01 چو موج مست خودی باش و سر بطوفان کش ترا کہ گفت کہ بنشیں و پا بدامان کش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چو موج مست خودی باش و سر بطوفان کش ترا کہ گفت کہ بنشیں و پا بدامان کش مطلب: (دریا کی ) موج کی طرح خودی میں مست ہو کر طوفان سے ٹکرانے کی ہمت پیدا کر۔ ۔ تجھے کس نے یہ مشورہ دیا ہے کہ خاموشی سے بیٹھ جا اور دامن میں پاؤں سمیٹ لے (با عمل زندگی بسر کرنا شروع کر دے) ۔
بقصد صید پلنگ از چمن سرا برخیز بکوہ رخت کشا خیمہ در بیابان کش مطلب: اگر شیر کا ارادہ ہے تو چمن جیسی آرام دہ جگہ چھوڑ کر پہاڑوں میں جا کر اپنا ساز و سامان کھول یعنی پہاڑوں میں قیام کر اور جنگل میں خیمہ نصب کر (آرام کے بجائے ہمت سے کام لے اور اپنی زندگی میں درپیش مسائل کا حل تلاش کر ۔
بہ مہر و ماہ کماند گلو فشار انداز ستارہ ر از فلک گیر و در گریبان کش مطلب: سورج اور چاند پر ان کا گلا دبانے والی کمند پھینک (ایسی تدبیر کر کہ وہ تیرے تابع ہو جائیں ) ستارے کو آسمان کی بلندیوں سے لے کر اپنے گریبان میں ڈال دے ۔
گرفتم این کہ شراب خودی بسے تلخ است بدرد خویش نگر زہر ما بدرمان کش مطلب: میں یہ بات مانتا ہوں کہ خودی کی شراب بڑی تلخ ہوتی ہے ۔ لیکن تو اپنے درد کو دیکھ میرا زہر اپنے علاج کے لیے استعمال کر ۔ تیرے ہر درد کا علاج خودی کی شراب پینے میں ہے ۔
خضر وقت از خلوت دشت حجاز آید برون کاروان زیں وادی دور و دراز آید برون مطلب: سر زمینِ حجاز کے صحرا سے زمانے کا خضر ظہور کر رہا ہے اس دور دراز وادی سے کوئی قافلہ سفر پر روانہ ہو رہا ہے (وادی سندھ سے احیائے اسلام کی کوئی تحریک پیدا ہونے والی ہے وادی سند ھ کا وسیع حصہ آج پاکستان ہندوستان میں ہے ) ۔
من بسیماے غلامان فر سلطان دیدہ ام شعلہ محمود از خاک ایاز آید برون مطلب: میں نے غلاموں کی پیشانیوں میں بادشاہوں جیسی شان و شوکت دیکھی ہے ۔ ایاز (سلطان محمود کا غلام) کی خاک سے سلطان محمود کی شاہانہ کر وفر کا شعلہ بلند ہو رہا ہے(دُنیا میں آزادی کی تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں اور غلاموں کی آزادی کے آثار نمایاں ہو رہے ہیں ) ۔
عمر ہا در کعبہ و بتخانہ می نالد حیات تا ز بزم عشق یک داناے راز آید برون مطلب: زندگی طویل عرصے تک کعبہ اور بت خانہ میں گریہ زاری کرتی رہی ہے ۔ تب کہیں جا کر بزمِ عشق سے ایک دانائے راز پیدا ہوتا ہے (قوموں میں شعورِ آزادی بیدار کرنے والے لوگ بہت کم ہوتے ہیں ) ۔
طرح نو می افگند اندر ضمیر کائنات نالہ ہا کز سینہ اہل نیاز آید برون
Walekum Assalam Wa Rahmatullahi Barakatuh
Walakumassalam
Good
Nice news from nisar Ahmed sheikh Pakistan
01
چو موج مست خودی باش و سر بطوفان کش
ترا کہ گفت کہ بنشیں و پا بدامان کش
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چو موج مست خودی باش و سر بطوفان کش
ترا کہ گفت کہ بنشیں و پا بدامان کش
مطلب: (دریا کی ) موج کی طرح خودی میں مست ہو کر طوفان سے ٹکرانے کی ہمت پیدا کر۔ ۔ تجھے کس نے یہ مشورہ دیا ہے کہ خاموشی سے بیٹھ جا اور دامن میں پاؤں سمیٹ لے (با عمل زندگی بسر کرنا شروع کر دے) ۔
بقصد صید پلنگ از چمن سرا برخیز
بکوہ رخت کشا خیمہ در بیابان کش
مطلب: اگر شیر کا ارادہ ہے تو چمن جیسی آرام دہ جگہ چھوڑ کر پہاڑوں میں جا کر اپنا ساز و سامان کھول یعنی پہاڑوں میں قیام کر اور جنگل میں خیمہ نصب کر (آرام کے بجائے ہمت سے کام لے اور اپنی زندگی میں درپیش مسائل کا حل تلاش کر ۔
بہ مہر و ماہ کماند گلو فشار انداز
ستارہ ر از فلک گیر و در گریبان کش
مطلب: سورج اور چاند پر ان کا گلا دبانے والی کمند پھینک (ایسی تدبیر کر کہ وہ تیرے تابع ہو جائیں ) ستارے کو آسمان کی بلندیوں سے لے کر اپنے گریبان میں ڈال دے ۔
گرفتم این کہ شراب خودی بسے تلخ است
بدرد خویش نگر زہر ما بدرمان کش
مطلب: میں یہ بات مانتا ہوں کہ خودی کی شراب بڑی تلخ ہوتی ہے ۔ لیکن تو اپنے درد کو دیکھ میرا زہر اپنے علاج کے لیے استعمال کر ۔ تیرے ہر درد کا علاج خودی کی شراب پینے میں ہے ۔
خضر وقت از خلوت دشت حجاز آید برون
کاروان زیں وادی دور و دراز آید برون
مطلب: سر زمینِ حجاز کے صحرا سے زمانے کا خضر ظہور کر رہا ہے اس دور دراز وادی سے کوئی قافلہ سفر پر روانہ ہو رہا ہے (وادی سندھ سے احیائے اسلام کی کوئی تحریک پیدا ہونے والی ہے وادی سند ھ کا وسیع حصہ آج پاکستان ہندوستان میں ہے ) ۔
من بسیماے غلامان فر سلطان دیدہ ام
شعلہ محمود از خاک ایاز آید برون
مطلب: میں نے غلاموں کی پیشانیوں میں بادشاہوں جیسی شان و شوکت دیکھی ہے ۔ ایاز (سلطان محمود کا غلام) کی خاک سے سلطان محمود کی شاہانہ کر وفر کا شعلہ بلند ہو رہا ہے(دُنیا میں آزادی کی تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں اور غلاموں کی آزادی کے آثار نمایاں ہو رہے ہیں ) ۔
عمر ہا در کعبہ و بتخانہ می نالد حیات
تا ز بزم عشق یک داناے راز آید برون
مطلب: زندگی طویل عرصے تک کعبہ اور بت خانہ میں گریہ زاری کرتی رہی ہے ۔ تب کہیں جا کر بزمِ عشق سے ایک دانائے راز پیدا ہوتا ہے (قوموں میں شعورِ آزادی بیدار کرنے والے لوگ بہت کم ہوتے ہیں ) ۔
طرح نو می افگند اندر ضمیر کائنات
نالہ ہا کز سینہ اہل نیاز آید برون
Sir Hamid Hameed apki age kitni hu gaii h.?