ماشاءاللہ۔ انتہای اہم اور گراں قدر خطاب ہے اللہ رب العزت ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کو صحت کے ساتھ عمر خضر عطا کرے اور انکی معرفت و محبت اور علم و تحقیق کے میدان میں تمام تر کامیابیو ں سے ہمکنا رکرے۔ آمین بجاہ سید المر سلیم صلی اللہ علیہ وسلم۔
Reality of ahle hadees Very well explained by mujadid hazrath dr tahir ul quadri Ilm me deen jahilo se nahi seekhe Plz listen to learned scholars like dr tahir ul quadri to get ur doubts cleared Allah sabhi youths ko jahilo se bachaye Ahle sunnat wal jammat ke ulema se babasta rakhe
سبحان اللہ ۔۔۔ وجد الہی میں موسی علیہ السلام گرے ۔ وہ اللہ جسکے بناے ہوے یوسف علیہ السلام کو دیکھ کر انگلیاں کٹ گئیں ۔ محسوس تک نہ ہوا ۔۔۔ تو یوسف علیہ السلام کو بنا نیں والے کو دیکھ کر اسکی محبت و عشق و استغراق میں بے ہوش ہو جانا ضروری تھا کہ مجھ جیسے بھی سمجھ سکیں کہ وہ رب العلمین کتنا حسین و جمیل ہے ۔ ھوالذی ارسل رسولہ باالھدی ۔۔۔۔ اللہ وہ ہے جس نے ھدایت کے لیے اپنے( حسین و جمیل )رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا ۔
مطلب، علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللّٰہ سے متعلق بھی افراط و تفریط پیدا ہوگئی ہے۔ جہاں تک ہم نے تحقیق کی ہے دیگر ائمہ کی طرح ان کے بھی چند تفردات ضرور ہیں۔لیکن علامہ موصوف قرآن و سنت کے بہت بڑے مبلغ اور مصلح تھے۔مسلک کے لحاظ سےامام اہل سنت حضرت احمد بن حنبل رحمہ اللّٰہ کے پیروکار تھے۔حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللّٰہ کے بہت معتقد تھے۔
Wajd . Halal chizo per ho chahiye..... Aaj kal log jahalt pr wajd kha ker gir rahe hai ...... wajd ka koyi munkir nhi lekin jo log khud apne aap per zulm kar rahe hain ..wajd ke naamper raqs (dance) kar rahe hain..... unke is amal se Allah pak hain...
حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ (م:۱۱۷۶ھ) اپنے زمانے کی حالت کا جائزہ لیتے ہوئے ”تفہیمات الٰہیہ“ میں ایک جگہ لکھتے ہیں: ”وجدان پرستی اور یہ صوفیوں کے مقبول عام ہونے اور ان کی حلقہ بگوشی کی وجہ سے ہے، جس نے مشرق سے مغرب تک لوگوں کو گھیر رکھا ہے، یہاں تک کہ ان حضرات کے اقوال و احوال لوگوں کے دلوں پر کتاب وسنت اور ہر چیز سے زیادہ تسلط رکھتے ہیں۔ ان کے رموز و اشارات اس قدر دخل پاگئے ہیں کہ جو شخص ان رموز و اشارات کا انکار کرے یا ان سے خالی ہو وہ نامقبول ہوتا ہے، اور نہ صالحین میں شمار ہوتا ہے۔ منبروں پر کوئی واعظ ایسا نہیں جس کی تقریر اشرات صوفیہ سے پاک ہو اور درس کی مسندوں پر کوئی عالم ایسا نہیں جو ان کے کلام میں اعتقاد اور غور و خوض کا اظہار نہ کرے۔ ورنہ اس کا شمار گدھوں میں ہونے لگتا ہے۔ پھر امراء اور روسأ وغیرہ کی کوئی ایسی مجلس نہیں جہاں لطف کلام، بذلہ سنجی اور تفنن طبع کے لیے صوفیہ کے اشعار اور نکات و رموز کھلونہ بنے ہوں۔“ (بحوالہ: حجۃ اللہ البالغۃ ج۱ ص۴۷، ۴۸) ڈاکٹر سر علامہ اقبالؒ تصوف کے شدید مخالف رہے ہیں۔ سنیے، کیا فرماتے ہیں: وکیل امرتسر میں ’’اسرار خودی اور تصوف‘‘ کے عنوان سے (۱۵ جنوری۱۹۶۱ء) ایک مضمون اقبال نے لکھا، اس میں وہ لکھتے ہیں: شیخ محی الدین ابن عربی کا مسئلہ قدمِ ارواح، وحدۃ الوجود یا مسئلہ تنزلات ستتہ یا دیگر مسائل جن میں بعض کا ذکر عبدالکریم جیلی نے اپنی کتاب ’’انسان کامل‘‘ میں کیا ہے۔ مذکورہ تینوں مسائل میرے نزدیک مذہب اسلام سے کوئی تعلق نہیں رکھتے، مسئلہ قدمِ ارواح افلاطونی ہے، بوعلی سینا اور ابونصر فارابی دونوں اس کے قائل تھے، چنانچہ امام غزالی نے اس وجہ سے دونوں کی تکفیر کی - تنزلات ستہ افلاطونیت جدید کے بانی پلوٹائنس کا تجویز کردہ ہے - میرا مذہب یہ ہے کہ خدا تعالیٰ نظام عالم میں جاری و ساری نہیں بلکہ نظام عالم کا خالق ہے اور اس کی ربوبیت کی وجہ سے یہ نظام قائم ہے، جب وہ چاہے گا اس کا خاتمہ ہوجائے گا - رونا اس بات کا ہے کہ یہ مسئلہ اسلامی لٹریچر کا ایک غیر منفک عنصر بن گیا ہے اور اس کے ذمہ دار زیادہ تر صوفی شاعر ہیں۔ جو پست اخلاق اس فلسفیانہ اصول سے بطور نتیجہ پیدا ہوتے ہیں ان کا بہترین گواہ فارسی زبان کا لٹریچر ہے‘‘۔ اقبال وحدۃ الوجود کو ہندو فلسفہ سے ماخوذ قرار دیتے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں: ’’مسئلہ انا کی تحقیق وتدقیق میں مسلمانوں اور ہندوؤں کی ذہنی تاریخ میں ایک عجیب وغریب مماثلت پائی جاتی ہے اور وہ یہ کہ جس نکتۂ خیال سے سری شنکر نے گیتا کی تفسیر کی اسی نکتۂ خیال سے شیخ محی الدین ابن عربی اندلسی نے قرآن کی تفسیر کی جس نے مسلمانوں کے ذہن و دماغ پر گہرا اثر ڈالا ہے۔‘‘ (دیباچہ مثنوی اسرار خودی بحوالہ ترجمان دارالعلوم دیوبند ص۳۵، اپریل۔ جون۲۰۱۶ء نئی دہلی) علامہ اقبالؒ مولانا سید سلیمان ندویؒ کو اپنے خط میں لکھتے ہیں: ’’اس میں ذرا شک نہیں کہ تصوف کا وجود ہی سرزمین اسلام میں ایک اجنبی پودا ہے، جس نے عجمیوں کی دماغی آب و ہوا میں پرورش پائی ہے۔ آپ کو خیر القرون والی حدیث یاد ہوگی، اس میں نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں کہ میری امت میں تین قرنوں کے بعد سمن (ویظہر فیہا السمن) کا ظہور ہوگا ... سمن سے مراد رہبانیت ہے۔“ (اقبال نامہ، حصہ اول ص۷۸،۷۹ مؤرخہ۱۲ نومبر۱۹۱۶ء) علامہ اقبالؒ تصوف کو جھوٹا قرار دیتے ہیں۔ فرماتے ہیں: ’’شریعت سے اعراض کا رجحان اسی جھوٹے تصوف کا براہ راست نتیجہ ہے جو عجمی دل ودماغ کی پیداوار ہے حالانکہ شریعت ہی اسلامی معاشرہ کو منظم ومرتب رکھنے کا واحد ذریعہ ہے۔“ (مقالات اقبال (اردوترجمہ)، مرتبہ: سید عبدالواحد معینی، آئینۂ ادب لاہور۱۹۸۸ء، ص۳۰۰) اقبالؒ نے یہاں تک کہا ہے: ’’بعض صوفیاء کی نسبت تاریخی شہادت بھی اس امر کی موجود ہے کہ وہ قرمطی تحریک سے تعلق رکھتے تھے۔‘‘ (خطوط اقبال ص۱۱۵ بحوالہ ترجمان دارالعلوم دیوبند ص۳۵، اپریل۔ جون۲۰۱۶ء نئی دہلی)
ان آیات سے صوفیت کیسے ثابت ھو رھی ھے۔ کوئی بھی مکتبہ فکرایسی صوفیت کے خلاف نہیں۔۔ اور اولیاء کرام اور صوفیت میں بہت فرق اگر کوئی صوفی طریقت میں اتنے آگے نکل جائے کے قران کے بتائے ھوئے اصولوں کے خلاف چلا جائے لوگ بولیں یہ ولی اللہ اس پے سب جائز اس کے مخالف ھیں ھم۔۔۔
تصوف کی چند مشہور کتابوں پر امام شمس الدین الذہبیؒ (م:۷۴۸ھ) اپنے تأثرات یوں بیان کرتے ہیں: ”سعید بن عمرو البروعی کا بیان ہے کہ میں امام ابوزرعہؒ کے پاس تھا کہ ایک ساںٔل نے ان سے شیخ حارث محاسبی (ایک مشہور صوفی) اور انکی کتابوں کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے ساںٔل سے کہا: ”خبردار! ان کتابوں سے بچو، یہ بدعات و خرافات ہیں، تمہارے لیے لازم ہے حدیث پکڑ لو، اس میں وہ چیزیں ملے گی جو تمہیں بے نیاز کردے گی“۔ ساںٔل نے کہا کہ ان (تصوف کی) کتابوں میں نصیحتیں ہیں۔ انہوں نے جواب دیا: ”جس (نا اہل) کے لیے (اگر) کتاب اللہ میں کوئی نصیحت نہ ہو تو، اس کے لیے ان کتابوں میں بھی کوئی نصیحت نہیں۔ کیا تمہیں یہ بات پہنچی ہے کہ امام سفیانؒ، امام مالکؒ اور امام اوزاعیؒ خطرات اور وساوس میں اس قسم کی کتابیں تصنیف کیں ہیں؟۔ لوگ بدعت میں کتنی تیزی سے لپکتے ہیں!۔ حارث کا انتقال ۲۴۳ھ میں ہوا، اور حارث کی مثال کہاں، اگر امام ابوزرعہؒ نے متاخرین کی تصانیف مثلاً ابوطالب مکی کی ”قوت القلوب“ دیکھی ہوتی تو ان کی رائے کیا ہوتی۔ قوت القلوب کی مثال کہاں اگر انہوں نے شطنوفی کی ”بہجۃ الاسرار“، اور السلمی کی ”حقاںٔق التفسیر“ دیکھی ہوتی تو وہ عقل کھو بیٹھتے۔ کیا ہوتا اگر وہ ابوحامد طوسی (امام غزالی) کی تصانیف بالخصوص ”احیاء العلوم“ دیکھ لیتے جو موضوعات (من گھڑت روایات) سے بھری ہوئی ہے۔ کیا ہوتا اگر انہوں نے شیخ عبد القادر جیلانی کی کتاب ”غنیۃ الطالبین“ دیکھی ہوتی اور کیا ہوتا اگر وہ (شیخ ابن عربی کی کتاب) ”فصوص الحکم“ اور ”فتوحات مکیہ“ دیکھ لیتے۔ ہاں شیخ حارث صوفیہ کے ترجمان تھے تو دوسری طرف ان کے معاصرین میں حدیث کے ہزار اںٔمہ جن میں امام احمد ابن حنبلؒ اور امام اسحاق راہویہؒ جیسے سرآمدِ روزگار علماء تھے۔“ (میزان الاعتدال ج۱ ص۴۳۰-۴۳۱) امام ذہبیؒ کافی اہم بات ارشاد فرماتے ہیں: ”میرے بھائی ! آپ پر لازم ہے کہ کتاب اللہ میں غور و فکر اور تدبر کریں۔ ہمیشہ صحیح بخاری، صحیح مسلم اور سنن نسائی کا مطالعہ کیا کریں، اور امام نوویؒ کی ”ریاض الصالحین“ اور ”کتاب الأذکار“ پڑھا کریں تو فلاح و نجات پاؤ گے۔ فلسفہ زدہ زاہدین، اہل ریاضیات کے وظائف اور راہبوں جیسی بھوک سے کنارہ کش اور دور رہیں۔ اور خصوصاً خلوت نشین لوگوں کی شطحیات سے بچا کریں اس لیے کہ سب خیر اور نیکی حنیفیت (ملتِ ابراہیمؑ) کی اتباع کرنے میں ہے۔“ (سیر اعلام النبلاء ج۱۹ ص۳۳۹-۳۴۰)
Tasavwaf Mutashabehat ki khoj ka nateja hea jin k Mani Allah RabbulEzzat k sewa koi nahen janta Mutashabehat k darpe Baqole Allah subhanhu wo hute hean Jim k delon mea teeer hu ya fitna peda karne wale ye Quran ka Bayan hea
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔۔۔۔۔۔۔۔آج 22 ربیع الثانی کو حضرت قطب الاقطاب امام العارفین غواص بحر توحید داعی اسلامی فلسفہ وحدت الوجود حجتہ اللہ فے الارض و السماء جناب شیخ محی الدین ابن عربی المعروف بہ شیخ اکبر رضی اللہ عنہ کا یوم وصال ھے۔۔حضرت ابن عربی المعروف شیخ اکبر رضی اللہ عنہ عالم اسلام کے وہ شہرہ آفاق مقتدا ہیں ۔جو تا صبح قیامت آسمان معرفت کے آفتاب عالم تاب ہیں ۔۔برگزیدہ علماء اسلام واولیاے عظام نے آپ کی عظمت کا نہ صرف اعتراف حق کیا بلکہ آپ کی کتب قیمہ کی شروح قلمبند کی ہیں ۔حضرت شیخ الشیوخ امام شہاب الدین سہروردی مصنف عوارف المعارف قدس سرہ نےآپ کو بحر الحقائق قرار دیا ۔حضرت مولانا ےروم علیہ الرحمۃ نے مثنوی شریف میں اسلامی فلاسفی کے اصولوں کی روشنی میں آپ کے بیان کردہ فلسفہ وحدت الوجود کی شرح لکھی ۔۔۔۔حضرت شاہ ہمدان امیر کبیر میر سید علی ہمدانی قدس اللہ سرہ نے فصوص الحکم کی شرح لکھی ۔حضرت ابن حجر مکی علیہ الرحمۃ کے شاگرد اور حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے استاذ حدیث جامع الکمالات علامہ الشیخ یعقوب صرفی الفاروقی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی ایک تصنیف میں ایک سر بلند نقشبندی بزرگ کے جواب میں حضرت ابنِ عربی رحمتہ اللہ علیہ کو بطور حجت قرار دیا ۔۔۔۔۔۔۔حضرت امام العصر الشیخ محمد انور شاہ کشمیری محدث امام اہلسنت مولانا احمد رضا خان صاحب بریلوی نے گراں قدر خراج عقیدت ادا کیا ۔حکیم الامت مفسر قرآن مولانا اشرف علی تھانوی نے دو کتابیں آپ کی کتابوں کے بعض مقامات کی حمایت میں تصنیف کیں ۔مفسر قرآن ڈاکٹر اسرار احمد صاحب نےآپ کی عظمت پر بلیغ خطبہ دیا ۔بعض اعیان الشیعہ نے بھی اعتراف عظمت میں خطبات دییے۔حضرت الاستاذ امیر شریعت مفسر قرآن علامہ سید محمد قاسم شاہ صاحب بخاری قبلہ بایں جلالت فرماتے تھے کہ آپ کا فلسفہ مغلق علوم کا سمندر ھے۔ ۔حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندی رضی اللہ عنہ نے فلسفہ وحدت الشہود کی بنیاد ڈالنے کے باوجود آپ کی عظمت وشان کا اعتراف حق کیا ۔ملاحظہ ہو ۔۔۔۔۔حضرت مجدد اور ان کے ناقدین تصنیف حضرت علامہ شاہ ابو الحسن زید مجددی فاروقی ازہری دہلوی رحمۃ اللہ علیہ ۔۔۔ آخر پر اس پوسٹ کے تکملہ میں حضرت بانی دارالعلوم دیوبند حجتہ الاسلام مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک ملفوظ نقل کرنے کی سعادت عظمی حاصل کررہاہوں جس کے راوی اسیر مالٹا سید الطائفہ شیخ الہند حضرت مولانا محمودالحسن عثمانی علیم الرحمۃ راوی ہیں حضرت استاذ فرمایا کرتے تھے کہ امت میں چار علماء ایسے گذرے ہیں کہ جن کی تصانیف کے ساتھ مزاولت رکھنے سےآدمی اگر غبی بھی ہوتو ذہین بن جاتا ھے ایک امام غزالی علیہ الرحمۃ دوسرے شیخ محی الدین ابنِ عربی رحمۃ اللہ علیہ تیسرے حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ اور چوتھے حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ فاعتبروا یا اولی الابصار اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائے آمین اور ہم کو آپ کے علمی فیضان سے بہرہ ور فرمائے آمین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الراقم۔۔۔۔عبد حقیر شوکت حسین کینگ قادری علمی جانشین حضرت علامہ بخاری قبلہ مرحوم بمطابق 22ربیع الثانی 1445 7نومبر 2023
امام عبد الرحمٰن ابن الجوزیؒ (م:۵۹۷ھ) تصوف کی حقیقت اور صوفیاء کے کردار کو بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ”صوفیاء زاہدوں میں سے ایک جماعت ہے اور ہم نے ابھی زاہدوں پر ابلیسی تلبیسات کا ذکر کیا ہے لیکن صوفیاء کی جماعت چند اوصاف اور بعض احوال میں زاہدوں سے منفرد ہے، انہوں نے اپنی پہچان کے لیے کچھ خاص نشانات اور علامات مقرر کررکھی ہیں اسی لیے ہمیں ان کا الگ طور پر ذکر کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی ہے۔ تصوف ایک ایسا طریقہ ہے، جو آغاز میں بالکل زہد اور ترک دنیا پر قائم ہوا تھا۔ پھر اس طریقے سے نسبت رکھنے والوں نے سماع و رقص کی بھی رخصت دے دی، جس کے نتیجے میں عوام میں سے آخرت کے طلب گار ان کی طرف لپکے، کیونکہ وہ ترک دنیا کے دعویدار تھے۔ عوام میں دنیا طلبی کی حرص رکھنے والے بھی ان کی جانب مائل ہوںٔے کیونکہ وہ ان کے ہاں آرام و راحت اور کھیل تماشے دیکھتے تھے۔ تو ضروری تھا کہ اس قوم کے طریقے میں ابلیس کے مکر و فریب اور چالبازیوں کو عیاں کیا جائے اور اس حقیقت کو عیاں کرنے اور منظر عام پر لانے کے لیے یہ ضروری تھا کہ پہلے اس طریقے کے اصول اور فروع کا تجزیہ کرلیا جائے اور اس طریقے کے متعلقات کی شرح ہوجاںٔے۔ ... شیطان کی اصل تلبیسی چال تو یہ تھی کہ اس نے صوفیاء کو طلب علم سے روک دیا تھا، اور انہیں یہ باور کروایا کہ مقصود حقیقی اور غایت اصلی تو عمل ہے، جب شیطان ان کے ہاں علم کی شمع کو گل کرنے میں کامیاب ہوگیا تو وہ جہالت کی تاریکیوں میں ٹامک ٹوئیاں مارنے لگے۔ ان میں سے بعض کو تو یہ دکھلایا کہ اس سے مقصود بالکل ترک دنیا ہی ہے۔ چنانچہ انہوں نے بدنوں کی اصلاح وبہتری کرنے والی ہر چیز کو استعمال کرنے سے انکار کردیا اور دنیوی مال و متاع کو سانپ اور بچھوؤں سے تشبیہ دینا شروع کردی۔ وہ اس حقیقت کو بالکل ہی فراموش کر بیٹھے کہ یہ اشیاء تو انسانی مصلحتوں کے لیے پیدا کی گئی تھیں۔ انہوں نے اپنے نفسوں کو ان مشقتوں میں ایسا زبردستی ڈالنا شروع کردیا حتیٰ کہ ان میں ایسے لوگ بھی بن گئے جو بالکل لیٹتے ہی نہیں تھے۔ ان لوگوں کے مقاصد اگرچہ اچھے ہی تھے لیکن خلاف شرع تھے، ان لوگوں میں بعض ایسے بھی تھے جو اپنی کم علمی کی بنا پر موضوع روایات پر بھی عمل پیرا ہوجاتے اور انہیں ان روایات کے صحیح، ضعیف اور موضوع ہونے کا بالکل علم نہیں ہوتا تھا۔ پھر ایسی اقوام آئیں جنہوں نے ان کے لیے بھوک، فقر و فاقہ، وساوس اور خطرات کو زیر بحث موضوعات قرار دیا۔ انہوں نے ان عناوین پر کتب تصنیفات کیں مثلاً حارث محاسبی، پھر کچھ دوسرے لوگ آئے جنہوں نے تصوف کو مزید مہذب بنانے کی کاوشیں کیں اور ایسی ایسی صفات کو وضع کیا کہ جن سے یہ مزید ممتاز ہوتا چلا گیا مثلاً پیوند شدہ صوفیانہ لباس، سماع، وجد، رقص اور تالیاں بجانا وغیرہ۔ انہوں نے نظافت و طہارت کے مزید اہتمام کرنے کو بھی صفات صوفیاء میں شمار کیا۔ بعد ازاں یہ معاملہ مسلسل بڑھتا ہی گیا، صوفیاء نںٔی نںٔی کیفیات اور نت نئے طریقے ایجاد کرتے رہے، اور اپنے حالات و واقعات پر بات کرتے رہے اور پھر تمام ادوار میں علمائے کرام سے ان کی دوری برقرار ہی رہی بلکہ الٹا یہ سمجھنے لگے کہ جن حالات و علوم میں یہ مگن رہتے ہیں یہ بھی علم ہے، پھر انہوں نے اس کا نام علم باطن رکھا اور شریعت کے علم کو علم ظاہر کے نام سے موسوم کردیا۔ ان میں بعض ایسے بھی ہوںٔے جنہیں بھوک کی شدت نے خیالات فاسدہ کی طرف دھکیل دیا، اور انہوں نے حق کے عشق اور اس کے دیوانہ ہونے ہی کا دعویٰ کردیا، گویا کہ انہوں نے خیالی طور پر ایک خوبرو شخصیت کا تصور و تخیل کرلیا، پھر اس کی محبت و عقیدت میں دیوانہ وار مارے مارے پھرتے رہے۔ اس طرح یہ لوگ کفر اور بدعت کے درمیان ہی سر گرداں رہے۔“ (تلبیس ابلیس، باب دس ص۲۴۱، ۲۴۴، ۲۴۵)
Janaab poori videos mai aapne quraan ki aayato aur Allama ibne tayhmia reham ullah ki kitaab se jo istedalaal kia hai wo arbi ka ek adna taalib e ilm bhi bata sakta hai ki bilkul galat hai quraan mai sahaba aur nek momino ki sifat batayi hai aur kitaab mai bhi kahi Shaikh ne sufiya ka zikr nahi kia agar aap itni zimmedari se yeh baat kar rahe ho to apni Majlis chor kar madina University ya ahle ilm se baithakar yeh baat pesh kijiye phir sach aur jhoot clear ho jayega .
اللہ تعالیٰ حضور شیخ الاسلام کو صحیح سلامت رکھے
,z
7887
Masha Allah (from Lahore, Pakistan )
Dr Tahir UL qadri jindabad,,i am from Punjab India
Allha Salamat Rakhe ❤️
Huzoor Shaykh ul Islam Doctor Muhammad Tahir ul Qadri SB 💙
Zindabad 🇵🇰🇵🇰🇭🇺🇭🇺
He is not sheikh al islam... He is sheikh of barelvi
Mashallah
ماشاءاللہ۔ انتہای اہم اور گراں قدر خطاب ہے
اللہ رب العزت ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کو صحت کے ساتھ عمر خضر عطا کرے اور انکی معرفت و محبت اور علم و تحقیق کے میدان میں تمام تر کامیابیو ں سے ہمکنا رکرے۔ آمین بجاہ سید المر سلیم صلی اللہ علیہ وسلم۔
Reality of ahle hadees
Very well explained by mujadid hazrath dr tahir ul quadri
Ilm me deen jahilo se nahi seekhe
Plz listen to learned scholars like dr tahir ul quadri to get ur doubts cleared
Allah sabhi youths ko jahilo se bachaye
Ahle sunnat wal jammat ke ulema se babasta rakhe
ماشاءالللہ سبحان الللہ
ماشاءاللہ
اللھم صل علی سیدنا محمد و علی آلہ وصحبہ وبارک وسلم..❤❤
علم کا سمندر۔۔۔
اللہ عزوجل آپ کا سایہ اہلسنت پر تادیر قائم فرمائے۔آمین
MashaAllah very nice
Love you. Murshid
سبحان اللہ ۔۔۔ وجد الہی میں موسی علیہ السلام گرے ۔
وہ اللہ جسکے بناے ہوے یوسف علیہ السلام کو دیکھ کر انگلیاں کٹ گئیں ۔ محسوس تک نہ ہوا ۔۔۔
تو یوسف علیہ السلام کو بنا نیں والے کو دیکھ کر اسکی محبت و عشق و استغراق میں بے ہوش ہو جانا ضروری تھا کہ مجھ جیسے بھی سمجھ سکیں کہ وہ رب العلمین کتنا حسین و جمیل ہے ۔
ھوالذی ارسل رسولہ باالھدی ۔۔۔۔
اللہ وہ ہے جس نے ھدایت کے لیے اپنے( حسین و جمیل )رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا ۔
سبحان اللّٰہ ماشاء اللّٰہ جزاک اللّٰہ 🌹💐♥️🌸🇵🇰🌺🌷
Love u Murshid e Muhtram
Well done admin 👏
Thanks for correction...i too thought alama tamiya denied Sufism as a whole
Ma Sha ALLAH 💕💕💕💕💕💕
زبردست❤
SUBHAN ALLAH 💕💕💕💕💕💕
ماشاء اللہ ماشاء اللہ ماشاء اللہ
My Best Allama❤❤❤
Imam ibn taymiyya, one of the greatest sufi of his time❤❤❤
সুবাহান আল্লাহ
لبیک یا شیخ الاسلام 😭♥️
Alama Ibne Taymiya AR is buried in the Maqbara Sufiyya (Sufi Cemetery) in Damascus.
Jazakallah ❤
Absolutely Right 💕💕💕
Bahot Naam Suna Hain
Imaam Ibn Qayyum [RA]
Ka♥️♥️♥️♥️♥️♥️
Subhan Allah...🌹🌹🌹
سبحان اللہ
ماشاءاللہ سلامات
Right
مطلب، علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللّٰہ سے متعلق بھی افراط و تفریط پیدا ہوگئی ہے۔ جہاں تک ہم نے تحقیق کی ہے دیگر ائمہ کی طرح ان کے بھی چند تفردات ضرور ہیں۔لیکن علامہ موصوف قرآن و سنت کے بہت بڑے مبلغ اور مصلح تھے۔مسلک کے لحاظ سےامام اہل سنت حضرت احمد بن حنبل رحمہ اللّٰہ کے پیروکار تھے۔حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللّٰہ کے بہت معتقد تھے۔
Can anybody give me the PDF of that shaykh mentioned
Wajd . Halal chizo per ho chahiye.....
Aaj kal log jahalt pr wajd kha ker gir rahe hai ...... wajd ka koyi munkir nhi lekin jo log khud apne aap per zulm kar rahe hain ..wajd ke naamper raqs (dance) kar rahe hain..... unke is amal se Allah pak hain...
حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ (م:۱۱۷۶ھ) اپنے زمانے کی حالت کا جائزہ لیتے ہوئے ”تفہیمات الٰہیہ“ میں ایک جگہ لکھتے ہیں:
”وجدان پرستی اور یہ صوفیوں کے مقبول عام ہونے اور ان کی حلقہ بگوشی کی وجہ سے ہے، جس نے مشرق سے مغرب تک لوگوں کو گھیر رکھا ہے، یہاں تک کہ ان حضرات کے اقوال و احوال لوگوں کے دلوں پر کتاب وسنت اور ہر چیز سے زیادہ تسلط رکھتے ہیں۔ ان کے رموز و اشارات اس قدر دخل پاگئے ہیں کہ جو شخص ان رموز و اشارات کا انکار کرے یا ان سے خالی ہو وہ نامقبول ہوتا ہے، اور نہ صالحین میں شمار ہوتا ہے۔ منبروں پر کوئی واعظ ایسا نہیں جس کی تقریر اشرات صوفیہ سے پاک ہو اور درس کی مسندوں پر کوئی عالم ایسا نہیں جو ان کے کلام میں اعتقاد اور غور و خوض کا اظہار نہ کرے۔ ورنہ اس کا شمار گدھوں میں ہونے لگتا ہے۔ پھر امراء اور روسأ وغیرہ کی کوئی ایسی مجلس نہیں جہاں لطف کلام، بذلہ سنجی اور تفنن طبع کے لیے صوفیہ کے اشعار اور نکات و رموز کھلونہ بنے ہوں۔“ (بحوالہ: حجۃ اللہ البالغۃ ج۱ ص۴۷، ۴۸)
ڈاکٹر سر علامہ اقبالؒ تصوف کے شدید مخالف رہے ہیں۔ سنیے، کیا فرماتے ہیں:
وکیل امرتسر میں ’’اسرار خودی اور تصوف‘‘ کے عنوان سے (۱۵ جنوری۱۹۶۱ء) ایک مضمون اقبال نے لکھا، اس میں وہ لکھتے ہیں: شیخ محی الدین ابن عربی کا مسئلہ قدمِ ارواح، وحدۃ الوجود یا مسئلہ تنزلات ستتہ یا دیگر مسائل جن میں بعض کا ذکر عبدالکریم جیلی نے اپنی کتاب ’’انسان کامل‘‘ میں کیا ہے۔ مذکورہ تینوں مسائل میرے نزدیک مذہب اسلام سے کوئی تعلق نہیں رکھتے، مسئلہ قدمِ ارواح افلاطونی ہے، بوعلی سینا اور ابونصر فارابی دونوں اس کے قائل تھے، چنانچہ امام غزالی نے اس وجہ سے دونوں کی تکفیر کی - تنزلات ستہ افلاطونیت جدید کے بانی پلوٹائنس کا تجویز کردہ ہے - میرا مذہب یہ ہے کہ خدا تعالیٰ نظام عالم میں جاری و ساری نہیں بلکہ نظام عالم کا خالق ہے اور اس کی ربوبیت کی وجہ سے یہ نظام قائم ہے، جب وہ چاہے گا اس کا خاتمہ ہوجائے گا - رونا اس بات کا ہے کہ یہ مسئلہ اسلامی لٹریچر کا ایک غیر منفک عنصر بن گیا ہے اور اس کے ذمہ دار زیادہ تر صوفی شاعر ہیں۔ جو پست اخلاق اس فلسفیانہ اصول سے بطور نتیجہ پیدا ہوتے ہیں ان کا بہترین گواہ فارسی زبان کا لٹریچر ہے‘‘۔ اقبال وحدۃ الوجود کو ہندو فلسفہ سے ماخوذ قرار دیتے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں: ’’مسئلہ انا کی تحقیق وتدقیق میں مسلمانوں اور ہندوؤں کی ذہنی تاریخ میں ایک عجیب وغریب مماثلت پائی جاتی ہے اور وہ یہ کہ جس نکتۂ خیال سے سری شنکر نے گیتا کی تفسیر کی اسی نکتۂ خیال سے شیخ محی الدین ابن عربی اندلسی نے قرآن کی تفسیر کی جس نے مسلمانوں کے ذہن و دماغ پر گہرا اثر ڈالا ہے۔‘‘ (دیباچہ مثنوی اسرار خودی بحوالہ ترجمان دارالعلوم دیوبند ص۳۵، اپریل۔ جون۲۰۱۶ء نئی دہلی)
علامہ اقبالؒ مولانا سید سلیمان ندویؒ کو اپنے خط میں لکھتے ہیں: ’’اس میں ذرا شک نہیں کہ تصوف کا وجود ہی سرزمین اسلام میں ایک اجنبی پودا ہے، جس نے عجمیوں کی دماغی آب و ہوا میں پرورش پائی ہے۔ آپ کو خیر القرون والی حدیث یاد ہوگی، اس میں نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں کہ میری امت میں تین قرنوں کے بعد سمن (ویظہر فیہا السمن) کا ظہور ہوگا ... سمن سے مراد رہبانیت ہے۔“ (اقبال نامہ، حصہ اول ص۷۸،۷۹ مؤرخہ۱۲ نومبر۱۹۱۶ء)
علامہ اقبالؒ تصوف کو جھوٹا قرار دیتے ہیں۔ فرماتے ہیں: ’’شریعت سے اعراض کا رجحان اسی جھوٹے تصوف کا براہ راست نتیجہ ہے جو عجمی دل ودماغ کی پیداوار ہے حالانکہ شریعت ہی اسلامی معاشرہ کو منظم ومرتب رکھنے کا واحد ذریعہ ہے۔“ (مقالات اقبال (اردوترجمہ)، مرتبہ: سید عبدالواحد معینی، آئینۂ ادب لاہور۱۹۸۸ء، ص۳۰۰)
اقبالؒ نے یہاں تک کہا ہے: ’’بعض صوفیاء کی نسبت تاریخی شہادت بھی اس امر کی موجود ہے کہ وہ قرمطی تحریک سے تعلق رکھتے تھے۔‘‘ (خطوط اقبال ص۱۱۵ بحوالہ ترجمان دارالعلوم دیوبند ص۳۵، اپریل۔ جون۲۰۱۶ء نئی دہلی)
Iqbal was against sufism0?
Allah bachay inse amin
?
Dr Sb you must understand the stance of ibn e temya on divorce.
What it has to do with this ?
ان آیات سے صوفیت کیسے ثابت ھو رھی ھے۔ کوئی بھی مکتبہ فکرایسی صوفیت کے خلاف نہیں۔۔ اور اولیاء کرام اور صوفیت میں بہت فرق اگر کوئی صوفی طریقت میں اتنے آگے نکل جائے کے قران کے بتائے ھوئے اصولوں کے خلاف چلا جائے لوگ بولیں یہ ولی اللہ اس پے سب جائز اس کے مخالف ھیں ھم۔۔۔
Great scholar😂😂❤❤❤
تصوف کی چند مشہور کتابوں پر امام شمس الدین الذہبیؒ (م:۷۴۸ھ) اپنے تأثرات یوں بیان کرتے ہیں:
”سعید بن عمرو البروعی کا بیان ہے کہ میں امام ابوزرعہؒ کے پاس تھا کہ ایک ساںٔل نے ان سے شیخ حارث محاسبی (ایک مشہور صوفی) اور انکی کتابوں کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے ساںٔل سے کہا: ”خبردار! ان کتابوں سے بچو، یہ بدعات و خرافات ہیں، تمہارے لیے لازم ہے حدیث پکڑ لو، اس میں وہ چیزیں ملے گی جو تمہیں بے نیاز کردے گی“۔ ساںٔل نے کہا کہ ان (تصوف کی) کتابوں میں نصیحتیں ہیں۔ انہوں نے جواب دیا: ”جس (نا اہل) کے لیے (اگر) کتاب اللہ میں کوئی نصیحت نہ ہو تو، اس کے لیے ان کتابوں میں بھی کوئی نصیحت نہیں۔ کیا تمہیں یہ بات پہنچی ہے کہ امام سفیانؒ، امام مالکؒ اور امام اوزاعیؒ خطرات اور وساوس میں اس قسم کی کتابیں تصنیف کیں ہیں؟۔ لوگ بدعت میں کتنی تیزی سے لپکتے ہیں!۔ حارث کا انتقال ۲۴۳ھ میں ہوا، اور حارث کی مثال کہاں، اگر امام ابوزرعہؒ نے متاخرین کی تصانیف مثلاً ابوطالب مکی کی ”قوت القلوب“ دیکھی ہوتی تو ان کی رائے کیا ہوتی۔ قوت القلوب کی مثال کہاں اگر انہوں نے شطنوفی کی ”بہجۃ الاسرار“، اور السلمی کی ”حقاںٔق التفسیر“ دیکھی ہوتی تو وہ عقل کھو بیٹھتے۔ کیا ہوتا اگر وہ ابوحامد طوسی (امام غزالی) کی تصانیف بالخصوص ”احیاء العلوم“ دیکھ لیتے جو موضوعات (من گھڑت روایات) سے بھری ہوئی ہے۔ کیا ہوتا اگر انہوں نے شیخ عبد القادر جیلانی کی کتاب ”غنیۃ الطالبین“ دیکھی ہوتی اور کیا ہوتا اگر وہ (شیخ ابن عربی کی کتاب) ”فصوص الحکم“ اور ”فتوحات مکیہ“ دیکھ لیتے۔ ہاں شیخ حارث صوفیہ کے ترجمان تھے تو دوسری طرف ان کے معاصرین میں حدیث کے ہزار اںٔمہ جن میں امام احمد ابن حنبلؒ اور امام اسحاق راہویہؒ جیسے سرآمدِ روزگار علماء تھے۔“ (میزان الاعتدال ج۱ ص۴۳۰-۴۳۱)
امام ذہبیؒ کافی اہم بات ارشاد فرماتے ہیں:
”میرے بھائی ! آپ پر لازم ہے کہ کتاب اللہ میں غور و فکر اور تدبر کریں۔ ہمیشہ صحیح بخاری، صحیح مسلم اور سنن نسائی کا مطالعہ کیا کریں، اور امام نوویؒ کی ”ریاض الصالحین“ اور ”کتاب الأذکار“ پڑھا کریں تو فلاح و نجات پاؤ گے۔ فلسفہ زدہ زاہدین، اہل ریاضیات کے وظائف اور راہبوں جیسی بھوک سے کنارہ کش اور دور رہیں۔ اور خصوصاً خلوت نشین لوگوں کی شطحیات سے بچا کریں اس لیے کہ سب خیر اور نیکی حنیفیت (ملتِ ابراہیمؑ) کی اتباع کرنے میں ہے۔“ (سیر اعلام النبلاء ج۱۹ ص۳۳۹-۳۴۰)
en imam ney mola Ali Alaay salaam sey aahdees nahe leh aap kia study ha ?
Tasavwaf Mutashabehat ki khoj ka nateja hea jin k Mani Allah RabbulEzzat k sewa koi nahen janta Mutashabehat k darpe Baqole Allah subhanhu wo hute hean Jim k delon mea teeer hu ya fitna peda karne wale ye Quran ka Bayan hea
مصطفیٰ کی ہے کلی۔ طاہر القادری
Tahir qadri se kyu seekhna hai hum quran se dekheyge
Masha Allah..
Aap Jesay ulamaa na hotay to shayad aam log kuttay, billiyan khatay.. Haram halal ka tasawarr na hota
Sunniyo Tahir ul padri se bacho
Misle Dajjal hai is Sadi ke liye
Mazhabe Ahle Sunnat Sunnat Maslake Aala Hazrat Zindabad
❤
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔۔۔۔۔۔۔۔آج 22 ربیع الثانی کو حضرت قطب الاقطاب امام العارفین غواص بحر توحید داعی اسلامی فلسفہ وحدت الوجود حجتہ اللہ فے الارض و السماء جناب شیخ محی الدین ابن عربی المعروف بہ شیخ اکبر رضی اللہ عنہ کا یوم وصال ھے۔۔حضرت ابن عربی المعروف شیخ اکبر رضی اللہ عنہ عالم اسلام کے وہ شہرہ آفاق مقتدا ہیں ۔جو تا صبح قیامت آسمان معرفت کے آفتاب عالم تاب ہیں ۔۔برگزیدہ علماء اسلام واولیاے عظام نے آپ کی عظمت کا نہ صرف اعتراف حق کیا بلکہ آپ کی کتب قیمہ کی شروح قلمبند کی ہیں ۔حضرت شیخ الشیوخ امام شہاب الدین سہروردی مصنف عوارف المعارف قدس سرہ نےآپ کو بحر الحقائق قرار دیا ۔حضرت مولانا ےروم علیہ الرحمۃ نے مثنوی شریف میں اسلامی فلاسفی کے اصولوں کی روشنی میں آپ کے بیان کردہ فلسفہ وحدت الوجود کی شرح لکھی ۔۔۔۔حضرت شاہ ہمدان امیر کبیر میر سید علی ہمدانی قدس اللہ سرہ نے فصوص الحکم کی شرح لکھی ۔حضرت ابن حجر مکی علیہ الرحمۃ کے شاگرد اور حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے استاذ حدیث جامع الکمالات علامہ الشیخ یعقوب صرفی الفاروقی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی ایک تصنیف میں ایک سر بلند نقشبندی بزرگ کے جواب میں حضرت ابنِ عربی رحمتہ اللہ علیہ کو بطور حجت قرار دیا ۔۔۔۔۔۔۔حضرت امام العصر الشیخ محمد انور شاہ کشمیری محدث امام اہلسنت مولانا احمد رضا خان صاحب بریلوی نے گراں قدر خراج عقیدت ادا کیا ۔حکیم الامت مفسر قرآن مولانا اشرف علی تھانوی نے دو کتابیں آپ کی کتابوں کے بعض مقامات کی حمایت میں تصنیف کیں ۔مفسر قرآن ڈاکٹر اسرار احمد صاحب نےآپ کی عظمت پر بلیغ خطبہ دیا ۔بعض اعیان الشیعہ نے بھی اعتراف عظمت میں خطبات دییے۔حضرت الاستاذ امیر شریعت مفسر قرآن علامہ سید محمد قاسم شاہ صاحب بخاری قبلہ بایں جلالت فرماتے تھے کہ آپ کا فلسفہ مغلق علوم کا سمندر ھے۔ ۔حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندی رضی اللہ عنہ نے فلسفہ وحدت الشہود کی بنیاد ڈالنے کے باوجود آپ کی عظمت وشان کا اعتراف حق کیا ۔ملاحظہ ہو ۔۔۔۔۔حضرت مجدد اور ان کے ناقدین تصنیف حضرت علامہ شاہ ابو الحسن زید مجددی فاروقی ازہری دہلوی رحمۃ اللہ علیہ ۔۔۔
آخر پر اس پوسٹ کے تکملہ میں حضرت بانی دارالعلوم دیوبند حجتہ الاسلام مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک ملفوظ نقل کرنے کی سعادت عظمی حاصل کررہاہوں جس کے راوی اسیر مالٹا سید الطائفہ شیخ الہند حضرت مولانا محمودالحسن عثمانی علیم الرحمۃ راوی ہیں
حضرت استاذ فرمایا کرتے تھے کہ
امت میں چار علماء ایسے گذرے ہیں کہ جن کی تصانیف کے ساتھ مزاولت رکھنے سےآدمی اگر غبی بھی ہوتو ذہین بن جاتا ھے
ایک امام غزالی علیہ الرحمۃ
دوسرے شیخ محی الدین ابنِ عربی رحمۃ اللہ علیہ
تیسرے حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ
اور
چوتھے حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ
فاعتبروا یا اولی الابصار
اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائے آمین اور ہم کو آپ کے علمی فیضان سے بہرہ ور فرمائے
آمین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الراقم۔۔۔۔عبد حقیر شوکت حسین کینگ قادری علمی جانشین حضرت علامہ بخاری قبلہ مرحوم
بمطابق 22ربیع الثانی 1445
7نومبر 2023
امام عبد الرحمٰن ابن الجوزیؒ (م:۵۹۷ھ) تصوف کی حقیقت اور صوفیاء کے کردار کو بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
”صوفیاء زاہدوں میں سے ایک جماعت ہے اور ہم نے ابھی زاہدوں پر ابلیسی تلبیسات کا ذکر کیا ہے لیکن صوفیاء کی جماعت چند اوصاف اور بعض احوال میں زاہدوں سے منفرد ہے، انہوں نے اپنی پہچان کے لیے کچھ خاص نشانات اور علامات مقرر کررکھی ہیں اسی لیے ہمیں ان کا الگ طور پر ذکر کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی ہے۔ تصوف ایک ایسا طریقہ ہے، جو آغاز میں بالکل زہد اور ترک دنیا پر قائم ہوا تھا۔ پھر اس طریقے سے نسبت رکھنے والوں نے سماع و رقص کی بھی رخصت دے دی، جس کے نتیجے میں عوام میں سے آخرت کے طلب گار ان کی طرف لپکے، کیونکہ وہ ترک دنیا کے دعویدار تھے۔ عوام میں دنیا طلبی کی حرص رکھنے والے بھی ان کی جانب مائل ہوںٔے کیونکہ وہ ان کے ہاں آرام و راحت اور کھیل تماشے دیکھتے تھے۔ تو ضروری تھا کہ اس قوم کے طریقے میں ابلیس کے مکر و فریب اور چالبازیوں کو عیاں کیا جائے اور اس حقیقت کو عیاں کرنے اور منظر عام پر لانے کے لیے یہ ضروری تھا کہ پہلے اس طریقے کے اصول اور فروع کا تجزیہ کرلیا جائے اور اس طریقے کے متعلقات کی شرح ہوجاںٔے۔ ... شیطان کی اصل تلبیسی چال تو یہ تھی کہ اس نے صوفیاء کو طلب علم سے روک دیا تھا، اور انہیں یہ باور کروایا کہ مقصود حقیقی اور غایت اصلی تو عمل ہے، جب شیطان ان کے ہاں علم کی شمع کو گل کرنے میں کامیاب ہوگیا تو وہ جہالت کی تاریکیوں میں ٹامک ٹوئیاں مارنے لگے۔ ان میں سے بعض کو تو یہ دکھلایا کہ اس سے مقصود بالکل ترک دنیا ہی ہے۔ چنانچہ انہوں نے بدنوں کی اصلاح وبہتری کرنے والی ہر چیز کو استعمال کرنے سے انکار کردیا اور دنیوی مال و متاع کو سانپ اور بچھوؤں سے تشبیہ دینا شروع کردی۔ وہ اس حقیقت کو بالکل ہی فراموش کر بیٹھے کہ یہ اشیاء تو انسانی مصلحتوں کے لیے پیدا کی گئی تھیں۔ انہوں نے اپنے نفسوں کو ان مشقتوں میں ایسا زبردستی ڈالنا شروع کردیا حتیٰ کہ ان میں ایسے لوگ بھی بن گئے جو بالکل لیٹتے ہی نہیں تھے۔ ان لوگوں کے مقاصد اگرچہ اچھے ہی تھے لیکن خلاف شرع تھے، ان لوگوں میں بعض ایسے بھی تھے جو اپنی کم علمی کی بنا پر موضوع روایات پر بھی عمل پیرا ہوجاتے اور انہیں ان روایات کے صحیح، ضعیف اور موضوع ہونے کا بالکل علم نہیں ہوتا تھا۔ پھر ایسی اقوام آئیں جنہوں نے ان کے لیے بھوک، فقر و فاقہ، وساوس اور خطرات کو زیر بحث موضوعات قرار دیا۔ انہوں نے ان عناوین پر کتب تصنیفات کیں مثلاً حارث محاسبی، پھر کچھ دوسرے لوگ آئے جنہوں نے تصوف کو مزید مہذب بنانے کی کاوشیں کیں اور ایسی ایسی صفات کو وضع کیا کہ جن سے یہ مزید ممتاز ہوتا چلا گیا مثلاً پیوند شدہ صوفیانہ لباس، سماع، وجد، رقص اور تالیاں بجانا وغیرہ۔ انہوں نے نظافت و طہارت کے مزید اہتمام کرنے کو بھی صفات صوفیاء میں شمار کیا۔ بعد ازاں یہ معاملہ مسلسل بڑھتا ہی گیا، صوفیاء نںٔی نںٔی کیفیات اور نت نئے طریقے ایجاد کرتے رہے، اور اپنے حالات و واقعات پر بات کرتے رہے اور پھر تمام ادوار میں علمائے کرام سے ان کی دوری برقرار ہی رہی بلکہ الٹا یہ سمجھنے لگے کہ جن حالات و علوم میں یہ مگن رہتے ہیں یہ بھی علم ہے، پھر انہوں نے اس کا نام علم باطن رکھا اور شریعت کے علم کو علم ظاہر کے نام سے موسوم کردیا۔ ان میں بعض ایسے بھی ہوںٔے جنہیں بھوک کی شدت نے خیالات فاسدہ کی طرف دھکیل دیا، اور انہوں نے حق کے عشق اور اس کے دیوانہ ہونے ہی کا دعویٰ کردیا، گویا کہ انہوں نے خیالی طور پر ایک خوبرو شخصیت کا تصور و تخیل کرلیا، پھر اس کی محبت و عقیدت میں دیوانہ وار مارے مارے پھرتے رہے۔ اس طرح یہ لوگ کفر اور بدعت کے درمیان ہی سر گرداں رہے۔“ (تلبیس ابلیس، باب دس ص۲۴۱، ۲۴۴، ۲۴۵)
😂jhota
Janaab poori videos mai aapne quraan ki aayato aur Allama ibne tayhmia reham ullah ki kitaab se jo istedalaal kia hai wo arbi ka ek adna taalib e ilm bhi bata sakta hai ki bilkul galat hai quraan mai sahaba aur nek momino ki sifat batayi hai aur kitaab mai bhi kahi Shaikh ne sufiya ka zikr nahi kia agar aap itni zimmedari se yeh baat kar rahe ho to apni Majlis chor kar madina University ya ahle ilm se baithakar yeh baat pesh kijiye phir sach aur jhoot clear ho jayega .
Janab aap bhi apni majlis chor ker Shaikh sahab ke pass jayein aur unsey baat karein phir apko sach aur jhoot clear hojaye ga InshaAllah
Please undertitle these speeches to english
Ye bechara padree hai padree.
Mashallah
ماشاءاللہ
Maa Sha Allah...🌹🌹🌹
MashaAllah