After carefully listening to Mr. Ghamidi's misconstrued constructions on Islamic banking, male Beards & female draping. I can safely repeat that all of his wicked suggestions are fallacious. The divine law on female draping in the Qur'an is for all time & not limited for Prophet's [pbuh] wives. Mr. Ghamidi astutely misdirecting semi-literate Muslims toward alien values which contradict __ Khulafa-e-Rashideen, The Rightly Guided Successors understanding of the Quran & the way they, in fact, lived during Prophet's pbuh Time & three decades after Muhammad PBUH.
@@sultanmahmood6396 Ok, Then by the same logic I can give a penalty instead of fasting when I can't Complete the fasts of Ramazan. Then I dont need to complete the fasts that were left out. It is written in surah Baqarah. You are wrong in the same way, that I am wrong in the example above.
@@DwindlingLamp Thank-you for your contribution; Quran 33;36 It is not fit for a true believer of either sex when God and His Apostle have decreed a thing, that they should have the liberty of choosing a different matter of their own: and whoever is disobedient unto God and his Apostle, surely erreth with a manifest error.
@@sultanmahmood6396 According to this the aayat you quoted, its everyone else, not Ghamidi sahab, who take the liberty with the Quran & sunnah. I think you were thinking about replying to what ghamidi sahab was saying while watching his videos, instead of actually carefully listening to him. You can never understand any one if your head is storming with replies when listening to them... First listen to him carefully, then analyse his proofs, only then can you come up with a proper way to reply, instead of leveling allegations at him. Let me allege somethings towards our traditional ulama... They don't know the arabic of the Quran. They don't care what is being said in the Quran, when they find some hadeeth contradicting it, when it should be the other way around.
Tablighi jamaat ya madaris suffa ki buniyaad par nahi suffa hostel tha aur masjide nabawi darsgah log door daraz se safar kar ke masjide nabawi deen seekhne ke liye tashreef late the aur Allah ke rasool unki meezbani aur deen sikhane ke liye sahaba ke hasbe istitaat unko taqseem farmate jaise Abu talha ansari (rh) ka waqia tableeghi jamat wale suffa ko buniyaad nahi banaate wo to masjide nabwi ko buniyaad banate hain suffa to aaramgah thi aur unka dar tha jinka na koi ghar tha Alhamdulillah mai bahut bara muhaqqiq hun garche tablighi jamat nahi ja pa raha hun
Ye baat durst hai ..k tabligh jamat k istedalat nabi or sahaba ki zindagi se kiye jate hai....or sab ko bhi aisa he karna chahiye kun k hamare loye nabi or sahaba ki zindagi he namuna hai..
”صرف اور صرف تمھارا اللہ ولی (حَاکم، مددگار)، رسول ولی اور وہ مومنین ولی جو دیتے ہیں زکات حالتِ رکوع میں‟ (سورة المائدة آیت-55)- گو کہ اِس آیت کا نذول مولا علی (علیہ سَلام) کے اُنگشتری حالتِ رکوع میں فقیرکو دینے پر ہوا، لیکن اللہ نے جمع کا صیغہ اِستعمال کر کے مومنین کے گروہ کی نشان دہی کی جن کا مہور مولا علی (علیہ سَلام) کی زات ہے جہاں سے وَلایت کا سلسلہ شروع ہوا اور یہ مومنین اِسی معنی میں ولی ہیں جس معنی میں اللہ اورحضرت مُحَمَّد (ﷺ)- ”جس نے ولی مانا اللہ اُس کے رسول اور اِن مومنین کو تو شامل ہوجاے گا اللہ کی غالب جماعت میں‟ (سورة المَائدة آیت-56 10ِ ہجری میں حج سے واپسی پر حضور کو حکم ہوا کہ ”پہنچا دواُس پیغام ِوہی کو اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا تو گویا رسالت کا کوئ کام نہ کیا ۔ ۔ ۔‟ (سورةالمَائدة آیت-67)- لِہٰـزا غدیرِ خم میں حضور نے حاجیوں کے بڑے مجمعے میں اعلان کیا کہ ”جِس جِس کا میں مولا (حَاکم) اُس اُس کا یہ علی مولا‟- اعلانِ غدیر پر اللہ نے فرمایا، ”۔ ۔ ۔ آج کے دن ہم نے اپنی نعمت کو تمام کیا اور دین مکمل ہوا ۔ ۔ ۔‟ ( سورة المَائدة آیت-3 قرُان اَمر ہے (سورة الطّلاَق آیت-5) اور اِس کے وارث أُولِي الْأَمْرِ- ”اے ایمان والو اطاعت کرو اللہ، رسول اورأُولِي الْأَمْرِ کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-59)- أُولِي الْأَمْر وہ ہستیاں ہیں جن کو نامذد کیا رسول نے اور جابر بن عبدللہ (رضی اللہ عنه) کو اپنے خٌلّافہ کے نام بتلاے جو سب قبیلہٍ قریش سے ہونگے: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسین بن علی، علی بن حسین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسیٰ بن جعفر، علی بن موسیٰ، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اور مُحَمَّد المھدی بن حسن- نیز پانچویں خلیفہ اِمام مُحَمَّد باقر (علیہ سَلام) کو اپنا سَلام پہنچانے کی تاکید کی جو کہ اُنہوں نے پہنچایا- قرُان میراث ہے اور اللہ نے اٍس کا وارث مصطفٰےٰ بندوں کو بنایا (سورة فاطر آیت-32)- مصطفےٰ بندوں پر اللہ سَلام بھیجتا ہے (سورة النمل آیت-59)- یعنی مصطقےٰ بندے جو قرُان کے وارث ہیں مرتبہِ ’علیہ سَلامʽ پر فائز ہیں- اِسی لے مسجدِ نبوی میں اِن 12 آیمہ کے ناموں کے ساتھ علیہ سَلام کندہ ہے- قرُان کی آیات میں کہیں اختلاف نہیں جو دلیل ہے کہ یہ کلام اُلله ہے (سورة النِّسَاء آیت-82) اور اِن 12 آئمہ میں دینٍ اِسلام میں کوئ اختلاف نہیں پایا جاتا جو کہ خلافتِ الٰہیہ کی روشن دلیل ہے- ”اس دن ( قیامت) تمام انسانوں کو اُن کے متعلقہ اِمام کےساتھ بلایں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة بنیۤ اسرآییل آیت-71)- یعنی جب تک ایک بھی بندہ اِس دنیا میں موجود ہے اِمام کا وجود ہونا ضروری ہے- شبِ قدر میں مَلَائِکہ کا نزول ہوتا ہے اور وہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورة القَدر آیت-4)- جو کہ ثبوت ہے کسی صاحبِ اَمر کے ہونے کا جن کے پاس اَمرآتا ہے- ”کیا وہ اِس کے سوا اور کسی بات کے منتظر ہیں کہ اُن کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اُس وقت اُسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گاِ، (پیغمبر اُن سے) کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں‟ (سورة الأنعَام آیت-158)- اِس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”میرے 12 ویں خلیفہ کا جب ظہور ہوگا تو زمین سے خضر اورالیاس اورآسمان سے ادریس اورعیسَیٰ آیں گے میرے بارویں خلیفہ مُحَمَّد المھدی کے گواہ کے طور پراور عیسَیٰ نماز پڑھیں گے اُن کے پیچھے‟ (صحاح ستّہ)- ابلیس نے اللہ کو مان کراٌس کے خلیفہ کا انکار کیا، اب جو اللہ کو مان کر اپنے وقت کے اِمام کو نہ مانے اٌس کا مقام کیا ہو گا؟
لوگ عملی طور پر جاننے کے در ہے ہے، لیکن ہمیں یہ علم ہونا چاہیے کہ جس موضوع کو ہم زیرِبحث لا رہے ہے، اُس کی بنیاد کیا ہے ؟ وہ ہے کیا ؟ اُس کو نوعیت کیا ہے ؟ تاریخ میں اِس کو کیا سمجھا جاتا تھا، اور اِس کا طریقہ کار کیا تھا ؟ اِس وقت کش مکش کیا ہے ؟ پہلے اور اب میں بُنیادی لحاظ سے کیا فرق ہے ؟ وغیرہ وغیرہ اِس وقت مُسلم اُمّہ میں دعوت کے حوالے سے صورتِ حال کیا ہے ؟ یہ دوسری بات ہے کے کون صحیح ہے، یا کون غلط، یہ موضوعِ بحث ہے ہی نہیں ! لوگوں کے سوالات کی وجہ سے ہم محروم ہو گئے، غامدی صاحب جو سمجھا رہے تھے اِسے اگر ہم ذاتی طور پر سمجھنے بیٹھے تو شاید ہمیں ایک عرصہ لگے، اور کس طرح معاملے کو سمجھنا اور سمجھانا چاہیے اُس سے بھی ہم محروم ہو گئے۔ (افسوس) البتہ اُستاد جاوید احمد غامدی صاحِب جس طرح چیزوں کو سمجھا رہے ہے، جِس ترتیب سے چل رہے ہے، اور اُلجھنوں کو سہل کر رہے۔ وہ کما حقہ ادا کر رہے ہے۔ ہندوستان، مُبئی۔۔۔۔
دینِ اسلام بہ نفسِ قرُان دِین کے معنی ہیں آئین اور قانون- اللہ کے نزدیک اگر کوئ دِین ہے تو وہ اسلام ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-19)- اِسلام کے معنی ہیں اللہ کی حَاکمیت کو تسلیم کرنا اور اُس کے بناے آئین اور قوانین پر عمل کرنا- دِینِ اِسلام منجانب اللہ ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-83)- یہ دِینِ حنیف ہے (سورة البينة آیت-5)، یعنی سیدھا دِین- یہ دِینِ قَيِّمُ ہے (سورة الروم آیت-30)، یعنی معیاری دِین- یہ دِینِ وَاصب ہے (سورة النہل آیت-52)، یعنی ہمیشہ رہنے والا- یہ دِینِ حق ہے (سورة التوبة آیت-33)، یعنی سچٌا دِین- یہ دِینِ فطرت ہے (سورة الروم آیت-30)، یعنی اللہ کے بناے سانچے میں ڈھلا ہوا- یہ دِینِ مصطفےٰ ہے (سورة البَقَرَة آیت-132)، یعنی چُنّا ہوا دِین- یہ دِینِ خالص ہے (سورة الزُمر آیت-3)، یعنی کَھرا دِین- یہ مرتَضَىٰ دِین ہے (سورة النور آیت-55)، یعنی افضل ترین چُنّا ہوا- مصطفےٰ، مجتبےٰ اور مرتَضَىٰ اِن تمام الفاظ کا مطلب ہے چُنّا ہوا، لیکن درجہ بندی میں مصطفےٰ سے مجتبےٰ اَفضل اور مجتبےٰ سے مرتَضَىٰ اَفضل- ”اللہ جسے چاہتا ہے دِین کے لے چُنتا ہے (نبی، رَسول یا اِمام)، بَندوں میں کسی کو چُننے کا اختیار نہیں اور اللہ اِس شرک سے پاک ہے‟ (سورة القَصَص آیت-68)- نبّوت، رِسالت اور اِمامت کےعُہدے عالمِ ارواح میں دیے گۓ- ”اور (مُحَمَّد) اُس وقت کو یاد کرو جب سب نبیوں سے عہد لیا تھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آل عِمرَان آیت-81)- ”بے شک ہم نے نوح اور اِبراھیم کو بھیجا اور اُنکی اولاد میں نبّوت اور کتاب کو رکھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة الحدید آیت-26)- حضرت ھود، لُوطً اور اِبراھییم (علیہ سَلام) اولادِ حضرت نوح (علیہ سَلام) میں سے تھے، نیز حضرت إِسْمَاعِيلَ، اسحاق، یعقوب، یوسف، داؤد، سلیمان، ایوب، زَكَرِيَا، يَحْيَىَٰ، إِلْيَاسَ، الْيَسَعَ، يُونُسَ، موسیٰ، ہارون اور عِيسَىٰ (علیہ سَلام) یہ سب اَنبياء اولادِ اِبراھیم میں سے تھے (سورة الأنعام آیت-84 تا 87)- حضرت نوح، اِبراھیم، موسیٰ اور عیسَیٰ (علیہ سَلام) سب دینِ اسلام کے پیروکار تھے (سورة الشورا آیت-13)- ”یہی ورثہ اِبرھیم نے اپنے بیٹوں کو چھوڑا اور یعقوب نے اپنی اولاد کو وصیت کی کہ، اللہ نے تمھارے لیے دینِ اسلام کو چُن لیا اور تم مسلمان رہ کر ہی مرنا‟ (سورة البَقرة آیت-132)- پس اللہ نے دین کی تبلیغ کے لے اَنبیاء کو چُنَا اور اُن کی اولاد در اولاد میں اِس سلسلے کو قایم رکھا اُمت در اُمت نہیں! اللہ نے حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) کو جب کہ وہ عُہدہِ نبّوت و رِسالت پر فائز تھےعظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری اِنسانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ عُہدہِ اِمامت ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البَقَرَة آیت-124)- یعنی اِمام ظلمِ اکبر اور ظلمِ اَصغر سے پاک ہو گا- حضرت یونس (علیہ سَلام) نبی تھے اوراَپنے نفس پر ظلم کرنے کے سبّب اللہ سے بخشش چاہی (سورة الأنبیَاء آیت-87، 88)، یعنی ہر نبی یا رَسول اِمام نہیں ہوتا اور اِمام معصوم ہوتا ہے کیونکہ شیطان کو خالص (معصوم) ہستیوں پراختیار نہیں (سورة صٓ آیت-83)- ”بیشک اللہ نے چُن لیا آدم، نوح، آلِ اِبراھیم اور آلِ عِمرَان کو سب جہان والوں میں سے‟ (سورة آل عِمرَان آیت-33)- بہ نفسِ قران اِسم عِمرَان جس کا ذِکر اِس آیتِ مبارکہ میں آیا اُس کو تین ممکنہ ہستیوں سے منصوب کیا جا سکتا ہے: حضرت موسیٰ (علیہ سَلام) کے والد، حضرت مَریَم (سلام اللہ علیہا) کے والد اور مولا علی (علیہ سَلام) کے والد حضرت ابو طالب (علیہ سَلام) جن کا نام عِمرَان ہے- حضرت موسیٰ (علیہ سَلام) سے اولاد نہیں ہوئ اور حضرت عیسیٰ (علیہ سَلام) نے شادی نہیں کی، اِس لے لفظ آل اِن ہستیوں سے منصوب نہیں کیا جاسکتا- لِہٰـزا ہمیشہ رہنے والی اِمامت کا سلسلہ جس کا وعدہ اللہ نے اولادِ اِبراھیم میں رکھنے کا کیا وہ آلِ عِمرَان (آلِ ابو طالب) ہیں- ”جن کو ہم اِمام بناتے ہیں وہ ہمارے اَمر سے ہدایت کرتے ہیں اور وہ ہمیشہ سے مُتّقی ہیں‟ (سورة السجدة آیت-24)- ”اور ہم نے اِرادہ کر لیا جن کو زمین میں مظلوم بنایا اُن کو اِمام اور زمین کا وارث بنایں گے‟ (سورة القَصَص آیت-5)- ”اور ہم نے اِس {اسمٰعیل (علیہ سَلام) کی قربانی} کو زبح ِعظیم سے بدل دیا‟ (سورة الصَّافات آیت-107)- کربلا میں قربانی زبحِ ِعظیم تھی جو کہ روشن دلیل ہے سلسلہِ اِمامت کی اہلِ بیت میں- اِمامت کے چار عہدے ہوتے ہیں: خلیفہ، اِمام اُلناس، ہادیِ کٌل اور اِمام اٌلخلق- حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) اِمامِ اُلناس تھے لیکن حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اِماُم اٌلخلق تھے اِسی لے آپکےاشارے پر چاند دو ٹکڑے ہوا، سورج پلٹا اور پتھروں نے آپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھا- حضرت مُحَمَّد (ﷺ) آخری نبی ہیں (سورة الأحزاب آیت-40)- نبّوت اور اِمامت کا سلسلہ {حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اور اِمام مھدی (علیہ سَلام)}، حضرت ابراھیم و إِسْمَاعِيلَ (علیہ سَلام) سے جڑا ہے Continue in next comment
خلَاَفتِ الٰہیہ بہ نفسٍ قرُان خَلِیفہ کے معنی ہیں جانشین یا نمائندا- خَلِیفة اُلله کا مطلب ہے اللہ کا نمائندا جو اِس دنیا میں اللہ کی حَاکمیت کو قائم کرے- جب اللہ نے فرشتوں سے فرمایا، ”میں زمین میں اپنا خَلِیفہ بنانے والا ہوں، تو وہ بولے تو اٍیسے کو خَلِیفہ بناے گا جو اِس میں فطنہ انگیزی اور خونریزی کرے گا؟ حالانکہ ہم تیری حمد اور پاکیزگی بیان کرتے ہیں‟- جواب میں اللہ نے فرمایا،” میں وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے‟- پھراللہ نے حضرت آدم (علیہ سَلام) کو تمام (اشیاء کے) نام سکھا دیئے اور اُنہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا، ”مجھے اِن اشیاء کے نام بتاو اگر تم سچّے ہو‟- جب فرشتے اُن اشیاء کے نام نہ بتلا سکے اور حضرت آدم (علیہ سَلام) نے بتلا دیے تو اللہ کے حکم پر تمام فرشتوں نے حضرت آدم (علیہ سَلام) کو سجدہ کیا سواے جن ابلیس کے (سورة البَقرَة آیت- 30تا 34)- لِہٰـزا حضرت آدم (علیہ سَلام) کومنصبٍ خلافت علم کی بنیاد پر ملا- اِسی طرح اًس وقت کے سرداروں کی مُخالفت کے باوجود اللہ نے حضرت طالوت (علیہ سَلام) کو عِلم کی بنیاد پر خَلِیفہ مقرر کیا (سورة البَقرَة آیت-247)- نیز اللہ نے اپنے خُلّافہ داوُد اورسُلیمان (علیہ سَلام) کو عِلم و حِکمت سے نوازا اور لوگوں پر فضیلت بخشی (سورة اَلنمل آیت-15)- مزید برآں حضرت موسٰی (علیہ سَلام) کی دعا کے جواب میں حضرت ہارون (علیہ سَلام) کو اّن کا وزیر مقرر کیا ( سُورة طـٰه آیت-29، 30، 32، 36)- اِسی طرح اللہ نے حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) کو جبکہ وہ عّہدہِ نبوت و رسالت پرفایز تھے عظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری انسانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ عُہدہِ اِمامت ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البَقرَة آیت-124)- لِہٰـزا اِمام ظلِم اکبر اور ظلمِ اصغر سے پاک ہو گا یعنی معصوم- اِمامت کے چار عہدے ہوتے ہیں: خَلِیفہ، اِمام اُلناس، ہادیِ کُل اور امامُ اُلخلق- حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) اِمام اُلناس تھے لیکن حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اِمام اُلخلق تھے، اِسی لے آپ کےاشارے پر چاند دو ٹکڑے ہوا، سورج پلٹا اور پتھروں نے اپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھا- نبوت، رِسالت اور اِمامت کےعُہدے علمِ ارواح میں دیے گے- ”اور (مُحَمَّد) یاد کرو اُس وقت کو جب تمھیں سب نبیوں پر گواہ بنایا تھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آلِ عِمرَان آیت-81)- خلافتِ اِلٰہیہ میں، ”اللہ جسے چاہتا ہے دین کے لے چنتا ہے (نبی، رسول یا اِمام)، بندوں میں کسی کو چُننے کا اختیار نہیں اور اللہ اِس شرک سے پاک ہے‟ (سورة القَصَص آیت-68)- ”اِن سب رسولوں (کے لئے ﷲ) کا دستور (یہی رہا ہے) جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا اور آپ ہمارے دستور میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے‟ (سُورة الْإِسْرَاء آیت-77)- لِہٰـزا خلافتِ الٰہیہ کا سلسلہ تا قیامت اِسی طرح قایم رہے گا اور اِس میں اَوّلین انتحابِ معیارِ فضیلت علم و حکمت ہے نیز خَلِیفہ کا رتبہ ’علیہ سَلامʽ ہوتا ہے قرُان اَلعلم ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-61)- ” ۔ ۔ ۔ اور اللہ نے آپ (مُحَمَّد) پر کتاب اور حکمت نازل فرمائی ہے اور اُس نے آپ کو وہ سب عِلم عطا کر دیا ہے جو آپ نہیں جانتے تھے ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-113)- قرُان کا حقیقی مفہوم اللہ کےعلاواہ عِلم میں رَاسخ ہستیاں جانتی ہیں (سورة آلٍ عِمرَان آیت-7)، اور اِن ہستیوں میں مولا علی (علیہ سَلام) کا مقام حضرت مُحَمَّد (ﷺ) کے بعد سب سے بلند ہے- اللہ نے ہر شہ کا عِلم اِمامٍ مبین میں رکھا (سوہ یٰس آیت-12) اور حضور نے فرمایا، ”اِمامٍ مبین زاتٍ علی ہے یعنی درخشاں اِمام‟- ” کافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں، آپ اٍن سے کہہ دیں کہ میرے لیۓ ایک اللہ کافی ہے اور دوسرا وہ جس کو کتاب (قرُان) کا عِلم ہے (سورة الرّعد آیت-43)- اِس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”دوسرا گواہ علی ابنٍ ابو طالب ہے‟- قرُان کی اصل جگہ أُوتُوا الْعِلْمَ (جنہیں علم دیا گیا) کے سینے ہیں (سورة العنكبوت آیت-49)- أُوتُوا الْعِلْمَ کے درجات ہم بہت زیادہ بلند کردیں گے (سورة المجادلة آیت-11)- قرُان طاہر ہے اور اِس کی معنویّت کی گہرای تک نہیں پہنچ سکتا مگر طاہر (سورة الواقِعَة آیت-79)- طہارت کے زُمرے میں اہلِ بیت کا مقام بلند ترین ہے کیونکہ مولا علی (علیہ سَلام)، بی بی فاطمہ (سلام اللہ علیہا)، اِمام حسن و حسین (علیہ سَلام) ہی چادرکے اندر حضور کے ساتھ تھے جب آیتِ طتہیر کا یہ حصہ نازل ہوا: ”اللہ نے یہ ارادہ کر لیا کہ صرف اور صرف اے اہلِ بیت تمھیں ہر نجاست سے دور رکھے اور اِس طرح پاک رکھے جو پاکیزگی کا حق ہے‟ (سورة الأحزاب آیت-33
Tabighi kitab k hawale se ek baat my ne abtak jinte ulma se suni unho ne sirf fazail e amal hi ko pish kiya or kaha k un me waqiyat he hai.. Ager koi banda fazail e amal ko khol k pade to os ko maloom hojayega k os quran bhi hai hadees bhi hai or waqiyat bhi hai..jis me koi burai nahi hai.. lakin is alawa or bhi kitaben hai.. jaise k muntakhab hadees Jild no 1 Hayatus sahab 3 jild me in 4 kitaab me aap ko {99.99%} Quran or hadees or sahaba ki zindagi he milti or tabligh se kiya chaha jara wo aap ko samaj me ayega...allah jazaye khair de ghamdi sab ko..
ghamdi sahab ne ye baat jo kahi K tabligh mubail khankhai nizam hai...mere khayal me inho ne ye baat ghalat kahi.. My 15 saal se tablighi jamat se talluk rakhta hon or kai safar bhi my ne kiye hai.. My ne kabhi bhi ye baat nahi suni hai tablighi safar ka maqsa mubail khankhai nizam ko chalo karna hai ye baat be bunyaad hai..
”یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور (دین) کو بجھا دیں، لیکن میں اللہ اپنے نور کو کامل کر کے رہوں گا اگرچہ کفٌار کتنا نا پسند کریں‟ (سورة التوبة آیت-32)- 10 ہجری میں حج سے واپسی پر حضور کو حکم ہوا، ”اے رسول پہنچا دو اُس پیغامِ وہی کو جو آپ کے رَب کی طرف سے نازل کیا گیا اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا تو گویا میری رِسالت کا کوی کام نہ کیا اور ﷲ تمھیں انسانوں کے شرسے بچاے گا، بیشک اﷲ کَافروں کو ہدایت نہیں کرتا‟ (سورة المَائدة آیت-67)- لِہٰـزا حضور نے غدیرِ خُم میں ممبر پر مولا علی (علیہ سَلام) کو اپنے ساتھ کھڑا کر کے حاجیوں کے بڑے مجمعے میں اعلان کیا، ”جِس جِس کا میں مولا (حاکم) اُس اُس کا یہ علی مولا‟- اِعلانِ ولایتِ علی کے فوراً بعد یہ وہی نازل ہوئ، ”۔ ۔ ۔ اج کے دن اللہ نے اپنی نعمت کو تمام کیا اور دین ِاسلام مکمل ہوا ۔ ۔ ۔‟ (سورة المَائدة آیت-3 دینِ اِسلام کی بنیاد قرُان ہے اور قرُان میراث ہے، نیز اللہ نے اِس کا وارث مصطفےٰ بندوں کو بنایا (سورة فاطر آیت-32)- کیونکہ وارث ہمیشہ میراث سے اَفضل ہوتا ہے اِسی لے اگر وَارث بیمار ہو جاے تو جان بچانے کے لے اپنی میراث (جائداد، مال و دولت) کو صرف کر دیتا ہے- اِسی افضلُیت کے تناظر میں جہاں قرُان اَمر ہے (سورة الطّلاَق آیت-5)، وہاں وارثانٍ قرُان أُولِي الْأَمْر ہیں- ”اے اِیمان والو اطاعت کرو اللہ، رسول اور أُولِي الْأَمْرِ کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-59)- أُولِي الْأَمْرِ وہ ہستیاں ہیں جن کو نامذد کیا رسول نے اور جابر بن عبدللہ (رضی اللہ عنه) کو اپنے خُلافہ جو سب قبیلہٍ قریش سے ہونگے اُن کے نام بتلاے: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسین بن علی، علی بن حسین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسی بن جعفر، علی بن موسی، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اور مُحَمَّد المھدی بن حسن- نیز پانچویں خلیفہ اِمام مُحَمَّد باقر (علیہ سَلام) کو اپنا سَلام پہنچانے کی تاکید کی جو کہ انہوں نے پہنچایا- قرُان کی آیات میں کہیں اختلاف نہیں (سورة النِّسَاء آیت-82) اور اٍن 12 آئمہ میں دینٍ اسلام میں اختلاف نہیں پایا جاتا جو کہ اِمامتِ الٰہیہ کی روشن دلیل ہے- ”اس دن ( قیامت) تمام انسانوں کو اُن کے متعلقہ اِمام کےساتھ بلایں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الإسراء آیت-71)- یعنی جب تک ایک بھی بندہ اِس دنیا میں موجود ہے اِمام کا وجود ہونا ضروری ہے- شبِ قدر میں مَلَائِکہ کا نزول ہوتا ہے اور وہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورة القَدر آیت-4)، جو کہ ثبوت ہے کسی صاحبِ اَمر کے ہونے کا جن کے پاس اَمر آتا ہے- ”کیا وہ اِس کے سوا اور کسی بات کے منتظر ہیں کہ اٌن کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اٌس وقت اٌسے اِیمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گاِ، (پیغمبر اِن سے) کہہ دو تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں‟ (سورة الأنعَام آیت-158)- اِس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”میرے 12 ویں خلیفہ مُحَمَّد المھدی کا جب ظہور ہو گا تو زمین سے خضر اور اِلیاس اور آسمان سے اِدریس اورعیسَیٰ آیں گے مُحَمَّد المھدی کے گواہ کے طور پر اورعیسَیٰ نماز پڑھیں گے مُحَمَّد المھدی کے پیچھے‟ (صحاح ستّہ)- ”دین میں جبر نہیں ۔ ۔ ۔‟ (سورة البَقرَة آیت-256)- ”تم سب مل کر اللہ کی رسّی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ مت ڈالو ۔ ۔ ۔‟ (سورة آلِ عِمرَان آیت-103)- ”جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور گروہ در گروہ بن گئے یقیناً اُن سے تمہارا کچھ واسطہ نہیں، اُن کا معاملہ تو اللہ کے سپرد ہے، وہی اُن کو بتائے گا کہ اّنہوں نے کیا کچھ کیا ہے‟ (سورة الأنعَام آیت-159)-- ”جِس نے اِسلام کے لے اپنے سینے کو کھُولا وہ اپنے پروردگار کے نور (دین) پر ہے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الزمرآیت-22)، نیز ”جِس نے بھی اِسلام کے سوا کوئ اور دین چاہا اٌسے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا“ (سورة آلِ عِمرَان آیت-85)- جنہوں نے اللہ کی حُجّت کو مان کر اپنی حُجّت بنائ اُن پر اللہ کا غضب اور عذاب 3ہے (سورة الشورہ آیت-16
The kind of critique that Ustad Ghamidi has provided against qadianism is quite unparalleled. Please see his deen ki sahi tasawwur sections in the Meezan lectures.
آپ کو ان سے شدید اختلاف بھی ہے اور آپ ان کو بہت بڑا وہ مانتے بھی ہیں اگر یہ دونوں چیزیں ہیں تو اس کا مطلب ہے آپ کو کچھ بھی نہیں ہے اور اس کا مقصد سراسر منافقت پھیلانا ہے اس کا مطلب اور کچھ بھی نہیں ۔آپ نے شروعات یہ جھوٹ اور منافقت گانہ بات سے کیا تو آپ کے باقی لیکچر کتنا بڑا اور کتنا کس طرح کا ہوگا وہ سننے کے لیے میں تو سننے تو نہیں سنوں گا لیکن یہ ہے کہ اس طرح کے لیکچر دینا اب آپ کو بند کرنا چاہیے اور حق سچ کی بات کرنی تو سیدھی اور صاف بات کہی جو قرآن اور حدیث کہتی ہے
Ikhtelaf karna aor bada maanna do alag alag baate hain bhy. koi cheez ghalat bhi ho sakti hay aor badi bhi. Ham muslims k haa aam taor par jis se ikhtelaaf hota hay, us se dushmani aor bughz hota hay. Yaha aisa nahi hay. To shayad aap ko ajeeb lag raha hay ....
یہ سرعام سامنے منافقت کی باتیں ہیں سر آپ کہہ رہے ہیں کہ میں مودودی صاحب کی عظمت کا قائل ہوں بڑے سے شخصیات میں سے تھے جنہوں نے اسلام کی خدمت کی یہ اور پھر ان کی باتوں سے متفق بھی نہیں ہوتے یعنی کہ منافق تو آپ کے اندر ہے تو آپ اس کو کیا سمجھانا چاہ رہے ان طالبعلموں کو جب کہ آپ خود منافقانہ بات کر رہے ہیں
Great Alim e Deen
ماشااللہ بہت ہی اچھے تریقے سے اللہ اور رسول کی باتے بتاتے ہے
میر دل اور زبان ان کے لئے دعا کرتا رہتا ہے کہ اللہ ان کو لمبی زندگی عطا فرمائے
Ustad e Mohterum may Allah bless you long and healthy life
After carefully listening to Mr. Ghamidi's misconstrued constructions on Islamic banking, male Beards & female draping. I can safely repeat that all of his wicked suggestions are fallacious. The divine law on female draping in the Qur'an is for all time & not limited for Prophet's [pbuh] wives. Mr. Ghamidi astutely misdirecting semi-literate Muslims toward alien values which contradict __ Khulafa-e-Rashideen, The Rightly Guided Successors understanding of the Quran & the way they, in fact, lived during Prophet's pbuh Time & three decades after Muhammad PBUH.
Sultan Mahmood اگر آپ کااستدلال عورتوں کے پردے متعلق مان لیا جاۓ تو ہمارے گاؤں دہیاتمیں زندگی درہم برہم ہو جاۓ گی
@@sultanmahmood6396
Ok, Then by the same logic I can give a penalty instead of fasting when I can't Complete the fasts of Ramazan. Then I dont need to complete the fasts that were left out. It is written in surah Baqarah.
You are wrong in the same way, that I am wrong in the example above.
@@DwindlingLamp Thank-you for your contribution; Quran 33;36 It is not fit for a true believer of either sex when God and His Apostle have decreed a thing, that they should have the liberty of choosing a different matter of their own: and whoever is disobedient unto God and his Apostle, surely erreth with a manifest error.
@@sultanmahmood6396
According to this the aayat you quoted, its everyone else, not Ghamidi sahab, who take the liberty with the Quran & sunnah.
I think you were thinking about replying to what ghamidi sahab was saying while watching his videos, instead of actually carefully listening to him. You can never understand any one if your head is storming with replies when listening to them...
First listen to him carefully, then analyse his proofs, only then can you come up with a proper way to reply, instead of leveling allegations at him.
Let me allege somethings towards our traditional ulama...
They don't know the arabic of the Quran. They don't care what is being said in the Quran, when they find some hadeeth contradicting it, when it should be the other way around.
غامدی صاحب کا تجزیہ دوسرے علماء کرام کے مقابلے میں سب سے بہتر ہے
Allah Pak Ghamdi sahab ko apne hifzo amaan mei rakhen aur dunya aur akhirat mei jaza khair ata farmae! Ameen
MA SHA ALLAH Ghamdi sahib great job
Yousaf Khalid yyy
Mashallah very nice thought of Deen. ALLAHA bless you ghamdi sb great Schaller of the world
The greatest of his time
اللہ پاک جاوید احمد غامدی صاحب کی حفاظت فرمائے۔۔میری بڑی خواہش ہے ان سے ملنے کی۔۔😍
الله آپ کے علم اور عمر میں برکت دے،الله نے آپ کو بڑے فضائل سے نوازا ہے
Mashallah Subhanallah.!
Muhammad Kashif yu
Amazing.
Great information provided very motivational
*Alhamdulillah Unbeatable Scholar*
Mashallah.
Right person wright way wright TIME wright TOPICS Liked
VERY MEANINGFUL TALK, THANK U
H
جاوید غامدی ایک عظیم اثاثہ ہیں ، اللہ ان کو لمبی زندگی عطا فرمائے۔ ان سے ملنے کی بہت خواہش ہے
Mashallah
Exceptional analysis. JazakAllah
I wish to be there and ask somethings im thinking about anyways jazakAllah a very noble full of wisdom personality and a true adeeb and moalim.
too good ghamdi saab keep it up Allah give u a great reward
Love you ghamdi saab want to meet you
plz.upload 3rd part as well
A rare scholar one in millions
Thanks for sharing your knowledge.
Sir, zavia ghamidi resume kia gae. Ain Nawazish hogi!
What a scholar! 👌
Tablighi jamaat ya madaris suffa ki buniyaad par nahi suffa hostel tha aur masjide nabawi darsgah log door daraz se safar kar ke masjide nabawi deen seekhne ke liye tashreef late the aur Allah ke rasool unki meezbani aur deen sikhane ke liye sahaba ke hasbe istitaat unko taqseem farmate jaise Abu talha ansari (rh) ka waqia tableeghi jamat wale suffa ko buniyaad nahi banaate wo to masjide nabwi ko buniyaad banate hain suffa to aaramgah thi aur unka dar tha jinka na koi ghar tha Alhamdulillah mai bahut bara muhaqqiq hun garche tablighi jamat nahi ja pa raha hun
Good sir
❤️❤️❤️❤️❤️
wow
Very nice 👌
اس سلسلے کے مزید بیانات کیوں اپلوڈ نہیں کئے جا رہے
We will soon . Please bear with us .
jazakallah
Great
Mashalla
he represents very true picture of islam...
💐
Kass main kabhi jnab gamdi sahib se mil pata
Admin can you please mention the author & name of the book of tablighi jamat which ghamidi sb mentioned a paragraph? Jazzak Allah
OMER BIN ABDUL AZIZ it is fazaail e aamaal
By Molana zakariya kandhelvi
Did any Muslim have any reference in Quran and sunnet that sahaba karam did thease crime with the will of Allaha or it is blame upon Allaha
Where are rest of this series please?
jis din musalman Huzoor s a w ko khub achi tarah samajh jayen gen us din musalmano ko kisi aalim ki zaroorat na rahe gi
Ye baat durst hai ..k tabligh jamat k istedalat nabi or sahaba ki zindagi se kiye jate hai....or sab ko bhi aisa he karna chahiye kun k hamare loye nabi or sahaba ki zindagi he namuna hai..
Why all your videos terrible sound quality
No use. Of these efforts made in this video
Aap sunaty jaye, hum sunty jaye...
Audio aur video ki quality per dhayan de
”صرف اور صرف تمھارا اللہ ولی (حَاکم، مددگار)، رسول ولی اور وہ مومنین ولی جو دیتے ہیں زکات حالتِ رکوع میں‟ (سورة المائدة آیت-55)- گو کہ اِس آیت کا نذول مولا علی (علیہ سَلام) کے اُنگشتری حالتِ رکوع میں فقیرکو دینے پر ہوا، لیکن اللہ نے جمع کا صیغہ اِستعمال کر کے مومنین کے گروہ کی نشان دہی کی جن کا مہور مولا علی (علیہ سَلام) کی زات ہے جہاں سے وَلایت کا سلسلہ شروع ہوا اور یہ مومنین اِسی معنی میں ولی ہیں جس معنی میں اللہ اورحضرت مُحَمَّد (ﷺ)- ”جس نے ولی مانا اللہ اُس کے رسول اور اِن مومنین کو تو شامل ہوجاے گا اللہ کی غالب جماعت میں‟ (سورة المَائدة آیت-56
10ِ ہجری میں حج سے واپسی پر حضور کو حکم ہوا کہ ”پہنچا دواُس پیغام ِوہی کو اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا تو گویا رسالت کا کوئ کام نہ کیا ۔ ۔ ۔‟ (سورةالمَائدة آیت-67)- لِہٰـزا غدیرِ خم میں حضور نے حاجیوں کے بڑے مجمعے میں اعلان کیا کہ ”جِس جِس کا میں مولا (حَاکم) اُس اُس کا یہ علی مولا‟- اعلانِ غدیر پر اللہ نے فرمایا، ”۔ ۔ ۔ آج کے دن ہم نے اپنی نعمت کو تمام کیا اور دین مکمل ہوا ۔ ۔ ۔‟ ( سورة المَائدة آیت-3
قرُان اَمر ہے (سورة الطّلاَق آیت-5) اور اِس کے وارث أُولِي الْأَمْرِ- ”اے ایمان والو اطاعت کرو اللہ، رسول اورأُولِي الْأَمْرِ کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-59)- أُولِي الْأَمْر وہ ہستیاں ہیں جن کو نامذد کیا رسول نے اور جابر بن عبدللہ (رضی اللہ عنه) کو اپنے خٌلّافہ کے نام بتلاے جو سب قبیلہٍ قریش سے ہونگے: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسین بن علی، علی بن حسین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسیٰ بن جعفر، علی بن موسیٰ، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اور مُحَمَّد المھدی بن حسن- نیز پانچویں خلیفہ اِمام مُحَمَّد باقر (علیہ سَلام) کو اپنا سَلام پہنچانے کی تاکید کی جو کہ اُنہوں نے پہنچایا- قرُان میراث ہے اور اللہ نے اٍس کا وارث مصطفٰےٰ بندوں کو بنایا (سورة فاطر آیت-32)- مصطفےٰ بندوں پر اللہ سَلام بھیجتا ہے (سورة النمل آیت-59)- یعنی مصطقےٰ بندے جو قرُان کے وارث ہیں مرتبہِ ’علیہ سَلامʽ پر فائز ہیں- اِسی لے مسجدِ نبوی میں اِن 12 آیمہ کے ناموں کے ساتھ علیہ سَلام کندہ ہے- قرُان کی آیات میں کہیں اختلاف نہیں جو دلیل ہے کہ یہ کلام اُلله ہے (سورة النِّسَاء آیت-82) اور اِن 12 آئمہ میں دینٍ اِسلام میں کوئ اختلاف نہیں پایا جاتا جو کہ خلافتِ الٰہیہ کی روشن دلیل ہے- ”اس دن ( قیامت) تمام انسانوں کو اُن کے متعلقہ اِمام کےساتھ بلایں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة بنیۤ اسرآییل آیت-71)- یعنی جب تک ایک بھی بندہ اِس دنیا میں موجود ہے اِمام کا وجود ہونا ضروری ہے- شبِ قدر میں مَلَائِکہ کا نزول ہوتا ہے اور وہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورة القَدر آیت-4)- جو کہ ثبوت ہے کسی صاحبِ اَمر کے ہونے کا جن کے پاس اَمرآتا ہے- ”کیا وہ اِس کے سوا اور کسی بات کے منتظر ہیں کہ اُن کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اُس وقت اُسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گاِ، (پیغمبر اُن سے) کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں‟ (سورة الأنعَام آیت-158)- اِس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”میرے 12 ویں خلیفہ کا جب ظہور ہوگا تو زمین سے خضر اورالیاس اورآسمان سے ادریس اورعیسَیٰ آیں گے میرے بارویں خلیفہ مُحَمَّد المھدی کے گواہ کے طور پراور عیسَیٰ نماز پڑھیں گے اُن کے پیچھے‟ (صحاح ستّہ)- ابلیس نے اللہ کو مان کراٌس کے خلیفہ کا انکار کیا، اب جو اللہ کو مان کر اپنے وقت کے اِمام کو نہ مانے اٌس کا مقام کیا ہو گا؟
لوگ عملی طور پر جاننے کے در ہے ہے، لیکن ہمیں یہ علم ہونا چاہیے کہ جس موضوع کو ہم زیرِبحث لا رہے ہے، اُس کی بنیاد کیا ہے ؟
وہ ہے کیا ؟ اُس کو نوعیت کیا ہے ؟ تاریخ میں اِس کو کیا سمجھا جاتا تھا، اور اِس کا طریقہ کار کیا تھا ؟ اِس وقت کش مکش کیا ہے ؟ پہلے اور اب میں بُنیادی لحاظ سے کیا فرق ہے ؟ وغیرہ وغیرہ
اِس وقت مُسلم اُمّہ میں دعوت کے حوالے سے صورتِ حال کیا ہے ؟ یہ دوسری بات ہے کے کون صحیح ہے، یا کون غلط، یہ موضوعِ بحث ہے ہی نہیں !
لوگوں کے سوالات کی وجہ سے ہم محروم ہو گئے، غامدی صاحب جو سمجھا رہے تھے اِسے اگر ہم ذاتی طور پر سمجھنے بیٹھے تو شاید ہمیں ایک عرصہ لگے، اور کس طرح معاملے کو سمجھنا اور سمجھانا چاہیے اُس سے بھی ہم محروم ہو گئے۔ (افسوس)
البتہ اُستاد جاوید احمد غامدی صاحِب جس طرح چیزوں کو سمجھا رہے ہے، جِس ترتیب سے چل رہے ہے، اور اُلجھنوں کو سہل کر رہے۔ وہ کما حقہ ادا کر رہے ہے۔
ہندوستان، مُبئی۔۔۔۔
دینِ اسلام بہ نفسِ قرُان
دِین کے معنی ہیں آئین اور قانون- اللہ کے نزدیک اگر کوئ دِین ہے تو وہ اسلام ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-19)- اِسلام کے معنی ہیں اللہ کی حَاکمیت کو تسلیم کرنا اور اُس کے بناے آئین اور قوانین پر عمل کرنا- دِینِ اِسلام منجانب اللہ ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-83)- یہ دِینِ حنیف ہے (سورة البينة آیت-5)، یعنی سیدھا دِین- یہ دِینِ قَيِّمُ ہے (سورة الروم آیت-30)، یعنی معیاری دِین- یہ دِینِ وَاصب ہے (سورة النہل آیت-52)، یعنی ہمیشہ رہنے والا- یہ دِینِ حق ہے (سورة التوبة آیت-33)، یعنی سچٌا دِین- یہ دِینِ فطرت ہے (سورة الروم آیت-30)، یعنی اللہ کے بناے سانچے میں ڈھلا ہوا- یہ دِینِ مصطفےٰ ہے (سورة البَقَرَة آیت-132)، یعنی چُنّا ہوا دِین- یہ دِینِ خالص ہے (سورة الزُمر آیت-3)، یعنی کَھرا دِین- یہ مرتَضَىٰ دِین ہے (سورة النور آیت-55)، یعنی افضل ترین چُنّا ہوا- مصطفےٰ، مجتبےٰ اور مرتَضَىٰ اِن تمام الفاظ کا مطلب ہے چُنّا ہوا، لیکن درجہ بندی میں مصطفےٰ سے مجتبےٰ اَفضل اور مجتبےٰ سے مرتَضَىٰ اَفضل-
”اللہ جسے چاہتا ہے دِین کے لے چُنتا ہے (نبی، رَسول یا اِمام)، بَندوں میں کسی کو چُننے کا اختیار نہیں اور اللہ اِس شرک سے پاک ہے‟ (سورة القَصَص آیت-68)- نبّوت، رِسالت اور اِمامت کےعُہدے عالمِ ارواح میں دیے گۓ- ”اور (مُحَمَّد) اُس وقت کو یاد کرو جب سب نبیوں سے عہد لیا تھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آل عِمرَان آیت-81)- ”بے شک ہم نے نوح اور اِبراھیم کو بھیجا اور اُنکی اولاد میں نبّوت اور کتاب کو رکھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة الحدید آیت-26)- حضرت ھود، لُوطً اور اِبراھییم (علیہ سَلام) اولادِ حضرت نوح (علیہ سَلام) میں سے تھے، نیز حضرت إِسْمَاعِيلَ، اسحاق، یعقوب، یوسف، داؤد، سلیمان، ایوب، زَكَرِيَا، يَحْيَىَٰ، إِلْيَاسَ، الْيَسَعَ، يُونُسَ، موسیٰ، ہارون اور عِيسَىٰ (علیہ سَلام) یہ سب اَنبياء اولادِ اِبراھیم میں سے تھے (سورة الأنعام آیت-84 تا 87)- حضرت نوح، اِبراھیم، موسیٰ اور عیسَیٰ (علیہ سَلام) سب دینِ اسلام کے پیروکار تھے (سورة الشورا آیت-13)- ”یہی ورثہ اِبرھیم نے اپنے بیٹوں کو چھوڑا اور یعقوب نے اپنی اولاد کو وصیت کی کہ، اللہ نے تمھارے لیے دینِ اسلام کو چُن لیا اور تم مسلمان رہ کر ہی مرنا‟ (سورة البَقرة آیت-132)- پس اللہ نے دین کی تبلیغ کے لے اَنبیاء کو چُنَا اور اُن کی اولاد در اولاد میں اِس سلسلے کو قایم رکھا اُمت در اُمت نہیں!
اللہ نے حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) کو جب کہ وہ عُہدہِ نبّوت و رِسالت پر فائز تھےعظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری اِنسانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ عُہدہِ اِمامت ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البَقَرَة آیت-124)- یعنی اِمام ظلمِ اکبر اور ظلمِ اَصغر سے پاک ہو گا- حضرت یونس (علیہ سَلام) نبی تھے اوراَپنے نفس پر ظلم کرنے کے سبّب اللہ سے بخشش چاہی (سورة الأنبیَاء آیت-87، 88)، یعنی ہر نبی یا رَسول اِمام نہیں ہوتا اور اِمام معصوم ہوتا ہے کیونکہ شیطان کو خالص (معصوم) ہستیوں پراختیار نہیں (سورة صٓ آیت-83)- ”بیشک اللہ نے چُن لیا آدم، نوح، آلِ اِبراھیم اور آلِ عِمرَان کو سب جہان والوں میں سے‟ (سورة آل عِمرَان آیت-33)- بہ نفسِ قران اِسم عِمرَان جس کا ذِکر اِس آیتِ مبارکہ میں آیا اُس کو تین ممکنہ ہستیوں سے منصوب کیا جا سکتا ہے: حضرت موسیٰ (علیہ سَلام) کے والد، حضرت مَریَم (سلام اللہ علیہا) کے والد اور مولا علی (علیہ سَلام) کے والد حضرت ابو طالب (علیہ سَلام) جن کا نام عِمرَان ہے- حضرت موسیٰ (علیہ سَلام) سے اولاد نہیں ہوئ اور حضرت عیسیٰ (علیہ سَلام) نے شادی نہیں کی، اِس لے لفظ آل اِن ہستیوں سے منصوب نہیں کیا جاسکتا- لِہٰـزا ہمیشہ رہنے والی اِمامت کا سلسلہ جس کا وعدہ اللہ نے اولادِ اِبراھیم میں رکھنے کا کیا وہ آلِ عِمرَان (آلِ ابو طالب) ہیں- ”جن کو ہم اِمام بناتے ہیں وہ ہمارے اَمر سے ہدایت کرتے ہیں اور وہ ہمیشہ سے مُتّقی ہیں‟ (سورة السجدة آیت-24)- ”اور ہم نے اِرادہ کر لیا جن کو زمین میں مظلوم بنایا اُن کو اِمام اور زمین کا وارث بنایں گے‟ (سورة القَصَص آیت-5)- ”اور ہم نے اِس {اسمٰعیل (علیہ سَلام) کی قربانی} کو زبح ِعظیم سے بدل دیا‟ (سورة الصَّافات آیت-107)- کربلا میں قربانی زبحِ ِعظیم تھی جو کہ روشن دلیل ہے سلسلہِ اِمامت کی اہلِ بیت میں- اِمامت کے چار عہدے ہوتے ہیں: خلیفہ، اِمام اُلناس، ہادیِ کٌل اور اِمام اٌلخلق- حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) اِمامِ اُلناس تھے لیکن حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اِماُم اٌلخلق تھے اِسی لے آپکےاشارے پر چاند دو ٹکڑے ہوا، سورج پلٹا اور پتھروں نے آپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھا- حضرت مُحَمَّد (ﷺ) آخری نبی ہیں (سورة الأحزاب آیت-40)- نبّوت اور اِمامت کا سلسلہ {حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اور اِمام مھدی (علیہ سَلام)}، حضرت ابراھیم و إِسْمَاعِيلَ (علیہ سَلام) سے جڑا ہے
Continue in next comment
خلَاَفتِ الٰہیہ بہ نفسٍ قرُان
خَلِیفہ کے معنی ہیں جانشین یا نمائندا- خَلِیفة اُلله کا مطلب ہے اللہ کا نمائندا جو اِس دنیا میں اللہ کی حَاکمیت کو قائم کرے- جب اللہ نے فرشتوں سے فرمایا، ”میں زمین میں اپنا خَلِیفہ بنانے والا ہوں، تو وہ بولے تو اٍیسے کو خَلِیفہ بناے گا جو اِس میں فطنہ انگیزی اور خونریزی کرے گا؟ حالانکہ ہم تیری حمد اور پاکیزگی بیان کرتے ہیں‟- جواب میں اللہ نے فرمایا،” میں وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے‟- پھراللہ نے حضرت آدم (علیہ سَلام) کو تمام (اشیاء کے) نام سکھا دیئے اور اُنہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا، ”مجھے اِن اشیاء کے نام بتاو اگر تم سچّے ہو‟- جب فرشتے اُن اشیاء کے نام نہ بتلا سکے اور حضرت آدم (علیہ سَلام) نے بتلا دیے تو اللہ کے حکم پر تمام فرشتوں نے حضرت آدم (علیہ سَلام) کو سجدہ کیا سواے جن ابلیس کے (سورة البَقرَة آیت- 30تا 34)- لِہٰـزا حضرت آدم (علیہ سَلام) کومنصبٍ خلافت علم کی بنیاد پر ملا- اِسی طرح اًس وقت کے سرداروں کی مُخالفت کے باوجود اللہ نے حضرت طالوت (علیہ سَلام) کو عِلم کی بنیاد پر خَلِیفہ مقرر کیا (سورة البَقرَة آیت-247)- نیز اللہ نے اپنے خُلّافہ داوُد اورسُلیمان (علیہ سَلام) کو عِلم و حِکمت سے نوازا اور لوگوں پر فضیلت بخشی (سورة اَلنمل آیت-15)- مزید برآں حضرت موسٰی (علیہ سَلام) کی دعا کے جواب میں حضرت ہارون (علیہ سَلام) کو اّن کا وزیر مقرر کیا ( سُورة طـٰه آیت-29، 30، 32، 36)- اِسی طرح اللہ نے حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) کو جبکہ وہ عّہدہِ نبوت و رسالت پرفایز تھے عظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری انسانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ عُہدہِ اِمامت ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البَقرَة آیت-124)- لِہٰـزا اِمام ظلِم اکبر اور ظلمِ اصغر سے پاک ہو گا یعنی معصوم- اِمامت کے چار عہدے ہوتے ہیں: خَلِیفہ، اِمام اُلناس، ہادیِ کُل اور امامُ اُلخلق- حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) اِمام اُلناس تھے لیکن حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اِمام اُلخلق تھے، اِسی لے آپ کےاشارے پر چاند دو ٹکڑے ہوا، سورج پلٹا اور پتھروں نے اپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھا- نبوت، رِسالت اور اِمامت کےعُہدے علمِ ارواح میں دیے گے- ”اور (مُحَمَّد) یاد کرو اُس وقت کو جب تمھیں سب نبیوں پر گواہ بنایا تھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آلِ عِمرَان آیت-81)- خلافتِ اِلٰہیہ میں، ”اللہ جسے چاہتا ہے دین کے لے چنتا ہے (نبی، رسول یا اِمام)، بندوں میں کسی کو چُننے کا اختیار نہیں اور اللہ اِس شرک سے پاک ہے‟ (سورة القَصَص آیت-68)- ”اِن سب رسولوں (کے لئے ﷲ) کا دستور (یہی رہا ہے) جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا اور آپ ہمارے دستور میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے‟ (سُورة الْإِسْرَاء آیت-77)- لِہٰـزا خلافتِ الٰہیہ کا سلسلہ تا قیامت اِسی طرح قایم رہے گا اور اِس میں اَوّلین انتحابِ معیارِ فضیلت علم و حکمت ہے نیز خَلِیفہ کا رتبہ ’علیہ سَلامʽ ہوتا ہے
قرُان اَلعلم ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-61)- ” ۔ ۔ ۔ اور اللہ نے آپ (مُحَمَّد) پر کتاب اور حکمت نازل فرمائی ہے اور اُس نے آپ کو وہ سب عِلم عطا کر دیا ہے جو آپ نہیں جانتے تھے ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-113)- قرُان کا حقیقی مفہوم اللہ کےعلاواہ عِلم میں رَاسخ ہستیاں جانتی ہیں (سورة آلٍ عِمرَان آیت-7)، اور اِن ہستیوں میں مولا علی (علیہ سَلام) کا مقام حضرت مُحَمَّد (ﷺ) کے بعد سب سے بلند ہے- اللہ نے ہر شہ کا عِلم اِمامٍ مبین میں رکھا (سوہ یٰس آیت-12) اور حضور نے فرمایا، ”اِمامٍ مبین زاتٍ علی ہے یعنی درخشاں اِمام‟- ” کافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں، آپ اٍن سے کہہ دیں کہ میرے لیۓ ایک اللہ کافی ہے اور دوسرا وہ جس کو کتاب (قرُان) کا عِلم ہے (سورة الرّعد آیت-43)- اِس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”دوسرا گواہ علی ابنٍ ابو طالب ہے‟- قرُان کی اصل جگہ أُوتُوا الْعِلْمَ (جنہیں علم دیا گیا) کے سینے ہیں (سورة العنكبوت آیت-49)- أُوتُوا الْعِلْمَ کے درجات ہم بہت زیادہ بلند کردیں گے (سورة المجادلة آیت-11)- قرُان طاہر ہے اور اِس کی معنویّت کی گہرای تک نہیں پہنچ سکتا مگر طاہر (سورة الواقِعَة آیت-79)- طہارت کے زُمرے میں اہلِ بیت کا مقام بلند ترین ہے کیونکہ مولا علی (علیہ سَلام)، بی بی فاطمہ (سلام اللہ علیہا)، اِمام حسن و حسین (علیہ سَلام) ہی چادرکے اندر حضور کے ساتھ تھے جب آیتِ طتہیر کا یہ حصہ نازل ہوا: ”اللہ نے یہ ارادہ کر لیا کہ صرف اور صرف اے اہلِ بیت تمھیں ہر نجاست سے دور رکھے اور اِس طرح پاک رکھے جو پاکیزگی کا حق ہے‟ (سورة الأحزاب آیت-33
Tabighi kitab k hawale se ek baat my ne abtak jinte ulma se suni unho ne sirf fazail e amal hi ko pish kiya or kaha k un me waqiyat he hai..
Ager koi banda fazail e amal ko khol k pade to os ko maloom hojayega k os quran bhi hai hadees bhi hai or waqiyat bhi hai..jis me koi burai nahi hai..
lakin is alawa or bhi kitaben hai..
jaise k
muntakhab hadees Jild no 1
Hayatus sahab 3 jild me
in 4 kitaab me aap ko {99.99%}
Quran or hadees or sahaba ki zindagi he milti or tabligh se kiya chaha jara wo aap ko samaj me ayega...allah jazaye khair de ghamdi sab ko..
Cameraman is very unexperienced.. Ghamidi is brilliant
ghamdi sahab ne ye baat jo kahi
K tabligh mubail khankhai nizam hai...mere khayal me inho ne ye baat ghalat kahi..
My 15 saal se tablighi jamat se talluk rakhta hon or kai safar bhi my ne kiye hai..
My ne kabhi bhi ye baat nahi suni hai tablighi safar ka maqsa mubail khankhai nizam ko chalo karna hai ye baat be bunyaad hai..
Aapka khayal pesh na kare daleel de... Jaise lecture mai describe kiya gaya hai about tableeghi jamat...
”یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور (دین) کو بجھا دیں، لیکن میں اللہ اپنے نور کو کامل کر کے رہوں گا اگرچہ کفٌار کتنا نا پسند کریں‟ (سورة التوبة آیت-32)- 10 ہجری میں حج سے واپسی پر حضور کو حکم ہوا، ”اے رسول پہنچا دو اُس پیغامِ وہی کو جو آپ کے رَب کی طرف سے نازل کیا گیا اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا تو گویا میری رِسالت کا کوی کام نہ کیا اور ﷲ تمھیں انسانوں کے شرسے بچاے گا، بیشک اﷲ کَافروں کو ہدایت نہیں کرتا‟ (سورة المَائدة آیت-67)- لِہٰـزا حضور نے غدیرِ خُم میں ممبر پر مولا علی (علیہ سَلام) کو اپنے ساتھ کھڑا کر کے حاجیوں کے بڑے مجمعے میں اعلان کیا، ”جِس جِس کا میں مولا (حاکم) اُس اُس کا یہ علی مولا‟- اِعلانِ ولایتِ علی کے فوراً بعد یہ وہی نازل ہوئ، ”۔ ۔ ۔ اج کے دن اللہ نے اپنی نعمت کو تمام کیا اور دین ِاسلام مکمل ہوا ۔ ۔ ۔‟ (سورة المَائدة آیت-3
دینِ اِسلام کی بنیاد قرُان ہے اور قرُان میراث ہے، نیز اللہ نے اِس کا وارث مصطفےٰ بندوں کو بنایا (سورة فاطر آیت-32)- کیونکہ وارث ہمیشہ میراث سے اَفضل ہوتا ہے اِسی لے اگر وَارث بیمار ہو جاے تو جان بچانے کے لے اپنی میراث (جائداد، مال و دولت) کو صرف کر دیتا ہے- اِسی افضلُیت کے تناظر میں جہاں قرُان اَمر ہے (سورة الطّلاَق آیت-5)، وہاں وارثانٍ قرُان أُولِي الْأَمْر ہیں- ”اے اِیمان والو اطاعت کرو اللہ، رسول اور أُولِي الْأَمْرِ کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-59)- أُولِي الْأَمْرِ وہ ہستیاں ہیں جن کو نامذد کیا رسول نے اور جابر بن عبدللہ (رضی اللہ عنه) کو اپنے خُلافہ جو سب قبیلہٍ قریش سے ہونگے اُن کے نام بتلاے: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسین بن علی، علی بن حسین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسی بن جعفر، علی بن موسی، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اور مُحَمَّد المھدی بن حسن- نیز پانچویں خلیفہ اِمام مُحَمَّد باقر (علیہ سَلام) کو اپنا سَلام پہنچانے کی تاکید کی جو کہ انہوں نے پہنچایا- قرُان کی آیات میں کہیں اختلاف نہیں (سورة النِّسَاء آیت-82) اور اٍن 12 آئمہ میں دینٍ اسلام میں اختلاف نہیں پایا جاتا جو کہ اِمامتِ الٰہیہ کی روشن دلیل ہے- ”اس دن ( قیامت) تمام انسانوں کو اُن کے متعلقہ اِمام کےساتھ بلایں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الإسراء آیت-71)- یعنی جب تک ایک بھی بندہ اِس دنیا میں موجود ہے اِمام کا وجود ہونا ضروری ہے- شبِ قدر میں مَلَائِکہ کا نزول ہوتا ہے اور وہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورة القَدر آیت-4)، جو کہ ثبوت ہے کسی صاحبِ اَمر کے ہونے کا جن کے پاس اَمر آتا ہے- ”کیا وہ اِس کے سوا اور کسی بات کے منتظر ہیں کہ اٌن کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اٌس وقت اٌسے اِیمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گاِ، (پیغمبر اِن سے) کہہ دو تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں‟ (سورة الأنعَام آیت-158)- اِس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”میرے 12 ویں خلیفہ مُحَمَّد المھدی کا جب ظہور ہو گا تو زمین سے خضر اور اِلیاس اور آسمان سے اِدریس اورعیسَیٰ آیں گے مُحَمَّد المھدی کے گواہ کے طور پر اورعیسَیٰ نماز پڑھیں گے مُحَمَّد المھدی کے پیچھے‟ (صحاح ستّہ)- ”دین میں جبر نہیں ۔ ۔ ۔‟ (سورة البَقرَة آیت-256)- ”تم سب مل کر اللہ کی رسّی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ مت ڈالو ۔ ۔ ۔‟ (سورة آلِ عِمرَان آیت-103)- ”جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور گروہ در گروہ بن گئے یقیناً اُن سے تمہارا کچھ واسطہ نہیں، اُن کا معاملہ تو اللہ کے سپرد ہے، وہی اُن کو بتائے گا کہ اّنہوں نے کیا کچھ کیا ہے‟ (سورة الأنعَام آیت-159)-- ”جِس نے اِسلام کے لے اپنے سینے کو کھُولا وہ اپنے پروردگار کے نور (دین) پر ہے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الزمرآیت-22)، نیز ”جِس نے بھی اِسلام کے سوا کوئ اور دین چاہا اٌسے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا“ (سورة آلِ عِمرَان آیت-85)- جنہوں نے اللہ کی حُجّت کو مان کر اپنی حُجّت بنائ اُن پر اللہ کا غضب اور عذاب 3ہے (سورة الشورہ آیت-16
Mashllah
Sir ji aye dasso gal ki ay hahahahaha
غامدی صاحب لو یو ۔۔۔۔
غامدی صاحب کے ساتھ جماعت میں شریک تھا کاندھے سے کاندھا ملا کے مگر ملاقات نہ ھوے
تبلیغی دعوت کے استدلال سے غامدی صاحب نے قطعاً انصاف نہیں کیا۔
Dr Ghamdi is given duty to soften muslims to accept qadianism
And you think it is your duty to lie about ghamidi saheb.
The kind of critique that Ustad Ghamidi has provided against qadianism is quite unparalleled. Please see his deen ki sahi tasawwur sections in the Meezan lectures.
Tum jasay logo ki soch hamesha tang nazri or fatwaybazi tak mahdood hoti hay.
*April Man: Mean Foolish*
Qadyaniat ka rad jis tarah ghamidi sab ne ki hay shaed ke dosray oalama ne Kiya ho. Balke mujay to itminan hi ghamidi sab ke lectur se howa.
آپ کو ان سے شدید اختلاف بھی ہے اور آپ ان کو بہت بڑا وہ مانتے بھی ہیں اگر یہ دونوں چیزیں ہیں تو اس کا مطلب ہے آپ کو کچھ بھی نہیں ہے اور اس کا مقصد سراسر منافقت پھیلانا ہے اس کا مطلب اور کچھ بھی نہیں ۔آپ نے شروعات یہ جھوٹ اور منافقت گانہ بات سے کیا تو آپ کے باقی لیکچر کتنا بڑا اور کتنا کس طرح کا ہوگا وہ سننے کے لیے میں تو سننے تو نہیں سنوں گا لیکن یہ ہے کہ اس طرح کے لیکچر دینا اب آپ کو بند کرنا چاہیے اور حق سچ کی بات کرنی تو سیدھی اور صاف بات کہی جو قرآن اور حدیث کہتی ہے
Ikhtelaf karna aor bada maanna do alag alag baate hain bhy.
koi cheez ghalat bhi ho sakti hay aor badi bhi.
Ham muslims k haa aam taor par jis se ikhtelaaf hota hay, us se dushmani aor bughz hota hay. Yaha aisa nahi hay. To shayad aap ko ajeeb lag raha hay ....
یہ سرعام سامنے منافقت کی باتیں ہیں سر آپ کہہ رہے ہیں کہ میں مودودی صاحب کی عظمت کا قائل ہوں بڑے سے شخصیات میں سے تھے جنہوں نے اسلام کی خدمت کی یہ اور پھر ان کی باتوں سے متفق بھی نہیں ہوتے یعنی کہ منافق تو آپ کے اندر ہے تو آپ اس کو کیا سمجھانا چاہ رہے ان طالبعلموں کو جب کہ آپ خود منافقانہ بات کر رہے ہیں
Ur understanding level is wrong
pakka khinzer ghameedi