ماشاء اللہ مفتی نظام الدین صاحب باعمل عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ مسلک اعلی حضرت پر قائم ۔۔۔۔ اور الحمداللہ ہمیں بھی مسلک اعلی حضرت پہ قائم رہنے کی ہدایت کی ہے
@@Channel09876 جناب محترم، یوں انتشار نہ پھیلائیں، مانتے ہیں مفتی صاحب سے سوال سننے کے تعلق سے تھا، اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا بتایا، دوسری بات جو کُفریات و حرام سے خالی کو اس کو گانا جائز کہا اس کے بعد فوراً یہ بھی تو کہا کہ اس سے بچنا چاہئے، یہ اس گانا گانے کا حکم تھا جو ڈھول و مزامیر سے خالی ہو، اور آخر میں ڈھول و مزامیر والے کو تو مطلقاً ناجائز ہی کہا۔۔۔۔ ذرا پوری ویڈیو دیکھیں ان تمام باتوں میں صرف چوک اتنی سی تھی کہ سوال گانا سننے کے متعلق تھا اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا عطا فرمایا ۔۔۔۔ مع التفصیل جواب دینے کو تو چوک بھی نہیں کہا جاسکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جناب آپ کے کلام سے ایک ایسے عالم دین کی توہین جو شریعت کا عامل ، اس کو نیچا دکھانا، یہ سب کیا ہے ،،، کیا ہمارا اسلام باعمل عالم کی توہین کی اجازت دیتا ہے؟ معاذ اللہ ۔۔۔۔۔ باعمل کی کیا تخصیص اگر کوئی بے عمل عالم ہے اس کی تعظیم، علمِ دین کی غرض سے کرنا شرعاً مطلوب ہے ۔۔۔۔ اور مفتی صاحب تو ماشاء اللہ باعمل عالم دین کے ساتھ ساتھ مسلک رضا پر قائم ہیں۔۔۔ پھر بھی ایسی گستاخی ۔۔۔۔ کہیں یہ گستاخی آخرت میں ناکامی کا باعث نہ ہو، شرمِ نبی خوفِ خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں۔۔۔۔ استغفر اللہ ۔۔۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ
@@islamisadvice7278 GAANA CHAHE KUFR KALMAAT KA HO YA WITHOUT KUFRI KALMAT KA GAANA HARAM THA HARAM HAI HARAM RAHEGA AAPKE NIZAMUDDIN SAHAB NE MUBAH KAHA GAANE KO TAJUSHSHARIYA SE HATHGAE TO YE AALAM HAI AGAR TAJUSHSHARIYA KE HOTE TO AESI BAAT NA KARTE OR AAP KAH RAHE HO MASLAKE RAZA PER KAEM HAI TO RAZA KO MANNE SE PAHLE UNKE LADLE AKHTAR RAZA HUZUR TAJUSHSHARIYA KO MANNA PADEGA OR MANTE HO TO FHIR UNKI BAATO PER AMAL KARNA PADEGA SAMJHE AAP JISSE MERE TAJUSHSHARIYA NE KHILAFAT LI HO HUM USKO MANTE NHI JAANTE NHI KAHDENA UNSE JAB TOUBA KARKE WO SARKAR TAJUSHSHARIYA KI RAAH PER AAEGE JAB HUM UNKO MASLAKE RAZA KA SACHCHA WAFADAR MANEGE OR SACHCHA AALIM MAI USKO AALIM HI NHI MANTA JISKO IS DOR MAI MERE TAJUSHSHARIYA NE THUKRA DIYA HO
آمین یارب العالمین ماشاء اللہ مفتی نظام الدین صاحب باعمل عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ مسلک اعلی حضرت پر قائم ۔۔۔۔ اور الحمداللہ ہمیں بھی مسلک اعلی حضرت پہ قائم رہنے کی ہدایت کی ہے
Masha Allah,,, Mufti sahab Allah aapko salamat rakhe... ameen..........😘 bahot saare log is Bayan ko galat andaz aur Bure maqsad ke liye apne hisaab se tahreeri shakal me pesh kr rhe hain...nafrat Failane wale kamzarf aur nikamme hazrat saari hadein Paar kr dete hain... astagfirullah
खूब नाम है नामे मोहम्मद❤️ जिस पर नुख्ता भी रब को गवारा नहीं🤗 उनकी मुहब्बत से जो मुँह फेरे 🤷♂️ दोनों जंहा में उसका गुजारा नहीं😱 दामने मुस्तफा को हम छोड़ दे🥺 इतना कमजोर ईमान हमारा नहीं🥰 खुद रब ने नबी से कह दिया ए मेहबूब 🌹 जो तुम्हारा नहीं वो हमारा नहीं😒
ماشاء اللہ مفتی نظام الدین صاحب باعمل عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ مسلک اعلی حضرت پر قائم ۔۔۔۔ اور الحمداللہ ہمیں بھی مسلک اعلی حضرت پہ قائم رہنے کی ہدایت کی ہے۔۔۔ اللہ ہمارے علماء اہلِ سنت کی ہر فتنے سے حفاظت فرمائے
@@ghulamanemustafa177 and first of all mai tu Hazrat ka masla sun kr keh raha tha ke jb unho ne mubah keh diya without music songs ko to fir kya masla hey hazrat
Part 2 سوال کا مقصد صرف اور صرف یہ تھا کہ لوگ ان قصے کہانیوں میں اور گانے باجے میں لگ جائیں اور قرآنی ہدایت سے متنفر ہو جائیں اس لئے یہ آیت اسی شخص کے بارے میں نازل ہوئی اور اللہ تعالٰی نے اس آیت کے ذریعے ہر اس چیز کو حرام قرار دے دیا جو اللہ تعالی کی عبادت سے اور اس کی یاد سے غافل کر دے خواہ وہ قصے کہانیاں ہوں یا ہنسنے ہنسانے کی باتیں اور خرافات ہوں یا گانا سننا سنانا ہو سب ناجائز ہیں۔ *(تفسیر البحر المحیط،تفسیر روح البیان وغیرہما)* *حدیث پاک میں ہے:* الغناء ينبت النفاق فی القلب کما ينبت الماء الزرع *(مشکوة شريف بحواله مسلم شريف)* گانا دل میں نفاق پیدا کرتا ہے جیسا کہ پانی سبزہ اگاتا ہے۔ *اور ایک حدیث میں ہے:* عن أنس قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من استمع إلی قینة صب في أذنیہ الآنک یوم القیامة، وفي روایة أخری عن أنس أیضاً: من قعد إلی قینة یستمع منھا صب اللہ في أذنیہ الآنک یوم القیامة *(کنز العمال)* حضرت انس کا ارشاد ہے: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص گانا سنے گا تو قیامت کے دن اُس کے کانوں میں پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جائے گا۔ گانا گانے اور اس کو سننے کی حرمت بیان کرتے ہوئے *امام المحققین علامہ ابن عابدین شامی فرماتے ہیں:* "(وکرہ کل لھو) ای کل لعب وعبث، فالثلاثۃ بمعنی واحد کما فی شرح التاویلات، والاطلاق شامل لنفس الفعل، واستماعہ کالرقص والسخریۃ والتصفیق وضرب الاوتار من الطنبور والبربط والرباب والقانون والمزمار والصنج والبوق، فانھا کلھا مکروھۃ لانھا زی الکفار، واستماع ضرب الدف والمزمار وغیر ذلک حرام، وان سمع بغتۃ یکون معذورا ویجب ان یجتھد ان لا یسمع" *(ردالمحتار،ج۹، ص٥٦٦، کتاب الحظر والاباحۃ، باب الاستبراء وغیرہ، فصل فی البیع)۔*
मसलक ए आला हजरत का नारा लगाना बड़ी बात नहीं है मसलक ए आला हजरत पे कायम रहते होए दुनिया से चले जाना कामयाबी और बड़ी बात है मुफ्ती साहब आप की नही रसूल अल्लाहﷺ की शरियत चलेगी ता कयामत चलेगी
Fir avam k pas to koi miter hai nahi jo nap le gana kis ketegiri ka hai wo sunna chalu kar dega to fir kiya hoga or gana me musice bhi hota hai uska kiya bana?
ہرگز یہ سوال نہیں تھا کہ میرا شوہر گانا پڑھتا ہے بلکہ سوال یہ تھا کہ میرا شوہر حرام گانا سنتا ہے لہذا سوال چناں جواب دگر مارے گھٹنہ پھوٹے سر پھر حکمۃ ٬ مصلحۃ اور احطیاطا جواب صرف اتنا تھا کہ گانا پڑھنا اور سننا ناجائز بلکہ بسااوقات کفر بھی ہے تو پیار سے شوہر کو سمجھائیے مان جائے گا ان شاء اللہ تعالٰی ر ہی بات نکاح کی تو گانا کی نوعیت کے حساب سےحکم لگے گا وہ گانا بیان کیجئے تب شرعی حکم بیان کیا جائے گا اور اباحت کی طرف بالکل جانا نہیں چاہیئے تھا مصلحۃ اور حکمۃ اور احطیاطا بلکہ گانا میں اباحت کی کوئی صورت ہے ہی نہیں کیونکہ اس میں ڈھول٬ باجے وغیرہ اور موسیقی والی آواز٬ بےپردہ لڑکیاں ہوتی ہیں جو مفضی الی ذنوب کثیرۃ ہیں اور سائل کی مراد بھی گانا سے یہی تھی نہ کہ مجرد عن اشیاء مذکورۃ تو بال کی کھال نکالنے کی ضرورت کیا تھی ۔ واللہ اعلم بالصواب محمد ذوالفقار رضوی علائی مرکزی
*حضرت محقق مسائل جدیدہ نے کبھی گانا گانے کو جائز نہیں کہا ہے* ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حضرت محقق مسائل جدیدہ نے وہی بات کہی ہے جو ہمارے دیگر فقہا کہتے ہیں کہ قرآن یا نعت مقدسہ کے کلمات حق ہونے کے باوجود اگر کسی نے گانے اور میوزک کے ساتھ سنتا یا سناتا ہے تو وہ مباح نہیں اسی طرح ان گانوں کے اشعار یا مصرع جس میں کلمات کفر کا استعمال نہیں ہے تو ان کا سننا یا سنانا مباح ہے بشرطیکہ وہ ہیجانی کیفیت اور میوزک سے پاک ہو ۔ حضرت مفتی نظام الدین صاحب قبلہ کے کہنے کا مطلب و مراد یہی ہے ۔ ہمارے بعض احباب بے وجہ غلط تعبیر و تشریح کرکے شخصیت مجروح کرنے کی ناپاک کوشش کرتے ہیں جو کسی قدر مناسب نہیں ۔ " امام شافعی نے فرمایا تمام جہاں میں کسی کی عقل ابو حنیفہ کے مثل نہیں۔ امام علی بن عاصم نے کہا"اگرابو حنیفہ کی عقل تمام روئے زمین کے نصف آدمیوں کی عقلوں سے تولی جائے ابو حنیفہ کی عقل غالب آئے۔ امام بکر بن حبیش نے کہا : اگر ان کے تمام اھل زمانہ کی مجموع عقلوں کے ساتھ وزن کریں تو ایك ابو حنیفہ کی عقل ان تمام ائمہ و اکابرو مجتہدین و محدثین و عارفین سب کی عقل پر غالب آئے ۔" (الخیرات الحسان الفصل الثالث مطبع استنبول ترکیہ ص ١٦٠) یقینا یہی حال اس وقت حضرت محقق مسائل جدیدہ کا ہے کہ وہ مسئلہ شرعیہ بتادیتے ہیں اور کسی کے لعن و طعن کی پرواہ نہیں کرتے ہیں یہ حوصلہ ایک فقیہ میں ہی ہوسکتا ہے جو امت کے لئے مشکل کے بجاۓ شرعی حدود میں آسانیاں پیدا فرماۓ مسلک ابوحنیفہ کا فروغ اسی لئے ہوا کہ وہ دیگر مسلک کے مقابل ادائیگی میں عمل کے اعتبار سے آسان اور عقلاً قابل قبول بھی ہے مذاہب اربعہ حق ہے لھذیٰ مذاہب ثلاثہ بھی عقلاً معقول ہیں لیکن مسلک ابوحنیفہ کے مقابل یہاں شرعاً عقلاً آسانیاں زیادہ ہیں اور بعض مسائل میں دیگر مسلک میں بھی آسانیاں ہیں جیسے مفقودالخبر کے مسئلہ میں ہمارے ہاں سے زیادہ امام مالک کا مسئلہ پر عمل آسان ہے لھذیٰ آج ہمارے علما اس مسئلہ میں موافق مسلک امام مالک پر ہی فتویٰ دیتے ہیں ۔ جو حضرات معترض ہیں انہیں چاہئیے کہ وہ حضرت محقق مسائل جدیدہ کا بیان بار بار سنیں کہ آپ مقید گفتگو فرمارہے ہیں اور گانے کے تین قسمیں بتارہے ہیں ساتھ میں آپ یہ بھی فرمارہے ہیں کہ میں شاعر نہیں ہوں ۔ ہر شعر گایا جاتا ہے اسی کو بعض گانے سے ، بعض گنگنانے سے اور بعض نغمہ سرائی سے تعبیر کرتے ہیں اب ہر وہ اشعار جو گاۓ جاتے ہوں اور اس میں کفریہ ، شرکیہ یا حرام کلمات کا استعمال نہ ہو تو ایسے اشعار سننے یا گانے سے شرعا کیا خرابی لازم کہ انسان اشعار گنگناتا ہی تفریح قلب ، اطمینان قلب یا سکون قلب کے لئے تقریبا مفہوم سب کا ایک ہی ہے وہ اچھے اشعار جن سے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسم کی مدح ہوتی ہو وہی اشعار نعت کے ہوجائیں گے اور بزرگوں یا دوستوں کی ستائش ہوتی ہو تو وہ اشعار منقبت کہلائیں گے اور اگر کسی حاکم کی شان میں وہ اشعار کہے گئے ہوں تو وہ قصیدہ کہلائیں گے اس میں کیا خرابی ہے حکم ہمیشہ اشعار کے مضامین و مفاہیم کے لحاظ سے لگایا جاتا ہے اور وہی کام حضرت محقق مسائل جدیدہ نے کیا ہے ۔ اگر کسی صاحب کو اطمینان قلب نہکں ہے ، بے سکونی غالب ہے تو بے سکونی کا علاج بریلی شریف میں ہے وہ حضرات فوراً بریلی شریف سے من و عن محقق مسائل جدیدہ کا جواب نقل کیجئے اور فتویٰ منگاکر مطمئن ہوجائیے ! اس قدر چراغ پا ہونے کی ضرورت ہی کیا ہے لیکن اس وقت جب آپ کے موافق قلب کے مطابق فتویٰ نہ آیا تو یہ بعید نہیں کہ یہ حضرات بریلی کے خلاف بھی اٹھ کھڑے ہوں اور حق و صداقت کا بہانا بناکر اپنی جہالت کی تشہیر یوں کریں کہ اب ہم ہمیں جب تک " فتاوی رضویہ شریف " کے حوالے سے جواب نہیں دیاجاۓ گا اس وقت تک نہیں مانیں گے ، انہیں ماننا بھی نہیں ہے یہ تو بس انتشار چاہتے ہیں تاکہ یہ جماعت میں سرخیل عالم دین کہلوائیں خواہ انہوں نے علم دین پر یا مسلک کی توسیع میں ایک رسالہ بھی نہ لکھا ہو اور جو جدید مسائل میں موافق شرع ہی مسئلہ کیوں نہ بتائیں ہم اس کی مخالفت کریں گے کہ وہ ہمارے مزاج سے آہنگ نہیں ، ہمارے لئے وہ زمین تنگ کرنے کا کام کررہے ہیں ، عوامی تحریک کے ذمہ داران ہمیں بلانے کے بجاۓ انہیں ہی کیوں بلارہے ہیں ؟ ہند میں ہر ایک نے اپنی ایک پارٹی بنا رکھی ہے جہاں اس کی پارٹی سے کسی صاحب نے خود کو الگ کیا وہ فتویٰ کی زد میں آجاۓ گا ، اس کی جگہ دوسرا خواہ وہ قضاة کے منصب کا اہل ہوں یا نہ ہوں انہیں منصب قضاة سونپ دیا جاۓ گا ۔ آج ملک کے ہر حساس شہر میں یہی ہورہاہے ، ہمارے وہ علما یا مفتیان کرام جو برسوں سے قضاة کے مسائل اپنے اپنے شہروں میں حل کرتے آرہے ہیں ، جن کی بے شمار قربانیاں و خدمات ہیں لیکن ان کی جگہ انہیں قاضی مقرر کردیا جاتا ہے جو چند مخصوص لوگوں کو اپنے دینی جلسہ میں مدعو کرتے ہیں ہمارے وہ تمام قدیم قاضی صاحبان یہ نوٹ کرلیں کہ ان کی طرف سے قاضی مقرر کیاجانا اور آپ کے کاموں کو یکسر درگزر کر دینے سے کوئی فرق نہیں پڑتا آپ تو بس زمینی سطح پر بدستور کام کرتے رہیں پھر دیکھیں نتیجہ آپ کے حق میں ہوگا ۔ ہماری ان حضرات سے گزارش ہے کہ اگر محقق مسائل جدیدہ کا جواب آپ کو قبول نہیں تو آپ جس مفتی صاحب کی تحقیق کو مانتے ہیں ان سے فتویٰ منگالیں دیکھیں ! وہ کیا جواب دیتے ہیں وہ جو جواب دیں آپ اس پر عمل کریں لیکن یاد رکھیں کہ مفتی صاحب نے کبھی یہ بات نہیں کہی ہے کہ مطلق گانا گانا جائز ہے بلکہ آپ نے کہا کہ گانے کے وہ اشعار جو شرعاًقابل گرفت نہیں ان کے سننے والے یا گانے والے پر حکم کفر یا حکم فسق نہیں لگے گا ۔ شاید اب آپ حضرات سمجھ گئے ہوں گے ۔ مستفاد : حضرت شیرمہاراشٹرا مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی صاحب قبلہ ممبئی شہرقاضی وصدرافتا: محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء میراروڈ ممبئی ترسیل: محمد شاھدرضا ثنائی عفی عنہ رکن اعلیٰ : افکار اہل سنت اکیڈمی پوجا نگر میراروڈ ممبئی
جناب محترم، یوں انتشار نہ پھیلائیں، مانتے ہیں مفتی صاحب سے سوال سننے کے تعلق سے تھا، اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا بتایا، دوسری بات جو کُفریات و حرام سے خالی کو اس کو گانا جائز کہا اس کے بعد فوراً یہ بھی تو کہا کہ اس سے بچنا چاہئے، یہ اس گانا گانے کا حکم تھا جو ڈھول و مزامیر سے خالی ہو، اور آخر میں ڈھول و مزامیر والے کو تو مطلقاً ناجائز ہی کہا۔۔۔۔ ذرا پوری ویڈیو دیکھیں ان تمام باتوں میں صرف چوک اتنی سی تھی کہ سوال گانا سننے کے متعلق تھا اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا عطا فرمایا ۔۔۔۔ مع التفصیل جواب دینے کو تو چوک بھی نہیں کہا جاسکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جناب آپ کے کلام سے ایک ایسے عالم دین کی توہین جو شریعت کا عامل ، اس کو نیچا دکھانا، یہ سب کیا ہے ،،، کیا ہمارا اسلام باعمل عالم کی توہین کی اجازت دیتا ہے؟ معاذ اللہ ۔۔۔۔۔ باعمل کی کیا تخصیص اگر کوئی بے عمل عالم ہے اس کی تعظیم، علمِ دین کی غرض سے کرنا شرعاً مطلوب ہے ۔۔۔۔ اور مفتی صاحب تو ماشاء اللہ باعمل عالم دین کے ساتھ ساتھ مسلک رضا پر قائم ہیں۔۔۔ پھر بھی ایسی گستاخی ۔۔۔۔ کہیں یہ گستاخی آخرت میں ناکامی کا باعث نہ ہو، شرمِ نبی خوفِ خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں۔۔۔۔ استغفر اللہ ۔۔۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ
ماشاء اللہ مفتی نظام الدین صاحب باعمل عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ مسلک اعلی حضرت پر قائم ۔۔۔۔ اور الحمداللہ ہمیں بھی مسلک اعلی حضرت پہ قائم رہنے کی ہدایت کی ہے
Final Jawab part 1 *فتاوی رضویہ اور گانوں کا حکم شرعی* سب سے پہلے مسئلہ مبحوثہ سے متعلق گانے کی قسمیں ملاحظہ فرمائیں (1) جس کا مضمون کفری ہو (2)جس کا مضمون کذب و معصیت پر مشتمل ہو اور کفر سے خالی ہو (3)جس کا مضمون امور عشق وتغزل پر مشتمل ہو اور کذب و معصیت اور کفر سے خالی ہو (4) جس کا مضمون کفر ,کذب ومعصیت اور امور عشق و تغزل سے خالی ہو قسم اول ظاہر ہے اور قسم دوم کی صراحت فتاوی رضویہ شریف رد المحتار وغیرہ کتب فقہ میں ہے اور قسم سوم کی بھی صراحت فتاوی رضویہ وغیرہ میں مذکور ہے اور جبکہ محقق مسائل جدیدہ نے حمد و نعت ومنقبت کو بھی ایک قسم کا گانا مانا ہے اور باعتار لغت و اصطلاح فن ان کو بھی گانا ماننا صحیح ہے اور اس کی متعدد قسمیں ہیں جن میں حمد نعت و منقبت میں کسی کو کلام نہیں ایسے ہی وہ گانے جن میں مطلوب و مقصود شرع متین کی تعلیم و ترغیب ہو اس میں بھی کسی کو کلام نہیں اس لئے مسئلہ مبحوثہ کے لحاظ سے گانے کی ایسی قسم بھی ماننی ہوگی جس کا مضمون امور عشق و تغزل , کذب و معصیت اور کفر سے خالی ہو اور وہ اس لئے کہ محقق مسائل جدیدہ صاحب نے "گانا" سے اصطلاحی گانا مراد لیا ہے جیساکہ کہ گانا کی تعریف و تشریح کر کے اپنی مراد ظاہر کر چکے ہیں اور اپنی تحقیق کو امام اہل سنت کی تحقیق کے مطابق ثابت کرنے کی پوری کوشش کی ہے اور مدار تحقیق فتاوی رضویہ کو مانا ہے اور فتاوی رضویہ شریف میں دوسری اور مذکورہ بالا تقسیم کے اعتبار سے تیسری قسم میں امور عشق و تغزل کی قید ہے اور جب گانا سے اصطلاحی گانا مراد , اور عشق کا اصطلاحی معنی ظاہر ہے اور غزل اصطلاح میں اس نظم کو کہا جاتا ہے جس میں عشق و عاشقی کی باتیں کی جائیں حالانکہ دل بہلانے کے اور بھی باتیں ہوتی ہیں مثلا شجاعت و بہادری اور فتاوی رضویہ میں مذکور اس نوع کے احکام سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے اس لئے اسے علاحدہ قسم شمار کرنے میں ہی نفس مسئلہ سمجھنے میں آسانی ہوگی. اور حمد وغیرہ میں کسی کو کلام نہیں اس لئے چار پر ہی اقتصار. *اور حکم کے اعتبار سے گانوں کی ابتدائی دو قسمیں ہوں گی* (1) وہ گانے جو مزامیر کے ساتھ گاے جائیں (2) جو بغیر مزامیر کے ہوں قسم اول کا ہر گانا کم از کم ناجائز ہے. "گانا مزامیر کے ساتھ گانا مطلقا نا جائز ہے "( فتاوی رضویہ کتاب الحظر والاباحۃ) اور جو گانے مزامیر سے خالی ہوں وہ اگر کفر وشرک پر مشتمل ہوں تو ان کو پڑھنا اور سن کر پسند کرنا کفر ہے امام اہل سنت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: " اعلام میں ہمارے علماے اعلام سے کفر متفق علیہ کی فصل میں منقول"من تلفظ بلفظ الکفر یکفر (الی قولہ) وکذا کل من ضحک علیہ او استحسنہ او رضی بہ یکفر (فتاوی رضویہ کتاب السیر حصہ دوم) اور اگر گانے مزامیر سے خالی اور کفر شرک پر مشتمل نہ ہوں تو ان کا حکم فتاوی رضویہ میں اس طرح مذکور ہے سماع مجرد بے مزامیر، اس کی چند صورتیں ہیں: اول : رنڈیوں ،ڈومنیوں ،محل فتنہ امردوں کاگانا۔ دوم : جو چیز گائی جائے معصیت پرمشتمل ہو ،مثلافحش یاکذب یا کسی مسلمان یا ذمی کی ہجو یا شراب وزنا وغیرہ فسقیات کی ترغیب یا کسی زندہ عورت خواہ امردکی بالیقین تعریف حسن یا کسی معین عورت کا اگرچہ مردہ ہو ایسا ذکر جس سے اس کے اقارب احبا کو حیا وعار آئے ۔(اسی صورت کو محقق مسائل جدیدہ صاحب نے قسم دوم مانا ہے اور ہم نے بھی قسم دوم کے تحت ذکر کیا ہے. راقم) سوم : بطور لہوولعب سنا جائے اگرچہ اس میں کوئی ذکر مذموم نہ ہو ۔تینوں صورتیں ممنوع ہیں الاخیرتان ذاتا والاولی ذریعۃ حقیقۃ (آخری دو بلحاظ ذات اور پہلی درحقیقت ذریعہ ہے۔ت) ایسا ہی گانالہو الحدیث ہے اس کی تحریم میں اور کچھ نہ ہو تو صرف حدیث کل لعب ابن اٰدم حرام الا ثلثۃ(ابن آدم کا ہر کھیل حرام ہے سوائے تین کھیلوں کے ۔ت) کافی ہے ، (جامع الترمذی ابواب الجہاد باب ماجاء فی فضل الرمی فی سبیل اللہ ) ان کے علاوہ وہ گانا جس میں نہ مزامیر ہوں نہ گانے والے محل فتنہ ،نہ لہو ولعب مقصود نہ کوئی ناجائز کلام بلکہ سادے عاشقانہ گیت ،غزلیں ،ذکر باغ وبہار وخط وخال ورخ وزلف وحسن وعشق وہجر ووصل و وفائے عشاق وجفائے معشوق وغیرہا امور عشق وتغزل پرمشتمل سنے جائیں تو فساق وفجار واہل شہوات دنیہ کو اس سے بھی روکا جائے گا، وذلک من باب الاحتیاط القاطع ونصح الناصح وسد الذرائع المخصوص بہ ھذا الشرع البارع والدین الفارغ ۔یہ رکاوٹ یقینی احتیاط کے باب سے ہے اس میں خیر خواہ کی خیرخواہی اور ذرائع کی روک تھام موجود ہے جو اس یکتا وفائق شریعت اورخوبصورت دین سے مخصوص ہے۔(ت) اسی طرح حدیث : الغناء ینبت النفاق فی القلب کماینبت الماء البقل ،ناظر ۔رواہ ابن ابی الدنیا فی ذم الملاھی عن ابن مسعود والبیھقی فی شعب الایمان عن جابر رضی اللہ تعالی عنہما عن النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ۔
Final Jawab part 2 گانا بجانا دل میں اس طرح نفاق اگاتا ہے جس طرح پانی ساگ پات اگاتا ہے، محدث ابن ابی الدنیا نے اس کو حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کی سند سے اور امام بیھقی نے شعب الایمان میں حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ کی سند سے حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے روایت کی ۔ت) اور اہل اللہ کے حق میں یقیناً جائز بلکہ مستحب کہئے تو دور نہیں ،گانا کوئی نئی چیز پیدانہیں کرتا بلکہ دبی بات کو ابھارتا ہے جب دل میں بری خواہش بیہودہ آلائشیں ہوں تو انھیں کو ترقی دے گا اور جوپاک مبارک ستھر ے دل شہوات سے خالی اور محبت خدا ورسول سے مملو ہیں ان کے اس شوق محمود وعشق مسعود کو افزائش دے گا وحکم المقدمۃ حکم ماھی مقدمۃ لہ انصافا (مقدمہ کا حکم وہی ہے جو اس چیز کا حکم کہ جس کے لیے مقدمہ وضع کیا گیا ۔ت) ان بندگان خداکے حق میں اسے ایک عظیم دینی کام ٹھہرانا کچھ بے جانہیں ". (فتاوی رضویہ کتاب الحظر والاباحۃ) یہ ہے محقق مسائل جدیدہ صاحب کی تیسری قسم کا بیان اسی میں اختلاف ہے محقق جدید صاحب اسے مطلقا مباح و مندوب قرار دے رہے اور اپنے غلط نظریے کو اعلی حضرت کا نظریہ قرار دے رہے ہیں اور اعتراض کرنے والوں کو فتاوی رضویہ سمجھنے کی تلقین کر رہے ہیں جبکہ محقق صاحب کی تحقیق اس تحقیق انیق کے خلاف ہے اور یہ غلطی شاید گانے کی چوتھی قسم کو تیسری قسم میں ضم کر دینے اور قسم سوم کے حکم کو مکمل نہ سمجھنے کی وجہ سے ہوئی ہے جیساکہ درج ذیل سطور سے روز روشن کی طرح ظاہر ہوجاے گا جو حکم محقق صاحب نے بیان فرمایا ہے وہ چوتھی قسم کا ادھورا حکم ہے جس کی شہادت محقق صاحب کے ذریعہ پیش کردہ اشعار بھی دے رہے ہیں اور اس حکم کو بیان کرنے میں بھی تسامح ہوا وہ یہ کہ اس قسم کے گانوں کا حکم بھی جبکہ دیگر مفاسد سے پاک ہوں اباحت مطلقہ نہیں بلکہ دینی و دنیاوی حاجت کے بغیر کار عبث خلاف اولی ہے . جبکہ کوئی اور وجہ ممانعت نہ ہو امام اہل سنت فرماتے ہیں : "بل اقـول : ان تقول ان فی النظر الدقیق لاحکم علی العبث فی نفسہ بالحظر والتحریم اصلا وما کان لانضمام ضمیمۃ ذمیمۃ فانما مرجعہ الیہا دونہ وتحقیق ذلک انا اریناک تظافر الکلمات علی ان مناط العبث علی عدم قصد الفائدۃ بالفعل وھذہ حقیقۃ متحصلۃ بنفسھا ولیس قصد المضر اوعدم قصدہ من مقوماتھا ولا مما یتوقف علیہ وجود ھا کسبب وشرط فیعد من محصلاتھا فاذن لیس قصد مضرٍا لا من مجاوراتھا وما کان لمجاور یکون حکمالہ لالصاحبہ، الا تری البیع یحرم بشرط فاسد وبعد اذان الجمعۃ واذا سئلت عـن حکم البیع قلت مشروع بالکتاب والسنۃ واجماع الامۃ کما ذکرہ فی غایۃ البیان وغیرھا والصلاۃ تکرہ فی ثیاب الحریر للرجل وفی الارض المغصوبۃ ولا یمنعک ذلک بان تقول اذا سئلت عن حکمھا ان الصلاّۃ خیر موضوع فمن استطاع ان یستکثر منھا فلیستکثر کما رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابی ھریرۃ رضی اللّٰہ تعالی عنہ ان المصطفٰی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم وبالجملۃ یؤاخذ علی المعصیۃ من حیث قصد الشر لا من حیث عدم قصد الخیر وھی انما کانت عبثا من ھذہ الحیثیۃ لامن تلک فلیس الحظر حکم العبث اصلا۔ بلکہ میں کہتاہوں تم کہہ سکتے ہوکہ بنظرِ دقیق دیکھا جائے توخود عبث پرمنع وتحریم کاحکم بالکل نہیں اور جو حکم منع کسی مذموم ضمیمہ کے شامل ہوجانے کی وجہ سے ہے اس کا مرجع اس ضمیمہ کی طرف ہے عبث کی جانب نہیں۔ اس کی تحقیق یہ ہے کہ ہم دکھا چکے کہ کلمات کا اس پر اتفاق ہے کہ عبث کا مدار اس پر ہے کہ بالفعل فائدہ کا قصد نہ ہو۔ اوریہ ایک ایسی حقیقت ہے جو خود حصول وثبوت رکھتی ہے۔اورمضرکاقصد یاعدمِ قصد اس کا نہ توجز ہے نہ سبب وشرط کی طرح اس پراس کا وجودموقوف ہے کہ اسے اس کا محصّل شمار کیاجائے۔تو کسی مضر کا قصدبس اس کا مجاوِراور اس سے متصل ہی ہوسکتا ہے اورجو حکم کسی مجاوِر ومتصل کے سبب ہو وہ دراصل اسی متصل کا حکم ہے اس کے ساتھ والے کا نہیں۔ ۔۔۔۔۔ دیکھئے کسی شرط فاسد سے بیع حرام ہوتی ہے یوں ہی اذانِ جمعہ کے بعد بیع حرام ہے،اور اگرخود بیع کاحکم پوچھا جائے توجواب ہوگاکہ جائز ،اورکتاب وسنت واجماعِ اُمت سے مشر وع ہے جیسا کہ اسے غایۃ البیان وغیرہامیں ذکرکیا ہے۔ یوں ہی نماز ریشمی کپڑے میں مردکے لئے اورغصب کردہ زمین میں کسی کے لئے بھی مکروہ ہے لیکن اگرخود نماز کا حکم پوچھاجائے توجواب یہی ہوگا نماز ایک وضع شدہ خیر اورنیکی ہے توجس سے ہوسکے کہ اسے زیادہ حاصل کرے تو اُسے چاہئے کہ وہ زیادہ حاصل کرے۔ جیسا کہ اسے طبرانی نے معجم اوسط میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ،مصطفٰی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے روایت کیا ہے ۔ الحاصل معصیت پرمواخذہ اس لحاظ سے ہے کہ شرکا قصد ہوا، اس لحاظ سے نہیں کہ خیر کا قصد نہ ہوا، اوروہ عبث اسی حیثیت سے ہے اُس حیثیت سے نہیں توعبث کا حکم ممانعت بالکل نہیں۔(ت)
بسم الله الرحمن الرحيم. الجواب بعون الله العليم المليك الوهاب : گانا خواہ کفریہ و شرکیہ مضامین پر مشتمل ہو، یا ناجائز و حرام مضامین پر، یا پھر اس میں مباح و درست مضامین پائے جاتے ہوں بہر صورت گانا ناجائز و گناہ، فحش و منکر اور معصیت و فحشاء ہے؛ کیونکہ لفظِ گانا اردو زبان بولنے اور سمجھنے والوں کے عرف میں اس مخصوص منظوم کلام کو کہا جاتا ہے جسے فلموں، ڈراموں، اور مخصوص قسم کی محفلوں، مجلسوں، پارٹیوں اور اجتماعات میں خاص قسم کے تال، سر، راگ، مزمار، اور رنگ و انداز میں گایا جاتا ہے اور گانے والے کفار و اغیار، فساق و فجار ،بد اطوار و بدکردار اور خالص دنیا دار و دین بیزار افراد ہوتے ہیں، ظاہر ہے جب گانا اس قسم کے کلام کا نام ہے تو اس کا گانا کسی طرح درست نہیں ہوسکتا؛ کیونکہ بھلے اس کا مضمون غیر کفری اور غیر حرام ہو مگر اس پر گانے کا اطلاق اور اس کی کفار و فجار و فساق و اغیار سے نسبت ہی اس کے عدم جواز کے لیے کافی ہے، اور عام لوگوں کا ہارمونیم، طبلے ڈھول تاشے وغیرہ آلات کے بغیر گانا انہیں کفار و فجار کی نقل اور ان سے تشبہ ہے جو یقیناً "من تشبه بقوم فهو منهم" کے تحت داخل ہے اور شرعاً ناجائز ہے، لہٰذا معلوم ہوا کہ گانا خواہ کسی قسم کے مضمون پر مشتمل ہو وہ ایمان پر منفی اثر ڈالتا ہے؛ کیونکہ گانا معصیت و ظلمت ہے اور ہر معصیت و ظلمت سے کمالِ ایمان متاثر ہوتا ہے اور نورِ ایمان میں کمی آتی ہے، كما هو الظاهر لمن له إلمام بالكتاب و السنة. یہ حکم تو محض گانا گانے کا ہے، اب رہی بات مضامین کی تو یقیناً اس کے مضامین کئی طرح کے ہوسکتے ہیں : کفریہ و شرکیہ بھی ہوسکتے ہیں ، حرام و ناجائز بھی ، خلافِ اولی و غیر مناسب بھی ہوسکتے ہیں اور مباح و درست بھی، نفس مضمون کی وجہ سے حکم مضمون کی نوعیت کے اعتبار سے لگے گا، لیکن گانے کے ناجائز و گناہ ہونے کا حکم بہر حال لگے گا. ایک سادہ لوح خاتون نے جو سوال کیا ہے اس کا آسان اور سیدھا جواب یہ ہے کہ اگر اس گانے میں کوئی کفری بات نہیں ہے تو آپ کے شوہر کے اس گانا گانے کی وجہ سے آپ کے نکاح پر تو کوئی اثر نہیں پڑے گا، البتہ آپ کے شوہر گانا گانے کی وجہ سے گناہ گار اور نور ایمان سے محروم ہیں، اور اگر آپ اس کو پسند کرتی ہیں تو آپ بھی گناہ میں داخل اور ایمان کی حلاوت و لذت سے محروم ہوں گی. وَالـلّٰـهُ تَـعَـالٰـي أَعْـلَـمُ بِـالـصَّـوَابِ. 🖊️كــتـــــــــــــــــــــبـــــــــــــــه الــــفـــــقـــــــيــــــر إلـــــــي ربـــــــــــــه الــــقــــديــــر : أبـو الـحـسَّـان مُـحَـــمَّــــد اشــــتـــيـــاق الـــقـــادري. خـادم الإفـتـاء والـقـضـاء بـــجـــامــعـة مـديـنــة الـعــــــلـم ،كـــبـــيـــــر نــگــر ،دهــــــــلـي 94. 📞رابطه : 7982911611 9758897786
@@RashidPathan313 Aap Aqal Se Paidal Ho Kya Unhene Masla Bataya hai Shariat ka Unhone kahan hai ki Jo Alfaaz aapka Kehna Jaaiz hai Wo Alfaaz aap Tarrannum me Sun Sakte hai Pehle Suno To Sahi Aap
Music ke Sath padhte nahi hain...lekin sunte to honge na ?? Kya Music ke Sath Sunna bhi mubah hoga ?? Mufti Sahab mas'ala pura Bayan karna Chahiye warna Log gumrah ho jayenge jiska Gunah aapki gardan par bhi hoga
جناب محترم، یوں انتشار نہ پھیلائیں، مانتے ہیں مفتی صاحب سے سوال سننے کے تعلق سے تھا، اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا بتایا، دوسری بات جو کُفریات و حرام سے خالی کو اس کو گانا جائز کہا اس کے بعد فوراً یہ بھی تو کہا کہ اس سے بچنا چاہئے، یہ اس گانا گانے کا حکم تھا جو ڈھول و مزامیر سے خالی ہو، اور آخر میں ڈھول و مزامیر والے کو تو مطلقاً ناجائز ہی کہا۔۔۔۔ ذرا پوری ویڈیو دیکھیں ان تمام باتوں میں صرف چوک اتنی سی تھی کہ سوال گانا سننے کے متعلق تھا اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا عطا فرمایا ۔۔۔۔ مع التفصیل جواب دینے کو تو چوک بھی نہیں کہا جاسکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جناب آپ کے کلام سے ایک ایسے عالم دین کی توہین جو شریعت کا عامل ، اس کو نیچا دکھانا، یہ سب کیا ہے ،،، کیا ہمارا اسلام باعمل عالم کی توہین کی اجازت دیتا ہے؟ معاذ اللہ ۔۔۔۔۔ باعمل کی کیا تخصیص اگر کوئی بے عمل عالم ہے اس کی تعظیم، علمِ دین کی غرض سے کرنا شرعاً مطلوب ہے ۔۔۔۔ اور مفتی صاحب تو ماشاء اللہ باعمل عالم دین کے ساتھ ساتھ مسلک رضا پر قائم ہیں۔۔۔ پھر بھی ایسی گستاخی ۔۔۔۔ کہیں یہ گستاخی آخرت میں ناکامی کا باعث نہ ہو، شرمِ نبی خوفِ خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں۔۔۔۔ استغفر اللہ ۔۔۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ
السلام علیکم ورحمتہ اللہ ! کاش کہ مفتی صاحب ! جواب دیتے وقت پہلے گانے کا عرف عام میں مطلب سمجھاتے مگر مفتی صاحب جواب دینا شروع کئے اور پورہ جواب بھی دے دئے جبکہ گانا عرف عام میں مزامیر کے ساتھ ھوتا ھے اس بات کو تو رضوان بھائی کے سوال کے پہلے تفصیل سے بتانا چاھئے تھا خیر جس کو موقعہ چاھئے تھا اسکو موقعہ مل گیا اللہ تعالی مفتی صاحب کو خیر کے ساتھ لمبی عمر عطا کرے اور ہمیشہ اپنی امان میں رکھے اور خیر خوابوں کو بد ظن ھونے سے بچائے
Mujhe lgta hai kl se ye log dance bhi jayez kr denge kahenge mard dance kr skte hai fir baad me kahi aisa na keh de ki auraton ka bhi prde me dance krna jayez maàz Allah aise logo se Allah ki panah Maslak E Aàla Hazrat Zindabad Huzoor Qaid E Millat Zindabad
جناب محترم، یوں انتشار نہ پھیلائیں، مانتے ہیں مفتی صاحب سے سوال سننے کے تعلق سے تھا، اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا بتایا، دوسری بات جو کُفریات و حرام سے خالی کو اس کو گانا جائز کہا اس کے بعد فوراً یہ بھی تو کہا کہ اس سے بچنا چاہئے، یہ اس گانا گانے کا حکم تھا جو ڈھول و مزامیر سے خالی ہو، اور آخر میں ڈھول و مزامیر والے کو تو مطلقاً ناجائز ہی کہا۔۔۔۔ ذرا پوری ویڈیو دیکھیں ان تمام باتوں میں صرف چوک اتنی سی تھی کہ سوال گانا سننے کے متعلق تھا اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا عطا فرمایا ۔۔۔۔ مع التفصیل جواب دینے کو تو چوک بھی نہیں کہا جاسکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جناب آپ کے کلام سے ایک ایسے عالم دین کی توہین جو شریعت کا عامل ، اس کو نیچا دکھانا، یہ سب کیا ہے ،،، کیا ہمارا اسلام باعمل عالم کی توہین کی اجازت دیتا ہے؟ معاذ اللہ ۔۔۔۔۔ باعمل کی کیا تخصیص اگر کوئی بے عمل عالم ہے اس کی تعظیم، علمِ دین کی غرض سے کرنا شرعاً مطلوب ہے ۔۔۔۔ اور مفتی صاحب تو ماشاء اللہ باعمل عالم دین کے ساتھ ساتھ مسلک رضا پر قائم ہیں۔۔۔ پھر بھی ایسی گستاخی ۔۔۔۔ کہیں یہ گستاخی آخرت میں ناکامی کا باعث نہ ہو، شرمِ نبی خوفِ خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں۔۔۔۔ استغفر اللہ ۔۔۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ
Mufti sahab ne jo qisme batayi hai to Jo bigair music o haraam ke ho us ko jaiz kaha tha to sath hi us ko napasandida bhi kaha hai, Allah Mufti sahab ko salamat rakhe
چلیے نیا مسئلہ سماعتوں کے حوالے ہوا مطلب عارمونیم وغیرہ نہ ہوں تو جو گانا مباح ہو وہ جائز ہے مثلا. گاڑی بلارہی ہے سیٹی بجارہی ہے ۔۔۔چلنا ہی زندگی ہے چلتے ہی جارہی ہے رضاءالمصطفی ضیائ
ماشاء اللہ مفتی نظام الدین صاحب باعمل عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ مسلک اعلی حضرت پر قائم ۔۔۔۔ اور الحمداللہ ہمیں بھی مسلک اعلی حضرت پہ قائم رہنے کی ہدایت کی ہے
Ek ne gosht ka masla bata ke jane kitno ko Gunha me dala ek in sahab ne gane ka mas,ale ko masala bana ke chatpata kar ke jane kitno ko Gunha Gar Banya allah khair kare
@@rizwanrazvi9270 Allama Sahab Hai wo Unke Samne Bade Se Bade Mufti Bhi Adab Se Pesh Aaate Hai aur Jinme Adab Na Ho Unka Ilm Kis Ki Tarha Hai Ye Samj Jaye Aap
جناب محترم، یوں انتشار نہ پھیلائیں، مانتے ہیں مفتی صاحب سے سوال سننے کے تعلق سے تھا، اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا بتایا، دوسری بات جو کُفریات و حرام سے خالی کو اس کو گانا جائز کہا اس کے بعد فوراً یہ بھی تو کہا کہ اس سے بچنا چاہئے، یہ اس گانا گانے کا حکم تھا جو ڈھول و مزامیر سے خالی ہو، اور آخر میں ڈھول و مزامیر والے کو تو مطلقاً ناجائز ہی کہا۔۔۔۔ ذرا پوری ویڈیو دیکھیں ان تمام باتوں میں صرف چوک اتنی سی تھی کہ سوال گانا سننے کے متعلق تھا اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا عطا فرمایا ۔۔۔۔ مع التفصیل جواب دینے کو تو چوک بھی نہیں کہا جاسکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جناب آپ کے کلام سے ایک ایسے عالم دین کی توہین جو شریعت کا عامل ، اس کو نیچا دکھانا، یہ سب کیا ہے ،،، کیا ہمارا اسلام باعمل عالم کی توہین کی اجازت دیتا ہے؟ معاذ اللہ ۔۔۔۔۔ باعمل کی کیا تخصیص اگر کوئی بے عمل عالم ہے اس کی تعظیم، علمِ دین کی غرض سے کرنا شرعاً مطلوب ہے ۔۔۔۔ اور مفتی صاحب تو ماشاء اللہ باعمل عالم دین کے ساتھ ساتھ مسلک رضا پر قائم ہیں۔۔۔ پھر بھی ایسی گستاخی ۔۔۔۔ کہیں یہ گستاخی آخرت میں ناکامی کا باعث نہ ہو، شرمِ نبی خوفِ خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں۔۔۔۔ استغفر اللہ ۔۔۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ
ماشاء اللہ مفتی نظام الدین صاحب باعمل عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ مسلک اعلی حضرت پر قائم ۔۔۔۔ اور الحمداللہ ہمیں بھی مسلک اعلی حضرت پہ قائم رہنے کی ہدایت کی ہے
Part 3 سوال میں مذکور تین قسمیں جن میں سے آخری قسم وہ ہے جو کفر و حرام مضمون سے خالی ہو اس کو مباح *(جائز و درست)* قرار دیا گیا جبکہ *مجتہد فی المسائل اعلی حضرت* نے تینوں قسموں کو ممنوع قرار دیا ہے۔ *فرماتے ہیں:* "سماع مجرد بے مزامیر اس کی چند صورتیں ہیں *اول* رنڈیوں ڈومنیوں محل فتنہ امردوں کا گانا *دوم* جو چیز گائی جائے معصیت پر مشتمل ہو مثلاً فحش یا کذب یا کسی مسلمان یا ذمی کی ہجو یا شراب و زنا وغیرہ فسقیات کی ترغیب یا کسی زندہ عورت خواہ امرد کی بالیقین تعریف حسن یا کسی معین عورت کا اگرچہ مردہ ہو ایسا ذ کر جس سے اس کے اقارب احبا کو حیا و عار آئے *سوم* بطور لہو و لعب سنا جائے اگرچہ اس میں کوئی ذکر مذموم نہ ہو *تینوں صورتیں ممنوع ہیں* الاخيرتان ذاتاً والاولى ذريعة حقيقة *ایسا ہی گانا لہو الحدیث ہے* اس کی تحریم میں اور کچھ نہ ہو تو صرف حدیث *کل لعب ابن آدم حرام الا ثلثہ* کافی ہے ان کے علاوہ _وہ گانا جس میں نہ مزامیر ہوں نہ گانے والے محل فتنہ نہ لہو ولعب مقصود نہ کوئی ناجائز کلام گائیں بلکہ سادے عاشقانه گیت غزلیں ذکر باغ و بہار و خط و خال و رخ و زُلف و حسن و عشق و ہجر و وصل و وفائے عشاق وجفائے معشوق و غیرہا امور عشق و تغزل پر مشتمل سنے جائیں تو فساق و فجار و اہل شہوات دنیہ کو اس سے بھی روکا جائے گا_ وذلك من باب الاحتياط القاطع والنصح الناصح و سد الذرائع المخصوص به هذا الشرع البارع والدین الفارع اسی طرف حديث الغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء البقل ناظر رواه رواه ابن ابی الدنيا في ذم الملاهي عن ابن مسعود البيهقي في شعب الایمان عن جابر رضی اللہ تعالیٰ عنهما عن النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اور اہل اللہ کے حق میں یقینا جائز بلکہ مستحب کہئے تو دور نہیں _گانا کوئی نئی چیز پیدا نہیں کرتا بلکہ دبی بات کو ابھارتا ہے جب دل میں بری خواہش بیہودہ آلائشیں ہوں تو انھیں کو ترقی دے گا_ اور جو پاک مبارک سُتھرے دل شہوات سے خالی اور محبت خدا و رسول سے مملو ہیں اون کے اس شوق محمود و عشق مسعود کو افزائش دے گا و حکم المقدمة حكم ماهي مقدمة له انصافا ان بندگان خدا کے حق میں اسے ایک عظیم دینی کام ٹھہرانا کچھ بے جانہیں *فتاوی خیریہ میں ہے* لیس في القدر المذكور من السماع ما يحرم بنص ولا اجماع وانما الخلاف في غير ما عين والنزاع في سوى ما بين وقد قال بجواز السماع من الصحابه والتابعين جم غفیر (الی ان قال) اما سماع السادة الصوفية رضى الله تعالى عنهم فبمعزل عن هذا الخلاف بل ومرتفع عن درجة الاباحة الى رتبة المستحب كما صرح بہ غير واحد من المحققین *یہ اس چیز کا بیان تھا جسے عرف میں گانا کہتے ہیں* اور اگر اشعار حمد و نعت و منقبت و وعظ و پند و ذکر آخرت بوڑھے یا جوان مرد خوش الحانی سے پڑھیں اور بہ نیت نیک سُنے جائیں کہ اسے عرف میں گانا نہیں بلکہ پڑھنا کہتے ہیں تو اس کے منع پر تو شرع سے اصلا دلیل نہیں حضور پرنورسید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا حسان بن ثابت انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے خاص مسجد اقدس میں منبر رکھنا اور ان کا اس پر کھڑے ہو کر نعت اقدس سُنانا اور حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم وصحابہ کرام کا استماع فرمانا خود حدیث صحیح بخاری شریف سے واضح اور عرب کے رسم حدی زمانہ صحابہ و تابعین بلکہ عہد اقدس رسالت میں رائج رہنا خوش الحانی رجال کے جواز پر دلیل لائح انجشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حدی پر حضور والا صلوات اللہ تعالیٰ وسلامہ علیہ نے انکار نہ فرمایا بلکہ بلحاظ عورات رويدك يا انجشه لا تكسر القواریر یہ ارشاد ہوا کہ ان کی آواز دلکش و دل نواز تھی عورتیں نرم نازک شیشیاں ہیں جنھیں تھوڑی ٹھیسں بہت ہوتی ہے غرض مدار کار تحقیق و توقع فتنہ ہے جہاں فتنہ ثابت وہاں حکم حرمت جہاں توقع و اندیشہ وہاں بنظر سد ذریعہ حکم ممانعت جہاں نہ یہ نہ وہ نہ یہ نہ وه بلکه به نیت محمود استحباب موجود بحمد اللہ یہ چند سطروں میں تحقیق نفیس ہے کہ انشاء اللہ العزیز حق اس سے متجاوز نہیں۔ نسأل الله سوى الصراط من دون تفريط ولا افراط والله اعلم بالصواب *(فتاویٰ رضویہ،ج۹، ص۵۵-٥٦)*
Part 1 کیا گانا سننا جائز و درست ہے؟ کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ 16 دسمبر 2022 کو مفتی نظام الدین صاحب نے وادئ نور آزاد میدان میں سنی دعوت اسلامی کے تیسویں سالانہ پروگرام میں گانا گانے اور سننے کو مباح قرار دیا ہے اور گانے کی قسمیں بیان کرتے ہوئے فرمایا: *گانے کی تین قسمیں ہیں۔* ایک قسم کفر ، دوسری حرام۔ تیسری مباح۔ *(1)* جس گانے کا مضمون کفر پر مشتمل ہو وہ *کفر*۔ *(2)* جس گانے کا مضمون حرام پر مشتمل ہو وہ *حرام*۔ *(3)* اور جو ان دونوں سے خالی ہو وہ *مباح*۔ پوچھنے والے نے پوچھا مباح سے کیا مراد ہے، تو انہوں نے فرمایا: *جس کا سننا جائز و درست ہو۔* دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا یہ تحقیق صحیح ہے؟ اور کیا ایسا گانا جو کفر اور حرام مضمون سے خالی ہو ان کا بغیر موسیقی و مزامیر کے سننا جائز و درست ہے؟ بطور ثبوت وہ کلپ بھی آپ کو بھیج رہا ہوں جس میں یہ تحقیق پیش کی گئی ہے۔ برائے کرم تشفی بخش جواب جلد از جلد عنایت فرمائیں۔ *بینوا توجروا* *المستفتی: محمد روش مومن* *بنگال پورہ بھیونڈی مہاراشٹر* *___________________________________* *الجـــــــواب بعــــون الـمــلک الــــوھـــاب* عرف میں گانے سے مراد مجازی عاشقوں کا ایسا کلام ہے جو اکثر فحش، بےہودہ اور بے معنی ہوتا ہے اور بعض اوقات بہت غلط الفاظ استعمال ہوتے ہیں جو کہ کفریہ کلمات پر مشتمل ہوتے ہیں۔ گانا سننا مطلقاً ناجائز و حرام ہے اس کو جائز و درست کہنا صحیح نہیں بلکہ یہ فتنوں کا دروازہ کھولنا عوام الناس کو گناہوں پر جری کرنا ہے۔ *گانے کے حکم کا اقل درجہ ممنوع ہے نہ کہ مباح*۔ اور آج کل جو گانا رائج ہے اس میں موسیقی کا استعمال ہوتا ہے، جوکہ نص قطعی سے حرام ہے۔ *قال اللہ تعالیٰ:* ومن الناس من یشتری لھو الحدیث لیضل عن سبیل اللہ بغیر علم و یتخذھا ھزوا اولئک لھم عذاب مھین *(لقمان: ٦)* اس آیت کے شان نزول سے بھی گانا سننے کی حرمت کا ثبوت ملتا ہے،چنانچہ رسول اکرم ﷺ کے زمانے میں نضر بن حارث کافروں میں ایک شخص تھا جو رسول الله صلى الله عليه وسلم کا سخت مخالف اور بدترین دشمن تھا وہ چاہتا تھا کہ لوگ قرآن کریم کی طرف متوجہ نہ ہوں، وہ تجارت کی غرض سے ملک فارس جاتا اور وہاں سے رستم اور اسفند یار کے قصے خرید کر لاتا اور مکہ مکرمہ میں لوگوں کو جمع کرکے سناتا تاکہ لوگ قرآن کریم سننے اور اسلام قبول کرنے سے باز رہیں۔ یہ دشمن اسلام لوگوں سے کہتا کہ یہ پیغمبر تم کو قوم عاد اور قوم ثمود کے قصے سناتے ہیں، میں تم کو ایران کی مشہور لڑائیوں اور مشہور پہلوانوں کے قصے سناتا ہوں، تم ہی بتاؤ دونوں قسم کے قصوں میں دلچسپی کون سے قصوں میں ہے؟ بلکہ ایک دفعہ وہ ایک گانے والی لونڈی خرید کر لایا اور جس کو دیکھتا کہ وہ اسلام کی طرف مائل ہے اس کو اپنے گھر لے جا کر کھانا کھلاتا اور گانا سنوا کر قرآن کریم سے مقابلہ کرتا اور پوچھتا بتا کہ مزہ اور دل لگی گانے میں ہے یا قرآن کریم میں؟ *(معاذاللہ)*
Pehle 10 AHadees E Paak ARABI me yaad kijiye URDU TARJUME aur RAVIYO ke sath. fir hum MUFTI SAHAB ke paas jaate hai unka GIREBAAN pakadne. ISTINJAA ka Tarika yaad nhi. WUZU GHUSL ke FARZ, WAJIB, SUNNAT yaad nhi aur daud pade hai ULEMA E AHLE SUNNAT ka GIREBAAN pakadne...
جناب محترم، یوں انتشار نہ پھیلائیں، مانتے ہیں مفتی صاحب سے سوال سننے کے تعلق سے تھا، اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا بتایا، دوسری بات جو کُفریات و حرام سے خالی کو اس کو گانا جائز کہا اس کے بعد فوراً یہ بھی تو کہا کہ اس سے بچنا چاہئے، یہ اس گانا گانے کا حکم تھا جو ڈھول و مزامیر سے خالی ہو، اور آخر میں ڈھول و مزامیر والے کو تو مطلقاً ناجائز ہی کہا۔۔۔۔ ذرا پوری ویڈیو دیکھیں ان تمام باتوں میں صرف چوک اتنی سی تھی کہ سوال گانا سننے کے متعلق تھا اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا عطا فرمایا ۔۔۔۔ مع التفصیل جواب دینے کو تو چوک بھی نہیں کہا جاسکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جناب آپ کے کلام سے ایک ایسے عالم دین کی توہین جو شریعت کا عامل ، اس کو نیچا دکھانا، یہ سب کیا ہے ،،، کیا ہمارا اسلام باعمل عالم کی توہین کی اجازت دیتا ہے؟ معاذ اللہ ۔۔۔۔۔ باعمل کی کیا تخصیص اگر کوئی بے عمل عالم ہے اس کی تعظیم، علمِ دین کی غرض سے کرنا شرعاً مطلوب ہے ۔۔۔۔ اور مفتی صاحب تو ماشاء اللہ باعمل عالم دین کے ساتھ ساتھ مسلک رضا پر قائم ہیں۔۔۔ پھر بھی ایسی گستاخی ۔۔۔۔ کہیں یہ گستاخی آخرت میں ناکامی کا باعث نہ ہو، شرمِ نبی خوفِ خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں۔۔۔۔ استغفر اللہ ۔۔۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ
ماشاء اللہ مفتی نظام الدین صاحب باعمل عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ مسلک اعلی حضرت پر قائم ۔۔۔۔ اور الحمداللہ ہمیں بھی مسلک اعلی حضرت پہ قائم رہنے کی ہدایت کی ہے
جناب محترم، یوں انتشار نہ پھیلائیں، مانتے ہیں مفتی صاحب سے سوال سننے کے تعلق سے تھا، اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا بتایا، دوسری بات جو کُفریات و حرام سے خالی کو اس کو گانا جائز کہا اس کے بعد فوراً یہ بھی تو کہا کہ اس سے بچنا چاہئے، یہ اس گانا گانے کا حکم تھا جو ڈھول و مزامیر سے خالی ہو، اور آخر میں ڈھول و مزامیر والے کو تو مطلقاً ناجائز ہی کہا۔۔۔۔ ذرا پوری ویڈیو دیکھیں ان تمام باتوں میں صرف چوک اتنی سی تھی کہ سوال گانا سننے کے متعلق تھا اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا عطا فرمایا ۔۔۔۔ مع التفصیل جواب دینے کو تو چوک بھی نہیں کہا جاسکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جناب آپ کے کلام سے ایک ایسے عالم دین کی توہین جو شریعت کا عامل ، اس کو نیچا دکھانا، یہ سب کیا ہے ،،، کیا ہمارا اسلام باعمل عالم کی توہین کی اجازت دیتا ہے؟ معاذ اللہ ۔۔۔۔۔ باعمل کی کیا تخصیص اگر کوئی بے عمل عالم ہے اس کی تعظیم، علمِ دین کی غرض سے کرنا شرعاً مطلوب ہے ۔۔۔۔ اور مفتی صاحب تو ماشاء اللہ باعمل عالم دین کے ساتھ ساتھ مسلک رضا پر قائم ہیں۔۔۔ پھر بھی ایسی گستاخی ۔۔۔۔ کہیں یہ گستاخی آخرت میں ناکامی کا باعث نہ ہو، شرمِ نبی خوفِ خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں۔۔۔۔ استغفر اللہ ۔۔۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ
کوئی بھی مفتی صاحب پر اعتراض کرنے سے پہلے ذرا 100 بار سوچ لیں انتشار نہ پھیلائیں، مانتے ہیں مفتی صاحب سے سوال سننے کے تعلق سے تھا، اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا بتایا، دوسری بات جو کُفریات و حرام سے خالی کو اس کو گانا جائز کہا اس کے بعد فوراً یہ بھی تو کہا کہ اس سے بچنا چاہئے، یہ اس گانا گانے کا حکم تھا جو ڈھول و مزامیر سے خالی ہو، اور آخر میں ڈھول و مزامیر والے کو تو مطلقاً ناجائز ہی کہا۔۔۔۔ ذرا پوری ویڈیو دیکھیں ان تمام باتوں میں صرف چوک اتنی سی تھی کہ سوال گانا سننے کے متعلق تھا اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا عطا فرمایا ۔۔۔۔ مع التفصیل جواب دینے کو تو چوک بھی نہیں کہا جاسکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ایک ایسے عالم دین کی توہین جو شریعت کا عامل ، اس کو نیچا دکھانا، یہ سب کیا ہے ،،، کیا ہمارا اسلام باعمل عالم کی توہین کی اجازت دیتا ہے؟ معاذ اللہ ۔۔۔۔۔ باعمل کی کیا تخصیص اگر کوئی بے عمل عالم ہے اس کی تعظیم، علمِ دین کی غرض سے کرنا شرعاً مطلوب ہے ۔۔۔۔ اور مفتی صاحب تو ماشاء اللہ باعمل عالم دین کے ساتھ ساتھ مسلک رضا پر قائم ہیں۔۔۔ پھر بھی ایسی گستاخی ۔۔۔۔ کہیں یہ گستاخی آخرت میں ناکامی کا باعث نہ ہو، شرمِ نبی خوفِ خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں۔۔۔۔ استغفر اللہ ۔۔۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ
Part 4 سماع الغناء مع المعازف حرام ہونے پر علماء کا اتفاق ہے۔ *فتاویٰ شارح بخاری میں ہے:* "فلمی گانے سننا حرام وگناہ ہے" *(ج۲، کتاب العقائد،باب الفاظ الکفر)* *فتاویٰ تاج الشریعہ میں ہے:* گانے ناچ اور لہو و لعب جملہ ملاہی حرام ہیں۔ *درمختار میں ہے:* "دلت المسئلة علی ان الملاھی کلھا حرام" *(ج۹، ص٢٢١)* *صحیح بخاری کی روایت ہے:* ’’حدیث ابی مالک الاشعری ان النبی قال لیکونن من امتی اقوام یستحلون الحر والحریر والخمر والمعازف‘‘ *(اخرجہ البخاری فی الصحیح،رقم:۵۵۹۰)* میری امت میں کچھ لوگ پیدا ہوں گے جو زنا ، ریشم، شراب اور راگ باجوں کو حلال قرار دیں گے۔ *اسی طرح ابن ماجہ کی روایت ہے۔*’’لیشربن الناس من امتی الخمر یسمونھا بغیر اسمھا یعزف علی رؤسھم بالمعازف والمغنیات یخسف اللّٰہ بھم الارض ویجعل منھم القردۃ والخنازیر *(اخرجہ ابن ماجہ فی السنن، رقم: ٤٠٦٩)* میری امت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے مگر اس کا نام بدل کر ان کی مجلسیں راگ باجوں اور گانے والی عورتوں سے گرم ہوں گی۔ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے گا اور ان میں سے بعض کو بندر اور خنزیر بنا دے گا۔ قرآن و حدیث اور کتب فقہ سے گانے بجانے وغیرہ کی حرمت پر جو اجماع ہے اس کے برخلاف اگر کوئی گانا سننے کو مباح اور جائز و درست بتائے تو ایسے شخص کے لیے مذکور بالا بخاری و ابن ماجہ کی حدیث میں سخت وعید وارد ہے۔ *فتاویٰ بحرالعلوم میں ہے:* "آج کل کے گانے اور باجے کو حدیث کریمہ سے جائز ثابت کرنا زیادتی ہے"۔ *(ج٤، ص۳۰۲)* لھذا گانا کی تین قسمیں بناکر جواز کی صورت نکالنا یہ کوئی تحقیق نہیں بلکہ قرآن و حدیث اور فقہاء کرام سے اختلاف ہے۔ *گانا سننا ناجائز و حرام ہے* اور گانا سننے کو مباح (جائز و درست) کہنا شریعت پر جھوٹ بولنے کی جسارت و جرأت ہے، *لھذا مفتی صاحب قبلہ کو اپنے قول سے رجوع کرنا چاہیے۔* *والـلـہ تــعــالــیٰ اعلــم بــالــصــواب* *کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ* محمد توفیــــــــــــــــــــــــــق خان رضوی المتخصص رضــــــــــــا دارالافـــــــــــــتاء دارالعلوم حشمت الرضا بھیونڈی مہاراشٹر ۷/جمادی الآخرة ١٤٤٤ھ 31/دسمــــبر 2022 *_
Mtlb gazal sunne se koi gunah nhi h, wo jayaz hai, mubah h...... To fir humare ulema Q kehte h ki har waqt zikr krte rha kro,durood e paak ka vird krte rha kro...... In mufti Nizamuddin sahab ke hisab se to me free time me gazal gun gunane or gane gun gunane ke liye free hu chahu to gaa skta hu koi gunah nhi h..... Wah ..... Behka.. Halat E dor me awaz wese hi jahalat ki or badh rhi h, or upar se ye mufti sahab unke liye asani paida kr rhe h ki tum mubah ka naam lekr aage badho, or jahil bante rho. Mere bhai islam me gana mna h, iski 3 qism mufti sahab ne btai.... Sb jo teesri qism h jisme kufriya bhi na ho, haram bhi naa ho or balki jayaz ho, mubah ho ..... Meharbani krke hume ese gaane btao ko mubah h. Aam awaam itna nhi dekhti, smjhti. awaam me gana mtlb gana hi h.....
ماہرِ مسائلِ قدیمہ، محققِ مسائلِ جدیدہ، سراج الفقہاء حضرت علامہ مفتی نظام الدین رضوی صاحب مصباحی دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں: حق یہ ہے کہ آج کے دور میں جس نے فتاویٰ رضویہ کو جتنا زیادہ سمجھا وہ اتنا ہی بڑا مفتی ہے۔ اور یہ گانے ولا مسئلہ آپ نے فتاوٰی رضویہ ہی کی روشنی میں ارشاد فرمایا ہے
Aur Fatawa Razaviyya me ye bhi likha hai Har jaan daar tasveer mutlaqan Haraam hai. To Nizamuddin sahan ne is masale ko nahi pda hoga. To ye sabit hua ke ye Bade Mufti nahi hai. To Aise Sawal par inko qamoosh rehna behtar hai. Balke kuchbi kehneke. Allah Hidayat de
اور مفتی نظام الدین صاحب باعمل علمِ دین ہونے کے ساتھ ساتھ ، الحمدللہ ہمیں بھی مسلک اعلیٰ حضرت پر قائم رہنے کی ہدایت دیتے ہے اور ماشاء اللہ خود بھی قائم ہے 🌹
ارے جناب اگر آپ کے نزدیک مفتی صاحب غلط ہیں تو پہلے آپ شدر الشریعہ علیہِ الرحمہ کی کتاب اسلامی اخلاق و آداب کا مطالعہ کیجیۓ آپکی غلط فہمی دور ہو جائیگی آپنے جو مفتی صاحب پر لا علمی کی وجہ سے صلح کلیت کا فتویٰ لگا دیا تو آپکے نزدیک شدر الشریعہ بھی صلح کلی ہونگے اللہ تعالیٰ ہدایت عطا فرمائے
Mufti Sahab harmonium leke padhe sohar ya fir aise padhe gana to ulmaye kiram wo v maslake aala hazrat ke muballig ke najdik haram h or aap aala hazrat ke muballig nhi ho huzur tajushriya alaihi rahmato Rizwan ka farman h or unka farman sar aankho par Qki haqiqat me maslake aala hazrat ke pairo kar wohi h
Final Jawab part 4 ہوگی. بطور دلیل پہلے دو عبارتیں ملاحظہ فرمائیں (1)"....امور عشق و تغزل پر مشتمل (اشعار )سنے جائیں تو فساق و فجار واہل شہوات دنیہ(بری خواہش والوں) کو اس سے بھی روکا جاے , وذلک من باب الاحتیاط القاطع ونصح الناصح وسد الذرائع المخصوص بہ ھذا الشرع البارع والدین الفارغ ۔(اور یہ ممانعت یقینی احتیاط کے قبیل سے ہے اور یہ ناصح کی نصیحت اور ذرائع کو بند کرنا ہے جو اس کامل شریعت اور خوبصورت دین کے ساتھ خاص ہے )(فتاوی رضویہ کتاب الحظر والاباحۃ) کیا خوب وضاحت فرمائی میرے امام اہل سنت نے ,جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اس قسم کے گانے اہل شہوات یعنی عوام کے کئے کیوں ممنوع ہیں ؟ جوابا ارشاد فرماتے ہیں یہ ممانعت یقینی احتیاط کی وجہ سے ہے کہ اگر اس قسم کے گانوں کو عوام کے لئے جائز قرار دیا جاے تو ضرور ان کی گندی شہوتوں میں ان گانوں کی وجہ سے اضافہ ہوگا کہ جب یہ بات مسلم ہے کہ گانا دل کی چھپی باتوں کو ابھارتا ہے اور دل میں گندی شہوتیں تو ان گانوں سے انہی شہوتوں میں ہی اضافہ ہو گا تو یقینی احتیاط کا تقاضہ یہی ہے کہ ان کو ممنوع قرار دیا جاے تا کہ بری شہوتیں جوگناہوں کا سبب بنتی ہیں ان کے گانوں کے ذریعہ ابھرنے کا راستہ بند ہو) اور اگر اسے سمجھنے میں کچھ شبہ ہو تو ابن عابدین شامی قدس سرہ السامی کی تحقیق انیق بھی سماعت فرمالیں "وقَالَ فِي الْمَعَارِفِ: لَا يَلِيقُ بِأَهْلِ الدِّيَانَاتِ، وَيَنْبَغِي أَنْ لَا يَجُوزَ إنْشَادُهُ عِنْدَ مَنْ غَلَبَ عَلَيْهِ الْهَوَى وَالشَّهْوَةُ لِأَنَّهُ يُهَيِّجُهُ عَلَى إجَالَةِ فِكْرِهِ فِيمَنْ لَا يَحِلُّ، وَمَا كَانَ سَبَبًا لِمَحْظُورٍ فَهُوَ مَحْظُورٌ اهـ کہ معارف میں فرمایا : (امام اہل سنت اور محقق شامی علیھما الرحمہ کی دوسری قسم ہی محقق جدید کی تیسری قسم ہے اور اس قسم کے گانے ) دین داروں کے لئے مناسب نہیں (جو سماع کے اہل نہ ہوں) اور ان کا پڑھنا ان لوگوں کے حق میں جائز نہیں ہونا چاہیے جن پر خواہش نفس اور شہوت کا غلبہ ہو کیونکہ یہ (تیسری قسم کا گانا) اسے اپنے دماغ کو ان لوگوں کے بارے گھمانے میں ابھارے گا جو جائز نہیں ہے (یعنی عشقیہ گیت غزلیں جو فی نفسہ جائز ہیں ان کو پڑھنا اور سننا عوام کو ان چیزوں پر ابھارے گا جو ان کے حق میں جائز نہیں ہے) اور جو چیز کسی ممنوع چیز کا سبب بنے وہ بھی ممنوع ہے . کیا خوب مسئلے کو سمجھا دیا ہے کہ اگر تعصب اور انانیت کا جن سوار نہ ہو تو سمجھنے میں کوئی دشواری نہیں . یہاں کوتاہ نظر اور متعصب ذہنیت کے حامل اشخاص کے ایک شبہ کا ازالہ ضروری ہے وہ یہ کہ فی نفسہ جواز اور ان کے حکم میں فرق ہوتا ہے امام اہل سنت فرماتے ہیں:" رد المحتار میں ہے" ہذا یفید ان آلۃ اللہو لیست بمحرمۃ لعینھا بل لقصد اللھو منھا". یعنی آلہ لہو بالذات حرام نہیں بلکہ ان سے اردہ لہو کی وجہ سے حرام ہے واللہ اعلم امام اہل سنت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: (2)"غرض مدارکار تحقق وتوقع فتنہ ہے ،جہاں فتنہ ثابت وہاں حکم حرمت ،جہاں توقع واندیشہ وہاں بنظر سد ذریعہ حکم ممانعت ،جہاں نہ یہ نہ وہ ,نہ یہ نہ وہ بلکہ بہ نیت محمود استحباب موجود ۔ بحمداللہ تعالی یہ چند سطروں میں تحقیق نفیس ہے کہ ان شاء اللہ العزیز حق اس سے متجاوز نہیں،نسأل اللہ سوی الصراط من دون تفریط والافراط ،واللہ اعلم بالصواب". بڑا افسوس ہوتا ہے ان کی کوتاہ فکری پر جن کا دعوی ہے کہ میری تحقیق کا مدار فتاوی رضویہ ہے اور مدار تحقیق کو ہی وہ فراموش کر بیٹھے؛ جس بیان کا دفاع محقق مسائل جدیدہ صاحب نے کیا اس کا ایک حصہ ملاحظہ فرمائیں حقیقت واضح ہوجاےگی کہ فتاوی رضویہ کے نام پر کس طرح دھوکہ دیا جارہا ہے "ایک اور سوال یہ آیا ہےکہتی ہیں کہ میرے شوہر حرام گانے سنتے ہیں کیا اس کی وجہ سے ہمارے ایمان پر اثر پڑتا ہے کیااس سے کفر ہوتا ہے کیا اس سے ہمارا نکاح ٹوٹتا ہے؟ (اس کے جواب میں محقق صاحب فرماتے ہیں) وہ گانا کتنا زیادہ اثر کرے گا آپ پر آپ کے نکاح پر یہ ہم بعد میں بتائیں گے پہلے یہ سمجیے کہ آپ نے جو سوال کیا کہ وہ گانا کفر ہے حرام ہے گناہ ہے کیا ہے؟ تو یہ گانے کے مضمون پر موقوف ہے گانے کا مضمون کیا ہے کبھی کبھی گانے کا مضمون کفری ہوتا ہے تو وہ کفر ہوجاے گا اس کو پڑھنا بھی کفر اس کو پسند کرنا بھی کفر کبھی کبھی گانے کا مضمون حرام اور گناہ ہوتا ہے تو اس کو پڑھنا بھی حرام و گناہ اور اس کو پسندیدگی کے ساتھ سننا بھی حرام و گناہ اور کبھی کبھی گانے کا مضمون صرف دل کی تفریح اور بہلاوے کے لئے ہوتا ہے ومباح ہوتا ہے اس میں نہ تو کفر و شرک کا کوئی مضمون ہوتا ہے اور نہ ہی حرام و گناہ کا کوئی مضمون ہوتا ہے تو اس کو پڑھنا اور سننا یہ مباح ہے"
Final Jawab part 6 چوسر کھیلنامکروہ تحریمی ہے اورشطرنج بھی۔اورایک روایت میں امام شافعی اورقاضی ابویوسف نے شطرنج کومباح قراردیاہے،اوریہ اس وقت ہوگا جبکہ جوانہ ہواورکسی واجب کی ادائیگی میں خلل بھی واقع نہ ہوورنہ حرام ہوگا(ت) ردالمحتارمیں ہے : ھوحرام وکبیرۃعندناوفی اباحتہ اعانۃ الشیطان علی الاسلام والمسلمین کمافی الکافی قہستانی قولہ فی روایۃالخ وکذااذالم یکثرالخلف علیہ وبدون ھذہ المعانی لاتسقط عدالتہ للاختلاف فی حرمتہ عبدالبرعن ادب القاضی۔ ہمارے نزدیک شطرنج کھیلناحرام اورگناہ کبیرہ ہے اوراس کومباح قراردینے میں اسلام اورمسلمانوں کے خلاف شیطان کوامدادفراہم کرناہے جیساکہ کافی میں ہے،قہستانی۔قولہ فی روایۃ الخ اوراسی طرح جبکہ دورانِ کھیل زیادہ قسمیں نہ کھائی جائیں،اوربغیران چیزوں کے آدمی کی عدالت ساقط نہیں ہوتی کیونکہ اس کی حرمت میں اہلِ علم کے درمیان اختلاف پایاجاتاہے،عبدالبربحوالہ ادب القاضی".(فتاوی رضویہ کتاب الحظر والاباحۃ) اگر بنظر انصاف صرف یہ مبارک فتوی ملاحظہ کر لیا جاتا تو وجہ ممانعت شمس و امس کی طرح ظاہر ہوجاتی . ولکن کما قال امام اھل السنۃ لا فقہ الا بالتفقہ ولا تفقہ الا بالتوفیق. لہذا چوتھی قسم کے نادر مباح گانوں کا اعتبار کرتے ہوے تیسری اور چوتھی قسم کے گانوں کا یکساں حکم مباح و مندوب بیان کرنا بڑی جسارت ہے جو کسی مفتی کی شان نہیں ہو سکتی ہے کاش محقق مسائل جدیدہ صاحب وضاحتی بیان میں یہ فرمادیتے کہ میں نے جسے گانا کہ کر اس کا حکم بیان کیا ہے اس سے مراد وہ گانے نہیں جن کو عام طور سے گانا کہا جاتا ہے اور نہ ہی ان کا یہ حکم ہے حالانکہ مجھ سے سوال حرام (یعنی فلمی گانوں) سے متعلق ہی ہوا تھا . مگر افسوس ! صد افسوس !محقق مسائل جدیدہ نے گانے کی تعریف اور ان کی یوٹیوب سے تخریج کر کے یہ مان لیا کہ یہ حکم ان گانوں کو بھی شامل ہے جنہیں عرف عام میں گانا کہا جاتا ہے حالانکہ کچھ ہو نہ ہو ان گانوں کا شعار فساق وفجار ہونا تنہا ممانعت کے لئے کافی ہے وہ صوفی سونگ ہوں یا اور کوئی رونگ اور مجھے تو تعجب ہو رہا ہے کہ ہر مسئلے میں حالات زمانہ کی حد درجہ رعایت کرنے والے محقق صاحب زمانے کی اس حالت سے کیسے بے خبر رہے . واللہ محقق مسائل جدیدہ کا وضاحتی بیان اس بیان سے زیادہ خطرناک ہے جس کی وجہ یہ بحث کھڑی ہوئی اور یقینا یہ بہت بڑے فتنہ کو لائیسنس فراہم کرنا ہے اللہ تعالی اس کے شر سے امت مرحومہ کی حفاظت فرماے اور قبول حق کی توفیق عطا فرماے آمین بجاہ النبی الامین راقم الحروف محمد یوسف ضیائی سیتاپور یوپی
Har gana me dhol bajta hai hajrat but gana ka line sahi hota hai lekin sath me dhol hota hai usme byan dijiye . Us gana ko sunu ya yaad karu kyuki dhol hota hai .aapne jyaz karar diya
Allah Allah Summa MaazAllah Kya ilm hai inka Aisa kaunsa gana hai jo muba hai Koi b gana sunna hi nahi chahiye Yaha hazrat gane ko jaiz karar kardiya waah Bacho aise bewaquf o se
*Huzur Tajushariya Zindabad* 💪
Kab tak spam karoge
Ji
Zindabad
Taju shariya jindabad Muhadishe Kabir zinda bad
*अल्लाह पाक हम सबके वालिदेन को सलामत रखे और जिनके इंतकाल कर गए उनको जन्नत अता फरमाए आमीन* ill🤲lli
𝓐𝓶𝓮𝓮𝓷..,🤲
Aameen summa aameen ❤️
Kisi ke Kahe Dene Se Haram Jaiz Nahi Honga jo Haram Hai wo Haram hi Rahenga.
فیضان حضور حا فظ ملت جاری رہے گا
Farmane tajushshariya per amal kare
ماشاء اللہ مفتی نظام الدین صاحب باعمل عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ مسلک اعلی حضرت پر قائم ۔۔۔۔ اور الحمداللہ ہمیں بھی مسلک اعلی حضرت پہ قائم رہنے کی ہدایت کی ہے
@@islamisadvice7278 ok tum ko mubarak tumhare nizamuddin mufti
@@Channel09876 جناب محترم، یوں انتشار نہ پھیلائیں، مانتے ہیں مفتی صاحب سے سوال سننے کے تعلق سے تھا، اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا بتایا،
دوسری بات جو کُفریات و حرام سے خالی کو اس کو گانا جائز کہا اس کے بعد فوراً یہ بھی تو کہا کہ اس سے بچنا چاہئے، یہ اس گانا گانے کا حکم تھا جو ڈھول و مزامیر سے خالی ہو،
اور آخر میں ڈھول و مزامیر والے کو تو مطلقاً ناجائز ہی کہا۔۔۔۔ ذرا پوری ویڈیو دیکھیں
ان تمام باتوں میں صرف چوک اتنی سی تھی کہ سوال گانا سننے کے متعلق تھا اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا عطا فرمایا ۔۔۔۔
مع التفصیل جواب دینے کو تو چوک بھی نہیں کہا جاسکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور جناب آپ کے کلام سے ایک ایسے عالم دین کی توہین جو شریعت کا عامل ، اس کو نیچا دکھانا، یہ سب کیا ہے ،،، کیا ہمارا اسلام باعمل عالم کی توہین کی اجازت دیتا ہے؟ معاذ اللہ ۔۔۔۔۔ باعمل کی کیا تخصیص اگر کوئی بے عمل عالم ہے اس کی تعظیم، علمِ دین کی غرض سے کرنا شرعاً مطلوب ہے ۔۔۔۔
اور مفتی صاحب تو ماشاء اللہ باعمل عالم دین کے ساتھ ساتھ مسلک رضا پر قائم ہیں۔۔۔ پھر بھی ایسی گستاخی ۔۔۔۔ کہیں یہ گستاخی آخرت میں ناکامی کا باعث نہ ہو، شرمِ نبی خوفِ خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں۔۔۔۔ استغفر اللہ ۔۔۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ
@@Channel09876 الحمدللہ ہم بھی اختری ہی بریلی شریف میں ہی رہتے ہیں، حضور تاج الشریعہ کے مرید ہے
@@islamisadvice7278 GAANA CHAHE KUFR KALMAAT KA HO YA WITHOUT KUFRI KALMAT KA GAANA HARAM THA HARAM HAI HARAM RAHEGA AAPKE NIZAMUDDIN SAHAB NE MUBAH KAHA GAANE KO TAJUSHSHARIYA SE HATHGAE TO YE AALAM HAI AGAR TAJUSHSHARIYA KE HOTE TO AESI BAAT NA KARTE OR AAP KAH RAHE HO MASLAKE RAZA PER KAEM HAI TO RAZA KO MANNE SE PAHLE UNKE LADLE AKHTAR RAZA HUZUR TAJUSHSHARIYA KO MANNA PADEGA OR MANTE HO TO FHIR UNKI BAATO PER AMAL KARNA PADEGA SAMJHE AAP JISSE MERE TAJUSHSHARIYA NE KHILAFAT LI HO HUM USKO MANTE NHI JAANTE NHI KAHDENA UNSE JAB TOUBA KARKE WO SARKAR TAJUSHSHARIYA KI RAAH PER AAEGE JAB HUM UNKO MASLAKE RAZA KA SACHCHA WAFADAR MANEGE OR SACHCHA AALIM MAI USKO AALIM HI NHI MANTA JISKO IS DOR MAI MERE TAJUSHSHARIYA NE THUKRA DIYA HO
یا اللہ پاک! میرے استاذ محترم کو مغبوضین کی نظر غضب، حاسدین کی نظر حسد سے حفاظت فرما🤲
اگر کوئی اعتراض کرے تو وہ حاسدین اور مغضوبین ہو گیا معاذ اللہ ہے نہ بھائی
شاید آپ نے علماء کا اختلاف پڑھا ہی نہیں
لگتا ہے آپ نے غور نہیں کیا انہیں حاسدین سے حفاظت کی دعا کی ہے علما سے اختلا ف کی انہونو نے بات ہی نہیں کی@@AllinOne-qe4gr
Ustaad jahalat kar rhaa hain
Allah tala is pur fitan daour mai hamare iman ki hifazat farma
hame maslaqe alahazrat Or shariyat per chalne wale qadam ata farma
آمین یارب العالمین
ماشاء اللہ مفتی نظام الدین صاحب باعمل عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ مسلک اعلی حضرت پر قائم ۔۔۔۔ اور الحمداللہ ہمیں بھی مسلک اعلی حضرت پہ قائم رہنے کی ہدایت کی ہے
@@islamisadvice7278 گانا جاٸز کہہ کر
Masha Allah,,, Mufti sahab Allah aapko salamat rakhe... ameen..........😘
bahot saare log is Bayan ko galat andaz aur Bure maqsad ke liye apne hisaab se tahreeri shakal me pesh kr rhe hain...nafrat Failane wale kamzarf aur nikamme hazrat saari hadein Paar kr dete hain...
astagfirullah
खूब नाम है नामे मोहम्मद❤️
जिस पर नुख्ता भी रब को गवारा नहीं🤗
उनकी मुहब्बत से जो मुँह फेरे 🤷♂️
दोनों जंहा में उसका गुजारा नहीं😱
दामने मुस्तफा को हम छोड़ दे🥺
इतना कमजोर ईमान हमारा नहीं🥰
खुद रब ने नबी से कह दिया ए मेहबूब 🌹
जो तुम्हारा नहीं वो हमारा नहीं😒
subhan allah 🌹🌹🌹🌹
Mashallah bhai❤ Allah apki lambi umar kare❤
Islam ke mutabic ishaq e mijazi ka sher mobah vah Maslak e aala hazrat zinda bad
شریعت نے جن چیزوں کو جائز قرار دیاوہ جائز ہیں
ماشاءاللہ مفتی صاحب زندہ باد❤🌹👑
مفتی صاحب زندہ باد
محقق مسائل جدیدہ و پیچیدہ زندہ باد
ماشاء اللہ مفتی نظام الدین صاحب باعمل عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ مسلک اعلی حضرت پر قائم ۔۔۔۔ اور الحمداللہ ہمیں بھی مسلک اعلی حضرت پہ قائم رہنے کی ہدایت کی ہے۔۔۔
اللہ ہمارے علماء اہلِ سنت کی ہر فتنے سے حفاظت فرمائے
Mashallah qari sahab ke suwal karne ka andaaj aur hajrat ke jawab dene ka andaj bada hi nirala hai jazakallah
Really mai bhi yahi soch raha tha magar ab me aaram se music 🎵🎶 sun sakta hu
@@newsap853astagfirullah khuda Aapko Hedayat de Haram hai music haram hai khudara Iske Taraf qadam na badhayen
@@newsap853 نام روحانی رکھیں ہو اور گانے کو جائز سمجھتے ہو سب روحانی نکل جائے گا
@@ghulamanemustafa177 Mera naam ruhani nahi hey chennal ka name ruhani hey
@@ghulamanemustafa177 and first of all mai tu Hazrat ka masla sun kr keh raha tha ke jb unho ne mubah keh diya without music songs ko to fir kya masla hey hazrat
Part 2
سوال کا مقصد صرف اور صرف یہ تھا کہ لوگ ان قصے کہانیوں میں اور گانے باجے میں لگ جائیں اور قرآنی ہدایت سے متنفر ہو جائیں اس لئے یہ آیت اسی شخص کے بارے میں نازل ہوئی اور اللہ تعالٰی نے اس آیت کے ذریعے ہر اس چیز کو حرام قرار دے دیا جو اللہ تعالی کی عبادت سے اور اس کی یاد سے غافل کر دے خواہ وہ قصے کہانیاں ہوں یا ہنسنے ہنسانے کی باتیں اور خرافات ہوں یا گانا سننا سنانا ہو سب ناجائز ہیں۔ *(تفسیر البحر المحیط،تفسیر روح البیان وغیرہما)*
*حدیث پاک میں ہے:* الغناء ينبت النفاق فی القلب کما ينبت الماء الزرع *(مشکوة شريف بحواله مسلم شريف)* گانا دل میں نفاق پیدا کرتا ہے جیسا کہ پانی سبزہ اگاتا ہے۔
*اور ایک حدیث میں ہے:* عن أنس قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من استمع إلی قینة صب في أذنیہ الآنک یوم القیامة، وفي روایة أخری عن أنس أیضاً: من قعد إلی قینة یستمع منھا صب اللہ في أذنیہ الآنک یوم القیامة *(کنز العمال)* حضرت انس کا ارشاد ہے: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص گانا سنے گا تو قیامت کے دن اُس کے کانوں میں پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جائے گا۔
گانا گانے اور اس کو سننے کی حرمت بیان کرتے ہوئے *امام المحققین علامہ ابن عابدین شامی فرماتے ہیں:* "(وکرہ کل لھو) ای کل لعب وعبث، فالثلاثۃ بمعنی واحد کما فی شرح التاویلات، والاطلاق شامل لنفس الفعل، واستماعہ کالرقص والسخریۃ والتصفیق وضرب الاوتار من الطنبور والبربط والرباب والقانون والمزمار والصنج والبوق، فانھا کلھا مکروھۃ لانھا زی الکفار، واستماع ضرب الدف والمزمار وغیر ذلک حرام، وان سمع بغتۃ یکون معذورا ویجب ان یجتھد ان لا یسمع" *(ردالمحتار،ج۹، ص٥٦٦، کتاب الحظر والاباحۃ، باب الاستبراء وغیرہ، فصل فی البیع)۔*
مفتی صاحب قبلہ زندہ باد
سوال گانا سننے کے تعلق سے تھا نہ گانے کے تعلق سے۔
اگر آپ بالکل شروع کا حصہ اور آخر کا حصہ سنیں گے تو سمجھ میں آجائے گا
Bas Kuch Din Aur Fir Movie Bhi Mubah karar dedenge
محقق مسائل جدیدہ زندہ باد
मसलक ए आला हजरत का नारा लगाना बड़ी बात नहीं है
मसलक ए आला हजरत पे कायम रहते होए दुनिया से चले जाना कामयाबी और बड़ी बात है
मुफ्ती साहब आप की नही
रसूल अल्लाहﷺ की शरियत चलेगी ता कयामत चलेगी
فیضان سراج الفقہا جاری رہے گا 👑
Farmane Tajushshariya par amal Kare
Subhanallah 🌹🌹🌹🌹🌹
Mashaallah
Mashallah ❤️
Sallallahu alaihi wasallam
Sallallahu alaihi wasallam
Sallallahu alaihi wasallam
اللہ پاک مخالفین کو سمجھ عطا فرمائے
Fir avam k pas to koi miter hai nahi jo nap le gana kis ketegiri ka hai wo sunna chalu kar dega to fir kiya hoga or gana me musice bhi hota hai uska kiya bana?
Arey Mufti sahab Mujhe Gaano ki link bhej dein main bhi suna kroonga ab😂😂
Bhout hi khoobsurat jawab enayat farmaya
ALLAH se Daar Nizamuddin
Q ummat ko behayayi ki taraaf le kar ja rahe ho
Babul ki duwa gana gana jaiz hai kya kion e ke is me kufriyat kalime nahi hain
ہرگز یہ سوال نہیں تھا کہ میرا شوہر گانا پڑھتا ہے بلکہ سوال یہ تھا کہ میرا شوہر حرام گانا سنتا ہے لہذا سوال چناں جواب دگر مارے گھٹنہ پھوٹے سر پھر حکمۃ ٬ مصلحۃ اور احطیاطا جواب صرف اتنا تھا کہ گانا پڑھنا اور سننا ناجائز بلکہ بسااوقات کفر بھی ہے تو پیار سے شوہر کو سمجھائیے مان جائے گا ان شاء اللہ تعالٰی ر ہی بات نکاح کی تو گانا کی نوعیت کے حساب سےحکم لگے گا وہ گانا بیان کیجئے تب شرعی حکم بیان کیا جائے گا اور اباحت کی طرف بالکل جانا نہیں چاہیئے تھا مصلحۃ اور حکمۃ اور احطیاطا بلکہ گانا میں اباحت کی کوئی صورت ہے ہی نہیں کیونکہ اس میں ڈھول٬ باجے وغیرہ اور موسیقی والی آواز٬ بےپردہ لڑکیاں ہوتی ہیں جو مفضی الی ذنوب کثیرۃ ہیں اور سائل کی مراد بھی گانا سے یہی تھی نہ کہ مجرد عن اشیاء مذکورۃ تو بال کی کھال نکالنے کی ضرورت کیا تھی ۔ واللہ اعلم بالصواب
محمد ذوالفقار رضوی علائی مرکزی
*حضرت محقق مسائل جدیدہ نے کبھی گانا گانے کو جائز نہیں کہا ہے*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت محقق مسائل جدیدہ نے وہی بات کہی ہے جو ہمارے دیگر فقہا کہتے ہیں کہ قرآن یا نعت مقدسہ کے کلمات حق ہونے کے باوجود اگر کسی نے گانے اور میوزک کے ساتھ سنتا یا سناتا ہے تو وہ مباح نہیں اسی طرح ان گانوں کے اشعار یا مصرع جس میں کلمات کفر کا استعمال نہیں ہے تو ان کا سننا یا سنانا مباح ہے بشرطیکہ وہ ہیجانی کیفیت اور میوزک سے پاک ہو ۔
حضرت مفتی نظام الدین صاحب قبلہ کے کہنے کا مطلب و مراد یہی ہے ۔
ہمارے بعض احباب بے وجہ غلط تعبیر و تشریح کرکے شخصیت مجروح کرنے کی ناپاک کوشش کرتے ہیں جو کسی قدر مناسب نہیں ۔
" امام شافعی نے فرمایا تمام جہاں میں کسی کی عقل ابو حنیفہ کے مثل نہیں۔ امام علی بن عاصم نے کہا"اگرابو حنیفہ کی عقل تمام روئے زمین کے نصف آدمیوں کی عقلوں سے تولی جائے ابو حنیفہ کی عقل غالب آئے۔ امام بکر بن حبیش نے کہا : اگر ان کے تمام اھل زمانہ کی مجموع عقلوں کے ساتھ وزن کریں تو ایك ابو حنیفہ کی عقل ان تمام ائمہ و اکابرو مجتہدین و محدثین و عارفین سب کی عقل پر غالب آئے ۔"
(الخیرات الحسان الفصل الثالث مطبع استنبول ترکیہ ص ١٦٠)
یقینا یہی حال اس وقت حضرت محقق مسائل جدیدہ کا ہے کہ وہ مسئلہ شرعیہ بتادیتے ہیں اور کسی کے لعن و طعن کی پرواہ نہیں کرتے ہیں یہ حوصلہ ایک فقیہ میں ہی ہوسکتا ہے جو امت کے لئے مشکل کے بجاۓ شرعی حدود میں آسانیاں پیدا فرماۓ مسلک ابوحنیفہ کا فروغ اسی لئے ہوا کہ وہ دیگر مسلک کے مقابل ادائیگی میں عمل کے اعتبار سے آسان اور عقلاً قابل قبول بھی ہے
مذاہب اربعہ حق ہے لھذیٰ مذاہب ثلاثہ بھی عقلاً معقول ہیں لیکن مسلک ابوحنیفہ کے مقابل یہاں شرعاً عقلاً آسانیاں زیادہ ہیں اور بعض مسائل میں دیگر مسلک میں بھی آسانیاں ہیں جیسے مفقودالخبر کے مسئلہ میں ہمارے ہاں سے زیادہ امام مالک کا مسئلہ پر عمل آسان ہے لھذیٰ آج ہمارے علما اس مسئلہ میں موافق مسلک امام مالک پر ہی فتویٰ دیتے ہیں ۔
جو حضرات معترض ہیں انہیں چاہئیے کہ وہ حضرت محقق مسائل جدیدہ کا بیان بار بار سنیں کہ آپ مقید گفتگو فرمارہے ہیں اور گانے کے تین قسمیں بتارہے ہیں ساتھ میں آپ یہ بھی فرمارہے ہیں کہ میں شاعر نہیں ہوں ۔
ہر شعر گایا جاتا ہے اسی کو بعض گانے سے ، بعض گنگنانے سے اور بعض نغمہ سرائی سے تعبیر کرتے ہیں اب ہر وہ اشعار جو گاۓ جاتے ہوں اور اس میں کفریہ ، شرکیہ یا حرام کلمات کا استعمال نہ ہو تو ایسے اشعار سننے یا گانے سے شرعا کیا خرابی لازم کہ انسان اشعار گنگناتا ہی تفریح قلب ، اطمینان قلب یا سکون قلب کے لئے تقریبا مفہوم سب کا ایک ہی ہے وہ اچھے اشعار جن سے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسم کی مدح ہوتی ہو وہی اشعار نعت کے ہوجائیں گے اور بزرگوں یا دوستوں کی ستائش ہوتی ہو تو وہ اشعار منقبت کہلائیں گے اور اگر کسی حاکم کی شان میں وہ اشعار کہے گئے ہوں تو وہ قصیدہ کہلائیں گے اس میں کیا خرابی ہے حکم ہمیشہ اشعار کے مضامین و مفاہیم کے لحاظ سے لگایا جاتا ہے اور وہی کام حضرت محقق مسائل جدیدہ نے کیا ہے ۔
اگر کسی صاحب کو اطمینان قلب نہکں ہے ، بے سکونی غالب ہے تو بے سکونی کا علاج بریلی شریف میں ہے وہ حضرات فوراً بریلی شریف سے من و عن محقق مسائل جدیدہ کا جواب نقل کیجئے اور فتویٰ منگاکر مطمئن ہوجائیے !
اس قدر چراغ پا ہونے کی ضرورت ہی کیا ہے لیکن اس وقت جب آپ کے موافق قلب کے مطابق فتویٰ نہ آیا تو یہ بعید نہیں کہ یہ حضرات بریلی کے خلاف بھی اٹھ کھڑے ہوں اور حق و صداقت کا بہانا بناکر اپنی جہالت کی تشہیر یوں کریں کہ اب ہم ہمیں جب تک " فتاوی رضویہ شریف " کے حوالے سے جواب نہیں دیاجاۓ گا اس وقت تک نہیں مانیں گے ، انہیں ماننا بھی نہیں ہے یہ تو بس انتشار چاہتے ہیں تاکہ یہ جماعت میں سرخیل عالم دین کہلوائیں خواہ انہوں نے علم دین پر یا مسلک کی توسیع میں ایک رسالہ بھی نہ لکھا ہو اور جو جدید مسائل میں موافق شرع ہی مسئلہ کیوں نہ بتائیں ہم اس کی مخالفت کریں گے کہ وہ ہمارے مزاج سے آہنگ نہیں ، ہمارے لئے وہ زمین تنگ کرنے کا کام کررہے ہیں ، عوامی تحریک کے ذمہ داران ہمیں بلانے کے بجاۓ انہیں ہی کیوں بلارہے ہیں ؟
ہند میں ہر ایک نے اپنی ایک پارٹی بنا رکھی ہے جہاں اس کی پارٹی سے کسی صاحب نے خود کو الگ کیا وہ فتویٰ کی زد میں آجاۓ گا ، اس کی جگہ دوسرا خواہ وہ قضاة کے منصب کا اہل ہوں یا نہ ہوں انہیں منصب قضاة سونپ دیا جاۓ گا ۔ آج ملک کے ہر حساس شہر میں یہی ہورہاہے ، ہمارے وہ علما یا مفتیان کرام جو برسوں سے قضاة کے مسائل اپنے اپنے شہروں میں حل کرتے آرہے ہیں ، جن کی بے شمار قربانیاں و خدمات ہیں لیکن ان کی جگہ انہیں قاضی مقرر کردیا جاتا ہے جو چند مخصوص لوگوں کو اپنے دینی جلسہ میں مدعو کرتے ہیں ہمارے وہ تمام قدیم قاضی صاحبان یہ نوٹ کرلیں کہ ان کی طرف سے قاضی مقرر کیاجانا اور آپ کے کاموں کو یکسر درگزر کر دینے سے کوئی فرق نہیں پڑتا آپ تو بس زمینی سطح پر بدستور کام کرتے رہیں پھر دیکھیں نتیجہ آپ کے حق میں ہوگا ۔
ہماری ان حضرات سے گزارش ہے کہ اگر محقق مسائل جدیدہ کا جواب آپ کو قبول نہیں تو آپ جس مفتی صاحب کی تحقیق کو مانتے ہیں ان سے فتویٰ منگالیں دیکھیں ! وہ کیا جواب دیتے ہیں
وہ جو جواب دیں آپ اس پر عمل کریں
لیکن یاد رکھیں کہ مفتی صاحب نے کبھی یہ بات نہیں کہی ہے کہ مطلق گانا گانا جائز ہے بلکہ آپ نے کہا کہ گانے کے وہ اشعار جو شرعاًقابل گرفت نہیں ان کے سننے والے یا گانے والے پر حکم کفر یا حکم فسق نہیں لگے گا ۔
شاید اب آپ حضرات سمجھ گئے ہوں گے ۔
مستفاد : حضرت شیرمہاراشٹرا مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی صاحب قبلہ ممبئی
شہرقاضی وصدرافتا: محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء میراروڈ ممبئی
ترسیل: محمد شاھدرضا ثنائی عفی عنہ
رکن اعلیٰ : افکار اہل سنت اکیڈمی
پوجا نگر میراروڈ ممبئی
جناب محترم، یوں انتشار نہ پھیلائیں، مانتے ہیں مفتی صاحب سے سوال سننے کے تعلق سے تھا، اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا بتایا،
دوسری بات جو کُفریات و حرام سے خالی کو اس کو گانا جائز کہا اس کے بعد فوراً یہ بھی تو کہا کہ اس سے بچنا چاہئے، یہ اس گانا گانے کا حکم تھا جو ڈھول و مزامیر سے خالی ہو،
اور آخر میں ڈھول و مزامیر والے کو تو مطلقاً ناجائز ہی کہا۔۔۔۔ ذرا پوری ویڈیو دیکھیں
ان تمام باتوں میں صرف چوک اتنی سی تھی کہ سوال گانا سننے کے متعلق تھا اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا عطا فرمایا ۔۔۔۔
مع التفصیل جواب دینے کو تو چوک بھی نہیں کہا جاسکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور جناب آپ کے کلام سے ایک ایسے عالم دین کی توہین جو شریعت کا عامل ، اس کو نیچا دکھانا، یہ سب کیا ہے ،،، کیا ہمارا اسلام باعمل عالم کی توہین کی اجازت دیتا ہے؟ معاذ اللہ ۔۔۔۔۔ باعمل کی کیا تخصیص اگر کوئی بے عمل عالم ہے اس کی تعظیم، علمِ دین کی غرض سے کرنا شرعاً مطلوب ہے ۔۔۔۔
اور مفتی صاحب تو ماشاء اللہ باعمل عالم دین کے ساتھ ساتھ مسلک رضا پر قائم ہیں۔۔۔ پھر بھی ایسی گستاخی ۔۔۔۔ کہیں یہ گستاخی آخرت میں ناکامی کا باعث نہ ہو، شرمِ نبی خوفِ خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں۔۔۔۔ استغفر اللہ ۔۔۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ
ماشاء اللہ مفتی نظام الدین صاحب باعمل عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ مسلک اعلی حضرت پر قائم ۔۔۔۔ اور الحمداللہ ہمیں بھی مسلک اعلی حضرت پہ قائم رہنے کی ہدایت کی ہے
Final Jawab part 1
*فتاوی رضویہ اور گانوں کا حکم شرعی*
سب سے پہلے مسئلہ مبحوثہ سے متعلق گانے کی قسمیں ملاحظہ فرمائیں
(1) جس کا مضمون کفری ہو
(2)جس کا مضمون کذب و معصیت پر مشتمل ہو اور کفر سے خالی ہو
(3)جس کا مضمون امور عشق وتغزل پر مشتمل ہو اور کذب و معصیت اور کفر سے خالی ہو
(4) جس کا مضمون کفر ,کذب ومعصیت اور امور عشق و تغزل سے خالی ہو
قسم اول ظاہر ہے اور قسم دوم کی صراحت فتاوی رضویہ شریف رد المحتار وغیرہ کتب فقہ میں ہے اور قسم سوم کی بھی صراحت فتاوی رضویہ وغیرہ میں مذکور ہے اور جبکہ محقق مسائل جدیدہ نے حمد و نعت ومنقبت کو بھی ایک قسم کا گانا مانا ہے اور باعتار لغت و اصطلاح فن ان کو بھی گانا ماننا صحیح ہے اور اس کی متعدد قسمیں ہیں جن میں حمد نعت و منقبت میں کسی کو کلام نہیں ایسے ہی وہ گانے جن میں مطلوب و مقصود شرع متین کی تعلیم و ترغیب ہو اس میں بھی کسی کو کلام نہیں اس لئے مسئلہ مبحوثہ کے لحاظ سے گانے کی ایسی قسم بھی ماننی ہوگی جس کا مضمون امور عشق و تغزل , کذب و معصیت اور کفر سے خالی ہو اور وہ اس لئے کہ محقق مسائل جدیدہ صاحب نے "گانا" سے اصطلاحی گانا مراد لیا ہے جیساکہ کہ گانا کی تعریف و تشریح کر کے اپنی مراد ظاہر کر چکے ہیں اور اپنی تحقیق کو امام اہل سنت کی تحقیق کے مطابق ثابت کرنے کی پوری کوشش کی ہے اور مدار تحقیق فتاوی رضویہ کو مانا ہے اور فتاوی رضویہ شریف میں دوسری اور مذکورہ بالا تقسیم کے اعتبار سے تیسری قسم میں امور عشق و تغزل کی قید ہے
اور جب گانا سے اصطلاحی گانا مراد , اور عشق کا اصطلاحی معنی ظاہر ہے اور غزل اصطلاح میں اس نظم کو کہا جاتا ہے جس میں عشق و عاشقی کی باتیں کی جائیں حالانکہ دل بہلانے کے اور بھی باتیں ہوتی ہیں مثلا شجاعت و بہادری اور فتاوی رضویہ میں مذکور اس نوع کے احکام سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے اس لئے اسے علاحدہ قسم شمار کرنے میں ہی نفس مسئلہ سمجھنے میں آسانی ہوگی. اور حمد وغیرہ میں کسی کو کلام نہیں اس لئے چار پر ہی اقتصار.
*اور حکم کے اعتبار سے گانوں کی ابتدائی دو قسمیں ہوں گی*
(1) وہ گانے جو مزامیر کے ساتھ گاے جائیں
(2) جو بغیر مزامیر کے ہوں
قسم اول کا ہر گانا کم از کم ناجائز ہے.
"گانا مزامیر کے ساتھ گانا مطلقا نا جائز ہے "( فتاوی رضویہ کتاب الحظر والاباحۃ)
اور جو گانے مزامیر سے خالی ہوں وہ اگر کفر وشرک پر مشتمل ہوں تو ان کو پڑھنا اور سن کر پسند کرنا کفر ہے
امام اہل سنت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: " اعلام میں ہمارے علماے اعلام سے کفر متفق علیہ کی فصل میں منقول"من تلفظ بلفظ الکفر یکفر (الی قولہ) وکذا کل من ضحک علیہ او استحسنہ او رضی بہ یکفر (فتاوی رضویہ کتاب السیر حصہ دوم)
اور اگر گانے مزامیر سے خالی اور کفر شرک پر مشتمل نہ ہوں تو ان کا حکم فتاوی رضویہ میں اس طرح مذکور ہے
سماع مجرد بے مزامیر، اس کی چند صورتیں ہیں:
اول : رنڈیوں ،ڈومنیوں ،محل فتنہ امردوں کاگانا۔
دوم : جو چیز گائی جائے معصیت پرمشتمل ہو ،مثلافحش یاکذب یا کسی مسلمان یا ذمی کی ہجو یا شراب وزنا وغیرہ فسقیات کی ترغیب یا کسی زندہ عورت خواہ امردکی بالیقین تعریف حسن یا کسی معین عورت کا اگرچہ مردہ ہو ایسا ذکر جس سے اس کے اقارب احبا کو حیا وعار آئے ۔(اسی صورت کو محقق مسائل جدیدہ صاحب نے قسم دوم مانا ہے اور ہم نے بھی قسم دوم کے تحت ذکر کیا ہے. راقم)
سوم : بطور لہوولعب سنا جائے اگرچہ اس میں کوئی ذکر مذموم نہ ہو ۔تینوں صورتیں ممنوع ہیں الاخیرتان ذاتا والاولی ذریعۃ حقیقۃ (آخری دو بلحاظ ذات اور پہلی درحقیقت ذریعہ ہے۔ت) ایسا ہی گانالہو الحدیث ہے اس کی تحریم میں اور کچھ نہ ہو تو صرف حدیث کل لعب ابن اٰدم حرام الا ثلثۃ(ابن آدم کا ہر کھیل حرام ہے سوائے تین کھیلوں کے ۔ت) کافی ہے ،
(جامع الترمذی ابواب الجہاد باب ماجاء فی فضل الرمی فی سبیل اللہ )
ان کے علاوہ وہ گانا جس میں نہ مزامیر ہوں نہ گانے والے محل فتنہ ،نہ لہو ولعب مقصود نہ کوئی ناجائز کلام بلکہ سادے عاشقانہ گیت ،غزلیں ،ذکر باغ وبہار وخط وخال ورخ وزلف وحسن وعشق وہجر ووصل و وفائے عشاق وجفائے معشوق وغیرہا امور عشق وتغزل پرمشتمل سنے جائیں تو فساق وفجار واہل شہوات دنیہ کو اس سے بھی روکا جائے گا، وذلک من باب الاحتیاط القاطع ونصح الناصح وسد الذرائع المخصوص بہ ھذا الشرع البارع والدین الفارغ ۔یہ رکاوٹ یقینی احتیاط کے باب سے ہے اس میں خیر خواہ کی خیرخواہی اور ذرائع کی روک تھام موجود ہے جو اس یکتا وفائق شریعت اورخوبصورت دین سے مخصوص ہے۔(ت)
اسی طرح حدیث :
الغناء ینبت النفاق فی القلب کماینبت الماء البقل ،ناظر ۔رواہ ابن ابی الدنیا فی ذم الملاھی عن ابن مسعود والبیھقی فی شعب الایمان عن جابر رضی اللہ تعالی عنہما عن النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ۔
Final Jawab part 2
گانا بجانا دل میں اس طرح نفاق اگاتا ہے جس طرح پانی ساگ پات اگاتا ہے، محدث ابن ابی الدنیا نے اس کو حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کی سند سے اور امام بیھقی نے شعب الایمان میں حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ کی سند سے حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے روایت کی ۔ت)
اور اہل اللہ کے حق میں یقیناً جائز بلکہ مستحب کہئے تو دور نہیں ،گانا کوئی نئی چیز پیدانہیں کرتا بلکہ دبی بات کو ابھارتا ہے جب دل میں بری خواہش بیہودہ آلائشیں ہوں تو انھیں کو ترقی دے گا اور جوپاک مبارک ستھر ے دل شہوات سے خالی اور محبت خدا ورسول سے مملو ہیں ان کے اس شوق محمود وعشق مسعود کو افزائش دے گا وحکم المقدمۃ حکم ماھی مقدمۃ لہ انصافا (مقدمہ کا حکم وہی ہے جو اس چیز کا حکم کہ جس کے لیے مقدمہ وضع کیا گیا ۔ت) ان بندگان خداکے حق میں اسے ایک عظیم دینی کام ٹھہرانا کچھ بے جانہیں ". (فتاوی رضویہ کتاب الحظر والاباحۃ)
یہ ہے محقق مسائل جدیدہ صاحب کی تیسری قسم کا بیان اسی میں اختلاف ہے محقق جدید صاحب اسے مطلقا مباح و مندوب قرار دے رہے اور اپنے غلط نظریے کو اعلی حضرت کا نظریہ قرار دے رہے ہیں اور اعتراض کرنے والوں کو فتاوی رضویہ سمجھنے کی تلقین کر رہے ہیں جبکہ محقق صاحب کی تحقیق اس تحقیق انیق کے خلاف ہے اور یہ غلطی شاید گانے کی چوتھی قسم کو تیسری قسم میں ضم کر دینے اور قسم سوم کے حکم کو مکمل نہ سمجھنے کی وجہ سے ہوئی ہے جیساکہ درج ذیل سطور سے روز روشن کی طرح ظاہر ہوجاے گا
جو حکم محقق صاحب نے بیان فرمایا ہے وہ چوتھی قسم کا ادھورا حکم ہے جس کی شہادت محقق صاحب کے ذریعہ پیش کردہ اشعار بھی دے رہے ہیں اور اس حکم کو بیان کرنے میں بھی تسامح ہوا وہ یہ کہ اس قسم کے گانوں کا حکم بھی جبکہ دیگر مفاسد سے پاک ہوں اباحت مطلقہ نہیں بلکہ دینی و دنیاوی حاجت کے بغیر کار عبث خلاف اولی ہے . جبکہ کوئی اور وجہ ممانعت نہ ہو
امام اہل سنت فرماتے ہیں :
"بل اقـول : ان تقول ان فی النظر الدقیق لاحکم علی العبث فی نفسہ بالحظر والتحریم اصلا وما کان لانضمام ضمیمۃ ذمیمۃ فانما مرجعہ الیہا دونہ وتحقیق ذلک انا اریناک تظافر الکلمات علی ان مناط العبث علی عدم قصد الفائدۃ بالفعل وھذہ حقیقۃ متحصلۃ بنفسھا ولیس قصد المضر اوعدم قصدہ من مقوماتھا ولا مما یتوقف علیہ وجود ھا کسبب وشرط فیعد من محصلاتھا فاذن لیس قصد مضرٍا لا من مجاوراتھا وما کان لمجاور یکون حکمالہ لالصاحبہ، الا تری البیع یحرم بشرط فاسد وبعد اذان الجمعۃ واذا سئلت عـن حکم البیع قلت مشروع بالکتاب والسنۃ واجماع الامۃ کما ذکرہ فی غایۃ البیان وغیرھا والصلاۃ تکرہ فی ثیاب الحریر للرجل وفی الارض المغصوبۃ ولا یمنعک ذلک بان تقول اذا سئلت عن حکمھا ان الصلاّۃ خیر موضوع فمن استطاع ان یستکثر منھا فلیستکثر کما رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابی ھریرۃ رضی اللّٰہ تعالی عنہ ان المصطفٰی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم وبالجملۃ یؤاخذ علی المعصیۃ من حیث قصد الشر لا من حیث عدم قصد الخیر وھی انما کانت عبثا من ھذہ الحیثیۃ لامن تلک فلیس الحظر حکم العبث اصلا۔
بلکہ میں کہتاہوں تم کہہ سکتے ہوکہ بنظرِ دقیق دیکھا جائے توخود عبث پرمنع وتحریم کاحکم بالکل نہیں اور جو حکم منع کسی مذموم ضمیمہ کے شامل ہوجانے کی وجہ سے ہے اس کا مرجع اس ضمیمہ کی طرف ہے عبث کی جانب نہیں۔ اس کی تحقیق یہ ہے کہ ہم دکھا چکے کہ کلمات کا اس پر اتفاق ہے کہ عبث کا مدار اس پر ہے کہ بالفعل فائدہ کا قصد نہ ہو۔ اوریہ ایک ایسی حقیقت ہے جو خود حصول وثبوت رکھتی ہے۔اورمضرکاقصد یاعدمِ قصد اس کا نہ توجز ہے نہ سبب وشرط کی طرح اس پراس کا وجودموقوف ہے کہ اسے اس کا محصّل شمار کیاجائے۔تو کسی مضر کا قصدبس اس کا مجاوِراور اس سے متصل ہی ہوسکتا ہے اورجو حکم کسی مجاوِر ومتصل کے سبب ہو وہ دراصل اسی متصل کا حکم ہے اس کے ساتھ والے کا نہیں۔ ۔۔۔۔۔ دیکھئے کسی شرط فاسد سے بیع حرام ہوتی ہے یوں ہی اذانِ جمعہ کے بعد بیع حرام ہے،اور اگرخود بیع کاحکم پوچھا جائے توجواب ہوگاکہ جائز ،اورکتاب وسنت واجماعِ اُمت سے مشر وع ہے جیسا کہ اسے غایۃ البیان وغیرہامیں ذکرکیا ہے۔ یوں ہی نماز ریشمی کپڑے میں مردکے لئے اورغصب کردہ زمین میں کسی کے لئے بھی مکروہ ہے لیکن اگرخود نماز کا حکم پوچھاجائے توجواب یہی ہوگا نماز ایک وضع شدہ خیر اورنیکی ہے توجس سے ہوسکے کہ اسے زیادہ حاصل کرے تو اُسے چاہئے کہ وہ زیادہ حاصل کرے۔ جیسا کہ اسے طبرانی نے معجم اوسط میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ،مصطفٰی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے روایت کیا ہے ۔ الحاصل معصیت پرمواخذہ اس لحاظ سے ہے کہ شرکا قصد ہوا، اس لحاظ سے نہیں کہ خیر کا قصد نہ ہوا، اوروہ عبث اسی حیثیت سے ہے اُس حیثیت سے نہیں توعبث کا حکم ممانعت بالکل نہیں۔(ت)
بسم الله الرحمن الرحيم. الجواب بعون الله العليم المليك الوهاب :
گانا خواہ کفریہ و شرکیہ مضامین پر مشتمل ہو، یا ناجائز و حرام مضامین پر، یا پھر اس میں مباح و درست مضامین پائے جاتے ہوں بہر صورت گانا ناجائز و گناہ، فحش و منکر اور معصیت و فحشاء ہے؛ کیونکہ لفظِ گانا اردو زبان بولنے اور سمجھنے والوں کے عرف میں اس مخصوص منظوم کلام کو کہا جاتا ہے جسے فلموں، ڈراموں، اور مخصوص قسم کی محفلوں، مجلسوں، پارٹیوں اور اجتماعات میں خاص قسم کے تال، سر، راگ، مزمار، اور رنگ و انداز میں گایا جاتا ہے اور گانے والے کفار و اغیار، فساق و فجار ،بد اطوار و بدکردار اور خالص دنیا دار و دین بیزار افراد ہوتے ہیں، ظاہر ہے جب گانا اس قسم کے کلام کا نام ہے تو اس کا گانا کسی طرح درست نہیں ہوسکتا؛ کیونکہ بھلے اس کا مضمون غیر کفری اور غیر حرام ہو مگر اس پر گانے کا اطلاق اور اس کی کفار و فجار و فساق و اغیار سے نسبت ہی اس کے عدم جواز کے لیے کافی ہے، اور عام لوگوں کا ہارمونیم، طبلے ڈھول تاشے وغیرہ آلات کے بغیر گانا انہیں کفار و فجار کی نقل اور ان سے تشبہ ہے جو یقیناً "من تشبه بقوم فهو منهم" کے تحت داخل ہے اور شرعاً ناجائز ہے، لہٰذا معلوم ہوا کہ گانا خواہ کسی قسم کے مضمون پر مشتمل ہو وہ ایمان پر منفی اثر ڈالتا ہے؛ کیونکہ گانا معصیت و ظلمت ہے اور ہر معصیت و ظلمت سے کمالِ ایمان متاثر ہوتا ہے اور نورِ ایمان میں کمی آتی ہے، كما هو الظاهر لمن له إلمام بالكتاب و السنة.
یہ حکم تو محض گانا گانے کا ہے، اب رہی بات مضامین کی تو یقیناً اس کے مضامین کئی طرح کے ہوسکتے ہیں : کفریہ و شرکیہ بھی ہوسکتے ہیں ، حرام و ناجائز بھی ، خلافِ اولی و غیر مناسب بھی ہوسکتے ہیں اور مباح و درست بھی، نفس مضمون کی وجہ سے حکم مضمون کی نوعیت کے اعتبار سے لگے گا، لیکن گانے کے ناجائز و گناہ ہونے کا حکم بہر حال لگے گا.
ایک سادہ لوح خاتون نے جو سوال کیا ہے اس کا آسان اور سیدھا جواب یہ ہے کہ اگر اس گانے میں کوئی کفری بات نہیں ہے تو آپ کے شوہر کے اس گانا گانے کی وجہ سے آپ کے نکاح پر تو کوئی اثر نہیں پڑے گا، البتہ آپ کے شوہر گانا گانے کی وجہ سے گناہ گار اور نور ایمان سے محروم ہیں، اور اگر آپ اس کو پسند کرتی ہیں تو آپ بھی گناہ میں داخل اور ایمان کی حلاوت و لذت سے محروم ہوں گی.
وَالـلّٰـهُ تَـعَـالٰـي أَعْـلَـمُ بِـالـصَّـوَابِ.
🖊️كــتـــــــــــــــــــــبـــــــــــــــه الــــفـــــقـــــــيــــــر إلـــــــي ربـــــــــــــه الــــقــــديــــر :
أبـو الـحـسَّـان مُـحَـــمَّــــد اشــــتـــيـــاق الـــقـــادري.
خـادم الإفـتـاء والـقـضـاء بـــجـــامــعـة مـديـنــة الـعــــــلـم ،كـــبـــيـــــر نــگــر ،دهــــــــلـي 94.
📞رابطه :
7982911611
9758897786
Haazir Jawab
Huzoor Nizamuddin Ashrafi Sahab Qibla Zinda baad ❤👍
Gumraah log
Rab hidayat de
@@RashidPathan313
Gumrah kis ko Keh raho
@@ashiqpathan8868 un logo ko jo gana jaiz duniya walo ko bata rhe hai
Or log bhi un ke behkawe me aa rhe hai
Fitno ka daur hai sahab
@@RashidPathan313 Aap Aqal Se Paidal Ho Kya
Unhene Masla Bataya hai
Shariat ka
Unhone kahan hai ki Jo Alfaaz aapka Kehna Jaaiz hai
Wo Alfaaz aap Tarrannum me Sun Sakte hai Pehle Suno To Sahi
Aap
@@RashidPathan313 mufti Sahab ko Fatwa aap De rahe ho
Aap kaunse Firqe ke Mufti ho Sahab
Aapki kya Degree hai
Masha Allah 👍🏽
Music ke Sath padhte nahi hain...lekin sunte to honge na ?? Kya Music ke Sath Sunna bhi mubah hoga ?? Mufti Sahab mas'ala pura Bayan karna Chahiye warna Log gumrah ho jayenge jiska Gunah aapki gardan par bhi hoga
Gane ko jaiz or mobah vah Mufti wah Ishq e majazi Haram hai wah Mufti yuhi bn gye Maslak e aala hazrat zindabad
Mufti sahab ek 2 gaana humein bhi btaye jo Jayaz haii...
Hm bhi sunenge
Kinda wala
Konsa Wala
Allah hu Akbar
جناب محترم، یوں انتشار نہ پھیلائیں، مانتے ہیں مفتی صاحب سے سوال سننے کے تعلق سے تھا، اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا بتایا،
دوسری بات جو کُفریات و حرام سے خالی کو اس کو گانا جائز کہا اس کے بعد فوراً یہ بھی تو کہا کہ اس سے بچنا چاہئے، یہ اس گانا گانے کا حکم تھا جو ڈھول و مزامیر سے خالی ہو،
اور آخر میں ڈھول و مزامیر والے کو تو مطلقاً ناجائز ہی کہا۔۔۔۔ ذرا پوری ویڈیو دیکھیں
ان تمام باتوں میں صرف چوک اتنی سی تھی کہ سوال گانا سننے کے متعلق تھا اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا عطا فرمایا ۔۔۔۔
مع التفصیل جواب دینے کو تو چوک بھی نہیں کہا جاسکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور جناب آپ کے کلام سے ایک ایسے عالم دین کی توہین جو شریعت کا عامل ، اس کو نیچا دکھانا، یہ سب کیا ہے ،،، کیا ہمارا اسلام باعمل عالم کی توہین کی اجازت دیتا ہے؟ معاذ اللہ ۔۔۔۔۔ باعمل کی کیا تخصیص اگر کوئی بے عمل عالم ہے اس کی تعظیم، علمِ دین کی غرض سے کرنا شرعاً مطلوب ہے ۔۔۔۔
اور مفتی صاحب تو ماشاء اللہ باعمل عالم دین کے ساتھ ساتھ مسلک رضا پر قائم ہیں۔۔۔ پھر بھی ایسی گستاخی ۔۔۔۔ کہیں یہ گستاخی آخرت میں ناکامی کا باعث نہ ہو، شرمِ نبی خوفِ خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں۔۔۔۔ استغفر اللہ ۔۔۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ
Ha bhai hame bhi bataye
Usse pehle hame ye sabit karke dikhaye ke ye jo keh rahe hai kaha likha hua hai
Allahu akbar
only hum to maslake ala hazrat wale h ya allah humko ayse muft ke muftiyon se mahfuz rakh ameen
Wo bhi muslim hai Maslake ala hazrat wale
السلام علیکم ورحمتہ اللہ ! کاش کہ مفتی صاحب ! جواب دیتے وقت پہلے گانے کا عرف عام میں مطلب سمجھاتے مگر مفتی صاحب جواب دینا شروع کئے اور پورہ جواب بھی دے دئے جبکہ گانا عرف عام میں مزامیر کے ساتھ ھوتا ھے اس بات کو تو رضوان بھائی کے سوال کے پہلے تفصیل سے بتانا چاھئے تھا خیر جس کو موقعہ چاھئے تھا اسکو موقعہ مل گیا اللہ تعالی مفتی صاحب کو خیر کے ساتھ لمبی عمر عطا کرے اور ہمیشہ اپنی امان میں رکھے اور خیر خوابوں کو بد ظن ھونے سے بچائے
Masha'Allha Subhan'Allha Masha'Allha Subhan'Allha
Mujhe lgta hai kl se ye log dance bhi jayez kr denge kahenge mard dance kr skte hai fir baad me kahi aisa na keh de ki auraton ka bhi prde me dance krna jayez maàz Allah aise logo se Allah ki panah
Maslak E Aàla Hazrat Zindabad
Huzoor Qaid E Millat Zindabad
Janab aap koi gana gaa kr suna dijiye jo jayez hai.?
جناب محترم، یوں انتشار نہ پھیلائیں، مانتے ہیں مفتی صاحب سے سوال سننے کے تعلق سے تھا، اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا بتایا،
دوسری بات جو کُفریات و حرام سے خالی کو اس کو گانا جائز کہا اس کے بعد فوراً یہ بھی تو کہا کہ اس سے بچنا چاہئے، یہ اس گانا گانے کا حکم تھا جو ڈھول و مزامیر سے خالی ہو،
اور آخر میں ڈھول و مزامیر والے کو تو مطلقاً ناجائز ہی کہا۔۔۔۔ ذرا پوری ویڈیو دیکھیں
ان تمام باتوں میں صرف چوک اتنی سی تھی کہ سوال گانا سننے کے متعلق تھا اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا عطا فرمایا ۔۔۔۔
مع التفصیل جواب دینے کو تو چوک بھی نہیں کہا جاسکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور جناب آپ کے کلام سے ایک ایسے عالم دین کی توہین جو شریعت کا عامل ، اس کو نیچا دکھانا، یہ سب کیا ہے ،،، کیا ہمارا اسلام باعمل عالم کی توہین کی اجازت دیتا ہے؟ معاذ اللہ ۔۔۔۔۔ باعمل کی کیا تخصیص اگر کوئی بے عمل عالم ہے اس کی تعظیم، علمِ دین کی غرض سے کرنا شرعاً مطلوب ہے ۔۔۔۔
اور مفتی صاحب تو ماشاء اللہ باعمل عالم دین کے ساتھ ساتھ مسلک رضا پر قائم ہیں۔۔۔ پھر بھی ایسی گستاخی ۔۔۔۔ کہیں یہ گستاخی آخرت میں ناکامی کا باعث نہ ہو، شرمِ نبی خوفِ خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں۔۔۔۔ استغفر اللہ ۔۔۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ
Aap ayse olama ki baat kr rahe hain jo khullam khulla video banwa rahe hain.kya aysa krna shariyat me jayez hai?
Mufti sahab ne jo qisme batayi hai to Jo bigair music o haraam ke ho us ko jaiz kaha tha to sath hi us ko napasandida bhi kaha hai,
Allah Mufti sahab ko salamat rakhe
آمین ثم آمین
آمین
Aamin ya rabbul alamin
Islam me gana sunana haram chahe music Wale ho ya fir bagier music Wale Jo Mufti shab ne jaiz hone ka fatwa Diya he konsi kitab me he
Bataie
Dhool tashe baje sarangi nachna ya gair Marham ko dekhna kya ye bhi jaiz he.
Ab se kuch log stage pe aane par isteqbaal naare se nahi balke mubaah gaane se karenge
Baharu phool barsao mera mehboob aaya hai
Ekdam sahi jawab dia hai aapne ye mufti nahi jahil hai.
Haq farmaya bhai
Alhamdulillah
بغیرہارمونیم کےبھی گانا گاناحرام ہے
اسی طرح نعتیہ اشعار گانےکےطرزپرپڑھنامنع ہے۔واللہ اعلم بالصواب۔
چلیے نیا مسئلہ سماعتوں کے حوالے ہوا
مطلب عارمونیم وغیرہ نہ ہوں تو جو گانا مباح ہو وہ جائز ہے
مثلا. گاڑی بلارہی ہے سیٹی بجارہی ہے
۔۔۔چلنا ہی زندگی ہے چلتے ہی جارہی ہے
رضاءالمصطفی ضیائ
ماشاء اللہ مفتی نظام الدین صاحب باعمل عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ مسلک اعلی حضرت پر قائم ۔۔۔۔ اور الحمداللہ ہمیں بھی مسلک اعلی حضرت پہ قائم رہنے کی ہدایت کی ہے
Waa Mufti Sahab
Nojawano ko Gazzab ki chhut de rhe ho aap to
Ek ne gosht ka masla bata ke jane kitno ko Gunha me dala ek in sahab ne gane ka mas,ale ko masala bana ke chatpata kar ke jane kitno ko Gunha Gar Banya allah khair kare
@@sahilsskk2294 Yeh Mufti sahab to huzur Muhaddis E kabeer se race lgaate haiii
@@rizwanrazvi9270 Allama Sahab Hai wo Unke Samne Bade Se Bade Mufti Bhi Adab Se Pesh Aaate Hai aur Jinme Adab Na Ho Unka Ilm Kis Ki Tarha Hai Ye Samj Jaye Aap
جناب محترم، یوں انتشار نہ پھیلائیں، مانتے ہیں مفتی صاحب سے سوال سننے کے تعلق سے تھا، اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا بتایا،
دوسری بات جو کُفریات و حرام سے خالی کو اس کو گانا جائز کہا اس کے بعد فوراً یہ بھی تو کہا کہ اس سے بچنا چاہئے، یہ اس گانا گانے کا حکم تھا جو ڈھول و مزامیر سے خالی ہو،
اور آخر میں ڈھول و مزامیر والے کو تو مطلقاً ناجائز ہی کہا۔۔۔۔ ذرا پوری ویڈیو دیکھیں
ان تمام باتوں میں صرف چوک اتنی سی تھی کہ سوال گانا سننے کے متعلق تھا اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا عطا فرمایا ۔۔۔۔
مع التفصیل جواب دینے کو تو چوک بھی نہیں کہا جاسکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور جناب آپ کے کلام سے ایک ایسے عالم دین کی توہین جو شریعت کا عامل ، اس کو نیچا دکھانا، یہ سب کیا ہے ،،، کیا ہمارا اسلام باعمل عالم کی توہین کی اجازت دیتا ہے؟ معاذ اللہ ۔۔۔۔۔ باعمل کی کیا تخصیص اگر کوئی بے عمل عالم ہے اس کی تعظیم، علمِ دین کی غرض سے کرنا شرعاً مطلوب ہے ۔۔۔۔
اور مفتی صاحب تو ماشاء اللہ باعمل عالم دین کے ساتھ ساتھ مسلک رضا پر قائم ہیں۔۔۔ پھر بھی ایسی گستاخی ۔۔۔۔ کہیں یہ گستاخی آخرت میں ناکامی کا باعث نہ ہو، شرمِ نبی خوفِ خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں۔۔۔۔ استغفر اللہ ۔۔۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ
ماشاء اللہ مفتی نظام الدین صاحب باعمل عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ مسلک اعلی حضرت پر قائم ۔۔۔۔ اور الحمداللہ ہمیں بھی مسلک اعلی حضرت پہ قائم رہنے کی ہدایت کی ہے
Part 3
سوال میں مذکور تین قسمیں جن میں سے آخری قسم وہ ہے جو کفر و حرام مضمون سے خالی ہو اس کو مباح *(جائز و درست)* قرار دیا گیا جبکہ *مجتہد فی المسائل اعلی حضرت* نے تینوں قسموں کو ممنوع قرار دیا ہے۔ *فرماتے ہیں:* "سماع مجرد بے مزامیر اس کی چند صورتیں ہیں *اول* رنڈیوں ڈومنیوں محل فتنہ امردوں کا گانا *دوم* جو چیز گائی جائے معصیت پر مشتمل ہو مثلاً فحش یا کذب یا کسی مسلمان یا ذمی کی ہجو یا شراب و زنا وغیرہ فسقیات کی ترغیب یا کسی زندہ عورت خواہ امرد کی بالیقین تعریف حسن یا کسی معین عورت کا اگرچہ مردہ ہو ایسا ذ کر جس سے اس کے اقارب احبا کو حیا و عار آئے *سوم* بطور لہو و لعب سنا جائے اگرچہ اس میں کوئی ذکر مذموم نہ ہو *تینوں صورتیں ممنوع ہیں* الاخيرتان ذاتاً والاولى ذريعة حقيقة *ایسا ہی گانا لہو الحدیث ہے* اس کی تحریم میں اور کچھ نہ ہو تو صرف حدیث *کل لعب ابن آدم حرام الا ثلثہ* کافی ہے ان کے علاوہ _وہ گانا جس میں نہ مزامیر ہوں نہ گانے والے محل فتنہ نہ لہو ولعب مقصود نہ کوئی ناجائز کلام گائیں بلکہ سادے عاشقانه گیت غزلیں ذکر باغ و بہار و خط و خال و رخ و زُلف و حسن و عشق و ہجر و وصل و وفائے عشاق وجفائے معشوق و غیرہا امور عشق و تغزل پر مشتمل سنے جائیں تو فساق و فجار و اہل شہوات دنیہ کو اس سے بھی روکا جائے گا_ وذلك من باب الاحتياط القاطع والنصح الناصح و سد الذرائع المخصوص به هذا الشرع البارع والدین الفارع اسی طرف حديث الغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء البقل ناظر رواه رواه ابن ابی الدنيا في ذم الملاهي عن ابن مسعود البيهقي في شعب الایمان عن جابر رضی اللہ تعالیٰ عنهما عن النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اور اہل اللہ کے حق میں یقینا جائز بلکہ مستحب کہئے تو دور نہیں _گانا کوئی نئی چیز پیدا نہیں کرتا بلکہ دبی بات کو ابھارتا ہے جب دل میں بری خواہش بیہودہ آلائشیں ہوں تو انھیں کو ترقی دے گا_ اور جو پاک مبارک سُتھرے دل شہوات سے خالی اور محبت خدا و رسول سے مملو ہیں اون کے اس شوق محمود و عشق مسعود کو افزائش دے گا و حکم المقدمة حكم ماهي مقدمة له انصافا ان بندگان خدا کے حق میں اسے ایک عظیم دینی کام ٹھہرانا کچھ بے جانہیں *فتاوی خیریہ میں ہے* لیس في القدر المذكور من السماع ما يحرم بنص ولا اجماع وانما الخلاف في غير ما عين والنزاع في سوى ما بين وقد قال بجواز السماع من الصحابه والتابعين جم غفیر (الی ان قال) اما سماع السادة الصوفية رضى الله تعالى عنهم فبمعزل عن هذا الخلاف بل ومرتفع عن درجة الاباحة الى رتبة المستحب كما صرح بہ غير واحد من المحققین *یہ اس چیز کا بیان تھا جسے عرف میں گانا کہتے ہیں* اور اگر اشعار حمد و نعت و منقبت و وعظ و پند و ذکر آخرت بوڑھے یا جوان مرد خوش الحانی سے پڑھیں اور بہ نیت نیک سُنے جائیں کہ اسے عرف میں گانا نہیں بلکہ پڑھنا کہتے ہیں تو اس کے منع پر تو شرع سے اصلا دلیل نہیں حضور پرنورسید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا حسان بن ثابت انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے خاص مسجد اقدس میں منبر رکھنا اور ان کا اس پر کھڑے ہو کر نعت اقدس سُنانا اور حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم وصحابہ کرام کا استماع فرمانا خود حدیث صحیح بخاری شریف سے واضح اور عرب کے رسم حدی زمانہ صحابہ و تابعین بلکہ عہد اقدس رسالت میں رائج رہنا خوش الحانی رجال کے جواز پر دلیل لائح انجشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حدی پر حضور والا صلوات اللہ تعالیٰ وسلامہ علیہ نے انکار نہ فرمایا بلکہ بلحاظ عورات رويدك يا انجشه لا تكسر القواریر یہ ارشاد ہوا کہ ان کی آواز دلکش و دل نواز تھی عورتیں نرم نازک شیشیاں ہیں جنھیں تھوڑی ٹھیسں بہت ہوتی ہے غرض مدار کار تحقیق و توقع فتنہ ہے جہاں فتنہ ثابت وہاں حکم حرمت جہاں توقع و اندیشہ وہاں بنظر سد ذریعہ حکم ممانعت جہاں نہ یہ نہ وہ نہ یہ نہ وه بلکه به نیت محمود استحباب موجود بحمد اللہ یہ چند سطروں میں تحقیق نفیس ہے کہ انشاء اللہ العزیز حق اس سے متجاوز نہیں۔ نسأل الله سوى الصراط من دون تفريط ولا افراط والله اعلم بالصواب *(فتاویٰ رضویہ،ج۹، ص۵۵-٥٦)*
Subhanaallaah
Deobandi Ka Zabeeha Murdaar Hai Aur Deobandi Ka Bheja Hua Gosht Agarche Musalman Ka Laya Hua Murdaar Hai.
العطایا النبویہ فی الفتاوی الرضویہ، جـ 20/30، صـ 249 ــــــــــــ المشتهر ـــ حضرت قمر رضا فاؤنڈیشن ـــ بریلی شریف ـ
Subhan Allah
صد فیصد درست
Music sonnnna kaisa??
Part 1
کیا گانا سننا جائز و درست ہے؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ 16 دسمبر 2022 کو مفتی نظام الدین صاحب نے وادئ نور آزاد میدان میں سنی دعوت اسلامی کے تیسویں سالانہ پروگرام میں گانا گانے اور سننے کو مباح قرار دیا ہے اور گانے کی قسمیں بیان کرتے ہوئے فرمایا: *گانے کی تین قسمیں ہیں۔* ایک قسم کفر ، دوسری حرام۔ تیسری مباح۔
*(1)* جس گانے کا مضمون کفر پر مشتمل ہو وہ *کفر*۔
*(2)* جس گانے کا مضمون حرام پر مشتمل ہو وہ *حرام*۔
*(3)* اور جو ان دونوں سے خالی ہو وہ *مباح*۔
پوچھنے والے نے پوچھا مباح سے کیا مراد ہے، تو انہوں نے فرمایا: *جس کا سننا جائز و درست ہو۔* دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا یہ تحقیق صحیح ہے؟ اور کیا ایسا گانا جو کفر اور حرام مضمون سے خالی ہو ان کا بغیر موسیقی و مزامیر کے سننا جائز و درست ہے؟ بطور ثبوت وہ کلپ بھی آپ کو بھیج رہا ہوں جس میں یہ تحقیق پیش کی گئی ہے۔ برائے کرم تشفی بخش جواب جلد از جلد عنایت فرمائیں۔ *بینوا توجروا*
*المستفتی: محمد روش مومن*
*بنگال پورہ بھیونڈی مہاراشٹر*
*___________________________________*
*الجـــــــواب بعــــون الـمــلک الــــوھـــاب* عرف میں گانے سے مراد مجازی عاشقوں کا ایسا کلام ہے جو اکثر فحش، بےہودہ اور بے معنی ہوتا ہے اور بعض اوقات بہت غلط الفاظ استعمال ہوتے ہیں جو کہ کفریہ کلمات پر مشتمل ہوتے ہیں۔ گانا سننا مطلقاً ناجائز و حرام ہے اس کو جائز و درست کہنا صحیح نہیں بلکہ یہ فتنوں کا دروازہ کھولنا عوام الناس کو گناہوں پر جری کرنا ہے۔ *گانے کے حکم کا اقل درجہ ممنوع ہے نہ کہ مباح*۔ اور آج کل جو گانا رائج ہے اس میں موسیقی کا استعمال ہوتا ہے، جوکہ نص قطعی سے حرام ہے۔ *قال اللہ تعالیٰ:* ومن الناس من یشتری لھو الحدیث لیضل عن سبیل اللہ بغیر علم و یتخذھا ھزوا اولئک لھم عذاب مھین *(لقمان: ٦)* اس آیت کے شان نزول سے بھی گانا سننے کی حرمت کا ثبوت ملتا ہے،چنانچہ رسول اکرم ﷺ کے زمانے میں نضر بن حارث کافروں میں ایک شخص تھا جو رسول الله صلى الله عليه وسلم کا سخت مخالف اور بدترین دشمن تھا وہ چاہتا تھا کہ لوگ قرآن کریم کی طرف متوجہ نہ ہوں، وہ تجارت کی غرض سے ملک فارس جاتا اور وہاں سے رستم اور اسفند یار کے قصے خرید کر لاتا اور مکہ مکرمہ میں لوگوں کو جمع کرکے سناتا تاکہ لوگ قرآن کریم سننے اور اسلام قبول کرنے سے باز رہیں۔ یہ دشمن اسلام لوگوں سے کہتا کہ یہ پیغمبر تم کو قوم عاد اور قوم ثمود کے قصے سناتے ہیں، میں تم کو ایران کی مشہور لڑائیوں اور مشہور پہلوانوں کے قصے سناتا ہوں، تم ہی بتاؤ دونوں قسم کے قصوں میں دلچسپی کون سے قصوں میں ہے؟ بلکہ ایک دفعہ وہ ایک گانے والی لونڈی خرید کر لایا اور جس کو دیکھتا کہ وہ اسلام کی طرف مائل ہے اس کو اپنے گھر لے جا کر کھانا کھلاتا اور گانا سنوا کر قرآن کریم سے مقابلہ کرتا اور پوچھتا بتا کہ مزہ اور دل لگی گانے میں ہے یا قرآن کریم میں؟ *(معاذاللہ)*
ما شاء الله
Acha gana sunna mubah hai
Allah ham sabko gana sunne se bachaye
Ye aap ke sdi ke chennal se ek list release kar do jayez gaano ki jo mubah bhi ho
😀😀😀😀😂😂😂😂
Pehle 10 AHadees E Paak ARABI me yaad kijiye URDU TARJUME aur RAVIYO ke sath.
fir hum MUFTI SAHAB ke paas jaate hai unka GIREBAAN pakadne.
ISTINJAA ka Tarika yaad nhi.
WUZU GHUSL ke FARZ, WAJIB, SUNNAT yaad nhi aur daud pade hai ULEMA E AHLE SUNNAT ka GIREBAAN pakadne...
جناب محترم، یوں انتشار نہ پھیلائیں، مانتے ہیں مفتی صاحب سے سوال سننے کے تعلق سے تھا، اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا بتایا،
دوسری بات جو کُفریات و حرام سے خالی کو اس کو گانا جائز کہا اس کے بعد فوراً یہ بھی تو کہا کہ اس سے بچنا چاہئے، یہ اس گانا گانے کا حکم تھا جو ڈھول و مزامیر سے خالی ہو،
اور آخر میں ڈھول و مزامیر والے کو تو مطلقاً ناجائز ہی کہا۔۔۔۔ ذرا پوری ویڈیو دیکھیں
ان تمام باتوں میں صرف چوک اتنی سی تھی کہ سوال گانا سننے کے متعلق تھا اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا عطا فرمایا ۔۔۔۔
مع التفصیل جواب دینے کو تو چوک بھی نہیں کہا جاسکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور جناب آپ کے کلام سے ایک ایسے عالم دین کی توہین جو شریعت کا عامل ، اس کو نیچا دکھانا، یہ سب کیا ہے ،،، کیا ہمارا اسلام باعمل عالم کی توہین کی اجازت دیتا ہے؟ معاذ اللہ ۔۔۔۔۔ باعمل کی کیا تخصیص اگر کوئی بے عمل عالم ہے اس کی تعظیم، علمِ دین کی غرض سے کرنا شرعاً مطلوب ہے ۔۔۔۔
اور مفتی صاحب تو ماشاء اللہ باعمل عالم دین کے ساتھ ساتھ مسلک رضا پر قائم ہیں۔۔۔ پھر بھی ایسی گستاخی ۔۔۔۔ کہیں یہ گستاخی آخرت میں ناکامی کا باعث نہ ہو، شرمِ نبی خوفِ خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں۔۔۔۔ استغفر اللہ ۔۔۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ
ماشاء اللہ مفتی نظام الدین صاحب باعمل عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ مسلک اعلی حضرت پر قائم ۔۔۔۔ اور الحمداللہ ہمیں بھی مسلک اعلی حضرت پہ قائم رہنے کی ہدایت کی ہے
Mufti sahab aap ne jo gaana banaya hai wo bata dijiye jis se ikhlaque bahtar hote hai.allah se to daro zara
جناب محترم، یوں انتشار نہ پھیلائیں، مانتے ہیں مفتی صاحب سے سوال سننے کے تعلق سے تھا، اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا بتایا،
دوسری بات جو کُفریات و حرام سے خالی کو اس کو گانا جائز کہا اس کے بعد فوراً یہ بھی تو کہا کہ اس سے بچنا چاہئے، یہ اس گانا گانے کا حکم تھا جو ڈھول و مزامیر سے خالی ہو،
اور آخر میں ڈھول و مزامیر والے کو تو مطلقاً ناجائز ہی کہا۔۔۔۔ ذرا پوری ویڈیو دیکھیں
ان تمام باتوں میں صرف چوک اتنی سی تھی کہ سوال گانا سننے کے متعلق تھا اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا عطا فرمایا ۔۔۔۔
مع التفصیل جواب دینے کو تو چوک بھی نہیں کہا جاسکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور جناب آپ کے کلام سے ایک ایسے عالم دین کی توہین جو شریعت کا عامل ، اس کو نیچا دکھانا، یہ سب کیا ہے ،،، کیا ہمارا اسلام باعمل عالم کی توہین کی اجازت دیتا ہے؟ معاذ اللہ ۔۔۔۔۔ باعمل کی کیا تخصیص اگر کوئی بے عمل عالم ہے اس کی تعظیم، علمِ دین کی غرض سے کرنا شرعاً مطلوب ہے ۔۔۔۔
اور مفتی صاحب تو ماشاء اللہ باعمل عالم دین کے ساتھ ساتھ مسلک رضا پر قائم ہیں۔۔۔ پھر بھی ایسی گستاخی ۔۔۔۔ کہیں یہ گستاخی آخرت میں ناکامی کا باعث نہ ہو، شرمِ نبی خوفِ خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں۔۔۔۔ استغفر اللہ ۔۔۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ
کوئی بھی مفتی صاحب پر اعتراض کرنے سے پہلے ذرا 100 بار سوچ لیں انتشار نہ پھیلائیں، مانتے ہیں مفتی صاحب سے سوال سننے کے تعلق سے تھا، اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا بتایا،
دوسری بات جو کُفریات و حرام سے خالی کو اس کو گانا جائز کہا اس کے بعد فوراً یہ بھی تو کہا کہ اس سے بچنا چاہئے، یہ اس گانا گانے کا حکم تھا جو ڈھول و مزامیر سے خالی ہو،
اور آخر میں ڈھول و مزامیر والے کو تو مطلقاً ناجائز ہی کہا۔۔۔۔ ذرا پوری ویڈیو دیکھیں
ان تمام باتوں میں صرف چوک اتنی سی تھی کہ سوال گانا سننے کے متعلق تھا اور آپ نے جواب سننے اور گانے دونوں کا عطا فرمایا ۔۔۔۔
مع التفصیل جواب دینے کو تو چوک بھی نہیں کہا جاسکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور ایک ایسے عالم دین کی توہین جو شریعت کا عامل ، اس کو نیچا دکھانا، یہ سب کیا ہے ،،، کیا ہمارا اسلام باعمل عالم کی توہین کی اجازت دیتا ہے؟ معاذ اللہ ۔۔۔۔۔ باعمل کی کیا تخصیص اگر کوئی بے عمل عالم ہے اس کی تعظیم، علمِ دین کی غرض سے کرنا شرعاً مطلوب ہے ۔۔۔۔
اور مفتی صاحب تو ماشاء اللہ باعمل عالم دین کے ساتھ ساتھ مسلک رضا پر قائم ہیں۔۔۔ پھر بھی ایسی گستاخی ۔۔۔۔ کہیں یہ گستاخی آخرت میں ناکامی کا باعث نہ ہو، شرمِ نبی خوفِ خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں۔۔۔۔ استغفر اللہ ۔۔۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ
Jazaak ALLAHU khaira Hazrat ❣️
Ùlemaye Ahle Sunnat Zindabad ❣️
Sunni Dawate Islami Zindabad ❣️
ALLAH TÀALA qubool farmaye...Aameen 🌹
Part 4
سماع الغناء مع المعازف حرام ہونے پر علماء کا اتفاق ہے۔
*فتاویٰ شارح بخاری میں ہے:* "فلمی گانے سننا حرام وگناہ ہے" *(ج۲، کتاب العقائد،باب الفاظ الکفر)*
*فتاویٰ تاج الشریعہ میں ہے:* گانے ناچ اور لہو و لعب جملہ ملاہی حرام ہیں۔ *درمختار میں ہے:* "دلت المسئلة علی ان الملاھی کلھا حرام" *(ج۹، ص٢٢١)*
*صحیح بخاری کی روایت ہے:*
’’حدیث ابی مالک الاشعری ان النبی قال لیکونن من امتی اقوام یستحلون الحر والحریر والخمر والمعازف‘‘ *(اخرجہ البخاری فی الصحیح،رقم:۵۵۹۰)* میری امت میں کچھ لوگ پیدا ہوں گے جو زنا ، ریشم، شراب اور راگ باجوں کو حلال قرار دیں گے۔ *اسی طرح ابن ماجہ کی روایت ہے۔*’’لیشربن الناس من امتی الخمر یسمونھا بغیر اسمھا یعزف علی رؤسھم بالمعازف والمغنیات یخسف اللّٰہ بھم الارض ویجعل منھم القردۃ والخنازیر *(اخرجہ ابن ماجہ فی السنن، رقم: ٤٠٦٩)* میری امت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے مگر اس کا نام بدل کر ان کی مجلسیں راگ باجوں اور گانے والی عورتوں سے گرم ہوں گی۔ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے گا اور ان میں سے بعض کو بندر اور خنزیر بنا دے گا۔
قرآن و حدیث اور کتب فقہ سے گانے بجانے وغیرہ کی حرمت پر جو اجماع ہے اس کے برخلاف اگر کوئی گانا سننے کو مباح اور جائز و درست بتائے تو ایسے شخص کے لیے مذکور بالا بخاری و ابن ماجہ کی حدیث میں سخت وعید وارد ہے۔
*فتاویٰ بحرالعلوم میں ہے:* "آج کل کے گانے اور باجے کو حدیث کریمہ سے جائز ثابت کرنا زیادتی ہے"۔ *(ج٤، ص۳۰۲)*
لھذا گانا کی تین قسمیں بناکر جواز کی صورت نکالنا یہ کوئی تحقیق نہیں بلکہ قرآن و حدیث اور فقہاء کرام سے اختلاف ہے۔ *گانا سننا ناجائز و حرام ہے* اور گانا سننے کو مباح (جائز و درست) کہنا شریعت پر جھوٹ بولنے کی جسارت و جرأت ہے، *لھذا مفتی صاحب قبلہ کو اپنے قول سے رجوع کرنا چاہیے۔*
*والـلـہ تــعــالــیٰ اعلــم بــالــصــواب*
*کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ*
محمد توفیــــــــــــــــــــــــــق خان رضوی
المتخصص رضــــــــــــا دارالافـــــــــــــتاء
دارالعلوم حشمت الرضا بھیونڈی مہاراشٹر
۷/جمادی الآخرة ١٤٤٤ھ 31/دسمــــبر 2022
*_
Mufti sahab se Sawal poochha Gaya gane sunane ka aur jawab Diye gane padhne ka
گیارہ تاریخ کو روزہ رکھنا کیسا ہے
Ayesa koan sa gana hai jo mubah hai hazrat
Jo music ke begair ho۔۔۔ jaise gazal padhte hai۔۔
Nigehba'n banke jo ahle Chaman ki Aabru loote.
Chaman walo aqeedat chorddo aese nigehbaano se 🙏
@@Bazmi_Misbahi matlab gazal sun sakte h....,??
Mtlb gazal sunne se koi gunah nhi h, wo jayaz hai, mubah h......
To fir humare ulema Q kehte h ki har waqt zikr krte rha kro,durood e paak ka vird krte rha kro......
In mufti Nizamuddin sahab ke hisab se to me free time me gazal gun gunane or gane gun gunane ke liye free hu chahu to gaa skta hu koi gunah nhi h..... Wah .....
Behka..
Halat E dor me awaz wese hi jahalat ki or badh rhi h, or upar se ye mufti sahab unke liye asani paida kr rhe h ki tum mubah ka naam lekr aage badho, or jahil bante rho.
Mere bhai islam me gana mna h, iski 3 qism mufti sahab ne btai....
Sb jo teesri qism h jisme kufriya bhi na ho, haram bhi naa ho or balki jayaz ho, mubah ho .....
Meharbani krke hume ese gaane btao ko mubah h.
Aam awaam itna nhi dekhti, smjhti. awaam me gana mtlb gana hi h.....
TOTAL JAHILIYAT ALLAH RAHM KARE
استغفر اللہ استغفر اللہ
حضرت اس مسلہ کا حوالہ بھی ملےگا
یہ یونہی آپ نے ایسے ہی بتا دیا
کتاب کا حوالہ بھی دیجئے ایسے تھوڑی مسلہ بتایا جاتا ہے
subhanAllah subhanAllah
جو حضرات بھی اختلاف کر رہے ہیں وہ مفتی صاحب کا فتوی بغور مطالعہ فرما لیں براہ کرم
ماہرِ مسائلِ قدیمہ، محققِ مسائلِ جدیدہ، سراج الفقہاء حضرت علامہ مفتی نظام الدین رضوی صاحب مصباحی دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں: حق یہ ہے کہ آج کے دور میں جس نے فتاویٰ رضویہ کو جتنا زیادہ سمجھا وہ اتنا ہی بڑا مفتی ہے۔
اور یہ گانے ولا مسئلہ آپ نے فتاوٰی رضویہ ہی کی روشنی میں ارشاد فرمایا ہے
Aur Fatawa Razaviyya me ye bhi likha hai
Har jaan daar tasveer mutlaqan Haraam hai.
To Nizamuddin sahan ne is masale ko nahi pda hoga. To ye sabit hua ke ye Bade Mufti nahi hai. To Aise Sawal par inko qamoosh rehna behtar hai. Balke kuchbi kehneke. Allah Hidayat de
Hawala do fatawa razviya
Mufti Nizamuddin Misbahi Barkati sahab ki puri video kab upload ki jayegi
Ye to SDI ke channel se hai
Kya ye bhi adhuri video hai abtak?
صلح کلی کسی کا نہیں سنیو
سنی مسلم ہے سچا نبی کے لئے
مسلک اعلی حضرت پہ قائم رہو
زندگی دی گئی ہے اسی کے لئے
(کلام تاج الشریعہ علیہ الرحمہ)
اور مفتی نظام الدین صاحب باعمل علمِ دین ہونے کے ساتھ ساتھ ، الحمدللہ ہمیں بھی مسلک اعلیٰ حضرت پر قائم رہنے کی ہدایت دیتے ہے اور ماشاء اللہ خود بھی قائم ہے 🌹
بابو صلح کلی کی تعریف پہلے سمجھ لو کہیں ایسا نہ ہو انجانے میں کسی مسلم کو بغیر تحقیق کے کافر کہہ نہ کہہ دو
Iss ki yeha kiya zarurat? Yeh toh aisi hii hua k mayyat me khutba e nikha padha jaai
Jo kisi momin ko kafir kahy woh khud kafir. Yeh toh maloom hai naa. Aur jaao pahele padho sulh e kulli k maanaa
ارے جناب اگر آپ کے نزدیک مفتی صاحب غلط ہیں
تو پہلے آپ شدر الشریعہ علیہِ الرحمہ کی کتاب اسلامی اخلاق و آداب کا مطالعہ کیجیۓ آپکی غلط فہمی دور ہو جائیگی
آپنے جو مفتی صاحب پر لا علمی کی وجہ سے صلح کلیت کا فتویٰ لگا دیا تو آپکے نزدیک شدر الشریعہ بھی صلح کلی ہونگے
اللہ تعالیٰ ہدایت عطا فرمائے
Konsa gana sun sakte hai Hajrat? Gaano ki list de sakte ho kya?
Mubah wale sab gaano ki list send kijiye...
Apne gane ko jayaz karar de diya to sdi wale gana realise karenge
Bappa ki picture bhi aayegi
Subhanallah
Alhumdulillah
Mufti Sahab harmonium leke padhe sohar ya fir aise padhe gana to ulmaye kiram wo v maslake aala hazrat ke muballig ke najdik haram h or aap aala hazrat ke muballig nhi ho huzur tajushriya alaihi rahmato Rizwan ka farman h or unka farman sar aankho par Qki haqiqat me maslake aala hazrat ke pairo kar wohi h
Huzur Tajushshariah AlaihiRahma ka hukm Photo ke Mutallik bhi Haram Hai.. To aap Piro Murshid Sarkar ke Is Hukm par bhi jarur Amal kare bhai..
Mucic bhi haram maslan harmonium gitar wagair ki dhun
Aur aap Mufti sahb ki baton ko smjhne ki koshish kre
Huzur tajush shriaah rahmatullah alaihi ka hukm bhi sarakhon pr
@@eshaq-e-raza2075 kya samajna hai batae jara aap
Are hazrat wo jaiz gana Kaun sa h
Final Jawab part 4
ہوگی.
بطور دلیل پہلے دو عبارتیں ملاحظہ فرمائیں
(1)"....امور عشق و تغزل پر مشتمل (اشعار )سنے جائیں تو فساق و فجار واہل شہوات دنیہ(بری خواہش والوں) کو اس سے بھی روکا جاے , وذلک من باب الاحتیاط القاطع ونصح الناصح وسد الذرائع المخصوص بہ ھذا الشرع البارع والدین الفارغ ۔(اور یہ ممانعت یقینی احتیاط کے قبیل سے ہے اور یہ ناصح کی نصیحت اور ذرائع کو بند کرنا ہے جو اس کامل شریعت اور خوبصورت دین کے ساتھ خاص ہے )(فتاوی رضویہ کتاب الحظر والاباحۃ)
کیا خوب وضاحت فرمائی میرے امام اہل سنت نے ,جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اس قسم کے گانے اہل شہوات یعنی عوام کے کئے کیوں ممنوع ہیں ؟ جوابا ارشاد فرماتے ہیں یہ ممانعت یقینی احتیاط کی وجہ سے ہے کہ اگر اس قسم کے گانوں کو عوام کے لئے جائز قرار دیا جاے تو ضرور ان کی گندی شہوتوں میں ان گانوں کی وجہ سے اضافہ ہوگا کہ جب یہ بات مسلم ہے کہ گانا دل کی چھپی باتوں کو ابھارتا ہے اور دل میں گندی شہوتیں تو ان گانوں سے انہی شہوتوں میں ہی اضافہ ہو گا تو یقینی احتیاط کا تقاضہ یہی ہے کہ ان کو ممنوع قرار دیا جاے تا کہ بری شہوتیں جوگناہوں کا سبب بنتی ہیں ان کے گانوں کے ذریعہ ابھرنے کا راستہ بند ہو)
اور اگر اسے سمجھنے میں کچھ شبہ ہو تو ابن عابدین شامی قدس سرہ السامی کی تحقیق انیق بھی سماعت فرمالیں
"وقَالَ فِي الْمَعَارِفِ: لَا يَلِيقُ بِأَهْلِ الدِّيَانَاتِ، وَيَنْبَغِي أَنْ لَا يَجُوزَ إنْشَادُهُ عِنْدَ مَنْ غَلَبَ عَلَيْهِ الْهَوَى وَالشَّهْوَةُ لِأَنَّهُ يُهَيِّجُهُ عَلَى إجَالَةِ فِكْرِهِ فِيمَنْ لَا يَحِلُّ، وَمَا كَانَ سَبَبًا لِمَحْظُورٍ فَهُوَ مَحْظُورٌ اهـ
کہ معارف میں فرمایا : (امام اہل سنت اور محقق شامی علیھما الرحمہ کی دوسری قسم ہی محقق جدید کی تیسری قسم ہے اور اس قسم کے گانے ) دین داروں کے لئے مناسب نہیں (جو سماع کے اہل نہ ہوں) اور ان کا پڑھنا ان لوگوں کے حق میں جائز نہیں ہونا چاہیے جن پر خواہش نفس اور شہوت کا غلبہ ہو کیونکہ یہ (تیسری قسم کا گانا) اسے اپنے دماغ کو ان لوگوں کے بارے گھمانے میں ابھارے گا جو جائز نہیں ہے (یعنی عشقیہ گیت غزلیں جو فی نفسہ جائز ہیں ان کو پڑھنا اور سننا عوام کو ان چیزوں پر ابھارے گا جو ان کے حق میں جائز نہیں ہے) اور جو چیز کسی ممنوع چیز کا سبب بنے وہ بھی ممنوع ہے . کیا خوب مسئلے کو سمجھا دیا ہے کہ اگر تعصب اور انانیت کا جن سوار نہ ہو تو سمجھنے میں کوئی دشواری نہیں .
یہاں کوتاہ نظر اور متعصب ذہنیت کے حامل اشخاص کے ایک شبہ کا ازالہ ضروری ہے وہ یہ کہ فی نفسہ جواز اور ان کے حکم میں فرق ہوتا ہے امام اہل سنت فرماتے ہیں:" رد المحتار میں ہے" ہذا یفید ان آلۃ اللہو لیست بمحرمۃ لعینھا بل لقصد اللھو منھا". یعنی آلہ لہو بالذات حرام نہیں بلکہ ان سے اردہ لہو کی وجہ سے حرام ہے واللہ اعلم
امام اہل سنت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
(2)"غرض مدارکار تحقق وتوقع فتنہ ہے ،جہاں فتنہ ثابت وہاں حکم حرمت ،جہاں توقع واندیشہ وہاں بنظر سد ذریعہ حکم ممانعت ،جہاں نہ یہ نہ وہ ,نہ یہ نہ وہ بلکہ بہ نیت محمود استحباب موجود ۔ بحمداللہ تعالی یہ چند سطروں میں تحقیق نفیس ہے کہ ان شاء اللہ العزیز حق اس سے متجاوز نہیں،نسأل اللہ سوی الصراط من دون تفریط والافراط ،واللہ اعلم بالصواب".
بڑا افسوس ہوتا ہے ان کی کوتاہ فکری پر جن کا دعوی ہے کہ میری تحقیق کا مدار فتاوی رضویہ ہے اور مدار تحقیق کو ہی وہ فراموش کر بیٹھے؛ جس بیان کا دفاع محقق مسائل جدیدہ صاحب نے کیا اس کا ایک حصہ ملاحظہ فرمائیں حقیقت واضح ہوجاےگی کہ فتاوی رضویہ کے نام پر کس طرح دھوکہ دیا جارہا ہے
"ایک اور سوال یہ آیا ہےکہتی ہیں کہ میرے شوہر حرام گانے سنتے ہیں کیا اس کی وجہ سے ہمارے ایمان پر اثر پڑتا ہے کیااس سے کفر ہوتا ہے کیا اس سے ہمارا نکاح ٹوٹتا ہے؟ (اس کے جواب میں محقق صاحب فرماتے ہیں)
وہ گانا کتنا زیادہ اثر کرے گا آپ پر آپ کے نکاح پر یہ ہم بعد میں بتائیں گے پہلے یہ سمجیے کہ آپ نے جو سوال کیا کہ وہ گانا کفر ہے حرام ہے گناہ ہے کیا ہے؟
تو یہ گانے کے مضمون پر موقوف ہے گانے کا مضمون کیا ہے کبھی کبھی گانے کا مضمون کفری ہوتا ہے تو وہ کفر ہوجاے گا اس کو پڑھنا بھی کفر اس کو پسند کرنا بھی کفر کبھی کبھی گانے کا مضمون حرام اور گناہ ہوتا ہے تو اس کو پڑھنا بھی حرام و گناہ اور اس کو پسندیدگی کے ساتھ سننا بھی حرام و گناہ اور کبھی کبھی گانے کا مضمون صرف دل کی تفریح اور بہلاوے کے لئے ہوتا ہے ومباح ہوتا ہے اس میں نہ تو کفر و شرک کا کوئی مضمون ہوتا ہے اور نہ ہی حرام و گناہ کا کوئی مضمون ہوتا ہے تو اس کو پڑھنا اور سننا یہ مباح ہے"
Asalamu yalaikum hajrat Maine Ramayana dekha hoo yaur Sirf. Mandir me. Ghumne ke. Niyat gaya. To kiya Nikah par koe fark parsakta hai
مفتی صاحب اپنے طرف تھوڑی مسئلہ بیان کر رہے ہیں
اعتراض کرنے سے پہلے غور و خوض کر لینا بہت ضروری ہیے ۔
جو حضرات بھی اعتراض کر رہے ہین وہ مفتی صاحب کے فتوی پر نظر عمیق ڈالیں
Kya hi zamana aagaya ki log gaane ko bhi jagez kahe
💓💓
Mufti Sahab wo konsha gana hai jo mubah hai aap gaa kar bata dijiye
Final Jawab part 6
چوسر کھیلنامکروہ تحریمی ہے اورشطرنج بھی۔اورایک روایت میں امام شافعی اورقاضی ابویوسف نے شطرنج کومباح قراردیاہے،اوریہ اس وقت ہوگا جبکہ جوانہ ہواورکسی واجب کی ادائیگی میں خلل بھی واقع نہ ہوورنہ حرام ہوگا(ت)
ردالمحتارمیں ہے :
ھوحرام وکبیرۃعندناوفی اباحتہ اعانۃ الشیطان علی الاسلام والمسلمین کمافی الکافی قہستانی قولہ فی روایۃالخ وکذااذالم یکثرالخلف علیہ وبدون ھذہ المعانی لاتسقط عدالتہ للاختلاف فی حرمتہ عبدالبرعن ادب القاضی۔
ہمارے نزدیک شطرنج کھیلناحرام اورگناہ کبیرہ ہے اوراس کومباح قراردینے میں اسلام اورمسلمانوں کے خلاف شیطان کوامدادفراہم کرناہے جیساکہ کافی میں ہے،قہستانی۔قولہ فی روایۃ الخ اوراسی طرح جبکہ دورانِ کھیل زیادہ قسمیں نہ کھائی جائیں،اوربغیران چیزوں کے آدمی کی عدالت ساقط نہیں ہوتی کیونکہ اس کی حرمت میں اہلِ علم کے درمیان اختلاف پایاجاتاہے،عبدالبربحوالہ ادب القاضی".(فتاوی رضویہ کتاب الحظر والاباحۃ)
اگر بنظر انصاف صرف یہ مبارک فتوی ملاحظہ کر لیا جاتا تو وجہ ممانعت شمس و امس کی طرح ظاہر ہوجاتی .
ولکن کما قال امام اھل السنۃ لا فقہ الا بالتفقہ ولا تفقہ الا بالتوفیق.
لہذا چوتھی قسم کے نادر مباح گانوں کا اعتبار کرتے ہوے تیسری اور چوتھی قسم کے گانوں کا یکساں حکم مباح و مندوب بیان کرنا بڑی جسارت ہے جو کسی مفتی کی شان نہیں ہو سکتی ہے
کاش محقق مسائل جدیدہ صاحب وضاحتی بیان میں یہ فرمادیتے کہ میں نے جسے گانا کہ کر اس کا حکم بیان کیا ہے اس سے مراد وہ گانے نہیں جن کو عام طور سے گانا کہا جاتا ہے اور نہ ہی ان کا یہ حکم ہے حالانکہ مجھ سے سوال حرام (یعنی فلمی گانوں) سے متعلق ہی ہوا تھا .
مگر افسوس ! صد افسوس !محقق مسائل جدیدہ نے گانے کی تعریف اور ان کی یوٹیوب سے تخریج کر کے یہ مان لیا کہ یہ حکم ان گانوں کو بھی شامل ہے جنہیں عرف عام میں گانا کہا جاتا ہے حالانکہ کچھ ہو نہ ہو ان گانوں کا شعار فساق وفجار ہونا تنہا ممانعت کے لئے کافی ہے وہ صوفی سونگ ہوں یا اور کوئی رونگ اور مجھے تو تعجب ہو رہا ہے کہ ہر مسئلے میں حالات زمانہ کی حد درجہ رعایت کرنے والے محقق صاحب زمانے کی اس حالت سے کیسے بے خبر رہے . واللہ محقق مسائل جدیدہ کا وضاحتی بیان اس بیان سے زیادہ خطرناک ہے جس کی وجہ یہ بحث کھڑی ہوئی اور یقینا یہ بہت بڑے فتنہ کو لائیسنس فراہم کرنا ہے اللہ تعالی اس کے شر سے امت مرحومہ کی حفاظت فرماے اور قبول حق کی توفیق عطا فرماے
آمین بجاہ النبی الامین
راقم الحروف
محمد یوسف ضیائی
سیتاپور یوپی
Har gana me dhol bajta hai hajrat but gana ka line sahi hota hai lekin sath me dhol hota hai usme byan dijiye . Us gana ko sunu ya yaad karu kyuki dhol hota hai .aapne jyaz karar diya
Asslamualaikum
Mufti sahab saail ne toh unn alfaaz ka door door tak zikr nahi kiya ke gaanaa sunna kaisa hai
Allah Allah Summa MaazAllah
Kya ilm hai inka Aisa kaunsa gana hai jo muba hai
Koi b gana sunna hi nahi chahiye Yaha hazrat gane ko jaiz karar kardiya waah
Bacho aise bewaquf o se