بھائی اکثر مومنین کا المیہ ہے کہ وہ پنجگانہ نمازیں پڑھتے نہی عمل کرنا نہی بس دوسروں کو نیچا کرنا ہی انکا ہدف اصلی ہوتا ہے .. مولا علی سے لے کے امام مہدی علیہ الصلوات والسلام تک تمام معصومین صلوات اللہ علیہم انہی مومنین سے راضی ہونگے جو انکے خالق کو انکے دیئے ہوئے اوقات میں جھکتا رہے . لیکن یہ یاد رہے انکے دیے ہوئے اوقات میں انکے خالق کو جھکنا ہی اصل بندگی و اطاعت شومار ہو گی ورنہ بے بندگی ہوگی اگر اپنے دنیا داری کے کاموں پر نماز کو حقیر سمجھا .لیکن بعض لوگ علی ولی اللہ کے زعم میں مومنین کی نمازوں کو حقیر سمجھتے ہیں ایسا نہی ہونا چاہیے کیوں کہ وہ مقصد حسینی پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں امام حسین علیہ السلام کا اصل ہدف نانا کے دین کی حفاظت تھا اگر وہ علی ولی اللہ سے ہوگی تو علی ولی اللہ کو نماز کا اپ جز بنا ڈالیں حقیقت یہی ہے کہ علی کبھی دین کے ارکان کی جزیت کا محتاج ہی نہی بلکہ تمام ارکان دین علی کے مولایت کے اعلان کے محتاج تھے اسی لیے تو دین کا کلمہ یعنہ کل دین اعلان رسالت کے ساتھ اعلان ولایت کی مضبوط گواہوں کے سامنے گواہی پر مکمل ہوا .پہلا گواہ اللہ دوسرا گواہ جبرائیل تیسرے گواہ صالح المومنین جنکے سردار حسن و حسین علیہم الصلوات والسلام تھے و مومنات کی سردات سیدہ الصدیقہ الکبرا تھیں .ایک ہی وقت میں اپنی ماں کی نیابت بھی انجام دے رہی تھیں اور سرکار مولائے کاینات کی والدہ کی نیابت بھی انجام دے رہیں تھیں اور سید المرسلین صلی اللہ علیہ والہ وسلم کہ والدہ کی نیابت بھی عالمین کی عورتوں کی سرداری کی وجہ سے انجام دے رہیں تھیں اور جلنے والے جل رہے تھے.مولا علی کی ولایت کا اعلان اللہ نے تو رسول اللہ کی زبان مبارک سے تو دعوت توحید کے پہلے روز ہی کردیا تھا اور اسے توحید کی پختگی کا میعار قرار دیا تھا اس لیے لا الہ الا اللہ پڑھنے کے بعد اسکے حصار تک پہنچنے کی شرط ایک ہی امام رضا علیہ السلام نے ولایت علی کے احصاء میں قرار دی کہ جو ولایت علی میں داخل ہوا وہ لا الہ الا اللہ میں داخل ہوا یہاں صرف پڑھنا مراد نہی بلکہ مولا علی کی ولایت کا مطلب وہی کچھ چاہنا جو مولا علی کی چاہت تھی اس سے ہٹ کر کچھ کیا تو رضایت سے باہر انسان اللہ کا مغضوب ہو جاتا ہے اسپر جیسے مولا چلانے کی آرزو رکھتے تھے ویسے ہی چلیںگے تو شیعہ رہیں گے.اس لیے کہ مولا نے وہی نماز پڑھی جو سیدالمرسلین نے پڑھی.سید المرسلین نے وہی پڑھی جو نماز نازل ہوئی.اپنی طرف سے نہ ایک حرف زیادہ کیا نہ کم کیا.ہاں جو ازکار نماز میں بار بار پڑھنے کا حکم ہوا اسکے کمی یا زیادتی معاف ہے بلکہ زیادتی میں ثواب زیادہ ہے کیوں کہ اللہ کے نبی کی سنت شمار ہوگی کیوں کہ وہ اسلام کی شریعت میں اللہ کی عبدیت میں پہلے نمبر پر ہیں روزہ رکھنے میں بھی پہلے نمبر پر تمام افعال دینی میں پہلے نمبر پر اسکے بعد مولا علی ع نے بلافصل رسول اللہ کی پیروی کی ..جسطریقے پر انہوں نے پیروی کی اسی طریقے پر ڈنڈیاں مارے بغیر اگر ہم چلے تو یہی الصراط المستقیم شمار ہوکر ہمیں جنت تک پہنچا دے گی .. لیکن اگر زاکرؤں کے پیچھے لگ کے عمل کیے تو وہ مولا علی کی ولایت و مولا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ولایت میں فرق ڈال دیتے ہیں حالنکہ جو بھی حدیث اٹھاؤ رسول اللہ نے سرکار مولائے کاینات کی نسبت اپنی طرف کی ہے نہ کہ ڈایریکٹ اللہ کی طرف.اس لیے اگر تشہد میں رسول اللہ کی عبدیت و رسالت کی گواہی پوری کر دی تو یہی مولا علی علیہ السلام کی چاہت تھی کیوںکہ مولا رسول اللہ نے جب تشہد پڑھا تو تشہد میں انی عبدہ ورسولہ کہا لیکن جب مومنوں کے مولا نے تشہد پڑھ تو محمد عبدہ ورسولہ کہا..اسی لیے ہم نماز میں مولا علی علیہ السلام کی پیروی کرتے ہیں پیروی کرنے والے کو شیعہ کہتے ہیں یہ باتیں ہر کوئی نہی جانتا
Subhanallah masha allah ameen ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
BESHK SUBHANALLAH MASHA ALLAH 🤲🏻 ♥️
Wah, subhanallah jjh mola kreeme-karbala allama db. K drjat buland kryn ameen yarabulalmeen 🤲❤
Geo ❤❤❤❤❤❤
💖💖💖
ya Ali a s madad 🌹❤
Geo sadqy
Subhanallah mashallah bohat kub ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
🙏🏻😍😭🤲🏻💤
Subhan Allah subhan Allah
سبحان اللہ ۔۔۔۔ اللہ پاک درجات بلند فرمائے ۔۔۔ ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
Geo Beshak Beshak
❤salam Imam Mehdi عج
Wawaaa mashallah
Beshaq haq ❤❤❤❤❤
app ko kha talash kry.................................😭
MASHA ALLAH ❤❤
Masha Allah ❤
سلام آپ پر ۔ نہایت خوبصورت انسان
Subhanallah
حق ❤
jeo
بھائی اکثر مومنین کا المیہ ہے کہ وہ پنجگانہ نمازیں پڑھتے نہی عمل کرنا نہی بس دوسروں کو نیچا کرنا ہی انکا ہدف اصلی ہوتا ہے ..
مولا علی سے لے کے امام مہدی علیہ الصلوات والسلام تک تمام معصومین صلوات اللہ علیہم انہی مومنین سے راضی ہونگے جو انکے خالق کو انکے دیئے ہوئے اوقات میں جھکتا رہے .
لیکن یہ یاد رہے انکے دیے ہوئے اوقات میں انکے خالق کو جھکنا ہی اصل بندگی و اطاعت شومار ہو گی ورنہ بے بندگی ہوگی اگر اپنے دنیا داری کے کاموں پر نماز کو حقیر سمجھا .لیکن بعض لوگ
علی ولی اللہ کے زعم میں مومنین کی نمازوں کو حقیر سمجھتے ہیں ایسا نہی ہونا چاہیے کیوں کہ وہ مقصد حسینی پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں امام حسین علیہ السلام کا اصل ہدف نانا کے دین کی حفاظت تھا اگر وہ علی ولی اللہ سے ہوگی تو علی ولی اللہ کو نماز کا اپ جز بنا ڈالیں حقیقت یہی ہے
کہ علی کبھی دین کے ارکان کی جزیت کا محتاج ہی نہی
بلکہ تمام ارکان دین علی کے مولایت کے اعلان کے محتاج تھے اسی لیے تو دین کا کلمہ یعنہ کل دین اعلان رسالت کے ساتھ اعلان ولایت کی مضبوط گواہوں کے سامنے گواہی پر مکمل ہوا .پہلا گواہ اللہ دوسرا گواہ جبرائیل تیسرے گواہ صالح المومنین جنکے سردار حسن و حسین علیہم الصلوات والسلام تھے و مومنات کی سردات سیدہ الصدیقہ الکبرا تھیں .ایک ہی وقت میں اپنی ماں کی نیابت بھی انجام دے رہی تھیں اور سرکار مولائے کاینات کی والدہ کی نیابت بھی انجام دے رہیں تھیں اور سید المرسلین صلی اللہ علیہ والہ وسلم کہ والدہ کی نیابت بھی عالمین کی عورتوں کی سرداری کی وجہ سے انجام دے رہیں تھیں اور جلنے والے جل رہے تھے.مولا علی کی ولایت کا اعلان اللہ نے تو رسول اللہ کی زبان مبارک سے تو دعوت توحید کے پہلے روز ہی کردیا تھا اور اسے توحید کی پختگی کا میعار قرار دیا تھا اس لیے لا الہ الا اللہ پڑھنے کے بعد اسکے حصار تک پہنچنے کی شرط ایک ہی امام رضا علیہ السلام نے ولایت علی کے احصاء میں قرار دی کہ جو ولایت علی میں داخل ہوا وہ لا الہ الا اللہ میں داخل ہوا یہاں صرف پڑھنا مراد نہی بلکہ مولا علی کی ولایت کا مطلب وہی کچھ چاہنا جو مولا علی کی چاہت تھی اس سے ہٹ کر کچھ کیا تو رضایت سے باہر
انسان اللہ کا مغضوب ہو جاتا ہے اسپر جیسے مولا چلانے کی آرزو رکھتے تھے ویسے ہی چلیںگے تو شیعہ رہیں گے.اس لیے کہ مولا نے وہی نماز پڑھی جو سیدالمرسلین نے پڑھی.سید المرسلین نے وہی پڑھی جو نماز نازل ہوئی.اپنی طرف سے نہ ایک حرف زیادہ کیا نہ کم کیا.ہاں جو ازکار نماز میں بار بار پڑھنے کا حکم ہوا اسکے کمی یا زیادتی معاف ہے بلکہ زیادتی میں ثواب زیادہ ہے کیوں کہ اللہ کے نبی کی سنت شمار ہوگی کیوں کہ وہ اسلام کی شریعت میں اللہ کی عبدیت میں پہلے نمبر پر ہیں روزہ رکھنے میں بھی پہلے نمبر پر تمام افعال دینی میں پہلے نمبر پر اسکے بعد مولا علی ع نے بلافصل رسول اللہ کی پیروی کی ..جسطریقے پر انہوں نے پیروی کی اسی طریقے پر ڈنڈیاں مارے بغیر اگر ہم چلے تو یہی الصراط المستقیم شمار ہوکر ہمیں جنت تک پہنچا دے گی ..
لیکن اگر زاکرؤں کے پیچھے لگ کے عمل کیے تو وہ مولا علی کی ولایت و مولا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ولایت میں فرق ڈال دیتے ہیں حالنکہ جو بھی حدیث اٹھاؤ رسول اللہ نے سرکار مولائے کاینات کی نسبت اپنی طرف کی ہے نہ کہ ڈایریکٹ اللہ کی طرف.اس لیے اگر تشہد میں رسول اللہ کی عبدیت و رسالت کی گواہی پوری کر دی تو یہی مولا علی علیہ السلام کی چاہت تھی کیوںکہ مولا رسول اللہ نے جب تشہد پڑھا تو تشہد میں انی عبدہ ورسولہ کہا لیکن جب مومنوں کے مولا نے تشہد پڑھ تو محمد عبدہ ورسولہ کہا..اسی لیے ہم نماز میں مولا علی علیہ السلام کی پیروی کرتے ہیں پیروی کرنے والے کو شیعہ کہتے ہیں یہ باتیں ہر کوئی نہی جانتا
Muqsreen Ki batein
Geo sadqy