Masha Allah bilkul sahi tareeqa bataya aap ne ourat niyat bandh te waqt kandhe tk hath le kr jati h or seene ya seene se thoda neeche hath bandh to h or sajde m Jane k liy baithne ka tareeqa bhi mardo se alag h
Ye jo thumbnail pae jo sajde wali pic lagai ye sahi lag rahi hai apko.... 5 months pehly mne comment main btaya b tha k ye change kar do likn nhi kia....
ماشاء اللہ شکر ہے کہیں تو کسی نے ٹھیک گائیڈ کیا ورنہ ہر طرف یہود و نصری کے بھیجے عالموں عالمات کا نیٹورک پھیلا ہوا کہیں آکسفورڈ سے اسلام کی ڈگری لینے والی 😀 فرحت ہاشمی یہودی فتنہ کہیں مرزا انجئینر
Waqass Ali ji, Aap ko samajh me aaya kya aurto ka namaaz padne ka tareekha, phele dekho phir batao, agar aapko samjh me aaya hai to hame bata dijiye, Samajhne se pahele Mashallah likhna nahin chahiye.....????
مرد و عورت کی نماز میں اصولی فرق ستر اور پردے کا ہے، جیساکہ بعض روایات میں اس کی صراحت ہے، لہٰذا عورت کے حق میں مختلف ارکان کی ادائیگی میں زیادہ ستر (پردے) کا خیال رکھا گیاہے، مرد اور عورت کی نماز کے درمیان فرق درج ذیل ہیں: 1- پہلا فرق تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ کے اٹھانے کی ہیئت میں ہے: جس کی تفصیل یہ ہے کہ مرد تحریمہ کے وقت کانوں تک ہاتھ اٹھائیں گے جب کہ خواتین کے لیے سینے تک ہاتھ اٹھانے کا حکم ہے۔ "عَنْ وَائِلِ بن حُجْرٍ، قَالَ: جِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ... فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:يَا وَائِلَ بن حُجْرٍ، إِذَا صَلَّيْتَ فَاجْعَلْ يَدَيْكَ حِذَاءَ أُذُنَيْكَ، وَالْمَرْأَةُ تَجْعَلُ يَدَيْهَا حِذَاءَ ثَدْيَيْهَا".(المعجم الکبیر للطبرانی: ج9ص144رقم17497، مجمع الزوائد: ج9 ص624 رقم الحدیث1605، البدر المنير لابن الملقن:ج3ص463) ترجمہ: حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا (درمیان میں طویل عبارت ہے، اس میں ہے کہ) آں حضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے ارشاد فرمایا: اے وائل! جب تم نماز پڑھو تو اپنے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاؤ اور عورت اپنے دونوں ہاتھ اپنی چھاتی کے برابر اٹھائے۔ "حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شَيْخٌ لَنَا ، قَالَ : سَمِعْتُ عَطَاءً؛ سُئِلَ عَنِ الْمَرْأَةِ كَيْفَ تَرْفَعُ يَدَيْهَا فِي الصَّلاَةِ ؟ قَالَ : حَذْوَ ثَدْيَيْهَا". (مصنف ابن أبي شیبة: ج1ص270باب في المرأة إذَا افْتَتَحَتِ الصَّلاَةَ ، إلَى أَيْنَ تَرْفَعُ يَدَيْهَا) ترجمہ: حضرت عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ عورت نماز میں ہاتھ کہاں تک اٹھائے؟فرمایا : اپنے سینے تک۔ "عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ زَيْتُونَ ، قَالَ: رَأَيْتُ أُمَّ الدَّرْدَاءِ تَرْفَعُ يَدَيْهَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهَا حِينَ تَفْتَتِحُ الصَّلاَةَ". (مصنف ابن أبي شیبة: ج2ص421باب في المرأة إذا افتتحت الصلاة إلی أین ترفع یدیها؟) ترجمہ: عبد ربہ بن زیتون سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ام درداء رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ نماز شروع کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں کے برابر اٹھاتیں۔ ان تین روایات سے عورت کے لیے ہاتھوں کو کندھے اور سینہ تک اٹھانے کا تذکرہ موجود ہے۔ لہٰذا عورت اپنے ہاتھ اس طرح اٹھائے گی کہ ہاتھوں کی انگلیاں کندھوں تک اور ہتھیلیاں سینہ کے برابر آجائیں۔ اس فرق کی عقلی وجہ یہ ہے کہ اس طرح ہاتھ اٹھانے میں زیادہ ستر پوشی ہوتی ہے، جو عورت کے حق میں عین مطلوب ہے۔ "المرأة ترفع يديها حذاء منکبيها، وهو الصحيح؛ لأنه أسترلها". (فتح القدير لابن الہمام: ج1ص246) ترجمہ: تکبیر تحریمہ کے وقت عورت اپنے کندھوں کے برابر اپنے ہاتھ اٹھائے، یہ صحیح تر ہے؛ کیوں کہ اس میں اس کی زیادہ پردہ پوشی ہے۔ 2- دوسرا فرق قیام میں ہاتھ باندھنے کی ہیئت میں ہے کہ مرد کے لیے ناف کے نیچے ہاتھ باندھا مستحب ہے، اگرچہ فقہاء میں اس حوالے سے اختلاف بھی ہے، تاہم خواتین کے حوالہ سے تمام اہلِ علم کا اجماع ہے کہ وہ قیام کے وقت اپنے ہاتھ سینہ پر رکھے گی اور اجماع مستقل دلیل شرعی ہے۔ "وَ الْمَرْاَة تَضَعُ [یَدَیْها]عَلٰی صَدْرِها بِالْاِتِّفَاقِ". (مستخلص الحقائق شرح کنز الدقائق: ص153) ترجمہ: عورت اپنے ہاتھ سینہ پر رکھے گی،اس پر سب فقہاء کا اتفاق ہے۔ "وَ الْمَرْاَةُ تَضَعُ [یَدَیْها]عَلٰی صَدْرِها اِتِّفَاقًا؛ لِاَنَّ مَبْنٰی حَالِها عَلَی السَّتْرِ". (فتح باب العنایة: ج1 ص243 سنن الصلاة) ترجمہ:عورت اپنے ہاتھ سینہ پر رکھے گی،اس پر سب فقہاء کا اتفاق ہے، کیوں کہ عورت کی حالت کا دارو مدار پردے (ستر) پر ہے۔ "وَاَمَّا فِي حَقِّ النِّسَاءِ فَاتَّفَقُوْا عَلٰی أَنَّ السُّنَّةَ لَهُنَّ وَضْعُ الْیَدَیْنِ عَلَی الصَّدْرِ لِأَنَّهَا أَسْتَرُ لَهَا". (السعایة ج 2ص156) ترجمہ: رہا عورتوں کے حق میں[ہاتھ باندھنے کا معاملہ] تو تمام فقہاء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ان کے لیے سنت سینہ پر ہاتھ باندھناہے؛ کیوں کہ اس میں پردہ زیادہ ہے۔ 3- تیسرا فرق رکوع کی ہیئت میں ہے کہ مرد رکوع میں اپنے بازو اپنے پہلو سے جدا رکھیں گے جب کہ خواتین اپنے بازؤں کو پہلو سے جدا نہیں کریں گی۔ "عن عطاء قال: تجتمع المراة إذا ركعت ترفع يديها إلى بطنها وتجتمع ما استطاعت". (مصنف عبدالرزاق ج3ص50رقم5983) ترجمہ: حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ عورت سمٹ کر رکوع کرے گی، اپنے ہاتھوں کو اپنے پیٹ کی طرف ملائے گی، جتنا سمٹ سکتی ہو سمٹ جائے گی۔ فتاویٰ ہندیہ میں ہے: "والمرأة تنحني في الرکوع يسيراً ولاتعتمد ولاتفرج أصابعها ولکن تضم يديها وتضع علي رکبتيها وضعاً وتنحني رکبتيها ولاتجافي عضدتيها". (الفتاویٰ الهندیة: ج1ص74) ترجمہ: عورت رکوع میں کسی قدر جھکے گی،گھٹنوں کو مضبوطی سے نہیں پکڑے گی،اپنی انگلیوں کو کشادہ نہیں کرے گی، البتہ ہاتھوں کو ملا کر اپنے گھٹنوں پر جما کر رکھے گی، گھٹنوں کو قدرے ٹیڑھا کرے گی اور اپنے بازو جسم سے دور نہ رکھے گی۔
غیرمقلد عالم عبدالحق ہاشمی اپنی کتاب ”نصب العمود“ میں لکھتے ہیں: 4- چوتھا فرق سجدہ کرنے کی ہیئت میں ہے کہ مرد سجدے میں بازو کو پہلو سے جدا رکھیں گے جب کہ خواتین مرد کی طرح کھل کر سجدہ نہیں کریں گی، بلکہ اپنے پیٹ کو اپنی رانوں سے ملائیں گی، بازؤوں کو پہلو سے ملا کر رکھیں گی اور کہنیاں زمین پر بچھا دیں گی۔ "عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى امْرَأَتَيْنِ تُصَلِّيَانِ ، فَقَالَ : إِذَا سَجَدْتُمَا فَضُمَّا بَعْضَ اللَّحْمِ إِلَى الأَرْضِ ، فَإِنَّ الْمَرْأَةَ لَيْسَتْ فِي ذَلِكَ كَالرَّجُلِ". (مراسیل أبي داؤد: ص103 باب مِنَ الصَّلاةِ، السنن الکبری للبیهقي: ج2ص223, جُمَّاعُ أَبْوَابِ الاسْتِطَابَة) ترجمہ : حضرت یزید بن ابی حبیب سے مروی ہے کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ و سلم دو عورتوں کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہی تھیں، آپ ﷺ نے فرمایا: جب تم سجدہ کرو تو اپنے جسم کا کچھ حصہ زمین سے ملالیا کرو؛ کیوں کہ عورت (کا حکم سجدہ کی حالت میں) مرد کی طرح نہیں ہے۔ "عَنْ عَبْدِاللّٰه بْنِ عُمَرَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰه صلی الله علیه وسلم: إِذَاجَلَسَتِ الْمَرْاَةُ فِي الصَّلاةِ وَضَعَتْ فَخِذَهَا عَلٰی فَخِذِهَا الْاُخْریٰ، فَإِذَا سَجَدَتْ أَلْصَقَتْ بَطْنَهَا فِي فَخِذِهَاکَأَسْتَرِ مَا یَکُوْنُ لَها، فَإِنَّ اللّٰهَ یَنْظُرُ إِلَیْها وَ یَقُوْلُ: یَامَلَائِکَتِيْ أُشْهِدُکُمْ أَنِّيْ قَدْغَفَرْتُ لَها". (الکامل لابن عدي ج 2ص501، رقم الترجمة 399 ،السنن الکبری للبیهقي ج2 ص223 باب ما یستحب للمرأة الخ،جامع الأحادیث للسیوطي ج 3ص43 رقم الحدیث 1759) ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عورت نماز میں بیٹھے تو اپنی ایک ران دوسری ران پر رکھے اور جب سجدہ کرے تو اپنا پیٹ اپنی رانوں کے ساتھ ملا لے جو اس کے لیے زیادہ پردے کی حالت ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی طرف دیکھتے ہیں اور فرماتے ہیں: اے میرے ملائکہ ! گواہ بن جاؤ میں نے اس عورت کو بخش دیا۔ "عَنْ أَبِيْ سَعِیْدٍالْخُدْرِيِّ رضي الله عنه صَاحِبِ رَسُوْلِ اللّٰه صلی الله علیه وسلم أَنَّه قَالَ: ... کَانَ یَأْمُرُالرِّجَالَ أَنْ یَّتَجَافُوْا فِيْ سُجُوْدِهِمْ وَ یَأْمُرُالنِّسَاءَ أَنْ یَّتَخَفَّضْنَ". (السنن الکبریٰ للبیهقي: ج 2ص222.223 باب ما یستحب للمرأة... الخ) ترجمہ: صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کو حکم فرماتے تھے کہ سجدے میں (اپنی رانوں کو پیٹ سے) جدا رکھیں اور عورتوں کو حکم فرماتے تھے کہ خوب سمٹ کر (یعنی رانوں کو پیٹ سے ملا کر) سجدہ کریں۔ "عن الحسن وقتادة قالا: إذا سجدت المرأة؛ فإنها تنضم ما استطاعت ولاتتجافي لكي لاترفع عجيزتها". (مصنف عبدالرزاق ج 3ص49 باب تکبیرة المرأة بیدیها وقیام المرأة ورکوعها وسجودها) ترجمہ: حضرت حسن بصری اور حضرت قتادہ رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ جب عورت سجدہ کرے تو جہاں تک ہوسکے سکڑ جائے اور اپنی کہنیاں پیٹ سے جدا نہ کرے؛ تاکہ اس کی پشت اونچی نہ ہو۔ "عَنْ مُجَاهِدٍ أَنَّهُ كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ بَطْنَهُ عَلَى فَخِذَيْهِ إِذَا سَجَدَ كَمَا تَصْنَعُ الْمَرْأَةُ". (مصنف ابن أبي شیبة: رقم الحديث 2704) ترجمہ: حضرت مجاہد رحمہ ﷲ اس بات کو مکروہ جانتے تھے کہ مرد جب سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو رانوں پر رکھے، جیسا کہ عورت رکھتی ہے۔ "عن عطاء قال: ... إذا سجدت فلتضم يديها إليها، وتضم بطنها وصدرها إلى فخذيها، وتجتمع ما استطاعت". (مصنف عبدالرزاق ج3ص50رقم5983) ترجمہ: حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ عورت جب سجدہ کرے تو اپنے بازو اپنے جسم کے ساتھ ملا لے، اپنا پیٹ اور سینہ اپنی رانوں سے ملا لے اور جتنا ہو سکے خوب سمٹ کر سجدہ کرے۔ 5-پانچواں فرق سجدے سے اٹھ کر بیٹھنے کی ہیئت میں ہے کہ عورت اپنے دونوں پاؤں دائیں جانب نکال کر سرین کے بل اس طرح بیٹھے کہ دائیں ران بائیں ران کے ساتھ ملا دے۔ "عَنْ عَبْدِاللّٰه بْنِ عُمَرَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰه صلی الله علیه وسلم: إِذَاجَلَسَتِ الْمَرْأَةُ فِي الصَّلاةِ وَضَعَتْ فَخِذَهَا عَلٰی فَخِذِهَا الْاُخْریٰ، فَإِذَا سَجَدَتْ أَلْصَقَتْ بَطْنَهَا فِي فَخِذِهَاکَأَسْتَرِمَا یَکُوْنُ لَهَا فَإِنَّ اللّٰهَ یَنْظُرُ إِلَیْهَا وَ یَقُوْلُ: یَا مَلَائِکَتِيْ أُشْهِدُکُمْ أَنِّيْ قَدْغَفَرْتُ لَهَا". (الکامل لابن عدي ج 2ص501، رقم الترجمة 399 ،السنن الکبری للبیهقي ج2 ص223 باب ما یستحب للمرأة ... الخ،جامع الأحادیث للسیوطي ج 3ص43 رقم الحدیث 1759) ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عورت نماز میں بیٹھے تو اپنی ایک ران دوسری ران پر رکھے اور جب سجدہ کرے تو اپنا پیٹ اپنی رانوں کے ساتھ ملا لے جو اس کے لیے زیادہ پردے کی حالت ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی طرف دیکھتے ہیں اور فرماتے ہیں:اے میرے ملائکہ ! گواہ بن جاؤ میں نے اس عورت کو بخش دیا۔ "عَنْ أَبِيْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه صَاحِبِ رَسُوْلِ اللّٰه صلی الله علیه وسلم أَنَّه قَالَ: ... وَکَانَ یَأْمُرُالرِّجَالَ أَنْ یَّفْرِشُوْا الْیُسْریٰ وَیَنْصَبُوْا الْیُمْنٰی فِي التَّشَهُّدِ وَ یَأْمُرُالنِّسَاءَ أَنْ یَّتَرَبَّعْنَ". (السنن الکبری للبیهقي ج 2ص222.223 باب ما یستحب للمرأة ... الخ، التبویب الموضوعي للأحادیث ص2639 ) ترجمہ: صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کو حکم فرماتے تھے کہ تشہد میں بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھیں اور دایاں پاؤں کھڑا رکھیں اور عورتوں کو حکم فرماتے تھے کہ چہار زانو بیٹھیں۔ "عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ سُئِلَ: كَيْفَ كُنَّ النِّسَاءُ يُصَلِّينَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ كُنَّ يَتَرَبَّعْنَ ، ثُمَّ أُمِرْنَ أَنْ يَحْتَفِزْنَ". (جامع المسانید از محمد بن محمود خوارزمی ج1ص400، مسند أبي حنیفة روایة الحصكفي: رقم الحديث 114) ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال کیا گیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں عورتیں نماز کس طرح ادا کرتی تھیں؟ انہوں نے فرمایا: پہلے توچہار زانوں ہو بیٹھتی تھیں، پھر ان کو حکم دیا گیا کہ دونوں پاؤں ایک طرف نکال کر سرین کے بل بیٹھیں۔ "
جہاں تک نماز کے پڑھنے کا تعلق ہے، دنیا کے سارے مسلمان مرد اور عورتیں خواہ وہ افریقہ کے کسی جنگل مین ہون یا امریکہ کی کسی عالیشاں محل مین انہین الفاظ مین نماز پڑھتے ہین اور اتنی ہی تعدار مین نماز پڑھتے ہین اور ایک رکعت مین ایک رکوع اور دو سجدے کرتے ہین جیسے نبی اکرمﷺ نے پڑھی۔ الحمدللہ
Assalam o alaikum warehmatullah wabarakatuhu, behan ap tehqeeq krin, pyaray nabi Karim ny فرمایا ہے k, نماز aysy perho jysy مجھے perhtay howay daikho,, ruku اور sajda khawateen کے aysy he ha jysy mardon ka ہے...
وکیع نے شعبہ سے ، انہوں نے قتادہ سے اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ سجدے میں اعتدال اختیار کرو اور کوئی شخص اس طرح اپنے بازو ( زمین پر ) نہ بچھائے جس طرح کتا بچھاتا ہے ۔‘‘
Assalam o Alaikum! aurat or mrd ki namaz agrchay 1 jaissi hy kuxh baton ka dehaan zaroori hy msln halat e sjda or kayam ki halat ....body ko iss position mai rkh k aurat ki namaz hy jis mai body texture expose na ho..JazakALLAH🤗
اَلسَّلَامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَۃُاللّٰهِ وَبَرَکَاتُهُ باجی جی رہنمائی چاہیے تھی کہ اگر وتر کی دوسری رکعت کے بعد قعدہ میں التحیات درودِ پاک اور دعا پڑھنے کے بعد بھول کر ایک طرف سلام پھیر لیا ہو کیا اب یاد آنے پر دوسری طرف کا سلام روک کر تیسری رکعت پڑھنی ہوگی یا وتر دوبارہ پڑھیں گے؟ والسّلام شبِ جمعہ ہے دعاؤں کی طلبگار ہوں
. Difference is how women should sit and how man. I was at haram shareef and my arms were slightly high like men during sajda. I was pushed down by a local for righting my position. It’s true there is no difference what you read in salat but positions of sitting and standing are different. Jazakallah. ❤
ماشآءاللّٰه عزوجل باجی جان عورت کی نماز کا طریقہ پہلی بار اس طرح سیکھنے کو ملا اللّٰه پاک آپ کے علم و عمل میں مزید برکتیں عطا فرمائے مالک آپ کو نظرِبد سے حاسدوں کے حسد سے اپنی خاص پناہ میں رکھے
اللّہ تعالیٰ سے ڈرو بہن ، یہ صحیح طریقہ نہیں ہے ، ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز اسی طرح پڑھو جس طرح مجھے پڑھتے ہوئے دیکھا۔ مردوں اور عورتوں کی نماز کا طریقہ ایک ہی ہے ۔
سب کا اپنا اپنا طریقہ ہے یہ تو اللہ تعالی ہی بہتر جانتا ہے اللہ پاک ہم سب کو نیک ہدایت دے ا اور سہی نماز پڑھنے توفیق دے امین ثم امین 🤲🤲🤲🤲🤲
Ameen
Aameen
Masha Allah bilkul sahi tareeqa bataya aap ne ourat niyat bandh te waqt kandhe tk hath le kr jati h or seene ya seene se thoda neeche hath bandh to h or sajde m Jane k liy baithne ka tareeqa bhi mardo se alag h
Bhot shukriya ❤❤❤
نیت کہتے ہیں دل کے ارادے کو منہ سے نیت کے الفاظ ادا کرنا سنت رسول سے ثابت نہیں
Sunnat e Rasool PBUH pora likha karain
Inko ye b pata nhi ha k niyat kya hoti ha to nimaz ka tareeka khn pata hoga
ماشاءاللہ...
جزاک اللہ خیرا...
اللہ تعالٰی آپ کو ھدایت دے باجی جو آپ طریقہ بتلا رہی ہیں یہ حدیث سے ثابت ہے نہیں ہے
جزاکِ اللہ خیرا کثیرا
ماشاءاللہ ٹھیک طریقہ بتایا نماز کا ۔۔
جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ ٹھیک نہیں بتایا ان کا اپنا علم ٹھیک نہیں ہے
Ye jo thumbnail pae jo sajde wali pic lagai ye sahi lag rahi hai apko....
5 months pehly mne comment main btaya b tha k ye change kar do likn nhi kia....
باجی جی یہ باتیں کس حدیث سے ثابت ہے ، مرد اور عورت کی نماز میں کوئی فرق نہیں اللہ پاک آپ کو ہدایت عطا فرمائے آمین یارب العالمین
sir ap seene pr hath rakh kr namaz prhte? ya kandho tak Allah hu akbaer krte? ya kano tak? so plz
مرد اور عورت کی نماز میں کوئی فرق نہیں ہے
Bht frq hai dono ki namaz Mai Bhai Islam ko smjhna seekho
باجی جان عقیدے درست کریں تو آپکو پتا چلے گا کہ عورت و مرد کی عبادات کے طریقے میں فرق ہے
ماشاء اللہ شکر ہے کہیں تو کسی نے ٹھیک گائیڈ کیا ورنہ ہر طرف یہود و نصری کے بھیجے عالموں عالمات کا نیٹورک پھیلا ہوا کہیں آکسفورڈ سے اسلام کی ڈگری لینے والی 😀 فرحت ہاشمی یہودی فتنہ کہیں مرزا انجئینر
Mashallah ... apne buht hi acche tarike se samjhaya... buht buht sukriya
Allha pak sab ko sahi nmaz ada karne ki tofiq atta frmae ameen
ALLAH
Orat ko simat kr namaz ada krny ka hukam hai wo mardo ki tarha ni parh skti hai
Mard aur aurat ki nmaz same hai@@Umergaming-u9f
Aameen
اس کو بھی
Mashallah sahi 💯💓💓
Waqass Ali ji,
Aap ko samajh me aaya kya aurto ka namaaz padne ka tareekha, phele dekho phir batao, agar aapko samjh me aaya hai to hame bata dijiye,
Samajhne se pahele Mashallah likhna nahin chahiye.....????
Ap ne bilkul sai tarika btya he Allah ap ko jaza e khair ata kre❤
Ameen
MashAllah boht acha kam kar rhi hai ap
Thank you so much for your encouragement
Bahot sahi samjhaya aapne very nice 👍
Aapne bilkul sahi bataya ye sahi tarika aurto ki namaz ka aajkal kuch alag type se namaz ada ho rahi hai
G Bilkul sahi kha ap ne
Sabhi log keh rehe hein ki mard aur aurat ki namaz me farak nhi hy kya yeh sahi ya galat please batayin my bahut confusion hun
جی نماز میں فرق تو ہے یہ میں نے آپ کو تفصیل سے جاب دیا ہے آپ پڑھ لیجئے انشاءاللہ آپ مطمئن ہو جائیں گی
مرد و عورت کی نماز میں اصولی فرق ستر اور پردے کا ہے، جیساکہ بعض روایات میں اس کی صراحت ہے، لہٰذا عورت کے حق میں مختلف ارکان کی ادائیگی میں زیادہ ستر (پردے) کا خیال رکھا گیاہے، مرد اور عورت کی نماز کے درمیان فرق درج ذیل ہیں:
1- پہلا فرق تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ کے اٹھانے کی ہیئت میں ہے:
جس کی تفصیل یہ ہے کہ مرد تحریمہ کے وقت کانوں تک ہاتھ اٹھائیں گے جب کہ خواتین کے لیے سینے تک ہاتھ اٹھانے کا حکم ہے۔
"عَنْ وَائِلِ بن حُجْرٍ، قَالَ: جِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ... فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:يَا وَائِلَ بن حُجْرٍ، إِذَا صَلَّيْتَ فَاجْعَلْ يَدَيْكَ حِذَاءَ أُذُنَيْكَ، وَالْمَرْأَةُ تَجْعَلُ يَدَيْهَا حِذَاءَ ثَدْيَيْهَا".(المعجم الکبیر للطبرانی: ج9ص144رقم17497، مجمع الزوائد: ج9 ص624 رقم الحدیث1605، البدر المنير لابن الملقن:ج3ص463)
ترجمہ: حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا (درمیان میں طویل عبارت ہے، اس میں ہے کہ) آں حضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے ارشاد فرمایا: اے وائل! جب تم نماز پڑھو تو اپنے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاؤ اور عورت اپنے دونوں ہاتھ اپنی چھاتی کے برابر اٹھائے۔
"حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شَيْخٌ لَنَا ، قَالَ : سَمِعْتُ عَطَاءً؛ سُئِلَ عَنِ الْمَرْأَةِ كَيْفَ تَرْفَعُ يَدَيْهَا فِي الصَّلاَةِ ؟ قَالَ : حَذْوَ ثَدْيَيْهَا". (مصنف ابن أبي شیبة: ج1ص270باب في المرأة إذَا افْتَتَحَتِ الصَّلاَةَ ، إلَى أَيْنَ تَرْفَعُ يَدَيْهَا)
ترجمہ: حضرت عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ عورت نماز میں ہاتھ کہاں تک اٹھائے؟فرمایا : اپنے سینے تک۔
"عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ زَيْتُونَ ، قَالَ: رَأَيْتُ أُمَّ الدَّرْدَاءِ تَرْفَعُ يَدَيْهَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهَا حِينَ تَفْتَتِحُ الصَّلاَةَ". (مصنف ابن أبي شیبة: ج2ص421باب في المرأة إذا افتتحت الصلاة إلی أین ترفع یدیها؟)
ترجمہ: عبد ربہ بن زیتون سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ام درداء رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ نماز شروع کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں کے برابر اٹھاتیں۔
ان تین روایات سے عورت کے لیے ہاتھوں کو کندھے اور سینہ تک اٹھانے کا تذکرہ موجود ہے۔ لہٰذا عورت اپنے ہاتھ اس طرح اٹھائے گی کہ ہاتھوں کی انگلیاں کندھوں تک اور ہتھیلیاں سینہ کے برابر آجائیں۔ اس فرق کی عقلی وجہ یہ ہے کہ اس طرح ہاتھ اٹھانے میں زیادہ ستر پوشی ہوتی ہے، جو عورت کے حق میں عین مطلوب ہے۔
"المرأة ترفع يديها حذاء منکبيها، وهو الصحيح؛ لأنه أسترلها". (فتح القدير لابن الہمام: ج1ص246)
ترجمہ: تکبیر تحریمہ کے وقت عورت اپنے کندھوں کے برابر اپنے ہاتھ اٹھائے، یہ صحیح تر ہے؛ کیوں کہ اس میں اس کی زیادہ پردہ پوشی ہے۔
2- دوسرا فرق قیام میں ہاتھ باندھنے کی ہیئت میں ہے کہ مرد کے لیے ناف کے نیچے ہاتھ باندھا مستحب ہے، اگرچہ فقہاء میں اس حوالے سے اختلاف بھی ہے، تاہم خواتین کے حوالہ سے تمام اہلِ علم کا اجماع ہے کہ وہ قیام کے وقت اپنے ہاتھ سینہ پر رکھے گی اور اجماع مستقل دلیل شرعی ہے۔
"وَ الْمَرْاَة تَضَعُ [یَدَیْها]عَلٰی صَدْرِها بِالْاِتِّفَاقِ". (مستخلص الحقائق شرح کنز الدقائق: ص153)
ترجمہ: عورت اپنے ہاتھ سینہ پر رکھے گی،اس پر سب فقہاء کا اتفاق ہے۔
"وَ الْمَرْاَةُ تَضَعُ [یَدَیْها]عَلٰی صَدْرِها اِتِّفَاقًا؛ لِاَنَّ مَبْنٰی حَالِها عَلَی السَّتْرِ". (فتح باب العنایة: ج1 ص243 سنن الصلاة)
ترجمہ:عورت اپنے ہاتھ سینہ پر رکھے گی،اس پر سب فقہاء کا اتفاق ہے، کیوں کہ عورت کی حالت کا دارو مدار پردے (ستر) پر ہے۔
"وَاَمَّا فِي حَقِّ النِّسَاءِ فَاتَّفَقُوْا عَلٰی أَنَّ السُّنَّةَ لَهُنَّ وَضْعُ الْیَدَیْنِ عَلَی الصَّدْرِ لِأَنَّهَا أَسْتَرُ لَهَا". (السعایة ج 2ص156)
ترجمہ: رہا عورتوں کے حق میں[ہاتھ باندھنے کا معاملہ] تو تمام فقہاء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ان کے لیے سنت سینہ پر ہاتھ باندھناہے؛ کیوں کہ اس میں پردہ زیادہ ہے۔
3- تیسرا فرق رکوع کی ہیئت میں ہے کہ مرد رکوع میں اپنے بازو اپنے پہلو سے جدا رکھیں گے جب کہ خواتین اپنے بازؤں کو پہلو سے جدا نہیں کریں گی۔
"عن عطاء قال: تجتمع المراة إذا ركعت ترفع يديها إلى بطنها وتجتمع ما استطاعت". (مصنف عبدالرزاق ج3ص50رقم5983)
ترجمہ: حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ عورت سمٹ کر رکوع کرے گی، اپنے ہاتھوں کو اپنے پیٹ کی طرف ملائے گی، جتنا سمٹ سکتی ہو سمٹ جائے گی۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"والمرأة تنحني في الرکوع يسيراً ولاتعتمد ولاتفرج أصابعها ولکن تضم يديها وتضع علي رکبتيها وضعاً وتنحني رکبتيها ولاتجافي عضدتيها". (الفتاویٰ الهندیة: ج1ص74)
ترجمہ: عورت رکوع میں کسی قدر جھکے گی،گھٹنوں کو مضبوطی سے نہیں پکڑے گی،اپنی انگلیوں کو کشادہ نہیں کرے گی، البتہ ہاتھوں کو ملا کر اپنے گھٹنوں پر جما کر رکھے گی، گھٹنوں کو قدرے ٹیڑھا کرے گی اور اپنے بازو جسم سے دور نہ رکھے گی۔
غیرمقلد عالم عبدالحق ہاشمی اپنی کتاب ”نصب العمود“ میں لکھتے ہیں:
4- چوتھا فرق سجدہ کرنے کی ہیئت میں ہے کہ مرد سجدے میں بازو کو پہلو سے جدا رکھیں گے جب کہ خواتین مرد کی طرح کھل کر سجدہ نہیں کریں گی، بلکہ اپنے پیٹ کو اپنی رانوں سے ملائیں گی، بازؤوں کو پہلو سے ملا کر رکھیں گی اور کہنیاں زمین پر بچھا دیں گی۔
"عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى امْرَأَتَيْنِ تُصَلِّيَانِ ، فَقَالَ : إِذَا سَجَدْتُمَا فَضُمَّا بَعْضَ اللَّحْمِ إِلَى الأَرْضِ ، فَإِنَّ الْمَرْأَةَ لَيْسَتْ فِي ذَلِكَ كَالرَّجُلِ". (مراسیل أبي داؤد: ص103 باب مِنَ الصَّلاةِ، السنن الکبری للبیهقي: ج2ص223, جُمَّاعُ أَبْوَابِ الاسْتِطَابَة)
ترجمہ : حضرت یزید بن ابی حبیب سے مروی ہے کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ و سلم دو عورتوں کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہی تھیں، آپ ﷺ نے فرمایا: جب تم سجدہ کرو تو اپنے جسم کا کچھ حصہ زمین سے ملالیا کرو؛ کیوں کہ عورت (کا حکم سجدہ کی حالت میں) مرد کی طرح نہیں ہے۔
"عَنْ عَبْدِاللّٰه بْنِ عُمَرَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰه صلی الله علیه وسلم: إِذَاجَلَسَتِ الْمَرْاَةُ فِي الصَّلاةِ وَضَعَتْ فَخِذَهَا عَلٰی فَخِذِهَا الْاُخْریٰ، فَإِذَا سَجَدَتْ أَلْصَقَتْ بَطْنَهَا فِي فَخِذِهَاکَأَسْتَرِ مَا یَکُوْنُ لَها، فَإِنَّ اللّٰهَ یَنْظُرُ إِلَیْها وَ یَقُوْلُ: یَامَلَائِکَتِيْ أُشْهِدُکُمْ أَنِّيْ قَدْغَفَرْتُ لَها". (الکامل لابن عدي ج 2ص501، رقم الترجمة 399 ،السنن الکبری للبیهقي ج2 ص223 باب ما یستحب للمرأة الخ،جامع الأحادیث للسیوطي ج 3ص43 رقم الحدیث 1759)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عورت نماز میں بیٹھے تو اپنی ایک ران دوسری ران پر رکھے اور جب سجدہ کرے تو اپنا پیٹ اپنی رانوں کے ساتھ ملا لے جو اس کے لیے زیادہ پردے کی حالت ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی طرف دیکھتے ہیں اور فرماتے ہیں: اے میرے ملائکہ ! گواہ بن جاؤ میں نے اس عورت کو بخش دیا۔
"عَنْ أَبِيْ سَعِیْدٍالْخُدْرِيِّ رضي الله عنه صَاحِبِ رَسُوْلِ اللّٰه صلی الله علیه وسلم أَنَّه قَالَ: ... کَانَ یَأْمُرُالرِّجَالَ أَنْ یَّتَجَافُوْا فِيْ سُجُوْدِهِمْ وَ یَأْمُرُالنِّسَاءَ أَنْ یَّتَخَفَّضْنَ". (السنن الکبریٰ للبیهقي: ج 2ص222.223 باب ما یستحب للمرأة... الخ)
ترجمہ: صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کو حکم فرماتے تھے کہ سجدے میں (اپنی رانوں کو پیٹ سے) جدا رکھیں اور عورتوں کو حکم فرماتے تھے کہ خوب سمٹ کر (یعنی رانوں کو پیٹ سے ملا کر) سجدہ کریں۔
"عن الحسن وقتادة قالا: إذا سجدت المرأة؛ فإنها تنضم ما استطاعت ولاتتجافي لكي لاترفع عجيزتها". (مصنف عبدالرزاق ج 3ص49 باب تکبیرة المرأة بیدیها وقیام المرأة ورکوعها وسجودها)
ترجمہ: حضرت حسن بصری اور حضرت قتادہ رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ جب عورت سجدہ کرے تو جہاں تک ہوسکے سکڑ جائے اور اپنی کہنیاں پیٹ سے جدا نہ کرے؛ تاکہ اس کی پشت اونچی نہ ہو۔
"عَنْ مُجَاهِدٍ أَنَّهُ كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ بَطْنَهُ عَلَى فَخِذَيْهِ إِذَا سَجَدَ كَمَا تَصْنَعُ الْمَرْأَةُ". (مصنف ابن أبي شیبة: رقم الحديث 2704)
ترجمہ: حضرت مجاہد رحمہ ﷲ اس بات کو مکروہ جانتے تھے کہ مرد جب سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو رانوں پر رکھے، جیسا کہ عورت رکھتی ہے۔
"عن عطاء قال: ... إذا سجدت فلتضم يديها إليها، وتضم بطنها وصدرها إلى فخذيها، وتجتمع ما استطاعت". (مصنف عبدالرزاق ج3ص50رقم5983)
ترجمہ: حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ عورت جب سجدہ کرے تو اپنے بازو اپنے جسم کے ساتھ ملا لے، اپنا پیٹ اور سینہ اپنی رانوں سے ملا لے اور جتنا ہو سکے خوب سمٹ کر سجدہ کرے۔
5-پانچواں فرق سجدے سے اٹھ کر بیٹھنے کی ہیئت میں ہے کہ عورت اپنے دونوں پاؤں دائیں جانب نکال کر سرین کے بل اس طرح بیٹھے کہ دائیں ران بائیں ران کے ساتھ ملا دے۔
"عَنْ عَبْدِاللّٰه بْنِ عُمَرَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰه صلی الله علیه وسلم: إِذَاجَلَسَتِ الْمَرْأَةُ فِي الصَّلاةِ وَضَعَتْ فَخِذَهَا عَلٰی فَخِذِهَا الْاُخْریٰ، فَإِذَا سَجَدَتْ أَلْصَقَتْ بَطْنَهَا فِي فَخِذِهَاکَأَسْتَرِمَا یَکُوْنُ لَهَا فَإِنَّ اللّٰهَ یَنْظُرُ إِلَیْهَا وَ یَقُوْلُ: یَا مَلَائِکَتِيْ أُشْهِدُکُمْ أَنِّيْ قَدْغَفَرْتُ لَهَا". (الکامل لابن عدي ج 2ص501، رقم الترجمة 399 ،السنن الکبری للبیهقي ج2 ص223 باب ما یستحب للمرأة ... الخ،جامع الأحادیث للسیوطي ج 3ص43 رقم الحدیث 1759)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عورت نماز میں بیٹھے تو اپنی ایک ران دوسری ران پر رکھے اور جب سجدہ کرے تو اپنا پیٹ اپنی رانوں کے ساتھ ملا لے جو اس کے لیے زیادہ پردے کی حالت ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی طرف دیکھتے ہیں اور فرماتے ہیں:اے میرے ملائکہ ! گواہ بن جاؤ میں نے اس عورت کو بخش دیا۔
"عَنْ أَبِيْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه صَاحِبِ رَسُوْلِ اللّٰه صلی الله علیه وسلم أَنَّه قَالَ: ... وَکَانَ یَأْمُرُالرِّجَالَ أَنْ یَّفْرِشُوْا الْیُسْریٰ وَیَنْصَبُوْا الْیُمْنٰی فِي التَّشَهُّدِ وَ یَأْمُرُالنِّسَاءَ أَنْ یَّتَرَبَّعْنَ". (السنن الکبری للبیهقي ج 2ص222.223 باب ما یستحب للمرأة ... الخ، التبویب الموضوعي للأحادیث ص2639 )
ترجمہ: صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کو حکم فرماتے تھے کہ تشہد میں بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھیں اور دایاں پاؤں کھڑا رکھیں اور عورتوں کو حکم فرماتے تھے کہ چہار زانو بیٹھیں۔
"عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ سُئِلَ: كَيْفَ كُنَّ النِّسَاءُ يُصَلِّينَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ كُنَّ يَتَرَبَّعْنَ ، ثُمَّ أُمِرْنَ أَنْ يَحْتَفِزْنَ". (جامع المسانید از محمد بن محمود خوارزمی ج1ص400، مسند أبي حنیفة روایة الحصكفي: رقم الحديث 114)
ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال کیا گیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں عورتیں نماز کس طرح ادا کرتی تھیں؟ انہوں نے فرمایا: پہلے توچہار زانوں ہو بیٹھتی تھیں، پھر ان کو حکم دیا گیا کہ دونوں پاؤں ایک طرف نکال کر سرین کے بل بیٹھیں۔
"
Allah k Nabi nay farmaya hai namaz is tarha padho jaisay mujhey padhtay dekha hai.
جہاں تک نماز کے پڑھنے کا تعلق ہے، دنیا کے سارے مسلمان مرد اور عورتیں خواہ وہ افریقہ کے کسی جنگل مین ہون یا امریکہ کی کسی عالیشاں محل مین انہین الفاظ مین نماز پڑھتے ہین اور اتنی ہی تعدار مین نماز پڑھتے ہین اور ایک رکعت مین ایک رکوع اور دو سجدے کرتے ہین جیسے نبی اکرمﷺ نے پڑھی۔ الحمدللہ
Hadis ka hwala dy skty hain ap
Uska no be bta dain plz
Sahi bhukhari ayat no 631
Jazak Allah Khair baji Jan
Allah apko jazaye Khair dy bagi
Ameen summa ameen
Perfect ❤
Bundle of thanks 😊
Masallah ❤10 video me sbse behtreen
Bhot sukriya
❤️❤️❤️
Mashallah sae btyea hai apny👍
Assalam walekum mashallah aap bahut acchi tarah se samjhaie namaj ka Tarika❤
بلکل ❤❤❤
Way of reading namaz is the same in male and female
اپ نے بالکل ٹھیک نماز پڑھی اپی
Ni g😂😂
Allah key rasool ney kaha namaz aisey parho jesey mujhey dekhtey ho na key bibion ki misal di
Bilkul right👍
Bilkul sacch bat ha quran ma b yhi ha k mardon or orton ki namaz ma koi farq nai Allah sab ko naiki ki hidayat dy
Bhaii aapki bat shi h pe mard or orat m frk to hota h na
@@shamasiddiqe6586 hmm frk hai thoda sa but ye thk nahi bata rahi
maam haath ki kohni ko utha kr rakhna hai na ki rest position me aur hadees me bhi hai
اللہ تعالیٰ آپ کو ہدایت اتار فرما آمین ثم آمین
Assalam o alaikum warehmatullah wabarakatuhu, behan ap tehqeeq krin, pyaray nabi Karim ny فرمایا ہے k, نماز aysy perho jysy مجھے perhtay howay daikho,, ruku اور sajda khawateen کے aysy he ha jysy mardon ka ہے...
Koi bhi treeka shi nhi h chipak kr Namaz padhna mna h
Bilkul
وکیع نے شعبہ سے ، انہوں نے قتادہ سے اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ سجدے میں اعتدال اختیار کرو اور کوئی شخص اس طرح اپنے بازو ( زمین پر ) نہ بچھائے جس طرح کتا بچھاتا ہے ۔‘‘
Dog touches the ground with its elbow and spread full arms but a woman has to keep up her elbow from the ground.
جزاک اللّٰہ باجی
Of
G is
Q00
OklLl
Buhot ache nemaz ka treka bateya Allah apko jazekhr dy
Jazakiallah khair
مرد اور عورت کی نماز میں کوئی فرق نہیں
2
عورت کے پاؤں ساتھ ملے ہوئے ہوں اور مرد کے پاؤں ایک فٹ کا فیصلہ غلط طریقہ بتا رہیں ہیں
❤ mashallha ❤
Sahih bukhari hadees no 631 hazrat Muhammad saw farmate hai issi tarah nimaz pdnaa jiss tarah aap ne mjhe padte deikha
Us nai bola usee tarah hajj karo jis tarah mai nai kiyaa.....
To mard log usi tarah padhte hen jese nabi ko dekha....ab aurat kese padhe gi ...wo hadees bataa...ullu ke pathe..
ماشاءاللہ ماشاءاللہ بارک اللہ فیک کمال است
Jazakiallah
Sahi ahdis hai mard or aurat ki nmaz main koi fraq ni
تو اس کا مطلب عورت بھی مرد کی طرح ٹخنوں سے اوپر پائنچہ رکھے اور چادر کے بجائے صرف سر ڈھانپ لے کیونکہ عورت اور مرد کی نماز میں تو کوئی فرق ہے ہی نہیں
Farq hai
Sister aap jo tarika bataye ho woh bilkul galat hain . Mard aur aurton ki namaz main koi farq nahi hoti .
جزاک اللہ خیرا❤
ماشاءاللہ عزوجل
جزاک اللہ خیرا
Mashallah Sister Allah Khush rakhy Ameen 🥰.Apki video dekh kr Meri Mama ki Namaz thk ho gyi.
Masahallah
Masallah bhut khosi hoi
Maqssd bhi yahi he ke TAMAM khwateen ki Namaz durust ho
Mashallah bohat acha bataya hai baji jaan aap nay Allah paak aap ko hamesha apni rehmaton k saye main rukkahy Allah hummah aameen 🤲👍😊
Ameen bhut Shukriya
Boht shukria baji jaaaan sada salamt rahenn or Allah kareem apka hami o nasir hoo
Masaallah
😂😂😢😢😢😮
Buhat hi ache se ap ne btaya thanks
Jazakiallah
Mard or orat ki namaz aik jesi hai dono me koi frq nhi hai..ALLAH Pak Hum sbko Sahi namaz prhne ki toufeeq ataa farmaye Ameen
ماشاء اللہ ۔۔۔۔۔۔بہت خوب
Masallah
اللہ آپ کو ہدایت دے. مرد اور عورت کی نماز میں کوئی فرق نہیں ہے
Allah aap ko hidayat de mard ki namaz alag aur aurtoun ki namaz alag hai matlab tariqa alag hai
Farq hai
WQae allah apko hidayat da. Dono ki namaz ma diffrence ha
Allah apko hidayat de
Jazak Allah khair
Allah aap ku hidayat de mard aur aurat ki namaz me koi farkh nahin hai
Zabardast... aisy he ada krti hon m r darul iftah ka b yhi tariqa hai
Allah Aap ko janat ala makam Ata kare
Ameen
Our itni piyari dua ka shukriya
Ye dua Allah ap ke haq me bhi qabool farmaye ameen
,subhanallah baji Allah ap ko sehat dy
JazakiAllah khair
عو رت اور مرد کی نماز ایک جیسی ہے اللّه آپکو هديت دے
Right 👍
Allah ap ko hidayat dy.
Assalam o Alaikum! aurat or mrd ki namaz agrchay 1 jaissi hy kuxh baton ka dehaan zaroori hy msln halat e sjda or kayam ki halat ....body ko iss position mai rkh k aurat ki namaz hy jis mai body texture expose na ho..JazakALLAH🤗
عورت اور مرد کی نماز میں فرق کہاں سے لائی ہو
Aurat ko pardy Ka hukam h to us k ruko or sajdy MN farq b h mard sy wo simat k sajda he kry gi mardu ki Tarah nhi
Ye bilkul sahi triqa hi nmaz ka
❤❤❤ love you sister
Aslam u alikum sister mard or aurat ki namaz ma koi faraq ni allah ap ko hadyat da
Q nhi hy mrd awrat k nemaz mai zmeem asma k frq hy
ALLAH capital me likhty hain
@@KhalidRasheed-ek2roJust the A should be in capital.
اَلسَّلَامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَۃُاللّٰهِ وَبَرَکَاتُهُ
باجی جی رہنمائی چاہیے تھی کہ
اگر وتر کی دوسری رکعت کے بعد قعدہ میں التحیات درودِ پاک اور دعا پڑھنے کے بعد بھول کر ایک طرف سلام پھیر لیا ہو کیا اب یاد آنے پر دوسری طرف کا سلام روک کر تیسری رکعت پڑھنی ہوگی
یا وتر دوبارہ پڑھیں گے؟
والسّلام شبِ جمعہ ہے دعاؤں کی طلبگار ہوں
سجدہ سہو کرنا تھا
@@alimanusratfatimabajiofficials جی بہتر
جزاکم اللّٰه خیراً کثیرا
💚💚
Mashallah api g good jizakallah
masha Allah jazak Allah ❤
ماشاءالله❤ماشاءالله
درست طریقہ یہ ہے ۔ ماشاءاللہ
Masha allah
Galt tarqeaa btaa rahee h ap zaraa sahe ades mn dhaikhy
زبردست استاذہ عالمہ نصرت فاطمہ باجی
Jazakiallah
😂
@@alimanusratfatimabajiofficials😮😮😮😮😮😅😅😅😊😮😅
@@alimanusratfatimabajiofficials, see no no no no ifkawsh
JzakAllah
Allah AAP ko hamesha khush rakhe
Jazakillahu khairan kaseeran kaseera
Bhot shukriya
. Difference is how women should sit and how man. I was at haram shareef and my arms were slightly high like men during sajda. I was pushed down by a local for righting my position. It’s true there is no difference what you read in salat but positions of sitting and standing are different. Jazakallah. ❤
ALLAH capital me likhty Hain
jazak allah baji
ALLAH
Bohat sukria baagi
بار ک اللہ فی حیاتکم الطیبہ و اعمالکم الصالحہ
جزاک اللہ خیرا
Jitne log apke triqe pe nmaz ada karege sab ka gunha qiyamat ke din ap pr hoga
Beshak
Bilkul sahe oart or mard ki namz mn koi farq ni h ..
Aurat or mard ki namaz me koi farq nhi ALLAH be hadaiton ko hadayat ata frmaye Aameen
Allah aapp ko hidayat de
ماشا اللہ بہن الله اپکو جزاے خیر عطا کرے بہت ہی واضح ہو کر آپنے سمجھایا ❤❤❤❤❤❤بہت بہت شکریہ
جی بہت شکریہ
اللہ بس اس علم پر عمل توفیق عطا فرما آمین
بھن نماز کا طریقہ غلط ہے مرد اور عورت کی نماز ایک جیسی ہے
ما شاء اللہ ماشاءاللہ ،❤❤❤
Ah hame sahi deen samne aur uspar amal karte huwa dusron tak pahunchane wale banae
👇جو حضرات عورت اور مرد کی نماز میں فرق کی روایت طلب کررہے ہیں وہ پڑھ لیں
Jee bulkul sahi orat or mart ki namaz ma koi farq nahi ha Allah ap ko hidayat dey
JazakAllah❤
Sunnat ke khilaf tarika
Jazkala khaira
Jazak Allah
JazakALLAH..
Mashallah 🧕
ماشاء اللہ باجی
Nabi ne farmaya hai sahi bhukhai ayat no 631 Nabi ne farmaya namaz is tarha padho jaisay muje padhte dhekha hai
Mashallah jaisa Kannada
Masha Allah Sahi tarika btya
thank you so much for share🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
Kom si hadese mai ourat ki namaz ko alag kaha giya hai.
Allah ap ko hedayat day ameen
Achcha tarike se samjhaya mashallah
جزاک اللّٰہ خیرا باجی، چہرہ چھپانے کا طریقہ تفصیل سے عرض کردیں،۔۔
چہرہ؟؟؟؟؟
نماز میں چہرہ نہیں چھپائیں گے اگر گھر میں نماز پڑھیں گے
MashaAllah Allah AP ko jzah day boht c Ourton ki namaz ka tarika ghlt ha
Ye bhi ghalt tareka hh
Maasah allah ❤❤❤❤❤❤❤aamin
Bht acha
Mashallah zabwrdast beautiful video plzplzplz sport karey tabiyt theek nie ha Barest cancer ha kimo haty ha 👗👗👗👗👗👗👗👗👗
اللہ آپکو شفائے کاملہ عاجلہ عطا فرمائے
اور انشاءاللہ اللہ آپ کے لئے آسانی پیدا فرمائے
ماشآءاللّٰه عزوجل
باجی جان عورت کی نماز کا طریقہ پہلی بار اس طرح سیکھنے کو ملا
اللّٰه پاک آپ کے علم و عمل میں مزید برکتیں عطا فرمائے
مالک آپ کو نظرِبد سے حاسدوں کے حسد سے اپنی خاص پناہ میں رکھے
Ameen Bilkul sahi
AMEEEEEN JAZAK ALLAH KHAIR ALLAH AP KO BHI ZINDAGI OUR SAHAT ATA KREN
@@alimanusratfatimabajiofficials آمین آمین آمین آپ کی دعائیں چاہیے ہیں مالک دین کی صحیح سمجھ بوجھ عطا فرمائے
عمل کی سعادت نصیب ہو
Aurat aur mard ki namaz ka tariqa ek hi hai...
Galat tariqa hai
Mam jub hm sajdy me jaty hain tu hath ke koniya zamen par ni lgni cahiya apke tu zameen par lge hoi hain please ous bary me bta dain mujhy
G ap mrdu k tra phrty hu yai mam bilkol sahi kr rhi hy
جزاكَ اللّٰه
Allah tala aap ko hadiyat de
آپ کو بھی
Shukriya dear
جزاک اللہ خیرا
اللّہ تعالیٰ سے ڈرو بہن ، یہ صحیح طریقہ نہیں ہے ، ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز اسی طرح پڑھو جس طرح مجھے پڑھتے ہوئے دیکھا۔ مردوں اور عورتوں کی نماز کا طریقہ ایک ہی ہے ۔
Right
right
یہ ہی صحیح طریقہ ہےعورت اور مرد کی نماز کے طریقے میں فرق ہے
koi faraq ni bas pardy ka faraq hy r koi ni
Right
مردوں کی نماز الگ اور عورتوں کی نماز الگ ہے مردوں کا اپنا طریقہ ہے اور عورتوں کی نماز کا اپنا طریقہ ❤️
اچھا جی
Pta ni kha sy prh laty hy ya log
Bilkul
دینی اصلاح اور فریب:
ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﺻﺪﺍ ﻟﮕﺎ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ۔ ''ﮔﺪﮬﺎ ﻟﮯ ﻟﻮ! ﭘﺎﻧﭻ ﺳﻮ ﺭﻭﭘﮯ ﻣﯿﮟ ﮔﺪﮬﺎ ﻟﮯ ﻟﻮ''!!
ﮔﺪﮬﺎ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﮐﻤﺰﻭﺭ ﺍﻭﺭ ﻻﻏﺮ ﻗﺴﻢ ﮐﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﻭﮨﺎﮞ ﺳﮯ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﺎ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺯﯾﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮔﺰﺭ ﮨﻮﺍ، ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻭﺯﯾﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮔﺪﮬﮯ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﺘﻨﮯ ﮐﺎ ﺑﯿﭻ ﺭﮨﮯ ﮨﻮ؟ ﺍﺱ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﻋﺎﻟﯽ ﺟﺎﮦ ! ﭘﺎﻧﭻ ﺳﻮ ﺩﯾﻨﺎﺭ ﮐﺎ۔ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺣﯿﺮﺍﻥ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ، ﺍﺗﻨﺎ ﻣﮩﻨﮕﺎ ﮔﺪﮬﺎ؟ ﺍﯾﺴﯽ ﮐﯿﺎ ﺧﺎﺻﯿﺖ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ؟ ﻭﮦ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﺣﻀﻮﺭ ﺟﻮ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮭﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﺳﮯ ﻣﮑﮧ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﺩﮐﮭﺎﺋﯽ ﺩﯾﻨﮯ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﻮ ﯾﻘﯿﻦ ﻧﮧ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ: ﺍﮔﺮ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺑﺎﺕ ﺳﭻ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺍﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﻻﮐﮫ ﮐﺎ ﺧﺮﯾﺪ ﻟﯿﮟ ﮔﮯ۔
ﻟﯿﮑﻦ ﺍﮔﺮ ﺟﮭﻮﭦ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺳﺮ ﻗﻠﻢ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯽ ﻭﺯﯾﺮ ﮐﻮ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮭﻮ ﺍﻭﺭ ﺑﺘﺎﺅ ﮐﯿﺎ ﺩﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ؟ ﻭﺯﯾﺮ ﺑﯿﭩﮭﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﺗﻮ ﮔﺪﮬﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ : ﺟﻨﺎﺏ ﻣﮑﮧ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﮐﺴﯽ ﮔﻨﮩﮕﺎﺭ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﺩﮐﮭﺎﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺘﺎ۔
ﻭﺯﯾﺮ: ﮨﻢ ﮔﻨﮩﮕﺎﺭ ﻧﮩﯿﮟ، ﮨﭩﻮ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺳﮯ۔ ﯾﮧ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ ﮔﺪﮬﮯ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﯿﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﮐﭽﮫ ﺩﮐﮭﺎﺋﯽ ﻧﮧ ﺩﯾﺎ۔ ﺍﺏ ﺳﻮﭼﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺳﭻ ﮐﮩﮧ ﺩﯾﺎ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺑﺪﻧﺎﻣﯽ ﮨﻮﮔﯽ۔
ﺍﭼﺎﻧﮏ ﭼﻼﯾﺎ: ﺳﺒﺤﺎﻥ ﺍﻟﻠﮧ، ﻣﺎ ﺷﺎﺀ ﺍﻟﻠﮧ، ﺍﻟﺤﻤﺪﻟﻠﮧ ﮐﯿﺎ ﻧﻈﺎﺭﮦ ﮨﮯ ﻣﮑﮧ، ﻣﺪﯾﻨﮧ ﮐﺎ!
ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﺗﺠﺴﺲ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎ: ﮨﭩﻮ ﺟﻠﺪﯼ ﮨﻤﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﺩﻭ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺩ ﮔﺪﮬﮯ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﯿﺎ، ﺩﮐﮭﺎﺋﯽ ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﮐﭽﮫ ﻧﮧ ﺩﯾﺎ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﺳﻠﻄﺎﻧﯽ ﺟﻤﮩﻮﺭ ﮐﯽ ﺷﺎﻥ ﮐﻮ ﻣﺪﻧﻈﺮ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺁﻧﺴﻮ ﻟﮯ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ:
ﻭﺍﮦ ﻣﯿﺮﮮ ﻣﻮﻻ ﻭﺍﮦ، ﻭﺍﮦ ﺳﺒﺤﺎﻥ ﺗﯿﺮﯼ ﻗﺪﺭﺕ، ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺍﻣﺎﺗﯽ ﮔﺪﮬﺎ ﮨﮯ۔ ﮐﯿﺎ ﻣﻘﺪﺱ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮨﮯ!
ﻣﯿﺮﺍ ﻭﺯﯾﺮ ﻣﺠﮫ ﺟﺘﻨﺎ ﻧﯿﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﺍﺳﮯ ﺻﺮﻑ ﻣﮑﮧ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﺩﮐﮭﺎﺋﯽ ﺩﯾﺎ ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻮ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﺟﻨﺖ ﺑﮭﯽ ﺩﮐﮭﺎﺋﯽ ﺩﮮ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ۔
ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﺗﺮﺗﮯ ﮨﯽ ﻋﻮﺍﻡ ﭨﻮﭦ ﭘﮍﯼ ﮐﻮﺋﯽ ﮔﺪﮬﮯ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﺎ، ﮐﻮﺋﯽ ﭼﻮﻣﻨﮯ ﮐﯽ ،ﮐﻮﺋﯽ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﺎﻝ ﮐﺎﭦ ﮐﺮ ﺗﺒﺮﮎ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﻭﻏﯿﺮﮦ۔
ﺫﺭﺍ ﻏﻮﺭ ﮐﺮﯾﮟ!
💯"ﯾﮩﯽ ﺣﺎﻝ ﮐﭽﮫ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻣﻌﺎﺷﺮﮮ ﻣﯿﮟ
jazak. allha. 🌺