Story of 23'Question Series: Background & Impact | اعتراضات سیریز کا مقصد | Hassan ilyas Rizwan Ali

Поделиться
HTML-код
  • Опубликовано: 5 янв 2025

Комментарии •

  • @Doctorwithoutdegree
    @Doctorwithoutdegree 3 дня назад +2

    Everyone deserves great respect and appreciation for their contributions.❤Jzzak.ALLAH

  • @hoti143
    @hoti143 3 дня назад

    Mr. Hassan speaking with much sense , amazing

  • @thelanguageguide
    @thelanguageguide 2 дня назад

    We want Ghamdi sahab to continue his quran tafseer series....
    Plz convey my message

  • @yasirsaif5563
    @yasirsaif5563 7 часов назад

    Also start a discussion with Ghamidi shb on Ammar bin Yasir Hadith.

  • @mhassanraza2310
    @mhassanraza2310 3 дня назад

    السلام و علیکم سر۔
    سر میں کوئی زیادہ پڑھا لکھا انسان نہیں ہوں مگر الحمدللہ کچھ عقل ضرور رکھتا ہوں۔ مسالک کے درمیان بہت سارے اختلافات کو میں جب سمجھنے کی کوشش کرتا ہوں تو وہ لفظوں کا اختلاف ہوتا ہے اور میں اسے لفظی ہیرپھیر کہتا ہوں۔ آپ جو فرما رہے ہیں کہ آپ کے نزدیک قرآن کو اولین ترجیح دی جاتی ہے اور دوسرے بھی دعوی یہی کرتے ہیں مگر جب تضاد نظر آتا ہے تو اس وقت اولین ترجیح نہیں رہتا۔ یہ بھی لفظی ہیر پھیر ہی نظر آ رہا ہے۔ میں یہ نہیں کہ رہا کہ آپ ایسا کر جان بوجھ کر کر رہے ہیں مگر یہ اکثر ایسے ہی ہوتا ہے۔
    میں اپنی انڈرسٹینڈنگ کی کچھ وضاحت کرتا ہوں۔
    جیسے آپ نے زانی کو رجم کرنے والے معالے کی مثال دی اور بتایا کہ دوسرے مسالک اس میں قرآن کو اولین درجہ نہیں دے پائے کیونکہ قرآن میں رجم کا حکم نہیں ہے۔ سر ایسا نہیں ہے۔ جیسے غامدی صاحب کے اصول کے مطابق ہم قرآن کو سیاق وسباق اور عوامی لغت اور اس کے ساتھ ساتھ فطری اصولوں کے مطابق سمجھیں گے تو اسی طرح دوسروں کا یہ اصول ہے کہ ہمیں اگر کسی آیت کے بارے میں رسول ﷺ کی انڈرسٹینڈنگ مل گئی تو ہم اس آیت کو رسول ﷺ کے مطابق سمجھیں گے۔ اب اس میں قرآن کو سکینڈری درجہ نہیں مل رہا بلکہ اس کو اولین سمجھنے کے جو اصول ہیں ان پر عمل کیا جا رہا ہے۔
    اس کی ایک اور مثال یہ ہے کہ جیسے قرآن میں بیویوں کو کھیتیوں سے تشبیہ دی گئی ہے اور وہاں زیادہ حدودوقیود بیان نہیں ہوئیں، مگر یہاں پر غامدی صاحب اور آپ بھی اینل سیکس کو غیر فطری کہ کر اس سے بچنے کا حکم دیتے ہیں تو کیا یہاں یہ کہنا جائز اور مناسب ہے کہ اب آپ کے لیے بھی قرآن اولین ترجیح نہیں رہا بلکہ اولین ترجیح فطرت بن چکی ہے قرآن سیکنڈری لیول کا درجہ رکھتا ہے؟
    سر کیا یہ بات مناسب ہو گی؟
    بالکل نہیں بلکہ یہ بات واضح ہے کہ قرآن اولین درجے پر ہے اور باقی تمام پیمانے یا اصول اس کی انڈرسٹینڈنگ کو خالص کرنے اور حقیقی پیغام کو سمجھنے کے ٹولز ہیں۔
    لہذا خدارا آپ میری رہنمائی فرما دیں یا کم از کم دوسروں کو یہ نا کہیں کہ وہ قرآن کو اختلاف کی صورت میں پس پشت ڈال دیتے ہیں۔
    والسلام۔