تعارفِ علومِ حدیث :: حدیث موضوع
HTML-код
- Опубликовано: 10 фев 2025
- تعارف علوم حدیث کا چودھواں لیکچر
حدیث موضوع اسباب اور علامات :
حدیث موضوع کیا ہے:
ایسی حدیث جس کے راوی پر حدیث کے معاملے میں کذب کی تہمت لگی ھو - اس طرح کے راوی کی تمام روایات موضوع کہلاتی ہیں -اس کے متعلق غیر معمولی حساسیت ہمارے ہاں پائی جاتی ہے جو خود رسول اللہ نے صحابہ کو دی
”جس نے میرے اوپر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا تو وہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لے“۔
اسی طرح ایک اور روایت میں صرف حدیث گھڑنے والے پر نہیں بلکہ جو جانتے بوجھتے کہ یہ جھوٹی بات ہے بیان کر دیتا ہے اس کے لئے بھی وعید ہے
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مجھ سے کوئی حدیث یہ جانتے ہوئے بیان کرے کہ وہ جھوٹ ہے تو وہ دو جھوٹوں میں سے ایک ہے“
وضع حدیث کا آغاز :
حضور کے دور میں تو یہ رجحان نہیں تھا - لیکن شیخان کے دور کے بعد جب سیاسی محاذ آرائی شروع ہوئی تو تب اس رجحان نے جنم لیا - صحابہ کے بعد یہ رجحان بڑھ گیا اور پھر محدثین نے بڑی محنت سے حدیث کو اس سے پاک کیا -
وضع حدیث ایک اسباب و محرکات :
سیاسی عصبیت :
حضرت علی کے حق میں اور ان کے خلاف بہت سے احادیث گھڑیں گیں - مثال کے طور پر حضرت علی کے فضائل میں بہت سے جھوٹی احادیث ہیں
کہ حضرت علی سب سے بہتر انسان ہیں جس نے اس میں شک کیا اس نے کفر کیا
اصل بات یہ ہے کہ حضرت علی کے فضائل اتنے زیادہ ہیں کہ اس طرح کی فضول باتوں سے اس کو ثابت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں - لیکن محبت اور بغض میں تعصب انسان سے اس طرح کے کام کرواتا ہے
اسی طرح حضرت علی کے مخالفین حضرت علی کے خلاف اور آپ کے مخالفین کے حق میں بہت سے احادیث وضع کی
” اللہ کے نزدیک تین امانت دار ہیں: میں، جبرئیل علیہ السلام اور معاویہ رضی اللہ عنہ۔ “
کلامی یا فقہی مسلک کا تعصب :
کلامی لحاظ سے خوارج کا فتنہ اور معتزلہ کا فتنہ تھا جس میں لوگوں نے احادیث گھڑی -
اسی طرح فقہی حوالے سے جب غلو آیا تو لوگوں نے اپنے ائمہ کے لئے احادیث وضع کی -
خوشامد :
اسی طرح بادشاہوں کو خوش کرنے کے لئے احادیث وضع کی گیی - غیاث ابن ابراھیم ، مہدی خلیفہ کے پاس آیا تو دیکھا تو مہدی کبوتر اڑا رہا تھا - اب حضور کی ایک حدیث ہے جس میں حضور نے کچھ کھیلوں کی حوصلہ افزائی فرمائی ہے
لا سبق إلا في نصل أو خف أو حافر
مقابلہ صرف تیر، اونٹ اور گھوڑوں میں جائز ہے- غیاث ابن ابراھیم نے اس حدیث میں اضافہ کر کے او جناح کا لفظ بڑھا دیا -
ترغیب و ترہیب :
اسی طرح ایک محرک لوگوں کو راغب کرنے یا ڈرانے کے لئے جھوٹی احادیث بنا دی جاتی
شعائر اسلام پر طعن :
اسلامی احکامات میں اپنا الحاد داخل کرنے کے لئے جھوٹی احادیث وضع کرنا - جیسے ایک شخص محمد بن سعید جس نے بعد میں نبوت کا دعوی کیا اور قتل ہوا وہ یہ حدیث لا نبی بعدی میں اضافہ کر کے بتاتا الا ان یشاء الله
ذاتی مفاد :
ایک نابینا یوں آواز لگا رہا تھا جو کسی نابینا کو چالیس قدم چلائے اس پر جنت واجب ھو گیی - یہ وہ حضور کی طرف نسبت کر رہا تھا ، مقصد یہ تھا کہ کوئی میری مدد کر دے - یعنی ذاتی یا وقتی مفاد کے لئے حدیث وضع کر لینی
حصول شہرت :
ہمارا نام بھی سند میں آ جائے - زیادہ سے زیادہ احادیث گھڑیں تاکہ شہرت ملے - سلیمان ابن عمر ، حسین ابن علوان اور اس طرح کے کچھ نام ہیں جنہوں نے اس مقصد سے احادیث وضع کیں - انھیں کیا معلوم تھا کہ ہمارے نام پر ہمیشہ کے لئے دھبہ لگ جائے گا جب احادیث کی جانچ پڑتال ہوئی
قصہ گوئی :
اس میں عجیب و غریب واقعات تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ اس کی بات سنیں اور اسے کوئی انعام اکرام ملیں -
استہزا اور استخفاف :
احادیثوں کا مذاق اڑانے کے لئے ان کے وزن پر احادیث گھڑی جاتیں - یہ مرض آج بھی موجود ہے سیکولر اور لبرلز احادیث کا مذاق اڑانے کے لئے اس طرح کی باتیں بناتے ہیں
وہم ، اختلاط اور نا واقفیت :
اس سبب پر کچھ حسن ظن رکھا جا سکتا ہے - بہت سے محدث ایسے تھے جن کو آخری عمر میں نسیان طاری ہو گیا یا اختلاط کا شکار ھو گیئے - کچھ کے پاس کتابیں نہیں تھی اور حدیث بیان کر دی - بعض اوقات کوئی بات سنی کسی بزرگ کی بات تھی یا حدیث تھی یہ یاد نہ رہا - لیکن محدثین نے بہت دقت نظری سے ان ساری چیزوں کو ذخیرہ حدیث سے نکال دیا -
موضوع حدیث کی علامات :
موضوع حدیث کی پہچان کیی طرح سے ھو سکتی ہے - جیسے کوئی راوی خود اعتراف کر لے کہ اس طرح کی احادیث میں نے وضع کی جیسے ایک راوی ہیں جیسے نوح بن ابی مریم ابو عصمہ مرزوی- بہت سی احادیث فضائل قرآن میں آپ نے وضع کیں ،یہاں تک کہ آپ کو وضاع کہا گیا ہے
لیکن مقصد اچھا بھی ھو تب بھی حدیث گھڑنے کے کوئی جواز نہیں -
سورتوں کی فضیلت کی روایات زیادہ تر گھڑی ہوئی ہیں سوائے چند کے جیسے بقرہ ، آل عمران ، معوذتین ، اخلاص، یٰسین ، فاتحہ ، ملک ، الم سجدہ ، زلزال ، کافرون ان کی فضیلت پر تو احادیث ہیں لیکن ہر ہر سورت کی فضیلت والی احادیث جھوٹی ہیں -
دوسرا حدیث لیتے ہوئے راوی سے جرح اور سوال کیے جاتے اگر اس میں کوئی تضاد ہوتا تو یہ سمجھا جاتا کہ یہ راوی کے جھوٹ پر اقرار کی طرح ہے ہے -
اگر کوئی حدیث قرانی نص کے خلاف ھو تو وہ بھی موضوع ھو گی -
اسی طرح اگر کوئی رافضی حضرت معاویہ کے بارے میں تنقیص والی حدیث بیان کرے تو وہ من گھڑت ھو گی اسی طرح اگر ناصبی حضرت علی کے بارے میں یہی کام کرے تو وہ بھی من گھڑت ھو گی
کسی حدیث میں متہم با لکذب راوی آ جائے تو کسی اور نشانی کی ضرورت نہیں
اسی طرح ثواب اور جزا کے باب میں کسی چھوٹی سی بات پر بہت زیادہ ثواب اور کسی چھوٹے گناہ پر بہت سخت وعید یہ بھی موضوع حدیث کی نشانی ہے -
مفتی منیب صاحب کا ایک اس موضوع پر بہت شاندار مضمون ہے اس کا نام ہے ' بعض روایات کا پھیلا ہوا رطب و یابس '
----------------------------------------------
02-02-2025
#تعارفِ علومِ حدیث
#hadith
#hadees
معلم :: ڈاکٹر مولانا امیر حمزہ صاحب
الشریعہ اکیڈمی گوجرانوالہ
• تعارف علوم حدیث