Chalay Aao Aey Zawaro | Shah E Mardan Haider | 2023 Nohay | Arbaeen

Поделиться
HTML-код
  • Опубликовано: 6 фев 2025
  • Nohay 2023 | HUSSAIN AP DIKHA DAIN MUJY BHI KARBOBALA | Shah E Mardan Haider| Muharram 1445/2023 | Mola Hussain Noha
    #shahemardanhaider #karbala #nohay2023 #muharram2023
    Kalam Title | Chalay Aao Aye Zawaro
    Recited By | Shah E Mardan Haider
    Poetry By | Mazhar abdi
    Composition | Mazhar abidi
    Chorus By | Mesum Zaidi & team
    Video Editing | The Focus Studio (Safdar Kaleem)
    Label | SMH
    Cover Design By | Ali
    Audio Recorded | Tari studio
    Master/Mixing | Mesum Zaidi Lawa Studio
    Album | 2023 / 1445 H
    "Subscribe RUclips Channel"
    ➽ / @shahemardanh. .
    "Follow on Facebook"
    ➽ / shahemardanhai. .
    =======================
    NOHA LYRICS
    سنو حسین کے زواروں
    غریب زہرا کے غم خواروں
    اربعیں منانا ہے
    قافلہ بنانا ہے
    کربلا کو جانا ہے
    ہمیں حسین صدا دے رہے ہیں کربل سے
    تم بھی نہ مجھے بھولے
    میں بھی نہ تمہیں بھولا
    تم بھی نہ مجھے بھولے
    میں بھی نہ تمہیں بھولا
    آو چلے آ و اے زوارو
    کرب و بلا آ و اے زوارو
    (1)
    روز ازل تم نے جو وعدہ کیا
    حلقہ ماتم میں وہ پورا ہوا
    محو بکا آج ہیں اہل عزا
    تم نے اٹھایا علم
    گھر میں سجایا علم
    ہم سے جو پایا علم
    تم بھی نہ مجھے بھولے
    میں بھی نہ تمہیں بھولا
    آ و اے زوارو چلے آ و
    اربعیں عاشور پہ آ تے رہو
    غم میں میرے خاک اڑاتے رہو
    آ کے میرا سوگ مناتے رہو
    لب پہ رہے یہ بکا
    ہائے شہہ کربلا
    آ نکھ میں اشک عزا
    تم بھی نہ مجھے بھولے
    میں بھی نہ تمہیں بھولا
    آ و اے زوارو چلے آ و
    آئے ہیں اس خاک پہ سب انبیا
    سب نے میری ماں کو ہے پرسہ دیا
    تم جو یہاں آ تے ہو اہل عزا
    کہتا ہے غازی میرا
    زائر کرب و بلا
    میں نے تجھے دی دعا
    تم بھی نہ مجھے بھولے
    میں بھی نہ تمہیں بھولا
    آ و اے زوارو چلے آ و
    کرتے ہو پیدل جو نجف سے سفر
    ہاں یہ سفر تو ہے بڑا معتبر
    کرتا ہے عباس کرم کی نظر
    درد نہ کوئی تھکن
    عشق میں ہے ہر جتن
    راہ نما پنجتن
    تم بھی نہ مجھے بھولے
    میں بھی نہ تمہیں بھولا
    آ و اے زوارو چلے
    راضی ہیں تم لوگو سے آل نبی
    کرتے ہیں جس وقت یہ زائر مشی
    حوصلہ دیتے تمہیں خود علی
    چلتا ہے مجبور ہے
    پاؤں سے معذور ہے
    عشق پہ معمور ہے
    تم بھی نہ مجھے بھولے
    میں بھی نہ تمہیں بھولا
    ایک اک ظلم کی روداد سناتا ہوں تمہیں
    کون ہے دفن کہاں یہ بھی بتاتا ہوں تمہیں
    ظلم کے سارے نشاں آج دکھاتا ہوں تمہیں
    جس طرح روتا ہوں میں آج رلاتا ہوں تمہیں
    یہ وہ منزل ہے جہاں دھوپ میں تھی اک مادر
    جھولا اصغر کا نظر آ تا ہے دیکھو رو کر
    یہ جگہ وہ ہے جہاں قتل ہوئے تھے اصغر
    جان دے دی میرے بچے نے میرے ہاتھوں پر
    اس جگہ مجھ پہ لعینوں نے جفا ڈھائی تھی
    برچھی اکبر نے کلیجے پہ یہیں کھائی تھی
    ام لیلی کے گلستاں پہ خزاں چھائی تھی
    ماں جگر تھام کے اس دشت میں چلائی تھی
    کف عباس سے مشہور ہیں دو غم کے نشاں
    بازو عباس کے کاٹے تھے ستمگر نے یہاں
    اس جگہ سے ہی ذرا دور وہ منزل ہے جہاں
    لاش قاسم ہوئی پامال سنو محو فغاں
    میرے روضے سے بہت دور ہے حر کا روضہ
    روضہ عون و محمد ہیں ذرا اس سے سوا
    یہ جگہ وہ ہے جہاں شمر نے کی مجھ پہ جفا
    کند خنجر سے میرے سر کو کیا تن سے جدا
    شاہ مرداں یہ بکا کرتے ہیں مولا روکر
    سوچتا ہوں کہ رقم کیسے کرے گا مظہر
    یاد بابا کی سکینہ کو جو تڑپاتی ہے
    میرے چہلم پہ میرے پاس چلی آ تی ہے
    #muharram2023
    #nohay
    #arbaeen

Комментарии • 22