حضرت علیؓ سے ملاقات کا دعویٰ، طاہر القادری کی کذب بیانی طاہر القادری کہتا ہے کہ والد صاحب قبلہ نے سلطان بایزید بسطامیؒ، فرید الدین عطارؒ، حضرت بلال ؓ، حضرت اویس قرنیؒ اور خصوصی طور پر مولانا جلال الدین رومیؒ کے مزار اقدس سے بے پناہ فیض حاصل کیا اور سیدنا غوث اعظمؒ کے مزار اقدس پر تو باقاعدگی سے حاضری دیتے اور کئی کئی ماہ تک وہاں قیام کرتے۔ 1948ء میں بغداد تشریف لے گئے۔ وہاں کئی روز قیام کیا۔ ایک روز دل میں خیال آیا کہ حرمین شریفین کی زیارت بھی ہوجائے تو کتنا اچھا ہو لیکن جیب میں پچاس روپے سے زیادہ رقم نہ تھی اور پاسپورٹ بھی نہ تھا۔ فرماتے ہیں اسی ادھیڑ بن میں تھا کہ حرمین شریفین کی زیارت کیونکہ ممکن ہے کہ اچانک خیال آیا کہ یہ مسئلہ اپنے پیر و مرشد کے حضور پیش کیا جائے، چنانچہ ایک مناسب وقت میں قبلہ والد صاحب نے اپنے پیر حضرت ابراہیم سیف الدین کی خدمت میں اپنی اس خواہش کا اظہار کردیا۔ والد صاحب فرماتے ہیں کہ میری عرض داشت سن کر حضرت صاحب مراقبے میں چلے گئے اور تھوڑی دیر بعد سر اٹھا کر ارشاد فرمایا۔ فرید الدین! آپ کا معاملہ حضرت علیؓ کے سپرد کردیا ہے۔ آپ نجف اشرف چلے جائیں اور حضرت علی ؓ شیر خدا کے مزار پر مراقب ہوجانا۔ قبلہ والد صاحب فرماتے ہیں کہ میں پیر و مرشد کا حکم سن کر فوراً نجف اشرف روانہ ہوگیا۔ چند روز کے بعد میں سیدنا حضرت علیؓ کے دربار پاک کے سامنے حاضر تھا۔ سیدنا الشیخ ابراہیم سیف الدین کے حکم کے مطابق میں حضرت علیؓ کے مزار پاک پر مراقبے میں بیٹھا رہا۔ فرماتے ہیں اچانک سید نا علیؓ شیر خدا کی روح مبارک ایک نور بن کر چمکی۔ انہوں نے بیداری کی حالت میں اپنی زیارت کروائی اور مجھے اس مراقبے کی حالت میں پکڑ کر مدینہ پاک پہنچا دیا۔ماخذ کتاب : قومی ڈائجسٹ، اپریل ۱۹۸۹ء، صفحہ نمبر ۲۴، ۲۵(
Doctor Allama Tahirul Qadari Shaikhul Islam ne kabhi Begair Hawale ke Baat nahi karte. Aapko chahiye ke pahle socho, samjho aur phir Bolo. Bebuniyad baat na karo. Warna sabit Karo ke lab Doctor Shaikhul Islam Allama Tahirul Qadari ke Jhoty karamat bayan kiya ya begair hawale ke bataya hai
@@ZainulabedinHaji علی ولی اللہ اور علی وصی اللہ کا عقیدہ شیعہ عقیدہ ’’علی ولی اللہ اور علی وصی اللہ‘‘ کی وضاحت اس کے لئے دلیل اور اس کا دفاع ۔۔۔ ڈاکٹر طاہر القادری (پیدائش ۱۹۵۱ء) ادارہ منہاج القرآج کے بانی فرماتے ہیں … خلاصۂ کلام یہ ہوا کہ مقام غدیر خُم پر ولایت علی ؓ کے مضمون پر مشتمل اعلان محمدیؐ نے اس حقیقت کو ابد الآباد تک کے لئے ثابت و ظاہر کردیا کہ ولایت علی ؓ درحقیقت ولایت محمدی ؐ ہی ہے۔ بعثت محمدیؐ کے بعد نبوت و رسالت کا باب ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند کردیا گیا، لہٰذا تا قیامت فیض نبوت محمدیﷺ کے اجراء و تسلسل کیلئے باری تعالیٰ نے امت میں نئے دروازے اور راستے کھول دیئے جن میں کچھ کو مرتبہ ظاہر سے نوازا گیا اور کچھ کو مرتبہ باطن سے۔ مرتبہ باطن کا حامل راستہ ’’ولایت‘‘ قرار پایا، اور امت محمدی میں ولایت عظمیٰ کے حامل سب سے پہلے امام برحق … مولا علی المرتضیٰ ؓ مقرر ہوئے۔ پھر ولایت کا سلسلۃ الذہب حضور ﷺ کی اہل بیت اور آل اطہار میں ائمہ اثنا عشر (بارہ اماموں) میں جاری کیا گیا۔ ہر چند ان کے علاوہ بھی ہزارہا نفوس قدسیہ ہر زمانہ میں مرتبہ ولایت سے بہرہ یاب ہوتے رہے، قطبیت و غوثیت کے اعلیٰ و ارفع مقامات پر فائز ہوتے رہے، اہل جہاں کو انوار ولایت سے منور کرتے رہے اور کروڑوں انسانوں کو ہر صدی میں ظلمت و ضلالت سے نکال کر نور باطن سے ہمکنار کرتے رہے، مگران سب کا فیض سید نا علی المرتضیٰؓ کی بارگاہ ولایت سے بالواسطہ یا بلاواسطہ ماخوذ و مستفاد تھا۔ ولایت علی ؓ سے کوئی بھی بے نیاز اور آزادنہ تھا۔ یہی سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا تاآنکہ امت محمدیﷺ میں آخری امام برحق اور مرکز ولایت کا ظہور ہوگا۔ یہ سیدنا امام محمد مہدی ؑ ہوں گے جو بارہویں امام بھی ہوں گے اور آخری خلیفہ بھی۔ ان کی ذات اقدس میں ظاہر و باطن کے دونوں راستے جو پہلے جدا تھے مجتمع کردیئے جائیں گے۔ یہ حامل ولایت بھی ہوں گے اور وارث خلافت بھی، ولایت اور خلافت کے دونوں مرتبے ان پر ختم کردیئے جائیں گے۔ سو جو امام مہدی ؑ کا منکر ہوگا وہ دین کی ظاہری اور باطنی دونوں خلافتوں کا منکر ہوگا۔ یہ مظہریت محمد ﷺ کی انتہاء ہوگی، اس لئے ان کا نام بھی ’’محمد‘‘ ہوگا اور ان کا ’’خلق‘‘ بھی محمدی ﷺ ہوگا ، تاکہ دنیا کو معلوم ہوجائے کہ یہ ’امام‘ فیضانِ محمدیﷺ کے ظاہر و باطن دونوں وراثتوں کا امین ہے۔ اس لئے حضور ﷺ نے فرمایا : ’’جو امام مہدی ؑ کی تکذیب کرے گا وہ کافر ہوجائے گا۔‘‘ اس وقت روئے زمین کے تمام اولیاء کا مرجع آپ ؑ ہوں گے اور اُمت محمدی کا امام ہونے کے باعث سیدنا عیسیٰ ؑ بھی آپ ؑ کی اقتداء میں نماز ادا فرمائیں گے اور اس طرح اہل جہاں میں آپ ؑ کی امامت کا اعلان فرمائیں گے۔ سو ہم سب کو جان لینا چاہئے کہ حضرت مولا علی المرتضیٰ ؓ اور حضرت مہدی الارض والسماء ؑ … باپ اور بیٹا دونوں … اللہ کے ولی اور رسول اللہ ﷺ کے وصی ہیں۔ انہیں تسلیم کرنا ہر صاحب ایمان پر واجب ہے۔ )ماخذ کتاب :القول المعتبر فی الامام المنتظر۔ ڈاکٹر محمد طاہر القادری، صفحہ نمبر ۱۸۔۱۷(
قرآن کی کون سی تفسیر معتبر ہے ؟ معارف القرآن ؟ تفہیم القرآن ؟ احسن البیان؟ معارف القرآن سے چند آیات اور ان کی تفسیر ۔ مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع صاحب فرماتے ہیں :یہ تو سب کو معلوم ہے کہ اسلامی روایات کی رو سے ہر مرنے والے کو برزخ میں ایک خاص قسم کی حیات ملتی ہے جس سے وہ قبر کے عذاب یا ثواب کو محسوس کرتا ہے اس میں مؤمن و کافر یا صالح و فاسق میں کوئی تفریق نہیں۔۔۔ لیکن اس حیات برزخی کے مختلف درجات ہیں ایک درجہ تو سب کو عام اور شامل ہے کچھ مخصوص درجے انبیاء علیہم السلام و صالحین کے لئے مخصوص ہیں اور ان میں بھی باہمی تفاضل ہے ۔۔۔۔۔۔اس کے بعد حضرت مفتی صاحب نے حکیم الامت کی بیان القرآن والی تفسیر نقل فرما ئی ہے کہ یہی حیات ہے جس میں حضرات انبیاء علیہم السلام شہداء سے بھی زیادہ امتیاز اور قوت رکھتے ہیں ۔ (معارف القرآن ج:1 ص: 397 قرآن مجید کی سورۃ نساء آیت 64(وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ) مفتی شفیع صاحب اس آیت کے تحت فرماتے ہیں : یہ آیت اگرچہ خاص واقعہ منافقین کے بارے میں نازل ہوئی ہے لیکن اس کے الفاظ سے ایک ضابطہ نکل آیا کہ جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لئے دعا مغفرت کر دیں اس کی مغفر ت ضرور ہو جائے گی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری جیسے آپ کی دنیوی حیات کے زمانے میں ہو سکتی تھی اسی طرح آج بھی روضہ اقدس پر حاضر ی اسی حکم سے ہے ، حضرت علی کرم اللہ وجھہ نے فرمایا کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دفن کر کے فارغ ہوئے تو اس کے تین روز بد ایک گاؤں والا آیا اور قبر شریف کے پاس آکر گر گیا اور زار زار روتے ہوئے آیت مذکورہ کا حوالہ دے کر عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں وعدہ فرمایا ہے کہ اگر گنہگار رسو ل اللہ کی خدمت میں حاضر ہو جائے او رر سول اس کےلئے دعائَ مغفرت کردیں تو اس کی مغفرت ہو جائے گی ۔ اس لئے میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں کہ آپ میرے لئے مغفرت کی دعا کریں اس وقت جو لوگ حاضر تھے ان کا بیان ہے کہ اس کے جواب میں روضہ اقدس کے اندر سے یہ آواز آئی ” قد غفرلک” یعنی مغفرت کردی گئی ۔ (معارف القرآن ج:2 ص:456۔460 علامہ ظفر احمد عثمانی فرماتے ھیں فثبت أن حكم الآیة باق بعد وفاته صلى الله عليه وسلم فینبغی لمن ظلم نفسہ أن يزور قبره ويستغفر الله عنده فيستغفر له الرسول اعلاءالسنن ج10ص498 آیت سے حیات پر استدلال کرنے والے چندحضرات: 1:قرآن مجیدکی سورۃ نساء آیت 64(وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ) کیونکہ اس میں کسی کی تخصیص نہیں آپ کے ہم عصرہوں یابعدکے امتی ہوں اورتخصیص ہوتوکیونکرہوآپ کاوجودتربیت تمام امت کے لئے یکساں رحمت ہے کہ پچھلے امتیوں کاآپ کی خدمت میں آنااوراستغفارکرنااورکراناجب ہی متصورہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبرمیں زندہ ہوں
کرامات اولیاء پر اھل حدیث کی کتب موجود ھیں ۔۔۔۔ کرامات تو موصوف خود بھی بیان کرتے تھے کرتے ھیں کرتے رھیں گے رہ گئی بات جھوٹی باتیں تو وہ جو بھی بیان کرے گا غلط ھے ۔
Bilkul is tarhan jesay hindu mazhub jesay esayat jesay parsy dosri baat aalim ki baat per nukta chini karta hay who aAllah se jung karna hah magar bhai aalim bhi aalim hona chahiye na ke pet palo khandan palo
حضرت علیؓ سے ملاقات کا دعویٰ، طاہر القادری کی کذب بیانی طاہر القادری کہتا ہے کہ والد صاحب قبلہ نے سلطان بایزید بسطامیؒ، فرید الدین عطارؒ، حضرت بلال ؓ، حضرت اویس قرنیؒ اور خصوصی طور پر مولانا جلال الدین رومیؒ کے مزار اقدس سے بے پناہ فیض حاصل کیا اور سیدنا غوث اعظمؒ کے مزار اقدس پر تو باقاعدگی سے حاضری دیتے اور کئی کئی ماہ تک وہاں قیام کرتے۔ 1948ء میں بغداد تشریف لے گئے۔ وہاں کئی روز قیام کیا۔ ایک روز دل میں خیال آیا کہ حرمین شریفین کی زیارت بھی ہوجائے تو کتنا اچھا ہو لیکن جیب میں پچاس روپے سے زیادہ رقم نہ تھی اور پاسپورٹ بھی نہ تھا۔ فرماتے ہیں اسی ادھیڑ بن میں تھا کہ حرمین شریفین کی زیارت کیونکہ ممکن ہے کہ اچانک خیال آیا کہ یہ مسئلہ اپنے پیر و مرشد کے حضور پیش کیا جائے، چنانچہ ایک مناسب وقت میں قبلہ والد صاحب نے اپنے پیر حضرت ابراہیم سیف الدین کی خدمت میں اپنی اس خواہش کا اظہار کردیا۔ والد صاحب فرماتے ہیں کہ میری عرض داشت سن کر حضرت صاحب مراقبے میں چلے گئے اور تھوڑی دیر بعد سر اٹھا کر ارشاد فرمایا۔ فرید الدین! آپ کا معاملہ حضرت علیؓ کے سپرد کردیا ہے۔ آپ نجف اشرف چلے جائیں اور حضرت علی ؓ شیر خدا کے مزار پر مراقب ہوجانا۔ قبلہ والد صاحب فرماتے ہیں کہ میں پیر و مرشد کا حکم سن کر فوراً نجف اشرف روانہ ہوگیا۔ چند روز کے بعد میں سیدنا حضرت علیؓ کے دربار پاک کے سامنے حاضر تھا۔ سیدنا الشیخ ابراہیم سیف الدین کے حکم کے مطابق میں حضرت علیؓ کے مزار پاک پر مراقبے میں بیٹھا رہا۔ فرماتے ہیں اچانک سید نا علیؓ شیر خدا کی روح مبارک ایک نور بن کر چمکی۔ انہوں نے بیداری کی حالت میں اپنی زیارت کروائی اور مجھے اس مراقبے کی حالت میں پکڑ کر مدینہ پاک پہنچا دیا۔ماخذ کتاب : قومی ڈائجسٹ، اپریل ۱۹۸۹ء، صفحہ نمبر ۲۴، ۲۵(
یہ طاہر القادری کی حق بیانی نہیں تمام اہلسنت کا یہی منہج ہے، جو صحیح ہے وہ صحیح جو غلط ہے وہ غلط ہے، مرزائیوں کا اصل پر بھی اعتبار نہیں بے اصل تو رہنے دیں😊
Yai khaof or gham allah ny kai logon k kiay bayan kia hai to yai baby sirf apni ayat he kiun sunaty hain or waisy bhe yai gham or khof qayamat k din ki bat hai jo yai dunia main lagaty hain jab k aik patakha pahaty toin ke shalwarain geeli ho jati hain.waisy bhe ya khud sakhta wali hain jin ka maqsad mal o mta hai.
اللہ تعالیٰ نے کہ دیا مگر اصل عمل سے غافل ولیوں کے پیچھے تم کیوں پڑے ابے بھٹکنے والے راستوں پر سفر کرتے ہوئے تم کہانی اور کسسوں پر مشتمل چلے گئے بے اب حق کی تلاش تمہارے لئے مشکل ہے بے لگے رہو***
اولیاء اللہ برحق ہے مگر جن لوگوں نے قبروں کو حاجت روا مشکل کشاں جان کر سجدہ و بوسہ اور طواف کرتے ہیں اور جھوٹی کرامتیں عوام الناس کو بیان کرتے ہیں ایسے بدبخت جاہلوں کے دین اسلام اور ھمارے پیارے محبوب آقائے نامدار محبوب کبریا صل اللہ علیہ والہ وسلم کے شریعت سے ہر گز کوئی تعلق و علاقہ نہیں ہے
جھوٹی کہانیاں جیسے ۔ داتا دربار والوں کو بتاتے ہیں 1965 میں پاک بھارت جنگ کے دوران آنڈین فوج بم پکڑ کر نہر میں پھینک دے تے تھے ۔ اگر یہ درست مان لیا جائے تو 8-10لاکھ کی فوج رکھنے کی ضرورت کیا ہے۔ ان قبروں والوں Front line پر بھیج دیا کریں ۔
@المستخدم123 کوئی بھی صاحب ایمان قبروں کو سجدہ نہیں کرتا ھے ۔سب سے پہلے ہمیں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ سجدہ کی کیا تعریف ہے اس میں کتنے ارکان ہوتے ہیں ۔ بغیر دیکھے ایک مسلمان پر یہ الزام لگانا کی وہ قبر کو سجدہ کرتا ھے یہ جاہز نہیں ہے ۔
الدین امنوا وکانو یتقون
جزاک اللّہ ویر جی
hai devbandi wahabi 😅😅😅
ماشاءالله
اللہ کاشکرھے قادری صاحب کو بھی سمجھ آ گئی جبکہ خود بھی جھوٹی کرامتیں بیان کرتے تھے
O bahi allaha ka khofe kro
حضرت علیؓ سے ملاقات کا دعویٰ، طاہر القادری کی کذب بیانی
طاہر القادری کہتا ہے کہ والد صاحب قبلہ نے سلطان بایزید بسطامیؒ، فرید الدین عطارؒ، حضرت بلال ؓ، حضرت اویس قرنیؒ اور خصوصی طور پر مولانا جلال الدین رومیؒ کے مزار اقدس سے بے پناہ فیض حاصل کیا اور سیدنا غوث اعظمؒ کے مزار اقدس پر تو باقاعدگی سے حاضری دیتے اور کئی کئی ماہ تک وہاں قیام کرتے۔ 1948ء میں بغداد تشریف لے گئے۔ وہاں کئی روز قیام کیا۔ ایک روز دل میں خیال آیا کہ حرمین شریفین کی زیارت بھی ہوجائے تو کتنا اچھا ہو لیکن جیب میں پچاس روپے سے زیادہ رقم نہ تھی اور پاسپورٹ بھی نہ تھا۔ فرماتے ہیں اسی ادھیڑ بن میں تھا کہ حرمین شریفین کی زیارت کیونکہ ممکن ہے کہ اچانک خیال آیا کہ یہ مسئلہ اپنے پیر و مرشد کے حضور پیش کیا جائے، چنانچہ ایک مناسب وقت میں قبلہ والد صاحب نے اپنے پیر حضرت ابراہیم سیف الدین کی خدمت میں اپنی اس خواہش کا اظہار کردیا۔ والد صاحب فرماتے ہیں کہ میری عرض داشت سن کر حضرت صاحب مراقبے میں چلے گئے اور تھوڑی دیر بعد سر اٹھا کر ارشاد فرمایا۔ فرید الدین! آپ کا معاملہ حضرت علیؓ کے سپرد کردیا ہے۔ آپ نجف اشرف چلے جائیں اور حضرت علی ؓ شیر خدا کے مزار پر مراقب ہوجانا۔ قبلہ والد صاحب فرماتے ہیں کہ میں پیر و مرشد کا حکم سن کر فوراً نجف اشرف روانہ ہوگیا۔ چند روز کے بعد میں سیدنا حضرت علیؓ کے دربار پاک کے سامنے حاضر تھا۔ سیدنا الشیخ ابراہیم سیف الدین کے حکم کے مطابق میں حضرت علیؓ کے مزار پاک پر مراقبے میں بیٹھا رہا۔ فرماتے ہیں اچانک سید نا علیؓ شیر خدا کی روح مبارک ایک نور بن کر چمکی۔ انہوں نے بیداری کی حالت میں اپنی زیارت کروائی اور مجھے اس مراقبے کی حالت میں پکڑ کر مدینہ پاک پہنچا دیا۔ماخذ کتاب : قومی ڈائجسٹ، اپریل ۱۹۸۹ء، صفحہ نمبر ۲۴، ۲۵(
Doctor Allama Tahirul Qadari Shaikhul Islam ne kabhi Begair Hawale ke Baat nahi karte.
Aapko chahiye ke pahle socho, samjho aur phir Bolo.
Bebuniyad baat na karo.
Warna sabit Karo ke lab Doctor Shaikhul Islam Allama Tahirul Qadari ke Jhoty karamat bayan kiya ya begair hawale ke bataya hai
@@ZainulabedinHaji
علی ولی اللہ اور علی وصی اللہ کا عقیدہ
شیعہ عقیدہ ’’علی ولی اللہ اور علی وصی اللہ‘‘ کی وضاحت اس کے لئے دلیل اور اس کا دفاع ۔۔۔
ڈاکٹر طاہر القادری (پیدائش ۱۹۵۱ء) ادارہ منہاج القرآج کے بانی فرماتے ہیں … خلاصۂ کلام یہ ہوا کہ مقام غدیر خُم پر ولایت علی ؓ کے مضمون پر مشتمل اعلان محمدیؐ نے اس حقیقت کو ابد الآباد تک کے لئے ثابت و ظاہر کردیا کہ ولایت علی ؓ درحقیقت ولایت محمدی ؐ ہی ہے۔ بعثت محمدیؐ کے بعد نبوت و رسالت کا باب ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند کردیا گیا، لہٰذا تا قیامت فیض نبوت محمدیﷺ کے اجراء و تسلسل کیلئے باری تعالیٰ نے امت میں نئے دروازے اور راستے کھول دیئے جن میں کچھ کو مرتبہ ظاہر سے نوازا گیا اور کچھ کو مرتبہ باطن سے۔ مرتبہ باطن کا حامل راستہ ’’ولایت‘‘ قرار پایا، اور امت محمدی میں ولایت عظمیٰ کے حامل سب سے پہلے امام برحق … مولا علی المرتضیٰ ؓ مقرر ہوئے۔ پھر ولایت کا سلسلۃ الذہب حضور ﷺ کی اہل بیت اور آل اطہار میں ائمہ اثنا عشر (بارہ اماموں) میں جاری کیا گیا۔ ہر چند ان کے علاوہ بھی ہزارہا نفوس قدسیہ ہر زمانہ میں مرتبہ ولایت سے بہرہ یاب ہوتے رہے، قطبیت و غوثیت کے اعلیٰ و ارفع مقامات پر فائز ہوتے رہے، اہل جہاں کو انوار ولایت سے منور کرتے رہے اور کروڑوں انسانوں کو ہر صدی میں ظلمت و ضلالت سے نکال کر نور باطن سے ہمکنار کرتے رہے، مگران سب کا فیض سید نا علی المرتضیٰؓ کی بارگاہ ولایت سے بالواسطہ یا بلاواسطہ ماخوذ و مستفاد تھا۔ ولایت علی ؓ سے کوئی بھی بے نیاز اور آزادنہ تھا۔ یہی سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا تاآنکہ امت محمدیﷺ میں آخری امام برحق اور مرکز ولایت کا ظہور ہوگا۔ یہ سیدنا امام محمد مہدی ؑ ہوں گے جو بارہویں امام بھی ہوں گے اور آخری خلیفہ بھی۔ ان کی ذات اقدس میں ظاہر و باطن کے دونوں راستے جو پہلے جدا تھے مجتمع کردیئے جائیں گے۔ یہ حامل ولایت بھی ہوں گے اور وارث خلافت بھی، ولایت اور خلافت کے دونوں مرتبے ان پر ختم کردیئے جائیں گے۔ سو جو امام مہدی ؑ کا منکر ہوگا وہ دین کی ظاہری اور باطنی دونوں خلافتوں کا منکر ہوگا۔
یہ مظہریت محمد ﷺ کی انتہاء ہوگی، اس لئے ان کا نام بھی ’’محمد‘‘ ہوگا اور ان کا ’’خلق‘‘ بھی محمدی ﷺ ہوگا ، تاکہ دنیا کو معلوم ہوجائے کہ یہ ’امام‘ فیضانِ محمدیﷺ کے ظاہر و باطن دونوں وراثتوں کا امین ہے۔ اس لئے حضور ﷺ نے فرمایا : ’’جو امام مہدی ؑ کی تکذیب کرے گا وہ کافر ہوجائے گا۔‘‘
اس وقت روئے زمین کے تمام اولیاء کا مرجع آپ ؑ ہوں گے اور اُمت محمدی کا امام ہونے کے باعث سیدنا عیسیٰ ؑ بھی آپ ؑ کی اقتداء میں نماز ادا فرمائیں گے اور اس طرح اہل جہاں میں آپ ؑ کی امامت کا اعلان فرمائیں گے۔
سو ہم سب کو جان لینا چاہئے کہ حضرت مولا علی المرتضیٰ ؓ اور حضرت مہدی الارض والسماء ؑ … باپ اور بیٹا دونوں … اللہ کے ولی اور رسول اللہ ﷺ کے وصی ہیں۔ انہیں تسلیم کرنا ہر صاحب ایمان پر واجب ہے۔
)ماخذ کتاب :القول المعتبر فی الامام المنتظر۔ ڈاکٹر محمد طاہر القادری، صفحہ نمبر ۱۸۔۱۷(
ALLAHU AKBARU KABEERA!❤
Sahi farmaya
Best thing to do is stop following personalities and their opinions follow quran And sunnah
بھائی قرآن کریم کے ترجمہ میں احتیاط برتیں علماء قرآن نے جو ترجمہ کیا ہے وہ بیان کیا کریں ۔
الله تعالى ہم سب کو ہدایت نصیب کرے۔ آمين
جزاک اللّہ ویر جی اصلاح کرنے کے لیے
@zaislamic9367 ⚘️
قرآن کی کون سی تفسیر معتبر ہے ؟ معارف القرآن ؟ تفہیم القرآن ؟ احسن البیان؟ معارف القرآن سے چند آیات اور ان کی تفسیر ۔
مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع صاحب فرماتے ہیں :یہ تو سب کو معلوم ہے کہ اسلامی روایات کی رو سے ہر مرنے والے کو برزخ میں ایک خاص قسم کی حیات ملتی ہے جس سے وہ قبر کے عذاب یا ثواب کو محسوس کرتا ہے اس میں مؤمن و کافر یا صالح و فاسق میں کوئی تفریق نہیں۔۔۔ لیکن اس حیات برزخی کے مختلف درجات ہیں ایک درجہ تو سب کو عام اور شامل ہے کچھ مخصوص درجے انبیاء علیہم السلام و صالحین کے لئے مخصوص ہیں اور ان میں بھی باہمی تفاضل ہے ۔۔۔۔۔۔اس کے بعد حضرت مفتی صاحب نے حکیم الامت کی بیان القرآن والی تفسیر نقل فرما ئی ہے کہ یہی حیات ہے جس میں حضرات انبیاء علیہم السلام شہداء سے بھی زیادہ امتیاز اور قوت رکھتے ہیں ۔ (معارف القرآن ج:1 ص: 397
قرآن مجید کی سورۃ نساء آیت 64(وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ)
مفتی شفیع صاحب اس آیت کے تحت فرماتے ہیں : یہ آیت اگرچہ خاص واقعہ منافقین کے بارے میں نازل ہوئی ہے لیکن اس کے الفاظ سے ایک ضابطہ نکل آیا کہ جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لئے دعا مغفرت کر دیں اس کی مغفر ت ضرور ہو جائے گی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری جیسے آپ کی دنیوی حیات کے زمانے میں ہو سکتی تھی اسی طرح آج بھی روضہ اقدس پر حاضر ی اسی حکم سے ہے ، حضرت علی کرم اللہ وجھہ نے فرمایا کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دفن کر کے فارغ ہوئے تو اس کے تین روز بد ایک گاؤں والا آیا اور قبر شریف کے پاس آکر گر گیا اور زار زار روتے ہوئے آیت مذکورہ کا حوالہ دے کر عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں وعدہ فرمایا ہے کہ اگر گنہگار رسو ل اللہ کی خدمت میں حاضر ہو جائے او رر سول اس کےلئے دعائَ مغفرت کردیں تو اس کی مغفرت ہو جائے گی ۔ اس لئے میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں کہ آپ میرے لئے مغفرت کی دعا کریں اس وقت جو لوگ حاضر تھے ان کا بیان ہے کہ اس کے جواب میں روضہ اقدس کے اندر سے یہ آواز آئی ” قد غفرلک” یعنی مغفرت کردی گئی ۔ (معارف القرآن ج:2 ص:456۔460
علامہ ظفر احمد عثمانی فرماتے ھیں فثبت أن حكم الآیة باق بعد وفاته صلى الله عليه وسلم فینبغی لمن ظلم نفسہ أن يزور قبره ويستغفر الله عنده فيستغفر له الرسول اعلاءالسنن ج10ص498 آیت سے حیات پر استدلال کرنے والے چندحضرات: 1:قرآن مجیدکی سورۃ نساء آیت 64(وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ) کیونکہ اس میں کسی کی تخصیص نہیں آپ کے ہم عصرہوں یابعدکے امتی ہوں اورتخصیص ہوتوکیونکرہوآپ کاوجودتربیت تمام امت کے لئے یکساں رحمت ہے کہ پچھلے امتیوں کاآپ کی خدمت میں آنااوراستغفارکرنااورکراناجب ہی متصورہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبرمیں زندہ ہوں
Boht kgurafaat bkte hen.. Chunke unka koi record nhi hota isliye jo bhi mile logon ko keh dete hen..
Very good gi
Same kha
اين كنت منذ عقود ايهاالشيخ اما كنت تدري هذه الأساطير. من رأى منكرا فليغيره هل كنتم نائمين كيف وصل الأمر إلى هذا ولما لم يقتل الموذي قبل الايذا
کرامات اولیاء پر اھل حدیث کی کتب موجود ھیں ۔۔۔۔
کرامات تو موصوف خود بھی بیان کرتے تھے کرتے ھیں کرتے رھیں گے رہ گئی بات جھوٹی باتیں تو وہ جو بھی بیان کرے گا غلط ھے ۔
ماشاءاللہ ویر جی آج کے ولی تو غیب کی خبریں بھی دیتے ہیں وہ ٹھیک ہے جب کہ سورت الکعف پڑے ولی سو جاے ان کو پتہ نہیں چلتا کتنے دن سورہے
Bilkul is tarhan jesay hindu mazhub jesay esayat jesay parsy dosri baat aalim ki baat per nukta chini karta hay who aAllah se jung karna hah magar bhai aalim bhi aalim hona chahiye na ke pet palo khandan palo
درجہ ولائیت اللہ جب چاھے جسے چاھے عطاء فرما سکتا ھے عمر کی قید نہیں ۔۔۔
بے وقوف تجھے تو قرآن کریم پڑھنا نہیں آتا
' ولا یت ' کیا چیز ہے ؟
کیا ھمارے نبی اکرم صلی اللہ و سلم و صحابہ بھی ' ولی' تھے؟
Bhai sahab tahirul qadri sahab ne bhi barso tak juthe waqiye bayan kiye h purane clip check kare ek tarfa baat na kare
جی ویر جی ہم دعا تو کرسکتے ہیں نہ کہ اب یہ توحید سنت والا راستہ آپنا لے
حضرت علیؓ سے ملاقات کا دعویٰ، طاہر القادری کی کذب بیانی
طاہر القادری کہتا ہے کہ والد صاحب قبلہ نے سلطان بایزید بسطامیؒ، فرید الدین عطارؒ، حضرت بلال ؓ، حضرت اویس قرنیؒ اور خصوصی طور پر مولانا جلال الدین رومیؒ کے مزار اقدس سے بے پناہ فیض حاصل کیا اور سیدنا غوث اعظمؒ کے مزار اقدس پر تو باقاعدگی سے حاضری دیتے اور کئی کئی ماہ تک وہاں قیام کرتے۔ 1948ء میں بغداد تشریف لے گئے۔ وہاں کئی روز قیام کیا۔ ایک روز دل میں خیال آیا کہ حرمین شریفین کی زیارت بھی ہوجائے تو کتنا اچھا ہو لیکن جیب میں پچاس روپے سے زیادہ رقم نہ تھی اور پاسپورٹ بھی نہ تھا۔ فرماتے ہیں اسی ادھیڑ بن میں تھا کہ حرمین شریفین کی زیارت کیونکہ ممکن ہے کہ اچانک خیال آیا کہ یہ مسئلہ اپنے پیر و مرشد کے حضور پیش کیا جائے، چنانچہ ایک مناسب وقت میں قبلہ والد صاحب نے اپنے پیر حضرت ابراہیم سیف الدین کی خدمت میں اپنی اس خواہش کا اظہار کردیا۔ والد صاحب فرماتے ہیں کہ میری عرض داشت سن کر حضرت صاحب مراقبے میں چلے گئے اور تھوڑی دیر بعد سر اٹھا کر ارشاد فرمایا۔ فرید الدین! آپ کا معاملہ حضرت علیؓ کے سپرد کردیا ہے۔ آپ نجف اشرف چلے جائیں اور حضرت علی ؓ شیر خدا کے مزار پر مراقب ہوجانا۔ قبلہ والد صاحب فرماتے ہیں کہ میں پیر و مرشد کا حکم سن کر فوراً نجف اشرف روانہ ہوگیا۔ چند روز کے بعد میں سیدنا حضرت علیؓ کے دربار پاک کے سامنے حاضر تھا۔ سیدنا الشیخ ابراہیم سیف الدین کے حکم کے مطابق میں حضرت علیؓ کے مزار پاک پر مراقبے میں بیٹھا رہا۔ فرماتے ہیں اچانک سید نا علیؓ شیر خدا کی روح مبارک ایک نور بن کر چمکی۔ انہوں نے بیداری کی حالت میں اپنی زیارت کروائی اور مجھے اس مراقبے کی حالت میں پکڑ کر مدینہ پاک پہنچا دیا۔ماخذ کتاب : قومی ڈائجسٹ، اپریل ۱۹۸۹ء، صفحہ نمبر ۲۴، ۲۵(
یہ طاہر القادری کی حق بیانی نہیں تمام اہلسنت کا یہی منہج ہے، جو صحیح ہے وہ صحیح جو غلط ہے وہ غلط ہے، مرزائیوں کا اصل پر بھی اعتبار نہیں بے اصل تو رہنے دیں😊
Yai khaof or gham allah ny kai logon k kiay bayan kia hai to yai baby sirf apni ayat he kiun sunaty hain or waisy bhe yai gham or khof qayamat k din ki bat hai jo yai dunia main lagaty hain jab k aik patakha pahaty toin ke shalwarain geeli ho jati hain.waisy bhe ya khud sakhta wali hain jin ka maqsad mal o mta hai.
Padre a qadre ni
Lag raha hai deal ho chuki thi inki bhi, paisa kaha se aaya hoga, europe se ya Saudi se?
جیسے غوثِ پاک کا دھوبی کا قصہ
ruclips.net/video/0tjw9jHiYOE/видео.htmlsi=NnPOMRpGNNsXK1d4
اللہ تعالیٰ نے کہ دیا مگر اصل عمل سے غافل ولیوں کے پیچھے تم کیوں پڑے ابے بھٹکنے والے راستوں پر سفر کرتے ہوئے تم کہانی اور کسسوں پر مشتمل چلے گئے بے اب حق کی تلاش تمہارے لئے مشکل ہے بے لگے رہو***
تمام اولیاء اللہ برحق ہیں ان کی کرامتیں بھی بر حق ہیں ۔طاہر القادری کا کوئی دین و مذہب نہیں یہ پیسہ کا بجاری ہے۔
اولیاء اللہ برحق ہے مگر جن لوگوں نے قبروں کو حاجت روا مشکل کشاں جان کر سجدہ و بوسہ اور طواف کرتے ہیں اور جھوٹی کرامتیں عوام الناس کو بیان کرتے ہیں ایسے بدبخت جاہلوں کے دین اسلام اور ھمارے پیارے محبوب آقائے نامدار محبوب کبریا صل اللہ علیہ والہ وسلم کے شریعت سے ہر گز کوئی تعلق و علاقہ نہیں ہے
جھوٹی کہانیاں جیسے ۔ داتا دربار والوں کو بتاتے ہیں 1965 میں پاک بھارت جنگ کے دوران آنڈین فوج بم پکڑ کر نہر میں پھینک دے تے تھے ۔ اگر یہ درست مان لیا جائے تو 8-10لاکھ کی فوج رکھنے کی ضرورت کیا ہے۔ ان قبروں والوں Front line پر بھیج دیا کریں ۔
@المستخدم123 کوئی بھی صاحب ایمان قبروں کو سجدہ نہیں کرتا ھے ۔سب سے پہلے ہمیں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ سجدہ کی کیا تعریف ہے اس میں کتنے ارکان ہوتے ہیں ۔ بغیر دیکھے ایک مسلمان پر یہ الزام لگانا کی وہ قبر کو سجدہ کرتا ھے یہ جاہز نہیں ہے ۔
چند اولیاء اللہ کے نام بتلائيں