بغداد والے شیخ عبدالقادر جیلانی پیران پیر کی قبر شیخ عبدالقادر جیلانی جن کے بارے میں یہ جھوٹے دعوے کئے جاتے ہیں کہ وہ زندگی ہی میں نہیں بلکہ وفات کے بعد بھی اپنے مریدوں کی دستگیری فرماتے اور دنیا سے مصائب و آفات رفع کرتے ہیں، کی اپنی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ آپ کی وفات کے چند ہی سال بعد ناصر الدین کے وزیرابو المظفر جلال الدین عبداللہ بن یونس بغدادی نے آپ کے مکان (روضہ) کو مسمار کرکے آپ کی اولاد کو دربدر کردیا حتیٰ کہ آپ کی قبر تک کھود ڈالی اور آپ کی ہڈیاں دریائے دجلہ کی لہروں میں پھینک دیں اور کہا کہ ’’یہ وقف کی زمین ہے، اس میں کسی کا بھی دفن کیا جانا جائز نہیں۔‘‘ اس واقعہ سے چند اہم باتیں معلوم ہوئیں: ۱( ایک تو یہ کہ شیخ جیلانی ؒکو کائنات میں تصرف کی قدرت نہیں تھی۔ ورنہ آپ اپنی قبر اور لاش کی اس طرح ہے حرمتی کو برداشت نہ کرتے ہوئے بروقت اس کا انسداد کرتے۔ ۲( آپ قبر میں زندہ نہیں تھے۔ ۳( آپ کی بوسیدہ ہڈیاں دریائے دجلہ میں بہا دی گئیں، اس لئے اب بغداد میں آپ کے نام کا جو مزار ہے وہ محض فرضی قبر ہے۔ لیکن افسوس ان اندھے عقیدت مندوں پر جنہوں نے اس سے نصیحت حاصل کرنے کے برعکس شیخ کی قبر پر یہ شرکیہ شعر رقم کر رکھے ہیں کہ ’’دونوں جہانوں کے بادشاہ شیخ عبدالقادر ہیں، بنی آدم کے سردار شیخ عبدالقادر ہیں۔ شمس و قمر، عرش، کرسی اور قلم (یہ سب) شیخ عبدالقادر کے پاؤں تلے ہیں‘‘۔ تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو شذرات الذہب (۴؍۳۱۳۔۳۱۴) النجوم الزاہرۃ (۶؍۱۴۲) الزبل علی الروضتین لابی شامہ (ص ۱۲) خود شیخ کے عقیدت مندوں نے بھی اس واقعہ کو نقل کرکے اس کی صحت کو تسلیم کیا ہے۔ دیکھے : قلائد الجواہر (ص ۲۶۰) اور غوث الثقلین (ص ۲۰۳(
💙الہی خیر گردانی💙
💙بحق شاہ جیلانی 💙
تجھ سے در ، در سے سد ، سد سے ہے نسبت میری۔
میری گردن میں ہے دور کا پٹکا تیرا❤
بہت کمال
ماشاءالله تبارك الله سوهنا پیر سید شبير حسين تاجدار حافظ آباد رحمت الله عليه
👍👍👍👍
beshak
Kmal
Sohna Syed❤️
ماشاءاللہ
👍👍👍👍👍
ماشاءاللہ حضرت قبلہ شاہ جی کمال ہے اللہ تعالی اپ کے درجات بلند فرمائے
ماشاءالله تبارك الله سوهنا پیر سید شبير حسين تاجدار حافظ آباد رحمت الله عليه
👍👍👍👍👍
اللہ تعالی اپ کی فیض و برکات میں سے ہمیں بھی برکتیں عطا فرمائے امین ثم امین❤❤❤❤❤❤❤
❤️❤️❤️❤️❤️❤️
MashaAllah ❤❤❤❤❤❤❤❤
اللہ تعالی درجات بلند فرمائے شاہ جی کے اللہ تعالی
Ameen Suma Ameen
masha allh
👍👍👍👍
Mashallah
👍👍👍👍
Masha allah
Ali.ilyas
Q
بغداد والے شیخ عبدالقادر جیلانی پیران پیر کی قبر
شیخ عبدالقادر جیلانی جن کے بارے میں یہ جھوٹے دعوے کئے جاتے ہیں کہ وہ زندگی ہی میں نہیں بلکہ وفات کے بعد بھی اپنے مریدوں کی دستگیری فرماتے اور دنیا سے مصائب و آفات رفع کرتے ہیں، کی اپنی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ آپ کی وفات کے چند ہی سال بعد ناصر الدین کے وزیرابو المظفر جلال الدین عبداللہ بن یونس بغدادی نے آپ کے مکان (روضہ) کو مسمار کرکے آپ کی اولاد کو دربدر کردیا حتیٰ کہ آپ کی قبر تک کھود ڈالی اور آپ کی ہڈیاں دریائے دجلہ کی لہروں میں پھینک دیں اور کہا کہ ’’یہ وقف کی زمین ہے، اس میں کسی کا بھی دفن کیا جانا جائز نہیں۔‘‘
اس واقعہ سے چند اہم باتیں معلوم ہوئیں:
۱( ایک تو یہ کہ شیخ جیلانی ؒکو کائنات میں تصرف کی قدرت نہیں تھی۔ ورنہ آپ اپنی قبر اور لاش کی اس طرح ہے حرمتی کو برداشت نہ کرتے ہوئے بروقت اس کا انسداد کرتے۔
۲( آپ قبر میں زندہ نہیں تھے۔
۳( آپ کی بوسیدہ ہڈیاں دریائے دجلہ میں بہا دی گئیں، اس لئے اب بغداد میں آپ کے نام کا جو مزار ہے وہ محض فرضی قبر ہے۔
لیکن افسوس ان اندھے عقیدت مندوں پر جنہوں نے اس سے نصیحت حاصل کرنے کے برعکس شیخ کی قبر پر یہ شرکیہ شعر رقم کر رکھے ہیں کہ
’’دونوں جہانوں کے بادشاہ شیخ عبدالقادر ہیں، بنی آدم کے سردار شیخ عبدالقادر ہیں۔ شمس و قمر، عرش، کرسی اور قلم (یہ سب) شیخ عبدالقادر کے پاؤں تلے ہیں‘‘۔
تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو شذرات الذہب (۴؍۳۱۳۔۳۱۴) النجوم الزاہرۃ (۶؍۱۴۲) الزبل علی الروضتین لابی شامہ (ص ۱۲) خود شیخ کے عقیدت مندوں نے بھی اس واقعہ کو نقل کرکے اس کی صحت کو تسلیم کیا ہے۔ دیکھے : قلائد الجواہر (ص ۲۶۰) اور غوث الثقلین (ص ۲۰۳(
Ali.ilyas