Allama Molana Zia Ullah Shah Bukhari Bayan Hayat Un Nabi حیات النبیﷺ part B

Поделиться
HTML-код
  • Опубликовано: 2 дек 2024

Комментарии •

  • @fullfunzone7770
    @fullfunzone7770 7 лет назад +1

    very very nice Byan

  • @ahmadnawaz4205
    @ahmadnawaz4205 6 лет назад +2

    msha allh

  • @qariabdulbasit8412
    @qariabdulbasit8412 5 лет назад +1

    ماشاءاللہ

  • @qariabdulbasit8412
    @qariabdulbasit8412 5 лет назад +1

    سبحان اللہ

  • @ahmadnawaz4205
    @ahmadnawaz4205 6 лет назад +2

    tqrier ho to eyesi

  • @israrhaider1469
    @israrhaider1469 Год назад

    قبر میں جسم و روح کے ساتھ زندہ ہونے کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ ہم دعا ،منت،قربانی ،صدقہ ،چادر چڑھانا، دیگ چڑھانا، قوالی کرنا،ڈھول بجانا ،رقص کرنا ،عورتوں اور مردوں کا اختلاط بھی کر سکتے ہیں پوری بات کرتے ہوۓ تو ان مولانا حضرات کو موت آتی ہے کیونکہ انکی روزی روٹی بند ہو جاتی ہے حالانکہ روزی روٹی اللہ کے ہاتھ میں ہے الدعا مخ العبادہ دعا عبادت کامغز ہے انی نذرت للرحمان بیشک منت نذر اللہ کے لیے ہے ان صلاتی و نسکی ومحیای ومماتی للہ رب العالمین بیشک میری نماز میری قربانی میرا جینا میرا مرنا اللہ کے لیے ہے لیکن لیکن لیکن دعا ،منت،قربانی ،سجدہ،طواف،صدقہ لوگ قبر کو یا قبر والے کو دکھانے یا سنانے کے لیے کرتے ہیں تو پھر وہ اللہ کے لیے نہیں رہتا وہ قبر یا قبر والے کے لیے ہو جاتا ہے کیونکہ غیراللہ کے تقرب کے لیے جو دعا،منت،قربانی،صدقہ ،خیرات کی جاۓ گی وہ غیراللہ کی پوجا تصور ہو گی اس لیے قران عزیر علیہ السلام کا قصہ بیان کرتے ہیں کہ سو سال تک وہ زندہ رہے لیکن سوئ حالت میں زندہ رہے اور جب جگایا اللہ نے تو پوچھا کتنا عرصہ گزرا ہو گا تو جواب ملا کہ الیوم ایک دن یا دن کا کچھ حصہ مطلب بے خبر تھے کہ سو سال تک دنیا میں کیا ہوتا رہا ہے اس لیے تمام انیبا اپنی قبروں میں زندہ ہیں لیکن بے خبر ہیں اور کوئ تصرف و کنٹرول نہیں ہے دنیا میں ،تمام انبیا بشریت میں اور برزخی حیات میں ایک جیسے ہیں صرف محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تخصیص حاصل ہے کہ اللہ فرشتوں کے ذریعے درود و سلام ان تک پینچاتا ہے کہ فلاں ابن فلاں نے آپ پر درود بھیجا ہے لیکن اللہ کی بادشاہی میں ملک میں ذرہ برابر بھی تصرف نہیں بلکہ اپنی قبر مبارک میں اپنے جسم مبارک پر بھی انکا تصرف و کنٹرول نہیں کیونکہ نورالدین زنگی کے دور میں جب دو یہودیوں نے انکی لاش مبارک کو نکالنے کی ناپاک جسارت کی تو وہ بادشاہ کے خواب میں آۓ اور مدد چاہی جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنا وسیلہ سفارشی وکیل خود اپنے لیے نہیں بن سکتے اپنی مشکل میں اپنی مشکل کشائ حاجت روائ نہیں کر سکتے اپنے لیے مشکل میں دعا نہیں کر سکتے بلکہ دوسرے کے محتاج ہیں کیونکہ دنیا دارلاسباب ہے تو تمہاری مشکل اللہ سے کیسے حل کروا سکتے ہیں اور تمہارے لیے کیسے وسیلہ سفارشی واسطہ وکیل بن سکتے ہیں یہ حق انکو قیامت میں ملے گا ،دنیا کی زندگی میں کسی نبی کا دنیا میں کوئ کنٹرول نہیں حتی کہ اپنی قبر کے اندر اپنے جسم مبارک پر بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئ کنٹرول نہیں تو تم اپنی دعائیں منتیں حاجتیں قربانی کے بکرے قبروں پر نہ لے کر جاؤ کیونکہ یہ عبادت ہے دعا عبادت ہے منت عبادت ہے قربانی عبادت ہے صدقہ عبادت ہے لیکن قبر پر قبر والے کو سنانے کے لیے کیا تو تم میں اور مشرکین مکہ کے کافروں میں کوئ فرق نہیں رہ گیا
    وما علینا الا البلاغ