عشق سنت ہے خدا کی، عشق میراثِ ازل عشق کا بانی مُبانی لٙا یٙمُوتُ و لٙمْ یٙزٙلْ عشق تنہائی پسند از روزِ اوّل تا ابد عشق یکتائی کا طالب، لٙم یٙلِد سے لٙم یُو لٙد عشق نے چاہا کہ اب ہو دل لگی کا بندوبست عشق کی تحریک پر برپا ہوا یومِ الست عشق عزرائیل و اسرافیل و میکائیل ہیں عشق سردارِ ملائک حضرتِ جبریل ہیں عشق، آدم کا حوالہ، عشق حوا کا وجود عشق ہے ہر ہست و بود و باعثِ ہر ہست و بود عشقِ نے گرما دیا ہابیل کا ایمانِ روح عشق نے ہی آ کے ٹالا نوح سے طوفانِ نوح عشق کوہِ ثٙور و جودی، عشق ہے اوجِ حرا عشق کوہِ طورِ سینا عشق ہی مروا، صفا عشقِ ابراہیم سے سوزاں نہیں تھی کوئی آگ عشق نے داؤد کو چھیڑا تو چھیڑے اُس نے راگ عشق میں بیٹے پہ جب خنجر اٹھاتا ہے خلیل عشق میں سر کو جھکا دے ہنس کے فرزندِ جلیل عشق نے زم زم نکالے جب بھی رگڑیں ایڑیاں عشق نے زندان میں یوسف کی کھولیں بیڑیاں عشق مریم کی صداقت، عشق رنجِ ہاجرہ عشق ہی ملکہ سبا و آسیہ کا ماجرا عشق بن کر صبر جھلکا شکل میں ایّوب کی عشق بن کر اشک ٹپکا آنکھ سے یعقوب کی عشق کے صدقے سنی رب نے دعائے زٙکریا عشق پر چوبیس گھنٹے سایہ ہائے کبریا عشق میں سٙنیاس لے کر بادشہ ہوتے ہیں بُدھ عشق اِک نظرِ کرم سے کر دے ناپاکوں کو شُدھ عشق نے فرعون کے دربار میں کلمہ پڑھا عشق تنہا کربلا میں سو یزیدوں سے لڑا عشق نے ہو کر عصا دریا کو دو حصّے کیا عشق نے ہی چاند کو انگلی سے دو ٹکڑے کیا عشق کی معراج کے آگے ہیں کیا ہفت آسماں؟ عشق تو اٙفلاک کو سمجھے ہے گویا پائداں عشق عکسِ مصطفیٰ ہے، عشق عیسیٰ کی شبیہہ عشق قرآنِ محمد، عشق انجیلِ مسیح عشق، صحفِ ابراہیم و موسیٰ و دیگر رُسُل عشقِ کُل لیکن وہی جو لائے ہیں مولائے کُل عشق ہے شِعب ابی طالب کے پورے تین سال عشق ہے عمار و یاسر، عشق حمزہ و بلال عشق نے ساتھی بنایا دل کو، دشمن عقل کو عشق نے مڑ کر کبھی دیکھا نہ صورت شکل کو عشق یارِ یونس و اصحاب کہفِ دیندار عشق سب کا کارساز و عیب پوش و کردگار عشق جن کو بھی ہوا کہتے رہے وہ بل الیقین عشق ہے کافی ہمیں واللہ خیر الرازقین عشق کے اے دشمنو! تم لاکھ لے آؤ تفنگ عشق ہو تو جیتتے ہیں تین سو تیرہ بھی جنگ عشق چاہے تو سُراقہ کے جگا دے سوئے بخت عشق پل میں روند ڈالے قیصر و کسریٰ کے تخت عشق والوں کا ہمیشہ ہی رہا لشکر قلیل عشق چن کر مارتا ہے آج بھی اصحاب فیل اس ہی اصحاب صفہ کی مصمم مخلصی عشق ہے قرآن کے ستّر حافظوں کی بے بسی عشق کے دشمن ہیں ابلیس و ابو جہل و لہب عشق پرور اکّا دکّا اور مخالف سب کے سب عشق ہے فرعون اور نمرود کے جذبوں کی ضد عشق کی نشوونما میں میرے جیسے متحد عشق فتح بدر و خیبر خندق و جنگِ حنین عشق کے مفتوح خطّے مشرقین و مغربین عشق ہے صدیق اور خطّاب ہے جس کا خِطاب عشق ذوالنورین ہے اور عشق عشقِ بو تراب عشق نے نفرت زدوں کی نیندیں کر ڈالی حرام عشق نے کی روم اور فارس کی سرکاریں دھڑام عشق میں وہ کون ہیں دو بادشاہانِ ولی عشق ہے یا تو حسن، یا پھر حسین ابنِ علی عشقِ خاکی وہ ہے جس کا نام صادق اور امین عشقِ نوری وہ کہ جو ہے رحمت اللعالمین عشق دو عشقوں پہ کرتا ہے ہمیشہ اکتفا عشق ہے عشقِ حقیقی یا ہے عشقِ مصطفٰی ۔۔۔۔۔عامر امیر
Ishq Dam e Jabriel, Ishq dil e Mustafa, Ishq khuda ka Rasul, Ishq khuda ka kalam! You are a great poet but here you just fit in more analogies into the frame of Allama Iqbal's most famous poem 'Masjid e Qartaba Se'
سبحان اللہ. سبحان اللہ۔ سبحان اللہ ۔ اسے کہتے ہیں دریا کو کوزے میں سمو دینا۔ اللہ تمام مومنین کو اس عشق سے آشنا کرے۔ آمین.
Mashaa allah Tabarak allah pura deen bata diya shayri me Allah Hu Akbar
Ameer bhai wah apne ishq ko muqaddas banadiya.warna ham ajtak shayron ke ishq ko hawas hi samajhte they.love you mere bhai
ماشاءاللہ ماشاءاللہ عامر بھائی سلامت رہیں اللہ تعالیٰ نے کیا پاکیزہ اور زہن و دل بخشا ہے آپ کو اللہ تعالیٰ اور ترقی دے
Amir Aeer Ye shayri tumhe qyamat tak slamat rakhe gi
کیا کہنے ہیں کیا کہنے ہیں زبردست👏👏👏
سبحان الله سبحان الله،،،ماشاءاللہ ماشاءاللہ🌸🌸🌸🌸
Amir Bhai, kamaal kar dia aap ne. SubhanAllah. Allah aap ko hamesha Khush rakhay.
❤
❤❤❤❤
عشق سنت ہے خدا کی، عشق میراثِ ازل
عشق کا بانی مُبانی لٙا یٙمُوتُ و لٙمْ یٙزٙلْ
عشق تنہائی پسند از روزِ اوّل تا ابد
عشق یکتائی کا طالب، لٙم یٙلِد سے لٙم یُو لٙد
عشق نے چاہا کہ اب ہو دل لگی کا بندوبست
عشق کی تحریک پر برپا ہوا یومِ الست
عشق عزرائیل و اسرافیل و میکائیل ہیں
عشق سردارِ ملائک حضرتِ جبریل ہیں
عشق، آدم کا حوالہ، عشق حوا کا وجود
عشق ہے ہر ہست و بود و باعثِ ہر ہست و بود
عشقِ نے گرما دیا ہابیل کا ایمانِ روح
عشق نے ہی آ کے ٹالا نوح سے طوفانِ نوح
عشق کوہِ ثٙور و جودی، عشق ہے اوجِ حرا
عشق کوہِ طورِ سینا عشق ہی مروا، صفا
عشقِ ابراہیم سے سوزاں نہیں تھی کوئی آگ
عشق نے داؤد کو چھیڑا تو چھیڑے اُس نے راگ
عشق میں بیٹے پہ جب خنجر اٹھاتا ہے خلیل
عشق میں سر کو جھکا دے ہنس کے فرزندِ جلیل
عشق نے زم زم نکالے جب بھی رگڑیں ایڑیاں
عشق نے زندان میں یوسف کی کھولیں بیڑیاں
عشق مریم کی صداقت، عشق رنجِ ہاجرہ
عشق ہی ملکہ سبا و آسیہ کا ماجرا
عشق بن کر صبر جھلکا شکل میں ایّوب کی
عشق بن کر اشک ٹپکا آنکھ سے یعقوب کی
عشق کے صدقے سنی رب نے دعائے زٙکریا
عشق پر چوبیس گھنٹے سایہ ہائے کبریا
عشق میں سٙنیاس لے کر بادشہ ہوتے ہیں بُدھ
عشق اِک نظرِ کرم سے کر دے ناپاکوں کو شُدھ
عشق نے فرعون کے دربار میں کلمہ پڑھا
عشق تنہا کربلا میں سو یزیدوں سے لڑا
عشق نے ہو کر عصا دریا کو دو حصّے کیا
عشق نے ہی چاند کو انگلی سے دو ٹکڑے کیا
عشق کی معراج کے آگے ہیں کیا ہفت آسماں؟
عشق تو اٙفلاک کو سمجھے ہے گویا پائداں
عشق عکسِ مصطفیٰ ہے، عشق عیسیٰ کی شبیہہ
عشق قرآنِ محمد، عشق انجیلِ مسیح
عشق، صحفِ ابراہیم و موسیٰ و دیگر رُسُل
عشقِ کُل لیکن وہی جو لائے ہیں مولائے کُل
عشق ہے شِعب ابی طالب کے پورے تین سال
عشق ہے عمار و یاسر، عشق حمزہ و بلال
عشق نے ساتھی بنایا دل کو، دشمن عقل کو
عشق نے مڑ کر کبھی دیکھا نہ صورت شکل کو
عشق یارِ یونس و اصحاب کہفِ دیندار
عشق سب کا کارساز و عیب پوش و کردگار
عشق جن کو بھی ہوا کہتے رہے وہ بل الیقین
عشق ہے کافی ہمیں واللہ خیر الرازقین
عشق کے اے دشمنو! تم لاکھ لے آؤ تفنگ
عشق ہو تو جیتتے ہیں تین سو تیرہ بھی جنگ
عشق چاہے تو سُراقہ کے جگا دے سوئے بخت
عشق پل میں روند ڈالے قیصر و کسریٰ کے تخت
عشق والوں کا ہمیشہ ہی رہا لشکر قلیل
عشق چن کر مارتا ہے آج بھی اصحاب فیل
اس ہی اصحاب صفہ کی مصمم مخلصی
عشق ہے قرآن کے ستّر حافظوں کی بے بسی
عشق کے دشمن ہیں ابلیس و ابو جہل و لہب
عشق پرور اکّا دکّا اور مخالف سب کے سب
عشق ہے فرعون اور نمرود کے جذبوں کی ضد
عشق کی نشوونما میں میرے جیسے متحد
عشق فتح بدر و خیبر خندق و جنگِ حنین
عشق کے مفتوح خطّے مشرقین و مغربین
عشق ہے صدیق اور خطّاب ہے جس کا خِطاب
عشق ذوالنورین ہے اور عشق عشقِ بو تراب
عشق نے نفرت زدوں کی نیندیں کر ڈالی حرام
عشق نے کی روم اور فارس کی سرکاریں دھڑام
عشق میں وہ کون ہیں دو بادشاہانِ ولی
عشق ہے یا تو حسن، یا پھر حسین ابنِ علی
عشقِ خاکی وہ ہے جس کا نام صادق اور امین
عشقِ نوری وہ کہ جو ہے رحمت اللعالمین
عشق دو عشقوں پہ کرتا ہے ہمیشہ اکتفا
عشق ہے عشقِ حقیقی یا ہے عشقِ مصطفٰی
۔۔۔۔۔عامر امیر
Trying to copy your efforts to save this master piece written somewhere in phone. But no luck.
Thanks to make it clear for reading.
♥️♥️
بہت خوب 🎉۔۔ بہت زبردست کلام ۔۔۔ اللہ تعالیٰ اپکو مزید ترقی دے آمین ثم آمین ۔۔۔
SubhanAllah bahut khoob ❤
Subhan Allah
SubhaanAllah
Tehzeeb Hafi aur Ali Zaryoun Amir Ameer ke samnay bachchay hain.
Zabardsst ..
Kamal kar dia Chachu g♥️♥️♥️
SubhanAllah ❤
کمال است ۔۔۔۔۔۔💞
Ma sha allah ❤❤❤❤
Zabardast
Subha Allah❤
Yar jabse Amir bhai ko suna tBse Inka fan ho gaya hu...Kamal h dhamal h ...so talented
Tehzeeb Hafi aur Ali Zaryoun Amir Ameer ke samnay bachchay hain.
Wahh
Awesome.....in fact, speechless
Yeh hai asal shayri jo napaod hoti ja rhi hai
Master Piece. ❤
Ishq Dam e Jabriel, Ishq dil e Mustafa,
Ishq khuda ka Rasul, Ishq khuda ka kalam!
You are a great poet but here you just fit in more analogies into the frame of Allama Iqbal's most famous poem 'Masjid e Qartaba Se'
Good
❤❤😊😊🎉❤
masjid e qurtuba me allama iqbal bayan krte hen ishq pr ye us ki copy h