Subh E Noor | Hazrat Abu Zar Ghaffari (RA) | Nazir Ahmed Ghazi | 17 August 2018 | 92NewsHD

Поделиться
HTML-код
  • Опубликовано: 16 авг 2018
  • Subscribe to 92NewsHDPlus
    Web: 92newshd.tv
    Like Us On Facebook: / 92newshd
    Follow Us On Twitter: / 92newschannel

Комментарии • 18

  • @hibagohar2772
    @hibagohar2772 6 лет назад +3

    Aisay hotay hain Mohammad e Mustafa (saww) o mola Ali (as) k chahnay walay

  • @balochbaloch1219
    @balochbaloch1219 3 года назад

    اے ابوذر (رض) واہ

  • @mansooraliali3067
    @mansooraliali3067 4 года назад +1

    Haye abu zar ghaffari raazi Allah tallah anhu..😭😭😭😭💚💙💜

  • @abuzargaffar752
    @abuzargaffar752 4 года назад +1

    ماشاء اللہ

  • @chalichali4115
    @chalichali4115 4 года назад +1

    ماشاءاللہ

  • @haroonhusain1899
    @haroonhusain1899 5 лет назад +1

    سبحان اللہ

  • @m.ahmedsayeed1066
    @m.ahmedsayeed1066 6 лет назад +2

    Subhan Allah

  • @hibagohar2772
    @hibagohar2772 6 лет назад +2

    Subhanallah behtareen

  • @abuzarshaik3801
    @abuzarshaik3801 5 лет назад +1

    🌹🌹Subhan allha🌹🌹

  • @alyanalyan9349
    @alyanalyan9349 5 лет назад +1

    mashallah sobhanallah

  • @bababadhshah8318
    @bababadhshah8318 Год назад +1

    ASSALAMO ELAIKUM.
    JAZAK ALLAH KHAIR.

  • @RA-yh9jg
    @RA-yh9jg 3 года назад

    Mashallhah ❤

  • @hassanhussain3407
    @hassanhussain3407 4 года назад

    یاسیدناقاٸدالخیرﷺ

  • @PakistanLahw
    @PakistanLahw 2 года назад

    Ali.abid.jm.pak

  • @balochbaloch1219
    @balochbaloch1219 3 года назад

    😭

  • @AliJutt-is6fb
    @AliJutt-is6fb 4 года назад +1

    Hafith sahi aur pori sunaya karo.

  • @Truthful5
    @Truthful5 3 года назад

    صَلَوَٰتُ ٱلنَّبِیّ کا مفہوم
    سورہِ آلاحزاب کی آیت-56 کا ترجمہ تمام مکاتیب فکر نے اِس طرح کیا، ”اللہ اور فرشتے نبی پر دروُد بھیجتے ہیں، ‘‘اے ایمان والو تم بھی اُن پر دروُد اور تحہِ دل سے سلام بھیجا کرو‟- دروُد فارسی کا لفط ہے جس کا مطلب ہے کسی کے لیۓ اللہ کی رحمت طلب کرنا- یعنی مسلمان دروُد پڑھ کر حضور کی ذات کے لیۓ اللہ سے رحمت طلب کرتے ہیں، جو کہ سہی نہیں کیونکہ حضور کی ذات تمام جہانوں کے لے رحمت ہے (سورة الأنبیَاء آیت-107)- جس ذات کا وجود ہی رحمت ہو اُن کے لیۓ بندوں اور فرشتوں (جنہوں نے حضرت آدم عَلَیْہ السَّلَام کو سجدہ کیا) کا اللہ سے رحمت طلب کرنا منتقی لحاظ سے درست نہیں- آیئے اِس صلات کے عمل کو لغت اور قُرآن کی روشنی میں دیکھتے ہیں-

    لفظ صلات کی جمع صلوات اور اِس کے 40 سے زیادہ معنی بیان کیئے گئے- اِس آیتِ مبُارکہ میں اللہ اور فرشتے صلات کا عمل کر رہے ہیں- عربی زبان میں ہر لفظ کا مَادہ (ممبہ (ہوتا ہے اور جو مفہوم اُس مَادے میں پایا جاتا ہے اُس کا معنوی رنگ اُن الفاظ میں ہوتا ہے جو اُس سے نکلتے ہیں، مثلاً علم (مَادے) سے تعلیم، معلوم، عاِلم وغیرہ- اِن تمام الفاظ میں معنوی لحاظ سے عِلم کی رنگت پا‌‍‍‌ئی جاتی ہے- لفظ صلات کے ممکن مَادے ماہرین نے صَلَیٰ، صَلَوٰ اور صول بیان کیئے- مَادہ صَلَیٰ سے لفاظ صلِیٍ، تصلیٰ اور یصلون جن کو کسی چیز کا دوسری چیز کے قریب یا اُس میں داخل ہونے کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے، جیسے سورہ لھب میں ابو لہب کے لے سَيَصۡلَیٰ نَارٌا استعمال ہوا، یعنی وہ آگ میں داخل ہو گا اور اِسی مَادے سے لفظ ُہے مَصلًی یعنی جڑا ہوا- پس صَلَیٰ سے ملاپ اور قُرب کے معنی نکلے- دوسرا مَادہ صَلَوٰ سے لفظ صَلح یعنی پشت کا وہ حصہ جو جسم کے اوپر اور نیچے کے دھڑ کو ملاے، اور لفظ صلوات یہودیوں کی عبادت گاہ یعنی لوگوں کے جمع ہونے کی جگہ کے لیئے بھی استعمال ہوتا ہے- تیسرا مَادہ صول سے لفظ صولّتین یعنی جسم کی تمام توانایوں کو جمع کر کے یکسُوی سے استعمال میں لانا- اِسی مَادے سے لفظ لَوَاص یعنی فالودہ (شکر، دودھ، برف وغیرہ کا مجموعہ) اور لفظ مصولح یعنی جھاڑو (تنکوں کا مجموعہ) ہے- نیز مَادے صول کے حروف ص، و اور ل کو جس ترتیب سے بھی استعمال کریں جیسے صول، وصل اور لوص تو تمام ماخوز الفاظ سے مفہوم ملاپ، جمع یا قرب کا نکلتا ہے- لفظ صلات نماز کے لیئے بھی استعمال ہوتا ہے جو مجموعہ ہے قیام، ذکر، رکوع، سجود، تشہُد اور سلام کا- پس ثابت ہوا کہ لفظ صلات کے تمام ممکنہ مَادوں سے ملاپ، جمع اور قُرب کے معنی نکلتے ہیں-

    اللہ نے حضور کی ذاتِ اقدس کو انتہاے کمآل ِ قُرب عطا کیا- آپ پر اِیمان (سورة الفَتْح آیت-9)، آپکی بیت (سورة الفَتْح آیت-10)، حاکمیت (سورة المَائدة آیت-55)، اِطاعت (سورة الأحزَاب آیت-31)، مُخالفت (سورة التّوبَة آیت-63)، ا َمانت میں خیانت (سورة الأنفَال آیت-27)، آپکا فضل اور عِاّ)یت (سورة التّوبَة آیت-59)، اَمر (سورة الأحزَاب آیت-36)، حُکم (سورة الأنفَال آیت-1)، رَاستہ (سورة الشّوریٰ آیت-52)، وَعدہ (سورة الأحزَاب آیت-22)، ہاتھ (سورة الأنفَال آیت-17)، مَآل ِ غنیمت کے پانچوایں حصے پرحق (سورة الأنفَال آیت-41)، آپ سے کُفر (سورة تّوبَة آیت-54)، اور آپکو جھٹلانا (سورة الأنعَام آیت-33)، اِن تمام جُملہ امور کو اللہ نے اپنی ذات سے منووب کیا- اللہ نے آپکو نہ کبھی چھوڑا اور نہ کبھی ناراض ہوا (سورة الضّحیٰ آیت-3)- نیز واقعہِ معراج کے بیان میں فرمایا، ”پھر (مُحَمَّد) قریب ہوئے (اللہ کے) اَور آگے بڑھے، تو دو کمان کے فاصلے پر یا اِس سے بھی کم‟ (سورة النّجْم آیت 8 اور 9)- نیز سورہ نجم کی آیت 2، 3 اور 4 میں حضرت مُحَمَّد (ﷺ) کی ذاتِ اقدس کے لیئے یہ اصول واضع کیئے کہ ہر حالت میں کُلّیّ طور پر اُن کا ہر قول اورعمل مرضِیِ الٰہی ہے- پس ثابت ہوا کہ حضور کی ذات کو وہ قُرب حاصل ہے جو مخلوقات میں کسی کو نہیں! حضور کا اللہ سے قُرُب کا عمل مسلسل ہے یعنی یہ اُس وقت سے ہے جب زماں اور مکاں کا وجود نہ تھا کیونکہ حضورِ اَکرم اِس کائئات کے پہلےعبد (سورة الزّخرُف آیت-81) اور مسلمان ہیں (سورة الأنعَام آیت -163)- نیز جب تک ایک بھی عَالم موجود ہے آپکی ذاتِ رحمت اُسے فیض پہنچاتی رہے گی (سورة الأنبیَاء آیت-107)-

    سورہِ آلاحزاب کی آیت-56 میں لفظ صَلُّو جس کی جمع يُصَلُّونَ ہے استعمال ہوا- نیز عَلَىَ ٱلنَّبِیِّۚ آیا یعنی نبی اور ان کی آل- اِن تمام جملہ حقایق کے پیش نظر اِس آیتِ مُبارکہ کا سہی مفہوم یہ ہوگا، ”آللہ نے عطا کیا مُحَمَّد اور آل مُحَمَّد کو اپنا قرُب اور فرشتے اُن سے قُرُب کی سعی کرتے ہیں، اے ایمان والو تم بھی اُن کا قرُب اختیار کرو اور تحہ دل سے سلام بھیجا کرو‟- اِسی آیت کے ذیل میں حضور نے صَلَوَات کا عمل ایمان والوں کو اِس طرح بجا لانے کو کہا، ”اے اللہ ہمیں قُرُب عطا کر مُحَمَّد اور آل ِ مُحَمَّد کا‟- آپ نے اپنی آل کو 9 ہجری میں کائنات کو دکھلایا جب نجران کے عیسَایوں سے حضرت عیسیٰ عَلَیْہ السَّلَام کی ولدیت کے مسعلے پر اتفاق نہ ہو سکا تو اللہ کے حکم پر حضور نے اُن کو مباہلے کی دعوت دی (سورة آل ِ عِمراَن آیت-61)، اور اِس دعوتِ عام میں جو کہ جنگ صداقت تھی آپ صرف صدیق ہستیوں (مولا علی، امام حسن وحسُین عَلَیْہ السَّلَام اور حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا) کو ساتھ لے کر مباہلے کے لیئے تشریف لائے (صحاح ستّہ)- آپ نے ان ہی ہستیوں کو اپنی چادر کے اندر لے کر دِکھلایا جب اہلِ بیت کی شان میں یہ وحی نازل ہوئی: ”۔ ۔ ۔ اللہ نے یہ اِرادہ کر لیا کہ صرف اور صرف اے اہلٍ ِ بیت تمھیں ہر قسم کی نجاست سے دور رکھے، اور اس طرح پاک رکھے جو پاکیزگی کا حق ہے‟ (سورة الأحزَاب آیت-33)- حضور نے فرمایا، ”میرے اہل ِبیت کی مثال کشتی نوح کی طرح ہے جو اِس میں سوار ہو گیا وہ نجات پا گیا، جو دور رہا وہ غرق ہوا اور ہلا ک ہو گیا‟ (صحاح ستّہ)-

  • @aamana7324
    @aamana7324 4 года назад +1

    Kub tak nahaq ka waqalat karega ..ab imam Mehdi ane do