Saba Akbarabadi recite his Ghazal دور تم سے کبھی رہے ہیں ہم

Поделиться
HTML-код
  • Опубликовано: 1 дек 2024

Комментарии • 4

  • @SajidKhan-jg8bk
    @SajidKhan-jg8bk 28 дней назад +1

    Bahut khoob ❤❤❤

  • @khursheedabdullah2261
    @khursheedabdullah2261  Месяц назад +2

    دور تم سے کبھی رہے ہیں ہم
    پھر پھی دیکھو کہ جی رہے ہیں ہم
    ضبطِ اشک اِک عجب کرشمہ ہے
    کِس سمندر کو پی رہے ہیں ہم
    دشمنوں نے تو رحم کھایا تھا
    کشتۂ دوستی رہے ہیں ہم
    موت بھی ہم پہ ناز کرتی ہے
    حاصلِ زندگی رہے ہیں ہم
    ہمیں بدلا نہیں زمانے نے
    جو تھے پہلے وہی رہے ہیں
    اِن درندوں کی بھیڑ میں بھی صبا
    خیر سے آدمی رہے ہیں ہم
    صبا اکبر آبادی

  • @qaziqalander
    @qaziqalander Месяц назад +1

    السلام علیکم،واہ واہ سبحان اللہ خورشید عبداللہ صاحب آپ نے بہت عمدہ کلام شاعر بزبان شاعر

    • @shahriyarkhan6077
      @shahriyarkhan6077 Месяц назад +1

      ایک بہت شاندار اور قادرالکلام شاعر جن کو اس طرح یاد نہیں رکھا گیا جس کے وہ حق دار تھے ۔ خود انہوں نے کہا ہے
      کون سنتا ہے صبا کون سمجھتا ہے صبا
      میر کی طرح کہو شعر کہ سودا کی طرح