اصلاحی پوسٹ 🌙ماہ محرم اور بلخصوص یوم عاشور سے متعلق کچھ بدعات: 1⃣-محرم کا کھچڑا یا حلیم تقسیم کرنا اور سبیلیں وغیرہ ان دس دنوں یا خاص دس محرم کو کھچڑا ،حلیم اور دوھ پانی اور ثواب کی نیت سے تقسیم کرنا یہ بدعات بلکہ حرام ہے۔سورہ بقرہ 173، سورہ مائدہ 3، سورہ انعام 145، سورہ نحل 115۔۔۔ اس کے لیے سورہ البقرہ کی آیت نمبر :(173) ☘اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیۡکُمُ الۡمَیۡتَۃَ وَ الدَّمَ وَ لَحۡمَ الۡخِنۡزِیۡرِ وَ مَاۤ اُہِلَّ بِہٖ لِغَیۡرِ اللّٰہِ ۚ فَمَنِ اضۡطُرَّ غَیۡرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ فَلَاۤ اِثۡمَ عَلَیۡہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۷۳﴾ تم پر مُردہ اور ( بہا ہوا ) خون اور سور کا گوشت اور ہر وہ چیز جس پر اللہ کے سوا دوسروں کا نام پکارا گیا ہو حرام ہے پھر جو مجبور ہو جائے اور وہ حد سے بڑھنے والا اور زیادتی کرنے والا نہ ہو ، اس پر ان کے کھانے میں کوئی گناہ نہیں ، اللہ تعالٰی بخشش کرنے والا مہربان ہے ۔ وضاحت: ہر وہ چیز کھانا پینا حرام ہے جو کسی دن یا شخصیت کو خاص کر کے بانٹی جائے۔۔اسمیں محرم کا کھچڑا ہو یا حلیم دودھ ہویا جوس۔یا کسی بزرگ کا عرس یا ربیع الاول کا کیک وغیرہ۔ ان سب ایام میں بانٹنے والا جہاں بدعت کا ارتکاب کرتا ہے وہاں کھانے پینے والا بھی ایسے ہی ہے جیسے وہ مردار خون یا سور کا گوشت کھا رہا ہو۔۔۔(استغفراللہ)❌❌❌ 2⃣-عزاء داروں کو دیکھنے جانا کچھ لوگ ان ماتمی جلوسوں اور انکے زنجیر زنی⛓ کو دیکھنے کے لیے چوراہوں میں جمع ہوتے ہیں، جہاں صحابہ اکرام اجمعین پر زبانیں دراز کی جاتیں ہیں اور انکے کردار اورانکی شخصیات پر کیچڑ اچھالا جاتا ہے( معاذ اللہ)۔ ۔ ۔ یاد رکھیے ! ایسی تمام جگہیں جہاں شرع کے خلاف اعمال ہو رہے ہوں ،اور انہیں روکنے کی طاقت نہ ہو یا دین کا مذاق بنایا جا رہا ہو تو وہاں سے ہٹ جانے کا حکم دیا گیا ہے۔ ۔۔❌❌❌ 3⃣-ذوالجناح کی تعظیم شیعہ حضرات ایک گھوڑے کی پورا سال خدمت کرتے ہیں۔اور پھر محرم کے جلوسوں میں اسے لاتے ہیں جسے معاذ اللہ حسین رضی اللہ عنہ کے گھوڑے سے منسوب کیا جاتا ہے⛔۔۔۔ اور مزید ظلم یہ کہ کچھ بے اولاد لوگ اور بیمار شفا حاصل کرنے کے لیے اسکے نیچے سے گزرتے ہیں۔حد یہیں نہیں گھوڑے کا لعاب اپنے کھانوں 🍚اور مشروبات میں بھی شامل کرتے ہیں۔۔۔۔❌❌❌ یاد رکھیے یہ سب شرکیہ اعمال ہیں۔ 4⃣-حسین کا منگتا بنانا اسمیں بے اولاد جوڑے یا وہ لوگ جنکے بیٹے نہیں ہوتے یا بچے بیمار رہتے ہیں اسمیں بچوں کو حسین رضی اللہ عنہ کا منگتا بنایا جاتا ہے۔جسمیں بچے کی تمام ضروریات مانگ کر پوری کی جاتیں ہیں۔ یاد رکھیے !! غیر اللہ کے نام کی منتیں شرک میں شمار ہے۔ لِّـلّـٰـهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَآءُ ۚ يَهَبُ لِمَنْ يَّشَآءُ اِنَاثًا وَّيَهَبُ لِمَنْ يَّشَآءُ الـذُّكُـوْرَ۔ اَوۡ یُزَوِّجُہُمۡ ذُکۡرَانًا وَّ اِنَاثًا ۚ وَ یَجۡعَلُ مَنۡ یَّشَآءُ عَقِیۡمًا ؕ اِنَّہٗ عَلِیۡمٌ قَدِیۡرٌ آسمانوں اور زمین میں اللہ ہی کی بادشاہی ہے، جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، جسے چاہتا ہے لڑکیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے لڑکے بخشتا ہے۔ یا انہیں جمع کر دیتا ہے بیٹے بھی اور بیٹیاں بھی اور جسے چاہے بانجھ کر دیتا ہے وہ بڑے علم والا اور کامل قدرت والا ہے ۔ *سورہ شوری آیات 50، 49* وضاحت: جب یہ سارے کام اللّٰہ کے ہیں تو غیر اللّٰہ سے امیدیں وابستہ کرنا شرک نہیں ہے کیا ؟۔❌❌❌ 5⃣-10 محرم کوقبرستانوں کا رخ کرنا لوگ اس دن صبح صبح ہی اپنے مرے ہوئے قرابتداروں کی قبروں پر پھول،اگر بتیاں۔پانی کا چھڑکاو🚿 اور ان پر لیپا پوتی کرنے کو اپنے اپنے فوت شدگان کے لیے باعث اجر سمجھتے ہیں۔۔۔اگر ایسا کرنا درست ہوتا تو صحابہ اکرام اجمعین کے قول فعل سے یہ عمل ضرور ثابت ہوتا۔ ۔۔۔❌❌❌ 6⃣-شام غریباں 🌌منعقد کرنا یا ان میں شامل ہونا. جہاں صرف من گھڑت واقعات بیان کر کے لوگوں کو رولایا جاتا ہے اور اہل بیت کو اپنی داستانوں میں کم ہمت اور کمزور ومظلوم ثابت کیا جاتاہے۔یزید کو قتل ثابت کر کے اسکی آڑ میں صحابہ اکرام پر بہتان بازیاں اور گالیاں بکی جاتی ہیں۔ ☘لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي فَلَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلَا نَصِيفَهُ " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میرے اصحاب کو برا بھلا مت کہو۔ اگر کوئی شخص احد پہاڑ ⛰کے برابر بھی سونا (اللہ کی راہ میں) خرچ کر ڈالے تو ان کے ایک مد غلہ کے برابر بھی نہیں ہو سکتا اور نہ ان کے آدھے مد کے برابر۔“ صحیح بخاری 3673 لہذا ایسی مجالس میں شامل ہونا ایمان سے فارغ ہونے کے مترادف ہے۔۔۔۔❌❌❌ 7⃣-سرمہ لگانا۔۔۔❌❌❌ 8⃣-گھر والوں پر اس دن فراخی💴 کرنا۔۔۔۔❌❌❌ 9⃣-پانی ضائع نہ کرنا۔۔۔۔❌❌❌ یوں ان امور کو محض کسی دن کے ساتھ جوڑ دینے کی ہمیں کوئی دلیل نہیں ملتی۔ یہ بدعت ہے۔یہ بھی جانتے جائیے کہ ایک بدعتی کی سزا کیا ہے۔۔۔❓❓ فَقَالَ:أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، وَإِنْ عَبْدًا حَبَشِيًّا فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ بَعْدِي فَسَيَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا، فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الْمَهْدِيِّينَ الرَّاشِدِينَ تَمَسَّكُوا بِهَا وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ، وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ ". آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہیں اللہ سے ڈرنے، امیر کی بات سننے اور اس کی اطاعت کرنے کی وصیت کرتا ہوں، خواہ وہ کوئی حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، اس لیے کہ جو میرے بعد تم میں سے زندہ رہے گا عنقریب وہ بہت سے اختلافات دیکھے گا، تو تم میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کے طریقہ کار کو لازم پکڑنا، تم اس سے چمٹ جانا، اور اسے دانتوں سے مضبوط پکڑ لینا، اور دین میں نکالی گئی نئی باتوں سے بچتے رہنا، اس لیے کہ ہر نئی بات بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے 🔥🔥🔥“۔ 📚ابو داود:4607 🌻اللہ ہمیں ان سے بچنے کی انکو سمجھنے اور سمجھانے کی توفیق دے۔اب خود جائزہ لیجئیے کہ اوپر بیان کی جانے والی بدعات ہیں یا نبی علیہ السلام کی سنت یا خلفائے راشدین وصحابہ اکرام کا قول و عمل ۔۔۔۔
غیر اللہ کی نزرونیاز حرام اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیۡکُمُ الۡمَیۡتَۃَ وَ الدَّمَ وَ لَحۡمَ الۡخِنۡزِیۡرِ وَ مَاۤ اُہِلَّ بِہٖ لِغَیۡرِ اللّٰہِ ۚ فَمَنِ اضۡطُرَّ غَیۡرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ فَلَاۤ اِثۡمَ عَلَیۡہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۷۳﴾ یقینااﷲ تعالیٰ نے تم پرحرام کر رکھاہے مردار اورخون اورسؤر کے گوشت کو اورجس پرغیراﷲ کا نام پکارا جائےپھرجوشخص مجبورکردیاجائے،اس حال میں کہ نہ وہ بغاوت کرنے والاہو اورنہ وہ حدسے بڑھنے والاہو تواس پرکوئی گناہ نہیں یقیناًاﷲ تعالیٰ بے حدبخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔ سورہ البقرہ 173 1- مردار 2- بہتا خون 3- سور کا گوشت 4- اور ہر ہر وہ چیز جو حلال تو ہے مگر غیر اللہ سے منسوب اور مشہور ہے تو پھر حرام ہے۔ البقرہ 173 مثلا گیارہویں کا ختم، رجب کے کونڈے، محرم کی سبیل، ربیع الاول کا ختم وغیرہ۔ تو یہ تمام ختم کس نام سے مشہور اور منسوب ہیں؟؟ غیر اللہ کے نام سے اسی شہرت اور منسوب کر دینے کی وجہ سے یہ نذرونیاز والی عبادت اللہ کے لیے خالص نہ رہی ،اور نہ ہی بانٹے جانے والا رزق اللہ کے نام سے منسوب تھا چاہے بانٹتے وقت کوئی لاکھ بار اللہ کا نام لے کر بانٹے لیکن اللہ تعالیٰ نے اس حلال رزق کو اس بنیاد پر حرام قرار دے دیا کہ اسے غیر اللہ کے نام سے شہرت دے دی گئی ہے۔ یہ ملاوٹ زدہ عبادت ہے ،اب یہ رزق حلال ایسے ہی حرام ہے جیسے مردار اور سور کا گوشت، تو اللہ نے تو اس رزق کو خود حرام قرار دیا، ایسا ہی حرام جیسے باقی تین چیزیں حرام ۔ دیکھیں سور ایک جانور ہے اور اللہ ہی نے اسے پیدا کیا ہے، ہم اس سے اتنی گھن کیوں کھاتے ہیں؟ اور کھانے کا تو تصور بھی نہیں کر سکتے، اگر کوئی کہے اللہ کا نام پڑھ کر کھا لیں یہ بھی تو اللہ کی مخلوق ہے تو جھٹ سے جواب دیں گے کہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے یہ جانور حرام ہے، ہم تو مر کر بھی ایسا نہیں کریں گے۔ ہمارا یہ جواب کیوں ہوگا کیونکہ ہمارا ایمان ہے کہ اللہ نے اسے حرام کہا ہے تو حرام ہے لیکن اللہ نے جہاں جہاں خنزیر کو حرام کہا ہے وہیں پر غیر اللہ کے نام سے مشہور کھانوں کو بھی حرام کہا ہے لیکن چونکہ ہمیں اس حرام کے متعلق بتایا ہی نہیں گیا بلکہ غیر اللہ کے نام ختم ایجاد کرنے والے پیٹ کے پجاریوں نے اس آیت کو چھپاتے ہوئے، اس رزق کو اور زیادہ بابرکت بنا کر پیش کیا، اور ہم نے آنکھیں بند کرکے انکی تقلید کی تو اب ہمیں نہ تو پتا ہے کہ یہ حرام ہے اور نہ یقین آتا ہے کہ وہی کھانا جو ہم روزمرہ میں کھاتے ہیں وہ حرام کیسے ہو گیا۔ لیکن جیسے ہمیں یہ ماننا ہے کہ مردار اور سور کا گوشت حرام ہے اسی طرح اس پر بھی ایمان لانا ہے کہ غیر اللہ کے نام سے مشہور اور منسوب ہر چیز بھی حرام ہے۔ اللہ کے احکامات کو کوئی بدل نہیں سکتا اللہ نے اپنی کتاب کی حفاظت کا ذمہ خود اٹھایا ہے قیامت تک ہر وہ انسان جو ہدایت کا متلاشی ہوگا اور حق کی پیروی کرنا چاہے گا اسکے لیے کتاب الہیٰ موجود اور محفوظ ہے۔ ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ قرآن کی بات پڑھی جائے اس پر ایمان لایا جائے، اسکے احکامات کے مقابلے میں کسی کو ترجیح نہ دی جائے، نہ فرقوں کو، نہ فرقہ پرست مولویوں کو، نہ خاندان کو، اور نہ آباؤاجداد کو۔۔۔۔۔ کتاب الہی کی حرام کردہ چیزوں کو حرام ہی مانا جائے۔۔۔ یاد رکھیے کہ کوئی بھی چیز یا کوئی رزق نہ میرے کہنے سےحلال یا حرام ہوگا ،اور نہ آپکے کہنے سے بلکہ ہر وہ چیز حلال ہے جسکو اللہ نے حلال کیا اور ہر وہ چیز حرام ہے جسکو مالک کائنات نے حرام قرار دے دیا۔ لہذا تحقیق کیجیے کہ ہمارے لیے ہمارے پیدا کرنے والے نے کیا کیا حرام کر دیا ہے اور پھر اسے حرام مانیے اور دوسروں تک بھی اس حق کو پہنچائیے اور اس معاملے میں اللہ کے سوا کسی کا ڈر مت رکھیے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو حق کی پیروی کی توفیق عطا فرمائے ۔ جزاکم اللہ
محترم قارئین کرام! حق قبول کرنے والوں کے لیے لمحہ فکریہ واقعہ کربلا کے موضوع پر لکهی گئی کوئی بھی کتاب اٹها لیں اس میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے جو تین شرائط کوفیئوں کے سامنے پیش کی تهیں یہ تین ضرور ملیں مجهے واپس جانے دو یا پهر اسلامی باڈر پر جانے دو اور یا پھر یزیدؒ کے پاس جانے دو سوچنے کا مقام اگر یہ اسلام اور کفر کی جنگ ہوتی تو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کیوں ایسا کہتے اور اگر واقعی یزیدؒ شرابی تارک سنت ہوتا تو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کیوں کہتے کہ مجهے یزیدؒ کے پاس جانے دو البدایہ و النہایہ، جلد 8 میں بهی یہ تین شرائط موجود ہیں
Copped:تجویز ویسے بُری نہیں شیعہ مسلک کے لیے میرے دل میں ایک بہت پرانی خواہش ہے ، جو آج تک پوری نہ ہو سکی۔۔۔ تو خواہش یہ ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ حکومت پاکستان ملک کے تمام ریگستانوں، صحراؤں میں ایک ایک امام بارگاہ تعمیر کرواۓ۔۔ اور پھر یہ شعیہ حضرات یکم محرم کو امام عالی شان حضرت امام حسینؓ کی سنت پر چلتے ہوئے بغیر کسی سازو سامان کے صحرا میں چلے جائیں وہاں اپنے خیمے لگائیں اور پھر بھوکے پیاسے، تپتی ریت پر دس محرم تک شہدائے کربلا کے غم میں ماتم کریں، پھر ان پر شہدائے کربلا کی اذیتیں واضح ہونگی، پھر یہ اس حقیقت سے آشنا ہونگے کہ کیسے بھوکی پیاسی آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم حق پر ڈٹی رہی۔۔۔۔ یوں گلیوں بازاروں میں جلوس نکال کر ، عوام کے لیے مشکلات کھڑی کر کے، موبائل سروس بند کر کے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔۔ اے سی، ائیر کولر کے سامنے بیٹھ کر دو گھنٹے مجلس کر کے، تم لوگ کیسے غم حسین کی حقیقت جان سکتے ہو۔۔۔ کاش کے میری خواہش احکام بالا تک پہنچ سکے، اور مجھے دلی طور پر یقین ہے کہ شیعہ حضرات کو اس میری خواہش سے بلکل اعتراض نہیں ہوگا، آخر آپ لوگوں کے حق کی بات کر رہا ہوں 😒، کیوں کہ میرے اور آپکے دین میں تو یہی ہے ناں کہ ایک مسلمان کے ہاتھوں دوسرے مسلمان کو تکلیف نہیں پہنچی چاہیے، 🤨🤨۔۔۔ تو میرے شیعہ بھائیو ,بہنوں اپنے حق کیلئے آواز اٹھاؤ، حکومت سے مطالبہ کرو، تاکہ آپکی وجہ سے جو دوسروں کو تکلیف پہنچتی ہے آپ اس سے بچ سکیں اور آپ بھی سنت حسینیؓ پر دلجمعی کے ساتھ عمل کر سکیں😕😒
یا سیّدُنا المُنَوّرُﷺﷺﷺﷺﷺ
یا سیّدُنا الفَاتِحُﷺﷺﷺﷺﷺ
Labaik ya hussain
یاسَیّدُناَ اَلفاتِحُﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺ
زبردست
⚔⚔⚔⚔⚔
اصلاحی پوسٹ
🌙ماہ محرم اور بلخصوص یوم عاشور سے متعلق کچھ بدعات:
1⃣-محرم کا کھچڑا یا حلیم تقسیم کرنا اور سبیلیں وغیرہ
ان دس دنوں یا خاص دس محرم کو کھچڑا ،حلیم اور دوھ پانی اور ثواب کی نیت سے تقسیم کرنا یہ بدعات بلکہ حرام ہے۔سورہ بقرہ 173، سورہ مائدہ 3، سورہ انعام 145، سورہ نحل 115۔۔۔
اس کے لیے سورہ البقرہ کی آیت نمبر :(173)
☘اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیۡکُمُ الۡمَیۡتَۃَ وَ الدَّمَ وَ لَحۡمَ الۡخِنۡزِیۡرِ وَ مَاۤ اُہِلَّ بِہٖ لِغَیۡرِ اللّٰہِ ۚ فَمَنِ اضۡطُرَّ غَیۡرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ فَلَاۤ اِثۡمَ عَلَیۡہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۷۳﴾
تم پر مُردہ اور ( بہا ہوا ) خون اور سور کا گوشت اور ہر وہ چیز جس پر اللہ کے سوا دوسروں کا نام پکارا گیا ہو حرام ہے پھر جو مجبور ہو جائے اور وہ حد سے بڑھنے والا اور زیادتی کرنے والا نہ ہو ، اس پر ان کے کھانے میں کوئی گناہ نہیں ، اللہ تعالٰی بخشش کرنے والا مہربان ہے ۔
وضاحت:
ہر وہ چیز کھانا پینا حرام ہے جو کسی دن یا شخصیت کو خاص کر کے بانٹی جائے۔۔اسمیں محرم کا کھچڑا ہو یا حلیم دودھ ہویا جوس۔یا کسی بزرگ کا عرس یا ربیع الاول کا کیک وغیرہ۔ ان سب ایام میں بانٹنے والا جہاں بدعت کا ارتکاب کرتا ہے وہاں کھانے پینے والا بھی ایسے ہی ہے جیسے وہ مردار خون یا سور کا گوشت کھا رہا ہو۔۔۔(استغفراللہ)❌❌❌
2⃣-عزاء داروں کو دیکھنے جانا
کچھ لوگ ان ماتمی جلوسوں اور انکے زنجیر زنی⛓ کو دیکھنے کے لیے چوراہوں میں جمع ہوتے ہیں، جہاں صحابہ اکرام اجمعین پر زبانیں دراز کی جاتیں ہیں اور انکے کردار اورانکی شخصیات پر کیچڑ اچھالا جاتا ہے( معاذ اللہ)۔ ۔ ۔ یاد رکھیے ! ایسی تمام جگہیں جہاں شرع کے خلاف اعمال ہو رہے ہوں ،اور انہیں روکنے کی طاقت نہ ہو یا دین کا مذاق بنایا جا رہا ہو تو وہاں سے ہٹ جانے کا حکم دیا گیا ہے۔
۔۔❌❌❌
3⃣-ذوالجناح کی تعظیم
شیعہ حضرات ایک گھوڑے کی پورا سال خدمت کرتے ہیں۔اور پھر محرم کے جلوسوں میں اسے لاتے ہیں جسے معاذ اللہ حسین رضی اللہ عنہ کے گھوڑے سے منسوب کیا جاتا ہے⛔۔۔۔ اور مزید ظلم یہ کہ کچھ بے اولاد لوگ اور بیمار شفا حاصل کرنے کے لیے اسکے نیچے سے گزرتے ہیں۔حد یہیں نہیں گھوڑے کا لعاب اپنے کھانوں 🍚اور مشروبات میں بھی شامل کرتے ہیں۔۔۔۔❌❌❌ یاد رکھیے یہ سب شرکیہ اعمال ہیں۔
4⃣-حسین کا منگتا بنانا
اسمیں بے اولاد جوڑے یا وہ لوگ جنکے بیٹے نہیں ہوتے یا بچے بیمار رہتے ہیں اسمیں بچوں کو حسین رضی اللہ عنہ کا منگتا بنایا جاتا ہے۔جسمیں بچے کی تمام ضروریات مانگ کر پوری کی جاتیں ہیں۔ یاد رکھیے !! غیر اللہ کے نام کی منتیں شرک میں شمار ہے۔
لِّـلّـٰـهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَآءُ ۚ يَهَبُ لِمَنْ يَّشَآءُ اِنَاثًا وَّيَهَبُ لِمَنْ يَّشَآءُ الـذُّكُـوْرَ۔
اَوۡ یُزَوِّجُہُمۡ ذُکۡرَانًا وَّ اِنَاثًا ۚ وَ یَجۡعَلُ مَنۡ یَّشَآءُ عَقِیۡمًا ؕ اِنَّہٗ عَلِیۡمٌ قَدِیۡرٌ
آسمانوں اور زمین میں اللہ ہی کی بادشاہی ہے، جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، جسے چاہتا ہے لڑکیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے لڑکے بخشتا ہے۔
یا انہیں جمع کر دیتا ہے بیٹے بھی اور بیٹیاں بھی اور جسے چاہے بانجھ کر دیتا ہے وہ بڑے علم والا اور کامل قدرت والا ہے ۔
*سورہ شوری آیات 50، 49*
وضاحت:
جب یہ سارے کام اللّٰہ کے ہیں تو غیر اللّٰہ سے امیدیں وابستہ کرنا شرک نہیں ہے کیا ؟۔❌❌❌
5⃣-10 محرم کوقبرستانوں کا رخ کرنا
لوگ اس دن صبح صبح ہی اپنے مرے ہوئے قرابتداروں کی قبروں پر پھول،اگر بتیاں۔پانی کا چھڑکاو🚿 اور ان پر لیپا پوتی کرنے کو اپنے اپنے فوت شدگان کے لیے باعث اجر سمجھتے ہیں۔۔۔اگر ایسا کرنا درست ہوتا تو صحابہ اکرام اجمعین کے قول فعل سے یہ عمل ضرور ثابت ہوتا۔
۔۔۔❌❌❌
6⃣-شام غریباں 🌌منعقد کرنا یا ان میں شامل ہونا.
جہاں صرف من گھڑت واقعات بیان کر کے لوگوں کو رولایا جاتا ہے اور اہل بیت کو اپنی داستانوں میں کم ہمت اور کمزور ومظلوم ثابت کیا جاتاہے۔یزید کو قتل ثابت کر کے اسکی آڑ میں صحابہ اکرام پر بہتان بازیاں اور گالیاں بکی جاتی ہیں۔
☘لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي فَلَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلَا نَصِيفَهُ "
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میرے اصحاب کو برا بھلا مت کہو۔ اگر کوئی شخص احد پہاڑ ⛰کے برابر بھی سونا (اللہ کی راہ میں) خرچ کر ڈالے تو ان کے ایک مد غلہ کے برابر بھی نہیں ہو سکتا اور نہ ان کے آدھے مد کے برابر۔“
صحیح بخاری 3673
لہذا ایسی مجالس میں شامل ہونا ایمان سے فارغ ہونے کے مترادف ہے۔۔۔۔❌❌❌
7⃣-سرمہ لگانا۔۔۔❌❌❌
8⃣-گھر والوں پر اس دن فراخی💴 کرنا۔۔۔۔❌❌❌
9⃣-پانی ضائع نہ کرنا۔۔۔۔❌❌❌
یوں ان امور کو محض کسی دن کے ساتھ جوڑ دینے کی ہمیں کوئی دلیل نہیں ملتی۔ یہ بدعت ہے۔یہ بھی جانتے جائیے کہ ایک بدعتی کی سزا کیا ہے۔۔۔❓❓
فَقَالَ:أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، وَإِنْ عَبْدًا حَبَشِيًّا فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ بَعْدِي فَسَيَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا، فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الْمَهْدِيِّينَ الرَّاشِدِينَ تَمَسَّكُوا بِهَا وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ، وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ ".
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہیں اللہ سے ڈرنے، امیر کی بات سننے اور اس کی اطاعت کرنے کی وصیت کرتا ہوں، خواہ وہ کوئی حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، اس لیے کہ جو میرے بعد تم میں سے زندہ رہے گا عنقریب وہ بہت سے اختلافات دیکھے گا، تو تم میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کے طریقہ کار کو لازم پکڑنا، تم اس سے چمٹ جانا، اور اسے دانتوں سے مضبوط پکڑ لینا، اور دین میں نکالی گئی نئی باتوں سے بچتے رہنا، اس لیے کہ ہر نئی بات بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے 🔥🔥🔥“۔
📚ابو داود:4607
🌻اللہ ہمیں ان سے بچنے کی انکو سمجھنے اور سمجھانے کی توفیق دے۔اب خود جائزہ لیجئیے کہ اوپر بیان کی جانے والی بدعات ہیں یا نبی علیہ السلام کی سنت یا خلفائے راشدین وصحابہ اکرام کا قول و عمل ۔۔۔۔
غیر اللہ کی نزرونیاز حرام
اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیۡکُمُ الۡمَیۡتَۃَ وَ الدَّمَ وَ لَحۡمَ الۡخِنۡزِیۡرِ وَ مَاۤ اُہِلَّ بِہٖ لِغَیۡرِ اللّٰہِ ۚ فَمَنِ اضۡطُرَّ غَیۡرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ فَلَاۤ اِثۡمَ عَلَیۡہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۷۳﴾
یقینااﷲ تعالیٰ نے تم پرحرام کر رکھاہے مردار اورخون اورسؤر کے گوشت کو اورجس پرغیراﷲ کا نام پکارا جائےپھرجوشخص مجبورکردیاجائے،اس حال میں کہ نہ وہ بغاوت کرنے والاہو اورنہ وہ حدسے بڑھنے والاہو تواس پرکوئی گناہ نہیں یقیناًاﷲ تعالیٰ بے حدبخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
سورہ البقرہ 173
1- مردار
2- بہتا خون
3- سور کا گوشت
4- اور ہر ہر وہ چیز جو حلال تو ہے مگر غیر اللہ سے منسوب اور مشہور ہے تو پھر حرام ہے۔
البقرہ 173
مثلا گیارہویں کا ختم، رجب کے کونڈے، محرم کی سبیل، ربیع الاول کا ختم وغیرہ۔
تو یہ تمام ختم کس نام سے مشہور اور منسوب ہیں؟؟
غیر اللہ کے نام سے اسی شہرت اور منسوب کر دینے کی وجہ سے یہ نذرونیاز والی عبادت اللہ کے لیے خالص نہ رہی ،اور نہ ہی بانٹے جانے والا رزق اللہ کے نام سے منسوب تھا چاہے بانٹتے وقت کوئی لاکھ بار اللہ کا نام لے کر بانٹے لیکن اللہ تعالیٰ نے اس حلال رزق کو اس بنیاد پر حرام قرار دے دیا کہ اسے غیر اللہ کے نام سے شہرت دے دی گئی ہے۔
یہ ملاوٹ زدہ عبادت ہے ،اب یہ رزق حلال ایسے ہی حرام ہے جیسے مردار اور سور کا گوشت، تو اللہ نے تو اس رزق کو خود حرام قرار دیا، ایسا ہی حرام جیسے باقی تین چیزیں حرام ۔
دیکھیں سور ایک جانور ہے اور اللہ ہی نے اسے پیدا کیا ہے، ہم اس سے اتنی گھن کیوں کھاتے ہیں؟ اور کھانے کا تو تصور بھی نہیں کر سکتے، اگر کوئی کہے اللہ کا نام پڑھ کر کھا لیں یہ بھی تو اللہ کی مخلوق ہے تو جھٹ سے جواب دیں گے کہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے یہ جانور حرام ہے، ہم تو مر کر بھی ایسا نہیں کریں گے۔
ہمارا یہ جواب کیوں ہوگا
کیونکہ ہمارا ایمان ہے کہ اللہ نے اسے حرام کہا ہے تو حرام ہے لیکن اللہ نے جہاں جہاں خنزیر کو حرام کہا ہے وہیں پر غیر اللہ کے نام سے مشہور کھانوں کو بھی حرام کہا ہے لیکن چونکہ ہمیں اس حرام کے متعلق بتایا ہی نہیں گیا بلکہ غیر اللہ کے نام ختم ایجاد کرنے والے پیٹ کے پجاریوں نے اس آیت کو چھپاتے ہوئے، اس رزق کو اور زیادہ بابرکت بنا کر پیش کیا، اور ہم نے آنکھیں بند کرکے انکی تقلید کی تو اب ہمیں نہ تو پتا ہے کہ یہ حرام ہے اور نہ یقین آتا ہے کہ وہی کھانا جو ہم روزمرہ میں کھاتے ہیں وہ حرام کیسے ہو گیا۔
لیکن جیسے ہمیں یہ ماننا ہے کہ مردار اور سور کا گوشت حرام ہے اسی طرح اس پر بھی ایمان لانا ہے کہ غیر اللہ کے نام سے مشہور اور منسوب ہر چیز بھی حرام ہے۔
اللہ کے احکامات کو کوئی بدل نہیں سکتا اللہ نے اپنی کتاب کی حفاظت کا ذمہ خود اٹھایا ہے قیامت تک ہر وہ انسان جو ہدایت کا متلاشی ہوگا اور حق کی پیروی کرنا چاہے گا اسکے لیے کتاب الہیٰ موجود اور محفوظ ہے۔
ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ قرآن کی بات پڑھی جائے اس پر ایمان لایا جائے، اسکے احکامات کے مقابلے میں کسی کو ترجیح نہ دی جائے، نہ فرقوں کو، نہ فرقہ پرست مولویوں کو، نہ خاندان کو، اور نہ آباؤاجداد کو۔۔۔۔۔
کتاب الہی کی حرام کردہ چیزوں کو حرام ہی مانا جائے۔۔۔
یاد رکھیے کہ کوئی بھی چیز یا کوئی رزق نہ میرے کہنے سےحلال یا حرام ہوگا ،اور نہ آپکے کہنے سے بلکہ ہر وہ چیز حلال ہے جسکو اللہ نے حلال کیا اور ہر وہ چیز حرام ہے جسکو مالک کائنات نے حرام قرار دے دیا۔
لہذا تحقیق کیجیے کہ ہمارے لیے ہمارے پیدا کرنے والے نے کیا کیا حرام کر دیا ہے اور پھر اسے حرام مانیے اور دوسروں تک بھی اس حق کو پہنچائیے اور اس معاملے میں اللہ کے سوا کسی کا ڈر مت رکھیے ۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو حق کی پیروی کی توفیق عطا فرمائے ۔
جزاکم اللہ
محترم قارئین کرام!
حق قبول کرنے والوں کے لیے لمحہ فکریہ
واقعہ کربلا کے موضوع پر لکهی گئی کوئی بھی کتاب اٹها لیں اس میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے جو تین شرائط کوفیئوں کے سامنے پیش کی تهیں
یہ تین ضرور ملیں مجهے واپس جانے دو یا پهر اسلامی باڈر پر جانے دو اور یا پھر یزیدؒ کے پاس جانے دو
سوچنے کا مقام
اگر یہ اسلام اور کفر کی جنگ ہوتی تو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کیوں ایسا کہتے اور اگر واقعی یزیدؒ شرابی تارک سنت ہوتا تو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کیوں کہتے کہ مجهے یزیدؒ کے پاس جانے دو
البدایہ و النہایہ، جلد 8 میں بهی یہ تین شرائط موجود ہیں
Copped:تجویز ویسے بُری نہیں
شیعہ مسلک کے لیے میرے دل میں ایک بہت پرانی خواہش ہے ، جو آج تک پوری نہ ہو سکی۔۔۔
تو خواہش یہ ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ حکومت پاکستان ملک کے تمام ریگستانوں، صحراؤں میں ایک ایک امام بارگاہ تعمیر کرواۓ۔۔
اور پھر یہ شعیہ حضرات یکم محرم کو امام عالی شان حضرت امام حسینؓ کی سنت پر چلتے ہوئے بغیر کسی سازو سامان کے صحرا میں چلے جائیں وہاں اپنے خیمے لگائیں اور پھر بھوکے پیاسے، تپتی ریت پر دس محرم تک شہدائے کربلا کے غم میں ماتم کریں، پھر ان پر شہدائے کربلا کی اذیتیں واضح ہونگی، پھر یہ اس حقیقت سے آشنا ہونگے کہ کیسے بھوکی پیاسی آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم حق پر ڈٹی رہی۔۔۔۔
یوں گلیوں بازاروں میں جلوس نکال کر ، عوام کے لیے مشکلات کھڑی کر کے، موبائل سروس بند کر کے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔۔
اے سی، ائیر کولر کے سامنے بیٹھ کر دو گھنٹے مجلس کر کے، تم لوگ کیسے غم حسین کی حقیقت جان سکتے ہو۔۔۔
کاش کے میری خواہش احکام بالا تک پہنچ سکے، اور مجھے دلی طور پر یقین ہے کہ شیعہ حضرات کو اس میری خواہش سے بلکل اعتراض نہیں ہوگا، آخر آپ لوگوں کے حق کی بات کر رہا ہوں 😒، کیوں کہ میرے اور آپکے دین میں تو یہی ہے ناں کہ ایک مسلمان کے ہاتھوں دوسرے مسلمان کو تکلیف نہیں پہنچی چاہیے، 🤨🤨۔۔۔
تو میرے شیعہ بھائیو ,بہنوں اپنے حق کیلئے آواز اٹھاؤ، حکومت سے مطالبہ کرو، تاکہ آپکی وجہ سے جو دوسروں کو تکلیف پہنچتی ہے آپ اس سے بچ سکیں اور آپ بھی سنت حسینیؓ پر دلجمعی کے ساتھ عمل کر سکیں😕😒