Iqbal's Real Concept of KHUDI (خودی) in Quran 1 - اردو | हिंदी || Khudi ka Sirre Nihan

Поделиться
HTML-код
  • Опубликовано: 28 дек 2024

Комментарии • 25

  • @muhammadirshad2978
    @muhammadirshad2978 Год назад +2

    i never listened before such a beautiful definition of Khudi

    • @SaroshAlamgir
      @SaroshAlamgir  Год назад +1

      Thank you so much for such rewarding appreciation.

  • @superpower2829
    @superpower2829 Год назад +1

    Can you please also share the lecture you gave in nca lhr

    • @SaroshAlamgir
      @SaroshAlamgir  Год назад

      Those lectures were unfortunately not recorded. Were you there?

    • @superpower2829
      @superpower2829 Год назад

      @@SaroshAlamgir unfortunately no

  • @kingstonschoolatd
    @kingstonschoolatd 10 месяцев назад

    بہت بہترین ❤❤❤❤❤

  • @syedshahzad20064378
    @syedshahzad20064378 6 месяцев назад

    Thanks for expanding our perspective on such important topics and imparting in the great mission of nature

  • @badarhussain5120
    @badarhussain5120 2 месяца назад

    Asalamalakum can we get notes of this lecture sir it is so important

  • @SamiullahSami-l4c
    @SamiullahSami-l4c Год назад

    ❤❤

  • @MuhammadYouniss-fp9qo
    @MuhammadYouniss-fp9qo 6 месяцев назад

    I have a question weather Iqbal was firstly driven to Tassawuf or in the later part of his intellectual journey he idealized it...

  • @muzaferdar457
    @muzaferdar457 4 года назад +1

    If we analyse it in religious point of view it seems that the name of person affects his/her personality

  • @muzaferdar457
    @muzaferdar457 4 года назад

    Sir does the name belongs to khudi

    • @SaroshAlamgir
      @SaroshAlamgir  Год назад

      Which name, brother?
      My apologies for such a delayed response.

  • @Fatimahassan-i4t
    @Fatimahassan-i4t Год назад

    منفی خودی کا تصور اس طرح واضح ہوجاتا ہے۔ خاک ساروں نے جہاں کو اہلِ عظمت کردیا۔
    کی خودی جس نے خدا نے اس کو غارت کردیا۔

  • @sadiqhussain157
    @sadiqhussain157 Год назад

    اقبال نے فلسفہ میں الجھایا ھمیں وہ نشانات دکھاٸۓجو پریکٹس ھونا مشکل ھیں

    • @SaroshAlamgir
      @SaroshAlamgir  Год назад +1

      حضور اپنا برتن چھوٹا ہو تو شکایت دریا سے نہیں کی جاتی۔ بڑے مقامات مشکل ہی ہوتے ہیں، اور چھوٹی شخصیت کا ٹھکانا ان سے دور رہتا ہے۔ بڑی اقوام اپنے مفکرین کے فلسفوں میں الجھتی نہیں، انہیں اپنی بقا اور ترقی کا زریعہ بناتی ہیں؛ چھوٹی قومیں بنا تدبر دور بیٹھی الجھتی رہتی ہیں، خواہ 'فلسفہ' کتنا ہی فعالی اور عملی کیوں نہ ہو۔

    • @sadiqhussain157
      @sadiqhussain157 Год назад

      @@SaroshAlamgir اقبال کی فکرواقعی بڑی ھے بتاٸیے کون بڑا بنا ایک نام لے لیجیے سواٸۓ مجلسوں میں پڑھنے کے اور سردھننے کے آپکو سمجھ آگٸ بڑی بات ھے کچھ ھمیں ںبھی عناٸت ھو

    • @sadiqhussain157
      @sadiqhussain157 Год назад

      @@SaroshAlamgir میں اقبال کی فکر کی نفی نہیں کرتامگر یہ نفسیاتی دنیا ھےاسکا فزیکل فینامینا سےتعلق نہیں ۔اللہ نے ھمیںیہ نصیحت کی ھےمیری طرف وسیلےیعنی فزیکل فینامینا سے آٶ مغرب نے اس علم کو پایا کامیاب ھوے اور ھم اقبال کی خودی میں کھوٸۓ گیت گاتے رہ گیے رومی نے ھمیں گول گول گھمادیا دوستو گول گول کھومنے سے بہتر ھےعملی طورپر کچھ کیا اٸۓ چاھے تھوڑا ھی سہی اقبال نے مغرب کی شاخ کو نازک آشیانہ کہا خوداسی شاخ پر بیٹھ کر چہچاٸۓنفساتی ھواٶں میں اڑے وہ لکھنٶ دلی لاھورسے فارغ تھے جرمن میں عیاں ھوے

    • @SaroshAlamgir
      @SaroshAlamgir  Год назад +3

      ​@@sadiqhussain157
      اگر آپ کی بات کا الزامی جواب دینا ہو تو سرِ دست تین باتیں پوچھی جا سکتی ہیں:
      ۱۔ اگر اقبال کا فلسفہ ہی ہر مصیبت کی جڑ ہے، تو آپ تو خود کو اقبال کے فلسفے میں الجھنے سے بچا کے بہت بڑے آدمی بن چکے ہوں گے؛ آپ نے جو بڑے بڑے معرکے سر کیے ہیں ان کا کچھ تعارف کرا دیجیے۔
      ۲۔ اقبال کے فلسفے میں الجھنے سے پہلے برِ صغیر میں جو بہت بڑے اور عملی لوگ گزرے ہیں ان کا کچھ تعارف بھی ہو جائے۔
      ۳۔ اقبال کے فلسفے پر کچھ الزام تب دھرا جا سکتا جب ہمارے ہاں لوگوں میں اس سے کچھ بنیادی سطح کی ہی شناسائی ہوتی۔ یہاں تو ہزار میں سے ایک بھی ایسا شخص نہیں ملتا جس نے اقبال کے فلسفے کا تعارفی مطالعہ ہی کر رکھا ہو۔ جسے کسی نے پڑھا ہی نہیں، وہ لوگوں کے راستے کی رکاوٹ کیسے بن گیا؟
      ان الزامی جوابات سے قطع نظر، آپ کے کمنٹ سے انتہائی واضح نظر آتا ہے کہ جناب کا کُل اثاثہ چند ایک سنے سنائے اشعار ہیں، اور اس کے سوا آپ نے کوئی مطالعہ نہیں کر رکھا۔ نہ آپ کو اقبال کا مشرق و مغرب پہ کل نقد کا علم ہے، نہ ان کے اپنے علمی و عملی کارناموں کا علم ہے، نہ ہی یہ معلوم ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی اور موثر تحریکوں کے پیچھے کیسے مفکرین موجود ہیں، اور حتیٰ کہ یہ بھی معلوم نہیں کہ اقبال کے سب سے بنیادی پروجیکٹس میں ایک تھا ہی مشرقی اقوام میں عملیت کا شعور اجاگر کرنے کا، جس پہ انہوں نے بے تحاشا کام کیا، اور ہند کے مسلمانوں پر ان کی سب سے بڑی تنقید ہی بےعملی کی تھی۔
      تنقید ضرور کیجیے، مگر جس پہ تنقید کرنی ہے پہلے اس کا کچھ مطالعہ فرما لیجیے۔

  • @sadiqhussain157
    @sadiqhussain157 Год назад

    اصل میں خودی کا مطلب ھے بندہ یہ سمجھ جاٸۓ وہ تقدیر کے آگے کتنا مسکین ھے

    • @SaroshAlamgir
      @SaroshAlamgir  Год назад +2

      حضور، یہاں بات اقبال کے تصورِ خودی کی ہو رہی ہے، جس کا مطلب یہ قطعاً نہیں ہے۔ جو بات آپ کر رہے ہیں اس مسکینی کی مخالفت میں اقبال نے ان گنت صفحات رنگین کر دیے ہیں۔ اگر یہ آپ کا تصور ہے تو آپ کو مبارک، مگر اس کا نام خودی کی بجائے خودکشی رکھ لیجیے تو ذیادہ بامعنی ہو۔

    • @sadiqhussain157
      @sadiqhussain157 Год назад

      @@SaroshAlamgir خوب کہا وہ تو زندگی کو فلسفے کی نظر سے دیکھتے تھے ۔بڑے لوگ بڑا ادب ھمیشہ تنقید کی زد میں رھتا ھے اقبال نے شکوہ کونسے میدان بدر میں لکھا تھا آج یہ لاٸبریری کی زینت بنی دنیا کے کسی کونے کے نظام تعلیم کا حصہ نہیں اقبال نے فکر کی جگہ اڑان کو ترجیعی دی شاھین انکا محبوب بن گیا زندگی محض اڑنا جھپٹنا مارنا نہیں

    • @SaroshAlamgir
      @SaroshAlamgir  Год назад

      ​@@sadiqhussain157
      برادر، آپ کو ایک مرتبہ بیٹھ کے اپنے خیالات کو ترتیب دینے کی ضرورت ہے؛ ممکن ہے اس سے بہت سوں کا بھلا ہو جائے؛ فی الوقت آپ کی باتوں میں بہت انتشار ہے۔ مثال کے طور پہ ایک طرف آپ فرما رہے ہیں کہ اقبال نے زندگی کو فلسفے کی نظر سے دیکھا (جو کہ فکر پہ مبنی ہے)؛ دوسری طرف آپ کہتے ہیں کہ انہوں نے فکر کی جگہ اڑان کو ترجیح دی۔
      بہرحال یہاں گفتگو اقبال کے افکار پہ ہو رہی ہے، خواہ وہ سہی ہوں یا غلط۔ تنقید کے لیے بھی ضروری ہے کہ پہلے دوسرے کا نکتۂ نظر سمجھا جائے۔ 'خودی' اقبال کی خاص اصطلاح ہے جسے انہوں نے مخصوص معانی میں استعمال کیا ہے۔ آپ کو اس سے نظریاتی اختلاف ہے تو اسے سمجھنے کے بعد ضرور اختلاف کا اظہار کریں، مگر 'خودی' کے لفظ ہی کے مفاہیم کو توڑ مروڑ کے پیش کرنا کسی چیز کا حل نہیں۔
      جہاں تک آپ کا تقدیر کا تصور ہے، اس میں بہت مسائل ہیں اور ہماری بنیادی اسلامی تعلیمات سے بھی متصادم ہیں۔ پھر بھی اگر آپ اس کا موثر ابلاغ چاہتے ہیں تو اپنے دلائل کو ترتیب دیں، مختلف علما اور خود اقبال کے خطبات میں چوتھے خطبے میں اس پر تنقید کا مطالعہ کریں، قران و سنت اور منطق سے اس تنقید کا جواب دینے کی کوشش کریں۔ پھر شاید کچھ ایسا مربوط نکتۂ نظر سامنے آ سکے جو قابلِ التفات ہو۔ خالی دعووں کی ورنہ کچھ خاص حیثیت نہیں۔

    • @sadiqhussain157
      @sadiqhussain157 Год назад

      @@SaroshAlamgir بہت شکریہ