جس انسان کی روح مر چکی ہے اسکے لئے سب مر چکا ہے ہمارے آقا حیات مبرم ہے باقی سبکی حیات مشابہ نہیں ہے سب سے جہوتا عبدلباسط خبيث هے جو اللہ کا کھولا دشمن ہےحرامکہور
نبی پاکﷺ کا فرمان اقدس ھے الانبیاء احیاء فی قبورھم یصلون ، تمام نبی ورسول اپنی قبور میں حیات ھیں اور لزت کیلۓ نماز بھی پڑھتے ھیں ،، اس زندگی کو برزخی حیات کہتے ھیں ، دنیا کی زندگی پر قیاس نھی کرسکتے ، اور ایک حدیث پاک میں ھے جب کوئی میری قبر پر کوئی سلام پڑھے گا اللہ مجھے سنا ۓ گا اور میں جواب بھی دونگا ، دوستو دین کو اپنی عقل پر نہ پرکھیں بلکہ دین کے تابعہ ھو جائیں اور نبی پاکﷺ کو عام انسانوں کی طرح خیال نہ کریں وہ اللہ کے رسولﷺ ھیں یہ حضرت کی فضیلت ھے دور سے سلام پڑھو فرشہ پہچاتا ھے قبر اطہر کے پاس پڑھو آپﷺ سلام سنتیں بھی ھیں اور جواب دیتے ھیں ،،
عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم:۔ پیارے نبی علیہ السلام کی برزخی حیات مدینے والی قبر میں نہیں ہے بلکہ عرش الرحمن کے نیچے جنت الفردوس میں ہے۔۔ وفات کے بعد، پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم عرش الرحمن کے نیچے جنت الفردوس کے سب سے اعلی و ارفع مقام "الوسیلہ" میں اپنی مبارک روح و عطا کردہ جسم کے ساتھ زندہ ہیں۔ (مدینے والی قبر میں زندہ نہیں ہیں) آپ صبح قیامت تک اپنے حسین مقام میں رہیں گے۔ آپ نہ صرف جنت میں اپنے رب کی عبادت فرما رہے ہیں ساتھ ساتھ اپنی امت کے لئے دعائیں بھی فرما رہے ہیں۔ سبحان للہ سبحان للہ سبحان للہ💖💖💖💖💖💖 القرآن👈 "اپنے رب کے پاس زندہ ہیں" (آل عمران 169) رب عرش پر ہے👈 "بےشک تمہارا رب اللہ ہے جس نے چھ دن آسمانوں اور زمین کو بنایا پھر عرش پر مستوی ہو گیا" (لاعراف 54/ یونس) اور، عرش الرحمن کے نیچے "جنت الفردوس" ہے (صحیح بخاری، کتاب الجہاد) جنت الفردوس کا سب سے اعلی مقام پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یے جہاں آپ زندہ ہیں۔ سبحان للہ❤ جنت کی سیر جبرائیل و میکائیل علیہ السلام کے ہمرہ:۔ 👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇 نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں جبرائیل و میکائیل علیہ السلام نے ارض مقدس یعنی عالم بالا (اوپر) لے جا کر جنت کے مختلف مقامات کی سیر کروائی تھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ وہ دو فرشتے مجھے ایک ہرے بھرے باغیچہ میں لےگئے۔ وہاں ایک درخت تھا اس کی جڑ میں ایک بوڑھا بیٹھا تھا اور کئی بچے اس درخت کے پاس تھے۔ پھر وہ فرشتے مجھ کو لے کر اس درخت پر چڑھے اور ایک ایسے گھر میں لے گئے کہ میں نے اس سے اچھا اور سے عمدہ کوئی گھر ہی نہیں دیکھا۔ اس میں بوڑھے اور جوان اور عورتیں اور بچے سب تھے۔ پھر وہاں سے نکال کر درخت پر چڑھا لےگئے اور ایک دوسرے گھر میں لے گئے جو پہلے گھر سے بھی زیادہ خوبصورت اور عمدہ گھر تھا۔ سیر کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں نے ان دو فرشتوں سے پوچھا جو کچھ میں نے دیکھا وہ سب کیا تھا؟ ان دو فرشتوں نے مجھے بتایا کہ درخت کی جڑ میں جو بوڑھا آپ نے دیکھا وہ ابراھیم پیغمبر ہیں۔ پہلے جس گھر میں آپ داخل ہوئے تھے وہ عام مومنین کے رہنے کا گھر ہے۔ اور جو دوسرا گھر جس میں اپ داخل ہوئے تھے وہ گھر شہداء کے ہیں۔ اور میں جبرائیل ہوں اور یہ میرے ساتھی میکائیل ہیں۔ آخر میں ان دونوں نے مجھ سے کہا ذرا اپنا سر اٹھائو میں نے سر اٹھایا دیکھا ابر کی طرح ایک چیز میرے اوپر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آپ کا مقام ہے۔ میں نے ان نے کہا کہ مجھے چھوڑ دو میں اپنے مقام میں داخل ہوجائوں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی دنیا میں رہنے کی تمہاری کچھ عمر باقی ہے۔ جس کو تم نے پورا نہیں کیا۔ جب پورا کر لوں گے پھر اپنے اس مقام میں آجائو گے۔ مطالعہ کریں:۔ "صحیح بخاری جلد نمبر 1 کتاب الجنائز باب 877 عن سمرہ بن جندب قال کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم صفحہ نمبر 444" اللہم رفیق الاعلی کا کلمہ زبان مبارک سے:۔ 👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇 صحیح بخاری جلد نمبر 3 کتاب الدعوات باب دعاء النبی صلی اللہ علیہ وسلم "نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یوں دعا کرنا یا اللہ میں بلند رفیقوں( ملائکہ اور انبیاء) کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں" حدیث نمبر 761 صفحہ 381 " عائشہ رضہ فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حالت صحت یوں فرماتے تھے کوئی پیغمبر اس وقت تک نہیں مرتا جب تک جنت میں اپنا ٹھکانہ نہیں دیکھ لیتا اور اس کو اختیار دیا جاتا ہے( یا تو دنیا میں رہو یا پھر اللہ کی ملاقات کو ترجیع دو) پھر جب آپ بیمار ہوئے اور موت آن پہنچی اس وقت آپ کا سر مبارک میری ران پر تھا۔ آپ ایک گھڑی تک بے ہوش رہے اس کے بعد ہوشیار ہوئے تو اپنی نگاہ چھت کی طرف لگائی اور فرمایا اللہ میں بلند رفیقوں میں رہنا چاہتا ہوں تب میں نے اپنے دل میں کہا آپ دنیا میں ہمارے پاس رہنا پسند نہیں فرمائیں گے اور مجھ کو معلوم ہوا کہ جو بات آپ نے حالت صحت میں فرمائی تھی وہ صحیح تھی۔ عائشہ رضہ کہتی ہیں اللہم رفیق الاعلی آخری کلمہ تھا جو آپ کی زبان مبارک سے نکلا"۔ روح مبارک جنت الفردوس کی طرف پرواز:۔ 👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇 صحیح بخاری جلد 2 کتاب المغازی باب مرض النبی صلی اللہ علیہ وسلم حدیث نمبر 1574 صفحہ 542 " انس رضہ سے روایت ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری سخت ہو گئی تو آپ پر غشی طاری ہونے لگی فاطمہ رضہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی) نے یہ حال دیکھ کر فرمایا ہائے میرے باپ پر کیسی سختی ہو رہی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہنے لگے بس آج ہی کا دن ہے۔ اس کے بعد تیرے باپ پر کوئی سختی نہیں ہو گی۔ جب آپ کی وفات ہو گئی تو فاطمہ رضہ یوں کہ کر رونے لگیں ہائے باوا آپ نے اپنے رب کا بلاوا منظور کیا۔ ہائے باوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت الفردوس میں ٹھکانہ بنایا۔ ہائے باوا میں جبرائیل کو آپ کی موت کی خبر سناتی ہوں۔ جب آپ دفنائے جاچکے تو فاطمہ رضہ نے انس رضہ سے کہا تم لوگوں نے یہ کیسے گوارا کیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر مٹی ڈالو"۔
نبی پاکﷺ مدینہ والی قبر میں ھیں جہاں نبی ھے زندگی بھی اسی جگہ ھے وہ ھی جنت ھے اور آپﷺ نے فرمایا ھے یہ جگہ جنت کا ٹکڑا ھے ، اللہ جنت نبیﷺ کے قدموں میں پیش کر دی اپنا عقیدہ ٹیھک کرو مماتیت اشاعتیت سے بچو ورنہ گمراہ ھو جاؤ گے پتہ بھی نھی چلے گا
@@KhubaibZubairi شہید اللہ کے پاس جنت میں زندہ ہے دنیا میں(زمینی قبر) میں نہیں:- الحدیث👇👇👇 "جابر رضہ روایت کرتے ہیں کہ میری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ملاقات ہوئی تو آپ نے فرمایا کہ جابر کیا بات ہے۔ میں تمہیں شکستہ حال کیوں دیکھ رہا ہوں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے والد شہید ہوگئے ہیں اور قرض عیال چھوڑ گئے۔ آپ نے فرمایا کیا میں تمہیں اس چیز کی خوشخبری نہ سنائوں جس کے ساتھ اللہ تعالی تمہارے والد سے ملاقات کی عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے تمہارے والد کے علاوہ ہر شخص سے پردے کے پیچھے سے گفتگو کی لیکن تمہارے والد کو زندہ کر کے ان سے بالمشافہ گفتگو کی اور فرمایا اے میرے بندے تمنا کر۔ تو جس چیز کی تمنا کرے گا میں تجھے عطا کروں گا۔ انہوں نے عرض کیا اے اللہ مجھے دوبارہ زندہ کر دے تاکہ میں دوبارہ تیری راہ میں قتل ہو جائوں۔ اللہ تعالی نے فرمایا فیصلہ ہو چکا کہ کوئی دنیا میں واپس نہیں جائے گا۔ راوی کہتے ہیں پھر یہ آیت نازل ہوئی( جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ مت کہو بلکہ وہ زندہ ہیں اور اپنے رب کے پاس رزق پارہے ہیں)۔ (جامع ترمذی جلد نمبر 2 باب قرآن کی تفسیر کا بیان سورہ آل عمران کے متعلق حدیث نمبر 927 صفحہ 865) حدیث پر غور فرمائیں👇👇👇 اپنے رب کے پاس زندہ ہیں اور رزق پا رہے ہیں:۔ رب عرش پر ہے👈 "تمہارا رب اللہ ہے جس نے چھ دن میں آسمانوں اور زمین کو بنایا اور پھر عرش پر مستوی ہو گیا" ( سورہ الاعراف/ یونس 54) جابر رضہ کے شہید والد عبداللہ نے عرش الہی کے نیچے اللہ پاک سے گفتگو کی اور التجا کی کہ، "اے اللہ مجھے دوبارہ زندہ کر دے تاکہ میں تیری راہ میں دوبارہ قتل ہو جائوں" غور👈 دوبارہ زندہ کر دے یعنی میری روح کو قبر کے اندر موجود جسم کے اندر لوٹا دے تاکہ میں زندہ ہو کر تیری راہ میں دوبارہ قتل کئے جائوں۔۔۔۔ اللہ پاک کا جواب👈 کوئی دنیا میں واپس نہیں جائے گا۔ پس ثابت ہو گیا کہ شہید کا جسم دنیاوی قبر کے اندر مردہ ہے۔ اگر شہید کا جسم قبر کے اندر زندہ ہوتا پھر جابر رضہ کے والد عبداللہ یہ نہ کہتے کہ اے اللہ مجھے دوبارہ زندہ کر دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ القرآن👇👇👇👇👇👇👇 "جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں ان کو مردہ مت کہو وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں" ( البقرہ 154) اللہ پاک نے اس آیت میں واضح طور پر فرما دیا کہ شہداء کو اپنی دنیاوی حیات پر قیاس نہ کیا جائے۔ ان کو ایک خاص حیات دی گئی ہے جس کا ہمیں شعور نہیں ہے۔ اگر یہ حیات دنیاوی قبر میں ہوتی، ہمیں اس کا شعور لازمی ہوتا اور اللہ پاک کو نفی کرنے کی ضرورت ہی نہ پڑتی..... ثابت ہوا یہ حیات برزخی ہے دنیاوی نہیں
@@KhubaibZubairi صحیح بخاری جلد نمبر1 کتاب الجنائز باب ھل یخرج المیت من القبر حدیث نمبر 1269 صفحہ نمبر 434" "جابر رضہ روایت کرتے ہیں کہ جب جنگی احد آن پہنچی تو میرے باپ عبداللہ نے رات میں مجھے بلایا۔ اور کہنے لگے میں سمجھتا ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ کے اصحاب میں پہلے میں مارا جائوں گا۔ تو جو قرض مجھ پر ہے اس کو ادا کر دینا۔ خیر جب صبح ہوئی تو سب سے پہلے میرے باپ شہید ہوئے۔ اور پہلے میں نے اپنے بہنوئی کو ملا کر ان کے ساتھ دفن کیا تھا۔ پھر مجھے اچھا نہ معلوم ہوا کہ کہ میں اپنے باپ کو دوسروں کے ساتھ رکھوں۔ میں نے چھ مہینے بعد ان کی لاش کو نکالا۔ دیکھا تو جوں کے توں جیسے رکھا تھا۔ ویسے ہی ہیں۔ ذرا سا کان گل گیا تھا"۔ بہت زیادہ غور و فکر کریں اور اپنی عقل بھی استعمال کریں:۔👇👇👇 جابر رضہ نے اپنے شہید والد کی چھ مہینے بعد قبر کھودی تو ان کا جسم صحیح سلامت تھا زرا سا کان گلا ہوا تھا۔ لیکن لیکن لیکن!!! جابر رضہ کے شہید والد کا جسم قبر میں مردہ تھا نہ کہ زندہ جسم۔ اگر جابر رضہ کے والد کا جسم زندہ برآمد ہوتا پھر اس کے بعد جابر رضہ اپنے شہید والد کو دوبارہ قبر میں دفن ہی نہیں کرتے۔ صحیح سلامت زندہ جسم کو قبر سے باہر نکال کر اپنے گھر لے جاتے۔ لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ الگ قبر کھودی اور اپنے والد کے مردہ جسم کو دوبارہ الگ قبر میں دفن کیا۔ عقلی پہلو👇👇👇 قبر میں مردہ جسم کو دفن کیا جاتا ہے زندہ جسم کو نہیں۔ اور جب قبر کھودی جائے اس کے بعد بھی مردہ جسم ہی برآمد ہوتا ہے زندہ جسم نہیں۔ اگر کوئی اعتراض کرے کہ جسم کا صحیح سلامت نکلنا زندہ بدن ہونے کی دلیل یے۔ عقلی جواب👇👇👇 جس بدن کو زندگی مل جائے کیا وہ بدن دوبارہ قبر میں دفن کیا جاتا یے؟؟؟؟؟ جس بدن کو زندگی مل جائے کیا اس بدن پر دوبارہ مٹی ڈالی جاتی یے؟؟؟؟؟ صحیح سلامت جسم کا ہونا اس بات کی دلیل نہیں کہ وہ زندہ بدن یے بلکہ یہ زمین کی اپنی کوئی خصوصت ہوتی یے کہ اس نے بدن کو کافی عرصے سے نقصان نہیں پہنچایا ہوتا....
جس جگہ پر مزارے نبی ہے ریاضلجنه جنت كي كياري مين شامل هے ابلیش کہ اولاد کو کیا پتہ جہنم والے کو کیا پتہ جنت والے جنت میں کیا حالات میں ہیں ہم غريبو كے آقا جنت میں ہیں اور زندہ ہیں ہم غريبون كے سلام و کلام کا جواب بہی دیتے ہیں ہمارا ایمان زندہ ہمارا اللہ زندہ ہمارے اقاےکایناے محمد صل الله عليه وسلم زنده هين اور همارا دين زنده ہے تو زندہ ہےواللہ توزندہ ہے واللہ مرے چشمے اعلم سے چھپ جانے والے
عقیدہ حیات النبیاء علیہ السلام:۔ انبیاء علیہ السلام کی برزخی حیات ان کی قبروں میں نہیں ہے بلکہ عرش الرحمن کی نیچے جنت الفردوس میں ہے۔۔۔ قرآنی آیات کے مطابق:۔ 👈 تمام انبیاء علیہ السلام کو موت آئی۔ 👈 روح مبارک ان کے اجسام مبارک سے پرواز ہوئی۔ 👈 تمام نبیوں کے مردہ اجسام مبارک کو قبر میں دفن کیا گیا۔( مردہ جسم ہی قبر میں دفن کیا جاتا ہے زندہ جسم نہیں) 👈 اس کے بعد اللہ پاک نے تمام نبیوں کو برزخی حیات عطا کی۔ 👈 تمام نبیوں کی ارواح مبارک کو عالم (جنت) کے مختلف مختلف مقامات پر بھیج دیا۔ 👈 عالم (جنت) میں تمام نبیوں کو ان کی ارواح مبارک کے لائیک جسم بھی عطا کیا گیا جس کے اندر تمام نبیوں کی روح مبارک یے۔ اس طرح، 👈 وفات کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم سمیت دیگر انبیاء علیہ السلام اپنے رب کے پاس یعنی عرش الرحمن کے نیچے جنت الفردوس کے مختلف مختلف مقامات پر زندہ ہیں۔ چونکہ، 👈 نبی علیہ السلام تمام نبیوں کے سردار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ پاک نے اپنے حبیب کو جنت کا سب سے اعلی مقام عطا فرمایا یے۔ اس اعلی مقام میں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں۔۔۔ القرآن👈 اپنے رب کے پاس زندہ ہیں( آل عمران 169) رب عرش پر ہے👈 تمہارا رب وہ ہے جس نے سات دن میں آسمانوں اور زمین کو بنایا اور پھر عرش پر مستوی ہو گیا (الاعرف / یونس 54) اور، عرش الرحمن کے نیچے جنت الفردوس ہے۔ (صحیح بخاری ، کتاب الجہاد) تمام انبیاء علیہ السلام قیامت تک جنت میں اپنے اپنے حسین مقامت پر رہیں گے۔ قیامت سے پہلے کسی بھی نبی کی روح عرش الرحمن کی طرف برزخ (آڑ) سے نکل کر دنیا میں نہیں آئے گی۔ اور پھر قیامت والے دن:۔ اللہ پاک تمام نبیوں کی ارواح مبارک کو دوبارہ ان کے مردہ اجسام مبارک ،(جو قبروں میں ہیں) ، کے اندر ڈالے گا۔ تمام انبیاء زندہ ہو کر اٹھیں گے اور اللہ کے دربار میں حاضر ہونگے۔۔۔۔۔ القرآن👈 سلامتی ہو ان (یحیی علیہ السلام) پر جس دن وہ پیدا ہوئے جس دن وہ مرے اور جس دن وہ زندہ کر کے اٹھائے جائیں گے( المریم 15) القرآن👈سلامتی ہے مجھ (عیسی علیہ السلام) پر کہ جس دن میں پیدا ہوا جس دن میں مروں گا اور جس دن میں زندہ کر کے اٹھایا جائوں گا (المریم 23) القرآن 👈 "اور جو مجھے ( ابراہیم علیہ السلام) موت دے گا اور پھر (قیامت کے دن) زندہ کرے گا (الشعرا 81) جو حکم یحیی علیہ السلام، عیسی السلام، ابراہیم علیہ السلام کے لیے ہے وہی حکم نبی علیہ السلام سمیت دیگر انبیاء علیہ السلام کے لئے بھی ہے۔ ان آیات کے تحت نبی علیہ السلام سمیت دیگر انبیاء علیہ السلام بھی قیامت کے دن ہی قبر میں زندہ کر کے اٹھائے جائیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جیسا کہ المو منون آیت 15،16 میں آیا، "پھر اس زندگی کے بعد تم کو موت آکر رہے گی، پھر اس کے بعد قیامت کے دن دوبارہ( زندہ کر کے) اٹھائے جائو گے
تم دنیا کی زنگی پر قیاس کرتے ھو اور اپنی عقل پر چلتے ھو اپنے پیارے نبیﷺ کو عام مردوں پر قیاس کرتے ھو روح جسم میں نہ ھو پھر بھی زندہ ھوتا ھے سونے والے شخص کی طرح اس وقت روح جسم میں نھی ھوتی پھر بھی زندہ ھے نبیﷺ نے فرمیا ھے میرا سونا تمہاری طرح نھی ھے بلکہ اس وقت بھی دل جاگ رھا ھوتا ھے نبی پاکﷺ کاخواب بھی وحی ھوتا ھے ، قیامت کو مکلمل روح جسم میں داخل کردی جاۓ گی اور قبروں سے باھر آجائیں گے اور اسی قبر سے باہر آئیں جہاں اب موجود ھیں وہ ھی جنت ھے
@@KhubaibZubairi شہید اللہ کے پاس جنت میں زندہ ہے دنیا میں(زمینی قبر) میں نہیں:- الحدیث👇👇👇 "جابر رضہ روایت کرتے ہیں کہ میری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ملاقات ہوئی تو آپ نے فرمایا کہ جابر کیا بات ہے۔ میں تمہیں شکستہ حال کیوں دیکھ رہا ہوں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے والد شہید ہوگئے ہیں اور قرض عیال چھوڑ گئے۔ آپ نے فرمایا کیا میں تمہیں اس چیز کی خوشخبری نہ سنائوں جس کے ساتھ اللہ تعالی تمہارے والد سے ملاقات کی عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے تمہارے والد کے علاوہ ہر شخص سے پردے کے پیچھے سے گفتگو کی لیکن تمہارے والد کو زندہ کر کے ان سے بالمشافہ گفتگو کی اور فرمایا اے میرے بندے تمنا کر۔ تو جس چیز کی تمنا کرے گا میں تجھے عطا کروں گا۔ انہوں نے عرض کیا اے اللہ مجھے دوبارہ زندہ کر دے تاکہ میں دوبارہ تیری راہ میں قتل ہو جائوں۔ اللہ تعالی نے فرمایا فیصلہ ہو چکا کہ کوئی دنیا میں واپس نہیں جائے گا۔ راوی کہتے ہیں پھر یہ آیت نازل ہوئی( جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ مت کہو بلکہ وہ زندہ ہیں اور اپنے رب کے پاس رزق پارہے ہیں)۔ (جامع ترمذی جلد نمبر 2 باب قرآن کی تفسیر کا بیان سورہ آل عمران کے متعلق حدیث نمبر 927 صفحہ 865) حدیث پر غور فرمائیں👇👇👇 اپنے رب کے پاس زندہ ہیں اور رزق پا رہے ہیں:۔ رب عرش پر ہے👈 "تمہارا رب اللہ ہے جس نے چھ دن میں آسمانوں اور زمین کو بنایا اور پھر عرش پر مستوی ہو گیا" ( سورہ الاعراف/ یونس 54) جابر رضہ کے شہید والد عبداللہ نے عرش الہی کے نیچے اللہ پاک سے گفتگو کی اور التجا کی کہ، "اے اللہ مجھے دوبارہ زندہ کر دے تاکہ میں تیری راہ میں دوبارہ قتل ہو جائوں" غور👈 دوبارہ زندہ کر دے یعنی میری روح کو قبر کے اندر موجود جسم کے اندر لوٹا دے تاکہ میں زندہ ہو کر تیری راہ میں دوبارہ قتل کئے جائوں۔۔۔۔ اللہ پاک کا جواب👈 کوئی دنیا میں واپس نہیں جائے گا۔ پس ثابت ہو گیا کہ شہید کا جسم دنیاوی قبر کے اندر مردہ ہے۔ اگر شہید کا جسم قبر کے اندر زندہ ہوتا پھر جابر رضہ کے والد عبداللہ یہ نہ کہتے کہ اے اللہ مجھے دوبارہ زندہ کر دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ القرآن👇👇👇👇👇👇👇 "جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں ان کو مردہ مت کہو وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں" ( البقرہ 154) اللہ پاک نے اس آیت میں واضح طور پر فرما دیا کہ شہداء کو اپنی دنیاوی حیات پر قیاس نہ کیا جائے۔ ان کو ایک خاص حیات دی گئی ہے جس کا ہمیں شعور نہیں ہے۔ اگر یہ حیات دنیاوی قبر میں ہوتی، ہمیں اس کا شعور لازمی ہوتا اور اللہ پاک کو نفی کرنے کی ضرورت ہی نہ پڑتی..... ثابت ہوا یہ حیات برزخی ہے دنیاوی نہیں....
حضورصلی اللہ علیہ وسلم کےخود سنتے ھے فرشتوں کیلاے پیغام سنتے ھے ان میں جو بھی ھو لیکن سنتے ضرور ھے چاھے توگھول مگھول کے پیش کرے ھمارا نبی زندہ ھے اھل نظر سے پوچھے. آندھوں کو کیا دکھادوں نظر ھی نھیں آتا.
Quran ki aayat ka tarjuma pada ki jo bhi qabro me he use aap apni awaz nh suna sakte. Lekin awaz to allah sunate he.allah chahe to nabi bhi na sune or allah chahe to aam insan bhi sunle. Khair.anbiya a.s. apni qabro me zinda he.duniya wale jism ke sath.roze pe salam pado nabi khud sunte he.door se pado farishte pahuchate he.
نبی ﷺ نے فرمایاہے کہ عیسی ؑ فوت ہوگئے ان کی قبر بھی بنی ۔ ”ایک اور قوی ثبوت یہ ہے کہ صحیح بخاری میں یہ حدیث موجود ہے لَعنَةُاللہ عَلَی الْیَھُودوَالنَّصَاریٰ اِتَّخَذُوا قُبُورَاَنبِیَاءِ ھِم مَسَاجِدَ(بخاری کتاب المغازی باب مرض النبی ﷺووفاتہ)یعنی یہود اور نصاریٰ پر خدا کی لعنت ہو جنہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو مساجد بنالیا یعنی ان کو سجدہ گاہ مقرر کر دیا اور ان کی پرستش شروع کی۔ اب ظاہر ہے کہ نصار ٰی بنی اسرائیل کے دوسرے نبیوں کی قبروں کی ہرگز پرستش نہیں کرتے بلکہ تمام انبیاء کو(نعوذباللہ) گنہگار اور مرتکب صغائر و کبائر خیال کرتے ہیں۔ ہاں بلاد شام میں حضرت عیسٰی علیہ السلام کی قبر کی پرستش ہوتی ہے اور مقررہ تاریخوں پر ہزارہا عیسائی سال بسال اس قبر پر جمع ہوتے ہیں سو اس حدیث سے ثابت ہوا کہ درحقیقت وہ قبرحضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ہی قبر ہے جس میں مجروح ہونے کی حالت میں وہ رکھے گئے تھے اور اگر اس قبر کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر سے کچھ تعلق نہیں تو پھر نعوذ باللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا قول صادق نہیں ٹھہرے گا اور یہ ہرگز ممکن نہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایسی مصنوعی قبر کو قبر نبی قرار دیں جو محض جعلسازی کے طور پر بنائی گئی ہو ۔کیونکہ انبیاء علیہم السلام کی شان سے بعید ہے کہ جھوٹ کو واقعات صحیحہ کے محل پر استعمال کریں۔“
انہوں نے کہا کہ اس کی مثال بالکل ایسی ہی ہے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے اس کنویں پر کھڑے ہو کر جس میں مشرکین کی لاشیں ڈال دی گئیں تھیں ‘ ان کے بارے میں فرمایا تھا کہ جو کچھ میں کہہ رہا ہوں ‘ یہ اسے سن رہے ہیں۔ تو آپ کے فرمانے کا مقصد یہ تھا کہ اب انہیں معلوم ہو گیا ہو گا کہ ان سے میں جو کچھ کہہ رہا تھا وہ حق تھا۔ پھر انہوں نے اس آیت کی تلاوت کی «إنك لا تسمع الموتى» ”آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے۔“ «وما أنت بمسمع من في القبور» ”اور جو لوگ قبروں میں دفن ہو چکے ہیں انہیں آپ اپنی بات نہیں سنا سکتے۔“ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ( آپ ان مردوں کو نہیں سنا سکتے ) جو اپنا ٹھکانا اب جہنم میں بنا چکے ہیں۔ بخاری 3979
سارے انبیاء علیہ السلام نے معراج کی رات نبی علیہ السلام پیھچے نماز پڑی ۔ اگر انبیاء علیہ السلام اپنے قبروں میں زندہ نہیں ہیں ۔ یہ تو نبی علیہ السلام کے معراج سے بھی انکار ہیں ۔
@Bushra Khan پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات:۔ قرآن و صحیح احادیث سے صحیح عقیدہ:۔ وفات کے بعد،👇👇👇 پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک عالم برزخ میں پرواز کر گئی۔ عالم👇👇👇 سات آسمانوں کے اوپر جہاں اللہ پاک کا عرش ہے اس کے نیچے عالم ہے۔ اس عالم کے ایک طرف👈 جنت ہے اس عالم کے دوسری طرف👈 جہنم ہے۔ جنت کے اوپر عرش الرحمن ہے۔ برزخ👇👇👇 اس عالم کے پیچھے برزخ ہے۔ برزخ کا مطلب👈 آڑ، پردہ، حجاب اس برزخ (آڑ) سے نکل کر روح قیامت سے پہلے دنیا میں نہیں آئے گی۔ مزید آگے👇 اس عالم👇👇👇 جنت میں مختلف مقامات ہیں۔ جنت کا سب سے اعلی، دلکش، حسین مقام پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے۔ جنت الفردوس میں👇👇👇 پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک جسم (برزخی) عطا کیا گیا۔ اس جسم(برزخی) کے اندر پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک کو داخل کر دیا گیا۔ جسم (برزخی)👇👇👇 چونکہ وفات کے بعد پیارے نبی علیہ السلام کی برزخی حیات ہے اور یہ حیات ایک برزخ(آڑ) کے پیچھے ہے یہی وجہ ہے کہ پیارے نبی کو جو جسم عطا کیا گیا اسے برزخی جسم کا نام دیا گیا۔ اس طرح، امام النبیاء، امام اعظم، قائد اعلئ، قائد اعظم، پیران پیر مرشد اعظم "محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم" جنت الفردوس میں اپنی مبارک روح اور مبارک جسم(برزخی) کے ساتھ اپنے رب کے پاس یعنی جنت الفردوس کے اعلی و ارفع مقام " الوسیلہ" میں زندہ ہیں۔ القرآن👈 "اپنے رب کے پاس زندہ ہیں" (آل عمرآن 169) حوالہ کے لئے👈 صحیح بخاری کتاب الجنائز، کتاب المغازی، کتاب الدعوات باب کا مطالعہ کریں۔ اور قیامت والے دن:۔ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک دوبارہ جسم مبارک( جو قبر میں دفن ہے) میں ڈالی جائے گی۔ پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہو کر اٹھیں گے اور اللہ کے دربار میں حاضر ہونگے۔ اس کے بعد میرے پیر محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصل جسم مبارک کے ساتھ( جو قبر میں دفن ہے) جنت میں جائیں گے اور پھر کبھی وہاں سے نہیں نکلیں گے۔ "عقیدہ حیات النبی بعد الوفات جنت الفردوس زندہ باد" جو شخص یہ عقیدہ لے کر دنیا سے گیا اس پر جنت واجب ہے۔ ان شاءاللہ۔۔۔۔۔۔۔ ابوداؤد شریف میں 👇👇👇 حضرت او س بن اوس سے روایت ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک طویل حدیث کے ضمن میں)فرمایا: کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے،انبیاء کرام کے اجسام کو زمین پر حرام کردیا، اورابو داؤد کی شرح” بذل المجہود“، میں حدیث مذکور کی تشریح میں لکھا ہے کہ اللہ نے زمین پر، انبیاء کرام کے اجسام کو کھانا حرام کردیا؛ اس لیے کہ انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں۔ اس حدیث کی سند درست نہیں ہے یہ ایک منکر روایت ہے۔ منکر روایت( اس حدیث کا ایک راوی بہت زیادہ خطا کرنے والا تھا) ساتھ ساتھ یہ حدیث قرآن پاک کے بھی خلاف یے۔ ہم سب کا ایمان ہے کہ پیارے نبی کی ہر بات عین قرآن پاک کے مطابق ہوتی ہے۔ پیارے نبی قرآن کے خلاف کوئی بات بول ہی نہیں سکتے۔ پیارے نبی اپنی خواہش سے دین کا کوئی حکم صادر نہیں فرما سکتے۔ قرآن پاک👇👇👇 یحیی علیہ السلام کے بارے میں قرآن کا فیصلہ: "اور سلامتی ہو ان پر جس دن وہ پیدا ہوئے اور جس دن وہ مرے اور جس دن وہ زندہ کر کے اٹھائے جائیں گے" (سورہ مریم 15) غور فرمائیں:۔ دو زندگی دو موت:۔ ۔پہلی موت ( جب بے جان تھے یعنی جب یحیی علیہ السلام کی روح مبارک تھی لیکن ان کا جسم مبارک نہیں بنا تھا) ۔ پہلی زندگی( جب پیدا ہوئے یعنی جب جسم مبارک بنا اور اس میں روح مبارک کو ڈال دیا گیا) ۔ دوسری موت( جب مرے یعنی جب روح مبارک جسم مبارک سے نکل گئ۔ اور پھر مردہ جسم مبارک کو قبر کے اندر دفن کر دیا گیا) ۔ دوسری زندگی( قیامت کے دن روح مبارک مردہ جسم مبارک کے اندر دوبارہ ڈالی جائے گی پھر یحیی علیہ السلام زندہ ہو کر اٹھیں گے اور اللہ کے دربار میں حاضر ہونگے) عیسی علیہ السلام کے بارے میں بھی قران کا یہی فیصلہ:۔ "اور سلامتی ہے مجھ پر کہ جس دن میں پیدا ہوا جس دن میں مروں گا اور جس دن میں زندہ کر کے اٹھایا جائوں گا" ( سورہ مریم 23) قرآن پاک کی اوپر کی دو آیات کے مطابق یحیی علیہ السلام قیامت کے دن ہی قبر میں دوبارہ زندہ ہونگے اسی طرح عیسی السلام بھی وفات پانے کے بعد قیامت کے دن ہی قبر میں دوبارہ زندہ ہونگے پھر definatey محمد صلی اللہ علیہ وسلم سمیت دیگر انبیاء بھی ان آیات کے مطابق قیامت کے دن ہی قبر میں دوبارہ زندہ ہونگے۔ قیامت سے پہلے نہیں۔ قیامت سے پہلے👈 تمام انبیاء کی ارواح مبارک جنت الفردوس میں مخلتف مقامات پر ایک جسم (برزخی) کے ساتھ زندہ ہیں۔ قیامت سے پہلے کسی بھی نبی کی روح دنیا میں نہیں آئے گی۔ اور آخر میں👇👇👇 جو شخص یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ پیارے نبی علیہ السلام قبر کے اندر جسم اور روح سمیت زندہ ہیں وہ سب سے بڑا گستاخ رسول ہے۔ گستاخ رسول اس لئے ہے👇👇👇 اس نے نبی علیہ السلام کی روح مبارک کو جنت الفردوس کے اعلی و ارفع، حسین، دلکش مقام سے نکال کر دنیاوی قبر کے اندر جسم کے ساتھ ملا دیا۔ بہت زیادہ غور کا مقام (عقلی پہلو)👇👇👇 اگر نبی علیہ السلام قبر میں زندہ ہیں۔ سوال👈 پھر اب تک نبی علیہ السلام کو قبر میں زندہ درگو کیوں کیا ہوا ہے؟ کیا یہ گستاخ رسول کی انتہا نہیں؟ ہونے تو یہ چاہئے کہ مدینے جا کر قبر مبارک کو کھودا جائے اور نبی علیہ السلام کے زندہ جسم مبارک کو باہر نکالا جائے تاکہ نبی علیہ السلام قبر مبارک سے نکل کر مسلمانوں کے درمیان نفرت ، کدورت کو دور فرمائیں۔۔۔۔۔۔ یہ کیسی محبت ہے 👈 وہ شخص خود زمین کے اوپر ایک حسین گھر میں مزے لے رہا ہے۔ ای سی والی گاڑی میں سفر کر رہا یے اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خود زمین کے نیچے روح اور جسم کے ساتھ زندہ دبے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہی اصل گستاخی ہے۔
@@fidakhan7402 پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات:۔ قرآن و صحیح احادیث سے صحیح عقیدہ:۔ وفات کے بعد،👇👇👇 پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک عالم برزخ میں پرواز کر گئی۔ عالم👇👇👇 سات آسمانوں کے اوپر جہاں اللہ پاک کا عرش ہے اس کے نیچے عالم ہے۔ اس عالم کے ایک طرف👈 جنت ہے اس عالم کے دوسری طرف👈 جہنم ہے۔ جنت کے اوپر عرش الرحمن ہے۔ برزخ👇👇👇 اس عالم کے پیچھے برزخ ہے۔ برزخ کا مطلب👈 آڑ، پردہ، حجاب اس برزخ (آڑ) سے نکل کر روح قیامت سے پہلے دنیا میں نہیں آئے گی۔ مزید آگے👇 اس عالم👇👇👇 جنت میں مختلف مقامات ہیں۔ جنت کا سب سے اعلی، دلکش، حسین مقام پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے۔ جنت الفردوس میں👇👇👇 پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک جسم (برزخی) عطا کیا گیا۔ اس جسم(برزخی) کے اندر پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک کو داخل کر دیا گیا۔ جسم (برزخی)👇👇👇 چونکہ وفات کے بعد پیارے نبی علیہ السلام کی برزخی حیات ہے اور یہ حیات ایک برزخ(آڑ) کے پیچھے ہے یہی وجہ ہے کہ پیارے نبی کو جو جسم عطا کیا گیا اسے برزخی جسم کا نام دیا گیا۔ اس طرح، امام النبیاء، امام اعظم، قائد اعلئ، قائد اعظم، پیران پیر مرشد اعظم "محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم" جنت الفردوس میں اپنی مبارک روح اور مبارک جسم(برزخی) کے ساتھ اپنے رب کے پاس یعنی جنت الفردوس کے اعلی و ارفع مقام " الوسیلہ" میں زندہ ہیں۔ القرآن👈 "اپنے رب کے پاس زندہ ہیں" (آل عمرآن 169) حوالہ کے لئے👈 صحیح بخاری کتاب الجنائز، کتاب المغازی، کتاب الدعوات باب کا مطالعہ کریں۔ اور قیامت والے دن:۔ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک دوبارہ جسم مبارک( جو قبر میں دفن ہے) میں ڈالی جائے گی۔ پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہو کر اٹھیں گے اور اللہ کے دربار میں حاضر ہونگے۔ اس کے بعد میرے پیر محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصل جسم مبارک کے ساتھ( جو قبر میں دفن ہے) جنت میں جائیں گے اور پھر کبھی وہاں سے نہیں نکلیں گے۔ "عقیدہ حیات النبی بعد الوفات جنت الفردوس زندہ باد" جو شخص یہ عقیدہ لے کر دنیا سے گیا اس پر جنت واجب ہے۔ ان شاءاللہ۔۔۔۔۔۔۔ ابوداؤد شریف میں 👇👇👇 حضرت او س بن اوس سے روایت ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک طویل حدیث کے ضمن میں)فرمایا: کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے،انبیاء کرام کے اجسام کو زمین پر حرام کردیا، اورابو داؤد کی شرح” بذل المجہود“، میں حدیث مذکور کی تشریح میں لکھا ہے کہ اللہ نے زمین پر، انبیاء کرام کے اجسام کو کھانا حرام کردیا؛ اس لیے کہ انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں۔ اس حدیث کی سند درست نہیں ہے یہ ایک منکر روایت ہے۔ منکر روایت( اس حدیث کا ایک راوی بہت زیادہ خطا کرنے والا تھا) ساتھ ساتھ یہ حدیث قرآن پاک کے بھی خلاف یے۔ ہم سب کا ایمان ہے کہ پیارے نبی کی ہر بات عین قرآن پاک کے مطابق ہوتی ہے۔ پیارے نبی قرآن کے خلاف کوئی بات بول ہی نہیں سکتے۔ پیارے نبی اپنی خواہش سے دین کا کوئی حکم صادر نہیں فرما سکتے۔ قرآن پاک👇👇👇 یحیی علیہ السلام کے بارے میں قرآن کا فیصلہ: "اور سلامتی ہو ان پر جس دن وہ پیدا ہوئے اور جس دن وہ مرے اور جس دن وہ زندہ کر کے اٹھائے جائیں گے" (سورہ مریم 15) غور فرمائیں:۔ دو زندگی دو موت:۔ ۔پہلی موت ( جب بے جان تھے یعنی جب یحیی علیہ السلام کی روح مبارک تھی لیکن ان کا جسم مبارک نہیں بنا تھا) ۔ پہلی زندگی( جب پیدا ہوئے یعنی جب جسم مبارک بنا اور اس میں روح مبارک کو ڈال دیا گیا) ۔ دوسری موت( جب مرے یعنی جب روح مبارک جسم مبارک سے نکل گئ۔ اور پھر مردہ جسم مبارک کو قبر کے اندر دفن کر دیا گیا) ۔ دوسری زندگی( قیامت کے دن روح مبارک مردہ جسم مبارک کے اندر دوبارہ ڈالی جائے گی پھر یحیی علیہ السلام زندہ ہو کر اٹھیں گے اور اللہ کے دربار میں حاضر ہونگے) عیسی علیہ السلام کے بارے میں بھی قران کا یہی فیصلہ:۔ "اور سلامتی ہے مجھ پر کہ جس دن میں پیدا ہوا جس دن میں مروں گا اور جس دن میں زندہ کر کے اٹھایا جائوں گا" ( سورہ مریم 23) قرآن پاک کی اوپر کی دو آیات کے مطابق یحیی علیہ السلام قیامت کے دن ہی قبر میں دوبارہ زندہ ہونگے اسی طرح عیسی السلام بھی وفات پانے کے بعد قیامت کے دن ہی قبر میں دوبارہ زندہ ہونگے پھر definatey محمد صلی اللہ علیہ وسلم سمیت دیگر انبیاء بھی ان آیات کے مطابق قیامت کے دن ہی قبر میں دوبارہ زندہ ہونگے۔ قیامت سے پہلے نہیں۔ قیامت سے پہلے👈 تمام انبیاء کی ارواح مبارک جنت الفردوس میں مخلتف مقامات پر ایک جسم (برزخی) کے ساتھ زندہ ہیں۔ قیامت سے پہلے کسی بھی نبی کی روح دنیا میں نہیں آئے گی۔ اور آخر میں👇👇👇 جو شخص یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ پیارے نبی علیہ السلام قبر کے اندر جسم اور روح سمیت زندہ ہیں وہ سب سے بڑا گستاخ رسول ہے۔ گستاخ رسول اس لئے ہے👇👇👇 اس نے نبی علیہ السلام کی روح مبارک کو جنت الفردوس کے اعلی و ارفع، حسین، دلکش مقام سے نکال کر دنیاوی قبر کے اندر جسم کے ساتھ ملا دیا۔ بہت زیادہ غور کا مقام (عقلی پہلو)👇👇👇 اگر نبی علیہ السلام قبر میں زندہ ہیں۔ سوال👈 پھر اب تک نبی علیہ السلام کو قبر میں زندہ درگو کیوں کیا ہوا ہے؟ کیا یہ گستاخ رسول کی انتہا نہیں؟ ہونے تو یہ چاہئے کہ مدینے جا کر قبر مبارک کو کھودا جائے اور نبی علیہ السلام کے زندہ جسم مبارک کو باہر نکالا جائے تاکہ نبی علیہ السلام قبر مبارک سے نکل کر مسلمانوں کے درمیان نفرت ، کدورت کو دور فرمائیں۔۔۔۔۔۔ یہ کیسی محبت ہے 👈 وہ شخص خود زمین کے اوپر ایک حسین گھر میں مزے لے رہا ہے۔ ای سی والی گاڑی میں سفر کر رہا یے اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خود زمین کے نیچے روح اور جسم کے ساتھ زندہ دبے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہی اصل گستاخی ہے۔
@Bushra Khan موسی علیہ السلام کا قبر میں نماز پڑھنا:۔ "نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں معراج کی رات موسی علیہ السلام کی اس قبر پر سے گزرا جو سرخ رنگ کے ٹیلے کے قریب ہے اور وہ اپنی قبر میں کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے"۔ ( مسلم کتاب الفضائل ج 2 ص 268) صحیح مسلم کے اندر یہ بھی ہے کہ" نبی صلی اللہ علیہ وسلم موسی علیہ السلام کی قبر سے گزر کر جب بیت المقدس پہنچے تو وہاں ابراہیم، موسی و عیسی علیہ السلام کو نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا اور بعد میں ان کی امامت کر کے نماز پڑھائی۔" ( صحیح مسلم کتاب الا یمان ج 1 صفحات 92۔93) بیت المقدس میں نبی صلی اللہ عالیہ وسلم نے ابراہیم موسی و عیسی علیہ السلام کو نماز پڑھتے دیکھا اور پھر ان کی امامت کروائی۔ پھر جب یہاں سے فارغ ہونے کے بعد آسمانوں پر گئے اور ان انبیاء علیہ اسلام سے ملاقات ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کو کیوں نہیں پہچان پائے؟ اور ہر مرتبہ جبرائیل علیہ اسلام سے یہ کیوں پوچھنا پڑا کہ (یہ کون صاحب ہیں جبرائیل؟) اور جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ( یہ آدم علیہ السلام ہیں) ( یہ عیسی علیہ السلام ہیں) (یہ موسی علیہ السلام ہیں) ( یہ ابراھیم علیہ السلام ہیں) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (صحیح بخاری کتاب النبیاء جلد 1 صفحات 470۔471 حدیث معراج عن ابی ذر رضہ) دراصل معراج کی پوری رات معجزے کی رات ہے۔ اس دنیا میں جن انبیاء علیہ السلام کو دکھایا گیا تھا۔ ان کو دنیاوی زندگی کے کسی دوسری شکل و صورت میں معجزے کے طور پر دکھایا گیا تھا۔ یہ ہستیاں نہ ہی آسمانوں سے اتر کر آئیں تھیں اور نہ ہی اپنی اصل شکلوں میں تھیں۔ ورنہ بیت المقدس میں دیکھ کر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم آسمان پر گئے تھے تو فورا پہچان لیتے اور جبرائیل علیہ السلام سے پوچھنے کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔ معراج کی رات کا معجزا ہونا اس بات کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ مشکوتہ شریف میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر آج موسی زندہ ہوتے تو ان کو بھئ میری پیروی کرنی پڑتی۔
@@fidakhan7402 موسی علیہ السلام کا قبر میں نماز پڑھنا:۔ "نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں معراج کی رات موسی علیہ السلام کی اس قبر پر سے گزرا جو سرخ رنگ کے ٹیلے کے قریب ہے اور وہ اپنی قبر میں کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے"۔ ( مسلم کتاب الفضائل ج 2 ص 268) صحیح مسلم کے اندر یہ بھی ہے کہ" نبی صلی اللہ علیہ وسلم موسی علیہ السلام کی قبر سے گزر کر جب بیت المقدس پہنچے تو وہاں ابراہیم، موسی و عیسی علیہ السلام کو نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا اور بعد میں ان کی امامت کر کے نماز پڑھائی۔" ( صحیح مسلم کتاب الا یمان ج 1 صفحات 92۔93) بیت المقدس میں نبی صلی اللہ عالیہ وسلم نے ابراہیم موسی و عیسی علیہ السلام کو نماز پڑھتے دیکھا اور پھر ان کی امامت کروائی۔ پھر جب یہاں سے فارغ ہونے کے بعد آسمانوں پر گئے اور ان انبیاء علیہ اسلام سے ملاقات ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کو کیوں نہیں پہچان پائے؟ اور ہر مرتبہ جبرائیل علیہ اسلام سے یہ کیوں پوچھنا پڑا کہ (یہ کون صاحب ہیں جبرائیل؟) اور جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ( یہ آدم علیہ السلام ہیں) ( یہ عیسی علیہ السلام ہیں) (یہ موسی علیہ السلام ہیں) ( یہ ابراھیم علیہ السلام ہیں) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (صحیح بخاری کتاب النبیاء جلد 1 صفحات 470۔471 حدیث معراج عن ابی ذر رضہ) دراصل معراج کی پوری رات معجزے کی رات ہے۔ اس دنیا میں جن انبیاء علیہ السلام کو دکھایا گیا تھا۔ ان کو دنیاوی زندگی کے کسی دوسری شکل و صورت میں معجزے کے طور پر دکھایا گیا تھا۔ یہ ہستیاں نہ ہی آسمانوں سے اتر کر آئیں تھیں اور نہ ہی اپنی اصل شکلوں میں تھیں۔ ورنہ بیت المقدس میں دیکھ کر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم آسمان پر گئے تھے تو فورا پہچان لیتے اور جبرائیل علیہ السلام سے پوچھنے کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔ معراج کی رات کا معجزا ہونا اس بات کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ مشکوتہ شریف میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر آج موسی زندہ ہوتے تو ان کو بھئ میری پیروی کرنی پڑتی۔
سورہ فاطر 22 ""اور برابر نہیں زندے اور مردے ""بشک اللہ سناتا ہے جسے چاہے"" ۔ اور تم نہیں سنانے والے انھیں جو قبروں میں پڑھے ہیں ۔"" ( " بے شک اللہ سناتا ہے جسے چاہے" ) (یعنی؛ ہم نہیں سنا نے والے انھیں جو قبروں میں ہیں لیکن اللہ سناتا ہے جسے چاہے ۔) آپ توسل کر سکتے ہیں!!! اللہ تعالی کے پاس طاقت ہے جسے چاہے سنا دے۔ حضرت: جب تک آپ نماز میں السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ پڑھتے رہیں گے وہابیوں کا نظریہ fail ہے۔ اس سوال کا وہابیوں کے پاس بھی جواب نہیں ۔؟؟؟؟ اگر ہے تو برائے مہربانی عناعت فرمایں جزاک اللہ ۔
Hazraat.in molana sahab ka usool yaad karlo.jin riwayat me ek bhi raawi jhoota ya kamzor paya je.jise muhaddiseen kamzor kehde.wo riwyat qabile qubool nh hoti. Agar inki bayan ki hui riwayato par ek bhi rawi aesa paya gaya to kya banega?.
Barelvi nazrie ke muttafiq zinda Hain. Laikin ye kisi ko nahi pata keh kitni daffa sahaba ne apne masle masaael nabi saww ki qabar pe ja Kar Hal karwae? No one knows.
نبی پاک کو تم نے اپنے جیسا سمجھ لیا نبی پاک نوری مخلوق ہیں ان کی عظمت بہت زیادہ ہے ۔ نبی پاک نے فرمایا میں تم کو سوتے وقت بھی ایسے ہی دیکھتا ہوں جیسے جاگتے میں
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات:۔ قرآن و صحیح احادیث سے صحیح عقیدہ:۔ وفات کے بعد،👇👇👇 پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک عالم برزخ میں پرواز کر گئی۔ عالم👇👇👇 سات آسمانوں کے اوپر جہاں اللہ پاک کا عرش ہے اس کے نیچے عالم ہے۔ اس عالم کے ایک طرف👈 جنت ہے اس عالم کے دوسری طرف👈 جہنم ہے۔ جنت کے اوپر عرش الرحمن ہے۔ برزخ👇👇👇 اس عالم کے پیچھے برزخ ہے۔ برزخ کا مطلب👈 آڑ، پردہ، حجاب اس برزخ (آڑ) سے نکل کر روح قیامت سے پہلے دنیا میں نہیں آئے گی۔ مزید آگے👇 اس عالم👇👇👇 جنت میں مختلف مقامات ہیں۔ جنت کا سب سے اعلی، دلکش، حسین مقام پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے۔ جنت الفردوس میں👇👇👇 پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک جسم (برزخی) عطا کیا گیا۔ اس جسم(برزخی) کے اندر پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک کو داخل کر دیا گیا۔ جسم (برزخی)👇👇👇 چونکہ وفات کے بعد پیارے نبی علیہ السلام کی برزخی حیات ہے اور یہ حیات ایک برزخ(آڑ) کے پیچھے ہے یہی وجہ ہے کہ پیارے نبی کو جو جسم عطا کیا گیا اسے برزخی جسم کا نام دیا گیا۔ اس طرح، امام النبیاء، امام اعظم، قائد اعلئ، قائد اعظم، پیران پیر مرشد اعظم "محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم" جنت الفردوس میں اپنی مبارک روح اور مبارک جسم(برزخی) کے ساتھ اپنے رب کے پاس یعنی جنت الفردوس کے اعلی و ارفع مقام " الوسیلہ" میں زندہ ہیں۔ القرآن👈 "اپنے رب کے پاس زندہ ہیں" (آل عمرآن 169) حوالہ کے لئے👈 صحیح بخاری کتاب الجنائز، کتاب المغازی، کتاب الدعوات باب کا مطالعہ کریں۔ اور قیامت والے دن:۔ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک دوبارہ جسم مبارک( جو قبر میں دفن ہے) میں ڈالی جائے گی۔ پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہو کر اٹھیں گے اور اللہ کے دربار میں حاضر ہونگے۔ اس کے بعد میرے پیر محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصل جسم مبارک کے ساتھ( جو قبر میں دفن ہے) جنت میں جائیں گے اور پھر کبھی وہاں سے نہیں نکلیں گے۔ "عقیدہ حیات النبی بعد الوفات جنت الفردوس زندہ باد" جو شخص یہ عقیدہ لے کر دنیا سے گیا اس پر جنت واجب ہے۔ ان شاءاللہ۔۔۔۔۔۔۔ ابوداؤد شریف میں 👇👇👇 حضرت او س بن اوس سے روایت ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک طویل حدیث کے ضمن میں)فرمایا: کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے،انبیاء کرام کے اجسام کو زمین پر حرام کردیا، اورابو داؤد کی شرح” بذل المجہود“، میں حدیث مذکور کی تشریح میں لکھا ہے کہ اللہ نے زمین پر، انبیاء کرام کے اجسام کو کھانا حرام کردیا؛ اس لیے کہ انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں۔ اس حدیث کی سند درست نہیں ہے یہ ایک منکر روایت ہے۔ منکر روایت( اس حدیث کا ایک راوی بہت زیادہ خطا کرنے والا تھا) ساتھ ساتھ یہ حدیث قرآن پاک کے بھی خلاف یے۔ ہم سب کا ایمان ہے کہ پیارے نبی کی ہر بات عین قرآن پاک کے مطابق ہوتی ہے۔ پیارے نبی قرآن کے خلاف کوئی بات بول ہی نہیں سکتے۔ پیارے نبی اپنی خواہش سے دین کا کوئی حکم صادر نہیں فرما سکتے۔ قرآن پاک👇👇👇 یحیی علیہ السلام کے بارے میں قرآن کا فیصلہ: "اور سلامتی ہو ان پر جس دن وہ پیدا ہوئے اور جس دن وہ مرے اور جس دن وہ زندہ کر کے اٹھائے جائیں گے" (سورہ مریم 15) غور فرمائیں:۔ دو زندگی دو موت:۔ ۔پہلی موت ( جب بے جان تھے یعنی جب یحیی علیہ السلام کی روح مبارک تھی لیکن ان کا جسم مبارک نہیں بنا تھا) ۔ پہلی زندگی( جب پیدا ہوئے یعنی جب جسم مبارک بنا اور اس میں روح مبارک کو ڈال دیا گیا) ۔ دوسری موت( جب مرے یعنی جب روح مبارک جسم مبارک سے نکل گئ۔ اور پھر مردہ جسم مبارک کو قبر کے اندر دفن کر دیا گیا) ۔ دوسری زندگی( قیامت کے دن روح مبارک مردہ جسم مبارک کے اندر دوبارہ ڈالی جائے گی پھر یحیی علیہ السلام زندہ ہو کر اٹھیں گے اور اللہ کے دربار میں حاضر ہونگے) عیسی علیہ السلام کے بارے میں بھی قران کا یہی فیصلہ:۔ "اور سلامتی ہے مجھ پر کہ جس دن میں پیدا ہوا جس دن میں مروں گا اور جس دن میں زندہ کر کے اٹھایا جائوں گا" ( سورہ مریم 23) قرآن پاک کی اوپر کی دو آیات کے مطابق یحیی علیہ السلام قیامت کے دن ہی قبر میں دوبارہ زندہ ہونگے اسی طرح عیسی السلام بھی وفات پانے کے بعد قیامت کے دن ہی قبر میں دوبارہ زندہ ہونگے پھر definatey محمد صلی اللہ علیہ وسلم سمیت دیگر انبیاء بھی ان آیات کے مطابق قیامت کے دن ہی قبر میں دوبارہ زندہ ہونگے۔ قیامت سے پہلے نہیں۔ قیامت سے پہلے👈 تمام انبیاء کی ارواح مبارک جنت الفردوس میں مخلتف مقامات پر ایک جسم (برزخی) کے ساتھ زندہ ہیں۔ قیامت سے پہلے کسی بھی نبی کی روح دنیا میں نہیں آئے گی۔ اور آخر میں👇👇👇 جو شخص یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ پیارے نبی علیہ السلام قبر کے اندر جسم اور روح سمیت زندہ ہیں وہ سب سے بڑا گستاخ رسول ہے۔ گستاخ رسول اس لئے ہے👇👇👇 اس نے نبی علیہ السلام کی روح مبارک کو جنت الفردوس کے اعلی و ارفع، حسین، دلکش مقام سے نکال کر دنیاوی قبر کے اندر جسم کے ساتھ ملا دیا۔ بہت زیادہ غور کا مقام (عقلی پہلو)👇👇👇 اگر نبی علیہ السلام قبر میں زندہ ہیں۔ سوال👈 پھر اب تک نبی علیہ السلام کو قبر میں زندہ درگو کیوں کیا ہوا ہے؟ کیا یہ گستاخ رسول کی انتہا نہیں؟ ہونے تو یہ چاہئے کہ مدینے جا کر قبر مبارک کو کھودا جائے اور نبی علیہ السلام کے زندہ جسم مبارک کو باہر نکالا جائے تاکہ نبی علیہ السلام قبر مبارک سے نکل کر مسلمانوں کے درمیان نفرت ، کدورت کو دور فرمائیں۔۔۔۔۔۔ یہ کیسی محبت ہے 👈 وہ شخص خود زمین کے اوپر ایک حسین گھر میں مزے لے رہا ہے۔ ای سی والی گاڑی میں سفر کر رہا یے اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خود زمین کے نیچے روح اور جسم کے ساتھ زندہ دبے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہی اصل گستاخی ہے۔
ایک دفعہ ہمت کرکے نبی کی قبرکو کھود کر دیکھ لو آج کل سائنس نےایسےآلات تیارکرلئےہیں ان کوقبر میں داخل کرکےاندر کاحال معلوم کر لو۔سب پتہ چل جائے گا۔ لیکن تم ایسا کروگےنہیں۔اس لئےکہ پھریہ شعبدہ بازی ختم ہوجائےگی۔
حضور پاک ص حیات ہیں ہمارا ایمان ہے
JazakALLAHukhairan
ماشاء اللہ جزاک اللہ خیر شیخ صاحب اللہ آپ کو سلامت رکھے آمین
جس انسان کی روح مر چکی ہے اسکے لئے سب مر چکا ہے ہمارے آقا حیات مبرم ہے باقی سبکی حیات مشابہ نہیں ہے سب سے جہوتا عبدلباسط خبيث هے جو اللہ کا کھولا دشمن ہےحرامکہور
لبیک لبیک لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
تو زندہ ہے واللہ تو زندہ ہے واللہ میرے چشم عالم سے چھپ جانے والے
حیات نبی ص ذند آباد
مسلک اعلی حضرت ہے تو زندا ہے وللہ تو زندا ہے وللہ میرے چشمے عالم سے چھپ جانے والے
Iftkhar Anzum yes
Yes
Thanks somuch
Masha Allaah Gud Piece Of Advice Keep Itup Gud Work.May Allaah Bless You.
Mera Nabi Zinda ha S,A,W,W
Mashallah
ماشاءاللہ بارک اللہ فیکم ونفعنا اللہ بکم آمین
Beshaq nabi zinda Hain aur hamesha zinda rajenge
MERA NABI ZINDA HAI ALLAH RABUL ALAMEEN MERA NABI RAHMAT U LIL ALAMEEN RAMAT TO WAHI JO HAR EK KE LIYE HAMESHA HO
Sami Mohiuddin سبسکراب کریں شکریہ جناب
i love dawate islami
مسلک اعلی حضرت حق ہے
Mary Nabi صلى الله عليه وسلم zinda hen
jooty لعنتی کتے
الا نبیاء احیاء فی قبور ھم یہ حدیث شریف ہے کہ انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہے یہاں اسماع کی نفی ہے سماع کی نہیں
فرعون بھی زندہ ہے جسے عذاب ہورہا ہے۔
یہ حدیث ضعیف ہے
نبی پاکﷺ کا فرمان اقدس ھے الانبیاء احیاء فی قبورھم یصلون ، تمام نبی ورسول اپنی قبور میں حیات ھیں اور لزت کیلۓ نماز بھی پڑھتے ھیں ،، اس زندگی کو برزخی حیات کہتے ھیں ، دنیا کی زندگی پر قیاس نھی کرسکتے ، اور ایک حدیث پاک میں ھے جب کوئی میری قبر پر کوئی سلام پڑھے گا اللہ مجھے سنا ۓ گا اور میں جواب بھی دونگا ، دوستو دین کو اپنی عقل پر نہ پرکھیں بلکہ دین کے تابعہ ھو جائیں اور نبی پاکﷺ کو عام انسانوں کی طرح خیال نہ کریں وہ اللہ کے رسولﷺ ھیں یہ حضرت کی فضیلت ھے دور سے سلام پڑھو فرشہ پہچاتا ھے قبر اطہر کے پاس پڑھو آپﷺ سلام سنتیں بھی ھیں اور جواب دیتے ھیں ،،
عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم:۔
پیارے نبی علیہ السلام کی برزخی حیات مدینے والی قبر میں نہیں ہے بلکہ عرش الرحمن کے نیچے جنت الفردوس میں ہے۔۔
وفات کے بعد،
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم عرش الرحمن کے نیچے
جنت الفردوس کے سب سے اعلی و ارفع مقام "الوسیلہ"
میں اپنی مبارک روح و عطا کردہ جسم کے ساتھ زندہ ہیں۔
(مدینے والی قبر میں زندہ نہیں ہیں)
آپ صبح قیامت تک اپنے حسین مقام میں رہیں گے۔
آپ نہ صرف جنت میں اپنے رب کی عبادت فرما رہے ہیں
ساتھ ساتھ اپنی امت کے لئے دعائیں بھی فرما رہے ہیں۔
سبحان للہ سبحان للہ سبحان للہ💖💖💖💖💖💖
القرآن👈 "اپنے رب کے پاس زندہ ہیں" (آل عمران 169)
رب عرش پر ہے👈 "بےشک تمہارا رب اللہ ہے جس نے چھ
دن آسمانوں اور زمین کو بنایا پھر عرش پر مستوی ہو گیا"
(لاعراف 54/ یونس)
اور،
عرش الرحمن کے نیچے "جنت الفردوس" ہے
(صحیح بخاری، کتاب الجہاد)
جنت الفردوس کا سب سے اعلی مقام پیارے نبی صلی اللہ
علیہ وسلم کا یے جہاں آپ زندہ ہیں۔ سبحان للہ❤
جنت کی سیر جبرائیل و میکائیل علیہ السلام کے ہمرہ:۔
👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں جبرائیل و میکائیل
علیہ السلام نے ارض مقدس یعنی عالم بالا (اوپر) لے جا کر جنت کے مختلف مقامات کی سیر کروائی تھی۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ وہ دو فرشتے مجھے ایک ہرے بھرے باغیچہ میں لےگئے۔ وہاں ایک درخت
تھا اس کی جڑ میں ایک بوڑھا بیٹھا تھا اور کئی بچے اس
درخت کے پاس تھے۔
پھر وہ فرشتے مجھ کو لے کر اس درخت پر چڑھے اور
ایک ایسے گھر میں لے گئے کہ میں نے اس سے اچھا اور
سے عمدہ کوئی گھر ہی نہیں دیکھا۔ اس میں بوڑھے اور
جوان اور عورتیں اور بچے سب تھے۔
پھر وہاں سے نکال کر درخت پر چڑھا لےگئے اور ایک
دوسرے گھر میں لے گئے جو پہلے گھر سے بھی زیادہ
خوبصورت اور عمدہ گھر تھا۔
سیر کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں
نے ان دو فرشتوں سے پوچھا جو کچھ میں نے دیکھا وہ
سب کیا تھا؟
ان دو فرشتوں نے مجھے بتایا کہ درخت کی جڑ میں
جو بوڑھا آپ نے دیکھا وہ ابراھیم پیغمبر ہیں۔
پہلے جس گھر میں آپ داخل ہوئے تھے وہ عام مومنین
کے رہنے کا گھر ہے۔ اور جو دوسرا گھر جس میں اپ
داخل ہوئے تھے وہ گھر شہداء کے ہیں۔
اور میں جبرائیل ہوں اور یہ میرے ساتھی میکائیل ہیں۔
آخر میں ان دونوں نے مجھ سے کہا ذرا اپنا سر اٹھائو
میں نے سر اٹھایا دیکھا ابر کی طرح ایک چیز میرے اوپر
ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ آپ کا مقام ہے۔ میں نے ان نے کہا کہ
مجھے چھوڑ دو میں اپنے مقام میں داخل ہوجائوں۔
انہوں نے کہا کہ ابھی دنیا میں رہنے کی تمہاری کچھ عمر
باقی ہے۔ جس کو تم نے پورا نہیں کیا۔ جب پورا کر لوں
گے پھر اپنے اس مقام میں آجائو گے۔
مطالعہ کریں:۔
"صحیح بخاری جلد نمبر 1 کتاب الجنائز باب 877
عن سمرہ بن جندب قال کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم
صفحہ نمبر 444"
اللہم رفیق الاعلی کا کلمہ زبان مبارک سے:۔
👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇
صحیح بخاری
جلد نمبر 3
کتاب الدعوات
باب دعاء النبی صلی اللہ علیہ وسلم
"نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یوں دعا کرنا یا اللہ
میں بلند رفیقوں( ملائکہ اور انبیاء) کے ساتھ رہنا
چاہتا ہوں"
حدیث نمبر 761
صفحہ 381
" عائشہ رضہ فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم
حالت صحت یوں فرماتے تھے کوئی پیغمبر اس وقت تک
نہیں مرتا جب تک جنت میں اپنا ٹھکانہ نہیں دیکھ لیتا
اور اس کو اختیار دیا جاتا ہے( یا تو دنیا میں رہو یا پھر
اللہ کی ملاقات کو ترجیع دو) پھر جب آپ بیمار ہوئے اور
موت آن پہنچی اس وقت آپ کا سر مبارک میری ران پر
تھا۔ آپ ایک گھڑی تک بے ہوش رہے اس کے بعد ہوشیار
ہوئے تو اپنی نگاہ چھت کی طرف لگائی اور فرمایا اللہ
میں بلند رفیقوں میں رہنا چاہتا ہوں تب میں نے اپنے دل
میں کہا آپ دنیا میں ہمارے پاس رہنا پسند نہیں فرمائیں
گے اور مجھ کو معلوم ہوا کہ جو بات آپ نے حالت صحت
میں فرمائی تھی وہ صحیح تھی۔ عائشہ رضہ کہتی ہیں
اللہم رفیق الاعلی آخری کلمہ تھا جو آپ کی زبان مبارک
سے نکلا"۔
روح مبارک جنت الفردوس کی طرف پرواز:۔
👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇
صحیح بخاری
جلد 2
کتاب المغازی
باب مرض النبی صلی اللہ علیہ وسلم
حدیث نمبر 1574
صفحہ 542
" انس رضہ سے روایت ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم
کی بیماری سخت ہو گئی تو آپ پر غشی طاری ہونے لگی
فاطمہ رضہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی) نے
یہ حال دیکھ کر فرمایا ہائے میرے باپ پر کیسی سختی
ہو رہی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہنے لگے بس آج ہی
کا دن ہے۔ اس کے بعد تیرے باپ پر کوئی سختی نہیں
ہو گی۔ جب آپ کی وفات ہو گئی تو فاطمہ رضہ یوں کہ
کر رونے لگیں ہائے باوا آپ نے اپنے رب کا بلاوا منظور کیا۔
ہائے باوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت الفردوس میں
ٹھکانہ بنایا۔ ہائے باوا میں جبرائیل کو آپ کی موت کی
خبر سناتی ہوں۔ جب آپ دفنائے جاچکے تو فاطمہ رضہ
نے انس رضہ سے کہا تم لوگوں نے یہ کیسے گوارا کیا
کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر مٹی ڈالو"۔
نبی پاکﷺ مدینہ والی قبر میں ھیں جہاں نبی ھے زندگی بھی اسی جگہ ھے وہ ھی جنت ھے اور آپﷺ نے فرمایا ھے یہ جگہ جنت کا ٹکڑا ھے ، اللہ جنت نبیﷺ کے قدموں میں پیش کر دی اپنا عقیدہ ٹیھک کرو مماتیت اشاعتیت سے بچو ورنہ گمراہ ھو جاؤ گے پتہ بھی نھی چلے گا
@@KhubaibZubairi
شہید اللہ کے پاس جنت میں زندہ ہے دنیا میں(زمینی قبر)
میں نہیں:-
الحدیث👇👇👇
"جابر رضہ روایت کرتے ہیں کہ میری نبی صلی اللہ علیہ
وسلم نے ملاقات ہوئی تو آپ نے فرمایا کہ جابر کیا بات ہے۔
میں تمہیں شکستہ حال کیوں دیکھ رہا ہوں۔ میں نے عرض
کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے والد شہید
ہوگئے ہیں اور قرض عیال چھوڑ گئے۔ آپ نے فرمایا کیا میں
تمہیں اس چیز کی خوشخبری نہ سنائوں جس کے ساتھ
اللہ تعالی تمہارے والد سے ملاقات کی عرض کیا کیوں
نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے تمہارے والد کے علاوہ ہر شخص
سے پردے کے پیچھے سے گفتگو کی لیکن تمہارے والد
کو زندہ کر کے ان سے بالمشافہ گفتگو کی اور فرمایا اے
میرے بندے تمنا کر۔ تو جس چیز کی تمنا کرے گا میں
تجھے عطا کروں گا۔ انہوں نے عرض کیا اے اللہ مجھے دوبارہ زندہ کر دے تاکہ میں دوبارہ تیری راہ میں قتل ہو
جائوں۔
اللہ تعالی نے فرمایا فیصلہ ہو چکا کہ کوئی دنیا میں واپس
نہیں جائے گا۔
راوی کہتے ہیں پھر یہ آیت نازل ہوئی( جو لوگ اللہ کی راہ
میں مارے جائیں انہیں مردہ مت کہو بلکہ وہ زندہ ہیں
اور اپنے رب کے پاس رزق پارہے ہیں)۔
(جامع ترمذی جلد نمبر 2 باب قرآن کی تفسیر کا بیان
سورہ آل عمران کے متعلق حدیث نمبر 927 صفحہ 865)
حدیث پر غور فرمائیں👇👇👇
اپنے رب کے پاس زندہ ہیں اور رزق پا رہے ہیں:۔
رب عرش پر ہے👈 "تمہارا رب اللہ ہے جس نے چھ دن
میں آسمانوں اور زمین کو بنایا اور پھر عرش پر مستوی ہو
گیا" ( سورہ الاعراف/ یونس 54)
جابر رضہ کے شہید والد عبداللہ نے عرش الہی کے نیچے اللہ پاک سے گفتگو کی اور التجا کی کہ،
"اے اللہ مجھے دوبارہ زندہ کر دے تاکہ میں تیری راہ
میں دوبارہ قتل ہو جائوں"
غور👈 دوبارہ زندہ کر دے یعنی میری روح کو قبر کے اندر
موجود جسم کے اندر لوٹا دے تاکہ میں زندہ ہو کر تیری
راہ میں دوبارہ قتل کئے جائوں۔۔۔۔
اللہ پاک کا جواب👈 کوئی دنیا میں واپس نہیں جائے گا۔
پس ثابت ہو گیا کہ شہید کا جسم دنیاوی قبر کے اندر
مردہ ہے۔ اگر شہید کا جسم قبر کے اندر زندہ ہوتا پھر
جابر رضہ کے والد عبداللہ یہ نہ کہتے کہ اے اللہ مجھے دوبارہ زندہ کر دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
القرآن👇👇👇👇👇👇👇
"جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں ان کو مردہ مت
کہو وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں"
( البقرہ 154)
اللہ پاک نے اس آیت میں واضح طور پر فرما دیا کہ شہداء
کو اپنی دنیاوی حیات پر قیاس نہ کیا جائے۔ ان کو ایک
خاص حیات دی گئی ہے جس کا ہمیں شعور نہیں ہے۔
اگر یہ حیات دنیاوی قبر میں ہوتی، ہمیں اس کا شعور
لازمی ہوتا اور اللہ پاک کو نفی کرنے کی ضرورت ہی
نہ پڑتی.....
ثابت ہوا یہ حیات برزخی ہے دنیاوی نہیں
@@KhubaibZubairi
صحیح بخاری جلد نمبر1 کتاب الجنائز باب ھل یخرج
المیت من القبر حدیث نمبر 1269 صفحہ نمبر 434"
"جابر رضہ روایت کرتے ہیں کہ جب جنگی احد آن پہنچی
تو میرے باپ عبداللہ نے رات میں مجھے بلایا۔ اور کہنے
لگے میں سمجھتا ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ کے اصحاب
میں پہلے میں مارا جائوں گا۔ تو جو قرض مجھ پر ہے اس
کو ادا کر دینا۔ خیر جب صبح ہوئی تو سب سے پہلے میرے
باپ شہید ہوئے۔ اور پہلے میں نے اپنے بہنوئی کو ملا کر
ان کے ساتھ دفن کیا تھا۔ پھر مجھے اچھا نہ معلوم ہوا کہ
کہ میں اپنے باپ کو دوسروں کے ساتھ رکھوں۔
میں نے چھ مہینے بعد ان کی لاش کو نکالا۔ دیکھا تو جوں
کے توں جیسے رکھا تھا۔ ویسے ہی ہیں۔ ذرا سا کان
گل گیا تھا"۔
بہت زیادہ غور و فکر کریں اور اپنی عقل بھی استعمال
کریں:۔👇👇👇
جابر رضہ نے اپنے شہید والد کی چھ مہینے بعد قبر کھودی
تو ان کا جسم صحیح سلامت تھا زرا سا کان گلا ہوا تھا۔
لیکن لیکن لیکن!!!
جابر رضہ کے شہید والد کا جسم قبر میں مردہ تھا نہ کہ زندہ جسم۔
اگر جابر رضہ کے والد کا جسم زندہ برآمد ہوتا پھر اس کے بعد جابر رضہ اپنے شہید والد کو دوبارہ قبر میں دفن ہی نہیں کرتے۔ صحیح سلامت زندہ جسم کو قبر سے باہر نکال کر اپنے گھر لے جاتے۔
لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ الگ قبر کھودی اور
اپنے والد کے مردہ جسم کو دوبارہ الگ قبر میں دفن کیا۔
عقلی پہلو👇👇👇
قبر میں مردہ جسم کو دفن کیا جاتا ہے زندہ جسم کو نہیں۔
اور جب قبر کھودی جائے اس کے بعد بھی مردہ جسم ہی
برآمد ہوتا ہے زندہ جسم نہیں۔
اگر کوئی اعتراض کرے کہ جسم کا صحیح سلامت نکلنا
زندہ بدن ہونے کی دلیل یے۔
عقلی جواب👇👇👇
جس بدن کو زندگی مل جائے کیا وہ بدن دوبارہ قبر میں
دفن کیا جاتا یے؟؟؟؟؟
جس بدن کو زندگی مل جائے کیا اس بدن پر دوبارہ مٹی
ڈالی جاتی یے؟؟؟؟؟
صحیح سلامت جسم کا ہونا اس بات کی دلیل نہیں کہ
وہ زندہ بدن یے بلکہ یہ زمین کی اپنی کوئی خصوصت
ہوتی یے کہ اس نے بدن کو کافی عرصے سے نقصان نہیں پہنچایا ہوتا....
جس جگہ پر مزارے نبی ہے ریاضلجنه جنت كي كياري مين شامل هے ابلیش کہ اولاد کو کیا پتہ جہنم والے کو کیا پتہ جنت والے جنت میں کیا حالات میں ہیں ہم غريبو كے آقا جنت میں ہیں اور زندہ ہیں ہم غريبون كے سلام و کلام کا جواب بہی دیتے ہیں ہمارا ایمان زندہ ہمارا اللہ زندہ ہمارے اقاےکایناے محمد صل الله عليه وسلم زنده هين اور همارا دين زنده ہے تو زندہ ہےواللہ توزندہ ہے واللہ مرے چشمے اعلم سے چھپ جانے والے
حیات الانبیاء برزخیة لا دنیویة کما یزعم اهل البدعة۔
عقیدہ حیات النبیاء علیہ السلام:۔
انبیاء علیہ السلام کی برزخی حیات ان کی قبروں میں نہیں ہے بلکہ عرش الرحمن کی نیچے جنت الفردوس میں ہے۔۔۔
قرآنی آیات کے مطابق:۔
👈 تمام انبیاء علیہ السلام کو موت آئی۔
👈 روح مبارک ان کے اجسام مبارک سے پرواز ہوئی۔
👈 تمام نبیوں کے مردہ اجسام مبارک کو قبر میں دفن کیا
گیا۔( مردہ جسم ہی قبر میں دفن کیا جاتا ہے زندہ جسم نہیں)
👈 اس کے بعد اللہ پاک نے تمام نبیوں کو برزخی حیات
عطا کی۔
👈 تمام نبیوں کی ارواح مبارک کو عالم (جنت) کے مختلف مختلف مقامات پر بھیج دیا۔
👈 عالم (جنت) میں تمام نبیوں کو ان کی ارواح مبارک کے لائیک جسم بھی عطا کیا گیا جس کے اندر تمام نبیوں کی
روح مبارک یے۔
اس طرح،
👈 وفات کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم سمیت دیگر
انبیاء علیہ السلام اپنے رب کے پاس یعنی عرش الرحمن کے
نیچے جنت الفردوس کے مختلف مختلف مقامات پر زندہ
ہیں۔
چونکہ،
👈 نبی علیہ السلام تمام نبیوں کے سردار ہیں۔ یہی وجہ
ہے کہ اللہ پاک نے اپنے حبیب کو جنت کا سب سے اعلی
مقام عطا فرمایا یے۔ اس اعلی مقام میں ہمارے نبی صلی
اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں۔۔۔
القرآن👈 اپنے رب کے پاس زندہ ہیں( آل عمران 169)
رب عرش پر ہے👈 تمہارا رب وہ ہے جس نے سات دن میں
آسمانوں اور زمین کو بنایا اور پھر عرش پر مستوی ہو گیا
(الاعرف / یونس 54)
اور،
عرش الرحمن کے نیچے جنت الفردوس ہے۔
(صحیح بخاری ، کتاب الجہاد)
تمام انبیاء علیہ السلام قیامت تک جنت میں اپنے اپنے حسین مقامت پر رہیں گے۔ قیامت سے پہلے کسی بھی نبی کی روح عرش الرحمن کی طرف برزخ (آڑ) سے نکل کر دنیا میں نہیں آئے گی۔
اور پھر قیامت والے دن:۔
اللہ پاک تمام نبیوں کی ارواح مبارک کو دوبارہ ان کے مردہ اجسام مبارک ،(جو قبروں میں ہیں) ، کے اندر ڈالے گا۔ تمام
انبیاء زندہ ہو کر اٹھیں گے اور اللہ کے دربار میں حاضر
ہونگے۔۔۔۔۔
القرآن👈 سلامتی ہو ان (یحیی علیہ السلام) پر جس دن
وہ پیدا ہوئے جس دن وہ مرے اور جس دن وہ زندہ کر
کے اٹھائے جائیں گے( المریم 15)
القرآن👈سلامتی ہے مجھ (عیسی علیہ السلام) پر کہ جس دن میں پیدا ہوا جس دن میں مروں گا اور جس دن میں زندہ کر کے اٹھایا جائوں گا (المریم 23)
القرآن 👈 "اور جو مجھے ( ابراہیم علیہ السلام) موت دے گا اور پھر (قیامت کے دن) زندہ کرے گا (الشعرا 81)
جو حکم یحیی علیہ السلام، عیسی السلام، ابراہیم علیہ
السلام کے لیے ہے وہی حکم نبی علیہ السلام سمیت دیگر
انبیاء علیہ السلام کے لئے بھی ہے۔
ان آیات کے تحت نبی علیہ السلام سمیت دیگر انبیاء علیہ
السلام بھی قیامت کے دن ہی قبر میں زندہ کر کے اٹھائے
جائیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جیسا کہ المو منون آیت 15،16 میں آیا،
"پھر اس زندگی کے بعد تم کو موت آکر رہے گی، پھر اس
کے بعد قیامت کے دن دوبارہ( زندہ کر کے) اٹھائے جائو گے
تم دنیا کی زنگی پر قیاس کرتے ھو اور اپنی عقل پر چلتے ھو اپنے پیارے نبیﷺ کو عام مردوں پر قیاس کرتے ھو روح جسم میں نہ ھو پھر بھی زندہ ھوتا ھے سونے والے شخص کی طرح اس وقت روح جسم میں نھی ھوتی پھر بھی زندہ ھے نبیﷺ نے فرمیا ھے میرا سونا تمہاری طرح نھی ھے بلکہ اس وقت بھی دل جاگ رھا ھوتا ھے نبی پاکﷺ کاخواب بھی وحی ھوتا ھے ، قیامت کو مکلمل روح جسم میں داخل کردی جاۓ گی اور قبروں سے باھر آجائیں گے اور اسی قبر سے باہر آئیں جہاں اب موجود ھیں وہ ھی جنت ھے
@@KhubaibZubairi
شہید اللہ کے پاس جنت میں زندہ ہے دنیا میں(زمینی قبر)
میں نہیں:-
الحدیث👇👇👇
"جابر رضہ روایت کرتے ہیں کہ میری نبی صلی اللہ علیہ
وسلم نے ملاقات ہوئی تو آپ نے فرمایا کہ جابر کیا بات ہے۔
میں تمہیں شکستہ حال کیوں دیکھ رہا ہوں۔ میں نے عرض
کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے والد شہید
ہوگئے ہیں اور قرض عیال چھوڑ گئے۔ آپ نے فرمایا کیا میں
تمہیں اس چیز کی خوشخبری نہ سنائوں جس کے ساتھ
اللہ تعالی تمہارے والد سے ملاقات کی عرض کیا کیوں
نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے تمہارے والد کے علاوہ ہر شخص
سے پردے کے پیچھے سے گفتگو کی لیکن تمہارے والد
کو زندہ کر کے ان سے بالمشافہ گفتگو کی اور فرمایا اے
میرے بندے تمنا کر۔ تو جس چیز کی تمنا کرے گا میں
تجھے عطا کروں گا۔ انہوں نے عرض کیا اے اللہ مجھے دوبارہ زندہ کر دے تاکہ میں دوبارہ تیری راہ میں قتل ہو
جائوں۔
اللہ تعالی نے فرمایا فیصلہ ہو چکا کہ کوئی دنیا میں واپس
نہیں جائے گا۔
راوی کہتے ہیں پھر یہ آیت نازل ہوئی( جو لوگ اللہ کی راہ
میں مارے جائیں انہیں مردہ مت کہو بلکہ وہ زندہ ہیں
اور اپنے رب کے پاس رزق پارہے ہیں)۔
(جامع ترمذی جلد نمبر 2 باب قرآن کی تفسیر کا بیان
سورہ آل عمران کے متعلق حدیث نمبر 927 صفحہ 865)
حدیث پر غور فرمائیں👇👇👇
اپنے رب کے پاس زندہ ہیں اور رزق پا رہے ہیں:۔
رب عرش پر ہے👈 "تمہارا رب اللہ ہے جس نے چھ دن
میں آسمانوں اور زمین کو بنایا اور پھر عرش پر مستوی ہو
گیا" ( سورہ الاعراف/ یونس 54)
جابر رضہ کے شہید والد عبداللہ نے عرش الہی کے نیچے اللہ پاک سے گفتگو کی اور التجا کی کہ،
"اے اللہ مجھے دوبارہ زندہ کر دے تاکہ میں تیری راہ
میں دوبارہ قتل ہو جائوں"
غور👈 دوبارہ زندہ کر دے یعنی میری روح کو قبر کے اندر
موجود جسم کے اندر لوٹا دے تاکہ میں زندہ ہو کر تیری
راہ میں دوبارہ قتل کئے جائوں۔۔۔۔
اللہ پاک کا جواب👈 کوئی دنیا میں واپس نہیں جائے گا۔
پس ثابت ہو گیا کہ شہید کا جسم دنیاوی قبر کے اندر
مردہ ہے۔ اگر شہید کا جسم قبر کے اندر زندہ ہوتا پھر
جابر رضہ کے والد عبداللہ یہ نہ کہتے کہ اے اللہ مجھے دوبارہ زندہ کر دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
القرآن👇👇👇👇👇👇👇
"جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں ان کو مردہ مت
کہو وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں"
( البقرہ 154)
اللہ پاک نے اس آیت میں واضح طور پر فرما دیا کہ شہداء
کو اپنی دنیاوی حیات پر قیاس نہ کیا جائے۔ ان کو ایک
خاص حیات دی گئی ہے جس کا ہمیں شعور نہیں ہے۔
اگر یہ حیات دنیاوی قبر میں ہوتی، ہمیں اس کا شعور
لازمی ہوتا اور اللہ پاک کو نفی کرنے کی ضرورت ہی
نہ پڑتی.....
ثابت ہوا یہ حیات برزخی ہے دنیاوی نہیں....
حضورصلی اللہ علیہ وسلم کےخود سنتے ھے
فرشتوں کیلاے پیغام سنتے ھے
ان میں جو بھی ھو لیکن سنتے ضرور ھے چاھے توگھول مگھول کے پیش کرے
ھمارا نبی زندہ ھے اھل نظر سے پوچھے.
آندھوں کو کیا دکھادوں نظر ھی نھیں آتا.
Quran ki aayat ka tarjuma pada ki jo bhi qabro me he use aap apni awaz nh suna sakte.
Lekin awaz to allah sunate he.allah chahe to nabi bhi na sune or allah chahe to aam insan bhi sunle.
Khair.anbiya a.s. apni qabro me zinda he.duniya wale jism ke sath.roze pe salam pado nabi khud sunte he.door se pado farishte pahuchate he.
نبی ﷺ نے فرمایاہے کہ عیسی ؑ فوت ہوگئے ان کی قبر بھی بنی ۔ ”ایک اور قوی ثبوت یہ ہے کہ صحیح بخاری میں یہ حدیث موجود ہے لَعنَةُاللہ عَلَی الْیَھُودوَالنَّصَاریٰ اِتَّخَذُوا قُبُورَاَنبِیَاءِ ھِم مَسَاجِدَ(بخاری کتاب المغازی باب مرض النبی ﷺووفاتہ)یعنی یہود اور نصاریٰ پر خدا کی لعنت ہو جنہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو مساجد بنالیا یعنی ان کو سجدہ گاہ مقرر کر دیا اور ان کی پرستش شروع کی۔ اب ظاہر ہے کہ نصار ٰی بنی اسرائیل کے دوسرے نبیوں کی قبروں کی ہرگز پرستش نہیں کرتے بلکہ تمام انبیاء کو(نعوذباللہ) گنہگار اور مرتکب صغائر و کبائر خیال کرتے ہیں۔ ہاں بلاد شام میں حضرت عیسٰی علیہ السلام کی قبر کی پرستش ہوتی ہے اور مقررہ تاریخوں پر ہزارہا عیسائی سال بسال اس قبر پر جمع ہوتے ہیں سو اس حدیث سے ثابت ہوا کہ درحقیقت وہ قبرحضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ہی قبر ہے جس میں مجروح ہونے کی حالت میں وہ رکھے گئے تھے اور اگر اس قبر کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر سے کچھ تعلق نہیں تو پھر نعوذ باللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا قول صادق نہیں ٹھہرے گا اور یہ ہرگز ممکن نہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایسی مصنوعی قبر کو قبر نبی قرار دیں جو محض جعلسازی کے طور پر بنائی گئی ہو ۔کیونکہ انبیاء علیہم السلام کی شان سے بعید ہے کہ جھوٹ کو واقعات صحیحہ کے محل پر استعمال کریں۔“
حضور پاک پر جس ترتیب سے قرآن اترا ہے آپ اس ترتیب سے کیو نہیں پڑھتے
انہوں نے کہا کہ اس کی مثال بالکل ایسی ہی ہے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے اس کنویں پر کھڑے ہو کر جس میں مشرکین کی لاشیں ڈال دی گئیں تھیں ‘ ان کے بارے میں فرمایا تھا کہ جو کچھ میں کہہ رہا ہوں ‘ یہ اسے سن رہے ہیں۔ تو آپ کے فرمانے کا مقصد یہ تھا کہ اب انہیں معلوم ہو گیا ہو گا کہ ان سے میں جو کچھ کہہ رہا تھا وہ حق تھا۔ پھر انہوں نے اس آیت کی تلاوت کی «إنك لا تسمع الموتى» ”آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے۔“ «وما أنت بمسمع من في القبور» ”اور جو لوگ قبروں میں دفن ہو چکے ہیں انہیں آپ اپنی بات نہیں سنا سکتے۔“ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ( آپ ان مردوں کو نہیں سنا سکتے ) جو اپنا ٹھکانا اب جہنم میں بنا چکے ہیں۔ بخاری 3979
Apka question unclear hai brother
mera nabi saw qabar ma zinda hai ao darod sunta hai be adabe ke zarorat nahi
Musa a.s k bare me to nabi s.a.w ki hadees hai ki Musa a.s apni qabar me namaz padh rhe hai
سارے انبیاء علیہ السلام نے معراج کی رات نبی علیہ السلام پیھچے نماز پڑی ۔ اگر انبیاء علیہ السلام اپنے قبروں میں زندہ نہیں ہیں ۔ یہ تو نبی علیہ السلام کے معراج سے بھی انکار ہیں ۔
@Bushra Khan
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات:۔
قرآن و صحیح احادیث سے صحیح عقیدہ:۔
وفات کے بعد،👇👇👇
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک عالم برزخ میں پرواز کر گئی۔
عالم👇👇👇
سات آسمانوں کے اوپر جہاں اللہ پاک کا عرش
ہے اس کے نیچے عالم ہے۔
اس عالم کے ایک طرف👈 جنت ہے
اس عالم کے دوسری طرف👈 جہنم ہے۔
جنت کے اوپر عرش الرحمن ہے۔
برزخ👇👇👇
اس عالم کے پیچھے برزخ ہے۔
برزخ کا مطلب👈 آڑ، پردہ، حجاب
اس برزخ (آڑ) سے نکل کر روح قیامت سے پہلے دنیا میں نہیں آئے گی۔
مزید آگے👇
اس عالم👇👇👇
جنت میں مختلف مقامات ہیں۔
جنت کا سب سے اعلی، دلکش، حسین مقام پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے۔
جنت الفردوس میں👇👇👇
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک جسم (برزخی) عطا کیا گیا۔
اس جسم(برزخی) کے اندر پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم
کی روح مبارک کو داخل کر دیا گیا۔
جسم (برزخی)👇👇👇
چونکہ وفات کے بعد پیارے نبی علیہ السلام کی برزخی
حیات ہے اور یہ حیات ایک برزخ(آڑ) کے پیچھے ہے یہی وجہ ہے کہ پیارے نبی کو جو جسم عطا کیا گیا اسے برزخی
جسم کا نام دیا گیا۔
اس طرح،
امام النبیاء، امام اعظم، قائد اعلئ، قائد اعظم،
پیران پیر مرشد اعظم
"محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم"
جنت الفردوس میں اپنی مبارک روح اور مبارک
جسم(برزخی) کے ساتھ اپنے رب کے پاس
یعنی جنت الفردوس کے اعلی و ارفع مقام " الوسیلہ" میں زندہ ہیں۔
القرآن👈 "اپنے رب کے پاس زندہ ہیں" (آل عمرآن 169)
حوالہ کے لئے👈 صحیح بخاری کتاب الجنائز، کتاب المغازی،
کتاب الدعوات باب کا مطالعہ کریں۔
اور قیامت والے دن:۔
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک دوبارہ
جسم مبارک( جو قبر میں دفن ہے) میں ڈالی جائے گی۔
پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہو کر اٹھیں
گے اور اللہ کے دربار میں حاضر ہونگے۔
اس کے بعد میرے پیر محمد صلی اللہ علیہ وسلم
اپنے اصل جسم مبارک کے ساتھ( جو قبر میں دفن ہے)
جنت میں جائیں گے اور پھر کبھی وہاں سے نہیں
نکلیں گے۔
"عقیدہ حیات النبی بعد الوفات جنت الفردوس زندہ باد"
جو شخص یہ عقیدہ لے کر دنیا سے گیا اس پر جنت
واجب ہے۔ ان شاءاللہ۔۔۔۔۔۔۔
ابوداؤد شریف میں 👇👇👇
حضرت او س بن اوس سے روایت ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک طویل حدیث کے ضمن میں)فرمایا: کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے،انبیاء کرام کے اجسام کو زمین پر حرام کردیا، اورابو داؤد کی شرح” بذل المجہود“، میں حدیث مذکور کی تشریح میں لکھا ہے کہ اللہ نے زمین پر، انبیاء کرام کے اجسام کو کھانا حرام کردیا؛ اس لیے کہ انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں۔
اس حدیث کی سند درست نہیں ہے یہ ایک منکر روایت ہے۔ منکر روایت( اس حدیث کا ایک راوی بہت زیادہ خطا کرنے والا تھا)
ساتھ ساتھ یہ حدیث قرآن پاک کے بھی خلاف یے۔ ہم سب کا ایمان ہے کہ پیارے نبی کی ہر بات عین قرآن پاک کے مطابق ہوتی ہے۔ پیارے نبی قرآن کے خلاف کوئی بات بول
ہی نہیں سکتے۔ پیارے نبی اپنی خواہش سے دین
کا کوئی حکم صادر نہیں فرما سکتے۔
قرآن پاک👇👇👇
یحیی علیہ السلام کے بارے میں قرآن کا فیصلہ:
"اور سلامتی ہو ان پر جس دن وہ پیدا ہوئے اور جس دن
وہ مرے اور جس دن وہ زندہ کر کے اٹھائے جائیں گے"
(سورہ مریم 15)
غور فرمائیں:۔
دو زندگی دو موت:۔
۔پہلی موت ( جب بے جان تھے یعنی جب یحیی علیہ السلام
کی روح مبارک تھی لیکن ان کا جسم مبارک نہیں بنا
تھا)
۔ پہلی زندگی( جب پیدا ہوئے یعنی جب جسم مبارک بنا
اور اس میں روح مبارک کو ڈال دیا گیا)
۔ دوسری موت( جب مرے یعنی جب روح مبارک جسم
مبارک سے نکل گئ۔ اور پھر مردہ جسم مبارک کو قبر کے
اندر دفن کر دیا گیا)
۔ دوسری زندگی( قیامت کے دن روح مبارک مردہ جسم مبارک کے اندر دوبارہ ڈالی جائے گی پھر یحیی علیہ السلام زندہ ہو کر اٹھیں گے اور اللہ کے دربار میں حاضر ہونگے)
عیسی علیہ السلام کے بارے میں بھی قران کا یہی فیصلہ:۔
"اور سلامتی ہے مجھ پر کہ جس دن میں پیدا ہوا جس دن
میں مروں گا اور جس دن میں زندہ کر کے اٹھایا جائوں
گا" ( سورہ مریم 23)
قرآن پاک کی اوپر کی دو آیات کے مطابق یحیی علیہ السلام
قیامت کے دن ہی قبر میں دوبارہ زندہ ہونگے اسی طرح
عیسی السلام بھی وفات پانے کے بعد قیامت کے دن ہی
قبر میں دوبارہ زندہ ہونگے پھر definatey محمد صلی
اللہ علیہ وسلم سمیت دیگر انبیاء بھی ان آیات کے مطابق
قیامت کے دن ہی قبر میں دوبارہ زندہ ہونگے۔ قیامت سے
پہلے نہیں۔
قیامت سے پہلے👈 تمام انبیاء کی ارواح مبارک جنت الفردوس میں مخلتف مقامات پر ایک جسم (برزخی) کے ساتھ زندہ ہیں۔ قیامت سے پہلے کسی بھی نبی کی روح
دنیا میں نہیں آئے گی۔
اور آخر میں👇👇👇
جو شخص یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ پیارے نبی علیہ السلام قبر
کے اندر جسم اور روح سمیت زندہ ہیں وہ سب سے بڑا گستاخ رسول ہے۔
گستاخ رسول اس لئے ہے👇👇👇
اس نے نبی علیہ السلام کی روح مبارک کو جنت الفردوس
کے اعلی و ارفع، حسین، دلکش مقام سے نکال کر دنیاوی
قبر کے اندر جسم کے ساتھ ملا دیا۔
بہت زیادہ غور کا مقام (عقلی پہلو)👇👇👇
اگر نبی علیہ السلام قبر میں زندہ ہیں۔
سوال👈 پھر اب تک نبی علیہ السلام کو قبر میں زندہ
درگو کیوں کیا ہوا ہے؟
کیا یہ گستاخ رسول کی انتہا نہیں؟
ہونے تو یہ چاہئے کہ مدینے جا کر قبر مبارک کو کھودا جائے اور نبی علیہ السلام کے زندہ جسم مبارک کو باہر نکالا جائے
تاکہ نبی علیہ السلام قبر مبارک سے نکل کر مسلمانوں کے
درمیان نفرت ، کدورت کو دور فرمائیں۔۔۔۔۔۔
یہ کیسی محبت ہے 👈 وہ شخص خود زمین کے
اوپر ایک حسین گھر میں مزے لے رہا ہے۔ ای سی والی
گاڑی میں سفر کر رہا یے اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ
وسلم خود زمین کے نیچے روح اور جسم کے ساتھ زندہ
دبے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہی اصل گستاخی ہے۔
@@fidakhan7402
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات:۔
قرآن و صحیح احادیث سے صحیح عقیدہ:۔
وفات کے بعد،👇👇👇
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک عالم برزخ میں پرواز کر گئی۔
عالم👇👇👇
سات آسمانوں کے اوپر جہاں اللہ پاک کا عرش
ہے اس کے نیچے عالم ہے۔
اس عالم کے ایک طرف👈 جنت ہے
اس عالم کے دوسری طرف👈 جہنم ہے۔
جنت کے اوپر عرش الرحمن ہے۔
برزخ👇👇👇
اس عالم کے پیچھے برزخ ہے۔
برزخ کا مطلب👈 آڑ، پردہ، حجاب
اس برزخ (آڑ) سے نکل کر روح قیامت سے پہلے دنیا میں نہیں آئے گی۔
مزید آگے👇
اس عالم👇👇👇
جنت میں مختلف مقامات ہیں۔
جنت کا سب سے اعلی، دلکش، حسین مقام پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے۔
جنت الفردوس میں👇👇👇
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک جسم (برزخی) عطا کیا گیا۔
اس جسم(برزخی) کے اندر پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم
کی روح مبارک کو داخل کر دیا گیا۔
جسم (برزخی)👇👇👇
چونکہ وفات کے بعد پیارے نبی علیہ السلام کی برزخی
حیات ہے اور یہ حیات ایک برزخ(آڑ) کے پیچھے ہے یہی وجہ ہے کہ پیارے نبی کو جو جسم عطا کیا گیا اسے برزخی
جسم کا نام دیا گیا۔
اس طرح،
امام النبیاء، امام اعظم، قائد اعلئ، قائد اعظم،
پیران پیر مرشد اعظم
"محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم"
جنت الفردوس میں اپنی مبارک روح اور مبارک
جسم(برزخی) کے ساتھ اپنے رب کے پاس
یعنی جنت الفردوس کے اعلی و ارفع مقام " الوسیلہ" میں زندہ ہیں۔
القرآن👈 "اپنے رب کے پاس زندہ ہیں" (آل عمرآن 169)
حوالہ کے لئے👈 صحیح بخاری کتاب الجنائز، کتاب المغازی،
کتاب الدعوات باب کا مطالعہ کریں۔
اور قیامت والے دن:۔
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک دوبارہ
جسم مبارک( جو قبر میں دفن ہے) میں ڈالی جائے گی۔
پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہو کر اٹھیں
گے اور اللہ کے دربار میں حاضر ہونگے۔
اس کے بعد میرے پیر محمد صلی اللہ علیہ وسلم
اپنے اصل جسم مبارک کے ساتھ( جو قبر میں دفن ہے)
جنت میں جائیں گے اور پھر کبھی وہاں سے نہیں
نکلیں گے۔
"عقیدہ حیات النبی بعد الوفات جنت الفردوس زندہ باد"
جو شخص یہ عقیدہ لے کر دنیا سے گیا اس پر جنت
واجب ہے۔ ان شاءاللہ۔۔۔۔۔۔۔
ابوداؤد شریف میں 👇👇👇
حضرت او س بن اوس سے روایت ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک طویل حدیث کے ضمن میں)فرمایا: کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے،انبیاء کرام کے اجسام کو زمین پر حرام کردیا، اورابو داؤد کی شرح” بذل المجہود“، میں حدیث مذکور کی تشریح میں لکھا ہے کہ اللہ نے زمین پر، انبیاء کرام کے اجسام کو کھانا حرام کردیا؛ اس لیے کہ انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں۔
اس حدیث کی سند درست نہیں ہے یہ ایک منکر روایت ہے۔ منکر روایت( اس حدیث کا ایک راوی بہت زیادہ خطا کرنے والا تھا)
ساتھ ساتھ یہ حدیث قرآن پاک کے بھی خلاف یے۔ ہم سب کا ایمان ہے کہ پیارے نبی کی ہر بات عین قرآن پاک کے مطابق ہوتی ہے۔ پیارے نبی قرآن کے خلاف کوئی بات بول
ہی نہیں سکتے۔ پیارے نبی اپنی خواہش سے دین
کا کوئی حکم صادر نہیں فرما سکتے۔
قرآن پاک👇👇👇
یحیی علیہ السلام کے بارے میں قرآن کا فیصلہ:
"اور سلامتی ہو ان پر جس دن وہ پیدا ہوئے اور جس دن
وہ مرے اور جس دن وہ زندہ کر کے اٹھائے جائیں گے"
(سورہ مریم 15)
غور فرمائیں:۔
دو زندگی دو موت:۔
۔پہلی موت ( جب بے جان تھے یعنی جب یحیی علیہ السلام
کی روح مبارک تھی لیکن ان کا جسم مبارک نہیں بنا
تھا)
۔ پہلی زندگی( جب پیدا ہوئے یعنی جب جسم مبارک بنا
اور اس میں روح مبارک کو ڈال دیا گیا)
۔ دوسری موت( جب مرے یعنی جب روح مبارک جسم
مبارک سے نکل گئ۔ اور پھر مردہ جسم مبارک کو قبر کے
اندر دفن کر دیا گیا)
۔ دوسری زندگی( قیامت کے دن روح مبارک مردہ جسم مبارک کے اندر دوبارہ ڈالی جائے گی پھر یحیی علیہ السلام زندہ ہو کر اٹھیں گے اور اللہ کے دربار میں حاضر ہونگے)
عیسی علیہ السلام کے بارے میں بھی قران کا یہی فیصلہ:۔
"اور سلامتی ہے مجھ پر کہ جس دن میں پیدا ہوا جس دن
میں مروں گا اور جس دن میں زندہ کر کے اٹھایا جائوں
گا" ( سورہ مریم 23)
قرآن پاک کی اوپر کی دو آیات کے مطابق یحیی علیہ السلام
قیامت کے دن ہی قبر میں دوبارہ زندہ ہونگے اسی طرح
عیسی السلام بھی وفات پانے کے بعد قیامت کے دن ہی
قبر میں دوبارہ زندہ ہونگے پھر definatey محمد صلی
اللہ علیہ وسلم سمیت دیگر انبیاء بھی ان آیات کے مطابق
قیامت کے دن ہی قبر میں دوبارہ زندہ ہونگے۔ قیامت سے
پہلے نہیں۔
قیامت سے پہلے👈 تمام انبیاء کی ارواح مبارک جنت الفردوس میں مخلتف مقامات پر ایک جسم (برزخی) کے ساتھ زندہ ہیں۔ قیامت سے پہلے کسی بھی نبی کی روح
دنیا میں نہیں آئے گی۔
اور آخر میں👇👇👇
جو شخص یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ پیارے نبی علیہ السلام قبر
کے اندر جسم اور روح سمیت زندہ ہیں وہ سب سے بڑا گستاخ رسول ہے۔
گستاخ رسول اس لئے ہے👇👇👇
اس نے نبی علیہ السلام کی روح مبارک کو جنت الفردوس
کے اعلی و ارفع، حسین، دلکش مقام سے نکال کر دنیاوی
قبر کے اندر جسم کے ساتھ ملا دیا۔
بہت زیادہ غور کا مقام (عقلی پہلو)👇👇👇
اگر نبی علیہ السلام قبر میں زندہ ہیں۔
سوال👈 پھر اب تک نبی علیہ السلام کو قبر میں زندہ
درگو کیوں کیا ہوا ہے؟
کیا یہ گستاخ رسول کی انتہا نہیں؟
ہونے تو یہ چاہئے کہ مدینے جا کر قبر مبارک کو کھودا جائے اور نبی علیہ السلام کے زندہ جسم مبارک کو باہر نکالا جائے
تاکہ نبی علیہ السلام قبر مبارک سے نکل کر مسلمانوں کے
درمیان نفرت ، کدورت کو دور فرمائیں۔۔۔۔۔۔
یہ کیسی محبت ہے 👈 وہ شخص خود زمین کے
اوپر ایک حسین گھر میں مزے لے رہا ہے۔ ای سی والی
گاڑی میں سفر کر رہا یے اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ
وسلم خود زمین کے نیچے روح اور جسم کے ساتھ زندہ
دبے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہی اصل گستاخی ہے۔
@Bushra Khan
موسی علیہ السلام کا قبر میں نماز پڑھنا:۔
"نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں معراج کی رات موسی علیہ السلام کی اس قبر پر سے گزرا جو سرخ رنگ کے ٹیلے کے قریب ہے اور وہ اپنی قبر میں کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے"۔ ( مسلم کتاب الفضائل ج 2 ص 268)
صحیح مسلم کے اندر یہ بھی ہے کہ" نبی صلی اللہ علیہ وسلم موسی علیہ السلام کی قبر سے گزر کر جب بیت المقدس پہنچے تو وہاں ابراہیم، موسی و عیسی علیہ السلام کو نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا اور بعد میں ان کی امامت کر کے نماز پڑھائی۔" ( صحیح مسلم کتاب الا یمان ج 1 صفحات 92۔93)
بیت المقدس میں نبی صلی اللہ عالیہ وسلم نے ابراہیم موسی و عیسی علیہ السلام کو نماز پڑھتے دیکھا اور پھر ان کی امامت کروائی۔ پھر جب یہاں سے فارغ ہونے کے بعد آسمانوں پر گئے اور ان انبیاء علیہ اسلام سے ملاقات ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کو کیوں نہیں پہچان پائے؟ اور ہر مرتبہ جبرائیل علیہ اسلام سے یہ کیوں پوچھنا پڑا کہ (یہ کون صاحب ہیں جبرائیل؟) اور جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ( یہ آدم علیہ السلام ہیں) ( یہ عیسی علیہ السلام ہیں) (یہ موسی علیہ السلام ہیں) ( یہ ابراھیم علیہ السلام ہیں) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (صحیح بخاری کتاب النبیاء جلد 1 صفحات 470۔471 حدیث معراج عن ابی ذر رضہ)
دراصل معراج کی پوری رات معجزے کی رات ہے۔ اس دنیا میں جن انبیاء علیہ السلام کو دکھایا گیا تھا۔ ان کو دنیاوی زندگی کے کسی دوسری شکل و صورت میں معجزے کے طور پر دکھایا گیا تھا۔ یہ ہستیاں نہ ہی آسمانوں سے اتر کر آئیں تھیں اور نہ ہی اپنی اصل شکلوں میں تھیں۔ ورنہ بیت المقدس میں دیکھ کر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم آسمان پر گئے تھے تو فورا پہچان لیتے اور جبرائیل علیہ السلام سے پوچھنے کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔
معراج کی رات کا معجزا ہونا اس
بات کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ
مشکوتہ شریف میں آیا ہے کہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
کہ اگر آج موسی زندہ ہوتے تو ان
کو بھئ میری پیروی کرنی پڑتی۔
@@fidakhan7402
موسی علیہ السلام کا قبر میں نماز پڑھنا:۔
"نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں معراج کی رات موسی علیہ السلام کی اس قبر پر سے گزرا جو سرخ رنگ کے ٹیلے کے قریب ہے اور وہ اپنی قبر میں کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے"۔ ( مسلم کتاب الفضائل ج 2 ص 268)
صحیح مسلم کے اندر یہ بھی ہے کہ" نبی صلی اللہ علیہ وسلم موسی علیہ السلام کی قبر سے گزر کر جب بیت المقدس پہنچے تو وہاں ابراہیم، موسی و عیسی علیہ السلام کو نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا اور بعد میں ان کی امامت کر کے نماز پڑھائی۔" ( صحیح مسلم کتاب الا یمان ج 1 صفحات 92۔93)
بیت المقدس میں نبی صلی اللہ عالیہ وسلم نے ابراہیم موسی و عیسی علیہ السلام کو نماز پڑھتے دیکھا اور پھر ان کی امامت کروائی۔ پھر جب یہاں سے فارغ ہونے کے بعد آسمانوں پر گئے اور ان انبیاء علیہ اسلام سے ملاقات ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کو کیوں نہیں پہچان پائے؟ اور ہر مرتبہ جبرائیل علیہ اسلام سے یہ کیوں پوچھنا پڑا کہ (یہ کون صاحب ہیں جبرائیل؟) اور جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ( یہ آدم علیہ السلام ہیں) ( یہ عیسی علیہ السلام ہیں) (یہ موسی علیہ السلام ہیں) ( یہ ابراھیم علیہ السلام ہیں) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (صحیح بخاری کتاب النبیاء جلد 1 صفحات 470۔471 حدیث معراج عن ابی ذر رضہ)
دراصل معراج کی پوری رات معجزے کی رات ہے۔ اس دنیا میں جن انبیاء علیہ السلام کو دکھایا گیا تھا۔ ان کو دنیاوی زندگی کے کسی دوسری شکل و صورت میں معجزے کے طور پر دکھایا گیا تھا۔ یہ ہستیاں نہ ہی آسمانوں سے اتر کر آئیں تھیں اور نہ ہی اپنی اصل شکلوں میں تھیں۔ ورنہ بیت المقدس میں دیکھ کر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم آسمان پر گئے تھے تو فورا پہچان لیتے اور جبرائیل علیہ السلام سے پوچھنے کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔
معراج کی رات کا معجزا ہونا اس
بات کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ
مشکوتہ شریف میں آیا ہے کہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
کہ اگر آج موسی زندہ ہوتے تو ان
کو بھئ میری پیروی کرنی پڑتی۔
Ambiya alhisalaam jismani tor zinda hai. Barelvi aqeeda sahi hai
سورہ فاطر 22
""اور برابر نہیں زندے اور مردے
""بشک اللہ سناتا ہے جسے چاہے"" ۔
اور تم نہیں سنانے والے
انھیں جو قبروں میں پڑھے ہیں ۔""
( " بے شک اللہ سناتا ہے جسے چاہے" )
(یعنی؛ ہم نہیں سنا نے والے انھیں جو قبروں میں ہیں لیکن اللہ سناتا ہے جسے چاہے ۔)
آپ توسل کر سکتے ہیں!!! اللہ تعالی کے پاس طاقت ہے جسے چاہے سنا دے۔
حضرت:
جب تک آپ نماز میں
السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ
پڑھتے رہیں گے
وہابیوں کا نظریہ fail ہے۔
اس سوال کا وہابیوں کے پاس بھی جواب نہیں ۔؟؟؟؟
اگر ہے تو برائے مہربانی عناعت فرمایں جزاک اللہ ۔
Bahi ap dua e kumail or bout sari dua e ha Ap Dali apny channel par bout Acha lagy GA
Mulana sahib na bilcul theeq kaha hay
یہ بتا دیجئے کہ معجزہ دلیل ہے کہ نہیں..
تشریح صحیح کیجئے
معجزہ دلیل نھیں ھوتا قطعاً
Hazraat.in molana sahab ka usool yaad karlo.jin riwayat me ek bhi raawi jhoota ya kamzor paya je.jise muhaddiseen kamzor kehde.wo riwyat qabile qubool nh hoti.
Agar inki bayan ki hui riwayato par ek bhi rawi aesa paya gaya to kya banega?.
Mere nabi apni qabar me jinda he
I am happy to hear this answer .allah ap ko kush rakhy
Barelvi nazrie ke muttafiq zinda Hain. Laikin ye kisi ko nahi pata keh kitni daffa sahaba ne apne masle masaael nabi saww ki qabar pe ja Kar Hal karwae? No one knows.
باٸ وہ موجزہ نہیں تھا ۔ امی عاہشہ کی حدیث ہے کہ عمر اس بات کو غلط سمجھ رے تھے ۔ نبیﷺ پاک کے کہنے کا مقصد تھا کہ وہ اب تم سے زیدہ جان چوکے ہوں گے ۔۔۔
maslakay aalaa hazrat zindaabaad
نبی پاک کو تم نے اپنے جیسا سمجھ لیا
نبی پاک نوری مخلوق ہیں ان کی عظمت بہت زیادہ ہے ۔ نبی پاک نے فرمایا میں تم کو سوتے وقت بھی ایسے ہی دیکھتا ہوں جیسے جاگتے میں
ہم اہل سنت کا عقیدہ بالکل درست ہے. بریلوی بهی ایمان بچانے کی کوشش کریں.
مولانا قرآن میں سنانے کی نفی ہے سنے کی نفی نہی ہے سمجھکر کر بیان کریں لوگوں کو گمراہ نہ کریں
Allah k khof kr
جزاک اللہ- مسلۂ کھول کے بیان کر دیا-
ارے اللہ کے بندے
پہلے قرآن کا صحیح ترجمہ سیکھ لو پھر تشریح کی کوشش کرنا
ہماری دلیل محمد بن مروان والی روایات ہے ہی نہیں. اور بھی روایات ہیں حضرت آپ احادیث کا انکار کر رہے ہیں؟
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات:۔
قرآن و صحیح احادیث سے صحیح عقیدہ:۔
وفات کے بعد،👇👇👇
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک عالم برزخ میں پرواز کر گئی۔
عالم👇👇👇
سات آسمانوں کے اوپر جہاں اللہ پاک کا عرش
ہے اس کے نیچے عالم ہے۔
اس عالم کے ایک طرف👈 جنت ہے
اس عالم کے دوسری طرف👈 جہنم ہے۔
جنت کے اوپر عرش الرحمن ہے۔
برزخ👇👇👇
اس عالم کے پیچھے برزخ ہے۔
برزخ کا مطلب👈 آڑ، پردہ، حجاب
اس برزخ (آڑ) سے نکل کر روح قیامت سے پہلے دنیا میں نہیں آئے گی۔
مزید آگے👇
اس عالم👇👇👇
جنت میں مختلف مقامات ہیں۔
جنت کا سب سے اعلی، دلکش، حسین مقام پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے۔
جنت الفردوس میں👇👇👇
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک جسم (برزخی) عطا کیا گیا۔
اس جسم(برزخی) کے اندر پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم
کی روح مبارک کو داخل کر دیا گیا۔
جسم (برزخی)👇👇👇
چونکہ وفات کے بعد پیارے نبی علیہ السلام کی برزخی
حیات ہے اور یہ حیات ایک برزخ(آڑ) کے پیچھے ہے یہی وجہ ہے کہ پیارے نبی کو جو جسم عطا کیا گیا اسے برزخی
جسم کا نام دیا گیا۔
اس طرح،
امام النبیاء، امام اعظم، قائد اعلئ، قائد اعظم،
پیران پیر مرشد اعظم
"محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم"
جنت الفردوس میں اپنی مبارک روح اور مبارک
جسم(برزخی) کے ساتھ اپنے رب کے پاس
یعنی جنت الفردوس کے اعلی و ارفع مقام " الوسیلہ" میں زندہ ہیں۔
القرآن👈 "اپنے رب کے پاس زندہ ہیں" (آل عمرآن 169)
حوالہ کے لئے👈 صحیح بخاری کتاب الجنائز، کتاب المغازی،
کتاب الدعوات باب کا مطالعہ کریں۔
اور قیامت والے دن:۔
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک دوبارہ
جسم مبارک( جو قبر میں دفن ہے) میں ڈالی جائے گی۔
پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہو کر اٹھیں
گے اور اللہ کے دربار میں حاضر ہونگے۔
اس کے بعد میرے پیر محمد صلی اللہ علیہ وسلم
اپنے اصل جسم مبارک کے ساتھ( جو قبر میں دفن ہے)
جنت میں جائیں گے اور پھر کبھی وہاں سے نہیں
نکلیں گے۔
"عقیدہ حیات النبی بعد الوفات جنت الفردوس زندہ باد"
جو شخص یہ عقیدہ لے کر دنیا سے گیا اس پر جنت
واجب ہے۔ ان شاءاللہ۔۔۔۔۔۔۔
ابوداؤد شریف میں 👇👇👇
حضرت او س بن اوس سے روایت ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک طویل حدیث کے ضمن میں)فرمایا: کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے،انبیاء کرام کے اجسام کو زمین پر حرام کردیا، اورابو داؤد کی شرح” بذل المجہود“، میں حدیث مذکور کی تشریح میں لکھا ہے کہ اللہ نے زمین پر، انبیاء کرام کے اجسام کو کھانا حرام کردیا؛ اس لیے کہ انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں۔
اس حدیث کی سند درست نہیں ہے یہ ایک منکر روایت ہے۔ منکر روایت( اس حدیث کا ایک راوی بہت زیادہ خطا کرنے والا تھا)
ساتھ ساتھ یہ حدیث قرآن پاک کے بھی خلاف یے۔ ہم سب کا ایمان ہے کہ پیارے نبی کی ہر بات عین قرآن پاک کے مطابق ہوتی ہے۔ پیارے نبی قرآن کے خلاف کوئی بات بول
ہی نہیں سکتے۔ پیارے نبی اپنی خواہش سے دین
کا کوئی حکم صادر نہیں فرما سکتے۔
قرآن پاک👇👇👇
یحیی علیہ السلام کے بارے میں قرآن کا فیصلہ:
"اور سلامتی ہو ان پر جس دن وہ پیدا ہوئے اور جس دن
وہ مرے اور جس دن وہ زندہ کر کے اٹھائے جائیں گے"
(سورہ مریم 15)
غور فرمائیں:۔
دو زندگی دو موت:۔
۔پہلی موت ( جب بے جان تھے یعنی جب یحیی علیہ السلام
کی روح مبارک تھی لیکن ان کا جسم مبارک نہیں بنا
تھا)
۔ پہلی زندگی( جب پیدا ہوئے یعنی جب جسم مبارک بنا
اور اس میں روح مبارک کو ڈال دیا گیا)
۔ دوسری موت( جب مرے یعنی جب روح مبارک جسم
مبارک سے نکل گئ۔ اور پھر مردہ جسم مبارک کو قبر کے
اندر دفن کر دیا گیا)
۔ دوسری زندگی( قیامت کے دن روح مبارک مردہ جسم مبارک کے اندر دوبارہ ڈالی جائے گی پھر یحیی علیہ السلام زندہ ہو کر اٹھیں گے اور اللہ کے دربار میں حاضر ہونگے)
عیسی علیہ السلام کے بارے میں بھی قران کا یہی فیصلہ:۔
"اور سلامتی ہے مجھ پر کہ جس دن میں پیدا ہوا جس دن
میں مروں گا اور جس دن میں زندہ کر کے اٹھایا جائوں
گا" ( سورہ مریم 23)
قرآن پاک کی اوپر کی دو آیات کے مطابق یحیی علیہ السلام
قیامت کے دن ہی قبر میں دوبارہ زندہ ہونگے اسی طرح
عیسی السلام بھی وفات پانے کے بعد قیامت کے دن ہی
قبر میں دوبارہ زندہ ہونگے پھر definatey محمد صلی
اللہ علیہ وسلم سمیت دیگر انبیاء بھی ان آیات کے مطابق
قیامت کے دن ہی قبر میں دوبارہ زندہ ہونگے۔ قیامت سے
پہلے نہیں۔
قیامت سے پہلے👈 تمام انبیاء کی ارواح مبارک جنت الفردوس میں مخلتف مقامات پر ایک جسم (برزخی) کے ساتھ زندہ ہیں۔ قیامت سے پہلے کسی بھی نبی کی روح
دنیا میں نہیں آئے گی۔
اور آخر میں👇👇👇
جو شخص یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ پیارے نبی علیہ السلام قبر
کے اندر جسم اور روح سمیت زندہ ہیں وہ سب سے بڑا گستاخ رسول ہے۔
گستاخ رسول اس لئے ہے👇👇👇
اس نے نبی علیہ السلام کی روح مبارک کو جنت الفردوس
کے اعلی و ارفع، حسین، دلکش مقام سے نکال کر دنیاوی
قبر کے اندر جسم کے ساتھ ملا دیا۔
بہت زیادہ غور کا مقام (عقلی پہلو)👇👇👇
اگر نبی علیہ السلام قبر میں زندہ ہیں۔
سوال👈 پھر اب تک نبی علیہ السلام کو قبر میں زندہ
درگو کیوں کیا ہوا ہے؟
کیا یہ گستاخ رسول کی انتہا نہیں؟
ہونے تو یہ چاہئے کہ مدینے جا کر قبر مبارک کو کھودا جائے اور نبی علیہ السلام کے زندہ جسم مبارک کو باہر نکالا جائے
تاکہ نبی علیہ السلام قبر مبارک سے نکل کر مسلمانوں کے
درمیان نفرت ، کدورت کو دور فرمائیں۔۔۔۔۔۔
یہ کیسی محبت ہے 👈 وہ شخص خود زمین کے
اوپر ایک حسین گھر میں مزے لے رہا ہے۔ ای سی والی
گاڑی میں سفر کر رہا یے اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ
وسلم خود زمین کے نیچے روح اور جسم کے ساتھ زندہ
دبے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہی اصل گستاخی ہے۔
Zandaa hi baat ko manoo
ایک دفعہ ہمت کرکے نبی کی قبرکو کھود کر دیکھ لو آج کل سائنس نےایسےآلات تیارکرلئےہیں ان کوقبر میں داخل کرکےاندر کاحال معلوم کر لو۔سب پتہ چل جائے گا۔ لیکن تم ایسا کروگےنہیں۔اس لئےکہ پھریہ شعبدہ بازی ختم ہوجائےگی۔
Tum.ko.jhota.bolne.kal.paisa.milta.hi.kya..mn.q
Abi to tm joty ho