روش رسول خدا بخاطر قویتر ساختن مغز و یاد گیری با دعای از قرآن - هر مسلمان باید ببیند

Поделиться
HTML-код
  • Опубликовано: 3 янв 2025

Комментарии • 979

  • @GulMohammadSultanzada
    @GulMohammadSultanzada 2 месяца назад +31

    میلیارد ها درود بر روح سرور کائنات حضرت محمد مصطفی ( ص) ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

  • @fahimazizi-d8f
    @fahimazizi-d8f 6 месяцев назад +67

    درود بر خاتم الانبیا ناجی بشریت سرور تمام کائنات محمد مصطفی ص

  • @panjshiremerald1274
    @panjshiremerald1274 День назад

    ماشاءالله ماشاءالله ماشاءالله ❤❤❤❤❤❤❤❤❤

  • @habibhosieni8144
    @habibhosieni8144 6 месяцев назад +47

    سلام علیکم درود به روان پاک حضرت محمد مصطفی(ص)

    • @مسلمتلسر
      @مسلمتلسر 6 месяцев назад

      اللهم صل وسلم علی نبینا محمد علی آل محمد و علی آل محمد ❤❤❤❤❤❤❤❤

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @NaqibAzadi-i4i
    @NaqibAzadi-i4i Месяц назад +10

    درود بر حضرت محمد،مصطفی ❤❤❤❤

  • @panjshiremerald1274
    @panjshiremerald1274 День назад

    هزار درود بر حضرت محمد مصطفی(ص) ناجی بشریت ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

  • @SubhanullahJalili
    @SubhanullahJalili 5 месяцев назад +59

    میلیون ها درود بر محبوب بشریت حضرت محمد مصطفی ص

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

  • @noormujaddidi5099
    @noormujaddidi5099 18 дней назад +2

    هزاران درود بر ناجی بشریت حضرت محمد ص واجر و پاداش نصیب شما برادر گرامی ما

  • @ZamzamaWaziri
    @ZamzamaWaziri 5 месяцев назад +19

    فدای چنین شخصیت شویم که برای امت خود تمام چیزهای را به میراث مانده است که همیشه به ما و تمام امت اسلامی فایده رسانده است صلوات وهزاران صلوات بر محمد ❤

    • @فرشتهایمانزاده-ض7ث
      @فرشتهایمانزاده-ض7ث 5 месяцев назад +1

      استاد سلام خداقوت ببخشید چہ چیزی رو باید دم بکنیم وبخوایم لطف می کنید یکبار بگین ممنون می شوم

    • @dawoudgholami2851
      @dawoudgholami2851 5 месяцев назад

      اللهم صلي علي محمد وال محمد ❤❤❤

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @Mahfoozp.
    @Mahfoozp. 5 месяцев назад +47

    هزاران درود صلوات بر روح پاک حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه وآله وسلم ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @nadiajalilifazal565
    @nadiajalilifazal565 6 месяцев назад +36

    درود ومیلونها درود و سلام به رسول‌الله ص.

    • @AsadMateen-z2t
      @AsadMateen-z2t 6 месяцев назад

      امین ❤❤😊😊

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @abdulhamedsayedi7104
    @abdulhamedsayedi7104 2 месяца назад +10

    ماشاالله الله متعال برکت دنیا وآخرت نصیب فرماید

  • @MaryamMuqeem-e4o
    @MaryamMuqeem-e4o 6 месяцев назад +57

    درود بر حضرت بهترین عالم محمد صلی الله علیه و آله وسلم

    • @raziaazizi4823
      @raziaazizi4823 6 месяцев назад +1

      سامحعجثجلحقحطحهحث

    • @مسلمتلسر
      @مسلمتلسر 6 месяцев назад

      اللهم صل وسلم سیدنا مولانا محمد و علی آل محمد ❤❤❤❤❤❤

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

  • @wahidiwali3842
    @wahidiwali3842 Месяц назад

    هزاران درود و صلوات بر روح و روان حضرت مقبول عالم حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه وسلم

  • @Mayelahmadi
    @Mayelahmadi 25 дней назад +2

    ماشاالله ماشاالله ماشاالله

  • @tofansoleimani
    @tofansoleimani 24 дня назад +1

    هزاران صلوات و هزاران دورود برای سرور کاینات جناب حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه وآله وسلم ❤❤❤❤❤❤

  • @HamayounAzimi
    @HamayounAzimi 2 месяца назад +10

    ص علیه وصلم هزار درود بر رسول مقبول

  • @BabakBastin
    @BabakBastin 6 месяцев назад +18

    سپاسگزارم از شما، اللهم صلی علی محمد وال محمد

    • @MuftiAbdurRahman-rd1ke
      @MuftiAbdurRahman-rd1ke 6 месяцев назад

      خداوندا! ایران را از هر مجازاتی نجات دهید و از همه ایرانیان و مسلمانان در برابر بی ابرویی محافظت کنید! اوه خدا! اجازه ندهید هیچ سرباز خارجی وارد ایران شود! اوه خالق ما! اجازه ندهید که ما در دست نیروهای خارجی مانند افغانستان یا عراق یا بوسنی یا سوریه یا فلسطین رنج بکشیم! ای یار مهربان و بخشنده ما! نگذارید یک فرد حریص یا منافق بر ایران حکومت کند یا ایرانیان را نابود کند! اوه خدا! بگذارید ایران یک رهبر خداترس داشته باشد که از ایران در برابر خارجیها محافظت کند و بگذارید رهبران ما ایرانیان را با افتخار و کرامت و تقوا و عفت زندگی کنند! خدایا! اجازه ندهید هیچ نظامی اشغالگر وارد ایران شود و اجازه ندهید ملت بیگانه بر ایران حکومت کند! خدایا اجازه نده کسی از کشور ما و سربازان ما برای نابودی کشورهای همسایه ما استفاده کند! خدایا ایران را حفظ کن و در اسلام بمانیم و از شریف ترین دین پیروی کنیم! آه سازنده ما! نگذارید هیچ سربازی به زنان ایرانی بی حرمتی کند! خدایا نگذار هیچ سرباز خارجی زن ایرانی را تحقیر کند! چه اتفاقی افتاده برای مومنانی که مدام سعی در تحقیر خود دارند. اسلام‌ زنان را گرامی میدارد. زنان مسلمان مادران بهشت هستند. بعنوان مسلمان، هرگز نباید با سایر مسلمانان با بی احترامی رفتار کنیم، حتی اگر فرد بخواهد به دلایلی آلوده وتحقیر شود. در واقع، اگر با زن یا شوهر خود را در تخیلات جنسی زیاده روی کنید، فکر می کنید پس از مرگ شماچه اتفاقی می افتد؟ چنین عادت هایی از بین نمی روند و او دیوانه می شود که به سراغ فرد دیگری برود که بتواند خواسته ها را برآورده کند. لازم به یادآوری است که ما برای مدت بسیار کوتاهی در این دنیا هستیم و هدف ما لذت بردن از لذت های دنیوی و شهوات نفسانی نیست، بلکه عبادت خداوند است. خداوند وظیفه خاصی را در زندگی به مسلمانان داده است و آن تنها عبادت خداوند است و این به معنای زیاده روی در لذت های دنیوی، از جمله گذراندن ساعات بیهوده در جمع افراد جنس مخالف، حتی اگرهمسر حلال باشد، نیست. تفریط در روابط جسمی و جنسی روح انسان را از بین می برد. حتی اگر در ازدواج قانونی این تفریط وجود داشته باشد، این یک تجمل است و افراد تجملی بیش از حد به آن افراط می‌کنند و به شدت از آن رنج می‌برند. حتی اگر فردی قند زیادی بخورد، به دیابت مبتلا می شود. مسلمانان در سراسر جهان به دلیل این بیماری جنسی مورد توهین و رنج قرار می گیرند. من نمی توانم شنیدن اصطلاحات تخصصی از زبان افراد نادان را که در مورد فعالیت های جنسی صحبت می کنند و از سنت های نبوی برای ترویج اصول نادرست استفاده می کنند، تحمل کنم. وقتی می بینم مردم از اسلام برای برآوردن خواسته های خود استفاده می کنند عصبانی می شوم. ازدواج و رابطه جنسی هرگز هدف زندگی مسلمانان نیست. عشق به خدا مهم است. حتی اگر کسی ازدواج را ضروری بداند، نباید همه را متقاعد کند که ازدواج کنند فقط به این دلیل که ما فکر می کنیم درست است. مریم دختر عمران مجرد بود. خداوند آنها را دوست داشت. افراط در هر نوع لذتی برای انسان مضر است. مؤمنان برای خوشگذرانی به این دنیا فرستاده نشدند. ما آفریده شده ایم تا خدا و رسولش را عبادت و اطاعت کنیم. پیامبر ما حضرت محمد (صلی الله علیه و آله و سلم) بر اساس این اصل زندگی می کرد و با اینکه می توانست با تجارت زیاد ثروتمند شود، ترجیح داد تا زمان مرگ در فقر بماند. به دلیل زیاده خواهی خودمان و پیروی از رویه غیرمسلمانان و اشتیاق فراوان در فعالیت های جنسی، هزاران جوان عربستانی، جوان کویتی و پاکستانی، زن و مرد قطری، کارآفرینان مسن از عمان و بحرین و حتی دانشمندان از اندونزی و مالزی، آفریقا و هند، اکنون در برنامه‌های بازجویی CIA در دوره بوش که تا به امروز در بسیاری از کشورهای اروپایی مخفیانه عمل می‌کند، به شدت شکنجه می‌شوند. ای صاحب جان ما که روزی باید پیشش برگردیم، اجازه نده سربازان یا جاسوسان بیگانه ملت ما را نابود کنند یا بین ما یا همسایگانمان جنگ راه بیندازند. ای بخشنده! ما را ببخش و از دست ما عصبانی نباش! به راستی که خدایا تو ما را خیلی بیشتر از دیگران دوست داری! خدایا! ایران را از هر عذابی نجات ده و همه ایرانیان و مسلمانان را از شرارت حفظ کن! خدایا! اجازه ندهید هیچ سرباز خارجی وارد ایران شود! ای خالق ما! نگذارید در دست نیروهای خارجی مانند افغانستان یا عراق یا بوسنی یا سوریه یا فلسطین رنج ببریم! خدایا! اجازه ندهید هیچ نظامی اشغالگر وارد ایران شود و اجازه ندهید ملت بیگانه بر ایران حکومت کند! ما را ببخش ای خالق هستی و نگذار هیچ سرباز خارجی ایرانیان یا مردمش را تحقیر کند! پاسداری از ناموس هر زن ایرانی و پاسداری از نسل ایرانیان! ای خالق مهربان! اگر شما به ما کمک نکنید یاوری نداریم! اجازه ندهید که ما را در هیچ گناهی که موجب عذاب یا آبروی ما یا خانواده ما شود، گرفتار شویم!

    • @raziaazizi4823
      @raziaazizi4823 6 месяцев назад +1

      خفخصحح۱ سلام خوب هستی و گدا سلام خوب هستی و گدا سلام خوب تا تا سال سال ۳۳ سال گذشته در این

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @سیداعظمهاشمی-س7ح
    @سیداعظمهاشمی-س7ح 2 месяца назад +5

    اللهم صل علی سیدنا محمد وعلی آله وصحبه اجمعین

  • @maryammaria3758
    @maryammaria3758 6 месяцев назад +22

    ☝️🕋🤲🤲🤲♥️♥️♥️🌹🌹🌹اسلام علیکم هزاران درود بر پیامبر حضرت محمد مصطفی صلي الله عليه و آله وسلم ❤

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @luqmankuchai4657
    @luqmankuchai4657 14 дней назад

    اسلام عليکم درود به روان پاک حضر محمد مصطف(ص)

  • @sharafudinkhanzai430
    @sharafudinkhanzai430 2 месяца назад +3

    د دی دنیا او هغی دنیا عالی شخص باندی په بی اندازه او بی نهایته یا هر هغه سه چی خالق خلق کری د هغی په بیلیون اندازه زیات درود د هغه عالی شخصیت او تولو مسلمین باندی وی ❤❤❤❤❤❤

  • @معاذآغاز
    @معاذآغاز День назад

    الله یار شما باشد مولانا همه کلیف نگاه می کنیم وعمل آگاه شد ممنون از شما از ایران

  • @MohamadBarkhordari-fv2zl
    @MohamadBarkhordari-fv2zl 6 месяцев назад +9

    اِنَّ الله و ملائکته یصلون علی النبی يا ايها الذین آمنوا صلوا علیه و سلموا تسلیمًا.

  • @سیدعبدالرحیمسادات-ن2ع
    @سیدعبدالرحیمسادات-ن2ع 2 месяца назад +9

    سید عبدالرحیم ❤❤❤❤

  • @user-xt3xd9gv8j
    @user-xt3xd9gv8j 6 месяцев назад +13

    با عرض سلام و احترامات سبحان الله

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @EbrahimEbrahimi-v3o
    @EbrahimEbrahimi-v3o 2 месяца назад +4

    هزاران درود سلام بروی بهترین عالم حضرت محمد صل الله علیه وآله وسلم

  • @عزیراحمدمحمدی
    @عزیراحمدمحمدی 6 месяцев назад +12

    السلام علیکم و رحمت الله درود بر حضرت محمّد ص

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @latifapaiman8433
    @latifapaiman8433 5 месяцев назад +11

    درود فراوان به رسول مقبول ما حضرت محمد صلی الله محمد و ال محمد ❤❤

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @TabsumShahbazi
    @TabsumShahbazi 7 месяцев назад +12

    خیلی عالی من خیلی دوست دارم سخنرانی دکتر ذاکر ناید را خدا همه مسلمانان را حدایت کنه الهی آمین

  • @MakiAfzali
    @MakiAfzali 5 месяцев назад +5

    هزاران‌سلاوات‌به‌حضرت‌محمد‌ص

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

  • @نورمحمدنوری-د6ج
    @نورمحمدنوری-د6ج 4 месяца назад +3

    تشکر از لطف شما محترم استاد

  • @hadiaryan8872
    @hadiaryan8872 День назад

    ❤❤❤❤❤لایه تنایی دورد بر محمد صلی الله علیه وسلم❤❤❤❤❤

  • @najibanooristani8160
    @najibanooristani8160 4 месяца назад +5

    هزار درود سلام بر محبوب ما ص

  • @kahkashanforotan
    @kahkashanforotan 6 месяцев назад +20

    سلام ودرود باراول آشنا شدم ..سپاس،
    ازتون امروز روزیه که باید شفا با قرآن
    ثابت شود..خدا مغز قرآن برامون بازگنه
    الهی آمین ❤❤❤

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @SabhanStanikzai
    @SabhanStanikzai 2 месяца назад +3

    الهم صلی وسلم وبارک علیه❤❤

  • @جنرالنظامی
    @جنرالنظامی 5 месяцев назад +10

    الهم صل علی محمد وآل محمد صلی الله علیه وسلم

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @afgafg5093
    @afgafg5093 5 месяцев назад +10

    درود بر حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه وآله وسلم

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @AkbarSultani-cr2lb
    @AkbarSultani-cr2lb Месяц назад +1

    عالی عالی عالی ❤❤❤

  • @Alisina_Afghan
    @Alisina_Afghan 3 месяца назад +2

    هزار دورود بر حضرت محمد ❤❤❤

  • @SayedfarhadSayedi
    @SayedfarhadSayedi 6 месяцев назад +14

    دورد به روان پاک محمد صلی الله علیه وسلم ❤❤❤❤❤

  • @AZiZNoor-r8t
    @AZiZNoor-r8t 4 месяца назад +3

    حضرت محمد ص چادر مہربان است 😢😢

  • @masihhafizi3957
    @masihhafizi3957 2 дня назад

    ❤بسارعالی مشاالله درعزت الله باشی خداوندازتوراضی وخشنودباشد❤❤کامیاب دنیا واخرت باشی❤❤ خدایاسپاس گزارم خدایاسپاس گزارم خدایاسپاس گزارم❤❤❤قربان حرفهایتان است❤❤❤

  • @AppleApple-kc6gi
    @AppleApple-kc6gi 6 месяцев назад +11

    دورد به حضرت محمد صلی الله علیه وآله وسلم ❤❤

  • @محمدابراهیمعثمانی
    @محمدابراهیمعثمانی 8 дней назад

    ماشالله ❤❤❤

  • @aghageldiabdaly3820
    @aghageldiabdaly3820 5 месяцев назад +8

    اللهم صل علی محمدوعلی آل محمدکماصلیت علی ابراهیم وعلی آل ابراهیم انک حمیدمجید
    اللهم بارک علی محمدوعلی آل محمدکمابارکت علی ابراهیم وعلی آل ابراهیم انک حمیدمجید❤

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

    • @MustafaKaya-f7j
      @MustafaKaya-f7j 3 месяца назад

      ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

    • @زهراطوقانی
      @زهراطوقانی Месяц назад

      چطور وارد کانالتون شويم

  • @shshaeen9510
    @shshaeen9510 5 месяцев назад +6

    هزاران درود هزاران سلام به جناب حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه و آله و سلم

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @RasoolRahimi-i1n
    @RasoolRahimi-i1n 3 месяца назад +3

    درود وسلام بر پیامبر خدا محمد مصطفی ❤❤❤❤❤

  • @hoseinjafari8875
    @hoseinjafari8875 5 дней назад

    زنده وسلامت باشی هموطن افتخوارمیکنم که شمادارم قربان لهجه زیبای شماخیلی خوبی شما❤️❤️❤️🇦🇫🇦🇫🇦🇫🇦🇫👍👍👍🙏🙏🙏

  • @hafizalahfakiria
    @hafizalahfakiria 2 месяца назад +3

    خدای خير بته

  • @nasimbahzad5929
    @nasimbahzad5929 5 месяцев назад +8

    صلی الله علیه وسلم

  • @ReShad-z3z
    @ReShad-z3z Месяц назад

    الهم صل الله محمد و الله اله محمد

  • @FahimeAhmadi-n5f
    @FahimeAhmadi-n5f 6 месяцев назад +14

    از زمانی که پای سخنان شما می‌شینم وسخنانتان را گوش میکنم خیر و برکت به زندگیم جاری شده بسیار از شما سپاسگزارم

  • @AbdulWahabSafadari-nr8hn
    @AbdulWahabSafadari-nr8hn 6 месяцев назад +4

    جزاکم الله خیرآ فی الدنیا و الآخره

  • @AbdulhadiRaoufi
    @AbdulhadiRaoufi 20 дней назад

    ملیارد ها درود به روح پاک آن جناب

  • @FahimeAhmadi-n5f
    @FahimeAhmadi-n5f 6 месяцев назад +30

    یاالله ویا العلیم ❤

  • @monirandishmand1947
    @monirandishmand1947 12 дней назад

    الهم صل علي محمد وعلي ال محمد

  • @massihullahmassih4346
    @massihullahmassih4346 2 месяца назад +2

    الهم صلی علی محمد وعلی ال محمد کما صلیت علی ابراهیم وعلی ال ابراهیم انک حمید المجید .
    الهم بارک علی محمد وعلی ال محمد کما بارکت علی ال ابراهیم و علی ال ابراهیم انک حمید المجید..

  • @جلیلرضایی-ط6ج
    @جلیلرضایی-ط6ج 4 месяца назад +3

    هزاران دورودوهزاران سلام زما برجناب محمدعلیهم السلام ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

  • @hakimbalouneh4221
    @hakimbalouneh4221 5 месяцев назад +1

    سلام خدا قوت خدا حافظ و ناصرتان باشد آمین ❤❤❤❤

  • @YunusHaidari
    @YunusHaidari 6 месяцев назад +3

    آقای داکتر نایک صاحب ازمعلومات شما سپاسگذارم بسیاردلچسپ است )

  • @HabibaQaderi-r8r
    @HabibaQaderi-r8r 2 месяца назад +1

    درود بر حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه وسلم قربان نام مبارک شان شوم

  • @ارشحسینخانی
    @ارشحسینخانی 6 месяцев назад +3

    اسلام علیک هزاران درود بر پامبر حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه واله محمد❤

  • @عبدالغفوریلغوز
    @عبدالغفوریلغوز 10 часов назад

    درود برحضرت محمدصلی الله علیه وآله وسلم❤❤

  • @صفیاللهاحمدی-ج4ق
    @صفیاللهاحمدی-ج4ق 6 месяцев назад +2

    ❤❤❤درود بر جناب حضرت محمد ص ❤❤❤

  • @FAZAL_2007
    @FAZAL_2007 6 месяцев назад +2

    ❤❤❤❤اسلام علیکم هزاران درودبر پیامبر حضرت محمد مصطفی صلي الله عليه وآله وسلم ❤❤ ‏‪

  • @SulimanEltizam
    @SulimanEltizam 6 месяцев назад +3

    اللهم الف مليون صلاه والسلام على رسول الله صلى الله عليه وسلم

  • @امیدنجفی-ز8س
    @امیدنجفی-ز8س 2 месяца назад

    هزار دورود بر سرورم محمد مصطفی❤❤❤

  • @عشق-د4ض
    @عشق-د4ض 6 месяцев назад +3

    اللهم صل علی محمد وعلی ال محمد عدد ما خلق ❤❤❤

  • @بهناممحمودزهی-ح3د
    @بهناممحمودزهی-ح3د 18 дней назад

    ❤❤❤تلیاردهابارصل.علی.محمدونبیین.وصدیقین.وشهداوالملایکته المقربین❤❤❤❤

  • @ALIZindagi
    @ALIZindagi 6 месяцев назад +4

    اللهم صل علی محمد وآل محمد وعجل فرجهم
    سپـاس درود فـراوان بـر شما برادر محترم

  • @FarangizNarouie
    @FarangizNarouie 23 дня назад

    اللهم صل علی محمد و علی آل محمد
    اللهم صل علی محمد و علی آل محمد
    اللهم صل علی محمد و علی آل محمد
    صلَّی الله علیه وآله وسلم

  • @farooqahafiz5808
    @farooqahafiz5808 6 месяцев назад +6

    هزار ها صد هزار درود بر محمد ص

  • @mustafaamiri-f1t
    @mustafaamiri-f1t Месяц назад

    اهم صل علی محمد وال محمد❤❤

  • @AZiZNoor-r8t
    @AZiZNoor-r8t 4 месяца назад +3

    ھزار دورود بر حضرت محمد ❤❤❤❤

  • @Ahmadcity1234
    @Ahmadcity1234 6 месяцев назад +4

    بارك الله فيكم هل سمعتم من يوم الغدير شيئا، يوما لايكمل الدين و لا يتم النعة و لا يرضي الله من اسلامنا الا بالاعتقاد علي ما وقع فيه. قال الله عز و جل اليوم اكملت لكم دينكم و اتممت عليكم نعمتي و رضيت لكم الاسلام دينا.

  • @hashmatullahnoorkhil6455
    @hashmatullahnoorkhil6455 6 месяцев назад +4

    درود بر محمد صلی الله علیه وآله وسلم

    • @گلارهبسامی
      @گلارهبسامی 6 месяцев назад

      اللهم صل علی محمد و آل محمد و عجل فرجهم ولعن أعدائهم اجمعین

    • @R.A-Studio1
      @R.A-Studio1 6 месяцев назад

      درود فراوان بر سرور کاینات حضرت رسول اکرم صلی الله علیه وسلم❤️❤️❤️

  • @HeskyShammas
    @HeskyShammas 2 месяца назад +1

    صلی الله علیه وآله وسلم❤❤❤

  • @SahilSafi-dh8ge
    @SahilSafi-dh8ge 6 месяцев назад +3

    درود به سلطان قلب ها
    محمد امین ❤❤❤❤❤❤❤❤❤

  • @afsanahhabibi6925
    @afsanahhabibi6925 20 дней назад

    هزاران دورد و سلام بر روح پاک سرور کاینات❤❤❤❤❤

  • @mohamedfarhadgulzaialikhai4014
    @mohamedfarhadgulzaialikhai4014 6 месяцев назад +2

    عالي معلوماتو خبره ښه راست دئ ډاکټر مننه ،🥰🅰️🇦🇫👍🏻

  • @dinaahmadi7889
    @dinaahmadi7889 Месяц назад

    هزاران درود برمحمد وال محمد(ص)❤️❤️❤️

  • @AbdulWahabSafadari-nr8hn
    @AbdulWahabSafadari-nr8hn 6 месяцев назад +3

    اللهم صلی علی محمد و آل محمد کماصلیته علی ابراهیم وعلی آل ابراهیم انکه حمیدم مجید*

  • @maryamnahid7453
    @maryamnahid7453 28 дней назад

    I Love Allah , prophet Muhammad and his family .😢 یا قاضی الحاجات یا قوی یا حق المبین استغفرالله استغفرالله استغفرالله استغفرالله
    هزاران درود و صلوات به حضرت محمد ص واهل واصحاب و پیغمبرانی که پیش از حضرت محمد ص بودند . خداج همه ما مسلمانان جهان را هدایت کرده و براه راست راهنمای کند😢 خداج به مسلمانان مفکوره درست بدهد برادر بزرگوار جهانی سپاس از سخنان گرانبهای شما.

  • @kerimefaizi164
    @kerimefaizi164 6 месяцев назад +2

    التماس دعا❤دعاکنیدکه حج برم

  • @اکبراجباری
    @اکبراجباری 3 месяца назад

    اللهم صل علی محمد وعلی آل محمد ❤❤❤❤

  • @AmanHamdard-d7w
    @AmanHamdard-d7w 6 месяцев назад +2

    سبحان الله جزاک الله خیر الحمدلله کثیرا.
    وسلام .محمد امان از اطریش هستم

  • @HumaisGhafari
    @HumaisGhafari 28 дней назад

    ماشاالله خداوند خیر دنیا و آخرت را برای شما نصیب بگرداند.

  • @mohammdakramyousefi
    @mohammdakramyousefi 6 месяцев назад +4

    الله متعال، شما ره خیر نصیب کنه برادر❤❤

  • @mahdishahamini6810
    @mahdishahamini6810 4 месяца назад +1

    الهم صل علی محمد وآله محمد❤❤❤❤❤

    • @KosarYoneszadeh
      @KosarYoneszadeh 4 месяца назад

      ببخشید.گفتن قبل هرکاری یاالله ویاعلی بگیم ودیگه چی؟

  • @MahdiM-he4kx
    @MahdiM-he4kx 6 месяцев назад +4

    درودبرمحمدوال محمد

  • @MuhammadRahimi-nc6hp
    @MuhammadRahimi-nc6hp 23 дня назад

    درود بر روح پاک محمد)(ص).

  • @khadijahalaimzai674
    @khadijahalaimzai674 6 месяцев назад +32

    سلام وحترام خدمت برادرگرامی! از برنامه های پرمحتوای شما بی نهایت ممنون ۰ یک خواهش شما دارم که ازحاشیه روی و از تکرار جملات وکلمات یک کمی جلو گیری کنید ۰ چونکه برنامه را خسته کن میسازد۰با عرض معذرت

    • @raziaazizi4823
      @raziaazizi4823 6 месяцев назад +1

      حعثحاحححثهث سلام خوب ببینی سلام ۳۱ صحح۵۸ثح۵حسححهث

    • @omarafghan-ps7jk
      @omarafghan-ps7jk 5 месяцев назад

      محتواجنسی

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 месяца назад

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

  • @freshTa-v1p
    @freshTa-v1p 6 месяцев назад +3

    یا الله یاالعلیم

  • @Gluaggaahmadzai
    @Gluaggaahmadzai 5 месяцев назад +1

    برادر عزیز محترم! آنقدر درود بی پایان از عقل انسان و فرشته ها به دور بر پیغمبر بزرگوار اسلام حضرت محمد مصطفی( ص )) باشد .❤❤❤❤❤❤❤

  • @murtazajabarkhil5254
    @murtazajabarkhil5254 6 месяцев назад +4

    اللهم صلی علی محمد و علی ال محمد کما صلیت علی ابراهیم و علی ال ابراهیم انک حمید مجید مادر مصطفی

  • @ShafiqaHanif-ht5ck
    @ShafiqaHanif-ht5ck 7 месяцев назад +7

    سلام علیکم استاد چند بار یاالله یاحلیم بخوانیم

  • @valihassanzade8508
    @valihassanzade8508 Месяц назад

    دورد بر حضرت محمد مصطفی ❤❤

  • @fahimullahkhoshalkhil1776
    @fahimullahkhoshalkhil1776 6 месяцев назад +3

    ډیر ښه الله مو درته خیر درکړی مننه تشکر برادر عزیز عمر تولانی نصیب تان باد

  • @palwashajamay-xr8qc
    @palwashajamay-xr8qc 6 месяцев назад +4

    ببخشین محترم سوره حشر مکمل بخانیم ؟