غصے کی حالت میں دی گئی طلاق کی حیثیت؟ جاوید احمد غامدی
HTML-код
- Опубликовано: 27 авг 2022
- غصے کی حالت میں دی گئی طلاق کی حیثیت؟
جاوید احمد غامدی
What is the status of a divorce given in anger?
Javed Ahmad Ghamidi
A founder president of Al-Mawrid.
Ghamidi Centre of Islamic Communication
-----------
Visit our websites & follow us on social media to get notifications of our latest posts & live programmes.
Websites:
www.javedahmadghamidi.com
www.ghamidi.tv
Official RUclips Channel:
/ javedghamidiofficial
Facebook:
/ javedahmadghamidi
Twitter:
/ javedghamidi
Instagram:
JavedGhamidi
Telegram:
t.me/Nawa_e_Ghamidi
WhatsApp
Join our WhatsApp Dawah group “Nawa-e-Ghamidi” to receive small audio video clips & quotes of Ustaz Javed Ahmad Ghamidi.
www.ghamidi.tv/whatsapp
‘Ghamidi’ App for Apple & Android users
Click below to download or update the app.
IOS link
www.javedahmadghamidi.com/send...
Android link
www.javedahmadghamidi.com/send...
#جاویداحمدغامدی
#جاویدغامدی
#غامدی
#JavedAhmadGhamidi
#JavedGhamidi
#Ghamidi
kya baat hay Ghamidi Sb. Jitnay Chahain may dekhadun... excellent. ALLAH apko lambi umar de or mazeed ilm de or us elm se hamay behramand farmaye aor amali muslaman banaye
I like this scholar
Ghamidi sahib excellent
Ya bilkul sahi kah raha Allah soch samj ker talaq ka hukem dy raha sort talaq ko b parin kia gusy mn edet ka shmar yad rehta ha kby nahi or Allah kah raha ha edet ko shmar krk talaq do
Allah ne KAHIN BHI NAI KAHA k iddat ko shumar kar k talaq doh. Iddat ALAG cheez hain aur talaq ALAG.
Excellent ❤️❤️❤️❤️❤️
Mera husband ny ik majlis ma 3 talak de or situation he asi thi unhain samjh ni aya kuch or dy de tuh kia talak ho gai ?
Gusse ki halat me kisi ko goli Mari Jai to kya wo lagti hai ya nahi aur is per saza hoti hai ya nahi
Kya goli marne ka tariqa bhi Quran majeed mai bataya gaya hai jis tarha talaaq dene ka tariqa bataya gaya hai?
اللہ تمہیں ھدایت دیں۔ طلاق خوشی میں نہیں دی جاتی ۔طلاق کا فدیہ کا ذکر کہاں سے ایا
Is par Dunyaee aysa Qanon jo Quaan aur Sunnat sy motasadim ho to??
Hiamne apni bibi ko hamal ki halat Mai gussa Mai srf talaq lawaj bola phir khahi khogaya jab hosh aya kitna diya malaum nahi lakin bibi boli 3 diya kaya ruju nikha ho shakhta
Nai
Sadeed gusay ma talak nahi hoti
In ki her masla new hai
@Huma Rizwan: Jo log Deen ka khud mutala nahi karte unke liye har baat new hoti hai!
Ii
Plss koi contact numbr mil sakta h
Please Quran read karo Allah b yahi kah raha ha k talaq daty time uret ki halet ko mady nazer rakho kia ghusy mn mared ko uret ki halet yad hoty ha ???? Isy ly 3 mah ka tim b dea ha talaq sy pahly ayte number 226 b parin surah baqra ki Allah irady ka ziker ker raha ha
Kia matlab niyat bandh ker talaq degakoi ?
یہی پرانے ہیں نئی وہ ہیں جو ہمیں بتائے جاتے ہیں
ایک طرف قرآن کریم کی صریح آیت (وإن عزموا الطلاق ) طلاق نہایت ہی پکھے ارادے کے ساتھ دی جائے
دوسری طرف ضعیف روایات ثلاث جدھن ،،،،،
جو ظاہر ہے بعد میں گھڑ لی گئی ہے
میرے خیال میں اس طرح کے سوال پوچھ کر عالم کو امتحان میں ڈال دیا جاتا ہے۔ ایسے حالات جن میں فیصلہ عمل کی بنیاد پر نہیں بلکہ عامل کی نیت کی بنیاد پر کیا جانا ہو، کوئی دوسرا شخص کیسے یہ فیصلہ کر سکتا ہے کہ عامل کی نیت کیا تھی؟ یہ سوال زبان زد عام رہتا ہےکہ "میں نے غصے کی حالت میں طلاق دے دی" ۔ سمجھ نہیں آتی کہ ہنسا جائے یا رویا جائے۔ کیا کبھی کسی نے پیارمیں بھی کسی کو طلاق دی ہے؟ ظاہرہے غصہ ہی طلاق کا موجب بنا کرتا ہے۔ اگراس اصول کو عام کردیا جائے کہ بھئی طلاق تو تب ہی واقع ہوگی جب وہ ٹھنڈے دل ددماغ سے سوچ سمجھ کر دی گئی ہو تو طلاق دینے والا ہر شخص طلاق کے بعد یہ موقف اختیار کرے گا کہ میرا دماغ گرم تھا۔ میری سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ختم ہو گئَی تھی۔ یوں شادی اور طلاق ایک مذاق بن کر رہ جائیں گے۔ شادی شدہ جوڑے روزانہ کی بنیاد پر طلاق اور رجوع کر رہے ہوں گے۔ ہمارا دین تحفظ ِ نسل کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ طلاق کے بعد عدت اور دوبارہ اسی شخص سے شادی کے لیے سخت شرائط کی مصلحت اسی اہمیت کے پیش نظر ہے۔ خاندان معاشرے کی بنیادی اکائی ہے۔ اگر بنیاد کھوکھلی ہو تو اس پر کھڑی عمارت کیسے مضبوط ہو سکتی ہے۔ جن معاشروں نے اس طرح کی آزادیاں اختیار کی ہیں وہاں اب انہیں "بائیولوجیکل فادر" کی اصطلاحات اخیتار کرنا پڑی ہیں۔ کیا اسلامی معاشرے "رسمی باپ" اور " حیاتیاتی" باپ کے تصور کے متحمل ہو سکتے ہیں؟ پھر یہ بھی یاد رہے کہ مغرب نے بہت سی آزادیاں دی ہیں لیکن وہ اس وقت دی ہیں جب معاشرے کا اجتماعی شعور اور احساس ذمہ داری ایک خاص حد تک پہنچ گیا ۔ وہاں شراب پینے پرپابندی نہیں لیکن کتنےلوگ شراب پی کر گاڑی چلاتے ہیں؟ وہاں بالغ افراد کے رضامندی سے قائم جسمانی تعلقات پر قدغن نہیں لیکن کیا ایسی آزادی ہم پاکستان یا ہندوستان میں دے سکتے ہیں؟ اگر ایسا کردیا جائے تو فسادبرپا ہو جائے اور گلی گلی گھر گھڑ مین ریپ ہونا شروع ہو جائیں۔معاشرے تدریجی مراحل سے گزر کر ذمہ دار بنتے ہیں اور پھر آزادیاں حاصل کرتے ہیں۔ کسی دوسرے معاشرے سے متاثر ہو کر یا اس سے ہم آہنگ ہونے کے لیے اس طرح کی آزادیاں دین میں پیدا نہیں کی جاسکتیں۔ اس لیے ناچیز کی رائے میں کسی بھی عالم کو کوئی حکم یا اس کی وضاحت اس انداز میں بیان نہیں کرنا چاہیے جہاں اس کے الفاظ کی من چاہی تشریح ہو سکتی ہو۔ اور کسی کے لیے یہ بہت آسان ہو جائے کہ وہ کسی قانون یا ضابطے کی خلاف ورزری کے بعد کسی عالم کی بیان کی ہوئی کی رائے کی آ ڑ لے سکے۔ ایک منٹ کے لیے فرض کر لیں کہ اگریہ ضابطہ بنا دیا جائے کہ فلاں مقصد کے لیے کسی کو قتل کرنا جائز ہے۔ توکیا ہم کسی عدالت میں کسی قاتل کو مجرم ٹھہرا کر سزا دے سکیں گے؟ یرقاتل اپنے جرم کے جواز میں وہی استثنا بیان کرنا شروع کر دے گا۔ اس کے لیے مناسب اور معتدل طریقہ وہی ہے جو موضوعہ قوانین میں اختیار کیا جاتا ہے۔ جیسے حفاظت ِ خود اختیاری کے تحت کسی کو جان سے مار دینے پر وہ سزا نہیں سنائی جا سکتی جو قتل عمد کی ہے۔ یہ ایک اسثثنا ہے۔ لیکن اس استثنا کو حاصل کرنے کے لیے یہ ثابت کرنا پڑتا ہے کہ جان کو واقعی حقیقی خطرہ درپیش تھا اور جواب میں جو طاقت استعمال کی گئی وہ ناگزیر تھی اور ضرورت سے زائد نہ تھی۔ بہرحال یہ فیصلہ عدالت نے کرنا ہوتا ہے کہ طاقت کا استعمال جائزاور ضروری تھا یا نہیں۔ محض ملزم کے دعویٰ کر دینے سے اسے یہ فائدہ نہیں مل جاتا۔ لیکن "غصے کے حالت میں دی جانے والی طلاق کے واقع نہ ہونے کا معاملہ" ایسا ہے جس میں آپ ملزم کے ہاتھ میں یہ فیصلہ دے رہے ہیں کہ وہ از خود تعین کر لے کہ اس سے "جرم" سرزد ہوا یا نہیں۔ اور یہ کوئی معقول اور منطقی بات نہیں۔ یہ بات اپنی جگہ پر درست ہے کہ شادی یا طلاق جیسے معاملات کو بہت سوچ سمجھ کر طے کرنا چاہیے۔ عجلت مین یا جوش میں یہ فیصلے نہیں ہونے چاہیں لیکن بہرحال اس میں وہ نرمی بھی اختیار نہیں کی جانی چاہیے کہ ہر کوئی اس کی آڑ لے کر طلاق کو مذاق ہی بنا لے۔
Itni lambi tehreer k akheer may ap khud farma rage hain k ,( shadi aur tallaq k mamle may khub soch samajh kar faisla Dena chahiye )
MOHTRAM
yehi baat tou Ghamdi sahib bhi samjha rahe hain.
@@fazalpai6934 محترم، میں نےاس فقرے کے بعد بھی کچھ عرض کیا ہے جو شاید آپ کی ننھی منی کھوپڑی میں نہیں اتر سکا، نہ ہی اپ اس تحریر کا مدعا و مقصد سمجھ سکے ہیں۔ بہتر ہو گا کہ تبصرے سے پہلے کسی ہائی سکول سے کم از کم میٹرک کر لیں تاکہ سادہ اردو زبان میں لکھے گئے دو تین پیراگرف کا مفہوم سمجھ سکیں۔
Quran ko follow kro Quran me azam ka bola azam ho ga to talaq ho ge gusy me talaq nai hoti
Ghussa isi lia islam me haram ha.... Koi insan khushi me bhi talaq deta ha?
Ajeeb se ajeeb fitna paida horha ha....
Ghussa aur khushi 2 hi jazbat nahi hotay insan ki zindgi mein aur ghussa b 1 hi tarah ka nahi hota.
Pehle Quran aur Nabi Kareem(SAWS) ki suunat ko achay se perah k samajh k phir bat kerni chahiye k kahin ap k alfaz fitna na bun rahay hoN
Jis taaluq ko Allah Pak sab se ziada value kertay hein, jis k jaez tariqay se khatam honay ko b na psand, jis ko jornay k liye kitni sharaet o zawabit hein wo es tarah chor diya ho ga shareat ne insani jazbat pe khas tor pe k jub wo control mein hi na hon?
@Adeel Mehmood: Ye kis ne kaha ki ghussa haraam hai? Doosri baat, Talaaq khandaan ke idaare ko khatm karne ka ek sanjeeda faisla hai aur sanjeeda faisle ghusse ki haalat me nahi liye jaate. Kya talaaq hansi-mwzaak hai? Cheezo ko samajhne ki salahiyat khatm hi jaane se hum is tarha ki baate karne lagte hain.