Badi hi khoobsoorati se ghamidi sahab aapne is jawab ko ghumaya or le Jake for usi confusion par chodh diya jisme ek insan Hadees hone ke na wajood soche ke kya ye sunnat hai ya nahi kya deen hai ya nahi kya follow krne par sawab milega ya nahi Quran khamosh hai or Hadees mein milta hai par fir bhi jo Hadees hai kya iski zaroorat hai ya nahi or isi sab mein padh kar wo ex Muslim ban jayega
Dear ghamidi sb I am your big follower but your take about Rafa Yadain does not seem in accordance with ahadees no's. 735 to 798 form Bukhai shareef. Please see Engineer Muhammad Ali Mirza on this topic. It will provide alot of good information about Nimaz.
جب نماز اجماع تواتر سے چلی آرہی ہے تو نماز کا طریقہ بھی اجماع تواتر سے چلا آرہا ہے تو تواتر انڈیا پاکستان کا مانیں گے یا سعودیہ کا تو جاؤ سعودی عرب جاکے دیکھو دیکھو صحابہ کہ اولادیں کیسے نماز پڑھ رہی ہیں شافعی مالکی حنبلی الحدیث شیعہ سب رفع الیدین کرتے ہیں اب سواۓ حنفیوں کے سب رفع الیدین کر رہے ییں اور سب سے زیادہ احدایث مبارکہ جنہیں اخبار احاد آپ کہتے ہیں ان صحابہ نے بیان کیے جو آخری میں مسلم۔ ہوۓ اور نبی کی وفات کے بعد طریقہ بیان کر ہے ہیں پھر اجماع تو پوری امت کا ہوا رفع الیدین کرنے پر اور روایات بھی یہی کہتی ہیں اس لیے غامدی صاحب رفع الیدین پر بھی اجماع ہے سواۓ حنفیوں کے
تاریخ میں سے اصول لینے کا طریقہ فرق ہے۔ فرق کیا ہے؟ آپ سمجھ رہیں ہیں تاریخ دان آپکو نماز سیکھانے کے لیے حدیث لکھ رہا ہے۔ ہزاروں سال تک لوگ اسکی کتاب سے نماز سیکھیں گے اور یہ دین کی منتقلی کا مسند سورس بن جائے گا۔ جبکہ غامدی صاحب کے مطابق وہ کوئی ایسا واقع قلم بند کر رہا ہے جو روٹین سے ہٹ کر اُس نے نوٹ کیا ہے۔یعنی کسی دن کسی سے رسول اللہ کو کوئی ہٹ کر عمل کرتے دیکھا تو فوراً اسے نوٹ کر لیا۔ تو غامدی صاحب کے اصول مطابق رفع یادیں اسی لیے حدیث کی کتابوں میں اتنا زیادہ ملتا ہے کیونکہ یہ روٹین سے ہٹ کر ہونے کی وجہ سے کئی تاریخ دنوں نے قلم بند کیا۔ اور رفع یادیں کے بغیر والا عمل اس لیے حدیث میں قلم بند نہیں ہوسکا کیونکہ وہ روٹین کی چیز تھی ۔ وہ خبر تھی ہی نہیں تو ریکارڈ میں کیسے آتی۔
یہ تو وہی بات ہوگئی اس کے مطلب ہے جتنا بھی زخیرہ حدیث ہے وہ سب روٹین سے ہٹ کر ہے اصل والا محدیثین نے نقل نہیں کیا؟؟ وہ صحابہ بیان کر رہے ہیں جو فتح مکہ کے بعد مسلمان ہوۓ اور سارے صحابہ تابعین سب کے سب رفع الیدین کرتے تھے یہ ترک کرنا بنوامیہ کی ایجاد ہے یہ بات بلکل بے بنیاد ہے اور گھڑی ہوئی ہے کہ روٹین سے ہٹ کر @@spreadingpeace7800
بھائی اجماع پوری امت کا (یعنی ساری دنیا کے مسلمانوں کا) ہوتا ہے،اگر ایک بھی بغیر رفع الیدین کے نماز پڑھتا ہے تو اجماع نہیں ہے بلکہ فقہ مالکی میں بھی رفع الیدین نہیں ہے جو کہ خود امام مالک نے لکھا ہے۔
اجماع تواتر ye istlah sirf sunnat per implement ho gi ye kis ne kaha hai sirf ghamdi sb ki baat mani jaye gi kia.... ahadis aur akhbar e ahad be to isi asool or mubadi se ponhcha hai balke mein kehon ga k ek cheez aur is mein add ho gayee ... ijma o tawatur k sath sath Allah tala ne in ko katabi shakal mein mehfooz kerwa dya ..... aur ye ilam ul rijaal ... ilam ul hadis ... is se ghamdi sb kun bhagte hein .... sirf is lye k phir apni aqal aur apni baat kahan kis ko aur kaise sabit kerein gaye aur Sir Farahi sb ki Modernism Movement ko kaise le k chala jaye ga ager in ko maan lya jaye Sochein jb Quran abi to kitabi sorat mein mojod hai jab nahi tha ... Surah Abus
دراصل آپکو سوال ہی سمجھ نہیں آیا۔ یہ سوال رفع یدائن کے بارے میں نہیں تھا ضمنی طور پر اُسکا ذکر آیا۔ اصل میں سوال قرآن کے میزان ہونے اور سنت کے میزان نہ ہونے پر تھا۔ اب ویڈیو دوبارہ دیکھیں۔
Kia insan Roz apni rayye change ni krte? Kia ap Roz aik hi tareeke se sochte hain?. Me to nahi sochti hmesha aik trah, mri kch batein glat prove hoti hain kch cheze hr Roz change horahi hoti hain mre andar to islie hr insan Jo Roz change hota wo apni cheze update bi to krega obviously...😊
دین اللہ پاک کے احکامات کا نام ہے جو وحی (قرآن و انبیاء (علیہ السلام) کی سنت) کی صورت میں رسول اللہ(صل اللہ علیہ وسلم) تک پہنچا اور انھوں نے آگے انسانوں تک پہنچا دیا۔ احادیث و روایات اخبار حاد یعنی مختلف فرد واحد یا افراد کا نبی(صل اللہ علیہ وسلم) کے کسی قول یا فعل کو بیان کرنا ہے۔ جس کے صحیح ہونے کا سب سے بڑا پیمانہ یہ ہے کہ وہ قرآن و سنت سے متصادم نہیں ہو سکتی اور یہی بات اہلیان مسالک اور ان کے معتقدوں کو سمجھ نہیں آتی کیونکہ مسالک کھڑے ہی اخبار حاد پہ ہوتے ہیں ناکہ قرآن و سنت پہ۔ واللہ اعلم الغیب
Hadees baad mein wajood ai hain… Hazroor SWW se pocho ke hadees kiya hai… unhain nahi pata. Ye logon ki likhi hoi tareekhi kitabain hain, inn mein logon ne namaz ke tareeeqay daal diye… agar hadees Allah ka deen hoti tou hadees mein itna tazaad na hota.
@@DesignbyBK بعد میں لکھے جانے کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ وہ اہمیت نہیں رکھتیں۔ محدثین نے ان کے معاملے میں سخت احتیاط برتی ہے اور یہ ایک پورا الگ سے علم ہے۔ اور انھوں نے بہت محنت کی ہے۔ پر سارے مسالک بادشاہوں کی ایماء یا انکی مخالفت میں وجود میں آئے ہیں تو شر انگیزی اور جھوٹ کے بھی امکانات موجود رہتے ہیں اسی لیے سیدنا ابوبکر (رض) نے اپنے پاس موجود احادیث میں سے کافی کو بیان نہ کیا اور تلف کردیا کہ اخبار حاد کا معاملہ مشکوک ہوجاتا ہے۔ اسی لیے اگر حدیث یا روایت قرآن و سنت سے متصادم ہو تو اسے غامدی صاحب اور محقق علماء نہیں لیتے۔ لیکن اہلیان مسالک لیتے ہیں۔
@@AbdulHameed-bw4cg Ji han mein agree karta hon... lekin mera point ye hai ke ya kaam na tou Muhammad SWW ne kaha aur na Allah talah ne... Agar kisi cheez ka hukam howa hai tou Quran aur Sunnah. Iss ke elawah hadees jo likhi gai hai woh tareekhi riwayaat hain. Inn mein se aksar jhooti rewayaat thi jin ko mohadeseen ne nahi liya... aur unho ne unhi riwayaat ko liya jo unhain sach laga... Sach aur jhoot ka fark sirf Quran bata sakta hai aur Allah. Bohat se Mohadeseen ne jo Quran apny dour mein parha howa apny dour ke hisaab se aqaid ki roshni mein parha... Agar Parhanay wala Shia tha tou uss ne usi ke tarjamay ko sahi samjha, agar sunni tha tou uss ke tarjamay ko sahi samjha... Kuch mohadeseen ne satanic verses wali hadees ko bhi le liya kion ke unhain laga ke woh sahi hai.... Hadees ka ilm aik science ka ilm hai, aur har science ka ilm waqat ke sath research mangta hai kion ke insaani aqal ghaltiyon se paak nahi hoti.
اللّٰہ تعالیٰ کی کتاب چھوڑ کر غامدی صاحب کی کتاب کا مطالعہ عقل سے بالاتر بات ہے اللّٰہ تعالیٰ کی کتاب سمجھ کر پڑھنے والا یا تو خاموشی اختیار کرتا ہے اس کے بعد غامدی صاحب کی کتاب کا مطالعہ کرتا ہے زندگی مختصر ہے لہذا ہم سورہ یوسف کا مطالعہ کرتے ہیں کہ اللّٰہ تعالیٰ نے سورۃ یوسف کو احسن القصص قرار دیا ہے
صحابہ کا عمل کیا تھا ؟رفع یدین۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے کھڑا ہوتے وقت ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا سنت ہے۔ اسے رفع الیدین کہتے ہیں۔ اس کا ثبوت بکثرت اور تواتر کی حد کو پہنچی ہوئی احادیث سے ملتا ہے جنہیں صحابہ کی ایک بڑی جماعت نے روایت کیا ہے۔ ہم پہلے اس بارے میں صحیح احادیث بیان کرتے ہیں، اس کے بعد فقہاء کے اختلاف کا سبب اور دوسرے ضروری امور کیوضاحت شامل کی جائے گی ان شاء اللہ۔ پہلی حدیث: عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَمَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ أَيْضًا صحیح البخاری کتاب الاذان باب رفع الیدین فی التکبیرۃ الاولی مع الافتتاح سواء، “عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نماز شروع کرتے وقت اپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک بلند کیا کرتے تھے، اور جب رکوع کے لیے تکبیر کہتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تب بھی انہیں اسی طرح اٹھاتے تھے" دوسری حدیث: عَنْ أَبِي قِلَابَةَ أَنَّهُ رَأَى مَالِكَ بْنَ الْحُوَيْرِثِ إِذَا صَلَّى كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ وَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ هَكَذَا صحیح البخاری کتاب الاذان باب رفع الیدین اذا کبر و اذا رکع و اذا رفع، صحیح مسلم کتاب الصلاۃ باب استحباب رفع الیدین حذو المنکبین مع تکبیرۃ الاحرام ابو قلابہ کہتے ہیں کہ میں نے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے نماز پڑھتے وقت تکبیر کہی اور ہاتھ اٹھائے، پھر رکوع کرتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت بھی ہاتھ اٹھائے اور بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے بھی (نماز میں) ایسا ہی کیا تھا"۔ تیسری حدیث: وَائِلِ بْنِ حُجْرٍأَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ كَبَّرَ وَصَفَ هَمَّامٌ حِيَالَ أُذُنَيْهِ ثُمَّ الْتَحَفَ بِثَوْبِهِ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنْ الثَّوْبِ ثُمَّ رَفَعَهُمَا ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ فَلَمَّا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَفَعَيَدَيْهِ صحیح مسلم کتاب الصلاۃ باب وضع یدہ الیمنٰی علی الیسرٰی بعد تکبیرۃ الاحرام “وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کو دیکھا کہ انہوں نے نماز شروع کرتے وقت ہاتھ اٹھائے اور تکبیر کہی، ۔ ۔ ۔ ۔پھر رکوع کرنے کا ارادہ کیا تو اپنے ہاتھ چادر سے نکالے اور انہیں بلند کیا اور تکبیر کہی اور رکوع کیا، پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے وقت بھی دونوں ہاتھ اٹھائے"۔ چوتھی حدیث: ابو حمید الساعدی رضی اللہ عنہ نے دس صحابہ کے سامنے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم رکوع میں جاتے اور کھڑے ہوتے وقت رفع الیدین کرتے تھے اور ان سب نے اس بات کی تصدیق کی۔ سنن ابی داؤد کتاب الصلاۃ باب افتتاح الصلاۃ، صحیح و ضعیف سنن ابی داؤد حدیث نمبر 730 پانچویں حدیث: عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ وَيَصْنَعُ مِثْلَ ذَلِكَ إِذَا قَضَى قِرَاءَتَهُ وَأَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ وَيَصْنَعُهُ إِذَا رَفَعَ مِنْ الرُّكُوعِ سنن ابی داؤد کتاب الصلاۃ باب من ذکر انہ یرفع یدیہ اذا قام من الثنتین، صحیح و ضعیف سنن ابی داؤد حدیث نمبر 744 “علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم جب فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے اور اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک بلند کرتے، اور جب قراءت سے فارغ ہو کر رکوع کرنے کا ارادہ کرتے تب اور رکوع سے اٹھتے وقت بھی اسی طرح ہاتھ اٹھاتے تھے"
@@zohraimam6597 رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، خبردار! جب تم میں سے کوئی حق کو دیکھ یا پہچان لے تو اس کے اظہار میں لوگوں کا خو ف آڑے نہیں آنا چاہئے۔ اظہار حق یا بڑی بات کا تذکرہ کسی کی موت کو قریب یا اس کے رزق کو دور نہیں کرسکتا۔ )مسند امام احمد ، ص ۵۰، ج۳( حق کی تائید اور باطل کو نیست و نابود کرنے کے لئے امت مسلمہ کو آج ایسے صاحبان عزیمت اور پیکر ان صدق و وفا کی ضرورت ہے جو کسی ملامت گرکی ملامت اور مطلب پرست کی نیش زنی کی پرواہ کئے بغیر پوری جرأت و دلیری اور ڈنکے کی چوٹ حق کا اظہار کرسکیں۔
@@zohraimam6597 ایک آدمی نے امام احمد بن حنبل ؒ سے کہا، مجھے تو یہ بات بڑی سخت محسوس ہوتی ہے کہ میں کسی آدمی کے بارے میں کہوں کہ وہ ایسا ہے یا ایسا ہے۔ امام احمد بن جنبل ؒ کہنے لگے’’جب تو اور میں دونوں خاموش رہیں تو جاہل کو کیسے پتہ چلے گا کہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے ۔‘‘ )مجموع الفتاوی ۲۸؍۲۳۱، ۲۳۲(
صحابہ کا عمل کیا تھا ؟رفع یدین۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے کھڑا ہوتے وقت ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا سنت ہے۔ اسے رفع الیدین کہتے ہیں۔ اس کا ثبوت بکثرت اور تواتر کی حد کو پہنچی ہوئی احادیث سے ملتا ہے جنہیں صحابہ کی ایک بڑی جماعت نے روایت کیا ہے۔ ہم پہلے اس بارے میں صحیح احادیث بیان کرتے ہیں، اس کے بعد فقہاء کے اختلاف کا سبب اور دوسرے ضروری امور کیوضاحت شامل کی جائے گی ان شاء اللہ۔ پہلی حدیث: عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَمَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ أَيْضًا صحیح البخاری کتاب الاذان باب رفع الیدین فی التکبیرۃ الاولی مع الافتتاح سواء، “عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نماز شروع کرتے وقت اپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک بلند کیا کرتے تھے، اور جب رکوع کے لیے تکبیر کہتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تب بھی انہیں اسی طرح اٹھاتے تھے" دوسری حدیث: عَنْ أَبِي قِلَابَةَ أَنَّهُ رَأَى مَالِكَ بْنَ الْحُوَيْرِثِ إِذَا صَلَّى كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ وَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ هَكَذَا صحیح البخاری کتاب الاذان باب رفع الیدین اذا کبر و اذا رکع و اذا رفع، صحیح مسلم کتاب الصلاۃ باب استحباب رفع الیدین حذو المنکبین مع تکبیرۃ الاحرام ابو قلابہ کہتے ہیں کہ میں نے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے نماز پڑھتے وقت تکبیر کہی اور ہاتھ اٹھائے، پھر رکوع کرتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت بھی ہاتھ اٹھائے اور بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے بھی (نماز میں) ایسا ہی کیا تھا"۔ تیسری حدیث: وَائِلِ بْنِ حُجْرٍأَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ كَبَّرَ وَصَفَ هَمَّامٌ حِيَالَ أُذُنَيْهِ ثُمَّ الْتَحَفَ بِثَوْبِهِ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنْ الثَّوْبِ ثُمَّ رَفَعَهُمَا ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ فَلَمَّا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَفَعَيَدَيْهِ صحیح مسلم کتاب الصلاۃ باب وضع یدہ الیمنٰی علی الیسرٰی بعد تکبیرۃ الاحرام “وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کو دیکھا کہ انہوں نے نماز شروع کرتے وقت ہاتھ اٹھائے اور تکبیر کہی، ۔ ۔ ۔ ۔پھر رکوع کرنے کا ارادہ کیا تو اپنے ہاتھ چادر سے نکالے اور انہیں بلند کیا اور تکبیر کہی اور رکوع کیا، پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے وقت بھی دونوں ہاتھ اٹھائے"۔ چوتھی حدیث: ابو حمید الساعدی رضی اللہ عنہ نے دس صحابہ کے سامنے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم رکوع میں جاتے اور کھڑے ہوتے وقت رفع الیدین کرتے تھے اور ان سب نے اس بات کی تصدیق کی۔ سنن ابی داؤد کتاب الصلاۃ باب افتتاح الصلاۃ، صحیح و ضعیف سنن ابی داؤد حدیث نمبر 730 پانچویں حدیث: عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ وَيَصْنَعُ مِثْلَ ذَلِكَ إِذَا قَضَى قِرَاءَتَهُ وَأَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ وَيَصْنَعُهُ إِذَا رَفَعَ مِنْ الرُّكُوعِ سنن ابی داؤد کتاب الصلاۃ باب من ذکر انہ یرفع یدیہ اذا قام من الثنتین، صحیح و ضعیف سنن ابی داؤد حدیث نمبر 744 “علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم جب فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے اور اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک بلند کرتے، اور جب قراءت سے فارغ ہو کر رکوع کرنے کا ارادہ کرتے تب اور رکوع سے اٹھتے وقت بھی اسی طرح ہاتھ اٹھاتے تھے"
غامدی صاحب یہاں زیادتی کر گے سورہ بقرہ آیت نمبر 235 سے، 239 پھرے اس میں اپنی نمازوں کی حفاظت کرو kash طور پر بیچ والی نماز کی جب ٹم میدان جنگ میں گھوڑے پر ہو یا پیدل نماز پھڑ لو اور جب تم کو امن حاصل ہوجائے تو اس طریقے سے اس کی عبادت کرو جس طریقے سے اس نے sekhai جو ٹم پہلے جانتے نہیں ٹھے ۔ پورے قرآن میں نماز کا طریقہ نہیں مگر اللہ پاک khere ہیں جس طریقے سے shikai اس طریقے سے پڑھو اس کیا مطلب حدیث بھی وحی ہے صحیح حدیث سے نماز کا طریقہ دیکھ کر پڑھ کو
معزز اپلوڈر آپکے سرخی " رفع الیدین " کی وجہ سے لوگوں کو کنفیوزن ہو رہی ہے اور وہ سمجھ رہے ہیں کے شاید کوئی ترک رفع الیدین پر دلیل دی جائے گی جبکہ ویڈیو کا موزوں۔ سنت کا میزان نہ ہونا ہے۔۔۔۔ یعنی سرخی بنے گی کیا سنت میزان ہے؟
On akhbaar e Haad k baray me aap ka kia khayaal ha Jo logo ne Ghari Ravayaat paida ki ?? Ya Jo zaeef ahaadesss han ???? Or wo ahadees Jo aik muhaddis k Nazdeek Sahih Dosray k Nazdeek Zaeef Tu Matlab har muhaddis ka Alag Alag Deen ??? Deen QURAN or SUNNAH me haa That's it Ahadeess Just explains Deen e Islam
@@artistrybymateen321 بھائی جو حدیث بسند متصل ثقات کے طریق سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچ گئی وہ دین ہے وہی سنت ہے اللہ کے پیغمبر کا یہ کام تو نہ کے گھر گھر جاکر لوگوں کو دین سکھاتے آپ ایک جماعت کو احکام شریعہ سکھاتے اور اس کی یہ ذمہ داری پوتی آگے پہنچانے کی لہذا وہ آگے پہنچاتی کچھ مسائل سب کو معلوم ہو گئے کچھ سب کو معلوم نہ ہو سکے جو سب کو معلوم ہو گئے وہ اجماعی مسائل تھے اور جو لوگوں کی ایک جماعت کو پتہ تھے وہ ان میں جاری رہے جس طرح سب کو معلوم مسائل پوری امت میں جاری رہے (جسے آپ جاری شدہ سنت کہتے)تو وہ اس جماعت میں سے کسی ثقہ نے اپنی متصل سند کے ساتھ بیان کر دیے کیونکہ اللہ کی وحی محفوظ رہنی تھی دراصل آپ کو علم میں رسوخ نہیں اس لیے آپ غامدی صاحب سے متاثر ہو جاتے آپ کسی بھی مسئلہ پر مجھ سے بحث کر سکتے میری حثیت ایک ادنی سے طالب علم کی ہے میں بھی الحمد للہ ہر طرح کے مسلکی تعصب سے بالاتر ہوں۔
@@artistrybymateen321 اور اللہ نے ثقہ کی خبر کو قبول کرنے کا حکم دیا ہے يأيها الذين آمنوا إن جاءكم فاسق بنبأ فتبينوا أن تصيبوا قوما بجهالة فتصبحوا على ما فعلتم نادمين اس میں واضح بیان ہے کے صرف فاسق شخص کی خبر کی تحقیق کی جائے گی ہاں اگر ثقہ غلطی کرے تو معاملہ الگ ہے
Janaab aksar sahih ahadees haan Jin me Namaz k start me Rafa yadeen Jo taqbeer e oola pe Kia Jaata ha os ka bayan ha or phir qayaam rukuh sujood or tashud pe bethnaa or Salaaam Karnay ki sahih ahadeess me aata Isi tarah beshtar ahadees me rukuh me Jaatay huay or wapis aatay huay Rafa yadeen ka Zikar miltaa ha Isi tarah aksar sahih ahadees me sajday me jaanay or wapiisi pe rafa yadeen ki rawayaat miltii ha Isi tarah sahih ahadees ha Jin me Haath khol kar qayaam Karnay ka Zikr ha Ab in Sab me kia common Baat haa Takbeer e oola pe Rafaa yadeen Qayaam chahay Haath band kar k ya Haath khol k Rukuh Karna Sajday Karna Tashud Salaam phernaa Ye Cheezain common han Or ye sub Cheezain as a Sunnah jaari hu Gayi Or ummat karti haa har Kisam ki Ghamidi Sahab ye keh rahay han k Rukuh Sujood k Rafa yadeen karay tu best Haa koi harj Nahi Nafal me shumaar kar rahay han Koi laazmi rukn Nahi haa Ab Ziada tar Sahaba se ye Baat aagay Nahi aati k sajday me bhi Rafa yadeen Karna huta haa Tu kia Wo namaz ka basic rukn batanay me naakamyab huay Nahi So Ye koi itna bara issue Nahi k aap is pe logo kay taanay de Bajaye islaah ki Koshish ki jaye Or bataya jaye k ye Bhi ahadees se sabit ha Best ha Kartay rehna chahiye Or haan 2sri rakah pe jaanay se pehlay bethnay ki Bhi sahih ahadees haan Logo ko talqeen karay k ye Karay Lekin is ko Sunnat ya farz(lazmi) ki fehrist me le Jaana ye Meray khayaal me sahih Nahi Me khud Rukuh me rafa ayadain karta hu So kio k me isay Apnay Lia Behtar samjhta hu Or ziada se Ziada ahadeess k mutabik namaz parhnay ki Koshish karta hu
Ilmi jawab koi tb nhi deta jb us ny ilmi bat krni hi nhi hoti balky apni fiqah ki andhadhund pairavi krna hoti hay. Mujhy short answer sun kr javed ahmad sahib py intehai afsos howa.
It's brief but clear. Try to understand. Do you think he doesn't believe in giving ilmi jawab. These are brief talks. One shouldn't expect that everything will be covered.
@@jinmanzur4749 jamia tarmezi 256 no hadees that abdulla ibn e Mubarak said the hadith of rafa yadain is proven and the hadith of without rafa yadain in not proven zaeef. Only sunnat way is rafa yadain
jawab ki baat nahi...video ka title hi ghalat hay.... asal main ghamidi sahab quran ko meezan kehtay hain tu sawal ye pocha gia keh ibadat ka tereeka tu sunnat say milta hay tu sunnat bhi meezan hogi? lakin video upload krnay walay bhai nay rafa wadain ka title laga dia hay.
Wo rafa yadain ka inkaar nahi kar rahey , hadees ke poorey majmooey ko dekh kar ye bataa rahey hain ke Takbeer e tehreema ke baad ke tamaam rafa yadain "tatawwua'n" karney ke kaam hain, matlab us tarah farz nahi hain jis tarah 2 sajde karna farz hay. Aap chaahey to kar len dil na chaahey to na sahi. Is maamley me ikhtilaaf, khud bataata hay ke ye ek ikhtiyaari kaam hay, matlab apni marzi se... Is maamley me ikhtifaat sirf ziddam zidda aor jahaalat ka nateeja hain. Jitni ahaadees pesh kee jaati hain un se maaloom yahi hota hay ke ye apni khushi aor marzi se karney ka kaam hay, surah Fatiha ki tarah farz nahi hay. Unho ne ahaadees ke be-panaah ilm ko 2, 4 jumlo me samet diya. Ye baat , kam ilm logo ki samajh me nahi aati, jin ko ek waqt me sirf ek hi cheez dikhaai deti hay.
Those who are saying question wasn't answered didn't actually get it.
Badi hi khoobsoorati se ghamidi sahab aapne is jawab ko ghumaya or le Jake for usi confusion par chodh diya jisme ek insan Hadees hone ke na wajood soche ke kya ye sunnat hai ya nahi kya deen hai ya nahi kya follow krne par sawab milega ya nahi Quran khamosh hai or Hadees mein milta hai par fir bhi jo Hadees hai kya iski zaroorat hai ya nahi or isi sab mein padh kar wo ex Muslim ban jayega
i am not able to buy Mezan ( English Translation ) in India. Please could you tell the printers to supply it in India.
Download pdf
Great
Ghamdi sb please enlighten us about ahadees no. 735 onward from Bukhari Sharif about the way of Nimaz.
قانون عبادات / نماز / نماز کے اعمال www.javedahmedghamidi.org/#!/mizan/5aa6a4315e891e8f44a45788?chapterNo=4&subChapterNo=0&subChsecNo=3&lang=ur
@@AbuHussainn mashallah Allah bro.
Dear ghamidi sb I am your big follower but your take about Rafa Yadain does not seem in accordance with ahadees no's. 735 to 798 form Bukhai shareef.
Please see Engineer Muhammad Ali Mirza on this topic. It will provide alot of good information about Nimaz.
Don't need to refer to bukhari for that. Ijma of people of madina has been on this. Simply put, it was Ajamis who started not doing rafayadein.
جب نماز اجماع تواتر سے چلی آرہی ہے تو نماز کا طریقہ بھی اجماع تواتر سے چلا آرہا ہے تو تواتر انڈیا پاکستان کا مانیں گے یا سعودیہ کا تو جاؤ سعودی عرب جاکے دیکھو دیکھو صحابہ کہ اولادیں کیسے نماز پڑھ رہی ہیں شافعی مالکی حنبلی الحدیث شیعہ سب رفع الیدین کرتے ہیں اب سواۓ حنفیوں کے سب رفع الیدین کر رہے ییں اور سب سے زیادہ احدایث مبارکہ جنہیں اخبار احاد آپ کہتے ہیں ان صحابہ نے بیان کیے جو آخری میں مسلم۔ ہوۓ اور نبی کی وفات کے بعد طریقہ بیان کر ہے ہیں پھر اجماع تو پوری امت کا ہوا رفع الیدین کرنے پر اور روایات بھی یہی کہتی ہیں
اس لیے غامدی صاحب رفع الیدین پر بھی اجماع ہے سواۓ حنفیوں کے
تاریخ میں سے اصول لینے کا طریقہ فرق ہے۔
فرق کیا ہے؟
آپ سمجھ رہیں ہیں تاریخ دان آپکو نماز سیکھانے کے لیے حدیث لکھ رہا ہے۔ ہزاروں سال تک لوگ اسکی کتاب سے نماز سیکھیں گے اور یہ دین کی منتقلی کا مسند سورس بن جائے گا۔
جبکہ
غامدی صاحب کے مطابق وہ کوئی ایسا واقع قلم بند کر رہا ہے جو روٹین سے ہٹ کر اُس نے نوٹ کیا ہے۔یعنی کسی دن کسی سے رسول اللہ کو کوئی ہٹ کر عمل کرتے دیکھا تو فوراً اسے نوٹ کر لیا۔
تو غامدی صاحب کے اصول مطابق رفع یادیں اسی لیے حدیث کی کتابوں میں اتنا زیادہ ملتا ہے کیونکہ یہ روٹین سے ہٹ کر ہونے کی وجہ سے کئی تاریخ دنوں نے قلم بند کیا۔
اور رفع یادیں کے بغیر والا عمل اس لیے حدیث میں قلم بند نہیں ہوسکا کیونکہ وہ روٹین کی چیز تھی ۔ وہ خبر تھی ہی نہیں تو ریکارڈ میں کیسے آتی۔
یہ تو وہی بات ہوگئی اس کے مطلب ہے جتنا بھی زخیرہ حدیث ہے وہ سب روٹین سے ہٹ کر ہے اصل والا محدیثین نے نقل نہیں کیا؟؟
وہ صحابہ بیان کر رہے ہیں جو فتح مکہ کے بعد مسلمان ہوۓ اور سارے صحابہ تابعین سب کے سب رفع الیدین کرتے تھے یہ ترک کرنا بنوامیہ کی ایجاد ہے یہ بات بلکل بے بنیاد ہے اور گھڑی ہوئی ہے کہ روٹین سے ہٹ کر
@@spreadingpeace7800
بھائی اجماع پوری امت کا (یعنی ساری دنیا کے مسلمانوں کا) ہوتا ہے،اگر ایک بھی بغیر رفع الیدین کے نماز پڑھتا ہے تو اجماع نہیں ہے بلکہ فقہ مالکی میں بھی رفع الیدین نہیں ہے جو کہ خود امام مالک نے لکھا ہے۔
Ijma aur twatur ki behas ko ghamidi sahab k han ja kar parhiyee ... Intihaai sathee bat kr rhy ap
Sawal ka jawab to dia hee nahi
👍
wahhhhhhhhhhhhhhhhhhhhhhhh
Sir full lecture video upload karo er Mirza Ali na bhoot fitna uttatha hai Pakistan ma rafayadan issue par
@Rashid Ali dear fika Maliki bi nhi karte hai , na aap haq hai kuch kehne ka hum ko aur na hum ko aap par koi haq nhi hai aap ko kuch bolna ka
💯✔️
Can u kindly post the link of the full lecture
It has been mentioned in description.
اجماع تواتر
ye istlah sirf sunnat per implement ho gi ye kis ne kaha hai sirf ghamdi sb ki baat mani jaye gi kia.... ahadis aur akhbar e ahad be to isi asool or mubadi se ponhcha hai balke mein kehon ga k ek cheez aur is mein add ho gayee ... ijma o tawatur k sath sath Allah tala ne in ko katabi shakal mein mehfooz kerwa dya .....
aur ye ilam ul rijaal ... ilam ul hadis ... is se ghamdi sb kun bhagte hein ....
sirf is lye k phir apni aqal aur apni baat kahan kis ko aur kaise sabit kerein gaye
aur Sir Farahi sb ki Modernism Movement ko kaise le k chala jaye ga ager in ko maan lya jaye
Sochein jb Quran abi to kitabi sorat mein mojod hai jab nahi tha ... Surah Abus
سوال گندم۔ جواب چنا
دراصل آپکو سوال ہی سمجھ نہیں آیا۔
یہ سوال رفع یدائن کے بارے میں نہیں تھا ضمنی طور پر اُسکا ذکر آیا۔
اصل میں سوال قرآن کے میزان ہونے اور سنت کے میزان نہ ہونے پر تھا۔
اب ویڈیو دوبارہ دیکھیں۔
وہ فہرست وقتا فوقتا تبدیل بجی ہوتی رہی ۔کیا اس کی وجہ غامدی صاحب بیان کریں گے 😊😊😊
Kia insan Roz apni rayye change ni krte?
Kia ap Roz aik hi tareeke se sochte hain?.
Me to nahi sochti hmesha aik trah, mri kch batein glat prove hoti hain kch cheze hr Roz change horahi hoti hain mre andar to islie hr insan Jo Roz change hota wo apni cheze update bi to krega obviously...😊
Are rafful yadain karna hai ya nhi karna bas han ya nan mein jawab dena tha. Bat ko ghuma dya. Mujhe to samajh hi nhi aai.
Sahi kaha aapne.
یہ دیکھے صحابہ کا عمل کیا تھا؟
ab rafayadein karna hai ya nahi karna 🤔
Tamam ummate rafa yadain karti rahi hain
Deen zahniat ka name nai Quran or hadees ka name ha
دین اللہ پاک کے احکامات کا نام ہے جو وحی (قرآن و انبیاء (علیہ السلام) کی سنت) کی صورت میں رسول اللہ(صل اللہ علیہ وسلم) تک پہنچا اور انھوں نے آگے انسانوں تک پہنچا دیا۔
احادیث و روایات اخبار حاد یعنی مختلف فرد واحد یا افراد کا نبی(صل اللہ علیہ وسلم) کے کسی قول یا فعل کو بیان کرنا ہے۔ جس کے صحیح ہونے کا سب سے بڑا پیمانہ یہ ہے کہ وہ قرآن و سنت سے متصادم نہیں ہو سکتی اور یہی بات اہلیان مسالک اور ان کے معتقدوں کو سمجھ نہیں آتی کیونکہ مسالک کھڑے ہی اخبار حاد پہ ہوتے ہیں ناکہ قرآن و سنت پہ۔ واللہ اعلم الغیب
Hadees baad mein wajood ai hain… Hazroor SWW se pocho ke hadees kiya hai… unhain nahi pata. Ye logon ki likhi hoi tareekhi kitabain hain, inn mein logon ne namaz ke tareeeqay daal diye… agar hadees Allah ka deen hoti tou hadees mein itna tazaad na hota.
@@DesignbyBK بعد میں لکھے جانے کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ وہ اہمیت نہیں رکھتیں۔
محدثین نے ان کے معاملے میں سخت احتیاط برتی ہے اور یہ ایک پورا الگ سے علم ہے۔ اور انھوں نے بہت محنت کی ہے۔
پر سارے مسالک بادشاہوں کی ایماء یا انکی مخالفت میں وجود میں آئے ہیں تو شر انگیزی اور جھوٹ کے بھی امکانات موجود رہتے ہیں اسی لیے سیدنا ابوبکر (رض) نے اپنے پاس موجود احادیث میں سے کافی کو بیان نہ کیا اور تلف کردیا کہ اخبار حاد کا معاملہ مشکوک ہوجاتا ہے۔
اسی لیے اگر حدیث یا روایت قرآن و سنت سے متصادم ہو تو اسے غامدی صاحب اور محقق علماء نہیں لیتے۔ لیکن اہلیان مسالک لیتے ہیں۔
@@DesignbyBK Bhai hadees Jin waqeyaat Ka naam hainwo huzur ke zamanay me hi pesh Aaye that. Kuch nayingeez nahi
@@AbdulHameed-bw4cg Ji han mein agree karta hon... lekin mera point ye hai ke ya kaam na tou Muhammad SWW ne kaha aur na Allah talah ne...
Agar kisi cheez ka hukam howa hai tou Quran aur Sunnah. Iss ke elawah hadees jo likhi gai hai woh tareekhi riwayaat hain. Inn mein se aksar jhooti rewayaat thi jin ko mohadeseen ne nahi liya... aur unho ne unhi riwayaat ko liya jo unhain sach laga...
Sach aur jhoot ka fark sirf Quran bata sakta hai aur Allah. Bohat se Mohadeseen ne jo Quran apny dour mein parha howa apny dour ke hisaab se aqaid ki roshni mein parha... Agar Parhanay wala Shia tha tou uss ne usi ke tarjamay ko sahi samjha, agar sunni tha tou uss ke tarjamay ko sahi samjha...
Kuch mohadeseen ne satanic verses wali hadees ko bhi le liya kion ke unhain laga ke woh sahi hai.... Hadees ka ilm aik science ka ilm hai, aur har science ka ilm waqat ke sath research mangta hai kion ke insaani aqal ghaltiyon se paak nahi hoti.
اللّٰہ تعالیٰ کی کتاب چھوڑ کر غامدی صاحب کی کتاب کا مطالعہ عقل سے بالاتر بات ہے اللّٰہ تعالیٰ کی کتاب سمجھ کر پڑھنے والا یا تو خاموشی اختیار کرتا ہے اس کے بعد غامدی صاحب کی کتاب کا مطالعہ کرتا ہے زندگی مختصر ہے لہذا ہم سورہ یوسف کا مطالعہ کرتے ہیں کہ اللّٰہ تعالیٰ نے سورۃ یوسف کو احسن القصص قرار دیا ہے
صحابہ کا عمل کیا تھا ؟رفع یدین۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے کھڑا ہوتے وقت ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا سنت ہے۔ اسے رفع الیدین کہتے ہیں۔ اس کا ثبوت بکثرت اور تواتر کی حد کو پہنچی ہوئی احادیث سے ملتا ہے جنہیں صحابہ کی ایک بڑی جماعت نے روایت کیا ہے۔ ہم پہلے اس بارے میں صحیح احادیث بیان کرتے ہیں، اس کے بعد فقہاء کے اختلاف کا سبب اور دوسرے ضروری امور کیوضاحت شامل کی جائے گی ان شاء اللہ۔
پہلی حدیث:
عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَمَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ أَيْضًا
صحیح البخاری کتاب الاذان باب رفع الیدین فی التکبیرۃ الاولی مع الافتتاح سواء،
“عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نماز شروع کرتے وقت اپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک بلند کیا کرتے تھے، اور جب رکوع کے لیے تکبیر کہتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تب بھی انہیں اسی طرح اٹھاتے تھے"
دوسری حدیث:
عَنْ أَبِي قِلَابَةَ أَنَّهُ رَأَى مَالِكَ بْنَ الْحُوَيْرِثِ إِذَا صَلَّى كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ وَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ هَكَذَا
صحیح البخاری کتاب الاذان باب رفع الیدین اذا کبر و اذا رکع و اذا رفع، صحیح مسلم کتاب الصلاۃ باب استحباب رفع الیدین حذو المنکبین مع تکبیرۃ الاحرام
ابو قلابہ کہتے ہیں کہ میں نے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے نماز پڑھتے وقت تکبیر کہی اور ہاتھ اٹھائے، پھر رکوع کرتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت بھی ہاتھ اٹھائے اور بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے بھی (نماز میں) ایسا ہی کیا تھا"۔
تیسری حدیث:
وَائِلِ بْنِ حُجْرٍأَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ كَبَّرَ وَصَفَ هَمَّامٌ حِيَالَ أُذُنَيْهِ ثُمَّ الْتَحَفَ بِثَوْبِهِ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنْ الثَّوْبِ ثُمَّ رَفَعَهُمَا ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ
فَلَمَّا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَفَعَيَدَيْهِ
صحیح مسلم کتاب الصلاۃ باب وضع یدہ الیمنٰی علی الیسرٰی بعد تکبیرۃ الاحرام
“وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کو دیکھا کہ انہوں نے نماز شروع کرتے وقت ہاتھ اٹھائے اور تکبیر کہی، ۔ ۔ ۔ ۔پھر رکوع کرنے کا ارادہ کیا تو اپنے ہاتھ چادر سے نکالے اور انہیں بلند کیا اور تکبیر کہی اور رکوع کیا، پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے وقت بھی دونوں ہاتھ اٹھائے"۔
چوتھی حدیث:
ابو حمید الساعدی رضی اللہ عنہ نے دس صحابہ کے سامنے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم رکوع میں جاتے اور کھڑے ہوتے وقت رفع الیدین کرتے تھے اور ان سب نے اس بات کی تصدیق کی۔
سنن ابی داؤد کتاب الصلاۃ باب افتتاح الصلاۃ، صحیح و ضعیف سنن ابی داؤد حدیث نمبر 730
پانچویں حدیث:
عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ وَيَصْنَعُ مِثْلَ ذَلِكَ إِذَا قَضَى قِرَاءَتَهُ وَأَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ وَيَصْنَعُهُ إِذَا رَفَعَ مِنْ الرُّكُوعِ
سنن ابی داؤد کتاب الصلاۃ باب من ذکر انہ یرفع یدیہ اذا قام من الثنتین، صحیح و ضعیف سنن ابی داؤد حدیث نمبر 744
“علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم جب فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے اور اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک بلند کرتے، اور جب قراءت سے فارغ ہو کر رکوع کرنے کا ارادہ کرتے تب اور رکوع سے اٹھتے وقت بھی اسی طرح ہاتھ اٹھاتے تھے"
@@nazeerpasha2075 محترم جناب مختصر زندگی تیزی سے گزر رہی ہے , اللّٰہ تعالیٰ کا کلام سمجھ کر پڑھیں تاکہ آخرت میں اندھا نہ اٹھائے جائیں
@@zohraimam6597 رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، خبردار! جب تم میں سے کوئی حق کو دیکھ یا پہچان لے تو اس کے اظہار میں لوگوں کا خو ف آڑے نہیں آنا چاہئے۔ اظہار حق یا بڑی بات کا تذکرہ کسی کی موت کو قریب یا اس کے رزق کو دور نہیں کرسکتا۔ )مسند امام احمد ، ص ۵۰، ج۳(
حق کی تائید اور باطل کو نیست و نابود کرنے کے لئے امت مسلمہ کو آج ایسے صاحبان عزیمت اور پیکر ان صدق و وفا کی ضرورت ہے جو کسی ملامت گرکی ملامت اور مطلب پرست کی نیش زنی کی پرواہ کئے بغیر پوری جرأت و دلیری اور ڈنکے کی چوٹ حق کا اظہار کرسکیں۔
@@zohraimam6597 ایک آدمی نے امام احمد بن حنبل ؒ سے کہا، مجھے تو یہ بات بڑی سخت محسوس ہوتی ہے کہ میں کسی آدمی کے بارے میں کہوں کہ وہ ایسا ہے یا ایسا ہے۔
امام احمد بن جنبل ؒ کہنے لگے’’جب تو اور میں دونوں خاموش رہیں تو جاہل کو کیسے پتہ چلے گا کہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے ۔‘‘ )مجموع الفتاوی ۲۸؍۲۳۱، ۲۳۲(
رفع الیدین کا قرآنی اصول کہاں ہے وہاں پر تو نماز کا اصول ملے گا نہ کہ رفع الیدین کا ۔
صحابہ کا عمل کیا تھا ؟رفع یدین۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے کھڑا ہوتے وقت ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا سنت ہے۔ اسے رفع الیدین کہتے ہیں۔ اس کا ثبوت بکثرت اور تواتر کی حد کو پہنچی ہوئی احادیث سے ملتا ہے جنہیں صحابہ کی ایک بڑی جماعت نے روایت کیا ہے۔ ہم پہلے اس بارے میں صحیح احادیث بیان کرتے ہیں، اس کے بعد فقہاء کے اختلاف کا سبب اور دوسرے ضروری امور کیوضاحت شامل کی جائے گی ان شاء اللہ۔
پہلی حدیث:
عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَمَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ أَيْضًا
صحیح البخاری کتاب الاذان باب رفع الیدین فی التکبیرۃ الاولی مع الافتتاح سواء،
“عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نماز شروع کرتے وقت اپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک بلند کیا کرتے تھے، اور جب رکوع کے لیے تکبیر کہتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تب بھی انہیں اسی طرح اٹھاتے تھے"
دوسری حدیث:
عَنْ أَبِي قِلَابَةَ أَنَّهُ رَأَى مَالِكَ بْنَ الْحُوَيْرِثِ إِذَا صَلَّى كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ وَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ هَكَذَا
صحیح البخاری کتاب الاذان باب رفع الیدین اذا کبر و اذا رکع و اذا رفع، صحیح مسلم کتاب الصلاۃ باب استحباب رفع الیدین حذو المنکبین مع تکبیرۃ الاحرام
ابو قلابہ کہتے ہیں کہ میں نے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے نماز پڑھتے وقت تکبیر کہی اور ہاتھ اٹھائے، پھر رکوع کرتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت بھی ہاتھ اٹھائے اور بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے بھی (نماز میں) ایسا ہی کیا تھا"۔
تیسری حدیث:
وَائِلِ بْنِ حُجْرٍأَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ كَبَّرَ وَصَفَ هَمَّامٌ حِيَالَ أُذُنَيْهِ ثُمَّ الْتَحَفَ بِثَوْبِهِ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنْ الثَّوْبِ ثُمَّ رَفَعَهُمَا ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ
فَلَمَّا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَفَعَيَدَيْهِ
صحیح مسلم کتاب الصلاۃ باب وضع یدہ الیمنٰی علی الیسرٰی بعد تکبیرۃ الاحرام
“وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کو دیکھا کہ انہوں نے نماز شروع کرتے وقت ہاتھ اٹھائے اور تکبیر کہی، ۔ ۔ ۔ ۔پھر رکوع کرنے کا ارادہ کیا تو اپنے ہاتھ چادر سے نکالے اور انہیں بلند کیا اور تکبیر کہی اور رکوع کیا، پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے وقت بھی دونوں ہاتھ اٹھائے"۔
چوتھی حدیث:
ابو حمید الساعدی رضی اللہ عنہ نے دس صحابہ کے سامنے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم رکوع میں جاتے اور کھڑے ہوتے وقت رفع الیدین کرتے تھے اور ان سب نے اس بات کی تصدیق کی۔
سنن ابی داؤد کتاب الصلاۃ باب افتتاح الصلاۃ، صحیح و ضعیف سنن ابی داؤد حدیث نمبر 730
پانچویں حدیث:
عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ وَيَصْنَعُ مِثْلَ ذَلِكَ إِذَا قَضَى قِرَاءَتَهُ وَأَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ وَيَصْنَعُهُ إِذَا رَفَعَ مِنْ الرُّكُوعِ
سنن ابی داؤد کتاب الصلاۃ باب من ذکر انہ یرفع یدیہ اذا قام من الثنتین، صحیح و ضعیف سنن ابی داؤد حدیث نمبر 744
“علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم جب فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے اور اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک بلند کرتے، اور جب قراءت سے فارغ ہو کر رکوع کرنے کا ارادہ کرتے تب اور رکوع سے اٹھتے وقت بھی اسی طرح ہاتھ اٹھاتے تھے"
غامدی صاحب یہاں زیادتی کر گے سورہ بقرہ آیت نمبر 235 سے، 239 پھرے اس میں اپنی نمازوں کی حفاظت کرو kash طور پر بیچ والی نماز کی جب ٹم میدان جنگ میں گھوڑے پر ہو یا پیدل نماز پھڑ لو اور جب تم کو امن حاصل ہوجائے تو اس طریقے سے اس کی عبادت کرو جس طریقے سے اس نے sekhai جو ٹم پہلے جانتے نہیں ٹھے ۔
پورے قرآن میں نماز کا طریقہ نہیں مگر اللہ پاک khere ہیں جس طریقے سے shikai اس طریقے سے پڑھو اس کیا مطلب حدیث بھی وحی ہے صحیح حدیث سے نماز کا طریقہ دیکھ کر پڑھ کو
Ghamidi Sahib you didnt answer the question. Some times you skip the real question unfortuantely, if u cant answer just say it.
معزز اپلوڈر آپکے سرخی " رفع الیدین " کی وجہ سے لوگوں کو کنفیوزن ہو رہی ہے اور وہ سمجھ رہے ہیں کے شاید کوئی ترک رفع الیدین پر دلیل دی جائے گی جبکہ ویڈیو کا موزوں۔ سنت کا میزان نہ ہونا ہے۔۔۔۔ یعنی سرخی بنے گی
کیا سنت میزان ہے؟
Ghamidi sahab has not responded to his question.
Gamdi sahab rafulyadin ke masle se bhag rahe Hain sach se bhagna yani haq se bhagna hay
ruclips.net/video/41seVXejHU4/видео.html
ruclips.net/video/41A9B335p4c/видео.html
He is not running away from anything you stupid. This is someone elses channel who is editing his videos and cherrypicking clips
@@iqbalshaikh9347 you are promoting fitna
اخبار آحاد اصلا دین ہیں
On akhbaar e Haad k baray me aap ka kia khayaal ha
Jo logo ne Ghari Ravayaat paida ki ??
Ya Jo zaeef ahaadesss han ????
Or wo ahadees Jo aik muhaddis k Nazdeek Sahih
Dosray k Nazdeek Zaeef
Tu Matlab har muhaddis ka Alag Alag Deen ???
Deen QURAN or SUNNAH me haa
That's it
Ahadeess Just explains Deen e Islam
@@artistrybymateen321 بھائی جو حدیث بسند متصل ثقات کے طریق سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچ گئی وہ دین ہے وہی سنت ہے اللہ کے پیغمبر کا یہ کام تو نہ کے گھر گھر جاکر لوگوں کو دین سکھاتے آپ ایک جماعت کو احکام شریعہ سکھاتے اور اس کی یہ ذمہ داری پوتی آگے پہنچانے کی لہذا وہ آگے پہنچاتی کچھ مسائل سب کو معلوم ہو گئے کچھ سب کو معلوم نہ ہو سکے جو سب کو معلوم ہو گئے وہ اجماعی مسائل تھے اور جو لوگوں کی ایک جماعت کو پتہ تھے وہ ان میں جاری رہے جس طرح سب کو معلوم مسائل پوری امت میں جاری رہے (جسے آپ جاری شدہ سنت کہتے)تو وہ اس جماعت میں سے کسی ثقہ نے اپنی متصل سند کے ساتھ بیان کر دیے کیونکہ اللہ کی وحی محفوظ رہنی تھی دراصل آپ کو علم میں رسوخ نہیں اس لیے آپ غامدی صاحب سے متاثر ہو جاتے آپ کسی بھی مسئلہ پر مجھ سے بحث کر سکتے میری حثیت ایک ادنی سے طالب علم کی ہے میں بھی الحمد للہ ہر طرح کے مسلکی تعصب سے بالاتر ہوں۔
@@artistrybymateen321 اور اللہ نے ثقہ کی خبر کو قبول کرنے کا حکم دیا ہے
يأيها الذين آمنوا إن جاءكم فاسق بنبأ فتبينوا أن تصيبوا قوما بجهالة فتصبحوا على ما فعلتم نادمين
اس میں واضح بیان ہے کے صرف فاسق شخص کی خبر کی تحقیق کی جائے گی
ہاں اگر ثقہ غلطی کرے تو معاملہ الگ ہے
Janaab
aksar sahih ahadees haan Jin me Namaz k start me Rafa yadeen Jo taqbeer e oola pe Kia Jaata ha os ka bayan ha or phir qayaam rukuh sujood or tashud pe bethnaa or Salaaam Karnay ki sahih ahadeess me aata
Isi tarah beshtar ahadees me rukuh me Jaatay huay or wapis aatay huay Rafa yadeen ka Zikar miltaa ha
Isi tarah aksar sahih ahadees me sajday me jaanay or wapiisi pe rafa yadeen ki rawayaat miltii ha
Isi tarah sahih ahadees ha Jin me Haath khol kar qayaam Karnay ka Zikr ha
Ab in Sab me kia common Baat haa
Takbeer e oola pe Rafaa yadeen
Qayaam chahay Haath band kar k ya Haath khol k
Rukuh Karna
Sajday Karna
Tashud
Salaam phernaa
Ye Cheezain common han
Or ye sub Cheezain as a Sunnah jaari hu Gayi
Or ummat karti haa har Kisam ki
Ghamidi Sahab ye keh rahay han k
Rukuh Sujood k Rafa yadeen karay tu best Haa koi harj Nahi
Nafal me shumaar kar rahay han
Koi laazmi rukn Nahi haa
Ab Ziada tar Sahaba se ye Baat aagay Nahi aati k sajday me bhi Rafa yadeen Karna huta haa
Tu kia Wo namaz ka basic rukn batanay me naakamyab huay
Nahi
So
Ye koi itna bara issue Nahi k aap is pe logo kay taanay de
Bajaye islaah ki Koshish ki jaye
Or bataya jaye k ye Bhi ahadees se sabit ha
Best ha Kartay rehna chahiye
Or haan
2sri rakah pe jaanay se pehlay bethnay ki Bhi sahih ahadees haan
Logo ko talqeen karay k ye Karay
Lekin is ko Sunnat ya farz(lazmi) ki fehrist me le Jaana ye Meray khayaal me sahih Nahi
Me khud Rukuh me rafa ayadain karta hu
So kio k me isay Apnay Lia Behtar samjhta hu
Or ziada se Ziada ahadeess k mutabik namaz parhnay ki Koshish karta hu
@@MuhammadMubashir1223 ruclips.net/video/LYL5fuqOdxg/видео.html
Is...ny...kabhi..bukhari..muslim
Pari..ho..to..is..ko..pata..ho..ga
Is..ke..to...apni..sinc...hi....den
Ke...saht...door..tak..koi..wasta..nhi
Ghamidi sb ek dafa namaz practically pr kr dikha dey
ایک دفعہ عمرہ کرنے کے لۓ جاؤ ۔۔۔۔۔۔ پھر دیکھو مسلمانوں کی نماز
@@nazeerpasha2075 umra pe aap ko Kai treeqay milay gey
Mental ghamdi
Iss ko khud b apney jawab ki samaj nahi aayi
Unparh admi hy ,
Ghamdi sahb ye to koi ilmi jawab ni hai
Ilmi jawab koi tb nhi deta jb us ny ilmi bat krni hi nhi hoti balky apni fiqah ki andhadhund pairavi krna hoti hay. Mujhy short answer sun kr javed ahmad sahib py intehai afsos howa.
It's brief but clear. Try to understand. Do you think he doesn't believe in giving ilmi jawab. These are brief talks. One shouldn't expect that everything will be covered.
@@jinmanzur4749 jamia tarmezi 256 no hadees that abdulla ibn e Mubarak said the hadith of rafa yadain is proven and the hadith of without rafa yadain in not proven zaeef. Only sunnat way is rafa yadain
jawab ki baat nahi...video ka title hi ghalat hay.... asal main ghamidi sahab quran ko meezan kehtay hain tu sawal ye pocha gia keh ibadat ka tereeka tu sunnat say milta hay tu sunnat bhi meezan hogi? lakin video upload krnay walay bhai nay rafa wadain ka title laga dia hay.
Wo rafa yadain ka inkaar nahi kar rahey , hadees ke poorey majmooey ko dekh kar ye bataa rahey hain ke Takbeer e tehreema ke baad ke tamaam rafa yadain "tatawwua'n" karney ke kaam hain, matlab us tarah farz nahi hain jis tarah 2 sajde karna farz hay. Aap chaahey to kar len dil na chaahey to na sahi.
Is maamley me ikhtilaaf, khud bataata hay ke ye ek ikhtiyaari kaam hay, matlab apni marzi se...
Is maamley me ikhtifaat sirf ziddam zidda aor jahaalat ka nateeja hain.
Jitni ahaadees pesh kee jaati hain un se maaloom yahi hota hay ke ye apni khushi aor marzi se karney ka kaam hay, surah Fatiha ki tarah farz nahi hay.
Unho ne ahaadees ke be-panaah ilm ko 2, 4 jumlo me samet diya. Ye baat , kam ilm logo ki samajh me nahi aati, jin ko ek waqt me sirf ek hi cheez dikhaai deti hay.
Chawal hi marte hn Ghamidi sahib.
Lapete raho hanafi molviyon
حنفیت خطرہ میں ہے ۔
اس لۓ مدارس کا ہر بچہ مفتی بنا کمنٹ کر رہا ہے ۔
Ghamdi Ek Baatil Scholar Hai
Kyon Bhai?
کیا دلیل ہے آپ کے پاس ؟