Bekhud kiye dete hain بیخود کیے دیتے ہیں Kalam Hazrat Bedam Shah Warsi RA Haji Mahboob Ali Qawwal RA

Поделиться
HTML-код
  • Опубликовано: 3 окт 2024
  • Bekhud kiye dete hain
    بیخود کیے دیتے ہیں انداز حجابانہ
    کلام : حضرت بیدم شاہ وارثیؒ
    Kalam Hazrat Bedam Shah Warsi RA
    Recitation || Haji Mehboob Ali RA
    , Darbari Qawal Astana Aaliya Golra sharif
    بہ صوت الجمیل عندلیبِ رومی ؒ حاجی محبوبؒ علی
    درباری قوال درگاہِ عالیہ غوثیہ مہریہ گولڑہ شریف
    English Translation | Musab Bin Noor
    انگریزی ترجمہ : مصعب بن نور
    Qawali Golra Sharif
    قوالی گولڑہ شریف
    Sag e Koy e Yar
    سگ کوئے یار
    __________________________________
    Presented by || Muhammad Ishfaq Ghallo
    Whatsapp || wa.me/92305500...
    Facebook || / sagekoyeyar
    Twitter || / koy_sag
    Instagram || ...
    -----------------------------------------------------------
    بے خود کیے دیتے ہیں انداز حجابانہ
    آ دل میں تجھے رکھ لوں اے جلوۂ جانانہ
    کیوں آنکھ ملائی تھی کیوں آگ لگائی تھی
    اب رخ کو چھپا بیٹھے کر کے مجھے دیوانہ
    جذبۂ عشق کامیاب ہوا
    آج مجھ سے ان کو حجاب ہوا
    ہے یاد تیری جب تک آباد ہے یہ دل بھی
    جس دم بھی تجھے بھولا ہو جائے گا ویرانہ
    میں ہوش و ہواس اپنے اس بات پہ کھو بیٹھا
    ہنس کر جو کہا تُو نے اپنا مجھے دیوانہ
    زاہد میری قسمت میں سجدے ہیں اسی در کے
    چھوٹا ہے نہ چھوٹے گا سنگِ در جانانہ
    سر نوشت ما با کلک خود نوشت
    ہم نے اپنی تقدیر اپنے قلم سے خود لکھی
    جس کی جو تقدیر میں تھا وہ ملا روزِ ازل
    داں جنودِ مجندة ارواح را
    ما ائتلف ثمہ کشد اشباح را
    جان لے کہ روحوں کے لشکر سر بستہ تھے
    جن میں الفت ہوئی اسی طرح کھینچتے ہیں اجسام کو
    (یہ ایک حدیث شریف کی طرف اشارہ ہے جس میں ارشاد ہوتا ہے کہ روحیں صف بستہ لشکروں کی مانند تھیں جن میں وہاں الفت ہوئی، یہاں بھی الفت ہوئی جو وہاں اجنبی رہیں یہاں بھی اجنبی رہیں
    مشکواۃ شریف صفحہ 428)
    کُن فیکُون تاں کل دی گل اے اسّاں اگّے پرِیت لگائی
    تُوں میں حرف نشان نہ آہا، جدوں دِتّی مِیم گواہی
    اجے وی سانوں اوہ پئے دِسدے، بیلے، بُوٹے، کاہی
    مہرؔ علی شاہ رَل تاہیوں بیٹھے جد سِک دوہاں نُوں آہی
    یہاں کافر و مومن کی تفریق ہے لاحاصل
    سب یار کے جلوے ہیں کعبہ ہو کے بت خانہ
    ہرگز مگو کہ کعبہ ز بُتخانہ خوشتراست
    ہر جا کہ ہست جلوۂ جانانہ خوشتراست
    ہرگز یہ مت کہہ کہ کعبہ بُتخانے سے بہتر ہے
    کیونکہ ہر وہ جگہ کہ جہاں محبوب کا جلوہ ہو وہی جگہ بہتر ہے۔
    پھر وہ خدا ہے کیا کہ کہیں ہو کہیں نہ ہو
    چشم دل بکشا و ببین
    دل کی آنکھ کھول اور دیکھ
    او یک است و ایں ہمہ از آنِ او
    اوست باقی ایں ہمہ اغیارِ کو
    وہ ایک ہے اور تمام تخلیقات اسی کی صناعت ہیں۔۔
    ۔ اس کے علاوہ جو کچھ ہے وہ ماسوا ہے۔۔ اور فانی ہے
    رومیؔ سخن کفر نہ گفت است ونہ گوید منکر مشویدش
    کافر شود آں کس بانکار برآمد مردودِ جہاں شد
    رومیؒ نہ تو سخن کفریہ کہتا ہے اور نہ کبھی کہے گا۔۔۔۔خبردار! اس کے منکر نہ بنو۔۔۔۔کافر تو وہ ہوا تھا کہ جس نے اللہ کے حکم سے انکار کیا تھا۔۔۔۔۔اور پھر وہ جہنمیوں میں سے ہو گیا۔۔۔۔۔۔ابلیس لعین کی اشارہ ہے
    وہی وہی نہ دوجا کوئے
    پرگھٹ ہوا محمدﷺ ہوئے
    منزل میں محبت کی ہستی ہی رکاوٹ ہے
    کہتا تھا یہ شمع پہ جلتا ہوا پروانہ
    معلوم نہیں بیدمؔ میں کون ہوں اور کیا ہوں
    یوں اپنوں میں اپنا ہوں بیگانوں میں بیگانہ

Комментарии • 19