علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
خداوندا! ایران را از هر مجازاتی نجات دهید و از همه ایرانیان و مسلمانان در برابر بی ابرویی محافظت کنید! اوه خدا! اجازه ندهید هیچ سرباز خارجی وارد ایران شود! اوه خالق ما! اجازه ندهید که ما در دست نیروهای خارجی مانند افغانستان یا عراق یا بوسنی یا سوریه یا فلسطین رنج بکشیم! ای یار مهربان و بخشنده ما! نگذارید یک فرد حریص یا منافق بر ایران حکومت کند یا ایرانیان را نابود کند! اوه خدا! بگذارید ایران یک رهبر خداترس داشته باشد که از ایران در برابر خارجیها محافظت کند و بگذارید رهبران ما ایرانیان را با افتخار و کرامت و تقوا و عفت زندگی کنند! خدایا! اجازه ندهید هیچ نظامی اشغالگر وارد ایران شود و اجازه ندهید ملت بیگانه بر ایران حکومت کند! خدایا اجازه نده کسی از کشور ما و سربازان ما برای نابودی کشورهای همسایه ما استفاده کند! خدایا ایران را حفظ کن و در اسلام بمانیم و از شریف ترین دین پیروی کنیم! آه سازنده ما! نگذارید هیچ سربازی به زنان ایرانی بی حرمتی کند! خدایا نگذار هیچ سرباز خارجی زن ایرانی را تحقیر کند! چه اتفاقی افتاده برای مومنانی که مدام سعی در تحقیر خود دارند. اسلام زنان را گرامی میدارد. زنان مسلمان مادران بهشت هستند. بعنوان مسلمان، هرگز نباید با سایر مسلمانان با بی احترامی رفتار کنیم، حتی اگر فرد بخواهد به دلایلی آلوده وتحقیر شود. در واقع، اگر با زن یا شوهر خود را در تخیلات جنسی زیاده روی کنید، فکر می کنید پس از مرگ شماچه اتفاقی می افتد؟ چنین عادت هایی از بین نمی روند و او دیوانه می شود که به سراغ فرد دیگری برود که بتواند خواسته ها را برآورده کند. لازم به یادآوری است که ما برای مدت بسیار کوتاهی در این دنیا هستیم و هدف ما لذت بردن از لذت های دنیوی و شهوات نفسانی نیست، بلکه عبادت خداوند است. خداوند وظیفه خاصی را در زندگی به مسلمانان داده است و آن تنها عبادت خداوند است و این به معنای زیاده روی در لذت های دنیوی، از جمله گذراندن ساعات بیهوده در جمع افراد جنس مخالف، حتی اگرهمسر حلال باشد، نیست. تفریط در روابط جسمی و جنسی روح انسان را از بین می برد. حتی اگر در ازدواج قانونی این تفریط وجود داشته باشد، این یک تجمل است و افراد تجملی بیش از حد به آن افراط میکنند و به شدت از آن رنج میبرند. حتی اگر فردی قند زیادی بخورد، به دیابت مبتلا می شود. مسلمانان در سراسر جهان به دلیل این بیماری جنسی مورد توهین و رنج قرار می گیرند. من نمی توانم شنیدن اصطلاحات تخصصی از زبان افراد نادان را که در مورد فعالیت های جنسی صحبت می کنند و از سنت های نبوی برای ترویج اصول نادرست استفاده می کنند، تحمل کنم. وقتی می بینم مردم از اسلام برای برآوردن خواسته های خود استفاده می کنند عصبانی می شوم. ازدواج و رابطه جنسی هرگز هدف زندگی مسلمانان نیست. عشق به خدا مهم است. حتی اگر کسی ازدواج را ضروری بداند، نباید همه را متقاعد کند که ازدواج کنند فقط به این دلیل که ما فکر می کنیم درست است. مریم دختر عمران مجرد بود. خداوند آنها را دوست داشت. افراط در هر نوع لذتی برای انسان مضر است. مؤمنان برای خوشگذرانی به این دنیا فرستاده نشدند. ما آفریده شده ایم تا خدا و رسولش را عبادت و اطاعت کنیم. پیامبر ما حضرت محمد (صلی الله علیه و آله و سلم) بر اساس این اصل زندگی می کرد و با اینکه می توانست با تجارت زیاد ثروتمند شود، ترجیح داد تا زمان مرگ در فقر بماند. به دلیل زیاده خواهی خودمان و پیروی از رویه غیرمسلمانان و اشتیاق فراوان در فعالیت های جنسی، هزاران جوان عربستانی، جوان کویتی و پاکستانی، زن و مرد قطری، کارآفرینان مسن از عمان و بحرین و حتی دانشمندان از اندونزی و مالزی، آفریقا و هند، اکنون در برنامههای بازجویی CIA در دوره بوش که تا به امروز در بسیاری از کشورهای اروپایی مخفیانه عمل میکند، به شدت شکنجه میشوند. ای صاحب جان ما که روزی باید پیشش برگردیم، اجازه نده سربازان یا جاسوسان بیگانه ملت ما را نابود کنند یا بین ما یا همسایگانمان جنگ راه بیندازند. ای بخشنده! ما را ببخش و از دست ما عصبانی نباش! به راستی که خدایا تو ما را خیلی بیشتر از دیگران دوست داری! خدایا! ایران را از هر عذابی نجات ده و همه ایرانیان و مسلمانان را از شرارت حفظ کن! خدایا! اجازه ندهید هیچ سرباز خارجی وارد ایران شود! ای خالق ما! نگذارید در دست نیروهای خارجی مانند افغانستان یا عراق یا بوسنی یا سوریه یا فلسطین رنج ببریم! خدایا! اجازه ندهید هیچ نظامی اشغالگر وارد ایران شود و اجازه ندهید ملت بیگانه بر ایران حکومت کند! ما را ببخش ای خالق هستی و نگذار هیچ سرباز خارجی ایرانیان یا مردمش را تحقیر کند! پاسداری از ناموس هر زن ایرانی و پاسداری از نسل ایرانیان! ای خالق مهربان! اگر شما به ما کمک نکنید یاوری نداریم! اجازه ندهید که ما را در هیچ گناهی که موجب عذاب یا آبروی ما یا خانواده ما شود، گرفتار شویم!
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
د دی دنیا او هغی دنیا عالی شخص باندی په بی اندازه او بی نهایته یا هر هغه سه چی خالق خلق کری د هغی په بیلیون اندازه زیات درود د هغه عالی شخصیت او تولو مسلمین باندی وی ❤❤❤❤❤❤
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
اللهم صل علی محمدوعلی آل محمدکماصلیت علی ابراهیم وعلی آل ابراهیم انک حمیدمجید اللهم بارک علی محمدوعلی آل محمدکمابارکت علی ابراهیم وعلی آل ابراهیم انک حمیدمجید❤
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
الهم صلی علی محمد وعلی ال محمد کما صلیت علی ابراهیم وعلی ال ابراهیم انک حمید المجید . الهم بارک علی محمد وعلی ال محمد کما بارکت علی ال ابراهیم و علی ال ابراهیم انک حمید المجید..
بارك الله فيكم هل سمعتم من يوم الغدير شيئا، يوما لايكمل الدين و لا يتم النعة و لا يرضي الله من اسلامنا الا بالاعتقاد علي ما وقع فيه. قال الله عز و جل اليوم اكملت لكم دينكم و اتممت عليكم نعمتي و رضيت لكم الاسلام دينا.
I Love Allah , prophet Muhammad and his family .😢 یا قاضی الحاجات یا قوی یا حق المبین استغفرالله استغفرالله استغفرالله استغفرالله هزاران درود و صلوات به حضرت محمد ص واهل واصحاب و پیغمبرانی که پیش از حضرت محمد ص بودند . خداج همه ما مسلمانان جهان را هدایت کرده و براه راست راهنمای کند😢 خداج به مسلمانان مفکوره درست بدهد برادر بزرگوار جهانی سپاس از سخنان گرانبهای شما.
سلام وحترام خدمت برادرگرامی! از برنامه های پرمحتوای شما بی نهایت ممنون ۰ یک خواهش شما دارم که ازحاشیه روی و از تکرار جملات وکلمات یک کمی جلو گیری کنید ۰ چونکه برنامه را خسته کن میسازد۰با عرض معذرت
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
میلیارد ها درود بر روح سرور کائنات حضرت محمد مصطفی ( ص) ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
سلام شب بخیر الله الله الله الله الله ❤❤❤❤❤❤❤
درود بر خاتم الانبیا ناجی بشریت سرور تمام کائنات محمد مصطفی ص
اللهم صل علی محمد و علی آل محمد ❤❤❤❤❤❤❤❤
سلامت باشید
الهم صلی علامحمدوعلی آل محمد
ماشاءالله ماشاءالله ماشاءالله ❤❤❤❤❤❤❤❤❤
سلام علیکم درود به روان پاک حضرت محمد مصطفی(ص)
اللهم صل وسلم علی نبینا محمد علی آل محمد و علی آل محمد ❤❤❤❤❤❤❤❤
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
درود بر حضرت محمد،مصطفی ❤❤❤❤
هزار درود بر حضرت محمد مصطفی(ص) ناجی بشریت ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
میلیون ها درود بر محبوب بشریت حضرت محمد مصطفی ص
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
هزاران درود بر ناجی بشریت حضرت محمد ص واجر و پاداش نصیب شما برادر گرامی ما
فدای چنین شخصیت شویم که برای امت خود تمام چیزهای را به میراث مانده است که همیشه به ما و تمام امت اسلامی فایده رسانده است صلوات وهزاران صلوات بر محمد ❤
استاد سلام خداقوت ببخشید چہ چیزی رو باید دم بکنیم وبخوایم لطف می کنید یکبار بگین ممنون می شوم
اللهم صلي علي محمد وال محمد ❤❤❤
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
هزاران درود صلوات بر روح پاک حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه وآله وسلم ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
درود ومیلونها درود و سلام به رسولالله ص.
امین ❤❤😊😊
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
ماشاالله الله متعال برکت دنیا وآخرت نصیب فرماید
درود بر حضرت بهترین عالم محمد صلی الله علیه و آله وسلم
سامحعجثجلحقحطحهحث
اللهم صل وسلم سیدنا مولانا محمد و علی آل محمد ❤❤❤❤❤❤
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
هزاران درود و صلوات بر روح و روان حضرت مقبول عالم حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه وسلم
ماشاالله ماشاالله ماشاالله
هزاران صلوات و هزاران دورود برای سرور کاینات جناب حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه وآله وسلم ❤❤❤❤❤❤
ص علیه وصلم هزار درود بر رسول مقبول
سپاسگزارم از شما، اللهم صلی علی محمد وال محمد
خداوندا! ایران را از هر مجازاتی نجات دهید و از همه ایرانیان و مسلمانان در برابر بی ابرویی محافظت کنید! اوه خدا! اجازه ندهید هیچ سرباز خارجی وارد ایران شود! اوه خالق ما! اجازه ندهید که ما در دست نیروهای خارجی مانند افغانستان یا عراق یا بوسنی یا سوریه یا فلسطین رنج بکشیم! ای یار مهربان و بخشنده ما! نگذارید یک فرد حریص یا منافق بر ایران حکومت کند یا ایرانیان را نابود کند! اوه خدا! بگذارید ایران یک رهبر خداترس داشته باشد که از ایران در برابر خارجیها محافظت کند و بگذارید رهبران ما ایرانیان را با افتخار و کرامت و تقوا و عفت زندگی کنند! خدایا! اجازه ندهید هیچ نظامی اشغالگر وارد ایران شود و اجازه ندهید ملت بیگانه بر ایران حکومت کند! خدایا اجازه نده کسی از کشور ما و سربازان ما برای نابودی کشورهای همسایه ما استفاده کند! خدایا ایران را حفظ کن و در اسلام بمانیم و از شریف ترین دین پیروی کنیم! آه سازنده ما! نگذارید هیچ سربازی به زنان ایرانی بی حرمتی کند! خدایا نگذار هیچ سرباز خارجی زن ایرانی را تحقیر کند! چه اتفاقی افتاده برای مومنانی که مدام سعی در تحقیر خود دارند. اسلام زنان را گرامی میدارد. زنان مسلمان مادران بهشت هستند. بعنوان مسلمان، هرگز نباید با سایر مسلمانان با بی احترامی رفتار کنیم، حتی اگر فرد بخواهد به دلایلی آلوده وتحقیر شود. در واقع، اگر با زن یا شوهر خود را در تخیلات جنسی زیاده روی کنید، فکر می کنید پس از مرگ شماچه اتفاقی می افتد؟ چنین عادت هایی از بین نمی روند و او دیوانه می شود که به سراغ فرد دیگری برود که بتواند خواسته ها را برآورده کند. لازم به یادآوری است که ما برای مدت بسیار کوتاهی در این دنیا هستیم و هدف ما لذت بردن از لذت های دنیوی و شهوات نفسانی نیست، بلکه عبادت خداوند است. خداوند وظیفه خاصی را در زندگی به مسلمانان داده است و آن تنها عبادت خداوند است و این به معنای زیاده روی در لذت های دنیوی، از جمله گذراندن ساعات بیهوده در جمع افراد جنس مخالف، حتی اگرهمسر حلال باشد، نیست. تفریط در روابط جسمی و جنسی روح انسان را از بین می برد. حتی اگر در ازدواج قانونی این تفریط وجود داشته باشد، این یک تجمل است و افراد تجملی بیش از حد به آن افراط میکنند و به شدت از آن رنج میبرند. حتی اگر فردی قند زیادی بخورد، به دیابت مبتلا می شود. مسلمانان در سراسر جهان به دلیل این بیماری جنسی مورد توهین و رنج قرار می گیرند. من نمی توانم شنیدن اصطلاحات تخصصی از زبان افراد نادان را که در مورد فعالیت های جنسی صحبت می کنند و از سنت های نبوی برای ترویج اصول نادرست استفاده می کنند، تحمل کنم. وقتی می بینم مردم از اسلام برای برآوردن خواسته های خود استفاده می کنند عصبانی می شوم. ازدواج و رابطه جنسی هرگز هدف زندگی مسلمانان نیست. عشق به خدا مهم است. حتی اگر کسی ازدواج را ضروری بداند، نباید همه را متقاعد کند که ازدواج کنند فقط به این دلیل که ما فکر می کنیم درست است. مریم دختر عمران مجرد بود. خداوند آنها را دوست داشت. افراط در هر نوع لذتی برای انسان مضر است. مؤمنان برای خوشگذرانی به این دنیا فرستاده نشدند. ما آفریده شده ایم تا خدا و رسولش را عبادت و اطاعت کنیم. پیامبر ما حضرت محمد (صلی الله علیه و آله و سلم) بر اساس این اصل زندگی می کرد و با اینکه می توانست با تجارت زیاد ثروتمند شود، ترجیح داد تا زمان مرگ در فقر بماند. به دلیل زیاده خواهی خودمان و پیروی از رویه غیرمسلمانان و اشتیاق فراوان در فعالیت های جنسی، هزاران جوان عربستانی، جوان کویتی و پاکستانی، زن و مرد قطری، کارآفرینان مسن از عمان و بحرین و حتی دانشمندان از اندونزی و مالزی، آفریقا و هند، اکنون در برنامههای بازجویی CIA در دوره بوش که تا به امروز در بسیاری از کشورهای اروپایی مخفیانه عمل میکند، به شدت شکنجه میشوند. ای صاحب جان ما که روزی باید پیشش برگردیم، اجازه نده سربازان یا جاسوسان بیگانه ملت ما را نابود کنند یا بین ما یا همسایگانمان جنگ راه بیندازند. ای بخشنده! ما را ببخش و از دست ما عصبانی نباش! به راستی که خدایا تو ما را خیلی بیشتر از دیگران دوست داری! خدایا! ایران را از هر عذابی نجات ده و همه ایرانیان و مسلمانان را از شرارت حفظ کن! خدایا! اجازه ندهید هیچ سرباز خارجی وارد ایران شود! ای خالق ما! نگذارید در دست نیروهای خارجی مانند افغانستان یا عراق یا بوسنی یا سوریه یا فلسطین رنج ببریم! خدایا! اجازه ندهید هیچ نظامی اشغالگر وارد ایران شود و اجازه ندهید ملت بیگانه بر ایران حکومت کند! ما را ببخش ای خالق هستی و نگذار هیچ سرباز خارجی ایرانیان یا مردمش را تحقیر کند! پاسداری از ناموس هر زن ایرانی و پاسداری از نسل ایرانیان! ای خالق مهربان! اگر شما به ما کمک نکنید یاوری نداریم! اجازه ندهید که ما را در هیچ گناهی که موجب عذاب یا آبروی ما یا خانواده ما شود، گرفتار شویم!
خفخصحح۱ سلام خوب هستی و گدا سلام خوب هستی و گدا سلام خوب تا تا سال سال ۳۳ سال گذشته در این
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
اللهم صل علی سیدنا محمد وعلی آله وصحبه اجمعین
☝️🕋🤲🤲🤲♥️♥️♥️🌹🌹🌹اسلام علیکم هزاران درود بر پیامبر حضرت محمد مصطفی صلي الله عليه و آله وسلم ❤
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
اسلام عليکم درود به روان پاک حضر محمد مصطف(ص)
د دی دنیا او هغی دنیا عالی شخص باندی په بی اندازه او بی نهایته یا هر هغه سه چی خالق خلق کری د هغی په بیلیون اندازه زیات درود د هغه عالی شخصیت او تولو مسلمین باندی وی ❤❤❤❤❤❤
الله یار شما باشد مولانا همه کلیف نگاه می کنیم وعمل آگاه شد ممنون از شما از ایران
اِنَّ الله و ملائکته یصلون علی النبی يا ايها الذین آمنوا صلوا علیه و سلموا تسلیمًا.
سید عبدالرحیم ❤❤❤❤
با عرض سلام و احترامات سبحان الله
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
هزاران درود سلام بروی بهترین عالم حضرت محمد صل الله علیه وآله وسلم
السلام علیکم و رحمت الله درود بر حضرت محمّد ص
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
درود فراوان به رسول مقبول ما حضرت محمد صلی الله محمد و ال محمد ❤❤
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
خیلی عالی من خیلی دوست دارم سخنرانی دکتر ذاکر ناید را خدا همه مسلمانان را حدایت کنه الهی آمین
امین
هزارانسلاواتبهحضرتمحمدص
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
تشکر از لطف شما محترم استاد
❤❤❤❤❤لایه تنایی دورد بر محمد صلی الله علیه وسلم❤❤❤❤❤
هزار درود سلام بر محبوب ما ص
سلام ودرود باراول آشنا شدم ..سپاس،
ازتون امروز روزیه که باید شفا با قرآن
ثابت شود..خدا مغز قرآن برامون بازگنه
الهی آمین ❤❤❤
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
الهم صلی وسلم وبارک علیه❤❤
الهم صل علی محمد وآل محمد صلی الله علیه وسلم
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
درود بر حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه وآله وسلم
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
عالی عالی عالی ❤❤❤
هزار دورود بر حضرت محمد ❤❤❤
دورد به روان پاک محمد صلی الله علیه وسلم ❤❤❤❤❤
حضرت محمد ص چادر مہربان است 😢😢
❤بسارعالی مشاالله درعزت الله باشی خداوندازتوراضی وخشنودباشد❤❤کامیاب دنیا واخرت باشی❤❤ خدایاسپاس گزارم خدایاسپاس گزارم خدایاسپاس گزارم❤❤❤قربان حرفهایتان است❤❤❤
دورد به حضرت محمد صلی الله علیه وآله وسلم ❤❤
ماشالله ❤❤❤
اللهم صل علی محمدوعلی آل محمدکماصلیت علی ابراهیم وعلی آل ابراهیم انک حمیدمجید
اللهم بارک علی محمدوعلی آل محمدکمابارکت علی ابراهیم وعلی آل ابراهیم انک حمیدمجید❤
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
چطور وارد کانالتون شويم
هزاران درود هزاران سلام به جناب حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه و آله و سلم
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
درود وسلام بر پیامبر خدا محمد مصطفی ❤❤❤❤❤
زنده وسلامت باشی هموطن افتخوارمیکنم که شمادارم قربان لهجه زیبای شماخیلی خوبی شما❤️❤️❤️🇦🇫🇦🇫🇦🇫🇦🇫👍👍👍🙏🙏🙏
خدای خير بته
صلی الله علیه وسلم
الهم صل الله محمد و الله اله محمد
از زمانی که پای سخنان شما میشینم وسخنانتان را گوش میکنم خیر و برکت به زندگیم جاری شده بسیار از شما سپاسگزارم
جزاکم الله خیرآ فی الدنیا و الآخره
ملیارد ها درود به روح پاک آن جناب
یاالله ویا العلیم ❤
سلام .شیما مریم
SUBHANALLAH
Beshak ❤❤❤❤❤
اسلام علیکم اسم من محمود❤❤❤
الهم صل علي محمد وعلي ال محمد
الهم صلی علی محمد وعلی ال محمد کما صلیت علی ابراهیم وعلی ال ابراهیم انک حمید المجید .
الهم بارک علی محمد وعلی ال محمد کما بارکت علی ال ابراهیم و علی ال ابراهیم انک حمید المجید..
هزاران دورودوهزاران سلام زما برجناب محمدعلیهم السلام ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
سلام خدا قوت خدا حافظ و ناصرتان باشد آمین ❤❤❤❤
آقای داکتر نایک صاحب ازمعلومات شما سپاسگذارم بسیاردلچسپ است )
درود بر حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه وسلم قربان نام مبارک شان شوم
اسلام علیک هزاران درود بر پامبر حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه واله محمد❤
درود برحضرت محمدصلی الله علیه وآله وسلم❤❤
❤❤❤درود بر جناب حضرت محمد ص ❤❤❤
❤❤❤❤اسلام علیکم هزاران درودبر پیامبر حضرت محمد مصطفی صلي الله عليه وآله وسلم ❤❤
اللهم الف مليون صلاه والسلام على رسول الله صلى الله عليه وسلم
هزار دورود بر سرورم محمد مصطفی❤❤❤
اللهم صل علی محمد وعلی ال محمد عدد ما خلق ❤❤❤
❤❤❤تلیاردهابارصل.علی.محمدونبیین.وصدیقین.وشهداوالملایکته المقربین❤❤❤❤
اللهم صل علی محمد وآل محمد وعجل فرجهم
سپـاس درود فـراوان بـر شما برادر محترم
اللهم صل علی محمد و علی آل محمد
اللهم صل علی محمد و علی آل محمد
اللهم صل علی محمد و علی آل محمد
صلَّی الله علیه وآله وسلم
هزار ها صد هزار درود بر محمد ص
اهم صل علی محمد وال محمد❤❤
ھزار دورود بر حضرت محمد ❤❤❤❤
بارك الله فيكم هل سمعتم من يوم الغدير شيئا، يوما لايكمل الدين و لا يتم النعة و لا يرضي الله من اسلامنا الا بالاعتقاد علي ما وقع فيه. قال الله عز و جل اليوم اكملت لكم دينكم و اتممت عليكم نعمتي و رضيت لكم الاسلام دينا.
درود بر محمد صلی الله علیه وآله وسلم
اللهم صل علی محمد و آل محمد و عجل فرجهم ولعن أعدائهم اجمعین
درود فراوان بر سرور کاینات حضرت رسول اکرم صلی الله علیه وسلم❤️❤️❤️
صلی الله علیه وآله وسلم❤❤❤
درود به سلطان قلب ها
محمد امین ❤❤❤❤❤❤❤❤❤
هزاران دورد و سلام بر روح پاک سرور کاینات❤❤❤❤❤
عالي معلوماتو خبره ښه راست دئ ډاکټر مننه ،🥰🅰️🇦🇫👍🏻
هزاران درود برمحمد وال محمد(ص)❤️❤️❤️
اللهم صلی علی محمد و آل محمد کماصلیته علی ابراهیم وعلی آل ابراهیم انکه حمیدم مجید*
I Love Allah , prophet Muhammad and his family .😢 یا قاضی الحاجات یا قوی یا حق المبین استغفرالله استغفرالله استغفرالله استغفرالله
هزاران درود و صلوات به حضرت محمد ص واهل واصحاب و پیغمبرانی که پیش از حضرت محمد ص بودند . خداج همه ما مسلمانان جهان را هدایت کرده و براه راست راهنمای کند😢 خداج به مسلمانان مفکوره درست بدهد برادر بزرگوار جهانی سپاس از سخنان گرانبهای شما.
التماس دعا❤دعاکنیدکه حج برم
اللهم ارزقنا زیارت بیت الله.
اللهم صل علی محمد وعلی آل محمد ❤❤❤❤
سبحان الله جزاک الله خیر الحمدلله کثیرا.
وسلام .محمد امان از اطریش هستم
ماشاالله خداوند خیر دنیا و آخرت را برای شما نصیب بگرداند.
الله متعال، شما ره خیر نصیب کنه برادر❤❤
الهم صل علی محمد وآله محمد❤❤❤❤❤
ببخشید.گفتن قبل هرکاری یاالله ویاعلی بگیم ودیگه چی؟
درودبرمحمدوال محمد
درود بر روح پاک محمد)(ص).
سلام وحترام خدمت برادرگرامی! از برنامه های پرمحتوای شما بی نهایت ممنون ۰ یک خواهش شما دارم که ازحاشیه روی و از تکرار جملات وکلمات یک کمی جلو گیری کنید ۰ چونکه برنامه را خسته کن میسازد۰با عرض معذرت
حعثحاحححثهث سلام خوب ببینی سلام ۳۱ صحح۵۸ثح۵حسححهث
محتواجنسی
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
یا الله یاالعلیم
برادر عزیز محترم! آنقدر درود بی پایان از عقل انسان و فرشته ها به دور بر پیغمبر بزرگوار اسلام حضرت محمد مصطفی( ص )) باشد .❤❤❤❤❤❤❤
اللهم صلی علی محمد و علی ال محمد کما صلیت علی ابراهیم و علی ال ابراهیم انک حمید مجید مادر مصطفی
سلام علیکم استاد چند بار یاالله یاحلیم بخوانیم
یاعلیم نه یا حلیم
دورد بر حضرت محمد مصطفی ❤❤
ډیر ښه الله مو درته خیر درکړی مننه تشکر برادر عزیز عمر تولانی نصیب تان باد
ببخشین محترم سوره حشر مکمل بخانیم ؟