@@ZainabSiddique-t4p Assalamu Alaikum Aapi mujhe is madarse ke taluq se kuch jankari chaahiye thi kya Aap meri help kar sakti hai please.... Aap me se jinkaa bhi is madarse se taluq hai wo log mere msg ka plzz🙏Reply kijiye...
@@zahidasheik3351 Assalamu Alaikum Aapi mujhe is madarse ke taluq se kuch jankari chaahiye thi kya Aap meri help kar sakti hai please.... Aap me se jinkaa bhi is madarse se taluq hai wo log mere msg ka plzz🙏Reply kijiye...
کائنات کی بالکل ابتدائی حالت قرآن کا حیرت انگیز بیان ثم استوى إلى السماء و هى دخان فقال لها و للأرض ائتيا طوعا أو كرها ، قالتا أتينا طائعين o ( حم السجدة : ١١) پھر آسمان( کے بنانے) کی طرف توجہ فرمائی جو اس وقت دھواں تھا ۔ سو اس سے اور زمین سے کہا کہ تم دونوں خوشى سے آؤ يا بادل نخواستہ ۔ دونوں نے کہا کہ ہم بخوشی حاضر ہیں ۔ Then turned He to the heaven when it was smoke, and said unto it and unto the earth: Come both of you, willingly or loth (unwillingly). They said :We come obedient. جدید سائنس کہتی ہے کہ کائنات کی ابتدائی حالت یہ تھی کہ وہ ہائیڈروجن گیس کا بادل تھی ۔ اس کے علاوہ کجھ نہیں تھا ۔ قرآنی میں یونیورس کی ابتدائی حالت کو بیان کرنے کے لیے " دخان" (دھواں) کا لفظ استعمال کیا گیا ہے ۔ اس کے بعد ایام تخلیق کا ذکر کیا گیا ہے ۔ ان ایام میں موجودات کی تخلیق کی تعیین مدت صرف انسانوں کی تفہیم کے لیے ہے ورنہ اللہ جل شانہ کا کلمہ " کن " وقت اور زمانہ کی قید سے بالکل آزاد ہے ۔ اس کا ایک کلمہ " کن " سے تمام موجودات کائنات کو عدم سے وجود میں لانا آج کی جدید سائنسی کی روشنی مین قابل فہم ہے ۔ اس کا انکار نہیں کیا جاسکتا ۔ آج سائنسداں کہتے ہیں کہ بگ بینگ کے فورا بعد کیا ہوا اس کو سمجھنے کے لیے وقت کا ایک نیا پیمانہ چاہیے ۔ وہ ایک سیکنڈ کا Three trillions حصے کرتے ہیں اس تین کھربویں حصے کے پہلے سیکنڈ میں کیا ہوا اس کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ وقت کا یہ نیا پیمانہ پلنک ٹائم (Planck time) کہلاتا ہے ۔ بگ بینگ کے پہلے میکرو سیکنڈ کے بعد کیا ہوا وہ اس کو سمجھنا چاہتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ بگ بینگ سے پہلے اسپیس ، وقت اور فیزکس کے قوانین کا وجود ہی نہیں تھا ۔ یہ سب بگ بینگ کے بعد شروع ہوئے ۔ بگ بینگ سے ہر چیز کا آغاز ہوا ہے ۔ جب سائنسداں جن کا علم اور معلومات محدود اور ناقص ہین وقت کو اتنی باریکی سے دیکھتے ہیں تو اللہ علیم و خبیر اور قادر مطلق کی شان تو انسانی سمجھ سے بالا تر ہے وہ اگر صفر وقت ( No time ) میں سارے موجودات عالم کو پیدا کردیتا ہے تو اس مین استبعاد کی کیا بات ہے ؟ یہ ہمارے ذہن کی نا رسائی ہے ۔ سائنسداں کہتے ہیں کہ پہلے مائیکرو سیکنڈ میں اتنا کچھ ہوگیا کہ ١٣.٨ ارب سال ( جو کائنات کی عمر ہے ) میں بھی نہیں بنا ۔ ذرا غور کریں کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں ! کچھ جدید تعلیم یافتہ اور مغربی تہذیب کے پروردہ قرآن کریم کی اس آیہ کا استہزاء کرتے ہیں کہ ایک کلمہ " کن" سے کائنات کیسے وجود میں آگئی ! مجھے ایسے جدید تعلیم یافتہ لوگوں کی حالت پر بہت افسوس ہوتا ہے ۔ یہ جدید تعلیم یافتہ لوگ سائنس کے نظریات سے بھی اچھی طرح واقف نہیں ہیں ۔ ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ جب تک ہم یہ نہ جان لیں کہ پہلے Micro - Second کے بعد کیا ہوا تھا تب تک کائنات کے آغاز کا معمہ حل نہیں ہوسکتا اور mysteries باقی رہیں گی ۔ " ہم ابھی تک اس مائیکرو سیکنڈ میں کیا ہوا تھا اسے اچھی طرح نہیں سمجھ سکے ہیں " ۔ اگر ہم اسے اچھی طرح سمجھ جاتے ہیں تو ہوسکتا ہے کہ کائنات کے بارے میں ہماری سمجھ بالکل بدل جائے ۔ اب تک ہم جو سمجھیں ہیں وہ بالکل بدل جائیں ۔ اس کائنات کو 8۔13 ارب سال پہلے کی بالکل ابتدائی حالت میں دیکھنا جبکہ وہ دھواں تھا بہت بڑا چیلنجنگ کام ہے ۔ بگ بینگ کے پہلے مائکرو سیکنڈ میں کائنات کو ارتقا کرتے ہوئے دیکھنا آغاز تفہیم کائنات کے لیے ضروری ہے ۔ اس کے بغیر آغاز کائنات کو سمجھنا ممکن نہیں ہے ۔ سائنسداں اس کی بالکل صحیح جانکاری حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ ناسا نے کائنات کی اس ابتدائی حالت کا مشاہدہ کرنے ، پہلے ستارہ ( Star ) کو بنتے ہوئے دیکھنے اور پہلی گلکسی ( Glaxy ) کو ارتقا( Evolve )کرتے ہوئے دیکھنے کے لیے انتہائی جدید ترین اور تاریخ کی سب سے ترقی یافتہ ٹیلسکوپ جیمس ویب ( JWST ) کو 25 دسمبر 2021 کو لانچ کیا ہے ۔ یہ زمین سے 5۔1 ملیون میل دور اپنے محور میں کامیابی کے ساتھ پہنچ گیا ہے ۔ اس جاڑے کے موسم میں یہ مکمل طور پر کام کرنا شروع کردے گا ۔ اس کی مدت کار دس سال سے زیادہ ہوگی ۔ اس دوران کائنات کی ابتدائی حالات کے بارے میں یہ زیادہ سے زیادہ معلومات ( Data ) بھیجنا شروع کردے گا ۔ اس سے آغاز کائنات کو سمجھنے کے نئے دور کا آغاز ہوگا ۔ اس کو تیار کرنے میں 8۔19 ارب ڈالر خرچ ہوئے ۔ اسے NASA نے یوروپین اسپیس ایجنسی اور کنیڈین اسپیس ایجنسی کے تعاون سے بنایا ہے ۔ اس تفصیل سے اس بات کو واضح کرنا اور سمجھانا مقصود ہے کہ اللہ قادر مطلق کے لیے ایک کلمہ " کن " سے اس کائنات کو پیدا کرنا جدید سائنسی تحقیقات کی روشنی میں قابل فہم ہے ۔ اس میں استبعادکی کوئی بات نہیں ہے ۔ ڈاکٹر محمد لئیق ندوی Director Amena Institute of Islamic Studies and Analysis A Global and Universal Research Institute nadvilaeeque@gmail.com0
اسلامی سال نو اور اس کی اخلاقی اساس سال نو مبارک ہو اسلام میں سال نو کا آغاز محرم الحرم سے ہوتا ہے ۔ محرم اسلامی تقویم کا پہلا مہینہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت سے شروع ہوتا ہے ۔ 17 ہجری میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور میں اس تقویم کا آغاز ہوا جب حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ یمن کے گورنر بنائے گئے ۔ ان کے پاس جو حکومتی فرامین اور ہدایات آتی تھیں ان پر کوئی تاریخ رقم نہیں ہوتی تھی جس سے یہ معلوم کرنا مشکل ہوتا تھا کہ کونسے فرامین پہلے کے اور کونسے بعد کے ہیں ؛ جس کی وجہ سے حکومتی کام کاج میں پریشانی ہوتی تھی ۔ حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کے توجہ دلانے پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اجتماع( Meeting) کیا اور ان کے سامنے یہ مسئلہ رکھا ۔ چنانچہ مشورہ سے یہ طئے پایا کہ اسلامی تقویم کا آغاز ہجرت کے واقعہ سے کیا جائے ۔ چنانچہ اسلامی سال کا آغاز واقعہ ہجرت سے شروع کردیا گیا اور محرم الحرام کو پہلا مہینہ قرار دیا گیا ۔ یہ فیصلہ بالکل صحیح اور ہجرت کے بعد اسلام کے حق میں جو نتائج برآمد ہوئے ان کو دیکھتے بہت صحیح تھا ۔ ہجرت کے بعد ہی اسلام کو غلبہ و فتح نصیب ہوا ۔ در حقیقت ہجرت فیصلہ خداوندی اور اللہ کے یہاں پہلے سے مقرر تھا ۔ اس لیے واقعہ ہجرت سے اسلامی تقویم کا آغاز بھی فیصلہ خداوندی کے مطابق ہی ٹھہرا ۔ البتہ ہجرت کا واقعہ ربیع الاول میں پیش آیا تھا لیکن سال کا آغاز محرم الحرام سے کیا گیا کیوں کہ یہ سال کا پہلا مہینہ زمانہ جاہلیت میں بھی تھا اس لیے اس عرب روایت کی رعایت کرتے ہوئے محرم الحرام کو پہلا مہینہ قرار دیا گیا ۔ حالانکہ اس وقت دنیا میں متعدد کیلینڈر رائج تھے جو مختلف علاقوں کی بڑی شخصیات بادشاہوں اور تاریخ کے بڑے واقعات کی طرف منسوب ہیں لیکن ان سے صرف نظر کرکے واقعہ ہجرت کو اختیار کیا گیا ۔ دوسری قومیں اس دن اور تاریخ میں خوشیوں اور رقص و سرود کی محفلیں آراستہ کرکے ناچ گانے اور فخر و مباہات کا اور اپنی شا و شوکت کا ظہار کرتے ہیں ۔ لیکن اسلامی سال نو کے موقع پر مسلمان ایسا کچھ نہیں کرتے بلکہ سال نو کی پہلی تاریخ واقعہ ہجرت کو یاد دلاتا ہے جس کے اندر دین کی حفاظت کے لیے وطن عزیز کو چھوڑ کر ہجرت کرنا ، مصائب و شدائد کو برداشت کرنا ، صبر و استقامت ، ثبات قدمی کے اسباق موجود ہیں ۔ اسلامی تقویم کا آغاز ہجرت واقعہ ہجرت ہی سے ہونا چاہیے تھا اور بفضل خداوندی ایسا ہی ہوا ۔ میں سال کی آمد کے موقع پر امہ مسلمہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ جاری ڈاکٹر محمد لئیق ندوی nadvilaeeque@gmail.com
انسان اللہ کی تخلیق اور اشرف المخلوقات بندر کی اولاد نہیں پہلے بشر کی تخلیق جنت میں کی گئی تھی ۔ قرآن نے تفصیل سے مختلف سورتوں میں ہمیں بتایا ہے کہ انسان کو اللہ نے پیدا کیا ۔ قرآن میں انسان کے طویل ارتقائی عمل سے گزر کر پیدا ہونے سے متعلق کوئی آیہ نہیں ہے بلکہ اللہ قادر مطلق یہ بیان کرتے ہیں کہ اس نے ایک بشر آدم کا کالبد خاکی بنایا ۔ اللہ نے کہا " فإذا سويته " اور جب میں اسے اچھی طرح بناچکوں ۔ " ونفخت فيه من روحى " اور اس میں اپنی روح میں سے کچھ پھونک دوں ۔ اس طرح پہلا بشر پیدا کیا گیا اور پھر اس سے اس کا جوڑا ایک عورت پیدا کی گئی ۔ قرآن مجید کے اس بیانیہ کی ارتقائی تشریح کیسے کی جاسکتی ہے ۔ نظریہ ارتقا تخلیق آدم و حوا کے بارے میں قرآن کے بیان کو نہیں مانتا ۔ نظریہ ارتقا کسی ما بعد الطبیعاتی تصور کا سرے سے انکار کرتا ہے یعنی اللہ کی ذات کا انکار کرتا ہے ۔ جب اللہ جل شانہ جو خالق کائنات اور انسان کا خالق ہے اس کا انکار کردیا تو انبیاء علیہم السلام اور ان پر نزول وحی اور کتاب یہ سب کہاں سے آگئے ؟ نظریہ ارتقا کی رو سے قرآنی بیانات بے حقیقت اور غیر سائنسی ہیں ۔ اس کے باوجود کچھ نام نہاد دانشور اور جدید تعلیم یافتہ لوگ نظریہ ارتقا کو قرآن سے ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے رہتے ہیں ۔ نظریہ ارتقا کے مطابق آدم کا وجود ہی نہیں ہے ۔ آدم نام کا کوئی فرد بشر ارتقائی تاریخ میں پایا ہی نہیں جاتا ۔ اس کے برخلاف وہ کہتا ہے کہ انسان بندر کی اولاد ہیں ۔ میں نے نظریہ ارتقا کے رد میں اس طرح کے مختلف مضامین اردو اور ا انگریزی میں تحریر کیا ہے ۔ ڈاکٹر Dr Zakir Naik on evolution لکھ کر کلک کریں وہاں مختلف Comment boxes میں ارتقا کے خلاف میرے مضامین انگریزی اور اردو میں پڑھ سکتے ہیں ۔ یہ میرا مستقل موضوع ہے اور میں اس کا مطالعہ کرتا رہتا ہوں اور جو کچھ ہوسکتا تحریر کرکے یو ٹیوب کے مختلف Comment boxes میں پوسٹ کرتا رہتا ہوں ۔ وما توفیقی الا بالله ارتقا ایک غیر ثابت شدہ نظریہ ہے ۔ بعض سائسندانوں نے صاف اعتراف کیا ہے کہ اس نظریہ کو ہم صرف اس لیے مانتے ہیں کہ اس کا کوئی بدل ہمارے پاس نہیں ہے ۔ سر آرتھر کیتھ( Keith ) نے 1953 میں کہا تھا : " Evolution is unproved and unprovable. We believe it only because the only alternative is special creation and that is unthinkable". (Islamic Thought, Dec.196q) یعنی ارتقا ایک غیر ثابت شدہ نظریہ ہے ، اور وہ ثابت بھی نہیں کیا جاسکتا ، ہم اس پر صرف اس لیے یقین کرتے ہیں کہ اس کا واحد بدل تخلیق کا عقیدہ ہے جو سائنسی طور پر ناقابل فہم ہے " ۔ گویا سائنسداں نظریہ ارتقا کو صرف اس وجہ سے مانتے ہیں ک اگر وہ اس کو چھوڑ دیں تو لازمی طور پر انھیں خدا کے تصور پر ایمان لانا پڑے گا ۔ لوگوں کے دل میں خوف چھپا ہوا ہے کہ اللہ کو ماننے کے بعد ان کی آزادی کا خاتمہ ہوجائے گا ۔ وہ سائنسداں جو ذہنی اور فکری آزادی کو دل و جان سے چاہتے ہیں ، پابندی کا تصور ان کے لیے وحشتناک ہے "۔ ( The Evidence of God, p.130) غیر محدود آزادی کا تصور عالم انسانیت کے لیے انتہائی خطرناک اور مہلک ہے ۔ اس تصور آزادی نے مغربی معاشرے کو تباہ و برباد کردیا ہے ۔ ارتقا کے تصور نے مسلم ممالک اور دنیا کے مسلم معاشرے میں تباہی پیدا کر رہی ہے ۔ پاکستان میں عورتوں نے کھلے عام یہ نعرہ لگایا کہ " میرا جسم ، میری آزادی " ۔ یہ ہے آزادی اور اس کے شرمناک ، اخلاق سوز اور تباہ کن نتائج ۔ ڈاکٹر محمد لئیق ندوی قاسمی ڈائرکٹر آمنہ انسٹیٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز اینڈ انالائسس A Global and Universal Research Institute nadvilaeeque@gmail.com
Allah hamare jamia ko din dugni raat chogni kamyabi ata kre
Fees kiya hai madarse ke
Allah taala humare jamiya ko khoob taraqqi kamiyabi de aameen ya rabbal aalameen 🤲❤😊
Mi bhi padh chukki ho zahida
@@ZainabSiddique-t4p Assalamu Alaikum Aapi mujhe is madarse ke taluq se kuch jankari chaahiye thi kya Aap meri help kar sakti hai please....
Aap me se jinkaa bhi is madarse se taluq hai wo log mere msg ka plzz🙏Reply kijiye...
@@zahidasheik3351 Assalamu Alaikum Aapi mujhe is madarse ke taluq se kuch jankari chaahiye thi kya Aap meri help kar sakti hai please....
Aap me se jinkaa bhi is madarse se taluq hai wo log mere msg ka plzz🙏Reply kijiye...
Allah hamare jamia ko Khub taraqqi de Aameen
Aameen 🤲
@@saimashamamaniyazkhan654
Kya madarsa ka contact nm. Mil skta h
@@anamsheikh8102 ji map se hasil kar sakte ho
Aameen ya rabbal aalameen 🤲
Assalam walekum rahmtullah barka
Mashallah ✨
اللہ آسانی کا معاملہ فرماے آمین یا رب العالمین
ماشاء اللہ ۔
بارک اللہ ۔
Masha allah
Barakallahu feekum
Mashaallah ❤️❤️😍🤩😍😍😍😘😘
Mashallah
Mashaallah ❤❤
Assalamu alaikum ye madarsha kaha hai
Hame addmission chaiye tha
کائنات کی بالکل ابتدائی حالت
قرآن کا حیرت انگیز بیان
ثم استوى إلى السماء و هى دخان فقال لها و للأرض ائتيا طوعا أو كرها ، قالتا أتينا طائعين o ( حم السجدة : ١١)
پھر آسمان( کے بنانے) کی طرف توجہ فرمائی
جو اس وقت دھواں تھا ۔ سو اس سے اور زمین سے کہا کہ تم دونوں خوشى سے آؤ يا بادل نخواستہ ۔ دونوں نے کہا کہ ہم بخوشی حاضر ہیں ۔
Then turned He to the heaven when it was smoke, and said unto it and unto the earth: Come both of you, willingly or loth (unwillingly). They said :We come obedient.
جدید سائنس کہتی ہے کہ کائنات کی ابتدائی حالت یہ تھی کہ وہ ہائیڈروجن گیس کا بادل تھی ۔ اس کے علاوہ کجھ نہیں تھا ۔
قرآنی میں یونیورس کی ابتدائی حالت کو بیان کرنے کے لیے " دخان" (دھواں) کا لفظ استعمال کیا گیا ہے ۔
اس کے بعد ایام تخلیق کا ذکر کیا گیا ہے ۔
ان ایام میں موجودات کی تخلیق کی تعیین
مدت صرف انسانوں کی تفہیم کے لیے ہے ورنہ اللہ جل شانہ کا کلمہ " کن " وقت اور زمانہ کی قید سے بالکل آزاد ہے ۔ اس کا ایک کلمہ " کن "
سے تمام موجودات کائنات کو عدم سے وجود میں لانا آج کی جدید سائنسی کی روشنی مین قابل فہم ہے ۔ اس کا انکار نہیں کیا جاسکتا ۔
آج سائنسداں کہتے ہیں کہ بگ بینگ کے فورا بعد کیا ہوا اس کو سمجھنے کے لیے وقت کا ایک نیا پیمانہ چاہیے ۔ وہ ایک سیکنڈ کا Three trillions حصے کرتے ہیں اس تین کھربویں حصے کے پہلے سیکنڈ میں کیا ہوا اس کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ وقت کا یہ نیا پیمانہ پلنک ٹائم (Planck time) کہلاتا ہے ۔ بگ بینگ کے پہلے میکرو سیکنڈ کے بعد کیا ہوا وہ اس کو سمجھنا چاہتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ بگ بینگ سے پہلے اسپیس ، وقت اور فیزکس کے قوانین کا وجود ہی نہیں تھا ۔ یہ سب بگ بینگ کے بعد شروع ہوئے ۔ بگ بینگ سے ہر چیز کا آغاز ہوا ہے ۔
جب سائنسداں جن کا علم اور معلومات محدود اور ناقص ہین وقت کو اتنی باریکی سے دیکھتے ہیں تو اللہ علیم و خبیر اور قادر مطلق کی شان تو انسانی سمجھ سے بالا تر ہے وہ اگر صفر وقت ( No time ) میں سارے موجودات عالم کو پیدا کردیتا ہے تو اس مین استبعاد کی کیا بات ہے ؟ یہ ہمارے ذہن کی نا رسائی ہے ۔
سائنسداں کہتے ہیں کہ پہلے مائیکرو سیکنڈ میں اتنا کچھ ہوگیا کہ ١٣.٨ ارب سال ( جو کائنات کی عمر ہے ) میں بھی نہیں بنا ۔ ذرا غور کریں کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں !
کچھ جدید تعلیم یافتہ اور مغربی تہذیب کے پروردہ قرآن کریم کی اس آیہ کا استہزاء کرتے ہیں کہ ایک کلمہ " کن" سے کائنات کیسے وجود میں آگئی ! مجھے ایسے جدید تعلیم یافتہ لوگوں کی حالت پر بہت افسوس ہوتا ہے ۔ یہ جدید تعلیم یافتہ لوگ سائنس کے نظریات سے بھی اچھی طرح واقف نہیں ہیں ۔
ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ جب تک ہم یہ نہ جان لیں کہ پہلے Micro - Second کے بعد
کیا ہوا تھا تب تک کائنات کے آغاز کا معمہ حل نہیں ہوسکتا اور mysteries باقی رہیں گی ۔ " ہم ابھی تک اس مائیکرو سیکنڈ میں کیا ہوا تھا اسے اچھی طرح نہیں سمجھ سکے ہیں " ۔
اگر ہم اسے اچھی طرح سمجھ جاتے ہیں تو ہوسکتا ہے کہ کائنات کے بارے میں ہماری سمجھ بالکل بدل جائے ۔ اب تک ہم جو سمجھیں ہیں وہ بالکل بدل جائیں ۔
اس کائنات کو 8۔13 ارب سال پہلے کی بالکل ابتدائی حالت میں دیکھنا جبکہ وہ دھواں تھا بہت بڑا چیلنجنگ کام ہے ۔ بگ بینگ کے پہلے مائکرو سیکنڈ میں کائنات کو ارتقا کرتے ہوئے دیکھنا آغاز تفہیم کائنات کے لیے ضروری ہے ۔ اس کے بغیر آغاز کائنات کو سمجھنا ممکن نہیں ہے ۔ سائنسداں اس کی بالکل صحیح جانکاری حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔
ناسا نے کائنات کی اس ابتدائی حالت کا مشاہدہ کرنے ، پہلے ستارہ ( Star ) کو بنتے ہوئے دیکھنے اور پہلی گلکسی ( Glaxy ) کو ارتقا( Evolve )کرتے ہوئے دیکھنے کے لیے انتہائی جدید ترین اور تاریخ کی سب سے ترقی یافتہ ٹیلسکوپ جیمس ویب ( JWST ) کو 25 دسمبر 2021 کو لانچ کیا ہے ۔
یہ زمین سے 5۔1 ملیون میل دور اپنے محور میں کامیابی کے ساتھ پہنچ گیا ہے ۔ اس جاڑے کے موسم میں یہ مکمل طور پر کام کرنا شروع کردے گا ۔ اس کی مدت کار دس سال سے زیادہ ہوگی ۔ اس دوران کائنات کی ابتدائی حالات کے بارے میں یہ زیادہ سے زیادہ معلومات ( Data ) بھیجنا شروع کردے گا ۔ اس سے آغاز کائنات کو سمجھنے کے نئے دور کا آغاز ہوگا ۔
اس کو تیار کرنے میں 8۔19 ارب ڈالر خرچ ہوئے ۔ اسے NASA نے یوروپین اسپیس ایجنسی اور کنیڈین اسپیس ایجنسی کے تعاون سے بنایا ہے ۔
اس تفصیل سے اس بات کو واضح کرنا اور سمجھانا مقصود ہے کہ اللہ قادر مطلق کے لیے ایک کلمہ " کن " سے اس کائنات کو پیدا کرنا
جدید سائنسی تحقیقات کی روشنی میں قابل فہم ہے ۔ اس میں استبعادکی کوئی بات نہیں ہے ۔
ڈاکٹر محمد لئیق ندوی
Director
Amena Institute of Islamic Studies and Analysis
A Global and Universal Research Institute
nadvilaeeque@gmail.com0
Kaha hai meri beti ko yaha padhana hai
Mumbara Thane Mumbai Maharashtra India
Madrsa ka contact nm. Mil skta h
Is it free for girls ??
Mujhe nambar dado
Hi
اسلامی سال نو اور اس کی اخلاقی اساس
سال نو مبارک ہو
اسلام میں سال نو کا آغاز محرم الحرم سے ہوتا ہے ۔ محرم اسلامی تقویم کا پہلا مہینہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی
مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت سے شروع ہوتا ہے ۔
17 ہجری میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور میں اس تقویم کا آغاز ہوا جب حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ یمن کے گورنر بنائے گئے ۔ ان کے پاس جو حکومتی فرامین اور ہدایات آتی تھیں ان پر کوئی تاریخ رقم نہیں ہوتی تھی جس سے یہ معلوم کرنا مشکل ہوتا تھا کہ کونسے فرامین پہلے کے اور کونسے بعد کے ہیں ؛ جس کی وجہ سے حکومتی کام کاج میں پریشانی ہوتی تھی ۔
حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کے توجہ دلانے پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اجتماع( Meeting) کیا اور ان کے سامنے یہ مسئلہ رکھا ۔ چنانچہ مشورہ سے یہ طئے پایا کہ اسلامی تقویم کا آغاز ہجرت کے واقعہ سے کیا جائے ۔ چنانچہ اسلامی سال کا آغاز واقعہ ہجرت سے شروع کردیا گیا اور محرم الحرام کو پہلا مہینہ قرار دیا گیا ۔
یہ فیصلہ بالکل صحیح اور ہجرت کے بعد اسلام کے حق میں جو نتائج برآمد ہوئے ان کو دیکھتے بہت صحیح تھا ۔ ہجرت کے بعد ہی اسلام کو غلبہ و فتح نصیب ہوا ۔ در حقیقت ہجرت فیصلہ خداوندی اور اللہ کے یہاں پہلے سے مقرر تھا ۔ اس لیے واقعہ ہجرت سے اسلامی تقویم کا آغاز بھی فیصلہ خداوندی کے مطابق ہی ٹھہرا ۔
البتہ ہجرت کا واقعہ ربیع الاول میں پیش آیا تھا لیکن سال کا آغاز محرم الحرام سے کیا گیا
کیوں کہ یہ سال کا پہلا مہینہ زمانہ جاہلیت میں بھی تھا اس لیے اس عرب روایت کی رعایت کرتے ہوئے محرم الحرام کو پہلا مہینہ قرار دیا گیا ۔
حالانکہ اس وقت دنیا میں متعدد کیلینڈر رائج تھے جو مختلف علاقوں کی بڑی شخصیات بادشاہوں اور تاریخ کے بڑے واقعات کی طرف
منسوب ہیں لیکن ان سے صرف نظر کرکے واقعہ ہجرت کو اختیار کیا گیا ۔
دوسری قومیں اس دن اور تاریخ میں خوشیوں اور رقص و سرود کی محفلیں آراستہ کرکے ناچ گانے اور فخر و مباہات کا اور اپنی شا و شوکت کا ظہار کرتے ہیں ۔
لیکن اسلامی سال نو کے موقع پر مسلمان ایسا کچھ نہیں کرتے بلکہ سال نو کی پہلی تاریخ واقعہ ہجرت کو یاد دلاتا ہے جس کے اندر دین کی حفاظت کے لیے وطن عزیز کو چھوڑ کر ہجرت کرنا ، مصائب و شدائد کو برداشت کرنا ، صبر و استقامت ، ثبات قدمی کے اسباق موجود ہیں ۔ اسلامی تقویم کا آغاز ہجرت واقعہ ہجرت ہی سے ہونا چاہیے تھا اور بفضل خداوندی ایسا ہی ہوا ۔
میں سال کی آمد کے موقع پر امہ مسلمہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔
جاری
ڈاکٹر محمد لئیق ندوی
nadvilaeeque@gmail.com
انسان اللہ کی تخلیق اور اشرف المخلوقات
بندر کی اولاد نہیں
پہلے بشر کی تخلیق جنت میں کی گئی تھی ۔
قرآن نے تفصیل سے مختلف سورتوں میں ہمیں بتایا ہے کہ انسان کو اللہ نے پیدا کیا ۔
قرآن میں انسان کے طویل ارتقائی عمل سے گزر کر پیدا ہونے سے متعلق کوئی آیہ نہیں ہے
بلکہ اللہ قادر مطلق یہ بیان کرتے ہیں کہ اس نے ایک بشر آدم کا کالبد خاکی بنایا ۔ اللہ نے کہا " فإذا سويته " اور جب میں اسے اچھی طرح بناچکوں ۔ " ونفخت فيه من روحى " اور اس میں اپنی روح میں سے کچھ پھونک دوں ۔
اس طرح پہلا بشر پیدا کیا گیا اور پھر اس سے اس کا جوڑا ایک عورت پیدا کی گئی ۔ قرآن مجید کے اس بیانیہ کی ارتقائی تشریح کیسے کی جاسکتی ہے ۔
نظریہ ارتقا تخلیق آدم و حوا کے بارے میں قرآن کے بیان کو نہیں مانتا ۔ نظریہ ارتقا کسی ما بعد الطبیعاتی تصور کا سرے سے انکار کرتا ہے یعنی اللہ کی ذات کا انکار کرتا ہے ۔ جب اللہ جل شانہ جو خالق کائنات اور انسان کا خالق ہے اس کا انکار کردیا تو انبیاء علیہم السلام اور ان پر نزول وحی اور کتاب یہ سب کہاں سے آگئے ؟ نظریہ ارتقا کی رو سے قرآنی بیانات بے حقیقت اور غیر سائنسی ہیں ۔
اس کے باوجود کچھ نام نہاد دانشور اور جدید تعلیم یافتہ لوگ نظریہ ارتقا کو قرآن سے ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے رہتے ہیں ۔
نظریہ ارتقا کے مطابق آدم کا وجود ہی نہیں ہے ۔ آدم نام کا کوئی فرد بشر ارتقائی تاریخ میں پایا ہی نہیں جاتا ۔ اس کے برخلاف وہ کہتا ہے کہ انسان بندر کی اولاد ہیں ۔
میں نے نظریہ ارتقا کے رد میں اس طرح کے مختلف مضامین اردو اور ا انگریزی میں تحریر کیا ہے ۔ ڈاکٹر Dr Zakir Naik on evolution لکھ کر کلک کریں وہاں مختلف Comment boxes میں ارتقا کے خلاف میرے مضامین انگریزی اور اردو میں پڑھ سکتے ہیں ۔
یہ میرا مستقل موضوع ہے اور میں اس کا مطالعہ کرتا رہتا ہوں اور جو کچھ ہوسکتا تحریر کرکے یو ٹیوب کے مختلف Comment boxes میں پوسٹ کرتا رہتا ہوں ۔ وما توفیقی الا بالله
ارتقا ایک غیر ثابت شدہ نظریہ ہے ۔ بعض سائسندانوں نے صاف اعتراف کیا ہے کہ اس نظریہ کو ہم صرف اس لیے مانتے ہیں کہ اس کا کوئی بدل ہمارے پاس نہیں ہے ۔
سر آرتھر کیتھ( Keith ) نے 1953 میں کہا تھا :
" Evolution is unproved and unprovable. We believe it only because the only alternative is special creation and that is unthinkable".
(Islamic Thought, Dec.196q)
یعنی ارتقا ایک غیر ثابت شدہ نظریہ ہے ، اور وہ ثابت بھی نہیں کیا جاسکتا ، ہم اس پر صرف اس لیے یقین کرتے ہیں کہ اس کا واحد بدل تخلیق کا عقیدہ ہے جو سائنسی طور پر ناقابل فہم ہے " ۔
گویا سائنسداں نظریہ ارتقا کو صرف اس وجہ سے مانتے ہیں ک اگر وہ اس کو چھوڑ دیں تو لازمی طور پر انھیں خدا کے تصور پر ایمان لانا پڑے گا ۔
لوگوں کے دل میں خوف چھپا ہوا ہے کہ اللہ کو ماننے کے بعد ان کی آزادی کا خاتمہ ہوجائے گا ۔ وہ سائنسداں جو ذہنی اور فکری آزادی کو دل و جان سے چاہتے ہیں ، پابندی کا تصور ان کے لیے وحشتناک ہے "۔
( The Evidence of God, p.130)
غیر محدود آزادی کا تصور عالم انسانیت کے لیے انتہائی خطرناک اور مہلک ہے ۔ اس تصور آزادی نے مغربی معاشرے کو تباہ و برباد کردیا ہے ۔ ارتقا کے تصور نے مسلم ممالک اور دنیا کے مسلم معاشرے میں تباہی پیدا کر رہی ہے ۔ پاکستان میں عورتوں نے کھلے عام یہ نعرہ لگایا کہ " میرا جسم ، میری آزادی " ۔ یہ ہے آزادی اور اس کے شرمناک ، اخلاق سوز اور تباہ کن نتائج ۔
ڈاکٹر محمد لئیق ندوی قاسمی
ڈائرکٹر
آمنہ انسٹیٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز اینڈ انالائسس
A Global and Universal Research Institute
nadvilaeeque@gmail.com
Sab jhoot bol rahe ho
Kuch bhi mt bolo kiy jhut bol rahy hai mi padh chukki ho mashallh bahot accha madarsa hai👍
Chup jhuti
@@ZainabSiddique-t4p aap is msdarse me padhe ho
Mujhe apna. Number do na kuch information lena hai please
@@ZainabSiddique-t4pAssalamu Alaikum Aapi mujhe is madarse ke taluq se kuch jankari chaahiye thi Kya Aap meri help kar sakti h please....
Masha Allah
Aap is mdrse ko jante ho
Number do