Jalsa salana speech by Amir Sahib Amj Denmark 2021

Поделиться
HTML-код
  • Опубликовано: 27 янв 2025

Комментарии • 37

  • @mehmoodanwar1581
    @mehmoodanwar1581 2 года назад

    بہت خوب خطاب فرمایا ۔ برادرم خان صاحب

  • @rafiqtariq761
    @rafiqtariq761 2 года назад

    " اُن کا ( مسلمانوں کا ) خدا اور ہے ہمارا اور ہے۔ ہمارا حج اور ہے اُن کا حج اور۔ اِسی طرح اُن سے ہر بات میں اِختلاف ہے" ( اخبار الفضل قادیان 21 اگست 1917ء جلد 5 نمبر 15 صفحہ 8)

  • @zanoobiahamid9448
    @zanoobiahamid9448 3 года назад +1

    MashAllah👍

    • @bilalmalik870
      @bilalmalik870 2 года назад +1

      No khalift joota

    • @Zubairdxb_volgs
      @Zubairdxb_volgs 2 года назад

      مرزا سور کزاب قادیانی کے جھوٹے ہونے کے ثبوت مرزے کی اپنی زبانی
      روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 346
      پر مرزا سور کزاب قادیانی اپنے ایک جھوٹے خواب کے بارے میں لکھتا ہے ۔ جس میں مرزا سور کزاب قادیانی اللہ تعالیٰ کے نورانی مخلوق فرشتوں کی بدترین گستاخی کرتے ہوئے لکھتا ہے۔
      5 مارچ 1905 کو میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص جو فرشتہ معلوم ہوتا تھا میرے سامنے آیا اور اس نے بہت سارا روپیہ میرے دامن میں ڈال دیا میں نے اس کا نام پوچھا اس نے کہا نام کچھ نہیں میں نے کہا آخر کچھ تو نام ہو گا اس نے کہا میرا نام ہے ٹیچی ۔ ٹیچی پنجابی زبان میں وقت مقررہ کو کہتے ہیں یعنی ضرورت کے وقت آنے والا تب میری آنکھ کھل گئی ۔
      مرزا سور کزاب قادیانی اپنے بتائے گئے اس جھوٹے خواب میں فرشتوں کی بدترین گستاخی کی ہے ۔ مرزا سور قادیانی کے بتائے گئے خواب کے مطابق اس نے خواب میں فرشتہ دیکھا اور جب اس نے فرشتے سے اس کا نام پوچھا تو اس نے جواب دیا میرا کوئی نام نہیں ہے ۔نعوذباللہ یعنی کہ پہلی بار نام پوچھنے پر فرشتے نے جھوٹ بولا کہ میرا کوئی نام نہیں جبکہ حقیقی اسلامی عقائد کے مطابق اللہ تعالی کی نورِی مخلوق فرشتے جھوٹ بول ہی نہیں سکتے ۔ جبکہ دوسری مرتبہ نام پوچھنے پر مرزا سور قادیانی کے مطابق اپنا نام ٹیچی بتایا

    • @Zubairdxb_volgs
      @Zubairdxb_volgs 2 года назад

      مرزا سور کزاب قادیانی کے جھوٹے ہونے کے ثبوت مرزے کی اپنی زبانی
      روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 419 مرزا سور کزاب قادیانی لکھتا ہے
      ( ایسا ہی خدا تعالیٰ یہ بھی جانتا تھا کہ اگر کوئی خبیث مرض دامن گیر ہو جائے جیساکہ جزام اور جنون اور اندبا اور مرگی تو اس سے یہ لوگ نتیجہ نکالیں گے کہ اس پر غضب الہی ہو گیا اس لئے پہلے سے اس نے مجھے براہین احمد یہ میں یہ بشارت دی کہ ہر یک خبیث عارضہ سے تجھے محفوظ رکھوں گا اور اپنی نعمت تجھ پر پوری کروں گا اور بعد اس کے آنکھوں کی نسبت خاص کر یہ بھی الہام ہوا ( تنزل الرحمة علی ثلث العین وعلی الا خریین ) یعنی رحمت تین عضووں پر نازل ہو گی ایک آنکھیں کہ پیرانہ سالی ان کو صدمہ نہيں پہنچائے گی اور ( نزول الما) وغيرہ سے جس سے نورِ بصارت جاتا رہے محفوظ رہیں گی اور دو عضو اور ہیں)
      ملفوظات جلد 5 صفحہ 32 ۔ 33
      مرزا سور کزاب قادیانی لکھتا ہے
      دو زرد چادروں سے مراد :
      دیکھو میری بیماری کی نسبت بھی خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ پیشگوئی کی تھی جو اس طرح وقوع میں آہی ۔ آپ نے فرمایا تھا کہ مسیح آسمان پر سے جب اترے گا دو ذرد چادریں اس نے پہنی ہوئی ہوں گی تو اس طرح مجھ کو دو بیماریاں ہیں ایک اوپر کے دھڑ کی اور ایک نیچے کے دھڑ کی ۔ یعنی مراق اور کثرت بول۔ ہمارے مخالف مولوی اس کے معنی یہ کرتے ہیں کہ وہ سچ مچ جوگیوں کی طرح دو چادریں اوڑھے ہوئے آسمان نیچے اتریں گے ۔ لیکن یہ غلط ہے چونکہ معتبروں نے ہمیشہ زرد چادر کے معنے بیماری کے ہی لکھے ہیں ۔ ہر ایک شخص جو زرد چادر دیکھے یا کوئی اور زرد چیز تو اس کے معنی بیماری کے ہی ہوں گے اور ہر ایک شخص جو ایسا دیکھے آزما سکتا ہے کہ اس کے معنے یہی ہیں ۔
      روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 373
      پر مرزا سور کزاب قادیانی لکھتا ہے
      اور میں کہی دفعہ بیان کر چکا ہوں کہ میں جو خدا تعالیٰ کی طرف سے مسیح موعود ہوں- احادیث میں میرے جسمانی علامات میں سے یہ دو علامتیں بھی لکھی گئی ہیں کیونکہ زرد رنگ چادر سے بیماری مراد ہے اور جیسا کہ مسیح موعود کی نسبت حدیثوں میں دو زرد رنگ چادروں کا ذکر ہے ایسے ہی میرے لاحق حال دو بیماریاں ہیں ۔ ایک بیماری بدن کے اوپر کے حصہ میں ہےجو اوپر کی چادر ہے اور وہ دوران سر ہے جس کی شدت کی وجہ سے بعض وقت میں زمین پر گرجاتا ہوں اور دل کا دوران خون کم ہو جاتاہے اور ہولناک صورت پیدا ہو جاتی ہے اور دوسری بیماری بدن کے نیچے کے حصہ میں ہے جو مجھے کثرت پیشاب کی مرض ہے جس کو ذیابیطس بھی کہتے ہیں ۔ اور معمولی طور پر مجھ کو ہر روز پیشاب بکثرت آتا ہے اور پندرہ یا بیس دفعہ تک نوبت پہنچ جاتی ہے ۔ اور بعض اوقات قریب 100 دفعہ کے دن رات میں آتا ہے اور اس سے بھی ضعف بہت ہوجاتا ہے سو یہ زرد رنگ کی دو چادریں ہیں جو میرے حصے میں آگئی ہیں اور جو لوگ مجھے قبول نہيں کرتے ان کو تو بہرحال ماننا پڑے گا کہ حضرت عیسی نزول کے وقت آسمان سے یہ تحفہ لاہیں گے جو دو بیماریاں ان کو لاحق ہوں گی۔ ایک بدن کے اوپر کے حصہ میں اور دوسری بدن کے نیچے کےحصہ میں ہوگی ۔
      نوٹ:
      مرزا سور کزاب قادیانی نے لکھا ہے کہ اس کو ایک دن میں 15 سے 20 بار پیشاب آتا تھا اور بعض اوقات ایک دن میں 100 دفعہ پیشاب آتا تھا ۔ اگر مرزا سور کزاب قادیانی کو 15 مرتبہ یا 100 مرتبہ پیشاب آنے کا حساب لگایا جائے تو۔
      ایک بار پیشاب جانے اور ہاتھ دھونےتک کم سے کم 4 منٹ لگتے ہیں ۔ اس حساب سے اگر دیکھا جائے۔ مرزا سورکزاب قادیانی اپنی زندگی کے ہر دن کا ایک گھنٹہ ٹوائلٹ میں گزارتا تھا۔ اور جس دن مرزا کزاب کو 100 بار پیشاب آتاتھا اس دن کے 6گھنٹے وہ ٹوائلٹ میں گزارتا تھا۔
      ۔
      15 × 4(minutes)= 60minutes = 1 Hour
      100 × 4(minutes)= 400minutes = 6 Hours
      اب خود دیکھ لو کہ مرزا سور کزاب قادیانی اپنی لکھی ہوئی ایک کتاب میں لکھ رہا ہے کہ نعوذباللہ مجھے وحی نازل ہوئی ہے کہ اللہ پاک مجھے بیماری اور وبا سے بچائے گا لیکن اپنی لکھی ہوئی دوسری کتاب میں مرزا سور کزاب قادیانی لکھا ہے کہ خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیشگوئی کی تھی کہ مسیح آسمان پر سے جب اترے گا دو ذرد چادریں اس نے پہنی ہوئی ہوں گی تو اس طرح مجھ کو دو بیماریاں ہیں ایک اوپر کے دھڑ کی اور ایک نیچے کے دھڑ کی یعنی مراق اور کثرت بول۔ اور مرزا سور قادیانی کی بتائی ہوئی دو بیماریوں کے بارے میں واضح کر دو ( مراق , کثرت بول ) مراق ایک دماغی بیماری ہے جس میں انسان کو پاگل پن کے دورے پڑتے ہیں اور اول فول گالیاں بکتا ہے اور دوسری بیماری جس کا مرزا سور کزاب قادیانی کہ رہا ہے کثرت بول جوکہ پیٹ کی بیماری ہے اس بیماری کی وجہ سے ہر وقت پیچش رہتے ہیں اس وجہ سے مرزا سور کزاب قادیانی ہر وقت غلاظت میں ڈوبا رہتا تھا اور اسی حالت میں مرزا سور کزاب قادیانی لٹرین میں اپنے عبرت ناک انجام کو پہنچا ۔

    • @rafiqtariq761
      @rafiqtariq761 2 года назад

      مرزا قادیانی ایک جاہل انپڑھ غریب بےکس گمنام بے ہنر گوں نگوں بیماریوں میں مبتلا دائیں ہاتھ سے ٹُنڈا نکما کام چور اور بد کردار آدمی تھا۔ جب مرزا باپ مرا تو انگریز حکومت سے جو پنشن ملتی تھی وہ بھ بند ہو گئی۔ سیالکوٹ کی کچہری میں چار سال بطور عرضی نویس چار روپئے ماہانہ کی نوکری کی۔ جس کی وجہ سے وہ خطوط اور درخواستیں وغیرہ لکھنے میں ماہر ہو گیا۔ ان چار سالوں میں سیالکوٹ میں رہا گھر کبھی نہیں گیا۔ یہاں تک کہ اُس کی ماں فوت ہو گئی۔اس پر وہ نوکری چھوڑ کر قادیان واپس چلا گیا۔ جب مِرزا غلام احمد کو پیر مجدد محدث مثیلِ مسیح ، عیسیٰ ابنِ مریم محمد عینِ محمد امام مہدی وغیرہ وغیرہ کا پروگرام بنایا گیا تو بہت سے تعلیم یافتہ دینی اور دنیالوی علوم سے آراستہ مختلف شعبوں میں مہارت رکھنے والے اردو دان، فارسی دان عربی دان لکھاری شاعر شعبہِ تالیف و تنصیف اور پرنٹنگ او پبلشنگ کے تجربہ کار کاریگر مرزا قادیاانی کی مدد کو پہنچ گئے یا پہنچا دئے گئے۔ کچھ عربی دان بلاد عربیہ سے بھی آئے تھے یا لائے تھے مثلاً دو عرب ملک شام سے آئے تھے جو علوم عرببہ کے ماہر اور فاضل تھے ایک اُن میں عبربی زبان کا شاعر بھی تھا۔ وہ کئی سال تک قادیان ٹھہرے رہے نواب محمد علی نے ایک کی شادی ایک ہدوستانی لڑکی سے کرا دی۔ ان عربوں نے مرزا قادیانی کی بہت مدد کی اور مرزا قادیانی کی حمایت میں بہت کچھ لکھا۔ (ذکرِ حبیب صفحہ 33) مرزا قادیانی نے گھر پر تھوڑی بہت عربی بچپن میں سیکھی ہو گی۔ اس زمانے میں مرزا کے گاؤں میں یا آس پاس کوئی سکول نہیں تھا۔ عبد اللہ عرب شاید عراق سے آیا تھا۔ (ذکرِ حبیب صفحہ 36) قادیان آنے والوں میں الحاج حکیم مووی مولوی نورالدین عظیم ترین عالم دین تھا وہ حافظِ قرآن تھا وہ بہت سی زبانوں کا ماہر تھا اور اُس کے پاس مذہب اسلام کے علاوہ دیگر مشہور مذاہب کا علمی ذخیرہ تھا مثلاً عیسایئت یہودیت ہندو مت اور سکھ ازم وغیرہ۔ مولوی نورالدین نے مرزا قادیانی کو نبوت کے گر سکھائے (جھوٹی نبوت میں) اور اس کے بیٹے محمود کی خلافت کے گر سکھائے۔ تقریر اور تحریر اور جھوٹ بولنے کا فن سکھایا۔ ۔یہ دونو باپ بیٹا بد کردار تھے۔ قادیانیت کوئی مذہب نہیں انگریزوں کا پیدا کردہ فساد ہے جو مسلمانوں کو تقسیم اور کمزور کرنے کے لئے برپا کیا گیا تھا۔ قادیانی عیسائیوں کو پیار کرتے ہیں اور اُنہی پر بھروسہ رکھتے ہیں اور مسلمانوں سے سخت نفرت کرتے ہیں۔ مرزا غلام احمد قادیانی بد کردار آدمی تھا۔مرزا قادیانی فراڈ تھا۔ جھوٹا تھا۔ انگریزوں کا ایجنٹ تھا۔ انگریازوں نے اِس جاہل انپڑھ دیہاتی کو اپنے پُر اعتماد شخص مولوی نورالدین جیسے نہایت ہی عظیم اور تعلیم یافتہ دینی اور دنیانوی علوم آراستہ مسلامان کی سر براہی میں علاوہ دیگر پڑھے لکھے تالیف و تنصیف کے ماہرین پرنٹنگ اور نشر و اشاعت سے تعلق رکھنے ایک منظم گروہ کو مرزا قادیانی کے بہت ہی پسماندہ اور شہری آبادی سے الگ تھلگ اور گمنام گاؤن میں بھیجا تاکہ پروگرام کے مطابق مرزا قادیانی کو پیر، مجدد، محدث، مثیلِ مسیح ، مسیح موعود، مثیل محمد ، عین محمد، کرشن مہاراج وغیرہ وغیرہ بنایا جا سکے۔ مرزا ایک بد کردار آدمی تھا ۔ ظاہر میں کچھ تھا اور باطن میں کچھ۔۔ مرزا قادیانی ایک ناکارہ اور نکما آدمی تھا۔ اُس کو اونچا اڑانے کے لئے ایک منظم گروہ نے اس جعلی پیر کے مرید بن کر اس کو کامیاب بنایا۔ فارسی کی ایک کہاوت ہے " پیر خود نہیں اُڑتا اُس کے مرید اُس ے اڑاتے ہیں۔ مرزا قادیانی کی نبوت فیکٹری کو چلانے والا اصل مینیجنگ ڈائریکٹر اور سر براہ مولوی نور الدین تھا۔ مرزا قادیانی ایک بد کردار آدمی تھا اور اُس کی اولاد بھی زانی شرابی اور لونڈے باز نکلی۔ یہ انکشافات چوتھے قادیانی خلیفہ مرزا طاہر کی نواسی ندا النصر اور دیگر مرزا قادیانی کے گھر کے افراد خود کئے ہیں۔ ندا النصر کی منظرِ عام پر آنے والی آڈیو کا حوالہ یہ ہے: )ruclips.net/video/3_xMr9ldI0k/видео.html

  • @alibasharatbhatti8742
    @alibasharatbhatti8742 3 года назад

    MashAllaha

    • @bilalmalik870
      @bilalmalik870 2 года назад +1

      Joot hi joot

    • @Zubairdxb_volgs
      @Zubairdxb_volgs 2 года назад

      مرزا سور کزاب قادیانی کے جھوٹے ہونے کے ثبوت مرزے کی اپنی زبانی
      روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 346
      پر مرزا سور کزاب قادیانی اپنے ایک جھوٹے خواب کے بارے میں لکھتا ہے ۔ جس میں مرزا سور کزاب قادیانی اللہ تعالیٰ کے نورانی مخلوق فرشتوں کی بدترین گستاخی کرتے ہوئے لکھتا ہے۔
      5 مارچ 1905 کو میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص جو فرشتہ معلوم ہوتا تھا میرے سامنے آیا اور اس نے بہت سارا روپیہ میرے دامن میں ڈال دیا میں نے اس کا نام پوچھا اس نے کہا نام کچھ نہیں میں نے کہا آخر کچھ تو نام ہو گا اس نے کہا میرا نام ہے ٹیچی ۔ ٹیچی پنجابی زبان میں وقت مقررہ کو کہتے ہیں یعنی ضرورت کے وقت آنے والا تب میری آنکھ کھل گئی ۔
      مرزا سور کزاب قادیانی اپنے بتائے گئے اس جھوٹے خواب میں فرشتوں کی بدترین گستاخی کی ہے ۔ مرزا سور قادیانی کے بتائے گئے خواب کے مطابق اس نے خواب میں فرشتہ دیکھا اور جب اس نے فرشتے سے اس کا نام پوچھا تو اس نے جواب دیا میرا کوئی نام نہیں ہے ۔نعوذباللہ یعنی کہ پہلی بار نام پوچھنے پر فرشتے نے جھوٹ بولا کہ میرا کوئی نام نہیں جبکہ حقیقی اسلامی عقائد کے مطابق اللہ تعالی کی نورِی مخلوق فرشتے جھوٹ بول ہی نہیں سکتے ۔ جبکہ دوسری مرتبہ نام پوچھنے پر مرزا سور قادیانی کے مطابق اپنا نام ٹیچی بتایا

    • @Zubairdxb_volgs
      @Zubairdxb_volgs 2 года назад

      مرزا سور کزاب قادیانی کے جھوٹے ہونے کے ثبوت مرزے کی اپنی زبانی
      روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 419 مرزا سور کزاب قادیانی لکھتا ہے
      ( ایسا ہی خدا تعالیٰ یہ بھی جانتا تھا کہ اگر کوئی خبیث مرض دامن گیر ہو جائے جیساکہ جزام اور جنون اور اندبا اور مرگی تو اس سے یہ لوگ نتیجہ نکالیں گے کہ اس پر غضب الہی ہو گیا اس لئے پہلے سے اس نے مجھے براہین احمد یہ میں یہ بشارت دی کہ ہر یک خبیث عارضہ سے تجھے محفوظ رکھوں گا اور اپنی نعمت تجھ پر پوری کروں گا اور بعد اس کے آنکھوں کی نسبت خاص کر یہ بھی الہام ہوا ( تنزل الرحمة علی ثلث العین وعلی الا خریین ) یعنی رحمت تین عضووں پر نازل ہو گی ایک آنکھیں کہ پیرانہ سالی ان کو صدمہ نہيں پہنچائے گی اور ( نزول الما) وغيرہ سے جس سے نورِ بصارت جاتا رہے محفوظ رہیں گی اور دو عضو اور ہیں)
      ملفوظات جلد 5 صفحہ 32 ۔ 33
      مرزا سور کزاب قادیانی لکھتا ہے
      دو زرد چادروں سے مراد :
      دیکھو میری بیماری کی نسبت بھی خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ پیشگوئی کی تھی جو اس طرح وقوع میں آہی ۔ آپ نے فرمایا تھا کہ مسیح آسمان پر سے جب اترے گا دو ذرد چادریں اس نے پہنی ہوئی ہوں گی تو اس طرح مجھ کو دو بیماریاں ہیں ایک اوپر کے دھڑ کی اور ایک نیچے کے دھڑ کی ۔ یعنی مراق اور کثرت بول۔ ہمارے مخالف مولوی اس کے معنی یہ کرتے ہیں کہ وہ سچ مچ جوگیوں کی طرح دو چادریں اوڑھے ہوئے آسمان نیچے اتریں گے ۔ لیکن یہ غلط ہے چونکہ معتبروں نے ہمیشہ زرد چادر کے معنے بیماری کے ہی لکھے ہیں ۔ ہر ایک شخص جو زرد چادر دیکھے یا کوئی اور زرد چیز تو اس کے معنی بیماری کے ہی ہوں گے اور ہر ایک شخص جو ایسا دیکھے آزما سکتا ہے کہ اس کے معنے یہی ہیں ۔
      روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 373
      پر مرزا سور کزاب قادیانی لکھتا ہے
      اور میں کہی دفعہ بیان کر چکا ہوں کہ میں جو خدا تعالیٰ کی طرف سے مسیح موعود ہوں- احادیث میں میرے جسمانی علامات میں سے یہ دو علامتیں بھی لکھی گئی ہیں کیونکہ زرد رنگ چادر سے بیماری مراد ہے اور جیسا کہ مسیح موعود کی نسبت حدیثوں میں دو زرد رنگ چادروں کا ذکر ہے ایسے ہی میرے لاحق حال دو بیماریاں ہیں ۔ ایک بیماری بدن کے اوپر کے حصہ میں ہےجو اوپر کی چادر ہے اور وہ دوران سر ہے جس کی شدت کی وجہ سے بعض وقت میں زمین پر گرجاتا ہوں اور دل کا دوران خون کم ہو جاتاہے اور ہولناک صورت پیدا ہو جاتی ہے اور دوسری بیماری بدن کے نیچے کے حصہ میں ہے جو مجھے کثرت پیشاب کی مرض ہے جس کو ذیابیطس بھی کہتے ہیں ۔ اور معمولی طور پر مجھ کو ہر روز پیشاب بکثرت آتا ہے اور پندرہ یا بیس دفعہ تک نوبت پہنچ جاتی ہے ۔ اور بعض اوقات قریب 100 دفعہ کے دن رات میں آتا ہے اور اس سے بھی ضعف بہت ہوجاتا ہے سو یہ زرد رنگ کی دو چادریں ہیں جو میرے حصے میں آگئی ہیں اور جو لوگ مجھے قبول نہيں کرتے ان کو تو بہرحال ماننا پڑے گا کہ حضرت عیسی نزول کے وقت آسمان سے یہ تحفہ لاہیں گے جو دو بیماریاں ان کو لاحق ہوں گی۔ ایک بدن کے اوپر کے حصہ میں اور دوسری بدن کے نیچے کےحصہ میں ہوگی ۔
      نوٹ:
      مرزا سور کزاب قادیانی نے لکھا ہے کہ اس کو ایک دن میں 15 سے 20 بار پیشاب آتا تھا اور بعض اوقات ایک دن میں 100 دفعہ پیشاب آتا تھا ۔ اگر مرزا سور کزاب قادیانی کو 15 مرتبہ یا 100 مرتبہ پیشاب آنے کا حساب لگایا جائے تو۔
      ایک بار پیشاب جانے اور ہاتھ دھونےتک کم سے کم 4 منٹ لگتے ہیں ۔ اس حساب سے اگر دیکھا جائے۔ مرزا سورکزاب قادیانی اپنی زندگی کے ہر دن کا ایک گھنٹہ ٹوائلٹ میں گزارتا تھا۔ اور جس دن مرزا کزاب کو 100 بار پیشاب آتاتھا اس دن کے 6گھنٹے وہ ٹوائلٹ میں گزارتا تھا۔
      ۔
      15 × 4(minutes)= 60minutes = 1 Hour
      100 × 4(minutes)= 400minutes = 6 Hours
      اب خود دیکھ لو کہ مرزا سور کزاب قادیانی اپنی لکھی ہوئی ایک کتاب میں لکھ رہا ہے کہ نعوذباللہ مجھے وحی نازل ہوئی ہے کہ اللہ پاک مجھے بیماری اور وبا سے بچائے گا لیکن اپنی لکھی ہوئی دوسری کتاب میں مرزا سور کزاب قادیانی لکھا ہے کہ خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیشگوئی کی تھی کہ مسیح آسمان پر سے جب اترے گا دو ذرد چادریں اس نے پہنی ہوئی ہوں گی تو اس طرح مجھ کو دو بیماریاں ہیں ایک اوپر کے دھڑ کی اور ایک نیچے کے دھڑ کی یعنی مراق اور کثرت بول۔ اور مرزا سور قادیانی کی بتائی ہوئی دو بیماریوں کے بارے میں واضح کر دو ( مراق , کثرت بول ) مراق ایک دماغی بیماری ہے جس میں انسان کو پاگل پن کے دورے پڑتے ہیں اور اول فول گالیاں بکتا ہے اور دوسری بیماری جس کا مرزا سور کزاب قادیانی کہ رہا ہے کثرت بول جوکہ پیٹ کی بیماری ہے اس بیماری کی وجہ سے ہر وقت پیچش رہتے ہیں اس وجہ سے مرزا سور کزاب قادیانی ہر وقت غلاظت میں ڈوبا رہتا تھا اور اسی حالت میں مرزا سور کزاب قادیانی لٹرین میں اپنے عبرت ناک انجام کو پہنچا ۔

  • @rafiqtariq761
    @rafiqtariq761 2 года назад

    At first, Mirza Qadiani & Co. set up a brothel in Qadian where Mirza Mahmood broke all the records of adultery and zana. He did not spare the women of his house, nor did he spare his young real daughter Amtul Rasheed. After 1947, Kanjar Khana was shifted to Rabwah. Now these Ahmadiyya kanjars have been established all over the world. Mirza Masroor is advising the girl to keep her mouth shut. The second caliph, Mirza Mahmud, has written that slave girls and maids belong to the master (caliph), even their private parts the property of the masters and and can bu used without getting married to them.. The second caliph had forcibly committed adultery with his daughter Amit al-Rasheed. Nada al-Nasr, considered Mirza Masroor a spiritual father. First, close the barracks set up in the houses of your caliphs. Those bastards should be ashamed who promote prostitution and prostitutes using the umbrella of religion and deceive their followers. The followers of these fake khlifas shoul refrain from sending their daughters to the caliphs for their safety. Mahmud Shah, the brother in law of current caliph, continued to commit adultery with his granddaughter of khalif Masroor for many years. Finally they all were caught. Now the current caliph is trying to save him instead of punishing him. The vitim of adultry Nida al Nassar have already sued them in British courts, London. England. Pl watch the link below: ruclips.net/video/a5h52gnvDLo/видео.html

  • @masoodmirza6625
    @masoodmirza6625 3 года назад

    Complet NAHI ha

    • @Zubairdxb_volgs
      @Zubairdxb_volgs 2 года назад

      مرزا سور کزاب قادیانی کے جھوٹے ہونے کے ثبوت مرزے کی اپنی زبانی
      روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 346
      پر مرزا سور کزاب قادیانی اپنے ایک جھوٹے خواب کے بارے میں لکھتا ہے ۔ جس میں مرزا سور کزاب قادیانی اللہ تعالیٰ کے نورانی مخلوق فرشتوں کی بدترین گستاخی کرتے ہوئے لکھتا ہے۔
      5 مارچ 1905 کو میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص جو فرشتہ معلوم ہوتا تھا میرے سامنے آیا اور اس نے بہت سارا روپیہ میرے دامن میں ڈال دیا میں نے اس کا نام پوچھا اس نے کہا نام کچھ نہیں میں نے کہا آخر کچھ تو نام ہو گا اس نے کہا میرا نام ہے ٹیچی ۔ ٹیچی پنجابی زبان میں وقت مقررہ کو کہتے ہیں یعنی ضرورت کے وقت آنے والا تب میری آنکھ کھل گئی ۔
      مرزا سور کزاب قادیانی اپنے بتائے گئے اس جھوٹے خواب میں فرشتوں کی بدترین گستاخی کی ہے ۔ مرزا سور قادیانی کے بتائے گئے خواب کے مطابق اس نے خواب میں فرشتہ دیکھا اور جب اس نے فرشتے سے اس کا نام پوچھا تو اس نے جواب دیا میرا کوئی نام نہیں ہے ۔نعوذباللہ یعنی کہ پہلی بار نام پوچھنے پر فرشتے نے جھوٹ بولا کہ میرا کوئی نام نہیں جبکہ حقیقی اسلامی عقائد کے مطابق اللہ تعالی کی نورِی مخلوق فرشتے جھوٹ بول ہی نہیں سکتے ۔ جبکہ دوسری مرتبہ نام پوچھنے پر مرزا سور قادیانی کے مطابق اپنا نام ٹیچی بتایا

    • @Zubairdxb_volgs
      @Zubairdxb_volgs 2 года назад

      مرزا سور کزاب قادیانی کے جھوٹے ہونے کے ثبوت مرزے کی اپنی زبانی
      روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 419 مرزا سور کزاب قادیانی لکھتا ہے
      ( ایسا ہی خدا تعالیٰ یہ بھی جانتا تھا کہ اگر کوئی خبیث مرض دامن گیر ہو جائے جیساکہ جزام اور جنون اور اندبا اور مرگی تو اس سے یہ لوگ نتیجہ نکالیں گے کہ اس پر غضب الہی ہو گیا اس لئے پہلے سے اس نے مجھے براہین احمد یہ میں یہ بشارت دی کہ ہر یک خبیث عارضہ سے تجھے محفوظ رکھوں گا اور اپنی نعمت تجھ پر پوری کروں گا اور بعد اس کے آنکھوں کی نسبت خاص کر یہ بھی الہام ہوا ( تنزل الرحمة علی ثلث العین وعلی الا خریین ) یعنی رحمت تین عضووں پر نازل ہو گی ایک آنکھیں کہ پیرانہ سالی ان کو صدمہ نہيں پہنچائے گی اور ( نزول الما) وغيرہ سے جس سے نورِ بصارت جاتا رہے محفوظ رہیں گی اور دو عضو اور ہیں)
      ملفوظات جلد 5 صفحہ 32 ۔ 33
      مرزا سور کزاب قادیانی لکھتا ہے
      دو زرد چادروں سے مراد :
      دیکھو میری بیماری کی نسبت بھی خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ پیشگوئی کی تھی جو اس طرح وقوع میں آہی ۔ آپ نے فرمایا تھا کہ مسیح آسمان پر سے جب اترے گا دو ذرد چادریں اس نے پہنی ہوئی ہوں گی تو اس طرح مجھ کو دو بیماریاں ہیں ایک اوپر کے دھڑ کی اور ایک نیچے کے دھڑ کی ۔ یعنی مراق اور کثرت بول۔ ہمارے مخالف مولوی اس کے معنی یہ کرتے ہیں کہ وہ سچ مچ جوگیوں کی طرح دو چادریں اوڑھے ہوئے آسمان نیچے اتریں گے ۔ لیکن یہ غلط ہے چونکہ معتبروں نے ہمیشہ زرد چادر کے معنے بیماری کے ہی لکھے ہیں ۔ ہر ایک شخص جو زرد چادر دیکھے یا کوئی اور زرد چیز تو اس کے معنی بیماری کے ہی ہوں گے اور ہر ایک شخص جو ایسا دیکھے آزما سکتا ہے کہ اس کے معنے یہی ہیں ۔
      روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 373
      پر مرزا سور کزاب قادیانی لکھتا ہے
      اور میں کہی دفعہ بیان کر چکا ہوں کہ میں جو خدا تعالیٰ کی طرف سے مسیح موعود ہوں- احادیث میں میرے جسمانی علامات میں سے یہ دو علامتیں بھی لکھی گئی ہیں کیونکہ زرد رنگ چادر سے بیماری مراد ہے اور جیسا کہ مسیح موعود کی نسبت حدیثوں میں دو زرد رنگ چادروں کا ذکر ہے ایسے ہی میرے لاحق حال دو بیماریاں ہیں ۔ ایک بیماری بدن کے اوپر کے حصہ میں ہےجو اوپر کی چادر ہے اور وہ دوران سر ہے جس کی شدت کی وجہ سے بعض وقت میں زمین پر گرجاتا ہوں اور دل کا دوران خون کم ہو جاتاہے اور ہولناک صورت پیدا ہو جاتی ہے اور دوسری بیماری بدن کے نیچے کے حصہ میں ہے جو مجھے کثرت پیشاب کی مرض ہے جس کو ذیابیطس بھی کہتے ہیں ۔ اور معمولی طور پر مجھ کو ہر روز پیشاب بکثرت آتا ہے اور پندرہ یا بیس دفعہ تک نوبت پہنچ جاتی ہے ۔ اور بعض اوقات قریب 100 دفعہ کے دن رات میں آتا ہے اور اس سے بھی ضعف بہت ہوجاتا ہے سو یہ زرد رنگ کی دو چادریں ہیں جو میرے حصے میں آگئی ہیں اور جو لوگ مجھے قبول نہيں کرتے ان کو تو بہرحال ماننا پڑے گا کہ حضرت عیسی نزول کے وقت آسمان سے یہ تحفہ لاہیں گے جو دو بیماریاں ان کو لاحق ہوں گی۔ ایک بدن کے اوپر کے حصہ میں اور دوسری بدن کے نیچے کےحصہ میں ہوگی ۔
      نوٹ:
      مرزا سور کزاب قادیانی نے لکھا ہے کہ اس کو ایک دن میں 15 سے 20 بار پیشاب آتا تھا اور بعض اوقات ایک دن میں 100 دفعہ پیشاب آتا تھا ۔ اگر مرزا سور کزاب قادیانی کو 15 مرتبہ یا 100 مرتبہ پیشاب آنے کا حساب لگایا جائے تو۔
      ایک بار پیشاب جانے اور ہاتھ دھونےتک کم سے کم 4 منٹ لگتے ہیں ۔ اس حساب سے اگر دیکھا جائے۔ مرزا سورکزاب قادیانی اپنی زندگی کے ہر دن کا ایک گھنٹہ ٹوائلٹ میں گزارتا تھا۔ اور جس دن مرزا کزاب کو 100 بار پیشاب آتاتھا اس دن کے 6گھنٹے وہ ٹوائلٹ میں گزارتا تھا۔
      ۔
      15 × 4(minutes)= 60minutes = 1 Hour
      100 × 4(minutes)= 400minutes = 6 Hours
      اب خود دیکھ لو کہ مرزا سور کزاب قادیانی اپنی لکھی ہوئی ایک کتاب میں لکھ رہا ہے کہ نعوذباللہ مجھے وحی نازل ہوئی ہے کہ اللہ پاک مجھے بیماری اور وبا سے بچائے گا لیکن اپنی لکھی ہوئی دوسری کتاب میں مرزا سور کزاب قادیانی لکھا ہے کہ خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیشگوئی کی تھی کہ مسیح آسمان پر سے جب اترے گا دو ذرد چادریں اس نے پہنی ہوئی ہوں گی تو اس طرح مجھ کو دو بیماریاں ہیں ایک اوپر کے دھڑ کی اور ایک نیچے کے دھڑ کی یعنی مراق اور کثرت بول۔ اور مرزا سور قادیانی کی بتائی ہوئی دو بیماریوں کے بارے میں واضح کر دو ( مراق , کثرت بول ) مراق ایک دماغی بیماری ہے جس میں انسان کو پاگل پن کے دورے پڑتے ہیں اور اول فول گالیاں بکتا ہے اور دوسری بیماری جس کا مرزا سور کزاب قادیانی کہ رہا ہے کثرت بول جوکہ پیٹ کی بیماری ہے اس بیماری کی وجہ سے ہر وقت پیچش رہتے ہیں اس وجہ سے مرزا سور کزاب قادیانی ہر وقت غلاظت میں ڈوبا رہتا تھا اور اسی حالت میں مرزا سور کزاب قادیانی لٹرین میں اپنے عبرت ناک انجام کو پہنچا ۔

  • @rafiqtariq761
    @rafiqtariq761 2 года назад

    جب مِرزا غلام احمد نے کہہ دیا ہے کہ : "اِبنِ مریم کے ذکر کو چھوڑو" تو آپ لوگ کیوں اُس کی بات کو نہیں مانتے۔ کیوں ڈیڑھ سو سال سے یہی بکواس کرتےچلے آ رہے ہیں۔ پھِر اُس نےیہ کہا کہ" اِبنِ مریم سے بہتر غلام احمد ہے" اِس کا مطلب یہ ہے کہ اِبنِ مریم کی بجائے اِبنِ چراغ بی بی کا ذکر کرنا چاہئیے اور اُس کی عظمت بیان کرنی چاہئیے۔ اِس کے بعد مِرزا قادینی نے کہا کہ اِبنِ چراغ بی بی در اصل مریم ہے پھِر اعلان کیا کہ کہ وہ مریم ہے۔ اُس کے بعد محمد ﷺ ہونے کا دعویٰ کر دایا ۔ اُس کے بعد پھِر اُس نے اعلان کیا کہ وہ محمد ﷺ سے بھی بڑھ کر ہے۔ اُس کے ساتھ ہی اُس نے یہ بھی بتا دیا کہ اُس کو کثرتِ پیشاب نہ رکنے والے دستوں دورانِ سر مراق اور ہسٹیریا وغیرہ جیسی ذہنی بیماریوں میں مبتلا رہتا ہے۔ بالفاظِ دیگر وہ پاگل ہے۔ قادیانیوں کی لکھی ہوئی کتاب فتح اسلام میں یہ ذکر بھی ملتا ہے کہ وۃ آسمان سے اُترا ہے اور اُسکے دائیں بائیں کئی فرشتے بھی اُترے تھے جو اُس کا کاروبار (پرنٹنگ اینڈ پئبلشنگ) کا کاروبار سنبھالے ہوئے ہیں۔ اُن فرشتوں کا سردار مولوی نور الدین تھا جو کارخانے کا مینیجنگ ڈائریکٹر اور مِرزا کا مشیر اعلیٰ تھا۔ مِرزا خود کسی کام کا نہیں تھا۔ وہ بُڈھا بیمار کمزور اور معزور اِنسان تھا۔ اُس کے دائیں ہاتھ کی ہڈی بچپن میں ہی ٹوٹ گئی تھی اور اُس کا دائیاں ہاتھ عمر بھر کے لئے بیکار ہو گیا تھا ۔مِرزا اپنے دائیں ہاتھ سے چائے کا کپ بھی نہیں اُٹھا سکتا تھا۔ رفع حاجت کے لئے لوٹا اُٹھانا تو بہت دور کی بات ہے۔ (ذکر حبیب صفحہ 31) ایسے معزور، ذہنی اور جسمانی بیمار، لاچار اوازار اور نادار(ملازمت 4 روپے ماہوار) انگریزوں کے غلامِ تابعدار قسمت کا دھنی تھا۔ جیسا کہ روحانی خزائن میں موجود کتاب "فتح اسلام میں لکھا ہے قادیان میں ایک کارخانہ قائم کیا گیا جو ملٹی پرپز تھا اُس کارخانہ کو کارخانہ، نبوت کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ اِس کارخانے کو قائم کرنا اور ماہرین کو قادیان میں بلا کر اُن سے حسبِ منشاء کام لینا اور پلیننگ کرنا اُس کی اوپر بیان کردہ خصوصیات کے پیشِ نظر مِرزا غلام احمد کے بس کی بات نہیں تھا۔ مِرزا صاحب اور اُن کے آباؤ اجداد چونکہ انگریزوں کے نمکخوار خدمت گزار، دل و جان سے وفادار اور تابعدار تھے اِس لئے انگریزوں نے کچھ خفیہ اور کچھ ظا ہری مدد بہم پہنچائی۔ جیسا کہ مِرزا غلام احمد نے یا ٰاُس کے کسی فرشتے نے کارخانے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے لکھا ہے۔ کہ اِس کارخانے کی متعدد شاخیں ہیں تاہم اِس کارخانے کا اصل مقصد یہی تھا اِس ایسے معزور، ذہنی اور جسمانی بیمار، لاچار اوازار اور نادار(ملازمت 4 روپے ماہوار) انگریزوں کے غلامِ تابعدار کو درجہ بدرجہ مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے چالاکی عیاری مکاری اور ہوشیاری سے نبوت کے اعلیٰ درجہ پر فائز کرنا۔ انگریزوں کے لئے یہ کوئی نئی بات نہیں تھی۔ اِس سے قبل وہ ایران میں نبوتِ بہایت قائم کر چکے تھے۔ اِس کے علاوہ مسلمانوں میں تفرقہ ڈال کر اُن کو کمزور کرنے کے لئے سعودی عرب اور اُس کے ملحقہ علاقوں میں شیخیت کے فرقے بھی کامیابی سے قائم کر چکے تھے۔ تھا۔ Sun Myung Moon ایک مسیح کوریا میں بھی پیدا ہوا تھا جِس کا نام وہ بھی بالکل غریب اور بے یارو مدد گار تھا۔ لیکن مسیح کے دعوے کے بعد ارب پتی ہو گیا تھا۔

  • @sindarta3196
    @sindarta3196 3 года назад

    قا د یاں میں اج بھی public toilet نہیں ۔۔۔لوگ پیشاب کر نے گلیوں محلوں میں چھپتے پھرتے ہیں اور احمدی افریقہ میں نلکے لگانے چلے ہیں۔ مسیح اور مہدی کی پیاری بستی کی حالت تو درست کر لو پہلے! چلو 130 سال بعد بھی احمدی تو نا ہوئی ۔۔کم از کم قا د یانی پیشاب تو ڈھنگ سے کر لیں۔۔۔کہئے کیا غلط کہا?

    • @rafiqtariq761
      @rafiqtariq761 2 года назад

      ربوہ کے احاطہ خاص میں چکلے بھی کھلے ہوئے ہیں۔ یہ انکشاف قادیانیوں کے چوتھے خلیفہ مرزا طاہر کی نواسی ندا النصر نے کیا ہے جس کو اُس کے گھر والے گذشتہ کئی سالوں سے بطور طوائف استعمال کرتے رہے ہیں۔ اُس کے گاہکوں میں ندا النصر کا سگا باپ مِرزا طاہر کا داماد، موجودہ خلیفہ مسرور کا داماد محمود شاہ اور دیگر افراد شامل ہیں۔ جب خلیفہ مسرور کو پتہ چلا تو اس نے ندا سے کہا کہ اپنا مونہہ بند رکھو اس طرح ہم سب کی اور جماعت کی بدنامی ہو گی۔ ثبوت لے لئے یہ آڈیو سن لیں:ruclips.net/video/a5h52gnvDLo/видео.html

  • @rafiqtariq761
    @rafiqtariq761 2 года назад

    نقل مطابق اصل:
    ضلع گورداسپور پاکستان کو واپس کیا جائے
    کراچی۔ 5 مارچ ۔1948 سید شبیر بخاری سیکریٹری سٹی مسلم لیگ بٹالہ کا تار "ڈان" کے نام مظہر ہے کہ اُنہوں نے چوہدری ظفر اللہ خاں صاحب سے سلامتی کونسل میں ضلع گورداسپور کی واپسی کا معاملہ پیش کرنے کی درخواست کی ہے ۔ ۔نے لکھا ہے چونکہ جون کے اعلان میں یہ ضلع پاکستان میں شامل تھا۔ اور بعد میں ریڈ کلف کے جانبدارانہ ایوارڈ نے مسلمانوں کی (ضلع گورداسپور میں) غیر معمولی زیادتی اور دوسری برتریوں کو نظر انداز کر کے اُسے ہندوستان میں شامل کر دیا۔ (لیکن آپ تو پاکستان آنا ہی نہیں چاہتے تھے اِسی لئے آپ (خلیفہ ثانی) کے کہنے پر چوہدری ظفراللہ نے ریڈ کلف کو ضلع گورداسپور کو انڈیا میں شامل کرنے کا مشورہ دیا۔ جب سکھوں نے احمدیوں کو مار مار کر لاشوں کے ڈھیر لگا دئے تب مجبوراً آپ کو وہاں سے بھاگنا پڑا۔ اور آتے ہی مہاجر پناہ گزینوں کو مشورہ دیا کہ پاکستان میں کوئی احمدی حکومت سے مفت ملنے والی جائیداد وں کے کلیم داخل نہ کرے کیونکہ ہم تین چار ماہ میں ہندوستان واپس جا رہے ہیں۔ اب اِس بات کو 74 سال ہو چکے ہیں۔آپ کی ویب سائٹ الاسلام ڈاٹ آرگ سے 1947 کے الفضل اخبار بھی غائب کر دئے گئے ہیں ۔ آخر کیوں؟)