matric syllabus , urdu fg school . lesson iqbal ka nojawan. میٹرک اردو سلیبس ، اقبال کا نوجوان۔
HTML-код
- Опубликовано: 23 ноя 2024
- اقبال نے نوجوانوں کو خدمت کی فکر سے آراستہ کیا ہے اور کائنات کی تسخیر کا کام اپنے شاہین یعنی نوجوانوں کے سپرد کیا ہے۔ نوجوانوں کی زندگی صرف یہ نہیں ہونی چاہیے کہ وہ تعلیم اس لیے حاصل کریں کہ انہیں ملازمت مل جائے یا دولت کمائیں، بلکہ انہیں اپنے ملک و قوم کے لیے کچھ کر گزرنے کے جذبے سے سرشار ہونا چاہیے۔علامہ اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے شکست خوردہ قوم کے نوجوانوں میں زندگی کی رُوح پھونک دی اور نوجوانوں کو عمل پر آمادہ کیا۔ پاکستان خوابِ اقبال ہے، علامہ اقبال نے پاکستان کا تصور پیش کر کے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک منزل دی۔ انہوں نے نوجوانوں کو اپنی عظمت رفتہ یاد کرنے اور مستقبل کے لیے ان تھک محنت کرنے پر اُبھارا۔
ملک و ملت کو درپیش مسائل کا حل پیغام اقبال کو عام کرنے میں ہے اور اس سلسلے میں تعلیمی اداروں، حکومت اور معاشرے کے باشعور طبقات پر یکساں ذمّہ داری عائد ہوتی ہے۔ اقبال کے خواب کی تعمیر اور تعبیرنسل نو کو اپنے عزم و حوصلہ سے کرنی ہے۔ یقیناً ہمارے نوجوان عزم وحوصلے سے بھرپور ہیں، لیکن انہیں تربیت اور حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ تعمیر پاکستان کے لیے نوجوانوں کو قلم اور کتاب سے رشتہ استوار کرنا ہوگا، علمی صلاحیتوں کو فروغ دیتے ہوئے غفلت اوربےپروائی کے رویے کو ترک کرنا ہوگا۔آج کا نوجوان فکر اقبال اور اقبال کے پیغام سے ناواقف ہے۔نوجوانوں کی اکثریت کو توعلامہ اقبال کی پیدائش اور وفات کی تاریخیں بھی نہیں یاد رہتیں۔جانتے ہیں اقبال نے نسل نو کو شاہین سے تشبیہہ کیوں دی، کیوں کہ شاہین کی نگاہیں اس وقت تک اس کے شکار پر رہتی ہیں جب تک وہ اُس کو پا نہیں لیتا،اس کے عزائم بہت بلند ہوتے ہیں۔
یہی عزائم وہ نوجوانوں میں دیکھنا چاہتے تھے،مگر افسوس کہ نسل نو نے کبھی علامہ کی شاعری کو ،اس میں پوشیدہ پیغام کو اور ان کی تعلیمات کو سمجھنے کی کوشش کی اور نہ کبھی یہ جاننے کی سعی کی کہ وہ ان سے کتنی امیدیں رکھتے تھے۔ہم بہ حیثیت قوم اتنے خوش نصیب ہیں کہ ہمارے پاس نوجوانوں کی صورت میں قیمتی اثاثہ و طاقت ہے، مگر افسوس کہ نسل نواس بات کو سمجھنے سے قاصر ہے۔ اقبال کا مثالی نوجوان خوددار، تعلیم یافتہ، یقین محکم اور عمل پیہم کی خوبیوں کا حامل ہے۔آج ملک و قوم کو جو مسائل اور چیلنجز درپیش ہیں ،ان سے عہدہ برآ ہونے کے لیے نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں سے کام لینا ہوگا۔
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ہمارے نوجوان اپنے فرائض اور ذمے داریوں سےآشنا ہیں، بس انہیں درست رہنمائی کی ضرورت ہے۔دور حاضر میں اساتذہ اور بڑوں کی ذمے داری ہے کہ نسل نو میں میں شاہینی صفات بیدار کریں ۔ نوجوان نسل کوعلامہ اقبال کی فکر اور فلسفے سے روشناس کروانا وقت کی اہم ضرورت ہے، ملک کو درپیش بیشتر مسائل کا حل اسی میں پوشیدہ ہے۔ ہمارے لیے اس سے بڑی خوشی کوئی ہوہی نہیں سکتی کہ ہمارے نوجوان اپنے ذہن سے سوچنا سیکھیں۔ مطالعے، تجربے اور مشاہدے سےذہن سازی ہوتی، شعور آتا اور ذہن کے دریچے کھلتے ہیں۔
علامہ اقبال کا کلام ہمیشہ نوجوانوں کے لیے مشعل راہ بنا رہے گا۔ کلام اقبال دُنیا کے ہر حصے میں پڑھا جاتا ہے، ان کے افکار کی کرنیں آج بھی نوجوان نسل کے لیے مشعل راہ ہیں۔ نوجوانوں کے لیے یہ سیکھنا ضروری ہے کہ اُصولوں پر استقلال سے چلتے رہنا کام یابی کا لازمی جزو ہے۔نوجوان دوستو! حضرت اقبال کی تعلیمات کو بخوبی سمجھو اور ان پر پوری طرح عمل پیرا ہو جائو کہ اسی میں ہماری ذاتی و قومی بقا کا راز پوشیدہ ہے۔شاعر مشق کی تعلیمات اور فلسفہ خودی اور شاہین پر عمل پیرا ہو کر ہم عالمی دُنیا میں ایک خوددار قوم کا مقام حاصل کر سکتے ہیں۔
ہماری پریشانیوں کا حل ان کےافکار پر عمل کرنے ہی میں ہے۔نسل نو میں ان کی سوچ و افکار کو عام کرنے کی اشد ضرورت ہے،نوجوانوں کو چاہیے کہ محنت جستجو جدوجہد کو اپنا نصب العین بنا لیں۔
نہیں تیرا نشیمن قصرِ سُلطانی کے گنبد پر
تو شاہیںہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں