دور تم سے کبھی رہے ہیں ہم پھر پھی دیکھو کہ جی رہے ہیں ہم ضبطِ اشک اِک عجب کرشمہ ہے کِس سمندر کو پی رہے ہیں ہم دشمنوں نے تو رحم کھایا تھا کشتۂ دوستی رہے ہیں ہم موت بھی ہم پہ ناز کرتی ہے حاصلِ زندگی رہے ہیں ہم ہمیں بدلا نہیں زمانے نے جو تھے پہلے وہی رہے ہیں اِن درندوں کی بھیڑ میں بھی صبا خیر سے آدمی رہے ہیں ہم صبا اکبر آبادی
ایک بہت شاندار اور قادرالکلام شاعر جن کو اس طرح یاد نہیں رکھا گیا جس کے وہ حق دار تھے ۔ خود انہوں نے کہا ہے کون سنتا ہے صبا کون سمجھتا ہے صبا میر کی طرح کہو شعر کہ سودا کی طرح
Bahut khoob ❤❤❤
دور تم سے کبھی رہے ہیں ہم
پھر پھی دیکھو کہ جی رہے ہیں ہم
ضبطِ اشک اِک عجب کرشمہ ہے
کِس سمندر کو پی رہے ہیں ہم
دشمنوں نے تو رحم کھایا تھا
کشتۂ دوستی رہے ہیں ہم
موت بھی ہم پہ ناز کرتی ہے
حاصلِ زندگی رہے ہیں ہم
ہمیں بدلا نہیں زمانے نے
جو تھے پہلے وہی رہے ہیں
اِن درندوں کی بھیڑ میں بھی صبا
خیر سے آدمی رہے ہیں ہم
صبا اکبر آبادی
السلام علیکم،واہ واہ سبحان اللہ خورشید عبداللہ صاحب آپ نے بہت عمدہ کلام شاعر بزبان شاعر
ایک بہت شاندار اور قادرالکلام شاعر جن کو اس طرح یاد نہیں رکھا گیا جس کے وہ حق دار تھے ۔ خود انہوں نے کہا ہے
کون سنتا ہے صبا کون سمجھتا ہے صبا
میر کی طرح کہو شعر کہ سودا کی طرح