یا للعجب۔۔ برائی کو برائی ہی کہا جائے گا۔اور اگر علماء اس برائی کے فتوے پر متفق ہو جائیں تو مزید توثیق ہوئی۔ درمع الدهر كيف دهر چلوتم ادھر کو۔۔ ہواہوجدھرکو۔۔۔۔ کے مصداق اگر ہم لوگوں کے دباؤ میں آکر اس طرح سے فتوے میں سختی سے باز رہیں یا بالکل چھوڑ دیں تو پھر پیچھے کیا رہ جائے گا۔اسلاف تو ڈٹے رہے ۔خواہ وہ خلق قرآن کا مسئلہ ہو یا جبری طلاق کا۔۔پر ان کے موقف میں جھول نہیں آیا۔ دوسرا یہ کہ۔ اسلامی نظام کی صورت میں متبادل تو موجود ہے۔ اب اگر زنا عام ہو۔۔۔۔لوگ نکاح کو نا اپنائیں تو ۔۔تو اس وقت ہم کسی سے یہ کس طرح تقاضا کرسکتے ہیں کہ اس زنا کا متبادل تو دو۔
ماشاءاللہ
بہت خوب
یا للعجب۔۔
برائی کو برائی ہی کہا جائے گا۔اور اگر علماء اس برائی کے فتوے پر متفق ہو جائیں تو مزید توثیق ہوئی۔
درمع الدهر كيف دهر
چلوتم ادھر کو۔۔
ہواہوجدھرکو۔۔۔۔
کے مصداق اگر ہم لوگوں کے دباؤ میں آکر اس طرح سے فتوے میں سختی سے باز رہیں یا بالکل چھوڑ دیں تو پھر پیچھے کیا رہ جائے گا۔اسلاف تو ڈٹے رہے ۔خواہ وہ خلق قرآن کا مسئلہ ہو یا جبری طلاق کا۔۔پر ان کے موقف میں جھول نہیں آیا۔
دوسرا یہ کہ۔
اسلامی نظام کی صورت میں متبادل تو موجود ہے۔
اب اگر زنا عام ہو۔۔۔۔لوگ نکاح کو نا اپنائیں تو ۔۔تو اس وقت ہم کسی سے یہ کس طرح تقاضا کرسکتے ہیں کہ اس زنا کا متبادل تو دو۔