Khumar Barabankvi Ghazal وہ ہمیں جس قدر آزماتے رہے

Поделиться
HTML-код
  • Опубликовано: 26 окт 2024

Комментарии • 8

  • @muhammadnaqimuhammadnaqi1462
    @muhammadnaqimuhammadnaqi1462 Год назад

    کمال کے شا عر ھین خمار بارہ بنکوی

  • @rastv4626
    @rastv4626 Год назад

    بہت خوب زبردست لاجواب بے مثال
    😍💋💙🥰💜😍💋💙❤️🥰

  • @BabarAli-ln2nu
    @BabarAli-ln2nu 5 лет назад +1

    وااا... واااہ

  • @saleel5761
    @saleel5761 3 года назад +9

    وہ ہمیں جس قدر آزماتے رہے
    اپنی ہی مشکلوں کو بڑھاتے رہے
    وہ اکیلے میں بھی جو لجاتے رہے
    ہو نہ ہو ان کو ہم یاد آتے رہے
    یاد کرنے پہ بھی دوست آئے نہ یاد
    دوستوں کے کرم یاد آتے رہے
    آنکھیں سوکھی ہوئی ندیاں بن گئیں
    اور طوفاں بدستور آتے رہے
    پیار سے ان کا انکار برحق مگر
    لب یہ کیوں دیر تک تھرتھراتے رہے
    تھیں کمانیں تو ہاتھوں میں اغیار کے
    تیر اپنوں کی جانب سے آتے رہے
    کر لیا سب نے ہم سے کنارا مگر
    ایک ناصح غریب آتے جاتے رہے
    مے کدے سے نکل کر جناب خمارؔ
    کعبہ و دیر میں خاک اڑاتے رہے

  • @fatimabilgrami2527
    @fatimabilgrami2527 2 года назад

    kalam ntarze takallum khoob h

  • @sn6858
    @sn6858 3 года назад

    واہ، لاجواب

  • @moazzumkhurshid
    @moazzumkhurshid 3 года назад

    Lajawaab!