Iftikhar Arif recites his ghazal یہی بہار کے دن تھے کہ سُرخرو ہوئے ہم

Поделиться
HTML-код
  • Опубликовано: 26 окт 2024
  • افتخار عارف
    مقامِ شکر کہ عنوان گفتگو ہوئے ہم
    یہی بہار کے دن تھے کہ سُرخرو ہوئے ہم
    ابھی کہیں بھی نہیں تھے مگر کسی کی عطا
    کسی کا فیض کہ عالم میں چار سُو ہوئے ہم
    نویدِ نصرت و فتحِ مبیں جَلو میں رہی
    کچھ اِس یقین سے دشمن کے رُوبرو ہوئے ہم
    اندھیری رات اُڑاتی رہی غبارِ سیاہ
    دعائے نور کے سائے میں شعلہ رُو ہم
    مثالِ سبزۂ نورستہ سر بلند رہے
    نہ سرنگوں کبھی ٹھہرے نہ بے نمو ہوئے ہم
    کوئی تو بات ہم آشفتگاں میں ایسی تھی
    کہ خاک ہو کے بھی معیارِ آبرو ہوئے ہم
    بس ایک چشمِ خوش اقبال کی توجہ سے
    نظر میں آئے نگہدارِ رنگ و بو ہوئے ہم
    افتخار عارف

Комментарии • 3

  • @khursheedabdullah2261
    @khursheedabdullah2261  5 месяцев назад +4

    مقامِ شکر کہ عنوان گفتگو ہوئے ہم
    یہی بہار کے دن تھے کہ سُرخرو ہوئے ہم
    ابھی کہیں بھی نہیں تھے مگر کسی کی عطا
    کسی کا فیض کہ عالم میں چار سُو ہوئے ہم
    نویدِ نصرت و فتحِ مبیں جَلو میں رہی
    کچھ اِس یقین سے دشمن کے رُوبرو ہوئے ہم
    اندھیری رات اُڑاتی رہی غبارِ سیاہ
    دعائے نور کے سائے میں شعلہ رُو ہم
    مثالِ سبزۂ نورستہ سر بلند رہے
    نہ سرنگوں کبھی ٹھہرے نہ بے نمو ہوئے ہم
    کوئی تو بات ہم آشفتگاں میں ایسی تھی
    کہ خاک ہو کے بھی معیارِ آبرو ہوئے ہم
    بس ایک چشمِ خوش اقبال کی توجہ سے
    نظر میں آئے نگہدارِ رنگ و بو ہوئے ہم
    افتخار عارف

  • @arhaam2010
    @arhaam2010 4 месяца назад +1

    Wah wah, subhan allah subhan allah

  • @SajidKhan-jg8bk
    @SajidKhan-jg8bk 4 месяца назад

    Kya kehne, bahut khoob ❤❤❤