@@afkaar-squadare jahil insan yazid ke tarfdar lakho tahqiq padi h aankh aur kan khol ke dekh aur sun to pata chale lekin nahi tum log quraan karim ki us aayat ka misdaq ho ki jo kan hote huwe sunte nahi aur aankh hote huwe haq dekhte nahi khuda tum sab ka shumar tumhare bap yazid ke sath kare bolo aamain
دوست ایک دفعہ ابن سبا اور اس کے ٹولے کے بارے تحقیق کر لیں آپ کو سمجھ آ جائے گی تاریخ کی ۔۔ دو چار ویڈیو سن کر فتوے لگانے سے بہتر ہے کچھ پڑھ کر تاریخ کی حقیقت سمجھ کیں ۔ سلامت رہیں
@@afkaar-squadIs acha may both ziyada gharahi lagti hai . Anyway bolny Wala or sunnay Wala dono AK hi hai . 😅 LihaZa in dono ko AllahYari say Debate karawa day (achay) bhai😂
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
fasiq is someone who knows something but do not want to practice .. eg . he knws tht namaz is wajib n it is good but still does nt pray n disagrees to pray. kafir is The antithesis ( direct opposite) of Tauhid is atheism and polytheism. Atheism is a belief that God does not exist. who refuses the deed completely... eg. he does not believes in namaz at all.. therefore yazeed is a KAFIR since he refused tht there was any revelation frm Allah to holy prophet and all ...
Yazid’s Upbringing Yazid grew up in the desert among his maternal uncles from Bani Kilab who were Christians before the advent of Islam. He spent his time with youths having no [1] Quzai, Tarikh, from facsimile copy at Imam Hakim Library [2] Ash-Shia fil Mizan, Pg. 455 [3] Qadi Baqqal Misri, Al-Manaqib wal Mathalib, Pg. 71
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
Allah apko qayamat k din Yazeed aur Moavia k sath mahshoor kary. Kaash ap sachai bayan krna shuru kar dein ta k Sayeda Fatima s.a ko qayamat k din mun dikhany k laik hon.
Bhai jan mai bilkul b aggressive nahi ho raha dukh is baat ka hai ap hadith ko chupaty hain. Kabi socha hai apny Allah ko kea mun dikhay gy sab kuch jan kar b anjan q hain ap log.
ساری کہانی بنو اُمئیہ کی بنو ہاشم سے پرانی دشمنی سے چل رہی ہے۔ سوال بہت ہیں مگر اسکے لیئے جس نے کبھی بخاری مسلم یا دوسری کتابیں پڑھی ہوں۔ باقی اللہ روز قیامت آپکو یزید کے ساتھ اٹھائے۔ اور ہمیں اہل بیعت کے ساتھ۔آمین
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
Masha allah very good..... No one can take better revenge then Allah.... Allah alone is sufficient for me.... Real message from ahle bayt and all sahaba r.d
Masa allah bahut badaa khulasa atiq ur rehman alvi ne kiya...jitna bhi bayaan ki duniya ko koi bhi maslaq unko baat galt sabit nahi kr sakta....waqiye karbala ko bayaan krne ke liye aqal ki jaroorat h....
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
MaashaaAllah bro bohot acha podcast Allah Mufti Atiq ur Rehman k umer daraz kary.Ak choti khawaesh jung safeen k about bi Mufti sab sy ak podcast kary shukrea❤❤
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
ہماری قوم کو سوائے فتوے لگانے کے اس وقت کوئی دوسرا کام نی آتا دوست کچھ محنت کریں اور تمام صحابہ کے بارے ریسرچ کریں صرف اہلبیت ہیں صحابہ نہیں ہیں باقی ہیں ان کے بارے بھی پڑھ لیں ۔ شکریہ
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
بیشک دین اسلام زندہ باد کہہ دیا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اہل بیت علیہم السلام بڑی عظمت و الی جماعت اسلام حضرت محمد ابوبکر صدیق عمر عثمان وعلی حسن و حسین امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اجمعین اہل حق اہل ایمان اہل جنت اہل حدیث زندہ باد کہہ دیا یا اللہ مدد باقی شرک
اور اگر کربلا کو چھوڑ بھی دو تو واقعہ حرا جو مدینے میں ہوا۔ کس نے کروایا۔؟ جب حضرت عبداللہ بن زبیر نے یزید کی بیعت توڑی۔ میں شیعہ نہیں آپ بھی ایک بار بخاری مسلم پڑھ لیں۔
"إن النبي صلى الله عليه وسلم كان في بيتها فأتته فاطمة ببرمة فيها خزيرة، فدعا النبي صلى الله عليه وسلم الحسن والحسين وفاطمة وعلياً، فجعلهم مكانهم ثم ألقى عليهم كساءً له خيبرياً، ثم قال: اللهم هؤلاء أهل بيتي، فأذهب عنهم الرجس وطهرهم تطهيراً. قالت أم سلمة: وأنا معهم يا رسول الله؟ قال: أنتِ على مكانكِ، وأنتِ على خير."
Sir ek swaal hy muslim bin aqeel ko jis ny qatal kiya ussy pochny ka farz kis ka tha ? Kiya yazeed ne pocha tha ? Agr pocha tha ya pta lggya tha usy to fr us ny is pr kiya iqdamat kiye q k usy ye b pta lggya hoga k syeduna hussain r.a waha jarrhy
Jazakallah sir Mene pora sun liya Lekin is bt ka jawab nhe hy us me Hussain r.a jb wapis huye karbala ki trf aur waha koofioo ne jo b kiya hakim e wqt ne kiya stand liya us pr ye question hy mera Zahir c bt hy tareekh me kuch to hoga jo inko b pta ho Bcz I found him good and well mannered according to hadith so I'm just asking for that from him
حدیثِ کساء کا واقعہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں پیش آیا۔ اس حدیث کے مطابق، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین علیہم السلام کو اپنی چادر (کساء) میں جمع کیا اور دعا فرمائی: "اے اللہ! یہ میرے اہلِ بیت ہیں، ان سے ہر قسم کی ناپاکی کو دور فرما اور انہیں خوب پاک صاف رکھ۔" حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: "یا رسول اللہ! کیا میں بھی ان کے ساتھ ہوں؟" نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم اپنی جگہ پر رہو، تم خیر پر ہو
@@afkaar-squad Nahi beta aisa nahi huwa tha ye waqya aap ki ammi aaesha ke ghar ka h nabi karim ne aap ki ammi aaesha ki chadr me un ke abbu abu bakr aur aap ke abbu janb umar aur usman aur aap ki ammi aaesha aur hafsa ko chadr me jama kiya tha aur bola tha ye mere ahlebit h baqi to shae hi koi nahi
وہ کیا اچھے طریقے سے بنو امیہ کے ریال حلال کیے ہیں مفتی صاحب نے بس بات اتنی سی ہے جو یزید کو صحیح سمجھتے ہیں ان کا حشر اس کے ساتھ ہو جو امام حسین علیہ السّلام کو صحیح سمجھتے ہیں ان کا امام حسین علیہ السّلام کے ساتھ ہو
سر ہم تو علم کی تلاش میں ہیں ۔۔ ہمیں صحیح علم کی طرف راہنمائی کریں ۔ ہمارے علم آپ ص کے ہاتھ کھول کر نماز پڑھنے کی کوئی دلیل نی ہے ۔۔ راہنمائی فرمائیں شکریہ
@@afkaar-squad yeh video saboot hai ruclips.net/video/t1UwFQkXBtY/видео.htmlsi=TXz_WPLE4KWzW1pd Is ke ilawa musnaf ibn abi shaybah 3971 and 3973. Sath Mai Khana Kaaba aur makka aur medinah Mai bhi hath khol ker bohat se log namaz perte hain. Aur Apne program Mai nasbi molvion ko mat bulaya karo
اللہ کے دین کی حفاظت کرنے والوں کی مخالفت کی ہے تم دونوں کا حشر معاویہ و یذید کے ساتھ ہو آمین ثم آمین
تو امیر معاویہ رض کیا کر رہے تھے دین کی مخالفت؟ دیکھ لیں صحابی رسول پہ بہتان لگا رہے ہیں وہ بھی بغیر دلیل کے 🤔
Woh kaise batade
What bull shit
@@afkaar-squad Bhai AP ko to saleemullah Bhai jan 😘 nay to AP ko both piyari dua di hai AP 3eno ka Hal YaziD L.L Kay Sath ho Ameen AP khahy Ameen 🤪
Hadith e Amar 2812 @@afkaar-squad
الله تعالی تم دونو که حشر یذید کی سات کرهی
جو باتیں کی گئیں پروگرام میں ان پر آپ کی کوئی تحقیق ہے ؟
@@afkaar-squadBhai ji Ameen 🤣
@@afkaar-squadare jahil insan yazid ke tarfdar lakho tahqiq padi h aankh aur kan khol ke dekh aur sun to pata chale lekin nahi tum log quraan karim ki us aayat ka misdaq ho ki jo kan hote huwe sunte nahi aur aankh hote huwe haq dekhte nahi khuda tum sab ka shumar tumhare bap yazid ke sath kare bolo aamain
Allah pak aap ko hamesha apni hifazat me rakhe aameen summa aameen jazakallah kher
سلامت رہیں ♥️
اللہ اپ کو یزید کے ساتھ اٹھائے آمین
اچھا 🤔
اللّٰہ آپ کو ابن صبا کے ساتھ اٹھانے
دوست ایک دفعہ ابن سبا اور اس کے ٹولے کے بارے تحقیق کر لیں آپ کو سمجھ آ جائے گی تاریخ کی ۔۔ دو چار ویڈیو سن کر فتوے لگانے سے بہتر ہے کچھ پڑھ کر تاریخ کی حقیقت سمجھ کیں ۔ سلامت رہیں
علی معاویہ بھائی بھائی ذندہ باد
@@afkaar-squad پیارے بھائی اوپر والا ریپلائے آپ کے لیئے نہیں تھا جس نے یزید کے ساتھ حشر کا کہا تھا اس کے لئے تھا
Allah Pak ny bht khoob ilam sy nwaza mufti sahb ko....Ma sha Allah
خوش رہیں ♥️
Shaikh sb ka knowledge bohat zeyada hy, Aey Allah isko Yazeed key sath uthana. Ameen
ہماری قوم کا بغیر غور فکر کیے فتویٰ نکلتے دیر نی لگتی اسی ترقیوں پہ گامزن ہے ۔۔ اللہ سب کو خوش رکھیں
@@afkaar-squadBhai ji is jawab Ameen Ameen hai 😂
Allah tala ap dono ki akhrat ka anjam Yazeed k sath kry …. Ameen
اچھا 🤔
@@afkaar-squadIs acha may both ziyada gharahi lagti hai . Anyway bolny Wala or sunnay Wala dono AK hi hai . 😅 LihaZa in dono ko AllahYari say Debate karawa day (achay) bhai😂
@hasannaqvi8599
ہو چکی ہے آپ اللہ یاری سے ڈیبیٹ سن لیں جا کے تسلی ہو جائے گی آپ کی
Ya Allah ulama haq ki hifaz farmaa...
Barakallah
..
آمین۔۔۔۔ سلامت رہیں
البر عقائدی سوال و جواب:
*لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات*
جو
امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔
1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي..
اس کے صحابی ھونے کے بارے میں
قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 -
كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص)
کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔
تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔
بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن
قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔
اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے -
(الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت)
2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي
ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔
اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔
حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك .
اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت :
قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… :
امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے
(أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411)
وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔
قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری :
وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف .
وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا -
(أنساب الأشراف ج 1 ص 416)
3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت)
کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔
وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً :
عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417)
4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی :
اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن …
اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔
الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔
اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا :
قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين :
وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت)
5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔
اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا)
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - :
اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا :
قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔
(أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔
گھوڑے سواروں کا سالار :
وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔
أنساب الأشراف ج 1 ص 419 -
وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا -
شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا :
واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 -
6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى :
له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔
وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔
الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 -
قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ :
مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔
تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 -
7️⃣ - عمرو بن حريث :
يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔
اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔
أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 -
سپہ سالاروں میں سے تھا :
ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس
: ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا
۔ (بحار الأنوار 44 / 352)
وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة.
بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔
(أنساب الأشراف 6 / 376)
8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔
وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔
اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت -
اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔
*کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
Aur in sab ulma haq ka shumar yazid aur Muawiyah ke sath farma sath me is bhai ka bhi
حق۔۔؟؟؟؟ ماشااللہ اللہ آپکو بھی قیامت میں ایسے ہی علما حق کے ساتھ اٹھائے۔ بولو آمین
@@alihindi5561آمین۔۔۔۔۔😅😅😅
Allah apko apni hifzo Aman me rakhe...Ameen summa Ameen summa Ameen summa Ameen
سلامت رہیں ♥️💝
بغض اہل بیت نے انہیں دنیا میں ہی ذلیل و رسواء کر دیا ہے
میں بھی اہل حدیث تھا۔ افسوس ہوتا ہے کہ اہل حدیث پر یہ زوال بھی آنا تھا کہ ایسے لوگ اہلحدیث کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ علمی طور پر یہ مسلک بانجھ ہو چکا۔
ہمیں علم سے آگاہ کریں کسے کہتے ہیں علم
ماموں پارٹی ۔
اچھا 🤔
نہیں منشی ہیں یہ۔
Wah mashalla kia bat ki he mazoom ne biyan nahee kia zalim ki bat per bhrosa nahee kia ja sakta zabardast mashalla jazakallah kher
سلامت رہیں ♥️
Maa Sha Allah Great Shaikh Alvi Sahib 🥰🥰 Allah Pak Sehat wali eman wali lambi Zindagi ata farmay..
آمین ۔۔
خوش رہیں ♥️
Mashallah sheikh ji I love you ❤
سلامت رہیں ♥️
البر عقائدی سوال و جواب:
*لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات*
جو
امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔
1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي..
اس کے صحابی ھونے کے بارے میں
قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 -
كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص)
کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔
تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔
بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن
قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔
اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے -
(الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت)
2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي
ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔
اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔
حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك .
اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت :
قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… :
امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے
(أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411)
وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔
قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری :
وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف .
وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا -
(أنساب الأشراف ج 1 ص 416)
3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت)
کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔
وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً :
عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417)
4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی :
اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن …
اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔
الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔
اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا :
قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين :
وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت)
5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔
اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا)
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - :
اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا :
قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔
(أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔
گھوڑے سواروں کا سالار :
وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔
أنساب الأشراف ج 1 ص 419 -
وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا -
شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا :
واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 -
6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى :
له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔
وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔
الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 -
قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ :
مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔
تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 -
7️⃣ - عمرو بن حريث :
يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔
اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔
أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 -
سپہ سالاروں میں سے تھا :
ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس
: ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا
۔ (بحار الأنوار 44 / 352)
وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة.
بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔
(أنساب الأشراف 6 / 376)
8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔
وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔
اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت -
اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔
*کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
Masha Allah ❤
❤️♥️
VOte for RAASHID MEHMOOD RIZWI SB VS ATEEQ UR REHMAAN ALWI SB KY MAABEN ELMI ANDAAZ MAI GUFTUGOO🎉❤
ماشاءاللہ شیخ صاحب ❤
سلامت رہیں ♥️
جو باتیں آپ پیش کر رہے ہیں ان کے ریفرنسز ہونے چاہیے
مل جائیں گے
fasiq is someone who knows something but do not want to practice ..
eg . he knws tht namaz is wajib n it is good but still does nt pray n disagrees to pray.
kafir is
The antithesis ( direct opposite) of Tauhid is atheism and polytheism. Atheism is a belief that God does not exist.
who refuses the deed completely...
eg. he does not believes in namaz at all..
therefore yazeed is a KAFIR since he refused tht there was any revelation frm Allah to holy prophet and all ...
Yazid’s Upbringing
Yazid grew up in the desert among his maternal uncles from Bani Kilab who were Christians before the advent of Islam. He spent his time with youths having no
[1] Quzai, Tarikh, from facsimile copy at Imam Hakim Library
[2] Ash-Shia fil Mizan, Pg. 455
[3] Qadi Baqqal Misri, Al-Manaqib wal Mathalib, Pg. 71
❤ to sh. atiq ur rahman sb... Allah ta 'aala inko salamat rakhen ...
آمین ۔۔ سر شکریہ
Sir do more podcast with mufti atiq ur rehman sahab
Sir inshallah zaroor ho ga ...
البر عقائدی سوال و جواب:
*لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات*
جو
امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔
1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي..
اس کے صحابی ھونے کے بارے میں
قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 -
كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص)
کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔
تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔
بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن
قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔
اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے -
(الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت)
2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي
ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔
اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔
حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك .
اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت :
قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… :
امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے
(أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411)
وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔
قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری :
وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف .
وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا -
(أنساب الأشراف ج 1 ص 416)
3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت)
کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔
وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً :
عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417)
4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی :
اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن …
اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔
الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔
اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا :
قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين :
وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت)
5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔
اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا)
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - :
اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا :
قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔
(أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔
گھوڑے سواروں کا سالار :
وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔
أنساب الأشراف ج 1 ص 419 -
وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا -
شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا :
واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 -
6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى :
له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔
وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔
الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 -
قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ :
مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔
تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 -
7️⃣ - عمرو بن حريث :
يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔
اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔
أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 -
سپہ سالاروں میں سے تھا :
ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس
: ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا
۔ (بحار الأنوار 44 / 352)
وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة.
بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔
(أنساب الأشراف 6 / 376)
8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔
وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔
اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت -
اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔
*کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
Allah apko qayamat k din Yazeed aur Moavia k sath mahshoor kary. Kaash ap sachai bayan krna shuru kar dein ta k Sayeda Fatima s.a ko qayamat k din mun dikhany k laik hon.
باتوں پہ غور کریں ریسرچ کریں جذبات سے کام نہ لیں جو باتیں کہی گئی ہیں ان سمجھیں اور دلیل سے رد کریں جذبات کا کوئی فائیدہ نی
Bhai jan mai bilkul b aggressive nahi ho raha dukh is baat ka hai ap hadith ko chupaty hain. Kabi socha hai apny Allah ko kea mun dikhay gy sab kuch jan kar b anjan q hain ap log.
Great bro ya Hy yazadie molvie
Bakwass sab jhoot hyyy yazide tola
Bhai aap yazeed hinda Abu sufian mawya ko bhi alihislam keh suktay ho kon rokta hai
Ma sha Allah Reality byan ki
💝♥️
ماشاءاللہ مفتی صاحب
خوش رہیں ♥️
ساری کہانی بنو اُمئیہ کی بنو ہاشم سے پرانی دشمنی سے چل رہی ہے۔ سوال بہت ہیں مگر اسکے لیئے جس نے کبھی بخاری مسلم یا دوسری کتابیں پڑھی ہوں۔ باقی اللہ روز قیامت آپکو یزید کے ساتھ اٹھائے۔ اور ہمیں اہل بیعت کے ساتھ۔آمین
Alhamdulillah aap ne is wakiye ki part dar part khol kar rakh di or kufiyo ki namk harami sabit kar di Allah aapko or mazid ilm se nawaze Aamin
سر سلامت رہیں دعاؤں میں یاد رکھیں ۔۔۔
البر عقائدی سوال و جواب:
*لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات*
جو
امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔
1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي..
اس کے صحابی ھونے کے بارے میں
قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 -
كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص)
کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔
تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔
بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن
قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔
اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے -
(الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت)
2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي
ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔
اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔
حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك .
اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت :
قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… :
امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے
(أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411)
وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔
قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری :
وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف .
وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا -
(أنساب الأشراف ج 1 ص 416)
3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت)
کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔
وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً :
عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417)
4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی :
اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن …
اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔
الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔
اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا :
قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين :
وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت)
5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔
اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا)
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - :
اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا :
قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔
(أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔
گھوڑے سواروں کا سالار :
وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔
أنساب الأشراف ج 1 ص 419 -
وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا -
شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا :
واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 -
6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى :
له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔
وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔
الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 -
قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ :
مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔
تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 -
7️⃣ - عمرو بن حريث :
يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔
اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔
أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 -
سپہ سالاروں میں سے تھا :
ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس
: ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا
۔ (بحار الأنوار 44 / 352)
وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة.
بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔
(أنساب الأشراف 6 / 376)
8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔
وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔
اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت -
اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔
*کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
Masha allah very good.....
No one can take better revenge then Allah....
Allah alone is sufficient for me....
Real message from ahle bayt and all sahaba r.d
@@choksimega6764 سلامت رہیں
Masa allah bahut badaa khulasa atiq ur rehman alvi ne kiya...jitna bhi bayaan ki duniya ko koi bhi maslaq unko baat galt sabit nahi kr sakta....waqiye karbala ko bayaan krne ke liye aqal ki jaroorat h....
سلامت رہیں سر۔♥️
البر عقائدی سوال و جواب:
*لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات*
جو
امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔
1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي..
اس کے صحابی ھونے کے بارے میں
قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 -
كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص)
کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔
تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔
بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن
قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔
اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے -
(الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت)
2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي
ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔
اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔
حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك .
اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت :
قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… :
امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے
(أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411)
وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔
قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری :
وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف .
وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا -
(أنساب الأشراف ج 1 ص 416)
3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت)
کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔
وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً :
عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417)
4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی :
اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن …
اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔
الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔
اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا :
قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين :
وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت)
5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔
اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا)
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - :
اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا :
قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔
(أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔
گھوڑے سواروں کا سالار :
وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔
أنساب الأشراف ج 1 ص 419 -
وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا -
شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا :
واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 -
6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى :
له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔
وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔
الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 -
قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ :
مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔
تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 -
7️⃣ - عمرو بن حريث :
يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔
اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔
أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 -
سپہ سالاروں میں سے تھا :
ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس
: ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا
۔ (بحار الأنوار 44 / 352)
وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة.
بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔
(أنساب الأشراف 6 / 376)
8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔
وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔
اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت -
اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔
*کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
تھوڑا حدیثوں کا بھی مطالعہ کر لیا کریں پلیز
MaashaaAllah bro bohot acha podcast Allah Mufti Atiq ur Rehman k umer daraz kary.Ak choti khawaesh jung safeen k about bi Mufti sab sy ak podcast kary shukrea❤❤
جی ان شاءاللہ ضرور۔۔۔
البر عقائدی سوال و جواب:
*لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات*
جو
امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔
1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي..
اس کے صحابی ھونے کے بارے میں
قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 -
كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص)
کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔
تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔
بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن
قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔
اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے -
(الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت)
2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي
ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔
اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔
حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك .
اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت :
قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… :
امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے
(أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411)
وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔
قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری :
وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف .
وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا -
(أنساب الأشراف ج 1 ص 416)
3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت)
کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔
وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً :
عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417)
4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی :
اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن …
اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔
الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔
اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا :
قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين :
وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت)
5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔
اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا)
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - :
اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا :
قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔
(أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔
گھوڑے سواروں کا سالار :
وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔
أنساب الأشراف ج 1 ص 419 -
وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا -
شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا :
واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 -
6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى :
له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔
وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔
الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 -
قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ :
مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔
تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 -
7️⃣ - عمرو بن حريث :
يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔
اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔
أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 -
سپہ سالاروں میں سے تھا :
ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس
: ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا
۔ (بحار الأنوار 44 / 352)
وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة.
بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔
(أنساب الأشراف 6 / 376)
8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔
وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔
اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت -
اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔
*کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
MashaAllah qonu ma asadeqeen .
ماشاءاللہ علوی صاحب اللہ تعالیٰ آپ کو سلامت رکھے آمین یارب العالمین ❤❤❤
آمین ثم آمین ☺️
Ya hussain haq hussain love❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤ hussain
حسین رضی اللہ عنہ ہمارے دل کی دھڑکن ہیں
@@jamalmiya7119 علی معاویہ بھائی بھائی ذندہ باد
U r great
سلامت رہیں ♥️
Alahisalam mentioned in bukhaari
🤔🤔
Mashallah bai ap ne haq byan kiya
سلامت رہیں ♥️
iss waqia ka bs Allah ko better Islam ha bs hamen ye Allah pa chor k apni zindgi Quran n Sunnat k mutabiq guzarni chahye
بہترین بات
تو کون ہے جو الِ نبی کو کم درجہ دیتے ہو ۔ جنکو اللہ نے اعلیٰ درجہ فرمایا ہیں۔ اللہ تم لوگوں کو معاویہ اور یزد کے ساتھ رکھے امین
کس نے کہاں کم درجہ دیا آگاہ کریں الزام نہ لگائیں شکریہ
Ma Sha Allaha
💝❤️
قوفی لا یوفی
اچھا 🤔
Buze Ahlebait or jannat ki khwahish bhi munafiqat ki bhi haad Hoti hai
ہماری قوم کو سوائے فتوے لگانے کے اس وقت کوئی دوسرا کام نی آتا دوست کچھ محنت کریں اور تمام صحابہ کے بارے ریسرچ کریں صرف اہلبیت ہیں صحابہ نہیں ہیں باقی ہیں ان کے بارے بھی پڑھ لیں ۔ شکریہ
Han bahot Acha sawal kiya ap ny mai b dakha bahot c batun ko hazrat ali RZ ka nam ly k bahot kuch kaha giya hy
Salamat rahen
البر عقائدی سوال و جواب:
*لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات*
جو
امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔
1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي..
اس کے صحابی ھونے کے بارے میں
قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 -
كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص)
کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔
تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔
بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن
قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔
اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے -
(الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت)
2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي
ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔
اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔
حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك .
اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت :
قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… :
امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے
(أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411)
وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔
قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری :
وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف .
وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا -
(أنساب الأشراف ج 1 ص 416)
3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت)
کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔
وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً :
عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417)
4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی :
اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن …
اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔
الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔
اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا :
قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين :
وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت)
5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔
اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا)
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - :
اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا :
قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔
(أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔
گھوڑے سواروں کا سالار :
وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔
أنساب الأشراف ج 1 ص 419 -
وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا -
شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا :
واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 -
6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى :
له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔
وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔
الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 -
قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ :
مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔
تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 -
7️⃣ - عمرو بن حريث :
يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔
اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔
أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 -
سپہ سالاروں میں سے تھا :
ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس
: ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا
۔ (بحار الأنوار 44 / 352)
وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة.
بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔
(أنساب الأشراف 6 / 376)
8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔
وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔
اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت -
اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔
*کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
bahut khub mufti sahab from india
سر سلامت رہیں
البر عقائدی سوال و جواب:
*لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات*
جو
امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔
1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي..
اس کے صحابی ھونے کے بارے میں
قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 -
كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص)
کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔
تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔
بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن
قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔
اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے -
(الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت)
2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي
ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔
اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔
حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك .
اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت :
قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… :
امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے
(أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411)
وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔
قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری :
وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف .
وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا -
(أنساب الأشراف ج 1 ص 416)
3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت)
کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔
وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً :
عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417)
4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی :
اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن …
اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔
الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔
اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا :
قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين :
وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت)
5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔
اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا)
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - :
اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا :
قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔
(أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔
گھوڑے سواروں کا سالار :
وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔
أنساب الأشراف ج 1 ص 419 -
وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا -
شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا :
واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 -
6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى :
له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔
وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔
الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 -
قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ :
مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔
تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 -
7️⃣ - عمرو بن حريث :
يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔
اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔
أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 -
سپہ سالاروں میں سے تھا :
ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس
: ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا
۔ (بحار الأنوار 44 / 352)
وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة.
بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔
(أنساب الأشراف 6 / 376)
8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔
وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔
اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت -
اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔
*کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔صحابہ رضوان اللہ اجمعین سے محبت کی وجہ سے مجھے آپ محبوب ہیں ۔ماسٹر محمد منیر نجمی ۔یزمان
اللہ آپ کو خوش رکھیں نجمی صاحب 💝♥️
Mashallah bhot hi Zabardasth Recording hai
Ap Hafiz Abu Yahya Sab ke Sath bi Is mozu par Recording kary
سلامت رہیں
@@faizantariq6013
ان شاءاللہ ان سے بھی وقت لیں گے۔۔۔
البر عقائدی سوال و جواب:
*لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات*
جو
امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔
1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي..
اس کے صحابی ھونے کے بارے میں
قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 -
كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص)
کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔
تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔
بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن
قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔
اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے -
(الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت)
2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي
ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔
اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔
حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك .
اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت :
قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… :
امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے
(أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411)
وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔
قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری :
وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف .
وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا -
(أنساب الأشراف ج 1 ص 416)
3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت)
کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔
وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً :
عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417)
4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی :
اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن …
اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔
الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔
اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا :
قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين :
وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت)
5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔
اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا)
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - :
اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا :
قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔
(أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔
گھوڑے سواروں کا سالار :
وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔
أنساب الأشراف ج 1 ص 419 -
وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا -
شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا :
واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 -
6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى :
له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔
وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔
الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 -
قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ :
مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔
تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 -
7️⃣ - عمرو بن حريث :
يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔
اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔
أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 -
سپہ سالاروں میں سے تھا :
ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس
: ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا
۔ (بحار الأنوار 44 / 352)
وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة.
بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔
(أنساب الأشراف 6 / 376)
8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔
وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔
اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت -
اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔
*کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
jazakaAllahuKhairan very true..
May Allah SWT make it easier for us to understand Qur'an and Sunna ❤❤
ان شاءاللہ
MashAllah Alvi sab❤❤❤
❤️♥️
البر عقائدی سوال و جواب:
*لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات*
جو
امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔
1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي..
اس کے صحابی ھونے کے بارے میں
قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 -
كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص)
کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔
تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔
بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن
قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔
اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے -
(الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت)
2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي
ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔
اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔
حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك .
اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت :
قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… :
امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے
(أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411)
وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔
قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری :
وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف .
وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا -
(أنساب الأشراف ج 1 ص 416)
3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت)
کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔
وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً :
عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417)
4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی :
اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن …
اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔
الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔
اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا :
قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين :
وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت)
5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔
اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا)
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - :
اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا :
قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔
(أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔
گھوڑے سواروں کا سالار :
وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔
أنساب الأشراف ج 1 ص 419 -
وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا -
شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا :
واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 -
6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى :
له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔
وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔
الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 -
قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ :
مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔
تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 -
7️⃣ - عمرو بن حريث :
يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔
اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔
أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 -
سپہ سالاروں میں سے تھا :
ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس
: ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا
۔ (بحار الأنوار 44 / 352)
وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة.
بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔
(أنساب الأشراف 6 / 376)
8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔
وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔
اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت -
اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔
*کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
Allaihi salaam with the name of Imam Hussain narrated in Bukhari Sharif in Hadees no.3748
دوبارہ غور سے پڑھیں ۔۔ دوست
مفتی عتیق الرحمن علوی ❤
Bahi backward music video ke sath lgana haram na lgya kre
Listen to Mufti Hamdard
سنا ہوا ہے دوست
ماشاءاللہ ماشاءاللہ جزاک اللّہ خیرا کثیرا ❤❤❤
❤️♥️
البر عقائدی سوال و جواب:
*لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات*
جو
امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔
1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي..
اس کے صحابی ھونے کے بارے میں
قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 -
كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص)
کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔
تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔
بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن
قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔
اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے -
(الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت)
2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي
ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔
اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔
حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك .
اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت :
قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… :
امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے
(أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411)
وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔
قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری :
وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف .
وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا -
(أنساب الأشراف ج 1 ص 416)
3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت)
کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔
وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً :
عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417)
4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی :
اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن …
اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔
الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔
اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا :
قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين :
وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت)
5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔
اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا)
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - :
اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا :
قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔
(أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔
گھوڑے سواروں کا سالار :
وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔
أنساب الأشراف ج 1 ص 419 -
وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا -
شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا :
واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 -
6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى :
له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔
وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔
الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 -
قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ :
مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔
تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 -
7️⃣ - عمرو بن حريث :
يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔
اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔
أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 -
سپہ سالاروں میں سے تھا :
ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس
: ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا
۔ (بحار الأنوار 44 / 352)
وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة.
بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔
(أنساب الأشراف 6 / 376)
8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔
وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔
اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت -
اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔
*کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
kya kya chupao ge..muje to iss bhai sahab pe taras araha hain...allah hidayat karain
چھپا نہیں رہے چھپی چیزوں کو کھول رہے ہیں
You r gret
M ap ki jamaat ka nahi ho.
Magar ap ka gen ho.
سلامت رہیں ♥️
ماشا ء الله جزاك الله خيرا واحسن الجزا
ولک ایضا یا اخی العزیز
Jab Allah Yazeed ko maaf kar sakta hai to hume Q nahi
Love from india
سلامت رہیں
البر عقائدی سوال و جواب:
*لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات*
جو
امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔
1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي..
اس کے صحابی ھونے کے بارے میں
قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 -
كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص)
کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔
تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔
بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن
قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔
اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے -
(الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت)
2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي
ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔
اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔
حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك .
اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت :
قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… :
امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے
(أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411)
وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔
قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری :
وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف .
وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا -
(أنساب الأشراف ج 1 ص 416)
3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت)
کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔
وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً :
عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417)
4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی :
اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن …
اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔
الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔
اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا :
قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين :
وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت)
5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔
اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا)
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - :
اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا :
قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔
(أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔
گھوڑے سواروں کا سالار :
وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔
أنساب الأشراف ج 1 ص 419 -
وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا -
شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا :
واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 -
6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى :
له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔
وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔
الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 -
قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ :
مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔
تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 -
7️⃣ - عمرو بن حريث :
يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔
اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔
أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 -
سپہ سالاروں میں سے تھا :
ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس
: ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا
۔ (بحار الأنوار 44 / 352)
وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة.
بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔
(أنساب الأشراف 6 / 376)
8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔
وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔
اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت -
اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔
*کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
Inhain dekh k baat yaad aayi 'dhari abu jahal ki b thee'
Teri baat sunky yaad aaya abdullah bin obbi
ہمیں جو بھی مرضی کہیں کوئی بات نہیں ۔
لیکن اصل بات کو سمجھنے کی کوشش کریں دوست ۔
@@afkaar-squad asal mein wo b sachai ni maanta tha halank us k samnay b Nabi(S.A.W) ki baat thee
Tamheed bohad achi he... Masha Allah
💝♥️
البر عقائدی سوال و جواب:
*لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات*
جو
امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔
1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي..
اس کے صحابی ھونے کے بارے میں
قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 -
كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص)
کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔
تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔
بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن
قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔
اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے -
(الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت)
2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي
ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔
اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔
حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك .
اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت :
قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… :
امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے
(أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411)
وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔
قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری :
وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف .
وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا -
(أنساب الأشراف ج 1 ص 416)
3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت)
کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔
وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً :
عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417)
4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی :
اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن …
اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔
الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔
اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا :
قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين :
وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت)
5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔
اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا)
الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - :
اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا :
قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔
(أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔
گھوڑے سواروں کا سالار :
وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔
أنساب الأشراف ج 1 ص 419 -
وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا -
شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا :
واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 -
6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى :
له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔
وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔
الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 -
قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ :
مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔
تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 -
7️⃣ - عمرو بن حريث :
يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔
اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔
أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 -
سپہ سالاروں میں سے تھا :
ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس
: ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا
۔ (بحار الأنوار 44 / 352)
وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة.
بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔
(أنساب الأشراف 6 / 376)
8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری :
اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔
وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔
اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت -
اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔
*کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
محبت کے قابل لوگ اسلام وعلیکم
وعلیکم السلام ورحمت اللہ وبرکاتہ
Ya ali madad
کم چُک کے رکھ دوست ☺️
What is this background noise ? Please keep the recording simple
Inshallah next we are clear this point
Allah se daro,nabi .s.a.w.ko kaisa muh bataunge
Pakistan need important justice
Insaaf imandari ekhalakeyat system main batri chechy
Job Insaniyat ki basic zrurat hai
بلکل درست فرمایا ۔۔ ان شاءاللہ اس ٹاپک کو پراپر لے کر چلیں گے..
بیشک دین اسلام زندہ باد کہہ دیا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اہل بیت علیہم السلام بڑی عظمت و الی جماعت اسلام حضرت محمد ابوبکر صدیق عمر عثمان وعلی حسن و حسین امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اجمعین اہل حق اہل ایمان اہل جنت اہل حدیث زندہ باد کہہ دیا یا اللہ مدد باقی شرک
Kisi qom ki mohabbat itni ziada na hojae k...ye to khud I pay fit hogya...wallahoalam
اور اگر کربلا کو چھوڑ بھی دو تو واقعہ حرا جو مدینے میں ہوا۔ کس نے کروایا۔؟ جب حضرت عبداللہ بن زبیر نے یزید کی بیعت توڑی۔ میں شیعہ نہیں آپ بھی ایک بار بخاری مسلم پڑھ لیں۔
وھابی ھو شیخ صاحب
مسلمان ہیں دوست
قرآن و حدیث کی بات کرتے ہیں ۔۔ سمجھ آئے تو بہتر نہ آئے تو بھی بہتر ۔۔ خوش رہیں
Musnad ahmad ki hadees no kiya ha 6 ahle baet wAli hadees
ہائے افسوس یزیدی اب بھی اپنے باپ کو بے گناہ ثابت کرنے میں مصروف
آپ نے جہنم میں بھیج دیا ہے تو اب یہ والا بزنس چھوڑ دیں کوئی اور شروع کریں ۔۔ کوئی اور۔ زنا تو ہے نی آپ کے پاس اسی نام پہ کماتے ہیں
السلام علیکم شیخ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حضور کہ سکتے ھے کیا ؟؟؟ دلیل
Aur achchi tarah se samajh ne keliye Ataulla bandiyalwi sahab ko suno karbla ki haqiqat dimag khuljayega
جی بہتر 👍
@@maaerahansari9673 bundyalvi is a munafiq pulid dushman e ahle bait yazeedi muslmaan hai
Yeh hem sehah sittah se issy liyye guzre huwe hein keh ahle bayyat ke baare mein syyedna umar ra ke pak aulaad kiaa farmaaty thy.
Iss hadees ko sehah sittah ke authentic books mein likha deikha hae keh karbala mein imam e mazloom kaa bloodshed huwA.
@@HafizulAsad-k5o
سوال کیا ہے آپ کا؟
kul mila kar mufti sahab ka khna hai ki yazeed sahi hai
کل ملا کر آپ سو فیصد غلط سمجھ رہے ہیں ۔۔
"إن النبي صلى الله عليه وسلم كان في بيتها فأتته فاطمة ببرمة فيها خزيرة، فدعا النبي صلى الله عليه وسلم الحسن والحسين وفاطمة وعلياً، فجعلهم مكانهم ثم ألقى عليهم كساءً له خيبرياً، ثم قال: اللهم هؤلاء أهل بيتي، فأذهب عنهم الرجس وطهرهم تطهيراً. قالت أم سلمة: وأنا معهم يا رسول الله؟ قال: أنتِ على مكانكِ، وأنتِ على خير."
ماشاءاللہ ♥️♥️♥️ شیخ محترم
💝♥️
Little knowledge is dangerous thing
جی جی یہی بات ہم قوم کو سمجھانے کی کوشش کر رہے کے کم علموں کی بات پہ دھیان نہ دیں ۔۔
In molveu ke waja sa musilmanu ka akhumran moh Mona h ya jhute bolta h ab Maryam Nawaz sharif jab PM bani ge Pakistan ma islami nazam nafiz kra ge
جھوٹ مولی صاحب 😂 😅آج یقین ہوا کہ یزدی زندہ ہیں 😂😅
قوم اس وقت صرف بغیر غور وفکر کیے فتوے لگانے پہ لگی ہوئی ہے
تمام اصحاب نے امامِ حق کا ساتھ نہ دیا،
پیچھے والے سب مجرم تھے جو مکہ سے نہ نکلے۔
کیا قد ہے تمہارا مدینہ والوں پہ تہمت لگانے کا ؟ کیا تحقیق ہے تمہاری ؟
آپ کا مناظرہ شیعہ سے قابلِ ستائش تھا ۔اللہ آپ کی حفاظت کرے! محمد منیر نجمی
منیر نجمج صاحب سلامت رہیں ♥️
Nasbiyo! The damage has been done! Labaik Ya Hussain (AS)
🤔🤔
کوئی سمجھ نی آئی گل دی
Sahih buhary reference,hazrat Abdullah ebne umar ra aik koofy se naraz huwe keh....
Afsos qatlo k yaro sy pochty ho qatal ki dastan .
Kabi ao hmary pas hm batain kia kia hussain as k sath
حقیقت سے آگاہ کریں دوست
آپ کا کوئی چینل؟
Sir ek swaal hy muslim bin aqeel ko jis ny qatal kiya ussy pochny ka farz kis ka tha ?
Kiya yazeed ne pocha tha ?
Agr pocha tha ya pta lggya tha usy to fr us ny is pr kiya iqdamat kiye q k usy ye b pta lggya hoga k syeduna hussain r.a waha jarrhy
اگر آپ نے مکمل پروگرام سنا ہے تو میرے خیال میں آپ کو جواب مل جانا چاہیے کیونکہ اس میں آپ کے سوال کا جواب موجود ہے
Jazakallah sir
Mene pora sun liya
Lekin is bt ka jawab nhe hy us me
Hussain r.a jb wapis huye karbala ki trf aur waha koofioo ne jo b kiya hakim e wqt ne kiya stand liya us pr ye question hy mera
Zahir c bt hy tareekh me kuch to hoga jo inko b pta ho
Bcz I found him good and well mannered according to hadith so I'm just asking for that from him
@AbdulWahab-x9t
سر جواب ہے میں کہہ رہا ہوں اگر آپ کو سمجھ نہیں آئی تو دوبارہ کوشش کریں ۔۔۔
جو سوال آپ پوچھ رہے ہیں اس کا جواب ٹو دی پوائنٹ نہ دیا جا سکتا اور آپ کو سمجھ آنی ۔۔
Trying to convince the people by half truths. Karbala exposed the hidden faces of Saqifa.
تحقیق جاری رکھیں دوست ۔۔
Laaanti insaaaan
سلامت رہیں دوست
حضرت حسین یزید کا تختہ الٹنے گۓ تھے جب بغاوت ناکام ہوگئی تو پھر اس کے بعد جو ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔
حدیثِ کساء کا واقعہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں پیش آیا۔ اس حدیث کے مطابق، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین علیہم السلام کو اپنی چادر (کساء) میں جمع کیا اور دعا فرمائی: "اے اللہ! یہ میرے اہلِ بیت ہیں، ان سے ہر قسم کی ناپاکی کو دور فرما اور انہیں خوب پاک صاف رکھ۔"
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: "یا رسول اللہ! کیا میں بھی ان کے ساتھ ہوں؟" نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم اپنی جگہ پر رہو، تم خیر پر ہو
😆😂 اچھا ایسی بات بھی ہوئی تھی وہاں
@@afkaar-squad Nahi beta aisa nahi huwa tha ye waqya aap ki ammi aaesha ke ghar ka h nabi karim ne aap ki ammi aaesha ki chadr me un ke abbu abu bakr aur aap ke abbu janb umar aur usman aur aap ki ammi aaesha aur hafsa ko chadr me jama kiya tha aur bola tha ye mere ahlebit h baqi to shae hi koi nahi
وہ کیا اچھے طریقے سے بنو امیہ کے ریال حلال کیے ہیں مفتی صاحب نے
بس بات اتنی سی ہے جو یزید کو صحیح سمجھتے ہیں ان کا حشر اس کے ساتھ ہو جو امام حسین علیہ السّلام کو صحیح سمجھتے ہیں ان کا امام حسین علیہ السّلام کے ساتھ ہو
اپنی تحقیق جاری رکھیں سر
حقیقت تک پہنچنا مشکل ہے
سنی سنائی باتوں پہ نظریہ قائم کرنا بہت آسان ہے آج کا مسلمان اسی پہ عمل پیرا ہے ۔
Zubair ali zai rh kehte hai ki yazid Fasik fajir zalim badshah tha ...
پھر ؟
Was not Yazeed responsible for the martyrdom lmam Hussain and his companions.As you know that Yazeed was the commander ahli Syria at that time
What's your point? Clear the point
Agar Bukhari hifz ki hai to sari Sahih hadith q nai bayan krty Allama Nasbi?
تمہیں کسی بات کا علمی طور پہ پتہ بھی ہے یا صرف ڈینچوں ڈینچوں ہی کرنی ہے
Bhai hath khol ker bhi namaz persakte hain. Nabi Kareem saw nai mukhtalif tareeqon se namaz perhi hai. Ghalat bayani nahi Kiya karo
سر ہم تو علم کی تلاش میں ہیں ۔۔
ہمیں صحیح علم کی طرف راہنمائی کریں ۔
ہمارے علم آپ ص کے ہاتھ کھول کر نماز پڑھنے کی کوئی دلیل نی ہے ۔۔ راہنمائی فرمائیں شکریہ
@@afkaar-squad yeh video saboot hai ruclips.net/video/t1UwFQkXBtY/видео.htmlsi=TXz_WPLE4KWzW1pd
Is ke ilawa musnaf ibn abi shaybah 3971 and 3973. Sath Mai Khana Kaaba aur makka aur medinah Mai bhi hath khol ker bohat se log namaz perte hain. Aur Apne program Mai nasbi molvion ko mat bulaya karo
Phir syyedah umme salma ra ke khawab kaa zikar bhi hae....
Music has ruined the video
بے شک
Main khud Hafiz hu yazed lanti hai or taa qayamat rahy ga
Syedna Zainab ne bhi yazeed ko Bura bola hai unka to khutba hai Na Darbar mein
بہت بہتر
کس کتاب میں ہے ہم بھی پڑھیں اسے ؟
Allahyari ke challenge accept Karo 😅
ہو چکا ہے ان لیں یوٹیوب پہ جا کے ڈاکٹر حافظ زبیر صاحب کے ساتھ