Sunnan e Abu Dawood Hadees # 823 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَابْنُ السَّرْحِ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَصَاعِدًا . قَالَ سُفْيَانُ: لِمَنْ يُصَلِّي وَحْدَهُ. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کی نماز نہیں جس نے سورۃ فاتحہ اور کوئی اور سورت نہیں پڑھی ۱؎ ۔ سفیان کہتے ہیں: یہ اس شخص کے لیے ہے جو تنہا نماز پڑھے ۲؎۔ Sahih Hadees
دلیل نمبر ۱ قرآن کریم میں ارشادباری تعالیٰ ہے واذاقری ¿ القراٰن فاستمعوالہ وانصتوا لعلکم ترحمون اورجب پڑھاجائے قرآن پس اس کی طرف کان لگائے رہو اور چپ رہو تاکہ تم رحم کےے جاو ¿ سورة الانفال /پارہ نمبر ۹/آیت نمبر ۴۰۲ اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے مسئلہ قرات خلف الامام کو بڑے واضح انداز میں بیان فرمایا،امام اور مقتدی دونوں کے کاموں کو الگ الگ بیان فرمادیا ،کہ جب قرآن کریم پڑھا جائے(امام قرا ¿ت کرے )تو مقتدیوں کاکام صرف اور صرف خاموشی کے ساتھ توجہ کرناہے۔ ہوسکتاہے آپ کے ذہن میں آئے کہ اس آیت میں نماز باجماعت کاتذ کرہ تونہیں ہے پھر کس طرح اسے مسئلہ قرا ¿ة خلف الامام کے منع کی دلےل بنایا جارہاہے ؟تو اس کے سمجھنے کےلےے اچھی طرح ذہن نشیں فرماویں کہ ہمارے پاس اولًااصحاب رسول رضوان اللہ علیہم اجمعین کی پاکیزہ جماعت کے اقوال موجودہیں جو ہمیں قرآن کریم کی آیات طیبات کاشان نزول اور احادیث رسول ﷺکاصحیح محل بتاتے ہیں ۔ثانیاًجمہورعلماءسلف وخلف کے اقوال بھی تعیین مسئلہ میں حجت کادرجہ رکھتے ہیں ۔ کیونکہ صحاح ستہ کی مشہور کتاب ترمذی شریف میں ہے حضرت ﷺ نے فرمایا ان اللہ لایجمع امتی اوقال امة محمد ﷺ علی ضلالة ویداللہ علی الجماعة ومن شذ شذ فی النار ترمذی /ج۲/ص۹۲/مشکٰوة /ص۰۳ یقینًا اللہ تعالیٰ میری امت کو یافرمایاامت محمد ﷺ کو گمراہی پر جمع نہ کرینگے اللہ تعالی کاہاتھ( حفاظت )جماعت پرہے جوشخص جماعت سے الگ ہو ا آگ میں الگ ہوا۔ نیز صحاح ستہ کی مشہور کتاب ابن ماجہ شریف میں ہے ۔قال رسو ل اللہ ﷺ اتبعو ا سواد الاعظم فانہ من شذ شذفی النار۔ ابن ماجہ بحوالہ مشکٰوة /ص۰۳ حضرت ﷺ نے فرمایابڑی جماعت کی پیروی کرو جو جماعت سے الگ ہوا وہ دوزخ کی آگ میں الگ ہوا ۔ ؑ ان ہر دو احادیث طیبہ سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہوگئی کہ جمہور علمائے امت کاقول بھی حجت اور دلیل کادرجہ رکھتاہے ۔ تولےجئے اس آیت کریمہ کے سلسلہ میں اصحاب رسول رضوان اللہ علےہم اجمعین اور تابعین وعلماءکبار کے ارشادات ملاحظہ فرماویں ۔ (۱)م شہور صحابی رسول ﷺ حضرت عبداللہ بن مسعو د ؓکے متعلق منقول ہے صلی ابن مسعود ؓ فسمع اناسا یقرو ¿ن مع الامام فلما انصرف قال اما ان لکم ان تفہمو ا اما ان لکم ان تعقلو ا واذاقری ¿ القراٰن فاستمعو ا لہ وانصتو لعلکم ترحمون ۔تفسیر ابن جریر / ج ۹ /ص ۳۰۱ حضرت عبدا للہ بن مسعود ؓ نے ( ایک مرتبہ )نماز پڑھائی اور چند آدمیوں کو انہوں نے امام کے ساتھ قرا ¿ةکرتے سنا جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کیا ابھی وقت نہیں آیا کہ تم سمجھ اور عقل سے کام لو جب قرآن کریم کی تلاوت ہو رہی ہوتو اس کی طرف کان لگاو ¿ اور خاموش رہو جیسا اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس کا حکم دیا ۔ فائدہ :۔اچھی طرح جان لیں کہ عبداللہ بن مسعود ؓ وہ عظیم المرتبت صحابی ہیں جن کے متعلق صحاح ستہ کی مشہور کتاب ترمذی شریف میں ہے حضور ﷺ نے فرمایا ابن مسعود ؓ کی ہدایت اور حکم کو مضبوطی سے تھامے رکھو ترمذی شریف /ج ۲ /ص ۳۹۲ اور بخاری شریف ج ۱ /ص۱۳۵ پر بھی ہے کہ تم قرآن کریم ان چار سے سیکھو عبدا للہ بن مسعود ؓ ،سالم مولی ابی حذیفہ ،ابی بن کعب ،معاذ بن جبل ۔ (۲) رئیس المفسرین حضور اکرم ﷺ کے چچا زاد حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے منقول ہے : ۔ عن ابن عباس فی قولہ تعالی واذ اقری ¿ القران فاستمعوالہ وانصتوا لعلکم ترحمون یعنی فی الصلٰوة المفروضة روح المعانی /ج۹/ص۰۵۱/تفسیر ابن جریر /ج۹/ص۳۰۱/ تفسیر ابن کثیر ج۲/ص۸۲ سیدناعبداللہ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں اس آیت کاشان نزول فرضی نماز ہے ۔ فائدہ : ۔حضرت ابن عباس ؓ وہ جلےل القد ر صحابی ہیں جنہیں حضرت عبداللہ بن مسعو دؓ جےسے صحابی رسول بھی ترجمان القرآن کالقب عطافرماتے ہیں ۔ تفسیر ابن کثیر ج۱/ص۳ ناظرین مکرم :۔ ہم نے قرآن کریم کی آیت سے وہی کچھ سمجھا وہی استدلال کیا وہی تفسیر کی جو اللہ کے نبی ﷺ کے شاگرد کر رہے ہیں کہ امام کا کام قراءة کرنا ہے اور مقتدی کا کام خاموش رہنا ہے ۔ مزید براں درج ذےل کتب میں حضرات صحابہ کرام اورتابعین خصوصاً حضرت عبدا للہ بن مسعود ؓ ،حضرت عبداللہ بن عباس ؓ ،حضرت مقدام بن اسود ؓ ، حضرت جابر ؓ ،حضرت سفیان ثوری ؒ ،حضرت قتادہ ؒ ،حضرت ابراہیم نخعی ؒ،حضرت شعبی ؒ، حضرت سعیدابن جبیر ؒ،حضرت عطا ءابن ابی رباحؒ، کے اقوال ملاحظہ کرسکتے ہیں کہ یہ آیت نماز کے سلسلہ میں نازل ہوئی ۔تفسیر ابن جریر /ج ۹/ص ۲۹۱ /تفسیر روح المعانی/ج ۵ /ص ۰۵۱/تفسیر معالم التنزیل /ج ۲/ص۶۲۲/حاشیہ شیخ زادہ علی البیضاوی /ج ۴ /ص ۴۵۳/تفسیر خازن /ج ۲/ ص۲۷۲/تفسیر ابن کثیر /ج ۲/ص۹۷/تفسیر مظہری /ج ۰۱/ص ۹۱۱/حضرت ابی ہریرہ دارقطنی /۶۲۳۔ اجماع ہی اجماع :۔ بلکہ امام احمد بن حنبل ؒ نے تو اس بات پر اجماع نقل کیا ہے کہ یہ آیت نماز کے متعلق نازل ہوئی۔ ملاحظہ ہو المغنی لابن قدمہ /ج ۱ /ص ۱۳۲/ نصب الرایہ /ج۲/ص۴۱/ الفتاوی الکبری لابن تیمیہ /
آج سے تیرہ سوسال پہلے سلف صالحین نے اس روایت کاصحیح محل بیان فرمادیا ہے ۔جو کہ خیر القرون کازمانہ تھا مگر نامعلوم آج تک بعض احباب سلفی کہلانے کے باوجود سلف کی بات پر یقین کیوں نہیں رکھتے؟ دلیل نمبر ۲:۔ حضرت عبادہ بن صامت ؓ فرماتے ہیں کہ ہم رسول خد اﷺ کے پیچھے نماز فجر میں تھے حضور ﷺ نے قراءت کی پس بھاری ہوئی حضر ت ﷺ پر قراءة جب نماز سے فارغ ہوئے فرمایاشاید تم امام کے پیچھے قراءت کرتے ہو ہم نے عرض کی جی ہاں اے اللہ کے نبی ﷺ آپ ﷺ نے فرمایانہ کیاکرو سوائے فاتحہ کے یقینانہیں نماز اس شخص کی جو فاتحہ نہ پڑھے ۔ طرزاستدلال : حضرت عبادہ ؓ کی روایت سے یہ بات واضح ہو گئی کہ امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنی چاہیے ۔ جواب نمبر۱:۔ یہ روایت ابو داؤد شریف میں ج۱/ص۹۱۱پرہے خداجانے دن رات ہمیں امام ابو حنیفہ ؒکامقلد ہو نے پر کو سنے والے اور بخاری بخاری کی رٹ لگانے والے امام بخاری کے گن گانے والے اوربغیر بخاری کے کسی کی نہ سننے والے اےک ہی سانس میںنو دس مرتبہ صحیح بخاری شریف کاذکر خیر کرنے والوں کو کیوں سانپ سونگھ جاتاہے کہ بخاری شریف سے صحیح صریح غیر معارض روایت کیوں نہیں پیش کرتے جس میں اللہ کے نبیﷺ کاصراحة واضح ارشادہو کہ نماز باجماعت میں امام کے پیچھے فاتحہ نہ پڑھنے والے کی نماز باطل ہے ۔ جواب نمبر۲:۔ اس روایت میں اےک راوی محمد بن اسحاق ہے جسکے متعلق یحیٰی بن القطان کہتے ہیں کذاب ہے ،ابن عدی فرماتے ہیں مرغ باز تھا،علی کہتے ہیں منکر تقدیر تھا ، سلےمان التیمی فرماتے ہیں کذاب ہے ،ابو داؤد کہتے ہیں معتزلی تھا ،امام نسائی فرماتے ہیں لیس بالقوی ، دارقطنی فرماتے ہیں کذاب ہے ۔میزان الاعتدال ج۶/ص ۷۵/۸۵ یحیٰی بن معین فرماتے ہیں ضعیف لےس بالقوی ۔ تہذیب التہذیب ج۹/ص۷۳ محمد بن اسحاق رمی بالتشیع والقد ر یہ بزرگ شیعہ اور منکر تقدیر ہونے میں شہرت رکھتے تھے ۔تقریب التہذیب ص۴۳۴ امام مالک بن انس فرماتے ہیں کذاب ،دجال من الدجاجلة ،فرہانی فرماتے ہیں زندیق ہے ۔الکامل ج۷/ص۵۵۲ سنائیے :۔ اطیعو اللہ واطیعو الرسول کی دعوت دینے والے دجا ل کذاب اور شیعہ کے دروازہ پر کیسے پہنچ گئے ؟ جواب نمبر ۳:۔ حضرت عبادہ بن الصامت ؓ کی روایت بخاری شریف ج۱/ص ۴۰۱پر بھی موجود ہے مگر اسمیں امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنے نہ پڑھنے کاذکر نہیں یہ ذکر ابو داؤد اوردیگر میں ہے کبھی اس بات پر بھی توجہ فرمائی دونوں روایات حضرت عبادہ بن الصامت ؓ سے ہیں مگر اما م بخاری اپنی صحیح میں جماعت والی روایت نہیں لےتے اس کی وجہ کیاہے ؟ اس سلسلہ میں گذارش یہ ہے کہ جماعت کے تذ کرہ والی روایت امام بخاری کی شرط پر نہیں ،وہ اسے اس قابل ہی نہیں سمجھتے کہ بخاری شریف میں ذکرکریں ۔اس لیے کہ مشہور غیر مقلد عالم اپنی تصنیف تیسیرا لباری ص ۲۶ پر قرآن مجید و بخاری شریف کا تذکرہ کرتے ہوئے رقمطراز ہیں طالب حق کو یہی دو کتابیں کافی ہیں تمام جہان کی کتابوں کو ان دو کتابوں پر پیش کرنا چاہیئے جو ان کے موافق ہوں وہ صحیح جو مخالف ہوں وہ ان کے مصنفین کو مبارک ۔غیر مقلدوں کو اپنے اس شیخ کا کچھ تو پاس کرنا چاہیئے دلےل نمبر ۳:۔مسلم شریف میں ہے حضرت ابو ہریرہ ؓ سے پوچھاگیا ہم امام کے پےچھے ہوتے ہیں توآ پ نے فرمایااقراء بہافی نفسک (ایسی حالت میں)اپنے دل میں پڑھ لیا کرو طرز استدلال :۔ معلوم ہواامام کے پیچھے فاتحہ پڑھناضروری ہے ۔ جواب :۔ ہمیں سمجھ نہیں آتی مسئلہ تراویح وطلاق ثلاثہ ہویاجمعہ کی پہلی اذان وہاں تو اقوال صحابہ کو حجت نہیں مانا جاتا،بدعت کہاجاتاہے ۔مگر آج حضرت ابو ہریرہ ؓ کی بات حجت بن رہی ہے ۔ میں آپ سے آپ کی زبان میں پوچھتاہوں کےاابو ہریرہ ؓ نبی ہیں ان کی بات وحی ہے ؟ یاد رکھیے :۔ یہ جملہ (دل میں پڑھ لیا کرو ) اللہ کے نبی ﷺ کا قول نہیں صحابی کاقول ہے ۔اور تمھارے مشہور علامہ نے عرف الجادی ص۸۳ پر فرمایا ہے وقول صحابی حجت نہ باشد صحابی کی بات حجت و دلیل نہیں ۔ فائدہ :۔بعض حضرات فی نفسک کا معنی آہستہ پڑھنا بتا کر دھوکہ دیتے ہیں یہ تو یہ درست نہیں کیونکہ امام بخاری ؒ نے اپنی صحیح بخاری ج ۲ /ص۴۹۷پر نقل کیا ہے من طلق فی نفسہ فلیس بشییئٍ جس نے دل میں طلاق دی اس کا اعتبار نہیں تو آہستہ والا معنی کرنا درست نہ ہوگا ۔ فاتحہ خلف الامام کے متعلق غیر مقلدین کا نظریہ امام کے پیچھے فاتحہ پڑھے بغیر نماز نہیں ہوتی کیونکہ اس کا پڑھنا فرض و واجب ہے ۔ حوالہ جات :۔ (َ۱) الحمد شریف پڑھنے کی کس قدر تاکید ہے جب کہ اس کے بغیر نماز مکمل نہیں ہوتی ........ .... کیونکہ اس کا پڑھنا فرض ہے ۔صلوٰة الرسول ص ۵۷۱ مولانا محمد صادق سیالکوٹی (۲) زیر اکہ بے فاتحہ نہ نماز صحیح است نہ ادراک رکعت معتدبہ فاتحہ کے بغیر نہ نماز صحیح ہے نہ رکعت کا اعتبار ہے عرف الجادی ص ۶ (۳) ومن فرائضہا قراءة الفاتحہ لقادر علیہا فی کل رکعة ........ للامام والما موم فرائض نماز میں سے ہے یہ بات ) حضرت ابوبکرہ ؓ جو کہ رکوع میں آکر ملے اور قیام میں فاتحہ نہ پڑھ سکے کیا بتانا پسند فرمائیں گے کہ اگر ان کی نماز نہ ہوئی تو حضور ﷺ نے زاد ک اللہ حرصا فرما کر دعا کیوں دی اور نما ز دوبارہ پڑھنے کا کیوں نہ فرمایا ؟ (۴) حضرت ﷺ کی وہ نماز باجماعت جس میں حضور ﷺ نے نئے سرے سے فاتحہ نہ پڑھی بلکہ وہیں سے قراءة شروع فرمائی جہاں تک حضرت ابو بکرؓ قراءة کر چکے تھے ....وہ ہوگئی تو کیوں؟ نیز سیدنا ابوبکر ؓ نے مقتدی بن کر فاتحہ پڑھی یا نہ اگر فاتحہ پڑھی تو صحیح سند سے ثبوت چاہیے اگر نہیں پڑھی تو ان کی نماز کا کیا بنا ؟
Zindagi mein quran aur hadees ko majbuti say pakdo Inshallah gumrah nahi Hoge. Aur momin toh woh hai jab Allah aur uske Nabi ki baat samne aajaye toh dil use taslim kare chahe woh kisi bhi alim ki baat say takray. Moulana apne beshak haq samne aane par uski tahqiq ki haq ko tasleem Kiya aur phir logon ke samnay pesh Kiya. Allah aap ko duniya aur akhirat mein kamyabi Ata kare amin
wahabi mazhab angriaz ne banaya tha khailafat ko torna k lea.. wahabi Quran o hadees ko ni manta ya tammiya aur abdul wahab ki poja karta hein sath me queen victoria ki b
@@desiangraiz6497 YEH BRAILWI DHARM angrezon ki paidawar hai.yeh dharm 1920 me braily shahar up India me BANA. IS dharm KA bani Aala hazrat hai wahi aala hazrat Jo angrezon ki fauj me khizr as KO dekhta tha AUR logon ko jihad se mana karta tha. IS dharm KA sabse bada tirath asthal ajmer hai wahan sal me EK martaba tirath pe jana Yani ajmer jana zaruri hai. Is dharm ke logon ko pata hai marne ke bad kahan jana hai Is lie duniya hi me jannati darwaza bana lie hain taake yehin darshan ho jae.
wahabi mazhab angraiz ki paidawar ha wahabi mazhab lahore heera mandi me shoroun hova poora pakistan aur hindustan ki randiya lahore me heera mandi me rehti thi uss me ibn tmmiya aur abdul wahabki maa b thi ya wohi ibn tammiya ha jo queen victoria ki pooja karna ko bolta tha aur jo apni maa se zina karta tha..... jab angraiz sunni ko na hara saka tou uss ne wahabi mushrik mazhab bana dea jiss ka maqsad sunni khilafat ko katam karna tha
@@mohdarishmohdarishraza6660अब हँसी आती है भाई आप की बातों से मैं भी पहले ऐसे यानी बरेली था देवबंद और अहले हदीश से झगड़ता था लेकिन जब कुरान और और हदीस को खुद पड़ा तब समझा और रस्ता सीधा नजर आया मैं दावे के साथ कह सकता हु आप कुरान पढे है न ही हदीश
Maulana Farooque Khan Rizvi LAPTOP BABA vs AFFU KHAN (Topic - Insan Kaun si Gas Leta aur Chodta Hai) ruclips.net/video/GsNGa_WRcyc/видео.html Plz Share to All👍🏽🌹😂😅😃 Apne channel per upload kijiye.. No copy right.. In sha Allah
دلیل نمبر ۶ :۔ باب تاویل قولہ عزوجل واذا قرئ القران فا ستمعو الہ وانصتو ا لعلکم ترحمون عن ابی ھریرہ ؓ قال قال رسول اللہ ﷺ انما جعل الامام لیو ¿تم بہ فاذ اکبر فکبرو ا واذا قرا ¿ فانصتوا نسائی شریف /ج ۱/ص۶۰۱/۷۰۱ صحاح ستہ کے مشہور امام امام نسائی ؒ اللہ تعالی کے ارشاد گرامی واذا قری ¿ القران فا ستمعو الہ وانصتو ا لعلکم ترحمونکی تاویل وتفسیر بیان کرتے ہوئے مشہور صحابی رسول ﷺ حضرت ابو ھریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا امام اس لئے بنایا جاتا ہے تاکہ اس کی اقتداءکی جائے پس جس وقت ( امام ) اللہ اکبرکہے تم بھی (مقتدی )اللہ اکبرکہواورجب (امام )قراءة کرے پس تم (مقتدی ) خاموش رہو ۔ اسی روایت کی صحت کو امام مسلم ؒ اپنی شہر ہ آفاق کتاب صحیح مسلم /ج ۱/ ص۴۷۱ پر بایں الفاظ بیان فرماتے ہیں فقال ہو صحیح یعنی واذا قراء فانصتو ا فرمائیے صحاح ستہ میں سے ایک امام ( امام نسائی ) اس حدیث کو قرآن کریم کی تفسیر میں بیان کرتا ہے اور صحاح ستہ کا دوسرا امام ( امام مسلم ) اس حدیث کو صحیح فرما رہا ہے ۔اب بھی امام کے پیچھے قراة نہ کرنے میں شکوک وشبہات رہیں تو پھر اللہ حافظ ۔ دلیل نمبر ۷ :۔ عن ابن عباس ؓ . قال ابن عباس واخذ رسول اللہ ﷺ من القراءة من حیث کان بلغ ابو بکر ؓ صحابی رسول حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں حضرت ﷺ نے وہیں سے قراءت شروع کی جہاں تک ابو بکر ؓ پہنچ چکے تھے ۔ صحاح ستہ کی شہرہ آفاق کتاب ابن ماجہ شریف /ص ۷۸ /مسند احمد/ ج۱/ص ۹۰۲ /بیہقی /ج۳ /ص۱۸/مسند احمد /ج ۱/ص۵۰۳/طحاوی شریف /ج ۱ ص ۷۹۱ / فتح الباری شرح بخاری /ج۲/ص۴۴۱پر دنیا تحقیق کے نامور محدث حافظ ابن حجر عسقلانیؒ فرماتے ہیں ہذا لفظ ابن ماجہ واسنادہ حسن یعنی سند قوی ہے ۔ پیش کردہ روایت دراصل ایک لمبی حدیث مبارکہ کا حصہ ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ حضور اکرم ﷺ کے مرض الموت کا واقعہ ہے کہ آپ نے فرائض امامت سیدنا ابوبکر ؓ کو تفویض فرمادیئے تھے ایک مرتبہ آپ ﷺ نے طبیعت میں قدرے افاقہ محسوس فرمایا تو دو آدمیوں کا سہارا لے کر مسجد نبوی ﷺ میں تشریف لائے جب کہ سیدنا ابو بکر صدیق ؓ نماز باجماعت کی امامت فرمارہے تھے حضرت ﷺ جناب ابو بکر ؓ کے قریب تشریف فرما ہوئے اور نماز پڑھانا شروع فرمائی حضرت ابوبکر ؓ مکبر بن گئے اب حضرت ﷺ نے نئے سرے سے فاتحہ نہیں پڑھی بلکہ وہیں سے قراءة شروع فرمائی جہاں تک ابوبکر ؓ قراءة فرماچکے تھے ۔ یہ اللہ کے نبی ﷺ کی ظاہری زندگی میں آخری با جماعت نماز ہے (فتح الباری /ج۲/ص ۴۴۱) فرمائیے :۔ جو لوگ امام کے پیچھے فاتحہ نہ پڑھنے والوں کو کہتے ہیں تمھاری نماز نہیں ہوتی تو اس واقعہ کی روشنی میں ان کا اللہ کے نبی ﷺ کے متعلق کیا فتوی ہوگا ؟ امام بخاری ؒ نے اپنی صحیح بخاری میں ابن عمر ؓ کا ارشاد نقل کیا ہے انما یؤخذ بالآخر فالآخر من فعل النبی ﷺ بخاری /ج۱ /ص۶۹ / یعنی حضور اکرم ﷺ کے آخری عمل پر عمل کیا جاتا ہے ۔ ذرا ضد اور تعصب کو دور پھینک کر انصاف فرمائیے کہ اللہ کے نبی ﷺ کا آخری عمل ( امام کے پیچھے از سرنو فاتحہ نہ پڑھنا ) احناف کے مسلک کی تائید ہے یا نہ ؟ آنکھ والا تیری قدرت کا کرشمہ دیکھے دیدہ کو ر کو کیا نظر آئے کیا دیکھے فائدہ :۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے قول کے مطابق دین حضور اکرم ﷺ کے آخری عمل وحکم کانام ہے مثلاً پہلے شراب پی جاتی تھی مگر آخری حکم شراب کی حرمت ہے پہلے موحد و مشرک کا نکاح جائز تھا مگر آخری عمل حرمت نکاح ہے پہلے بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی جاتی تھی آخری عمل بیت اللہ شریف کی طرف رخ کرنا ہے ۔ پہلے نماز میں کلام کرنے کی اجازت تھی آخری عمل منع ہے جب ہم سب لوگ شراب کی حرمت ،مشرک سے نکاح کی حرمت ، بیت المقدس کی طر ف منہ نہ کرنے نما ز میں کلام نہ کرنے پر اس لیے عمل کرتے ہیں کہ یہی اللہ کے نبی ﷺ کا آخری حکم وعمل ہے تو آخر کیا وجہ ہے اس ضابطہ کو پس پشت ڈال کر امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنے کو فرض تک کہا جاتا ہے اور نہ پڑھنے والے کی نماز باطل قرار دی جاتی ہے جبکہ اللہ کے نبی ﷺ نے آخری نماز وہیں سے شروع فرمائی جہاں تک ابوبکرؓ قراءة کر چکے تھے ازسر نو فاتحہ نہیں پڑھی ۔ دلیل نمبر ۸:۔ اقوال صحابہؓ حضرت زید بن ثابت ؓ :۔عن عطاءانہ سا ¿ل زید ابن ثابت عن القرا ¿ة مع الامام فقال لا قرا ¿ة مع الامام فی شیءمن الصلاة ۔ جب حضرت عطائؓ نے سیدنا زید بن ثابت (صحابی ؓ) سے امام کے پیچھے قرا ¿ة کا سوال کیا تو آپ نے فرمایا امام کے ساتھ کسی نماز میں کوئی قرا ¿ة نہیں کی جاسکتی مسلم شریف /ج ۱/ص ۵۱۲/نسائی شریف /ج۱/ص۱۱۱/ طحاوی شریف /ج ۱/ص ۸۰۱ /مو ¿طا امام محمد /ص۰۰۱ دلیل نمبر ۹ :۔ حضرت ابن عمرؓ :۔ عن ابن عمر ؓ قال اذا صلی احدکم خلف الامام فحسبہ قراءة الامام واذا صلی وحدہ فلیقراء وکان عبداللہ لا یقراء خلف الامام حضرت ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ تم میں سے جب کوئی امام کے پیچھے نماز پڑھے تو اس کو امام کی قراءة ہی کافی ہے اور جب اکیلا پڑھے تو اسے قراءة کرنی چائیے اور عبداللہ بن عمر ؓ امام کے پیچھے نہیں پڑھا کرتے تھے مؤطاامام مالک /ص۸۶/طحاوی شریف /ج۱/ص۸۰۱/مؤطاامام محمد /ص ۴۹/ دلیل نمبر ۰۱:۔ حضرت جابر ؓ :۔ من صلی رکعة لم یقراء فیھا بام القران فلم یصل الا وراءالامام جس شخص نے ایک رکعت بغیر فاتحہ کے پڑھی تو اس نے نماز نہیں پڑھی مگر امام کے پیچھے ترمذی شریف /ج۱ /ص ۵۶/۶۶/مؤطا امام مالک /ص۶۶ یعنی امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنے کی ضرورت نہیں لمحہ فکریہ میرے نہایت ہی واجب الاحترام بزرگو اور بھائیو آپ کے سامنے قرآن کریم کی دو آیات طیبات نقل کی گئیں جن کی تفسیر اصحاب رسول ﷺ تابعین اور جلیل القدر مفسرین سے بیان کی گئی کہ امام کے پیچھے قراءت نہیں کرنی چاہیے پھر اللہ کے نبی ﷺ کی پانچ عدد احادیث مبارکہ صحاح ستہ میں سے اور زیادہ تر بخاری شریف اور مسلم شریف سے تحریرکی گئیں جن میں امام کے پیچھے قراءة نہ کرنے کی صراحت موجود ہے ان کے بعد اتمام حجت کے لئے مسلم شریف ترمذی شریف اور مؤطا امام مالک سے تین عدد اصحاب رسول ﷺ کے اقوال پیش کئے گئے جو اپنے مفہوم میں بالکل واضح ہیں کہ امام کے پیچھے قراءة نہیں کرنی چاہیے اب بھی کوئی یہ کہتا پھرے کہ احناف کی نماز اللہ کے نبی ﷺ کی احادیث کے خلاف ہے یا ان کی نما زنہیں ہوتی کیونکہ امام کے پیچھے فاتحہ نہیں پڑھتے اسے سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا پڑے گا ۔ (۱) جو صحابہ کرام ؓ امام کے پیچھے فاتحہ کے قائل نہ تھے ان کی ساری زندگی کی نمازیں باطل ہونگی ؟ (۲) خود اللہ کے نبی ﷺ کی آخری باجماعت نماز کا کیا بنے گا جسے پہلے سیدنا ابوبکر ؓ پڑھارہے تھے کیونکہ حضرت ﷺنے نئے سرے سے فاتحہ نہیں پڑھی ؟ (۳) ان مفسرین کے متعلق کیا فتوی ہوگا جو قرآن کریم کی تفسیر کرتے ہوئے امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنے کے قائل نہیں ؟
Log kehte hai Sunni Jhagda Karta hai Sunni jhagda nahi karta hai wo Sirf Sawal ka jabaw deta hai Fasad ye ahle Hadis karte hai Aur ye log Samne aane se bhagte bhi hai
دلیل نمبر ۳ :۔ صحاح ستہ کی مشہور زمانہ کتاب مسلم شریف /ج ۱ /ص ۴۴۱/ میں حضرت ابو موسٰی اشعری ؓ کی مرفوع حدیث ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ہمیں نماز کی تعلیم دیتے ہوئے فرمایا : ۔ فاذا کبر فکبر وا ۔ واذا قراء فانصتو ا ۔تم میں سے ایک تمھارا امام بنے جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ قرآن پڑھے تو تم خاموش رہو ۔ امام مسلم اس حدیث کی صحت پر اصرار کرتے ہوئے مشائخ وقت کا اجماع ان الفاظ میں نقل کرتے ہیں انما وضعت ھہنا مااجمعو اعلیہ میں نے یہاں (صحیح مسلم میں ) وہی حدیث درج کی ہے جس پر مشائخ کا اجماع ہے یہ روایت ان کتب میں بھی ملاحظہ فرماسکتے ہیں بیہقی شریف /ج ۱/ص۵۵۱/جامع المسانید لابن کثیر /ج ۴۱/ص۷۷۳۴/حاشیہ نصب الرایہ /ج ۲ /ص۵۱/ محدث منذری بحوالہ عون المعبود /ج ۱/ص۸۴۱/ابن کثیر/ج ۲/ص۰۸۲/فتح الباری /ج ۲ /ص۱۰۲/مغنی لعلامہ ابن قد ا مہ / ج۱ /ص ۱۳۲ /فتاوی ابن تیمیہ /ج ۲/ص۰۹۲/عون المعبود /ج ۳/ص۸۴۱/معارف السنن /ج ۳/ص۵۸۳/ مسند احمد /ج۴ / ص ۵۱۴ / بحوالہ جامع المسانید /ج ۴۱/ص۷۷۳۴/ابن جریر/ج۹/ص۶۹۱/ فصل الخطاب /ص۷۲/سنن ابن ماجہ /ص۱۶ یہ صحیح اور صریح روایت ہمارے دعوی پر دلیل وحجت ہے کہ امام کی ذمہ داری قراءة کرنا اور مقتدی کی ذمہ داری خاموش رہنا ہے ۔ دلیل نمبر ۴ :۔ عن ابی ھریرة ؓ ان رسول اللہ ﷺ قال اذا قال الامام غیر المغضوب علیہم ولا الضالین فقولوا اٰمین بخاری شریف /ج۲ /ص۲۴۶/ حضرت ابو ھریرہ ؓ سے مروی ہے حضور اکرم ﷺ نے فرمایا جب امام غیر المغضوب علیہم ولا الضالین کہے تو تم (مقتدی ) اٰمین کہو یہ حدیث درج ذیل مقامات پر بھی دیکھی جاسکتی ہے صحیح مسلم /ج ۱/ص ۴۴۱/ نسائی شریف /ج ۱/ص۷۰۱/ابوداو ¿د شریف /ج ۱ /ص ۵۳۱ /ابن ماجہ شریف /ج ۱/ص۱۶ /مو ¿طا امام مالک /ص ۰۷ اس حدیث میں اللہ کے نبی ﷺ نے اس بات کی تصریح فرمادی کہ جب امام غیر المغضو ب علیہم ولاالضالین کہے (یعنی سورة فاتحہ پڑھے ) تو تم آمین کہو یعنی فاتحہ پڑھنا امام کا کام ہے اور آمین کہنا مقتدی کا کام ہے ۔ دلیل نمبر ۵:۔ عن ابی بکرة ؓ انہ انتہی الی النبی ﷺ و ہو راکع فرکع قبل ان یصل الی الصف فذکر ذالک للنبی ﷺ فقال زادک اللہ حرصاً ولا تعد (ملخصًا) صحابی رسول حضرت ابو بکرہ ؓ خود اپنا واقعہ بیان فرماتے ہیں کہ وہ اس حال میں حضرت ﷺ کی خدمت پہنچے کہ حضور اکرم ﷺ رکوع میں تھے تو انہوں نے بھی صف تک پہنچنے سے پہلے رکوع کرلیا (اور پھر صف میں مل گئے) پھر یہی واقعہ حضرت ﷺ کو عرض کیا ( کہ آپ رکوع میں تھے میں نے صف تک پہنچنے سے پہلے پہلے رکوع کرلیا تاکہ میری رکعت ضائع نہ ہوجائے ) اس پر اللہ کے نبی ﷺ نے (تحسین کرتے ہوئے )فرمایا اللہ تعالی آپ کے حرص کو زیادہ کریں دوبارہ نہ کرنا ۔بخاری شریف /ج۱/ص ۸۰۱/ابوداؤد شریف /ج ۱/ص۹۹ /طحاوی شریف /ج ۱/ص ۳۹۱/بیہقی شریف /ج ۲ /ص۹۸/۰۹/ یہ حدیث مبارک ہمارے دعوی پر نصف نہار کی طرح واضح ہے کہ حضرت ابو بکرہ ؓ صحابی رسول ﷺ رکوع میں شامل ہور ہے ہیں امام کے پیچھے فاتحہ نہیں پڑھی مگر حضور نبی کریم ﷺ انہیں نماز دوبارہ پڑھنے کا حکم نہیں فرماتے بلکہ زاد ک اللہ حرصا ( اللہ آپ کے حرص نماز باجماعت ) کو زیادہ فرمائے کہہ کر اس کی دل جوئی فرما رہے ہیں اگر یہ رکعت امام کے پیچھے فاتحہ نہ پڑھنے کے سبب نہ ہوتی تو حضور ﷺ نماز دوبارہ پڑھنے کا ارشاد فرماتے ۔
Wallah kya dalile pesh KI h baat saaf ho gayi KRNA Ab mai b ye soch raha tha k kahi meri namaze k m immam k piche surah fateha NAHI pdta zay to NAHI ho rahi ,
دلیل نمبر ۲:۔ ولا تجہر بصلاتک ولا تخافت بہا وابتغ بین ذالک سبیلا اور اپنی نماز میں نہ تو بہت پکار کر پڑھیے اور نہ بالکل ہی چپکے چپکے پڑھیے اور دونوں کے درمیان ایک طریقہ اختیار کرلیجیے ۔ اس آیت کی تفسیر ملاحظہ فرماویں مشہور غیر مقلد عالم جونا گڑھی کی زبانی اس کے شان نزول میں حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ مکے میں رسول اللہ ﷺ چھپ کر رہتے تھے جب اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتے تو آواز قدرے بلند فرمالیتے مشرکین قرآن سن کر قرآن کو اور اللہ کو سب و شتم کرتے اللہ تعالی نے فرمایا اپنی آواز کو اتنا اونچا نہ کر کہ مشرکین سن کر قرآن کو بر ابھلا کہیں اور نہ آو از اتنی پست کر وکہ صحابہ بھی نہ سن سکیں (تفسیر قرآن مطبوعہ سعودی عرب سورة بنی اسرائیل ) یہی تفصیل ملاحظہ ہو بخاری شریف /ج ۲/ص ۶۸۶ بلکہ مسلم شریف ج ۱ /ص ۳۸۱ پر تو بات بالکل واضح ہے عن ابن عباس ؓ فی قولہ تعالی ولا تجہر بصلاتک ولاتخافت بھا قال نزلت و رسول اللہ ﷺ متوار بمکة فکان اذا صلی باصحابہ رفع صوتہ بالقرآن فاذا سمع ذالک المشرکون سبوا القرآن ومن انزلہ ومن جاء بہ فقال اللہ لنبیہ ﷺ ولاتجہر بصلاتک فیسمع المشرکون قرا ¿تک ولا تخافت بہا من اصحابک اسمعہم القرآن ترجمہ : ۔حضرت ابن عباسؓ اس آیت کا شان نزول بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں حضور اکرم ﷺ مکہ میں پوشیدہ رہتے تھے جب اپنے اصحاب کو نماز پڑھاتے تو تلاوت قرآن کرتے وقت آواز بلند فرمالیتے جب مشرکین سنتے تو قرآن کریم اور حضور اکرم ﷺ کوگالیاں بکتے پس اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ سے فرمایا آپ تلاوت اتنی اونچی نہ کریں کہ مشرکین سنیں اور نہ اتنی پست پڑھیں کہ صحابہ بھی نہ سن پائیں۔اس انداز سے پڑھیں کہ صحابہ (آپ کی اقتداءمیں نماز پڑھنے والے ) تلاوت سنیں اس مضمون کو درج ذیل مقامات پر بھی ملاحظہ کیا جاسکتا ہے تفسیر خازن /ص ۴۵۱/تفسیر مظہری /ص۶۰۱ /سورة بنی اسرایئل /تفسیر نسفی /ص۶۵۲/سورة بنی اسرائیل /تفسیر قرطبی /ج ۰۱/ص۳۴۳/تنویر المقیاس من تفسیر ابن عباس /ص ۷۰۳/ تفسیر ابن کثیر /ص۵۰۴/تفسیر معالم التنزیل /ج۳ / ص۲۴۱/تفسیر روح المعانی /ج ۸/ص۳۹۱/ الکشاف /ج۲/ص۵۵۶/احکام القرآن /ج ۳ /ص ۱۱۳ /تفسیر ابن جریر /ج ۵۱/ص۲۱۲/ شیخ زادہ /ص ۰۴۴ مسند احمد /ج ۱ /ص ۳۸۲ طرز استدلال : ۔ اس آیت گرامی میں نماز باجماعت کی صورت میں صرف اور صرف حضور اکرم ﷺ کو بہت اونچا نہ پڑھنے اور قدرے آہستہ پڑھنے کا حکم دیا گیا جو اس بات پر صراحت ہے کہ قرات قرآن صرف حضور اکرم ﷺ (ا مام ) ہی فرماتے تھے صحابہ کرام ؓ ( مقتدی ) نہ فرماتے تھے اور یہی بات تو اہل سنت و جماعت حنفی کہتے ہیں ۔ ہم نے خوف طوالت کے پیش نظر آپ کے سامنے قرآن کریم سے صرف دو آیات کریمہ کی تشریح اصحاب رسول تابعین اور جلیل القدر مفسرین سے پیش کی ہے جو ہمارے مدعٰی پر آفتاب نیم روز کی طرح واضح ہے کہ نماز باجماعت میں قراءة قرآن کریم امام کا وظیفہ ہے اور خاموش ہوکر سننا مقتدی کا کام ہے ۔ ان شاءاللہ ثم ان شاءاللہ فریق مخالف اللہ تعالی کے قرآن سے ایک آیت بھی ایسی پیش نہیں کرسکتا جس میں امام کے پیچھے قراءة کرنے کا حکم ہو ۔
@Afsaar khan bilkul sahi ye jo bakwas kr rhe he yha pr inme se 2% honge jo manaz pdte honge baki sb suna hua gyan baat rhe he... Allah inko sahi islam janne ki tadap ata kre or haq pr kayam or dayam rkhe summa aameen
Bhai ek sawal ka jawab do jo aayet namaz ke farz hone se phele nazil hui hai kya uska matlab yeh hi hai ke namaz me kuran parha jaye to khamush na rahe. Yaa uska itlaak yaha par bhi hoga.
Masha Allah bahut khub dalil hai isliye ala hazrat ko mante hai ankh band karke ap 11 tafseer se sabit kiye kitna time laga aur hamlog itna taleem nahi ke tahqeeq kare
Obat ibn samit radiyallahu anh wala jo hadess hai fazir ke time ke waqt ka kon se hadees main hai aur kitna no. Thoda detail dijiye... Anyone plz give my answer
@@arkhan1359 baraliv ka nam tume he diye Ho. Baraliv ek Sather ka nam HI masle ke Haile hadis ko baraliv kahete Ho Haqal ke ANDO hale kabobs. Masla ke Alla HAZRAT ZINDA BAD
Hadees Na hoti to quran samajh me nahi aata kisiko ....hadees ki bahoot badi ahmeeyet h....aur alhe hadees ulema ne bahoot achi mehnat ki h is bare me barrey sagheer me
Bhai ham hadees ki ahmiyat samjhte h magar aap ka yeh kahna ki hadis ke bina Quran samjhna muskil h yeh galat h phir aap ko yeh baat sabit karne ke liye Quran ki ayat ko jhutlana hoga Quran mai Allah farmata h hamne Quran ko samjhne ke liye aasan kar diya to h koi samjhne wala
Masla hal nahi hui ab ham kya kare meharbani bataye puri is video ku 4bar sun chuke ab age aap hazrAt bataye imam ke piche surah fatima padhna nahi padhna.
Aap SallahuAlaihi w salm ky baad khulfia rashideen,Sahaba rizwanAllahutala,Tabieen, Tabai Tabaieen,Umar bi Abdulaziz rahmatulla konse maslaq se thy(barelvu,shafai,hanfi,salfi,ahly hadees,barelvi,Ahmadi,tabligi). Ab bhi waqat hai tauuba ka darwaza band n hoya hai
agar Imam musafir ho or unke piche ap Namaz padh rahe or WO imam 4 Rakat Ki jagah 2 Rakat padh Kr he salam fare de.....or imam 2 Rakat mei he chla jaye ...to fir piche Muktadih apni baki Ki 2 Rakat bina surah fatiha Ki padenge AB btaye Qki imam ko do sawab milega ek to farz padhne Ka or farz mei bhi sunnat amal kar li 2 ......AB 3sri Rakat mei Na koi Quran padh RHA to fir kya kroge us halat mei
Surah fatiha parne ka ye masla nahi ki aap jor jor see pare iska Matlab ye he ki jab imam pare toh aap chup hoke sune or imama ka piche Mon hi Mon pe pare ye saying tarika he
السلام علیکم مولانا ایک دن کا کتنا ہدایہ یا معاوضہ لیتے ہو اور کتنا لینا جائز ہے ، اور گزارش ہے مولانا الیاس گھمن صاحب سے مناظرہ کر لیں امت مسلمہ کو صحیح اور جلد سمجھ میں آ جائے گا
مولانا الیاس گمن سے پوچھنا دیوبندی اور بریلوی تو کہتے ہیں فجر کے وقت آپ فرض سے پہلے سنت کو واجب کرتے ھو یانی ہر صورت پہلے سنت پھڑنا ہیں تو اگر کوئی مسجد میں دیر سے پھنچا اور جماعت جاری ھو تو سنت پڑھنے سے قرآن کی اس آیت کی خلاف ورزی نھیں
@@zhoaibbaloch3483 السلام علیکم میرے دینی بھائی ، دیر سے کیوں پہنچنا ، یہ تو مومن کے شان کے خلاف ہے ، تہجد کے لئے اٹھو اور اٹھاو ، ان شاء اللہ سنت پہلے ہی ملے گی اور دوسری بات مومن کے شان کے خلاف ہے وہ نماز میں دیری کرے اور جو سنت مؤکدہ نماز پہلے ہے اسے پہلے ہی پڑھے اور جو نماز بعد میں ہے اسے بعد میں پڑھے اور مومن کے لیے ضروری ہے کہ وہ فجر کی سنت مؤکدہ نماز اپنے گھر سے ہی پڑھکر چلے ، ان شاء اللہ تعالیٰ بڑا اجر وثواب ملے گا ، اللہ تعالیٰ ہمیں کہنے سے زیادہ عمل صالح اور ہر نماز باجماعت ، تکبیر اولیٰ کے ساتھ ، پہلی صف میں کھڑے ہو کر پڑھنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین آمین یا رب العالمین ۔
@@mehmoodansari8612 bai mere mera sawal ab b yae a k agr koi der se fonche to kiya kare bai mere ye aaf b janty a k kitny log gr fy frty a aur kitne log aese a jo msjid der se fonch kr jamat jare hone k bawajod feche alag se fele sunnat frty a sunnat to ar namaz ki sunnatgr fy frne a ye ades me a baz deoband molve ye kety a k jaare namaz me motade fatia imam k feche na fare aur sirre namaz me dil me sory fatia fary wo dalel quran aayt ka dety a jo mgr wo aayat namaz k bare me nae balky tilawat k wakt kamoshe se sunne ka keta a quran me namaz frny ka ukm a kistra frne a ye allha k rasol slwm ne ades me bayan kiya a aur anfe fatia na frne ka jo dalel ades se dety a usme fatia farna a ya nae uska zikr nae aur jin adeso me sory fatia ka zkr a un adeso me ar namaz me chae imam k sat ho ya akele ho sory fatia farne ka ukm deta a allha k rasol ki ades a imam ke feche sory fatia k ilawa aur kuch mat fare yane yane imam ke feche Fatia k bad koi sort na fare
@@zhoaibbaloch3483 Assalamualaikum Mas'ale hamesh karib ke Aalim E Deen se puchna chahiye kiyun ke Ulema E Deen Anmbiyakram ke waris hote hain . Phir bhi Agar kisi ko fajr ki sunnat nahin mili toh ishraq ke baad sunnat ada kar le kiyun ke fajr aur ishraq ke beech koi Namaz kisi hadees mein nahin hai . Dear friend please confirm with high qualified person means Ulema who better know about your all confusion and solutions .
خلفائے راشدین ؓکے بار ے میں غیرمقلدین کےنظریات ۹۔خطبہ جمعہ میں خلفاء الراشدین کا ذکر کرنا بدعت ہے۔ (ھدیة المہدی ص۱۱۰) ۱۰۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کا حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کو خلیفہ ثانی مقرر کرنا اصل اسلام کے خلاف تھا۔ (طریق محمدی ص۸۳) ۱۱۔فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ نے صاف صاف موٹے مسائل میں غلطی کی۔ (طریق محمدی ص۵۴) ۱۲۔ روز مرہ کے مسائل حضرت عمررضی اﷲ عنہ سے مخفی رہے ۔ (طریق محمدی ص۵۵) ۱۳۔حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کا فتوی حدیث رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کے خلاف تھا۔ (تیسیر الباری ص۱۶۹جلد۷) ۱۴۔ہم نے عمررضی اﷲ عنہ کا کلمہ نہیں پڑھا جو ان کی بات مانیں۔ (فتاوی ثنائیہ جلد۲ص۲۵۲) ۱۵۔حضرت عمررضی اﷲ عنہ کے بہت سے مسائل حدیث رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے خلاف تھے ۔ (فتاوی ثنائیہ جلد۲ص۲۵۲) ۱۶۔حضرت عمررضی اﷲ عنہ کا فعل نہ قابل حجت ہے نہ واجب العمل۔ (فتاوی ثنائیہ جلد۲ص۲۵۲) ۱۷۔متعہ سے اگر حضرت عمررضی اﷲ عنہ منع نہ کرتے تو کوئی زانی نہ ہوتا۔ (لغات الحدیث جلد۴ص۱۸۶) ۱۸۔حضرت عمررضی اﷲ عنہ کا فتوی حجت نہیں۔ (فتاوی ستاریہ جلد۲ص۶۵) ۱۹۔اجتہاد عمررضی اﷲ عنہ حدیث رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے خلاف تھا۔ (تیسیر الباری جلد۷ص۱۷۰) ۲۰۔ حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کا عمل قابل حجت نہیں۔ (فتاوی ثنائیہ جلد ۲ص۲۳۳) ۲۱۔ اذان عثمانی رضی اﷲ عنہ بدعت ہے اور کسی طرح جائز نہیں۔ ( فتاوی ستاریہ جلد۳ص۸۵,۸۶,۸۷) ۲۲۔ حضرت علی رضی اﷲ عنہ کی خودساختہ خلافت کا چار، پانچ سالہ دور امت کےلئے عذاب خداوندی تھا ۔ (صدیقہ کائنات ص۲۳۷) ۲۳۔ حضرت علی رضی اﷲ عنہ کی وفات کے بعد امت نے سکھ کا سانس لیا۔ (صدیقہ کائنات ص۲۳۷) ۲۴۔ آپ رضی اﷲ عنہ دنیائے سبائيت ( شیعت) کے منتخب خلیفہ تھے۔ (صدیقہ کائنات ص۲۳۷) ۲۵۔ نبی علیہ السلام کی زندگی ہی میں آپ (علی رضی اﷲعنہ) حصول خلافت کے خیال کو اپنے دل میں پروان چڑھانے میں مشغول تھے۔ (صدیقہ کائنات ص۲۳۷) ۲۶۔ حضرت علی رضی اﷲ عنہ کا تین طلاقوں کو تین کہنے کا فیصلہ غصہ کی بنیاد تھا ۔ (تنویر آلافاق فی مسئلة الطلاق ص۱۰۳) ۲۷۔ خلفاء الراشدین نے قرآن و سنت کے خلاف فیصلے دئيے اور امت نے اس کو رد کر دیا۔ (تنویر آلافاق فی مسئلة الطلاق ص۱۰۷) ۲۸۔حضرت عمر رضی اﷲ عنہ اور حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ کے سامنے دو آیات اور کئی احادیث کو پیش کیا گیا مگر انہوں نے مصلحت کی وجہ سے نہ مانا۔ (تنویر آلافاق ص۱۰۸) ۲۹۔ حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کی سمجھ معتبر نہیں۔ (شمع محمدی ص۱۹) صحابہ کرام ؓکے بارے میں غیرمقلدین کےنظریات ۳۰۔حضرت معاويہ رضی اﷲ عنہ اور عمر رضی اﷲ عنہ کے مناقب بیان کرنا جائز نہیں ہیں۔ (لغات الحدیث جلد۲ص۳۶) ۳۱۔معاويہ رضی اﷲ عنہ اور عمروبن عاص رضی اﷲ عنہ شریر تھے ۔ (لغات الحدیث جلد ۲ص۳۶) ۳۲۔اسلام کا سارا کام معاويہ رضی اﷲ عنہ نے خراب کیا۔ (لغات الحدیث جلد۳ص۱۰۴) ۳۳۔حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ کا قول حجت نہیں۔ (تیسیر الباری جلد۷ص۱۶۵) ۳۴۔ بعض صحابہ مشت زنی کرتے تھے ۔ (عرف الجادی ص۲۰۷) ۳۵۔ صحابی رضی اﷲ عنہم کا قول حجت نہیں ہے ۔ (فتاوی نذیریہ جلد۱ص۳۴۰) ۳۶۔موقوفات (اقوال و افعال) صحابہ رضی اﷲ عنہم حجت نہیں۔ (رسالہ عبد المنان ص۱۴-۸۱-۸۴-۸۵-۵۹) ۳۷۔صحابہ رضی اﷲ عنہم کی درایت (سمجھ)معتبر نہیں۔ (تحفۃ الاحوذی جلد۲ص۴۴، شمع محمدی ص۱۹) ۳۸۔ بعض صحابہ رضی اﷲ عنہم فاسق تھے۔ (نزل الابرار جلد۳ص۹۴) ۳۹۔متاخرین علماءصحابہ رضی اﷲ عنہم سے افضل ہو سکتے ہیں (ھدیة المہدی ص۹۰) ۴۰۔صحابہ رضی اﷲ عنہم اور فقہا رحمہ اﷲ کے اقوال گمراہ کن ہیں۔ (فتاوی ثنائیہ جلد۲ص۲۴۷) ۴۱۔اقوال صحابہ رضی اﷲ عنہم حجت نہیں۔ (عرف الجادی ص۴۴-۵۸-۸۰-۱۰۱-۲۰۷) ۴۲۔صحابہ رضی اﷲ عنہم کی فہم معتبر نہیں۔ (الروضة الندیہ ص۹۸) ۴۳۔حضرت مغیرہ رضی اﷲ عنہ کی۳/۴ دیانتداری کوچ کر گئی ۔ (لغات الحدیث جلد۳ص۱۶۰) قادیانیوں سے متعلق غیرمقلدین کےعقائد مولوی ثناء اللہ امرتسری صاحب لکھتے ہیں: مرزائیوں کا سب سے زیادہ مخالف میں ہوں مگر نقطۂ محمدیت کی وجہ سے میں ان کو بھی اس میں شامل سمجھتا ہوں(اخبار اہل حدیث امرتسر۱۶اپریل۱۹۱۵ء بحوالہ ترک تقلید کےبھیانک نتائج) مرزائن سے نکاح جائز ہے(اخبار اہل حدیث امرتسر۲نومبر۱۹۳۳ء بحوالہ ترک تقلید کےبھینک نتائج) میرا مذہب اورعمل ہے کہ ہر کلمہ گو کےپیچھے(نماز میں)اقتدا جائز ہے چاہے وہ شیعہ ہو یامرزائی(اخبار اہل حدیث ۱۲اپریل ۱۹۱۵ءفتوی امام ربانی ص۵۰)
Taqlid ki wajah se kyunki nauzbillah inko lagta hain ki nabi Muhammad s.a.w ki pairvi karne ki wajah se Insan gumrah hojaega aur isliye 4mein se 1imam ki hi baat Ko man'neko kahete hain jabki agar unse galti hui hain tab'bhi wo us galti Ko Deen kahete hain aur Inka aqidah bhi imam Abu Hanifa Rahmatullah wala nahi bhai pahele aqidah. Sahi karo fir namaz
@@sahbajbhai1084 امام کے پیچھے قرات نہ کرنے کے حکم میں حدیث پاک ہے اس پر بھی عمل کریں جن حدیثوں میں قرات کرنے کا حکم ہے یا الحمدللہ شریف کے بغیر نماز نہ ہونے کا تذکرہ ہے اس کا مطلب ہی یہی ہے ہے کہ منفرد کے لئے ہے ورنہ اس حدیث پاک کا کیا مطلب ہوگا Sunnan e Ibn e Maja Hadees # 846 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا، وَإِذَا قَالَ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7 فَقُولُوا: آمِينَ، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعِينَ . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام اس لیے ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، لہٰذا جب وہ «ألله أكبر» کہے تو تم بھی«ألله أكبر» کہو، اور جب قراءت کرے تو خاموشی سے اس کو سنو ۱؎، اور «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہے تو آمین کہو، اور جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب «سمع الله لمن حمده» کہے تو «اللهم ربنا ولك الحمد» کہو، اور جب سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو، اور جب بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم سب بھی بیٹھ کر پڑھو ۲؎۔ اللہ تبارک وتعالی ایسے بے وقوف لوگوں کو عقل سلیم عطا فرمائے
@@محمدابراہیمرضاعزیزی جس حدیث کا آپ نے حوالہ دیا اس میں فاتحہ کا زکر نہیں اس میں امام کی اقتدا کا زکر ہے یاد رہے کہ قرآن میں نماز پڑھنے کا حکم ہیں نماز پڑھ نے کا طریقہ حدیث میں ہیں
جو دیوبندی یا بریلوی سورہ فاتحہ نہ پڑھنے کی دلییل دیتے ھیں ان سے ایک سوال ھیں فجر کےوقت اگر کوئی مسجد میں دیر سے پہنچے جماعت جاری ھو تو پھر کیا کیا جائے پہلے سنت پڑھے یا جماعت میں شامل ہو جائے اگر سنت پڑھتے ہیں تو قرآن کی اس آیت کی خلاف ہو جائے گا بقول آپ کے آیت قرت کے وقت خاموشی سے سننے کا حکم دیتا ھیں اگر جماعت شامل ہو جائے میں شامل ہو جائے تو یہ آپ کے فقہ کے خلاف ہو جائے گا یقیینن آپ کے اس کا کوئی جواب نہیں ھوگا کیو کے دیوبندی اور بریلوی صرف کفر کا فتوا اور جوٹ کے سوا اور کچھ نہیں آتا
مہربانی کر کے اس سوال کا جواب قرآن اور صحیح حدیث سے دیں اپنی زاتی راہیں یا کسی بزرگ کا نام لیکر کوئی جھوٹا کہانی نہ سناہے یہ سوال دیوبندیوں اور بریلوی سے ھیں
Yaqinan haq aa gya aur batil mit gya.jaisa ki batil mitt jane wala hi hai.
ALLAH SWT apko duniya ke tamam shar sey bachae. AAMEEN.
ماشاءاللہ اس بات میں کوٸی شک نہیں کہ اہلحدیث ہی اہل السنہ والجماعت ہے۔
Subhan allah sukr hai allah ka jo apko hidayat mili hamari dua hai or jo bhi bhai gumrahi me hai allah un ko bhi hidayat de ameen
शुक्रिया मौलाना सहाब अहले हदीस की दलील पेश करने के लिए masallah
ماشاءاللہ بہت خوب شیخ آپ نے تو سنیوں کی راز ھی کھول دی ۔
Sunni jo bhi krte he danke ki chot pr krte he ye bol tmhare aalim meraj rabbani ke hai
Sunnan e Abu Dawood Hadees # 823
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَابْنُ السَّرْحِ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَصَاعِدًا . قَالَ سُفْيَانُ: لِمَنْ يُصَلِّي وَحْدَهُ.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کی نماز نہیں جس نے سورۃ فاتحہ اور کوئی اور سورت نہیں پڑھی ۱؎ ۔ سفیان کہتے ہیں: یہ اس شخص کے لیے ہے جو تنہا نماز پڑھے ۲؎۔
Sahih Hadees
WELL SAID RESPECTED SHAIKH...the factual and facts...But some people r ignorant with the Glorious Quran and sahih Hadids...as reference...
Masha Allah aap to sahi ahlul hadith hai maulana saab. Masha Allah
دلیل نمبر ۱
قرآن کریم میں ارشادباری تعالیٰ ہے
واذاقری ¿ القراٰن فاستمعوالہ وانصتوا لعلکم ترحمون
اورجب پڑھاجائے قرآن پس اس کی طرف کان لگائے رہو اور چپ رہو تاکہ تم رحم کےے جاو ¿ سورة الانفال /پارہ نمبر ۹/آیت نمبر ۴۰۲
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے مسئلہ قرات خلف الامام کو بڑے واضح انداز میں بیان فرمایا،امام اور مقتدی دونوں کے کاموں کو الگ الگ بیان فرمادیا ،کہ جب قرآن کریم پڑھا جائے(امام قرا ¿ت کرے )تو مقتدیوں کاکام صرف اور صرف خاموشی کے ساتھ توجہ کرناہے۔
ہوسکتاہے آپ کے ذہن میں آئے کہ اس آیت میں نماز باجماعت کاتذ کرہ تونہیں ہے پھر کس طرح اسے مسئلہ قرا ¿ة خلف الامام کے منع کی دلےل بنایا جارہاہے ؟تو اس کے سمجھنے کےلےے اچھی طرح ذہن نشیں فرماویں کہ ہمارے پاس اولًااصحاب رسول رضوان اللہ علیہم اجمعین کی پاکیزہ جماعت کے اقوال موجودہیں جو ہمیں قرآن کریم کی آیات طیبات کاشان نزول اور احادیث رسول ﷺکاصحیح محل بتاتے ہیں ۔ثانیاًجمہورعلماءسلف وخلف کے اقوال بھی تعیین مسئلہ میں حجت کادرجہ رکھتے ہیں ۔ کیونکہ صحاح ستہ کی مشہور کتاب ترمذی شریف میں ہے حضرت ﷺ نے فرمایا ان اللہ لایجمع امتی اوقال امة محمد ﷺ علی ضلالة ویداللہ علی الجماعة ومن شذ شذ فی النار
ترمذی /ج۲/ص۹۲/مشکٰوة /ص۰۳
یقینًا اللہ تعالیٰ میری امت کو یافرمایاامت محمد ﷺ کو گمراہی پر جمع نہ کرینگے اللہ تعالی کاہاتھ( حفاظت )جماعت پرہے جوشخص جماعت سے الگ ہو ا آگ میں الگ ہوا۔
نیز صحاح ستہ کی مشہور کتاب ابن ماجہ شریف میں ہے ۔قال رسو ل اللہ ﷺ اتبعو ا سواد الاعظم فانہ من شذ شذفی النار۔ ابن ماجہ بحوالہ مشکٰوة /ص۰۳
حضرت ﷺ نے فرمایابڑی جماعت کی پیروی کرو جو جماعت سے الگ ہوا وہ دوزخ کی آگ میں الگ ہوا ۔
ؑ ان ہر دو احادیث طیبہ سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہوگئی کہ جمہور علمائے امت کاقول بھی حجت اور دلیل کادرجہ رکھتاہے ۔
تولےجئے اس آیت کریمہ کے سلسلہ میں اصحاب رسول رضوان اللہ علےہم اجمعین اور تابعین وعلماءکبار کے ارشادات ملاحظہ فرماویں ۔
(۱)م
شہور صحابی رسول ﷺ حضرت عبداللہ بن مسعو د ؓکے متعلق منقول ہے
صلی ابن مسعود ؓ فسمع اناسا یقرو ¿ن مع الامام فلما انصرف قال اما ان لکم ان تفہمو ا اما ان لکم ان تعقلو ا واذاقری ¿ القراٰن فاستمعو ا لہ وانصتو لعلکم ترحمون ۔تفسیر ابن جریر / ج ۹ /ص ۳۰۱
حضرت عبدا للہ بن مسعود ؓ نے ( ایک مرتبہ )نماز پڑھائی اور چند آدمیوں کو انہوں نے امام کے ساتھ قرا ¿ةکرتے سنا جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کیا ابھی وقت نہیں آیا کہ تم سمجھ اور عقل سے کام لو جب قرآن کریم کی تلاوت ہو رہی ہوتو اس کی طرف کان لگاو ¿ اور خاموش رہو جیسا اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس کا حکم دیا ۔
فائدہ :۔اچھی طرح جان لیں کہ عبداللہ بن مسعود ؓ وہ عظیم المرتبت صحابی ہیں جن کے متعلق صحاح ستہ کی مشہور کتاب ترمذی شریف میں ہے حضور ﷺ نے فرمایا ابن مسعود ؓ کی ہدایت اور حکم کو مضبوطی سے تھامے رکھو ترمذی شریف /ج ۲ /ص ۳۹۲
اور بخاری شریف ج ۱ /ص۱۳۵ پر بھی ہے کہ تم قرآن کریم ان چار سے سیکھو عبدا للہ بن مسعود ؓ ،سالم مولی ابی حذیفہ ،ابی بن کعب ،معاذ بن جبل ۔
(۲)
رئیس المفسرین حضور اکرم ﷺ کے چچا زاد حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے منقول ہے : ۔
عن ابن عباس فی قولہ تعالی واذ اقری ¿ القران فاستمعوالہ وانصتوا لعلکم ترحمون یعنی فی الصلٰوة المفروضة روح المعانی /ج۹/ص۰۵۱/تفسیر ابن جریر /ج۹/ص۳۰۱/ تفسیر ابن کثیر ج۲/ص۸۲
سیدناعبداللہ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں اس آیت کاشان نزول فرضی نماز ہے ۔
فائدہ :
۔حضرت ابن عباس ؓ وہ جلےل القد ر صحابی ہیں جنہیں حضرت عبداللہ بن مسعو دؓ جےسے صحابی رسول بھی ترجمان القرآن کالقب عطافرماتے ہیں ۔
تفسیر ابن کثیر ج۱/ص۳
ناظرین مکرم :۔
ہم نے قرآن کریم کی آیت سے وہی کچھ سمجھا وہی استدلال کیا وہی تفسیر کی جو اللہ کے نبی ﷺ کے شاگرد کر رہے ہیں کہ امام کا کام قراءة کرنا ہے اور مقتدی کا کام خاموش رہنا ہے ۔
مزید براں درج ذےل کتب میں حضرات صحابہ کرام اورتابعین خصوصاً حضرت عبدا للہ بن مسعود ؓ ،حضرت عبداللہ بن عباس ؓ ،حضرت مقدام بن اسود ؓ ، حضرت جابر ؓ ،حضرت سفیان ثوری ؒ ،حضرت قتادہ ؒ ،حضرت ابراہیم نخعی ؒ،حضرت شعبی ؒ، حضرت سعیدابن جبیر ؒ،حضرت عطا ءابن ابی رباحؒ، کے اقوال ملاحظہ کرسکتے ہیں کہ یہ آیت نماز کے سلسلہ میں نازل ہوئی ۔تفسیر ابن جریر /ج ۹/ص ۲۹۱ /تفسیر روح المعانی/ج ۵ /ص ۰۵۱/تفسیر معالم التنزیل /ج ۲/ص۶۲۲/حاشیہ شیخ زادہ علی البیضاوی /ج ۴ /ص ۴۵۳/تفسیر خازن /ج ۲/ ص۲۷۲/تفسیر ابن کثیر /ج ۲/ص۹۷/تفسیر مظہری /ج ۰۱/ص ۹۱۱/حضرت ابی ہریرہ دارقطنی /۶۲۳۔
اجماع ہی اجماع :۔ بلکہ امام احمد بن حنبل ؒ نے تو اس بات پر اجماع نقل کیا ہے کہ یہ آیت نماز کے متعلق نازل ہوئی۔ ملاحظہ ہو المغنی لابن قدمہ /ج ۱ /ص ۱۳۲/ نصب الرایہ /ج۲/ص۴۱/ الفتاوی الکبری لابن تیمیہ /
haq quran or Hadees
اللہ کا شکر کرو جس اللہ نے تمہیں ہدایت دے دی ورنہ مشرک ہی مر جاتا
Jajakallah khair fiddunya wal akhran shaikh
Mashaallah yahi tafqeer sbko de ya Allah
آج سے تیرہ سوسال پہلے سلف صالحین نے اس روایت کاصحیح محل بیان فرمادیا ہے ۔جو کہ خیر القرون کازمانہ تھا مگر نامعلوم آج تک بعض احباب سلفی کہلانے کے باوجود سلف کی بات پر یقین کیوں نہیں رکھتے؟
دلیل نمبر ۲:۔ حضرت عبادہ بن صامت ؓ فرماتے ہیں کہ ہم رسول خد اﷺ کے پیچھے نماز فجر میں تھے حضور ﷺ نے قراءت کی پس بھاری ہوئی حضر ت ﷺ پر قراءة جب نماز سے فارغ ہوئے فرمایاشاید تم امام کے پیچھے قراءت کرتے ہو ہم نے عرض کی جی ہاں اے اللہ کے نبی ﷺ آپ ﷺ نے فرمایانہ کیاکرو سوائے فاتحہ کے یقینانہیں نماز اس شخص کی جو فاتحہ نہ پڑھے ۔
طرزاستدلال : حضرت عبادہ ؓ کی روایت سے یہ بات واضح ہو گئی کہ امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنی چاہیے ۔
جواب نمبر۱:۔ یہ روایت ابو داؤد شریف میں ج۱/ص۹۱۱پرہے
خداجانے دن رات ہمیں امام ابو حنیفہ ؒکامقلد ہو نے پر کو سنے والے اور بخاری بخاری کی رٹ لگانے والے امام بخاری کے گن گانے والے اوربغیر بخاری کے کسی کی نہ سننے والے اےک ہی سانس میںنو دس مرتبہ صحیح بخاری شریف کاذکر خیر کرنے والوں کو کیوں سانپ سونگھ جاتاہے کہ بخاری شریف سے صحیح صریح غیر معارض روایت کیوں نہیں پیش کرتے جس میں اللہ کے نبیﷺ کاصراحة واضح ارشادہو کہ نماز باجماعت میں امام کے پیچھے فاتحہ نہ پڑھنے والے کی نماز باطل ہے ۔
جواب نمبر۲:۔
اس روایت میں اےک راوی محمد بن اسحاق ہے جسکے متعلق یحیٰی بن القطان کہتے ہیں کذاب ہے ،ابن عدی فرماتے ہیں مرغ باز تھا،علی کہتے ہیں منکر تقدیر تھا ، سلےمان التیمی فرماتے ہیں کذاب ہے ،ابو داؤد کہتے ہیں معتزلی تھا ،امام نسائی فرماتے ہیں لیس بالقوی ، دارقطنی فرماتے ہیں کذاب ہے ۔میزان الاعتدال ج۶/ص ۷۵/۸۵
یحیٰی بن معین فرماتے ہیں ضعیف لےس بالقوی ۔
تہذیب التہذیب ج۹/ص۷۳
محمد بن اسحاق رمی بالتشیع والقد ر
یہ بزرگ شیعہ اور منکر تقدیر ہونے میں شہرت رکھتے تھے ۔تقریب التہذیب ص۴۳۴
امام مالک بن انس فرماتے ہیں کذاب ،دجال من الدجاجلة ،فرہانی فرماتے ہیں زندیق ہے ۔الکامل ج۷/ص۵۵۲
سنائیے :۔
اطیعو اللہ واطیعو الرسول کی دعوت دینے والے دجا ل کذاب اور شیعہ کے دروازہ پر کیسے پہنچ گئے ؟
جواب نمبر ۳:۔
حضرت عبادہ بن الصامت ؓ کی روایت بخاری شریف ج۱/ص ۴۰۱پر بھی موجود ہے مگر اسمیں امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنے نہ پڑھنے کاذکر نہیں یہ ذکر ابو داؤد اوردیگر میں ہے
کبھی اس بات پر بھی توجہ فرمائی دونوں روایات حضرت عبادہ بن الصامت ؓ سے ہیں مگر اما م بخاری اپنی صحیح میں جماعت والی روایت نہیں لےتے اس کی وجہ کیاہے ؟
اس سلسلہ میں گذارش یہ ہے کہ جماعت کے تذ کرہ والی روایت امام بخاری کی شرط پر نہیں ،وہ اسے اس قابل ہی نہیں سمجھتے کہ بخاری شریف میں ذکرکریں ۔اس لیے کہ مشہور غیر مقلد عالم اپنی تصنیف تیسیرا لباری ص ۲۶ پر قرآن مجید و بخاری شریف کا تذکرہ کرتے ہوئے رقمطراز ہیں طالب حق کو یہی دو کتابیں کافی ہیں تمام جہان کی کتابوں کو ان دو کتابوں پر پیش کرنا چاہیئے جو ان کے موافق ہوں وہ صحیح جو مخالف ہوں وہ ان کے مصنفین کو مبارک ۔غیر مقلدوں کو اپنے اس شیخ کا کچھ تو پاس کرنا چاہیئے
دلےل نمبر ۳:۔مسلم شریف میں ہے حضرت ابو ہریرہ ؓ سے پوچھاگیا ہم امام کے پےچھے ہوتے ہیں توآ پ نے فرمایااقراء بہافی نفسک (ایسی حالت میں)اپنے دل میں پڑھ لیا کرو
طرز استدلال :۔ معلوم ہواامام کے پیچھے فاتحہ پڑھناضروری ہے ۔
جواب :۔ ہمیں سمجھ نہیں آتی مسئلہ تراویح وطلاق ثلاثہ ہویاجمعہ کی پہلی اذان وہاں تو اقوال صحابہ کو حجت نہیں مانا جاتا،بدعت کہاجاتاہے ۔مگر آج حضرت ابو ہریرہ ؓ کی بات حجت بن رہی ہے ۔
میں آپ سے آپ کی زبان میں پوچھتاہوں کےاابو ہریرہ ؓ نبی ہیں ان کی بات وحی ہے ؟
یاد رکھیے :۔
یہ جملہ (دل میں پڑھ لیا کرو ) اللہ کے نبی ﷺ کا قول نہیں صحابی کاقول ہے ۔اور تمھارے مشہور علامہ نے عرف الجادی ص۸۳ پر فرمایا ہے وقول صحابی حجت نہ باشد صحابی کی بات حجت و دلیل نہیں ۔
فائدہ :۔بعض حضرات فی نفسک کا معنی آہستہ پڑھنا بتا کر دھوکہ دیتے ہیں یہ تو یہ درست نہیں کیونکہ امام بخاری ؒ نے اپنی صحیح بخاری ج ۲ /ص۴۹۷پر نقل کیا ہے من طلق فی نفسہ فلیس بشییئٍ جس نے دل میں طلاق دی اس کا اعتبار نہیں تو آہستہ والا معنی کرنا درست نہ ہوگا ۔
فاتحہ خلف الامام کے متعلق غیر مقلدین کا نظریہ
امام کے پیچھے فاتحہ پڑھے بغیر نماز نہیں ہوتی کیونکہ اس کا پڑھنا فرض و واجب ہے ۔
حوالہ جات :۔
(َ۱)
الحمد شریف پڑھنے کی کس قدر تاکید ہے جب کہ اس کے بغیر نماز مکمل نہیں ہوتی ........ .... کیونکہ اس کا پڑھنا فرض ہے ۔صلوٰة الرسول ص ۵۷۱ مولانا محمد صادق سیالکوٹی
(۲)
زیر اکہ بے فاتحہ نہ نماز صحیح است نہ ادراک رکعت معتدبہ فاتحہ کے بغیر نہ نماز صحیح ہے نہ رکعت کا اعتبار ہے عرف الجادی ص ۶
(۳)
ومن فرائضہا قراءة الفاتحہ لقادر علیہا فی کل رکعة ........ للامام والما موم فرائض نماز میں سے ہے یہ بات
)
حضرت ابوبکرہ ؓ جو کہ رکوع میں آکر ملے اور قیام میں فاتحہ نہ پڑھ سکے کیا بتانا پسند فرمائیں گے کہ اگر ان کی نماز نہ ہوئی تو حضور ﷺ نے زاد ک اللہ حرصا فرما کر دعا کیوں دی اور نما ز دوبارہ پڑھنے کا کیوں نہ فرمایا ؟
(۴)
حضرت ﷺ کی وہ نماز باجماعت جس میں حضور ﷺ نے نئے سرے سے فاتحہ نہ پڑھی بلکہ وہیں سے قراءة شروع فرمائی جہاں تک حضرت ابو بکرؓ قراءة کر چکے تھے ....وہ ہوگئی تو کیوں؟
نیز سیدنا ابوبکر ؓ نے مقتدی بن کر فاتحہ پڑھی یا نہ اگر فاتحہ پڑھی تو صحیح سند سے ثبوت چاہیے اگر نہیں پڑھی تو ان کی نماز کا کیا بنا ؟
SADIQUE SAQULAIN
ماشاءاللہ
Masallaha allaha subhan o tala aap ka Ilm mein aur ijafa karay
Molana sahib apki ye daleele Har barelvio ko samajh aa Jaye
Masha allah..allah apko aur ilm ata farmae
ماشاءاللہ سبحان اللہ بہت خوب حضرت
Besak masha Allah
مولانا تاویل چھوڈکر حدیث پڑھو بے شک بلکل صحیح جواب ہے
Zindagi mein quran aur hadees ko majbuti say pakdo Inshallah gumrah nahi Hoge. Aur momin toh woh hai jab Allah aur uske Nabi ki baat samne aajaye toh dil use taslim kare chahe woh kisi bhi alim ki baat say takray. Moulana apne beshak haq samne aane par uski tahqiq ki haq ko tasleem Kiya aur phir logon ke samnay pesh Kiya. Allah aap ko duniya aur akhirat mein kamyabi Ata kare amin
wahabi mazhab angriaz ne banaya tha khailafat ko torna k lea.. wahabi Quran o hadees ko ni manta ya tammiya aur abdul wahab ki poja karta hein sath me queen victoria ki b
@@desiangraiz6497 YEH BRAILWI DHARM angrezon ki paidawar hai.yeh dharm 1920 me braily shahar up India me BANA. IS dharm KA bani Aala hazrat hai wahi aala hazrat Jo angrezon ki fauj me khizr as KO dekhta tha AUR logon ko jihad se mana karta tha. IS dharm KA sabse bada tirath asthal ajmer hai wahan sal me EK martaba tirath pe jana Yani ajmer jana zaruri hai. Is dharm ke logon ko pata hai marne ke bad kahan jana hai Is lie duniya hi me jannati darwaza bana lie hain taake yehin darshan ho jae.
wahabi mazhab angraiz ki paidawar ha wahabi mazhab lahore heera mandi me shoroun hova poora pakistan aur hindustan ki randiya lahore me heera mandi me rehti thi uss me ibn tmmiya aur abdul wahabki maa b thi ya wohi ibn tammiya ha jo queen victoria ki pooja karna ko bolta tha aur jo apni maa se zina karta tha..... jab angraiz sunni ko na hara saka tou uss ne wahabi mushrik mazhab bana dea jiss ka maqsad sunni khilafat ko katam karna tha
@@desiangraiz6497 YEH BRAILWI DHARM KE MOLWI APNE HI LOGON KA HALALA KARTE HAIN PAISA BHI LETE HAIN AUR MAZE BHI LETE HAIN.
wahabi mazhab bhen se nikka karta hein yani ghar me he randi khanna khol lete hein
ماشاءاللہ
ماشاءاللہ
جزاك اللهُ
Bahut khub andaj se bayan keya he....,,sekh💐
Allah tala hame hamesha sunni sahihul aqeeda ban kar rahne ki toufiq de
ماشاءالله جزاك الله خيرا الله اكبر
جزاك الله خيرا
Ma sha Allah 👌
ماشاءالله اپ نے حق بات بتاءے جزاك الله خير
حق حق ہی رہے گا
जजाक अल्लाह खैर अल्लाह जिसे चुन लें उसे हिदायत मिल जाये
Pagal ho tum log jahil bhi ho
@@mohdarishmohdarishraza6660अब हँसी आती है भाई आप की बातों से मैं भी पहले ऐसे यानी बरेली था देवबंद और अहले हदीश से झगड़ता था लेकिन जब कुरान और और हदीस को खुद पड़ा तब समझा और रस्ता सीधा नजर आया
मैं दावे के साथ कह सकता हु आप कुरान पढे है न ही हदीश
@@firozalitkd3280 AAP ne bilkul sahi farmaya.
Firoz bhai sahi kaha aap ne
Allah noor he basar bhi he..
Sab jagah mojud he..
Magar najar use ate he jiske diil me kina nahi hota
ماشاءالله
Assalamu Alaikum
MashaAllah
Masha Allah Subhan Allah Allahu Akbar Sallalahu Alaihi Wassalam Islam Jindabad masalke Aala Hazrat Jindabad
Ahle sunnat hi haq hai samjhe miya
Mashaallah sahi kaha apne
Masha Allah
Maulana Farooque Khan Rizvi LAPTOP BABA vs AFFU KHAN (Topic - Insan Kaun si Gas Leta aur Chodta Hai)
ruclips.net/video/GsNGa_WRcyc/видео.html
Plz Share to All👍🏽🌹😂😅😃
Apne channel per upload kijiye..
No copy right..
In sha Allah
Masha Allah भाई सही दलील दी है
@@desiangraiz6497 teri zaban se malum hota hai tum kis darje ka musalman aur insan hai
@@desiangraiz6497 dusre ko kafir kahne se pahle apne aqide par jhank kar dekho
دلیل نمبر ۶ :۔ باب تاویل قولہ عزوجل واذا قرئ القران فا ستمعو الہ وانصتو ا لعلکم ترحمون عن ابی ھریرہ ؓ قال قال رسول اللہ ﷺ انما جعل الامام لیو ¿تم بہ فاذ اکبر فکبرو ا واذا قرا ¿ فانصتوا نسائی شریف /ج ۱/ص۶۰۱/۷۰۱
صحاح ستہ کے مشہور امام امام نسائی ؒ اللہ تعالی کے ارشاد گرامی واذا قری ¿ القران فا ستمعو الہ وانصتو ا لعلکم ترحمونکی تاویل وتفسیر بیان کرتے ہوئے مشہور صحابی رسول ﷺ حضرت ابو ھریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا امام اس لئے بنایا جاتا ہے تاکہ اس کی اقتداءکی جائے پس جس وقت ( امام ) اللہ اکبرکہے تم بھی (مقتدی )اللہ اکبرکہواورجب (امام )قراءة کرے پس تم (مقتدی ) خاموش رہو ۔
اسی روایت کی صحت کو امام مسلم ؒ اپنی شہر ہ آفاق کتاب صحیح مسلم /ج ۱/ ص۴۷۱ پر بایں الفاظ بیان فرماتے ہیں فقال ہو صحیح یعنی واذا قراء فانصتو ا
فرمائیے صحاح ستہ میں سے ایک امام ( امام نسائی ) اس حدیث کو قرآن کریم کی تفسیر میں بیان کرتا ہے اور صحاح ستہ کا دوسرا امام ( امام مسلم ) اس حدیث کو صحیح فرما رہا ہے ۔اب بھی امام کے پیچھے قراة نہ کرنے میں شکوک وشبہات رہیں تو پھر اللہ حافظ ۔
دلیل نمبر ۷ :۔ عن ابن عباس ؓ . قال ابن عباس واخذ رسول اللہ ﷺ من القراءة من حیث کان بلغ ابو بکر ؓ
صحابی رسول حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں حضرت ﷺ نے وہیں سے قراءت شروع کی جہاں تک ابو بکر ؓ پہنچ چکے تھے ۔
صحاح ستہ کی شہرہ آفاق کتاب ابن ماجہ شریف /ص ۷۸ /مسند احمد/ ج۱/ص ۹۰۲ /بیہقی /ج۳ /ص۱۸/مسند احمد /ج ۱/ص۵۰۳/طحاوی شریف /ج ۱ ص ۷۹۱ /
فتح الباری شرح بخاری /ج۲/ص۴۴۱پر دنیا تحقیق کے نامور محدث حافظ ابن حجر عسقلانیؒ فرماتے ہیں ہذا لفظ ابن ماجہ واسنادہ حسن یعنی سند قوی ہے ۔
پیش کردہ روایت دراصل ایک لمبی حدیث مبارکہ کا حصہ ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ حضور اکرم ﷺ کے مرض الموت کا واقعہ ہے کہ آپ نے فرائض امامت سیدنا ابوبکر ؓ کو تفویض فرمادیئے تھے ایک مرتبہ آپ ﷺ نے طبیعت میں قدرے افاقہ محسوس فرمایا تو دو آدمیوں کا سہارا لے کر مسجد نبوی ﷺ میں تشریف لائے جب کہ سیدنا ابو بکر صدیق ؓ نماز باجماعت کی امامت فرمارہے تھے حضرت ﷺ جناب ابو بکر ؓ کے قریب تشریف فرما ہوئے اور نماز پڑھانا شروع فرمائی حضرت ابوبکر ؓ مکبر بن گئے اب حضرت ﷺ نے نئے سرے سے فاتحہ نہیں پڑھی بلکہ وہیں سے قراءة شروع فرمائی جہاں تک ابوبکر ؓ قراءة فرماچکے تھے ۔
یہ اللہ کے نبی ﷺ کی ظاہری زندگی میں آخری با جماعت نماز ہے (فتح الباری /ج۲/ص ۴۴۱)
فرمائیے :۔ جو لوگ امام کے پیچھے فاتحہ نہ پڑھنے والوں کو کہتے ہیں تمھاری نماز نہیں ہوتی تو اس واقعہ کی روشنی میں ان کا اللہ کے نبی ﷺ کے متعلق کیا فتوی ہوگا ؟
امام بخاری ؒ نے اپنی صحیح بخاری میں ابن عمر ؓ کا ارشاد نقل کیا ہے انما یؤخذ بالآخر فالآخر من فعل النبی ﷺ بخاری /ج۱ /ص۶۹ / یعنی حضور اکرم ﷺ کے آخری عمل پر عمل کیا جاتا ہے ۔
ذرا ضد اور تعصب کو دور پھینک کر انصاف فرمائیے کہ اللہ کے نبی ﷺ کا آخری عمل ( امام کے پیچھے از سرنو فاتحہ نہ پڑھنا ) احناف کے مسلک کی تائید ہے یا نہ ؟
آنکھ والا تیری قدرت کا کرشمہ دیکھے
دیدہ کو ر کو کیا نظر آئے کیا دیکھے
فائدہ :۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے قول کے مطابق دین حضور اکرم ﷺ کے آخری عمل وحکم کانام ہے مثلاً
پہلے شراب پی جاتی تھی مگر آخری حکم شراب کی حرمت ہے
پہلے موحد و مشرک کا نکاح جائز تھا مگر آخری عمل حرمت نکاح ہے
پہلے بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی جاتی تھی آخری عمل بیت اللہ شریف کی طرف رخ کرنا ہے ۔
پہلے نماز میں کلام کرنے کی اجازت تھی آخری عمل منع ہے
جب ہم سب لوگ شراب کی حرمت ،مشرک سے نکاح کی حرمت ، بیت المقدس کی طر ف منہ نہ کرنے نما ز میں کلام نہ کرنے پر اس لیے عمل کرتے ہیں کہ یہی اللہ کے نبی ﷺ کا آخری حکم وعمل ہے تو آخر کیا وجہ ہے اس ضابطہ کو پس پشت ڈال کر امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنے کو فرض تک کہا جاتا ہے اور نہ پڑھنے والے کی نماز باطل قرار دی جاتی ہے جبکہ اللہ کے نبی ﷺ نے آخری نماز وہیں سے شروع فرمائی جہاں تک ابوبکرؓ قراءة کر چکے تھے ازسر نو فاتحہ نہیں پڑھی ۔
دلیل نمبر ۸:۔ اقوال صحابہؓ
حضرت زید بن ثابت ؓ :۔عن عطاءانہ سا ¿ل زید ابن ثابت عن القرا ¿ة مع الامام فقال لا قرا ¿ة مع الامام فی شیءمن الصلاة ۔
جب حضرت عطائؓ نے سیدنا زید بن ثابت (صحابی ؓ) سے امام کے پیچھے قرا ¿ة کا سوال کیا تو آپ نے فرمایا امام کے ساتھ کسی نماز میں کوئی قرا ¿ة نہیں کی جاسکتی مسلم شریف /ج ۱/ص ۵۱۲/نسائی شریف /ج۱/ص۱۱۱/ طحاوی شریف /ج ۱/ص ۸۰۱ /مو ¿طا امام محمد /ص۰۰۱
دلیل نمبر ۹ :۔
حضرت ابن عمرؓ :۔ عن ابن عمر ؓ قال اذا صلی احدکم خلف الامام فحسبہ قراءة الامام واذا صلی وحدہ فلیقراء وکان عبداللہ لا یقراء خلف الامام
حضرت ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ تم میں سے جب کوئی امام کے پیچھے نماز پڑھے تو اس کو امام کی قراءة ہی کافی ہے اور جب اکیلا پڑھے تو اسے قراءة کرنی چائیے اور عبداللہ بن عمر ؓ امام کے پیچھے نہیں پڑھا کرتے تھے مؤطاامام مالک /ص۸۶/طحاوی شریف /ج۱/ص۸۰۱/مؤطاامام محمد /ص ۴۹/
دلیل نمبر ۰۱:۔
حضرت جابر ؓ :۔ من صلی رکعة لم یقراء فیھا بام القران فلم یصل الا وراءالامام
جس شخص نے ایک رکعت بغیر فاتحہ کے پڑھی تو اس نے نماز نہیں پڑھی مگر امام کے پیچھے ترمذی شریف /ج۱ /ص ۵۶/۶۶/مؤطا امام مالک /ص۶۶ یعنی امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنے کی ضرورت نہیں
لمحہ فکریہ
میرے نہایت ہی واجب الاحترام بزرگو اور بھائیو آپ کے سامنے قرآن کریم کی دو آیات طیبات نقل کی گئیں جن کی تفسیر اصحاب رسول ﷺ تابعین اور جلیل القدر مفسرین سے بیان کی گئی کہ امام کے پیچھے قراءت نہیں کرنی چاہیے
پھر اللہ کے نبی ﷺ کی پانچ عدد احادیث مبارکہ صحاح ستہ میں سے اور زیادہ تر بخاری شریف اور مسلم شریف سے تحریرکی گئیں جن میں امام کے پیچھے قراءة نہ کرنے کی صراحت موجود ہے
ان کے بعد اتمام حجت کے لئے مسلم شریف ترمذی شریف اور مؤطا امام مالک سے تین عدد اصحاب رسول ﷺ کے اقوال پیش کئے گئے جو اپنے مفہوم میں بالکل واضح ہیں کہ امام کے پیچھے قراءة نہیں کرنی چاہیے
اب بھی کوئی یہ کہتا پھرے کہ احناف کی نماز اللہ کے نبی ﷺ کی احادیث کے خلاف ہے یا ان کی نما زنہیں ہوتی کیونکہ امام کے پیچھے فاتحہ نہیں پڑھتے اسے سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا پڑے گا ۔
(۱)
جو صحابہ کرام ؓ امام کے پیچھے فاتحہ کے قائل نہ تھے ان کی ساری زندگی کی نمازیں باطل ہونگی ؟
(۲)
خود اللہ کے نبی ﷺ کی آخری باجماعت نماز کا کیا بنے گا جسے پہلے سیدنا ابوبکر ؓ پڑھارہے تھے کیونکہ حضرت ﷺنے نئے سرے سے فاتحہ نہیں پڑھی ؟
(۳)
ان مفسرین کے متعلق کیا فتوی ہوگا جو قرآن کریم کی تفسیر کرتے ہوئے امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنے کے قائل نہیں ؟
جزاکم اللہ خیراواحسن الجزاء
Log kehte hai Sunni Jhagda Karta hai
Sunni jhagda nahi karta hai wo Sirf Sawal ka jabaw deta hai Fasad ye ahle Hadis karte hai Aur ye log Samne aane se bhagte bhi hai
Mashallah aapki daadhi👌👌👌
دلیل نمبر ۳ :۔ صحاح ستہ کی مشہور زمانہ کتاب مسلم شریف /ج ۱ /ص ۴۴۱/ میں حضرت ابو موسٰی اشعری ؓ کی مرفوع حدیث ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ہمیں نماز کی تعلیم دیتے ہوئے فرمایا : ۔ فاذا کبر فکبر وا ۔ واذا قراء فانصتو ا ۔تم میں سے ایک تمھارا امام بنے جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ قرآن پڑھے تو تم خاموش رہو ۔
امام مسلم اس حدیث کی صحت پر اصرار کرتے ہوئے مشائخ وقت کا اجماع ان الفاظ میں نقل کرتے ہیں انما وضعت ھہنا مااجمعو اعلیہ میں نے یہاں (صحیح مسلم میں ) وہی حدیث درج کی ہے جس پر مشائخ کا اجماع ہے
یہ روایت ان کتب میں بھی ملاحظہ فرماسکتے ہیں
بیہقی شریف /ج ۱/ص۵۵۱/جامع المسانید لابن کثیر /ج ۴۱/ص۷۷۳۴/حاشیہ نصب الرایہ /ج ۲ /ص۵۱/ محدث منذری بحوالہ عون المعبود /ج ۱/ص۸۴۱/ابن کثیر/ج ۲/ص۰۸۲/فتح الباری /ج ۲ /ص۱۰۲/مغنی لعلامہ ابن قد ا مہ / ج۱ /ص ۱۳۲ /فتاوی ابن تیمیہ /ج ۲/ص۰۹۲/عون المعبود /ج ۳/ص۸۴۱/معارف السنن /ج ۳/ص۵۸۳/ مسند احمد /ج۴ / ص ۵۱۴ / بحوالہ جامع المسانید /ج ۴۱/ص۷۷۳۴/ابن جریر/ج۹/ص۶۹۱/ فصل الخطاب /ص۷۲/سنن ابن ماجہ /ص۱۶
یہ صحیح اور صریح روایت ہمارے دعوی پر دلیل وحجت ہے کہ امام کی ذمہ داری قراءة کرنا اور مقتدی کی ذمہ داری خاموش رہنا ہے ۔
دلیل نمبر ۴ :۔ عن ابی ھریرة ؓ ان رسول اللہ ﷺ قال اذا قال الامام غیر المغضوب علیہم ولا الضالین فقولوا اٰمین بخاری شریف /ج۲ /ص۲۴۶/
حضرت ابو ھریرہ ؓ سے مروی ہے حضور اکرم ﷺ نے فرمایا جب امام غیر المغضوب علیہم ولا الضالین کہے تو تم (مقتدی ) اٰمین کہو
یہ حدیث درج ذیل مقامات پر بھی دیکھی جاسکتی ہے
صحیح مسلم /ج ۱/ص ۴۴۱/ نسائی شریف /ج ۱/ص۷۰۱/ابوداو ¿د شریف /ج ۱ /ص ۵۳۱ /ابن ماجہ شریف /ج ۱/ص۱۶ /مو ¿طا امام مالک /ص ۰۷
اس حدیث میں اللہ کے نبی ﷺ نے اس بات کی تصریح فرمادی کہ جب امام غیر المغضو ب علیہم ولاالضالین کہے (یعنی سورة فاتحہ پڑھے ) تو تم آمین کہو یعنی فاتحہ پڑھنا امام کا کام ہے اور آمین کہنا مقتدی کا کام ہے ۔
دلیل نمبر ۵:۔ عن ابی بکرة ؓ انہ انتہی الی النبی ﷺ و ہو راکع فرکع قبل ان یصل الی الصف فذکر ذالک للنبی ﷺ فقال زادک اللہ حرصاً ولا تعد (ملخصًا) صحابی رسول حضرت ابو بکرہ ؓ خود اپنا واقعہ بیان فرماتے ہیں کہ وہ اس حال میں حضرت ﷺ کی خدمت پہنچے کہ حضور اکرم ﷺ رکوع میں تھے تو انہوں نے بھی صف تک پہنچنے سے پہلے رکوع کرلیا (اور پھر صف میں مل گئے) پھر یہی واقعہ حضرت ﷺ کو عرض کیا ( کہ آپ رکوع میں تھے میں نے صف تک پہنچنے سے پہلے پہلے رکوع کرلیا تاکہ میری رکعت ضائع نہ ہوجائے ) اس پر اللہ کے نبی ﷺ نے (تحسین کرتے ہوئے )فرمایا اللہ تعالی آپ کے حرص کو زیادہ کریں دوبارہ نہ کرنا ۔بخاری شریف /ج۱/ص ۸۰۱/ابوداؤد شریف /ج ۱/ص۹۹ /طحاوی شریف /ج ۱/ص ۳۹۱/بیہقی شریف /ج ۲ /ص۹۸/۰۹/
یہ حدیث مبارک ہمارے دعوی پر نصف نہار کی طرح واضح ہے کہ حضرت ابو بکرہ ؓ صحابی رسول ﷺ رکوع میں شامل ہور ہے ہیں امام کے پیچھے فاتحہ نہیں پڑھی مگر حضور نبی کریم ﷺ انہیں نماز دوبارہ پڑھنے کا حکم نہیں فرماتے بلکہ زاد ک اللہ حرصا ( اللہ آپ کے حرص نماز باجماعت ) کو زیادہ فرمائے کہہ کر اس کی دل جوئی فرما رہے ہیں اگر یہ رکعت امام کے پیچھے فاتحہ نہ پڑھنے کے سبب نہ ہوتی تو حضور ﷺ نماز دوبارہ پڑھنے کا ارشاد فرماتے ۔
Wallah kya dalile pesh KI h baat saaf ho gayi KRNA Ab mai b ye soch raha tha k kahi meri namaze k m immam k piche surah fateha NAHI pdta zay to NAHI ho rahi ,
Masha Allah sheq
Sure Hijr Ayat No: 87 me
Sure Fateha ki Daleel hai
دلیل نمبر ۲:۔ ولا تجہر بصلاتک ولا تخافت بہا وابتغ بین ذالک سبیلا
اور اپنی نماز میں نہ تو بہت پکار کر پڑھیے اور نہ بالکل ہی چپکے چپکے پڑھیے اور دونوں کے درمیان ایک طریقہ اختیار کرلیجیے ۔
اس آیت کی تفسیر ملاحظہ فرماویں مشہور غیر مقلد عالم جونا گڑھی کی زبانی
اس کے شان نزول میں حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ مکے میں رسول اللہ ﷺ چھپ کر رہتے تھے جب اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتے تو آواز قدرے بلند فرمالیتے مشرکین قرآن سن کر قرآن کو اور اللہ کو سب و شتم کرتے اللہ تعالی نے فرمایا اپنی آواز کو اتنا اونچا نہ کر کہ مشرکین سن کر قرآن کو بر ابھلا کہیں اور نہ آو از اتنی پست کر وکہ صحابہ بھی نہ سن سکیں (تفسیر قرآن مطبوعہ سعودی عرب سورة بنی اسرائیل )
یہی تفصیل ملاحظہ ہو بخاری شریف /ج ۲/ص ۶۸۶ بلکہ مسلم شریف ج ۱ /ص ۳۸۱ پر تو بات بالکل واضح ہے
عن ابن عباس ؓ فی قولہ تعالی ولا تجہر بصلاتک ولاتخافت بھا قال نزلت و رسول اللہ ﷺ متوار بمکة فکان اذا صلی باصحابہ رفع صوتہ بالقرآن فاذا سمع ذالک المشرکون سبوا القرآن ومن انزلہ ومن جاء بہ فقال اللہ لنبیہ ﷺ ولاتجہر بصلاتک فیسمع المشرکون قرا ¿تک ولا تخافت بہا من اصحابک اسمعہم القرآن
ترجمہ :
۔حضرت ابن عباسؓ اس آیت کا شان نزول بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں حضور اکرم ﷺ مکہ میں پوشیدہ رہتے تھے جب اپنے اصحاب کو نماز پڑھاتے تو تلاوت قرآن کرتے وقت آواز بلند فرمالیتے جب مشرکین سنتے تو قرآن کریم اور حضور اکرم ﷺ کوگالیاں بکتے پس اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ سے فرمایا آپ تلاوت اتنی اونچی نہ کریں کہ مشرکین سنیں اور نہ اتنی پست پڑھیں کہ صحابہ بھی نہ سن پائیں۔اس انداز سے پڑھیں کہ صحابہ (آپ کی اقتداءمیں نماز پڑھنے والے ) تلاوت سنیں
اس مضمون کو درج ذیل مقامات پر بھی ملاحظہ کیا جاسکتا ہے
تفسیر خازن /ص ۴۵۱/تفسیر مظہری /ص۶۰۱ /سورة بنی اسرایئل /تفسیر نسفی /ص۶۵۲/سورة بنی اسرائیل /تفسیر قرطبی /ج ۰۱/ص۳۴۳/تنویر المقیاس من تفسیر ابن عباس /ص ۷۰۳/ تفسیر ابن کثیر /ص۵۰۴/تفسیر معالم التنزیل /ج۳ / ص۲۴۱/تفسیر روح المعانی /ج ۸/ص۳۹۱/ الکشاف /ج۲/ص۵۵۶/احکام القرآن /ج ۳ /ص ۱۱۳ /تفسیر ابن جریر /ج ۵۱/ص۲۱۲/ شیخ زادہ /ص ۰۴۴ مسند احمد /ج ۱ /ص ۳۸۲
طرز استدلال : ۔ اس آیت گرامی میں نماز باجماعت کی صورت میں صرف اور صرف حضور اکرم ﷺ کو بہت اونچا نہ پڑھنے اور قدرے آہستہ پڑھنے کا حکم دیا گیا جو اس بات پر صراحت ہے کہ قرات قرآن صرف حضور اکرم ﷺ (ا مام ) ہی فرماتے تھے صحابہ کرام ؓ ( مقتدی ) نہ فرماتے تھے اور یہی بات تو اہل سنت و جماعت حنفی کہتے ہیں ۔
ہم نے خوف طوالت کے پیش نظر آپ کے سامنے قرآن کریم سے صرف دو آیات کریمہ کی تشریح اصحاب رسول تابعین اور جلیل القدر مفسرین سے پیش کی ہے جو ہمارے مدعٰی پر آفتاب نیم روز کی طرح واضح ہے کہ نماز باجماعت میں قراءة قرآن کریم امام کا وظیفہ ہے اور خاموش ہوکر سننا مقتدی کا کام ہے ۔ ان شاءاللہ ثم ان شاءاللہ فریق مخالف اللہ تعالی کے قرآن سے ایک آیت بھی ایسی پیش نہیں کرسکتا جس میں امام کے پیچھے قراءة کرنے کا حکم ہو ۔
@Afsaar khan bilkul sahi ye jo bakwas kr rhe he yha pr inme se 2% honge jo manaz pdte honge baki sb suna hua gyan baat rhe he... Allah inko sahi islam janne ki tadap ata kre or haq pr kayam or dayam rkhe summa aameen
Munazira. Bahes. masail yeh sab se ikhtilaaf hi badhenge ummat me
Bhai ek sawal ka jawab do jo aayet namaz ke farz hone se phele nazil hui hai kya uska matlab yeh hi hai ke namaz me kuran parha jaye to khamush na rahe. Yaa uska itlaak yaha par bhi hoga.
Masha Allah bahut khub dalil hai isliye ala hazrat ko mante hai ankh band karke ap 11 tafseer se sabit kiye kitna time laga aur hamlog itna taleem nahi ke tahqeeq kare
ahele sunnat dharek jannat
a Hele hadis dharek jannum
ALLAH HI MAALIKE KUL H OSI OSI NE PYDA KIYA OHI OHI PAALTA OHI SAMBALTA H OSI KI EBADAT KRNA OSI SE MAANGNA H.
Rassullah saws ka awalin peghàm
Mashallah
What about for Juhor and A'sar Moulana ???????????????
Obat ibn samit radiyallahu anh wala jo hadess hai fazir ke time ke waqt ka kon se hadees main hai aur kitna no. Thoda detail dijiye... Anyone plz give my answer
App wo munazra ki clip daldo mere bhai aur ye bhi batado kitne dauler me biekeho
Kitnay rupyai miltay hai comment karnay par tum ko qabar kau pujari
مولانا آپ مولانا الیاس گھمن صاحب سے مناظرہ کرلو آپ کو اپنی اوقات بتائیں گے انشاءاللہ
1400 bad ye wahabi nazdi wo log he jo quran or hadees padege or magar dil se iman jata rahega
Jo dalil aap de rahe he mujhe uska hadees ke sath refrens chahiye koi dega
Allah humsabko nek aur ek banaye
Sabse pahele tauhid par jamae shirk ka inkar karte hue wobhi dat k amin
Bilkul SAE kha namaz h hee wo Jo Allah k Nabi SAW k tariky Py ho ge wrna waste.na MRI bt na Teri bt bs Mustafa ki bt.In Sha Allha
Bhai is k alawa jo ahadeees imam e azam se marwi hain uska kia srf agr is hadeees ko dekhenge
گزارش ہے کہ یہ حدیث جو مولوی صاحب بیان کر رکھے ھیں۔ انٹرنیشنل نمبری کے مطابق نمبر بتائی جائے
Sunni barelvi zinddabad🔝🔝
Sunni bareLvi nahi ISLAM ZINDABAD☝🏻
Masha Allah Tabark Allah
Sunni ZINDA BAAT
@@arkhan1359 baraliv ka nam tume he diye Ho. Baraliv ek Sather ka nam HI masle ke Haile hadis ko baraliv kahete Ho Haqal ke ANDO hale kabobs.
Masla ke Alla HAZRAT ZINDA BAD
MashaAllah bahot khub
Subanalla bahut bhetireen jawab Diya aap ne mashallah jazakalla
Hadees Na hoti to quran samajh me nahi aata kisiko ....hadees ki bahoot badi ahmeeyet h....aur alhe hadees ulema ne bahoot achi mehnat ki h is bare me barrey sagheer me
Bhai ham hadees ki ahmiyat samjhte h magar aap ka yeh kahna ki hadis ke bina Quran samjhna muskil h yeh galat h phir aap ko yeh baat sabit karne ke liye Quran ki ayat ko jhutlana hoga Quran mai Allah farmata h hamne Quran ko samjhne ke liye aasan kar diya to h koi samjhne wala
Full takrir ka link dejiye
Naat k munkir naat kab se padhne lage inshallah Sunni ho jaoge ek din Allah ne chaha to ghar wapasi ho jayegi tumhari
Ubaid Saqibi
Najabuddin Ansari mashallah subahanallah very good bayan. Up ballia
Masa Allah bahut khub
Masha allah bhai
Masla hal nahi hui ab ham kya kare meharbani bataye puri is video ku 4bar sun chuke ab age aap hazrAt bataye imam ke piche surah fatima padhna nahi padhna.
Emam ke piche sura fatiha padna jaruri he bhai
Bhai Muhammad s.a.w namaz mein sur e faitha padhte the aur sahab bhi chahe wo akele ho ya muktadi(yani imam k pichhe)
Beshak Haq hai
Maslake Aala Hazrat zindabad
شان نزول کچھ بھی ہو قرآنی آیات ہمیشہ کیلے ہو تی ہیں
Aap SallahuAlaihi w salm ky baad khulfia rashideen,Sahaba rizwanAllahutala,Tabieen, Tabai Tabaieen,Umar bi Abdulaziz rahmatulla konse maslaq se thy(barelvu,shafai,hanfi,salfi,ahly hadees,barelvi,Ahmadi,tabligi).
Ab bhi waqat hai tauuba ka darwaza band n hoya hai
Muhajireen ansar kis kay naam thai?
Masaallah besaq
Hazrat mujhy apki bat samjh nahi ai asy jesy sub mix kia hay apny
Bhai ekdam saaf bataya aur kaise batae?
hadis ki kon kitan m h or hadis no. kya bataye
Agar bataya to iman laoge?
Hanfi se Muhammadi banoge?
Mashallah
agar Imam musafir ho or unke piche ap Namaz padh rahe or WO imam 4 Rakat Ki jagah 2 Rakat padh Kr he salam fare de.....or imam 2 Rakat mei he chla jaye ...to fir piche Muktadih apni baki Ki 2 Rakat bina surah fatiha Ki padenge AB btaye Qki imam ko do sawab milega ek to farz padhne Ka or farz mei bhi sunnat amal kar li 2 ......AB 3sri Rakat mei Na koi Quran padh RHA to fir kya kroge us halat mei
To tu apni namaj dubara padh le teri namaz ho jayegi fir
@@sahilraza2969 bhai maine already 2 farz padh chuka hai fir 2 Rakat farz extra Q padhe .........
jazakallah
Surah fatiha parne ka ye masla nahi ki aap jor jor see pare iska Matlab ye he ki jab imam pare toh aap chup hoke sune or imama ka piche Mon hi Mon pe pare ye saying tarika he
Allah apko Quran sunnat per sabit qadam rakhe.
Alhamdulillah aap ahle hadees hai
السلام علیکم
مولانا ایک دن کا کتنا ہدایہ یا معاوضہ لیتے ہو اور کتنا لینا جائز ہے ، اور گزارش ہے مولانا الیاس گھمن صاحب سے مناظرہ کر لیں امت مسلمہ کو صحیح اور جلد سمجھ میں آ جائے گا
Beshak
مولانا الیاس گمن سے پوچھنا دیوبندی اور بریلوی تو کہتے ہیں فجر کے وقت آپ فرض سے پہلے سنت کو واجب کرتے ھو یانی ہر صورت پہلے سنت پھڑنا ہیں تو اگر کوئی مسجد میں دیر سے پھنچا اور جماعت جاری ھو تو سنت پڑھنے سے قرآن کی اس آیت کی خلاف ورزی نھیں
@@zhoaibbaloch3483
السلام علیکم
میرے دینی بھائی ، دیر سے کیوں پہنچنا ، یہ تو مومن کے شان کے خلاف ہے ، تہجد کے لئے اٹھو اور اٹھاو ، ان شاء اللہ سنت پہلے ہی ملے گی اور دوسری بات مومن کے شان کے خلاف ہے وہ نماز میں دیری کرے اور جو سنت مؤکدہ نماز پہلے ہے اسے پہلے ہی پڑھے اور جو نماز بعد میں ہے اسے بعد میں پڑھے اور مومن کے لیے ضروری ہے کہ وہ فجر کی سنت مؤکدہ نماز اپنے گھر سے ہی پڑھکر چلے ، ان شاء اللہ تعالیٰ بڑا اجر وثواب ملے گا ،
اللہ تعالیٰ ہمیں کہنے سے زیادہ عمل صالح اور ہر نماز باجماعت ، تکبیر اولیٰ کے ساتھ ، پہلی صف میں کھڑے ہو کر پڑھنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین آمین یا رب العالمین ۔
@@mehmoodansari8612 bai mere mera sawal ab b yae a k agr koi der se fonche to kiya kare bai mere ye aaf b janty a k kitny log gr fy frty a aur kitne log aese a jo msjid der se fonch kr jamat jare hone k bawajod feche alag se fele sunnat frty a sunnat to ar namaz ki sunnatgr fy frne a ye ades me a baz deoband molve ye kety a k jaare namaz me motade fatia imam k feche na fare aur sirre namaz me dil me sory fatia fary wo dalel quran aayt ka dety a jo mgr wo aayat namaz k bare me nae balky tilawat k wakt kamoshe se sunne ka keta a quran me namaz frny ka ukm a kistra frne a ye allha k rasol slwm ne ades me bayan kiya a aur anfe fatia na frne ka jo dalel ades se dety a usme fatia farna a ya nae uska zikr nae aur jin adeso me sory fatia ka zkr a un adeso me ar namaz me chae imam k sat ho ya akele ho sory fatia farne ka ukm deta a allha k rasol ki ades a imam ke feche sory fatia k ilawa aur kuch mat fare yane yane imam ke feche Fatia k bad koi sort na fare
@@zhoaibbaloch3483
Assalamualaikum
Mas'ale hamesh karib ke Aalim E Deen se puchna chahiye kiyun ke Ulema E Deen Anmbiyakram ke waris hote hain .
Phir bhi
Agar kisi ko fajr ki sunnat nahin mili toh ishraq ke baad sunnat ada kar le kiyun ke fajr aur ishraq ke beech koi Namaz kisi hadees mein nahin hai .
Dear friend please confirm with high qualified person means Ulema who better know about your all confusion and solutions .
Masaallah
خلفائے راشدین ؓکے بار ے میں غیرمقلدین کےنظریات
۹۔خطبہ جمعہ میں خلفاء الراشدین کا ذکر کرنا بدعت ہے۔
(ھدیة المہدی ص۱۱۰)
۱۰۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کا حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کو خلیفہ ثانی مقرر کرنا اصل اسلام کے خلاف تھا۔
(طریق محمدی ص۸۳)
۱۱۔فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ نے صاف صاف موٹے مسائل میں غلطی کی۔
(طریق محمدی ص۵۴)
۱۲۔ روز مرہ کے مسائل حضرت عمررضی اﷲ عنہ سے مخفی رہے ۔
(طریق محمدی ص۵۵)
۱۳۔حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کا فتوی حدیث رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کے خلاف تھا۔
(تیسیر الباری ص۱۶۹جلد۷)
۱۴۔ہم نے عمررضی اﷲ عنہ کا کلمہ نہیں پڑھا جو ان کی بات مانیں۔
(فتاوی ثنائیہ جلد۲ص۲۵۲)
۱۵۔حضرت عمررضی اﷲ عنہ کے بہت سے مسائل حدیث رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے خلاف تھے ۔
(فتاوی ثنائیہ جلد۲ص۲۵۲)
۱۶۔حضرت عمررضی اﷲ عنہ کا فعل نہ قابل حجت ہے نہ واجب العمل۔
(فتاوی ثنائیہ جلد۲ص۲۵۲)
۱۷۔متعہ سے اگر حضرت عمررضی اﷲ عنہ منع نہ کرتے تو کوئی زانی نہ ہوتا۔
(لغات الحدیث جلد۴ص۱۸۶)
۱۸۔حضرت عمررضی اﷲ عنہ کا فتوی حجت نہیں۔
(فتاوی ستاریہ جلد۲ص۶۵)
۱۹۔اجتہاد عمررضی اﷲ عنہ حدیث رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے خلاف تھا۔
(تیسیر الباری جلد۷ص۱۷۰)
۲۰۔ حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کا عمل قابل حجت نہیں۔
(فتاوی ثنائیہ جلد ۲ص۲۳۳)
۲۱۔ اذان عثمانی رضی اﷲ عنہ بدعت ہے اور کسی طرح جائز نہیں۔
( فتاوی ستاریہ جلد۳ص۸۵,۸۶,۸۷)
۲۲۔ حضرت علی رضی اﷲ عنہ کی خودساختہ خلافت کا چار، پانچ سالہ دور امت کےلئے عذاب خداوندی تھا ۔
(صدیقہ کائنات ص۲۳۷)
۲۳۔ حضرت علی رضی اﷲ عنہ کی وفات کے بعد امت نے سکھ کا سانس لیا۔
(صدیقہ کائنات ص۲۳۷)
۲۴۔ آپ رضی اﷲ عنہ دنیائے سبائيت ( شیعت) کے منتخب خلیفہ تھے۔
(صدیقہ کائنات ص۲۳۷)
۲۵۔ نبی علیہ السلام کی زندگی ہی میں آپ (علی رضی اﷲعنہ) حصول خلافت کے خیال کو اپنے دل میں پروان چڑھانے میں مشغول تھے۔
(صدیقہ کائنات ص۲۳۷)
۲۶۔ حضرت علی رضی اﷲ عنہ کا تین طلاقوں کو تین کہنے کا فیصلہ غصہ کی بنیاد تھا ۔
(تنویر آلافاق فی مسئلة الطلاق ص۱۰۳)
۲۷۔ خلفاء الراشدین نے قرآن و سنت کے خلاف فیصلے دئيے اور امت نے اس کو رد کر دیا۔
(تنویر آلافاق فی مسئلة الطلاق ص۱۰۷)
۲۸۔حضرت عمر رضی اﷲ عنہ اور حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ کے سامنے دو آیات اور کئی احادیث کو پیش کیا گیا مگر انہوں نے مصلحت کی وجہ سے نہ مانا۔
(تنویر آلافاق ص۱۰۸)
۲۹۔ حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کی سمجھ معتبر نہیں۔
(شمع محمدی ص۱۹)
صحابہ کرام ؓکے بارے میں غیرمقلدین کےنظریات
۳۰۔حضرت معاويہ رضی اﷲ عنہ اور عمر رضی اﷲ عنہ کے مناقب بیان کرنا جائز نہیں ہیں۔
(لغات الحدیث جلد۲ص۳۶)
۳۱۔معاويہ رضی اﷲ عنہ اور عمروبن عاص رضی اﷲ عنہ شریر تھے ۔
(لغات الحدیث جلد ۲ص۳۶)
۳۲۔اسلام کا سارا کام معاويہ رضی اﷲ عنہ نے خراب کیا۔
(لغات الحدیث جلد۳ص۱۰۴)
۳۳۔حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ کا قول حجت نہیں۔
(تیسیر الباری جلد۷ص۱۶۵)
۳۴۔ بعض صحابہ مشت زنی کرتے تھے ۔
(عرف الجادی ص۲۰۷)
۳۵۔ صحابی رضی اﷲ عنہم کا قول حجت نہیں ہے ۔
(فتاوی نذیریہ جلد۱ص۳۴۰)
۳۶۔موقوفات (اقوال و افعال) صحابہ رضی اﷲ عنہم حجت نہیں۔
(رسالہ عبد المنان ص۱۴-۸۱-۸۴-۸۵-۵۹)
۳۷۔صحابہ رضی اﷲ عنہم کی درایت (سمجھ)معتبر نہیں۔
(تحفۃ الاحوذی جلد۲ص۴۴، شمع محمدی ص۱۹)
۳۸۔ بعض صحابہ رضی اﷲ عنہم فاسق تھے۔
(نزل الابرار جلد۳ص۹۴)
۳۹۔متاخرین علماءصحابہ رضی اﷲ عنہم سے افضل ہو سکتے ہیں
(ھدیة المہدی ص۹۰)
۴۰۔صحابہ رضی اﷲ عنہم اور فقہا رحمہ اﷲ کے اقوال گمراہ کن ہیں۔
(فتاوی ثنائیہ جلد۲ص۲۴۷)
۴۱۔اقوال صحابہ رضی اﷲ عنہم حجت نہیں۔
(عرف الجادی ص۴۴-۵۸-۸۰-۱۰۱-۲۰۷)
۴۲۔صحابہ رضی اﷲ عنہم کی فہم معتبر نہیں۔
(الروضة الندیہ ص۹۸)
۴۳۔حضرت مغیرہ رضی اﷲ عنہ کی۳/۴ دیانتداری کوچ کر گئی ۔
(لغات الحدیث جلد۳ص۱۶۰)
قادیانیوں سے متعلق غیرمقلدین کےعقائد
مولوی ثناء اللہ امرتسری صاحب لکھتے ہیں:
مرزائیوں کا سب سے زیادہ مخالف میں ہوں مگر نقطۂ محمدیت کی وجہ سے میں ان کو بھی اس میں شامل سمجھتا ہوں(اخبار اہل حدیث امرتسر۱۶اپریل۱۹۱۵ء بحوالہ ترک تقلید کےبھیانک نتائج)
مرزائن سے نکاح جائز ہے(اخبار اہل حدیث امرتسر۲نومبر۱۹۳۳ء بحوالہ ترک تقلید کےبھینک نتائج)
میرا مذہب اورعمل ہے کہ ہر کلمہ گو کےپیچھے(نماز میں)اقتدا جائز ہے چاہے وہ شیعہ ہو یامرزائی(اخبار اہل حدیث ۱۲اپریل ۱۹۱۵ءفتوی امام ربانی ص۵۰)
sunni barelvi zindabad
Raza qadri ke baat me Chalo tm hmto rasulla ke baat me chellege
Hm sahih hadees or bukhari padre ge aap gaus or Raza ke kitabbo ko padro
nafis ahmad sahih hadees hai aur bukhari alhe hadees hai ka
SUNNI USKO KEHTE HAIN JO QURAN HADIS CHOD KAR SABKI SUNLE.
Are nafis Teko kis bnade ne Kaha ki gaus pak rahematulah ki kitab pado Kar k
Nabi ne sirf do chiz bata k gae
Quran or hadis
Hazrat ye bataiye log mana kyu karte h fir sure fateha padhne se jabki hadees bhi apne bataya h sahi fir kyu manna kiya jata h
Taqlid ki wajah se kyunki nauzbillah inko lagta hain ki nabi Muhammad s.a.w ki pairvi karne ki wajah se Insan gumrah hojaega aur isliye 4mein se 1imam ki hi baat Ko man'neko kahete hain jabki agar unse galti hui hain tab'bhi wo us galti Ko Deen kahete hain aur Inka aqidah bhi imam Abu Hanifa Rahmatullah wala nahi bhai pahele aqidah. Sahi karo fir namaz
@@trueislam4157
Shukriya bhai
Chal ek bat ka javab de ajtak ka konsa mujakra me tu jita he
Mashallah
Mai yaqeen karta hu K Allah NE aap k zarye logon ko hidayat dena chahre hai
Yaqeen maaniye aap se Mai bhot qush hu
Bhai johar aur asar fir magrib and esa ki akhri rekat me to Quran nahi padhi jati to fir q chup rahe
Maa sha Allaah
JazaakAllaahu Khair Sheikh
ایک دن کلمیم رضوی کے سامنے بیھٹہ تجھے اپنی اوقات پتا چلے گی
JO MOLWI KHUD KO KUTTA KEHTA HOGA USKA DHARM KAISA HOGA.
Naz Ahmed یہ سب بھاگنے کا طریقہ ھوتا ھے جب جواب تو کتا یاد آتا ھے
Beshak. Sufi kaleem hanafi razvi.
romantic fellow the defender. جزاک اللہ
محدیث کبیر حضرت علامہ ضیاءالمصطفے مدظلہ العالی کےشاگردوں کےساتھ مناظرہ کرلو؟
ہمت ہے ؟
اگر ہمت ھے تو احناف علمایے دیوبند کے سامنے آؤ
TUMLOG QABRON PE BAITH KE MUJRA KARO YEHI AUQAT HAI TUMLOGON KI.
Jitne breilvi deobandi yaha pe bhonk rahe hai munazre ke liye un sab ko mera challenge hai is topic p +9660576106253
@@sahbajbhai1084 امام کے پیچھے قرات نہ کرنے کے حکم میں حدیث پاک ہے اس پر بھی عمل کریں جن حدیثوں میں قرات کرنے کا حکم ہے یا الحمدللہ شریف کے بغیر نماز نہ ہونے کا تذکرہ ہے اس کا مطلب ہی یہی ہے ہے کہ منفرد کے لئے ہے ورنہ اس حدیث پاک کا کیا مطلب ہوگا
Sunnan e Ibn e Maja Hadees # 846
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا، وَإِذَا قَالَ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7 فَقُولُوا: آمِينَ، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعِينَ .
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام اس لیے ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، لہٰذا جب وہ «ألله أكبر» کہے تو تم بھی«ألله أكبر» کہو، اور جب قراءت کرے تو خاموشی سے اس کو سنو ۱؎، اور «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہے تو آمین کہو، اور جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب «سمع الله لمن حمده» کہے تو «اللهم ربنا ولك الحمد» کہو، اور جب سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو، اور جب بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم سب بھی بیٹھ کر پڑھو ۲؎۔
اللہ تبارک وتعالی ایسے بے وقوف لوگوں کو عقل سلیم عطا فرمائے
@@محمدابراہیمرضاعزیزی جس حدیث کا آپ نے حوالہ دیا اس میں فاتحہ کا زکر نہیں اس میں امام کی اقتدا کا زکر ہے یاد رہے کہ قرآن میں نماز پڑھنے کا حکم ہیں نماز پڑھ نے کا طریقہ حدیث میں ہیں
Hadeeth ka naam batao.
Dohar and Asr ka kya. Quran me jo aaya hai woh awaz woh fajr maghreb and Isha ke baare me hai.
Alhmdulilah
جو دیوبندی یا بریلوی سورہ فاتحہ نہ پڑھنے کی دلییل دیتے ھیں ان سے ایک سوال ھیں فجر کےوقت اگر کوئی مسجد میں دیر سے پہنچے جماعت جاری ھو تو پھر کیا کیا جائے پہلے سنت پڑھے یا جماعت میں شامل ہو جائے اگر سنت پڑھتے ہیں تو قرآن کی اس آیت کی خلاف ہو جائے گا بقول آپ کے آیت قرت کے وقت خاموشی سے سننے کا حکم دیتا ھیں اگر جماعت شامل ہو جائے میں شامل ہو جائے تو یہ آپ کے فقہ کے خلاف ہو جائے گا یقیینن آپ کے اس کا کوئی جواب نہیں ھوگا کیو کے دیوبندی اور بریلوی صرف کفر کا فتوا اور جوٹ کے سوا اور کچھ نہیں آتا
مہربانی کر کے اس سوال کا جواب قرآن اور صحیح حدیث سے دیں اپنی زاتی راہیں یا کسی بزرگ کا نام لیکر کوئی جھوٹا کہانی نہ سناہے یہ سوال دیوبندیوں اور بریلوی سے ھیں
Wahabi jagiloki jamaat hai jo jahil hota hai vo wahabi hota hai
Kya baat kahi hai beshak haq baat hai pr fir bhi ye nhi smjhenge
ibn tammiya randi ka bacha tha abdul wahab ki maa randi khaana chalati thi...wahabi qadiyani murdabad.sunni zindabad
Bs beta Nara lagata rah pahle zuban saaf kro fir baat karna kafir bidati sirki