مرتے دم ہر انسان کو پتا چل جاتا ہے وہ جنت میں جائے گا یا جہنم میں- وہ غم میں ڈوب جاتا ہے یا عیش و نشاط محسوس کرتا ہے جسے پیارے رسول نے جنت یا جہنم کی کھڑکی کھلنے کہا ہے- جس مجرم کو پتا چل جائے اسے دو ماہ بعد پھانسی چڑھ جانا ہے وہ روز جیتا اور مرتا ہے-
Azabe qabar nahee hai .. gunahgaron ko b azab e qabar nahee hai ... Saza rooh oor jism 2no ko hai ta hum 2bara zinda honay k baad saza hai .... Halat e nom Mai koi aisi cheez nahee hai
Sir few questions, many ullema talks about munkir and nakeer whom they will test? Plus it has been included that these two angels will open of the window's either Jahanum or Jannah depending on person's deeds. Could you please shed a light on this? Regards
@@shehzadsaleem عذاب قبر کا صحیح عقیدہ قرآن پاک کی روشنی میں:- قرآن پاک سب سے اعلی ہے, اولی ہے ,افضل ہے. وہ کتاب جس میں کوئی شک نہیں.اس کتاب کی سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ اس کی کوئی بھی آیت ضعیف, موضوع, منکر نہیں یے. اس کے برعکس صحاح ستہ و دیگر کتب احادیث میں جہاں صحیح روایات موجود ہیں تو دوسری طرف ضعیف, ,موضوع, منکر روایات بھی موجود ہیں. یہی وجہ ہے کہ عقیدے کے معاملے میں سب سے پہلے قرآن پاک کو ترجیع دی جائے گی پھر اس کے بعد صحیح متواتر روایات کو. اور یہ بھی یاد رکھیں عقیدہ سب سے پہلے قرآن پاک سے ثابت ہوتا ہے. دیں اسلام کے بنیادی عقائد میں ایک اہم عقیدہ "عقیدہ عذاب قبر" ہے. اور اس عقیدے کو ثابت کرنے کے لئے سب سے پہلے ہم قرآن پاک کو ترجیع دیں گے اور پھر اس کے بعد صحیح متواتر روایات کو.... قرآن پاک میں عذاب قبر کا جو عقیدہ بیان ہوا ہے وہ یہ ہے کہ موت کے وقت فرشتے انسان کی روح کو قبض کرتے ہیں اور اس کی روح کو اللہ پاک کی طرف پہنچا دیتے ہیں. اللہ پاک انسان کی روح( جو اس کی اصل شخصیت ہے)کو اپنے پاس روک لیتا ہے. دنیا و جسم میں واپس نہیں بھیجتا. . اگر وہ نافرمان ہے تو فرشتے اس کی روح کو جہنم میں داخل کر دیتے ہیں جہاں وہ قیامت تک عذاب جھیلتا ہے. یہی عذاب "عذاب قبر" ہے جسے "عذاب برزخ" بھی کہا گیا ہے یعنی ایک آڑ کے پیچھے ہونے والا عذاب. قرآنی آیات ملا خطہ فرمائیں:- القرآن👇👇👇 ’’ اور وہ ( اللہ ) پوری طرح قادر ہے اپنے بندوں پر، اور بھیجتا ہےتم پر نگراں ( فرشتے )، یہاں تک کہ تم میں کسی ایک موت کا وقت آجاتا ہے تو اسے قبض کرلیتے ہیں ہمارے بھیجے ہوئے اور وہ کوئی غلطی نہیں کرتے ۔ پھر ( یہ روح ) پلٹائے جاتی ہیں اللہ کی طرف جو انکا حقیقی مالک ہے، سن لو کہ حکم اسی کاہے وہ جلد حساب لینے والا ہے‘‘۔ ( سورہ انعام، آیت ۶۱۔۶۲ ) القرآن👇👇👇 ’’ اللہ روحوں کو قبض کر لیتا ہے عین موت کے وقت، جو نہیں مرے ان کی نیند میں، پھر روک لیتا اس کی روح جس پر موت کا فیصلہ ہوجائے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ‘‘ (سورہ زمر، آیت ۴۲) القرآن👇👇👇 ’’ جب فرشتے اپنے آپ ظلم کرنے والوں کی روحیں قبض کرتے ہیں ، تو وہ فورا سیدھے ہو جاتے ہیں ( کہتے ہیں ) ہم کوئی برائی کا کام تو نہیں کررہے تھے، ( فرشتے جواب دیتے ) ہاں ! اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ تم کر رہے تھے۔ پس داخل ہو جاو جہنم کے دروازوں میں جہاں تم کو ہمیشہ رہنا ہے‘‘۔ ( سورہ نحل، آیت :۲۸۔۲۹ ) 👈 آل فرعون کو عذاب قبر:- القرآن👇👇👇 " جہنم کی آگ ہے جس کے سامنے صبح و شام پیش کئے جاتے ہیں" (سورہ المومن آیت 45,46) النور انٹرنیشنل کی بانی ڈاکٹر نگہت ہاشمی صاحبہ نے بھی اپنی تفسیر میں یہی بات لکھی کہ: "آل فرعون کو صبح و شام برزخ میں آگ پر پیش کیا جاتا ہے. صبح و شام ان کی روحوں پر قیامت تک جہنم پیش ہوتی رہے گی................ معلوم ہوا عذاب قبر برحق ہے". ( حوالہ کے لئے ڈاکٹر صاحبہ کا قرآن "قرآنا عجبا" کا مطالعہ کریں) 👈قوم نوح کو عذاب قبر:- القرآن👇👇👇 "اپنے گناہہوں کے سبب ہی غرقاب کر دئے گئے پھر آگ میں ڈال دئے گئے".(سورہ نوح آیت 25) اس آیت کی تفسیر میں ڈاکٹر صاحبہ نے بھی یہی لکھا کہ: "یعنی ان کے جسم تو پانی میں چلے گئے اور روحیں آگ کے حوالے کر دی گئیں". ( حوالہ کے لئے ڈاکٹر صاحبہ کا قرآن "قرآنا عجبا" کا مطالعہ کریں) ڈاکٹر صاحبہ کی تفسیر نے بھی یہ بات ثابت کر دی کہ موت کے بعد نافرمان کی روح(جو اس کی اصل شخصیت ہے) جہنم میں ہوتی ہے جہاں اس کی روح پر قیامت تک آگ پیش کی جاتی رہے گی اور یہی عذاب قبر ہے. القرآن👇👇👇 "یہاں تک کہ ان میں سے کسی کو موت آتی ہے ( تو) کہتا ہے اے میرے رب مجھے واپس لوٹا دے، تاکہ میں نیک عمل کروں جسے میں چھوڑ آیا ہوں، ( اللہ تعالی فرماتا ہے ) ہزگز نہیں، یہ تو محض ایک بات ہے جو یہ کہہ رہا ہے ، اور ان سب کے پیچھے برزخ ( آڑ ) ہے اٹھائے جانے والے دن تک "۔ (سورہ المومنون 99 -100) قرآن پاک نے عذَاب قبر سے متعلق اپنے دو قوانین بتائے:- نمبر 1👈 عذاب قبر انسان کی اصل شخصیت یعنی اس کی روح کے ساتھ ہے. نمبر 2👈عذاب قبر کا مقام عالم بالا "جہنم" ہے اب اہم بات ملا خطہ فرمائیں👇👇👇 قرآن پاک میں عذاب قبر کا جو عقیدہ بیان ہوا ہے اور جن قوانین کے مطابق ہوا ہے یاد رکھیں پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہی عقیدہ اپنائیں گے اور اپنی امت کو بتائیں گے جو قرآن پاک نے پیش کیا ہے. نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں قوانین کو فولو کریں گے جو قرآن پاک نے بتائے ہیں. نبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن پاک سے ہٹ کر اپنی منشاء سے عذاب قبر کا کوئی دوسرا عقیدہ بیان نہیں فرمائیں گے. مزید👇👇👇 ہر وہ روایت خواہ وہ بخاری میں ہو, مسلم میں ہو, ابودائود میں ہو, ابن ماجہ میں ہو, نسائی میں ہو, ترمذی میں ہو پانچویں چھٹے درجے کی کسی بھی حدیث کی کتاب میں ہو جس میں عذاب قبر کا ذکر ہو. اگر وہ روایت قرآن پاک کے پیش کردہ عقیدے اور قوانین کے خلاف ہو اس کو ریجیکٹ کر دیں. کیوں ریجکٹ کر دیں؟ جواب👈 نبی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی بھی قرآن پاک کے خلاف کوئی بات نہیں کریں گے. نبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن پاک کے پیش کردہ عقیدے اور قوانین کو ریجیکٹ کر کے اپنا کوئی عقیدہ اور قانون نافذ نہیں کریں گے. جب قرآن پاک عقیدہ پیش کرتا ہے کہ عذاب قبر انسان کی اصل شخصیت یعنی اس کی روح کے ساتھ ہے. بتائیں👇👇👇 کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن پاک کے برعکس امت کو یہ عقیدہ بتا سکتے ہیں اور خود اپنا سکتے ہیں کہ عذاب قبر انسان کے مادی جسم کے ساتھ ہے؟؟؟؟؟؟؟ جب قرآن پاک عقیدہ پیش کرتا ہے کہ عذاب قبر کا مقام عالم بالا "جہنم" ہے جو دنیا والوں کی پہنچ سے بہت دور ہے. بتائیں👇👇👇 کیا پیغمبر علیہ السلام قرآن پاک کے برعکس امت کو یہ عقیدہ بتا سکتے ہیں اور خود اپنا سکتے ہیں کہ عذاب قبر کا مقام اسی دنیا میں زمینی قبر ہے؟؟؟؟؟؟؟؟ غور و فکر فرمائیں....... قرآنی آیات اور قوانین کے مطابق اپنا مضبوط عقیدہ بنائیں اور پھر اس کے بعد صحیح متواتر روایات کے مطابق اپنا عقیدہ بنائیں. جو روایت آپ تک پہنچے اس روایت کی تصدیق قرآن پاک سے ضرور کریں. جس روایت کی تصدیق قرآن پاک سے ہو گئی, وہ روایت قرآن پاک کے پیش کردہ قوانین اور عقیدے کے مطابق ہوئی. وہ ہی حدیث ہے, وہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی فرمان ہے. اللہ پاک سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین.....
Or allah ke rasool konsi bat unhone waqiye kahi ha , yeh kaisey maloom hoga, un baton se jo unhone kaha hai ki mrzi ha to likh liya karo wena chor diya karo......... Or hm jante hain ki kitne log hazoor ke he time pr thai, jinka haxoor or allah ke siwa koi janta munafiq hain ........ To is mahool main hm dekhtai hain, ki ain mumkin ha ki koi galat bat bhee muntakil ki gae ho........ Jb, yeh hm sahabiun ke bare main bhee nhi keh sakte ......( Kon sahabi ha kon munfaq) To bad waley logo jinhon ne yeh rawayat nakal ki hain ..... Unpe kaisey aetmas kiya ja skta ha
@@ahmadgul5707 عذاب قبر کا صحیح عقیدہ قرآن پاک کی روشنی میں:- قرآن پاک سب سے اعلی ہے, اولی ہے ,افضل ہے. وہ کتاب جس میں کوئی شک نہیں.اس کتاب کی سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ اس کی کوئی بھی آیت ضعیف, موضوع, منکر نہیں یے. اس کے برعکس صحاح ستہ و دیگر کتب احادیث میں جہاں صحیح روایات موجود ہیں تو دوسری طرف ضعیف, ,موضوع, منکر روایات بھی موجود ہیں. یہی وجہ ہے کہ عقیدے کے معاملے میں سب سے پہلے قرآن پاک کو ترجیع دی جائے گی پھر اس کے بعد صحیح متواتر روایات کو. اور یہ بھی یاد رکھیں عقیدہ سب سے پہلے قرآن پاک سے ثابت ہوتا ہے. دیں اسلام کے بنیادی عقائد میں ایک اہم عقیدہ "عقیدہ عذاب قبر" ہے. اور اس عقیدے کو ثابت کرنے کے لئے سب سے پہلے ہم قرآن پاک کو ترجیع دیں گے اور پھر اس کے بعد صحیح متواتر روایات کو.... قرآن پاک میں عذاب قبر کا جو عقیدہ بیان ہوا ہے وہ یہ ہے کہ موت کے وقت فرشتے انسان کی روح کو قبض کرتے ہیں اور اس کی روح کو اللہ پاک کی طرف پہنچا دیتے ہیں. اللہ پاک انسان کی روح( جو اس کی اصل شخصیت ہے)کو اپنے پاس روک لیتا ہے. دنیا و جسم میں واپس نہیں بھیجتا. . اگر وہ نافرمان ہے تو فرشتے اس کی روح کو جہنم میں داخل کر دیتے ہیں جہاں وہ قیامت تک عذاب جھیلتا ہے. یہی عذاب "عذاب قبر" ہے جسے "عذاب برزخ" بھی کہا گیا ہے یعنی ایک آڑ کے پیچھے ہونے والا عذاب. قرآنی آیات ملا خطہ فرمائیں:- القرآن👇👇👇 ’’ اور وہ ( اللہ ) پوری طرح قادر ہے اپنے بندوں پر، اور بھیجتا ہےتم پر نگراں ( فرشتے )، یہاں تک کہ تم میں کسی ایک موت کا وقت آجاتا ہے تو اسے قبض کرلیتے ہیں ہمارے بھیجے ہوئے اور وہ کوئی غلطی نہیں کرتے ۔ پھر ( یہ روح ) پلٹائے جاتی ہیں اللہ کی طرف جو انکا حقیقی مالک ہے، سن لو کہ حکم اسی کاہے وہ جلد حساب لینے والا ہے‘‘۔ ( سورہ انعام، آیت ۶۱۔۶۲ ) القرآن👇👇👇 ’’ اللہ روحوں کو قبض کر لیتا ہے عین موت کے وقت، جو نہیں مرے ان کی نیند میں، پھر روک لیتا اس کی روح جس پر موت کا فیصلہ ہوجائے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ‘‘ (سورہ زمر، آیت ۴۲) القرآن👇👇👇 ’’ جب فرشتے اپنے آپ ظلم کرنے والوں کی روحیں قبض کرتے ہیں ، تو وہ فورا سیدھے ہو جاتے ہیں ( کہتے ہیں ) ہم کوئی برائی کا کام تو نہیں کررہے تھے، ( فرشتے جواب دیتے ) ہاں ! اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ تم کر رہے تھے۔ پس داخل ہو جاو جہنم کے دروازوں میں جہاں تم کو ہمیشہ رہنا ہے‘‘۔ ( سورہ نحل، آیت :۲۸۔۲۹ ) 👈 آل فرعون کو عذاب قبر:- القرآن👇👇👇 " جہنم کی آگ ہے جس کے سامنے صبح و شام پیش کئے جاتے ہیں" (سورہ المومن آیت 45,46) النور انٹرنیشنل کی بانی ڈاکٹر نگہت ہاشمی صاحبہ نے بھی اپنی تفسیر میں یہی بات لکھی کہ: "آل فرعون کو صبح و شام برزخ میں آگ پر پیش کیا جاتا ہے. صبح و شام ان کی روحوں پر قیامت تک جہنم پیش ہوتی رہے گی................ معلوم ہوا عذاب قبر برحق ہے". ( حوالہ کے لئے ڈاکٹر صاحبہ کا قرآن "قرآنا عجبا" کا مطالعہ کریں) 👈قوم نوح کو عذاب قبر:- القرآن👇👇👇 "اپنے گناہہوں کے سبب ہی غرقاب کر دئے گئے پھر آگ میں ڈال دئے گئے".(سورہ نوح آیت 25) اس آیت کی تفسیر میں ڈاکٹر صاحبہ نے بھی یہی لکھا کہ: "یعنی ان کے جسم تو پانی میں چلے گئے اور روحیں آگ کے حوالے کر دی گئیں". ( حوالہ کے لئے ڈاکٹر صاحبہ کا قرآن "قرآنا عجبا" کا مطالعہ کریں) ڈاکٹر صاحبہ کی تفسیر نے بھی یہ بات ثابت کر دی کہ موت کے بعد نافرمان کی روح(جو اس کی اصل شخصیت ہے) جہنم میں ہوتی ہے جہاں اس کی روح پر قیامت تک آگ پیش کی جاتی رہے گی اور یہی عذاب قبر ہے. القرآن👇👇👇 "یہاں تک کہ ان میں سے کسی کو موت آتی ہے ( تو) کہتا ہے اے میرے رب مجھے واپس لوٹا دے، تاکہ میں نیک عمل کروں جسے میں چھوڑ آیا ہوں، ( اللہ تعالی فرماتا ہے ) ہزگز نہیں، یہ تو محض ایک بات ہے جو یہ کہہ رہا ہے ، اور ان سب کے پیچھے برزخ ( آڑ ) ہے اٹھائے جانے والے دن تک "۔ (سورہ المومنون 99 -100) قرآن پاک نے عذَاب قبر سے متعلق اپنے دو قوانین بتائے:- نمبر 1👈 عذاب قبر انسان کی اصل شخصیت یعنی اس کی روح کے ساتھ ہے. نمبر 2👈عذاب قبر کا مقام عالم بالا "جہنم" ہے اب اہم بات ملا خطہ فرمائیں👇👇👇 قرآن پاک میں عذاب قبر کا جو عقیدہ بیان ہوا ہے اور جن قوانین کے مطابق ہوا ہے یاد رکھیں پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہی عقیدہ اپنائیں گے اور اپنی امت کو بتائیں گے جو قرآن پاک نے پیش کیا ہے. نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں قوانین کو فولو کریں گے جو قرآن پاک نے بتائے ہیں. نبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن پاک سے ہٹ کر اپنی منشاء سے عذاب قبر کا کوئی دوسرا عقیدہ بیان نہیں فرمائیں گے. مزید👇👇👇 ہر وہ روایت خواہ وہ بخاری میں ہو, مسلم میں ہو, ابودائود میں ہو, ابن ماجہ میں ہو, نسائی میں ہو, ترمذی میں ہو پانچویں چھٹے درجے کی کسی بھی حدیث کی کتاب میں ہو جس میں عذاب قبر کا ذکر ہو. اگر وہ روایت قرآن پاک کے پیش کردہ عقیدے اور قوانین کے خلاف ہو اس کو ریجیکٹ کر دیں. کیوں ریجکٹ کر دیں؟ جواب👈 نبی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی بھی قرآن پاک کے خلاف کوئی بات نہیں کریں گے. نبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن پاک کے پیش کردہ عقیدے اور قوانین کو ریجیکٹ کر کے اپنا کوئی عقیدہ اور قانون نافذ نہیں کریں گے. جب قرآن پاک عقیدہ پیش کرتا ہے کہ عذاب قبر انسان کی اصل شخصیت یعنی اس کی روح کے ساتھ ہے. بتائیں👇👇👇 کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن پاک کے برعکس امت کو یہ عقیدہ بتا سکتے ہیں اور خود اپنا سکتے ہیں کہ عذاب قبر انسان کے مادی جسم کے ساتھ ہے؟؟؟؟؟؟؟ جب قرآن پاک عقیدہ پیش کرتا ہے کہ عذاب قبر کا مقام عالم بالا "جہنم" ہے جو دنیا والوں کی پہنچ سے بہت دور ہے. بتائیں👇👇👇 کیا پیغمبر علیہ السلام قرآن پاک کے برعکس امت کو یہ عقیدہ بتا سکتے ہیں اور خود اپنا سکتے ہیں کہ عذاب قبر کا مقام اسی دنیا میں زمینی قبر ہے؟؟؟؟؟؟؟؟ غور و فکر فرمائیں....... قرآنی آیات اور قوانین کے مطابق اپنا مضبوط عقیدہ بنائیں اور پھر اس کے بعد صحیح متواتر روایات کے مطابق اپنا عقیدہ بنائیں. جو روایت آپ تک پہنچے اس روایت کی تصدیق قرآن پاک سے ضرور کریں. جس روایت کی تصدیق قرآن پاک سے ہو گئی, وہ روایت قرآن پاک کے پیش کردہ قوانین اور عقیدے کے مطابق ہوئی. وہ ہی حدیث ہے, وہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی فرمان ہے. اللہ پاک سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین.....
Really Dr Shezada Saleem is an intellectual person
Jazak ALLAH 👍
excellant..explanation
Job well done. Thanks.
You must refer to the sources on the basis of which you are drawing the conclusion. It will give authenticity and credibility to what you say.
good sir. i really like your beyans. god bless you.
مرتے دم ہر انسان کو پتا چل جاتا ہے وہ جنت میں جائے گا یا جہنم میں- وہ غم میں ڈوب جاتا ہے یا عیش و نشاط محسوس کرتا ہے جسے پیارے رسول نے جنت یا جہنم کی کھڑکی کھلنے کہا ہے- جس مجرم کو پتا چل جائے اسے دو ماہ بعد پھانسی چڑھ جانا ہے وہ روز جیتا اور مرتا ہے-
Azabe qabar nahee hai .. gunahgaron ko b azab e qabar nahee hai ... Saza rooh oor jism 2no ko hai ta hum 2bara zinda honay k baad saza hai .... Halat e nom Mai koi aisi cheez nahee hai
Sir few questions, many ullema talks about munkir and nakeer whom they will test? Plus it has been included that these two angels will open of the window's either Jahanum or Jannah depending on person's deeds. Could you please shed a light on this? Regards
سر بہت اچھی بات بتای آپ نے اہحدیث احمدیوں کا عقیدہ بھی یہی ہے
Ek khabar par azab ho raha tha Rasool salam ka wahan say guzar hua aap nay sabz tahni tood kar lagai...iss Hadith par tabsra kijiye please
please write to hassanilyas1@gmail.com (he has written on this hadith)
@@shehzadsaleem
عذاب قبر کا صحیح عقیدہ قرآن پاک کی روشنی میں:-
قرآن پاک سب سے اعلی ہے, اولی ہے ,افضل ہے. وہ کتاب جس میں کوئی شک نہیں.اس کتاب کی سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ اس کی کوئی بھی آیت ضعیف, موضوع, منکر نہیں یے.
اس کے برعکس صحاح ستہ و دیگر کتب احادیث میں جہاں صحیح روایات موجود ہیں تو دوسری طرف ضعیف, ,موضوع, منکر روایات بھی موجود ہیں.
یہی وجہ ہے کہ عقیدے کے معاملے میں سب سے پہلے قرآن پاک کو ترجیع دی جائے گی پھر اس کے بعد صحیح متواتر روایات کو. اور یہ بھی یاد رکھیں عقیدہ سب سے پہلے قرآن پاک سے ثابت ہوتا ہے.
دیں اسلام کے بنیادی عقائد میں ایک اہم عقیدہ "عقیدہ عذاب قبر" ہے. اور اس عقیدے کو ثابت کرنے کے لئے سب سے پہلے ہم قرآن پاک کو ترجیع دیں گے اور پھر اس کے بعد صحیح متواتر روایات کو....
قرآن پاک میں عذاب قبر کا جو عقیدہ بیان ہوا ہے وہ یہ ہے کہ موت کے وقت فرشتے انسان کی روح کو قبض کرتے ہیں اور اس کی روح کو اللہ پاک کی طرف پہنچا دیتے ہیں. اللہ پاک انسان کی روح( جو اس کی اصل شخصیت ہے)کو اپنے پاس روک لیتا ہے. دنیا و جسم میں واپس نہیں بھیجتا.
. اگر وہ نافرمان ہے تو فرشتے اس کی روح کو جہنم میں داخل کر دیتے ہیں جہاں وہ قیامت تک عذاب جھیلتا ہے. یہی عذاب "عذاب قبر" ہے جسے "عذاب برزخ" بھی کہا گیا ہے یعنی ایک آڑ کے پیچھے ہونے والا عذاب.
قرآنی آیات ملا خطہ فرمائیں:-
القرآن👇👇👇
’’ اور وہ ( اللہ ) پوری طرح قادر ہے اپنے بندوں پر، اور بھیجتا ہےتم پر نگراں ( فرشتے )، یہاں تک کہ تم میں کسی ایک موت کا وقت آجاتا ہے تو اسے قبض کرلیتے ہیں ہمارے بھیجے ہوئے اور وہ کوئی غلطی نہیں کرتے ۔ پھر ( یہ روح ) پلٹائے جاتی ہیں اللہ کی طرف جو انکا حقیقی مالک ہے، سن لو کہ حکم اسی کاہے وہ جلد حساب لینے والا ہے‘‘۔ ( سورہ انعام، آیت ۶۱۔۶۲ )
القرآن👇👇👇
’’ اللہ روحوں کو قبض کر لیتا ہے عین موت کے وقت، جو نہیں مرے ان کی نیند میں، پھر روک لیتا اس کی روح جس پر موت کا فیصلہ ہوجائے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ‘‘ (سورہ زمر، آیت ۴۲)
القرآن👇👇👇
’’ جب فرشتے اپنے آپ ظلم کرنے والوں کی روحیں قبض کرتے ہیں ، تو وہ فورا سیدھے ہو جاتے ہیں ( کہتے ہیں ) ہم کوئی برائی کا کام تو نہیں کررہے تھے، ( فرشتے جواب دیتے ) ہاں ! اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ تم کر رہے تھے۔ پس داخل ہو جاو جہنم کے دروازوں میں جہاں تم کو ہمیشہ رہنا ہے‘‘۔ ( سورہ نحل، آیت :۲۸۔۲۹ )
👈 آل فرعون کو عذاب قبر:-
القرآن👇👇👇
" جہنم کی آگ ہے جس کے سامنے صبح و شام پیش کئے جاتے ہیں" (سورہ المومن آیت 45,46)
النور انٹرنیشنل کی بانی ڈاکٹر نگہت ہاشمی صاحبہ نے بھی اپنی تفسیر میں یہی بات لکھی کہ:
"آل فرعون کو صبح و شام برزخ میں آگ پر پیش کیا جاتا ہے. صبح و شام ان کی روحوں پر قیامت تک جہنم پیش ہوتی رہے گی................ معلوم ہوا عذاب قبر برحق ہے".
( حوالہ کے لئے ڈاکٹر صاحبہ کا قرآن "قرآنا عجبا" کا مطالعہ کریں)
👈قوم نوح کو عذاب قبر:-
القرآن👇👇👇
"اپنے گناہہوں کے سبب ہی غرقاب کر دئے گئے پھر آگ میں ڈال دئے گئے".(سورہ نوح آیت 25)
اس آیت کی تفسیر میں ڈاکٹر صاحبہ نے بھی یہی لکھا کہ:
"یعنی ان کے جسم تو پانی میں چلے گئے اور روحیں آگ کے حوالے کر دی گئیں".
( حوالہ کے لئے ڈاکٹر صاحبہ کا قرآن "قرآنا عجبا" کا مطالعہ کریں)
ڈاکٹر صاحبہ کی تفسیر نے بھی یہ بات ثابت کر دی کہ موت کے بعد نافرمان کی روح(جو اس کی اصل شخصیت ہے) جہنم میں ہوتی ہے جہاں اس کی روح پر قیامت تک آگ پیش کی جاتی رہے گی اور یہی عذاب قبر ہے.
القرآن👇👇👇
"یہاں تک کہ ان میں سے کسی کو موت آتی ہے ( تو) کہتا ہے اے میرے رب مجھے واپس لوٹا دے، تاکہ میں نیک عمل کروں جسے میں چھوڑ آیا ہوں، ( اللہ تعالی فرماتا ہے ) ہزگز نہیں، یہ تو محض ایک بات ہے جو یہ کہہ رہا ہے ، اور ان سب کے پیچھے برزخ ( آڑ ) ہے اٹھائے جانے والے دن تک "۔
(سورہ المومنون 99 -100)
قرآن پاک نے عذَاب قبر سے متعلق اپنے دو قوانین بتائے:-
نمبر 1👈 عذاب قبر انسان کی اصل شخصیت یعنی اس کی روح کے ساتھ ہے.
نمبر 2👈عذاب قبر کا مقام عالم بالا "جہنم" ہے
اب اہم بات ملا خطہ فرمائیں👇👇👇
قرآن پاک میں عذاب قبر کا جو عقیدہ بیان ہوا ہے اور جن قوانین کے مطابق ہوا ہے یاد رکھیں پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہی عقیدہ اپنائیں گے اور اپنی امت کو بتائیں گے جو قرآن پاک نے پیش کیا ہے. نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں قوانین کو فولو کریں گے جو قرآن پاک نے بتائے ہیں. نبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن پاک سے ہٹ کر اپنی منشاء سے عذاب قبر کا کوئی دوسرا عقیدہ بیان نہیں فرمائیں گے.
مزید👇👇👇
ہر وہ روایت خواہ وہ بخاری میں ہو, مسلم میں ہو, ابودائود میں ہو, ابن ماجہ میں ہو, نسائی میں ہو, ترمذی میں ہو پانچویں چھٹے درجے کی کسی بھی حدیث کی کتاب میں ہو جس میں عذاب قبر کا ذکر ہو. اگر وہ روایت قرآن پاک کے پیش کردہ عقیدے اور قوانین کے خلاف ہو اس کو ریجیکٹ کر دیں.
کیوں ریجکٹ کر دیں؟
جواب👈 نبی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی بھی قرآن پاک کے خلاف کوئی بات نہیں کریں گے. نبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن پاک کے پیش کردہ عقیدے اور قوانین کو ریجیکٹ کر کے اپنا کوئی عقیدہ اور قانون نافذ نہیں کریں گے.
جب قرآن پاک عقیدہ پیش کرتا ہے کہ عذاب قبر انسان کی اصل شخصیت یعنی اس کی روح کے ساتھ ہے.
بتائیں👇👇👇
کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن پاک کے برعکس امت کو یہ عقیدہ بتا سکتے ہیں اور خود اپنا سکتے ہیں کہ عذاب قبر انسان کے مادی جسم کے ساتھ ہے؟؟؟؟؟؟؟
جب قرآن پاک عقیدہ پیش کرتا ہے کہ عذاب قبر کا مقام عالم بالا "جہنم" ہے جو دنیا والوں کی پہنچ سے بہت دور ہے.
بتائیں👇👇👇
کیا پیغمبر علیہ السلام قرآن پاک کے برعکس امت کو یہ عقیدہ بتا سکتے ہیں اور خود اپنا سکتے ہیں کہ عذاب قبر کا مقام اسی دنیا میں زمینی قبر ہے؟؟؟؟؟؟؟؟
غور و فکر فرمائیں.......
قرآنی آیات اور قوانین کے مطابق اپنا مضبوط عقیدہ بنائیں اور پھر اس کے بعد صحیح متواتر روایات کے مطابق اپنا عقیدہ بنائیں. جو روایت آپ تک پہنچے اس روایت کی تصدیق قرآن پاک سے ضرور کریں. جس روایت کی تصدیق قرآن پاک سے ہو گئی, وہ روایت قرآن پاک کے پیش کردہ قوانین اور عقیدے کے مطابق ہوئی. وہ ہی حدیث ہے, وہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی فرمان ہے.
اللہ پاک سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین.....
Excellent elaboration 👍@@MuhammadAbdullah-df4np
یہ بتاؤ کہ قرآن پاک میں نوم کا لفظ کہاں ایا ہے
اور جس نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلا یا تو گویا اس نے اللہ کو جھٹلا یا
Or allah ke rasool konsi bat unhone waqiye kahi ha , yeh kaisey maloom hoga, un baton se jo unhone kaha hai ki mrzi ha to likh liya karo wena chor diya karo.........
Or hm jante hain ki kitne log hazoor ke he time pr thai, jinka haxoor or allah ke siwa koi janta munafiq hain ........
To is mahool main hm dekhtai hain, ki ain mumkin ha ki koi galat bat bhee muntakil ki gae ho........
Jb, yeh hm sahabiun ke bare main bhee nhi keh sakte ......( Kon sahabi ha kon munfaq)
To bad waley logo jinhon ne yeh rawayat nakal ki hain .....
Unpe kaisey aetmas kiya ja skta ha
ڈاکٹر صاحب قبر میں تین سوالات کیے جاتے ہیں۔۔۔اس حدیث کی کیا حقیقت ھے ؟ مہربانی کیجیے۔۔۔۔شکریہ
They are addressed to the immediate addressees of Prophet Muhammad (sws) and not all people
@@shehzadsaleem jazakAllah khair
@@ahmadgul5707
عذاب قبر کا صحیح عقیدہ قرآن پاک کی روشنی میں:-
قرآن پاک سب سے اعلی ہے, اولی ہے ,افضل ہے. وہ کتاب جس میں کوئی شک نہیں.اس کتاب کی سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ اس کی کوئی بھی آیت ضعیف, موضوع, منکر نہیں یے.
اس کے برعکس صحاح ستہ و دیگر کتب احادیث میں جہاں صحیح روایات موجود ہیں تو دوسری طرف ضعیف, ,موضوع, منکر روایات بھی موجود ہیں.
یہی وجہ ہے کہ عقیدے کے معاملے میں سب سے پہلے قرآن پاک کو ترجیع دی جائے گی پھر اس کے بعد صحیح متواتر روایات کو. اور یہ بھی یاد رکھیں عقیدہ سب سے پہلے قرآن پاک سے ثابت ہوتا ہے.
دیں اسلام کے بنیادی عقائد میں ایک اہم عقیدہ "عقیدہ عذاب قبر" ہے. اور اس عقیدے کو ثابت کرنے کے لئے سب سے پہلے ہم قرآن پاک کو ترجیع دیں گے اور پھر اس کے بعد صحیح متواتر روایات کو....
قرآن پاک میں عذاب قبر کا جو عقیدہ بیان ہوا ہے وہ یہ ہے کہ موت کے وقت فرشتے انسان کی روح کو قبض کرتے ہیں اور اس کی روح کو اللہ پاک کی طرف پہنچا دیتے ہیں. اللہ پاک انسان کی روح( جو اس کی اصل شخصیت ہے)کو اپنے پاس روک لیتا ہے. دنیا و جسم میں واپس نہیں بھیجتا.
. اگر وہ نافرمان ہے تو فرشتے اس کی روح کو جہنم میں داخل کر دیتے ہیں جہاں وہ قیامت تک عذاب جھیلتا ہے. یہی عذاب "عذاب قبر" ہے جسے "عذاب برزخ" بھی کہا گیا ہے یعنی ایک آڑ کے پیچھے ہونے والا عذاب.
قرآنی آیات ملا خطہ فرمائیں:-
القرآن👇👇👇
’’ اور وہ ( اللہ ) پوری طرح قادر ہے اپنے بندوں پر، اور بھیجتا ہےتم پر نگراں ( فرشتے )، یہاں تک کہ تم میں کسی ایک موت کا وقت آجاتا ہے تو اسے قبض کرلیتے ہیں ہمارے بھیجے ہوئے اور وہ کوئی غلطی نہیں کرتے ۔ پھر ( یہ روح ) پلٹائے جاتی ہیں اللہ کی طرف جو انکا حقیقی مالک ہے، سن لو کہ حکم اسی کاہے وہ جلد حساب لینے والا ہے‘‘۔ ( سورہ انعام، آیت ۶۱۔۶۲ )
القرآن👇👇👇
’’ اللہ روحوں کو قبض کر لیتا ہے عین موت کے وقت، جو نہیں مرے ان کی نیند میں، پھر روک لیتا اس کی روح جس پر موت کا فیصلہ ہوجائے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ‘‘ (سورہ زمر، آیت ۴۲)
القرآن👇👇👇
’’ جب فرشتے اپنے آپ ظلم کرنے والوں کی روحیں قبض کرتے ہیں ، تو وہ فورا سیدھے ہو جاتے ہیں ( کہتے ہیں ) ہم کوئی برائی کا کام تو نہیں کررہے تھے، ( فرشتے جواب دیتے ) ہاں ! اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ تم کر رہے تھے۔ پس داخل ہو جاو جہنم کے دروازوں میں جہاں تم کو ہمیشہ رہنا ہے‘‘۔ ( سورہ نحل، آیت :۲۸۔۲۹ )
👈 آل فرعون کو عذاب قبر:-
القرآن👇👇👇
" جہنم کی آگ ہے جس کے سامنے صبح و شام پیش کئے جاتے ہیں" (سورہ المومن آیت 45,46)
النور انٹرنیشنل کی بانی ڈاکٹر نگہت ہاشمی صاحبہ نے بھی اپنی تفسیر میں یہی بات لکھی کہ:
"آل فرعون کو صبح و شام برزخ میں آگ پر پیش کیا جاتا ہے. صبح و شام ان کی روحوں پر قیامت تک جہنم پیش ہوتی رہے گی................ معلوم ہوا عذاب قبر برحق ہے".
( حوالہ کے لئے ڈاکٹر صاحبہ کا قرآن "قرآنا عجبا" کا مطالعہ کریں)
👈قوم نوح کو عذاب قبر:-
القرآن👇👇👇
"اپنے گناہہوں کے سبب ہی غرقاب کر دئے گئے پھر آگ میں ڈال دئے گئے".(سورہ نوح آیت 25)
اس آیت کی تفسیر میں ڈاکٹر صاحبہ نے بھی یہی لکھا کہ:
"یعنی ان کے جسم تو پانی میں چلے گئے اور روحیں آگ کے حوالے کر دی گئیں".
( حوالہ کے لئے ڈاکٹر صاحبہ کا قرآن "قرآنا عجبا" کا مطالعہ کریں)
ڈاکٹر صاحبہ کی تفسیر نے بھی یہ بات ثابت کر دی کہ موت کے بعد نافرمان کی روح(جو اس کی اصل شخصیت ہے) جہنم میں ہوتی ہے جہاں اس کی روح پر قیامت تک آگ پیش کی جاتی رہے گی اور یہی عذاب قبر ہے.
القرآن👇👇👇
"یہاں تک کہ ان میں سے کسی کو موت آتی ہے ( تو) کہتا ہے اے میرے رب مجھے واپس لوٹا دے، تاکہ میں نیک عمل کروں جسے میں چھوڑ آیا ہوں، ( اللہ تعالی فرماتا ہے ) ہزگز نہیں، یہ تو محض ایک بات ہے جو یہ کہہ رہا ہے ، اور ان سب کے پیچھے برزخ ( آڑ ) ہے اٹھائے جانے والے دن تک "۔
(سورہ المومنون 99 -100)
قرآن پاک نے عذَاب قبر سے متعلق اپنے دو قوانین بتائے:-
نمبر 1👈 عذاب قبر انسان کی اصل شخصیت یعنی اس کی روح کے ساتھ ہے.
نمبر 2👈عذاب قبر کا مقام عالم بالا "جہنم" ہے
اب اہم بات ملا خطہ فرمائیں👇👇👇
قرآن پاک میں عذاب قبر کا جو عقیدہ بیان ہوا ہے اور جن قوانین کے مطابق ہوا ہے یاد رکھیں پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہی عقیدہ اپنائیں گے اور اپنی امت کو بتائیں گے جو قرآن پاک نے پیش کیا ہے. نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں قوانین کو فولو کریں گے جو قرآن پاک نے بتائے ہیں. نبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن پاک سے ہٹ کر اپنی منشاء سے عذاب قبر کا کوئی دوسرا عقیدہ بیان نہیں فرمائیں گے.
مزید👇👇👇
ہر وہ روایت خواہ وہ بخاری میں ہو, مسلم میں ہو, ابودائود میں ہو, ابن ماجہ میں ہو, نسائی میں ہو, ترمذی میں ہو پانچویں چھٹے درجے کی کسی بھی حدیث کی کتاب میں ہو جس میں عذاب قبر کا ذکر ہو. اگر وہ روایت قرآن پاک کے پیش کردہ عقیدے اور قوانین کے خلاف ہو اس کو ریجیکٹ کر دیں.
کیوں ریجکٹ کر دیں؟
جواب👈 نبی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی بھی قرآن پاک کے خلاف کوئی بات نہیں کریں گے. نبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن پاک کے پیش کردہ عقیدے اور قوانین کو ریجیکٹ کر کے اپنا کوئی عقیدہ اور قانون نافذ نہیں کریں گے.
جب قرآن پاک عقیدہ پیش کرتا ہے کہ عذاب قبر انسان کی اصل شخصیت یعنی اس کی روح کے ساتھ ہے.
بتائیں👇👇👇
کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن پاک کے برعکس امت کو یہ عقیدہ بتا سکتے ہیں اور خود اپنا سکتے ہیں کہ عذاب قبر انسان کے مادی جسم کے ساتھ ہے؟؟؟؟؟؟؟
جب قرآن پاک عقیدہ پیش کرتا ہے کہ عذاب قبر کا مقام عالم بالا "جہنم" ہے جو دنیا والوں کی پہنچ سے بہت دور ہے.
بتائیں👇👇👇
کیا پیغمبر علیہ السلام قرآن پاک کے برعکس امت کو یہ عقیدہ بتا سکتے ہیں اور خود اپنا سکتے ہیں کہ عذاب قبر کا مقام اسی دنیا میں زمینی قبر ہے؟؟؟؟؟؟؟؟
غور و فکر فرمائیں.......
قرآنی آیات اور قوانین کے مطابق اپنا مضبوط عقیدہ بنائیں اور پھر اس کے بعد صحیح متواتر روایات کے مطابق اپنا عقیدہ بنائیں. جو روایت آپ تک پہنچے اس روایت کی تصدیق قرآن پاک سے ضرور کریں. جس روایت کی تصدیق قرآن پاک سے ہو گئی, وہ روایت قرآن پاک کے پیش کردہ قوانین اور عقیدے کے مطابق ہوئی. وہ ہی حدیث ہے, وہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی فرمان ہے.
اللہ پاک سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین.....
@@MuhammadAbdullah-df4npThanks
Ok. Rait. @@@
یہ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث کا انکاری ہے
یہ انسان قرآن پاک کو بھی جھٹلا رہا ہے کیونکہ قرآن پاک میں ہے کہ
من یطع الرسول فقد اطاع اللّٰہ
غیرمکمل تحقیق ھےمزیدتحقیق کریں
Is bechary ko khud kia pta deen ka