حضرت ایوب علیہ السلام ایک بڑے امتحان میں تقریبا اٹھارہ(١٨) سال مبتلا رہے اور یہ امتحان جان، مال، اولاد سب پر آیا تھا لیکن اس دوران ان کے جسم میں کیڑے پڑ گئے یا کچھ ایسا ہوا کہ لوگ ایوب علیہ السلام سے نفرت کرنے لگے یہ بات سند کے لحاظ سے بھی درست نہیں اور نہ ہی شان نبوت کی وجہ سے عقلا درست ہے، لہذا اس طرح کے واقعات بیان کرنے سے گریز کرنا چاہیئے.
علمائےکرام نے ایسی اسرائیلی روایات کے تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے جو کہ انبیائےکرام علیہم الصلاۃ والسلام کی شان کے منافی ہوں اور ایوب علیہ السلام کے بارے میں یہ تمام روایات شان نبوت کے خلاف ہیں، لہذا اس بارے میں جس قدر قرآن مجید اور احادیث مطہرہ میں آیا ہے اسی پر اکتفا کیا جائےگا. ١. قاضی ابوبکر ابن العربی کہتے ہیں کہ ایوب علیہ السلام کے بارے میں اتنی بات درست ہے جو قرآن نے بیان کی ہے کہ ان کو تکلیف پہنچی اور تکلیف کی نسبت قرآن مجید میں شیطان کی طرف کی گئی ہے.
মারহাবা মারহাবা মারহাবা
❤❤❤❤❤❤❤
Masha Allah
মাশাআল্লাহ
Marb@ba
❤❤❤
আল্লাহ আল্লাহ আল্লাহ
Assalamualaikum
Kamon achan apni
ভাল
حضرت ایوب علیہ السلام ایک بڑے امتحان میں تقریبا اٹھارہ(١٨) سال مبتلا رہے اور یہ امتحان جان، مال، اولاد سب پر آیا تھا لیکن اس دوران ان کے جسم میں کیڑے پڑ گئے یا کچھ ایسا ہوا کہ لوگ ایوب علیہ السلام سے نفرت کرنے لگے یہ بات سند کے لحاظ سے بھی درست نہیں اور نہ ہی شان نبوت کی وجہ سے عقلا درست ہے، لہذا اس طرح کے واقعات بیان کرنے سے گریز کرنا چاہیئے.
علمائےکرام نے ایسی اسرائیلی روایات کے تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے جو کہ انبیائےکرام علیہم الصلاۃ والسلام کی شان کے منافی ہوں اور ایوب علیہ السلام کے بارے میں یہ تمام روایات شان نبوت کے خلاف ہیں، لہذا اس بارے میں جس قدر قرآن مجید اور احادیث مطہرہ میں آیا ہے اسی پر اکتفا کیا جائےگا. ١. قاضی ابوبکر ابن العربی کہتے ہیں کہ ایوب علیہ السلام کے بارے میں اتنی بات درست ہے جو قرآن نے بیان کی ہے کہ ان کو تکلیف پہنچی اور تکلیف کی نسبت قرآن مجید میں شیطان کی طرف کی گئی ہے.
Masha Allah