*Three Judgements - Reminder from Surah Al-Maidah (Ayat 44,45 & 47)* *فی ظلال القرآن : سید قطب* (آیت) ”نمبر 44 تا 45۔ اللہ کی جانب سے جو دین بھی آیا ہے وہ اس لئے آیا ہے تاکہ وہ نظام زندگی بنے اور لوگوں کی عملی زندگی کا وہ نظام ہو۔ ہر دین میں اس لئے آیا ہے کہ وہ انسانیت کی قیادت کرے۔ انسان کو منظم کرے ‘ اسے صحیح راستہ دکھائے اور اسے غلطیوں اور سیاہ کاریوں سے بچائے ، دین محض اس لئے نہیں آتا کہ وہ انسانی شعور میں ایک عقیدہ اور نظریہ ہو ‘ یا وہ محض اس لئے بھی نہیں آتا کہ کلیسا اور مساجد میں چند مراسم عبودیت کے طور پر جاری رہے۔ یہ دونوں باتیں اگرچہ انسانی کے عقیدہ وعمل کے لئے ضروری ہیں لیکن صرف عقیدہ اور مراسم عبودیت سے انسانی زندگی کی تنظیم ‘ توجہیہ اور سیاہ کاریوں سے بچاؤ ممکن نہیں ہے جب تک دین کی اساس پر پورا نظام زندگی ‘ نظام قانون اور نظام معاشرت نافذ نہ ہو ‘ جب تک ان چیزوں کو عملا نافذ نہ کیا جائے ‘ جب تک مسند اقدار پر ایسے لوگ نہ پائے جائیں جو اس حاکمیت اور قانون کے مطابق حکمرانی کریں اور جب تک ایسی حکومت نہ ہو جو اسلامی قوانین اور ہدایت کی خلاف ورزی پر گرفت کرنے والی ہو اور اسلامی سزائیں نافذ کرنے والی ہو۔ اس وقت تک قانون اسلام کا نفاذ ممکن نہیں ہے۔ انسانی زندگی اس وقت تک استوار نہیں ہو سکتی جب تک نظریہ حیات ‘ مراسم عبودیت اور قانون ایک ہی منبع سے اخذ نہ کئے جائیں۔ اس منبع کی حکمرانی دلوں پر بھی ہو ‘ ذات الصدور پر بھی ہو اور انسانی کی عملی حرکات و سکنات پر بھی ہو۔ وہ اس دنیا میں بھی لوگوں کو اجر دیتاہو اور آخرت میں بھی وہ لوگوں کو اجر دیتا ہو اور حساب و کتاب لیتا ہو۔ جب انسانی زندگی پر حکمرانی مختلف ہوجائے اور رشد وہدایت کے منابع مختلف ہوجائیں مثلا ضمیر اور ایمان پر حکمرانی ایک الہ کی ہو اور ظاہری نظم ونسق اور قانون پر حکمرانی دوسرے حاکم کی ہو اور آخرت کی جزاء کا مالک اور ہو اور دنیا میں سزا دینے والی طاقت کوئی اور ہو تو ایسے حالات میں انسانی کی ذات دو مختلف حکمرانوں کے درمیان ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتی ہے اس کی شخصیت کے اندر دو مختلف رجحانات ہوتے اور اس کی زندگی دو طرح کے متضاد طرز ہائے عمل میں بٹ جاتی ایسے حالات میں زندگی کے اندر وہ بگاڑ پیدا ہوتا ہے جس کی طرف قرآن کریم نے مختلف طریقوں سے اشارہ کیا ہے۔ (آیت) ”لو کان فیھما الھۃ الا اللہ لفسدتا“۔ (اگر زمین و آسمان میں زیادہ الہ ہوتے تو ان میں فساد برپا ہوجاتا) (آیت) ”لواتبع الحق اھوائھم لفسدت والارض ومن فیھن“ (اگر حق ان کی خواہشات کے تابع ہوجائے تو زمین ‘ آسمانوں اور ان کے اندر جو کچھ ہے وہ فساد کا شکار ہوجائے) (آیت) ”ثم جعلنک علی شریعۃ من الامر ولا تتبع اھواء الذین لا یعلمون“۔ (پھر ہم نے آپ کو شریعت پر قائم کیا ہے پس آپ اس کی اطاعت کریں اور ان لوگوں کی خواہشات کی اطاعت نہ کریں جو نہیں جانتے) یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے جو دین بھی آیا ہے وہ اس لئے آیا ہے کہ وہ زندگی کا نظام بنے۔ یہ دین کسی گاؤں کے لئے ہو ‘ کسی قوم کے لئے ہو یا پوری کی پوری انسانیت کے لئے ہو ‘ بشرطیکہ وہ دین حق میں اور اس کے ساتھ شریعت ہو۔ ہر دین میں ایک طرف تو ایک نظریہ حیات ہوتا ہے اور دوسری جانب اس میں زندگی کی تفصیلی ہدایات کے لئے ایک شریعت ہوتی ہے۔ اس میں اللہ کی بندگی کے لئے کچھ مراسم عبودیت ہوتے ہیں۔ یہ تین پہلو ہر دین کے بنیادی عناصر ترکیبی ہوتے ہیں جہاں بھی کوئی دین اللہ کی طرف سے آیا ہے ‘ اس میں یہ تین پہلو ضرور ہوتے ہیں۔ انسانی زندگی تب ہی استوار اور درست ہوسکتی ہے جب دین کو زندگی کا نظام بنا دیا جائے۔ (تفصیلات کے لئے دیکھئے میری کتابیں الاسلام ومشکلات الحضارہ اور المستقبل لہذا الدین اور خصائص التصور الاسلامی ومقوماۃ (آیت) ”ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الکفرون“۔ (5 : 44) (اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلے نہیں کرتے تو وہی لوگ ک افر ہیں) دو ٹوک بات ہے لفظ من استعمال کرکے اس کے مفہوم کے اندر عمومیت (GenerAlizAtion) پیدا کردی گئی ہے۔ من موصولہ اور شرطیہ ہے اور آگے فا کے بعد جملہ جواب شرط ہے یوں یہ حکم مخصوص حالات اور زمان ومکان کی قید سے نکل آتا ہے اور ایک عام حکم بن جاتا ہے ‘ جو بھی اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ نہ کرے ‘ خواہ وہ کسی نسل اور قبیلے سے ہو ‘ ک افر سمجھا جائے گا۔ اس حکم کی علت وہی ہے جو ہم نے بیان کردیں ہے کہ جو شخص اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا وہ اللہ کے حق حاکمیت کا انکار کرتا ہے۔ حاکمیت اللہ کی خصوصیات میں سے اہم خصوصیت ہے اور حاکمیت کا براہ راست تقاضا یہ ہے کہ اللہ کی شریعت ماخذ قانون ہو۔ اور جو اس کے مطابق فیصلے نہ کرے اور اللہ کے حق حاکمیت کا انکار کرے اور اللہ کی اس خصوصیت کا حق اپنے لئے حاصل کرے تو پھر وہ ک افر ہوجائے گا۔ اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اسلام اور ایمان کے معنی کیا رہ جاتے ہیں زبان سے تو ایمان واسلام کا دعوی ہو اور عمل جو اظہار مافی الضمیر کا بہترین ذریعہ ہوتا ہے ‘ اس سے انسان کفر کا اظہار کرے تو زبانی اظہار اسلام یقینا بےمعنی ہوجاتا ہے۔ اس دو ٹوک ‘ قطعی اور عام حکم کے بارے میں لیت ولعل سے کام لینا محض حقیقت کا سامنا کرنے سے فرار ہے۔ اس قسم کے قطعی اور دو ٹوک حکم میں تاویلات کرنے کا مقصد صرف یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ کے واضح احکام کا مفہوم بدل کر رکھ دیاجائے۔ لہذا کوئی شخص جس پر یہ قطعی حکم منطبق ہوتا ہے وہ اس صریح اور موکد حکم کے نتائج سے کسی طرح بھی فرار اختیار نہیں کرسکتا۔ دین اسلام کے اس اصولی اور اساسی قاعدے کے بیان کے بعد اب روئے سخن تورات کی طرف پھرجاتا ہے۔ تورات میں بھی اللہ تعالیٰ نے احکام شریعت نافذ کئے تھے اور نبیوں ‘ اہل دین اور علماء کو یہ حکم تھا کہ قانون تورات کے مطابق فیصلے کریں اس لئے کہ ان کو شریعت تورات پر محافظ بنایا گیا تھا اور وہ اس پر گواہ بھی تھے۔ #exploreourdeen #reminder
Excellent VALUE Addition. Ma-Shaa-ALLAH عزوجل ! ! ! Keep on preaching ISLAM without any Sectarianism. May ALLAH عزوجل guide all of us towards his path of TRUTH. Aameen!!! My Salute for all the TRUTH Lovers. Al-hamduLILLAH عزوجل !!!
Join For Daily Islamic Reminders (Join Only one) Group(10) chat.whatsapp.com/BRkjKcuvEJb7bavv9KjoP6 Group(9) chat.whatsapp.com/EX1s8ckGg968pLlQo97f2z Group (8) chat.whatsapp.com/DEHoKPc6OuLCN2gOp52wi7 Group (7) chat.whatsapp.com/JYTUPdZi6RRK4sPymmi0GH Group (6) chat.whatsapp.com/JSQL0nnxwOg49NYT1qDSnR Group (5) chat.whatsapp.com/HLY4df5vN8m9VK4saip5NC Group (4) chat.whatsapp.com/H5fMEoSpWhoFBDMuh91gWx Group (3) chat.whatsapp.com/KxwH2igMy8RLjy0G3vLuMb Group (2) chat.whatsapp.com/G1Ml1uFcpBfFnsK3KxK6WT Group(1) chat.whatsapp.com/FnvVK2fQpPY0UpgkrFtVwj Share with your friends so that others may benefit from it...In the Quran, Allah enjoins believers to remind each other ‘for indeed reminders benefit the believers’ (55;51). Facebook Group: facebook.com/groups/248715236481580/?ref=share Instagram : instagram.com/invites/contact/?i=1dmtuttwkgzsv& Facebook Pages : 1. facebook.com/Hamzasajjad960/ 2. facebook.com/hamzasajjad962 3. facebook.com/profile.php?id=100088569734151&mibextid=ZbWKwL RUclips Channel: ruclips.net/channel/UC8rzsJ0rQj_OYQCQoO2DcQQ Twitter : twitter.com/LetDeen?t=vdfuu-y4ZkWUibDVYPkMSg&s=09 Share.
*Three Judgements - Reminder from Surah Al-Maidah (Ayat 44,45 & 47)*
*فی ظلال القرآن : سید قطب*
(آیت) ”نمبر 44 تا 45۔
اللہ کی جانب سے جو دین بھی آیا ہے وہ اس لئے آیا ہے تاکہ وہ نظام زندگی بنے اور لوگوں کی عملی زندگی کا وہ نظام ہو۔ ہر دین میں اس لئے آیا ہے کہ وہ انسانیت کی قیادت کرے۔ انسان کو منظم کرے ‘ اسے صحیح راستہ دکھائے اور اسے غلطیوں اور سیاہ کاریوں سے بچائے ، دین محض اس لئے نہیں آتا کہ وہ انسانی شعور میں ایک عقیدہ اور نظریہ ہو ‘ یا وہ محض اس لئے بھی نہیں آتا کہ کلیسا اور مساجد میں چند مراسم عبودیت کے طور پر جاری رہے۔ یہ دونوں باتیں اگرچہ انسانی کے عقیدہ وعمل کے لئے ضروری ہیں لیکن صرف عقیدہ اور مراسم عبودیت سے انسانی زندگی کی تنظیم ‘ توجہیہ اور سیاہ کاریوں سے بچاؤ ممکن نہیں ہے جب تک دین کی اساس پر پورا نظام زندگی ‘ نظام قانون اور نظام معاشرت نافذ نہ ہو ‘ جب تک ان چیزوں کو عملا نافذ نہ کیا جائے ‘ جب تک مسند اقدار پر ایسے لوگ نہ پائے جائیں جو اس حاکمیت اور قانون کے مطابق حکمرانی کریں اور جب تک ایسی حکومت نہ ہو جو اسلامی قوانین اور ہدایت کی خلاف ورزی پر گرفت کرنے والی ہو اور اسلامی سزائیں نافذ کرنے والی ہو۔ اس وقت تک قانون اسلام کا نفاذ ممکن نہیں ہے۔
انسانی زندگی اس وقت تک استوار نہیں ہو سکتی جب تک نظریہ حیات ‘ مراسم عبودیت اور قانون ایک ہی منبع سے اخذ نہ کئے جائیں۔ اس منبع کی حکمرانی دلوں پر بھی ہو ‘ ذات الصدور پر بھی ہو اور انسانی کی عملی حرکات و سکنات پر بھی ہو۔ وہ اس دنیا میں بھی لوگوں کو اجر دیتاہو اور آخرت میں بھی وہ لوگوں کو اجر دیتا ہو اور حساب و کتاب لیتا ہو۔
جب انسانی زندگی پر حکمرانی مختلف ہوجائے اور رشد وہدایت کے منابع مختلف ہوجائیں مثلا ضمیر اور ایمان پر حکمرانی ایک الہ کی ہو اور ظاہری نظم ونسق اور قانون پر حکمرانی دوسرے حاکم کی ہو اور آخرت کی جزاء کا مالک اور ہو اور دنیا میں سزا دینے والی طاقت کوئی اور ہو تو ایسے حالات میں انسانی کی ذات دو مختلف حکمرانوں کے درمیان ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتی ہے اس کی شخصیت کے اندر دو مختلف رجحانات ہوتے اور اس کی زندگی دو طرح کے متضاد طرز ہائے عمل میں بٹ جاتی ایسے حالات میں زندگی کے اندر وہ بگاڑ پیدا ہوتا ہے جس کی طرف قرآن کریم نے مختلف طریقوں سے اشارہ کیا ہے۔
(آیت) ”لو کان فیھما الھۃ الا اللہ لفسدتا“۔ (اگر زمین و آسمان میں زیادہ الہ ہوتے تو ان میں فساد برپا ہوجاتا)
(آیت) ”لواتبع الحق اھوائھم لفسدت والارض ومن فیھن“ (اگر حق ان کی خواہشات کے تابع ہوجائے تو زمین ‘ آسمانوں اور ان کے اندر جو کچھ ہے وہ فساد کا شکار ہوجائے)
(آیت) ”ثم جعلنک علی شریعۃ من الامر ولا تتبع اھواء الذین لا یعلمون“۔ (پھر ہم نے آپ کو شریعت پر قائم کیا ہے پس آپ اس کی اطاعت کریں اور ان لوگوں کی خواہشات کی اطاعت نہ کریں جو نہیں جانتے)
یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے جو دین بھی آیا ہے وہ اس لئے آیا ہے کہ وہ زندگی کا نظام بنے۔ یہ دین کسی گاؤں کے لئے ہو ‘ کسی قوم کے لئے ہو یا پوری کی پوری انسانیت کے لئے ہو ‘ بشرطیکہ وہ دین حق میں اور اس کے ساتھ شریعت ہو۔ ہر دین میں ایک طرف تو ایک نظریہ حیات ہوتا ہے اور دوسری جانب اس میں زندگی کی تفصیلی ہدایات کے لئے ایک شریعت ہوتی ہے۔ اس میں اللہ کی بندگی کے لئے کچھ مراسم عبودیت ہوتے ہیں۔ یہ تین پہلو ہر دین کے بنیادی عناصر ترکیبی ہوتے ہیں جہاں بھی کوئی دین اللہ کی طرف سے آیا ہے ‘ اس میں یہ تین پہلو ضرور ہوتے ہیں۔ انسانی زندگی تب ہی استوار اور درست ہوسکتی ہے جب دین کو زندگی کا نظام بنا دیا جائے۔ (تفصیلات کے لئے دیکھئے میری کتابیں الاسلام ومشکلات الحضارہ اور المستقبل لہذا الدین اور خصائص التصور الاسلامی ومقوماۃ
(آیت) ”ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الکفرون“۔ (5 : 44) (اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلے نہیں کرتے تو وہی لوگ ک افر ہیں) دو ٹوک بات ہے لفظ من استعمال کرکے اس کے مفہوم کے اندر عمومیت (GenerAlizAtion) پیدا کردی گئی ہے۔ من موصولہ اور شرطیہ ہے اور آگے فا کے بعد جملہ جواب شرط ہے یوں یہ حکم مخصوص حالات اور زمان ومکان کی قید سے نکل آتا ہے اور ایک عام حکم بن جاتا ہے ‘ جو بھی اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ نہ کرے ‘ خواہ وہ کسی نسل اور قبیلے سے ہو ‘ ک افر سمجھا جائے گا۔
اس حکم کی علت وہی ہے جو ہم نے بیان کردیں ہے کہ جو شخص اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا وہ اللہ کے حق حاکمیت کا انکار کرتا ہے۔ حاکمیت اللہ کی خصوصیات میں سے اہم خصوصیت ہے اور حاکمیت کا براہ راست تقاضا یہ ہے کہ اللہ کی شریعت ماخذ قانون ہو۔ اور جو اس کے مطابق فیصلے نہ کرے اور اللہ کے حق حاکمیت کا انکار کرے اور اللہ کی اس خصوصیت کا حق اپنے لئے حاصل کرے تو پھر وہ ک افر ہوجائے گا۔ اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اسلام اور ایمان کے معنی کیا رہ جاتے ہیں زبان سے تو ایمان واسلام کا دعوی ہو اور عمل جو اظہار مافی الضمیر کا بہترین ذریعہ ہوتا ہے ‘ اس سے انسان کفر کا اظہار کرے تو زبانی اظہار اسلام یقینا بےمعنی ہوجاتا ہے۔
اس دو ٹوک ‘ قطعی اور عام حکم کے بارے میں لیت ولعل سے کام لینا محض حقیقت کا سامنا کرنے سے فرار ہے۔ اس قسم کے قطعی اور دو ٹوک حکم میں تاویلات کرنے کا مقصد صرف یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ کے واضح احکام کا مفہوم بدل کر رکھ دیاجائے۔ لہذا کوئی شخص جس پر یہ قطعی حکم منطبق ہوتا ہے وہ اس صریح اور موکد حکم کے نتائج سے کسی طرح بھی فرار اختیار نہیں کرسکتا۔
دین اسلام کے اس اصولی اور اساسی قاعدے کے بیان کے بعد اب روئے سخن تورات کی طرف پھرجاتا ہے۔ تورات میں بھی اللہ تعالیٰ نے احکام شریعت نافذ کئے تھے اور نبیوں ‘ اہل دین اور علماء کو یہ حکم تھا کہ قانون تورات کے مطابق فیصلے کریں اس لئے کہ ان کو شریعت تورات پر محافظ بنایا گیا تھا اور وہ اس پر گواہ بھی تھے۔
#exploreourdeen #reminder
Excellent VALUE Addition. Ma-Shaa-ALLAH عزوجل ! ! ! Keep on preaching ISLAM without any Sectarianism. May ALLAH عزوجل guide all of us towards his path of TRUTH. Aameen!!! My Salute for all the TRUTH Lovers.
Al-hamduLILLAH عزوجل !!!
Jazakallah ul khair ❤
Such a fantastic reminder .... Alhamdulillah ❤🎉
اهدِنَــــا الصِّرَاطَ المُستَقِيمَ
Keep us on the right path.
Aap k videos se mujhe sakoon milta hai kyun ki aap khilafat k liye mehnat kartay hai
Alhamdulillah
امنت بااللہ و کفرت باالطاغوت
Mashallah
Mind-blowing remider😢
جزاک اللہ خیرا ❤
Beautiful reminder
Abasi saab... Allah ap ko iska ajar e azeem dy... I Ameen
بیشک
❤😢😢
❤❤❤❤❤❤❤❤
keep going ❤
❤
❤❤
Bro upload more videos of Maulana Maududi🌸 🤍
Salaf se mujhe bahut pyaar hai unhone hame bata ya tarjuma ke mane TAFSEER ke sath
Bro is you from india kashmir
Who is the first one....i mean his name
Join For Daily Islamic Reminders (Join Only one)
Group(10) chat.whatsapp.com/BRkjKcuvEJb7bavv9KjoP6
Group(9) chat.whatsapp.com/EX1s8ckGg968pLlQo97f2z
Group (8) chat.whatsapp.com/DEHoKPc6OuLCN2gOp52wi7
Group (7) chat.whatsapp.com/JYTUPdZi6RRK4sPymmi0GH
Group (6) chat.whatsapp.com/JSQL0nnxwOg49NYT1qDSnR
Group (5) chat.whatsapp.com/HLY4df5vN8m9VK4saip5NC
Group (4) chat.whatsapp.com/H5fMEoSpWhoFBDMuh91gWx
Group (3) chat.whatsapp.com/KxwH2igMy8RLjy0G3vLuMb
Group (2) chat.whatsapp.com/G1Ml1uFcpBfFnsK3KxK6WT
Group(1) chat.whatsapp.com/FnvVK2fQpPY0UpgkrFtVwj
Share with your friends so that others may benefit from it...In the Quran, Allah enjoins believers to remind each other ‘for indeed reminders benefit the believers’ (55;51).
Facebook Group: facebook.com/groups/248715236481580/?ref=share
Instagram : instagram.com/invites/contact/?i=1dmtuttwkgzsv&
Facebook Pages :
1. facebook.com/Hamzasajjad960/
2. facebook.com/hamzasajjad962
3. facebook.com/profile.php?id=100088569734151&mibextid=ZbWKwL
RUclips Channel: ruclips.net/channel/UC8rzsJ0rQj_OYQCQoO2DcQQ
Twitter : twitter.com/LetDeen?t=vdfuu-y4ZkWUibDVYPkMSg&s=09
Share.
Syed Ala Moududi :- 3:05
Dr. Israr Ahmad:- 6:21
❤
❤❤
Who is the first one....i mean his name
Dr ghulam murtaza marhoom
❤❤❤