Mufti Tariq Masood ka Jamat-e-Ahle Hadees par Ghair Muqallid hone ka Ilzaam || Taqleed ki Haqeeqat
HTML-код
- Опубликовано: 13 дек 2024
- #shaikhkifayatullahsanabili
Mufti Tariq Masood ka Jamat-e-Ahle Hadees par Ghair Muqallid hone ka Ilzaam Ka Jawab
Jawab dene wale ulema
🎙️ @kifayatullahsanabili Hafizahullah
🎙️ Shaikh sarfaraz faizi hafizahullah
🎙️@shaykhshabanbedarsafawi3741
________________________
@MuftiTariqMasoodSpeeches @AskMuftiTariqMasood @MuftiTariqMasoodSpecial @muftitariqmasood Mufti Tariq Masood sahab Apni islah karein aur ilzam tarashi se baaz aayen, firqawariyat na karein. Allahu yahdik, Jazakallahu khair.
#muftitariqmasoodexposed
#manhajesalaf
فہم سلف کے حجت ہونے کا یہ مطلب قطعی نہیں کہ سلف کے ہر ہر فرد کا فہم ہر ہر مسئلے میں دلیل ہے۔
فہم سلف کے حجت ہونے کا مطلب یہ ہے کہ نصوص میں جس فہم پر سلف کا اتفاق ہوگیا وہ اتفاق ہمارے لیے حجت ہے کہ بعد میں آنے والے اس کے خلاف نہیں جا سکتے ۔
اور جہاں نص کے فہم میں سلف کا اختلاف ہوگیا ہو وہاں اختلاف اس حیثیت سے ہمارے لیے حجت ہے کہ ہم اختلاف کے اسی دائرے ہیں رہنے کے پابند ہیں جس دائرے میں سلف رہے ہیں ، ہم پر لازم ہے اختلاف کی صورت میں انہیں اقوال میں سے کوئی ایک قول اختیار کریں جو امت کے اسلاف میں سے کسی ایک کا رہا ہے۔
ہم اختلاف کی صورت میں اپنی طرف سے کوئی ایسا "نیا موقف" پیش کرنے کا حق نہیں رکھتے جو اسلاف امت میں کسی مجتہد کا نہ رہا ہو۔ اسی کو اصول کی زبان میں کہا جاتا ہے "لایجوز احداث قول جدید"
اختلاف کی صورت میں اگر کوئی ایسا قول اختیار کرتا ہے جو سلف کے یہاں بھی موجود رہا ہے تو اگر وہ دلیل بنیاد پر مرجوح بھی ہو تب بھی قائل کو اختلاف کا حق دیا جائے گا اور اس کے اختلاف کو "سائغ" یعنی قابل قبول ( Valid) اختلاف تسلیم کیا جائے گا،اس کی دلیلیں سنی جائیں گی اور جواب دیا جائے گا۔
لیکن اختلاف کے موقع پر اگر کوئی ایسا موقف اختیار کرتا ہے جو اسلاف میں سے کسی کا بھی نہیں رہا تو ایسے موقف کو کلیتا رد کردیا جائے گا خواہ قائل اپنے زعم میں اپنے قول کے ثبوت میں کتنی ہی بڑی دلیل پیش کر رہا ہو اور رد کرنے کے لیے یہی بات کافی ہوگی کہ اب تک امت میں یہ بات نہیں کہی گئی ہے۔
کیونکہ یہ بات ممکن ہی نہیں کہ نصوص میں "دلیل" تو موجود تھی لیکن امت کے اسلاف میں سے کسی تک وہ دلیل پہنچ نہیں پائی اور سلف کے بعد کسی نے وہ دلیل دریافت کرلی ، یا سلف تو دلیل کے صحیح فہم سے محروم رہ گئے اور بعد میں آنے والے ایک شخص کو دلیل کے صحیح فہم تک رسائی مل گئی۔
بطور مثال چہرے کے پردے کے وجوب اور استحباب میں سلف کے یہاں اختلاف رہا ہے تو بعد میں آنے والے پر لازم ہے کہ یا تو وجوب کا قول اختیار کرے یا استحباب کا، ان دونوں اقوال کو چھوڑ کر اگر کوئی چہرے کے پردے کے حرام یا مکروہ ہونے کا قول پیش کرے گا تو اس کی دلیل سنے بغیر اس کا قول رد کردیا جائے گا۔ خواہ وہ اپنے زعم میں کتنی ہی مضبوط دلیلیں دے رہا ہو۔
(سرفراز فیضی)
نہ مقلد بنو نہ غیر مقلد بنو متبع کتاب و سنت بنو اسی میں نجات ہے کامیابی ہے ھدایت ہے اور اسی کا حکم دیا ہے
Really thoughtful to solve this issue
❤
Tariq Masood ki phr se Sasti Shohrat Batorne ki Naakam Koshish Ibn e Taymiyah Ne sahi farmaya tha k duniya ka har bidati ahle hadis se bughz rakhta hai.
Hafizahullahu majmaeen!
Tariq masood paglagaya hai,