Ab tak mai Allahyari sahab ko ghour se suna karta tha lekin is video ke baad Allahyari sahab ki mental gymnastics ka hi nahi balke in bhaiyon ki kitabon ki gymnastics ki wazeh hogayi.. alhamdulillah.
Sunni doctor raised a valid question very peacefully. Hassan allahyari should not get upset and provide the chain of the hadith reaching maulana Ali a.s.
تمام نبی اور مومنین جنتی ہیں اور حضور(ص) نے فرمایا، "حسن اور حسین تمام جنتی جوانوں کے سردار ہیں"۔ (اس حدیثِ مبارک کے 101 طُرُق بیان ہوے)- اب آپ خود فیصلہ کر لیں کہ کس کا کیا مقام ہے-
جن لوگوں کو ولایت علی کی حدیث میں مقام اعلان پر اعتراض ہے یا سوال ہے تو گویا انکو اللہ پاک پر اعتراض ہے(نعوذ باللہ) کہ اللہ پاک نے اپنے آخری کتاب میں ساری محکم آیات کیوں نہیں نازل فرمائیں اور متشابہات بھی نازل فرما دیں۔۔۔ آخری کتاب کو تو ہر طور پر صریح الدلالۃ ہونا چاہیے تاکہ لوگ اس کی تعبیر میں اختلاف نہ کریں اور متشابہات کی تاویلات میں گمراہ نہ ہوجائیں۔۔۔ لیکن یہ حکمت الہیہ ہے کہ وہ جیسے چاہے اپنا کلام نازل فرمائے ، تاکہ یہ لوگوں کیلیے امتحان ہو کہ وہ محکم کی اتباع کرتے ہیں یا متشابہات کی من گھڑت تاویلات کرکے خواہشات اور گمان کی اتباع کرتے ہیں ۔۔۔ اسی طرح مقام غدیر خم کا انتخاب بھی ہوسکتا ہے حکمت نبویۃ کے تحت تھا تاکہ دیکھا جائے کہ کون اسکی منگھڑت تاویلات کرکے خواہشات کی اتباع کرتا ہے اور کون اسے حکم سمجھ کر اسکی بلا تاویل اتباع کرتا ہے
مولا علی علیہ السلام کی فضیلت بہ نفس قران مقدّس مَریَم (سورة آل عِمراَن آیت-42) ولادتِ عیسیٰ عَلَیْہ السَّلَام کے وقت بیت المقدس (جہاں آپ قیام پزیر تھیں) سے باہر ویرانے میں چلی گئیں (سورة مَریَم آیت-16)، تا کہ عبادت گاہ کی حُرمت برقرار رہے- لیکن 13-رجب 23-قبل ہجری مولا علی کی پیدایش کے وقت آپ کی والدہ فاطمہ بنتِ اَسد جب کہ وہ خانہِ کعبہ کا طواف کر رہی تھیں، دیوارِ کعبہ شق ہونے پر کعبہ کے اندر تشریف لے گئیں جہاں آپ نے تین دن قیام کیا (صحیح مسلم)- مَریَمِ مقدّس اور اُن کا بیٹا آیت اللہ (اللہ کی نشانی) ہیں (سورة مومنون آیت-50)، تو پھر حضرت فاطمہ بنتِ اَسد رضی اللہ علیہا اور مولا علی عَلَیْہ السَّلَام کا مقام کیا ہو گا ؟ ”کَافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں، آپ اِن سے کہہ دیں کہ میرے لیئے ایک اللہ کافی ہے اور دوسرا وہ جس کو کتاب (قُرآن) کا عِلم ہے‟ (سورة الرّعد آیت-43)- اِس آیت کے ذیل میں حضور نے فرمایا، ” دوسرا گواہ علی ہے‟ - مولا علی عَلَیْہ السَّلَام نے فرمایا، ”میری سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ لا شریک نے مجھے نبوت کی گواہی میں اپنے ساتھ شریک کیا‟- اِعلانِ نبوت کی گواہی سب مسلمان دیتے ہیں، لیکن عطائے نبوت کے گواہ صرف مولاِ علی عَلَیْہ السَّلَام ہیں، یعنی نبوت کا عُہدا مل رہا تھا اور آپ دیکھ رہے تھے! ”جو (مُحَمَّد) صدق لے کر آیا اور جِس نے اُس کی تصدیق کی وہ دونوں متقی ہیں‟ (سورة الزُمر آیت-33)- اِس آیت کے ذیل میں حضورنے فرمایا، ”یہ دوسرا شخص علی ابن ابی طالب ہے‟- اِسی لیئے آپکو امام اُلمتّقین بھی کہا جاتا ہے- کیا وہ شخص جو اپنے آقا پر بوجھ بنا ہوا ہے اُس شخص کے برابر ہو سکتا ہے جو خود عادل اور صراطِ مستقیم پر ہے؟ (سورة النّحل آیت-76)- اِس آیت کے ذیل میں حضور نے فرمایا، ”دوسرا شخص جو صراطِ مستقیم پر ہے وہ علی ہے‟- یاد رہے کہ اللہ نے تمام انبیا میں سے صرف حضور کو کہا کہ، "تم صراط مستقکیم پر ہو‟ (سورة یٰسین آیت-4) لیکن تمام نبیوں کے متعلق فرمایا کہ ہم نے ان کو ہدایت کی صراط مستقیم کی طرف (سورہ انعام آیت 86-89) اور (سورہ النحل آیت-121)- اللہ نے ہر شہ کا عِلم اِمام مبُین میں رکھا (سورة یٰسین آیت-12) اور حضور نے قرمایا، ”اِمام ِمبُین ذاتِ علی ہے‟ یعنی درخشاں اِمام! قُرآن کا حقیقی مفہوم اللہ کے علاواہ عِلم میں رَاسخ ہستیاں جانتی ہیں (سورة آل ِ عِمراَن آیت-7)، اور اِن ہستیوں میں مولا علی عَلَیْہ السَّلَام کا مقام سب سے بلند ہے کیونکہ حضور نے فرمایا، ”میں علم کا شہر ہوں اورعلی اِس کا دروازہ‟ (صحاح ستّہ)- حضرت موسیٰ عَلَیْہ السَّلَام کا زور ِکمر حضرت ہارون عَلَیْہ السَّلَام کو بنایا (سورة القَصَص آیت-35)- ”اور اللہ نے (مُحَمَّد) تم پر سے بوجھ بھی اُتار دیا، جس نے تمہاری پیٹھ توڑ رکھی تھی‟ (سورة النشَّرح آیت-2 اور 3)- حضور نے فرمایا، ”علی تم کو مجھ سے وہی نسبت ہے جو موسیٰ کو ہارون سے تھی، لیکن میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا‟ (صحاح ستّہ)- اور (مُحَمَّد) اُس وقت کو یاد کرو جب کافر تمہارے بارے میں چال چل رہے تھے کہ تم کو قید کر دیں یا جان سے مار ڈالیں یا (وطن سے) نکال دیں ۔ ۔ ۔‟ (سورة قُرآن کا حقیقی مفہوم اللہ کے علاواہ عِلم میں رَاسخ ہستیاں جانتی ہیں (سورة آل ِ عِمراَن آیت-7)، اور اِن ہستیوں میں مولا علی عَلَیْہ السَّلَام کا مقام سب سے بلند ہے کیونکہ حضور نے فرمایا، ”میں علم کا شہر ہوں اورعلی اِس کا دروازہ‟ (صحاح ستّہ)- الأنفَال آیت-30)- اُس موقعہ پر مولا علی عَلَیْہ السَّلَام شبِ ہجرت اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوے حضور کے بستر پر سو گئے- اللہ نے اِس عمل ِ جاں نثاری کو اِس طرح بیان کیا، ”اور تم میں ایک شخص ایسا بھی ہے جس نے اللہ کی رضا کی خاطر اَپنا نفس بیچ دیا۔ ۔ ۔ ‟ (سورة البَقَرَة آیت-207)- ” اور اُن مومنوں کے لیئے اپنے کاندھے جھکا دے جو تیری پیروی کریں‟ (سورة الشُّعَرَاء آیت-215)- جس نے حضورکے کندھوں پر سوار ہو کر خانہِ کعبہ کے بتوں کو توڑا وہ ذاتِ علی عَلَیْہ السَّلَام تھی-
”اور یقینً بدر میں اللہ نے مدد کی جب تم دشمن کے مقابلے میں کمزور تھے ۔ ۔ ۔‟ (سورة آل ِ عِمراَن آیت-123)- ”تم نے کسی کو قتل نہیں کیا، بلکہ اُن کو اللہ نے قتل کیا ۔ ۔ ۔‟ (سورة الأنفَال آیت-17)- مولا علی نے کفّار کی اکثریت کو قتل کیا اِسی لیئے آپکا لقب ید اُللہ یعنی اللہ کا ہاتھ بھی ہے- جنگِ اُحد میں تمام اصحاب رسول کو چھوڑ کر بھاگ گئے سوائے مولا علی عَلَیْہ السَّلَام کے (سورة آل ِ عِمراَن آیت-153) اور اللہ نے فرمایا کہ، ”۔ ۔ ۔جنگ ِ اُحد اللہ کے اِزن سے ہوئ تا کہ دیکھا جاے کون اصل مومن ہے‟ (سورة آل ِ عِمراَن آیت-166)- جنگِ خندق میں جب مُسلمان جنگ کی سختیوں کے باعث چلاّ اُٹھے کہ”. . . اللہ کی مدد کب آئے گی؟، آگاہ ہو جاو اللہ کی مدد قریب ہے ۔ ۔ ۔‟ (سورة البَقَرَة آیت-214)- اُس وقت مولا علی عَلَیْہ السَّلَام اَمر بن ابدود کے مقابلے میں آئے اور رسول نے فرمایا، ”کُلِ ایمان کُل ِ ِ کُفر کے مقابلے میں جا رہا ہے‟ (المسند- احمد بن حنبل) اور جب مولا علی عَلَیْہ السَّلَام نے مقابل کو قتل کیا تو رسول نے فرمایا، ”خندق میں علی کی ایک ضربت عبادتِ ثقلین سے افضل ہے‟ (المستدرک- حاکم نیشاپوری)- جنگِ خیبر میں جب مسلمان قلع فتح نہ کر سکے تو رسول نے فرمایا، ”کل میں عَلّم اُس کو دوں گا جو کرار اور غیرِ فرار ہوگا اور قلع فتح کرے گا‟ (صحاح ستّہ)- دوسرے دن حضور نے مولا علی عَلَیْہ السَّلَام کو عَلّم دیا، اور جب مولا علی عَلَیْہ السَّلَام مرحب کے مقابلے میں آئے تو فرمایا، ”میری ماں نے میرا نام حیدر رکھا، میں ہوں اللہ کا شیر‟ اور ایک ہی وار میں اُسے قتل کر ڈالا- یہ ذاتِ مولا علی عَلَیْہ السَّلَام ہی تھی جس نے ہر جنگ میں دشمن کو نیست و نابود کیا- اسی لیئے آپ کو شیرِ خدا بھی کہا جاتا ہے- جاری حصہ دوم میں
حضور نے فرمایا، ”میرے اہلِ بیت کشتی نوح کے مانند ہیں جو اِس میں سوار ہوا نجات پا گیا اور جو دور رہا غرق ہوا اور ہلاک ہو گیا‟، نیز یہ کہ، ”میں تمھارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ایک قُرآن اور دوسری میری عِطرت (اہلِ بیت) یہ دونوں ایک دوسرے سے جُدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر مجھ سے نہ آن ملیں،جب تک اِن دونوں سے تمسّک رکھو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہو گے‟ اور یہ کہ، ”حسُین مجھ سے ہے اور میں حسُین سے ہوں‟ (صحاحِ ستّہ)-
اللہ کی غالب جماعت ارشاد ہو رہا ہے، ”صرف اور صرف تمہارے ولی (حاکم) اللہ، رسول اور وہ مومنین ہی ہیں جو نماز پڑھتے اور دیتے ہیں زکات حالتِ رکوع میں‟ (سورة المَائدة آیت-55)- گو کہ اِس آیت کا نزُول مولا علی (علیہ سَلام) کے اُنگشتری حالتِ رکوع میں فقیرکو دینے پر ہوا، لیکن اللہ نے جمع کا صیغہ استمال کر کے مومنین کے گروہ کی نشان دہی کی جن کا مہور مولا علی (علیہ سَلام) کی زات ہے جہاں سے ولایت کا سلسلہ شروع ہوا اور یہ مومنین اِسی معنی میں ولی (حاکم) ہیں جس معنی میں اللہ اورحضرت مُحَمَّد (ﷺ)- ”جس نے ولی (حاکم) مانا اللہ، اس کے رسول اور اِن مومنین کوتو شامل ہوجاۓ گا اللہ کی غالب جماعت میں‟ (سورة المَائدة آیت-56)-
شب قدر خلافت الہیہ پر مپر حضور (ص) نے قرمایا، "میرے 12 خلیفہ ہونگے جن سب کا تعلق قبیلہ قریش سے ہوگا" (صحاح ستہ)- شبِ قدر میں مَلَائِکہ اور روح القدس کا نزول ہوتا ہے اور وہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورة القَدر آیت-4)، جو کہ دلیل ہے کسی صاحبِ اَمر کے ہونے کی جن کے پاس اللہ کا اَمر آتا ہے اور وہ ہستی امام مھدی علیہ السلام ہیں اور پردہ غیب میں ہیں حضرت ادریس، الیاس، خضر اور عیسیٰ (عَلَیْہ لسَّلَام) کی طرح اللہ کی مشیعت کے تحت- نیزحضور(ص) سے جڑی ان 11 آیمہ کی آخری کڑی ہیں: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسُین بن علی، علی بن حسُین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسَىٰ بن جعفر، علی بن موسَىٰ، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اور مُحَمَّد بن حسن- مسجد نبوی میں اِّن بارہ آئمہ کے ناموں کے بعد علیہ السلام کندہ ہے اور ان کے درمیان دینِ اِسلام میں کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا جو کہ خلافتِ الٰہیہ کی روشن دلیل ہے!
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اہل بیت علیہم السلام بڑی عظمت والی جماعت اسلام حضرت ابو بکر صدیق عمر عثمان وعلی حسن وحسین امیر معاویہ رضی اللہ عنہ
مولا علی علیہ سلام کی سب سے بڑی فضیلت ”کَافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں، آپ اِن سے کہہ دیں کہ میرے اور تمھارے درمیان کافی ہے میری رسالت پر شہید (حااضر ناظر گواہ) اللہ اور دوسرا وہ جس کو پوری کتاب (قُرآن) کا عِلم ہے‟ (سورة الرّعد آیت-43)- مولا علی عَلَیْہ السَّلَام نے فرمایا، ”میری سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ لا شریک نے مجھے نبوت کی گواہی میں اپنے ساتھ شریک کیا‟- اِعلانِ نبوت کی گواہی سب مسلمان دیتے ہیں، لیکن عطائے نبوت کے گواہ صرف مولاِ علی عَلَیْہ السَّلَام ہیں، یعنی نبوت کا عُہدا مل رہا تھا اور آپ دیکھ رہے تھے!
حضرت مُحَمَّد (ﷺ) کے والدیں اللہ نے اپنے دین کو دینِ حَنیف (سیدھا دین) کہا (سورة یونس آیت-105) حضرت مُحَمَّد (ﷺ) کا دینی راستہ اُسی دین کا تسلسل ہے جو حضرت نوح، اِبراھیم، موسیٰ اور عِيسَىٰ عَلَیْہ السَّلَام کو بتلایا گیا (سورة الشورى آیت-13) ارشاد ہوا، ”اپنے چہرے کا رخ دینِ حَنیف کی طرف پھیر دو ۔ ۔ ۔‟ (سورة الروم آیت-30) اِسی طرح ہر دور میں دینِ حَنیف کے ماننے والے موجود تھے سورہ غافر آیت-28 میں اللہ نے ایک مومن کا ذکر کیا جو فرعون کی قوم میں سے تھے نیز سورہِ الکہف میں اصحاب کہف کا ذکر تفصیل سے کیا اور اُنھیں اہلِ اِیمان کہا، اور زوجہِ فرعون آسیہ کو مومنوں کے لئے نشانی سورہ تحریم آیت-11 میں قرار دیا-”حضرت ابراھیم نہ یہودی اور نہ ہی عیسَائی تھے، بلکہ وہ دینِ حنیف کے ماننے والے تھے یعنی مسلمان ۔ ۔ ۔‟ (سورة آل ِ عِمراَن آیت-67) حضرت عبدالمطلب اور ابوطالب دونوں کعبہ کے متولی اور دین ِ حَنیف کے پیروکار یعنی مسلمان تھے کیونکہ، ”۔ ۔ ۔ کعبہ کے متولی تو صرف متّقی لوگ ہیں۔ ۔ ۔‟ (سورة انفال آیت-34)- عبدالمطلب متولی کعبہ ایک انسان دوست اور متّقی تھے اور ان کا ایمان اللہ پر تھا جو مندرجہ ذیل حقایق سے ثابت ہے: 1- ابرہہ کا لشکر جب کعبے کو مسمار کرنے مکہ آیا تو حملے سے پہلے حضرت عبدالمطلب کے چند اونٹ اس کے سپاہیوں نے ہتیا لیئے- اس موقعہ پر حضرت عبدالمطلب نے کہا کہ کعبہ اللہ کا گھر ہے وہ خود اس کی حفاظت کرے گا تم میرے اونٹ واپس کر دو- اس کے بعد ابرہہ کا لشکر کیسے نیست و نابود ہوا اس کا ذکر تفصیل سے سورہ فیل میں آیا- 2- جب حضرت عبدلمطلب نے لوگوں سے یہ کہا کہ، "مجھے اللہ کا حکم ہوا ہے کہ کعبہ کے قریب ایک جگہ کو کھودا جاے"، تو کفار مکہ کی مخالفت کے باوجود جب کھدائ کرائ گئ تو وہاں پرچند تبروکات کے علاوہ ذم ذم کا کنواں پایا گیا- ان تبروکات میں حضرت اسماعیل کے بکرے کے دو سینگ، سونے کے دو ہرن جو ایران کے ایک بادشاہ نے اپنی مننت پوری ہونے پر چڑھاے تھے اور چند تلواریں شامل تھیں- 3- حضرت عِيسَىٰ عَلَیْہ السَّلَام نے اپنی قوم کو حضور کی آمد کی خوشخبری دی اور نام احمد بتلایا (سورة الصف آیت-6)، لیکن آپکا نام ‘مُحَمَّدʽ حضرت عبدالمطلب نے رکھا جو قُرآن میں چار مرتبہ آیا- 4- اپنی وفات سے پہلے حضرت عبدالمطلب نے حضور کو اپنے بیٹے ابوطالب کی نگرانی میں یہ کہہ کر دیا کہ اس بچے کا خاص خیال رکھنا اور حضرت ابو طالب نے حضور کی حفاضت اپنی اولاد سے بڑھ کر کی- 5- حضور کے والد کا نام عبداللہ تھا جو اِس اَمر کی دلیل ہے کہ حضرت عبدالمطلب کا ایمان اللہ پر تھا-
حضرت ابو طالب کے گھر پہلی دعوتِ اسلامی کا اہتمام ہوا جسے دعوتِ زولعشیرہ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے- اِس موقعے پر ابو لہب کی مُخالفت کے باوجود حضرت ابو طالب نے حضرت مُحَمَّد (ﷺ) کے پیغام کو غور سے سنے پر اِسرار کیا اور بعد میں کافروں اور مشرکین کے مقابلے میں ڈھال بن کر مدد کی- اللہ کے مدد گار صادق ہوتے ہیں (سورة الحُجرات آیت-15)، ”۔ ۔ ۔ اللہ تو متّقین کے ساتھ ہے‟ (سورة البَقَرَة آیت-194)، ”مدد نا مانگنا ظالم سے‟ (سورة ھود آیت-113)، اور ”۔ ۔ ۔ ۔ منہ پھیر لو مشرکّین سے‟ (سورة الأنعَام آیت-106)- نیز سورة النِّسَاء آیت-144 میں مومنوں کو حکم دیا کہ، ”۔ ۔ ۔ کافروں کو اَپنا سرپرست نہ بناو، کیا تم چاہتے ہو کہ اللہ کو اپنے خلاف کھُلی سند دے دو؟ ‟- نیز فرمایا، ”۔ ۔ ۔ اے عیسیٰ میں تمہیں کاقروں کی نجاست سے پاک رکھوں گا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آلِ عِمرَان آیت-55)- اگر اللہ کو حضرت عیسیٰ علیہ سلام کی طہارت کا اتنا خیال ہے تو وہ ہَستیاں جن کے زیرِ سایہ حضور پروان چڑھے اُن کی طہارت کا کیا مقام ہو گا؟ جس ہستی کے گھر پہلی دعوتِ اسلامی ہو، حضور برسوں اُس کے گھر قیام پزیر رہیں، اُسی کے گھر سے حضور کی بارات نکلے، وہ ہستی حضرت خدیجہ سے حضور کا نکاح پڑھاے اور حضور اُس سے نہ کبھی لاتعلقی اختیار کریں تو وہ ذاتِ ابو طالب اللہ کی نظر میں مُومن، متّقی اور صادق انسان کی مظھر ہے نا کہ کافر یا مشرک ! پس حضرت مُحَمَّد (ﷺ) کے آباواجداد متّقی اور مومنین تھے- نیز سورہ یٰس آیت-4 میں ارشاد ہوا، ”میرے حبیب تم صراطِ مستَقیم پر ہو، لِہٰذا وہ ہستیاں جو اِس نور ِنبوت کی حفاظت اور مدد ساری عمر کرتی رہیں وہ بھی صراط ِمستقیم پرتھی نہ کہ گمراہوں کے راستے پر- اللہ نے اِیسی ہستیوں کے لیۓ سورہ اَلحمد آیت-7 میں انعام و اکرام کا وعدہ کیا- وہ ہستیا ں جو اللہ کی نظر میں مومن، صادق اور متّقی ہو اُسے کافر یا مشرک کہنا ظلم ِ اکبر ہو گا اور اللہ ظالموں سے بیزار ہے (سورة شورا آیت-40)- 40)-
حج سے وَاپسی کے موقع پر حضور پر یہ وحی نازل ہوئی، ” اے رسول اعلانِ عام کرو اُس حکم کا جس کی وحی تم پر کی گئی، اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا تو گویا رسِالت کا کوئی کام نہ کیا ۔ ۔ ۔‟ (سورة المَائدة آیت-67)- لِہٰذا غدیرِ خم میں حضور نے حاجیوں کےایک بڑے مجمے کے سامنے ممبر پر مولا علی عَلَیْہ السَّلَام کو اپنے ساتھ کھڑا کیا اور آپکا ہاتھ بلند کر کے یہ اعلان کیا، ”جِس جِس کا میں مولا اُس اُس کا یہ علی مولا‟ (صحاح ستّہ)- اِسی لیئے آپکا ایک لقبِ مرتضیٰ یعنی چنے ہوے انسانوں میں افضل ترین ہے- اعلانِ ولایتِ علی عَلَیْہ السَّلَام کے فوراً بعد یہ وحی نازل ہوئی، ”۔ ۔ ۔ آج کے دِن (اعلانِ ولایتِ علی پر) اللہ نے اپنی نعمت کو تمام کیا اور دین اسلام مکمل ہوا ۔ ۔ ۔‟ (سورة المَائدة آیت-3)- ”اور اللہ کی نعمت کو یاد کرو اور اِس عہد پر قائم رہنا جب تم نے کہا، ‘ہم نے سنا اور ہم نے مانا‛، اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ سینوں کے راز جانتا ہے‟ (سورة المَائدة آیت-7)- ”وہ اللہ کی نعمت کو پہچانتے ہیں، لیکن پھر بھی اِنکار کرتے ہیں اور اُن میں سے اکثر کافر ہیں ‟ (سورة النّحل آیت-83)- اِعلانِ ولایتِ علی عَلَیْہ لسَّلَام کے بعد حارث بن نعمان نے حضور سے کہا، ”اگر یہ سچ ہے کہ اعلانِ ولایتِ علی جو آپ نے کیا وہ اللہ کے حکم کے تحت کیا تو اللہ مجھ پر عذاب نازل کرے‟- اُسی وقت ایک آتشی پتھر آسمان سے اُس پر آکر لگا اور وہ ہلاک ہو گیا- اِس واقعہ کے ذیل میں اللہ نے فرمایا، ”ایک سائل نے ایسا عذاب طلب کیا جو واقع ہونے والا ہے‟ (سورة معّارج آیت-1)- حضرتِ اُمّ سلمہ رضی اللہ علیہا زوجہِ رسول کے گھر جب یہ وحی نازل ہوئی، ”اللہ نے یہ اِرادہ کر لیا کہ صرف اور صرف اے اہلِ بیت تمھیں ہر قسم کی نجاست سے دور رکھے، اور اِس طرح پاک رکھے جو پاکیزگی کا حق ہے‟ (سورة الأحزَاب آیت-33)، اُس وقت صرف حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا، مولا علی، اِمام حسن وحسُین عَلَیْہ السَّلَام حضور کے ساتھ چادر کے اندر موجود تھے (صحاح ستّہ)- 9 ہجری میں نجران کےعیسَایوں کے ساتھ حضرت عیسیٰ عَلَیْہ السَّلَام کی ولدیت کے مسعلے پر حب اِتّفاق نہ ہو سکا تو اللہ کے اِس حکم پر حضور نے اُن کو مباہلے کی دعوت دی، ”۔ ۔ ۔ تم اپنے بیٹوں کو لاو اور ہم اپنے بیٹوں کو لایں، تم اپنی عورتوں کو لاو اور ہم اپنی عورتوں کو لایں، تم اپنے نفسوں کو لاو ہم اپنے نفسوں کو لایں اور پھر اللہ کی بارگاہ میں دُعا کریں کہ جھوٹوں پر اللہ کی لَعنت ہو‟ (سورة آل ِ عِمراَن آیت-61)- اِسں دعوتِ عام میں نفسوں کی جگہ حضور مولا علی عَلَیْہ السَّلَام کو لے کر میدان میں تشریف لائے (صحاح ستّہ)- اِسی لیئے آپکو نفسِ رسول بھی کہا جاتا ہے- ”کسی کو جائز نہیں چاہے مدینے یا باہر کا رہنے والا ہو کہ رسول اور آپ کے نفس کی مخالفت کرے - -‟ (سورة التّوبَة آیت-120)- ”صرف اور صرف تمھار ا اللہ ولی (حاکم)، رسول ولی اور وہ مومنین ولی جو دیتے ہیں زکات حالت رکوع میں‟ (سورة المَائدہ آیت-55)- گو کہ اِس آیت کا نزول مولا علی کے اُنگشتری حالتِ رکوع میں فقیر کو دینے پر ہوا، لیکن اللہ نے جمع کا صیغہ استمال کر کے مومنین کے گروہ کی نشان دہی کی جن کا محور ذات ٍ علی عَلَیْہ السَّلَام ہے اور اِن مومنین میں ولایت کا سلسلہ چلا اور یہ مومنین اِسی معنی میں ولی ہیں جس معنی میں اللہ اور رسول- ”جس نے ولی مانا اللہ اُس کے رسول اور اِن مومنین کو تو شامل ہوجائے گا اللہ کی غالب جماعت میں‟ (سورة المَائدة آیت-56)- جن کو اللہ اِمام بناتا ہے وہ اس کے حکم سے ہدایت کرتے ہیں، صابر اور اس کی آیتوں پر یقین رکھتے ہیں (سورة السَّجدَة آیت-24)-
ختم دبوت پر مہر مولا علی علیہ سلام کی ولایت اگر سب مسلمان مولا علی عَلَیْہ لسَّلَام کو اللہ کا ولی اور رسول کے وصی کی شہادت کو ایمان کا جُذ تسلیم کرتے تو ختمِ نبوت کا فتنہ کبھی جنم نہ لیتا-
جمعہ کے خطبے کے دوران صحابہ کا حضور(ص) کو چھوڑ کر جانا جمعہ کے خطبے کے دوران جب کوئ تجاراتی قافلہ اپنے آنے کا اعلان بگل بجا کر کرتا تو صحابہ حضور کو چھوڑ کر چلے جاتے تو اللہ نے فرمایا، " جب وہ کوئی تجارت یاکھیل تماشا کی چیز کودیکھتے ہیں تواُدھر کوچل کھڑے ہوتے ہیں اورتجھے اپنی حالت میں کھڑا ہواچھوڑ جاتے ہیں ،آپ کہہ دیجئے جوکچھ خدا کے پاس ہے ،وہ کھیل تماشے اورتجارت سے بہتر ہے اور خدا بہتر ین روزی دینے والا ہے" ۔ (سورہ جمعہ آیت-11)- جبکہ رسول مومنوں پر اُن کی جانوں سے بھی زیادہ حق رکھتے ہیں (سورة الأحزَاب آیت-6)-
اور امت گمراہ ہو گئ ! حضور نے 23 سال نماز مختلف مقامات پر پڑھی لیکن امت کا اس عمل پر بھی اختلاف ہے کہ آیا انہوں نے نماز ہاتھ کھول کر یا باندھ کرپڑھی اور اگر ہاتھ باندھے تو کس مقام پر- ایک عمل جو اتنی دفعہ دہرایا گیا اس کا طاغوتی طاقتوں نے اس کا یہ حال کیا- جس سے پتہ چلا کہ دودھ میں کتنا پانی ملایا گیا- آج کا مسلمان اسی پروپیگینڈے کا شکار ہے- حق اہل بیت کے در سے ہی مل سکتا ہے کیر نکہ حضور (ص) نے فرمایا کہ "میرے اہل بیت کی مثال کشتی نوح کی طرح ہے جو اس میں سوار ہوا نجات پا گیا, نیز یہ کہ، میں تمھارے درمیان دو وزنی چیزیں چھوڑے جا رہا ہون ایک قران اور دوسری میری عطرت بہل بیت یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہ ہوںگے، ان دونوں کو مضبوتی سے تھام لو ہر گز گمراہ نہ ہو گے"-(صیاح ستہ)- طاغوتی طاقاتوں نے عطرت کی جگہ لفظ 'سنت' سے تبدیل کر دیا اور اس سنت پر آج تک اتفاق نہ ہو سکا کہ کون سے سنت اور امت گمرہ ہو گئ!
امامت پر دلایل اللہ نے حضرت اِبراھیم عَلَیْہ السَّلَام کو کو جبکہ وہ عُہدہِ نبوت و رسالت پر فائز تھےعظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری اِنسَانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ یہ عُہدہِ اِمامت (اِمامُ اُلناس) ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البقرَة آیت-124)- یہ دلیل ہے تا قیامت تک رہنے والی امامت کا-اِمامت کے چار عہدے ہوتے ہیں: خلیفہ، اِمامُ اُلناس، ہادیِ کُل اور اِمام اُلخلق- حضرت اِبراھیم عَلَیْہ السَّلَام اِمامُ اُلناس تھے لیکن حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اِمامُ اُلخلق تھے، اِسی لیئے آپکے اشارے پر چاند دو ٹکڑے ہوا، سورج پلٹا اور پتھروں نے آپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھا- نیز جس طرح اُس وقت کے سرداروں کی مُخالفت کے باوجود اللہ کے نبی نے حضرت طالوت عَلَیْہِ السَّلَام کو اپنے بعد خَلِیفہ مقرر کیا (سورة البَقرَة آیت-247)، اور حضرت عِيسَىٰ عَلَیْہ السَّلَام نے اپنی قوم کو حضور کی آمد کی خوشخبری دی اور نام 'احمد' بتلایا (سورة الصف آیت-6)، اِسی طرح اِن آیمہ نے اپنے جانشین کی نشان دہی کی اور ان کے نام یہ ہیں: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسُین بن علی، علی بن حسُین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسَىٰ بن جعفر، علی بن موسَىٰ، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اور مُحَمَّد بن حسن- مسجد نبوی میں اِّن بارہ آئمہ کے ناموں کے بعد علیہ السلام کندہ ہے اور ان کے درمیان دینِ اِسلام میں کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا جو کہ خلافتِ الٰہیہ کی روشن دلیل ہے! 2) اللہ تعالیٰ نے اپنے خلافہ (نبی، رسول، امام) کے ذریعے بنی نوع انسان کو رہنمائی فراہم کی اور اِن برگزیدہ ہستیوں کی صعودی برتری ترتیب اِس طرح کی: مصطفیٰ، مجتبیٰ اور مرتضیٰ- پہلے خلیفہ حضرت آدم (عَلَیْہ لسَّلَام) تھے اور آخری امام مُحَمَّد المہدی (عَلَیْہ لسَّلَام) ہیں، جو حضرت ادریس، الیاس، خضر اور عیسیٰ (عَلَیْہ لسَّلَام) کی طرح اللہ کی مشیعت کے تحت غیبت میں ہیںٰ- شب قدر میں ملائکہ اور روح القدس(جبریل) کا نزول ہوتا ہےاوروہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورۃ القدرآیت-3 اور 4)ٰ، جو دلیل ہے صاحب ِاَمرہستی کی اس دنیا میں موجودگی کی جن کے پاس اَمر آتا ہے اور وہ ہستی امام مُحَمَّد المھدی(عَلَیْہ لسَّلَام) ہیں- مزکورہ خلافہ معصوم (خطا سے پاک) ہستیاں ہیں اور ابلیس(شیطان) کا اُن پر کوئی اختیار نہیں (سورۃ صٓ آیت - 82 اور 83)- 3) ” - اور ہم نے اِرادہ کر لیا جن کو زمین میں مظلوم بنایا اُن کو اِمام اور زمین کا وارث بنائیں گے‟ (سورة القَصَص آیت-5)- ”اور ہم نے اِس (اسمٰعیل عَلَیْہ السَّلَام کی قربانی) کو آنے والے وفت میں زبح ِعظیم سے بدل دیا‟ (سورة الصَّافات آیت-107)- کربلا میں آل ِ مُحَمَّد کی قربانی زبحِ عظیم تھی جو کہ دلیل ہے سلسلہِ اِمامت کی اہلِ بیت میں- 4)- صرف اورصرف تمہارے ولی (حاکم) اللہ، رسول اور وہ مومنین ہی ہیں جو نماز پڑھتے اور دیتے ہیں زکات حالتِ رکوع میں‟ (سورة المَائدة آیت-55)- حالتِ رکوع میں زکات مولا علی عَلَیْہ السَّلَام نے دی- گو کہ اِس آیت کا نزول مولا علی کے اٌنگشتری حالت رکوع میں فقیر کو دینے پر ہوا، لیکن اللہ نے جمع کا صیغہ استعمال کر کے مومنین کے گروہ کی نشان دہی کی جن کا محور ذاتِ علی عَلَیْہ السَّلَام ہے اور اِن مومنین میں ولایت کا سلسلہ چلا اور یہ اِسی معنی میں ولی ہیں جس معنی میں اللہ اور رسول- ”جس نے ولی مانا اللہ، اُس کے رسول اور اِن مومنین کو تو شامل ہو جائے گا اللہ کی غالب جماعت میں‟ (سورة المَائدة آیت-56)- کیا تم ابلیس اور اُس کی اولاد کو میرے سوا ولی بناتے ہو؟ حالانکہ میں نے اُن کو نہ تو آسمانوں اور زمین کی خلقت پر گواہ بنایا تھا اور نہ خود اُن کی پیدایش پر اور اللہ گمراہ کو اپنا مددگار نہیں بناتا (سورة الکهف آیت-50، 51)، یعنی اللہ کا ولی وہ ہو گا جو کائنات کی خلقت پرگواہ ہو! 5)- 9-ہجری میں حج سے واپسی پر جب حکم ہوا، ”اے رسول اعلانِ عام کرو اُس حکم کا جس کی وحی تم پر کی گئی، اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا تو گویا رسِالت کا کوئی کا م نہ کیا ۔ ۔ ۔‟ (سورة المَائدة آیت-67)، تو حضور (ﷺ) نے غدیرِخم میں لاکھوں حاجیوں کے مجمعے میں اعلان کیا، ”جِس جِس کا میں مولا (حاکم) اُس اُس کا یہ علی مولا‟ (صحاح ستّہ)- حضور کی ذات تمام عالمین کے لیئے رحمت ہے (سورة الأنبیَاء آیت-107)- لہٰذا مولا علی عَلَیْہ السَّلَام کی ولایت بھی تمام عالمین پر مہیت ہے! 6)- "اے ایمان والو! اِطاعت کرو اللہ، رسول اور اُولِی الْأَمر (صاحبانِ اَمر) کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-59)، یعنی اُولِی الْأَمر ہستیوں کی اِطاعت اِسی طرح واجب ہے جس طرح اللہ اور رسول کی- نہیں ہو سکتا اُولِی الْأَمر: ہدایت کا محتاج (سورة یونس آیت-35)، حق کو جھٹلانے والا (سورة قلم آیت-8)، جھوٹی قسمیں کھانے والا (سورة قلم آیت-10)، عیب جو، چغل خور (سورة قلم آیت-11)، بھلائی سے روکنے، حدوُد سے تجَاوز کرنے والا اور گنہگار (سورة قلم آیت-12)، بے غیرت اور بدنسل (سورة قلم آیت-13) اور کافر (سورة الانسان آیت-24)، کیونکہ اللہ نے ایسے لوگوں کی اطاعت کرنے سے منع فرمایا- لِہٰذا اُولِی الْأَمر صرف وہ ہو گا جو عِلم میں رَاسخ اور معصوم ہو- 7)- "اُس دن (قیامت) ہرگروہ انسانی کو اُن کے متعلقہ اِمام (پیشوا)کےساتھ بلایں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الاسراء آیت-71)، یعنی جب تک ایک بھی بندہ اِس دنیا میں موجود ہے اِمام کا وجود ہونا ضروری ہے-
حضور(ص) نے فرمایا، ”میرے اہلِ بیت کشتی نوح کے مانند ہیں جو اِس میں سوار ہوا نجات پا گیا اور جو دور رہا غرق ہوا اور ہلاک ہو گیا‟، نیز یہ کہ، ”میں تمھارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ایک قُرآن اور دوسری میری عِطرت (اہلِ بیت) یہ دونوں ایک دوسرے سے جُدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر مجھ سے نہ آن ملیں،جب تک اِن دونوں سے تمسّک رکھو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہو گے‟ اور یہ کہ، ”حسُین مجھ سے ہے اور میں حسُین سے ہوں‟ (صحاحِ ستّہ)- اس سے ذیادہ واضح دجات کے لیے ہدایت کیا ہو سکتی ہے- لیکن افسوس مسلوانوں کو طاغوتی طاقتیں گمراہی کی طرف لے جا رہی ہیں-
صلح کرنا سنت رسول ہے مولا علی، امام حسن اور حسین علیہ سلام نے کسی کی بیعت نہیں بلکہ صلح کی- حضور(ص) نے فرمایا، "حسن اور حسین تمام جنتی جوانوں کے سردار ہیں"۔ (اس حدیثِ مبارک کے 101 طُرُق بیان ہوے)، اور مولا علی علیہ سلام کا درجہ ان دونوں سے بھی بلند ہے- نیز حصور(ص) نے کفار سے حدیبیہ میں صلح کی تھی جس سے ثابت ہوا کہ صلح کرنا سنت رسول ہے- مزید براں نجران کے عیسایوں سے مباہلے میں جو کہ جنگ صداقت تھی (جنگیں تین قسم کی ہوتی ہیں: گفتار، تلوار اور صداقت) توحید کی گواہی کے لیے حضور(ص) نے ان ہی ہستیوں کو شامل کیا اور اللہ نے اس وقعہ کو قصہ حق کہا (سورة آل ِ عِمراَن آیت-62)- جس سے پتہ چلا کہ یہ ہستیاں حق ہیں اور اللہ نے فرمایا کہ، ”اگر حق تمھاری خواہشات کی پیروی کرتا تو زمین و آسمان اور جو اِن میں ہیں سب درہم برہم ہو جاتے . . . ‟ (سورة مومنون آیت-71)- پس ثابت ہوا کہ حق یعنی ان ہستیوں نے کسی زمانے میں بھی باطل کی اطاعت یا پیروی نہیں کی کیونکہ کائنات کا نظام ابھی تک قائم ہے-
اگر نجات چاہتے ہو تو اہل بیت کا دامن تھام لو کیو نکہ: حضور(ص) نے فرمایا، ”میرے اہلِ بیت کشتی نوح کے مانند ہیں جو اِس میں سوار ہوا نجات پا گیا اور جو دور رہا غرق ہوا اور ہلاک ہو گیا‟، نیز یہ کہ، ”میں تمھارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ایک قُرآن اور دوسری میری عِطرت (اہلِ بیت) یہ دونوں ایک دوسرے سے جُدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر مجھ سے نہ آن ملیں،جب تک اِن دونوں سے تمسّک رکھو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہو گے‟ اور یہ کہ، ”حسُین مجھ سے ہے اور میں حسُین سے ہوں‟ (صحاحِ ستّہ)-
غیر اللہ سے مدد اور جن کو یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں شفاعت کا اختیار نہیں رکھتے، ہاں شفاعت کا اختیار اُن کو ہے جو علم الیقین کے ساتھ حق کی گواہی دیں‟ (سورة الزخرف آیت-86)- لوگ شفاعت کے مالک نہیں‘ مگر وہ ہستیاں جن سے اللہ نے عہد لیا‟ (سورة مریم آیت-87-( یہاں سے پتہ چلا کہ اللہ کے علاوہ ان ہستیوں کو پکارنا شفاعت/مدد کے لیے جایز ہے- قران کی ان دو آیت پر مبنی عقیدے پر اعتراض اٹھانا سہی نہیں-
خلَاَفتِ الٰہیہ بہ نفسٍ ِ قُرآن خَلِیفہ کے معنی ہیں نمائندہ خَلِیفة اُلله کا مطلب ہے اللہ کا نمائندہ جو اِس دنیا میں اللہ کے دین کی تبلیغ اور اس کا دفاع کرے - جب اللہ نے فرشتوں سے فرمایا، ”میں زمین میں اپنا خَلِیفہ بنانے والا ہوں، تو وہ بولے تو اٍیسے کو خَلِیفہ بنائے گا جو اِس میں فطنہ انگیزی اور خونریزی کرے گا؟ حالانکہ ہم تیری حمد اور پاکیزگی بیان کرتے ہیں جواب میں اللہ نے فرمایا،” میں وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے‟ پھر اللہ نے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کو تمام (اشیاء کے) نام سکھا دیئے اور اُنہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا، ”مجھے اِن اشیاء کے نام بتاو اگر تم سچّے جب فرشتے اُن اشیاء کے نام نہ بتلا سکے اور حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام نے بتلا دیئےتو اللہ کے حکم پر تمام فرشتوں نے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کو سجدہ کیا سوائےجن ابلیس کے (سورة البَقرَة آیت 30تا 34) لِہٰـذا حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کومنصبٍ خلافت علم کی بنیاد پر ملا اِسی طرح اُس وقت کے سرداروں کی مخالفت کے باوجود اللہ نے حضرت طالوت عَلَیْہِ السَّلَام کو علم کی بنیاد پر خَلِیفہ مقرر کیا (سورة البَقرَة آیت247) نیز اللہ نے اپنے خُاّوفہ داوُد اورسُلیمان عَلَیْہِ السَّلَام کو علم و حکمت سے نوازا اور لوگوں پر فضیلت بخشی (سورة اَلنمل آیت15) مزید برآں حضرت موسٰی عَلَیْہِ السَّلَام کی دعا کے جواب میں حضرت ہارون عَلَیْہِ السَّلَام کو اُن کا وزیر مقرر کیا ( سُورة طٰه آیت-29، 30، 32، 36) اِسی طرح اللہ نے حضرت اِبراھیم عَلَیْہِ السَّلَام کو جب کہ وہ عہدہِ نبوت و رسالت پر فائز تھے عظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری انسانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ یہ عُہدہِ اِمامت (اِمامُ اُلناس) ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البَقرَة آیت-124) لِہٰذا اِمامُ اُلناس ظلم ِ اکبر اور ظلم ِ اصغر سے پاک ہو گا یعنی معصوم نبوت، رِسالت اور اِمامت کےعُہدے عالم ِ ارواح میں دیئے گئے ”اور (مُحَمَّد) یاد کرو اُس وقت کو جب تمھیں سب نبیوں پر گواہ بنایا تھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آل ِ عِمراَن آیت-81) خلافتِ الٰہیہ میں، ”اللہ جسے چاہتا ہے دین کے لے چنتا ہے (نبی، رسول یا اِمام)، بندوں میں کسی کو چُننے کا اختیار نہیں اور اللہ اِس شرک سے پاک ہے‟ (سورة القَصَص آیت-68) ”اِن سب رسولوں (کے لیئےﷲ) کا دستور (یہی رہا ہے) جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا اور آپ ہمارے دستور میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے‟ (سُورة الْإِسْرَاء آیت-77) لِہٰذا خلافتِ الٰہیہ کا سلسلہ تا قیامت اِسی طرح قائم رہے گا اور اِس میں اَوّلین انتحاب معیارِ فضیلت علم و حکمت ہے نیز خَلِیفہ کا رُتبہ‘عَلَیْہ السَّلَامʽہوتا ہے- قُرآن اَلعلم ہے (سورة آل عِمراَن آیت-61)= ”۔ ۔ ۔ اور اللہ نے آپ (مُحَمَّد) پر کتاب اور حکمت نازل فرمائی اور اُس نے آپ کو وہ سب علم عطا کر دیا ہے جو آپ نہیں جانتے تھے ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-113) قُرآن کا حقیقی مفہوم اللہ کےعلاوہ علم میں رَاسخ ہستیاں جانتی ہیں (سورة آلٍ عِمراَن آیت-7)، اور اِن ہستیوں ہے اللہ نے ہر شہ کا علم اِمامٍ مبین میں رکھا (سورة یٰس آیت-12)، اور حضور نے فرمایا، ”اِمامٍ ِمبین ذاتٍ علی ہے‟ یعنی درخشاں اِمام- ”کافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں، آپ اُن سے کہہ دیں کہ میرے لیئے ایک اللہ کافی ہے اور دوسرا وہ جس کو کتاب (قُرآن) کا علم ہے (سورة الرّعد آیت-43) اِس آیت کے ذیل میں حضور نے فرمایا، ”دوسرا گواہ علی ابنٍ ابو طالب ہے‟ قُرآن کی اصل جگہ أُوتُوا الْعِلْمَ (جنہیں علم دیا گیا) کے سینے ہیں (سورة العنكبوت آیت-49) ”۔ ۔ ۔ أُوتُوا الْعِلْمَ کے دَرجات ہم بہت زیادہ بلند کردیں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة المجادلة آیت-11) قُرآن طاہر ہے اور اِس کی معنویّت کی گہرائی تک نہیں پہنچ سکتا مگر طاہر (سورة الواقِعَة آیت-79) طہارت کے زُمرے میں اہلِ بیت کا مقام بلند ترین ہے کیونکہ بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا، مولا علی، اِمام حسن و حسُین عَلَیْہ السَّلَام ہی چادرکے اندر حضور کے ساتھ تھے جب آیتِ طتہیر کا یہ حصہ نازل ہوا: ”اللہ نے یہ اِرادہ کر لیا کہ صرف اور صرف اے اہلِ بیت تمھیں ہر نجاست سے دور رکھے اور اِس طرح پاک رکھے جو پاکیزگی کا حق ہے‟ (سورة الأحزاب آیت-33)- Continue in Part-2
اہل بیت اور حق حضور نے 23 سال نماز مختلف مقامات پر پڑھی لیکن امت کا اس عمل پر بھی اختلاف ہے کہ آیا انہوں نے نماز ہاتھ کھول کر یا باندھ کرپڑھی اور اگر ہاتھ باندھے تو کس مقام پر- ایک عمل جو اتنی دفعہ دہرایا گیا اس کا طاغوتی طاقتوں نے یہ حال کیا- جس سے پتہ چلا کہ دودھ میں کتنا پانی ملایا گیا- آج کا مسلمان اسی پروپیگینڈے کا شکار ہے- حق اہل بیت کے در سے ہی مل سکتا ہے کیر نکہ حضور (ص) نے فرمایا کہ "میرے اہل بیت کی مثال کشتی نوح کی طرح ہے جو اس میں سوار ہوا نجات پا گیا, نیز یہ کہ، میں تمھارے درمیان دو وزنی چیزیں چھوڑے جا رہا ہون ایک قران اور دوسری میری عطرت اہل بیت یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے، ان دونوں کو مضبوتی سے تھام لو ہر گز گمراہ نہ ہو گے" (صیاح ستہ)- طاغوتی طاقاتوں نے عطرت کی جگہ لفظ 'سنت' سے تبدیل کر دیا اور اس سنت پر آج تک اتفاق نہ ہو سکا کہ کونسی سنت اور امت گمرہ ہو گئ! سنی فرقہ حضور کی سنت صحابہ سے لیتاہےاوران فقہ کے اماموں (ابو حنیفہ 80 ہجری، مالک 93 ہجری، شافعی 150 ہجری اور حنمبل 164 ہجری) کی پیروی کرتا ہے جو حضور کی وفات کے70سال بعد آے نیز ان میں سنت پر اختلاف پایا جاتا ہے- شیعہ فقہ جعفریہ پر عمل کرتے ہیں اور یہ فقہ اہل بیت کے اماموں سے جڑی ہے جن کی سچائ اور پاکیزگی کی گارنٹی اللہ نے سورہ احزاب آیت-33 کے ایس حصہ میں دی: اللہ نے ارادہ کر لیا اے اہل بیت تمھیں ہر نجاست سے دور رکھے اور اِس طرح پاک رکھے جو پاکیزگی کا حق ہے (إِنَّمَا يُرِيدُ ٱللَّهُ لِيُذۡهِبَ عَنڪُمُ ٱلرِّجۡسَ أَهۡلَ ٱلۡبَيۡتِ وَيُطَهِّرَكُمۡ تَطۡهِيرَ)‟- اب جو اُن کے راستے سے نقص نکالے اُس کا اللہ پر ایمان نہیں! نیز شیعہ اماموں(علی بن ابو طالب‘ حسن بن علی‘ حسین بن علی‘ علی بن حسین‘ محمد بن علی‘ جعفر بن محمد‘ موسی بن جعفر‘ علی بن موسی‘ محمد بن علی‘ علی بن محمد‘ حسن بن علی اور محمد بن حسن) میں فقہی اصولوں پر کوئ اختلاف نہیں پایا جاتا کیونکہ یہ وارثان قران ہیں- یاد رہے قران میراث ہے اور اللہ نے اٍس کے وارث مصطفٰےٰ بندوں کو بنایا (سورہ فاطر آیت-32)- مصطفےٰ بندوں پر اللہ سلام بھیجتا ہے (سورہ النمل آیت-59)- یعنی مصطقےٰ بندے جو قران کے وارث ہیں مرتبہٍ "علیہ سلام" پر فایز ہیں- اِسی لیئے ان ہستیوں کے ناموں کے ساتھ مسجد نبوی میں علیہ السلام کندہ ہے-
فدک پہلے خلیفہ نے بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا کو باغ فدک نہ دے کر جس کی وہ قانونی وارث تھیں غم پہنخایا- بعد میں اس غلط فیصلے کو بنی امیہ کے حکمران ،عمر بن عبدلعزیز نے کلعدم قرار دے کر باغ فدک اہل بیت کو واپس دیا- حضور نے فرمایا فاطمہ کو جس نے غم دیا اس نے محھے غم پہنچایا- االلہ ظالموں سے بیزار ہے (سورة شورا آیت-40)-
فلسطین کے بارے میں کیا کہینگے۔ کوی شیعہ سنی نہیں حضور پاک صلی علی وسلم اور انکے اہل بیت کے مطابق چلیں۔اور بس۔۔۔۔۔سچے دین سے محبت ہے تو اہل بیت کی طرح شہادت کی خواہش کریں۔
Complete hadees was not quoted by Allahyari from Sunnan e Abu Dawood hadees no 4297 میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: یہ دین برابر قائم رہے گا یہاں تک کہ تم پر بارہ خلیفہ ہوں گے، ان میں سے ہر ایک پر امت اتفاق کرے گی پھر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ایسی بات سنی جسے میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا: آپ نے کیا فرمایا؟ تو انہوں نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: یہ سارے خلفاء قریش میں سے ہوں گے ۔
زوجہ فرعون آسیہ کو مومنوں کے لیے نشانی ! اللہ کی نظر میں انسانی رشتوں کو نہیں بلکہ کردار کو فضیلت حاصل ہے‘ اسی لے زوجہ فرعون آسیہ کو مومنوں کے لیے نشانی فرار دیا (سورہ تحریم آیت-11) اور دو نبیوں حضرت نوح اور لوط (علیہ سلام) کی بیویوں کو کافروں کے لے نشانی (سورہ تحریم آیت-10)- ”اور حضرت نوح نے اپنے رَب سے عرض کی کہ میرا بیٹا بھی میرے اہل سے ہے تو اُس کو بھی نجات دے‘ تیرا وعدہ سچًا ہے اور تو سب سے بہتر حاکم ہے- اللہ نے فرمایا کہ‘ نوح وہ تیرے اہل میں سے نہیں ہے‘ وہ تو نہ شاستہ افعال ہے‘ تو مجھ سے وہ بات نہ مانگ جس کا تجھے علم نہیں‘ میں تجھے نصیحت کرتا ہوں کہ نادان نہ بن‟ (سورة ھود آیت-45‘46) - اسی قرانی کسوٹی پر نر انسان کی عزت کرنی چاہیے-
Very disappointed in Hassan Allahyari for the first time. He is getting angry at the question of Sunni doctor and answering his one question with multiple questions Why? Very sad.😢 Anger only happens when you are unable to provide an answer. Sad.
Hazrat Umar na Ghar jalaya darwaza on par bibi fatema zakhmi Mohsin shaeed hogay mola Ali ka gala ma rasee dal ka ghseta phir wo oth ka hazrat Abu bakar ka pass wirasat mangana hazrat Abu bakar ka pass chaly gaee Jo manegment ka masla tha Quran ma Mal e ganemat or Mal e fay ka hisadaro ka tafseel sa zikar ha Jo bad ma hazrat Umar ka nawasa Umar Abdul Aziz na fatmeo ko wapis kardeya tha nouzubillha minzalik khelafat to mola Ali mola Hassan ka pass bhe rhae phir khelafat ma bhe shamil hogay hazrat bakar ka inteqal ka joza asma bint umais bibi khateja ka zamana bib fatema ke khedmat ma bacho ke pedish bibi ka gusal sa nekha kia phir AP Bolta hain hazrat Abu bakar ko khabar nhae ke namaz bhe hazrat Abu bakar na parha mola Ali ka zarf ejazt he nhae data hazrat Abu bakar ka HOTA howa mola Ali arbey ke rwait ha khaleefa moziz log ke parhata jesa mola Hassan ke namaz e janaza pahaya
Allahyaari sahab ko mat chede Nahi to pura kacha chittha saamne aajayega tum Abhi gumrah hogaya jab hidayat paaoge to phire se kalma padna padega Isiliye nahi samajh aaya to tehqeeq karo
Baat nuskhe ki nahi balke Sulaim ne koi sanad nahi pesh ki. Bas us ne likh dee. O bhai, Lakhon aur hazaron log bhi agar ek be-bunyad baat ko naqal karenge tho baat sahi nahi hoti.
Oh Khote. Mohammad vin abubakar kese shahadat de sakta he keh nauzobillah un ka baap Hazrat Abubakar jahannum main hain. Yeh wahi Mohammad bin Abubakar he jis ne hazrat Usman ki darhi pakarvkar khainchi thi jis par Hazrat Usman nevkaha keh agar tumhara baap zinda hota aur yeh dekhta to rum kia karte tu woh naadim ho kar wapis chala gaya tha.
ختم دبوت پر مہر مولا علی علیہ سلام کی ولایت اگر سب مسلمان مولا علی عَلَیْہ لسَّلَام کو اللہ کا ولی اور رسول کے وصی کی شہادت کو ایمان کا جُذ تسلیم کرتے تو ختمِ نبوت کا فتنہ کبھی جنم نہ لیتا-
امامت پر دلایل اللہ نے حضرت اِبراھیم عَلَیْہ السَّلَام کو کو جبکہ وہ عُہدہِ نبوت و رسالت پر فائز تھےعظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری اِنسَانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ یہ عُہدہِ اِمامت (اِمامُ اُلناس) ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البقرَة آیت-124)- یہ دلیل ہے تا قیامت تک رہنے والی امامت کا-اِمامت کے چار عہدے ہوتے ہیں: خلیفہ، اِمامُ اُلناس، ہادیِ کُل اور اِمام اُلخلق- حضرت اِبراھیم عَلَیْہ السَّلَام اِمامُ اُلناس تھے لیکن حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اِمامُ اُلخلق تھے، اِسی لیئے آپکے اشارے پر چاند دو ٹکڑے ہوا، سورج پلٹا اور پتھروں نے آپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھا- نیز جس طرح اُس وقت کے سرداروں کی مُخالفت کے باوجود اللہ کے نبی نے حضرت طالوت عَلَیْہِ السَّلَام کو اپنے بعد خَلِیفہ مقرر کیا (سورة البَقرَة آیت-247)، اور حضرت عِيسَىٰ عَلَیْہ السَّلَام نے اپنی قوم کو حضور کی آمد کی خوشخبری دی اور نام 'احمد' بتلایا (سورة الصف آیت-6)، اِسی طرح اِن آیمہ نے اپنے جانشین کی نشان دہی کی اور ان کے نام یہ ہیں: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسُین بن علی، علی بن حسُین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسَىٰ بن جعفر، علی بن موسَىٰ، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اور مُحَمَّد بن حسن- مسجد نبوی میں اِّن بارہ آئمہ کے ناموں کے بعد علیہ السلام کندہ ہے اور ان کے درمیان دینِ اِسلام میں کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا جو کہ خلافتِ الٰہیہ کی روشن دلیل ہے! 2) اللہ تعالیٰ نے اپنے خلافہ (نبی، رسول، امام) کے ذریعے بنی نوع انسان کو رہنمائی فراہم کی اور اِن برگزیدہ ہستیوں کی صعودی برتری ترتیب اِس طرح کی: مصطفیٰ، مجتبیٰ اور مرتضیٰ- پہلے خلیفہ حضرت آدم (عَلَیْہ لسَّلَام) تھے اور آخری امام مُحَمَّد المہدی (عَلَیْہ لسَّلَام) ہیں، جو حضرت ادریس، الیاس، خضر اور عیسیٰ (عَلَیْہ لسَّلَام) کی طرح اللہ کی مشیعت کے تحت غیبت میں ہیںٰ- شب قدر میں ملائکہ اور روح القدس(جبریل) کا نزول ہوتا ہےاوروہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورۃ القدرآیت-3 اور 4)ٰ، جو دلیل ہے صاحب ِاَمرہستی کی اس دنیا میں موجودگی کی جن کے پاس اَمر آتا ہے اور وہ ہستی امام مُحَمَّد المھدی(عَلَیْہ لسَّلَام) ہیں- مزکورہ خلافہ معصوم (خطا سے پاک) ہستیاں ہیں اور ابلیس(شیطان) کا اُن پر کوئی اختیار نہیں (سورۃ صٓ آیت - 82 اور 83)- 3) ” - اور ہم نے اِرادہ کر لیا جن کو زمین میں مظلوم بنایا اُن کو اِمام اور زمین کا وارث بنائیں گے‟ (سورة القَصَص آیت-5)- ”اور ہم نے اِس (اسمٰعیل عَلَیْہ السَّلَام کی قربانی) کو آنے والے وفت میں زبح ِعظیم سے بدل دیا‟ (سورة الصَّافات آیت-107)- کربلا میں آل ِ مُحَمَّد کی قربانی زبحِ عظیم تھی جو کہ دلیل ہے سلسلہِ اِمامت کی اہلِ بیت میں- 4)- صرف اورصرف تمہارے ولی (حاکم) اللہ، رسول اور وہ مومنین ہی ہیں جو نماز پڑھتے اور دیتے ہیں زکات حالتِ رکوع میں‟ (سورة المَائدة آیت-55)- حالتِ رکوع میں زکات مولا علی عَلَیْہ السَّلَام نے دی- گو کہ اِس آیت کا نزول مولا علی کے اٌنگشتری حالت رکوع میں فقیر کو دینے پر ہوا، لیکن اللہ نے جمع کا صیغہ استعمال کر کے مومنین کے گروہ کی نشان دہی کی جن کا محور ذاتِ علی عَلَیْہ السَّلَام ہے اور اِن مومنین میں ولایت کا سلسلہ چلا اور یہ اِسی معنی میں ولی ہیں جس معنی میں اللہ اور رسول- ”جس نے ولی مانا اللہ، اُس کے رسول اور اِن مومنین کو تو شامل ہو جائے گا اللہ کی غالب جماعت میں‟ (سورة المَائدة آیت-56)- کیا تم ابلیس اور اُس کی اولاد کو میرے سوا ولی بناتے ہو؟ حالانکہ میں نے اُن کو نہ تو آسمانوں اور زمین کی خلقت پر گواہ بنایا تھا اور نہ خود اُن کی پیدایش پر اور اللہ گمراہ کو اپنا مددگار نہیں بناتا (سورة الکهف آیت-50، 51)، یعنی اللہ کا ولی وہ ہو گا جو کائنات کی خلقت پرگواہ ہو! 5)- 9-ہجری میں حج سے واپسی پر جب حکم ہوا، ”اے رسول اعلانِ عام کرو اُس حکم کا جس کی وحی تم پر کی گئی، اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا تو گویا رسِالت کا کوئی کا م نہ کیا ۔ ۔ ۔‟ (سورة المَائدة آیت-67)، تو حضور (ﷺ) نے غدیرِخم میں لاکھوں حاجیوں کے مجمعے میں اعلان کیا، ”جِس جِس کا میں مولا (حاکم) اُس اُس کا یہ علی مولا‟ (صحاح ستّہ)- حضور کی ذات تمام عالمین کے لیئے رحمت ہے (سورة الأنبیَاء آیت-107)- لہٰذا مولا علی عَلَیْہ السَّلَام کی ولایت بھی تمام عالمین پر مہیت ہے! 6)- "اے ایمان والو! اِطاعت کرو اللہ، رسول اور اُولِی الْأَمر (صاحبانِ اَمر) کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-59)، یعنی اُولِی الْأَمر ہستیوں کی اِطاعت اِسی طرح واجب ہے جس طرح اللہ اور رسول کی- نہیں ہو سکتا اُولِی الْأَمر: ہدایت کا محتاج (سورة یونس آیت-35)، حق کو جھٹلانے والا (سورة قلم آیت-8)، جھوٹی قسمیں کھانے والا (سورة قلم آیت-10)، عیب جو، چغل خور (سورة قلم آیت-11)، بھلائی سے روکنے، حدوُد سے تجَاوز کرنے والا اور گنہگار (سورة قلم آیت-12)، بے غیرت اور بدنسل (سورة قلم آیت-13) اور کافر (سورة الانسان آیت-24)، کیونکہ اللہ نے ایسے لوگوں کی اطاعت کرنے سے منع فرمایا- لِہٰذا اُولِی الْأَمر صرف وہ ہو گا جو عِلم میں رَاسخ اور معصوم ہو- 7)- "اُس دن (قیامت) ہرگروہ انسانی کو اُن کے متعلقہ اِمام (پیشوا)کےساتھ بلایں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الاسراء آیت-71)، یعنی جب تک ایک بھی بندہ اِس دنیا میں موجود ہے اِمام کا وجود ہونا ضروری ہے-
اسوقت دنیا میں کوئی اچھی طرح شیعت کا دفاع کر رہا ہے تو وہ حسن اللہ یاری ہے
ماشاء الله ،ڈاکٹر صاحب ،واقعی آپ اچھے انسان ہیں ،گفتگو کے انداز کا کمال ھے ملاؤں کو گفتگو کا سلیقہ نھیں آتا ،
بہت ہی عمدہ علمی گفتگو دونوں طرف سے
ماشاءاللہ گفتگو کا اچھا انداز ھے جاری رھنا چائیے!
ڈاکٹر صاحب نے الہیاری صاحب کو ٹف ٹائم دیا- بہت علمی گفتگو تھی- بہت خوب ڈاکٹر صاحب-اس سے پہلے کسی سنی عالم کو اس پروگرام میں ایسا نہیں سنا اور دیکھا-
ڈاکٹر صاحب ، ایمان تو فرد کے ذاتی عمل سے ثابت ہوتا ہے نہ کہ رشتے داری سے
Dr. Came to debate, learn and educate- thanks for your good manners 🤲🏻
ڈاکٹر صاحب بہت عمدہ نکتے اٹھاے ہیں
آپ نے بنیادہلا کر رکھ دی
جزاك الله احسن الجزاء
Great job Hassan bhai.
MASHA ALLAH, ALLAH k hukam say you are unbeatable.🤗
ڈاکٹر صاحب کے دلائل شاندار ہیں۔ علمی مباحث جاری رہنے چاہییں۔ حسن اللہ یاری صاحب کو بھی patience کا مظاہرہ کرنا چاہئیے
Ab tak mai Allahyari sahab ko ghour se suna karta tha lekin is video ke baad Allahyari sahab ki mental gymnastics ka hi nahi balke in bhaiyon ki kitabon ki gymnastics ki wazeh hogayi.. alhamdulillah.
Sunni doctor raised a valid question very peacefully. Hassan allahyari should not get upset and provide the chain of the hadith reaching maulana Ali a.s.
Doctor sahib also very decent person Allah aapko khush rakhe Ameen 🎉🎉🎉
Allahyari is unbeatable Alhamdolillah 🎉🎉🎉🎉🎉🎉
Excellent dr. Sahib
Hassan Bhai mola ap ko salmet rhekhe ameen
Bhai me to hasan bhai ke coat ka color dekh kar aaya hu❤❤
Really master of compartive study
Sunni doctor is talking very politely and respectfully. Hassan Allahyari should show patience and let him speak and not cut and interrupt him.
Your also respectfully
تمام نبی اور مومنین جنتی ہیں اور حضور(ص) نے فرمایا، "حسن اور حسین تمام جنتی جوانوں کے سردار ہیں"۔ (اس حدیثِ مبارک کے 101 طُرُق بیان ہوے)- اب آپ خود فیصلہ کر لیں کہ کس کا کیا مقام ہے-
❤Geo bhai Jan ❤hasan
Mashaallah
اللہ یاری مدلل جواب نہیں دے سکے۔ داکتر صاھب زندہ اباد۔
❤🎉🎉🎉
جن لوگوں کو ولایت علی کی حدیث میں مقام اعلان پر اعتراض ہے یا سوال ہے تو گویا انکو اللہ پاک پر اعتراض ہے(نعوذ باللہ) کہ اللہ پاک نے اپنے آخری کتاب میں ساری محکم آیات کیوں نہیں نازل فرمائیں اور متشابہات بھی نازل فرما دیں۔۔۔ آخری کتاب کو تو ہر طور پر صریح الدلالۃ ہونا چاہیے تاکہ لوگ اس کی تعبیر میں اختلاف نہ کریں اور متشابہات کی تاویلات میں گمراہ نہ ہوجائیں۔۔۔ لیکن یہ حکمت الہیہ ہے کہ وہ جیسے چاہے اپنا کلام نازل فرمائے ، تاکہ یہ لوگوں کیلیے امتحان ہو کہ وہ محکم کی اتباع کرتے ہیں یا متشابہات کی من گھڑت تاویلات کرکے خواہشات اور گمان کی اتباع کرتے ہیں ۔۔۔ اسی طرح مقام غدیر خم کا انتخاب بھی ہوسکتا ہے حکمت نبویۃ کے تحت تھا تاکہ دیکھا جائے کہ کون اسکی منگھڑت تاویلات کرکے خواہشات کی اتباع کرتا ہے اور کون اسے حکم سمجھ کر اسکی بلا تاویل اتباع کرتا ہے
Yes u r right
Ya Ali a.s madad I am from gujar khan watching this in Saudi Arabia
ALLAH k Siwa koi Kisi k mDad nhi kr sakta
Jub Rasool (s a w a w) ne kud Jung uhad me Ali (a s) se madad manga jub tamam sahaba Rasool (s a w a w) KO Chor Ker bage the
D r sab bht achy
Mashallah
❤
Jaise hi phaste hain Allahyari sahab kahte hain ke aap ki kitabon me kaheen aaya hai..
Dr Ka Taaluq Jamaat a Umeriya Se Hai.....
Per Dr Ahal a Sunnat K Honay K Baawajood, Guftgu Ka Andaaz Sunni Molviyoon Se Bohat Better Hai.....
مولا علی علیہ السلام کی فضیلت بہ نفس قران
مقدّس مَریَم (سورة آل عِمراَن آیت-42) ولادتِ عیسیٰ عَلَیْہ السَّلَام کے وقت بیت المقدس (جہاں آپ قیام پزیر تھیں) سے باہر ویرانے میں چلی گئیں (سورة مَریَم آیت-16)، تا کہ عبادت گاہ کی حُرمت برقرار رہے- لیکن 13-رجب 23-قبل ہجری مولا علی کی پیدایش کے وقت آپ کی والدہ فاطمہ بنتِ اَسد جب کہ وہ خانہِ کعبہ کا طواف کر رہی تھیں، دیوارِ کعبہ شق ہونے پر کعبہ کے اندر تشریف لے گئیں جہاں آپ نے تین دن قیام کیا (صحیح مسلم)- مَریَمِ مقدّس اور اُن کا بیٹا آیت اللہ (اللہ کی نشانی) ہیں (سورة مومنون آیت-50)، تو پھر حضرت فاطمہ بنتِ اَسد رضی اللہ علیہا اور مولا علی عَلَیْہ السَّلَام کا مقام کیا ہو گا ؟
”کَافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں، آپ اِن سے کہہ دیں کہ میرے لیئے ایک اللہ کافی ہے اور دوسرا وہ جس کو کتاب (قُرآن) کا عِلم ہے‟ (سورة الرّعد آیت-43)- اِس آیت کے ذیل میں حضور نے فرمایا، ” دوسرا گواہ علی ہے‟ - مولا علی عَلَیْہ السَّلَام نے فرمایا، ”میری سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ لا شریک نے مجھے نبوت کی گواہی میں اپنے ساتھ شریک کیا‟- اِعلانِ نبوت کی گواہی سب مسلمان دیتے ہیں، لیکن عطائے نبوت کے گواہ صرف مولاِ علی عَلَیْہ السَّلَام ہیں، یعنی نبوت کا عُہدا مل رہا تھا اور آپ دیکھ رہے تھے!
”جو (مُحَمَّد) صدق لے کر آیا اور جِس نے اُس کی تصدیق کی وہ دونوں متقی ہیں‟ (سورة الزُمر آیت-33)- اِس آیت کے ذیل میں حضورنے فرمایا، ”یہ دوسرا شخص علی ابن ابی طالب ہے‟- اِسی لیئے آپکو امام اُلمتّقین بھی کہا جاتا ہے-
کیا وہ شخص جو اپنے آقا پر بوجھ بنا ہوا ہے اُس شخص کے برابر ہو سکتا ہے جو خود عادل اور صراطِ مستقیم پر ہے؟ (سورة النّحل آیت-76)- اِس آیت کے ذیل میں حضور نے فرمایا، ”دوسرا شخص جو صراطِ مستقیم پر ہے وہ علی ہے‟- یاد رہے کہ اللہ نے تمام انبیا میں سے صرف حضور کو کہا کہ، "تم صراط مستقکیم پر ہو‟ (سورة یٰسین آیت-4) لیکن تمام نبیوں کے متعلق فرمایا کہ ہم نے ان کو ہدایت کی صراط مستقیم کی طرف (سورہ انعام آیت 86-89) اور (سورہ النحل آیت-121)-
اللہ نے ہر شہ کا عِلم اِمام مبُین میں رکھا (سورة یٰسین آیت-12) اور حضور نے قرمایا، ”اِمام ِمبُین ذاتِ علی ہے‟ یعنی درخشاں اِمام!
قُرآن کا حقیقی مفہوم اللہ کے علاواہ عِلم میں رَاسخ ہستیاں جانتی ہیں (سورة آل ِ عِمراَن آیت-7)، اور اِن ہستیوں میں مولا علی عَلَیْہ السَّلَام کا مقام سب سے بلند ہے کیونکہ حضور نے فرمایا، ”میں علم کا شہر ہوں اورعلی اِس کا دروازہ‟ (صحاح ستّہ)-
حضرت موسیٰ عَلَیْہ السَّلَام کا زور ِکمر حضرت ہارون عَلَیْہ السَّلَام کو بنایا (سورة القَصَص آیت-35)- ”اور اللہ نے (مُحَمَّد) تم پر سے بوجھ بھی اُتار دیا، جس نے تمہاری پیٹھ توڑ رکھی تھی‟ (سورة النشَّرح آیت-2 اور 3)- حضور نے فرمایا، ”علی تم کو مجھ سے وہی نسبت ہے جو موسیٰ کو ہارون سے تھی، لیکن میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا‟ (صحاح ستّہ)-
اور (مُحَمَّد) اُس وقت کو یاد کرو جب کافر تمہارے بارے میں چال چل رہے تھے کہ تم کو قید کر دیں یا جان سے مار ڈالیں یا (وطن سے) نکال دیں ۔ ۔ ۔‟ (سورة قُرآن کا حقیقی مفہوم اللہ کے علاواہ عِلم میں رَاسخ ہستیاں جانتی ہیں (سورة آل ِ عِمراَن آیت-7)، اور اِن ہستیوں میں مولا علی عَلَیْہ السَّلَام کا مقام سب سے بلند ہے کیونکہ حضور نے فرمایا، ”میں علم کا شہر ہوں اورعلی اِس کا دروازہ‟ (صحاح ستّہ)- الأنفَال آیت-30)- اُس موقعہ پر مولا علی عَلَیْہ السَّلَام شبِ ہجرت اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوے حضور کے بستر پر سو گئے- اللہ نے اِس عمل ِ جاں نثاری کو اِس طرح بیان کیا، ”اور تم میں ایک شخص ایسا بھی ہے جس نے اللہ کی رضا کی خاطر اَپنا نفس بیچ دیا۔ ۔ ۔ ‟ (سورة البَقَرَة آیت-207)-
” اور اُن مومنوں کے لیئے اپنے کاندھے جھکا دے جو تیری پیروی کریں‟ (سورة الشُّعَرَاء آیت-215)- جس نے حضورکے کندھوں پر سوار ہو کر خانہِ کعبہ کے بتوں کو توڑا وہ ذاتِ علی عَلَیْہ السَّلَام تھی-
”اور یقینً بدر میں اللہ نے مدد کی جب تم دشمن کے مقابلے میں کمزور تھے ۔ ۔ ۔‟ (سورة آل ِ عِمراَن آیت-123)- ”تم نے کسی کو قتل نہیں کیا، بلکہ اُن کو اللہ نے قتل کیا ۔ ۔ ۔‟ (سورة الأنفَال آیت-17)- مولا علی نے کفّار کی اکثریت کو قتل کیا اِسی لیئے آپکا لقب ید اُللہ یعنی اللہ کا ہاتھ بھی ہے-
جنگِ اُحد میں تمام اصحاب رسول کو چھوڑ کر بھاگ گئے سوائے مولا علی عَلَیْہ السَّلَام کے (سورة آل ِ عِمراَن آیت-153) اور اللہ نے فرمایا کہ، ”۔ ۔ ۔جنگ ِ اُحد اللہ کے اِزن سے ہوئ تا کہ دیکھا جاے کون اصل مومن ہے‟ (سورة آل ِ عِمراَن آیت-166)-
جنگِ خندق میں جب مُسلمان جنگ کی سختیوں کے باعث چلاّ اُٹھے کہ”. . . اللہ کی مدد کب آئے گی؟، آگاہ ہو جاو اللہ کی مدد قریب ہے ۔ ۔ ۔‟ (سورة البَقَرَة آیت-214)- اُس وقت مولا علی عَلَیْہ السَّلَام اَمر بن ابدود کے مقابلے میں آئے اور رسول نے فرمایا، ”کُلِ ایمان کُل ِ ِ کُفر کے مقابلے میں جا رہا ہے‟ (المسند- احمد بن حنبل) اور جب مولا علی عَلَیْہ السَّلَام نے مقابل کو قتل کیا تو رسول نے فرمایا، ”خندق میں علی کی ایک ضربت عبادتِ ثقلین سے افضل ہے‟ (المستدرک- حاکم نیشاپوری)-
جنگِ خیبر میں جب مسلمان قلع فتح نہ کر سکے تو رسول نے فرمایا، ”کل میں عَلّم اُس کو دوں گا جو کرار اور غیرِ فرار ہوگا اور قلع فتح کرے گا‟ (صحاح ستّہ)- دوسرے دن حضور نے مولا علی عَلَیْہ السَّلَام کو عَلّم دیا، اور جب مولا علی عَلَیْہ السَّلَام مرحب کے مقابلے میں آئے تو فرمایا، ”میری ماں نے میرا نام حیدر رکھا، میں ہوں اللہ کا شیر‟ اور ایک ہی وار میں اُسے قتل کر ڈالا- یہ ذاتِ مولا علی عَلَیْہ السَّلَام ہی تھی جس نے ہر جنگ میں دشمن کو نیست و نابود کیا- اسی لیئے آپ کو شیرِ خدا بھی کہا جاتا ہے-
جاری حصہ دوم میں
حضور نے فرمایا، ”میرے اہلِ بیت کشتی نوح کے مانند ہیں جو اِس میں سوار ہوا نجات پا گیا اور جو دور رہا غرق ہوا اور ہلاک ہو گیا‟، نیز یہ کہ، ”میں تمھارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ایک قُرآن اور دوسری میری عِطرت (اہلِ بیت) یہ دونوں ایک دوسرے سے جُدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر مجھ سے نہ آن ملیں،جب تک اِن دونوں سے تمسّک رکھو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہو گے‟ اور یہ کہ، ”حسُین مجھ سے ہے اور میں حسُین سے ہوں‟ (صحاحِ ستّہ)-
اللہ کی غالب جماعت
ارشاد ہو رہا ہے، ”صرف اور صرف تمہارے ولی (حاکم) اللہ، رسول اور وہ مومنین ہی ہیں جو نماز پڑھتے اور دیتے ہیں زکات حالتِ رکوع میں‟ (سورة المَائدة آیت-55)- گو کہ اِس آیت کا نزُول مولا علی (علیہ سَلام) کے اُنگشتری حالتِ رکوع میں فقیرکو دینے پر ہوا، لیکن اللہ نے جمع کا صیغہ استمال کر کے مومنین کے گروہ کی نشان دہی کی جن کا مہور مولا علی (علیہ سَلام) کی زات ہے جہاں سے ولایت کا سلسلہ شروع ہوا اور یہ مومنین اِسی معنی میں ولی (حاکم) ہیں جس معنی میں اللہ اورحضرت مُحَمَّد (ﷺ)- ”جس نے ولی (حاکم) مانا اللہ، اس کے رسول اور اِن مومنین کوتو شامل ہوجاۓ گا اللہ کی غالب جماعت میں‟ (سورة المَائدة آیت-56)-
شب قدر خلافت الہیہ پر مپر
حضور (ص) نے قرمایا، "میرے 12 خلیفہ ہونگے جن سب کا تعلق قبیلہ قریش سے ہوگا" (صحاح ستہ)- شبِ قدر میں مَلَائِکہ اور روح القدس کا نزول ہوتا ہے اور وہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورة القَدر آیت-4)، جو کہ دلیل ہے کسی صاحبِ اَمر کے ہونے کی جن کے پاس اللہ کا اَمر آتا ہے اور وہ ہستی امام مھدی علیہ السلام ہیں اور پردہ غیب میں ہیں حضرت ادریس، الیاس، خضر اور عیسیٰ (عَلَیْہ لسَّلَام) کی طرح اللہ کی مشیعت کے تحت- نیزحضور(ص) سے جڑی ان 11 آیمہ کی آخری کڑی ہیں: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسُین بن علی، علی بن حسُین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسَىٰ بن جعفر، علی بن موسَىٰ، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اور مُحَمَّد بن حسن- مسجد نبوی میں اِّن بارہ آئمہ کے ناموں کے بعد علیہ السلام کندہ ہے اور ان کے درمیان دینِ اِسلام میں کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا جو کہ خلافتِ الٰہیہ کی روشن دلیل ہے!
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اہل بیت علیہم السلام بڑی عظمت والی جماعت اسلام حضرت ابو بکر صدیق عمر عثمان وعلی حسن وحسین امیر معاویہ رضی اللہ عنہ
معاویہ کو شامل نہ کریں ظالم تھا اس امت کا فرعون تھا
اگر کسی کی پیدائش میں باپ کے ساتھ ساتھ شیطان بھی شریک ھوجائےتووہ ملاں بن کر اپنے مامے اوراپنے کزن یزیدپلیدلعین کے وکیل بن جاتے ہیں
مولا علی علیہ سلام کی سب سے بڑی فضیلت
”کَافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں، آپ اِن سے کہہ دیں کہ میرے اور تمھارے درمیان کافی ہے میری رسالت پر شہید (حااضر ناظر گواہ) اللہ اور دوسرا وہ جس کو پوری کتاب (قُرآن) کا عِلم ہے‟ (سورة الرّعد آیت-43)- مولا علی عَلَیْہ السَّلَام نے فرمایا، ”میری سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ لا شریک نے مجھے نبوت کی گواہی میں اپنے ساتھ شریک کیا‟- اِعلانِ نبوت کی گواہی سب مسلمان دیتے ہیں، لیکن عطائے نبوت کے گواہ صرف مولاِ علی عَلَیْہ السَّلَام ہیں، یعنی نبوت کا عُہدا مل رہا تھا اور آپ دیکھ رہے تھے!
حضرت مُحَمَّد (ﷺ) کے والدیں
اللہ نے اپنے دین کو دینِ حَنیف (سیدھا دین) کہا (سورة یونس آیت-105) حضرت مُحَمَّد (ﷺ) کا دینی راستہ اُسی دین کا تسلسل ہے جو حضرت نوح، اِبراھیم، موسیٰ اور عِيسَىٰ عَلَیْہ السَّلَام کو بتلایا گیا (سورة الشورى آیت-13) ارشاد ہوا، ”اپنے چہرے کا رخ دینِ حَنیف کی طرف پھیر دو ۔ ۔ ۔‟ (سورة الروم آیت-30) اِسی طرح ہر دور میں دینِ حَنیف کے ماننے والے موجود تھے سورہ غافر آیت-28 میں اللہ نے ایک مومن کا ذکر کیا جو فرعون کی قوم میں سے تھے نیز سورہِ الکہف میں اصحاب کہف کا ذکر تفصیل سے کیا اور اُنھیں اہلِ اِیمان کہا، اور زوجہِ فرعون آسیہ کو مومنوں کے لئے نشانی سورہ تحریم آیت-11 میں قرار دیا-”حضرت ابراھیم نہ یہودی اور نہ ہی عیسَائی تھے، بلکہ وہ دینِ حنیف کے ماننے والے تھے یعنی مسلمان ۔ ۔ ۔‟ (سورة آل ِ عِمراَن آیت-67) حضرت عبدالمطلب اور ابوطالب دونوں کعبہ کے متولی اور دین ِ حَنیف کے پیروکار یعنی مسلمان تھے کیونکہ، ”۔ ۔ ۔ کعبہ کے متولی تو صرف متّقی لوگ ہیں۔ ۔ ۔‟ (سورة انفال آیت-34)-
عبدالمطلب متولی کعبہ ایک انسان دوست اور متّقی تھے اور ان کا ایمان اللہ پر تھا جو مندرجہ ذیل حقایق سے ثابت ہے:
1- ابرہہ کا لشکر جب کعبے کو مسمار کرنے مکہ آیا تو حملے سے پہلے حضرت عبدالمطلب کے چند اونٹ اس کے سپاہیوں نے ہتیا لیئے- اس موقعہ پر حضرت عبدالمطلب نے کہا کہ کعبہ اللہ کا گھر ہے وہ خود اس کی حفاظت کرے گا تم میرے اونٹ واپس کر دو- اس کے بعد ابرہہ کا لشکر کیسے نیست و نابود ہوا اس کا ذکر تفصیل سے سورہ فیل میں آیا-
2- جب حضرت عبدلمطلب نے لوگوں سے یہ کہا کہ، "مجھے اللہ کا حکم ہوا ہے کہ کعبہ کے قریب ایک جگہ کو کھودا جاے"، تو کفار مکہ کی مخالفت کے باوجود جب کھدائ کرائ گئ تو وہاں پرچند تبروکات کے علاوہ ذم ذم کا کنواں پایا گیا- ان تبروکات میں حضرت اسماعیل کے بکرے کے دو سینگ، سونے کے دو ہرن جو ایران کے ایک بادشاہ نے اپنی مننت پوری ہونے پر چڑھاے تھے اور چند تلواریں شامل تھیں-
3- حضرت عِيسَىٰ عَلَیْہ السَّلَام نے اپنی قوم کو حضور کی آمد کی خوشخبری دی اور نام احمد بتلایا (سورة الصف آیت-6)، لیکن آپکا نام ‘مُحَمَّدʽ حضرت عبدالمطلب نے رکھا جو قُرآن میں چار مرتبہ آیا-
4- اپنی وفات سے پہلے حضرت عبدالمطلب نے حضور کو اپنے بیٹے ابوطالب کی نگرانی میں یہ کہہ کر دیا کہ اس بچے کا خاص خیال رکھنا اور حضرت ابو طالب نے حضور کی حفاضت اپنی اولاد سے بڑھ کر کی-
5- حضور کے والد کا نام عبداللہ تھا جو اِس اَمر کی دلیل ہے کہ حضرت عبدالمطلب کا ایمان اللہ پر تھا-
حضرت ابو طالب کے گھر پہلی دعوتِ اسلامی کا اہتمام ہوا جسے دعوتِ زولعشیرہ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے- اِس موقعے پر ابو لہب کی مُخالفت کے باوجود حضرت ابو طالب نے حضرت مُحَمَّد (ﷺ) کے پیغام کو غور سے سنے پر اِسرار کیا اور بعد میں کافروں اور مشرکین کے مقابلے میں ڈھال بن کر مدد کی- اللہ کے مدد گار صادق ہوتے ہیں (سورة الحُجرات آیت-15)، ”۔ ۔ ۔ اللہ تو متّقین کے ساتھ ہے‟ (سورة البَقَرَة آیت-194)، ”مدد نا مانگنا ظالم سے‟ (سورة ھود آیت-113)، اور ”۔ ۔ ۔ ۔ منہ پھیر لو مشرکّین سے‟ (سورة الأنعَام آیت-106)- نیز سورة النِّسَاء آیت-144 میں مومنوں کو حکم دیا کہ، ”۔ ۔ ۔ کافروں کو اَپنا سرپرست نہ بناو، کیا تم چاہتے ہو کہ اللہ کو اپنے خلاف کھُلی سند دے دو؟ ‟- نیز فرمایا، ”۔ ۔ ۔ اے عیسیٰ میں تمہیں کاقروں کی نجاست سے پاک رکھوں گا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آلِ عِمرَان آیت-55)- اگر اللہ کو حضرت عیسیٰ علیہ سلام کی طہارت کا اتنا خیال ہے تو وہ ہَستیاں جن کے زیرِ سایہ حضور پروان چڑھے اُن کی طہارت کا کیا مقام ہو گا؟ جس ہستی کے گھر پہلی دعوتِ اسلامی ہو، حضور برسوں اُس کے گھر قیام پزیر رہیں، اُسی کے گھر سے حضور کی بارات نکلے، وہ ہستی حضرت خدیجہ سے حضور کا نکاح پڑھاے اور حضور اُس سے نہ کبھی لاتعلقی اختیار کریں تو وہ ذاتِ ابو طالب اللہ کی نظر میں مُومن، متّقی اور صادق انسان کی مظھر ہے نا کہ کافر یا مشرک !
پس حضرت مُحَمَّد (ﷺ) کے آباواجداد متّقی اور مومنین تھے- نیز سورہ یٰس آیت-4 میں ارشاد ہوا، ”میرے حبیب تم صراطِ مستَقیم پر ہو، لِہٰذا وہ ہستیاں جو اِس نور ِنبوت کی حفاظت اور مدد ساری عمر کرتی رہیں وہ بھی صراط ِمستقیم پرتھی نہ کہ گمراہوں کے راستے پر- اللہ نے اِیسی ہستیوں کے لیۓ سورہ اَلحمد آیت-7 میں انعام و اکرام کا وعدہ کیا-
وہ ہستیا ں جو اللہ کی نظر میں مومن، صادق اور متّقی ہو اُسے کافر یا مشرک کہنا ظلم ِ اکبر ہو گا اور اللہ ظالموں سے بیزار ہے (سورة شورا آیت-40)- 40)-
حصہ دوم مولا علی علیہ السلام کی فضیلت بہ نفس قران
حج سے وَاپسی کے موقع پر حضور پر یہ وحی نازل ہوئی، ” اے رسول اعلانِ عام کرو اُس حکم کا جس کی وحی تم پر کی گئی، اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا تو گویا رسِالت کا کوئی کام نہ کیا ۔ ۔ ۔‟ (سورة المَائدة آیت-67)- لِہٰذا غدیرِ خم میں حضور نے حاجیوں کےایک بڑے مجمے کے سامنے ممبر پر مولا علی عَلَیْہ السَّلَام کو اپنے ساتھ کھڑا کیا اور آپکا ہاتھ بلند کر کے یہ اعلان کیا، ”جِس جِس کا میں مولا اُس اُس کا یہ علی مولا‟ (صحاح ستّہ)- اِسی لیئے آپکا ایک لقبِ مرتضیٰ یعنی چنے ہوے انسانوں میں افضل ترین ہے- اعلانِ ولایتِ علی عَلَیْہ السَّلَام کے فوراً بعد یہ وحی نازل ہوئی، ”۔ ۔ ۔ آج کے دِن (اعلانِ ولایتِ علی پر) اللہ نے اپنی نعمت کو تمام کیا اور دین اسلام مکمل ہوا ۔ ۔ ۔‟ (سورة المَائدة آیت-3)- ”اور اللہ کی نعمت کو یاد کرو اور اِس عہد پر قائم رہنا جب تم نے کہا، ‘ہم نے سنا اور ہم نے مانا‛، اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ سینوں کے راز جانتا ہے‟ (سورة المَائدة آیت-7)- ”وہ اللہ کی نعمت کو پہچانتے ہیں، لیکن پھر بھی اِنکار کرتے ہیں اور اُن میں سے اکثر کافر ہیں ‟ (سورة النّحل آیت-83)- اِعلانِ ولایتِ علی عَلَیْہ لسَّلَام کے بعد حارث بن نعمان نے حضور سے کہا، ”اگر یہ سچ ہے کہ اعلانِ ولایتِ علی جو آپ نے کیا وہ اللہ کے حکم کے تحت کیا تو اللہ مجھ پر عذاب نازل کرے‟- اُسی وقت ایک آتشی پتھر آسمان سے اُس پر آکر لگا اور وہ ہلاک ہو گیا- اِس واقعہ کے ذیل میں اللہ نے فرمایا، ”ایک سائل نے ایسا عذاب طلب کیا جو واقع ہونے والا ہے‟ (سورة معّارج آیت-1)-
حضرتِ اُمّ سلمہ رضی اللہ علیہا زوجہِ رسول کے گھر جب یہ وحی نازل ہوئی، ”اللہ نے یہ اِرادہ کر لیا کہ صرف اور صرف اے اہلِ بیت تمھیں ہر قسم کی نجاست سے دور رکھے، اور اِس طرح پاک رکھے جو پاکیزگی کا حق ہے‟ (سورة الأحزَاب آیت-33)، اُس وقت صرف حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا، مولا علی، اِمام حسن وحسُین عَلَیْہ السَّلَام حضور کے ساتھ چادر کے اندر موجود تھے (صحاح ستّہ)-
9 ہجری میں نجران کےعیسَایوں کے ساتھ حضرت عیسیٰ عَلَیْہ السَّلَام کی ولدیت کے مسعلے پر حب اِتّفاق نہ ہو سکا تو اللہ کے اِس حکم پر حضور نے اُن کو مباہلے کی دعوت دی، ”۔ ۔ ۔ تم اپنے بیٹوں کو لاو اور ہم اپنے بیٹوں کو لایں، تم اپنی عورتوں کو لاو اور ہم اپنی عورتوں کو لایں، تم اپنے نفسوں کو لاو ہم اپنے نفسوں کو لایں اور پھر اللہ کی بارگاہ میں دُعا کریں کہ جھوٹوں پر اللہ کی لَعنت ہو‟ (سورة آل ِ عِمراَن آیت-61)- اِسں دعوتِ عام میں نفسوں کی جگہ حضور مولا علی عَلَیْہ السَّلَام کو لے کر میدان میں تشریف لائے (صحاح ستّہ)- اِسی لیئے آپکو نفسِ رسول بھی کہا جاتا ہے- ”کسی کو جائز نہیں چاہے مدینے یا باہر کا رہنے والا ہو کہ رسول اور آپ کے نفس کی مخالفت کرے - -‟ (سورة التّوبَة آیت-120)-
”صرف اور صرف تمھار ا اللہ ولی (حاکم)، رسول ولی اور وہ مومنین ولی جو دیتے ہیں زکات حالت رکوع میں‟ (سورة المَائدہ آیت-55)- گو کہ اِس آیت کا نزول مولا علی کے اُنگشتری حالتِ رکوع میں فقیر کو دینے پر ہوا، لیکن اللہ نے جمع کا صیغہ استمال کر کے مومنین کے گروہ کی نشان دہی کی جن کا محور ذات ٍ علی عَلَیْہ السَّلَام ہے اور اِن مومنین میں ولایت کا سلسلہ چلا اور یہ مومنین اِسی معنی میں ولی ہیں جس معنی میں اللہ اور رسول- ”جس نے ولی مانا اللہ اُس کے رسول اور اِن مومنین کو تو شامل ہوجائے گا اللہ کی غالب جماعت میں‟ (سورة المَائدة آیت-56)- جن کو اللہ اِمام بناتا ہے وہ اس کے حکم سے ہدایت کرتے ہیں، صابر اور اس کی آیتوں پر یقین رکھتے ہیں (سورة السَّجدَة آیت-24)-
ختم دبوت پر مہر مولا علی علیہ سلام کی ولایت
اگر سب مسلمان مولا علی عَلَیْہ لسَّلَام کو اللہ کا ولی اور رسول کے وصی کی شہادت کو ایمان کا جُذ تسلیم کرتے تو ختمِ نبوت کا فتنہ کبھی جنم نہ لیتا-
جمعہ کے خطبے کے دوران صحابہ کا حضور(ص) کو چھوڑ کر جانا
جمعہ کے خطبے کے دوران جب کوئ تجاراتی قافلہ اپنے آنے کا اعلان بگل بجا کر کرتا تو صحابہ حضور کو چھوڑ کر چلے جاتے تو اللہ نے فرمایا، " جب وہ کوئی تجارت یاکھیل تماشا کی چیز کودیکھتے ہیں تواُدھر کوچل کھڑے ہوتے ہیں اورتجھے اپنی حالت میں کھڑا ہواچھوڑ جاتے ہیں ،آپ کہہ دیجئے جوکچھ خدا کے پاس ہے ،وہ کھیل تماشے اورتجارت سے بہتر ہے اور خدا بہتر ین روزی دینے والا ہے" ۔ (سورہ جمعہ آیت-11)- جبکہ رسول مومنوں پر اُن کی جانوں سے بھی زیادہ حق رکھتے ہیں (سورة الأحزَاب آیت-6)-
حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے اور بیوی کے بارے میں کیا خیال ھے
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم سب سے پہلے اہلسنت والجماعت رسول اللہ ص کے زمانے میں نہیں تھے مثال حنفی شافعی حنبلی مالکی اس پر غوروخوص کرے
اس وقت شیعہ بھی نہیں تھے۔
اور امت گمراہ ہو گئ !
حضور نے 23 سال نماز مختلف مقامات پر پڑھی لیکن امت کا اس عمل پر بھی اختلاف ہے کہ آیا انہوں نے نماز ہاتھ کھول کر یا باندھ کرپڑھی اور اگر ہاتھ باندھے تو کس مقام پر- ایک عمل جو اتنی دفعہ دہرایا گیا اس کا طاغوتی طاقتوں نے اس کا یہ حال کیا- جس سے پتہ چلا کہ دودھ میں کتنا پانی ملایا گیا- آج کا مسلمان اسی پروپیگینڈے کا شکار ہے- حق اہل بیت کے در سے ہی مل سکتا ہے کیر نکہ حضور (ص) نے فرمایا کہ "میرے اہل بیت کی مثال کشتی نوح کی طرح ہے جو اس میں سوار ہوا نجات پا گیا, نیز یہ کہ، میں تمھارے درمیان دو وزنی چیزیں چھوڑے جا رہا ہون ایک قران اور دوسری میری عطرت بہل بیت یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہ ہوںگے، ان دونوں کو مضبوتی سے تھام لو ہر گز گمراہ نہ ہو گے"-(صیاح ستہ)- طاغوتی طاقاتوں نے عطرت کی جگہ لفظ 'سنت' سے تبدیل کر دیا اور اس سنت پر آج تک اتفاق نہ ہو سکا کہ کون سے سنت اور امت گمرہ ہو گئ!
امامت پر دلایل
اللہ نے حضرت اِبراھیم عَلَیْہ السَّلَام کو کو جبکہ وہ عُہدہِ نبوت و رسالت پر فائز تھےعظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری اِنسَانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ یہ عُہدہِ اِمامت (اِمامُ اُلناس) ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البقرَة آیت-124)- یہ دلیل ہے تا قیامت تک رہنے والی امامت کا-اِمامت کے چار عہدے ہوتے ہیں: خلیفہ، اِمامُ اُلناس، ہادیِ کُل اور اِمام اُلخلق- حضرت اِبراھیم عَلَیْہ السَّلَام اِمامُ اُلناس تھے لیکن حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اِمامُ اُلخلق تھے، اِسی لیئے آپکے اشارے پر چاند دو ٹکڑے ہوا، سورج پلٹا اور پتھروں نے آپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھا- نیز جس طرح اُس وقت کے سرداروں کی مُخالفت کے باوجود اللہ کے نبی نے حضرت طالوت عَلَیْہِ السَّلَام کو اپنے بعد خَلِیفہ مقرر کیا (سورة البَقرَة آیت-247)، اور حضرت عِيسَىٰ عَلَیْہ السَّلَام نے اپنی قوم کو حضور کی آمد کی خوشخبری دی اور نام 'احمد' بتلایا (سورة الصف آیت-6)، اِسی طرح اِن آیمہ نے اپنے جانشین کی نشان دہی کی اور ان کے نام یہ ہیں: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسُین بن علی، علی بن حسُین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسَىٰ بن جعفر، علی بن موسَىٰ، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اور مُحَمَّد بن حسن- مسجد نبوی میں اِّن بارہ آئمہ کے ناموں کے بعد علیہ السلام کندہ ہے اور ان کے درمیان دینِ اِسلام میں کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا جو کہ خلافتِ الٰہیہ کی روشن دلیل ہے!
2) اللہ تعالیٰ نے اپنے خلافہ (نبی، رسول، امام) کے ذریعے بنی نوع انسان کو رہنمائی فراہم کی اور اِن برگزیدہ ہستیوں کی صعودی برتری ترتیب اِس طرح کی: مصطفیٰ، مجتبیٰ اور مرتضیٰ- پہلے خلیفہ حضرت آدم (عَلَیْہ لسَّلَام) تھے اور آخری امام مُحَمَّد المہدی (عَلَیْہ لسَّلَام) ہیں، جو حضرت ادریس، الیاس، خضر اور عیسیٰ (عَلَیْہ لسَّلَام) کی طرح اللہ کی مشیعت کے تحت غیبت میں ہیںٰ- شب قدر میں ملائکہ اور روح القدس(جبریل) کا نزول ہوتا ہےاوروہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورۃ القدرآیت-3 اور 4)ٰ، جو دلیل ہے صاحب ِاَمرہستی کی اس دنیا میں موجودگی کی جن کے پاس اَمر آتا ہے اور وہ ہستی امام مُحَمَّد المھدی(عَلَیْہ لسَّلَام) ہیں- مزکورہ خلافہ معصوم (خطا سے پاک) ہستیاں ہیں اور ابلیس(شیطان) کا اُن پر کوئی اختیار نہیں (سورۃ صٓ آیت - 82 اور 83)-
3) ” - اور ہم نے اِرادہ کر لیا جن کو زمین میں مظلوم بنایا اُن کو اِمام اور زمین کا وارث بنائیں گے‟ (سورة القَصَص آیت-5)- ”اور ہم نے اِس (اسمٰعیل عَلَیْہ السَّلَام کی قربانی) کو آنے والے وفت میں زبح ِعظیم سے بدل دیا‟ (سورة الصَّافات آیت-107)- کربلا میں آل ِ مُحَمَّد کی قربانی زبحِ عظیم تھی جو کہ دلیل ہے سلسلہِ اِمامت کی اہلِ بیت میں-
4)- صرف اورصرف تمہارے ولی (حاکم) اللہ، رسول اور وہ مومنین ہی ہیں جو نماز پڑھتے اور دیتے ہیں زکات حالتِ رکوع میں‟ (سورة المَائدة آیت-55)- حالتِ رکوع میں زکات مولا علی عَلَیْہ السَّلَام نے دی- گو کہ اِس آیت کا نزول مولا علی کے اٌنگشتری حالت رکوع میں فقیر کو دینے پر ہوا، لیکن اللہ نے جمع کا صیغہ استعمال کر کے مومنین کے گروہ کی نشان دہی کی جن کا محور ذاتِ علی عَلَیْہ السَّلَام ہے اور اِن مومنین میں ولایت کا سلسلہ چلا اور یہ اِسی معنی میں ولی ہیں جس معنی میں اللہ اور رسول- ”جس نے ولی مانا اللہ، اُس کے رسول اور اِن مومنین کو تو شامل ہو جائے گا اللہ کی غالب جماعت میں‟ (سورة المَائدة آیت-56)- کیا تم ابلیس اور اُس کی اولاد کو میرے سوا ولی بناتے ہو؟ حالانکہ میں نے اُن کو نہ تو آسمانوں اور زمین کی خلقت پر گواہ بنایا تھا اور نہ خود اُن کی پیدایش پر اور اللہ گمراہ کو اپنا مددگار نہیں بناتا (سورة الکهف آیت-50، 51)، یعنی اللہ کا ولی وہ ہو گا جو کائنات کی خلقت پرگواہ ہو!
5)- 9-ہجری میں حج سے واپسی پر جب حکم ہوا، ”اے رسول اعلانِ عام کرو اُس حکم کا جس کی وحی تم پر کی گئی، اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا تو گویا رسِالت کا کوئی کا م نہ کیا ۔ ۔ ۔‟ (سورة المَائدة آیت-67)، تو حضور (ﷺ) نے غدیرِخم میں لاکھوں حاجیوں کے مجمعے میں اعلان کیا، ”جِس جِس کا میں مولا (حاکم) اُس اُس کا یہ علی مولا‟ (صحاح ستّہ)- حضور کی ذات تمام عالمین کے لیئے رحمت ہے (سورة الأنبیَاء آیت-107)- لہٰذا مولا علی عَلَیْہ السَّلَام کی ولایت بھی تمام عالمین پر مہیت ہے!
6)- "اے ایمان والو! اِطاعت کرو اللہ، رسول اور اُولِی الْأَمر (صاحبانِ اَمر) کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-59)، یعنی اُولِی الْأَمر ہستیوں کی اِطاعت اِسی طرح واجب ہے جس طرح اللہ اور رسول کی- نہیں ہو سکتا اُولِی الْأَمر: ہدایت کا محتاج (سورة یونس آیت-35)، حق کو جھٹلانے والا (سورة قلم آیت-8)، جھوٹی قسمیں کھانے والا (سورة قلم آیت-10)، عیب جو، چغل خور (سورة قلم آیت-11)، بھلائی سے روکنے، حدوُد سے تجَاوز کرنے والا اور گنہگار (سورة قلم آیت-12)، بے غیرت اور بدنسل (سورة قلم آیت-13) اور کافر (سورة الانسان آیت-24)، کیونکہ اللہ نے ایسے لوگوں کی اطاعت کرنے سے منع فرمایا- لِہٰذا اُولِی الْأَمر صرف وہ ہو گا جو عِلم میں رَاسخ اور معصوم ہو-
7)- "اُس دن (قیامت) ہرگروہ انسانی کو اُن کے متعلقہ اِمام (پیشوا)کےساتھ بلایں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الاسراء آیت-71)، یعنی جب تک ایک بھی بندہ اِس دنیا میں موجود ہے اِمام کا وجود ہونا ضروری ہے-
حضور(ص) نے فرمایا، ”میرے اہلِ بیت کشتی نوح کے مانند ہیں جو اِس میں سوار ہوا نجات پا گیا اور جو دور رہا غرق ہوا اور ہلاک ہو گیا‟، نیز یہ کہ، ”میں تمھارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ایک قُرآن اور دوسری میری عِطرت (اہلِ بیت) یہ دونوں ایک دوسرے سے جُدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر مجھ سے نہ آن ملیں،جب تک اِن دونوں سے تمسّک رکھو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہو گے‟ اور یہ کہ، ”حسُین مجھ سے ہے اور میں حسُین سے ہوں‟ (صحاحِ ستّہ)-
اس سے ذیادہ واضح دجات کے لیے ہدایت کیا ہو سکتی ہے- لیکن افسوس مسلوانوں کو طاغوتی طاقتیں گمراہی کی طرف لے جا رہی ہیں-
صلح کرنا سنت رسول ہے
مولا علی، امام حسن اور حسین علیہ سلام نے کسی کی بیعت نہیں بلکہ صلح کی- حضور(ص) نے فرمایا، "حسن اور حسین تمام جنتی جوانوں کے سردار ہیں"۔ (اس حدیثِ مبارک کے 101 طُرُق بیان ہوے)، اور مولا علی علیہ سلام کا درجہ ان دونوں سے بھی بلند ہے- نیز حصور(ص) نے کفار سے حدیبیہ میں صلح کی تھی جس سے ثابت ہوا کہ صلح کرنا سنت رسول ہے- مزید براں نجران کے عیسایوں سے مباہلے میں جو کہ جنگ صداقت تھی (جنگیں تین قسم کی ہوتی ہیں: گفتار، تلوار اور صداقت) توحید کی گواہی کے لیے حضور(ص) نے ان ہی ہستیوں کو شامل کیا اور اللہ نے اس وقعہ کو قصہ حق کہا (سورة آل ِ عِمراَن آیت-62)- جس سے پتہ چلا کہ یہ ہستیاں حق ہیں اور اللہ نے فرمایا کہ، ”اگر حق تمھاری خواہشات کی پیروی کرتا تو زمین و آسمان اور جو اِن میں ہیں سب درہم برہم ہو جاتے . . . ‟ (سورة مومنون آیت-71)- پس ثابت ہوا کہ حق یعنی ان ہستیوں نے کسی زمانے میں بھی باطل کی اطاعت یا پیروی نہیں کی کیونکہ کائنات کا نظام ابھی تک قائم ہے-
Allah yari sahab achy alim hen lakin jab phasty hen tab bachna nai janty k kesy bacha jae ...
Alayri sb kp sawal kia jae uska jwb dya kero
Yes, this is true Sunni scholars hide any ahadith that glorifies Alhlul bait. Unfortunately.
Don't you trust QURAN??
میں شیعہ ھوں یقین ایمان کے ساتھ لیکن ڈاکٹر کے سوال جاندار ہیں
اگر نجات چاہتے ہو تو اہل بیت کا دامن تھام لو کیو نکہ:
حضور(ص) نے فرمایا، ”میرے اہلِ بیت کشتی نوح کے مانند ہیں جو اِس میں سوار ہوا نجات پا گیا اور جو دور رہا غرق ہوا اور ہلاک ہو گیا‟، نیز یہ کہ، ”میں تمھارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ایک قُرآن اور دوسری میری عِطرت (اہلِ بیت) یہ دونوں ایک دوسرے سے جُدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر مجھ سے نہ آن ملیں،جب تک اِن دونوں سے تمسّک رکھو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہو گے‟ اور یہ کہ، ”حسُین مجھ سے ہے اور میں حسُین سے ہوں‟ (صحاحِ ستّہ)-
Excellent Hassan bhai❤❤
Hassan Bhai Boht Shukriya Chakwal Ka Naam leny ke lye.❤
😀😀
Hasan Allahyari se wahi aakar baat karta hy jisko apne aqaayed mien shak ho ya woh shiya aqaayed se mutmaeen ho...
Right
U r right
غیر اللہ سے مدد
اور جن کو یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں شفاعت کا اختیار نہیں رکھتے، ہاں شفاعت کا اختیار اُن کو ہے جو علم الیقین کے ساتھ حق کی گواہی دیں‟ (سورة الزخرف آیت-86)- لوگ شفاعت کے مالک نہیں‘ مگر وہ ہستیاں جن سے اللہ نے عہد لیا‟ (سورة مریم آیت-87-( یہاں سے پتہ چلا کہ اللہ کے علاوہ ان ہستیوں کو پکارنا شفاعت/مدد کے لیے جایز ہے- قران کی ان دو آیت پر مبنی عقیدے پر اعتراض اٹھانا سہی نہیں-
Dr sahib what is your contact I want send some books
Har kisi ke sawal par kitab khol kar beth jata he.
Ab is ko koi sanad yad naheen aa rahi ju Sulem aur Auyash ke ilawa hon.
خلَاَفتِ الٰہیہ بہ نفسٍ ِ قُرآن
خَلِیفہ کے معنی ہیں نمائندہ خَلِیفة اُلله کا مطلب ہے اللہ کا نمائندہ جو اِس دنیا میں اللہ کے دین کی تبلیغ اور اس کا دفاع کرے -
جب اللہ نے فرشتوں سے فرمایا، ”میں زمین میں اپنا خَلِیفہ بنانے والا ہوں، تو وہ بولے تو اٍیسے کو خَلِیفہ بنائے گا جو اِس میں فطنہ انگیزی اور خونریزی کرے گا؟ حالانکہ ہم تیری حمد اور پاکیزگی بیان کرتے ہیں جواب میں اللہ نے فرمایا،” میں وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے‟ پھر اللہ نے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کو تمام (اشیاء کے) نام سکھا دیئے اور اُنہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا، ”مجھے اِن اشیاء کے نام بتاو اگر تم سچّے جب فرشتے اُن اشیاء کے نام نہ بتلا سکے اور حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام نے بتلا دیئےتو اللہ کے حکم پر تمام فرشتوں نے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کو سجدہ کیا سوائےجن ابلیس کے (سورة البَقرَة آیت 30تا 34) لِہٰـذا حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کومنصبٍ خلافت علم کی بنیاد پر ملا اِسی طرح اُس وقت کے سرداروں کی مخالفت کے باوجود اللہ نے حضرت طالوت عَلَیْہِ السَّلَام کو علم کی بنیاد پر خَلِیفہ مقرر کیا (سورة البَقرَة آیت247) نیز اللہ نے اپنے خُاّوفہ داوُد اورسُلیمان عَلَیْہِ السَّلَام کو علم و حکمت سے نوازا اور لوگوں پر فضیلت بخشی (سورة اَلنمل آیت15) مزید برآں حضرت موسٰی عَلَیْہِ السَّلَام کی دعا کے جواب میں حضرت ہارون عَلَیْہِ السَّلَام کو اُن کا وزیر مقرر کیا ( سُورة طٰه آیت-29، 30، 32، 36) اِسی طرح اللہ نے حضرت اِبراھیم عَلَیْہِ السَّلَام کو جب کہ وہ عہدہِ نبوت و رسالت پر فائز تھے عظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری انسانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ یہ عُہدہِ اِمامت (اِمامُ اُلناس) ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البَقرَة آیت-124) لِہٰذا اِمامُ اُلناس ظلم ِ اکبر اور ظلم ِ اصغر سے پاک ہو گا یعنی معصوم نبوت، رِسالت اور اِمامت کےعُہدے عالم ِ ارواح میں دیئے گئے ”اور (مُحَمَّد) یاد کرو اُس وقت کو جب تمھیں سب نبیوں پر گواہ بنایا تھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آل ِ عِمراَن آیت-81) خلافتِ الٰہیہ میں، ”اللہ جسے چاہتا ہے دین کے لے چنتا ہے (نبی، رسول یا اِمام)، بندوں میں کسی کو چُننے کا اختیار نہیں اور اللہ اِس شرک سے پاک ہے‟ (سورة القَصَص آیت-68) ”اِن سب رسولوں (کے لیئےﷲ) کا دستور (یہی رہا ہے) جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا اور آپ ہمارے دستور میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے‟ (سُورة الْإِسْرَاء آیت-77) لِہٰذا خلافتِ الٰہیہ کا سلسلہ تا قیامت اِسی طرح قائم رہے گا اور اِس میں اَوّلین انتحاب معیارِ فضیلت علم و حکمت ہے نیز خَلِیفہ کا رُتبہ‘عَلَیْہ السَّلَامʽہوتا ہے-
قُرآن اَلعلم ہے (سورة آل عِمراَن آیت-61)= ”۔ ۔ ۔ اور اللہ نے آپ (مُحَمَّد) پر کتاب اور حکمت نازل فرمائی اور اُس نے آپ کو وہ سب علم عطا کر دیا ہے جو آپ نہیں جانتے تھے ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-113) قُرآن کا حقیقی مفہوم اللہ کےعلاوہ علم میں رَاسخ ہستیاں جانتی ہیں (سورة آلٍ عِمراَن آیت-7)، اور اِن ہستیوں ہے اللہ نے ہر شہ کا علم اِمامٍ مبین میں رکھا (سورة یٰس آیت-12)، اور حضور نے فرمایا، ”اِمامٍ ِمبین ذاتٍ علی ہے‟ یعنی درخشاں اِمام- ”کافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں، آپ اُن سے کہہ دیں کہ میرے لیئے ایک اللہ کافی ہے اور دوسرا وہ جس کو کتاب (قُرآن) کا علم ہے (سورة الرّعد آیت-43) اِس آیت کے ذیل میں حضور نے فرمایا، ”دوسرا گواہ علی ابنٍ ابو طالب ہے‟ قُرآن کی اصل جگہ أُوتُوا الْعِلْمَ (جنہیں علم دیا گیا) کے سینے ہیں (سورة العنكبوت آیت-49) ”۔ ۔ ۔ أُوتُوا الْعِلْمَ کے دَرجات ہم بہت زیادہ بلند کردیں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة المجادلة آیت-11) قُرآن طاہر ہے اور اِس کی معنویّت کی گہرائی تک نہیں پہنچ سکتا مگر طاہر (سورة الواقِعَة آیت-79) طہارت کے زُمرے میں اہلِ بیت کا مقام بلند ترین ہے کیونکہ بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا، مولا علی، اِمام حسن و حسُین عَلَیْہ السَّلَام ہی چادرکے اندر حضور کے ساتھ تھے جب آیتِ طتہیر کا یہ حصہ نازل ہوا: ”اللہ نے یہ اِرادہ کر لیا کہ صرف اور صرف اے اہلِ بیت تمھیں ہر نجاست سے دور رکھے اور اِس طرح پاک رکھے جو پاکیزگی کا حق ہے‟ (سورة الأحزاب آیت-33)-
Continue in Part-2
Please doctor sahib ko be bolainy ka moka dain
اہل بیت اور حق
حضور نے 23 سال نماز مختلف مقامات پر پڑھی لیکن امت کا اس عمل پر بھی اختلاف ہے کہ آیا انہوں نے نماز ہاتھ کھول کر یا باندھ کرپڑھی اور اگر ہاتھ باندھے تو کس مقام پر- ایک عمل جو اتنی دفعہ دہرایا گیا اس کا طاغوتی طاقتوں نے یہ حال کیا- جس سے پتہ چلا کہ دودھ میں کتنا پانی ملایا گیا- آج کا مسلمان اسی پروپیگینڈے کا شکار ہے- حق اہل بیت کے در سے ہی مل سکتا ہے کیر نکہ حضور (ص) نے فرمایا کہ "میرے اہل بیت کی مثال کشتی نوح کی طرح ہے جو اس میں سوار ہوا نجات پا گیا, نیز یہ کہ، میں تمھارے درمیان دو وزنی چیزیں چھوڑے جا رہا ہون ایک قران اور دوسری میری عطرت اہل بیت یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے، ان دونوں کو مضبوتی سے تھام لو ہر گز گمراہ نہ ہو گے" (صیاح ستہ)- طاغوتی طاقاتوں نے عطرت کی جگہ لفظ 'سنت' سے تبدیل کر دیا اور اس سنت پر آج تک اتفاق نہ ہو سکا کہ کونسی سنت اور امت گمرہ ہو گئ!
سنی فرقہ حضور کی سنت صحابہ سے لیتاہےاوران فقہ کے اماموں (ابو حنیفہ 80 ہجری، مالک 93 ہجری، شافعی 150 ہجری اور حنمبل 164 ہجری) کی پیروی کرتا ہے جو حضور کی وفات کے70سال بعد آے نیز ان میں سنت پر اختلاف پایا جاتا ہے-
شیعہ فقہ جعفریہ پر عمل کرتے ہیں اور یہ فقہ اہل بیت کے اماموں سے جڑی ہے جن کی سچائ اور پاکیزگی کی گارنٹی اللہ نے سورہ احزاب آیت-33 کے ایس حصہ میں دی: اللہ نے ارادہ کر لیا اے اہل بیت تمھیں ہر نجاست سے دور رکھے اور اِس طرح پاک رکھے جو پاکیزگی کا حق ہے (إِنَّمَا يُرِيدُ ٱللَّهُ لِيُذۡهِبَ عَنڪُمُ ٱلرِّجۡسَ أَهۡلَ ٱلۡبَيۡتِ وَيُطَهِّرَكُمۡ تَطۡهِيرَ)‟- اب جو اُن کے راستے سے نقص نکالے اُس کا اللہ پر ایمان نہیں! نیز شیعہ اماموں(علی بن ابو طالب‘ حسن بن علی‘ حسین بن علی‘ علی بن حسین‘ محمد بن علی‘ جعفر بن محمد‘ موسی بن جعفر‘ علی بن موسی‘ محمد بن علی‘ علی بن محمد‘ حسن بن علی اور محمد بن حسن) میں فقہی اصولوں پر کوئ اختلاف نہیں پایا جاتا کیونکہ یہ وارثان قران ہیں- یاد رہے قران میراث ہے اور اللہ نے اٍس کے وارث مصطفٰےٰ بندوں کو بنایا (سورہ فاطر آیت-32)- مصطفےٰ بندوں پر اللہ سلام بھیجتا ہے (سورہ النمل آیت-59)- یعنی مصطقےٰ بندے جو قران کے وارث ہیں مرتبہٍ "علیہ سلام" پر فایز ہیں- اِسی لیئے ان ہستیوں کے ناموں کے ساتھ مسجد نبوی میں علیہ السلام کندہ ہے-
فدک
پہلے خلیفہ نے بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا کو باغ فدک نہ دے کر جس کی وہ قانونی وارث تھیں غم پہنخایا- بعد میں اس غلط فیصلے کو بنی امیہ کے حکمران ،عمر بن عبدلعزیز نے کلعدم قرار دے کر باغ فدک اہل بیت کو واپس دیا- حضور نے فرمایا فاطمہ کو جس نے غم دیا اس نے محھے غم پہنچایا- االلہ ظالموں سے بیزار ہے (سورة شورا آیت-40)-
فلسطین کے بارے میں کیا کہینگے۔
کوی شیعہ سنی نہیں حضور پاک صلی علی وسلم اور انکے اہل بیت کے
مطابق چلیں۔اور بس۔۔۔۔۔سچے دین سے محبت ہے تو اہل بیت کی طرح شہادت کی خواہش کریں۔
ھم شیعہ لوگ ہمیشہ لڑتے بھی ھیں
ابو لھب کا کیا کریں گے
Sulaim aur Ayyash bohut bare kizzab they.
Complete hadees was not quoted by Allahyari from Sunnan e Abu Dawood hadees no 4297 میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: یہ دین برابر قائم رہے گا یہاں تک کہ تم پر بارہ خلیفہ ہوں گے، ان میں سے ہر ایک پر امت اتفاق کرے گی پھر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ایسی بات سنی جسے میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا: آپ نے کیا فرمایا؟ تو انہوں نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: یہ سارے خلفاء قریش میں سے ہوں گے ۔
salam. hairat ha ye banda itni maloomat rakhta ha. magar amrica ky pay roll par ja.
زوجہ فرعون آسیہ کو مومنوں کے لیے نشانی !
اللہ کی نظر میں انسانی رشتوں کو نہیں بلکہ کردار کو فضیلت حاصل ہے‘ اسی لے زوجہ فرعون آسیہ کو مومنوں کے لیے نشانی فرار دیا (سورہ تحریم آیت-11) اور دو نبیوں حضرت نوح اور لوط (علیہ سلام) کی بیویوں کو کافروں کے لے نشانی (سورہ تحریم آیت-10)- ”اور حضرت نوح نے اپنے رَب سے عرض کی کہ میرا بیٹا بھی میرے اہل سے ہے تو اُس کو بھی نجات دے‘ تیرا وعدہ سچًا ہے اور تو سب سے بہتر حاکم ہے- اللہ نے فرمایا کہ‘ نوح وہ تیرے اہل میں سے نہیں ہے‘ وہ تو نہ شاستہ افعال ہے‘ تو مجھ سے وہ بات نہ مانگ جس کا تجھے علم نہیں‘ میں تجھے نصیحت کرتا ہوں کہ نادان نہ بن‟ (سورة ھود آیت-45‘46) - اسی قرانی کسوٹی پر نر انسان کی عزت کرنی چاہیے-
Very disappointed in Hassan Allahyari for the first time. He is getting angry at the question of Sunni doctor and answering his one question with multiple questions Why? Very sad.😢
Anger only happens when you are unable to provide an answer. Sad.
Shalam sval krne vale ko khub surt jvab diya jata hy
Hazrat Umar na Ghar jalaya darwaza on par bibi fatema zakhmi Mohsin shaeed hogay mola Ali ka gala ma rasee dal ka ghseta phir wo oth ka hazrat Abu bakar ka pass wirasat mangana hazrat Abu bakar ka pass chaly gaee Jo manegment ka masla tha Quran ma Mal e ganemat or Mal e fay ka hisadaro ka tafseel sa zikar ha Jo bad ma hazrat Umar ka nawasa Umar Abdul Aziz na fatmeo ko wapis kardeya tha nouzubillha minzalik khelafat to mola Ali mola Hassan ka pass bhe rhae phir khelafat ma bhe shamil hogay hazrat bakar ka inteqal ka joza asma bint umais bibi khateja ka zamana bib fatema ke khedmat ma bacho ke pedish bibi ka gusal sa nekha kia phir AP Bolta hain hazrat Abu bakar ko khabar nhae ke namaz bhe hazrat Abu bakar na parha mola Ali ka zarf ejazt he nhae data hazrat Abu bakar ka HOTA howa mola Ali arbey ke rwait ha khaleefa moziz log ke parhata jesa mola Hassan ke namaz e janaza pahaya
Aik sawal ka b thk jwb nai dya alayari ne
Allahyaari sahab ko mat chede Nahi to pura kacha chittha saamne aajayega tum Abhi gumrah hogaya jab hidayat paaoge to phire se kalma padna padega
Isiliye nahi samajh aaya to tehqeeq karo
Baat nuskhe ki nahi balke Sulaim ne koi sanad nahi pesh ki. Bas us ne likh dee.
O bhai,
Lakhon aur hazaron log bhi agar ek be-bunyad baat ko naqal karenge tho baat sahi nahi hoti.
nice debeat yea hoti taleemi guftougou . yea jahail molvi bhi samjen.
اللہ یاری صاحب نا زبان ساتھ دیتی ہے بس ادھر ادھر کی مار رہے ہیں
ڈاکٹر صاحب کے ہتھ پر توبہ کر کر لیں
یہ یاری عبداللہ سبا کی نسل سے ہے؟😂😅
Yeh , Wahabi Sirf ALI (as) Janabe Fatima bibi ke jattar Dushman hain.
Ensay poocheye ki Janabe Rasool e Khuda ka Gusal kidney aur kaisey diya?
Hassan Bhai doesn't have the answer
Doctor sahab ne in ki dum pe pair rakha hai.
5000 khat lekha ka bolaya shaeed kardeya
Oh Khote.
Mohammad vin abubakar kese shahadat de sakta he keh nauzobillah un ka baap Hazrat Abubakar jahannum main hain.
Yeh wahi Mohammad bin Abubakar he jis ne hazrat Usman ki darhi pakarvkar khainchi thi jis par Hazrat Usman nevkaha keh agar tumhara baap zinda hota aur yeh dekhta to rum kia karte tu woh naadim ho kar wapis chala gaya tha.
الہیاری نے سوال کو گول کردیاھےڈاکٹر صاحب کا سوال کچھ اور ھے وہ جواب کچھ اور دے رہا ھے اسکی چیخیں بتا رہی ہیں ک یہ جھوٹا ھے
Tumhare molvi aur Zakireen ne konsa seekh lya.
Baat karte hu to aag nikalti he.
Alayari dusre ko b moqa dya ker bolne ka
Aj mujhe oata laga ke alayari bilkul farigh insan hai kli thk jwb nai de sakta ye
Bak bak karte ho
Allah yari jhota hai
First time hassan is puzzal
Allah yari sab pe baari zara ghor se suno
All
حسن نے رواٸت نہ دیکھاٸ صرف کمزور استدال کیا
حسن درست جواب نہ سکا کوٸ سند پیش نہ کر سکا
ختم دبوت پر مہر مولا علی علیہ سلام کی ولایت
اگر سب مسلمان مولا علی عَلَیْہ لسَّلَام کو اللہ کا ولی اور رسول کے وصی کی شہادت کو ایمان کا جُذ تسلیم کرتے تو ختمِ نبوت کا فتنہ کبھی جنم نہ لیتا-
امامت پر دلایل
اللہ نے حضرت اِبراھیم عَلَیْہ السَّلَام کو کو جبکہ وہ عُہدہِ نبوت و رسالت پر فائز تھےعظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری اِنسَانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ یہ عُہدہِ اِمامت (اِمامُ اُلناس) ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البقرَة آیت-124)- یہ دلیل ہے تا قیامت تک رہنے والی امامت کا-اِمامت کے چار عہدے ہوتے ہیں: خلیفہ، اِمامُ اُلناس، ہادیِ کُل اور اِمام اُلخلق- حضرت اِبراھیم عَلَیْہ السَّلَام اِمامُ اُلناس تھے لیکن حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اِمامُ اُلخلق تھے، اِسی لیئے آپکے اشارے پر چاند دو ٹکڑے ہوا، سورج پلٹا اور پتھروں نے آپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھا- نیز جس طرح اُس وقت کے سرداروں کی مُخالفت کے باوجود اللہ کے نبی نے حضرت طالوت عَلَیْہِ السَّلَام کو اپنے بعد خَلِیفہ مقرر کیا (سورة البَقرَة آیت-247)، اور حضرت عِيسَىٰ عَلَیْہ السَّلَام نے اپنی قوم کو حضور کی آمد کی خوشخبری دی اور نام 'احمد' بتلایا (سورة الصف آیت-6)، اِسی طرح اِن آیمہ نے اپنے جانشین کی نشان دہی کی اور ان کے نام یہ ہیں: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسُین بن علی، علی بن حسُین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسَىٰ بن جعفر، علی بن موسَىٰ، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اور مُحَمَّد بن حسن- مسجد نبوی میں اِّن بارہ آئمہ کے ناموں کے بعد علیہ السلام کندہ ہے اور ان کے درمیان دینِ اِسلام میں کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا جو کہ خلافتِ الٰہیہ کی روشن دلیل ہے!
2) اللہ تعالیٰ نے اپنے خلافہ (نبی، رسول، امام) کے ذریعے بنی نوع انسان کو رہنمائی فراہم کی اور اِن برگزیدہ ہستیوں کی صعودی برتری ترتیب اِس طرح کی: مصطفیٰ، مجتبیٰ اور مرتضیٰ- پہلے خلیفہ حضرت آدم (عَلَیْہ لسَّلَام) تھے اور آخری امام مُحَمَّد المہدی (عَلَیْہ لسَّلَام) ہیں، جو حضرت ادریس، الیاس، خضر اور عیسیٰ (عَلَیْہ لسَّلَام) کی طرح اللہ کی مشیعت کے تحت غیبت میں ہیںٰ- شب قدر میں ملائکہ اور روح القدس(جبریل) کا نزول ہوتا ہےاوروہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورۃ القدرآیت-3 اور 4)ٰ، جو دلیل ہے صاحب ِاَمرہستی کی اس دنیا میں موجودگی کی جن کے پاس اَمر آتا ہے اور وہ ہستی امام مُحَمَّد المھدی(عَلَیْہ لسَّلَام) ہیں- مزکورہ خلافہ معصوم (خطا سے پاک) ہستیاں ہیں اور ابلیس(شیطان) کا اُن پر کوئی اختیار نہیں (سورۃ صٓ آیت - 82 اور 83)-
3) ” - اور ہم نے اِرادہ کر لیا جن کو زمین میں مظلوم بنایا اُن کو اِمام اور زمین کا وارث بنائیں گے‟ (سورة القَصَص آیت-5)- ”اور ہم نے اِس (اسمٰعیل عَلَیْہ السَّلَام کی قربانی) کو آنے والے وفت میں زبح ِعظیم سے بدل دیا‟ (سورة الصَّافات آیت-107)- کربلا میں آل ِ مُحَمَّد کی قربانی زبحِ عظیم تھی جو کہ دلیل ہے سلسلہِ اِمامت کی اہلِ بیت میں-
4)- صرف اورصرف تمہارے ولی (حاکم) اللہ، رسول اور وہ مومنین ہی ہیں جو نماز پڑھتے اور دیتے ہیں زکات حالتِ رکوع میں‟ (سورة المَائدة آیت-55)- حالتِ رکوع میں زکات مولا علی عَلَیْہ السَّلَام نے دی- گو کہ اِس آیت کا نزول مولا علی کے اٌنگشتری حالت رکوع میں فقیر کو دینے پر ہوا، لیکن اللہ نے جمع کا صیغہ استعمال کر کے مومنین کے گروہ کی نشان دہی کی جن کا محور ذاتِ علی عَلَیْہ السَّلَام ہے اور اِن مومنین میں ولایت کا سلسلہ چلا اور یہ اِسی معنی میں ولی ہیں جس معنی میں اللہ اور رسول- ”جس نے ولی مانا اللہ، اُس کے رسول اور اِن مومنین کو تو شامل ہو جائے گا اللہ کی غالب جماعت میں‟ (سورة المَائدة آیت-56)- کیا تم ابلیس اور اُس کی اولاد کو میرے سوا ولی بناتے ہو؟ حالانکہ میں نے اُن کو نہ تو آسمانوں اور زمین کی خلقت پر گواہ بنایا تھا اور نہ خود اُن کی پیدایش پر اور اللہ گمراہ کو اپنا مددگار نہیں بناتا (سورة الکهف آیت-50، 51)، یعنی اللہ کا ولی وہ ہو گا جو کائنات کی خلقت پرگواہ ہو!
5)- 9-ہجری میں حج سے واپسی پر جب حکم ہوا، ”اے رسول اعلانِ عام کرو اُس حکم کا جس کی وحی تم پر کی گئی، اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا تو گویا رسِالت کا کوئی کا م نہ کیا ۔ ۔ ۔‟ (سورة المَائدة آیت-67)، تو حضور (ﷺ) نے غدیرِخم میں لاکھوں حاجیوں کے مجمعے میں اعلان کیا، ”جِس جِس کا میں مولا (حاکم) اُس اُس کا یہ علی مولا‟ (صحاح ستّہ)- حضور کی ذات تمام عالمین کے لیئے رحمت ہے (سورة الأنبیَاء آیت-107)- لہٰذا مولا علی عَلَیْہ السَّلَام کی ولایت بھی تمام عالمین پر مہیت ہے!
6)- "اے ایمان والو! اِطاعت کرو اللہ، رسول اور اُولِی الْأَمر (صاحبانِ اَمر) کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-59)، یعنی اُولِی الْأَمر ہستیوں کی اِطاعت اِسی طرح واجب ہے جس طرح اللہ اور رسول کی- نہیں ہو سکتا اُولِی الْأَمر: ہدایت کا محتاج (سورة یونس آیت-35)، حق کو جھٹلانے والا (سورة قلم آیت-8)، جھوٹی قسمیں کھانے والا (سورة قلم آیت-10)، عیب جو، چغل خور (سورة قلم آیت-11)، بھلائی سے روکنے، حدوُد سے تجَاوز کرنے والا اور گنہگار (سورة قلم آیت-12)، بے غیرت اور بدنسل (سورة قلم آیت-13) اور کافر (سورة الانسان آیت-24)، کیونکہ اللہ نے ایسے لوگوں کی اطاعت کرنے سے منع فرمایا- لِہٰذا اُولِی الْأَمر صرف وہ ہو گا جو عِلم میں رَاسخ اور معصوم ہو-
7)- "اُس دن (قیامت) ہرگروہ انسانی کو اُن کے متعلقہ اِمام (پیشوا)کےساتھ بلایں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الاسراء آیت-71)، یعنی جب تک ایک بھی بندہ اِس دنیا میں موجود ہے اِمام کا وجود ہونا ضروری ہے-