Pirzada Qasim Ghazal اک سزا اور اسیروں کو سُنا دی جائے
HTML-код
- Опубликовано: 21 окт 2024
- پیرزادہ قاسم
اک سزا اور اسیروں کو سُنا دی جائے
یعنی اب جرمِ اسیری کی سزا دی جائے
اُس کی خواہش ہے کہ اب لوگ نہ روئیں نہ ہنسیں
بے حسی وقت کی آواز بنا دی جائے
دستِ نادیدہ کی تحقیق ضروری ہے مگر
پہلے جو آگ لگی ہے وہ بجھا دی جائے
صرف جلناہی نہیں ہم کو بھڑکنا بھی ہے
عشق کی آگ کو لازم ہے ہَوا دی جائے
صرف سورج کا نکلنا ہے اگر صبح تو پھر
ایک شب اور مِری شب سے ملا دی جائے
اور اِک تازہ ستم اُس نے کیا ہے ایجاد
اُس کو اِس بار ذرا کُھل کے دعا دی جائے
پیرزادہ قاسم
❤
Kya kehne, bahut khoob ❤❤❤
mere fvt
اک سزا اور اسیروں کو سُنا دی جائے
یعنی اب جرمِ اسیری کی سزا دی جائے
اُس کی خواہش ہے کہ اب لوگ نہ روئیں نہ ہنسیں
بے حسی وقت کی آواز بنا دی جائے
دستِ نادیدہ کی تحقیق ضروری ہے مگر
پہلے جو آگ لگی ہے وہ بجھا دی جائے
صرف جلناہی نہیں ہم کو بھڑکنا بھی ہے
عشق کی آگ کو لازم ہے ہَوا دی جائے
صرف سورج کا نکلنا ہے اگر صبح تو پھر
ایک شب اور مِری شب سے ملا دی جائے
اور اِک تازہ ستم اُس نے کیا ہے ایجاد
اُس کو اِس بار ذرا کُھل کے دعا دی جائے
پیرزادہ قاسم
Can you translate this Ghazal to English
High caliber poetry by Qasim Peerzada
HasabEhaal
Matle ka jawaab nahi