ڈاکٹر صاحب اختلاف اتفاق تو برطرف لیکن انتہا کردی ہے آپ نے ، غضب ڈھادیاہے قیامت برپا کردی ہے۔ یعنی اتنا تنقیح طلب موضوع آپ نے کس شائستگی سے کامل علمی پیرائے میں نبھادیا ، جو اسلوب اس زمانے میں بہرحال مفقود ہے۔ یہی ادائیں آپ کی مار رکھتی ہیں ہمیں ۔۔۔سلامت رہیں ہزار برس۔ اور اپنے مزاج سے تشکیل پانے والی اس طرز کو جاری رکھیں۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ سَيَّارٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْمَدَنِيِّ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حُنَيْفٍ، أَنَّ رَجُلًا ضَرِيرَ الْبَصَرِ، أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ادْعُ اللَّهَ لِي أَنْ يُعَافِيَنِي، فَقَالَ: إِنْ شِئْتَ أَخَّرْتُ لَكَ وَهُوَ خَيْرٌ، وَإِنْ شِئْتَ دَعَوْتُ ، فَقَالَ: ادْعُهْ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ فَيُحْسِنَ وُضُوءَهُ، وَيُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ، وَيَدْعُوَ بِهَذَا الدُّعَاءِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِمُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ، يَا مُحَمَّدُ، إِنِّي قَدْ تَوَجَّهْتُ بِكَ إِلَى رَبِّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ لِتُقْضَى اللَّهُمَّ شَفِّعْهُ فِيَّ ، قَالَ أَبُو إِسْحَاق: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ. ایک نابینا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: آپ میرے لیے اللہ تعالیٰ سے صحت و عافیت کی دعا فرما دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو تو میں تمہارے لیے آخرت کی بھلائی چاہوں جو بہتر ہے، اور اگر تم چاہو تو میں تمہارے لیے دعا کروں، اس شخص نے کہا: آپ دعا کر دیجئیے، تب آپ نے اس کو حکم دیا کہ وہ اچھی طرح وضو کرے، اور دو رکعت نماز پڑھے، اس کے بعد یہ دعا کرے: «اللهم إني أسألك وأتوجه إليك بمحمد نبي الرحمة يا محمد إني قد توجهت بك إلى ربي في حاجتي هذه لتقضى اللهم فشفعه في» اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں، اور تیری طرف توجہ کرتا ہوں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جو نبی رحمت ہیں، اے محمد! میں نے آپ کے ذریعہ سے اپنے رب کی جانب اس کام میں توجہ کی تاکہ پورا ہو جائے، اے اللہ! تو میرے حق میں ان کی شفاعت قبول فرما ۔ ابواسحاق نے کہا: یہ حدیث صحیح ہے۔ Sunnan e Ibn e Maja#1385 Status: صحیح www.theislam360.comڈاکٹر صاحب ا اس حدیث کا جواب دیں
Im from brailvi maqtba e fikr but im seriously impressed by the way you handle such a sensitive and complicated topic in sweetest tone without giving insulting remarks. This is the way to correct other people's wrong believes. 100% agreed with you. May Allah bless you. Such a gem
ڈاکٹڑ حافظ زبیر صاحب سے دل سے پیار کرتا ہوں مگر ڈاکٹر صاحب سے اب ایک شکوہ ہے ۔۔ بریلوی موجودہ دور کے مختلف فیہ شخصیات کے زاتی راے کو علماء بریلوی کا عقیدہ بتانا ۔۔ انتہا درجہ خیانت ہے ۔۔ اور علماء بریلوی میں استغاثہ کے مسلہ پر امام احمد رضاخان کا ایک حوالہ بھی نہیں دیا جو کہ اصل بریلویت کے بانی تھے۔ زبیر صاحب اپنا عقیدہ بھی چھپاتے ہیں مگر زبیر صاحب دیوبندی عالم دین ہیں، اور دیوبندی علماء مین حاجی امداد اللہ مھاجر مکی رحمہ اللہ اور حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب کا بھی ڈرکٹ استغاثہ اولیاء اللہ کے قائل تھے حتی کہ شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی بھی ۔۔ ان شاءٰ اللہ ڈاکٹر صاحب کی ایک ایک بات کا جواب دیا جاے گا
Peer mehr Ali shah sahib isteghasa kay jawaz kay haq may thay like molana Ahmad raza brailvi. Aala kalimatillah kay page # 192 say perhan. Old Book on internet page 95
جناب ڈاکٹر صاحب بہت ا علی صلاحیت رب العالمین نے آ پ کو عطاء کی ہیں میری دعا ہے کہ آ پ کو اللہ تعالیٰ ہدایت بہی نصیب کرے آ پ سے یہ عرض کر نا تھا کہ آ پ کو جتنے بھی دلاءیل ہم دینگے قرآن وسنت کے ذ تیرے تو آ پ اس کو رد ہی کریں گے کیونکہ ھدایت تو رب کی عطا سے ہی ملتی ہے کچھ تو قرآن سے ھی گمراہ ہو جاتے ہیں آ پ کے دلاءیل سن کر اس بات پر مزید یقین ہوگیا ہے علماء اہلسنت کے حوالے سے ہم توحید کی آ ڑ میں توہین نہیں کرتے عشق کی آڑ میں شرک نہیں کرتے
جزاک اللہ۔ بہت ہی مفید گفتگو ہے۔ ایسی تفصیلی گفتگو پہلی بار سننے میں آیی۔ میرے خیال سے یہ مسلہ اب بریلوی باھیوں کو سمجھ آ گیا ہوگا۔۔ اگر وہ غورو فکر کریں۔ الله تعالٰی سب کو ہدایت دے۔۔ آمین بلا کسی تعصب کے اگر یہ گفتگو سنی جاے تو اس مسلے پر مسلکی اختلاف ہی ختم ہو جائے گا۔ محمد سلیم سری نگر
جزاکم اللہ خیرا میں بہت ٹائم سے اس مسئلے میں میں کنفیوز تھا لیکن الحمدللہ آپ کی اس ویڈیو دیکھ کر میں مطمئن ہو گیا کہ کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کیا صحیح اور کیا غلط حضرت جزاک اللہ خیرا واحسن الجزاء👍
ڈاکٹڑ حافظ زبیر صاحب سے دل سے پیار کرتا ہوں مگر ڈاکٹر صاحب سے اب ایک شکوہ ہے ۔۔ بریلوی موجودہ دور کے مختلف فیہ شخصیات کے زاتی راے کو علماء بریلوی کا عقیدہ بتانا ۔۔ انتہا درجہ خیانت ہے ۔۔ اور علماء بریلوی میں استغاثہ کے مسلہ پر امام احمد رضاخان کا ایک حوالہ بھی نہیں دیا جو کہ اصل بریلویت کے بانی تھے۔ زبیر صاحب اپنا عقیدہ بھی چھپاتے ہیں مگر زبیر صاحب دیوبندی عالم دین ہیں، اور دیوبندی علماء مین حاجی امداد اللہ مھاجر مکی رحمہ اللہ اور حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب کا بھی ڈرکٹ استغاثہ اولیاء اللہ کے قائل تھے حتی کہ شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی بھی ۔۔ ان شاءٰ اللہ ڈاکٹر صاحب کی ایک ایک بات کا جواب دیا جاے گا
حافظ زُبیر صاحب اللہ آپ کو بہترین اجر سے نواز آمین آپ نے اس لکچر میں نہایت ہی تفصیلی اور آسان زبان کا استعمال کیا ہے تاکہ بات سمجھنے میں عوام کو آسانی ہو ۔ اور اسی کے درمیان میں مسلۂ تقدیر بھی آسانی سے حل کردیا اگر کسی کے اندر ایمان کا کچھ بھی حصہ باقی ہے اور وہ اس لکچر کو غور سے سن لے تو زمینداری سے یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ وہ شرک کو اچھی طرح سمجھ لے گا اور اس سے بچ جائےگا ان شاءاللہ آپ نے بہت محنت سے اس لکچر کو تیار کیا ہے اور خاص بات یہ ہے کہ دیگر مسالک کے علماء اکرام کو نہایت اچھے انداز میں مخاطب کیا ہے اس پر بھی آپ قابل مبارک باد ہیں میں ہمیشہ آپ کے لیے دعا گوہ ہوں آگرہ سے محمد اقبال
ماشاءاللہ آپ بات بہت نرم لہجے میں اور آہستہ کرتے ہیں عرض یہ کہ میں نے جب غور سے سنا تو جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک نام آتا ہے تو پورا درود شریف تلفظ کے ساتھ سننے کو بہت کم ملا ہے آپ پڑھتے ہیں لیکن بہت تیزی سے پڑھتے ہیں جس سے پورا صحیح تلفظ ادا نہیں ہوتا
ماشاء اللہ بہت ہی عمدہ اور احسن انداز میں توحید پر ایک مدلل گفتگو۔ اللہ تعالٰی ڈاکٹر صاحب کو جزائے خیر عطا فرمائے۔۔ میرے خیال میں جو بھی بریلوی یا اہل تشیع بھائی اس کو غور سے سنے گا اس کے بہت سے شبہات وسیلے اور وفات پانے والے اولیا اللہ سے مدد مانگنے کے حوالے سے دور ہو جائیں گے۔ انشاء اللہ
Maine kaie logo ko aap ka video share kar diya hai mujhe ummaid hai wo log is video ko pura dekhange kyu ki ye akhirat ki baat hai aur jannat ke liye bahoot top level ke baat hai.
bohat khoob , DR sahib , muhammad ali mirza ko mein bohat sunta aur psand karta hoon un ke baad ap pareh likhy aur jadid dour ke bahtreen islami scholar heen , ap ki baato mein jo logic hoti hai woh lajawab hai , ap ka lahja aur andaz , kalaam mein mazboot dalil ka istmaal , ap ko baki ulma ikram se bohat zayada mumtaz karta hai . ap ka dil se shukria
ڈاکٹر صاحب بہت محنت کر رہے ہیں ، وسیلہ سمجھانے کے لئیے ۔ آئیت ۵:۳۵ کو سمجھیں اور اس کی تفسیر پڑھیں ۔ وسیلہ اگر صرف ظاہری حیات تک محدُود ہے تو اذان کے بعد وسیلہ کی دُعا کیوں کی جاتی ہے ۔
سر وسیلہ کے معنی: قرب، ذریعہ اور وسیلہ کے ہیں اور سیاق و سبق بھی کسی چیز کا نام ہے۔جس کے اعتبار سے بڑے واضح طور پر اس لفظ وسیلہ سے مراد اللہ کا قرب ہے۔یعنی ایسے اعمال کرو جن سے اللہ کا قرب حاصل ہو۔علاوہ ازیں آپ خود اس طرح سے کسی بھی آیت یا حدیث کو بنیاد بنا کر اپنی مرضی سے کوئی بھی مطلب نہیں نکال سکتے بلکہ یہ کام مفسرین، فقہاء اور مجتہدین کا ہوتا ہے کہ وہ قرآن کے انداز سے،آیات سے اور ان سے متعلقہ احادیث و واقعات سے واقف ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ویسے بھی اصول ہے کہ جب آپ تحقیق کرتے ہیں تو متعدد تراجم اور تفاسیر کو سامنے رکھتے ہیں ایک کو نہیں۔جیسے قرآن کے کم و بیش 170 تراجم ہو چکے ہیں تو زیادہ سے زیادہ جتنے ممکن ہوں پڑھیں، تفاسیر پڑھیں پھر کوئی رائے قائم کریں۔جزاک اللہ
وہ وسیلہ اور ہے اللہ کے بندے وہ وسیلہ جنت میں ایک مقام کا نام ہے جس کے بارے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ وہ کسی ایک کو ملے گا تو امت کو دعا سیکھلائ کہ دعا کرو کہ اللہ وہ مقام مجھے عطاء کرے
اگر بریلوی عالموں میں سے علامہ غلام رسول سعیدی صاحب کو بھی شامل کر لیا جاتا تو بریلوی عوام پر اچھا اثر پڑتا کہ کوٸ بریلوی عالم بھی ساری بحث اور دلاٸل لکھنے کے بعد کہہ رہا ہے اللہ سے ہی مانگنا افضل و اعلی ہے حدیث ابن عباس کی وجہ سے کہ اذا استعنت فاستعن باللہ۔
ڈاکٹر صاحب اللہ پاک آپ کے علم عمل اور صحت و زندگی میں برکت عطاء فرمائیں۔ بہت مبارک اسلوب ہے۔ اس طرح کے اسلوب سے ہر مسلک کا آدمی کتاب وسنت کی روشنی میں اپنے موقف پر غور کرے گا ۔ بعض اہل حدیث بھائی بھی اپنے متشددانہ اسلوب پر غور فرمائیں گے۔ کیونکہ یہ حضرات بھی شدت اور جلد بازی سے اپنے سوا ہر موقف پر شرک کا فتویٰ لگادیتےہیں۔
MashaAllah Dr.Zubair you have categorized very well. The third category you are talking about is about metaphysical. About this world of meta, no one of kitaabi can answer. Yes it can be answered and experienced when you are in that meta conditions. I request you to please meet someone who may let you be in.
Mai aap ke khilaf tha kyu ki aap ne engineer sahab ke khilaf kaie clip banaye lekin aaj pahali baar maine suna kyu ki ye touhid ka lacture hai aur yahi bate engineer ne bhi kaha hai lekin engineer sahab ka video detail me nahi tha lekin itna jarur kaha hai ki jo koume nuh alaihusalam aur mushrike arab ka jo akida hai wahi akida barailyio ka hai duwa ke aitabar se aur aaj mai khus hu ki aap ne bahoot se dalil aur gahrai se samjhaya hai shirk ke bare me mere taraf se dil se salaam aap ko allah tala aap ko duniya me khus rakhe aur aakhirat me jannat ata farmaye ❤❤❤
ماشاءاللہ! سر اللہ سبحانہ و تعالیٰ آپ کو اس کی بہترین جزا عطا فرمائے۔ اس قدر نازک مسئلہ اتنے تحمل اور وقار کیساتھ اور صحیح دلائل کی صورت میں پہلی مرتبہ واضح ہوا۔ الحمدللہ علمی و عملی فائدے کے ساتھ عقیدے کی درستگی کی اہمیت کا اندازہ ہوا۔۔۔۔ پوری نشست کو سنا اور نوٹس بنانے کا بہت فائدہ ہوا۔۔۔۔۔ بارك الله علمك وعملك
ماشاء اللہ اللہ آپ کو علم و حکمت اور نوازے مجھے کب سے انتظار تھا ان مسائل پر، بہترین طریقے سے آپ نے اس مسئلے کو حل کیا ہے اللہ ہمیں بھی آپ کی طرح علم حکمت عطا کرے۔ آمین
Dr sb.Masha Allah well explained, way of explaining , polite & with logic. May Allah bless u always. Plz.make a video against firqawariet as u know it is the time to unite the ummah.
پیر مہر علی شاہ رحمہ اللّٰہ استغاثہ اور وسیلہ کے قائل ہیں ۔۔۔ان کی کتب میں اس کا تذکرہ موجود ہے۔۔۔ مثلاً فتاویٰ مہریہ، وغیرہ میں اس کے جواز پر دلائل دئے گئے ہیں
@@shaikhabdulqadir-f4h اعلاء کلمہ اللہ اور رسالہ فتوحات صمدیہ میں اس قسم کے مضامین موجود ہیں۔۔۔ نیز فتاوی مہریہ اور مہر منیر میں بھی اس قسم کے مضامین موجود ہیں
@@shaikhabdulqadir-f4h اصل میں یہ پیچیدہ مسئلہ ہے۔۔۔ نصیرالدین شاہ صاحب کے اپنے دلائل ہیں اور پیر مہر علی شاہ رحمہ اللّٰہ کے اپنے۔۔۔ اسی لئے ان مسائل کو فروعی ہی سمجھنا چاہئے نہ کہ اصولی۔۔۔
*اسلامی عقائد کی اقسام* 1۔۔۔ *ضروریات اسلام:۔* ایسے عقائد ہیں جوقرآن مجید یا حدیث متواتر یا اجماع صحابہ سے ثابت ہوں اور ان دلائل کی اپنے مفہوم پر دلالت قطعی اور واضح ہو۔ان دلائل کے قطعی الثبوت ہونے کی وجہ سے ان میں شک وشبہ کی گنجائش نہیں ہوتی اور قطعی الدلالت ہونے کی وجہ سے ان میں تاویل نہیں چلائی جاسکتی۔ایسے عقائد میں سے کسی ایک عقیدہ کا منکر بھی کافر ہوتا ہے۔ مثلاً اللہ تعالی کو واجب الوجود ماننا ، اس کے وجوب وجود، استحقاق عبادت اور مستقل صفات میں کسی کو شریک نہ ماننا ، اسے بے عیب سمجھنا،فرشتوں کو ماننا، آسمانی کتابوں کو ماننا، انبیاء ورسل کو ماننا، قیامت کو ماننا، تقدیر کو ماننا، نبی کریم ﷺ کو آخری نبی ماننا، حیات مسیح علیہ السلام کا عقیدہ رکھنا، کبائر کو قابل معافی سمجھنا،قرآن کے ایک ایک لفظ کوتسلیم کرنا ، عذاب قبر کوحق سمجھنا ، معراج کو حق سمجھنا، شفاعت کا جواز ماننا ، قیامت کے دن اللہ تعالی کی رؤیت کا عقیدہ رکھنا ،ختم نبوت کے بعد کسی کو مامورمن اللہ نہ سمجھنا ، انبیاء و ملائکہ کو معصوم سمجھنا، سید صدیقہ پر بہتان کو غلط سمجھنا، نماز روزہ حج زکوۃ اور جہادکو ماننا۔ 2۔۔ *ضروریات مذہب اہل سنت و جماعت:۔* *یہ ایسے عقائد ہیں جن کا ثبوت ضروریات اسلام کے دلائل کی طرح قطعی ہولیکن اسکے دلائل کی دلالت قطعی نہ ہو بلکہ اس میں تاویل کا احتمال موجود ہو، یا اگر ثبوت ظنی ہوتو دلالت قطعی ہو جیسے ائمہ اربعہ کا اجماع ۔لہذا اس کے منکر کو کافرنہیں کہا جاتا البتہ ایسا شخص اہل سنت سے خارج ہو جاتا ہے۔* مثلاً خلفاءاربعہ علیہم الرضوان کی خلافت، شیخین کو افضل سمجھنا اور ختنین سے محبت کرنا ،موزوں پر مسح کو جائز سمجھنا تمام صحابہ واہل بیت علیہم الرضوان کا ادب، اجماع امت کی حجیت کو تسلیم کرنا، ہمیشہ جماعت کا ساتھ دینا اور شذوذ سے بچنا۔ 3۔۔ *ثابتات محکمہ* *یہ ایسے عقائد ہیں جو ظنی دلائل سے ثابت ہوں۔ یہ دلائل اس قدر وزنی ہوتے ہیں کہ جانب خلاف کو پچھاڑ کر رکھ دیتے ہیں۔ جیسے صحیح خبر واحد اور قول جمہور ان کا خلاف بھی کوئی معمولی آفت نہیں، اللہ کاہاتھ جماعت پر ہے یدالله على الجماعة* مثلاً گستاخ رسول کی توبہ کا عدم قبول، انبیاء کی فرشتوں پر افضلیت حضرت عثمان غنی ﷺ کی سیدناعلی المرتضی کرم اللہ وجہ الکریم پر افضلیت۔ 4۔۔ *ظنیات محتملہ: ۔* *یہ نظریات ایسی ظنی دلیل سے ثابت ہوتے ہیں جو محض راج ہو اور جانب خلاف کے لیے گنجائش بھی موجود ہو* مثلاً محبوب کریم ﷺ کو عالم ما کان و ما یکون سمجھنا، حاضر ناظر سمجھنا،مختارکل سمجھنا، آپ ﷺ کی نورانیت حسی ، یارسول اللہ کہنے کا جواز حضور ﷺ کا سایہ نہ ہونا ، علماء وشہداء کے شفیع بننے کا عقیدہ ، مزارات کی زیارت اور صاحب مزار سے توسل ، بخاری شریف کو اصح الكتب بعد كتاب اللہ سمجھنا۔ *بعض کام ایسے ہیں جن کا تعلق عقیدے سے نہیں بلکہ عمل سے ہے اور عصر حاضر میں اختلافی ہونے کی وجہ سے انہیں عقائد کے ساتھ جوڑ دیا جا تا ہے* مثلاً ایصال ثواب کے لیے دن مقرر کرنا ، میلادشریف منانا ، کھڑے ہو کر صلوۃ وسلام پڑھنا محبوب کریم ﷺ کے اسم گرامی پر انگوٹھے چومنا ، جنازہ کے بعد دعا مانگنا ، ایصال ثواب کی مختلف صورتیں مثلاً سوئم چالیسواں عرس وغیرہ۔ *یہ سب باتیں مستحب ہیں*،ان کا کرنا ثواب ہے لیکن ان کے ترک سے گناہ لازم نہیں آتا۔ *اہم بات* *ایک محقق کو معلوم ہونا چاہیے کہ کونسی دلیل سے کیا ثابت ہوتا ہے اور کون سے دعویٰ پر کونسی دلیل درکار ہوتی ہے* آج کچھ لوگ ایسے ہیں جو قطعی باتوں کے انکار کو بھی کفر نہیں کہتے اور کچھ لوگ ایسے ہیں جو ظنیات محتملہ اور مستحبات پر شرک کا فتوی داغ رہے ہیں۔ ایسا بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ مکفر محض اپنے پسندیدہ احتمال پر مصر ہوتا ہے اور اس احتمال کے منکر کوکافر کہ رہا ہوتا ہے۔ جبکہ فریق مخالف کے پاس قول مختار ہوتا ہے۔ چورالٹا کوتوال کو ڈانٹتا ہے۔ نہ صرف ڈانٹتا ہے بلکہ اسے کافر کہتا ہے۔اس صورت حال کا اصل سبب جہلا کی فتوی بازی اور فاروقی ڈنڈے کا فقدان ہے۔ *ہرسخن وقتے و ہر نکتہ مقامے دارد* *گر فرق مراتب نکنی زندیقی*
*اہم بات* *ایک محقق کو معلوم ہونا چاہیے کہ کونسی دلیل سے کیا ثابت ہوتا ہے اور کون سے دعویٰ پر کونسی دلیل درکار ہوتی ہے* آج کچھ لوگ ایسے ہیں جو قطعی باتوں کے انکار کو بھی کفر نہیں کہتے اور کچھ لوگ ایسے ہیں جو ظنیات محتملہ اور مستحبات پر شرک کا فتوی داغ رہے ہیں۔ ایسا بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ مکفر محض اپنے پسندیدہ احتمال پر مصر ہوتا ہے اور اس احتمال کے منکر کوکافر کہ رہا ہوتا ہے۔ جبکہ فریق مخالف کے پاس قول مختار ہوتا ہے۔ چورالٹا کوتوال کو ڈانٹتا ہے۔ نہ صرف ڈانٹتا ہے بلکہ اسے کافر کہتا ہے۔اس صورت حال کا اصل سبب جہلا کی فتوی بازی اور فاروقی ڈنڈے کا فقدان ہے۔ *ہرسخن وقتے و ہر نکتہ مقامے دارد* *گر فرق مراتب نکنی زندیقی*
Hafiz saheb Allah apko jaza dai, Aap tawassul par jamhoor ulema Shafi, Maliki, Hanbali jo guzray hain unke raey bhe paish karain, ulema deoband ya barelvi ki raey Kai ilawa unke raey par bhe roshne dale jaey to acha hoga
پیر نصیر الدّین شاہ صاحب نے توحید کے متعلق آخری عمر میں یہ سب باتیں کی ہیں۔ کہا جاتاہے کہ پیر نصیر الدین شاہ صاحب آخری عمرمیں باقاعدہ اہلحدیث ہوگئے تھے۔
إذا سألْتَ فاسألِ اللهَ وإذا استعنْتَ فاستعنْ باللهِ الراوي: عبدالله بن عباس • ابن تيمية، مجموع الفتاوى (١/١٨٢) • من أصح ما روي عنه • أخرجه الترمذي (٢٥١٦)، وأحمد (٢٧٦٣) (❤يا إمام الرسل يا سندي أنت باب الله معتمدى ففي دنياي وآخرتي يا رسول الله خذ بيدي❤) لا تُصاحِبْ إلّا مؤمنًا، ولا يأكُلْ طعامَك إلّا تقيٌّ الراوي: أبو سعيد الخدري • المنذري، الترغيب والترهيب (٤/٨٦) • [إسناده صحيح أو حسن أو ما قاربهما] • أخرجه أبو داود (٤٨٣٢)، والترمذي (٢٣٩٥) واللفظ لهما، وأحمد (١١٣٣٧)
السلام علیکم۔ آپ کا پورا بیان سنا۔ پہلی بات آپ نے بہت پیار سے بات سمجھانے کی کوشش کی۔ اس لیے میں بھی پیار سے سمجھانے کی کوشش کروں گا ان شاء اللہ۔ 1۔ اہل سنت (بریلوی اور دیگر علماء جیسے عرب وغیرہ کے) استغاثہ کو وسیلہ کی قسم ہی مانتے ہیں۔ حقیقی حاجت روا مشکل کشا صرف اللہ ہی کو مانتے ہیں۔ جب ڈائریکٹ انبیاء و اولیاء اس استغاثہ کرتے ہیں تو نیت یہ ہوتی ہے کے وہ اللہ سے ہمارے لیے دعا کر دیں۔ یعنی یہ بھی وسیلہ کی ہی قسم ہے۔ تو سب سے پہلے میں وسیلہ پر آپ کا تعقب کروں گا۔ کتب ستہ میں جو سیدنا عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ والی روایت ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نابینا صحابی کو وسیلہ والی دعا سکھائی تو یہ دعا مطلق ہے۔ اس میں زندہ و مردہ کی کوئی قید نہیں۔ علماء نے اس سے مطلق نبی کریم کا بعد از وصال وسیلہ پکڑنے پر استدلال کیا ہے۔ علامہ قاضی شوکانی رحمہ اللہ جو اہل حدیث مکتب فکر کے عظیم عالم ہیں انہوں نے اس سے بعد از وصال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے وسیلہ پکڑنے پر استدلال کیا ہے۔ علامہ نواب صدیق حسن خان بھوپالی رحمہ اللہ نے بھی اس سے بعد از وصال وسیلہ پکڑنے پر استدلال کیا ہے۔ اور صحابہ نے بھی اس روایت کو مطلق لیا ہے جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ظاہری وفات کے بعد انہی سیدنا عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ نے نبی کریم سے وسیلہ پکڑنے کے یہی الفاظ سکھائے۔ آپ نے اس بعد از وصال والی روایت کو علامہ البانی رحمہ اللہ سے ضعیف ثابت کرنے کی کوشش کی لیکن یہ شیخ البانی کی خطا ہے اور شیخ البانی اہل سنت بریلوی اور دیوبندی مکتب فکر میں حجت نہیں۔ یہ روایت بلکل صحیح ہے اور اس کے تمام رجال ثقہ ہیں۔ امام ابن یوسف صالحی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے۔ 2۔ پھر مالک الدار والی روایت کے ایک شخص (صحابی) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر آیا اور نبی کریم کو کہا ہمارے لیے بارش کی دعا کریں۔ تو یہ روایت بھی صحیح ہے۔ البانی صاحب نے مالک الدار کو غیر معروف کہہ کر خطا کی جبکہ جید محدثین نے مالک الدار رحمہ اللہ کو معروف و ثقہ کہا ہے۔ یہ روایت بھی صحیح ہے جیسے امام ابن کثیر رحمہ اللہ اور امام ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے اس کی سند کو صحیح کہا۔ جہاں تک آپ کی بات ہے کے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بعد از وصال نبی کریم کا وسیلہ ترک کر دیا تھا تو یہ بھی آپ کی غلط فہمی ہے۔ کیونکہ بخاری کی روایت کے ہم پہلے نبی کریم کا وسیلہ دیتے تھے اب ہم "آپ کے چچا" کا وسیلہ دیتے ہیں۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کے افضل کی موجودگی میں مفضول کا وسیلہ جائز ہے۔ اس کی تائید اس صحیحین کی روایت سے ہوتی ہے کے نبی کریم نے اپنی موجودگی اور اکابر صحابہ کی موجوگی میں کہا کے اویس قرنی رحمہ اللہ سے کہو میری امت کے لیے دعا کرے۔ جبکہ نبی کریم خود موجود تھے اور اکابر صحابہ جیسے سیدنا ابو بکر، عمر، عثمان و علی بھی موجود تھے۔ اہل حدیث (وہابیہ) کے علاوہ کسی نے اس روایت سے یہ استدلال نہیں کیا کے اس سے نبی کریم کا وسیلہ منسوخ ثابت ہوتا ہے۔ بلکہ قاضی شوکانی رحمہ اللہ وغیرہ نے اس سے انبیاء کے علاوہ صالحین کا وسیلہ پکڑنے کے جواز کا استدلال کیا ہے۔ اگر آپ یہ باتیں نہیں بھی مانتے تو بخاری کی اس روایت میں ایک راوی عبد اللہ بن المثنی پر شدید جرح بلکہ مفسر جرح موجود ہے اور اس کی صحیح متابعت بھی موجود نہیں تو یہ روایت ضعیف ہے۔ آپ کہیں گے کے ہم اہل سنت بخاری کی موقوف حدیث کو ضعیف کہہ رہے ہیں۔ تو جناب آپ کے شیخ البانی رحمہ اللہ نے 30 سے زاید صحیحین کی روایات کو ضعیف کہا ہے۔ 3۔ اب آتے ہیں اپکی بدعت پر مبنی اصطلاح ما فوق الاسباب اور ما تحت الاسباب۔ تو جناب آپ نے قرآن کی وہ آیت استعمال کیوں نہیں کی جس میں حضرت سلیمان علیہ السلام کے دربار میں ولی عاصف بن برخیا نے ما فوق الاسباب مکلہ بلقیس کا تخت انکھ جھپٹنے سے پہلے پیش کر دیا۔ اور آپ نے وہ صحیح اثر پیش نہیں کیا کے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا ساریہ رضی اللہ عنہ کی مافوق الاسباب مدد کی۔ سیدنا عمر مدینہ میں موجود تھے اور انہیوں نے پکارا یا ساریہ الجبل۔ اور یہ آواز سیدنا ساریہ نے ہزاروں میل دور بھی سنی۔ اس روایت سے امام شمس الدین الرملی رحمہ اللہ نے انبیاء و اولیاء سے استمداد کرنے پر حجت پکڑی ہے۔ 4۔ آپ نے کہا کے پیر نصیر الدین نصیر اور پیر مہر علی شاہ بریلوی تھے۔ جبکہ یہ بات درست نہی۔ پیر نصیر الدین نصیر صاحب نے اگر استغاثہ کو شرک کہا تو ایسے وہ کچھ روافض جیسے عقائد بھی رکھتے تھے اور تفضیل سیدنا علی کے قائل تھے جبکہ اعلی حضرت امام احمد رضا رحمہ اللہ نے تفضیلیوں کو اہل سنت سے خارج کہا۔
5۔ آپ نے کہا کے اہل سنت کے 2 مکاتب یعنی اہل حدیث اور دیوبند استغاثہ کو شرک کہتے ہیں تو آپ کے بقول جمہور اس طرف ہیں۔ آپ نے اجکل کے دیوبندی ویب سائٹس کے حوالے دیے۔ جبکہ دیوبندی اکابرین جیسے قاسم نانوتوی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مختار کل اور مالک مانتے تھے۔ ایسے ہی اشرف علی تھانوی صاحب نے نبی کریم سے استغاثہ کیا ہے۔ دیوبندی اکابرین کی کتب سے بھی استغاثہ ثابت ہے۔ جہاں تک مماتی دیوبندی کی بات ہے تو وہ حیاتی دیوبندیوں کے نزدیک دیوبندی نہیں اور شدید گمراہ ہیں۔ حیاتی دیوبندی دیوبندیت میں جمہور ہے۔ 6۔ آپ نے قرآن کی آیات کو غلط استعمال کرتے ہوئے کہا کے مشرکین مکہ بھی ایسا ہی عقیدہ رکھتے تھے کے ان کے بت حقیقی مددگار نہیں بلکہ وہ صرف وسیلہ ہیں۔ پھر آپ نے آخر میں کہا کے استغاثہ شرک ہے لیکن وسیلہ شرک نہیں بلکہ بدعت ہے۔ تو جناب یہ آپ کی بات میں تضاد ثابت ہوا۔ ایسے تو وسیلہ بھی شرک ہونا چاہیے کیونکہ مشرکین مکہ بتوں کو وسیلہ مانتے تھے؟ کیا وجہ ہے کے اہل سنت کے تمام چاروں مذاھب یعنی حنفی، شافعی، مالکی اور حنبلی سب وسیلہ کے قائل ہیں۔ البانی صاحب نے بھی مانا کے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ بعد از وفات نبی ان کے وسیلہ کے قائل تھے۔ تو کیا آپ کے نزدیک امام احمد بن حنبل اور چاروں مذاھب بدعتی ہیں؟ 7۔ آپ نے کہا کے قوم نوح کے زمانے میں جو 5 بتوں کا ذکر ہے تو وہ اولیاء تھے۔ اور آپ نے بخاری شریف کی حدیث کو %100 صحیح کہا کے وہ بت نیک لوگوں کے تھے جن کی عبادت شروع ہوئی اور مشرکین مکہ بھی ان کی عبادت کرتے تھے۔ تو یہ لیں جواب۔ یہ روایت منقطع ہے کیونکہ اس میں عطا خراسانی سیدنا ابن عباس سے نقل کر رہے ہیں۔ عطا خراسانی کا سیدنا ابن عباس سے سماع ثابت نہیں۔ کثیر شارحین بخاری اور علماء نے اس روایت کو منقطع کہا ہے۔ جہاں تک لات و عزی کی بات ہے تو آپ نے کہا کے وہ حاجیوں کو ستو پیلاتا تھا اور نیک بندہ تھا۔ پہلی بات آپ نے اس پر کوئی مرفوع روایت پیش نہیں کی۔ اور ویسے بھی مشرکین مکہ ننگا کعبہ کا طواف کرتے تھے اور لات کے بارے ثابت نہیں کے وہ مواحد لوگوں کو ستو پیلاتا تھا۔ تو یہ کہنا کے وہ نیک شخص یا ولی تھا بلکل ثابت نہیں۔ 8۔ آپ نے مولانا خان قادری کے بارے کہا کے وہ بھی استغاثہ کو شرک کہتے ہیں۔ لیکن جو کلپ آپ نے لگایا اس میں وہ انبیاء و اولیاء سے دعا کرنے کو شرک کہہ رہے ہیں۔ تو جان لیجیے کے ہم اہل سنت عبادت والی دعا نہیں کرتے بلکہ ندا کرتے ہیں۔ قرآن و حدیث میں لفظ دعا مختلف معانی میں استعمال ہوا ہے۔ دعا کا لفظ قرآن میں صحابہ کو نبی کریم کو پکارنے کے لیے بھی استعمال ہوا ہے۔ تو تاویل یہ کی جائے گی کے انبیاء و اولیاء کو جب پکارا جاتا ہے تو وہ ندا ہوتی ہے دعا عبادت نہیں۔ 9۔ کثیر علماء جیسے اصلی شیخ الاسلام امام سبکی رحمہ اللہ، امام قسطلانی شارح بخاری رحمہ اللہ، امام شمس الدین رملی شافعی صغیر رحمہ اللہ، شاہ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ اور کافی علماء استغاثہ کے قائل تھے۔ کیا ان سب کو آپ مشرک کہیں گے؟ 10۔ پھر آپ نے وہ روایات کے ایے اللہ کے بندو میری مدد کرو۔ ان کو ضعیف کہا اور شیخ البانی کی تحکیم پر بھروسہ کیا۔ جبکہ امام نور الدین الہیثمی رحمہ اللہ نے ان روایت کے ایک طرق کو صحیح کہا ہے۔ امام طبرانی نے انہیں مجرب کہا (یعنی اس پر عمل ہے تو ظاہر سی بات ہے یہ صحیح ہیں)۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے بھی اس پر عمل کیا۔ جہاں تک بات ہے کے یہ روایات صرف فرشتوں اور جنوں کے لیے خاص ہیں تو یہ بھی آپ کی غلط فہمی ہے کیونکہ ملا علی قاری رحمہ اللہ نے اس روایات کی شرح میں کہا کے اس سے مراد فرستے، جن، ابدال، اور رجال غیب ہیں۔ اگر بلفرض فرشتوں اور جنوں پر بھی خاص کیا جائے تو غیر اللہ سے مدد مانگنا تو ثابت ہو گیا۔ مزید بھی لکھ سکتا تھا لیکن ان شاء اللہ اتنا کافی ہے۔ اللہ ہم سب کو دوسرے مسلمانوں کو مشرک کہنے سے بچائے۔ احادیث کے مطابق شرک کا الزام لگانے والا خود مشرک ہونے کا زیادہ حق دار ہے۔ والسلام۔
Wa Alaikum Assalam Shaikh aap ne bahut hi achhe se clear kia sare confusion main Hanafi deobandi hayati hu per aapke bate sir aankho pe “istagasa” ke topic pe kaafi achhe se samjhaya aapne per Tawassul E nabi or Aulia per clarity nahi ho Pai aapne Allama Albani RA ka hi Tehqeeq pesh ki hai pichhle 500 saal ke bade Aimma Muhaddetin salaf sualeheen ka qaul pesh nahi kiye jinko sare Ahle Sunnat ke sare MAKATIBE FIQR ke log maante hain woh sab main se aksar Tawassul ke qayel thhe jaise sabe se badi personality Salafi Shaikh Temiya RA Shaikh Ibn Qayyum Ra Ibn Jauzi Ra Ibn Rajjab Ibn e Hizar Imam Nawavi Shah Waliullah Dehalvi Imam Razi Imam Qastalani Ibn kateer RA Aur bhi bahut sare I salaf qayel thhe Tawassul ke Ya Allah tere nek bande ke waseele se hamari dua quboo farma Itna hi kehte hain dua main Hum chahte hain mere jaise hazaro nahi Lakhno karoro honge jinko aur bhi tafseel se Tawassul ki topic pe aur achhe tafseel se aapke bayan ka intezar hoga hamara ek request hain ki aap ahle sunnat ke bade bade jo aslaf Aimma muhaddetin ka bhi qaul pesh kare apne lecturers main jinko Allama Albani RA ne jo zayeef kaha hai JazakaAllah 😇😇😇😇🇮🇳🇮🇳
قال الامام ابو حنفة رحمه الله لا ينبغي لاحد ان يدعوالله الا به،واكره ان يقول بمعاقد العز من عرشك اوبحق خلقك،وهو قول ابي يوسف.قال ابو يوسف بمعقد العز من عرشه هوالله فلا اكره هذا،واكره ان يقول بحق فلان او بحق انبياءك ورسلك وبحق البيت الحرام والمشعرالحرام. قال ابوالحسين القدوري من الفقهاء الحنفية المسئلة بخلقه لا تجوزلانه لا حق للخلق على الله قاعدة جليلة في التوسل والوسيلة بتحقيق الشيخ عبد القادر الارناووط الحنفي ص ٨٦
وقال الفقيه الكاساني في البديع والصنايع ويكره للرجل ان يقول في دعائه:اسئلك بحق امنبيائك ورسلك وبحق فلان ،لانه لا حق لاحد على الله .ج ٥ ص ١٢٦ قال السيد نعمان الالوسي في جلاءالعينين : وفي جميع متونهم ان قول الداعي المتوسل :بحق الانبياء والاولياء مكروه كراهة تحريم. ففي هذه النصوص عن ابي حنيفة واصحابه ابلغ رد على من يقول بانه لم ينكر التوسل احد من السلف قبل ابن تيمية ،فهل من مجيب ؟
@@abdul1391 رجعنا إلى كتُبِ الحنفيّةِ، فوجَدنا المُتنطِّعَ كذَبَ عليهِم في شيئَينِ: الأول: ادّعاؤهُ أنّ صاحِبَ الكنزِ نقلَ تلكَ العِبارةِ عن أبي حنيفةَ، مع أنّهُ لم ينقُلها عنهُ، ولا ذكرَ اسمَهُ فيها. الثّاني: ادّعاؤهُ أنّ كلامَ أبي حنيفةَ في التوسُّلِ، مع أنّهُ في الإِقسامِ على اللهِ بخَلقِهِ. وقد حرَّفَ العِبارةَ، ولم ينقُلها على أصلِها بل حذفَ منها بعضَ كلماتٍ تبيِّنُ أنّ مرادَ أبي حنيفةَ الإقسامُ على اللهِ بخلقِهِ، لا التوسُّلَ؛ وهاكَ العِبارةَ على أصلِها، سالمَةً من كذِبِ المتنطِّعِ وتحرِيفِهِ. فَفي الكَنزِ وشرحِهِ للشّيخِ مصطفى بن أبي عبد الله الطّائيِّ ما نصُّهُ: وكُرِهَ الدُّعاءُ بأن يقولَ: أسألكَ بمقعدِ العزِّ من عرشِكَ، ولو بتقديمِ العينِ؛ وعن أبي يوسفَ: لا بأسَ بِهِ، والأحوَطُ الإمتِناعُ، وبأنْ يقولَ: بحقّ فُلانٍ، وبحقّ أنبيائكَ، ورُسلكَ، وبحقّ البيتِ، والمشعرِ الحَرامِ؛ لأنَّهُ لا حقَّ للخلقِ على الخالِق. اهـ. فانظُر إلى عبارةِ الكنزِ، فلا تجدُ فيها ذكرًا لأبي حنيفةَ؛ وتأمّل تعليلَ الشارحِ بأنّه لا حقّ للخلقِ على الخالقِ، تجدِ المسألةَ مفروضةً في الإقسامِ على الله بخَلقِهِ، لا في مجرّدِ سؤالِهِ بهم، كما هو زعْمُ المتنطِّعِ. يوضحُ هذا ما جاءَ في شرحِ العقِيدةِ الطّحاويّةِ، ونصُّهُ: وإن كانَ مرادُهُ -أي: الدّاعي- الإقسامُ على اللهِ بحقِّ فلانٍ فذلكَ محذورًا أيضًا، لأنَّ الإقسامَ بالمخلُوقِ على المخلُوقِ لا يجوزُ؛ فكيفَ على الخالقِ؛ وقد قالَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللهِ، فَقَدْ أَشْرَكَ»؛ ولهذا قالَ أبو حنيفةَ، وصاحِباهُ، رَضِيَ اللهُ عنهُم: يُكرَهُ أن يقولَ الدّاعي: أسألُكَ بحقِّ فلانٍ، أو بحقِّ أنبيائِك ورُسلك، وبحقِّ البيتِ الحرامِ، والمَشعرِ الحرامِ، ونحوِ ذلكَ؛ حتّى كرهَ أبو حنيفةَ، ومحمد: أن يقولَ الرجلُ: اللهمّ إنّي أسألكَ بمقعدِ العزِّ من عرشكَ، ولم يكرههُ أبو يوسفٌ، لما جاء من الأثرِ فيهِ. اهـ. والأثرُ الّذي أشارَ إليهِ، هو ما جاءَ: عن ابنِ مسعودٍ: عن النّبيّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قالَ: «اِثْنَتَا عَشْرَةَ رَكْعَةً، تُصَلِّيهِنَّ مِنْ لَيْلٍ، أَوْ نَهَارٍ، وَتَتَشَهَّدُ بَيْنَ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ، فَإِذَا تَشَهَّدْتَ فِي آَخِرِ صَلاَتِكَ، فَاثْنِ عَلَى اللهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَصَلِّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاقْرَأْ وَأَنْتَ سَاجِدٌ فَاتِحَةَ الكِتَابِ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَآَيَةَ الكُرْسِيِّ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَقُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ، وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ، وَقُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ، وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ على كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قُلْ: اللهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِمَعَاقِدِ العِزِّ مِنْ عَرْشِكَ، وَمُنْتَهَى الرَّحْمَةِ مِنْ كِتَابِكَ، وَاسْمِكَ الأَعْظَمِ، وَجَدِّكَ الأَعْلَى، وَكَلِمَاتِكَ التَّامَّةِ، ثُمَّ سَلِّمْ يَمِينًا وَشِمَالاً، وَلاَ تُعَلِّمُوهَا لِلسُّفَهَاءَ فَإِنَّهُم يَدْعُونَ بِهَا فَيُسْتَجَابُ لَهُمْ»؛ رواهُ الحاكِمُ؛ وقالَ: قالَ أحمد بن حربٍ: قد جرّبتُهُ، فوجَدتُهُ حقًّا، وقالَ إبراهيمُ بن عليٍّ الدبيلي: قد جرَّبتُهُ فوجَدْتُهُ حقًّا، قال الحاكمُ: قد جرَّبتهُ، فوجَدتُّه حقًّا. والحديثُ - وإن كانَ ضعيفًا -، فهوَ من بابِ التّرغيبِ، والفَضائلِ؛ والإعتمادُ في مثلِ هذا - كما قالَ الحافظُ المُنذِريُّ - على بابِ التجرِبةِ، لا على الإسنادِ. ولعلَّكَ - بعدَ هذا البيانِ - تحقّقتَ كذبَ المتنَطِّعِ وخِيانتَهُ، وكفى بِهما خزيًا وعارًا، وباللهِ التّوفيقُ. ونزيد بعض الامور ومن المُفيد أن نذكر شيئًا مِنْ نصوص أئمّة الحنفيّة وتوسُّلاتِهم، وأئمّة الحنفيّة - أدرى النّاس بمذهب الإمام الأعظم وأعلم النّاس بمراده - في أنَّ مُراد الإمام أبوحنيفة غير ما يُريد الوهّابية ودلسوه علي الامام ولنرى أئمة الاحناف وتوسلاتهم 1 - الكلاباذي البخاري الحنفي (ت:380 هـ): " وبالله أستعين وعليه أتوكل وعلى نبيه أصلي وبه أتوسل ولا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم " التعرف لمذهب أهل التصوف (1/21). 2 - السادة الأحناف وتبركهم بكتاب المختصر للإمام القدوري الحنفي (قال صاحب مصباح أنوار الأدعية ان الحنفية يتبركون بقراءته في أيام الوباء وهو كتاب مبارك من حفظه يكون أمينا من الفقر حتى قيل ان من قرأه على أستاذ صالح ودعاله عند ختم الكتاب بالبركة فإنه يكون مالكا لدراهم على عدد مسائله) كشف الظنون ج: 2 ص: 1631 3 - الزمخشري المعتزلي معتقدا الحنفي في الفروع (ت: 538 هـ) في الكشاف في آخر صفحة من التفسير: (ثم أسأله بحق صراطه المستقيم وقرآنه المجيد الكريم وبما لقيت من كدح اليمين وعرق الجبين في عمل الكشاف.....). 4 - ابن العديم الحنفي (ت:660 هـ): "ببركة سيد المرسلين وأهل بيته" بغية الطلب في تاريخ حلب (7/3242). 5 - وقال مجد الدين الموصلي الحنفي (ت:683 هـ) صاحب الاختيار فيما يقال عند زيارة النبي صلى الله عليه وسلم (جئناك من بلاد شاسعة . . . والاستشفاع بك إلى ربنا) ثم يقول : مستشفعين بنبيك إليك . *ومثله في حاشية الطحطاوي (ت:1231هـ) على الدر المختار. 6 - جاء في تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق للإمام الزيلعي (ت:743هـ) (15/60): هَذَا مَا ظَهَرَ لِكَاتِبِهِ بَلَّغَهُ اللَّهُ مَقَاصِدَهُ بِمُحَمَّدٍ وَآلِهِ . 7 - ابن أبي الوفاء القرشي الحنفي(ت:775 هـ): يتوسل "بجاه رسول الله" طبقات الحنفية (1/353). 8 - ابن نجيم الحنفي (ت 710 هـ): رخص في زيارة قبور الصالحين للترحم والتبرك البحر الرائق شرح كنز الحقائق. 9 - وقال العلامة السيد الشريف الجرجاني الحنفي (ت:816 هـ) في أوائل حاشية على (المطالع ) عند بيان الشارح وجه الصلاة على النبي وآله عليه وعليهم الصلاة والسلام في أوائل الكتب ، ووجه الحاجة إلى التوسل بهم في الاستفاضة : " فإن قيل هذا التوسل إنما يتصور إذا كانوا متعلقين بالأبدان ، وأما إذا تجردوا عنها فلا ، إذ لا وجهة مقتضية للمناسبة . قلنا يكفيه أنهم كانوا متعلقين بها متوجهين إلى تكميل النفوس الناقصة بهمة عالية ، فإن أثر ذلك باق فيهم، وكذلك كانت زيارة مراقدهم معدة لفيضان أنوار كثيرة منهم على الزائرين كما يشاهده ، أصحاب البصائر ". 10 - ابن حجة الحموي الحنفي (ت:837 هـ) : "بمحمد وآله" خزانة الأدب (1/277).
@@abdul1391 11 - الإمام العيني (ت:855 هـ) في عمدة القاري شرح صحيح البخاري (1/11) يقول: فها نحن نشرع في المقصود بعون الملك المعبود ونسأله الإعانة على الاختتام متوسلا بالنبي خير الأنام وآله وصحبه الكرام. وقال الإمام بدر الدين العيني في شرح صحيح البخاريً: فيه التبرك بمصلى الصالحين ومساجد الفاضلين وفيه أن من دعا من الصلحاء إلى شيء يتبرك به منه فله أن يجيب إليه إذا أمن العجب وفيه الوفاء بالعهد وفيه صلاة النافلة في جماعة بالنهار وفيه إكرام العلماء إذا دعوا إلى شيء بالطعام وشبهه (4/170) 12 - الإمام كمال الدين بن الهمام الحنفي رضى الله عنه (ت:861هـ) فتح القدير، ج2، ص332، كتاب الحج، باب زيارة النبي صلى الله عليه وسلم: ويسأل الله حاجته متوسلا إلى الله بحضرة نبيه ثم قال يسأل النبي صلى الله عليه وسلم الشفاعة فيقول يا رسول الله أسألك الشفاعة يا رسول الله أتوسل بك إلى الله. 13 - ابن تغربردي الحنفي (ت: 874 هـ) : " نسأل الله تعالى حسن الخاتمة بمحمد وآله" النجوم الزاهرة (3/220) وغيرها. ويقول كما في حوادث الدهور ص 37: فالله تعالى يحسن العاقبة بمحمد وآله. 14 - أبو العباس أحمد الزبيدي الحنفي(ت:893 هـ): "بجاه سيدنا محمد وآله" التجريد الصريح لأحاديث الجامع الصحيح ص 9. 15 - الصالحي الشامي الحنفي (ت:942 هـ): جمع أبواب التوسل بالنبي في كتابه سبل الهدى والرشاد في سير خير العباد. ومن أقواله (12/408): اللهم إنا نسألك، ونتوجه إليك بنبيك محمد - صلى الله عليه وسلم - أن تحسن عاقبتنا في الأمور كلها، وأن تجيرنا من خزي الدنيا وعذاب الآخرة. 16 - طاش كبري زاده الحنفي (ت:968 هـ) : "بحرمة نبيك" الشقائق النعمانية (1/233). 17 - وزاد الشيخ علي القاري المكي الحنفي (ت:1014هـ) في شرح الشمائل: "فليس لنا شفيع غيرك نؤمله، ولا رجاء غير بابك نصله، فاستغفر لنا واشفع لنا إلى ربك يا شفيع المذنبين، واسأله أن يجعلنا من عباده الصالحين". قال نور الدين ملا علي القاري في شرح المشكاة ما نصه: قال شيخ مشايخنا علامة العلماء المتبحرين شمس الدين بن الجزري في مقدمة شرحه للمصابيح : إني زرت قبره بنيسابور (يعني مسلم بن الحجاج القشيري) وقرأت بعض صحيح علي سبيل التيمن و التبرك عند قبره ورأيت ءاثار البركة ورجاء الإجابة في تربته.ا.هـ 18 - عبد الرحمن وجيه الدين بن عيسى بن مرشد العمري نسباً الحنفي مذهباً (متوفى في منتصف القرن الحادي عشر) قال في خطاب له: فالله تعالى يبقيك محروساً بجناب مأنوس القباب. متلفعاً من الجلالة بأشرف جلباب. مستقراً على كراسي الملك. وأعداؤك في الهلك. بجاه جدك عليه السلام. وآله البررة الكرام. وصحبه الخيرة الأعلام. سلافة العصر في محاسن الشعراء بكل مصر لابن معصوم الحسني ص 41. 19 - حاجي خليفة الحنفي (ت:1067 هـ) : "بحرمة أمين وحيه" كشف الظنون (2/2056). 20 - ذكر الشرنبلالي الحنفي (ت:1069 هـ) في مراقي الفلاح في آداب الزيارة: يقف عند رأسه الشريف ويقول: اللهم انك قلت وقولك الحق: ولو انهم إذ ظلموا أنفسهم جاءوك فاستغفروا اللّه واستغفر لهم الرسول لوجدوا اللّه توابا رحيما وقد جئناك سامعين قولك، طائعين أمرك، مستشفعين بنبيك، ربنا اغفر لنا ولإخواننا الذين سبقونا بالإيمان، ولا تجعل في قلوبنا غلا للذين آمنوا، ربنا انك رؤوف رحيم، ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار، سبحان ربنا رب العزة عما يصفون،وسلام على المرسلين، والحمد للّه رب العالمين. ويدعو بما يحضره من الدعاء.
@@abdul1391 21 - عبد الرحمن أفندي داماد المدعو بشيخي زاده (ت:1078هـ) كما في مجمع الأنهر له يقول (3/493): أَصْلَحَهُمْ اللَّهُ تَعَالَى وَإِيَّانَا بِجَاهِ نَبِيِّهِ. 22 - ذكر المحبي في ترجمة محمد بن عبد الحليم المعروف بالبورسوي وبالأسيري أن والده (والد المحبي) واسمه فضل الله بن محب الله المحبي (ت:1082هـ) أرسل له رسالة فيها: ((جعل الله تعالى مجمل سعادته غنياً عن الإفصاح وجياد أوصافه الحسنة متبارية في ميدان المداح بجاه سيدنا محمد الذي علا على البراق وتشرفت به الآفاق وآله الكرام وأصحابه الفخام. انظر خلاصة الأثر (2/421). 23 - علاء الدين الحصكفي (ت:1088هـ) في الدر المختار ص 84: فنسأل الله تعالى التوفيق والقبول، بجاه الرسول. 24 - خاتمة اللغويين الحافظ مرتضى الزبيدي الحنفي (ت:1089هـ)، قال في خاتمة "تاج العروس" داعياً: "ولا يكلنا إلى أنفسنا فيما نعمله وننويه بمحمد وآله الكرام البررة". وذكر في كتابه إتحاف المتقين بشرح إحياء علوم الدين ج 10 ص 130. 25 - عبد القادر البغدادي الحنفي (ت:1093هـ) في خزانة الأدب (1/1) داعيا لبعض الأمراء: ويسر له النصر المتين، وسهل له الفتح المبين، بجاه حبيبه ورسوله محمد. 26 - المحبي (ت:1111هـ) في نفحة الريحانة ص 91 يقول: الله يمدُّ أطناب دولته السَّعيدة، ويديم صولته الشَّديدة بمحمدٍ وآله، ومن سلك على منواله. 27 - قال العلامة محمد الخادمي ت ( 1176هـ): وَيَجُوزُ التَّوَسُّلُ إلَى اللَّهِ تَعَالَى وَالِاسْتِغَاثَةُ بِالْأَنْبِيَاءِ وَالصَّالِحِينَ بَعْدَ مَوْتِهِمْ لِأَنَّ الْمُعْجِزَةَ وَالْكَرَامَةَ لَا تَنْقَطِعُ بِمَوْتِهِمْ، وَعَنْ الرَّمْلِيِّ أَيْضًا بِعَدَمِ انْقِطَاعِ الْكَرَامَةِ بِالْمَوْتِ وَعَنْ إمَامِ الْحَرَمَيْنِ وَلَا يُنْكِرُ الْكَرَامَةَ وَلَوْ بَعْدَ الْمَوْتِ إلَّا رَافِضِيٌّ وَعَنْ الْأُجْهُورِيِّ الْوَلِيُّ فِي الدُّنْيَا كَالسَّيْفِ فِي غِمْدِهِ فَإِذَا مَاتَ تَجَرَّدَ مِنْهُ فَيَكُونُ أَقْوَى فِي التَّصَرُّفِ كَذَا نُقِلَ عَنْ نُورِ الْهِدَايَةِ لِأَبِي عَلِيٍّ السِّنْجِيِّ).بريقة محمودية (1/204) 28 - إسماعيل حقي (ت:1137هـ) : "بجاه النبي الأمين" في عدة مواضع من تفسيره روح البيان انظر مثلا (1/176). 29 - المرادي الحنفي (ت:1206 هـ): "فنتوجه اللهم إليك به صلى الله عليه وسلم إذ هو الوسيلة العظمى" سلك الدرر في أعيان القرن الثاني عشر (1/2). وله أيضا في ترجمة أحمد بن ناصر الدين بن علي الحنفي البقاعي (ت:1171هـ) يقول: هذا وعمره مع السلام يطول بجاه جده النبي الرسول آمين. 30 - وقال الشيخ أحمد بن محمد بن إسماعيل الطحطاوي الحنفي المصري شيخ الحنفية بالديار المصرية (ت 1231 هـ). : قوله فيتوسل إليه بصاحبيه ذكر بعض العارفين أن الأدب في التوسل أن يتوسل بالصاحبين إلى الرسول الأكرم صلى الله عليه وسلم ثم به إلى حضرة الحق جل جلاله وتعاظمت أسماؤه فإن مراعاة لواسطة عليها مدار قضاء الحاجات . حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح ص 360 ط. مكتبة البابي الحلبي / القاهرة سنة 1318هـ . 31 - الجبرتي الحنفي (ت:1237 هـ): "ويتوسل إليه في ذلك بمحمد صلى الله عليه وسلم" عجائب الآثار (1/344). 32 - خاتمة المحققين الشيخ ابن عابدين الحنفي (ت:1252 هـ) قال في مقدمة حاشيته على الدر المختار داعياً: "وإني أسأله تعالى متوسلاً إليه بنبيه المكرم صلى الله عليه وسلم". ويقول (4/294): دام في عز وإنعام، ومجد واحترام، بجاه من هو للانبياء ختام، وآله وصحبه السادة الكرام، عليه وعليهم الصلاة والسلام، في البدء والختام. وفي تنقيح الفتاوى الحامدية لابن عابدين (ت:1252هـ) (7/417) في ذكر حال بعض الجراد الذي غزا البلاد!!: وَادْفَعْ شَرَّهَا عَنْ أَرْزَاقِ الْمُسْلِمِينَ بِجَاهِ النَّبِيِّ الْأَمِينِ وَآلِهِ وَصَحْبِهِ أَجْمَعِين. ابن عابدين , قال في حاشية رد المحتار على الدر المختار 1/84: يقول أسير الذنوب جامع هذه الاوراق راجيا من مولاه الكريم، متوسلا بنبيه العظيم وبكل ذي جاه عنده تعالى أن يمن عليه كرما وفضلا بقبول هذا السعي والنفع له للعباد، في عامة البلاد، وبلوغ المرام، بحسن الختام، والاختتام، آمين. وقال في المقدمة : في معانيها جمعت بتوفيق الاله مسائلا رقاق الحواشي مثل دمع المتيم وما ضر شمسا أشرقت في علوها جحود حسود وهو عن نورها عمي وإني أسأله تعالى متوسلا إليه بنبيه المكرم صلى الله عليه وسلم وبأهل طاعته من كل ذي مقام علي معظم، وبقدوتنا الامام الاعظم، أن يسهل علي ذلك من إنعامه، ويعينني على إكماله وإتمامه، وأن يعفو عن زللي، ويتقبل مني عملي، ويجعل ذلك خالصا لوجهه الكريم، موجبا للفوز لديه في جنات النعيم 33 - المحدث محمد عابد السندي الحنفي (ت 1257 هـ). : له رسالة فى الرد على ابن تيمية فى التوسل
Dr Hafiz Muhammad Zubair saheb bahut adab ke sath arz hai koinke main ek talibe illm hoon aur aap to Ustad Aalim hain. Islam main ek usool hai ke burai ko jad se ukhar fainkhain. Agar aap burai ka koi chota sa bhi rahta khol dainge to phir aap usko band nahi kar sakainge. Isliye burai ke raste ko hi band kar dain.
ڈاکٹر صاحب اختلاف اتفاق تو برطرف لیکن انتہا کردی ہے آپ نے ، غضب ڈھادیاہے قیامت برپا کردی ہے۔ یعنی اتنا تنقیح طلب موضوع آپ نے کس شائستگی سے کامل علمی پیرائے میں نبھادیا ، جو اسلوب اس زمانے میں بہرحال مفقود ہے۔ یہی ادائیں آپ کی مار رکھتی ہیں ہمیں ۔۔۔سلامت رہیں ہزار برس۔ اور اپنے مزاج سے تشکیل پانے والی اس طرز کو جاری رکھیں۔
بلکل۔۔۔انکا یہی انداز غیر مسلک والوں کو بھی پسند ہے۔
ایسے انداز میں کوئی سمجھائے تو کوئی بات کو سمجھے بھی۔
@@Alnomanmediaservices ekdum sahi keh rahe hain bhai main Hanafi hu per Dr Saheb ko bahut pasand karta hu aur apna Shaikh samjhta hu
@@shayanmoghera5992 میں بھی۔۔۔
@@muhammadzeeshan413 tere jhoot par ik ase kitsb likhi ja sakti ha jo 100 volume par mustamil ho gi
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ سَيَّارٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْمَدَنِيِّ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حُنَيْفٍ، أَنَّ رَجُلًا ضَرِيرَ الْبَصَرِ، أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ادْعُ اللَّهَ لِي أَنْ يُعَافِيَنِي، فَقَالَ: إِنْ شِئْتَ أَخَّرْتُ لَكَ وَهُوَ خَيْرٌ، وَإِنْ شِئْتَ دَعَوْتُ ، فَقَالَ: ادْعُهْ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ فَيُحْسِنَ وُضُوءَهُ، وَيُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ، وَيَدْعُوَ بِهَذَا الدُّعَاءِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِمُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ، يَا مُحَمَّدُ، إِنِّي قَدْ تَوَجَّهْتُ بِكَ إِلَى رَبِّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ لِتُقْضَى اللَّهُمَّ شَفِّعْهُ فِيَّ ، قَالَ أَبُو إِسْحَاق: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
ایک نابینا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: آپ میرے لیے اللہ تعالیٰ سے صحت و عافیت کی دعا فرما دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو تو میں تمہارے لیے آخرت کی بھلائی چاہوں جو بہتر ہے، اور اگر تم چاہو تو میں تمہارے لیے دعا کروں، اس شخص نے کہا: آپ دعا کر دیجئیے، تب آپ نے اس کو حکم دیا کہ وہ اچھی طرح وضو کرے، اور دو رکعت نماز پڑھے، اس کے بعد یہ دعا کرے: «اللهم إني أسألك وأتوجه إليك بمحمد نبي الرحمة يا محمد إني قد توجهت بك إلى ربي في حاجتي هذه لتقضى اللهم فشفعه في» اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں، اور تیری طرف توجہ کرتا ہوں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جو نبی رحمت ہیں، اے محمد! میں نے آپ کے ذریعہ سے اپنے رب کی جانب اس کام میں توجہ کی تاکہ پورا ہو جائے، اے اللہ! تو میرے حق میں ان کی شفاعت قبول فرما ۔ ابواسحاق نے کہا: یہ حدیث صحیح ہے۔
Sunnan e Ibn e Maja#1385
Status: صحیح
www.theislam360.comڈاکٹر صاحب ا اس حدیث کا جواب دیں
Im from brailvi maqtba e fikr but im seriously impressed by the way you handle such a sensitive and complicated topic in sweetest tone without giving insulting remarks. This is the way to correct other people's wrong believes. 100% agreed with you. May Allah bless you.
Such a gem
ڈاکٹڑ حافظ زبیر صاحب سے دل سے پیار کرتا ہوں مگر ڈاکٹر صاحب سے اب ایک شکوہ ہے ۔۔ بریلوی موجودہ دور کے مختلف فیہ شخصیات کے زاتی راے کو علماء بریلوی کا عقیدہ بتانا ۔۔ انتہا درجہ خیانت ہے ۔۔ اور علماء بریلوی میں استغاثہ کے مسلہ پر امام احمد رضاخان کا ایک حوالہ بھی نہیں دیا جو کہ اصل بریلویت کے بانی تھے۔ زبیر صاحب اپنا عقیدہ بھی چھپاتے ہیں مگر زبیر صاحب دیوبندی عالم دین ہیں، اور دیوبندی علماء مین حاجی امداد اللہ مھاجر مکی رحمہ اللہ اور حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب کا بھی ڈرکٹ استغاثہ اولیاء اللہ کے قائل تھے حتی کہ شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی بھی ۔۔ ان شاءٰ اللہ ڈاکٹر صاحب کی ایک ایک بات کا جواب دیا جاے گا
Peer mehr Ali shah sahib isteghasa kay jawaz kay haq may thay like molana Ahmad raza brailvi. Aala kalimatillah kay page # 192 say perhan. Old Book on internet page 95
iam not brelvi anymore
جناب ڈاکٹر صاحب بہت ا علی صلاحیت رب العالمین نے آ پ کو عطاء کی ہیں میری دعا ہے کہ آ پ کو اللہ تعالیٰ ہدایت بہی نصیب کرے آ پ سے یہ عرض کر نا تھا کہ آ پ کو جتنے بھی دلاءیل ہم دینگے قرآن وسنت کے ذ تیرے تو آ پ اس کو رد ہی کریں گے کیونکہ ھدایت تو رب کی عطا سے ہی ملتی ہے کچھ تو قرآن سے ھی گمراہ ہو جاتے ہیں آ پ کے دلاءیل سن کر اس بات پر مزید یقین ہوگیا ہے علماء اہلسنت کے حوالے سے
ہم توحید کی آ ڑ میں توہین نہیں کرتے
عشق کی آڑ میں شرک نہیں کرتے
@@rizvibhaionline Doctor Zubair deobandi nahi hain
اچھی بات بتائ آپ نے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو غیب میں مدد کیلئے پکارنا شرک ہے۔ بڑی واضح بات کر دی آپ نے۔ ماشاء اللہ
Kya baat hai apki jnb
جزاک اللہ۔ بہت ہی مفید گفتگو ہے۔ ایسی تفصیلی گفتگو پہلی بار سننے میں آیی۔ میرے خیال سے یہ مسلہ اب بریلوی باھیوں کو سمجھ آ گیا ہوگا۔۔ اگر وہ غورو فکر کریں۔ الله تعالٰی سب کو ہدایت دے۔۔ آمین
بلا کسی تعصب کے اگر یہ گفتگو سنی جاے تو اس مسلے پر مسلکی اختلاف ہی ختم ہو جائے گا۔
محمد سلیم سری نگر
Jaa lifestyle.. : Allah ke rafique se hi hidayat pakarna mumkin hoga.
ڈاکٹر صاحب میں نے آپ جیسا محبّت میں گفتگو کرنے والا آدمی نہیں دیکھا اللّه پاک آپ کو لمبی زندگی اور صحت عطاء فرماے آمین 💓
معتدل اور مدلل انداز
ھمدردانہ اندازِ تخاطب
حافظ صاحب نے دل جیت لیا ۔
JazakaAllah khair sheikh ap ne to har cheez ko is targa wazeh kr diya hai k kisi cheez mai koi shaq baqi nhi rha .....Alahamdulillah
Dr. Sb YOU ARE THE BEST ILMI PERSONALITY....JAZAKA ALLAH KHAIRA
تمام تعریفیں اللّٰہ کے لیے ہیں ۔
ڈاکٹر صاحب آپ نے بہترین انداز میں دلائل و موقف پیش کیے ۔
اللّٰہ تعالیٰ آپکو اسکا اجر دے اور ہمیں ہدایت دے۔
آپ نے بھت ہی زبردست اندازے سے بتایا ھے اللہ آپ کو اور بھی علم دے ہمارا عقیدہ ھے کے اللہ کے سوا کوٸ مدد گار نہیں
جزاکم اللہ خیرا میں بہت ٹائم سے اس مسئلے میں میں کنفیوز تھا لیکن الحمدللہ آپ کی اس ویڈیو دیکھ کر میں مطمئن ہو گیا کہ کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کیا صحیح اور کیا غلط حضرت جزاک اللہ خیرا واحسن الجزاء👍
ڈاکٹڑ حافظ زبیر صاحب سے دل سے پیار کرتا ہوں مگر ڈاکٹر صاحب سے اب ایک شکوہ ہے ۔۔ بریلوی موجودہ دور کے مختلف فیہ شخصیات کے زاتی راے کو علماء بریلوی کا عقیدہ بتانا ۔۔ انتہا درجہ خیانت ہے ۔۔ اور علماء بریلوی میں استغاثہ کے مسلہ پر امام احمد رضاخان کا ایک حوالہ بھی نہیں دیا جو کہ اصل بریلویت کے بانی تھے۔ زبیر صاحب اپنا عقیدہ بھی چھپاتے ہیں مگر زبیر صاحب دیوبندی عالم دین ہیں، اور دیوبندی علماء مین حاجی امداد اللہ مھاجر مکی رحمہ اللہ اور حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب کا بھی ڈرکٹ استغاثہ اولیاء اللہ کے قائل تھے حتی کہ شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی بھی ۔۔ ان شاءٰ اللہ ڈاکٹر صاحب کی ایک ایک بات کا جواب دیا جاے گا
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ آپکی صحت و علم میں مزید ترقی عطاء فرمائے آمین
Good topic...
Guys save the time and watch it in 1.5x
I did it in 1.75x ...
No on avg. 2x ☺️
watch on 3x
Watch on 4x
I did on 2x everytime
حافظ زُبیر صاحب اللہ آپ کو بہترین اجر سے نواز آمین
آپ نے اس لکچر میں نہایت ہی تفصیلی اور
آسان زبان کا استعمال کیا ہے تاکہ بات سمجھنے
میں عوام کو آسانی ہو ۔ اور اسی کے درمیان
میں مسلۂ تقدیر بھی آسانی سے حل کردیا
اگر کسی کے اندر ایمان کا کچھ بھی حصہ باقی ہے
اور وہ اس لکچر کو غور سے سن لے تو زمینداری
سے یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ وہ شرک کو
اچھی طرح سمجھ لے گا اور اس سے بچ جائےگا
ان شاءاللہ
آپ نے بہت محنت سے اس لکچر کو تیار کیا
ہے اور خاص بات یہ ہے کہ دیگر مسالک کے
علماء اکرام کو نہایت اچھے انداز میں مخاطب کیا
ہے اس پر بھی آپ قابل مبارک باد ہیں
میں ہمیشہ آپ کے لیے دعا گوہ ہوں
آگرہ سے محمد اقبال
ماشاءاللہ آپ بات بہت نرم لہجے میں اور آہستہ کرتے ہیں
عرض یہ کہ میں نے جب غور سے سنا تو جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک نام آتا ہے تو پورا درود شریف تلفظ کے ساتھ سننے کو بہت کم ملا ہے آپ پڑھتے ہیں لیکن بہت تیزی سے پڑھتے ہیں جس سے پورا صحیح تلفظ ادا نہیں ہوتا
ماشاء اللہ بہت ہی عمدہ اور احسن انداز میں توحید پر ایک مدلل گفتگو۔ اللہ تعالٰی ڈاکٹر صاحب کو جزائے خیر عطا فرمائے۔۔ میرے خیال میں جو بھی بریلوی یا اہل تشیع بھائی اس کو غور سے سنے گا اس کے بہت سے شبہات وسیلے اور وفات پانے والے اولیا اللہ سے مدد مانگنے کے حوالے سے دور ہو جائیں گے۔ انشاء اللہ
Bahot Khub.....Dr saheb...bahot hi Behtarin andaj me samjaya he
Dr. sb I appreciate you.....I am Engineer s student.....but your lecture is the best....I was BRELVI 3 Years before....
after Engr you will become true Muslim
@@SubEngineerOnline whose beliefs were like engineer ?? Before him ???? He is Constantly making you fool
Peer mehr Ali shah sahib isteghasa kay jawaz kay haq may thay like molana Ahmad raza brailvi. Aala kalimatillah kay page # 192 say perhan.
۔ماشاء اللہ ڈاکٹر صاحب آپ ے ہماری ذہن کلیر کردی قرآن و حدیث کے ذریعے جزاکم اللہ خیرا
بے شک دین اسلام کا جڑ توحید ہے ۔ پیر نصیر دین شاہ🌹
جزاکم اللّٰه خیراً کثیرا شیخ محترم۔
اس سیریز کی بہت ضرورت تھی۔
Jazak allah ! We stand waiting for it,s next episode.
Aise topics ki bahut jarurat thi
Be shak jis ne bhi apko y mashawara diya usko جزاك اللهُ خيرًا
بہت تحقیقی گفتگو کرتے ہیں
اللّٰه سلامت رکھے ❤️
Masterpiece
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
زبیر صاحب اللہ آپ کو خیر و عافیت سے رکھے ۔ آپ نے جو طرز اپنایا ہے یہ محبت بھرا عالمانہ طرز ہے۔
boht khubsurat andaz m dawat di ap ney...
Maine kaie logo ko aap ka video share kar diya hai mujhe ummaid hai wo log is video ko pura dekhange kyu ki ye akhirat ki baat hai aur jannat ke liye bahoot top level ke baat hai.
Mashallah Bohat Acche
سبحان اللہ
اللہ تعالیٰ آپ کو سلامت رکھے، بہت شائستگی سے پیچیدہ مسئلہ حل فرمایا ہے.
Is video se bahut faida huwa jaza kallahu khaira
bohat khoob , DR sahib , muhammad ali mirza ko mein bohat sunta aur psand karta hoon un ke baad ap pareh likhy aur jadid dour ke bahtreen islami scholar heen , ap ki baato mein jo logic hoti hai woh lajawab hai , ap ka lahja aur andaz , kalaam mein mazboot dalil ka istmaal , ap ko baki ulma ikram se bohat zayada mumtaz karta hai . ap ka dil se shukria
ڈاکٹر صاحب بہت محنت کر رہے ہیں ، وسیلہ سمجھانے کے لئیے ۔
آئیت ۵:۳۵ کو سمجھیں اور اس کی تفسیر پڑھیں ۔
وسیلہ اگر صرف ظاہری حیات تک محدُود ہے تو اذان کے بعد وسیلہ کی دُعا کیوں کی جاتی ہے ۔
سر وسیلہ کے معنی: قرب، ذریعہ اور وسیلہ کے ہیں اور سیاق و سبق بھی کسی چیز کا نام ہے۔جس کے اعتبار سے بڑے واضح طور پر اس لفظ وسیلہ سے مراد اللہ کا قرب ہے۔یعنی ایسے اعمال کرو جن سے اللہ کا قرب حاصل ہو۔علاوہ ازیں آپ خود اس طرح سے کسی بھی آیت یا حدیث کو بنیاد بنا کر اپنی مرضی سے کوئی بھی مطلب نہیں نکال سکتے بلکہ یہ کام مفسرین، فقہاء اور مجتہدین کا ہوتا ہے کہ وہ قرآن کے انداز سے،آیات سے اور ان سے متعلقہ احادیث و واقعات سے واقف ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ ویسے بھی اصول ہے کہ جب آپ تحقیق کرتے ہیں تو متعدد تراجم اور تفاسیر کو سامنے رکھتے ہیں ایک کو نہیں۔جیسے قرآن کے کم و بیش 170 تراجم ہو چکے ہیں تو زیادہ سے زیادہ جتنے ممکن ہوں پڑھیں، تفاسیر پڑھیں پھر کوئی رائے قائم کریں۔جزاک اللہ
اذان میں وسیلہ کی دعاء کاترجمہ ہی کرلے اسمیں نبی کے لئے جنت میں وسیلہ کا مقام مانگا ہے
وہ وسیلہ اور ہے اللہ کے بندے وہ وسیلہ جنت میں ایک مقام کا نام ہے جس کے بارے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ وہ کسی ایک کو ملے گا تو امت کو دعا سیکھلائ کہ دعا کرو کہ اللہ وہ مقام مجھے عطاء کرے
اگر بریلوی عالموں میں سے علامہ غلام رسول سعیدی صاحب کو بھی شامل کر لیا جاتا تو بریلوی عوام پر اچھا اثر پڑتا کہ کوٸ بریلوی عالم بھی ساری بحث اور دلاٸل لکھنے کے بعد کہہ رہا ہے اللہ سے ہی مانگنا افضل و اعلی ہے حدیث ابن عباس کی وجہ سے کہ اذا استعنت فاستعن باللہ۔
Sajid shabbeer : Ye aesa ekhtalafi masla ban gaya hae ki 2 and 1/2 hour men bhi satisfaction nahin hota hae.
سبحان اللہ العظیم وبحمدہ۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا
شاندار ریسرچ۔ ھمارے دین کو ایسے سکالرز کی ضرورت ھے
جزاک اللہ خیرا
بہت عمدہ یہ اسلوب بہت اچھا ہے الحمدللّٰہ
Jazakallah kya andaz tarika hai bayan karne ka mashallah ❤️ allah apko salamat rakhe ameen ..
Very informative video!
May Allah bless you istaqamah and protect from evil
Jazakallah...ab b agar koi Haq na manay tu us par hujjat pori hu chuki
Ty for this series its very knowledgeable
May Allah swt bless you all and resolve my issues as soon as possible.
InshaAllah
Ameen
ڈاکٹر صاحب
اللہ پاک آپ کے علم عمل اور صحت و زندگی میں برکت عطاء فرمائیں۔
بہت مبارک اسلوب ہے۔
اس طرح کے اسلوب سے ہر مسلک کا آدمی کتاب وسنت کی روشنی میں اپنے موقف پر غور کرے گا ۔
بعض اہل حدیث بھائی بھی اپنے متشددانہ اسلوب پر غور فرمائیں گے۔
کیونکہ یہ حضرات بھی شدت اور جلد بازی سے اپنے سوا ہر موقف پر شرک کا فتویٰ لگادیتےہیں۔
Masha Allah ♥️
Hafiz sab Allah apkay ilm mn aur izafa farmaye ur sehat e kamila wali zindgi atta farmaye
MashaAllah Dr.Zubair you have categorized very well. The third category you are talking about is about metaphysical. About this world of meta, no one of kitaabi can answer. Yes it can be answered and experienced when you are in that meta conditions. I request you to please meet someone who may let you be in.
Mai aap ke khilaf tha kyu ki aap ne engineer sahab ke khilaf kaie clip banaye lekin aaj pahali baar maine suna kyu ki ye touhid ka lacture hai aur yahi bate engineer ne bhi kaha hai lekin engineer sahab ka video detail me nahi tha lekin itna jarur kaha hai ki jo koume nuh alaihusalam aur mushrike arab ka jo akida hai wahi akida barailyio ka hai duwa ke aitabar se aur aaj mai khus hu ki aap ne bahoot se dalil aur gahrai se samjhaya hai shirk ke bare me mere taraf se dil se salaam aap ko allah tala aap ko duniya me khus rakhe aur aakhirat me jannat ata farmaye ❤❤❤
ماشاءاللہ! سر اللہ سبحانہ و تعالیٰ آپ کو اس کی بہترین جزا عطا فرمائے۔ اس قدر نازک مسئلہ اتنے تحمل اور وقار کیساتھ اور صحیح دلائل کی صورت میں پہلی مرتبہ واضح ہوا۔ الحمدللہ علمی و عملی فائدے کے ساتھ عقیدے کی درستگی کی اہمیت کا اندازہ ہوا۔۔۔۔ پوری نشست کو سنا اور نوٹس بنانے کا بہت فائدہ ہوا۔۔۔۔۔
بارك الله علمك وعملك
@@muhammadzeeshan413
آپ کے پاس کیا دلیل ہے۔۔۔۔ ڈاکٹر صاحب نے تو جو بات بھی کی اس کی واضح اور صحیح دلیل بھی دی۔
میں ڈاکٹر صاحب کی بات سے ان کے دلائل سے بالکل متفق ہوں۔ شائبہ آپ کو ہے مجھے نہیں۔۔۔۔۔۔ رہی ڈسکشن تو یہ بحث برائے بحث سے زیادہ اور کچھ نہیں ہو گا۔
ماشاء اللہ اللہ آپ کو علم و حکمت اور نوازے مجھے کب سے انتظار تھا ان مسائل پر، بہترین طریقے سے آپ نے اس مسئلے کو حل کیا ہے اللہ ہمیں بھی آپ کی طرح علم حکمت عطا کرے۔ آمین
MashahAllah bht khob jazakAllah khair
Ma sha Allah
jazakalAllah khair Dr sab
اللہ تعالیٰ علمائے حق کی حفاظت فرمائے آمین
درحقیقت آپ نې اس موضوع کا حق ادا کيا ہیں، ایسے اعتدال اور تحقیق کے ساتھ اللہ تعالیٰ ہمارے تمام علماء کو آپ جیسا اعتدال پسند بنائے۔
ماشاءاللہ شیخ محترم۔۔اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے
Behtrin andaj subha allah
Behad umda bayan
Masha Allah bahut zabardast bayan
Dr sb.Masha Allah well explained, way of explaining , polite & with logic. May Allah bless u always. Plz.make a video against firqawariet as u know it is the time to unite the ummah.
Dr sahb AP Jo Deen ki kidmat karhy hyn woh b iss dour my qably tarif hy
Mashaallah aap explain bhot acha krte ha may allah bless you.
جزاك اللّٰه خيرًا ❤❤❤
every one should listen this atleast we should clear in our belief
اللہُ اکبر 😭😭😭
Ma Sha Allah
Jazak Allah
EXCELLENT
Innama wayyukumu Allah was rasulihu wallina amanu Allina yuqimuna assalaata was yutunazzakaata was him raakioon
اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
Great effort.
Masha Allah Kamal bayan h
ماشاءاللہ۔۔۔ محترم ڈاکٹر صاحب
پیر مہر علی شاہ رحمہ اللّٰہ استغاثہ اور وسیلہ کے قائل ہیں ۔۔۔ان کی کتب میں اس کا تذکرہ موجود ہے۔۔۔ مثلاً فتاویٰ مہریہ، وغیرہ میں اس کے جواز پر دلائل دئے گئے ہیں
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اس کے حوالے دیں بھائی
@@shaikhabdulqadir-f4h اعلاء کلمہ اللہ اور رسالہ فتوحات صمدیہ میں اس قسم کے مضامین موجود ہیں۔۔۔ نیز فتاوی مہریہ اور مہر منیر میں بھی اس قسم کے مضامین موجود ہیں
بسم اللہ الرحمن الرحیم
@@arqambilalkhan1272
پھر پیر نصیرالدین صاحب رحمہ اللہ نے استعانت لغیر اللہ کا ردّ کیوں کیا ہے؟ کیا وہ ان عبارات کو نہیں جانتے ؟
@@shaikhabdulqadir-f4h اصل میں یہ پیچیدہ مسئلہ ہے۔۔۔ نصیرالدین شاہ صاحب کے اپنے دلائل ہیں اور پیر مہر علی شاہ رحمہ اللّٰہ کے اپنے۔۔۔ اسی لئے ان مسائل کو فروعی ہی سمجھنا چاہئے نہ کہ اصولی۔۔۔
@@shaikhabdulqadir-f4h جیسا کہ پیر مہر علی شاہ رحمہ اللّٰہ نے ایسے مسائل کی بنیاد پر حزب مخالف کی تکفیر نہیں کی
Zindabad Dr shb mashallah
*اسلامی عقائد کی اقسام*
1۔۔۔
*ضروریات اسلام:۔* ایسے عقائد ہیں جوقرآن مجید یا حدیث متواتر یا اجماع صحابہ سے ثابت ہوں اور ان دلائل کی اپنے مفہوم پر دلالت قطعی اور واضح ہو۔ان دلائل کے قطعی الثبوت ہونے کی وجہ سے ان میں شک وشبہ کی گنجائش نہیں ہوتی اور قطعی الدلالت ہونے کی وجہ سے ان میں تاویل نہیں چلائی جاسکتی۔ایسے عقائد میں سے کسی ایک عقیدہ کا منکر بھی کافر ہوتا ہے۔ مثلاً اللہ تعالی کو واجب الوجود ماننا ، اس کے وجوب وجود، استحقاق عبادت اور مستقل صفات میں کسی کو شریک نہ ماننا ، اسے بے عیب سمجھنا،فرشتوں کو ماننا، آسمانی کتابوں کو ماننا، انبیاء ورسل کو ماننا، قیامت کو ماننا، تقدیر کو ماننا، نبی کریم ﷺ کو آخری نبی ماننا، حیات مسیح علیہ السلام کا عقیدہ رکھنا، کبائر کو قابل معافی سمجھنا،قرآن کے ایک ایک لفظ کوتسلیم کرنا ، عذاب قبر کوحق سمجھنا ، معراج کو حق سمجھنا، شفاعت کا جواز ماننا ، قیامت کے دن اللہ تعالی کی رؤیت کا عقیدہ رکھنا ،ختم نبوت کے بعد کسی کو مامورمن اللہ نہ سمجھنا ، انبیاء و ملائکہ کو معصوم سمجھنا، سید صدیقہ پر بہتان کو غلط سمجھنا، نماز روزہ حج زکوۃ اور جہادکو ماننا۔
2۔۔
*ضروریات مذہب اہل سنت و جماعت:۔*
*یہ ایسے عقائد ہیں جن کا ثبوت ضروریات اسلام کے دلائل کی طرح قطعی ہولیکن اسکے دلائل کی دلالت قطعی نہ ہو بلکہ اس میں تاویل کا احتمال موجود ہو، یا اگر ثبوت ظنی ہوتو دلالت قطعی ہو جیسے ائمہ اربعہ کا اجماع ۔لہذا اس کے منکر کو کافرنہیں کہا جاتا البتہ ایسا شخص اہل سنت سے خارج ہو جاتا ہے۔* مثلاً خلفاءاربعہ
علیہم الرضوان کی خلافت، شیخین کو افضل سمجھنا اور ختنین سے محبت کرنا ،موزوں پر مسح کو جائز سمجھنا تمام صحابہ واہل بیت علیہم الرضوان کا ادب، اجماع امت کی حجیت کو تسلیم کرنا، ہمیشہ جماعت کا ساتھ دینا اور شذوذ سے بچنا۔
3۔۔
*ثابتات محکمہ*
*یہ ایسے عقائد ہیں جو ظنی دلائل سے ثابت ہوں۔ یہ دلائل اس قدر وزنی ہوتے ہیں کہ جانب خلاف کو پچھاڑ کر رکھ دیتے ہیں۔ جیسے صحیح خبر واحد اور قول جمہور ان کا خلاف بھی کوئی معمولی آفت نہیں، اللہ کاہاتھ جماعت پر ہے یدالله على الجماعة* مثلاً گستاخ رسول کی توبہ کا عدم قبول، انبیاء کی فرشتوں پر افضلیت حضرت عثمان غنی ﷺ کی سیدناعلی المرتضی کرم اللہ وجہ الکریم پر افضلیت۔
4۔۔
*ظنیات محتملہ: ۔*
*یہ نظریات ایسی ظنی دلیل سے ثابت ہوتے ہیں جو محض راج ہو اور جانب خلاف کے لیے گنجائش بھی موجود ہو*
مثلاً محبوب کریم ﷺ کو عالم ما کان و ما یکون سمجھنا، حاضر ناظر سمجھنا،مختارکل سمجھنا، آپ ﷺ کی نورانیت حسی ، یارسول اللہ کہنے کا جواز حضور ﷺ کا سایہ نہ ہونا ، علماء وشہداء کے شفیع بننے کا عقیدہ ، مزارات کی زیارت اور صاحب مزار سے توسل ، بخاری شریف کو اصح الكتب بعد كتاب اللہ سمجھنا۔
*بعض کام ایسے ہیں جن کا تعلق عقیدے سے نہیں بلکہ عمل سے ہے اور عصر حاضر میں اختلافی ہونے کی وجہ سے انہیں عقائد کے ساتھ جوڑ دیا جا تا ہے*
مثلاً ایصال ثواب کے لیے دن مقرر کرنا ، میلادشریف منانا ، کھڑے ہو کر صلوۃ وسلام پڑھنا محبوب کریم ﷺ کے اسم گرامی پر انگوٹھے چومنا ، جنازہ کے بعد دعا مانگنا ، ایصال ثواب کی مختلف صورتیں مثلاً سوئم چالیسواں عرس وغیرہ۔ *یہ سب باتیں مستحب ہیں*،ان کا کرنا ثواب ہے لیکن ان کے ترک سے گناہ لازم نہیں آتا۔
*اہم بات*
*ایک محقق کو معلوم ہونا چاہیے کہ کونسی دلیل سے کیا ثابت ہوتا ہے اور کون سے دعویٰ پر کونسی دلیل درکار ہوتی ہے* آج کچھ لوگ ایسے ہیں جو قطعی باتوں کے انکار کو بھی کفر نہیں کہتے اور کچھ لوگ ایسے ہیں جو ظنیات محتملہ اور مستحبات پر شرک کا فتوی داغ رہے ہیں۔ ایسا بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ مکفر محض اپنے پسندیدہ احتمال پر مصر ہوتا ہے اور اس احتمال کے منکر کوکافر کہ رہا ہوتا ہے۔ جبکہ فریق مخالف کے پاس قول مختار ہوتا ہے۔ چورالٹا کوتوال کو ڈانٹتا ہے۔ نہ صرف ڈانٹتا ہے بلکہ اسے کافر کہتا ہے۔اس صورت حال کا اصل سبب جہلا کی فتوی بازی اور فاروقی ڈنڈے کا فقدان ہے۔
*ہرسخن وقتے و ہر نکتہ مقامے دارد*
*گر فرق مراتب نکنی زندیقی*
*اسلامی عقائد کی اقسام*👆👆
*اہم بات*
*ایک محقق کو معلوم ہونا چاہیے کہ کونسی دلیل سے کیا ثابت ہوتا ہے اور کون سے دعویٰ پر کونسی دلیل درکار ہوتی ہے* آج کچھ لوگ ایسے ہیں جو قطعی باتوں کے انکار کو بھی کفر نہیں کہتے اور کچھ لوگ ایسے ہیں جو ظنیات محتملہ اور مستحبات پر شرک کا فتوی داغ رہے ہیں۔ ایسا بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ مکفر محض اپنے پسندیدہ احتمال پر مصر ہوتا ہے اور اس احتمال کے منکر کوکافر کہ رہا ہوتا ہے۔ جبکہ فریق مخالف کے پاس قول مختار ہوتا ہے۔ چورالٹا کوتوال کو ڈانٹتا ہے۔ نہ صرف ڈانٹتا ہے بلکہ اسے کافر کہتا ہے۔اس صورت حال کا اصل سبب جہلا کی فتوی بازی اور فاروقی ڈنڈے کا فقدان ہے۔
*ہرسخن وقتے و ہر نکتہ مقامے دارد*
*گر فرق مراتب نکنی زندیقی*
Bohat aalaa.
Hafiz saheb Allah apko jaza dai, Aap tawassul par jamhoor ulema Shafi, Maliki, Hanbali jo guzray hain unke raey bhe paish karain, ulema deoband ya barelvi ki raey Kai ilawa unke raey par bhe roshne dale jaey to acha hoga
2:31:20 jazakallah khair
Hafiz sahab ilme gaib ke mutaliq bayan record kare bahot meharbani hogi
Thanks Sir.
پیر نصیر الدّین شاہ صاحب نے توحید کے متعلق آخری عمر میں یہ سب باتیں کی ہیں۔ کہا جاتاہے کہ پیر نصیر الدین شاہ صاحب آخری عمرمیں باقاعدہ اہلحدیث ہوگئے تھے۔
😂😂KAMAL HE KOI TO KAHTA HE RAFZI HI GAYE THHE KOI KAHTA HE TOUBA KAR LI THHI...
JANAB YE MASHKUK AADMI THHE..MERI NAZAR ME BAAKI ALLAH JAANE
إذا سألْتَ فاسألِ اللهَ وإذا استعنْتَ فاستعنْ باللهِ
الراوي: عبدالله بن عباس • ابن تيمية، مجموع الفتاوى (١/١٨٢) • من أصح ما روي عنه • أخرجه الترمذي (٢٥١٦)، وأحمد (٢٧٦٣)
(❤يا إمام الرسل يا سندي أنت باب الله معتمدى ففي دنياي وآخرتي يا رسول الله خذ بيدي❤)
لا تُصاحِبْ إلّا مؤمنًا، ولا يأكُلْ طعامَك إلّا تقيٌّ
الراوي: أبو سعيد الخدري • المنذري، الترغيب والترهيب (٤/٨٦) • [إسناده صحيح أو حسن أو ما قاربهما] • أخرجه أبو داود (٤٨٣٢)، والترمذي (٢٣٩٥) واللفظ لهما، وأحمد (١١٣٣٧)
Gd MaShaAllah...shykh...very gd job...May Allah bless u with knowledge ...
Masha Allah
السلام علیکم۔ آپ کا پورا بیان سنا۔ پہلی بات آپ نے بہت پیار سے بات سمجھانے کی کوشش کی۔ اس لیے میں بھی پیار سے سمجھانے کی کوشش کروں گا ان شاء اللہ۔
1۔ اہل سنت (بریلوی اور دیگر علماء جیسے عرب وغیرہ کے) استغاثہ کو وسیلہ کی قسم ہی مانتے ہیں۔ حقیقی حاجت روا مشکل کشا صرف اللہ ہی کو مانتے ہیں۔ جب ڈائریکٹ انبیاء و اولیاء اس استغاثہ کرتے ہیں تو نیت یہ ہوتی ہے کے وہ اللہ سے ہمارے لیے دعا کر دیں۔ یعنی یہ بھی وسیلہ کی ہی قسم ہے۔ تو سب سے پہلے میں وسیلہ پر آپ کا تعقب کروں گا۔ کتب ستہ میں جو سیدنا عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ والی روایت ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نابینا صحابی کو وسیلہ والی دعا سکھائی تو یہ دعا مطلق ہے۔ اس میں زندہ و مردہ کی کوئی قید نہیں۔ علماء نے اس سے مطلق نبی کریم کا بعد از وصال وسیلہ پکڑنے پر استدلال کیا ہے۔ علامہ قاضی شوکانی رحمہ اللہ جو اہل حدیث مکتب فکر کے عظیم عالم ہیں انہوں نے اس سے بعد از وصال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے وسیلہ پکڑنے پر استدلال کیا ہے۔ علامہ نواب صدیق حسن خان بھوپالی رحمہ اللہ نے بھی اس سے بعد از وصال وسیلہ پکڑنے پر استدلال کیا ہے۔ اور صحابہ نے بھی اس روایت کو مطلق لیا ہے جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ظاہری وفات کے بعد انہی سیدنا عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ نے نبی کریم سے وسیلہ پکڑنے کے یہی الفاظ سکھائے۔ آپ نے اس بعد از وصال والی روایت کو علامہ البانی رحمہ اللہ سے ضعیف ثابت کرنے کی کوشش کی لیکن یہ شیخ البانی کی خطا ہے اور شیخ البانی اہل سنت بریلوی اور دیوبندی مکتب فکر میں حجت نہیں۔ یہ روایت بلکل صحیح ہے اور اس کے تمام رجال ثقہ ہیں۔ امام ابن یوسف صالحی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے۔
2۔ پھر مالک الدار والی روایت کے ایک شخص (صحابی) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر آیا اور نبی کریم کو کہا ہمارے لیے بارش کی دعا کریں۔ تو یہ روایت بھی صحیح ہے۔ البانی صاحب نے مالک الدار کو غیر معروف کہہ کر خطا کی جبکہ جید محدثین نے مالک الدار رحمہ اللہ کو معروف و ثقہ کہا ہے۔ یہ روایت بھی صحیح ہے جیسے امام ابن کثیر رحمہ اللہ اور امام ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے اس کی سند کو صحیح کہا۔ جہاں تک آپ کی بات ہے کے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بعد از وصال نبی کریم کا وسیلہ ترک کر دیا تھا تو یہ بھی آپ کی غلط فہمی ہے۔ کیونکہ بخاری کی روایت کے ہم پہلے نبی کریم کا وسیلہ دیتے تھے اب ہم "آپ کے چچا" کا وسیلہ دیتے ہیں۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کے افضل کی موجودگی میں مفضول کا وسیلہ جائز ہے۔ اس کی تائید اس صحیحین کی روایت سے ہوتی ہے کے نبی کریم نے اپنی موجودگی اور اکابر صحابہ کی موجوگی میں کہا کے اویس قرنی رحمہ اللہ سے کہو میری امت کے لیے دعا کرے۔ جبکہ نبی کریم خود موجود تھے اور اکابر صحابہ جیسے سیدنا ابو بکر، عمر، عثمان و علی بھی موجود تھے۔ اہل حدیث (وہابیہ) کے علاوہ کسی نے اس روایت سے یہ استدلال نہیں کیا کے اس سے نبی کریم کا وسیلہ منسوخ ثابت ہوتا ہے۔ بلکہ قاضی شوکانی رحمہ اللہ وغیرہ نے اس سے انبیاء کے علاوہ صالحین کا وسیلہ پکڑنے کے جواز کا استدلال کیا ہے۔ اگر آپ یہ باتیں نہیں بھی مانتے تو بخاری کی اس روایت میں ایک راوی عبد اللہ بن المثنی پر شدید جرح بلکہ مفسر جرح موجود ہے اور اس کی صحیح متابعت بھی موجود نہیں تو یہ روایت ضعیف ہے۔ آپ کہیں گے کے ہم اہل سنت بخاری کی موقوف حدیث کو ضعیف کہہ رہے ہیں۔ تو جناب آپ کے شیخ البانی رحمہ اللہ نے 30 سے زاید صحیحین کی روایات کو ضعیف کہا ہے۔
3۔ اب آتے ہیں اپکی بدعت پر مبنی اصطلاح ما فوق الاسباب اور ما تحت الاسباب۔ تو جناب آپ نے قرآن کی وہ آیت استعمال کیوں نہیں کی جس میں حضرت سلیمان علیہ السلام کے دربار میں ولی عاصف بن برخیا نے ما فوق الاسباب مکلہ بلقیس کا تخت انکھ جھپٹنے سے پہلے پیش کر دیا۔ اور آپ نے وہ صحیح اثر پیش نہیں کیا کے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا ساریہ رضی اللہ عنہ کی مافوق الاسباب مدد کی۔ سیدنا عمر مدینہ میں موجود تھے اور انہیوں نے پکارا یا ساریہ الجبل۔ اور یہ آواز سیدنا ساریہ نے ہزاروں میل دور بھی سنی۔ اس روایت سے امام شمس الدین الرملی رحمہ اللہ نے انبیاء و اولیاء سے استمداد کرنے پر حجت پکڑی ہے۔
4۔ آپ نے کہا کے پیر نصیر الدین نصیر اور پیر مہر علی شاہ بریلوی تھے۔ جبکہ یہ بات درست نہی۔ پیر نصیر الدین نصیر صاحب نے اگر استغاثہ کو شرک کہا تو ایسے وہ کچھ روافض جیسے عقائد بھی رکھتے تھے اور تفضیل سیدنا علی کے قائل تھے جبکہ اعلی حضرت امام احمد رضا رحمہ اللہ نے تفضیلیوں کو اہل سنت سے خارج کہا۔
5۔ آپ نے کہا کے اہل سنت کے 2 مکاتب یعنی اہل حدیث اور دیوبند استغاثہ کو شرک کہتے ہیں تو آپ کے بقول جمہور اس طرف ہیں۔ آپ نے اجکل کے دیوبندی ویب سائٹس کے حوالے دیے۔ جبکہ دیوبندی اکابرین جیسے قاسم نانوتوی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مختار کل اور مالک مانتے تھے۔ ایسے ہی اشرف علی تھانوی صاحب نے نبی کریم سے استغاثہ کیا ہے۔ دیوبندی اکابرین کی کتب سے بھی استغاثہ ثابت ہے۔ جہاں تک مماتی دیوبندی کی بات ہے تو وہ حیاتی دیوبندیوں کے نزدیک دیوبندی نہیں اور شدید گمراہ ہیں۔ حیاتی دیوبندی دیوبندیت میں جمہور ہے۔
6۔ آپ نے قرآن کی آیات کو غلط استعمال کرتے ہوئے کہا کے مشرکین مکہ بھی ایسا ہی عقیدہ رکھتے تھے کے ان کے بت حقیقی مددگار نہیں بلکہ وہ صرف وسیلہ ہیں۔ پھر آپ نے آخر میں کہا کے استغاثہ شرک ہے لیکن وسیلہ شرک نہیں بلکہ بدعت ہے۔ تو جناب یہ آپ کی بات میں تضاد ثابت ہوا۔ ایسے تو وسیلہ بھی شرک ہونا چاہیے کیونکہ مشرکین مکہ بتوں کو وسیلہ مانتے تھے؟ کیا وجہ ہے کے اہل سنت کے تمام چاروں مذاھب یعنی حنفی، شافعی، مالکی اور حنبلی سب وسیلہ کے قائل ہیں۔ البانی صاحب نے بھی مانا کے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ بعد از وفات نبی ان کے وسیلہ کے قائل تھے۔ تو کیا آپ کے نزدیک امام احمد بن حنبل اور چاروں مذاھب بدعتی ہیں؟
7۔ آپ نے کہا کے قوم نوح کے زمانے میں جو 5 بتوں کا ذکر ہے تو وہ اولیاء تھے۔ اور آپ نے بخاری شریف کی حدیث کو %100 صحیح کہا کے وہ بت نیک لوگوں کے تھے جن کی عبادت شروع ہوئی اور مشرکین مکہ بھی ان کی عبادت کرتے تھے۔ تو یہ لیں جواب۔ یہ روایت منقطع ہے کیونکہ اس میں عطا خراسانی سیدنا ابن عباس سے نقل کر رہے ہیں۔ عطا خراسانی کا سیدنا ابن عباس سے سماع ثابت نہیں۔ کثیر شارحین بخاری اور علماء نے اس روایت کو منقطع کہا ہے۔ جہاں تک لات و عزی کی بات ہے تو آپ نے کہا کے وہ حاجیوں کو ستو پیلاتا تھا اور نیک بندہ تھا۔ پہلی بات آپ نے اس پر کوئی مرفوع روایت پیش نہیں کی۔ اور ویسے بھی مشرکین مکہ ننگا کعبہ کا طواف کرتے تھے اور لات کے بارے ثابت نہیں کے وہ مواحد لوگوں کو ستو پیلاتا تھا۔ تو یہ کہنا کے وہ نیک شخص یا ولی تھا بلکل ثابت نہیں۔
8۔ آپ نے مولانا خان قادری کے بارے کہا کے وہ بھی استغاثہ کو شرک کہتے ہیں۔ لیکن جو کلپ آپ نے لگایا اس میں وہ انبیاء و اولیاء سے دعا کرنے کو شرک کہہ رہے ہیں۔ تو جان لیجیے کے ہم اہل سنت عبادت والی دعا نہیں کرتے بلکہ ندا کرتے ہیں۔ قرآن و حدیث میں لفظ دعا مختلف معانی میں استعمال ہوا ہے۔ دعا کا لفظ قرآن میں صحابہ کو نبی کریم کو پکارنے کے لیے بھی استعمال ہوا ہے۔ تو تاویل یہ کی جائے گی کے انبیاء و اولیاء کو جب پکارا جاتا ہے تو وہ ندا ہوتی ہے دعا عبادت نہیں۔
9۔ کثیر علماء جیسے اصلی شیخ الاسلام امام سبکی رحمہ اللہ، امام قسطلانی شارح بخاری رحمہ اللہ، امام شمس الدین رملی شافعی صغیر رحمہ اللہ، شاہ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ اور کافی علماء استغاثہ کے قائل تھے۔ کیا ان سب کو آپ مشرک کہیں گے؟
10۔ پھر آپ نے وہ روایات کے ایے اللہ کے بندو میری مدد کرو۔ ان کو ضعیف کہا اور شیخ البانی کی تحکیم پر بھروسہ کیا۔ جبکہ امام نور الدین الہیثمی رحمہ اللہ نے ان روایت کے ایک طرق کو صحیح کہا ہے۔ امام طبرانی نے انہیں مجرب کہا (یعنی اس پر عمل ہے تو ظاہر سی بات ہے یہ صحیح ہیں)۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے بھی اس پر عمل کیا۔ جہاں تک بات ہے کے یہ روایات صرف فرشتوں اور جنوں کے لیے خاص ہیں تو یہ بھی آپ کی غلط فہمی ہے کیونکہ ملا علی قاری رحمہ اللہ نے اس روایات کی شرح میں کہا کے اس سے مراد فرستے، جن، ابدال، اور رجال غیب ہیں۔ اگر بلفرض فرشتوں اور جنوں پر بھی خاص کیا جائے تو غیر اللہ سے مدد مانگنا تو ثابت ہو گیا۔
مزید بھی لکھ سکتا تھا لیکن ان شاء اللہ اتنا کافی ہے۔ اللہ ہم سب کو دوسرے مسلمانوں کو مشرک کہنے سے بچائے۔ احادیث کے مطابق شرک کا الزام لگانے والا خود مشرک ہونے کا زیادہ حق دار ہے۔
والسلام۔
Salam bht zabaedast tariqay se Aap n samjhya h Allah pak aapko jajze kher ata karay
Masha allah kya baat hai@@aamiribrahim2615
Jazaallah, Zubair bhai,
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ، استاد محترم جی۔
جزاک اللّہ خیرا استاد محترم
Jzakallah well explain ustadp muhtram
Ma shah Allah hafiz Saab
Mashallah Allah taala Aap ki umar me rizq me barkat de Allah taala Aap ki hifazat kare
Ma sha Allah*
ویڈیو اگرچہ لمبی تھی... مگر اتنا فائدہ ہوا کہ بتا نہیں سکتا۔۔۔اللہ آپکو جزائے خیر دے
Wa Alaikum Assalam Shaikh aap ne bahut hi achhe se clear kia sare confusion main Hanafi deobandi hayati hu per aapke bate sir aankho pe “istagasa” ke topic pe kaafi achhe se samjhaya aapne per Tawassul E nabi or Aulia per clarity nahi ho Pai aapne Allama Albani RA ka hi Tehqeeq pesh ki hai pichhle 500 saal ke bade Aimma Muhaddetin salaf sualeheen ka qaul pesh nahi kiye jinko sare Ahle Sunnat ke sare MAKATIBE FIQR ke log maante hain woh sab main se aksar Tawassul ke qayel thhe jaise sabe se badi personality Salafi
Shaikh Temiya RA
Shaikh Ibn Qayyum Ra
Ibn Jauzi Ra
Ibn Rajjab
Ibn e Hizar
Imam Nawavi
Shah Waliullah Dehalvi
Imam Razi
Imam Qastalani
Ibn kateer RA
Aur bhi bahut sare I salaf qayel thhe Tawassul ke
Ya Allah tere nek bande ke waseele se hamari dua quboo farma Itna hi kehte hain dua main
Hum chahte hain mere jaise hazaro nahi Lakhno karoro honge jinko aur bhi tafseel se Tawassul ki topic pe aur achhe tafseel se aapke bayan ka intezar hoga hamara ek request hain ki aap ahle sunnat ke bade bade jo aslaf Aimma muhaddetin ka bhi qaul pesh kare apne lecturers main jinko Allama Albani RA ne jo zayeef kaha hai
JazakaAllah 😇😇😇😇🇮🇳🇮🇳
Bhot khub
اقوال السلف في التوسل:
قال الإمام أحمد: يَتَوَسَّلُ بِالنَّبِيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دُعَائِهِ. (الإنصاف - 5/ 420)
سَأَلته عَن الرجل يمس مِنْبَر النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ويتبرك بمسه ويقبله وَيفْعل بالقبر مثل ذَلِك أَو نَحْو هَذَا يُرِيد بذلك التَّقَرُّب إِلَى اللّٰه جلّ وَعز فَقَالَ لَا بَأْس بذلك.
(العلل ومعرفة الرجال - 3243)
و في كشاف القناع (150/ 2) سؤالات عبد اللّٰه بن أحمد بن حنبل لأحمد قال: " سألت أبي عن مس الرجل رمانة المنبر يقصد التبرك، و كذلك عن مس القبر" فقال: " لا بأس بذلك".
قال: أبو عبد اللّٰه شمس الدين الذهبي:
قُلْتُ: أَيْنَ المُتَنَطّعُ المُنْكِرُ عَلَى أَحْمَدَ، وَقَدْ ثَبَتَ أَنَّ عَبْدَ اللّٰهِ سَأَلَ أَبَاهُ عَمَّنْ يَلمَسُ رُمَّانَةَ مِنْبَرِ النَّبِيّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَمَسُّ الحُجْرَةَ النَّبَوِيَّةَ، فَقَالَ: لاَ أَرَى بِذَلِكَ بَأْساً. أَعَاذنَا اللّٰهُ وَإِيَّاكُم مِنْ رَأْيِ الخَوَارِجِ وَمِنَ البِدَعِ.
(سير أعلام النبلاء - 11/212)
ثُمَّ يَرْجعُ إِلَى مَوْقِفِهِ الأوَّلِ قبَالَ وَجْهِ رسولِ اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم وَيَتَوَسَّلُ بِهِ في حَقّ نَفْسِهِ وَيَتَشَفَّعُ بِهِ إِلَى رَبّهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى.
(الإيضاح في مناسك الحج والعمرة للنووي - 1/454)
قَال الْكَمَال بْنُ الْهُمَامِ فِي فَتْحِ الْقَدِيرِ: ثُمَّ يَقُول فِي مَوْقِفِهِ: السَّلاَمُ عَلَيْك يَا رَسُول اللّٰه ... وَيَسْأَل اللّٰه تَعَالى حَاجَتَهُ مُتَوَسّلاً إِلَى اللّٰهِ بِحَضْرَةِ نَبِيّهِ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ. وَقَال صَاحِبُ الاِخْتِيَارِ فِيمَا يُقَال عِنْدَ زِيَارَةِ النَّبِيّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... جِئْنَاكَ مِنْ بِلاَدٍ شَاسِعَةٍ... وَالاِسْتِشْفَاعُ بِك إِلَى رَبّنَا... ثُمَّ يَقُول: مُسْتَشْفِعِينَ بِنَبِيّك إِلَيْك. وَنَصُّ هَؤُلاَءِ: عِنْدَ زِيَارَةِ قَبْرِ النَّبِيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ. . . وَقَدْ جِئْنَاكَ سَامِعِينَ قَوْلَك طَائِعِينَ أَمْرَك مُسْتَشْفِعِينَ بِنَبِيّك إِلَيْكَ. وَقَال الشَّوْكَانِيُّ: وَيَتَوَسَّل إِلَى اللَّهِ بِأَنْبِيَائِهِ وَالصَّالِحِينَ.
(الاختيار 1 / 175 - 174، وفتح القدير 2 / 337 ومراقي الفلاح بحاشية الطحطاوي ص407، وحاشية الطحطاوي على الدر المختار 1 / 562، والفتاوى الهندية 1 / 266) وتحفة الأحوذي ١٠ / ٣٤ وتحفة الذاكرين للشوكاني (٣٧).
قال الامام ابو حنفة رحمه الله
لا ينبغي لاحد ان يدعوالله الا به،واكره ان يقول بمعاقد العز من عرشك اوبحق خلقك،وهو قول ابي يوسف.قال ابو يوسف بمعقد العز من عرشه هوالله فلا اكره هذا،واكره ان يقول بحق فلان او بحق انبياءك ورسلك وبحق البيت الحرام والمشعرالحرام.
قال ابوالحسين القدوري من الفقهاء الحنفية المسئلة بخلقه لا تجوزلانه لا حق للخلق على الله
قاعدة جليلة في التوسل والوسيلة بتحقيق الشيخ عبد القادر الارناووط الحنفي ص ٨٦
وقال الفقيه الكاساني في البديع والصنايع
ويكره للرجل ان يقول في دعائه:اسئلك بحق امنبيائك ورسلك وبحق فلان ،لانه لا حق لاحد على الله .ج ٥ ص ١٢٦
قال السيد نعمان الالوسي في جلاءالعينين :
وفي جميع متونهم ان قول الداعي المتوسل :بحق الانبياء والاولياء مكروه كراهة تحريم.
ففي هذه النصوص عن ابي حنيفة واصحابه ابلغ رد على من يقول بانه لم ينكر التوسل احد من السلف قبل ابن تيمية ،فهل من مجيب ؟
@@abdul1391
رجعنا إلى كتُبِ الحنفيّةِ، فوجَدنا المُتنطِّعَ كذَبَ عليهِم في شيئَينِ:
الأول: ادّعاؤهُ أنّ صاحِبَ الكنزِ نقلَ تلكَ العِبارةِ عن أبي حنيفةَ، مع أنّهُ لم ينقُلها عنهُ، ولا ذكرَ اسمَهُ فيها.
الثّاني: ادّعاؤهُ أنّ كلامَ أبي حنيفةَ في التوسُّلِ، مع أنّهُ في الإِقسامِ على اللهِ بخَلقِهِ.
وقد حرَّفَ العِبارةَ، ولم ينقُلها على أصلِها بل حذفَ منها بعضَ كلماتٍ تبيِّنُ أنّ مرادَ أبي حنيفةَ الإقسامُ على اللهِ بخلقِهِ، لا التوسُّلَ؛ وهاكَ العِبارةَ على أصلِها، سالمَةً من كذِبِ المتنطِّعِ وتحرِيفِهِ.
فَفي الكَنزِ وشرحِهِ للشّيخِ مصطفى بن أبي عبد الله الطّائيِّ ما نصُّهُ: وكُرِهَ الدُّعاءُ بأن يقولَ: أسألكَ بمقعدِ العزِّ من عرشِكَ، ولو بتقديمِ العينِ؛ وعن أبي يوسفَ: لا بأسَ بِهِ، والأحوَطُ الإمتِناعُ، وبأنْ يقولَ: بحقّ فُلانٍ، وبحقّ أنبيائكَ، ورُسلكَ، وبحقّ البيتِ، والمشعرِ الحَرامِ؛ لأنَّهُ لا حقَّ للخلقِ على الخالِق. اهـ.
فانظُر إلى عبارةِ الكنزِ، فلا تجدُ فيها ذكرًا لأبي حنيفةَ؛ وتأمّل تعليلَ الشارحِ بأنّه لا حقّ للخلقِ على الخالقِ، تجدِ المسألةَ مفروضةً في الإقسامِ على الله بخَلقِهِ، لا في مجرّدِ سؤالِهِ بهم، كما هو زعْمُ المتنطِّعِ.
يوضحُ هذا ما جاءَ في شرحِ العقِيدةِ الطّحاويّةِ، ونصُّهُ: وإن كانَ مرادُهُ -أي: الدّاعي- الإقسامُ على اللهِ بحقِّ فلانٍ فذلكَ محذورًا أيضًا، لأنَّ الإقسامَ بالمخلُوقِ على المخلُوقِ لا يجوزُ؛ فكيفَ على الخالقِ؛ وقد قالَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللهِ، فَقَدْ أَشْرَكَ»؛ ولهذا قالَ أبو حنيفةَ، وصاحِباهُ، رَضِيَ اللهُ عنهُم: يُكرَهُ أن يقولَ الدّاعي: أسألُكَ بحقِّ فلانٍ، أو بحقِّ أنبيائِك ورُسلك، وبحقِّ البيتِ الحرامِ، والمَشعرِ الحرامِ، ونحوِ ذلكَ؛ حتّى كرهَ أبو حنيفةَ، ومحمد: أن يقولَ الرجلُ: اللهمّ إنّي أسألكَ بمقعدِ العزِّ من عرشكَ، ولم يكرههُ أبو يوسفٌ، لما جاء من الأثرِ فيهِ. اهـ.
والأثرُ الّذي أشارَ إليهِ، هو ما جاءَ:
عن ابنِ مسعودٍ: عن النّبيّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قالَ: «اِثْنَتَا عَشْرَةَ رَكْعَةً، تُصَلِّيهِنَّ مِنْ لَيْلٍ، أَوْ نَهَارٍ، وَتَتَشَهَّدُ بَيْنَ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ، فَإِذَا تَشَهَّدْتَ فِي آَخِرِ صَلاَتِكَ، فَاثْنِ عَلَى اللهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَصَلِّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاقْرَأْ وَأَنْتَ سَاجِدٌ فَاتِحَةَ الكِتَابِ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَآَيَةَ الكُرْسِيِّ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَقُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ، وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ، وَقُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ، وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ على كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قُلْ: اللهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِمَعَاقِدِ العِزِّ مِنْ عَرْشِكَ، وَمُنْتَهَى الرَّحْمَةِ مِنْ كِتَابِكَ، وَاسْمِكَ الأَعْظَمِ، وَجَدِّكَ الأَعْلَى، وَكَلِمَاتِكَ التَّامَّةِ، ثُمَّ سَلِّمْ يَمِينًا وَشِمَالاً، وَلاَ تُعَلِّمُوهَا لِلسُّفَهَاءَ فَإِنَّهُم يَدْعُونَ بِهَا فَيُسْتَجَابُ لَهُمْ»؛ رواهُ الحاكِمُ؛ وقالَ: قالَ أحمد بن حربٍ: قد جرّبتُهُ، فوجَدتُهُ حقًّا، وقالَ إبراهيمُ بن عليٍّ الدبيلي: قد جرَّبتُهُ فوجَدْتُهُ حقًّا، قال الحاكمُ: قد جرَّبتهُ، فوجَدتُّه حقًّا. والحديثُ - وإن كانَ ضعيفًا -، فهوَ من بابِ التّرغيبِ، والفَضائلِ؛ والإعتمادُ في مثلِ هذا - كما قالَ الحافظُ المُنذِريُّ - على بابِ التجرِبةِ، لا على الإسنادِ. ولعلَّكَ - بعدَ هذا البيانِ - تحقّقتَ كذبَ المتنَطِّعِ وخِيانتَهُ، وكفى بِهما خزيًا وعارًا، وباللهِ التّوفيقُ.
ونزيد بعض الامور
ومن المُفيد أن نذكر شيئًا مِنْ نصوص أئمّة الحنفيّة وتوسُّلاتِهم، وأئمّة الحنفيّة - أدرى النّاس بمذهب الإمام الأعظم وأعلم النّاس بمراده - في أنَّ مُراد الإمام أبوحنيفة غير ما يُريد الوهّابية ودلسوه علي الامام ولنرى أئمة الاحناف وتوسلاتهم
1 - الكلاباذي البخاري الحنفي (ت:380 هـ):
" وبالله أستعين وعليه أتوكل وعلى نبيه أصلي وبه أتوسل ولا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم " التعرف لمذهب أهل التصوف (1/21).
2 - السادة الأحناف وتبركهم بكتاب المختصر للإمام القدوري الحنفي
(قال صاحب مصباح أنوار الأدعية ان الحنفية يتبركون بقراءته في أيام الوباء وهو كتاب مبارك من حفظه يكون أمينا من الفقر حتى قيل ان من قرأه على أستاذ صالح ودعاله عند ختم الكتاب بالبركة فإنه يكون مالكا لدراهم على عدد مسائله)
كشف الظنون ج: 2 ص: 1631
3 - الزمخشري المعتزلي معتقدا الحنفي في الفروع (ت: 538 هـ) في الكشاف في آخر صفحة من التفسير:
(ثم أسأله بحق صراطه المستقيم وقرآنه المجيد الكريم وبما لقيت من كدح اليمين وعرق الجبين في عمل الكشاف.....).
4 - ابن العديم الحنفي (ت:660 هـ):
"ببركة سيد المرسلين وأهل بيته" بغية الطلب في تاريخ حلب (7/3242).
5 - وقال مجد الدين الموصلي الحنفي (ت:683 هـ) صاحب الاختيار فيما يقال عند زيارة النبي صلى الله عليه وسلم (جئناك من بلاد شاسعة . . . والاستشفاع بك إلى ربنا) ثم يقول : مستشفعين بنبيك إليك .
*ومثله في حاشية الطحطاوي (ت:1231هـ) على الدر المختار.
6 - جاء في تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق للإمام الزيلعي (ت:743هـ) (15/60):
هَذَا مَا ظَهَرَ لِكَاتِبِهِ بَلَّغَهُ اللَّهُ مَقَاصِدَهُ بِمُحَمَّدٍ وَآلِهِ .
7 - ابن أبي الوفاء القرشي الحنفي(ت:775 هـ): يتوسل "بجاه رسول الله" طبقات الحنفية (1/353).
8 - ابن نجيم الحنفي (ت 710 هـ):
رخص في زيارة قبور الصالحين للترحم والتبرك
البحر الرائق شرح كنز الحقائق.
9 - وقال العلامة السيد الشريف الجرجاني الحنفي (ت:816 هـ) في أوائل حاشية على (المطالع ) عند بيان الشارح وجه الصلاة على النبي وآله عليه وعليهم الصلاة والسلام في أوائل الكتب ، ووجه الحاجة إلى التوسل بهم في الاستفاضة : " فإن قيل هذا التوسل إنما يتصور إذا كانوا متعلقين بالأبدان ، وأما إذا تجردوا عنها فلا ، إذ لا وجهة مقتضية للمناسبة . قلنا يكفيه أنهم كانوا متعلقين بها متوجهين إلى تكميل النفوس الناقصة بهمة عالية ، فإن أثر ذلك باق فيهم، وكذلك كانت زيارة مراقدهم معدة لفيضان أنوار كثيرة منهم على الزائرين كما يشاهده ، أصحاب البصائر ".
10 - ابن حجة الحموي الحنفي (ت:837 هـ) :
"بمحمد وآله" خزانة الأدب (1/277).
@@abdul1391
11 - الإمام العيني (ت:855 هـ) في عمدة القاري شرح صحيح البخاري (1/11) يقول:
فها نحن نشرع في المقصود بعون الملك المعبود ونسأله الإعانة على الاختتام متوسلا بالنبي خير الأنام وآله وصحبه الكرام.
وقال الإمام بدر الدين العيني في شرح صحيح البخاريً: فيه التبرك بمصلى الصالحين ومساجد الفاضلين وفيه أن من دعا من الصلحاء إلى شيء يتبرك به منه فله أن يجيب إليه إذا أمن العجب وفيه الوفاء بالعهد وفيه صلاة النافلة في جماعة بالنهار وفيه إكرام العلماء إذا دعوا إلى شيء بالطعام وشبهه (4/170)
12 - الإمام كمال الدين بن الهمام الحنفي رضى الله عنه (ت:861هـ) فتح القدير، ج2، ص332، كتاب الحج، باب زيارة النبي صلى الله عليه وسلم: ويسأل الله حاجته متوسلا إلى الله بحضرة نبيه ثم قال يسأل النبي صلى الله عليه وسلم الشفاعة فيقول يا رسول الله أسألك الشفاعة يا رسول الله أتوسل بك إلى الله.
13 - ابن تغربردي الحنفي (ت: 874 هـ) :
" نسأل الله تعالى حسن الخاتمة بمحمد وآله" النجوم الزاهرة (3/220) وغيرها.
ويقول كما في حوادث الدهور ص 37: فالله تعالى يحسن العاقبة بمحمد وآله.
14 - أبو العباس أحمد الزبيدي الحنفي(ت:893 هـ): "بجاه سيدنا محمد وآله"
التجريد الصريح لأحاديث الجامع الصحيح ص 9.
15 - الصالحي الشامي الحنفي (ت:942 هـ): جمع أبواب التوسل بالنبي في كتابه سبل الهدى والرشاد في سير خير العباد.
ومن أقواله (12/408): اللهم إنا نسألك، ونتوجه إليك بنبيك محمد - صلى الله عليه وسلم - أن تحسن عاقبتنا في الأمور كلها، وأن تجيرنا من خزي الدنيا وعذاب الآخرة.
16 - طاش كبري زاده الحنفي (ت:968 هـ) :
"بحرمة نبيك" الشقائق النعمانية (1/233).
17 - وزاد الشيخ علي القاري المكي الحنفي (ت:1014هـ) في شرح الشمائل: "فليس لنا شفيع غيرك نؤمله، ولا رجاء غير بابك نصله، فاستغفر لنا واشفع لنا إلى ربك يا شفيع المذنبين، واسأله أن يجعلنا من عباده الصالحين".
قال نور الدين ملا علي القاري في شرح المشكاة ما نصه:
قال شيخ مشايخنا علامة العلماء المتبحرين شمس الدين بن الجزري في مقدمة شرحه للمصابيح : إني زرت قبره بنيسابور (يعني مسلم بن الحجاج القشيري) وقرأت بعض صحيح علي سبيل التيمن و التبرك عند قبره ورأيت ءاثار البركة ورجاء الإجابة في تربته.ا.هـ
18 - عبد الرحمن وجيه الدين بن عيسى بن مرشد العمري نسباً الحنفي مذهباً (متوفى في منتصف القرن الحادي عشر) قال في خطاب له:
فالله تعالى يبقيك محروساً بجناب مأنوس القباب. متلفعاً من الجلالة بأشرف جلباب. مستقراً على كراسي الملك. وأعداؤك في الهلك. بجاه جدك عليه السلام. وآله البررة الكرام. وصحبه الخيرة الأعلام. سلافة العصر في محاسن الشعراء بكل مصر لابن معصوم الحسني ص 41.
19 - حاجي خليفة الحنفي (ت:1067 هـ) :
"بحرمة أمين وحيه"
كشف الظنون (2/2056).
20 - ذكر الشرنبلالي الحنفي (ت:1069 هـ) في مراقي الفلاح في آداب الزيارة:
يقف عند رأسه الشريف ويقول:
اللهم انك قلت وقولك الحق: ولو انهم إذ ظلموا أنفسهم جاءوك فاستغفروا اللّه واستغفر لهم الرسول لوجدوا اللّه توابا رحيما وقد جئناك سامعين قولك، طائعين أمرك، مستشفعين بنبيك، ربنا اغفر لنا ولإخواننا الذين سبقونا بالإيمان، ولا تجعل في قلوبنا غلا للذين آمنوا، ربنا انك رؤوف رحيم، ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار، سبحان ربنا رب العزة عما يصفون،وسلام على المرسلين، والحمد للّه رب العالمين. ويدعو بما يحضره من الدعاء.
@@abdul1391
21 - عبد الرحمن أفندي داماد المدعو بشيخي زاده (ت:1078هـ) كما في مجمع الأنهر له يقول (3/493):
أَصْلَحَهُمْ اللَّهُ تَعَالَى وَإِيَّانَا بِجَاهِ نَبِيِّهِ.
22 - ذكر المحبي في ترجمة محمد بن عبد الحليم المعروف بالبورسوي وبالأسيري أن والده (والد المحبي) واسمه فضل الله بن محب الله المحبي (ت:1082هـ) أرسل له رسالة فيها:
((جعل الله تعالى مجمل سعادته غنياً عن الإفصاح وجياد أوصافه الحسنة متبارية في ميدان المداح بجاه سيدنا محمد الذي علا على البراق وتشرفت به الآفاق وآله الكرام وأصحابه الفخام.
انظر خلاصة الأثر (2/421).
23 - علاء الدين الحصكفي (ت:1088هـ) في الدر المختار ص 84:
فنسأل الله تعالى التوفيق والقبول، بجاه الرسول.
24 - خاتمة اللغويين الحافظ مرتضى الزبيدي الحنفي (ت:1089هـ)، قال في خاتمة "تاج العروس" داعياً:
"ولا يكلنا إلى أنفسنا فيما نعمله وننويه بمحمد وآله الكرام البررة".
وذكر في كتابه إتحاف المتقين بشرح إحياء علوم الدين ج 10 ص 130.
25 - عبد القادر البغدادي الحنفي (ت:1093هـ) في خزانة الأدب (1/1) داعيا لبعض الأمراء:
ويسر له النصر المتين، وسهل له الفتح المبين، بجاه حبيبه ورسوله محمد.
26 - المحبي (ت:1111هـ) في نفحة الريحانة ص 91 يقول:
الله يمدُّ أطناب دولته السَّعيدة، ويديم صولته الشَّديدة بمحمدٍ وآله، ومن سلك على منواله.
27 - قال العلامة محمد الخادمي ت ( 1176هـ):
وَيَجُوزُ التَّوَسُّلُ إلَى اللَّهِ تَعَالَى وَالِاسْتِغَاثَةُ بِالْأَنْبِيَاءِ وَالصَّالِحِينَ بَعْدَ مَوْتِهِمْ لِأَنَّ الْمُعْجِزَةَ وَالْكَرَامَةَ لَا تَنْقَطِعُ بِمَوْتِهِمْ، وَعَنْ الرَّمْلِيِّ أَيْضًا بِعَدَمِ انْقِطَاعِ الْكَرَامَةِ بِالْمَوْتِ وَعَنْ إمَامِ الْحَرَمَيْنِ وَلَا يُنْكِرُ الْكَرَامَةَ وَلَوْ بَعْدَ الْمَوْتِ إلَّا رَافِضِيٌّ وَعَنْ الْأُجْهُورِيِّ الْوَلِيُّ فِي الدُّنْيَا كَالسَّيْفِ فِي غِمْدِهِ فَإِذَا مَاتَ تَجَرَّدَ مِنْهُ فَيَكُونُ أَقْوَى فِي التَّصَرُّفِ كَذَا نُقِلَ عَنْ نُورِ الْهِدَايَةِ لِأَبِي عَلِيٍّ السِّنْجِيِّ).بريقة محمودية (1/204)
28 - إسماعيل حقي (ت:1137هـ) :
"بجاه النبي الأمين" في عدة مواضع من تفسيره روح البيان انظر مثلا (1/176).
29 - المرادي الحنفي (ت:1206 هـ):
"فنتوجه اللهم إليك به صلى الله عليه وسلم إذ هو الوسيلة العظمى"
سلك الدرر في أعيان القرن الثاني عشر (1/2).
وله أيضا في ترجمة أحمد بن ناصر الدين بن علي الحنفي البقاعي (ت:1171هـ) يقول:
هذا وعمره مع السلام يطول بجاه جده النبي الرسول آمين.
30 - وقال الشيخ أحمد بن محمد بن إسماعيل الطحطاوي الحنفي المصري شيخ الحنفية بالديار المصرية (ت 1231 هـ). :
قوله فيتوسل إليه بصاحبيه ذكر بعض العارفين أن الأدب في التوسل أن يتوسل بالصاحبين إلى الرسول الأكرم صلى الله عليه وسلم ثم به إلى حضرة الحق جل جلاله وتعاظمت أسماؤه فإن مراعاة لواسطة عليها مدار قضاء الحاجات . حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح ص 360 ط. مكتبة البابي الحلبي / القاهرة سنة 1318هـ .
31 - الجبرتي الحنفي (ت:1237 هـ):
"ويتوسل إليه في ذلك بمحمد صلى الله عليه وسلم"
عجائب الآثار (1/344).
32 - خاتمة المحققين الشيخ ابن عابدين الحنفي (ت:1252 هـ) قال في مقدمة حاشيته على الدر المختار داعياً: "وإني أسأله تعالى متوسلاً إليه بنبيه المكرم صلى الله عليه وسلم".
ويقول (4/294): دام في عز وإنعام، ومجد واحترام، بجاه من هو للانبياء ختام، وآله وصحبه السادة الكرام، عليه وعليهم الصلاة والسلام، في البدء والختام.
وفي تنقيح الفتاوى الحامدية لابن عابدين (ت:1252هـ) (7/417) في ذكر حال بعض الجراد الذي غزا البلاد!!:
وَادْفَعْ شَرَّهَا عَنْ أَرْزَاقِ الْمُسْلِمِينَ بِجَاهِ النَّبِيِّ الْأَمِينِ وَآلِهِ وَصَحْبِهِ أَجْمَعِين.
ابن عابدين , قال في حاشية رد المحتار على الدر المختار 1/84:
يقول أسير الذنوب جامع هذه الاوراق راجيا من مولاه الكريم، متوسلا بنبيه العظيم وبكل ذي جاه عنده تعالى أن يمن عليه كرما وفضلا بقبول هذا السعي والنفع له للعباد، في عامة البلاد، وبلوغ المرام، بحسن الختام، والاختتام، آمين.
وقال في المقدمة :
في معانيها جمعت بتوفيق الاله مسائلا رقاق الحواشي مثل دمع المتيم وما ضر شمسا أشرقت في علوها جحود حسود وهو عن نورها عمي وإني أسأله تعالى متوسلا إليه بنبيه المكرم صلى الله عليه وسلم وبأهل طاعته من كل ذي مقام علي معظم،
وبقدوتنا الامام الاعظم، أن يسهل علي ذلك من إنعامه، ويعينني على إكماله وإتمامه، وأن يعفو عن زللي، ويتقبل مني عملي، ويجعل ذلك خالصا لوجهه الكريم، موجبا للفوز لديه في جنات النعيم
33 - المحدث محمد عابد السندي الحنفي (ت 1257 هـ). :
له رسالة فى الرد على ابن تيمية فى التوسل
ماشاءاللہ خوب روشنی ڈالی اللہ آپ کو جزائے خیر عطا کرے
جزاک اللہ بھائ
MashAllah Hafiz Sahib
Jazak Allah khair ❤
Great analysis .....aj apne engineer ko bi beat kia daleelu sa .......
Yeh konse firqa se hai ?
@@The_GenZeraahle Hadees ..i think
@1:28:50 kya ham ne nahi ye sab bnaya? kya peer abdul Qadir jilanay, Shahbaz qalander k taseer bana k dukanu main nahi latkai?
Dr Hafiz Muhammad Zubair saheb bahut adab ke sath arz hai koinke main ek talibe illm hoon aur aap to Ustad Aalim hain. Islam main ek usool hai ke burai ko jad se ukhar fainkhain. Agar aap burai ka koi chota sa bhi rahta khol dainge to phir aap usko band nahi kar sakainge. Isliye burai ke raste ko hi band kar dain.
yani umat ko nahi samjhain j Shirak se bach jao ya jo jaha laga laga rahay?
السلام علیکم زبیر صاحب مفتی محمد خان قادری کی اس ویڈیو کا لنک بھیج دیں ۔۔۔