His voice, his tone, selection of words, vocabulary, arguments, reasoning and calmness on his face, all makes him an exceptional scholar. On the top of these all, the depth of knowledge he has about Islam and contemporary world is absolutely incredible. My respect to you Sir
Who said that Allah is the greatest of all? Abdul: It is written in the Qur'an Where did the Quran come from? Abdul: Allah has sent How did you know? Abdul: It is written in the Qur'an What is written in the Quran? Abdul: Allah is greater than all
I can give even better answer you will be more satisfied.... Mei ne bht tehkeek ki es pai bohat logical answer i can give u.... Ap ne kbhi nahin sunna hoga ....
what a satisfying answer to this question, ye sawaal her insan k zehn me ata h or usy uljhaata h lekin shukr Allah aj k bad is uljhan ka shikar ni hon gyn, bht e achi bat h k jo cheez ko hm ny dekha ni hmry samny ni i to usko as it is e maanyn gyn han jis din us khuda se milen gyn agr ye zarort pesh aa gai to uska b khaaliq talaash kren gyn! lekin is zindgi me is dunya me jo samny ni h usko as it is e maanyn gyn! brilliant
غامدیصاحب اللہ تعالٰی آپ کو دنیا اور آخرت کی خوشیاں عطاء فرمائے 🤲🤲 جس طرح اپ نے دین اور دنیا کا علم ہم تک پہنچائیا ہے... وه اپنی مثال اپ ہے. هم اپ کے شکر گزار ہیں... کہ اپ نے دین کو اور قران و سنت کو اس کی صحیح اور اسان شکل میں هم تک پهنچانے کی کوشش کی... الله پاک اپ کی کوششوں کو قبول فرمائے...اور همیں سیدھے راستے پر چلنے اور رھنے کی توفیق دے. امین
aik scholar hi aisy sawalo ka tasalli bakhsh javab dy sakta hy .jis ny deeply ja kar quran par ghor kiya ho .aur ghamdi sahab ko ALLAH ny ye ahliyat di hy k .wo logically mushkil savalat ky javab dy sakty hain .
how can u verified him , verification call only be done by the ahle ilm who can judge his vocal sentences is with respect to our books of our deen islaam
*ختم نبوت کا یہ نعرہ ملاں کا کاروباری نعرہ ہے.اس نعرے سے اسکی دکان چلتی ہے.* ختم نبوت کی حقیقی معنوں پر صرف احمدی مسلمان ہی ایمان لاتے ہیں. باقی 72 فرقوں والے ختم نبوت کے سرے سے قائل ہی نہیں ہیں. آج کل کے ملاں کا اہم جز منافقت ہے یہ ملاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد عیسائی نبوت جاری رہنے کا قائل ہے Jhooth bolte hen aapke saare aalim k Khatam nabuwwat pr sab ka ijmaa hy... SAB BAKWAAS KRTY HEN. Sab firke Hadhrat Muhammad SAW k baad nabi aane k qaail hen... Hazrat Isa nabiullah k aane k sab qaail hen . حضرت محمد مصطفی خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والے عیسی کو چار مرتبہ "عیسی نبی اللہ" کہا ہے. sahih muslim ki hadith hy aur kitabulfitan me hy MATLAB: Huzoor pak SAW k baad bhi nubuwwat ka wujuud hy... كس قسم كي نبوت باقي هے یہ الگ بحث ہے. yaani agr wuhi Hadhrat Issa AS is wakat aagey jin ko Quran pak nabii aur rasool kahita hy aur Rasool pak SAW ne bhi unko nabii kaha hy to aapki khatam nubuwwat k naare ko maane ga KON????? اگر آپ کے عقیدہ کے مطابق وہ نبی یعنی حضرت عیسی ع. آگئے.تو 7 بلین لوگ ان کو نبی اللہ نبی اللہ نبی اللہ ہی بولیں گے.. Uswakt tumhari KHTAM NABUWWAT ka khokhila naara kaha jaey ga.us wakat ye pagalun ki barr lage gi. AUR DARASAL TUM LOG HO HI PAGAL JO AKAL NHI RAKHTY.BEJHA HY LEKIN ISTEMAAL NHI KRTY اور اگر وہ بنی اسرائیل والوں کا نبی آگیا 2 بلین عیسائیوں کا سر فخر سے بلند ہوجائے گا.اور تکبر سے کہیں گے کہ ان مسلمانوں میں ایک بھی مرد ایسا نہیں تھا جو انکو سدھار سکے اور ان کو نجات دے سکے .آخر یہ مسلمان ہمارے عیسائی نبی کے ہی محتاج ہوئے کہ ان کے مسائل حل کرے اور انکو ھلاکت سے بچائے. اگر عیسی نبی اللہ آگئے تو اجکل کے میڈیا اورانٹرنیٹ کے ذریعے پوری دنیا کو آگاہ کردیا جائے گا اور سب انکو عیسی نبی اللہ عیسی نبی اللہ عیسی نبی اللہ ہی کہیں گے اس وقت تمہاری ختم نبوت کہاں جائے گی... احمدی مسلمانوں اور دوسرے 72 فرقوں میں فرق صرف یہ ہے کہ تم سب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد عیسائی نبوت کے قائل ہو اور اس نبی کے آنے پر ایمان لاتے ہو جو ایک یہودی گھرانے میں پیدا ہوا اور یہودی گھرانے میں پلا بڑھااور صرف یہودیوں کے لئے ہی بھیجا گیا جیسا کہ اللہ سورت آل عمران میں انکی نبوت کی حد مقرر کرتے ہوئے کہتا ہے ورسولا الی بنی اسرائیل. اور ہم احمدی کہتے ہیں کہ قرآن پاک کے مطابق بنی اسرائیل والے عیسی علیہ السلام وفات پاچکے اب جنت الفردوس میں ہیں واپس نہیں آنے والے. حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے نبی اللہ عیسی کے آنے کی جو خوشخبری دی ہے اس سے مثیل عیسی مراد ہے جو عیسی نبی کے مثل ہو. حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اگر کوئی خدا کی طرف سے آئے گا اسی امت محمدیہ میں سے ہی آئے گا.اور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نبوت سے ہی نور لے گا.اور ان ہی کی نوکری اور چاکری کرنے والا ہوگا. اسکا اپنا کچھ بھی نہ ہوگا.نہ ہی کوئی نئی شریعت نہ کوئی نیا قانون. کیونکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں اور انکے بعد کوئی بھی ایسا نبی نہیں آسکتا جو آپکی چاکری اور خادمی سے نبوت کا درجہ نہ دیا جائے. اسکی نبوت حضرت خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی نبوت کا حصہ ہوگی. اور یہی حضرت مرزا غلام احمد علیہ السلام کا دعوی ہے. ہم احمدی مسلمان صرف محمدی نبوت کے قائل ہیں یعنی جو بھی اللہ کی طرف سے آئے گا صرف امتی نبی ہی ہوگا.اور نبی بھی ہم صرف اور صرف اس لئے مانتے ہیں کہ حضرت خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کے بعد آنے والے کو بار بار نبی اللہ کہا ہے. اور تم باقی 72 فرقے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد عیسائی نبوت جاری رہنے کے قائل ہو اور اس بات پر مصر اور بضد ہو کو حضرت خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد عیسائی نبوت قائم ہے . اور بنی اسرائیل والے وہ نبی جو یہودیوں کے لئے آئے تھے وہی نبی اب پھر آئیں گے. اور آپ کی بگڑی بنائیں گے. اس آسرے میں آپ لوگوں کی پشتوں کی پشتیں دفن ہوتی جائیں گیں لیکن آسمان سے نہ کوئی اترا ہے نہ ہی اترے گا.
Those people who are criticizing ghamidi sahab that he didn't give satisfactory answer I don't understand what kind of answer they were expecting from ghamidi sahab . In my opinion ghamidi sahab has answered brilliantly though he said last line unintentionally for the sake of argument. We Muslims believe that Nobody has created Allah so those Muslims who are not satisfied with ghamidi's answer and wants to know who created Allah they must ask the God directly on the day of JUDGMENT because in this world ghamidi sahab can only answer according to the available information that Islam has given us. He can't answer this question through his own assumptions or logic. I also believe that in this world our mind has a limited ability to think and it can't think beyond its abilities. So we won't get all the answers in this world because this world is a test for us . We will hopefully get all the answers in the next world which will be eternal.
My brother, quran is not philosphy , science or logic but explains much more about science and logic, Quranic verses about cosmology were not for biduins of 1400 back era, those aayaat categorically for todays atheist scientists and Im too much amazed Allah(سبحان تعالى) has proven His existence by atheists scientists. So my brother without science background, its very very hard to convince non- muslims because non-muslims need proofs from science, logic and philosphy. I really admire and fan of ahmed deedat who worked in that time when there was no information technology and he was ginious, Allah born him for this job.
دینِ اسلام بہ نفسِ قرُان دِین کے معنی ہیں آئین اور قانون- اللہ کے نزدیک اگر کوئ دِین ہے تو وہ اسلام ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-19)- اِسلام کے معنی ہیں اللہ کی حَاکمیت کو تسلیم کرنا اور اُس کے بناے آئین اور قوانین پر عمل کرنا- دِینِ اِسلام منجانب اللہ ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-83)- یہ دِینِ حنیف ہے (سورة البينة آیت-5)، یعنی سیدھا دِین- یہ دِینِ قَيِّمُ ہے (سورة الروم آیت-30)، یعنی معیاری دِین- یہ دِینِ وَاصب ہے (سورة النہل آیت-52)، یعنی ہمیشہ رہنے والا- یہ دِینِ حق ہے (سورة التوبة آیت-33)، یعنی سچٌا دِین- یہ دِینِ فطرت ہے (سورة الروم آیت-30)، یعنی اللہ کے بناے سانچے میں ڈھلا ہوا- یہ دِینِ مصطفےٰ ہے (سورة البَقَرَة آیت-132)، یعنی چُنّا ہوا دِین- یہ دِینِ خالص ہے (سورة الزُمر آیت-3)، یعنی کَھرا دِین- یہ مرتَضَىٰ دِین ہے (سورة النور آیت-55)، یعنی افضل ترین چُنّا ہوا- مصطفےٰ، مجتبےٰ اور مرتَضَىٰ اِن تمام الفاظ کا مطلب ہے چُنّا ہوا، لیکن درجہ بندی میں مصطفےٰ سے مجتبےٰ اَفضل اور مجتبےٰ سے مرتَضَىٰ اَفضل- ”اللہ جسے چاہتا ہے دِین کے لے چُنتا ہے (نبی، رَسول یا اِمام)، بَندوں میں کسی کو چُننے کا اختیار نہیں اور اللہ اِس شرک سے پاک ہے‟ (سورة القَصَص آیت-68)- نبّوت، رِسالت اور اِمامت کےعُہدے عالمِ ارواح میں دیے گۓ- ”اور (مُحَمَّد) اُس وقت کو یاد کرو جب سب نبیوں سے عہد لیا تھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آل عِمرَان آیت-81)- ”بے شک ہم نے نوح اور اِبراھیم کو بھیجا اور اُنکی اولاد میں نبّوت اور کتاب کو رکھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة الحدید آیت-26)- حضرت ھود، لُوطً اور اِبراھییم (علیہ سَلام) اولادِ حضرت نوح (علیہ سَلام) میں سے تھے، نیز حضرت إِسْمَاعِيلَ، اسحاق، یعقوب، یوسف، داؤد، سلیمان، ایوب، زَكَرِيَا، يَحْيَىَٰ، إِلْيَاسَ، الْيَسَعَ، يُونُسَ، موسیٰ، ہارون اور عِيسَىٰ (علیہ سَلام) یہ سب اَنبياء اولادِ اِبراھیم میں سے تھے (سورة الأنعام آیت-84 تا 87)- حضرت نوح، اِبراھیم، موسیٰ اور عیسَیٰ (علیہ سَلام) سب دینِ اسلام کے پیروکار تھے (سورة الشورا آیت-13)- ”یہی ورثہ اِبرھیم نے اپنے بیٹوں کو چھوڑا اور یعقوب نے اپنی اولاد کو وصیت کی کہ، اللہ نے تمھارے لیے دینِ اسلام کو چُن لیا اور تم مسلمان رہ کر ہی مرنا‟ (سورة البَقرة آیت-132)- پس اللہ نے دین کی تبلیغ کے لے اَنبیاء کو چُنَا اور اُن کی اولاد در اولاد میں اِس سلسلے کو قایم رکھا اُمت در اُمت نہیں! اللہ نے حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) کو جب کہ وہ عُہدہِ نبّوت و رِسالت پر فائز تھےعظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری اِنسانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ عُہدہِ اِمامت ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البَقَرَة آیت-124)- یعنی اِمام ظلمِ اکبر اور ظلمِ اَصغر سے پاک ہو گا- حضرت یونس (علیہ سَلام) نبی تھے اوراَپنے نفس پر ظلم کرنے کے سبّب اللہ سے بخشش چاہی (سورة الأنبیَاء آیت-87، 88)، یعنی ہر نبی یا رَسول اِمام نہیں ہوتا اور اِمام معصوم ہوتا ہے کیونکہ شیطان کو خالص (معصوم) ہستیوں پراختیار نہیں (سورة صٓ آیت-83)- ”بیشک اللہ نے چُن لیا آدم، نوح، آلِ اِبراھیم اور آلِ عِمرَان کو سب جہان والوں میں سے‟ (سورة آل عِمرَان آیت-33)- بہ نفسِ قران اِسم عِمرَان جس کا ذِکر اِس آیتِ مبارکہ میں آیا اُس کو تین ممکنہ ہستیوں سے منصوب کیا جا سکتا ہے: حضرت موسیٰ (علیہ سَلام) کے والد، حضرت مَریَم (سلام اللہ علیہا) کے والد اور مولا علی (علیہ سَلام) کے والد حضرت ابو طالب (علیہ سَلام) جن کا نام عِمرَان ہے- حضرت موسیٰ (علیہ سَلام) سے اولاد نہیں ہوئ اور حضرت عیسیٰ (علیہ سَلام) نے شادی نہیں کی، اِس لے لفظ آل اِن ہستیوں سے منصوب نہیں کیا جاسکتا- لِہٰـزا ہمیشہ رہنے والی اِمامت کا سلسلہ جس کا وعدہ اللہ نے اولادِ اِبراھیم میں رکھنے کا کیا وہ آلِ عِمرَان (آلِ ابو طالب) ہیں- ”جن کو ہم اِمام بناتے ہیں وہ ہمارے اَمر سے ہدایت کرتے ہیں اور وہ ہمیشہ سے مُتّقی ہیں‟ (سورة السجدة آیت-24)- ”اور ہم نے اِرادہ کر لیا جن کو زمین میں مظلوم بنایا اُن کو اِمام اور زمین کا وارث بنایں گے‟ (سورة القَصَص آیت-5)- ”اور ہم نے اِس {اسمٰعیل (علیہ سَلام) کی قربانی} کو زبح ِعظیم سے بدل دیا‟ (سورة الصَّافات آیت-107)- کربلا میں قربانی زبحِ ِعظیم تھی جو کہ روشن دلیل ہے سلسلہِ اِمامت کی اہلِ بیت میں- اِمامت کے چار عہدے ہوتے ہیں: خلیفہ، اِمام اُلناس، ہادیِ کٌل اور اِمام اٌلخلق- حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) اِمامِ اُلناس تھے لیکن حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اِماُم اٌلخلق تھے اِسی لے آپکےاشارے پر چاند دو ٹکڑے ہوا، سورج پلٹا اور پتھروں نے آپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھا- حضرت مُحَمَّد (ﷺ) آخری نبی ہیں (سورة الأحزاب آیت-40)- نبّوت اور اِمامت کا سلسلہ {حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اور اِمام مھدی (علیہ سَلام)}، حضرت ابراھیم و إِسْمَاعِيلَ (علیہ سَلام) سے جڑا ہے Continue on next comment
اللہ نے ہر شہ کا عِلم اِمام ِمبین میں رکھا (سورة یٰس آیت-12) اور حضور نے فرمایا، ”امام ِمبین زاتِ علی ہے‟ یعنی دَرخشاں اِمام- ”صرف اور صرف تمھارا اللہ ولی (حاکم، مددگار)، رسول ولی اور وہ مومنین ولی جو دیتے ہیں زکات حالت رکوع میں‟ (سورة المائدة آیت-55)- گو کہ اِس آیت کا نزول مولا علی کے اٌنگشتری حالت رکوع میں فقیر کو دینے پر ہوا، لیکن اللہ نے جمع کا صیغہ استمال کر کے مومنین کے گروہ کی نشان دہی کی جن کا مہور زاتٍ علی ہے اور اِن مومنین میں ولایت کا سلسلہ چلا اور یہ مومنین اِسی معنی میں ولی ہیں جس معنی میں اللہ اور رسول- ”جس نے ولی مانا اللہ اُس کے رسول اور اِن مومنین کو توشامل ہوجاے گا اللہ کی غالب جماعت میں‟ (سورة المَائدة آیت-56)- ”کیا تم ابلیس اوراٌس کی اولاد کو میرے سوا ولی بناتے ہو، حالانکہ میں نے اًن کو نہ توآسمانوں اورزمین کی خلقت پر گواہ بنایا تھا اور نہ خود اًن کی پیدایش پراوراللہ گمراہ کو اپنا مددگار نہیں بناتا‟ (سورة الکهف آیت-50، 51)- یعنی اللہ کا ولی وہ ہوگا جو کائنات کی خلقت پرگواہ ہو- قران اَمر ہے (سورة الطّلاَق آیت-5) اور وارث أُولِي الْأَمْر- ” اے ایمان والو! اِطاعت کرو اللہ، رسول اور أُولِي الْأَمْرِ کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-59)- أُولِي الْأَمْرِ وہ ہستیاں ہیں جن کو نامذد کیا رسول نے اور جابر بن عبدللہ (رضی اللہ عنه) کو اپنے خُلّافہ جو سب قبیلہٍ قریش سے ہونگے اُن کے نام بتلاے: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسین بن علی، علی بن حسین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسی بن جعفر، علی بن موسی، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اورمُحَمَّد المھدی بن حسن- نیز پانچویں خلیفہ اِمام مُحَمَّد باقرعلیہ سَلام کو اپنا سَلام پہنچانے کی تاکید کی جو کہ انہوں نے پہنچایا- قرُان کی آیات میں کہیں اختلاف نہیں جو دلیل ہے کہ یہ کلامِ اللهُ ہے (سورة النِّسَاء آیت-82) اور اِن 12 آئمہ کے درمیان دینِ اِسلام میں کوئ اختلاف نہیں پایا جاتا جو کہ خلافتِ الٰہیہ کی روشن دلیل ہے- اللہ نے حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) کو جب کہ وہ عُہدہِ نبوت و رسالت پر فایز تھےعظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری اِنسانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ ابراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ عُہدہِ اِمامت ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البقرَة آیت-124)- اِسی لے اِمام ظلمِ اکبراورظلمِ اصغر سے پاک ہو گا یعنی معصوم، کیونکہ شیطان کو معصوم ہستیوں پراختیار نہیں (سورة صٓ آیت-83)- جن کو ہم اِمام بناتے ہیں وہ ہمارے اَمر سے ہدایت کرتے ہیں اور وہ ہمیشہ سے متّقی ہیں (سورة سجدہ آیت-24)- ”اس دن ( قیامت) تمام انسانوں کو اُن کے متعلقہ اِمام کےساتھ بلایں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الإسراء آیت-71)- یعنی جب تک ایک بھی بندہ اِس دنیا میں موجود ہے اِمام کا وجود ہونا ضروری ہے- شبِ قدر میں مَلَائِکہ کا نزول ہوتا ہے اور وہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورة القَدرآیت-4)، جو کہ دلیل ہے کسی صاحبِ اَمر کے ہونے کی جن کے پاس اَمرآتا ہے- ”کیا وہ اِس کے سوا اور کسی بات کے منتظر ہیں کہ آن کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اٌس وقت اٌسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گاِ، (پیغمبر اُن سے) کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں‟ (سورة الأنعَام آیت-158)- اٍس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”میرے 12 ویں خلیفہ مُحَمَّد المھدی کا جب ظہورہوگا تو زمین سے خضراور اِلیاس اورآسمان سے اِدریس اورعیسیٰ آیں گے مُحَمَّد المھدی کے گواہ کے طور پر اورعیسیٰ (وارثِ انجیل) نماز پڑھیں گے مُحَمَّد المھدی (وارثٍ قرُان) کے پیچھے‟ (صحاح ستہ) مصطفےٰ بندوں پر اللہ سَلام بھیجتا ہے (سورة النمل آیت-59)- یعنی مصطفےٰ بندے جو قرُان کے وارث ہیں مرتبہِ علیہ سَلام پر فائز ہیں- اِسی لے مسجدِ نبوی میں اِن 12 آئمہ کے ناموں کے ساتھ علیہ سَلام کندہ ہے- حضور نے فرمایا، ”میں تمھارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ایک قرُان اور دوسری میری عِطرت (اہلِ بیت) یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ قیامت میں حوز کوثر پر مجھ سے نہ آن ملیں، جوشخص اِن دونوں سے تمسّک رکھے گا وہ یقیناً نجات یافتا ہے اور جس نے دوری اختیار کی وہ یقیناً ہلاک ہو جاے گا، جب تک ان دونوں سے تمسّک رکھو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہو گے‟ (صحاح ستّہ)- ”اے ایمان والو! ﷲ سے ڈرتے رہو اور اہلِ صدق (کی معیّت) میں شامل رہو‟ (سورة توبہ آیت-119
اِمامت بہ نفسِ قرُان ”اللہ جسے چاہتا ہے خلق کرتا اور دین کے لے چنتا ہے (نبی، رسول یا اِمام)، بندوں میں کسی کو چُننے کا اِختیار نہیں اور اللہ اِس شرک سے پاک ہے‟ (سورةالقَصَص آیت-68)- اللہ نے حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) کو جبکہ وہ عُہدہِ نبوت و رسالت پر فایز تھےعظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری اِنسَانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ عُہدہِ اِمامت ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البقرَة آیت-124)- یعنی اِمام ظلِم اکبر اورظلمِ اصغر سے پاک ہو گا- حضرت یونس (علیہ سَلام) نبی تھے اور اپنے نفس پر ظلم کرنے کے سبب اللہ سے بخشش چاہی (سورة الأنبیَاء آیت-87)، یعنی ہر نبی یا رسول اِمام نہیں ہوتا اور اِمام معصوم ہوتا ہے کیونکہ شیطان کو خالص (معصوم) ہستیوں پر اِختیار نہیں (سورة صٓ آیت-83)- ”جن کو ہم اِمام بناتے ہیں وہ ہمارے اَمر سے ہدایت کرتے ہیں اور وہ ہمیشہ سے متّقی ہیں‟ (سورة سَجدہ آیت-24)- یعنی بے صبرا اورشک کرنے والا اِمام نہ ہو گا- نیز اللہ جھوٹے اِمام کی مدد نہیں کرتا (سورة القَصَص آیت-41)- ”اور ہم نے ارادہ کر لیا جن کو زمین میں مظلوم بنایا اُن کو امام اور زمین کا وارث بنایں گے‟ (سورةالقَصَص آیت-5)- ”اور ہم نے اِس {اسمٰعیل (علیہ سَلام) کی قربانی} کو آنے والے وفت میں زبح ِعظیم سے بدل دیا‟ (سورة َّالصَّافات آیت-107)- کربلا میں آلہِ مُحَمَّد کی قربانی زبحِ عظیم تھی جو کہ دلیل ہے سلسلہِ اِمامت کی خاندانِ رسالت میں- اِمامت کے چار عہدے ہوتے ہیں: خلیفہ، اِمامُ اُلناس، ہادیِ کل اور اِمام اُلخلق- حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) اِمامُ اُلناس تھے لیکن حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اِمامُ اُلخلق تھے اِسی لے آپکےاشارے پر چاند دو ٹکڑے ہوا، سورج پلٹا اور پتھروں نے اپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھا نبوّت، رسالت اور اِمامت کےعُہدے عالمِ ارواح میں دیۓ گے- ”( مُحَمَّد) یاد کرو اُس وقت کو جب سب نبیوں سے عہد لیا تھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آلِ عِمرَان آیت-81)- اِسی طرح مولا علی کی زات گواہ ہے حضرت مُحَمَّد (ﷺ) کی نبوّت پر- ارشاد ہوا، ”کیا کوئ اِس (مُحَمَّد) کی مانند ہو سکتا ہے جو اپنے ساتھ دو گواہ لے کر آیا، ایک قرُان اور دوسرا وہ جو اِس کی پیروی کرتا ہے، جس کا ذکر کتابِ موسیٰ تورات میں ہے کہ وہ (مُحَمَّد) اِمام بھی ہوگا اور رحمت بھی؟ ۔ ۔ ۔‟ (سورة ھود آیت-17)- ”جو (مُحَمَّد) صدق لے کرآیا اور جِس نے اُس کی تصدیق کی وہ دونوں متّقی ہیں‟ (سورة زمر آیت-33)- اِس آیت کے زیل میں حضورنے فرمایا،”یہ دوسرا شخص علی ابن ابی طالب ہے‟- اِسی لے مولا علی کو اِمام المتقین بھی کہا جاتا ہے خلافِ عدل ہوگا اگر اِمام اپنے دور کا عالم ترین انسان نہ ہو- ”کافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں، آپ اُن سے کہہ دیں کہ میرے لیے ایک اللہ کافی ہے اور دوسرا وہ جس کو کتاب (قرُان) کا عِلم ہے‟ (سورة الرّعد آیت-43) اور حضور نے فرمایا، ”دوسرا شخص زاتِ علی ہے‟- اِس آیت کے زیل میں مولا علی نے فرمایا، ”میری سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ لا شریک نے مجھے نبوّت کی گواہی میں شریک بنایا‟- قرّان کا حقیقی مفہوم اللہ کےعلاواہ عِلم میں رٌاسخ ہستیاں جانتی ہیں (سورة آلِ عِمرَان آیت-7)، اور اِن ہستیوں میں مولا علی (علیہ سلام) کا مقام سب سے بلند ہے، کیونکہ حضور نے فرمایا، ”میں عِلم کا شہر ہوں اورعلی اس کا دروازہ‟- ”قرُان کی مَعنویت تک نہیں پہنچ سکتا مگر طاہر‟ (سورة الواقِعَة آیت-79)- طہارت کے زُمرے میں اہلِ بیت کا مفام بلند ترین ہے کیونکہ مولا علی، امام حسن و حسین (علیہ سَلام) اور بی بی فاطمہ (سلام اللہ علیہا) ہی چادرکے اندر حضور کے ساتھ تھے جب آیتِ طتہیر کا یہ حصہ نازل ہوا: ”۔ ۔ ۔ اللہ نے یہ ارادہ کر لیا کہ صرف اور صرف اے اہلِ بیت تمھیں ہر نجا ست سے دور رکھے اور اٍس طرح پاک رکھے جو پاکیزگی کا حق ہے‟ (سورة الأحزَاب آیت-33)- ”اللہ نے ہر شہ کا عِلم اِمام ِمُبین میں رکھا‟ (سورة یٰسین آیت-12) اور حضور نے فرمایا، ”اِمام ِمبُین زاتِ علی ہے‟ یعنی درخشاں اِمام! قرُان پڑھنا اور حفظ کرنا باعثِ ثواب ہے لیکن، ”۔ ۔ ۔ قرُان کی اصل جگہ أُوتُوا الْعِلْمَ (جنہیں علم سے نوازا گیا) کے سینے ہیں‟ (سورة انکبوت آیت-49)- أُوتُوا الْعِلْمَ کے درجات ہم بہت زیادہ بلند کردیں گے (سورة مجادلہ آیت-11)- ”اگر کوئ قرُان ہوتا جس کے وسیلے پہاڑ چلاے جاتے یا زمین کے فاصلے طے کیۓ جاتے یا مٌردوں سے کلام کیا جا سکتا تو یہ قرُان ہے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الرّعد آیت-31)- یعنی جس کے سینے میں قرُان ہوگا اُس کی طاقت قرُان کے برابر ہوگی- اللہ کے بناے آئمہ میں اختلاف نہیں ہوتا- راسخ کے لے لازم ہے اُس کی حالت میں تغٌّیر نہ ہو یعنی جیسا بچپن ویسی جوانی اور بڑھاپا- جیسے حضرت عیسیٰ (علیہ سَلام) عَلیم ہستی تھے (سورة آلِ عِمرَان آیت-46) اِسی طرح اِمام کی زات میں عِلم ہوتا ہے Continue on next comment
”صرف اور صرف تمھارا اللہ ولی (حَاکم، مددگار)، رسول ولی اور وہ مومنین ولی جو دیتے ہیں زکات حالتِ رکوع میں‟ (سورة المائدة آیت-55)- گو کہ اِس آیت کا نذول مولا علی (علیہ سَلام) کے اُنگشتری حالتِ رکوع میں فقیرکو دینے پر ہوا، لیکن اللہ نے جمع کا صیغہ اِستعمال کر کے مومنین کے گروہ کی نشان دہی کی جن کا مہور مولا علی (علیہ سَلام) کی زات ہے جہاں سے وَلایت کا سلسلہ شروع ہوا اور یہ مومنین اِسی معنی میں ولی ہیں جس معنی میں اللہ اورحضرت مُحَمَّد (ﷺ)- ”جس نے ولی مانا اللہ اُس کے رسول اور اِن مومنین کو تو شامل ہوجاے گا اللہ کی غالب جماعت میں‟ (سورة المَائدة آیت-56 10ِ ہجری میں حج سے واپسی پر حضور کو حکم ہوا کہ ”پہنچا دواُس پیغام ِوہی کو اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا تو گویا رسالت کا کوئ کام نہ کیا ۔ ۔ ۔‟ (سورةالمَائدة آیت-67)- لِہٰـزا غدیرِ خم میں حضور نے حاجیوں کے بڑے مجمعے میں اعلان کیا کہ ”جِس جِس کا میں مولا (حَاکم) اُس اُس کا یہ علی مولا‟- اعلانِ غدیر پر اللہ نے فرمایا، ”۔ ۔ ۔ آج کے دن ہم نے اپنی نعمت کو تمام کیا اور دین مکمل ہوا ۔ ۔ ۔‟ ( سورة المَائدة آیت-3 قرُان اَمر ہے (سورة الطّلاَق آیت-5) اور اِس کے وارث أُولِي الْأَمْرِ- ”اے ایمان والو اطاعت کرو اللہ، رسول اورأُولِي الْأَمْرِ کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-59)- أُولِي الْأَمْر وہ ہستیاں ہیں جن کو نامذد کیا رسول نے اور جابر بن عبدللہ (رضی اللہ عنه) کو اپنے خٌلّافہ کے نام بتلاے جو سب قبیلہٍ قریش سے ہونگے: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسین بن علی، علی بن حسین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسیٰ بن جعفر، علی بن موسیٰ، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اور مُحَمَّد المھدی بن حسن- نیز پانچویں خلیفہ اِمام مُحَمَّد باقر (علیہ سَلام) کو اپنا سَلام پہنچانے کی تاکید کی جو کہ اُنہوں نے پہنچایا- قرُان میراث ہے اور اللہ نے اٍس کا وارث مصطفٰےٰ بندوں کو بنایا (سورة فاطر آیت-32)- مصطفےٰ بندوں پر اللہ سَلام بھیجتا ہے (سورة النمل آیت-59)- یعنی مصطقےٰ بندے جو قرُان کے وارث ہیں مرتبہِ ’علیہ سَلامʽ پر فائز ہیں- اِسی لے مسجدِ نبوی میں اِن 12 آیمہ کے ناموں کے ساتھ علیہ سَلام کندہ ہے- قرُان کی آیات میں کہیں اختلاف نہیں جو دلیل ہے کہ یہ کلام اُلله ہے (سورة النِّسَاء آیت-82) اور اِن 12 آئمہ میں دینٍ اِسلام میں کوئ اختلاف نہیں پایا جاتا جو کہ خلافتِ الٰہیہ کی روشن دلیل ہے- ”اس دن ( قیامت) تمام انسانوں کو اُن کے متعلقہ اِمام کےساتھ بلایں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة بنیۤ اسرآییل آیت-71)- یعنی جب تک ایک بھی بندہ اِس دنیا میں موجود ہے اِمام کا وجود ہونا ضروری ہے- شبِ قدر میں مَلَائِکہ کا نزول ہوتا ہے اور وہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورة القَدر آیت-4)- جو کہ ثبوت ہے کسی صاحبِ اَمر کے ہونے کا جن کے پاس اَمرآتا ہے- ”کیا وہ اِس کے سوا اور کسی بات کے منتظر ہیں کہ اُن کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اُس وقت اُسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گاِ، (پیغمبر اُن سے) کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں‟ (سورة الأنعَام آیت-158)- اِس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”میرے 12 ویں خلیفہ کا جب ظہور ہوگا تو زمین سے خضر اورالیاس اورآسمان سے ادریس اورعیسَیٰ آیں گے میرے بارویں خلیفہ مُحَمَّد المھدی کے گواہ کے طور پراور عیسَیٰ نماز پڑھیں گے اُن کے پیچھے‟ (صحاح ستّہ)- ابلیس نے اللہ کو مان کراٌس کے خلیفہ کا انکار کیا، اب جو اللہ کو مان کر اپنے وقت کے اِمام کو نہ مانے اٌس کا مقام کیا ہو گا؟
God is energy.... Energy Can neither be created nor destroyed. Creator can not be created it just exists...We try to find our image in God therefore idol making Came into being...and therefore human mind wonders who made God. God cannot be created it just exists
A copout answer, if you ask me. Islam has clearly defined many properties of this entity named Allah, namely, He can create sentient organisms, relay intelligible text (Quran) to the same, listen to prayer etc. If we require a creator even for inanimate objects such as rocks we can certainly ask for an origin story of this obviously ultra-sophisticated Allah.
Your Thinking is Flawed and That Question in video was a paradox. Creator Cannot Have a Creator(cause then it will be the creation and not the creator), if we think rationally Then we see That ultimate Creator of Everything should be independent(cause creation is dependent on its creator) and everything should be dependent on the creator, it should have creative capacity, It should be all Knowing, And Obviously it cannot have a Son or father (Cause its independent in everything) And Lastly he should be Unique Cause There will be nothing like the creator. Which is The exact Introduction Of Allah in Quran. You just need to think and be sincere to Find Allah.
@@talhadar4672 "........if we think rationally Then we see That ultimate Creator of Everything should be independent....." That's the whole point. How do we know there's an ultimate creator for everything rather than an infinite series of physical processes like the ones we observe around us.
@@auh786 lets Suppose what You said is The truth, I would like to ask You then, are These infinite physical Processes That are Happening arround us Happening Randomly or according to a Design ? Then Can Something happen on its on? (Like Universe is Creating more and More things Everyday And we know to create Something we need Will, conciousness, Creative capacity For example in this universe if you want to make a Cup of tea.. It will never happen on its on randomly, it would require Some concious agent to create the tea having free will, intent and some creative capacity) Keeping That In mind I would like to ask you Do Universe have Conciousness, Will and Creative capacity?
Assalamaulekum sir ,sir apne bola ki humko bataya gaya hai allah apni zaat ke hisab se khud hi hai par apne yeh bola ki agar iske alag mamla nikal toh woh dekhengye par yeh thoda allah ki baat par yakeen naah krna jaisa hogaya pls explain sir Though i consider you my ustad just an academic question
التفسیر الکبیر، ج:۱، ص: ۳۳۳ شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ وجودِ باری تعالیٰ کے بارے میں لکھتے ہیں کہ: جس دہریہ سے چاہیں پوچھ دیکھئے کہ تمہاری کتنی عمر ہے؟ وہ ضرور بیس ، تیس، چالیس، پچاس کوئی عدد یقینی یا تخمینی بیان کرے گا، جس کے معنی یہ ہیں کہ ہم کو موجود ہوئے اتنے برس ہوئے ہیں۔ اب اس سے پوچھئے کہ آیا آپ خود بخود پیدا ہو گئے یا کسی نے تم کو پیدا کیا ہے؟ اور پھر وہ پید ا کرنے والا ممکن ہے یا واجب؟ یہ تو ظاہر ہے کہ وہ خود بخود پیدا نہیں ہوا، ورنہ واجب الوجود ہو جاتا،ا ور ہمیشہ پایا جاتاا ور پھر معدوم نہ ہوتا۔ جس کا وجود اپنا ہو‘ وہ ہمیشہ رہتا ہے۔ یہ بد یہی بات ہے اور یہ بھی ظاہر ہے کہ اس کا پیدا کرنے والا ممکن نہیں، ورنہ تسلسل لازم آئے گا، اور پھر اس ممکن کے پیدا کرنے والے اور پھر اس کے پیدا کرنے میں کلام کیا جائے اور یہ سلسلہ کسی واجب الوجود کی طرف منتہی مانا جائے گا، جس نے ہم کو اس خوبی اور محبوب کی شان میں پیدا کیا ہے، وہ رب ہے جس کا ہر زمان میں ایک جدا نام ہے اور جب وہ خالق ہے تو اس میں علم، قدرت ، حیات، ارادہ وغیرہ عمدہ صفات بھی ہیں، خواہ وہ عین ذات ہو یا غیر، خواہ لاعین ولاغیر۔ (تفسیر حقانی، ج:۱، ص: ۱۱۲) علماء کہتے ہیں کہ انڈے کو دیکھو جو ہر طرف سے بند ہے، پھر اس کی سفید زردی سے پروردگار خالق یکتا جاندار بچہ پیدا کر دیتا ہے، یہ ہی دلیل ہے خدا کے وجود پر اور
Dust ka aik particle bhi kamaal maths..chemistry aur kitnay uloom rakhta h.table se kahein zeada complicated..kaenaat ki koe cheez gheir munazzam nhi.not even an atom
Who said that Allah is the greatest of all? Abdul: It is written in the Qur'an Where did the Quran come from? Abdul: Allah has sent How did you know? Abdul: It is written in the Qur'an What is written in the Quran? Abdul: Allah is greater than all
Surah al-lmran 7. It is God who has revealed the Book to you in which some verses are clear statements (which accept no interpretation) and these are the fundamental ideas of the Book, while other verses may have several possibilities. Those whose hearts are perverse, follow the unclear statements in pursuit of their own mischievous goals by interpreting them in a way that will suit their own purpose. No one knows its true interpretations except God and those who have a firm grounding in knowledge say, "We believe in it. All its verses are from our Lord." No one can grasp this fact except the people of reason.
خلَاَفتِ الٰہیہ بہ نفسٍ قرُان خَلِیفہ کے معنی ہیں جانشین یا نمائندا- خَلِیفة اُلله کا مطلب ہے اللہ کا نمائندا جو اِس دنیا میں اللہ کی حَاکمیت کو قائم کرے- جب اللہ نے فرشتوں سے فرمایا، ”میں زمین میں اپنا خَلِیفہ بنانے والا ہوں، تو وہ بولے تو اٍیسے کو خَلِیفہ بناے گا جو اِس میں فطنہ انگیزی اور خونریزی کرے گا؟ حالانکہ ہم تیری حمد اور پاکیزگی بیان کرتے ہیں‟- جواب میں اللہ نے فرمایا،” میں وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے‟- پھراللہ نے حضرت آدم (علیہ سَلام) کو تمام (اشیاء کے) نام سکھا دیئے اور اُنہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا، ”مجھے اِن اشیاء کے نام بتاو اگر تم سچّے ہو‟- جب فرشتے اُن اشیاء کے نام نہ بتلا سکے اور حضرت آدم (علیہ سَلام) نے بتلا دیے تو اللہ کے حکم پر تمام فرشتوں نے حضرت آدم (علیہ سَلام) کو سجدہ کیا سواے جن ابلیس کے (سورة البَقرَة آیت- 30تا 34)- لِہٰـزا حضرت آدم (علیہ سَلام) کومنصبٍ خلافت علم کی بنیاد پر ملا- اِسی طرح اًس وقت کے سرداروں کی مُخالفت کے باوجود اللہ نے حضرت طالوت (علیہ سَلام) کو عِلم کی بنیاد پر خَلِیفہ مقرر کیا (سورة البَقرَة آیت-247)- نیز اللہ نے اپنے خُلّافہ داوُد اورسُلیمان (علیہ سَلام) کو عِلم و حِکمت سے نوازا اور لوگوں پر فضیلت بخشی (سورة اَلنمل آیت-15)- مزید برآں حضرت موسٰی (علیہ سَلام) کی دعا کے جواب میں حضرت ہارون (علیہ سَلام) کو اّن کا وزیر مقرر کیا ( سُورة طـٰه آیت-29، 30، 32، 36)- اِسی طرح اللہ نے حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) کو جبکہ وہ عّہدہِ نبوت و رسالت پرفایز تھے عظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری انسانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ عُہدہِ اِمامت ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البَقرَة آیت-124)- لِہٰـزا اِمام ظلِم اکبر اور ظلمِ اصغر سے پاک ہو گا یعنی معصوم- اِمامت کے چار عہدے ہوتے ہیں: خَلِیفہ، اِمام اُلناس، ہادیِ کُل اور امامُ اُلخلق- حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) اِمام اُلناس تھے لیکن حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اِمام اُلخلق تھے، اِسی لے آپ کےاشارے پر چاند دو ٹکڑے ہوا، سورج پلٹا اور پتھروں نے اپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھا- نبوت، رِسالت اور اِمامت کےعُہدے علمِ ارواح میں دیے گے- ”اور (مُحَمَّد) یاد کرو اُس وقت کو جب تمھیں سب نبیوں پر گواہ بنایا تھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آلِ عِمرَان آیت-81)- خلافتِ اِلٰہیہ میں، ”اللہ جسے چاہتا ہے دین کے لے چنتا ہے (نبی، رسول یا اِمام)، بندوں میں کسی کو چُننے کا اختیار نہیں اور اللہ اِس شرک سے پاک ہے‟ (سورة القَصَص آیت-68)- ”اِن سب رسولوں (کے لئے ﷲ) کا دستور (یہی رہا ہے) جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا اور آپ ہمارے دستور میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے‟ (سُورة الْإِسْرَاء آیت-77)- لِہٰـزا خلافتِ الٰہیہ کا سلسلہ تا قیامت اِسی طرح قایم رہے گا اور اِس میں اَوّلین انتحابِ معیارِ فضیلت علم و حکمت ہے نیز خَلِیفہ کا رتبہ ’علیہ سَلامʽ ہوتا ہے قرُان اَلعلم ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-61)- ” ۔ ۔ ۔ اور اللہ نے آپ (مُحَمَّد) پر کتاب اور حکمت نازل فرمائی ہے اور اُس نے آپ کو وہ سب عِلم عطا کر دیا ہے جو آپ نہیں جانتے تھے ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-113)- قرُان کا حقیقی مفہوم اللہ کےعلاواہ عِلم میں رَاسخ ہستیاں جانتی ہیں (سورة آلٍ عِمرَان آیت-7)، اور اِن ہستیوں میں مولا علی (علیہ سَلام) کا مقام حضرت مُحَمَّد (ﷺ) کے بعد سب سے بلند ہے- اللہ نے ہر شہ کا عِلم اِمامٍ مبین میں رکھا (سوہ یٰس آیت-12) اور حضور نے فرمایا، ”اِمامٍ مبین زاتٍ علی ہے یعنی درخشاں اِمام‟- ” کافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں، آپ اٍن سے کہہ دیں کہ میرے لیۓ ایک اللہ کافی ہے اور دوسرا وہ جس کو کتاب (قرُان) کا عِلم ہے (سورة الرّعد آیت-43)- اِس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”دوسرا گواہ علی ابنٍ ابو طالب ہے‟- قرُان کی اصل جگہ أُوتُوا الْعِلْمَ (جنہیں علم دیا گیا) کے سینے ہیں (سورة العنكبوت آیت-49)- أُوتُوا الْعِلْمَ کے درجات ہم بہت زیادہ بلند کردیں گے (سورة المجادلة آیت-11)- قرُان طاہر ہے اور اِس کی معنویّت کی گہرای تک نہیں پہنچ سکتا مگر طاہر (سورة الواقِعَة آیت-79)- طہارت کے زُمرے میں اہلِ بیت کا مقام بلند ترین ہے کیونکہ مولا علی (علیہ سَلام)، بی بی فاطمہ (سلام اللہ علیہا)، اِمام حسن و حسین (علیہ سَلام) ہی چادرکے اندر حضور کے ساتھ تھے جب آیتِ طتہیر کا یہ حصہ نازل ہوا: ”اللہ نے یہ ارادہ کر لیا کہ صرف اور صرف اے اہلِ بیت تمھیں ہر نجاست سے دور رکھے اور اِس طرح پاک رکھے جو پاکیزگی کا حق ہے‟ (سورة الأحزاب آیت-33 Continue on next comment
”یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور (دین) کو بجھا دیں، لیکن میں اللہ اپنے نور کو کامل کر کے رہوں گا اگرچہ کفٌار کتنا نا پسند کریں‟ (سورة التوبة آیت-32)- 10 ہجری میں حج سے واپسی پر حضور کو حکم ہوا، ”اے رسول پہنچا دو اُس پیغامِ وہی کو جو آپ کے رَب کی طرف سے نازل کیا گیا اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا تو گویا میری رِسالت کا کوی کام نہ کیا اور ﷲ تمھیں انسانوں کے شرسے بچاے گا، بیشک اﷲ کَافروں کو ہدایت نہیں کرتا‟ (سورة المَائدة آیت-67)- لِہٰـزا حضور نے غدیرِ خُم میں ممبر پر مولا علی (علیہ سَلام) کو اپنے ساتھ کھڑا کر کے حاجیوں کے بڑے مجمعے میں اعلان کیا، ”جِس جِس کا میں مولا (حاکم) اُس اُس کا یہ علی مولا‟- اِعلانِ ولایتِ علی کے فوراً بعد یہ وہی نازل ہوئ، ”۔ ۔ ۔ اج کے دن اللہ نے اپنی نعمت کو تمام کیا اور دین ِاسلام مکمل ہوا ۔ ۔ ۔‟ (سورة المَائدة آیت-3 دینِ اِسلام کی بنیاد قرُان ہے اور قرُان میراث ہے، نیز اللہ نے اِس کا وارث مصطفےٰ بندوں کو بنایا (سورة فاطر آیت-32)- کیونکہ وارث ہمیشہ میراث سے اَفضل ہوتا ہے اِسی لے اگر وَارث بیمار ہو جاے تو جان بچانے کے لے اپنی میراث (جائداد، مال و دولت) کو صرف کر دیتا ہے- اِسی افضلُیت کے تناظر میں جہاں قرُان اَمر ہے (سورة الطّلاَق آیت-5)، وہاں وارثانٍ قرُان أُولِي الْأَمْر ہیں- ”اے اِیمان والو اطاعت کرو اللہ، رسول اور أُولِي الْأَمْرِ کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-59)- أُولِي الْأَمْرِ وہ ہستیاں ہیں جن کو نامذد کیا رسول نے اور جابر بن عبدللہ (رضی اللہ عنه) کو اپنے خُلافہ جو سب قبیلہٍ قریش سے ہونگے اُن کے نام بتلاے: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسین بن علی، علی بن حسین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسی بن جعفر، علی بن موسی، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اور مُحَمَّد المھدی بن حسن- نیز پانچویں خلیفہ اِمام مُحَمَّد باقر (علیہ سَلام) کو اپنا سَلام پہنچانے کی تاکید کی جو کہ انہوں نے پہنچایا- قرُان کی آیات میں کہیں اختلاف نہیں (سورة النِّسَاء آیت-82) اور اٍن 12 آئمہ میں دینٍ اسلام میں اختلاف نہیں پایا جاتا جو کہ اِمامتِ الٰہیہ کی روشن دلیل ہے- ”اس دن ( قیامت) تمام انسانوں کو اُن کے متعلقہ اِمام کےساتھ بلایں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الإسراء آیت-71)- یعنی جب تک ایک بھی بندہ اِس دنیا میں موجود ہے اِمام کا وجود ہونا ضروری ہے- شبِ قدر میں مَلَائِکہ کا نزول ہوتا ہے اور وہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورة القَدر آیت-4)، جو کہ ثبوت ہے کسی صاحبِ اَمر کے ہونے کا جن کے پاس اَمر آتا ہے- ”کیا وہ اِس کے سوا اور کسی بات کے منتظر ہیں کہ اٌن کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اٌس وقت اٌسے اِیمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گاِ، (پیغمبر اِن سے) کہہ دو تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں‟ (سورة الأنعَام آیت-158)- اِس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”میرے 12 ویں خلیفہ مُحَمَّد المھدی کا جب ظہور ہو گا تو زمین سے خضر اور اِلیاس اور آسمان سے اِدریس اورعیسَیٰ آیں گے مُحَمَّد المھدی کے گواہ کے طور پر اورعیسَیٰ نماز پڑھیں گے مُحَمَّد المھدی کے پیچھے‟ (صحاح ستّہ)- ”دین میں جبر نہیں ۔ ۔ ۔‟ (سورة البَقرَة آیت-256)- ”تم سب مل کر اللہ کی رسّی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ مت ڈالو ۔ ۔ ۔‟ (سورة آلِ عِمرَان آیت-103)- ”جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور گروہ در گروہ بن گئے یقیناً اُن سے تمہارا کچھ واسطہ نہیں، اُن کا معاملہ تو اللہ کے سپرد ہے، وہی اُن کو بتائے گا کہ اّنہوں نے کیا کچھ کیا ہے‟ (سورة الأنعَام آیت-159)-- ”جِس نے اِسلام کے لے اپنے سینے کو کھُولا وہ اپنے پروردگار کے نور (دین) پر ہے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الزمرآیت-22)، نیز ”جِس نے بھی اِسلام کے سوا کوئ اور دین چاہا اٌسے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا“ (سورة آلِ عِمرَان آیت-85)- جنہوں نے اللہ کی حُجّت کو مان کر اپنی حُجّت بنائ اُن پر اللہ کا غضب اور عذاب ہے (سورة الشورہ آیت-16
His voice, his tone, selection of words, vocabulary, arguments, reasoning and calmness on his face, all makes him an exceptional scholar. On the top of these all, the depth of knowledge he has about Islam and contemporary world is absolutely incredible. My respect to you Sir
❤❤❤
There is no God but Allah and muhammad S. A. W is the messenger of Allah ❤❤❤❤❤
There's no Allah and his muhammad. They are weak.
last msngr
Allah Hu Akbar
I have heard my Islamic scholar but Gamdi sahab Is real face of scholar
Wah subhan Allah .. kya baat hai ! Itna aala jawab !! Ghamdi sahab u r greatest ❤️
Who said that Allah is the greatest of all?
Abdul: It is written in the Qur'an
Where did the Quran come from?
Abdul: Allah has sent
How did you know?
Abdul: It is written in the Qur'an
What is written in the Quran?
Abdul: Allah is greater than all
ALLAH is One And Only....May ALLAH Take us to Right Path❤
Your Quran Allah ain't one of them.
I had watched lots of scholars for this question but he gave me satisfactory answer.brilliant man.
bauhut acha jawab hai. Had been thinking about it all my life, and now I feel satisfied. Thank you, Ghamdi sahab!
I can give even better answer you will be more satisfied.... Mei ne bht tehkeek ki es pai bohat logical answer i can give u.... Ap ne kbhi nahin sunna hoga ....
@@musabhaii5826 bta do
@@musabhaii5826 pls enlighten us with it??
@@musabhaii5826 plz anaswer.
@@musabhaii5826
Bhai 1 years ho gya Jab Qayamat aa jayega tab btaoge 🥰
what a satisfying answer to this question, ye sawaal her insan k zehn me ata h or usy uljhaata h lekin shukr Allah aj k bad is uljhan ka shikar ni hon gyn, bht e achi bat h k jo cheez ko hm ny dekha ni hmry samny ni i to usko as it is e maanyn gyn han jis din us khuda se milen gyn agr ye zarort pesh aa gai to uska b khaaliq talaash kren gyn! lekin is zindgi me is dunya me jo samny ni h usko as it is e maanyn gyn! brilliant
یہ اطمینان رکھیں کہ اگر وہ بنا ہوا تو ڈھونڈ لیں گے اسے کس نے بنا یا ہے. واہ سر غامدی 💓💓💓💓 بھت اعلی. بھت بہترین.
Wa g kya jwab diya hai Allah k bare me i love Allah subhana tala
غامدیصاحب اللہ تعالٰی آپ کو دنیا اور آخرت کی خوشیاں عطاء فرمائے 🤲🤲
جس طرح اپ نے دین اور دنیا کا علم ہم تک پہنچائیا ہے... وه اپنی مثال اپ ہے.
هم اپ کے شکر گزار ہیں... کہ اپ نے دین کو اور قران و سنت کو اس کی صحیح اور اسان شکل میں هم تک پهنچانے کی کوشش کی... الله پاک اپ کی کوششوں کو قبول فرمائے...اور همیں سیدھے راستے پر چلنے اور رھنے کی توفیق دے. امین
All concepts clear when murshad ❤❤❤ speak
بہت خوبصورت جواب❤❤❤❤❤
Allah is the only creator and one and only God. Our perceptions can't go beyond the boundaries set by the Creator
I believe that there is no God but Allah and prophet muhammad S. A. W is messenger of Allah❤❤❤
Muhammad is a liar.
Even Dr. Zakir Naik couldn't explain it... Thanks Ghamidi Saahab...
Javid Ghamdi has great views and knowledge regarding the Tauheed. May he live long and safe.
Very well explained 👍👍👍
What's ur language?
aik scholar hi aisy sawalo ka tasalli bakhsh javab dy sakta hy .jis ny deeply ja kar quran par ghor kiya ho .aur ghamdi sahab ko ALLAH ny ye ahliyat di hy k .wo logically mushkil savalat ky javab dy sakty hain .
Aslamoalakum ghamdi sahib super excellent allah ke rahmtain hoon ap pr ameen suma ameen
Best ever explanation ever ...makhloq ka khaliq otha hay ..khaliq ka khaliq nahi otha ...that’s the same I always thought
How convenient!
Engineer Ali has also explained it beautifully
Not nearly as good as Ghamido
Ghamdi sab is greatest islamic scholer ......
❤❤❤❤❤❤
I Shia town senthal District Bareilly up I like much this type of faith exhortation Admonished instructions of javed Ghamidi kibalah.
Masha Allah he is the best scholar 100% correct answer
😂😂😂😂😂 He is stupid
how can u verified him , verification call only be done by the ahle ilm who can judge his vocal sentences is with respect to our books of our deen islaam
@@ikramhussainrajpoot3216 islam is pig shit
*ختم نبوت کا یہ نعرہ ملاں کا کاروباری نعرہ ہے.اس نعرے سے اسکی دکان چلتی ہے.*
ختم نبوت کی حقیقی معنوں پر صرف احمدی مسلمان ہی ایمان لاتے ہیں.
باقی 72 فرقوں والے ختم نبوت کے سرے سے قائل ہی نہیں ہیں.
آج کل کے ملاں کا اہم جز منافقت ہے
یہ ملاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد عیسائی نبوت جاری رہنے کا قائل ہے
Jhooth bolte hen aapke saare aalim k Khatam nabuwwat pr sab ka ijmaa hy...
SAB BAKWAAS KRTY HEN.
Sab firke Hadhrat Muhammad SAW k baad nabi aane k qaail hen...
Hazrat Isa nabiullah k aane k sab qaail hen .
حضرت محمد مصطفی خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والے عیسی کو چار مرتبہ "عیسی نبی اللہ" کہا ہے.
sahih muslim ki hadith hy aur kitabulfitan me hy
MATLAB:
Huzoor pak SAW k baad bhi nubuwwat ka wujuud hy...
كس قسم كي نبوت باقي هے یہ الگ بحث ہے.
yaani agr wuhi Hadhrat Issa AS is wakat aagey jin ko Quran pak nabii aur rasool kahita hy aur Rasool pak SAW ne bhi unko nabii kaha hy to aapki khatam nubuwwat k naare ko maane ga KON?????
اگر آپ کے عقیدہ کے مطابق وہ نبی یعنی حضرت عیسی ع. آگئے.تو 7 بلین لوگ ان کو نبی اللہ نبی اللہ نبی اللہ ہی بولیں گے..
Uswakt tumhari KHTAM NABUWWAT ka khokhila naara kaha jaey ga.us wakat ye pagalun ki barr lage gi.
AUR DARASAL TUM LOG HO HI PAGAL JO AKAL NHI RAKHTY.BEJHA HY LEKIN ISTEMAAL NHI KRTY
اور اگر وہ بنی اسرائیل والوں کا نبی آگیا 2 بلین عیسائیوں کا سر فخر سے بلند ہوجائے گا.اور تکبر سے کہیں گے کہ ان مسلمانوں میں ایک بھی مرد ایسا نہیں تھا جو انکو سدھار سکے اور ان کو نجات دے سکے .آخر یہ مسلمان ہمارے عیسائی نبی کے ہی محتاج ہوئے کہ ان کے مسائل حل کرے اور انکو ھلاکت سے بچائے.
اگر عیسی نبی اللہ آگئے
تو اجکل کے میڈیا اورانٹرنیٹ کے ذریعے پوری دنیا کو آگاہ کردیا جائے گا اور سب انکو عیسی نبی اللہ عیسی نبی اللہ عیسی نبی اللہ ہی کہیں گے اس وقت تمہاری ختم نبوت کہاں جائے گی...
احمدی مسلمانوں اور دوسرے 72 فرقوں میں فرق صرف یہ ہے کہ
تم سب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد عیسائی نبوت کے قائل ہو اور اس نبی کے آنے پر ایمان لاتے ہو جو ایک یہودی گھرانے میں پیدا ہوا اور یہودی گھرانے میں پلا بڑھااور صرف یہودیوں کے لئے ہی بھیجا گیا جیسا کہ اللہ سورت آل عمران میں انکی نبوت کی حد مقرر کرتے ہوئے کہتا ہے
ورسولا الی بنی اسرائیل.
اور ہم احمدی کہتے ہیں کہ قرآن پاک کے مطابق بنی اسرائیل والے عیسی علیہ السلام وفات پاچکے اب جنت الفردوس میں ہیں واپس نہیں آنے والے.
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے نبی اللہ عیسی کے آنے کی جو خوشخبری دی ہے اس سے مثیل عیسی مراد ہے جو عیسی نبی کے مثل ہو.
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اگر کوئی خدا کی طرف سے آئے گا اسی امت محمدیہ میں سے ہی آئے گا.اور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نبوت سے ہی نور لے گا.اور ان ہی کی نوکری اور چاکری کرنے والا ہوگا. اسکا اپنا کچھ بھی نہ ہوگا.نہ ہی کوئی نئی شریعت نہ کوئی نیا قانون.
کیونکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں اور انکے بعد کوئی بھی ایسا نبی نہیں آسکتا جو آپکی چاکری اور خادمی سے نبوت کا درجہ نہ دیا جائے.
اسکی نبوت حضرت خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی نبوت کا حصہ ہوگی.
اور یہی حضرت مرزا غلام احمد علیہ السلام کا دعوی ہے.
ہم احمدی مسلمان صرف محمدی نبوت کے قائل ہیں یعنی جو بھی اللہ کی طرف سے آئے گا صرف امتی نبی ہی ہوگا.اور نبی بھی ہم صرف اور صرف اس لئے مانتے ہیں کہ حضرت خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کے بعد آنے والے کو بار بار نبی اللہ کہا ہے.
اور تم باقی 72 فرقے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد عیسائی نبوت جاری رہنے کے قائل ہو اور اس بات پر مصر اور بضد ہو کو حضرت خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد عیسائی نبوت قائم ہے .
اور بنی اسرائیل والے وہ نبی جو یہودیوں کے لئے آئے تھے وہی نبی اب پھر آئیں گے.
اور آپ کی بگڑی بنائیں گے.
اس آسرے میں آپ لوگوں کی پشتوں کی پشتیں دفن ہوتی جائیں گیں لیکن آسمان سے نہ کوئی اترا ہے نہ ہی اترے گا.
@@CD-123 no the big bang is stupid jesus is stupid
جزاك الله محترم بہت خوب
Subhan Allah
Zabardast jawab hy
❤❤❤❤
MashaALLAH well explained
Sir MashAllah kya bt hy concept clear kr dia
Mashallah what an amazing answer..❤️❤️
Ma Sha Allah msi b Allah captial Likha karay dear
@@muskannoor9478 ....Aap bol sakte ho ki maine kya galat kiya
Wow the best answer ever, purely scientific answer based on Physics... Extra ordinary sir....
Syed Basit Masoodi bhi c. Call b cxv
Have you even seen a school???
Talking about physics 😒
@@CD-123 Have you ever heard about the word "sarcasm"?
@@samosapikora9169 islam itself is a joke 🤣
@@CD-123 I think u r a new Enistien.... Genius!!!
Mashalllah
Alhamdulillah bohot badiya answer
I love ghamdi saheb
Mashallah very nice 100% drusat jowab .ALLAHA bless you
Good answer for illiterates
@@xyzabc6898 🤣 yeah....Islam is spreading peace and brotherhood all over the world 🤣🤣🤣🤣😀
peace n love
What an answer!👏 Bless you Ghamdi Sahab
Nice explanation.
Those people who are criticizing ghamidi sahab that he didn't give satisfactory answer I don't understand what kind of answer they were expecting from ghamidi sahab . In my opinion ghamidi sahab has answered brilliantly though he said last line unintentionally for the sake of argument. We Muslims believe that Nobody has created Allah so those Muslims who are not satisfied with ghamidi's answer and wants to know who created Allah they must ask the God directly on the day of JUDGMENT because in this world ghamidi sahab can only answer according to the available information that Islam has given us. He can't answer this question through his own assumptions or logic. I also believe that in this world our mind has a limited ability to think and it can't think beyond its abilities. So we won't get all the answers in this world because this world is a test for us . We will hopefully get all the answers in the next world which will be eternal.
He eternal because he exist before the creation he created the universe he exist he does not bond with law of physics
I believe that for the explaination of such questions We need scholars that have good knowledge of science as well.
These are questions on Philosophy not Science
My brother, quran is not philosphy , science or logic but explains much more about science and logic, Quranic verses about cosmology were not for biduins of 1400 back era, those aayaat categorically for todays atheist scientists and Im too much amazed Allah(سبحان تعالى) has proven His existence by atheists scientists. So my brother without science background, its very very hard to convince non- muslims because non-muslims need proofs from science, logic and philosphy. I really admire and fan of ahmed deedat who worked in that time when there was no information technology and he was ginious, Allah born him for this job.
😂😂😂😆😆 islam is a bullshit fairytale
im not the scholar... but i can answer this question
@@hifaskitchen2389 😂😂😂😂 u r an illiterate fuck...
Great Scholar Love you Sir Ghamidi❤
Intelligent answer by ghamidi Sir
دینِ اسلام بہ نفسِ قرُان
دِین کے معنی ہیں آئین اور قانون- اللہ کے نزدیک اگر کوئ دِین ہے تو وہ اسلام ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-19)- اِسلام کے معنی ہیں اللہ کی حَاکمیت کو تسلیم کرنا اور اُس کے بناے آئین اور قوانین پر عمل کرنا- دِینِ اِسلام منجانب اللہ ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-83)- یہ دِینِ حنیف ہے (سورة البينة آیت-5)، یعنی سیدھا دِین- یہ دِینِ قَيِّمُ ہے (سورة الروم آیت-30)، یعنی معیاری دِین- یہ دِینِ وَاصب ہے (سورة النہل آیت-52)، یعنی ہمیشہ رہنے والا- یہ دِینِ حق ہے (سورة التوبة آیت-33)، یعنی سچٌا دِین- یہ دِینِ فطرت ہے (سورة الروم آیت-30)، یعنی اللہ کے بناے سانچے میں ڈھلا ہوا- یہ دِینِ مصطفےٰ ہے (سورة البَقَرَة آیت-132)، یعنی چُنّا ہوا دِین- یہ دِینِ خالص ہے (سورة الزُمر آیت-3)، یعنی کَھرا دِین- یہ مرتَضَىٰ دِین ہے (سورة النور آیت-55)، یعنی افضل ترین چُنّا ہوا- مصطفےٰ، مجتبےٰ اور مرتَضَىٰ اِن تمام الفاظ کا مطلب ہے چُنّا ہوا، لیکن درجہ بندی میں مصطفےٰ سے مجتبےٰ اَفضل اور مجتبےٰ سے مرتَضَىٰ اَفضل-
”اللہ جسے چاہتا ہے دِین کے لے چُنتا ہے (نبی، رَسول یا اِمام)، بَندوں میں کسی کو چُننے کا اختیار نہیں اور اللہ اِس شرک سے پاک ہے‟ (سورة القَصَص آیت-68)- نبّوت، رِسالت اور اِمامت کےعُہدے عالمِ ارواح میں دیے گۓ- ”اور (مُحَمَّد) اُس وقت کو یاد کرو جب سب نبیوں سے عہد لیا تھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آل عِمرَان آیت-81)- ”بے شک ہم نے نوح اور اِبراھیم کو بھیجا اور اُنکی اولاد میں نبّوت اور کتاب کو رکھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة الحدید آیت-26)- حضرت ھود، لُوطً اور اِبراھییم (علیہ سَلام) اولادِ حضرت نوح (علیہ سَلام) میں سے تھے، نیز حضرت إِسْمَاعِيلَ، اسحاق، یعقوب، یوسف، داؤد، سلیمان، ایوب، زَكَرِيَا، يَحْيَىَٰ، إِلْيَاسَ، الْيَسَعَ، يُونُسَ، موسیٰ، ہارون اور عِيسَىٰ (علیہ سَلام) یہ سب اَنبياء اولادِ اِبراھیم میں سے تھے (سورة الأنعام آیت-84 تا 87)- حضرت نوح، اِبراھیم، موسیٰ اور عیسَیٰ (علیہ سَلام) سب دینِ اسلام کے پیروکار تھے (سورة الشورا آیت-13)- ”یہی ورثہ اِبرھیم نے اپنے بیٹوں کو چھوڑا اور یعقوب نے اپنی اولاد کو وصیت کی کہ، اللہ نے تمھارے لیے دینِ اسلام کو چُن لیا اور تم مسلمان رہ کر ہی مرنا‟ (سورة البَقرة آیت-132)- پس اللہ نے دین کی تبلیغ کے لے اَنبیاء کو چُنَا اور اُن کی اولاد در اولاد میں اِس سلسلے کو قایم رکھا اُمت در اُمت نہیں!
اللہ نے حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) کو جب کہ وہ عُہدہِ نبّوت و رِسالت پر فائز تھےعظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری اِنسانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ عُہدہِ اِمامت ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البَقَرَة آیت-124)- یعنی اِمام ظلمِ اکبر اور ظلمِ اَصغر سے پاک ہو گا- حضرت یونس (علیہ سَلام) نبی تھے اوراَپنے نفس پر ظلم کرنے کے سبّب اللہ سے بخشش چاہی (سورة الأنبیَاء آیت-87، 88)، یعنی ہر نبی یا رَسول اِمام نہیں ہوتا اور اِمام معصوم ہوتا ہے کیونکہ شیطان کو خالص (معصوم) ہستیوں پراختیار نہیں (سورة صٓ آیت-83)- ”بیشک اللہ نے چُن لیا آدم، نوح، آلِ اِبراھیم اور آلِ عِمرَان کو سب جہان والوں میں سے‟ (سورة آل عِمرَان آیت-33)- بہ نفسِ قران اِسم عِمرَان جس کا ذِکر اِس آیتِ مبارکہ میں آیا اُس کو تین ممکنہ ہستیوں سے منصوب کیا جا سکتا ہے: حضرت موسیٰ (علیہ سَلام) کے والد، حضرت مَریَم (سلام اللہ علیہا) کے والد اور مولا علی (علیہ سَلام) کے والد حضرت ابو طالب (علیہ سَلام) جن کا نام عِمرَان ہے- حضرت موسیٰ (علیہ سَلام) سے اولاد نہیں ہوئ اور حضرت عیسیٰ (علیہ سَلام) نے شادی نہیں کی، اِس لے لفظ آل اِن ہستیوں سے منصوب نہیں کیا جاسکتا- لِہٰـزا ہمیشہ رہنے والی اِمامت کا سلسلہ جس کا وعدہ اللہ نے اولادِ اِبراھیم میں رکھنے کا کیا وہ آلِ عِمرَان (آلِ ابو طالب) ہیں- ”جن کو ہم اِمام بناتے ہیں وہ ہمارے اَمر سے ہدایت کرتے ہیں اور وہ ہمیشہ سے مُتّقی ہیں‟ (سورة السجدة آیت-24)- ”اور ہم نے اِرادہ کر لیا جن کو زمین میں مظلوم بنایا اُن کو اِمام اور زمین کا وارث بنایں گے‟ (سورة القَصَص آیت-5)- ”اور ہم نے اِس {اسمٰعیل (علیہ سَلام) کی قربانی} کو زبح ِعظیم سے بدل دیا‟ (سورة الصَّافات آیت-107)- کربلا میں قربانی زبحِ ِعظیم تھی جو کہ روشن دلیل ہے سلسلہِ اِمامت کی اہلِ بیت میں- اِمامت کے چار عہدے ہوتے ہیں: خلیفہ، اِمام اُلناس، ہادیِ کٌل اور اِمام اٌلخلق- حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) اِمامِ اُلناس تھے لیکن حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اِماُم اٌلخلق تھے اِسی لے آپکےاشارے پر چاند دو ٹکڑے ہوا، سورج پلٹا اور پتھروں نے آپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھا- حضرت مُحَمَّد (ﷺ) آخری نبی ہیں (سورة الأحزاب آیت-40)- نبّوت اور اِمامت کا سلسلہ {حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اور اِمام مھدی (علیہ سَلام)}، حضرت ابراھیم و إِسْمَاعِيلَ (علیہ سَلام) سے جڑا ہے
Continue on next comment
Ghamidi is great 👍
بہت زبردست جواب لیکن ایک سوال خدا انسانی ذہن کی تخلیق ہے سر اس پر بھی تبصرہ کریں کیوں کہ اس سوال نے مجھے بہت پریشانی میں ڈالا ہوا ہے۔۔۔
No one only one god Allah❤❤❤❤❤😊
beaoooooootiful answer!
MashAllah Good Answer
lekin agar maamla iske baraks nikla tou itmenaan rakhain uska bhi khaliq talaash karain ge
what a way of delivering ideas!
Zabardast zabardast wah Aaj sahi jawab mila mashallah
Outstaaaaanding Sir
The best answer of this question.
Beautiful
اللہ نے ہر شہ کا عِلم اِمام ِمبین میں رکھا (سورة یٰس آیت-12) اور حضور نے فرمایا، ”امام ِمبین زاتِ علی ہے‟ یعنی دَرخشاں اِمام- ”صرف اور صرف تمھارا اللہ ولی (حاکم، مددگار)، رسول ولی اور وہ مومنین ولی جو دیتے ہیں زکات حالت رکوع میں‟ (سورة المائدة آیت-55)- گو کہ اِس آیت کا نزول مولا علی کے اٌنگشتری حالت رکوع میں فقیر کو دینے پر ہوا، لیکن اللہ نے جمع کا صیغہ استمال کر کے مومنین کے گروہ کی نشان دہی کی جن کا مہور زاتٍ علی ہے اور اِن مومنین میں ولایت کا سلسلہ چلا اور یہ مومنین اِسی معنی میں ولی ہیں جس معنی میں اللہ اور رسول- ”جس نے ولی مانا اللہ اُس کے رسول اور اِن مومنین کو توشامل ہوجاے گا اللہ کی غالب جماعت میں‟ (سورة المَائدة آیت-56)- ”کیا تم ابلیس اوراٌس کی اولاد کو میرے سوا ولی بناتے ہو، حالانکہ میں نے اًن کو نہ توآسمانوں اورزمین کی خلقت پر گواہ بنایا تھا اور نہ خود اًن کی پیدایش پراوراللہ گمراہ کو اپنا مددگار نہیں بناتا‟ (سورة الکهف آیت-50، 51)- یعنی اللہ کا ولی وہ ہوگا جو کائنات کی خلقت پرگواہ ہو- قران اَمر ہے (سورة الطّلاَق آیت-5) اور وارث أُولِي الْأَمْر- ” اے ایمان والو! اِطاعت کرو اللہ، رسول اور أُولِي الْأَمْرِ کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-59)- أُولِي الْأَمْرِ وہ ہستیاں ہیں جن کو نامذد کیا رسول نے اور جابر بن عبدللہ (رضی اللہ عنه) کو اپنے خُلّافہ جو سب قبیلہٍ قریش سے ہونگے اُن کے نام بتلاے: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسین بن علی، علی بن حسین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسی بن جعفر، علی بن موسی، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اورمُحَمَّد المھدی بن حسن- نیز پانچویں خلیفہ اِمام مُحَمَّد باقرعلیہ سَلام کو اپنا سَلام پہنچانے کی تاکید کی جو کہ انہوں نے پہنچایا- قرُان کی آیات میں کہیں اختلاف نہیں جو دلیل ہے کہ یہ کلامِ اللهُ ہے (سورة النِّسَاء آیت-82) اور اِن 12 آئمہ کے درمیان دینِ اِسلام میں کوئ اختلاف نہیں پایا جاتا جو کہ خلافتِ الٰہیہ کی روشن دلیل ہے- اللہ نے حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) کو جب کہ وہ عُہدہِ نبوت و رسالت پر فایز تھےعظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری اِنسانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ ابراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ عُہدہِ اِمامت ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البقرَة آیت-124)- اِسی لے اِمام ظلمِ اکبراورظلمِ اصغر سے پاک ہو گا یعنی معصوم، کیونکہ شیطان کو معصوم ہستیوں پراختیار نہیں (سورة صٓ آیت-83)- جن کو ہم اِمام بناتے ہیں وہ ہمارے اَمر سے ہدایت کرتے ہیں اور وہ ہمیشہ سے متّقی ہیں (سورة سجدہ آیت-24)- ”اس دن ( قیامت) تمام انسانوں کو اُن کے متعلقہ اِمام کےساتھ بلایں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الإسراء آیت-71)- یعنی جب تک ایک بھی بندہ اِس دنیا میں موجود ہے اِمام کا وجود ہونا ضروری ہے- شبِ قدر میں مَلَائِکہ کا نزول ہوتا ہے اور وہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورة القَدرآیت-4)، جو کہ دلیل ہے کسی صاحبِ اَمر کے ہونے کی جن کے پاس اَمرآتا ہے- ”کیا وہ اِس کے سوا اور کسی بات کے منتظر ہیں کہ آن کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اٌس وقت اٌسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گاِ، (پیغمبر اُن سے) کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں‟ (سورة الأنعَام آیت-158)- اٍس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”میرے 12 ویں خلیفہ مُحَمَّد المھدی کا جب ظہورہوگا تو زمین سے خضراور اِلیاس اورآسمان سے اِدریس اورعیسیٰ آیں گے مُحَمَّد المھدی کے گواہ کے طور پر اورعیسیٰ (وارثِ انجیل) نماز پڑھیں گے مُحَمَّد المھدی (وارثٍ قرُان) کے پیچھے‟ (صحاح ستہ)
مصطفےٰ بندوں پر اللہ سَلام بھیجتا ہے (سورة النمل آیت-59)- یعنی مصطفےٰ بندے جو قرُان کے وارث ہیں مرتبہِ علیہ سَلام پر فائز ہیں- اِسی لے مسجدِ نبوی میں اِن 12 آئمہ کے ناموں کے ساتھ علیہ سَلام کندہ ہے- حضور نے فرمایا، ”میں تمھارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ایک قرُان اور دوسری میری عِطرت (اہلِ بیت) یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ قیامت میں حوز کوثر پر مجھ سے نہ آن ملیں، جوشخص اِن دونوں سے تمسّک رکھے گا وہ یقیناً نجات یافتا ہے اور جس نے دوری اختیار کی وہ یقیناً ہلاک ہو جاے گا، جب تک ان دونوں سے تمسّک رکھو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہو گے‟ (صحاح ستّہ)- ”اے ایمان والو! ﷲ سے ڈرتے رہو اور اہلِ صدق (کی معیّت) میں شامل رہو‟ (سورة توبہ آیت-119
Sura Ikhlas ki tafsir padh lijiye.
What a great answer
Love you ghamdi saab want to meet you
ALLAHU AKBAR
اِمامت بہ نفسِ قرُان
”اللہ جسے چاہتا ہے خلق کرتا اور دین کے لے چنتا ہے (نبی، رسول یا اِمام)، بندوں میں کسی کو چُننے کا اِختیار نہیں اور اللہ اِس شرک سے پاک ہے‟ (سورةالقَصَص آیت-68)- اللہ نے حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) کو جبکہ وہ عُہدہِ نبوت و رسالت پر فایز تھےعظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری اِنسَانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ عُہدہِ اِمامت ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البقرَة آیت-124)- یعنی اِمام ظلِم اکبر اورظلمِ اصغر سے پاک ہو گا- حضرت یونس (علیہ سَلام) نبی تھے اور اپنے نفس پر ظلم کرنے کے سبب اللہ سے بخشش چاہی (سورة الأنبیَاء آیت-87)، یعنی ہر نبی یا رسول اِمام نہیں ہوتا اور اِمام معصوم ہوتا ہے کیونکہ شیطان کو خالص (معصوم) ہستیوں پر اِختیار نہیں (سورة صٓ آیت-83)- ”جن کو ہم اِمام بناتے ہیں وہ ہمارے اَمر سے ہدایت کرتے ہیں اور وہ ہمیشہ سے متّقی ہیں‟ (سورة سَجدہ آیت-24)- یعنی بے صبرا اورشک کرنے والا اِمام نہ ہو گا- نیز اللہ جھوٹے اِمام کی مدد نہیں کرتا (سورة القَصَص آیت-41)- ”اور ہم نے ارادہ کر لیا جن کو زمین میں مظلوم بنایا اُن کو امام اور زمین کا وارث بنایں گے‟ (سورةالقَصَص آیت-5)- ”اور ہم نے اِس {اسمٰعیل (علیہ سَلام) کی قربانی} کو آنے والے وفت میں زبح ِعظیم سے بدل دیا‟ (سورة َّالصَّافات آیت-107)- کربلا میں آلہِ مُحَمَّد کی قربانی زبحِ عظیم تھی جو کہ دلیل ہے سلسلہِ اِمامت کی خاندانِ رسالت میں- اِمامت کے چار عہدے ہوتے ہیں: خلیفہ، اِمامُ اُلناس، ہادیِ کل اور اِمام اُلخلق- حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) اِمامُ اُلناس تھے لیکن حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اِمامُ اُلخلق تھے اِسی لے آپکےاشارے پر چاند دو ٹکڑے ہوا، سورج پلٹا اور پتھروں نے اپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھا
نبوّت، رسالت اور اِمامت کےعُہدے عالمِ ارواح میں دیۓ گے- ”( مُحَمَّد) یاد کرو اُس وقت کو جب سب نبیوں سے عہد لیا تھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آلِ عِمرَان آیت-81)- اِسی طرح مولا علی کی زات گواہ ہے حضرت مُحَمَّد (ﷺ) کی نبوّت پر- ارشاد ہوا، ”کیا کوئ اِس (مُحَمَّد) کی مانند ہو سکتا ہے جو اپنے ساتھ دو گواہ لے کر آیا، ایک قرُان اور دوسرا وہ جو اِس کی پیروی کرتا ہے، جس کا ذکر کتابِ موسیٰ تورات میں ہے کہ وہ (مُحَمَّد) اِمام بھی ہوگا اور رحمت بھی؟ ۔ ۔ ۔‟ (سورة ھود آیت-17)- ”جو (مُحَمَّد) صدق لے کرآیا اور جِس نے اُس کی تصدیق کی وہ دونوں متّقی ہیں‟ (سورة زمر آیت-33)- اِس آیت کے زیل میں حضورنے فرمایا،”یہ دوسرا شخص علی ابن ابی طالب ہے‟- اِسی لے مولا علی کو اِمام المتقین بھی کہا جاتا ہے
خلافِ عدل ہوگا اگر اِمام اپنے دور کا عالم ترین انسان نہ ہو- ”کافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں، آپ اُن سے کہہ دیں کہ میرے لیے ایک اللہ کافی ہے اور دوسرا وہ جس کو کتاب (قرُان) کا عِلم ہے‟ (سورة الرّعد آیت-43) اور حضور نے فرمایا، ”دوسرا شخص زاتِ علی ہے‟- اِس آیت کے زیل میں مولا علی نے فرمایا، ”میری سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ لا شریک نے مجھے نبوّت کی گواہی میں شریک بنایا‟- قرّان کا حقیقی مفہوم اللہ کےعلاواہ عِلم میں رٌاسخ ہستیاں جانتی ہیں (سورة آلِ عِمرَان آیت-7)، اور اِن ہستیوں میں مولا علی (علیہ سلام) کا مقام سب سے بلند ہے، کیونکہ حضور نے فرمایا، ”میں عِلم کا شہر ہوں اورعلی اس کا دروازہ‟- ”قرُان کی مَعنویت تک نہیں پہنچ سکتا مگر طاہر‟ (سورة الواقِعَة آیت-79)- طہارت کے زُمرے میں اہلِ بیت کا مفام بلند ترین ہے کیونکہ مولا علی، امام حسن و حسین (علیہ سَلام) اور بی بی فاطمہ (سلام اللہ علیہا) ہی چادرکے اندر حضور کے ساتھ تھے جب آیتِ طتہیر کا یہ حصہ نازل ہوا: ”۔ ۔ ۔ اللہ نے یہ ارادہ کر لیا کہ صرف اور صرف اے اہلِ بیت تمھیں ہر نجا ست سے دور رکھے اور اٍس طرح پاک رکھے جو پاکیزگی کا حق ہے‟ (سورة الأحزَاب آیت-33)- ”اللہ نے ہر شہ کا عِلم اِمام ِمُبین میں رکھا‟ (سورة یٰسین آیت-12) اور حضور نے فرمایا، ”اِمام ِمبُین زاتِ علی ہے‟ یعنی درخشاں اِمام! قرُان پڑھنا اور حفظ کرنا باعثِ ثواب ہے لیکن، ”۔ ۔ ۔ قرُان کی اصل جگہ أُوتُوا الْعِلْمَ (جنہیں علم سے نوازا گیا) کے سینے ہیں‟ (سورة انکبوت آیت-49)- أُوتُوا الْعِلْمَ کے درجات ہم بہت زیادہ بلند کردیں گے (سورة مجادلہ آیت-11)- ”اگر کوئ قرُان ہوتا جس کے وسیلے پہاڑ چلاے جاتے یا زمین کے فاصلے طے کیۓ جاتے یا مٌردوں سے کلام کیا جا سکتا تو یہ قرُان ہے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الرّعد آیت-31)- یعنی جس کے سینے میں قرُان ہوگا اُس کی طاقت قرُان کے برابر ہوگی- اللہ کے بناے آئمہ میں اختلاف نہیں ہوتا- راسخ کے لے لازم ہے اُس کی حالت میں تغٌّیر نہ ہو یعنی جیسا بچپن ویسی جوانی اور بڑھاپا- جیسے حضرت عیسیٰ (علیہ سَلام) عَلیم ہستی تھے (سورة آلِ عِمرَان آیت-46) اِسی طرح اِمام کی زات میں عِلم ہوتا ہے
Continue on next comment
Many Islamic scholars have answered this question but human mind is not satisfied. 🙏💓Allah
mohan bangalore u can watch Ghamidi Sahb explaining this in a four episode program. I can send u the link
ruclips.net/video/b2zNFgkZ-Qc/видео.html
You should listen a lecture delivered by Engineer Muhammad Ali Mirza "who created God"
shukria
Jazakallaah u khair❤❤❤
”صرف اور صرف تمھارا اللہ ولی (حَاکم، مددگار)، رسول ولی اور وہ مومنین ولی جو دیتے ہیں زکات حالتِ رکوع میں‟ (سورة المائدة آیت-55)- گو کہ اِس آیت کا نذول مولا علی (علیہ سَلام) کے اُنگشتری حالتِ رکوع میں فقیرکو دینے پر ہوا، لیکن اللہ نے جمع کا صیغہ اِستعمال کر کے مومنین کے گروہ کی نشان دہی کی جن کا مہور مولا علی (علیہ سَلام) کی زات ہے جہاں سے وَلایت کا سلسلہ شروع ہوا اور یہ مومنین اِسی معنی میں ولی ہیں جس معنی میں اللہ اورحضرت مُحَمَّد (ﷺ)- ”جس نے ولی مانا اللہ اُس کے رسول اور اِن مومنین کو تو شامل ہوجاے گا اللہ کی غالب جماعت میں‟ (سورة المَائدة آیت-56
10ِ ہجری میں حج سے واپسی پر حضور کو حکم ہوا کہ ”پہنچا دواُس پیغام ِوہی کو اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا تو گویا رسالت کا کوئ کام نہ کیا ۔ ۔ ۔‟ (سورةالمَائدة آیت-67)- لِہٰـزا غدیرِ خم میں حضور نے حاجیوں کے بڑے مجمعے میں اعلان کیا کہ ”جِس جِس کا میں مولا (حَاکم) اُس اُس کا یہ علی مولا‟- اعلانِ غدیر پر اللہ نے فرمایا، ”۔ ۔ ۔ آج کے دن ہم نے اپنی نعمت کو تمام کیا اور دین مکمل ہوا ۔ ۔ ۔‟ ( سورة المَائدة آیت-3
قرُان اَمر ہے (سورة الطّلاَق آیت-5) اور اِس کے وارث أُولِي الْأَمْرِ- ”اے ایمان والو اطاعت کرو اللہ، رسول اورأُولِي الْأَمْرِ کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-59)- أُولِي الْأَمْر وہ ہستیاں ہیں جن کو نامذد کیا رسول نے اور جابر بن عبدللہ (رضی اللہ عنه) کو اپنے خٌلّافہ کے نام بتلاے جو سب قبیلہٍ قریش سے ہونگے: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسین بن علی، علی بن حسین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسیٰ بن جعفر، علی بن موسیٰ، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اور مُحَمَّد المھدی بن حسن- نیز پانچویں خلیفہ اِمام مُحَمَّد باقر (علیہ سَلام) کو اپنا سَلام پہنچانے کی تاکید کی جو کہ اُنہوں نے پہنچایا- قرُان میراث ہے اور اللہ نے اٍس کا وارث مصطفٰےٰ بندوں کو بنایا (سورة فاطر آیت-32)- مصطفےٰ بندوں پر اللہ سَلام بھیجتا ہے (سورة النمل آیت-59)- یعنی مصطقےٰ بندے جو قرُان کے وارث ہیں مرتبہِ ’علیہ سَلامʽ پر فائز ہیں- اِسی لے مسجدِ نبوی میں اِن 12 آیمہ کے ناموں کے ساتھ علیہ سَلام کندہ ہے- قرُان کی آیات میں کہیں اختلاف نہیں جو دلیل ہے کہ یہ کلام اُلله ہے (سورة النِّسَاء آیت-82) اور اِن 12 آئمہ میں دینٍ اِسلام میں کوئ اختلاف نہیں پایا جاتا جو کہ خلافتِ الٰہیہ کی روشن دلیل ہے- ”اس دن ( قیامت) تمام انسانوں کو اُن کے متعلقہ اِمام کےساتھ بلایں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة بنیۤ اسرآییل آیت-71)- یعنی جب تک ایک بھی بندہ اِس دنیا میں موجود ہے اِمام کا وجود ہونا ضروری ہے- شبِ قدر میں مَلَائِکہ کا نزول ہوتا ہے اور وہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورة القَدر آیت-4)- جو کہ ثبوت ہے کسی صاحبِ اَمر کے ہونے کا جن کے پاس اَمرآتا ہے- ”کیا وہ اِس کے سوا اور کسی بات کے منتظر ہیں کہ اُن کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اُس وقت اُسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گاِ، (پیغمبر اُن سے) کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں‟ (سورة الأنعَام آیت-158)- اِس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”میرے 12 ویں خلیفہ کا جب ظہور ہوگا تو زمین سے خضر اورالیاس اورآسمان سے ادریس اورعیسَیٰ آیں گے میرے بارویں خلیفہ مُحَمَّد المھدی کے گواہ کے طور پراور عیسَیٰ نماز پڑھیں گے اُن کے پیچھے‟ (صحاح ستّہ)- ابلیس نے اللہ کو مان کراٌس کے خلیفہ کا انکار کیا، اب جو اللہ کو مان کر اپنے وقت کے اِمام کو نہ مانے اٌس کا مقام کیا ہو گا؟
God is energy.... Energy Can neither be created nor destroyed.
Creator can not be created it just exists...We try to find our image in God therefore idol making Came into being...and therefore human mind wonders who made God. God cannot be created it just exists
❤
mashallah
Assalam-o-alaikum ,
Short mean : EVERY CREATION IS DESIGNED BY A CREATOR.
Good answer.
A copout answer, if you ask me. Islam has clearly defined many properties of this entity named Allah, namely, He can create sentient organisms, relay intelligible text (Quran) to the same, listen to prayer etc. If we require a creator even for inanimate objects such as rocks we can certainly ask for an origin story of this obviously ultra-sophisticated Allah.
Your Thinking is Flawed and That Question in video was a paradox. Creator Cannot Have a Creator(cause then it will be the creation and not the creator), if we think rationally Then we see That ultimate Creator of Everything should be independent(cause creation is dependent on its creator) and everything should be dependent on the creator, it should have creative capacity, It should be all Knowing, And Obviously it cannot have a Son or father (Cause its independent in everything) And Lastly he should be Unique Cause There will be nothing like the creator.
Which is The exact Introduction Of Allah in Quran.
You just need to think and be sincere to Find Allah.
@@talhadar4672 "........if we think rationally Then we see That ultimate Creator of Everything should be independent....."
That's the whole point. How do we know there's an ultimate creator for everything rather than an infinite series of physical processes like the ones we observe around us.
@@auh786 lets Suppose what You said is The truth, I would like to ask You then, are These infinite physical Processes That are Happening arround us Happening Randomly or according to a Design ? Then
Can Something happen on its on? (Like Universe is Creating more and More things Everyday And we know to create Something we need Will, conciousness, Creative capacity
For example in this universe if you want to make a Cup of tea.. It will never happen on its on randomly, it would require Some concious agent to create the tea having free will, intent and some creative capacity)
Keeping That In mind I would like to ask you Do Universe have Conciousness, Will and Creative capacity?
Masha Allah
No allah
super answer
Perfect Answer
Best answer
Subhanallah ❤🧡💛💚💙💜🤎🖤🤍
Subhan Allah msi b Allah captial Likha karay dear
سوال چنا جواب گندم
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
God Job
Assalamaulekum sir ,sir apne bola ki humko bataya gaya hai allah apni zaat ke hisab se khud hi hai par apne yeh bola ki agar iske alag mamla nikal toh woh dekhengye par yeh thoda allah ki baat par yakeen naah krna jaisa hogaya pls explain sir
Though i consider you my ustad just an academic question
Well explained
Mashallah ♥️
Ma Sha Allah msi b Allah captial Likha karay
التفسیر الکبیر، ج:۱، ص: ۳۳۳
شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ وجودِ باری تعالیٰ کے بارے میں لکھتے ہیں کہ: جس دہریہ سے چاہیں پوچھ دیکھئے کہ تمہاری کتنی عمر ہے؟ وہ ضرور بیس ، تیس، چالیس، پچاس کوئی عدد یقینی یا تخمینی بیان کرے گا، جس کے معنی یہ ہیں کہ ہم کو موجود ہوئے اتنے برس ہوئے ہیں۔ اب اس سے پوچھئے کہ آیا آپ خود بخود پیدا ہو گئے یا کسی نے تم کو پیدا کیا ہے؟ اور پھر وہ پید ا کرنے والا ممکن ہے یا واجب؟ یہ تو ظاہر ہے کہ وہ خود بخود پیدا نہیں ہوا، ورنہ واجب الوجود ہو جاتا،ا ور ہمیشہ پایا جاتاا ور پھر معدوم نہ ہوتا۔ جس کا وجود اپنا ہو‘ وہ ہمیشہ رہتا ہے۔ یہ بد یہی بات ہے اور یہ بھی ظاہر ہے کہ اس کا پیدا کرنے والا ممکن نہیں، ورنہ تسلسل لازم آئے گا، اور پھر اس ممکن کے پیدا کرنے والے اور پھر اس کے پیدا کرنے میں کلام کیا جائے اور یہ سلسلہ کسی واجب الوجود کی طرف منتہی مانا جائے گا، جس نے ہم کو اس خوبی اور محبوب کی شان میں پیدا کیا ہے، وہ رب ہے جس کا ہر زمان میں ایک جدا نام ہے اور جب وہ خالق ہے تو اس میں علم، قدرت ، حیات، ارادہ وغیرہ عمدہ صفات بھی ہیں، خواہ وہ عین ذات ہو یا غیر، خواہ لاعین ولاغیر۔ (تفسیر حقانی، ج:۱، ص: ۱۱۲)
علماء کہتے ہیں کہ انڈے کو دیکھو جو ہر طرف سے بند ہے، پھر اس کی سفید زردی سے پروردگار خالق یکتا جاندار بچہ پیدا کر دیتا ہے، یہ ہی دلیل ہے خدا کے وجود پر اور
Very nice
one n simply answer of billions questions
غامدی صاحب نے کہا ہے کہ “اس طالب علم کے معضورات سننے کے لئے تشریف لائے۔ آپ بھی سنئے : 33 :00 سرکنڈس پر۔ یہ تو حال ہے جناب کا۔
آپ نے درست پکڑا۔ غامدی کو معروضات کہنا چاہیے تھا۔
love you hogaya
.....
Assalam u alaikum
Bhai kya mai aapki video apne is channel par use kr sakta hu
Nice
# Osho. If you are seeker of truth.
Dust ka aik particle bhi kamaal maths..chemistry aur kitnay uloom rakhta h.table se kahein zeada complicated..kaenaat ki koe cheez gheir munazzam nhi.not even an atom
Who said that Allah is the greatest of all?
Abdul: It is written in the Qur'an
Where did the Quran come from?
Abdul: Allah has sent
How did you know?
Abdul: It is written in the Qur'an
What is written in the Quran?
Abdul: Allah is greater than all
Surah al-lmran
7. It is God who has revealed the Book to you in which some verses are clear statements (which accept no interpretation) and these are the fundamental ideas of the Book, while other verses may have several possibilities. Those whose hearts are perverse, follow the unclear statements in pursuit of their own mischievous goals by interpreting them in a way that will suit their own purpose. No one knows its true interpretations except God and those who have a firm grounding in knowledge say, "We believe in it. All its verses are from our Lord." No one can grasp this fact except the people of reason.
Good thinking
خلَاَفتِ الٰہیہ بہ نفسٍ قرُان
خَلِیفہ کے معنی ہیں جانشین یا نمائندا- خَلِیفة اُلله کا مطلب ہے اللہ کا نمائندا جو اِس دنیا میں اللہ کی حَاکمیت کو قائم کرے- جب اللہ نے فرشتوں سے فرمایا، ”میں زمین میں اپنا خَلِیفہ بنانے والا ہوں، تو وہ بولے تو اٍیسے کو خَلِیفہ بناے گا جو اِس میں فطنہ انگیزی اور خونریزی کرے گا؟ حالانکہ ہم تیری حمد اور پاکیزگی بیان کرتے ہیں‟- جواب میں اللہ نے فرمایا،” میں وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے‟- پھراللہ نے حضرت آدم (علیہ سَلام) کو تمام (اشیاء کے) نام سکھا دیئے اور اُنہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا، ”مجھے اِن اشیاء کے نام بتاو اگر تم سچّے ہو‟- جب فرشتے اُن اشیاء کے نام نہ بتلا سکے اور حضرت آدم (علیہ سَلام) نے بتلا دیے تو اللہ کے حکم پر تمام فرشتوں نے حضرت آدم (علیہ سَلام) کو سجدہ کیا سواے جن ابلیس کے (سورة البَقرَة آیت- 30تا 34)- لِہٰـزا حضرت آدم (علیہ سَلام) کومنصبٍ خلافت علم کی بنیاد پر ملا- اِسی طرح اًس وقت کے سرداروں کی مُخالفت کے باوجود اللہ نے حضرت طالوت (علیہ سَلام) کو عِلم کی بنیاد پر خَلِیفہ مقرر کیا (سورة البَقرَة آیت-247)- نیز اللہ نے اپنے خُلّافہ داوُد اورسُلیمان (علیہ سَلام) کو عِلم و حِکمت سے نوازا اور لوگوں پر فضیلت بخشی (سورة اَلنمل آیت-15)- مزید برآں حضرت موسٰی (علیہ سَلام) کی دعا کے جواب میں حضرت ہارون (علیہ سَلام) کو اّن کا وزیر مقرر کیا ( سُورة طـٰه آیت-29، 30، 32، 36)- اِسی طرح اللہ نے حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) کو جبکہ وہ عّہدہِ نبوت و رسالت پرفایز تھے عظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری انسانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ عُہدہِ اِمامت ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البَقرَة آیت-124)- لِہٰـزا اِمام ظلِم اکبر اور ظلمِ اصغر سے پاک ہو گا یعنی معصوم- اِمامت کے چار عہدے ہوتے ہیں: خَلِیفہ، اِمام اُلناس، ہادیِ کُل اور امامُ اُلخلق- حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) اِمام اُلناس تھے لیکن حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اِمام اُلخلق تھے، اِسی لے آپ کےاشارے پر چاند دو ٹکڑے ہوا، سورج پلٹا اور پتھروں نے اپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھا- نبوت، رِسالت اور اِمامت کےعُہدے علمِ ارواح میں دیے گے- ”اور (مُحَمَّد) یاد کرو اُس وقت کو جب تمھیں سب نبیوں پر گواہ بنایا تھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آلِ عِمرَان آیت-81)- خلافتِ اِلٰہیہ میں، ”اللہ جسے چاہتا ہے دین کے لے چنتا ہے (نبی، رسول یا اِمام)، بندوں میں کسی کو چُننے کا اختیار نہیں اور اللہ اِس شرک سے پاک ہے‟ (سورة القَصَص آیت-68)- ”اِن سب رسولوں (کے لئے ﷲ) کا دستور (یہی رہا ہے) جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا اور آپ ہمارے دستور میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے‟ (سُورة الْإِسْرَاء آیت-77)- لِہٰـزا خلافتِ الٰہیہ کا سلسلہ تا قیامت اِسی طرح قایم رہے گا اور اِس میں اَوّلین انتحابِ معیارِ فضیلت علم و حکمت ہے نیز خَلِیفہ کا رتبہ ’علیہ سَلامʽ ہوتا ہے
قرُان اَلعلم ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-61)- ” ۔ ۔ ۔ اور اللہ نے آپ (مُحَمَّد) پر کتاب اور حکمت نازل فرمائی ہے اور اُس نے آپ کو وہ سب عِلم عطا کر دیا ہے جو آپ نہیں جانتے تھے ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-113)- قرُان کا حقیقی مفہوم اللہ کےعلاواہ عِلم میں رَاسخ ہستیاں جانتی ہیں (سورة آلٍ عِمرَان آیت-7)، اور اِن ہستیوں میں مولا علی (علیہ سَلام) کا مقام حضرت مُحَمَّد (ﷺ) کے بعد سب سے بلند ہے- اللہ نے ہر شہ کا عِلم اِمامٍ مبین میں رکھا (سوہ یٰس آیت-12) اور حضور نے فرمایا، ”اِمامٍ مبین زاتٍ علی ہے یعنی درخشاں اِمام‟- ” کافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں، آپ اٍن سے کہہ دیں کہ میرے لیۓ ایک اللہ کافی ہے اور دوسرا وہ جس کو کتاب (قرُان) کا عِلم ہے (سورة الرّعد آیت-43)- اِس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”دوسرا گواہ علی ابنٍ ابو طالب ہے‟- قرُان کی اصل جگہ أُوتُوا الْعِلْمَ (جنہیں علم دیا گیا) کے سینے ہیں (سورة العنكبوت آیت-49)- أُوتُوا الْعِلْمَ کے درجات ہم بہت زیادہ بلند کردیں گے (سورة المجادلة آیت-11)- قرُان طاہر ہے اور اِس کی معنویّت کی گہرای تک نہیں پہنچ سکتا مگر طاہر (سورة الواقِعَة آیت-79)- طہارت کے زُمرے میں اہلِ بیت کا مقام بلند ترین ہے کیونکہ مولا علی (علیہ سَلام)، بی بی فاطمہ (سلام اللہ علیہا)، اِمام حسن و حسین (علیہ سَلام) ہی چادرکے اندر حضور کے ساتھ تھے جب آیتِ طتہیر کا یہ حصہ نازل ہوا: ”اللہ نے یہ ارادہ کر لیا کہ صرف اور صرف اے اہلِ بیت تمھیں ہر نجاست سے دور رکھے اور اِس طرح پاک رکھے جو پاکیزگی کا حق ہے‟ (سورة الأحزاب آیت-33
Continue on next comment
thanx
What an ans sir
👍👍👍👍👍👍👍👍👍👍👍👍👍👍👍👍👍
پورانا سوال ہے
👍👍👍👍👍
”یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور (دین) کو بجھا دیں، لیکن میں اللہ اپنے نور کو کامل کر کے رہوں گا اگرچہ کفٌار کتنا نا پسند کریں‟ (سورة التوبة آیت-32)- 10 ہجری میں حج سے واپسی پر حضور کو حکم ہوا، ”اے رسول پہنچا دو اُس پیغامِ وہی کو جو آپ کے رَب کی طرف سے نازل کیا گیا اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا تو گویا میری رِسالت کا کوی کام نہ کیا اور ﷲ تمھیں انسانوں کے شرسے بچاے گا، بیشک اﷲ کَافروں کو ہدایت نہیں کرتا‟ (سورة المَائدة آیت-67)- لِہٰـزا حضور نے غدیرِ خُم میں ممبر پر مولا علی (علیہ سَلام) کو اپنے ساتھ کھڑا کر کے حاجیوں کے بڑے مجمعے میں اعلان کیا، ”جِس جِس کا میں مولا (حاکم) اُس اُس کا یہ علی مولا‟- اِعلانِ ولایتِ علی کے فوراً بعد یہ وہی نازل ہوئ، ”۔ ۔ ۔ اج کے دن اللہ نے اپنی نعمت کو تمام کیا اور دین ِاسلام مکمل ہوا ۔ ۔ ۔‟ (سورة المَائدة آیت-3
دینِ اِسلام کی بنیاد قرُان ہے اور قرُان میراث ہے، نیز اللہ نے اِس کا وارث مصطفےٰ بندوں کو بنایا (سورة فاطر آیت-32)- کیونکہ وارث ہمیشہ میراث سے اَفضل ہوتا ہے اِسی لے اگر وَارث بیمار ہو جاے تو جان بچانے کے لے اپنی میراث (جائداد، مال و دولت) کو صرف کر دیتا ہے- اِسی افضلُیت کے تناظر میں جہاں قرُان اَمر ہے (سورة الطّلاَق آیت-5)، وہاں وارثانٍ قرُان أُولِي الْأَمْر ہیں- ”اے اِیمان والو اطاعت کرو اللہ، رسول اور أُولِي الْأَمْرِ کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-59)- أُولِي الْأَمْرِ وہ ہستیاں ہیں جن کو نامذد کیا رسول نے اور جابر بن عبدللہ (رضی اللہ عنه) کو اپنے خُلافہ جو سب قبیلہٍ قریش سے ہونگے اُن کے نام بتلاے: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسین بن علی، علی بن حسین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسی بن جعفر، علی بن موسی، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اور مُحَمَّد المھدی بن حسن- نیز پانچویں خلیفہ اِمام مُحَمَّد باقر (علیہ سَلام) کو اپنا سَلام پہنچانے کی تاکید کی جو کہ انہوں نے پہنچایا- قرُان کی آیات میں کہیں اختلاف نہیں (سورة النِّسَاء آیت-82) اور اٍن 12 آئمہ میں دینٍ اسلام میں اختلاف نہیں پایا جاتا جو کہ اِمامتِ الٰہیہ کی روشن دلیل ہے- ”اس دن ( قیامت) تمام انسانوں کو اُن کے متعلقہ اِمام کےساتھ بلایں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الإسراء آیت-71)- یعنی جب تک ایک بھی بندہ اِس دنیا میں موجود ہے اِمام کا وجود ہونا ضروری ہے- شبِ قدر میں مَلَائِکہ کا نزول ہوتا ہے اور وہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورة القَدر آیت-4)، جو کہ ثبوت ہے کسی صاحبِ اَمر کے ہونے کا جن کے پاس اَمر آتا ہے- ”کیا وہ اِس کے سوا اور کسی بات کے منتظر ہیں کہ اٌن کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اٌس وقت اٌسے اِیمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گاِ، (پیغمبر اِن سے) کہہ دو تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں‟ (سورة الأنعَام آیت-158)- اِس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”میرے 12 ویں خلیفہ مُحَمَّد المھدی کا جب ظہور ہو گا تو زمین سے خضر اور اِلیاس اور آسمان سے اِدریس اورعیسَیٰ آیں گے مُحَمَّد المھدی کے گواہ کے طور پر اورعیسَیٰ نماز پڑھیں گے مُحَمَّد المھدی کے پیچھے‟ (صحاح ستّہ)- ”دین میں جبر نہیں ۔ ۔ ۔‟ (سورة البَقرَة آیت-256)- ”تم سب مل کر اللہ کی رسّی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ مت ڈالو ۔ ۔ ۔‟ (سورة آلِ عِمرَان آیت-103)- ”جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور گروہ در گروہ بن گئے یقیناً اُن سے تمہارا کچھ واسطہ نہیں، اُن کا معاملہ تو اللہ کے سپرد ہے، وہی اُن کو بتائے گا کہ اّنہوں نے کیا کچھ کیا ہے‟ (سورة الأنعَام آیت-159)-- ”جِس نے اِسلام کے لے اپنے سینے کو کھُولا وہ اپنے پروردگار کے نور (دین) پر ہے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الزمرآیت-22)، نیز ”جِس نے بھی اِسلام کے سوا کوئ اور دین چاہا اٌسے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا“ (سورة آلِ عِمرَان آیت-85)- جنہوں نے اللہ کی حُجّت کو مان کر اپنی حُجّت بنائ اُن پر اللہ کا غضب اور عذاب ہے (سورة الشورہ آیت-16
Tajdar e khatam e nabuwat..... Sarkar e doallam hazrat Mohammad s.w.w.w 🙌 labbaik labbaik labbaik ya rasool Allah
لم یلد ولم یولد