مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں- استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔ قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔ ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔ (جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔) ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔ مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
کسی بھی شیعہ عالم نے کبھی بھی خلفاء یا ازواج مطہرات کی توہین نہیں کی۔ ہمارے مجتہدین اور علماء بشمول رہبر معظم آیت اللہ اعظمی سید علی خامنائی اور آیت اللہ اعظمی علی سیستانی کا واضح فتوی ہے کہ توہین کرنا حرام ہے۔ یہ ہتک اور توہین غالی فرقہ کے لوگ اور ذاکرین کرتے ہیں اور فرقہ غالیہ کا اہل تشیع مکتب اور مسلک سے کوئی تعلق نہیں ۔ جسطرح یزید کے حامی اور اسکو امیر المومنین کہنے والے اور امیر یزید زندہ باد کے نعرے لگانے والے ناصبیوں اور خارجیوں کا اھل سنت سے کوئی تعلق نہیں۔ بالکل اسی طرح غالیوں کا اثناء عشری امامیہ شیعہ سے کوئی تعلق نہیں۔ ان دونوں فرقہ یعنی فرقہ غالیہ اور ء ناصبیہ اور خارجیہ کے لوگوں اور مولویوں نے صرف شیعہ اور سنی کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔
I am deobandi I am in full support to all ulamae haq those educate and unite people. Our enemy does not differ when it kills so please unite on one Allah and his Rasool(PBUH), Quran, and Ale Rasool
I don't why many Shias hate him. In my opinion he is one of the few most serious and responsible shia ulama, actually this problem is with both sects (Sunni & Shia) whenever someone comes with opinion that is out of the box then majority of people from their own sect start opposing him just like Engr Ali Mirza in Ahl e Sunnat. We should change this behavior of ours
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں- استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔ قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔ ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔ (جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔) ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔ مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
I am suni but always lesson to naqvi saab videos they way he explain the status of Muala Ali all shai ulama should learn from him….As Sunni I love ehl e biat I love Mula Ali R.A Love Bibi Fatami R.A love Imam Hussain Imam hassan without ehl e biat Islam is incomplete
Agar Ahlebait as se mohabbat hoti to RA nahi lagata unke naam ke aghe As lagata jo janat ke sardar hai Allah ne unko janat ka sardar banaya hai tere RA ki zarurat Abu bakkar umar usman ko hai
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں- استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔ قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔ ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔ (جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔) ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔ مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں- استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔ قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔ ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔ (جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔) ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔ مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں- استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔ قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔ ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔ (جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔) ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔ مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں- استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔ قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔ ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔ (جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔) ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔ مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
کسی بھی شیعہ عالم نے کبھی بھی خلفاء یا ازواج مطہرات کی توہین نہیں کی۔ ہمارے مجتہدین اور علماء بشمول رہبر معظم آیت اللہ اعظمی سید علی خامنائی اور آیت اللہ اعظمی علی سیستانی کا واضح فتوی ہے کہ توہین کرنا حرام ہے۔ یہ ہتک اور توہین غالی فرقہ کے لوگ اور ذاکرین کرتے ہیں اور فرقہ غالیہ کا اہل تشیع مکتب اور مسلک سے کوئی تعلق نہیں ۔ جسطرح یزید کے حامی اور اسکو امیر المومنین کہنے والے اور امیر یزید زندہ باد کے نعرے لگانے والے ناصبیوں اور خارجیوں کا اھل سنت سے کوئی تعلق نہیں۔ بالکل اسی طرح غالیوں کا اثناء عشری امامیہ شیعہ سے کوئی تعلق نہیں۔ ان دونوں فرقہ یعنی فرقہ غالیہ اور ء ناصبیہ اور خارجیہ کے لوگوں اور مولویوں نے صرف شیعہ اور سنی کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔
Being a Sunni I love you... Hum kyu dushman hain.... Maine boht pdha islaam Yakin Karo Ali. A.s Haq pe hain... .. Izzat sbki kro Jo bhi Rasool saww se wabasta hain...
کسی بھی شیعہ عالم نے کبھی بھی خلفاء یا ازواج مطہرات کی توہین نہیں کی۔ ہمارے مجتہدین اور علماء بشمول رہبر معظم آیت اللہ اعظمی سید علی خامنائی اور آیت اللہ اعظمی علی سیستانی کا واضح فتوی ہے کہ توہین کرنا حرام ہے۔ یہ ہتک اور توہین غالی فرقہ کے لوگ اور ذاکرین کرتے ہیں اور فرقہ غالیہ کا اہل تشیع مکتب اور مسلک سے کوئی تعلق نہیں ۔ جسطرح یزید کے حامی اور اسکو امیر المومنین کہنے والے اور امیر یزید زندہ باد کے نعرے لگانے والے ناصبیوں اور خارجیوں کا اھل سنت سے کوئی تعلق نہیں۔ بالکل اسی طرح غالیوں کا اثناء عشری امامیہ شیعہ سے کوئی تعلق نہیں۔ ان دونوں فرقہ یعنی فرقہ غالیہ اور ء ناصبیہ اور خارجیہ کے لوگوں اور مولویوں نے صرف شیعہ اور سنی کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں- استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔ قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔ ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔ (جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔) ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔ مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
Assalamoekm wrwb 💐MashaAllah you are so right and guiding us in the actual pic of history, May AllahSWT bless you AmeenO! AllahSWT bring the Muslims together 🙏🏻🕋😢
کسی بھی شیعہ عالم نے کبھی بھی خلفاء یا ازواج مطہرات کی توہین نہیں کی۔ ہمارے مجتہدین اور علماء بشمول رہبر معظم آیت اللہ اعظمی سید علی خامنائی اور آیت اللہ اعظمی علی سیستانی کا واضح فتوی ہے کہ توہین کرنا حرام ہے۔ یہ ہتک اور توہین غالی فرقہ کے لوگ اور ذاکرین کرتے ہیں اور فرقہ غالیہ کا اہل تشیع مکتب اور مسلک سے کوئی تعلق نہیں ۔ جسطرح یزید کے حامی اور اسکو امیر المومنین کہنے والے اور امیر یزید زندہ باد کے نعرے لگانے والے ناصبیوں اور خارجیوں کا اھل سنت سے کوئی تعلق نہیں۔ بالکل اسی طرح غالیوں کا اثناء عشری امامیہ شیعہ سے کوئی تعلق نہیں۔ ان دونوں فرقہ یعنی فرقہ غالیہ اور ء ناصبیہ اور خارجیہ کے لوگوں اور مولویوں نے صرف شیعہ اور سنی کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں- استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔ قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔ ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔ (جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔) ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔ مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں- استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔ قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔ ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔ (جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔) ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔ مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں- استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔ قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔ ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔ (جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔) ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔ مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
@@AbdulWahid-yc7pt شیعہ کا مطب ہی گروہ (فرقہ) ہوتا ہے۔ شیعہ میں صرف شیخ جواد نقوی صاحب اور تھوڑے سے اور معتدل شیوخ ہیں باقی بد ترین فرقہ پرست متشددین, متعصبین ذاکرین ہی ہیں۔ سنیوں میں بھی عموما فرقہ پرست علما ہیں البتہ امام مودودی, مولنا اسحق, انجنیر علی مرزا, مفتی کاشف علی جیسے معتدل اور حق پرست لوگ بھی ہیں۔ مجموعی طور پر شیعہ زیادہ فرقہ پرست ہیں, تاریخ میں کھوے رہتے ہیں, قران و حدیث انکی تقاریر میں بہت کم ملتے ہیں۔ دینی احکامات کی ترویج سے زیادہ دین سے منسوب شخصیات پر لڑتے ہیں۔ اللہ ہم سب کو ھدایت دے اور ایک امت بننے کی توفیق دے۔ امین باقی اللہ آپ کو ان جھوٹی روایات پر توبہ کی توفیق دے۔ حدیث کی سچی روایات کچھ اور بتاتی ہیں, حق تو یہ ہے کہ سیدنا عمر نے جہاد پہ جاتے وقت سیدنا علی کو اپنے قایم مقام مقرر کیا تھا, اگر عمر شہید ہوتے تو علی خود بخود خلیفہ ہوتے۔ اسی طرح صحیح بخاری میں ہے کہ سیدنا ابن عباس فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر کے جنازے میں ایک شخص نے پیچھے سے آکر اپنی کہنی میرے کاندھے پر رکھی, اور سیدنا عمر کی تعریفیں شروع کی, فرمایا کہ مجھے پتہ تھا کہ تم ضرور اپنے محبوب کے ساتھ جا ملوگے کیونکہ میں نے بارہا رسول اللہ سے سنا ہے کہ میں ابوبکر و عمر, میں ابو بکر و عمر۔۔۔ یہاں تک کہ انہوں نے فرمایا کہ دنیا میں میں تو واحد شخص تھا کہ جس کے اعمال پر مجھے رشک آتا تھا۔۔۔ سیدناابن عباس فرماتے ہیں کہ جب میں نے ہیچھے مڑ کر دیکھا تو کلام کرنے والے سیدنا علی تھے۔ میں سمجھتا ہوں کہ پورے شیعہ مسلک کو دھڑام سے گرانے کیلیے یہی ایک روایت ہی کافی یا سیدنا علی کا وہ عمل ہی کافی ہے جس کا ذکر اس تقریر میں شیخ جواد نقوی صاحب مد ظلہ کر رہے ہیں۔ سیدنا علی خلفا کے وزیر, مشیر, قاضی القضات, اور موید و مدد گار رہیں۔ اس کے بعد آج انکے کسی اختلاف کی بنیاد پر آپ کو فرقہ پرستی کی آگ بھڑکانے کا حق کس نے دیا حالانکہ قران پاک اور حدیث بار بار اس سے روکتے ہیں؟ آپ کی خلفا پر تنقیدی اکثر تاریخی روایات ایسی جھوٹی ہوتی ہیں کہ وی سیدنا علی کے عمل سے بالکل متضاد ہوتی ہیں مثلا شیر خدا گھر پر موجود تھے لیکن دروازے پر سیدہ آیی, انکو شیر خدا کے ہوتے ہوے شہید کیا گیا مگر معاذاللہ شیر خدا (ایسے ڈرپوک یا زوجہ سے بیزار تھے) کہ بالکل حرکت میں نہیں آے اور الٹا شہید کرنے والوں کے چیف جسٹس, نایب خلیفے رہے اور انکے مدد گار رہے۔ اب خود بتاییں کہ خلفا پر تنقید کرنے کیلیے ان جھوٹی روایات کا سہارہ لیکر آپ کس کس پر تنقید کر رہے ہیں؟ اللہ ہم سب کو ہدایت دے امین۔
کسی بھی شیعہ عالم نے کبھی بھی خلفاء یا ازواج مطہرات کی توہین نہیں کی۔ ہمارے مجتہدین اور علماء بشمول رہبر معظم آیت اللہ اعظمی سید علی خامنائی اور آیت اللہ اعظمی علی سیستانی کا واضح فتوی ہے کہ توہین کرنا حرام ہے۔ یہ ہتک اور توہین غالی فرقہ کے لوگ اور ذاکرین کرتے ہیں اور فرقہ غالیہ کا اہل تشیع مکتب اور مسلک سے کوئی تعلق نہیں ۔ جسطرح یزید کے حامی اور اسکو امیر المومنین کہنے والے اور امیر یزید زندہ باد کے نعرے لگانے والے ناصبیوں اور خارجیوں کا اھل سنت سے کوئی تعلق نہیں۔ بالکل اسی طرح غالیوں کا اثناء عشری امامیہ شیعہ سے کوئی تعلق نہیں۔ ان دونوں فرقہ یعنی فرقہ غالیہ اور ء ناصبیہ اور خارجیہ کے لوگوں اور مولویوں نے صرف شیعہ اور سنی کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں- استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔ قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔ ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔ (جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔) ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔ مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں- استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔ قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔ ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔ (جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔) ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔ مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
Jazaal Allah, we were your brothers till 1979, we want to be your brothers once again, but not for those who have occupied the hate speeching so called zaakireen,,
وطن پرست @ کسی بھی شیعہ عالم نے کبھی بھی خلفاء یا ازواج مطہرات کی توہین نہیں کی۔ ہمارے مجتہدین اور علماء بشمول رہبر معظم آیت اللہ اعظمی سید علی خامنائی اور آیت اللہ اعظمی علی سیستانی کا واضح فتوی ہے کہ توہین کرنا حرام ہے۔ یہ ہتک اور توہین غالی فرقہ کے لوگ اور ذاکرین کرتے ہیں اور فرقہ غالیہ کا اہل تشیع مکتب اور مسلک سے کوئی تعلق نہیں ۔ جسطرح یزید کے حامی اور اسکو امیر المومنین کہنے والے اور امیر یزید زندہ باد کے نعرے لگانے والے ناصبیوں اور خارجیوں کا اھل سنت سے کوئی تعلق نہیں۔ بالکل اسی طرح غالیوں کا اثناء عشری امامیہ شیعہ سے کوئی تعلق نہیں۔ ان دونوں فرقہ یعنی فرقہ غالیہ اور ء ناصبیہ اور خارجیہ کے لوگوں اور مولویوں نے صرف شیعہ اور سنی کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں- استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔ قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔ ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔ (جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔) ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔ مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں- استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔ قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔ ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔ (جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔) ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔ مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
Narey resalat ya rasoolallah ( saws ). 🌍🌍🌎🌏🌎🌙🌙🌙🌙🌙 Narey haidree ya Ali (A.s) 🌠🌠🌠🌠🌠🌠🌠🌟🌟 Mera iman ahle baid teh attar par hai aur sab sahaba aur tabayeen ,taba tabayeen aur auliaya allah par hai aur koi inse bukhs rakhega mai unse bukhs rakhonga . islamic history me joh sach lekha hai .hum unko follow karna chahiye aur sunni aur Shia ek hai ......islam zinda hota hai har karbala ke baad 🇨🇨🇨🇨🇨🇨🇮🇶🇮🇶🇮🇶🇮🇷🇮🇷🇮🇷 🇹🇲🇹🇲🇹🇲🇹🇯🇹🇯🇹🇯🇹🇷🇹🇷🇹🇷 islam zindabaad 🇸🇦🇸🇦🇸🇦
کسی بھی شیعہ عالم نے کبھی بھی خلفاء یا ازواج مطہرات کی توہین نہیں کی۔ ہمارے مجتہدین اور علماء بشمول رہبر معظم آیت اللہ اعظمی سید علی خامنائی اور آیت اللہ اعظمی علی سیستانی کا واضح فتوی ہے کہ توہین کرنا حرام ہے۔ یہ ہتک اور توہین غالی فرقہ کے لوگ اور ذاکرین کرتے ہیں اور فرقہ غالیہ کا اہل تشیع مکتب اور مسلک سے کوئی تعلق نہیں ۔ جسطرح یزید کے حامی اور اسکو امیر المومنین کہنے والے اور امیر یزید زندہ باد کے نعرے لگانے والے ناصبیوں اور خارجیوں کا اھل سنت سے کوئی تعلق نہیں۔ بالکل اسی طرح غالیوں کا اثناء عشری امامیہ شیعہ سے کوئی تعلق نہیں۔ ان دونوں فرقہ یعنی فرقہ غالیہ اور ء ناصبیہ اور خارجیہ کے لوگوں اور مولویوں نے صرف شیعہ اور سنی کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں- استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔ قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔ ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔ (جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔) ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔ مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں- استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔ قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔ ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔ (جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔) ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔ مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
khuda ka shukur ki hmy aaap jaisa ustad mila......
ye ustad ki dein hy ki aj hamy deen e naaab se aaashna huwa......
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں-
استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔
قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔
ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔
(جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔)
ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔
مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
one of the greatest islamic scholar
It is part of our Iman to love and respect AHLE BAIET.
آپ ماشااللہ شیعوں میں سے بہترین عالم ہیں ماشاللہ سبحان اللہ
ہم سنی بھی آپ سے خوش ہیں
آپ ماشااللہ حق پر ہیں
کسی بھی شیعہ عالم نے کبھی بھی خلفاء یا ازواج مطہرات کی توہین نہیں کی۔ ہمارے مجتہدین اور علماء بشمول رہبر معظم آیت اللہ اعظمی سید علی خامنائی اور آیت اللہ اعظمی علی سیستانی کا واضح فتوی ہے کہ توہین کرنا حرام ہے۔ یہ ہتک اور توہین غالی فرقہ کے لوگ اور ذاکرین کرتے ہیں اور فرقہ غالیہ کا اہل تشیع مکتب اور مسلک سے کوئی تعلق نہیں ۔ جسطرح یزید کے حامی اور اسکو امیر المومنین کہنے والے اور امیر یزید زندہ باد کے نعرے لگانے والے ناصبیوں اور خارجیوں کا اھل سنت سے کوئی تعلق نہیں۔ بالکل اسی طرح غالیوں کا اثناء عشری امامیہ شیعہ سے کوئی تعلق نہیں۔ ان دونوں فرقہ یعنی فرقہ غالیہ اور ء ناصبیہ اور خارجیہ کے لوگوں اور مولویوں نے صرف شیعہ اور سنی کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔
سبحان الللہ
سلام آلِ محمد پر
الللہ اہلِ بیعت کی محبت امت مسلمہ کے دل میں راسخ فرماۓ
Truth Lovers ko Salaam! ❤️
Allah Pak ko salamat rakhey
Ameen
SubhanAllah. SubhanAllah. SubhanAllah. Allah hum sab ka aqeeda aisa kar day.
the greatest scholar in this era really want to meet Syed Agha Javad Naqvi sb
I am deobandi I am in full support to all ulamae haq those educate and unite people. Our enemy does not differ when it kills so please unite on one Allah and his Rasool(PBUH), Quran, and Ale Rasool
I don't why many Shias hate him. In my opinion he is one of the few most serious and responsible shia ulama, actually this problem is with both sects (Sunni & Shia) whenever someone comes with opinion that is out of the box then majority of people from their own sect start opposing him just like Engr Ali Mirza in Ahl e Sunnat. We should change this behavior of ours
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں-
استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔
قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔
ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔
(جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔)
ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔
مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
You are wrong , sensible and serious shia Muslims point out his mistakes and flaws.
Oooh bahi iam shia my jaan = jawad naqvi
I am suni but always lesson to naqvi saab videos they way he explain the status of Muala Ali all shai ulama should learn from him….As Sunni I love ehl e biat I love Mula Ali R.A Love Bibi Fatami R.A love Imam Hussain Imam hassan without ehl e biat Islam is incomplete
Agar Ahlebait as se mohabbat hoti to RA nahi lagata unke naam ke aghe As lagata jo janat ke sardar hai Allah ne unko janat ka sardar banaya hai tere RA ki zarurat Abu bakkar umar usman ko hai
Hai naaz hum hai shia ali a.s.jazakallah agah ye haq hai..from india up
Allah ap ko apni hifazat ma rakhy har dushan sa bachy
ماشاءاللہ۔۔بہت اعلی بطور امت اسی چیز کی ضرورت ہے اتحاد اور مولا علی علیہ السلام کا طرز عمل شریف اختیار کرنے کی ضرورت ہے
May Allah bless jawad naqvi sb.
ایسی سچی باتیں نایاب ھوتی جارھی ھے علامہ صاحب تمام علما آپ پر قربان
Respect from Ahle Sunnat ❤️
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں-
استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔
قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔
ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔
(جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔)
ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔
مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
I love you Naqvi sb
MashahAllah ap ny bohat kuch clear kar dia
Ummat ko jarurat h aap jaise alimo ki ❤️❤️ mashallah ❤️ ek din apki mehnat jarur rang lay gi ❤️
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں-
استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔
قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔
ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔
(جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔)
ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔
مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
Mashallah Allah app se razi ho
Ali a.s is the lion of Allah till the judgement day.the sequal of the Ali a.s life
MOLA ALI SHERE KHUDA
KHALID IBNE WALEED SAIFULLAH
سلام پیش کرتا ہوں ۔ کیا ہی خوبصورت انداز بہترین تحقیق دین کی روح بیان فرمای ہے جزاک اللہ خیر
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں-
استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔
قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔
ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔
(جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔)
ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔
مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
Very peaceful speech! Wonderful!
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں-
استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔
قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔
ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔
(جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔)
ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔
مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
Mashallah Labaik ya syed jawaad naqvi
Allah apki hifazat kre
Love from indian sunni
May Allah accept your efforts to unite Ummah.
ہائے
کیا کیا زخم دل کھائے ہیں میرے مولا علی علیہ السلام نے ان سر بہ سجود اور آیت پڑھنے والے قوم اور بظاہر دین دار قوم کے ہاتھوں🥺💔
SubhanAllah ❤️
I love my Shia brothers.
کسی بھی شیعہ عالم نے کبھی بھی خلفاء یا ازواج مطہرات کی توہین نہیں کی۔ ہمارے مجتہدین اور علماء بشمول رہبر معظم آیت اللہ اعظمی سید علی خامنائی اور آیت اللہ اعظمی علی سیستانی کا واضح فتوی ہے کہ توہین کرنا حرام ہے۔ یہ ہتک اور توہین غالی فرقہ کے لوگ اور ذاکرین کرتے ہیں اور فرقہ غالیہ کا اہل تشیع مکتب اور مسلک سے کوئی تعلق نہیں ۔ جسطرح یزید کے حامی اور اسکو امیر المومنین کہنے والے اور امیر یزید زندہ باد کے نعرے لگانے والے ناصبیوں اور خارجیوں کا اھل سنت سے کوئی تعلق نہیں۔ بالکل اسی طرح غالیوں کا اثناء عشری امامیہ شیعہ سے کوئی تعلق نہیں۔ ان دونوں فرقہ یعنی فرقہ غالیہ اور ء ناصبیہ اور خارجیہ کے لوگوں اور مولویوں نے صرف شیعہ اور سنی کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔
we lov u too bro....
Mashallah aga jan slamat rahain abad rahain
Khuda aap ko salamat rakhay
Allah slamt rakhy
Meri jaan hazrat Ali r.z par qurbaan
Being a Sunni
I love you...
Hum kyu dushman hain....
Maine boht pdha islaam
Yakin Karo Ali. A.s Haq pe hain...
..
Izzat sbki kro
Jo bhi Rasool saww se wabasta hain...
کسی بھی شیعہ عالم نے کبھی بھی خلفاء یا ازواج مطہرات کی توہین نہیں کی۔ ہمارے مجتہدین اور علماء بشمول رہبر معظم آیت اللہ اعظمی سید علی خامنائی اور آیت اللہ اعظمی علی سیستانی کا واضح فتوی ہے کہ توہین کرنا حرام ہے۔ یہ ہتک اور توہین غالی فرقہ کے لوگ اور ذاکرین کرتے ہیں اور فرقہ غالیہ کا اہل تشیع مکتب اور مسلک سے کوئی تعلق نہیں ۔ جسطرح یزید کے حامی اور اسکو امیر المومنین کہنے والے اور امیر یزید زندہ باد کے نعرے لگانے والے ناصبیوں اور خارجیوں کا اھل سنت سے کوئی تعلق نہیں۔ بالکل اسی طرح غالیوں کا اثناء عشری امامیہ شیعہ سے کوئی تعلق نہیں۔ ان دونوں فرقہ یعنی فرقہ غالیہ اور ء ناصبیہ اور خارجیہ کے لوگوں اور مولویوں نے صرف شیعہ اور سنی کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔
Allah ne quran me bar bar kaha Aye mere Habib ye to aapke pass aa kar bethe hai wo aapke piche aapka mazak banate hai unki bhi Izzat kare
Ma sha Allah bohat khub Allah hum SB ko samjny ki tufeeq dy🌸♥️
ماشاءاللہ استاد محترم سلامت رہیں
Masha Allah'
.imam Ali a.s said,, Jews and Christians are not your enemies, your enemy is your own ignorance,,,,
Reference
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں-
استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔
قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔
ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔
(جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔)
ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔
مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
Assalamoekm wrwb 💐MashaAllah you are so right and guiding us in the actual pic of history, May AllahSWT bless you AmeenO! AllahSWT bring the Muslims together 🙏🏻🕋😢
کسی بھی شیعہ عالم نے کبھی بھی خلفاء یا ازواج مطہرات کی توہین نہیں کی۔ ہمارے مجتہدین اور علماء بشمول رہبر معظم آیت اللہ اعظمی سید علی خامنائی اور آیت اللہ اعظمی علی سیستانی کا واضح فتوی ہے کہ توہین کرنا حرام ہے۔ یہ ہتک اور توہین غالی فرقہ کے لوگ اور ذاکرین کرتے ہیں اور فرقہ غالیہ کا اہل تشیع مکتب اور مسلک سے کوئی تعلق نہیں ۔ جسطرح یزید کے حامی اور اسکو امیر المومنین کہنے والے اور امیر یزید زندہ باد کے نعرے لگانے والے ناصبیوں اور خارجیوں کا اھل سنت سے کوئی تعلق نہیں۔ بالکل اسی طرح غالیوں کا اثناء عشری امامیہ شیعہ سے کوئی تعلق نہیں۔ ان دونوں فرقہ یعنی فرقہ غالیہ اور ء ناصبیہ اور خارجیہ کے لوگوں اور مولویوں نے صرف شیعہ اور سنی کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔
Mashallah
Mash Allah
Mashallha Agha sahib salamat Rahain
I am sunni but great ustade muhtaram
Masha Allah...salamat rahein ameen....
Mashallah God jj bless you
Love from ur sunni brother ..
Nice
Subhan Allah... Maula apko salamat rakhein🌹🌹🌹
Best speech,,best regards to Allama jawwad ,,,,
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں-
استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔
قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔
ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔
(جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔)
ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔
مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
Mashallah..haq bayan
Allah Salamat rakhy ameen
From impose UT kargil Ladakh j&k India
Allah Pak Aap ko salamat rakhey ameen
Mashallah Mashallah subhanallah great
الله أكبرماشاءالله
Bhot achi baat ki ,zalem k sath dushmani kerni cheheyay na k Kalma pernay walo k sath
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں-
استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔
قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔
ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔
(جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔)
ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔
مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
Allah apko salamat rakhy
Masha Allah
لبيك يا أمير المؤمنين أسد الله ولي الله مولا الإمام علي بن أبي طالب (رضي الله عنه) 😢😢
Excellent
MashaAllah agha sahab Allah Appko salamat rakha
Labbaik ya imamul muttaqeen ya sayyadi Ya ALI as,,,,
Allah ap ki hifazat farmaey
Wonderful lesson ❤️
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں-
استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔
قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔
ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔
(جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔)
ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔
مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
@@AbdulWahid-yc7pt شیعہ کا مطب ہی گروہ (فرقہ) ہوتا ہے۔ شیعہ میں صرف شیخ جواد نقوی صاحب اور تھوڑے سے اور معتدل شیوخ ہیں باقی بد ترین فرقہ پرست متشددین, متعصبین ذاکرین ہی ہیں۔ سنیوں میں بھی عموما فرقہ پرست علما ہیں البتہ امام مودودی, مولنا اسحق, انجنیر علی مرزا, مفتی کاشف علی جیسے معتدل اور حق پرست لوگ بھی ہیں۔ مجموعی طور پر شیعہ زیادہ فرقہ پرست ہیں, تاریخ میں کھوے رہتے ہیں, قران و حدیث انکی تقاریر میں بہت کم ملتے ہیں۔ دینی احکامات کی ترویج سے زیادہ دین سے منسوب شخصیات پر لڑتے ہیں۔ اللہ ہم سب کو ھدایت دے اور ایک امت بننے کی توفیق دے۔ امین
باقی اللہ آپ کو ان جھوٹی روایات پر توبہ کی توفیق دے۔ حدیث کی سچی روایات کچھ اور بتاتی ہیں, حق تو یہ ہے کہ سیدنا عمر نے جہاد پہ جاتے وقت سیدنا علی کو اپنے قایم مقام مقرر کیا تھا, اگر عمر شہید ہوتے تو علی خود بخود خلیفہ ہوتے۔ اسی طرح صحیح بخاری میں ہے کہ سیدنا ابن عباس فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر کے جنازے میں ایک شخص نے پیچھے سے آکر اپنی کہنی میرے کاندھے پر رکھی, اور سیدنا عمر کی تعریفیں شروع کی, فرمایا کہ مجھے پتہ تھا کہ تم ضرور اپنے محبوب کے ساتھ جا ملوگے کیونکہ میں نے بارہا رسول اللہ سے سنا ہے کہ میں ابوبکر و عمر, میں ابو بکر و عمر۔۔۔ یہاں تک کہ انہوں نے فرمایا کہ دنیا میں میں تو واحد شخص تھا کہ جس کے اعمال پر مجھے رشک آتا تھا۔۔۔ سیدناابن عباس فرماتے ہیں کہ جب میں نے ہیچھے مڑ کر دیکھا تو کلام کرنے والے سیدنا علی تھے۔
میں سمجھتا ہوں کہ پورے شیعہ مسلک کو دھڑام سے گرانے کیلیے یہی ایک روایت ہی کافی یا سیدنا علی کا وہ عمل ہی کافی ہے جس کا ذکر اس تقریر میں شیخ جواد نقوی صاحب مد ظلہ کر رہے ہیں۔ سیدنا علی خلفا کے وزیر, مشیر, قاضی القضات, اور موید و مدد گار رہیں۔ اس کے بعد آج انکے کسی اختلاف کی بنیاد پر آپ کو فرقہ پرستی کی آگ بھڑکانے کا حق کس نے دیا حالانکہ قران پاک اور حدیث بار بار اس سے روکتے ہیں؟ آپ کی خلفا پر تنقیدی اکثر تاریخی روایات ایسی جھوٹی ہوتی ہیں کہ وی سیدنا علی کے عمل سے بالکل متضاد ہوتی ہیں مثلا شیر خدا گھر پر موجود تھے لیکن دروازے پر سیدہ آیی, انکو شیر خدا کے ہوتے ہوے شہید کیا گیا مگر معاذاللہ شیر خدا (ایسے ڈرپوک یا زوجہ سے بیزار تھے) کہ بالکل حرکت میں نہیں آے اور الٹا شہید کرنے والوں کے چیف جسٹس, نایب خلیفے رہے اور انکے مدد گار رہے۔ اب خود بتاییں کہ خلفا پر تنقید کرنے کیلیے ان جھوٹی روایات کا سہارہ لیکر آپ کس کس پر تنقید کر رہے ہیں؟ اللہ ہم سب کو ہدایت دے امین۔
Mashallah ... Subhanalllah
I love this bayan 😍🌹
Super speach mashallah
Bht Acha kaam kar rahay hai janab
Mashaallah
Yar mashallah ya bht e acha insan ❤❤❤
Ali as Haq ha ❤🕋
Masha Allah sir I love your thought we need that kind of scholar
Great molana ur the best
Today's era one of the best scholar Alim mashallah
اسلام کو ایک ہونے کی ضرورت ہے۔ اور بابا جی اس سلسلےمیں آپ بہت اچھا کام کررہےہیں۔
MashALLAH
Masha Allah khuda Apko salamat rakhtey ajj concept clear hua, ...
From imposed UT Kargil ladakh jammu and Kashmir India.
Sab ek ho jao mere Momin Bhaiyyo .....Hum sab milke, ek hoke Mohammed bin Abdulla ( Mehdi a.s) ke sath khade honge, In sha Allah.
ماشاءاللہ جزاك اللهُ
Wah 😘😘😘 ایسے علم دین پیدا ہو جائے تو لوگ اہل تشع بن جائے
کسی بھی شیعہ عالم نے کبھی بھی خلفاء یا ازواج مطہرات کی توہین نہیں کی۔ ہمارے مجتہدین اور علماء بشمول رہبر معظم آیت اللہ اعظمی سید علی خامنائی اور آیت اللہ اعظمی علی سیستانی کا واضح فتوی ہے کہ توہین کرنا حرام ہے۔ یہ ہتک اور توہین غالی فرقہ کے لوگ اور ذاکرین کرتے ہیں اور فرقہ غالیہ کا اہل تشیع مکتب اور مسلک سے کوئی تعلق نہیں ۔ جسطرح یزید کے حامی اور اسکو امیر المومنین کہنے والے اور امیر یزید زندہ باد کے نعرے لگانے والے ناصبیوں اور خارجیوں کا اھل سنت سے کوئی تعلق نہیں۔ بالکل اسی طرح غالیوں کا اثناء عشری امامیہ شیعہ سے کوئی تعلق نہیں۔ ان دونوں فرقہ یعنی فرقہ غالیہ اور ء ناصبیہ اور خارجیہ کے لوگوں اور مولویوں نے صرف شیعہ اور سنی کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں-
استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔
قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔
ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔
(جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔)
ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔
مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
We’ll explained❤❤❤
Salam and sab ki khair. Juma Mubarak. Know I am Hussaini before I am ........
I am Sunni ..but Support you Hazrat
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں-
استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔
قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔
ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔
(جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔)
ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔
مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
Jawad naqbi sir up ko salute .love you sir.
Mola Hassan aur mola Hussain Allah Allah
Jazaal Allah, we were your brothers till 1979,
we want to be your brothers once again,
but not for those who have occupied the hate speeching so called zaakireen,,
وطن پرست @
کسی بھی شیعہ عالم نے کبھی بھی خلفاء یا ازواج مطہرات کی توہین نہیں کی۔ ہمارے مجتہدین اور علماء بشمول رہبر معظم آیت اللہ اعظمی سید علی خامنائی اور آیت اللہ اعظمی علی سیستانی کا واضح فتوی ہے کہ توہین کرنا حرام ہے۔ یہ ہتک اور توہین غالی فرقہ کے لوگ اور ذاکرین کرتے ہیں اور فرقہ غالیہ کا اہل تشیع مکتب اور مسلک سے کوئی تعلق نہیں ۔ جسطرح یزید کے حامی اور اسکو امیر المومنین کہنے والے اور امیر یزید زندہ باد کے نعرے لگانے والے ناصبیوں اور خارجیوں کا اھل سنت سے کوئی تعلق نہیں۔ بالکل اسی طرح غالیوں کا اثناء عشری امامیہ شیعہ سے کوئی تعلق نہیں۔ ان دونوں فرقہ یعنی فرقہ غالیہ اور ء ناصبیہ اور خارجیہ کے لوگوں اور مولویوں نے صرف شیعہ اور سنی کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔
Mola sada sllamt Rkhy mashallah
I am Sunni, But love and respect him most, he is my ideal scholar
One of the best lecture
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں-
استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔
قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔
ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔
(جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔)
ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔
مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
Shia sunii bhia bhia 💕
خدا یا اس عظیم ہستی کو اس بابصیرت شخصت کو تا ظهور امام زمان عج طول عمر عطا فرمائے آمین 🤲🌺🤲
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں-
استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔
قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔
ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔
(جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔)
ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔
مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
MASHAALLAH.
Love you from Kargil
Good job 👍🏼
Narey resalat ya rasoolallah ( saws ).
🌍🌍🌎🌏🌎🌙🌙🌙🌙🌙
Narey haidree ya Ali (A.s)
🌠🌠🌠🌠🌠🌠🌠🌟🌟
Mera iman ahle baid teh attar par hai aur sab sahaba aur tabayeen ,taba tabayeen aur auliaya allah par hai aur koi inse bukhs rakhega mai unse bukhs rakhonga . islamic history me joh sach lekha hai .hum unko follow karna chahiye aur sunni aur Shia ek hai ......islam zinda hota hai har karbala ke baad 🇨🇨🇨🇨🇨🇨🇮🇶🇮🇶🇮🇶🇮🇷🇮🇷🇮🇷
🇹🇲🇹🇲🇹🇲🇹🇯🇹🇯🇹🇯🇹🇷🇹🇷🇹🇷
islam zindabaad 🇸🇦🇸🇦🇸🇦
کسی بھی شیعہ عالم نے کبھی بھی خلفاء یا ازواج مطہرات کی توہین نہیں کی۔ ہمارے مجتہدین اور علماء بشمول رہبر معظم آیت اللہ اعظمی سید علی خامنائی اور آیت اللہ اعظمی علی سیستانی کا واضح فتوی ہے کہ توہین کرنا حرام ہے۔ یہ ہتک اور توہین غالی فرقہ کے لوگ اور ذاکرین کرتے ہیں اور فرقہ غالیہ کا اہل تشیع مکتب اور مسلک سے کوئی تعلق نہیں ۔ جسطرح یزید کے حامی اور اسکو امیر المومنین کہنے والے اور امیر یزید زندہ باد کے نعرے لگانے والے ناصبیوں اور خارجیوں کا اھل سنت سے کوئی تعلق نہیں۔ بالکل اسی طرح غالیوں کا اثناء عشری امامیہ شیعہ سے کوئی تعلق نہیں۔ ان دونوں فرقہ یعنی فرقہ غالیہ اور ء ناصبیہ اور خارجیہ کے لوگوں اور مولویوں نے صرف شیعہ اور سنی کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں-
استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔
قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔
ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔
(جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔)
ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔
مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
mashallah aga sab
L💕e 4 Naqvi sahb ..
Very true fact and really beautiful lovely words
مولانا جواد نقوی صاحب (استاد محترم) نے اپنے اس کللپ میں اوریا مقبول جان کی طرح بڑی مہارت سے اھل تشیع پر فرقہ واریت کا الزام عائد کیا ھے ۔ کہتے ہیں " اگر علی کے پیرو ھو تو فرقہ واریت کی تھیلی سے باہر آ جاو۔ دشمنی نہ کرو"۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکے حقیقت اس کے برعکس ھے۔ اھل تشیع کسی کلمہ گو کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ نائیجریا سے لے کر وطن عزیز پاکستان تک ان کا خون مباح قرار دیا گیا لیکن اس تعاسب اور ظلم کے باوجود اھل تشیع نے اپنے ملک کو یا کسی بے جرم و خطاء ھم وطن کو نقصان نہیں پہچایا ھے۔ حتی غیر مسلم بھی اھل تشیع کے ساتھ اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ لبنان سے پاکستان تک شیعوں کی عموما یہیں ثقافت رہی ھے ، مخالفیں اس حقیقت کے معترف ہیں-
استاد محترم مزید فرماتے ہیں کہ " علی نے خلفاء کے دور میں تلوار نہیں اٹھائی ، علی کہتے تھے میں نے اپنوں سے نہیں لڑنا ، میں نے رسول اللہ کے ساتھیوں سے نہیں لڑنا ھے " ۔ جناب نے علی کے دور خلفاء میں گذارے گئے 25 سالوں کا تقابل ان کے زمانے خلافت کے چند سالوں سے کیا ھے!! یہ تقابل ہی غلط ہے۔ اگر علی بعد از رسول خلیفہ اول ھو جاتے تو یقین " اپنوں" کی طرف سے جنگیں مسلط ھوتیں اورعلی کو مجبورا تلوار اٹھانا پڑتی یعنی وھی ھوتا جو خلافت حاصل کرنے کے بعد ھوا۔ فرق بس یہ ھوتا کہ جنگوں کے نام مختلف ھوتے۔ ممکن ھے اپ کی نظر میں یہ سوء ظن ھو؟ آئیے علی کے بارے میں " اپنوں" کی نیت ان ہی کی زبانی سنتے ہیں۔
قال عمر : ان ولوها الاجلح سلك بهم الطريق الاجلح المستقيم , يعني عليا،فقال له ابن عمر : ما يمنعك ان تقدم عليا ؟ قال : اكره ان احملها حيا وميتا۔
ترجمہ: عمر نے کہا : اگراجلح (جسکے ماتھے کے اوپر دونوں طرف بال نہ ھوں يعنی علی ) کوخلیفہ بنایا، تو وہ انھیں صراط مستقیم پر چلاۓ گا ۔ پھر ابن عمر نے سوال کیا: تو پھر کیا چیز آپ کو علی کے خلیفہ بنانے سے روکتی ھے؟ عمر نے کہا: مجھے نفرت ہے کہ میری زندگي میں یا موت کے بعد اسکا تقرر کیا جاۓ۔
(جامع الاحادیث، ج13 ص382۔ الطبقات الکبری ج3 ص341۔ انساب الاشراف ج4 ص259۔ کنزالعمال ج12 ص302۔ الکامل فی التاریخ ج3 ص264۔ تاریخ الاسلام ج3 ص639۔)
ایسی بسیوں روایات کتب حدیث و تاریخ میں موجود ہیں جو علی سے نفرت و کینہ کو ظاہر کرتی ہیں اور اس کا سبب علی کی عظمت و بلندی کے سامنے "اپنوں" کی احساس کمتری و حقارت تھا ۔ استاد محترم, علی کسی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے تھے مگر یہ " اپنے" علی کو دشمن گردانتے تھے اور سارا مسئلہ ھی یہیں تھا ۔ بقول مسیحی دانشور" علی کے تمام غم اس کی عظمتوں کا تاوان تھے"۔ استاد محترم ان اختلافی موضوعات کو چھیڑنے کی ضرورت اپ کو اس لیے پیش اتی ھے تاکہ اس میں سے صرف وہ حصہ بیان ھو جس سے اپ کا مقصد و مشن پورا ھو سکے ۔ ویسے لاجواب حمکت عملی ھے۔
مولانا جواد نقوی صاحب کی نیت اور عزائم آہستہ آہستہ ظاہرھو رھے ہیں ۔مکتب تشیع کوجہاں ایک طرف جاہل ذاکرین نے داغ دار کیا ھے تو دوسری طرف استاد محترم اوران جیسے ضرب لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ استاد محترم کے کارناموں پر مشتمل کللپوں کے لیے العروۃ الوثقی کو توضیح الکلپ جاری کرنے پڑتے ہیں۔ مکتب تشیع پر بدترین حملے ھوتے ہیں مگر جناب کا میڈیا سیل سکوت اختیار کرتا ھے یہ وھی میڈیا سیل ہے جو 24/7 استاد محترم کی شخصی مارکیٹنگ میں مصروف عمل رہتا ھے۔ آفرین یا سىيد المقاومة الباكستان
War war war whyyy ??? But i love shia people ❤
True representer of ahl tashiii.
Proud to be follower ustad mohtarm ❤️
Salamt rhayn Allama Sahb .
Proud to be Kashmiri ?? Khuda ka khoof karo 🤦🏻♀️
شیعہ، سنی میں کیوں اتنا جگھڑا ہوتا ہیں دیدی۔۔۔۔ کیا وجہ؟
Great God bless you