at the time with a state comprising of our several continents. Had Mauwiya (ra) not practiced his statesmanship, empire would have been broken into several factions with different sects and new deviations. His era extinguished civil wars and anarchism. We commonly don’t read history and often rely on what we hears from the pulpit motivator/scholars. We are victims of presentism!
آپ اس وقت سیاست کا معنی موجودہ سیاست جو کہ جھوٹ فریب زور زبردستی کا نام ہے، کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں اور اسلامی اصولوں اور سیاست کے اصولوں میں تفریق کر رہے جو کہ درست نھیں اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔
بلا شبہ آیات یا احادیث یہ بیان نہیں کرتیں کہ کس کا سیاسی اقدام درست ہے اور کس کا غلط ۔ لیکن آیات اور احادیث وہ اصول ضرور بیان کرتی ہیں جن کی بنا پر کسی سیاسی، انتظامی، مالی یا خانگی اقدام کو درست یا غلط قرار دیا جا سکتا ہے۔ اگر آیات اور احادیث یہ کام نہ کر سکیں تو ان کی افادیت اور ضرورت ہی ختم ہوجاتی ہے۔ غامدی صاحب جیسے منطقی اور فلسفی ذہن کے شخص سے ایسے جملے کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ یہ جملہ ان کے معیار سے بہت نیچے ہے۔ میں غامدی صاحب کا بہت معترف ہوں اور جن امور میں وہ اختلاف کرتے ہیں ان میں سے زیادہ تر میں ان کا موقف قائل کرلینے والا ہے۔ لیکن اس موضوع پر آ کر وہ منطق اور استدلال کوایک طرف رکھ دیتے ہیں۔ اور وہی چیز بیان کرتے ہیں جو لاشعوری طور پر ان کے ذہن میں راسخ ہو چکی ہے۔ جب یزید کی جانشینی کی بات کی جائے توان کا استدلال یہ ہے کہ اس وقت کوئی اور نظام نمونے کے طور پرموجود ہی نہ تھا۔ سوائے بادشاہت کے ۔۔۔۔۔ حضور، معاویہ پر اعتراض صرف یہ نہیں کہ انہوں نے جمہوریت کی بجائے بادشاہت کو ترجیح دی۔ بنیادی الزام یہ ہے کہ انہوں نے جانشین اسے بنایا جو اس منصب کا اہل نہیں تھا۔ بھٖلے بادشاہت ہی ہوتی ۔ لیکن اگر جانشین کوئی انسان کا بچہ ہوتا تو معاویہ پر کوئی انگشت نمائی نہ کرتا۔ لیکن غامدی صاحب اس نکتے پر آنے کے بجائے جمہوریت بمقابلہ باشاہت پر چلے جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ معاویہ سے پہلے آنے والوں نے بھی تو کوئی شوریٰ کا نظام وضع نہیں کیا۔ بلکہ کئی سو سال بعداقوام مغرب نے یہ نظام وضع کیا۔ فنکاری ملاحظہ ہو کہ کیسے کمزور میدان سے پتلی گلی سے نکل کر بحث اس میدان میں منتقل کر دی جاتی ہے جہاں موقف مضبوط ہے۔ اپ یا تویزید کی اہلیت ثابت کریں کہ وہ امیر المومنین بننے کے لائق تھا۔ یا اس کی جانشنینی کو غلط قرار دیں۔ لیکن آپ یہ نہیں کریں گے ۔ وہ کریں گے جہاں آپ کے لیے سہولت ہے۔ وسط ایشا کی ایک کہاوت ہے کہ خچر سے کسی نے پوچھا کہ تہمارا باپ کون تھا وہ جھٹ بولی " میری ماں گھوڑی تھی" ۔ معاویہ و یزید کا دفاع کرنے والوں سے بھی جب کوئی سوال کیا جائے تو وہ سوال کو ہی اپنی سہولت کے مطابق بدل دیتے ہیں۔ کیونکہ اصل سوال کوبرقرار رکھنے سے دفاع ممکن نہیں رہتا۔ بنو امیہ والا معاملہ شاید واحد ایسا معاملہ ہے جہاں غامدی صاحب کا موقف بہت کمزور اور ان کے اپنے ہی قائم کردہ اصولوں کے خلاف چلا جاتا ہے۔ حالانکہ باقی معاملات میں ان کے استدلال اور فہم کا عصر حاضر میں کوئی ثانی نہیں ہے۔
موسی و فرعون و شبیر و یذید ایں دو قوت از حیات أمد پدید وہ انسان عقل کا اندھا ہے جو ہر دور کے اہل حق اور اہل باطل کو نہ دیکھ سکے سیاسی اقدام کی وجہ سے ہی أج تک اسلام خون میں غلطاں ہیں اگر حضرت ابوبکر. اور حضرت عمر اہلبیت رسول اور انکے سرخیل حضرت علی کو ان کے حق سے محروم نہ رکھتے تو أج اسلام کی تاریخ کچھ اور. ہوتی سقیفہ کی کجی وجہ بنی کہ خلافت ملوکیت میں بدل جاے اور أخر کار ملعون. یذید بر. سر اقتدار أے أپ خود فرما. رہے ہیں کہ. تقواای ایمان اور. علم میں معاویہ علی کا پاسنگ بھی نہیں یہی حل. خلفاے ثلاین کی بھی تھی اور حضرت عمرکا تو مشہور قول ہے کہ انہوں نے ستر موقعوں پر فرمایا لو لا علی لہلک. العمر بات صاف ہے کہ بصیرت. چاہے سیاسی ہو یا دینی صرف تقوایسے حاصل ہوتی ہے
بات تو ٹھیک ہے ویسےغامدی صاحب کی، سیاست کا تعلق منافقت ، جھوٹ ،دھاندلی ، مکاری ، خون ریزی ، بد عنوانی اور اقربا پروری سے ہے جبکہ مولا علی رسول اللّٰہ ص کے تربیت یافتہ خلیفہ راشد ہیں، آپ نے رسول اللّٰہ ص کی نبوّت کی طرز پر خلافت کی ہے۔۔۔ لہٰذا مولا علی کو سیاست سے کوئی شغف و سروکار نہیں تھا ۔۔۔
Totally disagree with Ghamdi sahb that Syedina Ali R. A political foresight was nothing in front on Hazrat Muawiya. It shows that ustaad has completely entered into shell of his own fallacy. Otherwise, Syedina Ali R. A was remained front runner in every political matter During Hazrat Umar and Hazrat Usman's golden era And it was only when Syedina Usman Promoted his cousin and close family member all this mess started. Instead of reversing this whole Mess Hazrat Muawiya Promoted Yazeed which according to Ustad Ghamdi was a Trump card move which is mere an opinion and even proved wrong by the history with multiple instances, for example 1. Unprecedented monarchy in Muslim which is against islam initiated by this this so called smart move and historic move as per Ustad Ghamdi 2. Unprecedented bloodshed carried over by Yazeed in Karbala, waqia harra and etc. 3. Muawiya R.A had a long reign in khilafat and if he was that smart in comparison to Hazrat Ali's political acumen what democrat norms he put forward to elect Muslim's leader rather turned this whole event to dictatorship and monarchy. The good thing I learned from Ustad Ghamdi is nobody going to be factually correct all the time and sometime lack of contemplation does come in play which is happening with Ustad e muhtram. Anyhow, it is as painful as some shia scholar comparing syedina Abu bakar or Syedina Umar R. A with some later imams. Disappointing. Choice of words could be better this time.
I think he said in the beginning that you can have a different political opinion. He agrees and desires your ideal political environment; however, it was not practical at the time with a state comprising of our several continents. Had Mauwiya (ra) not practiced his statesmanship, empire would have been broken into several factions with different sects and new deviations. His era extinguished civil wars and anarchism. We commonly don’t read history and often rely on what we hears from the pulpit motivator/scholars. We are victims of presentism!
Apne unki seyasat k bht qaseede bandhe hain, wah syasat k ahl e bait sab shaheed hogaye aur aj tk ummat aik na ho saki, bht achi syasat wakai iski to kesi k agey hesiyat nahi.
Hazrat Agar Siyasi Faislo ka taqabul janna hu tu usko kaha se maloom karee kindlyy agar apki koi kitab ha tu uska bata de ta video record krwa de wo zada behtar h
غامدی صاحب سے بڑی معذرت کے ساتھ ، غامدی صاحب تو کیا سیاست کو مذہب سے الگ کرنے سے سیاست ایک الگ مذہب کی حیثیت اختیار نا کر جائے گی؟ مذہب سیاست کے تابع ہوگا یا سیاست مذہب کے تابع ؟ تو پھر اخلاقیات کس مذہب کے تابع ہونگے یا پھر سیاست کو اپنے اخلاقی ضابطے از خود تخلیق کرنے ہونگے یا بے رحم سیاست ہر قسم کی اخلاقی پابندی سے آزاد ہو جائے گی ؟ ایسی صورت میں سیاست انسانیت کی کیا اور کیسے خدمت فرمائے گی ؟ کل روز قیامت اللہ سیاسی اعمال ( اچھے یا برے ) کے لئے سزا و جزا کا فیصلہ کونسے اخلاقیات کی بنیاد پر کرے گا ؟ کیا تاریخ میں کوئی ایسی مثال موجود ہے کہ سیاست نے اخلاقی پابندیوں کی بجائے بےلباس ہونے کو ترجیح دی ہو یا یہ شرف بھی ہمیں ہی حاصل ہے اقبال فرماتے ہیں جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی تو کیا جس کی سیاست سے آپ بہت متاثر ہیں کیا آپ نے ان کی سیاست کا اخلاقی جائزہ لیا ہے اگر یہ کوشش ہو چکی ہے تو کیا نتیجہ نکلا محمدی یا چنگیزی ؟
بہت سے لوگوں کو نہیں معلوم کہ "خلفاء راشدین" کوئی اسلامی اصطلاح نہیں بلکہ عباسی دور میں اسے اختیار کیا گیا ۔۔۔ اس میں حرج نہیں مگر اگر کوئی اس اصطلاح کو نہ مانے تو غیر اسلامی بھی نہیں
چھوڑیے حدیث کی روایات اور تاریخی اسناد کو ۔ سیدھے قران کی طرف ا جائیے ۔ سورہ الشوری میں قران نے شورائی نظام حکمرانی کی تحسین کی ہے ۔ شورائی نظام قائم کرنا فرض نہیں بلکہ مستحب عمل تھا ۔ اگرچہ صدیقین اور محسنین ( درجہ اول صحابہ ) کے ہاں فرض کی ادائی کے ساتھ مستحب ( سنت یعنی نفل) کا بھی خصوصی اہتمام ہوتا تھا ۔ عام حالات میں وہ اسے ترک کرنا بڑی بد نصیبی سمجھتے تھے ۔ لیکن اگر زمانے کے دستور کے پیش نظر اگر رسول اللہ کی بیٹی کے خاوند کی بادشاہت ( ملوکیت ) کے لیے سب مل کر کوشش کرتے اور ان کی حکومت کے وفادار کارندے بن جاتے ( جنابءعلی کی عمر اس وقت تقریبا بتیس سال اور ابوبکر کی ساٹھ سال تھی ) اور تا قیامت اسی خاندان میں بادشاہت قائم رکھنے کی کوشیں ہمیشہ جاری رکھی جاتیں تو اپ کو اندازہ کر لینا چاہیے کہ مسلمانوں کی اخلاقی اور مادی ترقی کتنے اسمان پر ہوتی ! میرا تو خیال ہے کہ اب بھی اگر اس بگاڑ کو درست کر لیا جائے تو دیر اید درست اید کے مصداق سب اچھے نتائج مسلمانوں کو میسر ا سکتے ہیں ۔ ذرا غور تو فرمائیے ۔
محترم سوال یہ ھے کہ کیا قرآن نے تاریخ بیان نہیں کی، کیا قرآن نے لوگوں کے اچھے اور برے اعمال کو بیان نہیں کی۔ کیا قرآن نے مومن اور منافق لوگوں کا ذکر نہیں کیا
Same Jahan kahein Sahi they wo b doubted ho Gaya ha O Bhai lanat Terry Soch pa Karbla uthy khan SA Yazeed k sath aur Muawiya k sath Allah tera anjam Rakhen Yar mazhab siesta SA separate nae ha .wohi mazhab ha History separate kesay Kar lii. Illogical
کاش کہ مذہبی اور سیاسی لوگ بھی اس بات کو سمجھیں۔۔۔۔ میرے خیال میں سیاسی لوگ تو کچھ سمجھتے بھی ہیں لیکن مسلمہ یہ ہے کہ آج کل سیاست سے زیادہ مذہبی لوگوں کو عوام کی تائید کی ضرورت پیش آ گئی ہے۔۔۔۔ اس لیے وہ دین کم ہی بولتے ہیں، سیاست زیادہ کرتے ہیں۔۔۔
Nabi Pak (SAWT) ny farmaya main ilm ka shaher or ali as us ka darwaza hain . To matlb ali as k pass ilm to h but un ko syasat ki abcd ka nai pata tha . Tareekh ki wo books parhi hn ap jin main banu ummaya ki tareef ki gai h bs .apny ilm ka dar e kar mazeed barhain .
غامدی کی بات مان لیں تو پھر اس حساب سے ابو لولو فیروز دنیا کا بہت دلیر اور سب سے پھر تیلا شخص تھا جس نے ہزاروں مسلمانوں کی موجودگی میں خلیفہ دوم کو شہید کردیا۔
عباسی صاحب اور دیگر ناصبی محققین و مصنفین کے حوالے کی کوئی اہمیت نہیں ہے ، وہ کوئی غیر جانبدار مورخ نہیں تھے کہ حقائق انھوں نے بیان کیے ہوں ۔۔۔ ہاں البتہ تاریخی حقائق ناصبی محققین و مورخین اور حسینی مفکرین و مورخین کے مؤقف کے بین بین ہو سکتے ہیں ۔
دین اور سیاست علیحدہ علیحدہ نہیں ہیں۔ دین اصل میں سیاست کا ہی نام ہے اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے لہذا آپ آپی زندگی کے کسی بھی پہلو سے اسلام کو نفی نہیں کر سکتے۔
Surprised that you don’t know the Hadith “Haq is with Ali and Ali is with Haq where ever Ali turns Haq turns, you are not student you are munafiq, open your eyes and you can see everything
Completely disagree! «Ana Madinatul Ilmi Va Aliyyun Babuha» Jis kai pas sahih Ilm ho siyasat bhi sahi karega! If you are referring to Noon league type siyasat then yes I agree with you ! Ghamdi sahab kya aap dekh kar aaye ho? You always like to present a new version of existing facts! Sometimes you are right but on the above instance you are grossly wrong! Your examples are wrong and you are misleading your followers
جناب غامدی صاحب اسلام علیکم
آپ کے ایک فقرے نے میری سوچ کے زاویہ نگاہ کو ہمیشہ کے لئے تبدیل کر دیا ہے ہے
آپ نے فرمایا کہ
“ اسلام کی تاریخ کا آغاز حضرت آدم علیہ سلام سے شروع ہوتا ہے
اور اس کا اختتام
خاتم النبیین حضرت محمد صلی الللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ اور وصال تک ہے “
“ اس کے بعد جو تاریخ ہے وہ مسلمانوں کی تاریخ ہے “
میرے سر سے ایک بھاری آج اتر گیا ہے ۰ میں آپ کا ُدل و جان شکریہ ادا کرتا ہوں
الللہ رب العزت آپ کو خیریت ، عافیت اور سلامتی عطا فرمائے ۰
آمین یا رب العظیم
good information
سیاست اور تاریخ کا دین الٰہی سے کوئی تعلق نہیں ۔۔۔۔
Amazing explanation
استاد غامدی نے ایک اچھا تبصرہ کیا ہے۔ کسی کی بھی فضیلت کے معیارات دیکھے جاتے ہیں۔ محض جذباتیات پر چیزیں طے نہیں ہوتی۔
'. . . . . #محمد رسولؐ اللہ ' کے ہر امتی کو #خوووووب غور و فکر کرنا چاہئے !
آپ ص کا زبان مبارک پہ "ملک عضوض" کا نام لانے سے بھی سخت گریز
نبی کریمؐ نے فرمایا: میری،میرے اہل بیت سے جنگ کرنے والے سے جنگ ہے،صلح کرنے والے سے صلح
#افسوس! عمار! تجھے ایک باغی گروہ قتل کرے گا! تو اسے جنت کی طرف اور وہ توجھے جہنم کی طرف بلاتا ہو گا
میرا، یہ بیٹا (امام حسن ع) سردار ہے-امید ہے-اللہ اسکے ذریعے-دو مسلمانوں گروہ -میں-صلح-کرائے گا
اےعلی ! تم سے صرف #مومن ہی محبت کرے گا اور صرف منافق ہی بغض رکھے گا
#میرے بعد خلافت تیس سال رہے گی بعد از کٹکھنا_راجہ آ جائے گا
.
.
.
.
.
#پانچوں پیشگوئی دلائل نبوت پسر ہندہ کے بارے میں آپ ص کی سیرت کا کلی نمونہ اور سنت نبی اکرمؐ کی صریح وضاحت ہیں ۔ مجبورا یا بچوں کو سمجھانے کے لئے نام لے سکتے ہیں جیسے آپ ص نے حضرت ابن عباس (رضی،عمر 7-8 سال) سے فرمایا:میرے لئے معاویہ کو بلاکر لاؤ ، ، ، ، ، !
یقینا! آپ بحسیت انسان اور مسلمان سچ جاننے کے حقدار ہیں۔ آپ ص کی پیشگوئی : - میرا، یہ بیٹا سردار ہے - امید ہے-اللہ اس کے ذریعے-دو مسلمان گروہ-میں-صلح-کرائے گا, کی تحلیل: - بعنوان: -حتمی فیصل دلیل نبوت ! سیرت و سنت ص عظمت حسن ع۔ و حشر "ملک عضوض"، کے تحت بانچئے #हिंदीभी:
m.facebook.com/story.php?story_fbid=2392385247589316&id=100004535914481&mibextid=Nif5oz )
facebook.com/profile.php?id=100065451491487&mibextid=kFxxJD )
اور غامدی صاحب نے کوئ بھی معیار مدنظر نہیں رکھا
Allah Javed ah Ghamdi sahab pe reham kare mere mizaj ko kafi had tak deep thinking pe majboor kiya .Allah apko salamat rakhe ...
AMEEN!!
😂
Comparing Imam Ali with Moavia is like comparing a diamond with a coal. Moavia terminated Rashidun Caliphate and established dynastic monarchy.
Rightly said
A better comment than others. ع۔ ممولے کو لڑا دیا شہباز سے I hate all who compare both.
'. . . . . #محمد رسولؐ اللہ ' کے ہر امتی کو #خوووووب غور و فکر کرنا چاہئے !
آپ ص کا زبان مبارک پہ "ملک عضوض" کا نام لانے سے بھی سخت گریز
نبی کریمؐ نے فرمایا: میری،میرے اہل بیت سے جنگ کرنے والے سے جنگ ہے،صلح کرنے والے سے صلح
#افسوس! عمار! تجھے ایک باغی گروہ قتل کرے گا! تو اسے جنت کی طرف اور وہ توجھے جہنم کی طرف بلاتا ہو گا
میرا، یہ بیٹا (امام حسن ع) سردار ہے-امید ہے-اللہ اسکے ذریعے-دو مسلمانوں گروہ -میں-صلح-کرائے گا
اےعلی ! تم سے صرف #مومن ہی محبت کرے گا اور صرف منافق ہی بغض رکھے گا
#میرے بعد خلافت تیس سال رہے گی بعد از کٹکھنا_راجہ آ جائے گا
.
.
.
.
.
#پانچوں پیشگوئی دلائل نبوت پسر ہندہ کے بارے میں آپ ص کی سیرت کا کلی نمونہ اور سنت نبی اکرمؐ کی صریح وضاحت ہیں ۔ مجبورا یا بچوں کو سمجھانے کے لئے نام لے سکتے ہیں جیسے آپ ص نے حضرت ابن عباس (رضی،عمر 7-8 سال) سے فرمایا:میرے لئے معاویہ کو بلاکر لاؤ ، ، ، ، ، !
یقینا! آپ بحسیت انسان اور مسلمان سچ جاننے کے حقدار ہیں۔ آپ ص کی پیشگوئی : - میرا، یہ بیٹا سردار ہے - امید ہے-اللہ اس کے ذریعے-دو مسلمان گروہ-میں-صلح-کرائے گا, کی تحلیل: - بعنوان: -حتمی فیصل دلیل نبوت ! سیرت و سنت ص عظمت حسن ع۔ و حشر "ملک عضوض"، کے تحت بانچئے #हिंदीभी:
m.facebook.com/story.php?story_fbid=2392385247589316&id=100004535914481&mibextid=Nif5oz )
facebook.com/profile.php?id=100065451491487&mibextid=kFxxJD )
With utmost respect, I would suggest spending a year understanding the correlation between the Khilafat's ruling efficiency and the expansion of the Muslim empire. Return if your opinion stays the same after a year of honest research and in-depth reading of the matter from various dimensions. This is not about emotion or religion, this is about understanding the political landscape of early Muslim expansion period and the ensuing challenges it was facing. JazakAllah Khair.
And IMO, there is no comparison of Ali bin Abhi Talib (RA) to Muavia when it comes to piety, bravery, and the entire religious context.
Absolutely right 💯
بہترین ۔ اسلام کی تاریخ حضرت ادم سے شروع ھوتی ھے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ھوتی ھے۔بہت خوب
Hazrat Ali R.A has no comparison with Mowaia. Hazrat Ali R.A. was on the right side of history 😢❤.
Watch it again and again ..u will understand
(١٠) وَ مِنْ كِتَابٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
اِلَیْهِ اَیْضًا
معاویہ کے نام حضرت علی کا خط,(نہج البلاغہ، خط#10)
وَ كَیْفَ اَنْتَ صَانِعٌ اِذَا تَكَشَّفَتْ عَنْكَ جَلَابِیْبُ مَاۤ اَنْتَ فِیْهِ مِنْ دُنْیَا، قَدْ تَبَهَّجَتْ بِزِیْنَتِهَا، وَ خَدَعَتْ بِلَذَّتِهَا، دَعَتْكَ فَاَجَبْتَهَا، وَ قَادَتْكَ فَاتَّبَعْتَهَا، وَ اَمَرَتْكَ فَاَطَعْتَهَا، وَ اِنَّهٗ یُوْشِكُ اَنْ یَّقِفَكَ وَاقِفٌ عَلٰی مَا لَا یُنْجِیْكَ مِنْهُ مِجَنٌّ.
تم اس وقت کیا کرو گے جب دنیا کے یہ لباس جن میں لپٹے ہوئے ہو تم سے اتر جائیں گے۔ یہ دنیا جو اپنی سج دھج کی جھلک دکھاتی اور اپنے حظ و کیف سے ورغلاتی ہے، جس نے تمہیں پکارا تو تم نے لبیک کہی، اس نے تمہیں کھینچا تو تم اس کے پیچھے ہو لئے اور اس نے تمہیں حکم دیا تو تم نے اس کی پیروی کی۔ وہ وقت دور نہیں کہ بتانے والا تمہیں ان چیزوں سے آگاہ کرے کہ جن سے کوئی سپر تمہیں بچانہ سکے گی۔
فَاقْعَسْ عَنْ هٰذَا الْاَمْرِ، وَ خُذْ اُهْبَةَ الْحِسَابِ، وَ شَمِّرْ لِمَا قَدْ نَزَلَ بِكَ، وَ لَا تُمَكِّنِ الْغُوَاةَ مِنْ سَمْعِكَ، وَ اِلَّا تَفْعَلْ اُعْلِمْكَ ماۤ اَغْفَلْتَ مِنْ نَّفْسِكَ، فَاِنَّكَ مُتْرَفٌ قَدْ اَخَذَ الشَّیْطٰنُ مِنْكَ مَاْخَذَهٗ، وَ بَلَغَ فِیْكَ اَمَلَهٗ، وَ جَرٰی مِنْكَ مَجْرَی الرُّوْحِ وَ الدَّمِ.
لہٰذا اس دعویٰ سے باز آ جاؤ، حساب و کتاب کا سر و سامان کرو اور آنے والی موت کیلئے دامن گردان کر تیار ہو جاؤ، اور گمراہوں کی باتوں پر کان نہ دھرو۔ اگر تم نے ایسا نہ کیا تو پھر میں تمہاری غفلتوں پر (جھنجھوڑ کر) تمہیں متنبہ کروں گا۔ تم عیش و عشرت میں پڑے ہو، شیطان نے تم میں اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے، وہ تمہارے بارے میں اپنی آرزوئیں پوری کر چکا ہے اور تمہارے اندر روح کی طرح سرایت کر گیا اور خون کی طرح (رگ و پے میں) دوڑ رہا ہے۔
وَ مَتٰی كُنْتُمْ یَا مُعَاوِیَةُ سَاسَةَ الرَّعِیَّةِ، وَ وُلَاةَ اَمْرِ الْاُمَّةِ؟ بِغَیْرِ قَدَمٍ سَابِقٍ، وَ لَا شَرَفٍۭ بَاسِقٍ، وَ نَعُوْذُ بِاللهِ مِنْ لُزوْمِ سَوَابِقِ الشَّقَآءِ، وَ اُحَذِّرُكَ اَنْ تَكُوْنَ مُتَمَادِیًا فِیْ غِرَّةِ الْاُمْنِیَّةِ، مُخْتَلِفَ الْعَلَانِیَةِ وَ السَّرِیْرَةِ.
اے معاویہ! بھلا تم لوگ (اُمیہ کی اولاد) کب رعیت پر حکمرانی کی صلاحیت رکھتے تھے؟ اور کب اُمت کے امور کے والی و سرپرست تھے؟ بغیر کسی پیش قدمی اور بغیر کسی بلند عزت و منزلت کے۔ ہم دیرینہ بدبختیوں کے گھر کر لینے سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ میں اس چیز پر تمہیں متنبہ کئے دیتا ہوں کہ تم ہمیشہ آرزوؤں کے فریب پر فریب کھاتے ہو اور تمہارا ظاہر باطن سے جدا رہتا ہے۔
وَقَدْ دَعَوْتَ اِلَی الْحَرْبِ، فَدَعِ النَّاسَ جَانِبًا وَ اخْرُجْ اِلَیَّ، وَ اَعْفِ الْفَرِیْقَیْنِ مِنَ الْقِتَالِ، لِیُعْلَمَ اَیُّنَا الْمَرِیْنُ عَلٰی قَلْبِهٖ، وَ الْمُغَطّٰی عَلٰی بَصَرِهٖ!
تم نے مجھے جنگ کیلئے للکارا ہے تو ایسا کرو کہ لوگوں کو ایک طرف کر دو اور خود (میرے مقابلے میں) باہر نکل آؤ۔ دونوں فریق کو کشت و خون سے معاف کرو، تاکہ پتہ چل جائے کہ کس کے دل پر زنگ کی تہیں چڑھی ہوئی اور آنکھوں پر پردہ پڑا ہوا ہے۔
فَاَنَاۤ اَبُوْ حَسَنٍ قَاتِلُ جَدِّكَ وَ خَالِكَ وَ اَخِیْكَ شَدْخًا یَّوْمَ بَدْرٍ،وَ ذٰلِكَ السَّیْفُ مَعِیْ، وَ بِذٰلِكَ الْقَلْبِ اَلْقٰی عَدُوِّیْ، مَا اسْتَبْدَلْتُ دِیْنًا، وَ لَا اسْتَحْدَثْتُ نَبِیًّا، وَ اِنِّیْ لَعَلَی الْمِنْهَاجِ الَّذِیْ تَرَكْتُمُوْهُ طَآئِعِیْنَ، وَ َدَخَلْتُمْ فِیْهِ مُكْرَهِیْنَ.
میں (کوئی اور نہیں) وہی ابو الحسنؑ ہوں کہ جس نے تمہارے نانا (عتبہ بن ربیعہ)، تمہارے ماموں (ولید بن عتبہ) اور تمہارے بھائی (حنظلہ بن ابی سفیان) کے پرخچے اڑا کر بدر کے دن مارا تھا۔ وہی تلوار اب بھی میرے پاس ہے اور اسی دل گردے کے ساتھ اب بھی دشمن سے مقابلہ کرتا ہوں۔ نہ میں نے کوئی دین بدلا ہے، نہ کوئی نیا نبی کھڑا کیا ہے۔ اور میں بلاشبہ اسی شاہراہ پر ہوں جسے تم نے اپنے اختیار سے چھوڑ رکھا تھا اور پھر مجبوری سے اس میں داخل ہوئے۔
وَ زَعَمْتَ اَنَّكَ جِئْتَ ثَآئِرًۢا بِدَمِ عُثْمَانَ، وَ لَقَدْ عَلِمْتَ حَیْثُ وَقَعَ دَمُ عُثْمَانَ فَاطْلُبْهٗ مِنْ هُنَاكَ اِنْ كُنْتَ طَالِبًا، فَكَاَنِّیْ قدْ رَاَیْتُكَ تَضِجُّ مِنَ الْحَرْبِ اِذَا عَضَّتْكَ ضَجِیْجَ الْجِمَالِ بِالْاَثْقَالِ، وَ كَاَنِّیْ بِجَمَاعَتِكَ تَدْعُوْنِیْ جَزَعًا مِّنَ الضَّرْبِ الْمُتَتَابِعِ، وَ الْقَضَآءِ الْوَاقِعِ، وَ مَصَارِعَ بَعْدَ مَصَارِعَ، اِلٰی كِتَابِ اللهِ، وَ هِیَ كَافِرَةٌ جَاحِدَۃٌ، اَوْ مُبَایِعَةٌ حَآئِدَةٌ.
اور تم ایسا ظاہر کرتے ہو کہ تم خونِ عثمان کا بدلہ لینے کو اٹھے ہو، حالانکہ تمہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ ان کا خون کس کے سر ہے۔ اگر واقعی بدلہ ہی لینا منظور ہے تو انہی سے لو۔ اب [۱] تو وہ (آنے والا) منظر میری آنکھوں میں پھر رہا ہے کہ جب جنگ تمہیں دانتوں سے کاٹ رہی ہو گی اور تم اس طرح بلبلاتے ہو گے جس طرح بھاری بوجھ سے اونٹ بلبلاتے ہیں، اور تمہاری جماعت تلواروں کی تابڑ توڑ مار، سر پر منڈلانے والی قضا اور کشتوں کے پشتے لگ جانے سے گھبرا کر مجھے کتاب خدا کی طرف دعوت دے رہی ہو گی۔ حالانکہ وہ ایسے لوگ ہیں جو کافر اور حق کے منکر ہیں یا بیعت کے بعد اسے توڑ دینے والے ہیں۔
--***--
[۱] امیر المومنین علیہ السلام کی یہ پیشین گوئی جنگ صفین کے متعلق ہے جس میں مختصر سے لفظوں میں اس کا پورا منظر کھینچ دیا ہے۔ چنانچہ ایک طرف معاویہ عراقیوں کے حملوں سے حواس باختہ ہو کر بھاگنے کی سوچ رہا تھا اور دوسری طرف اس کی فوج موت کی پیہم یورش سے گھبرا کر چلا رہی تھی اور آخرکار جب بچاؤ کی کوئی صورت نظر نہ آئی تو قرآن نیزوں پر اٹھا کر صلح کا شور مچا دیا اور اس حیلہ سے بچے کھچے لوگوں نے اپنی جان بچائی۔ اس پیشین گوئی کو کسی قیاس و تخمین یا واقعات سے اخذ نتائج کا نتیجہ نہیں قرار دیا جا سکتا اور نہ ان جزئی تفصیلات کا فراست و دور رس بصیرت سے احاطہ کیا جا سکتا ہے، بلکہ ان پر سے وہی پردہ اُٹھا سکتا ہے جس کا ذریعۂ اطلاع پیغمبر ﷺ کی زبان وحی ترجمان ہو یا القائے ربانی۔
یہ خط بھی تاریخ ہی کا حصہ ھے, دین کا نہیں۔
Then we also don’t know whether Hazrat Usman is Afzal or Hazrat Abu bakr as it is a history subject.
پوری دُنیا میں تاریخی حوالے سند کا مقام رکھتے ہیں لیکن جب رسول ﷲﷺ کے ممبر پر ناچنے والے بندروں کا معاملہ ہو تو تاریخ افسانہ بن جاتی ہے اور گھڑے گھڑاۓ قصے۔
انتظار کرو اُس وقت کا جب تاریخ مجسم سامنے آ کھڑی ہو۔ عجب نہیں کہ یہ کام قیامت سے پہلے وقوع پذیر ہو جاۓ۔@@mohsinawan2299
Hazrat Ali r.a. Muwaiya se har mamle me hazar Guna Afzal hain
One can only laugh at this ridiculous statement. It’s none but Allah who can judge and Allah hasn’t given us this authority. Thanks
سیاسی اعتبار سے حضرت علی رض پر حضرت امیر معاویہ رض کی فضیلت کے آپ کے دعویٰ کی سچائی کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ سیاست کی تعریف کیا سمجھتے ہیں ، کیا صرف ہر جائز وناجائز اور مستحب اور غیر مستحب ہتھکنڈے سے حکومت کے حصول میں کامیابی کا نام آپ سیاست سمجھتے ہیں ، یا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اپنی سیاسی زندگی کے زریں اور انسانیت نواز اصولوں اور خلافت راشدہ کے اصول ضوابط کی بھی آپ کے نزدیک سیاست میں کوئی اہمیت یا ضرورت ہے ۔
آپ ذرہ توجو سے یہ ویڈیو دوبارہ سن لیں، ممکن ہے آپ کو واضح ہو جائے گا، شکریہ۔
Yei tu masla ha janab. Ye mosouf siyasat ko bs nizaam e hakumat chlana smjte hen. Wo chahe jese b hu log use khush hun. Inke nazdek tu islami hakomat naam ki b koi chez nai ha. Hazrat Ali b apni khilafat bchana chahte tu Hazrat Ameer muawia ko governor rhne dete or khilafat k pukhta hone ka intezar krte. Aam lugat mn siyasat tu ise hi khte hen lkn wo Hazrat Ali the unhun ne ise zyada Allah or iske rasool saww ki sunnat ko tarjeeh di
آپ شاید اسلام اور غامدی صاحب سے واقف نہیں سیاست یعنی حکمرآن لوگوں کی مرضی سے ہوگا
آپ شاید اسلام اور غامدی صاحب سے واقف نہیں سیاست یعنی حکمرآن لوگوں کی مرضی سے ہوگا
حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا" میں علم کا شہر ہوں اور علی اُس کا دروازہ"
اس بات پر اگر غور کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے علمِ کی روشنی کو عوام الناس تک پہنچنے کا ذریعہ وہی دروازہ یعنی مولا علی علیہ السلام ہیں ۔۔۔۔
جہاں تک سیاستِ مولا علی علیہ السلام اور سیاستِ حضرت معاویہ رض کا تعلق ہے۔ تو مولا علی علیہ السلام کی سیاست فطرتِ اسلام کے مطابق تھی جبکہ حضرت معاویہ رض کی سیاست فطرتِ انسان کے مطابق تھی۔۔۔۔۔
یہی وجہ ہے کہ ایک صحابی رض سے پوچھا گیا کہ آپ نماز تو مولا علی علیہ السلام کے پیچھے پڑھتے ہیں مگر کھانا حضرت معاویہ رض کے دستر خوان پر کھاتے ہیں۔ تو جواب یہ ملا کہ نماز پڑھنے کی لذت مولا علی علیہ السلام کے پیچھے اور کھانا کھانے کی لذت حضرت معاویہ کے دستر خوان پر ملتی ہے۔
اِس مثال سے ملتی جُلتی مثال مولا علی علیہ السلام کے بھائی حضرت عقیل بن ابو طالب رض کی ہے۔ یقیناً یہ مثالیں سب دوستوں کی نظر سے گزری ہوں گی۔۔۔۔
واللہ اعلم باالصواب
aik hi dil hai ghamdi sahab, kitni dafa jeeto gay
Excellent analysis.
جب نبی نے فرما دیا علی حق ہے اس کے مد مقابل باطل ہے
باطل کی سیاست کیسے معتبر ہو سکتی
جزاک اللہ خیر🌹
It is a unanimous decision of all Muslim scholars that Syedna Hazrat Ali was on Haq.
Unanimous decision par chalein aur apne dimaag ko kachre mai daal dein ❤
Historically, unanimity is impossible. Further, many Sahaba and ulema were also on Ameer Muwayia camp, so how unanimity is possible!
@@adnansiddiqui7177 which group says that Hazrat Muaviya was on Haq ? Please add in my information
حق بدست حیدر کرار ، لیکن معاویہ بھی ہیں ہمارے سردار
Very balanced and realistic approach May Allah SWT bless him for his service to Islam indeed he is mujadid in real sense. Jazakallah
U r a good judge of words n comments . ماشاءاللہ
Perfectly described ❤
What a comparison 👏 Ghamdi Sahib is an established Nasbi.
Live like Ali.....Die like Hussain
No question on Hazrat Ali R.A !! Extremely dissatisfied and saddened by ghamidi sahbs response!! Speechless
Usrtad muhtram Allah pak ap apni hefiz ao aman me rek
One of the best ANSWER..
'. . . . . #محمد رسولؐ اللہ ' کے ہر امتی کو #خوووووب غور و فکر کرنا چاہئے !
آپ ص کا زبان مبارک پہ "ملک عضوض" کا نام لانے سے بھی سخت گریز
نبی کریمؐ نے فرمایا: میری،میرے اہل بیت سے جنگ کرنے والے سے جنگ ہے،صلح کرنے والے سے صلح
#افسوس! عمار! تجھے ایک باغی گروہ قتل کرے گا! تو اسے جنت کی طرف اور وہ توجھے جہنم کی طرف بلاتا ہو گا
میرا، یہ بیٹا (امام حسن ع) سردار ہے-امید ہے-اللہ اسکے ذریعے-دو مسلمانوں گروہ -میں-صلح-کرائے گا
اےعلی ! تم سے صرف #مومن ہی محبت کرے گا اور صرف منافق ہی بغض رکھے گا
#میرے بعد خلافت تیس سال رہے گی بعد از کٹکھنا_راجہ آ جائے گا
.
.
.
.
.
#پانچوں پیشگوئی دلائل نبوت پسر ہندہ کے بارے میں آپ ص کی سیرت کا کلی نمونہ اور سنت نبی اکرمؐ کی صریح وضاحت ہیں ۔ مجبورا یا بچوں کو سمجھانے کے لئے نام لے سکتے ہیں جیسے آپ ص نے حضرت ابن عباس (رضی،عمر 7-8 سال) سے فرمایا:میرے لئے معاویہ کو بلاکر لاؤ ، ، ، ، ، !
یقینا! آپ بحسیت انسان اور مسلمان سچ جاننے کے حقدار ہیں۔ آپ ص کی پیشگوئی : - میرا، یہ بیٹا سردار ہے - امید ہے-اللہ اس کے ذریعے-دو مسلمان گروہ-میں-صلح-کرائے گا, کی تحلیل: - بعنوان: -حتمی فیصل دلیل نبوت ! سیرت و سنت ص عظمت حسن ع۔ و حشر "ملک عضوض"، کے تحت بانچئے #हिंदीभी:
m.facebook.com/story.php?story_fbid=2392385247589316&id=100004535914481&mibextid=Nif5oz )
facebook.com/profile.php?id=100065451491487&mibextid=kFxxJD )
May Allah bless ustad imam Javed ahmad Ghamidi sahab long healthy life ❤
What a great approach ♥️ Bless you
What a food of thought God bless you
Ustad e MotraM
بھترین بھترین
کامیابی اور ناکامی کے نکتہ نظر سے نہیں بلکہ انسانی حقوق ، اظہار رائے کی آزادی ، معاشی مساوات ، سادگی ،اور اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے بھی آپ دیکھتے تو آپ کو علی رض کی فضیلت بغیر ان کے نسبی تعلق کے بھی اظہر من الشمس دکھائی دیتی ۔
Sir Jee you are a great scholar.
We love you.
Marvelous anylesis
Amazing as usual.
Best analysis
But he needs a full video on his last sentece statement, otherwise historical truth shall suffer confusion.❤
Asa.mashallah bohat ala ghamdi sahab❤🎉
Asif
Sawal bhi daal daity tu zaida behtar hota. Baqi ghamidi Sahib is amazing once again
About your last sentence, sir. You are a brave man. Nothing will happen.
Ghamdi sahib is the Great man''👍
Very true
Ghamidi sahab needs to explain Hadith e Ammar in detail
Mashallah !! Such a deep, accurate & true analysis. Jazakallah khair
Zabardast....ustad muhtram
Bohot khoob ghamidi sahib
غامدی صاحب میرے روحانی استادوں میں سے ہیں، میں ان سے بہت کچھ سیکھا ہے اور میرے دل میں ان کیلئے بہت احترام ہے، مگر مولی علی کرم اللہ وجہہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے معاملے میں امیر معاویہ کا بے جا دفاع کرتے نظر آتے ہیں جبکہ ان کا خود کا کہنا یہ ہے کہ تاریخی بنیادوں پر اس بات کو متعین کرنا کہ اصل میں کیا ہوا تھا ممکن ہی نہیں ہے۔ تو اس صورت میں یہ کہنا کہ سیاسی میدان میں امیر معاویہ کے آگے مولی علی کی کوئی حیثیت نہیں، نادانستگی میں اہل بیت کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ اگر سیاست سے مراد آپ کی وہی ہے جو آجکل کی جاتی ہے جس میں اپنا مقصد پورا کرنے کیلئے پروپیگنڈہ، لاشوں کی سیاست اور عصبیت وغیرہ کو استعمال کیا جاتا ہے تو غامدی صاحب کی بات درست ہے کہ واقعی اس کی طرح کی سیاست میں تو حضرت علی بہت پیچھے ہیں مگر اگر اخلاقی امور کو مدنظر رکھ کر سیاست کی بات ہو تو مولی علی بہت بلند درجہ پر نظر آتے ہیں ، اس کی سادہ سی مثال جنگ جمل کے بعد حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کو نہایت احترام کے ساتھ مدینہ بھجوانا ہے۔ حضرت علی کا امیر معاویہ کے خلاف جنگ کرنا سورت حجرات کا عین تقاضا تھا، مگر قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ کو بنیاد بنا کر امیر معاویہ کا حکومتی رٹ کو نا ماننا کونسا قرآنی حکم تھا جس کا دفاع کیا جائے۔اسی طرح سے جب قرآن کو حکم بنا کر فیصلہ کرنے کی بات آئی تو امیر معاویہ کے نمائندے نے جس فریب سے کام لے کر حضرت علی کو معزول کیا اس کا دفاع بھی نہیں کیا جاسکتا۔ امید ہے کہ غامدی صاحب غور فرمائیں گے۔
قانونی اعتبار صوبہ کا ایک گورنر مرکز کے خلاف بغاوت کا اعلان کر سکتا ہے؟ اس بات کے لئے کونسی تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ امیر شام نے اپنے عہدے کا نا جائز فائدہ اٹھاتے ہوے مرکز کے خلاف بغاوت کا اعلان کيا جو کے سیاسی طور پر عدم استحکام کا باعث بنا۔ اس بارے ميں بھی تھوڑی سی طبع آزمائ کريں. غامدی صاحب خوب باتوں ميں الجھاتے ہيں
Good point raised
Very valid point ☝️
اس بارے میں بھی غامدی صاحب تفصیلی وڈیو بنا چکے ہیں
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کے قاتلوں کو سپورٹ کیوں کیا گیا ۔ انہیں تحفظ فراہم کیا گیا ہے
Masha Allah
مولی علی کرم اللہ وجہ اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے معاملے میں غامدی صاحب سے اختلاف کی جسارت کرتے ہوئے اندازہ ہوا کہ اپنی محبوب شخصیت کے خلاف جاتے ہوئے عقیدت اور محبت کے کتنے بتوں کو توڑنا پڑتا ہے مگر یہ غامدی صاحب کی تربیت ہی ہے جس نے یہ حوصلہ دیا ۔ انہوں نے ہی ہمیں بتایا کہ دین کے معاملے میں سوائے اس شخص کے جس کی قبر مبارک مدینے میں ہے سب سے اختلاف ہو سکتا ہے اور اگر اپنا سایہ بھی ساتھ چھوڑ جائے تو حق پر قائم رہنا ہے۔ دوسرا مسئلہ یہ تھا کہ کہاں ہم جیسے دنیا دار جاہل اور کہاں غامدی صاحب جو ہر وقت علم کے سمندر میں غواصی کر رہے ہیں، ہماری حیثیت ہی کیا ہے۔ مگر ان کی ہی بات سامنے رہی اصل چیز دلیل ہے، ڈگری نہیں، دلیل کی بنیاد پر ایک راہ چلتا آدمی بھی بڑے سے بڑے عالم پر تنقید کر سکتا ہے۔ اللہ کا شکر ہے ہم غامدی صاحب کے اندھے مقلد نہیں بنے اور یہ ان ہی کی تربیت کا فیضان ہے۔ واقعی برادر فرحان سید نے درست کہا تھا کہ ہم نے غامدی صاحب سے دین نہیں سیکھا بلکہ یہ سیکھا ہے کہ دین کو سیکھنا کیسے ہے۔
کیا ہی عمدہ بات کی ہے ۔۔۔ اگر کچھ جذباتی، خود کو اچھا اور دوسرے کو برا ، اسلام پر مکمل عمل کرنے کی بجائے دوسرے کو کافر بولنے والے اور شارٹ کٹ کے ذریعے جنت میں جانے والے لوگ سمجھیں تو ۔۔۔۔
یہ بات صحیح ہے کہ آجکل کے ڈیجیٹل دور جہاں ہر شخص کی جیب میں موبائل کیمرہ وڈیوز ریکارڈنگ سب موجود ہونے کے باوجود ھمارے اینکر گھنٹوں بیٹھ کر کیمرہ کی آنکھ میں بند ہوئے واقعات جو پوری دنیا دیکھ رہی تھی پر وضاحتیں پیش کر کے لوگوں کو مطمئن کرنے کی ناکام کوشش کرتے دکھائی دیتے ہیں
تو اتنے سو سال پہلے ہوئے واقعات پر کوئی تاریخ لکھنا اور اس پر پکا ہو جانا مناسب نہیں
Excellent
❤❤❤❤❤
Usstad_e_muhthram🌹🌹🌹
Live you sir... Allah aapko lambi umar de
جی بالکل کیا سیاست فرمائی آپ کے محبوب معاویہ نے۔ جو فرقے شاید کبھی بنتے ہی نہ ان کو صفین اور کربلا جیسے واقعات سے امر کر دیا۔
معذرت کے ساتھ سیاست کو اخلاقی اصولوں میں رکھ کر دیکھے بغیر آپ تاریخ کے مطالعے کو درست سمجھتے ہیں تو آپ کی رائے ہے۔ لیکن یہ طریقہ قرآن کے ابدی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔
جناب تم بالکل سر تا سر غلط اور بے بنیاد بات کہہ رھے ھو قرآن ہم کو تاریخ کے قواٸد و ضوابط اور اصول بتانے نازل نہیں ھوا اور نہ اسمیں تاریخ کے اصول بتاۓ گۓ ہیں اور نہ قرآن کوٸی تاریخ کی کتاب ھے
🌹🌹🌹🌹🌹
I think he said in the beginning that you can have a different political opinion. He agrees and desires your ideal political environment; however, it was not practical at the time with a state comprising of our several continents. Had Mauwiya (ra) not practiced his statesmanship, empire would have been broken into several factions with different sects and new deviations. His era extinguished civil wars and anarchism. We commonly don’t read history and often rely on what we hears from the pulpit motivator/scholars. We are victims of presentism!
Zara apnay asool ki applied example batayeyaay?
آپ اس وقت سیاست کا معنی موجودہ سیاست جو کہ جھوٹ فریب زور زبردستی کا نام ہے، کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں اور اسلامی اصولوں اور سیاست کے اصولوں میں تفریق کر رہے جو کہ درست نھیں اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔
Exactly
very well explained....people should realize how to understand history...this is the real way if someone is seeking truth..
Jazak Allah
Ali k haq honay ki nabi pak nay qawahi di hai us k baad bhi app ko apnay ilm pay naz hai
Logical personality sir ghamdi
بلا شبہ آیات یا احادیث یہ بیان نہیں کرتیں کہ کس کا سیاسی اقدام درست ہے اور کس کا غلط ۔ لیکن آیات اور احادیث وہ اصول ضرور بیان کرتی ہیں جن کی بنا پر کسی سیاسی، انتظامی، مالی یا خانگی اقدام کو درست یا غلط قرار دیا جا سکتا ہے۔ اگر آیات اور احادیث یہ کام نہ کر سکیں تو ان کی افادیت اور ضرورت ہی ختم ہوجاتی ہے۔ غامدی صاحب جیسے منطقی اور فلسفی ذہن کے شخص سے ایسے جملے کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ یہ جملہ ان کے معیار سے بہت نیچے ہے۔ میں غامدی صاحب کا بہت معترف ہوں اور جن امور میں وہ اختلاف کرتے ہیں ان میں سے زیادہ تر میں ان کا موقف قائل کرلینے والا ہے۔ لیکن اس موضوع پر آ کر وہ منطق اور استدلال کوایک طرف رکھ دیتے ہیں۔ اور وہی چیز بیان کرتے ہیں جو لاشعوری طور پر ان کے ذہن میں راسخ ہو چکی ہے۔
جب یزید کی جانشینی کی بات کی جائے توان کا استدلال یہ ہے کہ اس وقت کوئی اور نظام نمونے کے طور پرموجود ہی نہ تھا۔ سوائے بادشاہت کے ۔۔۔۔۔ حضور، معاویہ پر اعتراض صرف یہ نہیں کہ انہوں نے جمہوریت کی بجائے بادشاہت کو ترجیح دی۔ بنیادی الزام یہ ہے کہ انہوں نے جانشین اسے بنایا جو اس منصب کا اہل نہیں تھا۔ بھٖلے بادشاہت ہی ہوتی ۔ لیکن اگر جانشین کوئی انسان کا بچہ ہوتا تو معاویہ پر کوئی انگشت نمائی نہ کرتا۔ لیکن غامدی صاحب اس نکتے پر آنے کے بجائے جمہوریت بمقابلہ باشاہت پر چلے جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ معاویہ سے پہلے آنے والوں نے بھی تو کوئی شوریٰ کا نظام وضع نہیں کیا۔ بلکہ کئی سو سال بعداقوام مغرب نے یہ نظام وضع کیا۔ فنکاری ملاحظہ ہو کہ کیسے کمزور میدان سے پتلی گلی سے نکل کر بحث اس میدان میں منتقل کر دی جاتی ہے جہاں موقف مضبوط ہے۔ اپ یا تویزید کی اہلیت ثابت کریں کہ وہ امیر المومنین بننے کے لائق تھا۔ یا اس کی جانشنینی کو غلط قرار دیں۔ لیکن آپ یہ نہیں کریں گے ۔ وہ کریں گے جہاں آپ کے لیے سہولت ہے۔
وسط ایشا کی ایک کہاوت ہے کہ خچر سے کسی نے پوچھا کہ تہمارا باپ کون تھا وہ جھٹ بولی " میری ماں گھوڑی تھی" ۔ معاویہ و یزید کا دفاع کرنے والوں سے بھی جب کوئی سوال کیا جائے تو وہ سوال کو ہی اپنی سہولت کے مطابق بدل دیتے ہیں۔ کیونکہ اصل سوال کوبرقرار رکھنے سے دفاع ممکن نہیں رہتا۔
بنو امیہ والا معاملہ شاید واحد ایسا معاملہ ہے جہاں غامدی صاحب کا موقف بہت کمزور اور ان کے اپنے ہی قائم کردہ اصولوں کے خلاف چلا جاتا ہے۔ حالانکہ باقی معاملات میں ان کے استدلال اور فہم کا عصر حاضر میں کوئی ثانی نہیں ہے۔
موسی و فرعون و شبیر و یذید
ایں دو قوت از حیات أمد پدید
وہ انسان عقل کا اندھا ہے جو ہر دور کے اہل حق اور اہل باطل کو نہ دیکھ سکے
سیاسی اقدام کی وجہ سے ہی أج تک اسلام خون میں غلطاں ہیں
اگر حضرت ابوبکر. اور حضرت عمر اہلبیت رسول اور انکے سرخیل حضرت علی کو ان کے حق سے محروم نہ رکھتے تو أج اسلام کی تاریخ کچھ اور. ہوتی
سقیفہ کی کجی وجہ بنی کہ خلافت ملوکیت میں بدل جاے اور أخر کار ملعون. یذید بر. سر اقتدار أے
أپ خود فرما. رہے ہیں کہ. تقواای ایمان اور. علم میں معاویہ علی کا پاسنگ بھی نہیں یہی حل. خلفاے ثلاین کی بھی تھی اور حضرت عمرکا تو مشہور قول ہے کہ انہوں نے ستر موقعوں پر فرمایا لو لا علی لہلک. العمر
بات صاف ہے کہ بصیرت. چاہے سیاسی ہو یا دینی صرف تقوایسے حاصل ہوتی ہے
بات تو ٹھیک ہے ویسےغامدی صاحب کی، سیاست کا تعلق منافقت ، جھوٹ ،دھاندلی ، مکاری ، خون ریزی ، بد عنوانی اور اقربا پروری سے ہے جبکہ مولا علی رسول اللّٰہ ص کے تربیت یافتہ خلیفہ راشد ہیں، آپ نے رسول اللّٰہ ص کی نبوّت کی طرز پر خلافت کی ہے۔۔۔ لہٰذا مولا علی کو سیاست سے کوئی شغف و سروکار نہیں تھا ۔۔۔
غامدی صاحب تو میکاؤلی والی سیاسی نفسیات رکھتے ہیں اور انہی کے مکتب کو سیاسی کامیابی کا معیار قرار دے رہے ہیں
سیاست یعنی حکمرآن لوگوں کی مرضی سے ہوگا، قرآن کا فیصلہ ہے
ما شاء اللہ
Totally disagree with Ghamdi sahb that Syedina Ali R. A political foresight was nothing in front on Hazrat Muawiya. It shows that ustaad has completely entered into shell of his own fallacy. Otherwise, Syedina Ali R. A was remained front runner in every political matter During Hazrat Umar and Hazrat Usman's golden era And it was only when Syedina Usman Promoted his cousin and close family member all this mess started. Instead of reversing this whole Mess Hazrat Muawiya Promoted Yazeed which according to Ustad Ghamdi was a Trump card move which is mere an opinion and even proved wrong by the history with multiple instances, for example
1. Unprecedented monarchy in Muslim which is against islam initiated by this this so called smart move and historic move as per Ustad Ghamdi
2. Unprecedented bloodshed carried over by Yazeed in Karbala, waqia harra and etc.
3. Muawiya R.A had a long reign in khilafat and if he was that smart in comparison to Hazrat Ali's political acumen what democrat norms he put forward to elect Muslim's leader rather turned this whole event to dictatorship and monarchy. The good thing I learned from Ustad Ghamdi is nobody going to be factually correct all the time and sometime lack of contemplation does come in play which is happening with Ustad e muhtram. Anyhow, it is as painful as some shia scholar comparing syedina Abu bakar or Syedina Umar R. A with some later imams. Disappointing. Choice of words could be better this time.
I think he said in the beginning that you can have a different political opinion. He agrees and desires your ideal political environment; however, it was not practical at the time with a state comprising of our several continents. Had Mauwiya (ra) not practiced his statesmanship, empire would have been broken into several factions with different sects and new deviations. His era extinguished civil wars and anarchism. We commonly don’t read history and often rely on what we hears from the pulpit motivator/scholars. We are victims of presentism!
Exactly "koi hissiyat nhi bolna tha"
evidence ki to bat hi ni krna in logo ne,(gamdi sab ) sirf kahanea byan krni he. . .
Agreed bro ❤
Apne unki seyasat k bht qaseede bandhe hain, wah syasat k ahl e bait sab shaheed hogaye aur aj tk ummat aik na ho saki, bht achi syasat wakai iski to kesi k agey hesiyat nahi.
Kyo ke bat jab khul ker saamne ati ha samaj b tab hi sahi se ati ha ye mamla aham ha. Kindly is per b video record krwae
Hazrat Agar Siyasi Faislo ka taqabul janna hu tu usko kaha se maloom karee kindlyy agar apki koi kitab ha tu uska bata de ta video record krwa de wo zada behtar h
There is no such a thing as Siasi Aetibar. There is only one measure, that is the word of Quran and Muhammad SAW
غامدی صاحب سے بڑی معذرت کے ساتھ ،
غامدی صاحب تو کیا سیاست کو مذہب سے الگ کرنے سے سیاست ایک الگ مذہب کی حیثیت اختیار نا کر جائے گی؟
مذہب سیاست کے تابع ہوگا یا سیاست مذہب کے تابع ؟
تو پھر اخلاقیات کس مذہب کے تابع ہونگے یا پھر سیاست کو اپنے اخلاقی ضابطے از خود تخلیق کرنے ہونگے یا
بے رحم سیاست ہر قسم کی اخلاقی پابندی سے آزاد ہو جائے گی ؟
ایسی صورت میں سیاست انسانیت کی کیا اور کیسے خدمت فرمائے گی ؟
کل روز قیامت اللہ سیاسی اعمال ( اچھے یا برے ) کے لئے سزا و جزا کا فیصلہ کونسے اخلاقیات کی بنیاد پر کرے گا ؟
کیا تاریخ میں کوئی ایسی مثال موجود ہے کہ سیاست نے اخلاقی پابندیوں کی بجائے بےلباس ہونے کو ترجیح دی ہو یا یہ شرف بھی ہمیں ہی حاصل ہے
اقبال فرماتے ہیں
جدا ہو دیں سیاست سے
تو رہ جاتی ہے چنگیزی
تو کیا جس کی سیاست سے آپ بہت متاثر ہیں کیا آپ نے ان کی سیاست کا اخلاقی جائزہ لیا ہے اگر یہ کوشش ہو چکی ہے تو کیا نتیجہ نکلا محمدی یا چنگیزی ؟
Wah kamal Ghamidi sb Allah Apko Sallamat Rakhe Bht he Aallaw Tareeqe sy Smjaya Apne Waqt kay imam hain ap ❤
بہت سے لوگوں کو نہیں معلوم کہ "خلفاء راشدین" کوئی اسلامی اصطلاح نہیں بلکہ عباسی دور میں اسے اختیار کیا گیا ۔۔۔ اس میں حرج نہیں مگر اگر کوئی اس اصطلاح کو نہ مانے تو غیر اسلامی بھی نہیں
غامدی صاحب عظیم محقق سکالر
علی معاویہ بھائی بھائی ❤
چھوڑیے حدیث کی روایات اور تاریخی اسناد کو ۔ سیدھے قران کی طرف ا جائیے ۔ سورہ الشوری میں قران نے شورائی نظام حکمرانی کی تحسین کی ہے ۔ شورائی نظام قائم کرنا فرض نہیں بلکہ مستحب عمل تھا ۔ اگرچہ صدیقین اور محسنین ( درجہ اول صحابہ ) کے ہاں فرض کی ادائی کے ساتھ مستحب ( سنت یعنی نفل) کا بھی خصوصی اہتمام ہوتا تھا ۔ عام حالات میں وہ اسے ترک کرنا بڑی بد نصیبی سمجھتے تھے ۔ لیکن اگر زمانے کے دستور کے پیش نظر اگر رسول اللہ کی بیٹی کے خاوند کی بادشاہت ( ملوکیت ) کے لیے سب مل کر کوشش کرتے اور ان کی حکومت کے وفادار کارندے بن جاتے ( جنابءعلی کی عمر اس وقت تقریبا بتیس سال اور ابوبکر کی ساٹھ سال تھی ) اور تا قیامت اسی خاندان میں بادشاہت قائم رکھنے کی کوشیں ہمیشہ جاری رکھی جاتیں تو اپ کو اندازہ کر لینا چاہیے کہ مسلمانوں کی اخلاقی اور مادی ترقی کتنے اسمان پر ہوتی ! میرا تو خیال ہے کہ اب بھی اگر اس بگاڑ کو درست کر لیا جائے تو دیر اید درست اید کے مصداق سب اچھے نتائج مسلمانوں کو میسر ا سکتے ہیں ۔ ذرا غور تو فرمائیے ۔
Shora is not optional
محترم سوال یہ ھے کہ کیا قرآن نے تاریخ بیان نہیں کی، کیا قرآن نے لوگوں کے اچھے اور برے اعمال کو بیان نہیں کی۔ کیا قرآن نے مومن اور منافق لوگوں کا ذکر نہیں کیا
Kya soch k zabia bayan kia ha subhan Allah
Ghamdi Sahab says in other words that Zardari Sahab is the greatest in politics
Aj apki jo izzat thi mere dil mai wo khatm ho gae hai!!!
Same
Jahan kahein Sahi they wo b doubted ho Gaya ha
O Bhai lanat Terry Soch pa
Karbla uthy khan SA
Yazeed k sath aur Muawiya k sath Allah tera anjam Rakhen
Yar mazhab siesta SA separate nae ha .wohi mazhab ha
History separate kesay Kar lii.
Illogical
کاش کہ مذہبی اور سیاسی لوگ بھی اس بات کو سمجھیں۔۔۔۔ میرے خیال میں سیاسی لوگ تو کچھ سمجھتے بھی ہیں لیکن مسلمہ یہ ہے کہ آج کل سیاست سے زیادہ مذہبی لوگوں کو عوام کی تائید کی ضرورت پیش آ گئی ہے۔۔۔۔ اس لیے وہ دین کم ہی بولتے ہیں، سیاست زیادہ کرتے ہیں۔۔۔
Excellent ❤
اس اعتبار سے تو ڈونلڈ ٹرمپ پھر سب سے افضل ہوا۔
سیاسی اعتبار سے۔
Nabi Pak (SAWT) ny farmaya main ilm ka shaher or ali as us ka darwaza hain . To matlb ali as k pass ilm to h but un ko syasat ki abcd ka nai pata tha . Tareekh ki wo books parhi hn ap jin main banu ummaya ki tareef ki gai h bs .apny ilm ka dar e kar mazeed barhain .
غامدی کی بات مان لیں تو پھر اس حساب سے ابو لولو فیروز دنیا کا بہت دلیر اور سب سے پھر تیلا شخص تھا جس نے ہزاروں مسلمانوں کی موجودگی میں خلیفہ دوم کو شہید کردیا۔
عباسی صاحب اور دیگر ناصبی محققین و مصنفین کے حوالے کی کوئی اہمیت نہیں ہے ، وہ کوئی غیر جانبدار مورخ نہیں تھے کہ حقائق انھوں نے بیان کیے ہوں ۔۔۔ ہاں البتہ تاریخی حقائق ناصبی محققین و مورخین اور حسینی مفکرین و مورخین کے مؤقف کے بین بین ہو سکتے ہیں ۔
دین اور سیاست علیحدہ علیحدہ نہیں ہیں۔
دین اصل میں سیاست کا ہی نام ہے
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے لہذا آپ آپی زندگی کے کسی بھی پہلو سے اسلام کو نفی نہیں کر سکتے۔
Surprised that you don’t know the Hadith “Haq is with Ali and Ali is with Haq where ever Ali turns Haq turns, you are not student you are munafiq, open your eyes and you can see everything
Can u give reference of the hadith without being an emotional?
I totally disagree with your opinion. I can't expect you un awareness about Imam Ali a.s
Why is this even a question? Hazrat Ali is from Khulafa e Rashedin. Ahl e bait
SUBHANALLAH
سیاسی لحاظ سے حضرت امیر معاویہ انتہائی کامیاب رہے۔۔وقت نے ثابت کردیا
Mola Ali is best in politics
There is no comparison between mola Ali and muaviya . Mola Ali is greatest in politics as well as in religion ghamidi sb ok
There’s a difference between politics and crime. What muawia did is crime.
❤
بات میں وزن تو ہے۔
Dear Ghmdi Sahib
Kindly give your comprehensive analysis about
the Movements in Islam specially in sub continent
Which influnced all Over the world
Completely disagree!
«Ana Madinatul Ilmi Va Aliyyun Babuha»
Jis kai pas sahih Ilm ho siyasat bhi sahi karega! If you are referring to Noon league type siyasat then yes I agree with you !
Ghamdi sahab kya aap dekh kar aaye ho? You always like to present a new version of existing facts!
Sometimes you are right but on the above instance you are grossly wrong!
Your examples are wrong and you are misleading your followers
In this video Ghamdi sahab has justly established that he is a genuine Nasibi.