NAM NIHAD AHLE HADEES || HAZRAT MAULANA SYED TAHIR HUSAIN GAYAVI DB

Поделиться
HTML-код
  • Опубликовано: 4 дек 2024

Комментарии • 28

  • @mirzamukarrambaig781
    @mirzamukarrambaig781 Год назад +1

    Allah hum sabko ahle hadith banaye Quran aur sunnat par qayam rakhe aur shirk o bidat se mahfooz rakhe Aaameen

  • @HASRR97
    @HASRR97 Год назад

    حنفی اپنی دبر میں اپنا آلہ تناسل ڈالے تو غسل واجب نہیں !
    کشف الاسرار اردو در مختار صفحہ 136 کتاب الطھارۃ
    در کار اردو کتاب الطہارت لیکن
    احتیاط کا کام یہ ہے کہ طرفین کے قول پر فوقی دی جا ئے ہیں اگر کہیں کوئی ضرور سے ہوا جوری تو نام ابو یوسف کے کلا پر بھی فتوی دیا جا سکتا ہے۔
    ی خالہ سے جو جا ئیہ نقل کیا گیا اس کی روشنی میں کتب فقہ میں جو یہ جو شی منقول ہے کہ اگر کسی کو یہ سب با سلام زیادہ چلنے کے بعد معلی نکلی ہے تو غسل واجب نہیں ہو گا، تو یہاں یہ قول مطلق نہ ہو گا بلکہ یہاں یہ قید ہو گی کہ اس وقت اور اور ضرورت نہ پائی جائے لیکن اگر اس وقت آلہ میں انتکار اور شہر ہے موجود تھی تو غسل واجب ہو گا کیونکہ ہو یا جدید انزال قرار پائے گا جس کے ساتھ انتشار اور شہوت پائی گئی ہے۔
    وعد ابلاج حشفة هي مافوق الختان آدمى احتراز عن الجنى القائم تنزل واذا لم يظهر لها في صورة الأدمي كما في البحر او ايلاج قدرها من مقطوعها ولو لم يبق منه قدرها قال في الاشباه لم يتعلق به حكم ولم اره (كذافي الطحطاوي ( في احد سبیلی آدمي حي يجامع مالك سیجی محترزه عليها الى الفاعل والمفعول لو كان مكلفين ولو احدهما مكنها فعليه فقط دون المراهق لكن يمنع من الصلوة حتى يعمل ويؤ مربه ابن عشر تاديباً (كذافي العالمگیر به عن المحيط) وان وصلية المنزل منيا بالا جماع يعنى أو في دير غيره امافی دبر نفسه فرجح في النهر عدم الوجوب الا بالا نزال ولا يرد الحلى المشكل فانه لا غسل عليه بايلا جه في قبل اولير ولا على من جامعة الا بالا نزال لان الكلام في حشفة وسيلين محققين
    در عسل اس وقت فرض ہے جب آدمی اپنے علم مخصوص کا منہ یعنی ہفتہ کی جگہ سے اوپر والا حصہ ( سپاری اور جس کا یہ جگہ باقی نہ ہو دیکہ کا ہولو ورد، عضو عامل کا بد ، ختنہ حصہ زندہ قابل جماع آدمی کے دونوں راستوں اگلے پچھلے میں سے کسی میں داخل کرے اور غسل فاعل و مفعول دونوں پر فرض ہے بشر طیکہ وہ دو نوں مکلف ( عاقل بیارنا اور مسلمان ہوں ، اور اگر ان دونوں میں سے ایک ملک او اور دوسر امکلف نہ ہو بلکہ وہ بالغ پاگل ہو تو صرف مکلف پر عمل فرض ہے غیر مسلک پر غسل فرض نہیں ہے اور نہ مرافق یعنی ایسے وبالغ پر جو قریب البلوغ ہو، لیکن مرافق کو جب تک قل نہ کرنے نماز سے روکا جائے گا۔ اور اس پر جس کے لڑکے کو خوب سکھانے کے طور پر اس صورت میں غسل کرنے کا علم بیا جائے گا تا کہ اسے طہارت کی عادت ہو جائے شتہ کے داخل کرنے سے غسل بالاتفاق قرض ہے خواہ اس کو ان مال ہوا ہو یانہ ہوا جود اگر اس نے آلہ تناسل کا یہ حصہ اپنے غیر کے پچھلے حصہ میں داخل کیا ہے، اور اگر کوئی اپنے پچھلے حصہ میں داخل کرے تو بالا انزال غسل واجب نہیں ہوگا، نسر الفائق میں اس کو راج قرار دیا ہے ، اور مصنف کے اس قول کی بنیاد پر نعلی مشکل سے ان مہارت پر اعتراض نہیں وارد ہوتا ہے اس وجہ ہے کہ اگلے یا پچھلے حصہ میں منہ یا اس کی مقدار کے داخل کرنے سے اس بھی پر غسل واجب نہیں ہو تاور نہ اس شخص پر غسل واجب ہوتا ہے جو مفتی مشکل سے جماع کرے جب تک اس کو انزال ہیں۔ ہو جائے اس لئے کہ یہاں گفتگو اس واقعی مشتہ اور اگلے پچھلے حصہ میں ہے جو در حقیقت پایا جائے ،جس کا وجود ملوک ہوا گیا میں بحث نہیں ہے ، او پر آدمی کے منہ کی قید سے جن کے منہ سے اترا ہے میں اگر کوئی جن کسی عورت سے جماع کرےحنفی اپنی دبر میں اپنا آلہ تناسل ڈالے تو غسل واجب نہیں !
    كثة الانوار
    در کار اردو کتاب الطہارت لیکن
    احتیاط کا کام یہ ہے کہ طرفین کے قول پر فوقی دی جا ئے ہیں اگر کہیں کوئی ضرور سے ہوا جوری تو نام ابو یوسف کے کلا پر بھی فتوی دیا جا سکتا ہے۔
    ی خالہ سے جو جا ئیہ نقل کیا گیا اس کی روشنی میں کتب فقہ میں جو یہ جو شی منقول ہے کہ اگر کسی کو یہ سب با سلام زیادہ چلنے کے بعد معلی نکلی ہے تو غسل واجب نہیں ہو گا، تو یہاں یہ قول مطلق نہ ہو گا بلکہ یہاں یہ قید ہو گی کہ اس وقت اور اور ضرورت نہ پائی جائے لیکن اگر اس وقت آلہ میں انتکار اور شہر ہے موجود تھی تو غسل واجب ہو گا کیونکہ ہو یا جدید انزال قرار پائے گا جس کے ساتھ انتشار اور شہوت پائی گئی ہے۔
    وعد ابلاج حشفة هي مافوق الختان آدمى احتراز عن الجنى القائم تنزل واذا لم يظهر لها في صورة الأدمي كما في البحر او ايلاج قدرها من مقطوعها ولو لم يبق منه قدرها قال في الاشباه لم يتعلق به حكم ولم اره (كذافي الطحطاوي ( في احد سبیلی آدمي حي يجامع مالك سیجی محترزه عليها الى الفاعل والمفعول لو كان مكلفين ولو احدهما مكنها فعليه فقط دون المراهق لكن يمنع من الصلوة حتى يعمل ويؤ مربه ابن عشر تاديباً (كذافي العالمگیر به عن المحيط) وان وصلية المنزل منيا بالا جماع يعنى أو في دير غيره امافی دبر نفسه فرجح في النهر عدم الوجوب الا بالا نزال ولا يرد الحلى المشكل فانه لا غسل عليه بايلا جه في قبل اولير ولا على من جامعة الا بالا نزال لان الكلام في حشفة وسيلين محققين
    در عسل اس وقت فرض ہے جب آدمی اپنے علم مخصوص کا منہ یعنی ہفتہ کی جگہ سے اوپر والا حصہ ( سپاری اور جس کا یہ جگہ باقی نہ ہو دیکہ کا ہولو ورد، عضو عامل کا بد ، ختنہ حصہ زندہ قابل جماع آدمی کے دونوں راستوں اگلے پچھلے میں سے کسی میں داخل کرے اور غسل فاعل و مفعول دونوں پر فرض ہے بشر طیکہ وہ دو نوں مکلف ( عاقل بیارنا اور مسلمان ہوں ، اور اگر ان دونوں میں سے ایک ملک او اور دوسر امکلف نہ ہو بلکہ وہ بالغ پاگل ہو تو صرف مکلف پر عمل فرض ہے غیر مسلک پر غسل فرض نہیں ہے اور نہ مرافق یعنی ایسے وبالغ پر جو قریب البلوغ ہو، لیکن مرافق کو جب تک قل نہ کرنے نماز سے روکا جائے گا۔ اور اس پر جس کے لڑکے کو خوب سکھانے کے طور پر اس صورت میں غسل کرنے کا علم بیا جائے گا تا کہ اسے طہارت کی عادت ہو جائے شتہ کے داخل کرنے سے غسل بالاتفاق قرض ہے خواہ اس کو ان مال ہوا ہو یانہ ہوا جود اگر اس نے آلہ تناسل کا یہ حصہ اپنے غیر کے پچھلے حصہ میں داخل کیا ہے، اور اگر کوئی اپنے پچھلے حصہ میں داخل کرے تو بالا انزال غسل واجب نہیں ہوگا، نسر الفائق میں اس کو راج قرار دیا ہے ، اور مصنف کے اس قول کی بنیاد پر نعلی مشکل سے ان مہارت پر اعتراض نہیں وارد ہوتا ہے اس وجہ ہے کہ اگلے یا پچھلے حصہ میں منہ یا اس کی مقدار کے داخل کرنے سے اس بھی پر غسل واجب نہیں ہو تاور نہ اس شخص پر غسل واجب ہوتا ہے جو مفتی مشکل سے جماع کرے جب تک اس کو انزال ہیں۔ ہو جائے اس لئے کہ یہاں گفتگو اس واقعی مشتہ اور اگلے پچھلے حصہ میں ہے جو در حقیقت پایا جائے ،جس کا وجود ملوک ہوا گیا میں بحث نہیں ہے ، او پر آدمی کے منہ کی قید سے جن کے منہ سے اترا ہے میں اگر کوئی جن کسی عورت سے جماع کرے

  • @HASRR97
    @HASRR97 Год назад

    امام،ابوبکر،عبد اللہ بن سلیمان،ابن ابو داؤد رحمہ اللہ (316-230ھ)فرماتے ہیں :
    وَلَا تَکُ مِنْ قَوْمٍ تَلَہَّــــــــــــوْا بِدِینِہِمْ
    فَتَطْعَنَ فِيْ أَہْلِ الْحَدِیثِ وَتَقْدَحٗ
    ’’(اے مسلمان!)تُو اہل حدیث پر طعن و تشنیع کر کے ان لوگوں میں شامل نہ ہو جانا جنہوں نے اپنے دین کے ساتھ کھیل تماشا کیا۔‘‘(الشریعۃ للآجري : 2562/5، بتحقیق الدمیجي)
    امام،ابوجعفر، احمد بن سنان،واسطی رحمہ اللہ (م : 259ھ)فرماتے ہیں :
    لَیْسَ فِي الدُّنْیَا مُبْتَدِعٌ إِلَّا وَہُوَ یُبْغِضُ أَہْلَ الْحَدِیثِ، فَإِذَا ابْتَدَعَ الرَّجُلُ نُزِعَ حَلَاوَۃُ الْحَدِیثِ مِنْ قَلْبِہٖ ۔
    ’’دنیا میں کوئی بدعتی ایسا نہیں،جو اہل حدیث سے بغض نہ رکھتا ہو۔جب کوئی بندہ بدعتی بن جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے دل سے حدیث کی حلاوت کھینچ لیتا ہے۔‘‘
    (شرف أصحاب الحدیث للخطیب، ص : 73، معرفۃ علوم الحدیث للحاکم، ص : 40، وسندہٗ صحیحٌ)

  • @arjunpandit0003
    @arjunpandit0003 Год назад

    اچھا مسخرا پن ھۓ

  • @NasimAnsari-vz8xo
    @NasimAnsari-vz8xo Год назад

    😂😂😂❤❤❤❤

  • @HASRR97
    @HASRR97 Год назад

    ’لَا تَزَالُ طَائِفَۃٌ مِّنْ أُمَّتِي ظَاہِرِینَ عَلَی الْحَقِّ حَتّٰی یَأْتِيَ أَمْرُ اللّٰہُ‘ ۔
    ’’میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر رہے گا اورغالب رہے گا،یہاں تک کہ (قیامت کی صورت میں)اللہ کا حکم آجائے گا۔‘‘
    (قطف الأزھار المتناثرۃ في الأحادیث المتواترۃ للسیوطي : 81، لقط اللّآلي المتناثرۃ في الأحادیث المتواترۃ للزبیدي : 20، نظم المتناثر من الحدیث المتواتر : 145)
    اس حدیث کی تشریح میں ائمہ اہل سنت،محدثین کرام بالاتفاق فرماتے ہیں کہ اس طائفہ منصورہ سے مراد اہل حدیث ہیں۔ملاحظہ فرمائیں :
    1 امام اہل سنت،احمد بن حنبل رحمہ اللہ (241-164ھ)فرماتے ہیں :
    إِنْ لَّمْ تَکُنْ ھٰذِہِ الطَّائِفَۃُ الْمَنْصُورَۃُ أَصْحَابَ الْحَدِیثِ، فَلاَ أَدْرِي مَنْ ھُمْ ۔
    ’’اگر یہ طائفہ منصورہ اہل حدیث نہیں ہیں تو میں نہیں جانتا کہ وہ کون ہیں۔‘‘
    (معرفۃ علوم الحدیث للحاکم، ص : 2، وسندہٗ صحیحٌ)
    2 امام عبداللہ بن المبارک رحمہ اللہ (181-118ھ)فرماتے ہیں :
    ھُمْ عِنْدِي أَصْحَابُ الْحَدِیثِ ۔
    ’’میرے نزدیک وہ(طائفہ منصورہ) اہل حدیث ہی ہیں ۔‘‘
    (شرف أصحاب الحدیث للخطیب البغدادي، ص : 42، وسندہٗ صحیحٌ)
    3 امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے امام بخاری رحمہ اللہ سے سنا۔انہوں نے فرمایا: میں نے امام علی بن المدینی رحمہ اللہ (234-161ھ)کو یہ فرماتے ہوئے سنا :
    ھُمْ أَصْحَابُ الْحَدِیثِ ۔ ’’وہ (طائفہ منصورہ) اہل حدیث ہی ہیں ۔‘‘
    (سنن الترمذي : 504/4، 505، ح : 2229، مطبوعۃ إحیاء التراث العربي، بیروت)
    4 امام یزید بن ہارون رحمہ اللہ (206-117ھ)فرماتے ہیں :
    إِنْ لَّمْ یَکُونُوا أَھْلَ الْحَدِیثِ وَالْـأَثَرِ، فَلَا أَدْرِي مَنْ ھُمْ ۔
    ’’اگر وہ(طائفہ منصورہ )اہل حدیث نہیں ہیں تو میں نہیں جانتا کہ وہ کون ہیں؟‘‘
    (مسألۃ الاحتجاج بالشافعيّ للخطیب، ص : 33، وسندہٗ صحیحٌ)

    • @Now-Muslim
      @Now-Muslim Год назад

      ulima ki rai aap log maante ho

  • @HASRR97
    @HASRR97 Год назад +1

    امام محمد بن اسماعیل البخاری رحمہ اللہ (256-194ھ)فرماتے ہیں :
    یَعْنِي أَھْلَ الْحَدِیثِ ۔ ’’اس سے مراد اہل حدیث ہیں ۔‘‘
    (مسألۃ الاحتجاج بالشافعيّ، ص : 33، وسندہٗ صحیحٌ)
    6 امام حاکم رحمہ اللہ (405-321ھ)اس بارے میں فرماتے ہیں :
    وَفِي مِثْلِ ھٰذَا قِیلَ : مَنْ أَمَّرَ السُّنَّۃَ عَلٰی نَفْسِہٖ قَوْلًا وَّفِعْلاً نَطَقَ بِالْحَقِّ، فَلَقَدْ أَحْسَنَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ فِي تَفْسِیرِ ھٰذَا الْخَبَرِ أَنَّ الطَّائِفَۃَ الْمَنْصُورَۃَ الَّتِي یُرْفَعُ الْخِذْلَانُ عَنْھُمْ إِلٰی قِیَامِ السَّاعَۃِ؛ ھُمْ أَصْحَابُ الْحَدِیثِ، وَمَنْ أَحَقُّ بِھٰذَا التَّأْوِیلِ مِنْ قَوْمٍ سَلَکُوا مَحَجَّۃَ الصَّالِحِینَ، وَاتَّبَعُوا آثَارَ السَّلَفِ مِنَ الْمَاضِینَ، وَدَحَضُوا أَھْلَ الْبِدَعِ وَالْمُخَالِفِینَ سُنَنَ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَعَلٰی آلِہٖ أَجْمَعِینَ ۔
    ’’ایسے ہی لوگوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ جو شخص اپنے نفس پر قولاً وفعلاً سنت کو لاگو کرلیتا ہے ، وہ حق کے مطابق ہی بولتا ہے۔امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اس حدیث کی بہت اچھی تفسیر کی ہے کہ طائفہ منصورہ ،جن سے قیامت تک ذلت ورسوائی دور کر دی گئی ہے ،وہ اہل حدیث ہی ہیں ۔اس تفسیر کا ان لوگوں سے بڑھ کر مصداق ہو بھی کون سکتا ہے،جو نیک لوگوں کے منہج پر گامزن ہوئے،سلف صالحین کے آثار کی پیروی کی،نیز اہل بدعت اور رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مخالفین کو لا جواب کیا ؟‘‘(معرفۃ علوم الحدیث للحاکم، ص : 2)
    نیز فرماتے ہیں : وَعَلٰی ھٰذَا عَھِدْنَا فِي أَسْفَارِنَا وَأَوْطَانِنَا کُلَّ مَنْ یُّنْسَبُ إِلٰی نَوْعٍ مِّنَ الْإِلْحَادِ وَالْبِدَعِ؛ لَا یَنْظُرُ إِلَی الطَّائِفَۃِ الْمَنْصُورَۃِ إِلَّا بِعَیْنِ الْحَقَارَۃِ، وَیُسَمِّیھَا الْحَشَوِیَّۃَ ۔۔۔ ۔
    ’’ہم نے اپنے سفر و حضر میں اسی طرح دیکھاہے کہ جس شخص میں کوئی گمراہی اور بدعت ہوتی ہے،وہ طائفہ منصورہ کو حقارت ہی کی نظر سے دیکھتا ہے اور ان کو حشویہ(گمراہ فرقہ) کا نام دیتا ہے۔‘‘ (معرفۃ علوم الحدیث للحاکم، ص : 4)

  • @HASRR97
    @HASRR97 Год назад

    امام،ابو محمد،عبد اللہ بن مسلم،ابن قتیبہ دینوری رحمہ اللہ (276-213ھ)فرماتے ہیں :
    وَلَیْسَ یَدْفَعُ أَصْحَابَ الْحَدِیثِ عَنْ ذٰلِکَ إِلَّا ظَالِمٌ، لِأَنَّہُمْ لَا یَرُدُّونَ شَیْئًا مِّنْ أَمْرِ الدِّینِ، إِلَی اسْتِحْسَانٍ، وَلَا إِلٰی قِیَاسٍ وَّنَظَرٍ، وَلَا إِلٰی کُتُبِ الْفَلَاسِفَۃِ الْمُتَقَدِّمِینَ، وَلَا إِلٰی أَصْحَابِ الْکَلَامِ الْمُتَأَخِّرِینَ ۔
    ’’اہل حدیث کے اہل حق ہونے کا انکار کوئی ظالم شخص ہی کر سکتا ہے،کیونکہ اہل حدیث کسی بھی دینی معاملے کو(نصوصِ شرعیہ کی موجودگی میں) استحسان،قیاس یا رائے کی طرف نہیں لے کر جاتے،نہ وہ دینی معاملات میں متقدمین فلاسفہ اور متاخرین اہل کلام کی کتب سے رجوع کرتے ہیں۔‘‘
    (تأویل مختلف الحدیث في الردّ علی أعداء أہل الحدیث، ص : 83)
    علامہ،ابو محمد،حسن بن عبد الرحمن رامہرمزی رحمہ اللہ (م : 360ھ)فرماتے ہیں :
    اعْتَرَضَتْ طَائِفَۃٌ مِّمَّنْ یَّشْنَأُ الْحَدِیثَ وَیُبْغِضُ أَہْلَہٗ، فَقَالُوا بِتَنَقُّصِ أَصْحَابِ الْحَدِیثِ وَالْإِزْرَائِ بِہِمْ، وَأَسْرَفُوا فِي ذَمِّہِمْ وَالتَّقَوُّلِ عَلَیْہِمْ، وَقَدْ شَرَّفَ اللّٰہُ الْحَدِیثَ وَفَضَّلَ أَہْلَہٗ، وَأَعْلَی مَنْزِلَتَہٗ، وَحَکَّمَہٗ عَلٰی کُلِّ نِحْلَۃٍ، وَقَدَّمَہٗ عَلٰی کُلِّ عَلْمٍ، وَرَفَعَ مِنْ ذِکْرِ مَنْ حَمَلَہٗ وَعُنِیَ بِہٖ، فَہُمْ بَیْضَۃُ الدِّینِ وَمَنَارُ الْحُجَّۃِ ۔
    ’’ایک گروہ اٹھا ہے جو حدیث اور اہل حدیث سے بغض رکھتا ہے،انہوں نے اہل حدیث کی تنقیص اور گستاخی شروع کی ہوئی ہے ،یہ لوگ ان کی مذمت کرنے اور ان پر بہتان لگانے میں حد سے بڑھ گئے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے حدیث کو شرف بخشا اور اہل حدیث کو فضیلت عطا فرمائی،اس نے حدیث کا مرتبہ بلند کیا،اسے ہر ملت پر حاکم بنایا،اسے ہر علم پر فوقیت بخشی اور جو لوگ حدیث کو سیکھتے اور اس سے لگاؤ رکھتے ہیں،ان کو بھی ارفع مقام عطا فرمایا۔یہی لوگ دین کی بنیاد اور دلیل و حجت کے مینار ہیں۔‘‘
    (المحدّث الفاصل بین الراوي والواعي، ص : 4)
    اہل حدیث ہی اہل حق ہیں

  • @OsamaKhan-oc9vy
    @OsamaKhan-oc9vy Год назад +4

    اب علماء سو کا یہی کام بچا ہے قصے بناؤ کہانیا بناؤ لوگوں کو جھوٹ بول کر ہنساو

    • @akramsahtani7752
      @akramsahtani7752 Год назад +1

      بھئی جب پکڑو گے چور
      تو کیوں نا مچائے شور ؟!! 😂😂😂
      اللہ مستعان

    • @عبدالرحمن-ش1غ6د
      @عبدالرحمن-ش1غ6د Год назад

      😂مرچی لگ رہی ہے؟ اس حدیث پر بھی عمل کر "الحق مر"

    • @OsamaKhan-oc9vy
      @OsamaKhan-oc9vy Год назад

      @@عبدالرحمن-ش1غ6د کون سی حدیث؟

    • @عبدالرحمن-ش1غ6د
      @عبدالرحمن-ش1غ6د Год назад

      حدیث اوپر لکھی ہے جب حدیث کے بارے میں کچھ پتہ ہو تب تو دکھے گی

    • @OsamaKhan-oc9vy
      @OsamaKhan-oc9vy Год назад +1

      @@عبدالرحمن-ش1غ6د سچی بات ضرور کڑوا ہوتی ہے لیکن مزاق نہیں اکثر مزاق گمراہی کی طرف کیاجاتا ہے

  • @mdmerajhussain2181
    @mdmerajhussain2181 Год назад

    😂😂😂😂😂😂

  • @OsamaKhan-oc9vy
    @OsamaKhan-oc9vy Год назад +3

    ایسا مسئلہ اور اس سے بھی بڑی خطرناک باتیں اور گندی باتیں اشرف علی تھانوی نے بہشتی زیور میں لکھ رکھا ہے اور حنفی اپنی بیٹی کی شادی میں دیتے ہیں

    • @akramsahtani7752
      @akramsahtani7752 Год назад +1

      میں خد دیوبندی ہوں لیکن میں نے اکثر اھل الحدیث کے چھوٹے چھوٹے رسالے پڑھے ہوئے ہیں ۔۔۔ یقین جانے جب اردو کا ( مطلب پاک و ھند ) سے کوئی دینی کتاب پڑھتا ہوں جن میں یہ بہشتی زیور کا صرف مختصر چھان بین کیا دل مطمئن نہیں ہوتا جس طرح اھل الحدیث کے کتابوں کو پڑھ کر اطمنان اور سکون ملتا ہے ۔۔۔ اللہ سب کو راہ حق نصیب فرمائے۔۔۔
      لیکن فقہی طور پے میں ابھی بھی حنفی ہوں 😅

    • @OsamaKhan-oc9vy
      @OsamaKhan-oc9vy Год назад +1

      @@akramsahtani7752 صراط مستقیم ایک سیدھا راستہ ہے اس میں کوئی راہ ملتی نہیں اس سے کوئ اور راستہ نکلتا نہیں اس میں کوئ چوراہا نہیں ہے
      ان الدین عند اللہ الاسلام۔

    • @OsamaKhan-oc9vy
      @OsamaKhan-oc9vy Год назад +1

      @@akramsahtani7752 اللہ تعالی جو نازل کیا ہے اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر وہی حق ہے

  • @maliksaifullahshahid6721
    @maliksaifullahshahid6721 Год назад

    لیکن بابا جی ! اپ کی داڑھی بھی خلاف سنت ہے ۔ مہندی وغیرہ سے رنگی ہوئ نہیں ۔ ۔۔ یاد رہے کہ حدیث مبارکہ میں داڑھی اور سر کے بالوں کو کالا کرنے سے منع کیا گیا ہے ۔