Iqbal Azeem recites his ghazal اک معّین حد سے آگے دوستی بھی جرم ہے

Поделиться
HTML-код
  • Опубликовано: 11 янв 2025

Комментарии • 8

  • @VasiBakhtiary
    @VasiBakhtiary Год назад

    سبحان اللہ.
    عمدہ اشتراک۔
    ⭐⭐⭐⭐⭐

  • @khursheedabdullah2261
    @khursheedabdullah2261  Год назад +4

    خشک ہونٹوں پر دکھاوے کی ہنسی بھی جرم ہے
    غم کدے میں مختصر سی روشنی بھی جرم ہے
    ہم نے مانا اس زمانے میں ہنسی بھی جرم ہے
    لیکن اس ماحول میں افسردگی بھی جرم ہے
    دشمنی تو خیر ہر صورت میں ہوتی ہے گناہ
    اک معّین حد سے آگے دوستی بھی جرم ہے
    ہم وفائیں کر کے رکھتے ہیں وفاؤں کی امید
    دوستی میں اس قدر سوداگری بھی جرم ہے
    اس سے پہلے زندگی میں اتنی پابندی نہ تھی
    اب تو جیسے خود وجودِ زندگی بھی جرم ہے
    آدمی اس زندگی سے بچ کے جائے بھی کہاں
    میکشی بھی جرم ہے اور خود کشی بھی جرم ہے
    سادگی میں جان دے بیٹھے ہزاروں کوہ کن
    آدمی سوچے تو، اتنی سادگی بھی جرم ہے
    کتنی دیواریں کھڑی ہیں ہر قدم پر راہ میں
    اور ستم یہ ہے کہ شوریدہ سری بھی جرم ہے
    ایک ساغر کے لیے جو بیچ دیں اپنا ضمیر
    ایسے رندوں کے لیے تشنہ لبی بھی جرم ہے
    اپنی بے نُوری کا ہم اقبال، ماتم کیوں کریں
    آج کے حالات میں دیدہ وری بھی جرم ہے
    اقبال عظیم

    • @talhahusainshaikh5553
      @talhahusainshaikh5553 Год назад +1

      بے غرض پرشش پہ بھی ہونے لگی سر گوشیاں ۔۔۔ اس زمانے میں خلوص واقعی بھی جرم ہے

  • @rizwanullah3775
    @rizwanullah3775 Год назад

    ❤❤ سبحان اللہ

  • @mahmoodfaruqui1521
    @mahmoodfaruqui1521 4 месяца назад

    Subhan Allah

  • @sharjeeljawaid
    @sharjeeljawaid Год назад

    Subhan Allah
    Kiya kalam hai

  • @qaziqalander
    @qaziqalander Год назад

    السلامُ علیکم، بھائی آپ نے کیا خوب اور نادر کلامِ پروفیسر اقبال عظیم مرحوم سے مستفیض فرمایا، جزاک اللہ فی الدارین خیرا

  • @aroojirfaan5271
    @aroojirfaan5271 Год назад