Both Ahmed Javed and Javed Ahmed are extremely intelligent people, and they know their repertoire. In my humble opinion Javed Ahmed is a vessel without soul, and Ahmed Javed is a vessel shining with a soul.
میرا خیال ھیکہ یہ کچھ زیادتی ھوگی کہ ھم جاوید احمد غامدی صاحب کا تقابل احمد جاوید صاحب سے کریں ۔ تہزیب و شاٸستگی میں تو شاٸد کوٸ بات ان میں مشترک پاٸ جاۓ البتہ علم کی دنیا جو کہ بہت بے رحم دنیا ھے اس میں انکا مقابلہ مناسب نہیں ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔ البتہ ہمیں ہر کسی کا احترام کرنا چاہیۓ اور ہر کسی کو یہ حق دینا چاہیۓ کہ وہ اختلاف راۓ کرے ۔۔۔۔۔۔
No doubt Ahmad Javed sahib is a national treasure worthy of deep respect and admiration. But it remains a mystery why not long ago he chose to launch a gratuitous attack on Maulana Islahi and Ghamidi sahib in a bitter tone and derision completely contrary to his known wisdom and sagacity.
جاوید احمد غامدی صاحب اور احمد جاوید صاحب ایک extremeہ ہیں اور مذہبی شدت پسند دوسری extreme. حق سچ میانہ روی میں ہے جو دونوں فریقوں میں وسیے نہیں جیسی ہونی چاہیے۔
نقش ہیں سب نا تمام خون جگر کے بغیر عشق ہے سودائے خام خون جگر کے بغیر علامہ اقبال اور علامہ مشرقی دونوں تقریباً ایک ہی دور کی ہستیاں ہیں۔ علامہ مشرقی صاحب کا بیان جب قاری پڑھتا ہے تو علم اور حکمت کے کافی دریچے کھل جاتے ہیں اور دل پر ایک عجیب سا خوف طاری ہو جاتا ہے ۔لیکن روح کی تسکین نہیں ہوتی۔ جبکہ اقبال کا کلام سیدھے دل سے اتر کر روح میں سما جاتا ہے۔ یہ فرق ہوتا ہے وقت کے عالم اور وقت کے ولی میں۔
یہ بات بہت اچھی کی آپ نے سر مگر یہ بات حقیقت بھی ہے کہ دوسرے کی بات سننا ہی نہیں چاہتے۔۔۔ اپنی بات کو آگے بڑھتے ہیں۔۔ جو کہ غلط ہے۔ہم سب کے سامنے اللہ کی زندہ کتاب قرآن موجود ہے ٖفیصلے کے لیئے مگر لوگوں کی اکثریت اور کتابوں کی بات کرتی ہے۔۔۔ کیا کیا جائے ۔۔۔۔ اللہ ہرشے پر قادر ہے ریکارڈ کررہاہے ہم سب کو۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ ہر لمحہ حق عیاں کرتاہے اور کرتا رہے گا قیامت تک۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر کوئی بھی قرآن کے علاوہ کوئی حوالہ دیتا ہے یا دے گا، تو اسے ہمیشہ سخت سوالوں کا سامنا ہوگا۔جس کا اس کے پاس ادھورا جواب یامن گھڑت ہوگا۔۔ یہی اللہ کی سنت ہے۔۔
Both Ahmed Javed and Javed Ahmed are extremely intelligent people, and they know their repertoire. In my humble opinion Javed Ahmed is a vessel without soul, and Ahmed Javed is a vessel shining with a soul.
Do you have a limk for the tv serial between the two scholars
Salam sir salamat rahen buhot aala pagham hai aapka ❤🤲from abu dhabi
That's really great, mohtaram
A great slap on fake islamacists
Salam,sir very nice....buhat aala...durust farmaya
غصہ کہاں شائستہ رہنے دیتا ہے غصہ نہیں کرنا چاہئے البتہ غصہ کے اثار نظر آنے میں کوئی حرج نہیں ہے تاکہ صورتحال کی سنگینی عیاں ہو جائے
درست فرمایا ❤
If our scholars started Keeping their differences limited to civilized dialogues, society would be so much better
They are not comparable in knowledge and outreach.
Allah dono hastion ka saya slamat rakhay
❤❤❤❤❤
Mashallah
اختلاف کرنا کوئی میرے کپتان سے سیکھے۔
❤
میرا خیال ھیکہ یہ کچھ زیادتی ھوگی کہ ھم جاوید احمد غامدی صاحب کا تقابل احمد جاوید صاحب سے کریں ۔
تہزیب و شاٸستگی میں تو شاٸد کوٸ بات ان میں مشترک پاٸ جاۓ البتہ علم کی دنیا جو کہ بہت بے رحم دنیا ھے اس میں انکا مقابلہ مناسب نہیں ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔
البتہ ہمیں ہر کسی کا احترام کرنا چاہیۓ اور ہر کسی کو یہ حق دینا چاہیۓ کہ وہ اختلاف راۓ کرے ۔۔۔۔۔۔
No doubt Ahmad Javed sahib is a national treasure worthy of deep respect and admiration. But it remains a mystery why not long ago he chose to launch a gratuitous attack on Maulana Islahi and Ghamidi sahib in a bitter tone and derision completely contrary to his known wisdom and sagacity.
Me ne Jo learn Kiya AJ tak ghamidi shb vo Sirf or Sirf Kisi bhi kisam ka Kisi insan se ikhtalaaf ka ehtraam krna hy
جاوید احمد غامدی صاحب اور احمد جاوید صاحب ایک extremeہ ہیں اور مذہبی شدت پسند دوسری extreme. حق سچ میانہ روی میں ہے جو دونوں فریقوں میں وسیے نہیں جیسی ہونی چاہیے۔
دونوں میں وجۀ اشتراک دونوں کی تعلیمات کا بانجھ ہونا بھی ہے یعنی وہ انڈے ہیں جن کا آملیٹ تو بنایا جاسکتا ہے مگر چوزے نہیں پیدا کرسکتے۔
آپ کی وڈیو کی آواز صحیح نہیں ہے۔
You are probably talking about Zahid Siddiqui Mughal.
نقش ہیں سب نا تمام خون جگر کے بغیر
عشق ہے سودائے خام خون جگر کے بغیر
علامہ اقبال اور علامہ مشرقی دونوں تقریباً ایک ہی دور کی ہستیاں ہیں۔ علامہ مشرقی صاحب کا بیان جب قاری پڑھتا ہے تو علم اور حکمت کے کافی دریچے کھل جاتے ہیں اور دل پر ایک عجیب سا خوف طاری ہو جاتا ہے ۔لیکن روح کی تسکین نہیں ہوتی۔ جبکہ اقبال کا کلام سیدھے دل سے اتر کر روح میں سما جاتا ہے۔ یہ فرق ہوتا ہے وقت کے عالم اور وقت کے ولی میں۔
یہ بات بہت اچھی کی آپ نے سر مگر یہ بات حقیقت بھی ہے کہ دوسرے کی بات سننا ہی نہیں چاہتے۔۔۔ اپنی بات کو آگے بڑھتے ہیں۔۔ جو کہ غلط ہے۔ہم سب کے سامنے اللہ کی زندہ کتاب قرآن موجود ہے ٖفیصلے کے لیئے مگر لوگوں کی اکثریت اور کتابوں کی بات کرتی ہے۔۔۔ کیا کیا جائے ۔۔۔۔ اللہ ہرشے پر قادر ہے ریکارڈ کررہاہے ہم سب کو۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ ہر لمحہ حق عیاں کرتاہے اور کرتا رہے گا قیامت تک۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر کوئی بھی قرآن کے علاوہ کوئی حوالہ دیتا ہے یا دے گا، تو اسے ہمیشہ سخت سوالوں کا سامنا ہوگا۔جس کا اس کے پاس ادھورا جواب یامن گھڑت ہوگا۔۔ یہی اللہ کی سنت ہے۔۔